find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Agar Biwi Apne Shauhar se Hemesha Jhhagra karti ho to Shauhar ko kya karna chahiye?

Agar Biwi Shauhar ki Nafarmani kare to Shauhar ko kya karna chahiye.

بِسْـــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــلاَم عَلَيــْــكُم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــاتُه

برادر Rehman Ali

وَعَلَيــْـــــــكُم السَّــــلاَم وَرَحْمَـــــةُاللهِ وَبَرَكـَــــاتُه

معزز بھائی ہم آپکو آپکے سوال کی نوعیت پر ہی جواب دے رہے ہیں ۔ لیکن یہ بات آپکو معلوم ہونا چاہیے کہ فریقین کی باتوں کو سن کر ہی کسی بات کا فیصلہ کرنا صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔

کسی ایک فریق کا مئوقف سن کر کوئی حتمی فیصلہ کرنا ، غالب گمان ہے کہ بگاڑ پیدا کرے ، اسی لیے ہم نے آپ سے آپکے سوال کی وضاحت چاہی تھی ۔

ہم آپکے سوال کا جواب محض ایک فریق کے بیان پر دے رہے ہیں ، اگر فریق ثانی یعنی آپکے دوست کی بیوی معصوم ہوئی اور آپکا دوست تنازعہ کا بڑا سبب ہوا تو ہم اپنے جواب سے بری الذمہ ہونگے ، اور وبال آپکے سر پر ہو گا ، کیونکہ آپ ہی ہمارے اور دوست کے بیچ ذریعہ بنے ہو ، لہٰذا ہم اپنے بھائی کو انتباہ کرتے ہیں کہ اس جواب کو دوست تک پہنچانے سے پہلے حتی المقدور کوشش کریں کہ دوست اور اس کی بیوی کے مابین تنازعات میں کون زیادہ قصوروار ہے ۔
جب آپ مطمئین ہو جائیں کہ حقیقتًا آپکا دوست معصوم ہے تب آپ اللہ سے اعانت طلب کر کے ہمارا جواب دوست تک پہنچائیے ۔

✍ کسی تنازعہ میں کبھی بھی کسی ایک فریق کی غلطی نہیں ہوتی ، یقینًا مخالف فریق بھی کسی نہ کسی اعتبار سے اس بدمزگی کا ذمہ دار ہوتا ہے ، ہماری زندگی کے معاملات ایک صورت میں گھر کی چار دیواری سے باہر نہیں نکلتے کہ جب کسی ایک فریق میں قوتِ برداشت اس لیول تک ہو جو معاملے کو سنبھال کر ٹھنڈا کر دے ، لیکن قوتِ برداشت جب اپنی حدود سے تجاوز کر جاتی ہے تو گھروں کی دیواروں کو بھی زبانیں مل جاتی ہیں ۔ فریقین میں بیوی وہ فریق ہے جس کو قوت برداشت کا زیادہ مظاہرہ کرنا چاہیے ، شوہر کی اطاعت گزاری اور فرمانبرداری میں ہی عورت کی جنت ہے ۔

امام ابوبکر ابن ابی شیبہؒ (المتوفی 235ھ) نے اپنی عظیم کتاب " المصنف " میں روایت کیا ہے کہ :
حدثنا جعفر بن عون، قال: أخبرنا ربيعة بن عثمان، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن نهار العبدي وكان من أصحاب أبي سعيد الخدري، عن أبي سعيد، أن رجلا أتى بابنة له إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن ابنتي هذه أبت أن تتزوج، قال: فقال لها: «أطيعي أباك» قال: فقالت: لا، حتى تخبرني ما حق الزوج على زوجته؟ فرددت عليه مقالتها قال: فقال: «حق الزوج على زوجته أن لو كان به قرحة فلحستها، أو ابتدر منخراه صديدا أو دما، ثم لحسته ما أدت حقه» قال: فقالت: والذي بعثك بالحق لا أتزوج أبدا قال: فقال: «لا تنكحوهن إلا بإذنهن»

ترجمہ :

سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی اپنی بیٹی کو لے کر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور کہا کہ میری یہ بیٹی شادی کرنے سے انکار کررہی ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی سے فرمایا کہ اپنے باپ کی بات مان لو۔
اس لڑکی نے کہا کہ میں اس وقت تک شادی نہیں کروں گی جب تک آپ مجھے یہ نہ بتادیں کہ بیوی پر خاوند کا کیا حق ہے ؟

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیوی پر خاوند کا حق یہ ہے کہ اگر خاوند کو جسم میں زخم یا پھوڑا ہو اور اس کی بیوی اس پھوڑے کو چاٹے یا اس سے پیپ اور خون نکلے اس کی بیوی اس کو چاٹے تو پھر بھی اس کا حق ادا نہیں کیا۔ اس پر اس لڑکی نے کہا کہ پھر تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں کبھی شادی نہیں کروں گی۔
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے باپ سے ) فرمایا کہ عورتوں کا نکاح ان کی اجازت کے بغیر نہ کرو۔"

رواه ابن أبي شيبة في " المصنف " (3/556)، والنسائي في "السنن الكبرى" (3/283)، والبزار – كما في " كشف الأستار " (رقم/1465) - وابن حبان في " صحيحه " (9/473)، والحاكم في " المستدرك " (2/205)، وعنه البيهقي في " السنن الكبرى " (7/291)
یہ حدیث صحیح ہے ۔علامہ ناصر الدین الالبانی ؒؒ نے اسے ۔حسن صحیح ۔کہا ہے۔۔حسن صحيح - ((التعليق الرغيب))
اور علامہ شعیب ارناوط نے صحیح ابن حبان کی تعلیق و تخریج میں اسے ’‘ حسن ’‘قرار دیا ہے ،لکھتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی ۔ ایک اپنے آقا سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آ جائے ۔ اور دوسری وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اس کی فرمانبردار بن جائے

( السلسلة الصحيحة : 288 ، ،
صحيح الجامع : 136)
( الألباني: حسن صحیح)​

دو قسم کے لوگوں کی نماز اُن کے سر سے اوپر نہیں تجاوز کرتی (یعنی قبولیت کی طرف نہیں جاتی) (،،، ، ،، ، ، ، ، ، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ) ان میں سے ایک وہ عورت ہے جو اپنے خاوند کی
نا فرمانی کرے ، یہاں تک کہ وہ نا فرمانی سے باز آجائے

(فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)​

(الترغيب والترهيب : 3/82 ، ، 3/103 ، ، الزواجر : 2/83 ، ،
صحيح الترغيب : 1948 ، ، 1888 ، ، مجمع الزوائد : 4/316 ، ،
السلسلة الصحيحة : 288 ، ، صحيح الجامع : 136)​

--------------۔

جو عورتیں اپنے شوہروں کو تکلیف دیتی ہیں ، نافرمانی کرتی ہیں ، شوہر کے حکم کا خلاف کرتی ہیں انکی احساس برتری ضد کی شکل اختیار کر لیتی ہے تو ایسی عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے مردوں کو تین قسم کے ترتیب وار اقدامات کرنے کی اجازت دی ہے ۔

1 اسے نرمی سے سمجھایا جائے کہ اس کے موجودہ رویہ کا انجام برا ہو سکتا ہے ۔

2 اگر وہ اس کا اثر قبول نہ کرے تو خاوند اس سے الگ کسی دوسرے کمرہ میں سونا شروع کر دے ۔

3 اگر وہ سرد جنگ کو نہیں چھوڑتی تو اسے ہلکی پھلکی مار دی جائے ، اس مار کی چند شرائط ہیں کہ اس مار سے ہڈی پسلی نہ ٹوٹے اور چہرے پر نہ مارے ، اگر یہ تمام حربے ناکام ہو جائیں تو طلاق سے قبل فریقین اپنے اپنے ثالث مقرر کریں جو اصلاح کی کوشش کریں ۔

اور اگر اس طرح اصلاح نہ ہو سکے تو آخری حربہ طلاق دینے کا ہے ۔ صورت مسؤلہ میں اگر بیوی نافرمان اور ضدی ہے تو مذکورہ بالا اقدامات سے اصلاح کی جائے بصورت دیگر طلاق دے کر اسے فارغ کر دیا جائے ۔

اللہ تعالیٰ ہر عورت کو اپنے شوہر کا فرمانبردار بنائے ۔ اللہ تعالیٰ بہنوں کو شوہر کا مقام شناس بنائے ۔۔۔
آمین ثم آمین

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّـــــلاَم عَلَيــْـــكُم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــاتُه

— with Shaikh Jarjees Ansari.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS