Ahlehadees kis Emam ko Manta Hai?
عبدالمالک مجاہد حفظہ اللہ )مدیر دارلسلام( علامہ احسان الہی ظہیر )رحمہاللہ( کے ساتھ اپنا ایک یادگار واقعہ نقل کرتے ہیں جب انھوں نے علامہ کو اپنے ریاض کے دفتر پر دعوت دی تھی۔۔۔انھوں )علامہ( نے دفتر کا چکر لگایا،دارلسلام کا عملہ اس وقت بہتتھوڑا سا تھا۔ہمارے اسی فلور پر اسلامک انشورنس کمپنی کا دفتر تھا،کہنے لگے: یہ کیا بات ہوئی انشورنس کمپنی بھی اور اسلامک بھی،چلو ذرا ان کے پاسں چلتے ہیں، اگلے چند لمحات میں ہم اس دفتر میں تھے،وہاں کا انچارج ایک سوڈانی تھا۔ اس سے گفتگو ہوئی، مناظرہ شروع ہوگیا۔ اسے اپنی زبان دانی اور عرب ہونے ہر فخر تھا، مگر ادھر علامہ صاحب تھے، وہ عربی زبان بولتے تو عرب بھی ان کے سامنے عجمی محسوس ہونے لگتے، کیا فصیح اللسان تھے!! سوڈانی مینیجر نے زچ ہوکر حوالہ دیا: ہمارے پاس شیخ ابن باز کا فتوی ہے۔ علامہ صاحب فرمانے لگے:شیخ کا احترام اپنی جگہ، لیکن انھیں معاشیات کا علم تو نہیں ہے کہ وہ اس فتوی پر صادر کریں۔ اس نے اس مسئلہ پر اپنی طرف سے مزید روشی ڈالی اور بار بار شیخ ابن باز )رحمہ اللہ( کا حوالہ دیا تو علامہ صاحب جوش میں آکر کہنے لگے: کیا وہ اللہ کے رسول ہیں کہ ان کی ہر بات حرف آخر ہو؟! یہ سلسلہ کوئی دس پندرہ منٹ چلتا رہا۔ ہم انھیں الوداع کہنے کے لیے نیچے آئے تو علامہ صاحب قاری محمد صدیق کا ہاتھ پکڑ کر فرمانے لگے: قاری صاحب! مسلک اہل حدیث اس کا نام ہے کہ ہم دلیل کسی شخصیت کےنام سے نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکام سے پکڑیں۔ ہمارا مسلک شخصیتوں کے گرد نہیں گھومتا بلکہ ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ارشادات سے براہ راست رہنمائی لیتے ہیں۔]نوجوان نسل کی رہنمائی کے لیے سنہری یادیں:
No comments:
Post a Comment