find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by date for query valentine. Sort by relevance Show all posts
Showing posts sorted by date for query valentine. Sort by relevance Show all posts

Valentine Day Ya Haya Day 14 February ko kya Celebrate karna hai aap ko? Europe ka Valentine Day aur Pakistan ka Haya Day?

Europe ka "Valentine Day" Aur Pakistan ka "Haya Day"

Aap 14 February ko kya manana Chahate hai? Valetine Day Ya Haya?
1 Aprill Ko Fool Day manana kaisa hai?

New Year Celebrate karna aur Cake katna kaisa hai?

Valentine Day aur Dukandaro ke nam ek paigham.

Europe ka Cultural Dron Musalmano par.

Valentine Day Musalmano ko manana Chahiye ya nahi?

14 February aur Hamari maan behan betiyo ki Izzat aur Hamari Gairat.

Kya hua tha 14 February ko? History in English.

Quran O Sunnat ki Raushani me 14 February ki hakikat.

Valentine Day 14 February ko kyu manaya jata hai?

Kya Koi Musalamaan Valentine Day mana Sakta hai?


ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کیا ہے

  پاکستان  میں یومِ حیا کی بنیاد کس نے رکھی ؟

جانئے پھولوں  کے دن کہلانے والے 14 فروری سے متعلق وہ تمام باتیں جو شاید آپ کو معلوم نہیں.

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ویلنٹائن ڈے اور ”یوم حیا“ ایک ساتھ منائے جاتے ہیں ۔

ایک طبقہ سرخ پھولوں کا تبادلہ کرے گا تو وہیں پر ملک میں ایک بڑا طبقہ ’’یوم حیا ‘‘ کے عنوان سے حجاب ، شرم و حیا اور اسلامی اقدار کو پروان چڑھانے کے لئے مختلف تقریبات منعقد کرتے ہیں.

ویلنٹائن ڈے کیلئے نوجوان نسل کی تیاریاں عروج پر ھوتی  ہیں ، محبت کے اظہار کے لیے تحائف، پھولوں ،کیک اور کارڈز کی خریداری زوروں پر  ھوتی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اسی دن کے چرچے ھو رھے ھوتے ہیں۔

میں آپ کو تھوڑی سی دونوں کی تاریخ بتا دوں ۔

ویلینٹائن ڈے اصلاً رومیوں کا تہوار ہے جس کی ابتدا تقریباً 1700  سال قبل ہوئی تھی ۔
اہلِ روم میں 14 فروری ’یونو دیوی‘ کی وجہ سے مقدس مانا جاتا تھا جسے ’عورت اور شادی بیاہ کی دیوی ‘سمجھا جاتا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ  ویلنٹائن نامی‘ ایک پادری نےخفیہ طریقے سے شادیوں کا اہتمام کیا۔ جب شہنشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو قید کر دیا ، آج اسی نسبت سے ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔

ایک دوسری روایت کے مطابق ویلنٹائن ڈے کا آغاز ’’رومن سینٹ ویلنٹائن‘‘ کی مناسبت سے ہوا جسے ’’محبت کا دیوتا‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اسے مذہب تبدیل نہ کرنے کے جرم میں پہلے قید میں رکھا گیا، پھر سولی پر چڑھا دیا گیا ،  قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی ، سولی پر چڑھائے جانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کے نام ایک الوداعی محبت نامہ چھوڑا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا ’’تمہارا ویلنٹائن‘‘۔ اسی کی یاد میں لوگوں  نے 14 فروری کو یومِ تجدید ِمحبت منانا شروع کردیا۔

مغرب میں مدتوں سے 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے لیکن گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستان میں بھی اس دن کی اہمیت دو چند ہوگئی ہے۔
بالخصوص سوشل میڈیا کے باعث اس مغربی تہوار سے مشرق کا ہر نوجوان واقف ہوچکا ہے۔ پاکستان میں جب ویلنٹائن ڈے کی روایت عروج پر پہنچی تو مذہبی رجحان رکھنے والوں نے اسے یوم حیا کے طور پر منانا شروع کردیا ۔

اس روایت کو شروع کرنے کا سہرا اسلامی جمعیت طلبہ کے سر ہے، پاکستان میں پہلی  مرتبہ ’’یوم حیا‘‘ منانے کا فیصلہ  9 فروری 2009ءکو پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کیا گیا ۔
ویلنٹائن کے مقابے میں اس روز   کو ’’یوم حیا ‘‘ کا نام اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے ناظم قیصر شریف نے دیا ،انہوں نے 9 فروری کو اعلان کیا  کہ پنجاب یونیورسٹی میں 14 فروری 2009 کو  ویلنٹائن کی بجائے ’’یوم حیا ‘‘ منایا جائے گا ۔

اگلے سال  جب قیصر شریف اسلامی جمعیت  طلبہ پنجاب کے ناظم بنے تو انہوں نے ’’یوم حیا ‘‘ کو 14 فروری 2010 کے روز پورے صوبے میں جوش و خروش سے منانے کا فیصلہ کیا اور  پھر 2011ءمیں پورے پاکستان میں ٰ’’ یوم حیا‘‘  منایا گیا۔

اسی طرح کہا جا سکتا ہے کہ ’’یوم حیا ‘‘ کے بانی قیصر شریف ہیں جو اس وقت جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہیں.

اپنے آپ کو لبرل ،سیکولر اور آزاد خیال  سمجھنے والے لوگ  ”یوم محبت“ منائیں گے تو مذہبی سوچ کے حامل افراد اسے ”یوم حیا“ کے طور پر منائیں گے فیصلہ تو دل سے کرنا ہے کہ کس صف میں شامل ہونا ہے۔

میری دعا ھے کہ اللہ تعالیٰ ھم سب کو اسلامی اصولوں پر اپنی زندگیاں گزار نے کی توفیق عطاء فرمائیں ۔
امین ثمہ امین یا رب العالمین

Share:

Kya Islam Muhabbat ka Dushman hai, Valentine day ka Tarikhi (Historical) aur Sharai Hakikat?

Kya Islam Muhabbat karne se mana karta hai?

Islam Me Muhabbat ke bare me kya kaha gaya hai?

हमारी बहन बेटियों के हिजाब करने से फाजिर और फाशिको को क्या परेशानी है?

अहले वैत में कौन लोग शामिल है?

भौतिकवादी दौर में सच्चा प्यार मिलना कितना मुश्किल हो गया है? उर्दू लेख

वेलेंटाइन डे और हमारी बहन बेटियों की इज्जत।

क्या आपकी बहन  भी किसी और से छुप छुप कर प्यार करती है?

“سلسلہ سوال و جواب -207”

سوال_اسلام کا تصور محبت کیا ہے؟ کیا اسلام محبت کا دشمن ہے؟ نیز ویلنٹائن ڈے Velentien’s Day کی شرعی حیثیت بیان کریں؟

Published Date:12-2-2022

جواب۔۔!!
الحمدللہ۔۔۔۔!!

*اسلام پر نکتہ چینی کرنے والے یہ اعتراض اٹھاتے ہیں کہ اسلام محبت کا دشمن ہے،جب کہ یہ بات سراسر جھوٹ ہے، اسلام نا صرف محبت کی اجازت دیتا ہے بلکہ محبت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بے شمار انعامات کا ذکر بھی کرتا ہے،لیکن شرط یہ ہے کہ محبت سچی، پاک اور اللہ کی رضا کے لیے ہونی چاہیے*.

آئیں اب مختصر محبت کے بارے جاننے کی کوشش کرتے ہیں،

*محبت کیا ہے؟*
محبت ایک فطری اور طاقتور جذبہ ہے،جو کبھی بھی، کسی کو بھی ، کسی سے بھی ہوسکتی ہے،

محبت دو طرح کی ہوتی ہے:
پاکیزہ محبت اور ناپاک محبت

*پاکیزہ محبت:*

پاکیزہ محبت خلوص، ایثار اور وفاداری پر قائم ہوتی ہے اور ہمیشہ پائیدار اور دائمی رہتی ہے۔ اور ہر قسم کے ذاتی مفاد، خود غرضی اور بے وفائی سے پاک ہوتی ہے۔

*ناپاک محبت:*

خبیث محبت مالی، ذاتی اور جنسی‘ رذیل مفادات، خود غرضی اور بے وفائی پر قائم ہوتی اور ہمیشہ کمزور رہتی اور جلد ختم ہوجاتی ہے، بلکہ اس کا انجام دشمنی پر ہوتا ہے۔

*اسلام کا تصورِ محبت:*

پوری کائنات میں سب سے زیادہ محبت کا داعی اور فروغِ محبت پر ابھارنے والا مذہب اگر کوئی ہے تو وہ صرف اسلام ہے‘ جس میں محبت کو ایمان کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

*اللہ کی خاطر محبت تکمیل اِیمان کے اسباب میں سے ہے*

ابی اُمامہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا
﴿مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَعْطَى لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ الإِيمَانَ
::: جِس نے اللہ کی خاطر مُحبت کی ، اور اللہ کی خاطر نفرت کی، اور اللہ کی خاطرہی (کسی کو کچھ) دِیا ، اور اللہ ہی کی خاطر(کسی کو کچھ)دینے سے رُکا رہا ، تو یقیناً اُس نے اپنا اِیمان مکمل کر لیا﴾
(سنن ابو داؤد /حدیث 4681)
، اِمام الالبانی رحمہُ نے صحیح قرار دِیا ۔

*اللہ کے لیے محبت ایمان کی مضبوطی کے اسباب میں سے ہے*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ابو ذر الغِفاری رضی اللہ عنہ ُ سے فرمایا
﴿ يَا أَبَا ذَرٍّ أَيُّ عُرَى الإِيمَانِ أَوْثَقُ
اے ابو ذر کیا تُم جانتے ہو کہ اِیمان کی سب سے زیادہ مضبوط گرہ کونسی ہے؟﴾
ابو ذر رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا
اللہ اور اس کے رسول ہی سب سے زیادہ عِلم رکھتے ہیں
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا
الْمُوَالاةُ فِي اللَّهِ ، وَ المُعَادَاةُ فِي الله ، وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ ، وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ:::
اللہ کے لیے دوستی رکھنا ، اور اللہ کے لیے دُشمنی رکھنا ، اور اللہ کے لیے مُحبت کرنا ، اور اللہ کے نفرت کرنا﴾
(صحیح الجامع الصغیر و زیادتہُ /حدیث2539)
( السلسلة الصحيحة ١٧٢٨ • حسن لشواهده)

*ایک دوسرے سے محبت اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ کی مُحبت پانے کے اسباب میں سے ہے*

مُعاذ ابن جبل رضی اللہ عنہ ُ کا کہنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو اِرشاد فرماتے ہوئے سُنا کہ
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَجَبَتْ مَحَبَّتِى لِلْمُتَحَابِّينَ فِىَّ وَالْمُتَجَالِسِينَ فِىَّ وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِىَّ وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِىَّ
اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمانا ہے کہ میرے لیے آپس میں مُحبت کرنے والوں، ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے والوں ، اور ایک دوسرے کو جا کر ملنے والوں ، اور (ایک دوسرے کی خیر کے لیے) اپنی قوتیں صرف کرنے والوں کے لیے میری مُحبت واجب ہوگئی.

