Aulad ki Achi Tarbiyat ke Liye Quran Ke kuchh waqyat.
औलाद को शिष्टाचार और संस्कारी कैसे बनाए?
اولاد کی تربیت کے لیے قرآن حکیم سے تین بہترین مکالمے جو باپ بیٹوں کے درمیان ہوئے ، اس بات جیت کی مدد سے آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کے لیے انتہائی آسان ، بہترین اور موٹیویشنل نصاب بنا سکتے ہیں -
✳پہلا مکالمہ حضرت لقمان اور انکے بیٹے کے درمیان ہے -
جناب لقمان فرماتے ہیں ،
اے میرے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا ، یقین جانو شرک بڑا بھاری ظلم ہے -
اے میرے بیٹے ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر بھی ہو ، اور وہ کسی چٹان میں ہو ، یا آسمانوں میں یا زمین میں ، تب بھی اللہ اسے حاضر کردے گا ۔
اے میرے بیٹے ! نماز قائم کرو ، اور لوگوں کو نیکی کی تلقین کرو ، اور برائی سے روکو ، اور تمہیں جو تکلیف پیش آئے ، اس پر صبر کرو ۔ بیشک یہ بڑی ہمت کا کام ہے اور لوگوں کے سامنے ( غرور سے ) اپنے گال مت پھلاؤ ، اور زمین پر اتراتے ہوئے مت چلو ۔ یقین جانو اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا ۔ اور اپنی چال میں اعتدال اختیار کرو ، اور اپنی آواز آہستہ رکھو بیشک سب سے بری آواز گدھوں کی آواز ہے ۔
🔗اس مکالمے میں میرے لیے سمجھنے کی چیزیں
* اللہ کی لا شریک و لا زوال واحدنیت
یعنی میرے پاس موجود تمام تر دنیاوی طاقت کے باوجود طاقت کا لازوال سرچشمہ صرف اللہ کی ذات ہے اور میں اس کی کن کا محتاج ہوں -
* کسی بدی کو چھوٹا نہ سمجھنا اور نہ ہی کسی نیکی کو بڑا سمجھنا ، دنیاوی معاملات میں گناہ کر کے بھول نہ جانا -
* اچھائی اور برائی کی تمیز کرنا ، مشکل حالات میں ہمت سے کام لینا اور اپنی حدود سے تجاوز نہ کرنا -
✳دوسرا مکالمہ سید نا ابرھیم علیہ السلام اور انکے بیٹے سید نا اسماعیل علیہ السلام کے درمیان ہے -
قرآن حکیم میں دیکھایا گیا سناریو محسوس کریں "پھر جب وہ لڑکا ابراہیم کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا " یعنی وہ وقت ہے جب باپ بیٹے میں محبت کا جذبہ اپنی انتہاؤں پر ہوتا ہے -
اب باپ بیٹا محو گفتگو ہیں
جناب ابراہیم فرماتے ہیں ، بیٹے ! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں ، اب سوچ کر بتاؤ ، تمہاری کیا رائے ہے؟
جناب اسماعیل جواب دیتے ہیں ، ابا جان ! آپ وہی کیجیے جس کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے ۔ انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔
🔗اس مکالمے میں میرے لیے سمجھنے کی چیزیں
* والدین کی اطاعت
* قوت فیصلہ
* خواہشات کی قربانی
* ہمت و حوصلہ
✳تیسرا مکالمہ سید نا نوح علیہ السلام اور انکے بیٹے کے درمیان ہے -
قرآن حکیم میں مکالمے سے پہلے جو وہاں کا ماحول ، باپ کا کرب اور جوان اولاد سے محبت محسوس کریں " وہ کشتی پہاڑوں جیسی موجوں کے درمیان چلی جاتی تھی " آہ !
اس دوران باپ بیٹے کی جو بات جیت ہوتی ہے
نوح نے اپنے اس بیٹے کو جو سب سے الگ تھا ، آواز دی کہ : بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہوجاؤ ، اور کافروں کے ساتھ نہ رہو ۔
بیٹے نے جواب دیا
میں ابھی کسی پہاڑ کی پناہ لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا -
یہ سن کر نوح فرمانے لگے
آج اللہ کے حکم سے کوئی کسی کو بچانے والا نہیں ہے ، سوائے اس کے جس پر وہ ہی رحم فرمادے ۔
اس کے بعد ان کے درمیان موج حائل ہوگئی ، اور ڈوبنے والوں میں وہ بھی شامل ہوا ۔
🔗میرے لیے اس مکالمے میں قابل غور چیزیں
* برائی کو نہ صرف برا سمجھ کر اجتناب کرنا بلکہ برائی کرنے والوں کی صحبت سے بھی دوری اختیار کرنا
* ہٹ دھرمی سے پرہیز اور رویوں میں لچک
* خود پرستی ، انا اور میں کا خاتمہ -
✔آپ کے لیے ان مکالموں میں کیا قابل غور ہے ؟؟
No comments:
Post a Comment