find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Ager Shauhar Biwi ke Sath Acha Suluk Nahi karta hai to Biwi ko Kya karni chahiye?

Shauhar Apne Farz ko Samjhe aur  Biwi ke Haque ko Ada Kare?
सवाल: अगर शौहर बीवी के साथ अच्छा सुलूक नहीं करता तकरीबन हर गलती का ज़िम्मेदार उसी को मानता है, हर वक़्त मोबाइल हाथ में होता है तो इस सूरत में बीवी के लिए जायज है के वह शौहर से बातचीत बन्द कर दे, बीवी का दिल शौहर से टूट चुका है वह सिर्फ अपने औलाद की खातिर शौहर के साथ रहती है। अब ऐसी हालात में वह क्या करे? क़ुरान ओ सुन्नत से रहनुमाई फरमाए
السلام و علیکم و رحمت اللہ و بر کاتہ!!
اگر شوہر بیوی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تقریبا ہر علطی کا ذمیدار اسے ٹھراتا ہر وقت موبائل ہاتھ میں ہوتا تو اس صورت میں بیوی کے لئے جائز ہیں کے وہ شوہر سے بول چال بند کردے بیوی کا دل شوہر سے ٹوٹ چکا ہے وہ صرف اپنے بچوں کی خاطر شوہر کے ساتھ رہتی ہیں۔
رہنمائ فرمادیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ شریعت نے ان تمام مسائل کا حل رکھا ہے اور وہ یہ کہ عورت خلع کی طرف رجوع کرے۔ اگر عورت مذخورہ اسباب کی وجہ سے خاوند کو ناپسند کرتی ہو اور وہ اس ناپسندیدگی میں حق پر ہوتو خاوند کو جائز نہیں ہے کہ وہ بیوی کو بلاوجہ مارپیٹ کرے۔ اگر وہ کسی وجہ سے بیوی کو سزا دینا چاہے تو وہ سزا وعظ ونصیحت اس کو بستر پر چھوڑنے اور اس قسم کی کاروائی کے بعد ہونی چاہیے خاص طور پر اس نرمی کا بیان عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کی اس حدیث میں بھی موجود ہے جو صحیح مسلم میں ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"مَا كَانَ الرِّفْقُ فِي شَيْءٍ إِلا زَانَهُ ، وَلا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ إِلا شَانَهُ " .[1]
"نرمی جس معاملے میں بھی ہوتی ہے وہ اس کو مزین کر دیتی ہے اور جس معاملے میں نرمی نہ ہووہ اس کو عیب دار کر دیتی ہے۔"

صحیح مسلم میں ہی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کی حدیث ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ ، وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ"[2]
"بلا شبہ اللہ تعالیٰ نرم ہیں اور نرمی کو پسند کرتے ہیں اور نرمی سے وہ چیز عطا کر دیتے ہیں جو سختی کے ساتھ عطا نہیں کرتے ۔"

لہٰذا یہ مذکورہ شخص احمق ہے شریعت کی حدوں کو پھلانگ رہا ہے اس شخص پر نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کا وہ فرمان صادق آتا ہے جو بخاری و مسلم کی عائذبن عمرو کی حدیث میں ہے۔

(إِنَّ شَرَّ الرِّعَاءِ الحُطَمَةُ)[3]
"بلاشبہ ظالم حکمران بد ترین حاکم ہے۔

اس کی بیوی اس کو ناپسند کرتی ہے پس اگر یہ اس کو طلاق دے دے گا یا وہ اس سے خلع لے لے گی تو اس کی بچیاں آوارہ ہو جائیں گی جبکہ ان کوماں باپ کی تربیت کی ضرورت ہے۔

تو ہم کہتے ہیں کہ مرد کے لیے اپنی بیوی کو مارنا درست نہیں ہے الایہ کہ وہ کسی بے حیائی کا ارتکاب کرے اور"فاحشہ "کے مفہوم میں "نشوز"(نافرمانی ) بھی شامل ہے جیسا کہ یہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  کا قول ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ ابو داؤد اور ترمذی میں معاویہ بن حیدہکی روایت میں ہے کہ بلا شبہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے کہا:یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  ! ہم میں سے کسی شخص کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ ، أَوْ اكْتَسَبْتَ ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ ، وَلَا تُقَبِّحْ ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ"[4]
"جب تم کھاؤ تو اس کو بھی کھلاؤ جب لباس خرید کر پہنو تو اس کو بھی پہناؤاور چہرے پر مت مارو اور اس کو گالی گلوچ نہ کرو اور اس سے قطع تعلقی صرف گھر میں ہی رہ کر کرو۔"

چنانچہ خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے معاملے میں عزوجل سے ڈرے وہ اپنے گھر کا نگران ہے اس سے اس کی نگرانی کے متعلق سوال کیا جائے گا خاص طور پر جب ان کو اس کی انتہائی ضرورت ہو۔ اس پر لازم ہے کہ جب اس کو غصہ آئے تو وہ نماز کی طرف لپکے اور اسکے لیے رسول کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کی ذات بہترین نمونہ ہے ہم اللہ سے ہدایت اور توفیق کا سوال کرتے ہیں۔(محمد بن عبد المقصود)

[1] ۔صحیح مسند احمد (206/6)

[2]۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1830)

[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1830)

[4]۔صحیح سنن ابی داؤد رقم الحدیث (2142)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
عورتوں کےلیے صرف
صفحہ نمبر 530
محدث

Share:

Nikah Mesyar aur Nikah Mutah Kya Hai?

Nikah Mesyar aur Nikah Mutah Kya hai?
Nikah Mutah aur Nikah Mesyar me Kya Fark Hai, isme kya chijon ki Jaruri nahi hoti?
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُه
نکاح مسیار
نکاح مسیار کے بارے میں وضاحت رہے کہ اس نکاح میں نکاح کے چاروں ارکان اورشرائط پوری ہوتی ہیں۔۱- نکاح مسیار میں لڑکی کے ولی کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ اس کے جواز کا فتوی دینے والے کہتے ہیں۔ ۲۔ دوسرا گواہان موجود ہوتے ہیں اور اس نکاح کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے۔
۳۔ تیسرا نکاح میں لڑکی کے لیے با قاعدہ حق مہر موجود ہوتا ہے۔
۴۔ اور چوتھی چیز یہ کہ ایجاب وقبول بھی ہوتا ہے اور یہ موقت نہیں ہوتا یعنی ہمیشہ کے لیے نکاح ہوتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ پھر نکاح مسیار اور عام نکاح میں کیا فرق ہے کہ اس بارے اتنا اختلاف ہو گیا۔ فرق یہ ہے کہ عام نکاح میں مرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو رہائش، خرچہ اور وقت دے جبکہ نکاح مسیار میں مرد شادی کے وقت یہ شرط لگاتا ہے کہ وہ بیوی کو رہائش نہیں دے گا، یا خرچہ نہیں دے گا، یا وقت نہیں دے گا، یا ان میں سے دو یا تین چیزوں کی ہی شرط لگا لے کہ وہ یہ نہ دے گا۔
علماء کے مابین اس پر تو اتفاق ہے کہ رہائش، خرچہ اور وقت عورت کے شرعی حقوق ہیں لیکن اس میں اختلاف ہو گیا کہ کیا عورت اپنے ان حقوق کو معاف کر سکتی ہے؟ یعنی مرد اگر عورت سے شادی کے موقع پر یہ کہے کہ میں ان حقوق کو ادا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا لہذا تم مجھے یہ حقوق معاف کر دو اور شادی کے موقع پر اس کا معاہدہ ہو جائے تو کیا اس طرح سے یہ حقوق معاف ہو جاتے ہیں یا پھر بھی باقی رہتے ہیں؟
نکاح مسیار کے بارے علماء اہل سنت کی تین رائے ہیں۔ بعض اس کے جواز کے قائل ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ مکروہ ہے لیکن ہو جاتا ہے۔ اور بعض کا کہنا ہے کہ یہ جائز ہی نہیں ہے۔ اس کی ایک صورت ہمارے معاشروں میں گھر جوائی کی بھی ہو سکتی ہے۔ یا شادی کے بعد لڑکی کا خرچہ اس کے والدین اٹھائیں، یا لڑکی کو گھر اس کے والدین بنا کر دیں وغیرہ۔ ایک تو یہ ہے کہ یہ عملا ہمارے معاشروں میں ہو رہا ہے، اور ایک یہ ہے کہ کیا نکاح کے موقع پر مرد کی طرف سے اس کی شرط لگائی جا سکتی ہے؟
جن علماء نے اس کی اجازت دی ہے، ان میں سابق مفتی سعودی عرب شیخ بن باز، شیخ عبد العزیز آل الشیخ اور سابق مفتی مصر شیخ نصر فرید واصل وغیرہ ہیں۔ ان کی ایک دلیل تو یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان شرائط کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے کہ جو نکاح کے موقع پر لگائی جائیں۔ اور یہ بھی کہ حضرت سودۃ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حق میں چھوڑ دی تھی وغیرہ۔
جو علماء نکاح مسیار کو مکروہ کہتے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ ہو جاتا ہے تو ان میں ڈاکٹر وہبہ الزحیلی، ڈاکٹر یوسف القرضاوی اور شیخ عبد اللہ بن منیع وغیرہ شامل ہیں۔ ان حضرات کی دلیل یہ ہے کہ اس نکاح میں شادی کی جو مصالح ہیں، وہ پوری نہیں ہوتیں لہذا مکروہ ہے اور حرام اس لیے نہیں کہتے ہیں کہ اس میں کچھ ایسا مفقود نہیں ہے جو نکاح کے ارکان اور شروط میں شامل ہو۔
اور جن علماء نے نکاح مسیار کو ناجائز کہا ہے تو ان میں علامہ البانی، ڈاکٹر علی قرۃ داغی اور ڈاکٹر سلیمان الاشقر وغیرہ شامل ہیں کہ ان کے نزدیک یہ وہ نکاح نہیں ہے کہ جسے اسلام نے متعارف کروایا یا رواج دیا ہے۔
نکاح متعہ اور نکاح مسیار میں فرق یہ ہے کہ متعہ ایک وقتی نکاح ہے جبکہ نکاح مسیار دائمی نکاح ہوتا ہے۔ نکاح متعہ میں وراثت جاری نہیں ہوتی جبکہ نکاح مسیار میں وارثت جاری ہوتی ہے۔ متعہ میں طلاق نہیں ہوتی کہ وقت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے جبکہ نکاح مسیار میں طلاق ہوتی ہے۔ نکاح متعہ میں تعداد مقرر نہیں ہے یعنی ستر سے بھی ہو سکتا ہے جبکہ نکاح مسیار چار سے زائد سے نہیں ہو سکتا۔ متعہ میں لڑکی کے ولی اور گواہان کا ہونا ضروری نہیں ہے جبکہ نکاح مسیار میں ولی اور گواہاں کا ہونا ضروری ہے۔
نوٹ: بہر حال یہ علماء کا اختلاف ہے جو ہم نے اس بارے نقل کر دیا ہے، البتہ نکاح مسیار کو کسی طور بھی پسندیدہ امر نہیں کہا جا سکتا کہ رہائش، خرچہ اور وقت عورت کے حقوق ہیں کہ جنہیں مرد کو ادا کرنا ہی چاہیے، چاہے عورت انہیں چھوڑنے پر راضی ہی کیوں نہ ہو۔ واللہ اعلم۔

Share:

Kya Mai Ek Acha Shauhar Hoo faisla Khud Kijiye?

Kya Log Biwi ke Sath is tarah saber ke Sath pesh Nahi Aa sakte?
Mai Chahungi ke Meri Beti ko Bhi Aap jaisa shauhar mile.
ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﮨﻮﮞ؟
ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻭ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮ ﺑﺮﻑ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺟﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺳﺨﺘﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭨﮭﻨﮉﮦ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺩﻭ ﮐﺮﺳﯿﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﭼﻮﺭﯼ ﭼﻮﺭﯼ ﭨﮭﻨﮉﮦ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺑﻨﺎ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﻣﻤﺎﺛﻠﺖ ﮨﮯ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﺖ ﺑﮭﺮﯼ ﭼﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﯿﭩﯽ ﭘﺮ ﻏﺼﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﻏﺼﮧ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ؟؟؟؟
ﮐﯿﻮﮞ ﻟﻮﮒ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﺻﺒﺮ ﻭ ﺗﺤﻤﻞ ﺳﮯ ﭘﯿﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺳﮑﺘﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﺭﻭﯾﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﺭﮮ ﺑﮭﺎﺋﯽ ! ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮨﮯ ﺗﻢ ﺍُﺳﮯ ﺧﺮﯾﺪ ﮐﺮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻻﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻞ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﺧﺼﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ ﻧﺎ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻮ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﯾﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺩﺭ ﭘﯿﺶ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺳﮑﯽ ﺟﮕﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﺍُﺳﮑﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻣﻮﻗﻊ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﺭﻭﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﭘﺲ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﭘﯿﺶ ﺁﺗﺎ ﮨﻮﮞ۔۔۔
ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﭼﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﮨﻮﮞ؟
ﺍُﺱ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺑﻨﺪﯼ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﺟﯿﺴﺎ ﺁﺩﻣﯽ ﻣﻠﮯ۔ ﯾﮧ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﺏ ﺗﮏ ﮐﯽ ﺗﯿﻦ ﺳﺎﻟﮧ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ ﺍﮎ ﺍﯾﺴﺎ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﺟﺴﮯ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﺎ ،
ﺍﺏ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺳﺐ ﻟﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﻭﮦ ﭼﻮﺭﯼ ﭼﻮﺭﯼ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍُﺳﮑﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﮨﯽ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺘﻐﺮﻕ ﺍﺳﮑﮯ ﭨﮭﻨﮉﮦ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﮯ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ۔۔۔
ﺍﯾﮏ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺑﺎﭖ ﻭ ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻨﻨﺎ ﮐﻮﺉ ﻣﺸﮑﻞ ﻧﮩﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﺑﺲ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﺳﯿﮑﮭﯿﮯ ..
ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺧﻮﺵ ﺭﮨﯿﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺑﺎﻧﭩﯿﮯ , ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﮨﯽ ﯾﮧ ﺩﺭﺟﮧ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺉ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻧﮩﯽ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭ ﺗﻮ ﮨﻮﮔﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻧﮩﯽ ..
# ﺍﯾﺮﺝ

Share:

Whatsapp aur facebook ki dosti Hmari Life kaise Barbad kar Rahi Hai?

Do din ki whatsapp aur Facebook ki Dosti hmare liye kitni Khatarnak Hai?
4 din #whatsapp ya #FaceboOk pe baat karke lOgo kO sacha #pyaar hO raha hai. 3 #hafte ke baad #relatiOnship toot raha hai 15 saal ki larki isliye #pareshaan hai ke Uska #bOyfriend usse #acha behave nahi karta.. 16 saal ke larke kO ye tention hai uski g.f ko Uski #baaki #relatiOnships ka pata na chal jaaye.. 17 saal ke bache blade se haath #kaat rahe hai #kyunki Unhe lagta h #Life is a Shit.. Jis umar me humare parents #decide  karte the ke hUme #sham kO dosto ke saath #khelne  jana hai ya nahi.. Us umar me bache aaj kal saath
#jeene_marne ki kasme kha rahe hai. 17 saal ki larki kO agar uska bf #milne ko bulay or uskA bap #ghar se bahar na jaane de mana #karde to ladki ko lagta hai ke use #ghar me qaidi bna kar rakha ja #raha hai.. aNd # restrictions and all.. Same baat b.f bolta hai to.. #Awwww  baby you are so caring.. I love you and bla bla..huh??
This #message is fOr thOse kids who think life me ab kuch nahi raha sab #khatam hO gya ab kyu nahi lagega Jab #Maa_Baap hme Sahi aur Galat ki pahchan bta rahe they aur bure chijo se rokte they to hme acha nahi lagta tha hm samajhte they ke Yah sb mere ko aazadi se jine nahi de rahe hai yah log hmare Dushman hai mager hmne kabhi sochne ki koshish ki ke yah sb mere hi sath kyu kiya Ja raha hai, kyu mere Guardian Sirf Mere hi pichhe lage rahte hai?
Kyu wo hmari fikr Karte hai?
Kyu nahi wo Mere jaise dusre ke bacho ka bhi itna khyal rakhte hai?
Kyu hme hi sirf Ache Bure ki pahchan btayi ja rahi hai jabke Duniya me Aur bhi log hai?
Jab Waqt rahte hue Hm nahi sambhalte to bad me Afsos karne aur Mayus hone ke alawa kuchh nahi bacha hota, aur waqt hme Khud Samjha deta hai ager hm Waqt rahte hue nahi sambhalte hai to
Jab hme Kisi Galat kamo se roka jata hai to Hme Lagta hai Ke hme Jail me rakha ja raha hai aur Qaid kiya jaraha hai Janzeer lgaker... Mager hm yahi samjhte hai aage chal ker yahi janzeer hme N jane kitni martba Jailo me jane se bachayegi, hmare Maa baap se behtar is duniya me hmare aur koi nahi Soch sakte hai, akser log Mauka prast hote hai o sirf Garj ki dosti lgana Chahte hai ya fir kisi Fayde ko dekh kar hi hmse Ache talluqat qayem karte hai.... Etc
kyu ke of a #relationship.. Let me tell you that you have no idea what life #actually is.. Only your parents can #guide  you..If they're #suggesting something its just because they know what is right and what needs to be #done.. They're #experienced and they #love you more than anything, never ever #disobey them. They're #making all the #efforts just to make you a better #person and to give you a #better life.. Pyaar ke liye saari life pari hai.. Never jump into a short #relationship... ❤love your parents #our_parents #waldain #Maa_Baap

Share:

Kya Islam Me Jabardasti Shadi Jayez Hai?

Kya Islam me Kisi Ki Jabardasti Shadi kiya Ja sakta hai?

Ager koi Larki ya Larka nahi chahta hai to Kya unki Jabardasti Shadi kar sakte hai kya Isme #Shariyat Ijazat Deti hai?



السلام علیکم
کیا اسلام میں زبردستی کی شادی جائز ہے؟
اسلام میں زبردستی شادی کی اجازت نہیں ہے۔ قرآن مجید میں ہے :
فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ. (النِّسَآء ، 4 : 3)
تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں۔ اور حدیث پاک میں ہے :
ان النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال : لا تنکح الايم حتی تستامر ولا تنکح البکر حتی تستاذن.
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : غیر شادی شدہ کا نکاح اس سے پوچھے بغیر نہ کیا جائے اور کنواری کا بغیر اجازت نکاح نہ کیا جائے"۔
)بخاری، الصحيح، 5 : 974، رقم : 48433، باب لاتنکح الاب وغيره البکر والثيب الابرضاها، دار ابن کثير اليمامة، بيروت.
مسلم، الصحيح، 2 : 1036، رقم : 14199، باب استئذان الثيب فی النکاح بالنطق والبکر بالسکوت، دار احياء التراث العربی بيروت،)
معلوم ہوا قرآن وحدیث میں زبردستی شادی کی گنجائش نہیں ہے۔ لڑکا لڑکی دونوں کا رضامند ہونا ضروری ہے۔ اگر دونوں میں سے ایک بھی رضامند نہ ہو تو نکاح نہیں ہو سکتا۔ اس لیے لڑکی کا چچا اگر لڑکی کی مرضی کے بغیر اپنے بیٹے سے نکاح کرے گا تو وہ نکاح قابل قبول نہیں ہو گا۔
لڑکی کے ساتھ زبردستی نکاح کرنا کسی کا حق نہیں ہے، نہ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے نہ ہی ہمارا ملکی قانون، اگر کوئی ایسی حرکت کرنے کی کوشش کرے تو اس کی رپورٹ متعلقہ ادارے کو فراہم کریں تاکہ لڑکی ظلم وستم ہونے سے بچ سکے۔
22۔ اگر وہ لڑکی آپ کے ساتھ شادی کرنے پر رضامند ہو تو پھر آپ کا اسرار کرنا درست ہے ورنہ نہیں۔
33۔ آپ اس معاملے کو بااثر کے ذریعے حل کریں، بھاگنے دوڑنے سے حالات زیادہ خراب ہونگے اور گھر کے باقی افراد بھی ذلیل وخوار ہو جائیں گے۔ یہ بہتریں حل ہے۔ نہیں تو پھر اس معاملہ کو عدالت میں لے جایا جائے تاکہ لڑکی پر ظلم نہ ہو۔المختصر نکاح کے لیے لڑکے لڑکی دونوں کا حق مہر کے عوض دو گواہوں کی موجودگی میں رضامندی سے ایجاب وقبول کرنا ضروری ہے ورنہ نکاح منعقد نہ ہو گا۔واللہ و اعلم ۔
Share:

Qurani Aayat Ka Taweej Bnaker Gale Me Pahanna Jayez Hai?

Kya Qurani Aayat ko Taweej Banker Gale me ya Hatho me Pahanna Jayez Hai?
ﺑِﺴْـــــــــــــــــــــــﻢِ ﺍﻟﻠﮧِ ﺍﻟﺮَّﺣْﻤٰﻦِ ﺍﻟﺮَّﺣِﯿْﻢِ
ﺍﻟﺴَّــــــــﻼﻡَ ﻋَﻠَﻴــْـــــــﻛُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَــــــــــﺔُﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـــــــــﺎﺗُﻪ
ﺗﺤﺮﯾﺮ : ﻣﺴﺰﺍﻧﺼﺎﺭﯼ Mrs Ansari
ﻗﺮﺍٓﻧﯽ ﺍٓﯾﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺩﻋﺎ ﻣﺎﺛﻮﺭﮦ ﺳﮯ ﻣﺮﺗﺐ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﺷﺮﮎ ﮐﮯ ﺯﻣﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﮯ ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮐﺜﺮ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﮯ ﺍﮨﻞ ﻋﻠﻢ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﺮﯾﻢ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺛﻮﺭ ﺩﻋﺎﻭٔﮞ ﮐﮯ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﺑﮭﯽ ﻟﭩﮑﺎﻧﺎ ‏( ﭘﮩﻨﻨﺎ ‏) ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ، ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ، ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ، ﺣﺬﯾﻔﮧ، ﻋﻘﺒﮧ ﺑﻦ ﻋﺎﻣﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﻦ ﺣﮑﯿﻢ ﮨﯿﮟ، ﻧﯿﺰ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻧﺨﻌﯽ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺍﯾﺖ، ﺍﺑﻦ ﺍﻟﻌﺮﺑﯽ، ﺷﯿﺦ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﺑﻦ ﺣﺴﻦ ﺍٓﻝ ﺷﯿﺦ، ﺷﯿﺦ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠّٰﮧ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻮﮨﺎﺏ، ﺷﯿﺦ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤٰﻦ ﺑﻦ ﺳﻌﺪﯼ، ﺣﺎﻓﻆ ﺣﮑﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺣﺎﻣﺪ ﺍﻟﻔﻘﯽ﷭ ﮨﯿﮟ، ﻧﯿﺰ ﺩﻭﺭِﺣﺎﺿﺮ ﮐﮯ ﻋﻠﻤﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺷﯿﺦ ﺍﻟﺒﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﺦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻌﺰﯾﺰ ﺍﺑﻦ ﺑﺎﺯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻥ ﻋﻠﻤﺎ ﮐﮯ ﺍﻗﻮﺍﻝ ﻭ ﻓﺘﺎﻭﮮ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ : ﻣﺼﻨﻒ ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺷﯿﺒﮧ، ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﻄﺐ 7: ؍ 374 ﻭﻣﺎﺑﻊﺩ، ﺳﻨﻦ ﺑﯿﮩﻘﯽ 9: ؍ 516 ﻭﻣﺎﺑﻌﺪ ، ﻣﺴﺘﺪﺭﮎ ﺣﺎﮐﻢ 4: ؍ 216 ﻭﻣﺎﺑﻌﺪ، ﺗﯿﺴﯿﺮ ﺍﻟﻌﺰﯾﺰ ﺍﻟﺤﻤﯿﺪ ﺹ 168 ، 174 ؛ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚِ ﺻﺤﯿﺤﮧ 1 ؍ 585 ؛ ﺍﻟﻘﻮﻝ ﺍﻟﺴﺪﯾﺪ : ﺹ 38 ؛ ﻣﻌﺎﺭﺝ ﺍﻟﻘﺒﻮﻝ 1: ؍ 382 ؛ ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺷﯿﺦ ﺍﺑﻦ ﺑﺎﺯ 820:
ﻟﮩٰﺬﺍ ﮨﻤﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺩَﻡ ﭘﺮ ﺍﮐﺘﻔﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺩَﻡ ﭘﺮ ﮨﯽ ﺍﮐﺘﻔﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﭘﺮ ﺍﮐﺘﻔﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮﺣﯿﺪﯼ ﺷﺨﺺ ﺍﮔﺮ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺍﺳﻤﺎﺀ ﻭ ﺻﻔﺎﺕ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﻮ ﺑﮯ ﺷﮏ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﻈﺮﯾﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮨﮯ ، ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﻣﺸﺮﮎ ﺷﻤﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ ، ﻧﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﮨﺎﮞ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﻓﺘﻨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻋﺎﺕ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻟﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﺭﮔﺮ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ، ﺍﺳﻠﯿﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﻭ ﻓﻘﮩﺎ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔
ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬﺍﺕ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺷﻔﺎﺀ ﮐﯽ ﺍﻣﯿﺪﯾﮟ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺷﺮﻋﺌﯽ ﻋﻠﻮﻡ ﮐﯽ ﺳﻮ ﺟﻠﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﮔﭩﮭﮍﯼ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻻﺩ ﺩﯾﺠﯿﮯ ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﻧﮧ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﻠﺴﻔﯿﺎﻧﮧ ﺑﺼﯿﺮﺕ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺣﮑﻤﺖ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﺍﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ ﮔﯽ . ﯾﮧ ﻣﺜﺎﻝ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺘﺎﺏِ ﺍﻟٰﮩﯽ ﮐﯽ ﺣﺎﻣﻞ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﺎ ﺣﻖ ﺍﺩﺍ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﺭﺷﺪ ﻭ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﻮ ﮔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﮑﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺯﻭﻭﮞ ﭘﺮ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰ ﺑﻨﺎ ﮈﺍﻻ ۔
ﻏﻠﻂ ﻋﻘﺎﺋﺪ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬﺍﺕ ﮐﯽ ﻣﻤﺎﻧﻌﺖ ﻣﺌﻮﺛﺮ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﻋﻤﻞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﺻﺤﺎﺑﮧ ، ﺍﺳﻼﻑ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺑﻌﯿﻦ ﻧﮯ ﻣﮑﺮﻭﮦ ﺟﺎﻧﺎ ﺟﻮ ﺍﺱ ﺻﺎﻑ ﺳﺘﮭﺮﯼ ﻓﻀﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﻮﺯﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺑﮭﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺍﺱ ﻣﻘﺪﺱ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﺁﮨﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﺎﮌ ﺟﯿﺴﺎ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺻﺎﻟﺤﯿﻦ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬﺍﺕِ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﮐﻮ ﻟﭩﮑﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺭﻏﺒﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯼ ۔
ﺩﺭﺍﺻﻞ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺱ ﺭﺧﺼﺖ ﮐﮯ ﭼﻮﺭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﺳﮯ ﻣﺤﺮﻣﺎﺕ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍٓﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﻥ ﻣﺤﺮﻣﺎﺕ ﮐﺎ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﺍﻭﺭ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﯿﻄﺎﻧﯽ ﻃﻠﺴﻤﺎﺗﯽ ﺣﺮﻭﻑ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﭽﮫ ﻗﺮﺍٓﻧﯽ ﺍٓﯾﺘﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﻮﮨﯿﻦ ﮨﻮﮔﯽ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭘﮩﻨﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﺎﭘﺎﮐﯽ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﮯ ﭘﮩﻨﮯ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺑﮍﯼ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﻧﺠﺎﺳﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺭﺏِ ﮐﻌﺒﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺴﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﮐﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮯ ﺣﺮﻣﺘﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﻮﮔﯽ ﺟﺘﻨﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺩﻋﻮﮮ ﺩﺍﺭ ﺍﮨﻞ ﺑﺪﻋﺖ ﻭ ﺷﺮﮎ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﺤﺪ ﮐﺮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ
ﺁﺋﯿﮯ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬﺍﺕ ﮐﯽ ﻣﻤﺎﻧﻌﺖ ﮐﯽ ﭼﻨﺪ ﻭﺟﻮﮨﺎﺕ ﻣﻼﺣﻈﮧ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮯ ۔
◉ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﻟﭩﮑﺎﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺗﻌﻮﺫ ﮐﺎ ﻣﺴﻨﻮﻥ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﻭ ﺑﮯ ﻧﯿﺎﺯ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ۔
◉ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﻣﺸﺮﻭﻉ ﻋﻤﻞ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢﷺ ﮐﯽ ﻗﻮﻟﯽ ﻓﻌﻠﯽ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺗﺎ ، ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺭُﻗﯿﮧ ﯾﻌﻨﯽ ﺩﻋﺎ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﭘﮭﻮﻧﮑﻨﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺷﺮﻋﺌﯽ ﻧﺼﻮﺹ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺷﺮﮐﯿﮧ ﮐﻼﻡ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯼ ﮨﮯ، ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
‏« ﺍﻋْﺮِﺿُﻮﺍ ﻋَﻠَﻰَّ ﺭُﻗَﺎﻛُﻢْ ﻻَ ﺑَﺄْﺱَ ﺑِﺎﻟﺮُّﻗَﻰ ﻣَﺎ ﻟَﻢْ ﻳَﻜُﻦْ ﻓِﻴﻪِ ﺷِﺮْﻙٌ
ﻣﺴﻠﻢ ﻣﻊ ﻧﻮﻭﯼ، ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﺴﻼﻡ، ﺑﺎﺏ ﻻﺑﺎﺱ ﺑﺎﻟﺮﻗﯽ ﻣﺎﻟﻢ ﯾﮑﻦ ﻓﯿﮧ ﺷﺮﮎ : 14 ؍ 187
’’ ﺗﻢ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﮭﺎﮌ ﭘﮭﻮﻧﮏ ﮐﮯ ﮐﻠﻤﺎﺕ ﺳﻨﺎﻭٔ، ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻀﺎﺋﻘﮧ ﻧﮩﯿﮟ۔ ‘‘
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﺒﯽﷺ ﻧﮯ ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﯽ ‏( ﻟﮩٰﺬﺍ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ‏)
◉ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺷﺮﻋﺌﯽ ﺭﺍﮦ ﺳﮯ ﻓﺘﻨﮧ ﻭ ﻓﺴﺎﺩ ﮐﺎ ﺳﺪِﺑﺎﺏ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ، ﺗﺎﮐﮧ ﺷﺮﮐﯿﮧ ﺗﻌﻮﯾﺬ ، ﻗﺮﺍٓﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺱ ﺣﺪ ﺗﮏ ﺧﻠﻂ ﻣﻠﻂ ﻧﮧ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﺷﺒﮧ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺷﺮﮐﯿﮧ ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ
◉ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺍُﭨﮭﺎﺋﮯ ﭘﮭﺮﻧﺎ ﺍﺱ ﺑﺎﺑﺮﮐﺖ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻣﺮِ ﺗﻮﮨﯿﻦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﻧﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻌﻨﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺤﺾ ﺷﻔﺎﺀ ﮐﯽ ﺍﻣﯿﺪ ﭘﺮ ﺍﺳﮯ ﮔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﮑﺎﺋﮯ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﻋﺎﻡ ﴿ﻛَﻤَﺜَﻞِ ﺍﻟْﺤِﻤَﺎﺭِ ﻳَﺤْﻤِﻞُ ﺍَﺳْﻔَﺎﺭًﺍ١ؕ ﴾ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺍٓﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ‏( ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﻥ ﮔﺪﮬﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﺍﭨﮭﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ، ﻧﮧ ﺍﺳﮯ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ‏) ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻗﺮﺍٓﻧﯽ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ
◉ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﻌﻮﺫﺍﺕ ‏( ﺳﻮﺭﺓﺍﻟﻔﻠﻖ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭﺓﺍﻟﻨّﺎﺱ ‏) ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺩﻡ ﻭ ﺩﻋﺎ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﺗﺮﮎ ﮐﺮﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ، ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﮐﻮ ﮔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﮑﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﻟﭩﮑﺎﺋﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﮨﺮﮔﺰ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﻧﮧ ﭘﮩﻨﭽﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ ، ﺍﮔﺮ ﺍﻥ ﻟﭩﮑﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﺳﮯ ﺷﻔﺎﺀ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﺗﻮ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﭘﻮﺭﺍ ﭘﻮﺭﺍ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮨﯽ ﻟﭩﮑﺎﻟﮯ ﮔﺎ، ﻭﮦ ﮔﻤﺎﻥ ﮐﺮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﻣﻌﻮﺫﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﺍٓﯾۃ ﺍﻟﮑﺮﺳﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ، ﺟﺐ ﭘﻮﺭﺍ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔
ﺧﻮﺏ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺗﻌﻮﯾﺬﺍﺕ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﻟﭩﮑﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﺎﺯﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺍ ، ﯾﮧ ﺳﺮﺍﺳﺮ ﺭﺷﺪ ﻭ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮨﮯ ، ﻗﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺷﻔﺎﺀ ﮨﮯ ، ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺰﻭﻝ ﺍﺳﮯ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﮯ ، ﺍﺱ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﺎ ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﻭﺍﻣﺮ ﻭ ﻧﻮﺍﮨﯽ ﮐﻮ ﺑﺠﺎ ﻻﻧﺎ ، ﺍﺳﮑﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﯽ ﻣﺜﺎﻟﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻗﺼﺎﺋﺺ ﺳﮯ ﻋﺒﺮﺕ ﭘﮑﮍﻧﺎ ﮨﯽ ﺩﺭﺍﺻﻞ ﺍﺳﮑﺎ ﺣﻖ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﺮﻭﺭﺩﮔﺎﺭ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﮯ ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﮐﻮ ﺑﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﮯ ﺍﺻﻞ ﻣﻘﺼﺪ ﮐﻮ ﭘﺲ ﭘﺸﺖ ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺎ ۔
ﻭَﻣَﺎ ﺫٰﻟِﮏَ ﻋَﻠَﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧِ ﺑِﻌَﺰِﯾْﺰٍ ․
ﺍِﻥْ ﺍُﺭِﯾْﺪُ ﺍِﻟَّﺎ ﺍﻟْﺎِﺻْﻠَﺎﺡ ﻣَﺎ ﺍﺳْﺘَﻄَﻌْﺖُ ﻭَﻣَﺎ ﺗَﻮْﻓِﯿْﻘِﯽْ ﺍِﻟَّﺎ ﺑِﺎﻟﻠّٰﮧِ
ﻭَﺍﻟﺴَّــــــــﻻَﻡ ﻋَﻠَﻴــْـــــــﻛُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَـــــــــﺔُﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـــــــــﺎﺗُﻪ

Share:

Kya Koi Larki wali ke Ijazat ke bagair Nikah Kar Sakti Hai?

Kya Koi Larki Bagair wali ke Nikah Kar sakti Hai aur kya yah Nikah ho jayega?
ﺍﻟﺴَّﻶﻡُ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻢْ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪ ﻭﺑَﺮَﻛﺂﺗُﻪ
ﻭﻟﯽ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﻉ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ ﺗﻔﺼﯿﻞ ﺳﮯ ﺷﺌﯿﺮ ﮐﺮﯾﮟ
..........................................................
ﻭَﻋَﻠَﻴْﻜُﻢ ﺍﻟﺴَّﻠَﺎﻡ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍَﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛﺎﺗُﻪُ
ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯ ﺟﻮ ﺍﺻﻮﻝ ﻭﺿﻮﺍﺑﻂ ﺫﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﮨﻢ ﺿﺎﺑﻄﮧ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ۔ﺍﮔﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﺭ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﺳﮯ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﺎﺏ ﻭﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺩﻻﺋﻞ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﮨﯿﮟ
ﻭَ ﻟَﺎ ﺗَﻨۡﮑِﺤُﻮﺍ ﺍﻟۡﻤُﺸۡﺮِﮐٰﺖِ ﺣَﺘّٰﯽ ﯾُﺆۡﻣِﻦَّ ؕ ﻭَ ﻟَﺎَﻣَۃٌ ﻣُّﺆۡﻣِﻨَۃٌ ﺧَﯿۡﺮٌ ﻣِّﻦۡ ﻣُّﺸۡﺮِﮐَۃٍ ﻭَّ ﻟَﻮ
ﺍَﻋۡﺠَﺒَﺘۡﮑُﻢۡ ۚ ﻭَ ﻟَﺎ ﺗُﻨۡﮑِﺤُﻮﺍ ﺍﻟۡﻤُﺸۡﺮِﮐِﯿۡﻦَ ﺣَﺘّٰﯽ ﯾُﺆۡﻣِﻨُﻮۡﺍ ؕ ﻭَ ﻟَﻌَﺒۡﺪٌ ﻣُّﺆۡﻣِﻦٌ ﺧَﯿۡﺮٌ ﻣِّﻦۡ
ﻣُّﺸۡﺮِﮎٍ ﻭَّ ﻟَﻮۡ ﺍَﻋۡﺠَﺒَﮑُﻢۡ ؕ ﴿ ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺒﻘﺮﮦ ۲۲۱﴾٪
ﺍﻭﺭ ﺷﺮﮎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﺎﻭﻗﺘﯿﮑﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻧﮧ ﻻﺋﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ
ﺍﯾﻤﺎﻧﺪﺍﺭ ﻟﻮﻧﮉﯼ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﮎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯﮔﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﺸﺮﮐﮧ
ﮨﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺷﺮﮎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ
ﮐﻮ ﺩﻭ ﺟﺐ ﺗﮏ ﻭﮦ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻧﮧ ﻻﺋﯿﮟ، ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻻ ﻏﻼﻡ ﺁﺯﺍﺩ ﻣُﺸﺮﮎ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ ،
ﮔﻮ ﻣُﺸﺮﮎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﮯ ۔
ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﯽ ﺗﻔﺴﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺎﻡ ﻗﺮﻃﺒﯽؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ;
” ﯾﮧ ﺁﯾﺖ ﺍﺱ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﺺ ﮨﮯﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ “
ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮﻣﯿﮟ ﻋﻼﻣﮧ ﺭﺷﯿﺪ ﺭﺿﺎ ﻣﺼﺮﯼ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻨﮑﺤﻮﺍ ‏( ﺗﺎ ﮐﮯ ﺯﺑﺮﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ‏) ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺗﻨﮑﺤﻮﺍ ‏( ﺗﺎ ﮐﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ‏)
ﺗﻌﺒﯿﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺮﺩ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﯾﺮِ
ﻭﻻﯾﺖ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ
ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺍﺯ ﺧﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﯽ
ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ ۔
‏( ﺗﻔﺴﯿﺮ ﺍﻟﻤﻨﺎﺭ ٣٥١ / ٢ )
ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻤﺎﺟﺪ ﺩﺭﯾﺎ ﺁﺑﺎﺩﯼ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﻻ ﺗﻨﮑﺤﻮﺍ ﺧﻄﺎﺏ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﺳﮯ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ
ﻧﺎ ﺩﻭ۔ﺣﮑﻢ ﺧﻮﺩ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺮﺍﮦ ﺭﺍﺳﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯﮐﮧ ﺗﻢ ﮐﺎﻓﺮﻭﮞ ﮐﮯﻧﮑﺎﺡ
ﻣﯿﮟ ﻧﺎ ﺟﺎﺅﯾﮧ ﻃﺮﺯِﺧﻄﺎﺑﺖ ﺑﮩﺖ ﭘﺮ ﻣﻌﻨﯽ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﺻﺎﻑ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺩﻻﻟﺖ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮧ ﺳﮯ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ۔ “
ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺩﻟﯿﻞ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﺒﺤﺎﻧﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﻭﻟﯽ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﻭَ ﺍِﺫَﺍ ﻃَﻠَّﻘۡﺘُﻢُ ﺍﻟﻨِّﺴَﺎٓﺀَ ﻓَﺒَﻠَﻐۡﻦَ ﺍَﺟَﻠَﮩُﻦَّ ﻓَﻠَﺎ ﺗَﻌۡﻀُﻠُﻮۡﮨُﻦَّ ﺍَﻥۡ ﯾَّﻨۡﮑِﺤۡﻦَ ﺍَﺯۡﻭَﺍﺟَﮩُﻦَّ ﺍِﺫَﺍ ﺗَﺮَﺍﺿَﻮۡﺍ
. . ﺑَﯿۡﻨَﮩُﻢۡ ﺑِﺎﻟۡﻤَﻌۡﺮُﻭۡﻑِ ؕ ﺫٰﻟِﮏَ ﯾُﻮۡﻋَﻆُ ﺑِﮧٖ ﻣَﻦۡ ﮐَﺎﻥَ ﻣِﻨۡﮑُﻢۡ ﯾُﺆۡﻣِﻦُ ﺑِﺎﻟﻠّٰﮧِ ﻭَ ﺍﻟۡﯿَﻮۡﻡِ ﺍﻟۡﺎٰﺧِﺮِ ؕ ﺫٰﻟِﮑُﻢۡ
. . ﺍَﺯۡﮐٰﯽ ﻟَﮑُﻢۡ ﻭَ ﺍَﻃۡﮩَﺮُ ؕ ﻭَ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﯾَﻌۡﻠَﻢُ ﻭَ ﺍَﻧۡﺘُﻢۡ ﻟَﺎ ﺗَﻌۡﻠَﻤُﻮۡﻥَ ﴿۲۳۲﴾
ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﻃﻼﻕ ﺩﻭ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺪّﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ
ﺧﺎﻭﻧﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﮧ ﺭﻭﮐﻮ ﺟﺐ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﺩﺳﺘﻮﺭ ﮐﮯﻣﻄﺎﺑﻖ ﺭﺿﺎﻣﻨﺪ
ﮨﻮﮞ۔ﯾﮧ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ
ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﻭ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮨﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﯿﺰﮔﯽ ﮨﮯ۔ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ۔ ﴿ ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺒﻘﺮﮦ ۲۳۲ ﴾
ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﮯ ﺷﺎﻥ ﻧﺰﻭﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﺪﯾﺚ ﻭﺍﺭﺩ ﮨﮯ
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺃَﺣْﻤَﺪُ ﺍﺑْﻦُ ﺃَﺑِﻲ ﻋَﻤْﺮٍﻭ، ﻗَﺎﻝَ : ﺣَﺪَّﺛَﻨِﻲ ﺃَﺑِﻲ، ﻗَﺎﻝَ : ﺣَﺪَّﺛَﻨِﻲ ﺇِﺑْﺮَﺍﻫِﻴﻢُ،
. . ﻋَﻦْ ﻳُﻮﻧُﺲَ، ﻋَﻦْ ﺍﻟْﺤَﺴَﻦِ، ﻓَﻼ ﺗَﻌْﻀُﻠُﻮﻫُﻦَّ ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ ﺁﻳﺔ 232 ، ﻗَﺎﻝَ :
. . ﺣَﺪَّﺛَﻨِﻲ ﻣَﻌْﻘِﻞُ ﺑْﻦُ ﻳَﺴَﺎﺭٍ : ﺃَﻧَّﻬَﺎ ﻧَﺰَﻟَﺖْ ﻓِﻴﻪِ، ﻗَﺎﻝَ : "" ﺯَﻭَّﺟْﺖُ ﺃُﺧْﺘًﺎ ﻟِﻲ ﻣِﻦْ
. ﺭَﺟُﻞٍ، ﻓَﻄَﻠَّﻘَﻪﺍَ ﺣَﺘَّﻰ ﺇِﺫَﺍ ﺍﻧْﻘَﻀَﺖْ ﻋِﺪَّﺗُﻬَﺎ ﺟَﺎﺀَ ﻳَﺨْﻄُﺒُﻬَﺎ، ﻓَﻘُﻠْﺖُ ﻟَﻪُ : ﺯَﻭَّﺝَﻚُﺗْ
. . ﻭَﻓَﺮَﺷْﺘُﻚَ ﻭَﺃَﻛْﺮَﻣْﺘُﻚَ ﻓَﻄَﻠَّﻘْﺘَﻬَﺎ، ﺛُﻢَّ ﺟِﺌْﺖَ ﺗَﺨْﻄُﺒُﻬَﺎ، ﻟَﺎ ﻭَﺍﻟﻠَّﻪِ ﻟَﺎ ﺗَﻌُﻮﺩُ ﺇِﻟَﻴْﻚَ
. . ﺃَﺑَﺪًﺍ، ﻭَﻛَﺎﻥَ ﺭَﺟُﻠًﺎ ﻟَﺎ ﺑَﺄْﺱَ ﺑِﻪِ ﻭَﻛَﺎﻧَﺖِ ﺍﻟْﻤَﺮْﺃَﺓُ ﺗُﺮِﻳﺪُ ﺃَﻥْ ﺗَﺮْﺟِﻊَ ﺇِﻟَﻴْﻪِ، ﻓَﺄَﻧْﺰَﻝَ
. . ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻫَﺬِﻩِ ﺍﻟْﺂﻳَﺔَ : ﻓَﻼ ﺗَﻌْﻀُﻠُﻮﻫُﻦَّ ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﺒﻘﺮﺓ ﺁﻳﺔ 232 ، ﻓَﻘُﻠْﺖُ :
ﺍﻟْﺂﻥَ
. . ﺃَﻓْﻌَﻞُ ﻳَﺎ ﺭَﺳُﻮﻝَ ﺍﻟﻠَّﻪِ، ﻗَﺎﻝَ : ﻓَﺰَﻭَّﺟَﻬَﺎ ﺇِﻳَّﺎﻩُ "".
ﺁﯾﺖ ‏« ﻓﻼ ﺗﻌﻀﻠﻮﻫﻦ ‏» ﮐﯽ ﺗﻔﺴﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﻌﻘﻞ ﺑﻦ ﯾﺴﺎﺭ
ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺁﯾﺖ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﯽ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯﺍﭘﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﻦ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺳﮯﻃﻼﻕ
ﺩﮮ ﺩﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻋﺪﺕ ﭘﻮﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ‏( ﺍﺑﻮﺍﻟﺒﺪﺍﺡ ‏) ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻦ
ﺳﮯ ﭘﮭﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺍﺱ
ﮐﺎ ‏( ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮩﻦ ‏) ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯿﺎ ﺍﺳﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻋﺰﺕ ﺩﯼ ﻟﯿﮑﻦ
ﺗﻢ ﻧﮯﺍﺳﮯﻃﻼﻕ ﺩﯾﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺋﮯ ﮨﻮ۔ ﮨﺮﮔﺰ ﻧﮩﯿﮟ،
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ! ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺍﺑﻮﺍﻟﺒﺪﺍﺡ
ﮐﭽﮫ ﺑﺮﺍ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺁﯾﺖ ﻧﺎﺯﻝ ﮐﯽ ‏« ﻓﻼ ﺗﻌﻀﻠﻮﻫﻦ ‏» ﮐﮧ ” ﺗﻢ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ
ﻣﺖ ﺭﻭﮐﻮ “ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ! ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﺮ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ
ﮐﮧ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮩﻦ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ "
ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﻣﺬﮐﻮﺭﮦ ﺁﯾﺖ ﻧﺎﺯﻝ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ ۔
‏( ﻓﺘﺢ ﺍﻟﺒﺎﺭﯼ ٨٩ / ٩ ۔ ﺗﻔﺴﯿﺮﺍﺑﻦ ﮐﺜﯿﺮ ٣٠٢/ ١ ۔ﺷﺮﺡ ﺍﻟﺴﻨﺔ ٤٤ / ٩ )
ﺣﺎﻓﻆ ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮﻋﺴﻘﻼﻧﯽؒ ﺭﻗﻤﻄﺮﺍﺯ ﮨﯿﮟ
” ﯾﮧ ﺁﯾﺖ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻭﺍﺿﺢ ﺩﻟﯿﻞ ﮨﮯ۔ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻭﻟﯽ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ
ﻧﮧ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﻭﮐﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻌﻨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﺍﮔﺮ ﻣﻌﻘﻞ ﮐﯽ ﺑﮩﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﺎ
ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ  ﺟﺲ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ
ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﻭﮎ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ۔ “
‏( ﻓﺘﺢ ﺍﻟﺒﺎﺭﯼ ٩٤ / ٩ )
ﺍﻣﺎﻡ ﻗﺮﻃﺒﯽؒ ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﯽ ﺗﻔﺴﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﯾﮧ ﺁﯾﺖ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﮨﮯﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ  ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ۔ﺍﺱ ﻟﯿﮯﮐﮧ ﻣﻌﻘﻞ ﯾﺴﺎﺭؓ
ﮐﯽ ﺑﮩﻦ ﻣﻄﻠﻘﮧ ﺗﮭﯽ۔ﺍﮔﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ
ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ۔ﺍﻭﺭ ﺍﭖ ﻧﮯ ﻭﻟﯽ ﻣﻌﻘﻞ ﮐﯽ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﻧﮧ ﮨﻮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻓﺮﻣﺎﻥ ‏( ﻓَﻼَ ﺗَﻌۡﻀُﻠُﻮ ﮬُﻦَّ ‏)
ﻣﯿﮟ ﺧﻄﺎﺏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﮐﻮ ﮨﮯ ۔ “
‏( ﻓﺘﺢ ﺍﻟﺒﺎﺭﯼ ٩٤ / ٩ )
ﻋﻼﻭﮦ ﺍﺯﯾﮟ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﺁﯾﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﮨﯽ ﮐﻮ ﺧﻄﺎﺏ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔
ﻭَ ﺍَﻧۡﮑِﺤُﻮﺍ ﺍﻟۡﺎَﯾَﺎﻣٰﯽ ﻣِﻨۡﮑُﻢۡ ﻭَ ﺍﻟﺼّٰﻠِﺤِﯿۡﻦَ ﻣِﻦۡ ﻋِﺒَﺎﺩِﮐُﻢۡ ﻭَ ﺍِﻣَﺎٓﺋِﮑُﻢۡ ؕ ﺍِﻥۡ ﯾَّﮑُﻮۡﻧُﻮۡﺍ ﻓُﻘَﺮَﺍٓﺀَ
. . . ﯾُﻐۡﻨِﮩِﻢُ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻣِﻦۡ ﻓَﻀۡﻠِﮧٖ ؕ ﻭَ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻭَﺍﺳِﻊٌ ﻋَﻠِﯿۡﻢٌ ﴿ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻨﻮﺭ ۳۲﴾
ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻣﺮﺩ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯ ﮨﻮﮞ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﺩﻭ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ
ﻧﯿﮏ ﺑﺨﺖ ﻏﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﻧﮉﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﻣﻔﻠﺲ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ  ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﻀﻞ ﺳﮯ ﻏﻨﯽ ﺑﻨﺎ ﺩﮮ ﮔﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﺸﺎﺩﮔﯽ ﻭﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﻋﻠﻢ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ۔
ﻓَﺎﻧۡﮑِﺤُﻮۡﮨُﻦَّ ﺑِﺎِﺫۡﻥِ ﺍَﮨۡﻠِﮩِﻦَّ ﴿ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻨﮑﺎﺡ ٪۲۵﴾
ﭘﺲ ﺍﻧﮑﮯ ﻣﺎﻟﮑﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﻟﻮ
ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠﮯﮐﯽ ﻣﺰﯾﺪ ﻭ ﺿﺎﺣﺖ ﮐﺌﯽ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔  ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭼﻨﺪ ﺩﺭﺝ ﺫﯾﻞ ﮨﯿﮟ
” ﺟﺐ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺣﻖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺒﻌﻮﺙ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ
ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺟﺎﮨﻠﯿﺖ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﻨﮩﺪﻡ ﮐﺮ ﺩﯾﮯ ۔
ﺳﻮﺍﺋﮯ ﺍﺱ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯ ﺟﻮ ﺁﺟﮑﻞ ﺭﺍﺋﺞ ﮨﮯ ۔
‏( ﺑﺨﺎﺭﯼ ، ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻟﻨﮑﺎﺡ ، ٥١٢٧ )
ﺳﯿّﺪﮦ ﻋﺎﺋﺸﮧؓ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺍﺑْﻦُ ﺃَﺑِﻲ ﻋُﻤَﺮَ، ﺣَﺪَّﺛَﻨَﺎ ﺳُﻔْﻴَﺎﻥُ ﺑْﻦُ ﻋُﻴَﻴْﻨَﺔَ، ﻋَﻦْ ﺍﺑْﻦِ ﺟُﺮَﻳْﺞٍ، ﻋَﻦْ ﺳُﻠَﻴْﻤَﺎﻥَ ﺑْﻦِ ﻣُﻮﺳَﻰ،
ﻋَﻦْ ﺍﻟﺰُّﻫْﺮِﻱِّ، ﻋَﻦْ ﻋُﺮْﻭَﺓَ، ﻋَﻦْ ﻋَﺎﺋِﺸَﺔَ، ﺃَﻥَّ ﺭَﺳُﻮﻝَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺻَﻠَّﻰ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭَﺳَﻠَّﻢَ، ﻗَﺎﻝَ :
ﺃَﻳُّﻤَﺎ ﺍﻣْﺮَﺃَﺓٍ ﻧَﻜَﺤَﺖْ ﺑِﻐَﻴْﺮِ ﺇِﺫْﻥِ ﻭَﻟِﻴِّﻬَﺎ، ﻓَﻨِﻜَﺎﺡُﻫَﺎ ﺑَﺎﻃِﻞٌ، ﻓَﻨِﻜَﺎﺡُﻫَﺎ ﺑَﺎﻃِﻞٌ، ﻓَﻨِﻜَﺎﺡُﻫَﺎ ﺑَﺎﻃِﻞٌ،
ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ : ” ﺟﺲ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ
ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ،ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ،ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ،
‏( ﺍﺑﻮ ﺩﺍﺅﺩﻣﻊ ﻋﻮﻥ ، ٩٩٬٩٧ / ٧ ۔ ﺗﺮﻣﺬﯼ ﻣﻊ ﺗﺤﻔﮧ ، ٢٢٨٬٢٢٧ / ٧ ۔ﺍﺑﻦ ﻣﺎﺟﮧ ٥٨٠/ ١
ﻣﺴﻨﺪﺍﺣﻤﺪ ، ٤٥٬٤٨/ ٦ ۔ ﻣﺴﺘﺪﺭﮎ ﺣﺎﮐﻢ ، ١٢٩/ ٢ ۔ ﺑﯿﮩﻘﯽ ، ١٠٥/ ٧ )
ﺍﺏ ﺍﺋﻤﮧ ﻣﺤﺪﺛﯿﻦ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺟﺎﺕ ﭘﯿﺶ ﺧﺪﻣﺖ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ : ﺻﺎﺣﺐ ﺑﺪﺍﯾۃ ﺍﻟﻤﺠﺘﺤﺪ ۲ / ۷ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ:
'' ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻣﺬﮨﺐ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻭﻻﯾﺖ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻁ ﮨﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﺮ ﻭﻻﯾﺖ ﻣﻔﻘﻮﺩ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﺩﺭﺳﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ''
ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﻨﺒﻞ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ :
ﻓﻘﮧ ﺣﻨﺒﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻭﻟﯽ ﮨﻮﻧﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦِ ﻗﺪﺍﻣﮧ ﺣﻨﺒﻠﯽ ﺭﻗﻤﻄﺮﺍﺯ ﮨﯿﮟ :
'' ﯾﻘﯿﻨﺎ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﻭﻟﯽ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺻﯿﺪﻧﺎ ﻋﻤﺮ، ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻠﯽ ، ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻦِ ﻣﺴﻌﻮﺩ، ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻦِ ﻋﺒﺎﺱ، ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﮨﺮﯾﺮﮦ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻢ ﺳﮯ ﻣﺮﻭﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻣﺎﻡ ﺳﻌﯿﺪ ﺑﻦ ﺍﻟﻤﺴﯿﺐ ، ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ، ﺍﻣﺎﻡ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻌﺰﯾﺰ، ﺍﻣﺎﻡ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﺯﯾﺪ، ﺍﻣﺎﻡ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﺛﻮﺭﯼ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦِ ﺍﺑﯽ ﻟﯿﻠﯽ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦِ ﺷﺒﺮﻣﮧ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﻣﺒﺎﺭﮎ، ﺍﻣﺎﻡ ﻋﺒﯿﺪ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻌﻨﺒﺮﯼ ، ﺍﻣﺎﻡ ﺷﺎﻓﻌﯽ، ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺳﺤﺎﻕ ﺑﻦ ﺭﺍﮨﻮﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﺑﻮ ﻋﺒﯿﺪﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯽ ﺑﺎﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺳﯿﺮﯾﻦ، ﺍﻣﺎﻡ ﻗﺎﺳﻢ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﺑﻦ ﺻﺎﻟﺢ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﻭﯾﺖ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ۔ '' ‏( ﺍﻟﻤﻐﻨﯽ ﻻﺑﻦ ﻗﺪﺍﻣﮧ ۹/ ۳۴۵ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺷﺎﻓﻌﯽ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ : ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ:
'' ﯾﮧ ﺁﯾﺖ ﮐﺮﯾﻤﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺩﻻﻟﺖ ﮐﮯ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﺳﮯ ﻭﺍﺿﺢ ﺗﺮﯾﻦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺑﻐﯿﺮ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ۔ ''
ﺍﻭﺭ ﺁﮔﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
'' ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻋﻘﺪ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ '' ۔
ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻣﺎﻡ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﺛﻮﺭﯼ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ :
'' ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺑﻨﺎ ﭘﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﯾﮧ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﻮ ﻣﺘﻌﯿﻦ ﮐﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﺎﻻ ﻭﻟﯽٰ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ۔ '' ‏( ﻣﻮﺳﻮﻋۃ ﻓﻘﮧ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﺛﻮﺭﯼ ﺹ ۷۹۳ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ :
'' ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ‏( ﺍﻟّﺬﯼ ﺑﯿﺪﮦ ﻋﻘﺪﺓ ﺍﻟﻨّﮑﺎﺡ ‏) ﺳﮯ ﻣﺮﺍﺩ ﻭﻟﯽ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺧﻮﺩ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﯾﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﻭﻟﯽ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺮﺍﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔ '' ‏( ﻣﻮﺳﻮﻋﮧ ﻓﻘﮧ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ۸۹۷ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﺍﻟﻨﺨﻌﯽ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ : ﯾﮧ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺍﻻﺳﺘﺎﺩ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﻗﻮﺍﻝ ﭘﺮ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﮐﺎ ﺩﺍﺭﻭﻣﺪﺍﺭ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺍﮨﻞ ﻋﻠﻢ ﭘﺮ ﻣﺨﻔﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
'' ﻋﻘﺪ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﻧﺎ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ '' ۔ ‏( ﺍﺑﻦِ ﺍﺑﯽ ﺷﯿﺒﮧ ۱/ ۲۰۸ ، ﻣﻮﺳﻮﻋﮧ ﻓﻘﮧ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﺍﻟﻨﺨﻌﯽ ۱ / ۶۷۷ )
ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺟﺎﺕ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻋﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺘﺎﺏ ﻭ ﺳﻨﺖ ﺍﻭﺭ ﺟﻤﮩﻮﺭ ﺍﺋﻤﮧ ﻣﺤﺪﺛﯿﻦ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻗﺎﺋﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ۔ ﺟﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺮﺍﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺗﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻧﺎﺟﺎﺋﺰ ﻓﻌﻞ ﮐﮯ ﻣﺮﺗﮑﺐ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ۔
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮﻣﻮﺳﯽٰ ﺍﺷﻌﺮﯼؓ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ
ﺷﻤﺲ ﺍﻟﺤﻖ ﻋﻈﯿﻢ ﺁﺑﺎﺩﯼؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﺣﻖ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ۔ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮﺑﺎﺏ ﮐﯽ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﺩﻻﻟﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ “
‏( ﻋﻮﻥ ﺍﻟﻤﻌﺒﻮﺩ ١٩١ / ٢ )
” ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺎﻟﮏؒ ﮐﺎ ﻣﺬﮨﺐ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯽ
ﺻﺤﺖ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻁ ﮨﮯ۔ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﺮ ﻭﻻﯾﺖ ﻣﻔﻘﻮﺩ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﺩﺭﺳﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺎ۔ “
‏( ﮨﺪﺍﯾﺔ ﺍﻟﻤﺠﺘﮩﺪ ٧ / ٢ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﻗﺪﺍﻣﮧؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﯾﻘﯿﻨًﺎ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮﻧﮑﺎﺡ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ۔ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮﮐﮯ
ﻧﮑﺎﺡ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ
ﺷﺨﺺ ﮐﻮﻭﻟﯽ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﺎﺭ ﮨﮯ۔ﺍﮔﺮﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺎ ۔ “
‏( ﺍﻟﻤﻐﻨﯽ ٣٤٥ / ٩ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺷﺎﻓﻌﯽؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ ۔
‏( ﮐﺘﺎﺏ ﺍﻻﻣﺎﻡ ﻟﻼﻣﺎﻡ ﻣﺰﻧﯽ ، ١٦٣ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﺛﻮﺭﯼؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯﮨﯿﮟ
” ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ۔ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺑﻨﺎ ﭘﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ
ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮﮮﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﯾﮧ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ
ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﻣﺘﻌﯿﻦ ﮐﺮﮮ۔ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﺳﮑﮯ ﻟﯿﮯﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩﮐﺮ
ﺳﮑﮯﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﻭﺍﻧﺎ ﺑﺎﻻﻭﻟﯽٰ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ۔ “
‏( ﻣﻮﺳﻮﻋﺔ ﻓﻘﮧ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﺛﻮﺭﯼ ، ﺹ ٧٩٣ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼؒ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ “
‏( ﻣﻮﺳﻮﻋﺔ ﻓﻘﮧ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺑﺼﺮﯼ ٧٩٧ )
ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻧﺨﻔﯽؒ ﺟﻮ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﺎ ﺣﻨﯿﻔﮧؒ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﺎﺩﺍﻻﺳﺘﺎﺩ ﮨﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
” ﻋﻘﺪ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﻧﺎ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔ “
‏( ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺷﯿﺒﺔ ، ٢٠٨ / ١ ۔ﻣﻮﺳﻮﻋﺔ ﻓﻘﮧ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻧﺨﻔﯽ ٦٧٧ / ١ ‏)
ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺩﻻﺋﻞ ﻭ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺟﺎﺕ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯﮐﮧ ﮐﺘﺎﺏ ﻭ ﺳﻨﺖ ﺍﻭﺭ ﺟﻤﮩﻮﺭ ﺍﺋﻤﮧ ﻣﺤﺪﺛﯿﻦ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺍﺳﮑﮯ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ۔ﺟﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺧﻮﺩ ﮐﺮﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ، ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﮯ۔ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺮﺍ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ۔ﺗﺎﮐﮧ ﻭﮦ ﻧﺎﺟﺎﺋﺰ ﻓﻌﻞ ﮐﮯ ﻣﺮﺗﮑﺐ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ۔
ﻭَﺑِﺎﻟﻠّٰﮧِ ﺍﻟﺘَّﻮْﻓِﯿْﻖُ
ﮬٰﺬٙﺍ ﻣٙﺎ ﻋِﻨْﺪِﯼ ﻭٙﺍﻟﻠﮧُ ﺗٙﻌٙﺎﻟﯽٰ ﺍٙﻋْﻠٙﻢْ ﺑِﺎﻟﺼّٙﻮٙﺍﺏ
ﻓﻀﯿﻠﺔ ﺍﻟﺸﯿﺦ ﺍﺑﻮﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺒﺸّﺮﺍﺣﻤﺪﺭﺑّﺎﻧﯽ
ﻭَﺍﻟﺴَّـــــﻻَﻡ ﻋَﻠَﻴــْــﻛُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَـــــــــﺔُﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـــــﺎﺗُﻪ

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS