Mai Kyu Kam Karu Mai kisi Ki Naukar Ya Gulam Nahi.
ﺷﺎﺩﯼ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ “ ابو ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻏﻼﻣﯽ نہیں کر
ﺳﮑﺘﯽ ۔ "
ابو" ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻏﻼﻣﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﭽﯽ ۔ ﺳﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺼﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺟﻮ ﮐﺎﻡ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺮﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ۔ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﻣﻞ ﺟﻞ ﮐﺮ ﮔﺰﺍﺭﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ "
ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
" ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮔﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﯽ ۔ "
" ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﭼﻠﯽ ﺟﺎﺅ ۔ ﻣﯿﮟ ﺻﺒﺢ ﺳﮯ ﺷﺎﻡ ﺗﮏ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ۔ ﺗﻢ ﻣﯿﺮﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ۔ "
* ﻃﻼﻕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ * ( ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﮐﯽ ﺳﮍﮐﻮﮞ ﭘﺮ ﺑﯿﻨﺮ ﺍﭨﮭﺎﺋﮯ )
" ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﻮﺩ ﮔﺮﻡ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔ "
" ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﻮﺩ ﮔﺮﻡ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔ "
" ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﻮﺩ ﮔﺮﻡ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔ "
" ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺧﻮﺩ ﮔﺮﻡ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔ "
* ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ *
" ﺩﯾﮑﮭﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻦ ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﻭﺍﻻ ﮨﻮﮞ ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ۔ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔ "
* ﻧﻮﮐﺮﯼ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ *
" ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﻓﯽ ﻣﯿﻞ ﺭﯾﺴﭙﺸﻨﺴﭧ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﺧﺎﻟﯽ ﮨﮯ ۔ ﺁﭖ ﻣﺎﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮨﯿﮟ ۔ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﺎﻡ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ۔ "
* ﮈﮬﻠﺘﯽ ﻋﻤﺮ *
" ﺑﯽ ﺑﯽ ۔ ﮨﻢ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺧﻮﺍﮦ ﮨﯿﮟ ۔ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﯿﺴﯽ ﺗﻨﺪﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ۔ ﺁﭖ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﮈﮬﻮﻧﮉﯾﮟ ۔ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺏ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ۔ "
* ﻇﺎﻟﻢ ﺑﮍﮬﺎﭘﺎ *
" ﻣﺤﺘﺮﻣﮧ ۔ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﻋﻤﺮ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ۔ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﺩﻭﮞ ۔ ﺍﺏ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﯽ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ ۔ "
" ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ۔ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ۔ "
" ﺍﻭﮦ ۔ ﭼﻠﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ۔ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﯿﺲ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺳﭩﺎﻑ ﮨﮯ ۔ ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﮯ ﻟﯿﺌﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﮑﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ؟ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭼﮭﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﺎﮨﺎﻧﮧ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ ؟ "
" ﭼﮭﮧ ﮨﺰﺍﺭ ؟ "
" ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻥ ﭼﮭﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ۔ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮞ ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﯽ ﮔﻨﺠﺎﺋﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ۔ "
" ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮨﮯ ۔ " ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﺯﺍﺭ ﺯﺍﺭ ﺑﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﺎﺵ عمر رہتے ہوئے ﮨﯽ( جوانی) ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮔﺮﻡ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﯽ۔
No comments:
Post a Comment