Emam Ki Tankhwah Aur Musalmanon Ki khamosi
آجکل نادان طالب علم امامت کے چکر میں اپنی بہترین وقت برباد کر رہے ھیں ۔۔۔ مہنگایئ کا زمانہ اور 5000 کی تنخواہ۔۔۔ دنیاداری میں مرنے والوں کو 15000..20000 تنخواہ اور امامت جیسی عظیم کارے خیر کے لیے پانچ ھزار ۔۔۔ نہ اہل خانہ کی پرورش ھوگی نہ کویئ خوشگوار زندگی بسر ھوگی محض جوش جنون میں آکر فیصلہ نہ لو ۔اگر عقل میں قوت ہے تو عبادت کے ساتھ کوئ بہترین معاش تلاش کرو ۔۔۔
تاکہ تمھیں بھی جینے کا حق مل سکے ۔۔۔۔
اور علم کا استعمال اپنی اصلاح میں کرو علم سیکھنا مومن کے لیے فرض ہے نہ کے امامتی کرنا فرض ھیے ۔۔۔
جب عوام کو اپنے پیشواوں کی کوئ فکر نہیں تو تم کیوں مفلسی کا رونا رو رہے ھو۔۔۔۔
یاد رکھو ۔۔ جب نصیحت سے کام نہ چلے تو انگلی تیڑھی کرنی چاھیے
جب سارے امام امامتی سے ہڑتال کرینگے تب عوام کو فکر ھوگی اور وہ سوچنے پر مجبور ھونگے کہ کس بنا پر امام لاپتہ ھوے ۔۔۔
پھر دیکھنا کیسے اماموں کی قدر کی جایگی اسکی اہمیت سمجھی جایگی ۔۔ اور پھر کسطرح ڈمانڈ بھی بڑھیگی۔۔۔
وہ تمھارے گھروں کو تلاش کرینگے پیروں میں گریںگی ۔۔گڑگڑائینگے اور نازو نعم کے ساتھ امامت پر جانے کی گزارش کریں گے ۔۔۔۔
تم کمزور ھو اسلیے یہ جاھل لوگ ایک امام کو فقط فقیر بھکاری سمجھ بیٹھے ھیں ھمت کرو اور آواز دو اپنی حق کے لیے ۔۔۔۔
عبدالعزیز صفاوی
No comments:
Post a Comment