find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Deen ki Dawat ke liye Social Media Par Auraten Kya Mardo Ki Profile bana sakti hai?

Kya Khawateen Deen ki Dawat dene ke liye Social Media par Mardo ke Nam se id Bana sakti hai?

Sawal: Dawat-E-Deen ki garj se Facebook par fake id bana kar Dawat dena kaisa hai?
Khas kar Auraten mardo ke nam se id chala sakti hai kya?

Modern Daur me Ho rahe Ladkiyo par Zulm.

Aurat se Ilm ke nam par Parda (Hijab) Chhin liya jaye to kya hoga?

Kya Zina ek qarz hai aur yah kis se chukaya jayega?

Muslim Ladkiyaan Education ke Nam par Collego se Gair Muslim ladko ke sath kyu bhag rahi hai?

Ek Autrailian Lady Journalist Jab Taliban ke suluk se Mutashir hokar Musalman ban gayi.

Janwar ko Pani pilane wali Aurat ka waqaya.

क्या दिन की दावत देने के लिए कोई अपना फेक प्रोफाइल बनाकर सोशल मीडिया पर दावत दे सकता है, खास तौर पर वह खवातीन जो आलिमा है और वह दिन की दावत देना चाहती है मगर सोशल मीडिया के बेग़ैरतो और ऐरे गैरे से बचने के लिए, कॉमेंट या इनबॉक्स के मेसेजस् से बचने के लिए ऐसा कर सकती हैं इस के बारे मे इस्लाम क्या कहता है?

،اکثر دیکھنے میں ملتا ہے، کچھ عورتیں یا پھر عورت کے نام کی آئی ڈی سے، گروپ جوائن کرنے، پیج لائیک کرنے، یا پھر کسی نہ کسی سوشل میڈیا کی تشہیر وغیرہ کے لیئے ، اپنا آپ استعمال کر رہے ہوتے ہیں ،،،
فیک آئی ڈیز سے اگر ایسا کر رہا ہے کوئی تو وہ تو پھر ہے ہی فیک ، دھوکہ باز، اسکی عزت پے تو کوئی فرق پڑھتا نہیں ،، وہ جو چاہے کرے،
❗مگر...!!! سوال اٹھتا ہے ان عورتوں کے لیے جو سچ میں عورت ہیں ،،اور اک گروپ کو جوائن کروانے ، تشہیر میں معاون بنانے یا بنے میں کسی کی فرینڈ لسٹ تک جاتے ہیں ، فرینڈ بنتے ہیں ، ان باکس تک چلے جاتے،، صرف گروپ جوائن کروانے کے واسطے ،، سوشل میڈیا کے تعلق کے واسطے ،،، عجیب عجیب کمنٹ کرتے اور سہتے ہیں ،،،

❗❗گزارش ہے آپ سے آپ کی عزت ان سب معاملات سے کہیں بڑھ کر ہے، سوشل میڈیا والے کیا آپ کو تنخواہ دیتے ہیں اسکی، آپکے گروپ میں کمنٹ زیادہ ہونے پے شاباشی ملتی ہے کیا؟؟؟؟

پہلے تو کچھ ملتا ہی نہیں ،،، گر ملتا بھی ہو تو بھی ،،،، اک عورت کی عزت خوداری اس سے کہیں بڑھ کر ہے،،،،

آپنا آپ رائیگاں مت کرئیے ، عزت کی پاسداری فرمائیے ،،،

جَزَاكَ اللّٰهُ خَیْرًا کَثِیْرَا فِی الْدُّنْیَا وَالْاَخِرَۃُ
------------------------------

السلام علیکم ایک سوال ہے
دعوتِ دین کی غرض سے فیس بک پر فیک آئی ڈی بنا کر دعوت دینا کیسا ہے؟

بالخصوص عورتیں مردوں کے نام سے ائی ڈی چلا سکتی ہیں کیا ؟
براہ کرم تفصیل درکار ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمةاللہ اخی المکرم ۔۔۔۔

واللہ اعلم ، لیکن میرے نزدیک یہ عمل دھوکہ دہی ہے ،

إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ
[غافر:28]

اللہ تعالی ایسے شخص کو مقصود تک نہیں پہنچاتا جو (اپنی) حد سے گزرجانے والا ، بہت جھوٹ بولنے والا ہو۔

شریعت کی رو سے کسی شخص کا فیک آئی ڈی بنانا جھوٹ اور دھوکا دہی جیسے گناہ ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ وہ دینی اصطلاحات یا بامعنی جملوں کو اپنی آئی ڈی کی پہچان بنائے ، لیکن جہاں تک اپنی شخصیت کو بدلنے کی بات ہے تو یہ درست نہیں ہے بلکہ دھوکہ ہے

رسول اللہﷺ نے فرمایا:

مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا

[ سنن ابن ماجه/بَاب النَّهْيِ عَنِ الْغِشِّ/ رقم : ٢٢٢۴ ]
’’جس نے ہم سے بددیانتی (دھوکہ) کی، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں

جہاں تک اس کی اثتثنائی صورت کے لیے دلیل سوشل میڈیا کے حساس ماحول کو بنائی جاتی ہے تو یہ دلیل سراسر تارِ عنکبوت ہے ، وہ اس لیے کیونکہ سیٹنگز کے مفید آپشنز کے ذریعے کوئی بھی یوذر کسی بھی متوقع یا غیر متوقع ناپسندیدہ معاملہ سے محفوظ رہ سکتا ہے ، اگر یوذر کوئی عورت ہے تو اسے چاہیے کہ انباکس پر ہر ایرے غیرے کا میسیج نا کھولے ، ضرورت پڑنے پر وہ انباکس میسیجز اور کالز کو میوٹ بھی کر سکتی ہے ، اس طرح میوٹ پرسن صرف فیس بک پر محدود ہوجائے گا ۔ اسی طرح فیس بک پر مرد حضرات کو دعوتِ تفریح نا دیں اپنی شئیرنگ کو دین تک محدود رکھیں ، ڈی پی پر تصویر نا لگائیں ، اپنی وال کے کمنٹ آوٹ آف لسٹ کے لیے آف کر دیں ، ٹیگ پوسٹس کو ریویو پر سیٹ کر دیں ، اکاونٹ ڈیٹیل نا دیں ، موبائل نمبر یا نجی معلومات سے اجتناب کریں وغیرہ وغیرہ

یہ اور بہت سے دوسرے آپشنز ہیں جو فیک آئی ڈی کی ضرورت کو ختم کر دیتے ہیں ۔۔۔۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

Muslim ladke Paise Kamakar Apni behano ko Collego me Gair Muslimo ka Girl Friends banane ke liye bhej rahe hai.

Muslim Ladke ko Padhao aur Muslim Ladkiyaa Bachao.

Musalman ladke 8-10 class ke bad Paise kamane ja rahe hai aur Apni khoon paseene ki Kamayi se Apni Bahano ko College bhej rahe hai, udhar colleges me Wahi Muslim Ladkiyaa Gairo ke sath Ishq ka khel khel rahi hai jabki Hamare Musalman Bhaiyo ko Isse koi Fark nahi pad raha hai.

औरत यमन से मदीना का सफर करे, खूबसूरत और जवान हो, सोने चंदियो के गहने से सजी हो मगर उस....

किस लिए मै #दौलत व #शोहरत की #दीवानी बनूँ?
मै किसी के पैर मे पड़ी #पायल नही.

क्या जीना करने वाले की सज़ा जीना करके ही लिया जायेगा?

एक ईसाई लेडी जॉर्नलिस्ट इस्लाम से मुताशीर् होकर मुसलमान बन गयी।

जानवर को पानी पिलाने वाली औरत का वाक्या सुने।

مسلمانوں کے گھروں میں ایک عجیب رجحان شروع ہوگیا ہے۔۔۔!!!