(صحیح ابن حبان /حدیث 575)
(مؤطا مالک/حدیث 1748)
(مُسند أحمد/حدیث 22680/حدیث معاذ ابن جبل رضی اللہ عنہ ُ میں سے حدیث رقم 47)
(صحیح الجامع الصغیر و زیادتہ/حدیث4331)

*اللہ کے لیے محبت انبیاء اور شھداء کے لیے بھی پسندیدہ درجہ حاصل ہونےکے اسباب میں سے ہے*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے دوسرے بلا فصل خلیفہ أمیر المؤمنین عُمر الفارق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ُ کا فرمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿
إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ لأُنَاسًا مَا هُمْ بِأَنْبِيَاءَ وَلاَ شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمُ الأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِمَكَانِهِمْ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى
:::بے شک اللہ کے بندوں میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے،جو انبیاء میں سے نہیں اور نہ ہی شہیدوں میں سے ہوں گےلیکن قیامت والے دِن اللہ کے پاس اُن کی رتبے کی انبیاء اور شہید بھی تعریف کریں گے﴾
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا “”” اے اللہ کے رسول ہمیں بتایے کہ وہ لوگ کون ہیں ؟”””،
تو اِرشاد فرمایا ﴿
هُمْ قَوْمٌ تَحَابُّوا بِرُوحِ اللَّهِ عَلَى غَيْرِ أَرْحَامٍ بَيْنَهُمْ وَلاَ أَمْوَالٍ يَتَعَاطَوْنَهَا فَوَاللَّهِ إِنَّ وُجُوهَهُمْ لَنُورٌ وَإِنَّهُمْ عَلَى نُورٍ لاَ يَخَافُونَ إِذَا خَافَ النَّاسُ وَلاَ يَحْزَنُونَ إِذَا حَزِنَ النَّاسُ

:::وہ(صِرف )اللہ کی خاطر مُحبت کرنے والے لوگ ہوں گے ، (کیونکہ ) اُن کے درمیان نہ تو (اِیمان کے عِلاوہ)کوئی رشتہ داری ہو گی اور نہ ہی کوئی مال لینے دینے کا معاملہ ، پس اللہ کی قَسم اُن کے چہرے روشنی ہی روشنی ہوں گے اور وہ روشنی پر ہوں گے ، جب (قیامت والے دِن) لوگ ڈر رہے ہوں گے اور غم زدہ ہوں گے تو وہ نہیں ڈریں گے ، اور نہ ہی غم زدہ ہوں گے﴾
اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی
أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ
بے شک اللہ کے ولیوں (دوستوں) پر نہ کوئی ڈر ہو گا اور نہ ہی وہ غم زدہ ہوں گے

(سُنن ابو داؤد /حدیث3527)
/کتاب الاِجارۃ /باب42)

اِس حدیث پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی زبان مُبارک سے یہ خبر کروائی کہ اللہ کی خاطر ، صِرف اللہ کی خاطر ایک دوسرےسے مُحبت کرنے والے اِیمان والے اللہ کے اُن ولیوں میں شمار ہوتے ہیں جنہیں قیامت والے دِن کوئی خوف اور غم نہ ہوگا اور وہ اللہ کے ہاں ایسے بلند رتبے پائیں گے کہ جنہیں دیکھ کر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے ،

*محبت قیامت والے دِن اللہ کی عرش کا سایہ پانے کے اسباب میں سے ہے*

ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ نے فرمایا کہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا
إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلاَلِى الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِى ظِلِّى يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلِّى
:بے شک قیامت والے دِن اللہ کہے گا کہ میرے جلال کی وجہ (ایک دوسرے سے) مُحبت کرنے والے (اِیمان والے)کہاں ہیں ؟ آج ، اُس دِن میں جب کہ میرے (عرش کے)سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ، میں انہیں اپنے (عرش)کے سایے میں جگہ دوں گا
(صحیح مُسلم/حدیث2566_کتاب البر والصلۃ و الادب/باب12)

ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کی روایت کردہ سات قسم کے لوگوں کو عرش کے سایے میں جگہ ملنے والی حدیث شریف میں ہے کہ،
سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِى ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ الإِمَامُ الْعَادِلُ ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِى عِبَادَةِ رَبِّهِ ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِى الْمَسَاجِدِ ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِى اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّى أَخَافُ اللَّهَ . وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفَى حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ

جس دِن اللہ کے (عرش کے) سایے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا اُس دِن اللہ سات لوگوں کو اپنے (عرش کے) سایے میں جگہ دے گا (1)انصاف کرنےوالا حُکمران ، اور (2)وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہوئے بڑا ہو، اور (3)وہ شخص جِس کا دِل مسجدوں میں ہی لگا رہے، اور (4)وہ دو شخص جو صِرف اللہ کے لیےمُحبت کرتے ہوں اسی مُحبت میں وہ ملتے ہوں اور اِسی مُحبت میں وہ الگ ہوتے ہوں، اور (5)وہ شخص جِسے کسی رتبے اور حُسن والی عورت نے (برائی کے لیے)دعوت دی ہو اور وہ شخص(اُس عورت کی دعوت ٹُھکراتے ہوئے)کہے میں اللہ سے ڈرتا ، اور (6)وہ شخص جو اس قدر چُھپا کر صدقہ کرتا ہو کہ اُس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ ہو کہ اُس کے دائیں ہاتھ نے کیا صدقہ کیا ہے ، اور (7)وہ شخص جِس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اُس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے
(صحیح البخاری/حدیث660)
(صحیح مُسلم/ حدیث1031)

*اللہ کی خاطر مُحبت کرنے والوں کی نشانیاں*

ایک دوسرے کو نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے باز رہنے کی تلقین کرنا اور ان دونوں ہی کاموں کی تکمیل میں ایک دوسرے کی مدد کرنا

اللہ سُبحانہ و تعالیٰ کا فرمان
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
:::اور اِیمان والے مرد اور اِیمان والی عورتیں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں (کہ ایک دوسرے کو)نیکی کے کاموں کا حُکم کرتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں﴾ (سُور التوبہ آیت_71)

اِیمان لانے والوں میں سے ،صِرف وہی لوگ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل پیرانظر آتے ہیں جو ایک دوسرے سے اللہ کے لیے مُحبت کرتے ہیں ، ورنہ تو لاکھوں اِیمان والے ہیں ، أربوں مُسلمان ہیں ، کتنے ہیں جوایک دوسرے کو نیکی کی تلقین کرتے ہوں ؟ برائی اور گناہوں سے بچنے کی نصیحت کرتے ہوں؟
جو ہیں ، جتنے ہیں ، وہ اِن شاء اللہ ، ایک دوسرے سے اللہ کی خاطر مُحبت کرنے والوں میں ہو سکتے ہیں،

*ایک دوسرے کے دُکھ درد کو بالکل اپنے دُکھ درد کی طرح محسوس کرنا ، اور ایک دوسرے پر رحم و شفقت کرنا اور مددگار رہنا*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین :::
﴿تَرَى الْمُؤْمِنِينَ فِى تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى

:::اِیمان والوں کی مثال ایک دوسرے سے محبت کرنے میں ، اور ایک دوسرے پر صِرف اِیمان کی وجہ سے رحم کرنے میں ، اور ایک دوسرے کے مددگار رہنے میں اس طرح ہے کہ جیسے کوئی ایک جِسم ہوتا ہے کہ جب اُس جِسم کا کوئی حصہ تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا ہی جِسم اُس تکلیف کی وجہ سے بخار اور بے خوابی کامیں مبتلا رہتا ہے.

( صحیح بخاری،حدیث6011)
صحیح مُسلم/حدیث6751/کتاب البِر والصلۃ ولآداب)

نبی کائنات جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشادِ گرامی ہے:
’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتے‘ جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ اور اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے‘ جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرو،کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے تم آپس میں محبت کرنے لگو گے؟ آپس میں سلام کو فروغ دو۔‘‘
(صحیح مسلم: كِتَابٌ : الْإِيمَانُ | بَابٌ : لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ ،حدیث -54)

*پیغامِ محبت کا امین‘ دین اسلام چونکہ خود ایک پاکیزہ مذہب ہے، لہٰذا اپنے ماننے والوں کو بھی ہمیشہ اور ہر معاملے میں پاکیزگی اختیار کرنے کا حکم دیتا اور صرف پاکیزگی کو ہی قبول کرتا ہے*

 سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’اے لوگو!
بے شک اللہ تعالیٰ پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کے سوا کوئی چیز قبول نہیں کرتا۔‘‘
(صحیح مسلم: كِتَابٌ : الزَّكَاةُ. | بَابٌ : قَبُولُ الصَّدَقَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ، وَتَرْبِيَتُهَا،حدیث -1014)

*اسی لئے پاکیزہ محبت صرف وہی لوگ اپناتے ہیں‘ جو اسلام جیسے پاکیزہ دین سے محبت کرتے اور خود بھی مسلمان اور مومن ہوتے ہیں*

*ہر انسان اپنے ہی جیسے انسان سے محبت کرتا ہے:*

ابتدائے کائنات سے یہ ایک مسلمہ قاعدہ چلا آرہا ہے کہ ہر انسان دنیا میں اپنے ہی جیسے کردار کے حامل لوگوں سے محبت کرتا اور ان ہی کی رفاقت کا طالب رہتا ہے۔ جیسے : مشرک، کافر، زانی، شرابی، چور، ڈاکو، قاتل وغیرہ سب گنہگار اپنے ہی جیسے گنہگاروں سے محبت کرتے ہیں، اسی طرح مسلمان اور مومن صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور دیگر مومنین سے ہی محبت کرتے ہیں۔

اور اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی ان لوگوں کو اسی ترتیب سے جمع کرتا ہے اور آخرت میں بھی ان کا انجام انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا ‘جن سے وہ دنیا میں دلی محبت کرتے ہوں گے۔

 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’خبیث عورتیں‘ خبیث مردوں کے لائق ہیں اور خبیث مرد‘ خبیث عورتوں کے لائق ہیں۔ اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لائق ہیں اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لائق ہیں۔‘‘
(سورہ النور:26) مزید دیکھئے :النور:3)

یہ تو دنیا میں ان کی اپنے ہی جیسے کرداروں سے باہمی محبت اور میل جول ہے، اسی طرح آخرت میں بھی یہ لوگ اپنے ہی جیسے کرداروں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔

’’اس (قیامت کے) دن لوگ (اپنے اعمال کے مطابق) مختلف ٹولیوں کی صورت میں جمع کئے جائیں گے، تاکہ انہیں انکے اعمال دکھا دیئے جائیں، پھر جس نے ایک ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ایک ذرہ برابر بھی برائی کی ہوگی تو وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔‘‘
(سورہ الزلزال-آئیت 8)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان: ’’(خواب میں)میرے پوچھنے پر جبریل اور میکائیل علیہ اسلام نے مجھے بتایا کہ جو منظر آپ کو دکھائے گئے ہیں ان میں سے سب سے پہلے جس شخص پر آپ کا گزر ہوا اور اس کے جبڑے، نتھنے اور آنکھیں گدی تک لوہے کے آلے سے چیری جارہی تھیں‘ یہ وہ شخص تھا جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا تھا تو جھوٹی خبریں گھڑتا تھا‘ جو ساری دنیا میں پھیل جاتی تھیں اور دوسرے برہنہ مرد اور عورتیں جو آپ نے تنور میں جلتے ہوئے دیکھے وہ زانی مرد اور عورتیں تھیں اور تیسرا وہ شخص جو خون کی ندی میں غوطے کھارہا تھا اور جس کے منہ میں بار بار پتھر ڈالے جارہے تھے یہ وہ شخص تھا جو دنیا میں سود خور تھا۔‘‘
(صحیح بخاری: حدیث -1386)

نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’(قیامت کے دن)آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ (دنیا میں) محبت کی ہوگی۔‘‘
(صحیح بخاری: کتاب الادب، باب علامۃحب ﷲ عزوجل)

مذکورہ دلائل سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ قیامت کے دن ہر انسان کا انجام اس کی دنیوی دوستی، محبت اور اعمال کی بنیاد پر ہوگا اور ہر ایک اپنے ہی قبیلے کے فرد کے ساتھ یاتو سخت ترین عذاب دیاجائے گا یا پھر بہترین نعمتوں میں ہوگا۔

*پاکیزہ محبت کے مستحق کون؟*

اسلامی اعتبار سے پاکیزہ محبت کی سب سے زیادہ حقدار اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، پھر اللہ کے حبیب جنابِ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ذاتِ اقدس اور اس کے بعد تمام اہل ایمان۔

ان محبتوں کا حصول ہر مسلمان پر فرض ہے، اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
“بے شک تمہارے دوست تو صرف اللہ،
اسکا رسول(صلی اللہ علیہ و سلم) اور وہ اہل ایمان ہیں‘ جو نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں۔ اور جو شخص اللہ، اس کے رسول(صلی اللہ علیہ و سلم) اور اہل ایمان کو اپنا دوست بنالے‘ وہ یقین مانے کہ اللہ کا گروہ ہی غالب رہنے والا ہے۔ ‘‘
(سورہ المائدہ: 55-56)

نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمانِ مبارک ہے:لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا، وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ ".
’’تم مومن کے علاوہ کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ۔
‘(ابو داؤد: کتاب الادب، باب من یؤمران یجالس، حدیث -4832)
حسن حدیث

’فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!
الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ "
آدمی اپنے دوست(محبوب) کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا ہر آدمی کو یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ کسے اپنا دوست بنا رہا ہے؟‘‘
(سنن ابو داؤد حدیث -4833)
حدیث حسن

*دین اسلام ہر معاملہ میں اُخروی کامیابی کو اہمیت دیتا ہے، اس لحاظ سے ہر مسلمان کو کسی سے بھی محبت کرنے سے پہلے اسکے، اُخروی انجام پر غور کرنا ضروری ہے۔*

*پاکیزہ محبت ہی ذریعہ نجات ہے،اصل محبت وہی ہے جو بے غرض ہو، پرخلوص ہو اور ہمیشہ سلامت رہے۔ اور اس سے زیادہ پائیدار اور دائمی محبت اور کیا ہوسکتی ہے کہ جو نہ صرف دنیا، بلکہ آخرت میں بھی کارآمد ہو اور نجات کا ذریعہ بن جائے*

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’خبردار! اللہ کے وہ دوست جو اللہ پر ایمان لائے اور پرہیزگار بن کر رہے ، ان کیلئے کسی قسم کا خوف اور غم نہیں ہوگا، ان کیلئے دنیا اور آخرت میں بھی بشارتیں ہی ہیں۔ اللہ کی باتیں کبھی نہیں بدلتیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘
(سورہ یونس:62)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں‘ جو نہ نبی ہیں اور نہ شہداء، لیکن قیامت کے روز اللہ تعالیٰ انہیں ایسے درجات سے نوازے گا جن پر انبیاء اور شہداء بھی فخر کریں گے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ‘ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم! وہ کون لوگ ہونگے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: یہ وہ لوگ ہونگے جو بغیر کسی رشتہ یا مالی لین دین کے محض اللہ کی رحمت(رضا) کے حصول کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ کی قسم! انکے چہرے نورانی ہونگے اور وہ نور کے منبروں پر ہونگے۔ جب لوگ خوف زدہ ہونگے تو انہیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔ جب لوگ غم زدہ ہونگے تو یہ بے غم ہونگے۔ اسکے بعد رسولِ اکرم نے یہ (مذکورہ، سورہ یونس کی آئیت:62) تلاوت فرمائی۔‘‘
(سنن ابی داؤد: کتاب البیوع، باب فی الرھن،حدیث نمبر-3527)

*ناپاک محبت کا بدترین انجام*

دنیا میں اپنی خودساختہ دوستیوں پر فخر کرنے والے ، اپنے محبوبوں کی قربت کی چاہت میں اپنی آخرت برباد کرنے والے اور انکے اشارۂ ابرو پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے دعویدار قیامت کے دن آپس میں بدترین دشمن بن جائینگے ، اپنی محبت کے اس بدترین انجام پر ایک دوسرے کو مورودِ الزام ٹھہرائینگے اور اپنی حرکتوں پر شرمندگی و پشیمانی کا اظہار کرینگے۔

*ذرا پڑھئے کہ اللہ کا سچا کلام قیامت کے دن کا کیا نقشہ کھینچتاہے*

’’بہت ہی گہرے دوست اس (قیامت کے) دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے، سوائے پرہیزگاروں کے۔‘‘
(سورہ الزخرف:67)

دنیا میں ایک دوسرے کے لیے جان دینے والے سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائینگے، کوئی کسی کا ساتھی نہیں ہو گا،
لیکن اس وقت بھی متقین کی دوستی قائم رہے گی، کیونکہ ان کی محبت اللہ کی رضا کے لیے تھی اس لیے قائم ہو گی،

’’اس (قیامت کے) دن ظالم اپنے ہاتھوں کو (احساسِ ندامت سے) چبا چبا کر کہے گا ‘ ہائے کاش! میں نے رسول(صلی اللہ علیہ و سلم) کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے افسوس‘ کاش میں نے فلاں کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد بھی مجھے گمراہ کردیا اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے والا ہے۔‘‘
(سورہ الفرقان:،29٫28٫27،)

*اس لیے شریعت نے دنیا میں محبت و دوستی کے لیے تقوی کو معیار بنایا ہے، کہ (الحب للہ و البغض للہ)محبت اور دشمنی صرف اللہ کے لیے ہونی چاہیے بس…!*

________&______

دوستی اور محبت پر مختصر بات کرنے کے بعد ہم آتے ہیں اصل موضوع کی طرف

*ویلنٹائین ڈے(Valentine’s Day) کی حقیقت*

ویلنٹائین ڈے کے متعلق کئی متضاد روایات تاریخی کتب میں موجود ہیں، مگر ان میں سے اکثر سے زیادہ من گھڑت قصہ کہانیوں پر مشتمل ہیں۔

بعض روایات معروف تحقیقی ادارے ’’Britannica Encyclopedia‘‘ کے حوالے سے ملتی ہیں، جنہیں پڑھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دن عیسائیوں کے کیتھولک فرقے کی مذہبی رسومات کا ایک خاص دن ہے۔
اصل لفظ ’’Valentine Saint ‘‘ہے۔ یہ لاطینی زبان کا لفظ ہے۔ ’’ Saint‘‘ کا ترجمہ ’’بزرگ‘‘ ہے، جو پادریوں کیلئے بولا جاتا ہے۔

عیسائیوں کے کیتھولک فرقے کے لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ ہر سال 14، فروری کو ’’Valentine‘‘ نامی پادریوں کی روحیں دنیا میں آتی ہیں، اس لئے وہ اس دن کے تمام معمولات‘ بشمول عبادات و نذر و نیاز انہی کے نام سے سرانجام دیتے ہیں۔ اس عقیدے کی ابتداء رومیوں سے ہوئی۔
پھریہ دن فرانس اور انگلینڈ میں بھی بطورِ خاص منایا جانے لگا اور اس دن فرانس، انگلینڈ اور دیگر مغربی ممالک میں تعطیل ہوتی ہے اور وہ اس دن اپنی عبادت گاہوں میں خاص قسم کی عبادات سرانجام دیتے ہیں۔ اس رسم کے غیر معقول ہونے اور دنیائے عیسائیت کے معتبر پادریوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ دن بالکل معدوم ہوچکا تھا، چودھویں صدی عیسویں کے ایک متعصب عیسائی اسکالر ’’Henry Ansgar Kelly‘‘نے اپنی ایک کتاب (انٹرنیٹ پر دستیاب ہے)

’’Chaucer and the Cult of Saint Valentine‘‘

کے نام سے خاص اسی موضوع پر لکھی اور عشق و محبت کی خود ساختہ کہانیوں کے ذریعے اسے محبت کے دن کے نام سے دوبارہ دنیا میں روشناس کروایا۔

اٹھارھویں صدی میں اسے فرانس اور انگلینڈ میں سرکاری سرپرستی حاصل ہوئی اور پھر رفتہ رفتہ عشق و محبت کا یہ خود ساختہ دن دنیا بھر میں ہر سال مزید جدت اور جوش و خروش کے ساتھ منایا جانے لگا ۔

(مزید تفصیل کیلئے دیکھئے:

Saint Valentine – Wikipedia, the free encyclopedia وغیرہ)

*پس پردہ حقائق*

اس دن کی تاریخی حیثیت اور اسے منانے کا موجودہ طریقہ ہمیں اس کے جن مضمرات اور پس پردہ حقائق کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے‘ وہ یہ ہیں:

یہ دن عیسائیوں کی ایجاد ہے چ یہ ان کی مشرکانہ عبادت کا دن ہے ژ خود عیسائی پادری بھی اسکے مخالف ہیں ڈاس کے معدوم ہونے کے بعد ایک متعصب عیسائی اسکالر نے اسے دوبارہ زندہ کیا، اسے عیسائی ممالک میں سرکاری سرپرستی میں منایا جاتا ہے۔ ‘اس دن کی اہمیت میں بیان کی جانے والی عشق و محبت کی تمام داستانیں جھوٹی ہیں۔

موجودہ دور میں اس کو منانے والا عموماً ہم جنس پرست، زانی ، فحاشی پسند اور مغرب نواز طبقہ ہی ہے اور ایسے ہی لوگوںمیں اس دن کو بطورِ خاص اہمیت حاصل ہے، یعنی یہ ناپاک لوگوں کا تہوار ہے۔

یہودی، عیسائی اور تمام کفار و مشرکین اسلام اور مسلمانوں کے ازلی و ابدی دشمن ہیں، اسلام اور مسلمانوں کو مٹانے کے معاملے پر یہ تمام قولی و عملی طور پر متفق و متحد ہیں۔

ایک طرف مسلمان ملکوں پر ناجائز قبضے اور ان پر تباہ کن بم برساکر ان کے خلاف قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ہوا ہے، دوسری طرف ان کی عورتیں اور بچے اغوا کر کے ان سے جبراً حرام کاری کروائی جارہی اور ُپر مشقت کام لئے جارہے ہیں اور تیسری طرف اسلام کو غیر مہذب، قدامت پسند اور بنیاد پرست مذہب قرار دیکر اپنی غلیظ اور ناپاک تہذیب کو جدید اور اعتدال پسند ظاہر کیا جارہا اور اسے مسلمانوں میں فروغ دے کر ان کی ایمانی غیرت و حمیت کو ختم کر کے نوجوان مسلمان مردوں اور عورتوں میں جنسی بے راہ روی کو عام کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

ان تمام باتوں کی صداقت ان کی کتابوں اور روزمرہ کے بیانات میں روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔

پس اے مسلمانو! کفار کی ان سازشوں کا مقابلہ اسلام سے محبت کی صورت میں کرو، تمہارا اپنے دین سے محبت، اس پر ایمان اور عمل انکی سازشوں کوانکے اپنے خلاف پھیر سکتا ہے، لہٰذا آج سے ہی ہر معاملے میں کفار سے مشابہت اور انکی رسومات میں شرکت اپنے اوپر حرام کر دو،

*ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کچھ آیات و احادیث قابل ذکر ہیں*

قرآن کریم میں اللہ پاک فرماتے ہیں

القرآن - سورۃ نمبر 24 النور
آیت نمبر 19
اِنَّ الَّذِيۡنَ يُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِيۡعَ الۡفَاحِشَةُ فِى الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌۙ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ‌ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ۞
بلاشبہ جولوگ پسندکرتے ہیں کہ اہلِ ایمان میں بے حیائی پھیلے بلاشبہ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اوراﷲ تعالیٰ جانتاہے اورتم نہیں جانتے ۔،
(سورہ النور،آئیت -19)

انٹرنیٹ پر ویلنٹائن کی مبارک دینے والے، پوسٹیں شئیر کرنے والے اور جو کوئی بھی جس انداز میں بھی مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے وہ سب اس آئیت مبارکہ میں بیان کی گئی وعید کی زد میں آتے ہیں،

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : أَشْهَدُ لَقَدْ سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ثَلَاثٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ : الْعَاقُّ بِوَالِدَيْهِ، وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ الْمُتَشَبِّهَةُ بِالرِّجَالِ، وَالدَّيُّوثُ،
حكم الحديث: إسناده حسن.
فرمان نبویﷺ
قیامت کے دن تین لوگ نہ تو جنت میں جائیں گے نہ اللہ پاک انکی طرف دیکھیں گے،
ایک وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرے،
دوسری وہ عورت جو مرد کا حلیہ بنائے،
تیسرا وہ دیوث (جو بیوی بچوں میں بے حیائی برداشت کرے)
(مسند احمد،حدیث _6180) حدیث حسن

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلَا اللَّعَّانِ، وَلَا الْفَاحِشِ، وَلَا الْبَذِيءِ ".
”مومن طعنہ دینے والا، لعنت کرنے والا، بےحیاء اور بدزبان نہیں ہوتا ہے،
(سنن ترمذی،حدیث _1977) حدیث صحیح

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، شِبْرًا شِبْرًا، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ ". قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى ؟ قَالَ : " فَمَنْ "؟
”تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔“ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟
فرمایا پھر اور کون۔،
(صحیح بخاری،حدیث _7320)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ".
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_4031)

ان تمام احادیث اور آیات سے پتہ چلا کہ ویلنٹائن جو کہ ایک بے حیائی کا دن ہے ، اسکو منانا مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے اور کافروں کی مشابہت اختیار کرنے کا سبب ہے، جو کہ سرا سر گناہ ہے،

*ویلنٹائن ڈے اور اسی طرح کے دیگر ناجائز تہواروں پر ایک مسلمان کی طرف سے کسی بھی شکل میں معاونت بھی حرام ہے، چاہے کھانے پینے، خرید و فروخت، مصنوعات، تحائف، خطوط، اعلانات، وغیرہ ہی کی شکل میں کیوں نہ ہو، کیونکہ یہ سب گناہ اور زیادتی کے زمرے میں آتا ہے، اور اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی ہے،*

جبکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ:

(وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان واتقوا الله إن الله شديد العقاب)
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو، اور اللہ تعالی سے ڈر جاؤ، بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے”
(سورہ المائدہ،ائیت _2)

ویلنٹائن ڈے کا پس منظر حقیقت میں کیا ہے شائد ہی کوئی جانتا ہو لیکن اسکی طرف نسبت کر کے اس دن بہت زیادہ بے حیائی کی جاتی ہے جس کو ایک عام آدمی بھی جانتا ہے روزمرہ کی روٹین سے ہٹ کر پھلوں کے ریٹس زیادہ ہوجاتے ہیں رخساروں پر جو پردے سے ڈھکے ہونا چاہیں پر دل اور نہ جانے کیسے کیسے نشانات بنا کر گناہ کی دعوت دی جاتی ہے اور سلیبرئیشن کی جاتی ہے بنا یہ سوچے کہ ہم مسلمان ہیں ۔۔!
اسلام ہمیں کس چیز کا درس دیتاہے۔۔۔!

