Kya Is tarah ke Aur Yah Hadess sahi Hai?
Mai Ilm ka Shahar hoo, Abu bakar,Umer aur Usman uski Diwarein hai Aur Ali Uska Darwaja Hai, Ab Jo ilm hasil karne ka irada Rakhta hai wah Darwaje se Aaye.
نبی پاک نے فرمایا میں علم کا شہر،اس کی دیواریں اور دروازہ علی ہے
کیا صحیح غریب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أنامدینةالعلم، وأبوبکر و عمر و عثمان سورھا، وعلي بابھا، فمن أراد العلم، فلیأت الباب
” میں علم کا شہر ہوں، ابوبکر، عمر اور عثمان اس کی دیواریں ہیں، علی اس کا دروازہ ہیں۔ اب جو علم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، وہ دروازے سے آئے۔ “
(تاریخ دمشق لابن عساکر: ۳۲۱/۴۵، اللّآلي المصنوعة للسیوطی: ۳۰۸، ۳۰۷/۱)
موضوع(من گھڑت): یہ باطل (جھوٹی) روایت ہے، کیونکہ:
۱: اس کا راوی حسن بن تمیم بن تمام مجہول ہے، نیز اس کا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سماع بھی مطلوب ہے۔
۲:دوسرے راوی ابو القاسم عمر بن محمد بن حسین کرخی کی بھی توثیق درکار ہے۔
٭اس روایت کے بارے میں حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "منکر جدا إسنادا ومتنا"
اس روایت کی سند اور متن دونوں سخت منکر ہیں،۔(تاریخ دمشق لابن عساکر: ۳۲۱/۴۵)
دوسری روایت:-
نبی اکرم ﷺ کی طرف یہ روایت بھی منسوب ہے :
أنا مدینة العلم، وأبوبکر أساسھا، وعمر حیطانھا، وعثمان سقفھا، وعلي بابھا
” میں علم کا شہر ہوں، ابوبکر اس کی بنیاد ، عمر اس کی چاردیواری، عثمان اس کی چھت اور علی اس کا دروازہ ہیں۔ “
(تاریخ دمشق لابن عساکر: ۲۰/۹)
موضوع(من گھڑت): یہ روایت سفید جھوٹ ہے۔ اس کو گھڑنے والا "اسماعیل بن علی بن مثنی استرا بادی" ہے
Jam e Tirmazi Hadees # 3723
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الرُّومِيِّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا دَارُ الْحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ مُنْكَرٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَرِيكٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ، عَنْ شَرِيكٍ، وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب، اور منکر ہے، ۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو شریک سے روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس میں صنابحی کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، اور ہم نہیں جانتے کہ یہ حدیث کسی ثقہ راوی کے واسطہ سے شریک سے آئی ہو، اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔
ضعیف حدیث