مسلمان لڑکا 10 ویں پاس کرتے ہی نوکری کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے اور اپنی بہنوں کو 12ویں، کالج کمپیوٹر کلاسز، دنیا کی ساری تعلیم لینے گھر سے باہر بھیج رہا ہے۔

مسلمان لڑکے 14 سال کی عمر میں اپنی پڑھائی چھوڑ رہے ہیں اور 25، 25 سال کی عمر تک اپنی بہنوں کو بڑے شوق سے کالج بھیج رہے ہیں۔

مسلمان لڑکے شدید گرمی میں خون پسینہ بہا رہے ہیں اور اپنے کپڑے گیلے کر رہے ہیں، وہ بھی صرف اس لیے کہ ان کی بہنوں کو کالج کی فیس جمع کرانے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

میں چھوٹے بھائیوں کو پیسے کماتے اور اپنی بڑی بہن کو کالج بھیجتے دیکھ رہا ہوں۔
ایسا لگتا ہے کہ مسلم قوم صرف لڑکیوں کی تعلیم سے ترقی کرے گی۔

یا اللہ کیا ہے یہ۔۔

دسویں جماعت کے بعد اپنی کلاسوں میں مسلم لڑکیوں کو ڈھونڈنے کے بعد بھی نوٹ کے لیے، ٹیوشن، کالج سے لے کر کمپیوٹر کلاس تک ہر جگہ مسلم لڑکے نہیں مل رہے ہیں۔

مجبور ہو کر غریب لڑکیاں اور معصوم لڑکیاں زعفرانی لڑکوں کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھاتی ہیں۔

اور یہی وجہ ہے کہ زعفرانی کھٹملوں کو ایک مسلمان لڑکی کو متاثر کرنے کا بہانہ مل جاتا ہے۔

بات نوٹ لینے سے شروع ہوتی ہے، پھر راستے میں بھی باتیں ہونے لگتی ہیں، معلومات شیئر کرنے کے بہانے واٹس ایپ نمبرز کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

یوں حجابی لڑکیاں رات بھر زعفرانیوں کے ساتھ گپیں لگانے لگتی ہیں۔

مسلمان بھائی تھکا ہارا گھر آ کر سو گیا،  بہن کو کالج کے زعفرانی  بوائے فرینڈ نے اسی بھائی کے فون پر پیار کا اسٹیکر بھیج دیا۔

بھائی خراٹے لے رہا ہے جبکہ بہن اسلام کے دشمنوں سے محبت کی باتیں کر رہی ہے۔

مسلم لڑکیاں بارہویں کے بعد نہیں پڑھیں گی، تب بھی زیادہ فرق نہیں پڑتا
لیکن اگر ان لڑکیوں کے بھائی دسویں کے بعد پڑھتے ہیں تو وہ خود بھی اچھی نوکری حاصل کر سکیں گے اور اپنی بہن کے لیے مناسب رشتہ بھی کر سکیں گے۔

کافروں نے گھر میں رہنے والی پاکیزہ مسلمان لڑکیوں کو گھر سے نکالنے کے لیے طعنہ دیا تھا کہ مسلمان عورتوں کو پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے۔

اس بات کو غلط ثابت کرنے کے لیے مسلمانوں نے اپنی بہنوں کو گھر سے باہر نکال دیا ۔

مسلمان لڑکی کو غیر اسلامی ریاست میں مسلمان بھائیوں کے سائے میں علم حاصل کرنا چاہیے، اکیلے یا زعفرانی پیروکاروں کے ساتھ نہیں۔

ایسا کر کے آپ اپنی بہنوں کا ایمان خطرے میں ڈال رہے ہیں، یاد رکھیں یہ چیز قیامت کے دن ضرور پکڑی جا سکتی ہے۔

بے غیرت مرد کبھی بھی ایمان کی لذت حاصل نہیں کر سکتا۔
مسلمانوں کی روز اول سے جو خاص پہچان رہی ہے وہ ہے ایمانی غیرت۔۔۔اپنی غیرت کو جگاؤ ۔۔

بیٹے  پڑھاؤ۔۔۔بیٹیاں بچاؤ۔۔۔
 دعا : شہزاد غازی
؛

Share:

Fact check: Kya Zina ek qarz hai, Tum Pak daman Raho tumhari Autarin bhi Pak Daman hongi.

Kya Zina Qarz hai aur Yah Ghar ke dusre logo se chukaya jayega?

Kya Zina ka Badla Uski beti ya ghar ke kisi dusre Shakhs se pura kiya jayega.
Kya Zina ka badla Ghar ke diwaro se bhi chukaya jayega.
Facts check. Tum Pak daman raho tumhari Auraten bhi Pak Daman Rahengi.

An Australian Lady Journalist Accepted Islam In Taliban Rulling Afghanistan.

Muhabbat ke Dhoka Khane wali Ladkiyo ke liye Ek Khas Paigham.

Kya Masjid me Auraten nahi Ja sakti?

Modern Daur me Ladkiyo par kiye ja rahe Zulm ka Zimmedar kaun hai?

“سلسلہ سوال و جواب نمبر-316”

سوال_ سوشل میڈیا پر اس طرح کی بہت سی باتیں حدیث کے نام سے مشہور ہیں کہ تم پاکدامن رہو تمہاری عورتیں پاکدامن رہیں گی، اور یہ کہ زنا قرض ہے جو اسکے گھر والے چکاتے ہیں، وغیرہ وغیرہ.! کیا یہ باتیں کسی صحیح حدیث سے ثابت ہیں؟

Published Date: 16-2-2020

جواب:
الحمدللہ:

*اس بات میں کوئی شک نہیں کہ زنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے،جسکے کرنے والے کے متعلق شریعت میں کافی سخت وعید بھی موجود ہے*

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں،
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَالَّذِيۡنَ لَا يَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَلَا يَقۡتُلُوۡنَ النَّفۡسَ الَّتِىۡ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالۡحَـقِّ وَلَا يَزۡنُوۡنَ‌ ۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰ لِكَ يَلۡقَ اَثَامًا ۞ يُضٰعَفۡ لَهُ الۡعَذَابُ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَيَخۡلُدۡ فِيۡهٖ مُهَانًا ۞

ترجمہ:
اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں،
اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔اس کے لیے قیامت کے دن عذاب دگنا کیا جائے گا اور وہ ہمیشہ اس میں ذلیل کیا ہوا رہے گا،
(سورہ الفرقان آئیت نمبر-68٫69)

*اور قرآن نے اس زنا کو روکنے کیلئے اسکی طرف لے جانے والے تمام افعال یعنی بدنظری اور بے پردگی وغیرہ تک سے منع فرما دیا اور انکے لیے بھی مرد و عورت کو الگ الگ مخاطب کر کے سخت احکامات اتارے*

اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں،

قُلْ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ يَغُـضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِهِمۡ وَيَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَهُمۡ‌ ؕ ذٰ لِكَ اَزۡكٰى لَهُمۡ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا يَصۡنَـعُوۡنَ ۞
ترجمہ:
مومن مردوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بیشک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو وہ کرتے ہیں۔
(سورہ نور آئیت نمبر-30)

اگلی آئیت میں عورتوں کو مخاطب کیا اور فرمایا

وَقُلْ لِّـلۡمُؤۡمِنٰتِ يَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِهِنَّ وَيَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَهُنَّ وَلَا يُبۡدِيۡنَ زِيۡنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنۡهَا‌ وَلۡيَـضۡرِبۡنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُيُوۡبِهِنَّ‌ۖ وَلَا يُبۡدِيۡنَ زِيۡنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِهِنَّ اَوۡ اٰبَآئِهِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِهِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِهِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِهِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِهِنَّ اَوۡ بَنِىۡۤ اِخۡوَانِهِنَّ اَوۡ بَنِىۡۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوۡ نِسَآئِهِنَّ اَوۡ مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِيۡنَ غَيۡرِ اُولِى الۡاِرۡبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِيۡنَ لَمۡ يَظۡهَرُوۡا عَلٰى عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ‌ۖ وَلَا يَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِهِنَّ لِيُـعۡلَمَ مَا يُخۡفِيۡنَ مِنۡ زِيۡنَتِهِنَّ‌ ؕ وَتُوۡبُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِيۡعًا اَيُّهَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور مومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے، یا اپنے باپوں، یا اپنے خاوندوں کے باپوں، یا اپنے بیٹوں، یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی عورتوں (کے لیے) ، یا (ان کے لیے) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں، یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں، یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے اور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو ! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
(سورہ نور آئیت نمبر-31)

*لیکن ہمارے ہاں بہت ساری مشکلات میں سے ایک مشکل یہ بھی ہے کہ شریعت نے جس عمل کیلئے جو حکم یا درجہ مقرر کیا ہوتا ہے ہم اس حکم اور درجے پر اکتفاء نہیں کرتے بلکہ کچھ ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس عمل سے شریعت کا فائدہ ہونے کے بجائے خود شریعت کو نقصان پہنچتا ہے،اسی سلسلے میں ہر عمل کیلئے صحیح احادیث کی بجائے موضوع اور من گھڑت روایتوں کا سہارا لےکر اس کو منبروں پر بیٹھ کر عام کیا جاتا ہے، اور بدلے میں عوام کی واہ واہ حاصل کی جاتی ہے*

*یہی سلسلہ زنا کے متعلق بھی ہے، کہ جانے انجانے میں کچھ علماء کے کلپس اور من گھڑت روایات کو پوسٹوں کے ذریعے سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے،آج کے سلسلے میں ہم ان شاءاللہ زنا کے متلعق پھیلائی گئی تمام باتوں کی حقیقت جاننے کی کوشش کریں گے*