بعض کم عقل لوگ کہتے ہیں۔۔جی،!
اسلام محبت سے منع تو نہیں کرتا۔۔۔!
ان کے جواب میں گزارش یہ ہے کہ اسلام محبت سے منع نہیں کرتا بلکہ بے حیائی سے منع کرتا ہے اسلام عزتوں کی حفاظت کرتا ہے ان کو سرعام سڑکوں پر اور کلبوں میں ننگا نہیں کرتااور اسی کی بات کی مذمت کرتا ہے۔۔۔
جولوگ یہ دن مناتے ہیں ان سے اگر یہ پوچھا جائے کہ کیا وہ پسند کرتے ہیں کہ ان کی بہن،بیوی،بیٹی،کو کوئی کھلے روڑ پر پھول پیش کرےاور گناہ کی دعوت دے۔۔۔؟
تو یقینآجواب جو آئے گا وہ آپ بھی سمجھ ہی گئے ہوں گے لیکن یہ کیسا ماجرہ ہے کہ کوئی کرے تو مارنے پر اتر آئیں اورخود کریں تو محبت۔۔۔!
واہ رے انسان تیری خود پسندی۔

کوئی یہ نہیں جانتا کہ یہ ویلنٹائن جیسے پیار کا ڈرامہ ٪99.99 ایک ہی رات میں ختم ہو جاتا ہے تو یہ کیسا پیار  ہے بھائی۔۔۔۔؟

کوئی منانے والا بتا دے۔

دنیا کا کوئی مذہب، کوئی تہذیب، کوئی ثقافت ایسی بے حیائی کی اجازت نہیں دے سکتی لیکن اعتراض کرنے والے اسلام کو ہی پوائنٹ آوٹ کرتے ہیں۔

دکھ کی بات تو یہ ہے کہ پرائے تو پرائے اپنے بھی اس کام میں آگے آگے ہیں۔ جب کہ اسلام جتنا صاف، پاکیزہ، ماڈرن، آئیڈیل اور محبت کرنے والا مذہب اور کوئی نہیں اس سے بڑھ کر محبت کی اور مثال کیا ہوسکتی ہے کہ اسلام ایک بے زبان جانور کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ اس کے حقوق مرجوح نہ ہوں اس چیز کا درس دیا گیا ہے۔

مسلمان یہ سمجھ نے سے قاصر ہی ہو گیا ہے کہ یہ مغربی گندگی تہذیب ہے یہ تہوار ان کا بھی کوئی اسلامی تہوار نہیں ہے وہ اپنا یہ کیچڑ آلود کلچر ہم میں چھوڑ رہے ہیں کہ ہم اس دین سے نکل جائیں جس کو لے کر ایک آدمی اٹھا اور پوری دنیا پر چھا گیا جس کے ایک میل کی مسافت پر کفر ڈر سے کانپ جاتا تھا۔ مگر اس نوجوان نسل کو کون جگائے.

،،کیا خوب کہا شاعر نے

“نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے”

ان کو تو بس انجوائے منٹ سے غرض ہے وہ اسلامی ہو یا غیر اسلامی اس سے فرق نہیں بڑتا بعض لوگ یہ کہتےہیں کہ لازمی نہیں آپ کسی لڑکی،لڑکے کو ہی اس دن کی مبارک باد دیں۔آپ اپنی زوجہ کو بھی کہ سکتے ہیں ماں،کو بھی کہ سکتے ہیں تو ان عقل کے دشمنوں سے سوال یہ ہے کہ کیا بس ایک ہی دن ہے محبت کے لئے؟

اور کون اس دن کو منانے والا آدمی ہے جو ماں یا بہن کو کہتا ہے ؟؟ جبکہ یہ سب کچھ بازاروں، کالجز، یونیورسٹیز، اور دیگر جگہوں پر صرف عیاشی کے لئے منایا جاتاہے،،

اللہ ہم سب کو معاف کریں اور اس کی سمجھ دیں کہ یہ صرف ایک بے حیائی اور فحاشی ہے،

_______&____

*جائز اور ناجائز محبت میں فرق*

دین اسلام وہ عظیم دین ہے جس میں رشتہ ناطہ ، محبت ، دوستی اور باہمی تعلّقات کی بنیاد انتہائی پاکیزگی اور شفّافیت پر قائم ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس دین نے اپنے ماننے والوں کو سب سے بڑھ کر اُن رشتوں سے محبت کرنے اُن کا احترام و خیال رکھنے کا حکم دیا ہے جن سے مل کر ایک بہترین گھر خاندان اور معاشرہ قائم ہوتا ہے ، اس دین میں مرد و عورت کے باہمی تعلّق ، محبت ، دوستی اور الفت کی بنیاد بھی انتہائی پاکیزگی پر قائم ہے ، جیسے شوہر اور بیوی کا رشتہ ، ماں اور بیٹے کا رشتہ ، باپ اور بیٹی کا رشتہ ، بہن اور بھائی کا رشتہ ، دادا اور پوتی کا رشتہ ، نانا اور نواسی کا رشتہ ، چچا اور بھتیجی کا رشتہ ، ماموں اور بھانجی کا رشتہ یہ وہ عظیم رشتے ہیں جنہیں اسلام میں مرد و عورت کے مَحرَم رشتوں سے تعبیر کیا جاتا ہے جن کی بنیاد جائز اور شفاف پاکیزہ محبت پر قائم ہے۔

جبکہ دوسری طرف اگر مرد و عورت کے مابین مذکورہ کوئی بھی رشتہ نہ ہو تو ایسے مرد و عورت کو ہمارا دین ایک دوسرے کے لیے نا مَحرَم یا غیر مَحرَم قرار دیتا ہے اور چند باتوں میں اُن پر کچھ پابندیاں عائد کرتا ہے جیسے عورت پر یہ پابندی ہے کہ وہ اپنے جسم کی زینت و خوبصورتی کو غیر مَحرَم مردوں کے سامنے ظاہر نا کرے اور اُن کا سامنے ہونے پر اُن سے پردہ کرے، اسی طرح غیر مَحرَم مرد و عورت ایک دوسرے کے ساتھ اکیلا پن (علیحدگی) اختیار نہیں کرسکتے ، ایک دوسرے کو چھو نہیں سکتے چہ جائیکہ ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ رکھیں ، ایک ساتھ رہیں ، بوس و کنار کریں اور جسمانی تعلقات قائم کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔

اور یہ سب پابندیاں دینِ اسلام نازل کرنے والے اللہ تعالیٰ کی جانب سے لگائی گئیں ہیں جو عورت و مرد کا خالق و مالک ہے ، چونکہ وہ خالق ہے لہٰذا وہی سب سے بڑھ کر جانتا ہے کہ اس کی تخلیق کردہ مخلوق کے لیے کیا صحیح ہے اور کیا غلط ؟ سو یہ پابندیاں اُس اللہ کی جانب سے ان دونوں کی عزت و عصمت کی حفاظت کے لیے لگائی گئیں ہیں کیونکہ اللہ نے جہاں ایک طرف اُن دونوں کی تخلیق اس انداز سے کی ہے کہ دونوں کے لیے ایک دوسرے میں جاذبیت رکھی ہے تو دوسری طرف دونوں میں ایک نفسِ امارۃ بھی رکھا ہے یعنی ہر نفس کے اندر ایک ایسا حصہ موجود ہے جو نفس کو برائی اور جرم پر آمادہ کرتا ہے جس کی بنا پر برائی جنم لیتی ہے ، اسی نفسِ امّارہ کی وجہ سے دنیا میں ہر برائی اور جرم کا وجود ہے اور یہ بات عین انسانی عقل کے مطابق ہے کہ برائی اور جرم کو اسوقت تک مکمل انداز سے نہیں روکا جاسکتا جب تک کہ اُس کی وجہ کو نہیں روکا جاتا ، اسی لیے ہمارے دین نے برائی اور جرم سے نہیں بلکہ اُن کے اسباب و وجوہات اختیار کرنے سے منع فرمایا اور مرد وعورت کے مابین جو برائی جنم لیتی ہے اُس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ عورت کا غیر مَحرَم مرد کے سامنے اپنی زینت و خوبصورتی کو ظاہر کرنا ، پے پردگی اختیار کرنا ، غیر مَحرَم کے ساتھ علیحدگی اختیار کرنا اور دونوں کا ایک دوسرے کو خود کی طرف مائل کرنے لیے مختلف اسباب اختیار کرنا وغیرہ وغیرہ۔

لہٰذا جس معاشرے میں چور ، لٹیرے ، ڈاکو موجود ہوں یا اس میں کسی بھی چیز کے چوری ہونے ، چھن جانے وغیرہ کا خدشہ ہو تو اس معاشرے میں ہر قیمتی چیز کو ناصرف حفاظت میں رکھا جاتا ہے بلکہ اسے چوری و ڈاکے سے بچانے کے لیے چھپا کر بھی رکھا جاتا ہے اوراس کے علاوہ بھی کئیں مختلف اقدامات کیے جاتے اور پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور اس سارے پراسس کو دنیا کا کوئی شخص بھی نا چیلنج کرسکتا ہے اور نا غلط کہ سکتا ہے بالکل اسی طرح دینِ اسلام کی نظر میں عورت اور مرد دونوں اس دنیا میں نہایت قیمتی ترین ہیں اور مرد کی نسبت عورت اپنی تخلیق ، ساخت ، وضع قطع کے لحاظ سے زیادہ خوبصورت اور نازک بنائی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مرد کی نسبت طاقت میں بھی کمزور ہے کہ موقع پر اپنی حفاظت کرسکے لہٰذا شریعتِ اسلامیہ میں عورت پر پردہ و حجاب جیسی زیادہ پابندیاں لگائی ہیں جس کا مقصد محض یہ ہے کہ اس کی خوبصورتی ، عزت اور جان کو ہر انسان میں موجود برائی و جرم پر ابھارنے والے نفسِ امّارہ کی چوری و ڈاکے سے بچایا جاسکے جس کا خدشہ ہر معاشرے اور ہر دور میں موجود رہتا ہے۔

اور ان سب پابندیوں کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ غیر مَحرَم مرد و عورت بوجہ ضرورت آپس میں ایک دوسرے کے سامنے نہیں آسکتے یا بات چیت نہیں کرسکتے یا دیگر جو ضروری معاملات ہیں انہیں نہیں نبھا سکتے بلکہ بوجہ ضرورت و مجبوری غیر مَحرَم مرد و خواتین شریعت کی مقررہ کردہ حدود و ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے ایک دوسرے سے ہم کلام بھی ہوسکتے ہیں تعلیم و تعلّم کا سلسلہ بھی قائم کرسکتے ہیں (بشرطیکہ مخلوط اور بے پردہ نہ ہو) اسی طرح خیر کے امور میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کرسکتے ہیں۔ یہی ہمارے دین کی میانہ روی ہے کہ اس میں نا تو مکمل بلا حدود و قیود کے آزادی ہے اور نا ہی بے وجہ و سبب کے پابندی ، لہٰذا گھر ، معاشرے ، ملک و قوم کی فلاح و کامیابی دین الٰہی کے سامنے سر تسلیمِ خم کرنے اور اس کے احکامات کو بجالانے میں ہی ہے۔

اسی طرح یہاں یہ بات بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ جہاں شریعتِ اسلامیہ غیر مَحرَم مرد و زن کے باہمی میل ملاپ و تعلقات کے حوالہ سے چند معقول پابندیاں عائد کرتی ہے وہاں اُنہیں ایک معقول و مہذب طریقہ کار کے مطابق (جسے ہمارے دین میں نکاح و شادی سے تعبیر کیا جاتا ہے) ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ ، ساتھ رہنے اور ہر قسم کے تعلقات قائم کرنے کی اجازت بھی دیتی ہے ، لہٰذا جب کوئی لڑکا کسی لڑکی بارے میں یا کوئی لڑکی کسی لڑکے بارے میں سنجیدہ ہو تو شادی کا رشتہ قائم کرنے سے پہلے بھی انہیں شرعی حدود میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کو دیکھنے، بات چیت کرنے ، مزاج سمجھنے کی عارضی اجازت بھی ہے لیکن اگر وہ بغیر حجاب و پردہ کے ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہیں، زندگی ساتھ بسر کرنا چاہیں تو اپنی اس سنجیدگی کو نکاح کے ذریعہ عملی جامہ پہنائیں اور پھر ساتھ رہیں اور اس طرح پھر اللہ الٰہ العالمین کی مدد بھی اُن کے شاملِ حال ہوگی ، یہ رشتہ بھی پاکیزہ اور شفّاف ہوگا اور معاشرہ بھی اُسے قدر و قبولیت کی نگاہ سے دیکھے گا۔

اسلام میں غیر مَحرَم مردوں اور عورتوں کا باہم مروّجہ محبتیں کرنا یا دوستیاں لگانا ایک بے ہودہ عمل ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے اپنے کلامِ مجید میں ایسے لوگوں کی حیثیت بیان فرمائی ہے ملاحظہ فرمائیں۔

اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:

فَانْكِحُوْھُنَّ بِـاِذْنِ اَھْلِہِنَّ وَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتٍ غَيْرَ مُسٰفِحٰتٍ وَّلَا مُتَّخِذٰتِ اَخْدَانٍ۝۰ۚ

’’پس تم ان (لونڈیوں) کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کرلو اور انہیں دستور کے مطابق ان کے مہر دو، جبکہ وہ نکاح میں لائی گئی ہوں، بدکاری کرنے والی نہ ہوں اور نہ چوری چھپے آشنا بنانے والی ہوں۔ ‘‘ (النساء: 25)

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے مسلمان مردوں کے لیے اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کا جواز بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ اِذَآ اٰتَيْتُمُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ وَلَا مُتَّخِذِيْٓ اَخْدَانٍ۝۰ۭ

’’اور تمہارے لئے پاک دامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں حلال ہیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ، جبکہ تم انہیں ان کے مہر دے دو، نیز انہیں نکاح کی قید میں لانے والے بنو نہ کہ بدکاری کرنے والے اور نہ چھپی آشنائی رکھنے والے۔ ‘‘ (المائدہ :5)

مذکورہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں اس کائنات اور اس میں موجود ہر مخلوق کے خالق و مالک اللہ أحکم الحاکمین نے غیر محرم لڑکا و لڑکی کی باہمی غیر شرعی طور پر بغیر نکاح کے کی جانے والی دوستیوں کو پاکدامنی کے منافی قرار دیا ہے۔ان آیات پر غور کرنے سے ایک بہت ہی باریک نکتہ سمجھ میں آرہا ہے۔

اور وہ یہ کہ پہلی آیت میں شرعی طریقہ کے خلاف چوری چھپے دوستی کو لونڈیوں کی طرف منسوب کیا گیا ہے اور دوسری آیت میں مسلمان مردوں کی طرف سے اہل کتاب کی عورتوں کی طرف۔

حالآنکہ دونوں آیاتِ مبارکہ میں مومنہ عورتوں کا بھی ذکر موجود ہے، مگر ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے لفظ ِ ’’پاک دامنی‘‘ کا وصف خاص طور پر ذکر فرمایا ہے۔ اس سے یہ بات بالکل صاف اور واضح ہے کہ مومنہ اور مسلمہ عورت سے کسی بھی ایسی بے ہودہ اور بے حیاء حرکت کا سرزد ہونا سراسر خلافِ واقعہ ہے۔ اور کم از کم مسلمان لڑکیاں ایسا نہیں کرتیں۔جب کوئی مسلمان عورت اپنے کردار میں مضبوط دیوار کی طرح ٹھوس ہوگی تو کوئی بیمار دل شخص کسی بھی طرح اسے اپنے دامِ تزویر میں پھنسا نہیں سکے گا۔ پھر ایسے مرد یا تو جگہ جگہ بکنے والی لونڈیوں کے قابل رہ جاتے ہیں یا پھر اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی بے حیاء عورتوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ اور ایسی عورتیں جو محض چند ٹکوں کے بیلنس، شاپنگ اور محبت کے جھوٹے دعوؤں کے عوض غیر محرم کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کرتی ہیں حتی کہ کچھ اپنی عصمت تک کا سودا کرلیتی ہیں، وہ بکاؤ لونڈیوں کی طرح ہوجاتی ہیں یا پھر اہل کتاب (یہود و نصاری) کی عورتوں کی طرح بے وقعت۔اسلام غیرت اور حیاء کا دین ہے:

کائنات میں سب سے بڑھ کر اللہ کی غیرت ہے اور اس کے بعد اس کے پیارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرت اور پھر تمام انبیاء اور اہل ایمان کی۔ ہر وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہے، وہ لازمی غیرت مند ہوگا۔ اور اسلامی غیرت اس بات کی متقاضی ہے کہ کوئی بھی غیرتِ اسلامی سے سرشار آدمی اپنی کسی بھی محرم خاتون کے بارے میں یہ سننا بھی گوارہ نہ کرے کہ اس کا کسی غیر مرد کے ساتھ کوئی ناجائز چکر چل رہا ہے یا وہ کسی انجانے آدمی کے دامِ تزویر میں گرفتار ہے۔ جو شخص اس بات کو سننا بھی پسند نہیں کرتا کیا وہ اپنی آنکھوں سے ایسے مناظر دیکھنے کی تاب لا سکتا ہے؟

یا اپنی بیٹی، بیوی، بہن یا ماں کے کسی ایسے ناجائز رشتے کا تصور کر سکتا ہے؟؟؟

اس رشتے کی بابت کھلے دل سے سننے اور اس منظر کو کھلی آنکھوں سے دیکھنے کی تاب لانے کے لئے آدمی کو اَتاہ درجے تک بے غیرت ہونا پڑتا ہے۔ اور ایسے ہی ہوتے ہیں وہ بے غیرت باپ، بھائی اور بیٹے جن کی آنکھوں کے سامنے اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو ویلنٹائین کارڈز آرہے ہوتے ہیں اور وہ بے شرمی کی مسکان کو اپنے لبوں پر سجائے دینے والے کا صد شکر ادا کررہے ہوتے ہیں۔

البتہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اندر سے تو ’’غیرت مند‘‘ ہیں، لیکن اعلانیہ بے غیرت ہیں، یعنی اگر کوئی ان کی ماں، بہن ، بیٹی اور بہو کو محبت سے لبریز کارڈ دے تو ان کی غیرت کو ’’دھچکا‘‘ لگتا ہے، لیکن یہی لوگ دوسروں کی بہن بیٹیوں کے بارے میں اس طرح کےبے غیرتانہ جذبات رکھنے میں بڑے ہی کشادہ دل واقع ہوئے ہیں۔

*اسلام کی غیرت و حیاء اور ہر ایک کے لئے یکساں جذبات رکھنے کا درس کس قدر عمدہ ہے، کاش شرمگاہ کے پجاری اس کے اندر چھپے احساس کو سمجھ سکیں۔*

حدیث ملاحظہ فرمائیں!

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ : إِنَّ فَتًى شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي بِالزِّنَى. فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَزَجَرُوهُ، وَقَالُوا : مَهْ مَهْ. فَقَالَ : " ادْنُهْ ". فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا، قَالَ : فَجَلَسَ، قَالَ : " أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ ؟ ". قَالَ : لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ : " وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ ". قَالَ : " أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ ؟ ". قَالَ : لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ : " وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ ". قَالَ : " أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ ؟ ". قَالَ : لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ : " وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ ". قَالَ : " أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ ؟ ". قَالَ : لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ : " وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ ". قَالَ : " أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ ؟ ". قَالَ : لَا وَاللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ : " وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ ". قَالَ : فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ، وَطَهِّرْ قَلْبَهُ، وَحَصِّنْ فَرْجَهُ ". قَالَ : فَلَمْ يَكُنْ بَعْدَ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ

ترجمہ:
’’ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہنے لگا :
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے زنا کرنے کی اجازت دیجئے۔ لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے دانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے،
لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے قریب آجاؤ۔ وہ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جاکر بیٹھ گیا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کروگے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لئے پسند نہیں کرتے۔
پھر پوچھا: کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم کبھی نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لئے پسند نہیں کرتے۔

پھر پوچھا: کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کروگے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم کبھی نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لئے پسند نہیں کرتے۔

پھر پوچھا : کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں پسند کروگے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم کبھی نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ـ لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لئے پسند نہیں کرتے۔

پھر پوچھا: کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کروگے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم کبھی نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لئے پسند نہیں کرتے۔

پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست ِمبارک اس پر رکھا اور دعا کی کہ :
( اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ وَ طَهِّرْ قَلْبَهُ، وَ حَصِّنْ فَرْجَهٗ )
’’اے اللہ اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما۔ ‘‘

راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا۔

(مسند ِ احمد: تتمۃ مسند الانصار، حديث ابي امامۃ الباھلی، حدیث :22211)
حكم الحديث: إسناده صحيح، رجاله ثقات، رجال الصحيح.

یہ ہے اسلام کا ایسا درس جو رہتی کائنات تک کے تمام لوگوں کو یہ احساس دلا رہا ہے کہ جو جذبات اپنے محرم رشتوں کے حوالے سے دل میں ہیں وہی جذبات دوسروں کے محرم رشتوں کے حوالے سے بھی اسی طرح دل میں ہونا چاہئیں۔ کیا کوئی اپنی ماں، بہن ، بیٹی یا بہو کو اظہارِ محبت کی اس رذیل رسم کے مطابق ’’وِش‘‘ کرنا یا گلے لگانا پسند کرے گا؟؟

*اللہ ہم سب کی عزتوں کی حفاظت کریں اور اس دن کو روکنے اور اس سے دور رہنے کی توفیق دیں،(آمین)*

(ماخوذ از:
(مضامین ڈاٹ کام از شعیب اقبال خان)
(محدث فورم از حافظ محمد سفیان )

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

______&_____

(کیا اسلام پسند کی شادی سے منع کرتا ہے،؟
(تفصیل کیلیے دیکھیں سلسلہ نمبر-54)

سوال: اجنبی (غیر محرم) مردوں عورتوں کا ایک دوسرے کو سلام کہنے کے بارے شریعت میں کیا حکم ہے؟ کیا شریعت میں عورت کی آواز کا بھی پردہ ہے؟
(جواب کیلئے دیکھیں سلسلہ نمبر-285)

سوال_کیا عورت کے لیے چہرے کا پردہ لازمی ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں عورت چہرے کا پردہ نہیں کرے گی؟ قرآن و سنت سے رہنمائی فرمائیں..!!
(جواب کیلئے دیکھیں سلسلہ نمبر-180)

سوال_کیا شادی سے قبل منگیتر یا غیر محرم لڑکا لڑکی فون اور سوشل میڈیا جیسے واٹس ایپ وغیرہ پر بات چیت کر سکتے ہیں؟
(جواب کیلئے دیکھیں سلسلہ نمبر- 97)

_____&_____

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

الفرقان اسلامک میسج سروس

آفیشل واٹس ایپ

+923036501765

آفیشل ویب سائٹ

http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//

https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Kya Aapki behan bhi Kisi aur ke aane ki Intezar karti hai jab aap kisi aur ki behan se milne jate hai?

Kya Valentine Day aap bhi manana chahate hai?

14 February aur Hamare gharon ki Behan Betiyaan.
#valentine_day , #14_February, #Cultural_Drone #Muslim_Society

14 फरवरी बे शर्मी और बे हयायी का आलमी दिन।
क्या आप भी वेलेंटाइन डे की तैयारी में लगे हुए है?  अगर हां तो इसे जरूर पढ़े।

ऐ चश्म ए अश्कबार जरा देख तो सही

यह घर जो जल रहा है कहीं तेरा घर न हो?

कहीं ऐसा न हो के तुम किसी की बहन बेटी को लाल फूल दो और कोई तुम्हारी बहन को लाल फूल तोहफे में दे। 

सच तो यह के तुम्हारा किसी की बहन को तोहफा देना दरअसल तुम्हारी बहन को किसी और का तोहफा देने जैसा है।

वेलेंटाइन डे और हमारी बहन , बेटियों की इज्जत.

क्या ऐसे लोगो से शादी करेंगे जो पहले किसी और के साथ लिव इन में रह चुका हो?

अपनी बेटियो को यह सब जरूर सिखाएं .

हवस को पूजने वाले पुजारी आज निकलेंगे

मुहब्बत का तमाशा है आज मदारी निकलेंगे

आजकल के नवजवान लड़के लड़कियों को बहुत ही बे सब्री से एक खास दिन का इंतजार रहता है।

एक महीने पहले से ही यह लोग सोशल मीडिया पर स्टेटस लगाने लगते है , दूसरे को उससे जुड़े पैगामात भी भजेने लगते है।

यह सब इस तरह होता है जैसे उस दिन हर किसी को केबीसी में लॉटरी लगने वाली है और उनका नाम सबसे पहले पुकारा जायेगा।

अगर वे स्टेटस फॉरवर्ड नहीं करेंगे तो शायद यह मौका दुबारा फिर कभी नहीं मिलेगा।

इस दिन को लोग इस तरह से दूसरो के सामने पेश करते है मानो अब फिर कभी दुबारा यह दिन / तारीख उसकी जिंदगी में आने वाला ही नहीं।

इस दिन वह सब कुछ होता है जिसकी इजाजत हमारे दिन और समाज किसी में नहीं है, बल्कि इस्लाम ने तो इस तरह के बेहयाई के आलमी दिन को हराम करार दिया है।

कुछ लोग सालो भर बहुत ही शरीफ और गैरतमंद नजर आते है मगर इस दिन उनकी सारी गैरत और शराफत धूल में मिल जाती है।

जब एक लड़का ने इस दिन अपनी महबूबा को तोहफे तहायेफ देकर और उससे हाजत पूरी करके आया तो उसने सबसे पहले एक आलिम ( आचार्य, स्कॉलर ) से जाकर सारी कहानियां सुनाई।
कैसे उसने उससे अपनी मुहब्बत का इजहार किया, फिर क्या हुआ ...... एक एक करके सारी बातें उसने आलिम को बताई ।

यह कहते हुए उसने खुशी का इजहार भी किया और खुद को बहुत ही बड़ा मजनू साबित करने की कोशिश किया।

जिसे सुनकर आलिम ने जवाब दिया : फिर तो तुम बहुत खुश हुए, वहां तुम दोनो ने लुत्फ भी उठाए होगे।

लड़का: हां बिलकुल । इसमें कोई शक की गुंजाइश ही क्या?

कैसी लड़के  लड़कियों से शादी करनी चाहिए आज के दौर में?

मुस्लिम लड़कियां  गैर मुस्लिम लडको के साथ शादी करने का फैसला क्यों कर रही है?

आज के भौतिकवादी दौर ने प्यार को भी क्रेडिट और डेबिट कार्ड में बदल कर रख दिया है।

जब ब्रिटिश प्रधान मंत्री टोनी ब्लेयर की बीवी ने इस्लाम धर्म अपनाया।

फिर आलिम ने पूछा के तुमने दूसरो की बेटियों को तोहफे दिए, उससे नाजायेज ताल्लुकात भी बनाए वगैरह वगैरह । यह बताओ के तुम्हारी बहन को किस के तरफ से और कितने तोहफे मिले?

जब लड़का यह सुना तो उसकी सांसे रुक गई, गुस्से में चिल्लाने लगा और उसने आलिम से कहा के " लगता है यह बूढ़ा पागल हो गया है " ।
फिर आगे कहा मेरी बहन ऐसी वैसी नहीं है जो दूसरे लड़के के साथ इस तरह घूमने जायेगी।

इसके जवाब में आलिम ने कहा के तुम्हारी बहन जब ऐसी वैसी नहीं है तो फिर दूसरे की बहन तुम्हारी नजर में कैसी है जिससे तुम अभी मिल कर आ रहे हो?

इतना सुनते ही वह लड़का कहने लगा मैंने दूसरी लड़की के साथ एंजॉय किया है लेकिन मेरी बहन उन लड़कियों के जैसी नहीं है।

आलिम ने कहा के तुम्हारी बहन जब इतनी आला अखलाक और आला किरदार वाली है तो तुम कैसे इतने बे गैरत और बेहया बन गए?
दोनो तो एक ही मां बाप की औलाद हो फिर इतना फर्क क्यों?

यह सुनते ही वह लड़का खामोश हो गया .... अब उसके पास कोई जवाब नही था उस आलिम को देने के लिए।

क्या आपलोग उस लड़के की मदद कर सकते है जवाब तलाश करने में?

यह किसी एक लड़के का वाक्या नहीं है बल्कि हजारों लोग इसमें शामिल है।

अगर आप भी किसी इज्जत दार घर की बहन , बेटियों के साथ ऐसा करेंगे तो आप के साथ भी ऐसा ही होगा।

कहीं ऐसा तो नहीं के आप किसी और की बहन से मिलने जा रहे हो और उधर आपकी बहन किसी और के आने की इंतजार कर रही हो?

यह दुनिया मूकाफात ए अमल है। आज आप जैसा करेंगे कल वैसा ही आप के साथ होगा।

जानिए क्यों इंग्लैंड की एक महिला पत्रकार ने ईसाई धर्म छोड़ इस्लाम धर्म अपना लिया?

आज बालिग वेबसाइटों पर क्यों मुस्लिम लड़कियों की तस्वीरें तलाश की जा रही है?

Share:

Europe ka Cultural Drone Islamic Tahjib par valetine day ki Shakal me.

Valentine day aur hamara Muslim Muashera.

Magribi festivals "valentine day" aur Muslim Naw jawan.



ویلنٹائن ڈے ”باب گناہ“ ہے.

یہ تہوار اسلامی غیرت کے منافی اور مسلم معاشرے پر یہود و نصاریٰ کا ثقافتی ڈرون حملہ ہے.

ایسے بیہودہ اور اخلاق سوز تہوار کی اسلام میں قطعاً گنجائش نہیں، اس کا منانا حرام‘ کبیرہ گناہ اور غیر مسلم قوم کی مشابہت اختیار کرنا ہے جو قرآن و حدیث کے فرمودات ”رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہیں میں سے ہوتا ہے۔

“ اسی طرح سورة النور آیت نمبر 19 کے مطابق
”بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لیے دنیا وآخرت میں درد ناک عذاب ہے۔

“ یعنی وہ تمام ذرائع اور وسائل جس سے فحاشی و عریانی اور بے حیائی کی اشاعت‘ بے راہروی اور اخلاق باختگی کے دروازے کھلیں ممنوع‘ حرام ہیں۔

ویلنٹائن ڈے کے نام پر جس محبت کا مغربی و مشرقی تصور اس وقت معاشرے میں فروغ پا رہا ہے اسلام قطعا اس کی اجازت نہیں دیتا۔

حیا‘ عفت و عصمت اور پاکدامنی مسلم معاشرے کی پہچان اور اہل اسلام کا طرہٴ امتیاز ہیں۔

جبکہ ویلنٹائن ڈے یوم بے حیائی اور محبت کے مصنوعی‘ غیر اخلاقی اور بناوٹی اظہار کا نام ہے۔

یہ تہوار خاندانی نظام کی تباہی اور جنسی بے راہ روی کا موجب ہے۔

ویلنٹائن ڈے پر محبت کے اظہار کے جو طریقے اپنائے جاتے ہیں وہ معاشرے میں بے حیائی اور فتنہ فساد کا سبب بنتے ہیں۔

یورپ حیا سے عاری ان تہواروں کے نتائج بھگت رہا ہے اور ان تہواروں سے اپنی جان چھڑانے کے درپے ہے۔

جبکہ مقام افسوس اور لمحہ فکریہ ہے کہ مسلم نسل نو اپنی سنہری اسلامی تہذیب و ثقافت کو نظر انداز کر کے ”حیا سوز کلچر“ کی دلدل میں پھنستی چلی جا رہی ہے۔

ویلنٹائن ڈے معاشرے میں بے حیائی کو فروغ دینے اور مسلم نوجوانان کو بے راہ روی کی طرف دھکیلنے والا ”غیر شرعی“ تہوار ہے۔

  والدین اور معاشرے کا ہر فرد فحاشی و عریانی کے اس بڑھتے ہوئے سیلاب کے آگے بند باندھنے کے لیے کمربستہ ہو جائے ورنہ تباہی و بربادی اور عذاب الٰہی ہمارا مقدر بنے گا.
کاپی پیسٹ

Share:

Valentine Day Kyu 14 February ko Manaya Jata hai?

Valentine Day aur Hamara Muslim Naw jawan.

Valentine Day and Our Muslim Society.
Bismillahirrehmanirraheem
Kya Valentine day Manana Jayez hai?



"مومن کی غیرت کبھی برداشت نہیں کرتی کہ اس کی بیوی، بہن یا بیٹی بے پردہ ہو کر باہر نکلے۔"

[ محدث زبیر علی زئی رحمه الله || الاتحاف الباسم : ٣٦٠ ]

ढल जाएगी यह जवानी जिसका तुझको नाज है

तू बजाले चाहे जितना चार दीन का साज है

Question - Valentine's Day Kya Hai??

Answer - Valentine's Day ka aagaz ek Yahoodi Jiska Name Valentine tha Usne is Behaya Rasm ko Ijaad kiya ke Larki Or Larke Ke Darmiyan zina (illegal sex) ko sahi Qarar diya aur isi wajeh se Valentine ko maut Ki Sza mili government ne use phansi di 14 February Ko.

Valentine Ki Nisbat 14 February ko Valentine's Day Uski Yaad me calibrate kiya jata hai or wahi sab kiya jata hai jo Usne Sahi Qarar diya.

Islam Me Valentine's Day Ki hurmat hai jiski Wajoohat Darj Hain

1 :- Ibne Umar R.a se Rivayat hai ke Nabi Akram S.a.w ne farmaya jisne kisi Qaum se mushabihat ikhtiyaat ki to wo unhi me se Hua.

Abu dawood Kitabul Libaas 4031

▶ ye baat Mohtaje bayan nahi Ke Valentine's day gair MUSLIM ki ijaad hai

2 :- 17:32 َﻻَو ۟اﻮُﺑَﺮْﻘَﺗ ﻰَﻧﱢﺰﻟٱ ٰٓ ۖ ۥُﻪﱠﻧِإ نﺎَﻛ َ ﺔَﺸِﺤَٰﻓ ً ءٓﺎَﺳَو َ ًﻼﻴِﺒَﺳ))

Aur zina ke qareeb Bhi na bhatakna Kyu ke wo badi behayai or bahut hi buri raah hai

▶Islam me zina (illegal sex) bahut bada jurm hai itna bada ke koi shadi shuda mard ya aurat iska irtaqab kar le to use Islamic Muashre me zinda rehne ka haque hi nahi hai Phir use talvaar ke ek vaar se maar dena hi kafi nahi balke huqm hai ke paththar (stone ) se maar maar kar uski zindagi ka khatma kiya jaye take wo muashre me nishane ibrat ban jaye or agar koi kuwara zina ka irtaqab kare to use 100 kode lagaye jaye. (ummid 100 kode marne se insan mar hi jaega )

Isliye yaha farmaya ke zina ke qareeb mat jao yani uske dawaii or asbaab se bhi bach kar raho Maslan Gair Mehram aurat ko dekhna unse ikhtlaat wa qalaam ki rahen paida karna isi tarah aurton ka be parda ho kar ban sawar kar gharo se bahar nikalna wagairah in tamaam umoor se ijtanaab zaroori hai take is behayai se bacha jaa sake.

BIBLE ME BHI HAI
▶TU ZINA NA KAR

BIBLE BOOK NO 2 CHAPTER NO 14

▶TU APNE PADOSI KI BIVI (WIFE) KI LALACH NA KARNA OR NA LONDI KI

BIBLE BOOK NO 2 CHAPTER NO 17

3 :- Anas r.a se riwayat hai ke Nabi Akram s.a.w ne farmaya Qayamat ki nishaniyo me se hai ke ilm utha liya jaega jahiliyat zahir ho jayegi or (sharab pee jayegi or zina aam ho jayegi)

Sahib bukhari Hadith 80.81.5231.5577.6808

▶Ab Gaur o fiqr Karna Chahiye ke zina wa sharab ka aam hona alamate qayamat hai Or Valentine's day Ek Aisa Lanati deen hai ke is deen Zina (illegal sex) ka khaas taur se ehtmaam kiya jata hai or sharab ke sath baki behaya kaam bhi kiye jate hain jo mohtaje zikr nahi.

Note ⇨ Bahut hi afsof ki baat hai ke ye behayai MUSLIM Muashre me bhi Ghar kar chuki hai Iska Ehtmaam na sirf yahood o nasara or aage nikal kar naam nihaad Lafange Musalman bhi kar rahen hain

YE MUSALMAN HAIN JINHE DEKH KAR SHARMAYE YAHOOD

Or AAJ KE DOUR ME MUSLIM LADKA LADKI KI ENGAGED KYA HUI KE BAS UNPAR MOBILE RAKHNA OR APNI MANGETAR SE BAAT KARNA MILNA JULNA WAJIB HO GAYA

OR YAHIN SE DARWAZA KHUL JATA HAI BEHAYAI KA VALENTINE'S DAY KA OR AGAR KOI WAAZ O NASIHAT KARE TO AAWAZ LAGAI JATI HAI KE JANAB HAM HAMARI MANGETAR SE HI BAAT KAR RAHE KISI GAIR SE TO NAHI

YE TO SIRF EK DHAAL HAI

HAQIQAT YE HAI KE MANGETAR GAIR MEHRAM HI REHTI HAI JAB TAK USSE NIKAH NA HO JAE

(DHAL JAEGI YE JAWANI JISKA TUJH KO NAAZ HAI TU BAJALE CHAHE JITNA CHAR DIN KA SAAZ HAI)

ALLAH HAMEN HAQ BAAT KEHNE SUNNE AMAL KARNE KI TAUFEEQ DE. HAM SAB KO AAMIR BIL MAROOD WA NAAHI ANIL MUNKAR BANAYE OR HAME BHI NEK KAAM KARNE OR BURAI SE BACHNE KI TAUFEEQ DE

AAMEEN YA RABB AL AALMEEM

कीजिये अपनी निगाहों को एक चेहरे का पावन्द,

हर सूरत पर लुट जाना तौहीन-ए-वफ़ा होती है,

Share:

Kya Koi Musalman Valentine Day Celebrate Kar Sakta Hai?

Valentine day aur Hmare Muslim Nawjwan.
❌ VALENTINE'S DAY ❌

What Islam says about Valentine's day, Can any Muslim Celebrate 14 February, valentine day aur Musalman, Islam me Valentine day jayez nahi.


( Behayayi or Besharmi ka Festival)

Valentine Day Celebrate Karna Jayez Hai Ya Nahi, Valentine Day Ki Kya Haqeeqat Hai, Valentine Day Aur Islam, Valentine Day Ki Sharayi Haishiyat
----------------------------------------------------------
➡ Valentine's Day manana ALLAH ke Azaab ko Dawat dena hai.
Allah Taala Farmaate hain :-
Jo Log ye Chahte hain ki Musalmaano (Momino) mein Behayayi Phaile, Unke liye Duniya aur Akhirat mein Dardnaak Azaab hai.
(Surah Noor 24 Aayat:- 19)
➡ Hum sab Jaante hain ki Valentine's Day Yahood-o-Nasara ka amal hai, Allah ke Rasool Sallallaho Alaihe Wasallam ne Kabhi iski Taleem nahi diya, Phir bhi Kuch Na-Samajh Musalmaan Yahood-o-Nasara ki Nakal karte huye Valentine's Day Manate hain.
Jiske baare me Rasoolullah ﷺ ne Farmaaya :-
 Jisne jis Qaum (Religion) ke Tarike ko ikhteyaar kiya, Wo unhi me se hoga.
(Abu Dawood 4031)
Quran mein Allah Taala ye bhi Farmaate hain :-
 Khabees ( Yaani Na-Paak) Auraten Khabees Mardo ke liye hain aur Khabees Mard Khabees Auraton ke liye hain, aur Pakiza Auraten Pakiza Mardo ke liye hain aur Pakiza Mard Pakiza Auraton ke liye hain.
(Surah Noor:- 24 Aayat :26)
➡ Bahut se log ye bhi kahte hain ki Duniya me itne saare log manate hain, kya itne saare log Galat hain ?
------------------------
Jabki Allah Ne Quran me Saaf Saaf farmaya diya hai :-
Aksar log jo Zameen par abaad hain wo GUMRAH hain, Agar tum Unka kaha maan loge to wo tumhe Allah ka Raasta Bhula denge.
(Surah Anaam 06 Ayat:-116)
➡ Isliye Musalmaano se Muaddabana guzarish hai ki Besharmi aur Behayayi ke is Festival ko Celebrate na karen Aur Apne aapko Azaab-e-Elaahi se bachayen.
------------------
Share:

1 Aprill Yani Fool Day Mnana Shariyat Ki Najer Me.

1st APRIL ka jhoot Ek fitna

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ أَبُو الْجَمَاهِرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو كَعْبٍ أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّعْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ الْمُحَارِبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَا زَعِيمٌ بِبَيْتٍ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْمِرَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ مُحِقًّا، *‏‏‏‏‏‏وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْكَذِبَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ مَازِحًا،* ‏‏‏‏‏‏وَبِبَيْتٍ فِي أَعْلَى الْجَنَّةِ لِمَنْ حَسَّنَ خُلُقَهُ.
Rasool Allah ne farmaya: mein is shakhs ke liye jannat ke andar ek ghar ka zamin hon jo larai jhagra tark kar de, agarchay woh haq par ho, aur jannat ke bichon beech ek ghar ka is shakhs ke liye jo jhoot bolna chor de agarchay woh hansi mazaaq hi mein ho, aur jannat ki bulandi mein ek ghar ka is shakhs ke liye jo khush Khalq (achhe akhlaq wala) ho.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے *جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو،* اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو ۔
The Prophet ﷺ said: I guarantee a house in the surroundings of Paradise for a man who avoids quarrelling even if he were in the right, a house in the middle of Paradise for a man *who avoids lying even if he were joking,* and a house in the upper part of Paradise for a man who made his character good.
Sunan Abi Dawud: kitab Al-Adab 43, hadith no. 4800
Grade sahih
Mu’aawiyah bin Haidah Radhiallahu Anhu kehte hain ke main ne Nabi-e-Akram ﷺ ko farmaate suna hai:
وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ فَيَكْذِبُ، وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ​
Tarjumah: Tabaahi aur barbaadi hai us shakhs ke liye jo aisi baat kehta hai ke log sun kar hansein halaanki woh baat jhooti hoti hai to Aisey Shakhs ke liye tabaahi hi tabaahi hai.
(Sunan Tirmizi: 2315, Abu Dawood: 4990. Hasan By: Albani)
APRIL FOOL YE Kaisa JHOOT
Hazrat Abu Saeed Khudri RaziAllahu Anhu se Rewayat hai ki Allah ke Rasoolﷺ ne farmaya ki: ” Tum zaroor ba zaroor apne pahle logon ki ittiba karoge ek-ek balisht aur ek-ek gaz me agr vo kisi goh ke suraakh me dakhil honge to tum bhi unki ittiba karoge” To Sahaba ne pucha : Aye! Allah ke Rasoolﷺ Kya Yahood O Nasara Murad han? to Aapﷺ ne farmaya Fir or kon?
SAHIH BUKHARI JILD 9, PAGE 103, HADEES 7320
Jhoot bolna Kabira Gunahon me se hai Chahe Mazaak me hi bola jaye uska Gunah likha jayega Nabi ﷺ ne Hame dusri Ummaton ki payerwi karne se sakht mna kiya hai lehaza hum musalmanon ko chahiye ki hum Gair Muslimo ke tariqe ko chod kr Nabi ﷺ ki sunnaton pr Amal karen.
In Sha Allah,
*April fool manana Islam mein jayaz nahi kyunki is din jhooth bola jata hai jo kabira gunah hai Jhooth na bolne se related kuch ahadith aapke samne pesh ki ja rahi hai*
*✦ Hadith: Halakat (barbadi) hai us shaksh ke liye jo logo ko hasaney ke liye jhooti baat kare* 
----------------------------
✦ Muawiyah ibn Jaydah al-Qushayri Radhi allahu anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu alaihi wasallam ne farmaya halakat (barbadi) hai us shaksh ke liye jo logo ko hasane ke liye jhooti baat kare, iske liye kharabi hai , iskey liye kharabi hai
Sunan Abu Dawud, Jild 3,1552 -Hasan

✦ Safwaan bin Sulaim radi allahu anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sallallhu Alaihi Wasallam se pucha gaya ki kya momeen buzdil ho sakta hai Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya Haan, phir pucha gaya ki kya momeen Kanjus ho sakta hai Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya Haan, phir Aap Sallallahu Alaihi Wasallam se pucha gaya kya Momeen JHOOTA ho sakta hai Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne faramaya nahi.
Imam Malik Muwatta, 2371

✦ Abu Umama Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya main us shakhs ke liye jannat ke beech mein ek ghar ki zamant deta hu jo mazaq mein bhi jhoot bolna chodh de
Sunan Abu Dawud, Jild 3, 1372-Hasan

✦  Abu Bakr  Radhi Allahu Anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi Wasallam  ne farmaya kya main tumhe sabse bada gunaah na batauu, humne arz kiya zarur bataeeye , Aap Sal-Allahu Alaihi Wasallam ne farmaya ALLAH ke saath shirk aur waldein ki nafarmani karna, aur farmaya ki aagah ho jao jhoothi baat aur jhoothi gawahi bhi, aagah ho jao jhoothi baat aur jhoothi gawahi bhi (bade gunaah hain) Aap Sal-Allahu Alaihi Wasallam ise baar baar dohrate rahe yahan tak ki humne socha Aap Sal-Allahu Alaihi Wasallam khamosh nahi honge .
Sahih Bukhari, Jild  7, 5976

✦ Abdullah ibn masood Radhi allahu anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu alaihi wasallam ne farmaya Jhooth se bachte raho kyunki jhooth burayee ki taraf le jata hai aur burayee jahannam ki taraf , agar koi aadmi jhooth bolta hai aur musalsal jhooth bolta rahta hai to ALLAH ke yahan usko kazzab (jhootha) likh diya jata hai
Sahih Bukhari Jild 7, 5976

Aur sach bolna tum par lazim hai kyunki sach neki ki taraf le jata hai aur neki jannat ki taraf le jati hai, agar koi aadmi sach bolta hai aur musalsal sach bolta rahta hai to ALLAH ke yahan usko siddiq ( sachcha) likh diya jata hai
Sunan Abu Dawud, Jild  3,1551-Sahih 

Share:

Valentine Day Musalman Ko Manana Chahiye Ya Nahi?

 Valentine Day Aur Islamic Muashra

ویلنٹـــــائـــــن_ڈے_اور_مسلمـــــــــان
اس کـــو منــانــا چـاہیــے یـا نہــیں ؟؟



گنــــــــــــاہ_ہــــے_بـــہت_بــــــــڑا
ایک فوجی عیسائی تھا اس کا مطالبہ تھا کہ زناکاری کو عام کیا جائے یہ گناہ نہیں ہے
اس وقت کے بادشاہ نے اس کو قید کر دیا
جیــل میں جیلــر کی بیٹی کو اس نے اپنی محبت کے جال میں پھنسایا
وہ لڑکی جب بھی ویلنٹائن سے ملنے آتی تو سرخ لباس پہن کر اتی تھی ہاتھ میں سرخ گلاب کا پھول ہوتا تھا
یہ سب وہ ویلنٹائن کی پسند پر اس کی خوشی کے لیے کرتی تھی
بادشاہ کو جب یہ سب معلوم ہوا کے ویلنٹائن جیل میں قیدیوں کو شامل کر کے زناکاری عام کر رہا ہے تو
بادشاہ نے ویلنٹائن کو پھانسی کا حکم دیا
اس لیـے 14 فروری والے دن سب لوگوں کے سامنے ویلنٹائن کو پھانسی دے کر زناکاری جیسے گناہ کو روکا گیا ۔
مگر افسوس ہـے آج کے مسلمان پر جس نے 14 فروری کے گندے دن کو ایک تہوار کی شکل دے دی ہـے
_ویلنٹــــــائــن_ہـــے_کیـــا ؟؟؟
لوگوں کو اس کا پتہ ہے نہیں عاشق لوگ ایک دوسرے کو سرخ گلاب دے رہے ہوتے ہیں سرخ لباس پہن کر
اور بعض جاہل تو بھائی بہن کو اور بہن بھائی کو سب گھر والے ایک دوسرے کو سرخ گلاب اور گفٹ دے رہے ہوتے ہیں یہ سوچ کر کے یہ محبت کا دن ہے
لعنت ہے ایسے سب لوگوں پر جن کو اپنے اسلام کا اسلامی تہواروں کا تو پتہ نہیں اور انگریزوں کی نقل کرنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں
اسلام میں تو یہودیوں سے دوستی کرنا گناہ ہے تو کہاں ان کے گھٹیا تہواروں کو منانا
مسلمانو ہوش میں آؤ اس سے پہلے کے آللہ آپ کے ہوش چھین لے
میں نے یہ سوچ کر یہ سب لکھا ہے کے شاید کسی کے دل میں میری بات اتر جائے اور وہ گناہگار ہونے سے بچ جائے اللہ کی نظر میں اور روز قیامت جس کی بخشش ہی نہ ہو اور ٹھکانا جہنم
میـری مُسلــم مــاؤں سے التجـا ہـے اپنـے بچـوں کو یہ سب بتـائیـں تاکہ وہ بـڑے ہـو کـر اس گناہ سـے بـچ سکیـں
آج کے والدین گناہگار ہیں وہ بچوں کو دنیـــاوی تعلیـــــم تــو دیتـے ہیــں مگـر
افســــــــــــــــــــوس
دیـن کـــی تعلیــــــم نہیـــــــں دیتــــــے
#_آللہ_پــــــــــاک
ہم سب کو اسلام سمجھ کر اور اس پر عمل کرکے جینے کی توفیق عطا کرے
الہــــــی آمیـــــــــــن ثـــــــم آمیـــــــــــن
 
Share:

Valentine Day Manana Kaisa Hai?

VALENTINE DAY MANANA KAISA HAI
Prepared By : Bint e Iqbal



         *بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
__________________________________
Valentine day Ek aisa din hai jiska intezar aksar ladke-ladkiyan bahut hi besabri se karte hain Ke Valentine day aaye aur wo Allah ke Qanoono ko tod dale.
Bhale hi niyat ye na rahti ho kyunki bahut se log kam ilmi ka bhi shikar hote hai jiski ek sabse badi wajah Sahi ilm e deen se doori hai._
     Valentine day ki history jo bhi rahi hogi lekin aaj log is valentine day ke din sarey-aam khul kar zina karte hain.Jabke Allah ta'ala ne hame Zina ke qareeb bhi jane se mana kiya hai._
Allah Taa'la farmata hai_

"Khabardaar zina ke qareeb bhi na bhatakna, kyunki wo badi be-hayaayi hai aur bahut hee buri raah hai"
_(Surat Bani Israeel - 17 :32)_

_Agar Ham Ghaur karen to payenge ke Valentine Day ke din sirf aur sirf Allah ke Banaye Qanoono ko bedardi se toda jata hai. Jo ki ek musalman ke liye bahut hi sharmnaak baat honi chahiye._
_Aj log behayaai me itne doob chuke hai ke dekh kar koi pahchan nahi sakta ke kaun muslim hai aur kaun ghair muslim, jabki Allah ne musalman ki ek alag pahchan di hai, agar ek shakhs musalman lafz ke taqazo ko pura karne lage to wo sabse alag dikhega._

_Aaiye dekhte hain ke in behayaai phailane walo ke liye Allah Taa'la kya farma raha:_

_*▫▫ Jo log musalmaano mein be hayaayi phailaane ki aarzu mandh rehte hai, un ke liye duniya aur akhirat mein dardnaak azaab hai, Allah sab kuch jaanta hai aur tum kuch bhi nahi jaante."*_
_(Surat un Noor 24 : 19)_

_Kya ye ayat kaafi nahi Dilo me khauf bharne ke liye, ke wo dardnak azaab kab aur kaha a pakde aur duniya me zillat ka sabab bane. Yaad rakho musalmano Allah ka wada sachha hai Uska azaab kahin bhi aur kabhi bhi akar pakad lega aur duniya o akhirat dono me ruswa karega._

_Allah Taa'la ne Behayaai ki baato ko haram kaha hai._

_*"▫▫ Ap kah dijiye ke mere Rab ne to Behayaai ki baato ko Zahir ho ya Posheeda aur gunah ko aur Nahaq zyadti ko haram kiya hai."*_
_(Surat Ul Aeyraaf 7 : 33)_

_*▫▫ "Allah ta'ala adl(insaaf) ka bhalaayi ka aur qaraabat'daaro ko(Kharch se madad) dene ka hukm deta hai aur  be' hayaai ke kaamo, Aur Naa Maqool harkato aur zulm wa zyaadati se rokta hai, wo khud tumhe nasihate kar raha hai ke tum nasihat haasil karo"*_
_(Surat un Nahal 16 : 90)_

_Aye be-khauf musalmano Allah ki di hui nasihaton ka faida uthao kahi ye behayaai tumhe us Aag me na dhakel de jiska indhan patthar aur insan hain._

_Allah Taa'la musalmano ko hukm deta hai ke wo islam me pure pure dakhil ho jaaye warna shaytan to imanwalo ka khula dushman hai aur uska maqsad hi imanwalo ko bahkana aur jahannum ki taraf le jana hai._

_*▫▫" Imaan walo! Islaam mein pure pure daakhil ho jao aur shaitaan ke qadmo ki tabedaari na karo, wo tumhaara khula dushman hai."*_
_(Surat ul Baqara - 2 : 208)_

_*▫▫" Imaan waalo! shaitaan ke qadam ba qadam na chalo, jo shaqs shaitaani qadmo ki pairvi kare, to wo to be hayaayi aur bure kaamo ka hee hukm karega aur agar Allah ta'ala ka fazl wa karam tum par na hota, to tum mein se koyi bhi kabi bhi paak saaf na hota, lekin Allah ta'ala jise paak karna chaahe kar deta hai aur Allah sab sunne wala aur sab jaane wala hai.*_
_(Surat un Noor - 24 : 21)_

_Aur Jo log sahi raah bata dene ke bad bhi nahi mante unka anjam Allah Taa'la ne kuch is tarah bayan kiya hai._

_*▫▫ "agar tum ba-wajood tumhaare paas daleelen aa jaane ke bad bhi phisal jaao to jaan lo ke Allah ta'ala ghalba waala aur hikmat waala hai.*_
_(Surat ul Baqara - 2 : 209)_

_*▫▫ "Jo shakhs ba-wajood raah hidaayat ke waazeh ho jaane ke baad bhi Rasool (sallallahualaihi wasallam) ke khilaaf kare aur tamaam momino ki raah chhod kar chale,hum use udhar hee mutawajje kar denge jidhar wo khud mutawajje ho aur dozakh mein daal denge,wo pahonchne ki bahut hee buri jagah hai."*_
_(Surat un Nisaa : 115)_

_Aye musalmano daro, kahi tum us bhadakti hui aag me na daal diye jaao, kahi wo zina ka pal tumhari zindagi ka akhiri pal na ho aur tum is halat me na maro ke momin na ho Jaisa ke Hadees e Rasool hai_

_Rasool’Allah sallallaho alaihi wasallam ne farmaya *"koi shaks jab zina karta hai to ain zina karte waqt wo momin nahi hota.”
_(Sahih Bukhari,5578)_

Kya in Roshan Daleelo ke baad bhi ek musalman zina ke qareeb jayega aur behayaai karega?

Share:

Valentine Day Ke Din Hm Apne Ghar Ke Logo Ko Kyu Mna KArte HAi?

ویلنٹائن ڈے منانے سے کیوں روکتے ہو؟؟

ابھی جنوری ختم ہونے کو تھا کہ سوشل میڈیا پر ہر طرف ایک ہی پوسٹ گردش کرنے لگی، ہر کوئی ایک ہی بات کر رہا تھا،
Say No Valentine
I am Against VALENTINE
Valentine is totally against the Islamic teachings
نہ صرف یہ بلکہ نہ جانے کتنی ہی باتیں اورعلماء کرام کی ویڈیو شئیر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جو ویلنٹائن ڈے کی مخالفت میں ہوتی ہیں۔ کچھ ویڈیوز اور پیغامات میں تو ویلنٹائن منانے والوں کو اسلام کے مخالف کہا جاتا ہے اور کچھ میں تو کافر تک قرار دے دیا جاتا ہے۔ یہاں میں تمام پڑھنے والوں سے ایک سوال کروں گا اور وہ یہ کہ اس طرح کی پوسٹ جو فیس بک اور سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس پر کی جاتی ہیں، کیا ان سے ویلنٹائن منانے والے ڈر جاتے ہیں؟ کیا کسی قابل شخصیت کے بیان سننے کے بعد آپ یہ توقع کرسکتے ہیں کہ ایسے دوست جو پورے سال اس دن کے آنے کا انتظار کرتے ہیں وہ کچھ تنقیدی باتیں سن کے رک جائیں گے؟
اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو بالکل اپنے خیالات شئیر کیجئے اور کھل کر ویلنٹائن ڈے پر تنقید کریں کیونکہ آزادی رائے کے اظہار کے تحت اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے، میں اس کو کسی اور زاویہ سے سوچتا ہوں جو آپ کے سامنے اب بیان کرنے جا رہا ہوں۔ بھئی غور سے پڑھیئے گا اور اگر کسی کو اچھا نہ لگے تو معذرت۔ فرض کیجئے آپ کو ویلنٹائن منانے والے اچھے نہیں لگتے اور آپ صرف اپنے غصے کی بناء پر اپنے دوستوں اور معاشرے کے دیگر لوگوں کو یہ دن منانے سے منع کرتے ہیں، تو بھئی یہ توآپ اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ آج سے آپ ہر سال بس اس پیغام کو عام کریں جو میں اب آپ کو بتا رہا ہوں۔
میری قوم کے نوجوانوں، بچوں، بوڑھوں اور ہر عمر سے تعلق رکھنے والوں آپ ویلنٹائن منائیں ضرور منائیں، اور اس کے لئے آپ کو کسی سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، نہ ہی آپ کو کسی سے ڈرنا چاہیئے۔ آپ ڈنکے کی چوٹ پر منائیں اگر پھول ہر سال کی طرح 14 فروری کو دوکانوں پر ختم یا مہنگے ہوجاتے تو 13 فروری کی صبح ہی گھر کے فریج میں لاکر رکھ لیں، نہ صرف پھول بلکہ چاکلیٹس، پرفیومز، نئے نئے کپڑے، جیولری، ٹیڈی بئیر اور جو کچھ اس عالمی یومِ محبت کے دن دیا جاتا ہے تحفے کے طور پر وہ آپ دیں اپنے محبوب کو، اور ہرگز نہ شرمائیں نہ ہی یہ کام چھپ کر کیجئے۔
ارے  رکیے بھائی رکیے تو سہی، ابھی سے گفٹ لینے کہاں جارہے ہیں؟ پوری بات تو سنئیے، اس ساری آسانی کے بعد آپ کو ایک کام اور لازمی کرنا ہوگا، جس طرح آپ 14 فروری کو لال ٹی شرٹ اور شرٹس پہن کر کسی لڑکی کو ڈیٹ پر لے کر جاتے ہیں تو اس کے بعد آپ کو اپنے اندر اتنی اخلاقی جرات اور بہادری رکھنی ہوگی کہ آپ اپنی بہن کو بھی یہ اجازت دیں کہ اگر تمہیں آج کسی غیر لڑکے کے ساتھ ڈیٹ پر یا کہیں بھی گھومنے پھرنے جانا ہو تو ضرور جاؤ۔ میں تمہارا بھائی ہوتے ہوئے آج تمہیں کچھ نہیں کہوں گا، کیونکہ آج میں خود کسی کی بہن یا بیٹی کے ساتھ عالمی یومِ محبت کے دن کو منانے جا رہا ہوں۔
بس بات ختم، جس دن آپ کے اندر یہ جذبہ آجائے تو پھر ضرور منائیں ویلنٹائن ڈے اور اگر یہ ہمت اور جذبہ نہیں ہے کہ آپ اپنی ہمشیرہ کو اجازت دیں کہ وہ بھی کسی کے ساتھ جائے۔۔۔۔ تو پھر آپ کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ آپ اس دن کو منائیں۔Happ New Year Islam Me Mnana Kaisa HAi?
Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS