Islam me Auraton ke liye Parde ka hukm kis liye hai?
Khawateen ka Hijab Purani soch nahi balki Nayi soch hai.اس وقت ہمارے گھروں میں پرانے زمانے کی جاہلیت اور نئے زمانے کی جاہلیت کا ایک عجیب مرکب رائج ہے۔ ایک طرف تو وہ "روشن خیالی" ہے، جو ہماری مسلمان خواتین کو فرنگیت زدہ شکل میں لا رہی ہے، اور دوسری طرف اسی روشن خیالی کے ساتھ ساتھ پرانے زمانے کے جاہلانہ تخیلات، مشرکانہ عقیدے اور غیر اسلامی رسمیں بھی ہماری معاشرت میں برقرار ہیں۔
جن خواتین کو اپنے ایمانی فرائض کا احساس ہو جائے، ان کا کام یہ ہے کہ پرانی جاہلیت کی رسموں اور تصورات کو بھی چن چن کر گھروں سے نکالیں اور نئے زمانے کی جاہلیت کے ان مظاہر کا بھی خاتمہ کریں، جو فرنگی تعلیم اور انگریزی تہذیب کی اندھی تقلید کی بدولت گھروں میں گھس آئے ہیں۔
پردے کا مقصد مسلمان عورت کو وقار، احترام اور اس کی پہنچان دینا ھے تاکہ کوئی ہوس نفس کا دیوانہ اسے اپنے لئے چارہ گاہ نہ سمجھے آج مغرب ذہ اور ماڈرن ایزم کے شوق میں ہماری بہت سی بہنیں اسے نظر انداز کر رہی ہیں یاد رکھیں یہ قران میں اللّه تعالی کا حکم ھے کسی انسان یا کسی مولوی کی بات نہیں کچھ دیر کے لئے سوچیں کہیں قیامت کے دن اس کی جواب دہی میں مشکل پیش نہ آئے!
میرا حجاب مسلم معاشرے کی زینت و شعار ہے.
باپردہ عورت غیرت مند باپ، غیرت مند بھائی، غیرت مند شوہر اور غیرت مند خاندان کی نشانی ہوتی ہے۔
بے حیائی ہر شے کو داغدار بنا دیتی ہے اور شرم و حیاء اْسے زینت عطا کرتی ہے.
اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں باخوبی اندازا ہوتا ہے کہ اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں عربوں کا معاشرہ ستر و حجاب سے خالی نظر آتا ہے۔
عورتوں میں نمائش حسن ِ نزاکت عام تھی ،اپنی ذات کوفیشن سے پرْ کر لینا، اس میں کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا تھا، مگر جب دْنیا کے اندر مذہبِ اسلام نے اپنا مقدس و پاکیزہ قدم رکھا تو تمام برائیاں ختم کردیں اور پردے کو عورت کے حق میں لازم قراردی دیا تاکہ معاشرے میں بے ادبی، بے شرمی و بے حیائی نہ پھیلے، اور معاشرہ صاف ستھرا رہے ۔
نبی کریم کا ارشادِ گرامی ہے کہ ہر دین کا کوئی امتیازی وصف ہے اور دین اسلام کا امتیازی وصف حیاء ہے ’’دوپٹہ عورت کی عزت ہوتا ہے اگر عورت خود اِس کو اپنے سر سے اتار دے تو پھر کوئی مرد اْسے عزت کی نگاہ سے کیسے دیکھے گا ‘‘
یہ بات بھی ہمیں سمجھ لینی چاہئے کہ قرآن و حدیث کی اصطلاح میں حیاء کا مفہوم بہت و سیع ہے۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ’’ حیاء اور ایمان دونوں ساتھ ساتھ ہوتے ہیں ، ان میں سے اگر ایک بھی اْٹھ جائے تو دوسرا خود بخود اْٹھ جاتا ہے یعنی ایمان و حیاء لازم و ملزوم ہیں‘‘ یہ حکم ِ ربی ہے کہ جب ہم نے کلمہ پڑھ لیا اطاعت کا وعدہ کر لیا اس کی بجا آوری کے لئے ضروری ہے کہ کوئی وجہ وضاحت مانگے بغیر سر تسلیم خم کریں اور اْس پر عمل کریں سب سے بڑی وجہ جب عورت پردے میں ہوتی ہے تو کوئی بھی انسان اْس پر بری نظر نہیں ڈالتا کیونکہ آگے پردے کی دیوار ہے۔
گویا پردہ ایک قلعہ ہے لہذا باپردہ خواتین بلا جھجک ضرورت ِ زندگی کے کام آرام و سکون سے انجام دے سکتی ہیں مطلب کہ عورت کا پردہ اْس کا محافظ ہے.
عورت کا دائرہ کار اْس کا گھر ہے مگر ضرورت کے لئے باہر نکلنا پڑتا ہے اور جب یہ اللہ کا حکم ہے اور ہم اْس کے بندے ہیں تو اس میں قیل وقال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔
زمانہِ قدیم سے ہی حجاب مشرقی روایت و جذبات کا عکاس رہا ہے، بلکہ یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ مشرق کو جو چیز مغرب سے ممتاز کرتی ہے وہ حجاب کا استعمال ہے۔
لیلیٰ احمد ایک امریکی مسلم ہے اپنی کتاب میں انہوں نے حجاب و نقاب کی اہمیت و افادیت کو اْجاگر کیا ہے امریکہ میں خواتین کو لباس پہنے کی مکمل آزادی ہے۔
لیلیٰ نقاب کا اہتمام کرتی ہیں اور اس ضمن میں ان کے خیالات بہت متوازن ہیں, یہ حقیقت اب عیاں ہو چکی ہے کہ امریکہ میں اسلام دشمنی کے باوجود اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔
احکامِ حجاب نہ صرف مرد خواتین کی معاشرتی حدود کا تعین کرتے ہیں بلکہ اسکی وسعت و سوچ کی پاکیزگی سے لیکر مرد و عورت کے دائرہ عمل سمیت معاشرتی زندگی کے بیشترحصوں کا احاطہ کرتا ہے۔
ایک نوبل انعام یافتہ مسلم لڑکی سے کسی صحافی نے پوچھا ؛ آپ حجاب کیوں پہنتی ہیں جب کے آپ باشعور ہیں آپ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔۔۔؟
’’اْس عظیم لڑکی نے جواب بھی لاجواب دیا ’’ آغازِ کائنات میں انسان بالکل بے لباس تھا اور جب اْسے شعور آیا تو اس نے لباس پہننا شروع کیا۔ آج میں جس مقام پر ہوں اور جو پہنتی ہوں وہ انسانی سوچ اور انسانی تہذیب کا اعلیٰ ترین مقام ہے، حجاب تحفظ و اعتماد کا احساس عطا کرتا ہے۔ یہ قدامت پسندی نہیں، اگر لوگ پرانے قوموں کی طرح پھر سے بے لباس ہوجائیں تو یہ قدامت پسندی ہے ، ‘‘اس عورت سے خوبصورت کوئی نہیں اس دنیا میں جو صرف اور صرف اپنے رب کو خوش کرنے کے لئے پردہ کرتی ہو‘‘
اللہ تعالیٰ نے پردہ ہمارے لئے جیسے ایک نعمت رکھی ہے، ہم پھر بے پردہ ہو کر کیوں اپنی انا و عصمت کو داؤ پر لگائیں پردہ ہی تو ہے جو آج کی عورت کے لئے شرم و حیا کی علامت ہے۔
جلال و احترام کی چادر، حسن و جمال کا سب سے خوبصورت تاج اور ادب و کمال کی سب سے بڑی دلیل ہے اور اللہ کی طرف سے تحفہ ِعظیم ہے، ہم پردے میں ہی اپنی زینت چھپا سکتے ہیں زمانے اور شر پسند لوگوں کی نظروں سے بچ سکتے ہیں.
بے پردگی نے عورت کی عزت وعصمت کو اس طرح برباد کر دیا ہے کہ پارسائی اور پاکدامنی کا لفظ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔
عورت کی پاکدامنی کا تاج حجاب، عورت کی خوبصورتی حیاء میں ہے عورت کی عزت و وقار پاکدامنی میں ہے۔
عورت کا رتبہ بلند اخلاق میں ہے ،، عورت کا تحفظ پردے میں ہے. پردے کا مقصد خواتین کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا یا اْن کی تمناؤں کا خون کرنا نہیں ہے بلکہ اْس کو عزت و عصمت و عظمت کی دولت سے نوازنا ہے اور مردوں کو بے خیالات و جذبات سے بچانا ہے۔
اسلام نے معاشرے کی اصلاح اور برائی اور بے حیائی کی روک تھام کے لئے بہترین اور جامع نظام مسلمانوں کو دیا ہے مگر بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی چھلک نظر نہیں آرہی آج کہا جاتا ہے کہ دنیا ترقی کر رہی ہے کیا عورت کے بن سنور کر نمائش کرنا، فیشن کا مظاہرہ کرنا یہ ترقی ہے۔۔۔۔؟
مغربی طرز کے کپڑے پہن کر پارکوں، گلیوں اور بازاروں میں پھرنا اسکول و کالجوں میں پھرنا یہ کون سی ترقی کی مثال ہے۔۔۔؟
موجودہ صدی کی ایجاد و اختراع نے جہاں زندگی کو بہت حد تک پرْ آسائش بنا دیا ہے وہیں لوگوں کی لائف اسٹا ئل کو بھی بدل کے رکھ دیا ہے پچھلے کچھ برسوں سے خواتین میں حجاب اور عبائیہ پہنے کا روحجان زیادہ نظر آرہا ہے۔
اس حوالے سے پردے والی خواتین ہی نہیں بلکہ اکثر خواتین شوقیہ پہنے ہوئے بھی نظر آتی ہیں۔
ایک دور تھا کہ عبائیہ پہنا صرف پردے والی خواتین تک محدود تھا مگر اب اس شوق میں تیزی سے اضافہ ہو رہاہے۔
فیشن پرستی اور بے حیائی کی لعنت نے اخلاقی قدروں کے زوال کو اور سسکتی ہوئی انسانیت کے حالت، زار کو بہت نمایا ں کر دیا ہے۔ حیاء انسان کا وہ فطری وصف ہے جس سے اْسکی بہت سی اخلاقی خوبیوں کی پرورش ہوتی ہے اللہ کی لعنت ہے اْن عورتوں پہ جو لباس پہن کر بھی بے لباس نظر آتی ہیں، مغربی تہذیب نے ان کے فکرو شعور پر اپنا قبضہ جمالیا ہے جو عورتیں پردہ کرتی ہیں انہیں اپنے آپ پر فخر ہونا چاہیے دنیا میں کثیر تعداد میں عورتیں ہیں، مگر پردہ صرف ’’مسلمان عورت ‘‘ہی کرتی ہے یعنی ہمیشہ عزت والی چیزوں کو ہی پردے میں رکھا جاتا ہے۔
حجاب مسلم معاشرے میں پاکیزگی، فروغ اور حیاء و تقدس کے تحفظ کا ذریعہ ہے, ا سلام نے درحقیقت عورت کو نگینے اور آبگینے جیسی حساس اور نازک طبع اور قیمتی چیز سے تشبیہ دی حجاب کے احکامات عورت کے لئے تحفہ کا درجہ رکھتے ہیں۔