________________&___________

*زنا کے متعلق کچھ مشہور باتوں کی حقیقت*

بہت عرصے سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب یہ قول انٹرنیٹ پر گردش کرتا ملتا رہا ہے کہ:
“پاک دامن رہو ، تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی، بیشک زنا قرض ہے ، اگر تو نے اسے لیا تو ادا تیرے گھر والوں سے ہوگی، اے شخص تو عقلمند ہے تو اس کو جان لے بس!۔”

امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف منسوب اس قول کی جب تحقیق کی تو پتہ چلا کہ
یہ بات دراصل امام شافعی رحمہ اللہ کے اشعار میں مذکور ہے جو دیوان امام شافعی میں درج ہیں،

عفوا تعف نساوٴکم في المحرم وتجنبوا ما لا یلیق بمسلم إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم“

پاک دامن رہو ، تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی، بیشک زنا قرض ہے ، اگر تو نے اسے لیا تو ادا تیرے گھر والوں سے ہوگی، اے شخص تو عقلمند ہے تو اس کو جان لے بس!۔

*لیکن یاد رہے یہ بات احادیث صحیحہ سے ثابت نہیں ہے البتہ اس شعر میں جس روایت کی طرف اشارہ ملتا ہے انکی تفصیل ہم نیچے ذکر کر رہے ہیں،*

*پہلی بات*

عِفُّوا تَعِفُّ نِساؤُكُمْ
کہ تم پاک دامن رہو تو تمہاری عورتیں بھی پاک دامن رہیں گے,

اس سلسلے کی کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے۔کئی طرق اور کئی صحابہ سے یہ روایت منقول ہے مگر سب کی سب ضعیف اور موضوع ہیں،اس روایت کے دو طرق ضعیف جبکہ باقی طرق موضوع ہیں،

پہلی سند:
وأخرجه أبونعيم أيضاً في المرجع السابق (2/285) من طريق الوليد بن مسلم، ثنا صدقة بن يزيد، ثنا العلاء بن عبدالرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
“عفوا تعف نساؤكم”.

اس سند کو اگرچہ امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے لیکن امام ذہبی نے سوید کو ضعیف قرار دیا ہے.
الحديث صححه الحاكم، وتعقبه الذهبي بقوله: “بل سويد ضعيف”.
قلت: سويد هذا هو ابن إبراهيم الجَحْدَري، أبوحاتم الحنّاط، وهو صدوق، إلا أنه سيىء الحفظ، له أغلاط.
( الكامل لابن عدي (3/1257، 1259)، (والتقريب (1/340 رقم 593)،
( والتهذيب (4/270 رقم 467)

دوسری سند:
اس سند میں صدقہ بن یزید ضعیف راوی ہے.
وأما الطريق التي رواها أبونعيم، عن الوليد بن مسلم، ففي سندها شيخ الوليد، وهو صدقة بن يزيد الخراساني، الشامي، ضعفه أحمد، وابن عدي، وأبوحاتم، وعده ابن الجارود، والساجي، والعقيلي في الضعفاء.
– وقال البخاري: منكر الحديث. ووثقه أبوزرعة الدمشقي، ودحيم.
قلت: ولعل الأرجح من حاله أنه: صدوق يخطيء.

______&_____

*اس مضمون کی دیگر موضوع روایات*

1-حضرت عائشہ (رض) کی روایت:
اس میں خالد بن یزید العمری جھوٹا راوی ہے.
 عن الزبير، عن عائشة، عن النبي صلَّى الله عليه وسلم قال: “عفوا تعف نساؤكم، وبروا آباءكم تبركم أبناؤكم، ومن اعتذر إلى أخيه المسلم من شيء بلغه عنه، فلم يقبل عذره، لم يرد عليّ الحوض”.

( قال الهيثمي في “المجمع” (8/81 و 139): فيه خالد بن يزيد العمري وهو كذاب.

2- حضرت انس (رض)کی روایت:
اس میں ابراہیم بن ہدبة الفارسی البصری ہے جس کو خبیث جھوٹا قرار دیا گیا ہے.

وأما حديث أنس رضي الله عنه فقال السيوطي في الموضع السابق: قال ابن عساكر في سباعياته: أخبرني أبوالقاسم هبةالله بن عبدالله بن أحمد الواسطي، الشروطي، أنبأ أبوبكر أحمد بن علي بن ثابت الخطيب، أنبأ أبوسعيد أحمد بن محمد بن عبدالله الماليني، سمعت أبابكر المفيد، سمعت الحسن بن عبدالله العبدي، سمعت أباهدبة يحدث عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “بروا آباءكم تبركم أبناؤكم، وعفوا تعف نساؤكم، ومن لم يقبل متنصلاً صادقاً أو كان كاذباً فلا يرد على الحوض”.

 : والحديث بهذا الإسناد موضوع.
أبوهدبة الراوي للحديث عن أنس اسمه إبراهيم بن هدبة الفارسي، البصري، وهو كذاب خبيث، كذبه ابن معين، وعلي بن ثابت، وأبوحاتم.
 وقال ابن حبان: دجال من الدجاجلة. اهـ. من المجروحين (1/114 -115)، واللسان (1/119 – 120 رقم: 370).

3- ابن عباس (رض) کی سند:
اس میں بھی اسحاق بن نجیح الملطی جھوٹا ہے.
 وأما حديث ابن عباس رضي الله عنهما فأخرجه ابن عدي في الكامل (1/324) من طريق إسحاق بن نجيع الملطي، عن ابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “عفوا تعف نساؤكم”.

ومن طريق ابن عدي أخرجه ابن الجوزي في “الموضوعات” (3/106).
وهذا أيضاً موضوع بهذا الإسناد في سنده إسحاق بن نجيح الملطي وقد كذبوه. (الكامل: 1/323 – 325) والتقريب،

*لہذٰا پتہ یہ چلا کہ اس موضوع کی کوئی روائیت کسی بھی کتاب میں صحیح سند کے ساتھ موجود نہیں*

_____________&__________

*دوسری مشہور بات*

زنا ایک قرض ہے، اگر باپ لےگا تو بیٹی کو ادا کرنا پڑےگا،

یہ بات سند کے لحاظ سے بھی درست نہیں اور نہ ہی عقلا اور نقلا اسکا کوئی ثبوت ہے،

________&________

*تیسری مشہور بات*

ما زنی عبد قط فادمن علی الزنا إلا ابتلى فی اهل بیته”.
اگر کوئی بندہ زنا کا عادی بنتا ہے تو اس کی سزا کے طور پر اس کے گھر والوں کو اس عمل میں مبتلا کردیا جاتا ہے،

 یہ روایت من گھڑت ہے اسکی کوئی اصل نہیں،اس میں اسحاق بن نجیح روایات گھڑنے والا راوی ہے.

 ھذا الحدیث موضوع.
رواه ابن عدي (15/2) وأبونعيم في “أخبار أصبهان” (1/278)
عن إسحاق بن نجيح عن ابن جريج عن عطاء عن ابن عباس رضی اللہ عنهما مرفوعا، وقال ابن عدي: “وإسحاق بن نجيح بين الأمر في الضعفاء، وهو ممن يضع الحديث”.
(وأورده السيوطي في “ذيل الأحاديث الموضوعة” (ص: 149 رقم: 728) وقال: “إنه من أباطيل إسحاق بن نجيح”.

_________&_________

*چوتھی مشہور بات*

من زنی زنی به ولو بحیطان دارہ”.
جو شخص زنا کرتا ہے اس کے ساتھ زنا کیا جائےگا اگرچہ اس کے گھر کی دیواروں کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو.

 یہ روایت بھی من گھڑت ہے.
اس میں قاسم الملطی جھوٹا راوی ہے،

 ھذا الحدیث موضوع.
رواه ابن النجار بسنده عن القاسم بن إبراهيم الملطي: أنبأنا المبارك بن عبدالله المختط: حدثنا مالك عن الزهري عن أنس رضی اللہ عنه مرفوعا، قال ابن النجار: “فيه من لا يوثق به”. قلت: وهو القاسم الملطي كذاب. [كذا في “ذيل الأحاديث الموضوعة” للسيوطي (ص 134) و”تنزيه الشريعة” لابن عراق (316/1)]،

___________&______________

*اور پھر یہ تمام باتیں اللہ کے قانون کے ہی خلاف ہیں کہ گنا کوئی اور کرے اور بھگتے کوئی اور، یہ کیسا انصاف ہوا؟ کہ ایک شخص خود بدکار ہے، اسکی بیوی نیک سیرت اور پاکدامن ہے،تو اللہ اس کی بیوی کو سزا کیوں دے گا؟ ایک باپ بدکار ہے اور اسکی بیٹی نیک سیرت اور پاکدامن ہے تو اللہ اسکی بیٹی کو کیوں سزا دے گا؟*

جبکہ فرمان بارى تعالى ہے!

وَلَا تَكۡسِبُ كُلُّ نَـفۡسٍ اِلَّا عَلَيۡهَا‌ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰى‌ ۚ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمۡ مَّرۡجِعُكُمۡ فَيُنَبِّئُكُمۡ بِمَا كُنۡـتُمۡ فِيۡهِ تَخۡتَلِفُوۡنَ‏ ۞
ترجمہ:
اور کوئی جان کمائی نہیں کرتی مگر اپنے آپ پر اور نہ کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسری کا بوجھ اٹھائے گی،
(سورہ الانعام،آئیت نمبر- 164)

اسی طرح ایک اور جگہ پر بھی یہی بات بیان فرمائی ہے،

 اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰىۙ ۞
ترجمہ:
کہ کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی،
(سورہ النجم، آئیت -38)

*لہذا یہ کہنا کہ زنا قرض ہے اور گھر والے یہ قرض اتارتے ہیں سرا سر غلط ہے، جو گناہ کرے گا وہ خود ہی اسکی سزا بھگتے گا،کیونکہ کسی کی سزا کسی دوسرے کو دینا ظلم ہے اور اللہ رب العزت ظالم نہیں اور نہ ہی کسی ایک شخص کے گناہوں کی سزا دوسروں کو دینگے، البتہ علمائے کرام یہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کھلم کھلا زنا کرے اور اپنے اس فسق اور گناہ پر اصرار کرتا رہے تو یقینا اس کے گھر والے جو اس کو یہ عمل کرتے دیکھ رہے ہونگے، اور اسکو منع بھی نہیں کریں گے ،تو انکے دلوں سے بھی آہستہ آہستہ اس گناہ کی برائی ختم ہوجائےگی اور قریب ہے کہ وہ بھی اس گناہ میں مبتلا ہو جائیں،کیونکہ جیسی سربراہ کی تربیت ہوتی ،جیسا گھر کا ماحول ہوتا ویسا ہی گھر والوں کا کردار ہوتا، لیکن اگر کوئی شخص کسی غلطی کو کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنے عمل پر شرمندہ ہو تو انشاءاللہ اس کی مغفرت اور رحمت بہت وسیع ہے، اور اللہ رب العزت جس عمل کو خود ناپسند فرماتے ہیں اس عمل میں اپنے نیک اور برگزیدہ بندوں کو سزا کے طور پر کیوں مبتلا فرمائینگے؟ جبکہ انکا کوئی قصور بھی نہیں!*

___________&________

*سعودی فتاویٰ ویبسائٹ الاسلام سوال و جواب پر اسی طرح کا ایک سوال کیا گیا جسکو ہم یہاں نقل کر رہے ہیں،*

 *کیا زانی حوروں سے محروم رہے گا ؟ اور مندرجہ ذیل حدیث کا حکم کیا ہے ( جوزنا کرے اس کے ساتھ بھی زنا ہوگا ) ؟*

فتویٰ _ 22769

سوال
کیا زانی آخرت میں حوروں سے محروم رہے گا اورمندرجہ ذیل حديث کا معنی کیا ہے ، اوراگر اس کا معنی یہ ہے کہ اس کے محارم کے ساتھ یہ کام ہوگا توپھر ان کا قصور کیا ہے ؟
( اس کے ساتھ بھی زنا ہوگا اگر اس کے گھر کی چاردیواری میں ہی کیوں نہ ہو )

جواب:
الحمد للہ :

زانی اوردوسرے گناہ کرنے والے اگر اللہ تعالی کے ہاں سچی توبہ کریں تواللہ تعالی ان کی توبہ قبول اور ان کے گناہوں کو معاف فرماتا ہے ، قرآن مجید اور سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے دلائل سے بھرے پڑے ہیں :

اسی کے بارہ میں اللہ جل جلالہ کا فرمان ہے :
آپ میرے ان بندوں کوجنہوں نے اپنے اوپر زيادتی وظلم کیا ہے یہ کہہ دیں کہ تم اللہ تعالی کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ یقینا اللہ تعالی سب کے سب گناہ معاف فرما دیتا ہے بلاشبہ وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے
(سورہ الزمر،آئیت _ 53)

بلکہ اگر اس نے خلوص دل اور سچائي کے ساتھ توبہ کی تواللہ تعالی اپنے فضل وکرم سے ان گناہوں کو نیکیوں میں بدل کر رکھ دیتا ہے اور اللہ تعالی کی رحمت اور فضل تو بہت ہی زيادہ وسیع ہے،

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
اور وہ لوگ جو اللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے اللہ تعالی نے قتل کرنا حرام قرار دیا اسے وہ حق کے سوا قتل نہیں کرتے ، اورنہ ہی وہ زنا کا ارتکاب کرتے ہیں اور جوکوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لاۓ گا ۔اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جاۓ گا ،اور وہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی عذاب میں رہے گا، سواۓ ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائيں اور نیک و صالح اعمال کریں ، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دیتا ہے ، اوراللہ تعالی بخشنے والا اورمہربانی کرنے والا ہے،
(سورہ الفرقان_ 68 – 70 )

اس لیے اللہ تعالی کا گناہوں کا بخشنا اورتوبہ قبول کرنے کا تقاضا ہے کہ وہ توبہ کے بعد ان گناہوں کی سزا نہ دے،
لیکن وہ شخص جواپنے ان گناہوں اور زنا پر اصرار کرے اور پھر اس سے توبہ بھی نہ کرے اسے دنیا میں بھی مختلف سزاؤں اور اسی طرح قبر اور آخرت میں بھی سزا سے دوچار ہونا پڑے گا ، لیکن ہمیں اس بات کی کوئی نص نہيں ملی کہ وہ آخرت میں حوروں سے محروم رہے گا،

لیکن بعض علماء کرام نے اسے شرابی اور ریشم کا لباس پہننے والے پر قیاس کیا ہے کہ جوشخص شراب نوشی کرتا ہے اور اس سے توبہ نہيں کرتا اسے آخرت میں شراب نہيں ملے گی اوراسی طرح دنیا میں ریشم کا لباس پہننے والے کوآخرت میں ریشم کا لباس نہیں پہنایا جاۓگا،

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی زنا کا ارتکاب کرنے اور اس سے توبہ نہ کرنے والے پر مرتب ہونے والی سزاؤں کا ذکر کرتے ہوۓ لکھتے ہيں : اگروہ توبہ نہ کرے تو اسے مختلف سزائيں ملتی ہیں :
ایک سزا تویہ ہے کہ : وہ ہمیشگی والی جنتوں میں حوروں کا نفع حاصل کرنے سے محروم رہے گا ، جب اللہ تعالی نے دنیا میں ریشمی لباس زيب تن کرنے والے کوآخرت میں ریشمی لباس سے اورشراب نوشی کرنے والے کوجنت کی شراب سے محروم رکھا ہے ۔
تواسی طرح دنیا میں جوشخص حرام تصاویر دیکھتا ہے بلکہ جوکوئی بھی دنیامیں حرام کام کا ارتکاب کرتا ہے اسے روز قیامت اس طرح کی چيز سے محروم ہونا پڑے گا ۔
(دیکھیں روضۃ المحبین تالیف ابن قیم رحمہ اللہ تعالی ( 365 – 368 )

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کی جاتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس نے بھی زنا کیا اس سے بھی زنا کیا جاۓ گا اگرچہ اس کے گھر کی چاردیواری میں ہی ) ۔
یہ ایک موضوع حدیث ہے جس کی کوئی اصل نہیں ملتی ، حافظ عراقی اورعلامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے اور
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے
(السلسلۃ الضعیفۃ 2 / 155 ) میں بھی موضوع قرار دیا ہے ،

*تو اس بنا پر جو کچھ ذکر کیا گیا ہے اس کی کوئ وجہ نہيں اورنہ ہی کوئی اعتراض ہی ہوسکتا ہے ، اور اگر حدیث کو صحیح بھی مان لیا جاۓ‌ تو اسے صحیح معنی پر محمول کرتے ہوۓ یہ کہا جاسکتا ہے :
جوشخص زنا کا مرتکب ہو اور اس گناہ پر مصر رہے وہ فاسق و فاجر اور فسادی ہے اور یہ فساد اس کے اہل و عیال کی طرف بھی منتقل ہوگا ، اس لیے کہ اختلاط اثرانداز ہوتا ہے، جب گھر کا سربراہ اپنے آپ کو ضائع کرنے والا ہو تو بالاولی اپنے اہل وعیال کو بھی ضا‏ئع کرے گا ، نہ تو وہ ان کی تربیت دین کے مطابق کرے گا اور نہ ہی اصلاح، لہذا یہ کوئی بعید نہيں کہ اس کے اہل وعیال ایمان کی کمزوری کے سبب اس گناہ اور معصیت میں مبتلا ہوں جس میں وہ خود مبتلا ہوا ہے،تو اس طرح یہ اسکے لیے ایک سزا بھی ہو گی۔۔۔۔انتہی*

( ماخذ الاسلام سوال جواب )

(((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب ))))

سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق کے احادیث کو شئیر کرنے کے بارے شرعی احکامات کیا ہیں؟
((دیکھیں سلسلہ -242))

اگر کوئی مرد و عورت زنا کر لیں تو کیا انکا آپس میں نکاح جائز ہے؟
((دیکھیں سلسلہ -106))

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،

آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
https://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

Share:

Aurat se ilm wapas le liya jaye to Jahalat Naslo me failegi agar Parda Chhin liya jaye to Be Hayayi Naslo me Safar karegi?

Agar Aurat se Ilm chhin liya jaye to kya hoga?

Be Pardagi ka Anjam kya hoga hamare Muashare par?
Muashare ki Achi tabiyat Me Ek Aurat ka Kiradaar.

औरत से इल्म छीन ली जाए तो जहालत नसलो मे फैल जायेगी मगर इल्म के नाम पर पर्दा छीन ली जाए तो बे हयाई  नस्लो मे सफर करेगी।

मॉडर्न दौर मे औरतो पर किया जा रहा ज़ुल्म का जाएजा ।

यहाँ से एक लड़की का अपने बॉय फ्रेंड को भेजा हुआ मेसेजस् पढ़े, कैसे धोका दिया*

अल्लाह ताला ने औरत को पर्दा करने का हुक्म दिया है जो के औरत के लिए अल्लाह की तरफ से बहुत बड़ा इनाम है। इसी पर्दे मे औरत की इज़्ज़त है, यही औरत की हया की हीफाजत का जरिया है। जो औरत पर्दा करती है अल्लाह उसको दुनिया व आखि़रत की बेशुमार नेमतें अता करता है, जिनमे से सबसे बड़ी नेमत यह है के अल्लाह ऐसी औरत से राजी हो जाता है, एक मोमिना औरत के लिए इससे बढ़ कर और खुशी की बात क्या हो सकती है के उसका रब उससे राजी हो जाए?

जब भी ख्वातीन को यह लगे के उनके नकाब के सबब उनका मज़ाक बनाया जायेगा , मर्दो को यह लगे के उनकी दाढ़ी की वजह से उनका मज़ाक बनाया जायेगा , मदरसे का मज़ाक बनाया जायेगा या कोई भी दींनी काम करते वक़्त यह महसूस हो के आपका लोग मज़ाक बनाएंगे तो यफ् रखिये इज़्ज़त और जिल्लत अल्लाह के हाथ मे है। वह जिसको चाहे इज़्ज़त दे और जिसको चाहे जलील कर दे।

حجاب کسی کا ذاتی شوق نہیں,*

*حجاب کسی کا قومی شعار نہیں,*

*حجاب کسی کا تہوار نہیں,*

*حجاب کسی کا ذاتی مفاد نہیں,*

*حجاب اللہ کا حکم ہے,*

*حجاب مسلمان کے لیے تحفہ ہے,*

*حجاب مسلمان کی شان ہے,*

*حجاب مسلمان عورت کے لیے فرض عین ہے,*

*حجاب قرآن کا حکم ہے,*

*سب سے بڑھ کر حجاب اللہ کی رضا ہے

سماج عورت پر منحصر ہے!

*یکون الرجال کما ترید النساء، فاذا اردت ان تجعل الرجال من ذوی الھمۃ و الفضیلۃ، فعلم النساء الھمۃ و الفضیلۃ*

*ترجمہ: سماج مین مرد بالکل ویسے ہی بنیں گے، جس طرح عورتیں انکی نشوونما اور تربیت کریں گیں، مردوں کو عورتیں جیسا بنائیں گیں وہ ویسے ہی بنیں گے۔ اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ سماج کے مرد اعلٰی اخلاق والے، باہمت اور بہترین خوبیوں کے مالک بنیں، تو اپنی عورتوں کو اعلی اخلاق، عالی ہمتی اور بہترہن خوبیاں اور فضائل سکھا دیجیئے، انکا ماہر بنادیں۔*

*قاسم امین! عرب دانشور جو مصر کے جج اور علمی کتابوں کے مصنف گذرے ہیں۔*

حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک بہت خاص نکتہ بیان کیا گیا ہے کہ ایمان کے بعد مرد کے لئے بہترین سرمایہ نیک عورت ہے.

کسی بہن نے یہ پردہ پر کچھ جملے لکھے ہے۔

خادم اسلام ہو دین سے غافل نہیں،،،،
گھر کے شھزادی ہو کوۂی شمع محفل نہیں

میں یہاں کے فیشنوں کی دلدلوں سے دور ہوں
میں بیوٹی پارلر کی بہیک کی ساۂل نہیں

جی نہیں لگتا مرا ذکر تلاوت کی سوا،
دل کلبوں ,سینماؤں کی طرف مائل نہیں ،،،،،

سادگی میں حسن ہے شرم و حیا میں نور ہے ،،،،
آشنا ہو زیب و زینت سے جاہل نہیں

نسل نو کی تربیت بیچین رکھتے ہے صدا،،
اپنی منصب کا مجھے احساس ہے کاہل نہیں ،،،،

کس لیۓ میں دولتِ و شہرت کی دیوانی بنوں ،،،،
میں کسے کے پاؤ میں پڑیں پاۂل نہیں

بے حجابی اور عریانی نہیں شیوا میرا،،،،،،
قتل ہوا انسانیت کا حسن میں قاۂل نہیں ۔۔۔۔

میں ہو پابند شریعت ،میں ہو بنت عاۂشہ رضہ،،،.
مجھ کو ٹکرانا زمانے سے ہے ,میں بزدل
نہیں،،،،

Share:

Yah Kaisi Aazadi hai Jahan ke log Khauf aur Dahshat me Zindagi kat rahe hai?

Yah Kaisi Aazadi hai Jahan Charo taraf Dahshat, Nafrat aur chinkho ki shor Sunayi de rahi hai?

हक़ मिलता नहीं लिया जाता है
आजादी मिलती नहीं छिनी जाती है।

यह कैसी आज़ादी है जहाँ के लोग खौफ और दहशत मे जी रहे है, वहाँ के बाशिंदों के साथ यक्सा सुलूक न किया जाए, कुछ को पहले दर्जे का बाशिंदा समझा जाता हो तो किसी को दूसरे दर्जे का, ऐसे मे वह आज़ाद नही है और ना वह आज़ादी का जश्न मनाने लायक है।
भारतीय सविधान कब, कैसे और किन लोगो के जरिये तैयार किया गया?
अपनी आज़ादी को हम हरगिज़ मिटा सकते नहीं
सर कटा सकते हैं लेकिन सर झुका सकते नहीं।
-------------------------------------------

 


اگر نہیں تو کیسی آزادی؟ اور کیسا آزادی کا جشن؟

اگر کسی ملک کے باشندے خوف اور دہشت کی فضا میں جی رہے ہوں اور امن و امان سے محروم ہوں تو حقیقت میں وہ آزاد نہیں ہیں۔

اگر کسی ملک کے باشندوں کے ساتھ برابری کا برتاؤ نہ ہوتا ہو، کچھ کو درجۂ اوّل کا شہری سمجھا جاتا ہو اور دوسروں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا برتاؤ کیا جاتا ہو تو حقیقت میں وہ آزاد نہیں ہیں۔

اگر کسی ملک کے شہریوں پر ہمیشہ خطروں اور اندیشوں کی تلوار لٹکتی رہتی ہو اور وطن سے ان محبّت کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا ہو تو حقیقت میں وہ آزاد نہیں ہیں۔

جشنِ آزادی مبارک۔

اس پر خوشی و مسرّت کے شادیانے بجانا بھی درست۔

لیکن ہمیں حقیقی آزادی کے حصول کی طرف ضرور پیش قدمی کرنی چاہیے کہ یہی زندہ اور باشعور قوموں کا وطیرہ ہے۔

سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ_

Share:

Naye Saal (New Year) Ke aamad ki Mubarak Bad kaisa hai, Islami Saal wish karna kaisa hai?

Naye Saal ki aamdhi par Padhi jane wali dua?

Sawal: kya Naye Saal (New Year) ki aamad par Padhi jane wali Dua Kisi Sahee Ahadees se Sabit hai? Naye Islami Saal ki Mubarak bad dena kaisa hai? Daleel se Wazahat kare.
Kya Allah ke Nabi ke Pas ilm-E-Gaib tha?

Jab Yahudi Aalim ne Allah ke Nabi ke Aane ki Khushkhabri di.

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-80"


سوال- کیا نئے سال کی آمد پر پڑھی جانے والی دعا کسی صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ اور نئے اسلامی سال کی مبارک دینا کیسا ہے؟ دلائل سے وضاحت کریں!

Published Date:11-9-2018

جواب۔۔
الحمدللہ۔۔۔۔!!

*نئےسال کےداخل ہونے پر پڑھی جانے والی دعا کی روایت کے بارے علماء کا بہت سا اختلاف ہے، بعض علماء اس بارے مروی روایات کو صحیح کہتے ہیں تو بعض ضعیف کہتے ہیں،ہمارے علم کے مطابق یہ روایت موقوفا صحیح سند سے ثابت ہے*

*آئیے دیکھتے ہیں اس روایت کی سند کیسی ہے*

«كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَتَعَلَّمُونَ هَذَا الدُّعَاءَ إِذَا دَخَلَتِ السَّنَةُ أَوِ الشَّهْرُ : 
اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ »
ترجمہ : عبداللہ بن ہشام سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام ایک دوسرے کو یہ دعا سکھاتے تھے سال یا مہینے کی آمد پہ
"اللهم أدخله علينا بالأمن والإيمان، والسلامة والإسلام، ورضوان من الرحمن، وجواز من الشيطان"
اس (سال) کو ہمارے اوپر امن ، ایمان ، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور شیطان کے بچاؤاور رحمن کی رضامندی کے ساتھ داخل فرما
(رواه الطبراني في الأوسط :6241)
(ابن حجر العسقلاني (٨٥٢ هـ)، الإصابة ٢/٣٧٨  •  موقوف على شرط الصحيح)
(الهيثمي (٨٠٧ هـ)، مجمع الزوائد ١٠/١٤٢  •
إسناده حسن‏‏)

*اس دعاکےبارےمیں روایات کی طرف رجوع کرنے سےمعلوم ھوتا ہے کہ پورے ذخیرہ احادیث میں صرف دو صحابہ کی روایت سے اس دعا میں یہ الفاظ ( اذا دخلت السنة ) یعنی جب سال داخل ہو، اور دعا میں اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَاکے الفاظ منقول ہیں*

*وہ دو صحابی یہ ہیں*

1۔ حضرت عبد اللہ بن ھشام رضی اللہ عنہ سے ۔

2۔  حضرت عبد اللہ بن السائب  رضی اللہ عنہ سے  ۔

*حضرت عبداللہ بن ھشام والی روایت دو طرح کی اسانید سے مروی ہے ، ایک مضبوط اور دوسری ضعیف،*

*اور عبد اللہ بن السائب کی روایت صرف ایک ضعیف سندسےمروی ہے*

________&_______

ان کی تفصیل اس طرح سے ہے :

پہلے صحابی (عبداللہ بن ہشام ) کی حدیث کی دو اسانید:

پہلی مضبوط سندسے امام بغوی نے اپنی کتاب ’’ معجم الصحابہ ‘‘ میں روایت کیا ہے ، فرمایا :

1539 – حدثني إبراهيم بن هَانىء ،حدثنا أصبَغُ قال : أخبرني ابنُ وَهب ، عن حَيْوَة ، عن أبي عَقيل ، عن جدِّه عبدِ الله بن هشام قال : كان أصحابُ رسولِ الله صلى الله عليه وسلم يتعلَّمون هذا الدعاءَ كما يتعلَّمون القرآنَ إذا دخل الشهرُ أو السنةُ : اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ .
(معجم الصحابہ للبغوی: 1539)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ الاصابہ میں عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کے ترجمہ میں اسکو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
وهذا موقوف على شرط الصحيح 
حافظ ابن حجرؒ کا اس حدیث کو " الصحیح " کی شرط پر کہنا صحیح ہے 
یہاں الصحیح سے مراد میرا خیال ہے صحیح بخاری ہے
لیکن ملحوظ رہے کہ یہ حدیث امام بغویؒ نے معجم الصحابہ میں جس سند سے نقل فرمائی ہے اس اسناد سے حافظ صاحب کا حکم صحیح ہے ،

جبکہ دوسری امام ابوالقاسم الطبرانی ؒ نے جس سند سے اسے روایت کیا وہ انتہائی ضعیف ہے ، وہ سند اور متن درج ذیل ہے
" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الصَّائِغُ قَالَ: نا مَهْدِيُّ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّمْلِيُّ قَالَ: نا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عُقَيْلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: «كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَعَلَّمُونَ هَذَا الدُّعَاءَ إِذَا دَخَلْتِ السَّنَةُ أَوِ الشَّهْرُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ، وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ، وَالْإِسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ، وَجَوَازٍ مِنَ الشَّيْطَانِ»
لَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ "

قال الشيخ الألباني :" قلت : فيه رشدين بن سعد ، وهو ضعيف " [ سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ( ج 8 / ص 6 حديث رقم 3504) ]

____________$______

دوسرے صحابی حضرت عبداللہ بن السائب کی روایت امام خطیب بغدادی کی کتاب ’’ المتفق والمفترق ‘‘میں ، اور امام قوام السنہ اصبہانی کی ’’ الترغیب  ‘‘ میں وارد ہے :

۱۔  خطیب بغدادی کی سند :

776- (5) وعبد الله بن السائب أُرَاه الغفاري :

(862) أخبرنا أبو حازم عمر بن أحمد بن إبراهيم الحافظ بنيسابور،أخبرنا أبو عمرو محمد بن جعفر بن محمد بن مطر المعدل،حدثنا إبراهيم بن علي الذهلي، حدثنا يحيى بن يحيى،أخبرنا عبد الله بن لهيعة،عن زهرة بن معبد،عن عبد الله بن السائب- وكان أدرك النبي صلى الله عليه وسلم - قال : كان أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعلمون هذا الدعاء كما يتعلمون القرآن إذا دخل الشهر والسنة : اللهم ادخله بالأمن والإيمان والسلامة والإسلام وجوار من الشيطان ورضوان من الرحمن.

۲۔  قوام السنہ کی سند اور عنوان باب:

فصل : في الدعاء إذا دخل الشهر والسنة :

1291- أخبرنا أحمد بن علي بن خلف ، أنبأ أبو يعلى المهلبي ، ثنا محمد بن (عبيد) الله بن إبراهيم السليطي ، ثنا إبراهيم بن علي الذهلي ، ثنا يحيى بن يحيى ، أنبأ عبد الله بن لهيعة ، عن زهرة بن معبد ، عن عبد الله بن السائب - رضي الله عنه - وكان قد أدرك النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( كان أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعلمون هذا الدعاء كما يتعلمون القرآن إذا دخل الشهر والسنة : اللهم أدخله بالأمن والإيمان والسلامة والإسلام وجِوارٍ من الشيطان ورضوان من الرحمن ) ۔ 

دونوں روایتوں کےمدار ابراھیم بن علی ذھلی ہیں ، اور اس میں ابن لہیعہ کی  متابعت ہے زھرہ بن معبد سے روایت کرنے میں ، اور ابن لہیعہ کی روایات میں طویل کلام ہے ،یہاں پر ابن لہیعہ نے دونوں ( حيوه اور رشدین ) کی مخالفت کرتے ہوئے صحابی کانام عبد اللہ بن ہشام کے بجائے (عبداللہ بن السائب ) ذکر کیاہے ، اب پتہ نہیں کہ یہ حدیث زھرہ بن معبد نے دونوں صحابیوں سےنقل کی ہے ، یا ابن لہیعہ سے صحابی کے نام میں غلطی ہورہی ہے، اس کی تفتیش ضروری ہے،

_______&____________&_____

*اس حوالے سے علماء کا اختلاف ہے ،بہت سارے علماء  نے اس حدیث کی تصحیح فرمائی ہے ۔گو جنہوں نے اس کو ضعیف کہا ہے، ان کے پیش نظر صرف طبرانی والی سند ہوگی ، جس میں رشدین بن سعد راوی ضعیف ہے ، لیکن معجم الصحابہ للبغوی میں یہ علت موجود نہیں ۔ اس لیے موقوفا یہ روایت صحیح ہے۔*

*البتہ بعض اہل علم معجم الصحابہ للبغوی والی سند پر بھی یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اس میں ابن وہب مدلس راوی ہے ، لیکن صحیح بات یہی لگتی ہے کہ ابن وہب کی تدلیس یہاں علت نہیں بن سکتی ، کیونکہ ابن وہب طبقہ اولی کا مدلس ہے ، جن کی روایات کو ائمہ نے قبول کیا ہے ۔ اسی طرح بعض علما نے یہ بھی کہا کہ ابن وہب کی تدلیس سے مراد عام تدلیس نہیں بلکہ تدلیس فی الاحازۃ ہے ، جو کہ مضر نہیں*

(واللہ تعالیٰ اعلم)

(ماخذ محدث فارم )
_____________________

دوسرا سوال کہ نئے اسلامی سال کی مبارک دینا۔؟

اس حوالے سے!

*دیارِ حرمین کے سابق مفتی اعظم اور استاذ العلماء سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ کا فتویٰ*

سوال: فضیلۃ الشیخ نئے سال کی آمد آمد ہے اور بعض لوگ آپس میں مبارکبادیوں کا تبادلہ کررہے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ"كل عام وأنتم بخير"(آپ ہرسال یا صدا بخیر رہیں)،اس (طرح یا اس سے ملتے جلتے مبارکباد کے طریقوں) کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب: بسم الله الرحمن الرحيم
نئے سال کی مبارکباد دینے کی ہم سلف صالحین (یعنی امتِ مسلمہ کے نیک و بزرگ لوگ) سے کوئی اصل (دلیل و ثبوت) نہیں جانتے، اور نہ ہی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یا کتاب عزیز (قرآن کریم) اس کی مشروعیت (جائز ہونے پر) پر دلالت کرتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی آپ سے اس کی پہل کرے تو اس کے جواب میں خیرمبارک کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اگرکوئی آپ سے کہے کہ "کل عام وانت بخیر" یا "فی کل عام وانت بخیر" (یعنی مکمل سال آپ خیر و بھلائی سے رہیں) کہے تو کوئی مانع نہیں کہ تم بھی اسے "وانت کذلک" کہو (یعنی تم بھی ہرسال بخیر رہو) اور ہم اللہ تعالی سے ہر بھلائی کے اپنے اور تمہارے لئے دعاگو ہیں یا اسی سے ملتا جلتا کوئی جملہ کہہ دے۔ البتہ خود اس میں پہل کرنے کے بارے میں مجھے کوئی اصل بنیاد (دلیل) نہیں معلوم۔

اسی طرح جب یہی سوال، 
شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے پوچھاگیا کہ نئے سال کی مبارکباد دینے کا حکم کیا ہے اورمبارکباد دینے والے کوکیا جواب دینا چاہیے ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
اس مسئلہ میں صحیح یہی ہے کہ :
اگرکوئي شخص آپ کومبارکباد دیتا ہے تواسے جوابا مبارکباد دو لیکن اسے نئے سال کی مبارکباد دینے میں خود پہل نہ کرو ، مثلا اگر کوئي شخص آپ کویہ کہتا ہے کہ :

ہم آپ کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہیں ، توآپ اسے جواب میں یہ کہیں : اللہ تعالی آپ کو خیروبھلائي دے اوراسے خيروبرکت کا سال بنائے ، لیکن آپ لوگوں کونئے سال کی مبارکباد دینے میں پہل نہ کریں ، اس لیے کہ میرے علم میں نہیں کہ سلف رحمہم اللہ تعالی میں سے کسی ایک سے یہ ثابت ہو کہ وہ نئے سال پر کسی کومبارکباد دیتے ہوں ۔

بلکہ یہ بات بھی آپ کے علم میں ہونا ضروری ہے کہ سلف رحمہ اللہ تعالی نے تومحرم کے مہینہ کو نئے سال کی ابتداء نہیں بنایا،
بلکہ محرم کے مہینے کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ مقرر کرنا بھی  عمررضی اللہ تعالی عنہ کے دورخلافت میں ہوا ۔ انتھی ۔
(مصدر : یہ جواب موسوعہ اللقاء الشھری والباب المفتوح سوال نمبر ( 853 ) اصدار اول ناشر مکتب الدعوۃ الارشاد عنیزہ القصیم سے لیا گیا ہے،)

امام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

میں مبارکباد دینے میں ابتداء نہيں کرونگا ، لیکن اگر مجھے کوئي مبارکباد دے تو میں اسے جواب ضرور دونگا ، اس لیے کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے ، لیکن مبارکباد دینے کی ابتداء کرنا سنت نہيں نہ جس کا حکم دیا گيا ہو اورنہ ہی اس سے روکا ہی گيا ہے ۔
(شیخ صالح المنجد، islamqa..info)

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے "ADD" لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

⁦         سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے۔ 
     کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں

یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::

یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ نمبر
                   +923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

Share:

Jab Yahudi Aalim ne Allah ke aakhiri Nabi ki Pehchan batayi aur Muhammad Sallahu Alaihe wasallam ko aakhiri Nabi mana.

Jab yahudi Aalim ne Aap Sallahu Alaihe wasallam ke paidaish Ki Khabar Makka ke logo ko di.

Yahudi Aalim ne Jab Muhammad Sallahu Alaihe wasallam ko Aakhiri nabi mana.

Yahudi and Christian

حضرت کعب احبار ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو آنحضرت ﷺ کی ولادت کے وقت کی خبر دے دی تھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو اس کی اطلاع دے دی تھی۔
اس سلسلے میں انہوں نے فرمایا تھا:

"تمہارے نزدیک جو مشہور چمک دار ستارہ ہے، جب وہ حرکت میں آئے گا، تو وہی وقت رسول اللہ ﷺ کی پیدائش کا ہوگا۔"

یہ خبر بنی اسرائیل کے علماء ایک دوسرے کو دیتے چلے آئے تھے اور اس طرح بنی اسرائیل کو بھی آنحضرت کی ولادت کا وقت یعنی اس کی علامت معلوم تھی۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عالم مکہ میں رہتا تھا، جب وہ رات آئی جس میں آنحضرت ﷺ پیدا ہوئے تو وہ قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا تھا، اس نے کہا:

"کیا تمہارے ہاں آج کوئی بچہ پیدا ہوا ہے۔"

لوگوں نے کہا:
"ہمیں تو معلوم نہیں ۔"
اس پر اس یہودی نے کہا:

"میں جو کچھ کہتا ہوں ، اسے اچھی طرح سن لو، آج اس امت کا آخری نبی پیدا ہوگیا ہے اور قریش کے لوگوں ! وہ تم میں سے ہے، یعنی وہ قریشی ہے۔

اس کے کندھے کے پاس ایک علامت ہے( یعنی مہر نبوت) اس میں بہت زیادہ بال ہیں ۔ یعنی گھنے بال ہیں اور یہ نبوت کا نشان ہے۔ نبوت کی دلیل ہے۔ اس بچے کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ دو رات تک دودھ نہیں پیے گا۔ ان باتوں کا ذکر اس کی نبوت کی علامات کے طور پر پرانی کتب میں موجود ہے۔

علامہ ابن حجر نے لکھا ہے کہ یہ بات درست ہے، آپ نے دو  دن تک دودھ نہیں پیا تھا-

یہودی عالم نے جب یہ باتیں بتائیں تو لوگ وہاں سے اٹھ گئے- انہیں یہودی کی باتیں سن کر بہت حیرت ہوئی تھی- 
جب وہ لوگ اپنے گھروں میں پہنچےتو ان میں سے ہر ایک نے اس کی باتیں اپنے گھر کے افراد کو بتائیں ، عورتوں کو چونکہ حضرت آمنہ کے ہاں بیٹا پیدا ہونے کی خبر ہو چکی تھی، اس لیے انہوں نے اپنے مردوں کو بتایاں :

ذرا  چل کر مجھے وہ بچہ دکھاؤ-،،

لوگ اسے ساتھ لیےحضرت آمنہ کےگھر کے باہر آئے، ان سے بچہ دکھانےکی درخواست کی- آپ نے بچے کو کپڑے سے نکال کر انہیں دے دیا-

لوگوں نے آپ کےکندھے پر سے کپڑا ہٹایا- یہودی کی نظر جونہی مہر نبوت پر پڑی، وہ فوراً بے ہوش ہو کر گر پڑا، اسے ہوش آیا تو لوگوں نے اس سے پوچھا:
تمہیں کیا ہو گیا تھا-،،

جواب میں اس نےکہا:

میں اس غم سے بے ہوش ہوا تھا کہ میری قوم میں سے نبوت ختم ہوگئ..اور اے قریشیو! اللہ کی قسم! یہ بچہ تم پر زبردست غلبہ حاصل کرے گا اور اس کی شہرت مشرق سے مغرب تک پھیل جائےگی-،،

Share:

Aaj ke Modern Daur me Ladkiyo par jabardasti kiya ja raha Zulm?

Aaj ke Muashare me Har ladki pe Yah Dabao bana hua hai ke wah Ek Ladke ko apna dost banaye.

HAR LADKI KE LIYE JARURI HAI KE WAH EK BOY FRIENFD BANAYE.
Modern culture Ka natija hamari bcchiyo par.

औरत यमन से मदीना का सफर करे, खूबसूरत और जवान हो, सोने चंदियो के गहने से सजी हो मगर उस खातून की तरफ या उसके गहने की तरफ किसी गैर मर्द को आँख उठाकर देखने तक की जसारत् न हो... तो वह हैरत ज़दा होकर पूछे के यह कौन लोग है और यहाँ किस तरह का नेजाम् है तो पता चले के 

खलीफा उमर फारूक राजिअल्लाहु अनहु है और यह नेजाम् " निजाम ए इस्लाम " है।

फेसबुक के जरिये उम्मत की बेटियों की बर्बाद होती जिंदगियां।

आज इस्लाम की शाहज़दियो के सर का आँचल किसने उठाया है? बे पर्दा किसने किया है

एक हसीन ओ जमील लड़की का वाक्या , जिसने एक गरीब लड़के के गरीबी का मज़ाक बनाया फिर उसका अंजाम का हुआ?

आज मुहब्बत मे इतने वादे और कसमे खाये जाते है, फिर भी लड़कियो को धोका क्यों मिल रहा है?

سرمایہ_دارانہ_نظام اور جنسیانے کا عمل:

بچیوں کے لباس پر سپرنگر جرنل نامی ایک مغربی ادارے کی ایک تحقیق سامنے آئی ہے۔

اس تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں بچیوں کے لباس کچھ زیادہ ہی جنسیانہ ہیں جس کی وجہ سے کم عمر بچیاں جو کہ ابھی ذہنی طور پر جنسیت کی مائل ہونے کے لئے تیار نہیں ہوتی ان پر بھی جنسیت طاری ہوجاتی ہے۔ اس اسٹڈی کے مطابق نوعمر بچیوں کے لئے جو لباس آن لائن دستیاب ہیں ان میں ٣٠ فیصد تک لباس جنسیت زدہ (sexualizing) ہیں۔

ایک نظریہ ہے جسے انگریزی میں Objectification theory کہتے ہیں۔ جس کے مطابق مغرب میں عورتوں کو بکثرت مردوں کی نگاہوں کی ہوس کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

جس کے نتیجے میں عورتیں بھی اپنے آپ کو اسی طور پر سمجھنا اور پیش کرنا شروع کر دیتی ہیں، نتیجتاً عورتوں کے اندر دھیرے دھیرے یہ شعور پختہ ہونا شروع ہو جاتا ہے کہ ان کا جسم مردوں کی پسند کے اعتبار سے ڈھالنے اور فیصلے کرنے کی کوئی شئے ہے۔
ویسے ایک عجیب بات ہے۔ جو باتیں ایک اوسط درجے کے عام مسلمان کے لئے قابل مشاہدہ ہوتی ہیں ان نتائج تک پہونچنے کے لئے مغرب میں باقاعدہ کچھ کرنا پڑتا ہے اور اس کو وہاں پر “ریسیرچ “کہتے ہیں۔ ہے نا عجیب بات؟

بعض اعتبارات سے، ایمانی فراست ایک اوسط درجے کے مسلمان کو بھی شاید سماجی علوم کے ماہرین سے بہت آگے لے جاتی ہے۔

        بچیوں کی جنسی نفسیات کی بات آہی گئی ہے تو” بھارت” سے بھی ایک تحقیق آئی ہے جو کہ خیر سے ابھی تک مشرقی ملک ہی ہے ۔

بھارت کو مغربیانے کا عمل کسی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اسی سے اندازہ کر لیں۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک تحقیق کے مطابق بچیوں کے لئے اب لڑکوں سے تعلقات رکھنا جسے جدید زبان میں relationship کہا جاتا ہے ایک ناگزیر چیز بن گئی ہے۔

یہ ایک ساکھ اور شان کا مسئلہ بن گیا ہے۔
کوئی لڑکی اگر ایسی ہو جس کا کوئی بوائے فرینڈ نہ ہو تو وہ اپنی سہیلیوں کے طرف سے ایک دباؤ محسوس کرتی ہے اپنے آپ کو اس طرح کے تعلقات قائم کرنے پر مجبور پاتی ہے۔

ایسی میں جو لڑکی ذہنی طور کوئی بوائے فرینڈ رکھنے کے لئے تیار نہیں ہوتی وہ بھی ماحول کے جبر کی وجہ سے اور یہ ثابت کرنے کے لئے کہ وہ بھی “کچھ “ہے اپنے آپ کو اس طرح کے تعلقات پر مجبور پاتی ہے۔
ماحول کے اس جبر کی بنا پرکبھی کبھی ان تعلقات کو بحال رکھنے کے لئے انہیں اپنے بوائے فرینڈ کے” مطالبوں” کے آگے جھکنا بھی پڑتا ہے۔

اپنی مرضی نہیں شیطان کی مرضی اور یورپ کی غلامی

ساری دنیا کے پیچھے چلنا ہے لیکن اپنے دین پر نہیں چلنا امت مسلمہ کو نجانے کیا ہوگیا ۔۔

۔اپنا دین مشکل لگتا ہے یورپ وغیرہ کے پیچھے چلنا ہے انہیں کیا خاص ہے یورپ میں جو ھمارے اپنے دین میں نہیں ۔۔۔

گناہ شیطان کی اطاعت وہ ہے جو ھمارے دین اسلام میں نہیں اور وہ یورپ وغیرہ کے پیچھے چلنے میں ہے نہ اس لیۓ امت مسلمہ کیلۓ یہ راستہ بڑا پسندیدہ ہے بھانا ابلیس لیکر گیا تہا شیطان نہیں لیکر جاتا بلکہ شیطان کے پیچھے جاتے ہیں ۔۔

ظاہر سی بات ہے کہ اگر دین اسلام اپنا دین اور اس کے احکامات کو چھوڑ دیا کہ آج کل کا زمانہ ایسا نہیں

آج کل فیشن کا دور ہے پھر یورپ وغیرہ کی اپناۂے ہوئی چیزیں مزیدار ہے ۔۔کیونکہ ان میں بے حیاۂی ہے اسلام کے احکام کے  خلاف ورزی ہے گناہ ہے اپنی مرضی جو کرو بے حیاۂی کیلۓ تو اپناتے ہیں ۔۔

اس لیۓ تو اپنا دین مشکل لگتا ہے کیونکہ وہاں ان کی نہیں رب العالمین کی مرضی کے مطابق چلنا ہوتا ہے درسل امت مسلمہ آسان اور شیطان کا طریقہ سمجھتی ہے کہ اس میں شیطان نے انہیں اپنی مرضی دی ہے لیکن ہر کوئی روز محشر حساب خود دینگے۔

Share:

If my Husband wants to meet me but o reject him for any reason, AM I sinful?

QUESTION:
Sheikh if my husband wants to
be intimate and i reject him politely for any reason, and he is okay with it would i still be sinful and cursed by angels?
even though he says its fine?

ANSWER:

If he is fine with it, you are not sinful.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

When women prostrate, their hands should be on the ground up to the elbows, or the elbows should be raised above the ground. Shaikh, Can you kindly tell me which one is correct?

QUESTION:
When women prostrate, their hands should be on the ground up to the elbows, or the elbows should be raised above the ground. Shaikh, Can you kindly tell me which one is correct?

ANSWER:

There's no difference, none whatsoever between the prayers of men and women. Prophet salla
Allahu alaihi wa sallam said, "Pray as you have seen me praying". This instruction is not just for
men, rather it's for both men and women. The way some women in the sub continent pray by
placing the whole arm on the ground while prostrating is forbidden and totally wrong as
Prophet salla Allahu Alaihi wa Sallam forbade this and said you should not prostrate like how a dog sits.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

Can A woman Pass in front of A praying Man?

QUESTION:
Sh bin baz has started that a woman cannot pass in front of a praying man 3 arms length if he has no sutra. Is it a distance of 3 forearms or 3 full arms and do i count it from my feet position or sujud position?

ANSWER:

It's not permissible to pass in
between the standing position and
the sujood place of a person praying.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

Can a girl perform namaaz while with make up?

Can a girl perform namaaz while with make up?
QUESTION:

Can a girl perform namaaz
while with make up like before going to maríages can one perform wudhu then do make up
and when the (imne comes she can perform namaaz in some corner of function hall?

ANSWER:

No problem as long as the wudu is not broken. It is not permissible for non mahram to see her in her make up.

Sheikh Ass im Al-Hakeem

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS