find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by relevance for query Christmas. Sort by date Show all posts
Showing posts sorted by relevance for query Christmas. Sort by date Show all posts

Musalmano Ka Christmas Manana Aur Cake Katna. (Part 01)

Christmas Mnana Musalmano Ke Liye Kaisa Hai?





क्रिसमस और मुसलमान:
✍ किसी मुसलमान के लिए क्रिसमस का त्योहार मनाना या उसके समारोह में भाग लेना या उसकी मुबारकबाद देना जाएज़ नहीं है।
✍ क्योंकि सूरह *फ़ुरक़ान* की आयत न० *72* में नेक बन्दों की ख़ूबी बताई गई है कि *“वे झूठ की गवाही नहीं देते, या असत्य कर्म में भाग नहीं लेते और जब किसी व्यर्थ महफ़िल से उनका गुज़र होता है तो सम्मान और गरिमा के साथ गुज़र जाते हैं।”*
✍ और चूंकि क्रिसमस का त्योहार वास्तव में एक झूठ, असत्य और व्यर्थ कर्म है, इसलिए मुसलमानों का इस त्योहार को मनाना या इसके समारोह में भाग लेना या इसकी मुबारकबाद देना एक तरह से झूठी बात का इक़रार करना और उसकी गवाही देना है, असत्य परंपरा को उचित ठहराना और उसमें शरीक होना है, व्यर्थ और फ़िज़ूल काम में शामिल होकर ईमानी शान और इस्लामिक गरिमा का अपमान करना है।
✍ अत: कोई भी बाग़ैरत मुसलमान कहीं भी और किसी भी तरह क्रिसमस का त्योहार नहीं मना सकता और न उसके किसी समारोह में भाग ले सकता है और न ही उसकी मुबारकबाद दे सकता है।
आप का भाई: इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर  जुबैल सऊदी अरब

Share:

Happy December ya Happy New Year Ka Mubarakbad dena Kaisa hai?

Happy New Year kahna kaisa hai?

Marry Christmas ka Mubarakbad Dena kaisa hai?
India, Pak aur Bangladesh ke Musalmano ka Apna Christmas day.

Kya koi Musalman kisi Gair muslim ke festival par Mubarakbad de sakta hai?

Christmas kab se Manaya jane laga, History.

Participating in Christmas with Kuffar.

If Someone disbeliever wil wish me on 25 December, then what I Should do?

Musalmano ka Christmas day manana aur Cake katna kaisa hai?

Christmas aur New Year se jude Sawalat aur unke jawab padhne ke liye yahan click kare.

کرسمس_ڈے 25 دسمبر کی حقیقت
اهم سوالات ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ --

1 - میری کرسمس کہنا کیسا هے؟
2 - اس کا کیا مطلب ہے ...... ؟
3 - کیا ہم کسی عیسائی کو میری کرسمس کہہ سکتے ہیں ...... ؟

        __________________
            جواب
        ----------------------------
میری کرسمس کا مطلب ہے .....
اللہ کے بیٹا ہوا ہے، مبارک ہو.

الله کی پناہ، نعوذباللہ من ذلك

ایسا عقیدہ رکھنا کفر ہے جو مسلمان سے ایمان ختم کر دیتا ہے.
       _____ ×××××× _____
اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے _____

(قل هو الله أحد الله الصمد لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد)
( سورة إخلاص. جزء 30)

ترجمہ ------ اے  نبی! آپ کہہ دیجئے، اللہ ایک ہے. وہ کسی کا محتاج نہیں ہے. نہ اس نے کسی بیٹے کو جنا. اور نہ اس کو کسی نے جنا ہے .اور نہ کوئی اس جیسا ہو سکتا ہے

ہم مسلمان ہیں .....

نہ تو ہمیں میری کرسمس کہنا چاہئے، ❌
اور نہ ہی ہیپی نیو ایئر.❌

عیسی عليه السلام. کو عیسائی اللہ کا بیٹا مانتے ہیں
اور ان کی پیدائش کی خوشی میں کرسمس ڈے مناتے ہیں.

تو برائے کرم .....

مسلمان ہونے کے ناطے کبھی .....
❌ میری کرسمس نہ کہنا.
نہ اس دن کو منانا

اس بات کا لوگ شعور نہیں رکھتے کہ جب ہم کسی کو کرسمس کی مبارک دیتے ہیں تو ہم اس بات سے اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ الله نے بیٹا جنا (پیدا کیا). نعوذ بالله یہ شرک ہے.

سبحان الله عما یشرکون".​
الله پاک ہے اس سے جو یہ شرک کرتے ہیں

قریب ہے کے اس (بات) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر کر ریزہ ریزہ ہو جائیں.
کہ دعوی کیا انہوں نے رحمان کے لیے اولاد کا
(یعنیMerry Christmas الله نے بیٹا پیدا کیا نعوذبالله).
رحمان کے لائق نہیں کے وہ اولاد بنائے (پیدا کرے یا رکھے).
سورۃ مریم (19)
آیت 90-92

کہہ دو الله ایک (یکتا) ہے.
الله بےنیاز ہے.
نہیں جنا اس نے (کسی کو) اور نہ ہی وہ (خود) جنا گیا.
اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے.
سورۃ الاخلاص (112)
آیت 1-4

ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان تہواروں سے بچ کر رہے۔
الله پاک ہمیں ہر قسم کے کفرو شرک سے بچائے کیونکہ الله کے ہاں شرک کی معافی نہیں ....
آمین

Share:

India, Pakistan ke Musalmano ka Apna Christmas Day hai, Islami Christmas ke bare me Jane.

Musalmano Ka Apna Christmas Day bhi hai.

India, Pakistan kee Musalman Apna ek Christmas day bhi manate hai aur wah hai 12 Rabiawwal.
Eid Miladunnabi ya Musalmano ka Apna Christmas.
Jaise Islami Jam Huriyat, Islami Bank hota hai waise Hi Ek Islami Christmas bhi hai.

عربی کے ایک شاعر نے کیا ہی خوب کہا:

اذا کان الغراب دلیل قوم
سیھدیھم الی دار الخراب

"جب کوّا قوم کا رہنما ہو گا تو وہ ان لوگوں کو ویرانوں اور ہلاکت کی جگہوں پر پہنچادے گا۔"

یہ شرک کی طرف جاتے راستے ہیں. ❌
جیسے بے نظیر کی قبر پر جا کر لوگ سجدہ ریز ہوتے ہیں. صرف چند ٹکوں کے عوض!!!

ارباب البصائر ان خرافات سے کھلم کھلا نفرت کا اظہار کریں.

#اسلامی_کرسمس!!

کرسمس تو کرسمس ہے ،اسکی ایک صفت ہے کہ یہ اللہ کے تہواروں کے مقابلے میں گھڑی جاتی ہے اور پھر اس پر تقدیس کا پردہ اوڑھا دیا جاتا ہے
یہ گھر کے کسی بچے کی سالگرہ کی مانند نہیں ہوتی جو کے کبھی بھی ثواب یا عبادت کی نیت سے نہیں منائی جاتی ،
یہ مقدس ہستیوں کا ذکر خیر بھی بلند کرنے کے لیے نہیں ہوتی بلکہ انکی سنت خراب کرنے کے لیے ہوتی ہے ،
یہ ان سے محبت کے دعوی کے ثبوت کے طور پر بھی نہیں ہوتی بلکہ دین میں بدعت داخل کرنے کے لیے ہوتی ہے
یہ اس دن ان ہستیوں پر مخصوص کرکے دوردوسلام بھیجنے کے لیے بھی نہیں ہوتی بلکہ ان کے نام پر شرک پھیلانے کے لیے ہوتی ہے.

اسکا دن مخصوص ہوتا ہے ، اس کا طریق کار مخصوص ہوتا ہے ،اس کا وقت مخصوص ہوتا ہے اس کی گمراہی کی سب بے بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ جن کے نام پر یہ منائی جاتی ہے وہ اسے کبھی بھی نہیں مانتے اور نہ اس کے سچے ماننے والے !

یہ محبت نہیں ذلت ہوتی ہے ، یہ عبادت نہیں بدعت ہوتی ہے ، یہ رحمت نہیں زحمت ہوتی ہے ، یہ دین نہیں بے دینی ہوتی ہے،خاص اسی دن دوردسلام بھی عبادت نہیں بدعت میں داخل ہوجاتا ہے

جس طرح اسلامی جمہوریت ، اسلامی بینک ہوتا ہے ویسے ہی “عیدمیلادالنبی” اسلامی کرسمس ہے ۔ یہ اسی طرح کی نفرت و سلوک کی مستحق ہے جو کے ہم کرسمس کے ساتھ کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ کیونکہ یہاں شرک و گمراہی رسول اللہ کے نام پر پھیلائی جاتی ہے.

“جیسے بائبل میں کرسمس نہیں سانتاکلاز نہیں
ویسے ہی قرآن و سنت میں عیدمیلادالنبی نہیں “

--------------------------------------
  بصیرت افروز

جو علم کی راہ پہ چل پڑے، اسے تنہائی سے وحشت نہیں ہوتی، اور جو کتابوں سے حوصلہ پکڑنا سیکھ جائے، وہ سب دلاسوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے، اور جسے تلاوتِ قرآن سے انس ہو جائے، اسے دوستوں کے بچھڑنے سے فرق نہیں پڑتا۔۔۔!!

Share:

Christmas day kab se manaya jane laga? history of christmas day

25 December ko Hi christmas day kyu manaya jata hai?

kYa 25 December se din badhna shuru ho jata hai?
25December ko bara Din kyu kahte hai?
Christmas day kab se manane jane laga?
Christmas tree ki asal hakikat kya hai?
Christmas day Manane ke piche ki kahani.


کرسمس کی حقیقت
(Christmas)

کرسمس در اصل دو لفظوں یعنی کرائسٹ (Christ) اور ماس (Mass)کا مجموعہ ہے۔کرائسٹ کہتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اور ماس کے معنی ہیں اجتماع کے، اورعیسائیوں کے دعویٰ کے مطابق 25/ دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی تھی، لہٰذا کرسمس کا مفہوم ہے : یوم میلاد مسیح۔اس لفظ کا چلن چوتھی صدی عیسوی سے شروع ہوا،اور چونکہ حضرت عیسیٰ کی ولادت کا دن بہت ہی اہم اور مقدس دن تھا اس لیے اسے ’’بڑا دن‘‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ تو ہوا ظاہری سبب جو کرسمس کے سلسلہ میں بیان کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عیسائیوں کو حضرت عیسیٰ کا یوم ولادت تو دور کی بات ان کا سن ولادت بھی نہیں معلوم۔اور اس سلسلہ میں ان کے یہاں اختلافات موجود ہیں، چنانچہ مشرقی آرتھوڈکس کلیسا کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ کا یوم ولادت 6جنوری ہے، جبکہ آرمینی کلیسا 19جنوری کو یوم ولادت مناتا ہے۔
25دسمبر کاآغازشاہ قسنطین نے 325ء میں کیا جس نے بت پرستی ترک کرکے عیسائیت اختیار کی تھی، اور عیسائیت کو پہلی بار حکومت کی سرپرستی حاصل ہوئی تھی۔لیکن اس وقت بھی اس دن کو تہوار کے طور پرتسلیم نہیںکیا گیا۔
530ء میں روم(اٹلی) نے اس سلسلہ میں خاصی دلچسپی لی، اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ پیدائش کی تحقیق وتعین کی ذمہ داری سیتھیا اکسیگزنامی ایک راہب کو دی گئی جو کہ علم نجوم میں بھی ماہر تھا۔چنانچہ اس نے 25دسمبرکو حضرت عیسیٰ کی ولادت کی تاریخ مقرر کردی،جس کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ یہ دن حضرت عیسیٰ کی ولادت سے قبل نہایت بابرکت اور رومیوں کے مذہبی تہوار کے طور پر مشہور تھا، یہ دن بہت سے دیوتاؤں کا یوم پیدائش بھی تھا اور سورج کے راس الجدی پر پہنچنے کا وقت بھی جس کی وجہ سے اس تہوار کو ’’جشن زحل‘‘ (Saturnalia) کہتے تھے، اس دن خوب رنگ رلیاں منائی جاتی تھیں،دیوتاؤں کی اور خاص کر سورج کی پرستش کی جاتی تھی، چنانچہ راہب نے آفتاب پرست ا ورمشرک قوم میں عیسائیت کومقبول بنانے کے لیے 25دسمبر کی تاریخ متعین کردی، اورپھر یہیں سے اس مذہبی رسم کا آغاز ہوا۔
قرآن مجیدکے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ 25دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت تسلیم کرنا بالکل غلط ہے، کیونکہ قرآن مجید میں اس کی وضاحت ہے حضرت مریم جب درد زہ میں مبتلا ہوئی تھیں تو ایک کھجور کے پیڑ کے نیچے پہنچی تھیں اور اس میںپکی کھجوریں لگی ہوئی تھیں۔
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بیت اللحم شہر میں ہوئی تھی ، اور اس علاقہ میں جولائی واگست کا مہینہ ہی ایسی گرمی کا مہینہ ہے جس میں کھجوریں پکتی ہیں۔چنانچہ یہی حقیقت ہے کہ 25دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا دن نہیں ہے بلکہ یہ صدیوں پرانا رومی تہوار کا دن ہے جس میں شرک وبت پرستی ہوتی تھی،اخلاق سوز حرکتیں اور خرافات ہوتی تھیں جسے عیسائیوں نے چالاکی سے اپنے مذہبی تہوار کے طور پر اختیار کرلیا۔
مغربی معاشرہ میں جب ڈراموں کو مقبولیت حاصل ہوئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے منظر کو بھی پیش کیا جانے لگاجس کا واحد مقصد عیسائیت کا تعارف اور اس کی اشاعت ہوتا تھا، اس ڈرامہ کوملک میں رائج ’’رام لیلا‘‘ کے ڈرامہ سے بھی تشبیہ دی جاسکتی ہے،اس میں حضرت مریم علیہا السلام کی تکلیفوں، تنہائیوں اور پرشیانیوں کو بیان کیا جاتا، پورے ڈرامہ میں اسٹیج پر ایک درخت بھی بنایا جاتا جسے حضرت مریم کے ساتھی کے طور پر پیش کیا جاتا ، حضرت مریم اس درخت کے پاس بیٹھ کر اپنی تنہائی اور اداسی کے ایام گذارتیں، ڈرامہ کے اختتام پر عقیدت مند اس درخت کے پتے اور ٹہنیاں توڑکر اپنے ساتھ لے جاتے اور اپنے گھروں میں تبرک کے طور پر رکھ لیتے، یہ رسم آہستہ آہستہ اس تہوار کا ایک حصہ بن گیا اور کرسمس ٹری (Christmas-Tree) کا اضافہ ہوگیا۔لوگوں نے اپنے گھروں میں بھی کرسمس ٹری منانے اور سجانے شروع کردیے، اس ارتقائی عمل کے دوران کسی من چلے نے کرسمس ٹری پر بچوں کے لیے کچھ تحفے بھی لگا دیے جو کہ آگے چل کر اس کا حصہ بن گئے۔
کرسمس ٹری کا آغاز جرمنی سے ہوا تھا،پھرجب 1847ء میں برطانوی ملکہ وکٹوریہ کا خاوند جرمنی دورے پر گیا ،اور اسے وہیں کرسمس کا تہوار منانا پڑاتو اس نے پہلی مرتبہ لوگوں کو کرسمس ٹری بناتے اور سجاتے دیکھا، اسے یہ رسم بہت پسند آئی، چنانچہ واپسی میں وہ اپنے ساتھ ایک ٹری بھی لے گیا،پھر اگلے سال 1848ء میں پہلی مرتبہ لندن میں کرسمس ٹری بنایا گیا، یہ ایک دیو ہیکل ٹری تھا جو شاہی محل کے باہر آویزاں کیا گیا تھا،اسے دیکھنے کے لیے ایک بھیڑ امنڈ پڑی، لوگ بڑی دیر تک اسے حیرت سے دیکھتے رہے اور تالیاں بجاتے رہے، اس کے بعد سے پورے یورپ میںبلکہ ہر عیسائی گھر میں کرسمس ٹری کا چلن ہوگیا، اور آج پوری عیسائی دنیا بڑے دھوم دھام سے کرسمس ٹری کے ساتھ ہی کرسمس ڈے مناتی ہے۔

کرسمس کے اس تہوار کا مقصد عیسائیت کا فروغ اور لوگوں میں مذہبی رجحان پیدا کرنا تھالیکن کرسمس ٹری کے ساتھ ہی اس میں فضول خرچیاں بھی شامل ہوگئیں، صرف برطانیہ میں کرسمس ٹری پر ہر سال کروڑوںپاؤنڈ خرچ ہوتے ہیں۔پھرلوگوں کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لیے اس میں رقص و موسیقی بھی شامل کردی گئی جو کہ مغربی تہذیب کا ایک حصہ بھی ہے۔ حضرت عیسیٰ سے عقیدت کے اظہار اور چرچوں میں بندگی کے وقت ایک خاص سماں پیدا کرنے کے لیے ہلکی روشنی کا نظم کیا جانے لگا جس کے لیے موم بتی کا استعمال عام ہوتا گیا، اور آج یہ موم بتی بھی کرسمس ڈے کا ایک اہم جزء ہے۔ یہاںتک تو ساری باتیں قابل برداشت تھیں لیکن جب اس میں شراب بھی شامل ہوگئی تو یہ تہوار عیاشی کی شکل اختیار کرگیا، اور اس کے نتیجہ میں جو تباہی برپا ہوئی اس سے خود مغربی معاشرہ کی بنیادیں ہل گئیں اور حکومت کو ایسے قوانین وضع کرنے پڑے جن کی بنیاد پر شہریوں سے کہا جاتا ہے کہ کرسمس کے موقع پر اپنے گھروں سے قریب چرچ جائیں اور وہاں عبادت کریں، اور اگر شراب پینے کی خواہش ہو تو اپنے گھروں میں ہی شراب پئیں، شراب پی کر گھر سے باہر نہ نکلیں۔

25/ دسمبر کا یہ دن جس کی نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب کی جاتی ہے آج عیاشی اور ہر طرح کی اخلاقی وقانونی آزادی کا دن شمار کیا جاتا ہے، اس دن مغربی ممالک میں کئی ارب کی شراب پی جاتی ہے اور کروروں کا جوا کھیلا جاتا ہے، اس کے بعد لڑائی جھگڑوں اور مارکاٹ کے ہزاروں واقعات درج ہوتے ہیں،ٹریفک نظام معطل سا ہوجاتاہے، عزتیں پامال ہوتی ہیں، جنسی زیادتی کے سیکڑوں واقعات رونما ہوتے ہیں،اس پر طرفہ یہ کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس دن کو آمدنی کا بہترین ذریعہ بنا لیا ہے،جس کی وجہ سے بداخلاقی اور بے حیائی کو خوب فروغ حاصل ہوتا ہے۔یقینا عیسائی دنیا میں کرسمس سے بڑھ کر اس قدر حیا سوز ، اخلاق سوز اور انسانیت سوزکوئی اور دن نہیں ہوگا! جبکہ خود انجیل کی تعلیمات ان بد اخلاقیوں کے سخت خلاف ہیں ۔

اسلامی تعلیمات ایسی’’ نام نہاد خوشی‘‘ میں شریک ہونے کی قطعاً اجازت نہیں دیتیں، اور نہ اس بات کی اجازت دیتی ہیں کہ ایسے اخلاق وحیاسوز  تہوار کی مبارک دی جائے،کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں سور ج ،ستارہ اور بتوں کے کی پرستش کی جاتی تھی اور ان کے نام پر جشن منایا جاتا تھا،اس کے علاوہ آج اس دن کی نسبت ضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب کی جاتی ہے لیکن اس سے بھی انکار نہیں کہ خود عیسائیوں کے نزدیک حضرت عیسیٰؑ کی تاریخ پیدائش کی سن پیدائش میں بھی زبردست اختلاف ہے، ان سب کے باوجود اگر ہم مان لیں کہ اسی دن حضرت عیسیٰ کی ولادت ہوئی تھی تو یہ کیسے تسلیم کرلیں کہ حضرت عیسیٰ نعوذ باﷲ اﷲ کے بیٹے تھے، کیونکہ عیسائیوں کا یہی عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ کے بیٹے تھے اور اپنی جان کے بدلہ انھوں نے پوری عیسائی دنیا کے گناہوں کا کفارہ ادا کردیا، اور آج عیسائی دنیا کرسمس میں اﷲ کے نبی کی ولادت کا جشن نہیں مناتی بلکہ’’اﷲ کے بیٹے‘‘ کی ولادت کا جشن مناتی ہے جو اسلام کی نظر میں کھلا ہوا شرک ہے، اورایسے شرکیہ تہوار میں شرکت کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔اس لیے مسلمانوں کو نہ صرف اس دن کی حقیقت سے باخبر ہونا ضروری ہے بلکہ ہر طرح کے تحفے تحائف لینے دینے،پارٹیوں میں اور مجلسوں میں شرکت کرنے اور مبارک بادیوں سے گریز کرنا چاہیے تاکہ سنگین گناہوں سے بچنا آسان ہو۔ واﷲ ہو الموفق۔
Nafees Nadwi

Share:

Musalmano ka Christmas day manana Aur Cake Katna. (Part 03)

Kya Koi Musalman Christmas Day (25th December) Mna sakta Hai?





کرسمس اور مسلمان 3:
عقیدہ ولاء وبراء کا تقاضا ہے کہ کرسمس کا تہوار نہ تو منایا جائے نہ اس کی کسی تقریب میں *شرکت* کی جائے، نہ اس میں کوئی *تعاون* کیا جائے، نہ اس کی مبارکباد دی جائے، اور نہ ہی اس کی مناسبت سے دعوتیں یا تحفے* لئے اور دئے جائیں۔
✍ کیونکہ یہ نصرانیوں* کا *مذہبی تہوار* ہے جن کے کافر ومشرک ہونے میں کوئی شک نہیں، جو بہر حال دین اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کے *بد خواہ* ہیں۔
✍ اور جن سے *محبت وموالات* کا رشتہ قائم کرنے سے اہل ایمان کو سختی کے ساتھ *منع* کیا گیا ہے بلکہ اتنی سخت *وعید* آئی ہے کہ جو ان سے *دوستی* کا رشتہ رکھے گا وہ ان ہی میں سے سمجھا جائےگا۔
✍ ملاحظہ فرمائیں سورہ *مائدہ* کی درج ذیل آیت نمبر *51*:
{يا أيها الذين آمنوا *لا تتخذوا اليهود والنصارى أولياء بعضهم أولياء بعض *ومن يتولهم منكم فإنه منهم...}
"اے ایمان والو! *تم یہود ونصاری کو دوست نہ بنائو*، وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور تم میں سے جو بھی ان سے دوستی کرے تو وہ بے شک ان ہی میں سے ہے۔۔۔"
آپ کا بھائی:  افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سینٹر  جبیل سعودی عرب
 क्रिसमस और मुसलमान 3:
इस्लामी अक़ीदा *वला व बरा* का तक़ाज़ा है कि *क्रिसमस* का त्योहार नो तो *मनाया* जाए, न इसके किसी समारोह में *भाग* लिया जाए, न इसमें कोई *सहयोग* किया जाए, न इसकी *मुबारकबाद* दी जाए और न ही इस अवसर पर *दावतें या तोहफ़े* लिए और दिए जाएं।
✍ क्योंकि यह *नसरानियों* का *धार्मिक त्योहार* है जिनके *काफ़िर व मुशरिक* होने में कोई संदेह नहीं, जो बहर हाल इस्लाम के *दुश्मन* और मुसलमानों के *अशुभचिंतक* हैं।
✍ और जिनसे *मुहब्बत व मुवालात* का रिश्ता बनाने से ईमानवालों को सख़्ती से *मना* किया गया है बल्कि इतनी सख़्त *वईद* आई है कि जो उनसे दोस्ती का रिश्ता रखेगा वह उन ही में से समझा जाएगा।
✍ मुलाहिज़ा फ़रमाएं सूरह *माइदा* की निम्नलिखित आयत न० *51*:
"ऐ ईमान वालो ! तुम *यहूदियों और नसरानियों को दोस्त न बनाओ*, वे आपस में एक दूसरे के दोस्त हैं, *और तुम में से जो भी उनसे दोस्ती करे तो बेशक वह उन ही में से है।"*
आप का भाई:   इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर   जुबैल सऊदी अरब

Share:

Koi Happy Christmas kahe to Hme kya Kahna Chahiye?

*Koi Agar, "Happy Christmas" Kah de to kya kahe Jawab me?*
-----------------------------------------------
👉 Agar *koi Gair Muslim Happy "Christmas" kah de, to aap uske Jawab me*.👇
👉 *To you* :- (तुम्हारे लिए) kah sakte hain.
lekin agar "Same to you" kahte hain to matlab ye hota hai ki aap Usko "Happy Christmas" kah rahe hain, Matlab Aap bhi usse khush (Happy) hain (indirectly aap sath hain)

CHRISTMAS pr "Wish" krna Allah ko gaali dena hai (indirectly).
---------------------------------------------
👉 kyuki unka manna hai ki es din Allah ne beta जना (born) Nauzubillah.
📚 (Sahibukhari: 4974)

👉 *Unke Festival pe aap unse haal pooch Sakte hain, Kaisa raha Festival wagaiara, Lekin Mubarakbad nahi de Sakte hain.

👉Allah ke Rasool ﷺ ne Farmaya
jisne kisi qaum ki mushabehat ki wo unhi me se hai.
📚[Abu Dawood:4031]
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Participating in Christmas with The Kuffar.

《 PARTICIPATING IN CHRISTMAS WITH THE KUFFAAR 》

▪️ Shaykh ‘Abdul-‘Azeez ibn Baaz

❪❓❫ The question:

Our brother says: He notices that some of the Muslims participate along with the Christians in the Festival of the Birth, or Christmas as they call it; he hopes for some guidance regarding that.

❪ ✅ ❫ The answer:

It is not permissible for the Muslim male or female to participate with the Christians, the Jews, or other than them from the disbelievers in their holidays. Rather, it is obligatory to abandon that. This is because:

«ْمن تشبه بقوم فهو منهم»

“He who imitates a people is from them.”
And the Messenger ﷺ warned us against imitating them and adorning ourselves with their mannerisms. 

So it is upon the believing male and female to beware of that, and not to aid in the celebration of these holidays with anything. This is because they are holidays which oppose the Legislation of Allaah and the enemies of Allaah establish them. 

So it is not permissible to participate in them nor to cooperate with its people or to assist them with anything; not with (giving them) tea, coffee, or anything at all; such as utensils, and the likes. Also, Allaah the Glorified says:

ِْ﴿وَتَعَاوَنُواْ عَلَى البِرِّ والتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالعُدْوَانِ﴾

Help you one another in Al-Birr and At-Taqwaa (virtue, righteousness and piety); but do not help one another in sin and transgression. (Al-Ma'idah 5:2)

So participating with the disbelievers in their holidays is a type of helping them upon sin and transgression.

 Hence, it is obligatory upon every Muslim male and female to abandon that and it is not befitting for the one who has intellect to be deceived by the people in their actions. It is obligatory to ponder over the legislation of Al-Islaam and that which is has brought and to adhere to the command of Allaah and His Messenger, and not to look towards the affairs of the people. 
For most of the creation has no concern for the Legislation of Allaah. As Allaah the Mighty and Majestic has said:
ِْ
﴿وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ﴾

And if you obey most of those on earth, they will mislead you far away from Allaah’s Path. (Al-An'am 6:116)
He, Glorified be He, has said:
َْ
﴿وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ﴾

And most of mankind will not believe even if you desire it eagerly. (Yusuf 12:103)
So the holidays which oppose the Legislation, then it is not permissible to accept them, even if the people are doing it.

 For the believer weighs his actions and statements, and the actions and statements of the people, by the Book and the Sunnah; the Book of Allaah and the Sunnah of His Messenger ﷺ. That which coincides with them or one of them, then it is accepted, even if the people have abandoned it. 

That which opposes them or one of them, then it is rejected, even if the people do it. And may Allaah grant all Tawfeeq and guidance.

Source:
Share:

Musalmano Ka Christmas Day Manana Aur Cake Katna. (Part 04)

Musalmano ke liye Christmas Mnana Aur Uski Mubarakbad Dena Kaisa Hai?


کرسمس اور مسلمان 4:
مسلمانوں کے لئے کرسمس منانا، اس کی مبارکباد دینا، اس کی تقریب منعقد کرنا، اس میں شرکت یا تعاون کرنا، اور اس کی مناسبت سے دعوتیں یا تحفے تحائف لینا دینا اس لئے بھی حرام ہے کہ:
✍ اس میں نصاری کی مشابہت پائی جاتی ہے اور مخالفت ثابت نہیں ہوتی کیونکہ کرسمس ان کا ایک مذہبی تہوار اور دینی شعار ہے اور شریعت اسلامیہ نے دینی ومذہبی معاملات میں خصوصی طور پر دیگر کفار ومشرکین کی طرح نصاری کی مشابہت کو بھی ممنوع اور مخالفت کو مطلوب قرار دیا ہے۔
✍ اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
{من تشبه بقوم فهو منهم} (سنن أبو داود:4031)
"جو کسی (غیر مسلم) قوم کی مشابہت کرے وہ ان ہی میں سے ہے۔"
{...ولا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى} (مسند أحمد:7545)
"۔۔نہ یہودیوں کی مشابہت کرو اور نہ نصرانیوں کی۔"
{خالفوا اليهود والنصارى...}
(مستدرك الحاكم:1/260)
"یہود ونصاری کی مخالفت کرو۔۔۔"
آپ کا بھائی:  افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سینٹر  جبیل سعودی عرب
  क्रिसमस और मुसलमान 4:
मुसलमानों के लिए क्रिसमस मनाना, इसकी मुबारकबाद देना, इसके लिए समारोह आयोजित करना, इसमें भाग लेना या सहयोग करना और इस अवसर पर दावतें या तोहफ़े तहाइफ़ लेना देना इसलिए भी हराम है कि:
✍ इसमें नसरानियों की नक़्क़ाली पाई जाती है और विरोध साबित नहीं होता क्योंकि क्रिसमस उनका धार्मिक त्योहार और मज़हबी शिआर है और इस्लाम ने धार्मिक मामलों में विशेष रूप से अन्य ग़ैर मुस्लिमों की तरह नसरानियों की नक़्क़ाली को भी निषिद्ध और विरोध को आवश्यक क़रार दिया है।
✍ इस बारे में नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम की कुछ हदीसें मुलाहिज़ा फ़रमाएं :
*"जो किसी ग़ैर मुस्लिम क़ौम की नक़्क़ाली करे वह उन ही में से है"* (सुनन अबू दाऊद:४०३१)
*"...न यहूदियों की नक़्क़ाली करो और न नसरानियों की"* (मुसनद अहमद:७५४५)
*"यहूदियों और नसरानियों का विरोध करो..."* (मुस्तदरक हाकिम:१/२६०)
आप का भाई: इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर जुबैल सऊदी अरब

Share:

If someone from disbelievers will wish me "merry christmas", how should ireply? Or should i ignore it and dont say anything?

Can A Muslim Celebrate Christmas Day (X Mas)?

QUESTIOON:
If someone from disbelievers will wish me "merry christmas", how should ireply? Or should i ignore it and dont say anything?

ANSWER:

You can simply smile and say
thank you.

Sheikh Assim Al-Hakeem

Share:

Christmas day manana Islam me haram hai.

Celebrations/Extending Christmas Greetings Could be Disbelief – al-Uthaymeen

TRANSLATOR: Daar us Sunnah

SOURCE: Audio

Shaykh Muḥammad ibn Ṣāliḥ al-ʿUthaimīn said:

As for extending greetings to non-Muslims on their festivals, then this, without doubt, is forbidden and could, in some instances, be disbelief, as wishing them well on the occasions of their festivals shows one’s approval of them, and showing approval of acts of disbelief is itself an act of disbelief. 

This includes wishing them well on what is known as Christmas, or Easter and the likes. This is not permissible whatever the case may be. 

Even if they wish us well on our festivals we do not wish them well on their festivals. And the difference is that when they wish us well on our festivals, they wish us well for something that is right. Whilst if we were to wish them well on their festivals, we would be wishing them well for something that is wrong. This is the difference. 

We therefore do not say we are returning the gesture – if they extend greetings to us on our festivals we should not extend them greetings on their festivals, due to the difference mentioned earlier.

 
أما التهنئة بالأعياد فهذه حرام بلا شك، وربما لا يسلم الإنسان من الكفر لأن تهنئتهم بأعياد الكفر رضا بها، ورضا بالكفر كفر، ومن ذلك تهنئتهم بما يسمى عيد الكريسماس أو عيد الفُصْح أو ما أشبه ذلك، فهذا لا يجوز إطلاقاً حتى وإن كانوا يهنئوننا بأعيادنا فإننا لا نهنئهم بأعيادهم، والفرق أن تهنئتهم إيانا بأعيادنا تهنئة بحق، و أن تهتئتنا إياهم بأعيادهم تهنئة بباطل، هذا هو الفرق، فلا نقول إننا نعاملهم بمثل إذا يهنئوننا بأعيادنا فنهنئهم بأعيادهم للفرق الذي سمعتم.

Share:

NEW YEAR CELEBRATE KARNA, ISLAM KI NAZAR MEIN:​

NEW YEAR CELEBRATE KARNA, ISLAM KI NAZAR MEIN:​

TAHREER: HAFIZ MUHAMMAD SHAHED (Hyderabad)


Hum aise muashre Mein Rahrahe hai jiska har din pahle se zyadah pur fitan hota jaraha hai, ye Modern Muashre me hone waale fitnon, gunahon aur khatron ki Lapet me zyadatar naujawan (ladke aur ladkiya) dikhayi derahe hai, Aise hi fitnon me se ek fitna NEW YEAR CELEBERATE karna hai, jo Behayayi, bepardagi, Uryaniyath jaise khabees Gunahon Ka Majmoo'a Hai.
⭐NAYE SAAL PAR JASHAN MANANA KAB SE SHURU HUA?
Naye Saal par jashan manane ki ibteda (starting) chauhti (4th) sadi hijri me hui, sabse pahle Naam nihad Fatimi shi'yon ne Ye jashan Manaya.Taqi Ud Din Abul Abbas Ahmad Bin Ali Bin Abdul Qaadir Bin Muhammad Al Husaini Al Qaahiri Al Muqrizi (Mutawaffa:845H) Likhte Hain:
(وكان للخلفاء الفاطميين في طول السنة أعياد ومواسم، وهي موسم رأس السنة، وموسم أول العام، ويوم عاشوراء، ومولد النبي صلي الله عليه وسلم، ومولد علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ، ومولدالحسن،ومولد الحسین رضی اللہ عنھم، ومولد فاطمۃالزھراء علیھا السلام،ومولد الخلیفۃالحاضر.))
"Faatmi Khulafa Ke Yahaan Saal Bhar Mein Kayin Tarha Ke Jashn Aur Mehfilon Ka In'eqaad Hota Tha Aur Woh Ye Hai. . . Saal Ke Iqtetaam Ka Jashn, Naye Saal Ka Jashn, Yaum E Ashoora Ka Jashn, Aur Milad Un Nabi Sallallahu'Alaihiwasallam Ka Jashn, Milad E Ali, Milad E Hasan wa Hussain, Milad Faatima RaziAllahuAnhum Aur Maujudah Khalifa Ka Milad Hota Tha."
{في الكتاب: المواعظ والاعتبار بذكر الخطط والآثار المعروف بالخطط المقريزية: ج1 ص490 الطبعة دار صادر بيروت، ونسخة الثاني: ج2 ص347 بتحقيق الدكتور محمد زينهم ومديحة الشرقاوي، ونسخة الثالث: ج2 ص436 بتحقيق خليل المنصور الطبعة دار الكتب العلمية}

Pata chala ke New year celebrate karna aur jashan Manana Asal shia wo rawafiz ki ijad karda Fuzool aur khabees Rasam hai, aur Eesayiyon Ne to Use khoob gale lagaya Aur dheere dheere Ye behayayi ki rasam wo jashan Musalmano Mein Bhi Dakhil hogayi,
Afsos ki baath to ye hai ke jo musalman New year celebrate karte hai, inhe ye tak ilm (knowledge) nahi hai ke hamare (islam ke) Mahine kaun kaunse hai? inme hurmat waale kaunse hai? Aur in mahinon ke naam kiya hai? Agar islam Me Naye saal (new year) ki Raath Ko festival ke taur par Celebrate karna jayez Hota to Sahaba kram (Rizi'Allahu anhum) Naye saal ke aaghaz par zaroor karte the aur Agar naye saal ko manana hi hota (shari'at me) to JANUARY par nahi balke MAAHE MOHARRAM ke aaghaz par hota, chunke islam me Naye Saal par murawwaja khushi manana Aur ise festival aur Eid Ki tarah celeberate karna Kitab o sunnat Se Sabith Nahi hai aur Aisa A'mal karna Shar'iat me Apni taraf se Eid aur khushi ka din muqarrar karna hai, islam mein saal ke sirf do (2) hi Eiden hai aur teesri eid ka koi tasawwur Nahi hai,
● jaisa ke Hadeese Rasoolﷺ hai: Syedna Anas bin Malik (Razi'Allahu Anhu) Bayan karte hai ke Rasoolullah ﷺ Madina me tashreef Laaye (Aur waha ke) Logon ke haan do Din the, jisme wo khel kood (khushi ke taur Par festival,tehwar celebrate) karte the, Aap ﷺ Ne (unLogon) se pucha ke Ye din kiya hai?
Unlogon ne kaha : Hum jahiliyyat ke daur me in dino me (Eid ke Roop me) khel kood Kiya karte the, (is par) Rasoolullahﷺ Ne Farmaya : "Beshak! ALLAH Ta'ala ne In (2 dino) ke badle inse Ache do Din diye hai, EID-UL-AZHA aur EID-UL-FITR".
☆Dekhiye:
(Sunan Abudaud, Kitab-ul-Salah, Hadees No.1134, imam hakim ne muslim ki shart par saheeh kaha,Hafiz Zubair Ali Zai ne is sanad ko saheeh kaha.)
Musalmano ke liye saal bhar mein khushi ke ye do din Allah ne Ata kardiye hai, iske elawa Musalman teesri eid Na ejad karsakta hai aur Na hi kisi din ko khas karke jashn mana sakta hai, to bhala ghair qaum Ke festivals (jaise new year, Christmas day,valentine day,diwali etc) aur deegar be huda rusoomaath ko kaise Mana sakta hai??
Imam Tawus Ibn Kaysan taba'ee Rahimahullah ne farmaya: Rasoolullah ﷺ Ne farmaya:"Tum log kisi mahine ko eid na bana lena aur kisi Din ko eid Na bana lena."
(Musannaf Abdul razzaq,kitab-us-siyam,j4,safa:291,H:7853 ba tahqeeq habeeb-ur-rahman A'zmi,Nusqatus sani:j4,s:225,h:7883 batahqeeq aiman nasruddin al zohri,nusqatus salis:j4,s:105,h:7995)
Is riwayath ki sanad tawus rahimahullah tak saheeh hai,magar ye riwayath Mursal hai.
is riwayath ki sharah Me imam ibne rajab hanbali Rahimahullah (795h) likhte hai:
"Darasal Musalmano ke liye siwaye us din ke jise shari'at Ne E'id Manane Ka Hukm diya ho, kisi aur din ko E'id Manana Ja'ez Nahi, chunanche Wo din yamul fitr,yaumul azha aur ayyame tashreeq hain, ye Saalana eidein hai, Jabke jum'ah ka din hafta war e'id hai, unke elawa kisi aur din ko e'id ya jashn ka mausam banana bid'at hai, jiski shari'at mein koi Asl Nahi."
(Lataif al-Ma'arif. Fima Li Mawasim al-Aam Min al-Waza'if:safa no.228,batahqeeq yaseen muhammad Al swas, nuskhatus sani:safa no.285 batahqeeq aamir bin ali yaseen.)
⭐QIYAMATH KI NISHANI HAI KE KUCH (NAAM NIHAD) MUSALMAN YAHOOD WO NASARA KE TAREEQON PAR CHALENGE:
Syedna Abu sa'eed (Razi'Allahu anhu) bayan karte hai ke Rasoolullahﷺ Ne farmaya :
"Yaqeenan! TUM log Apne se pahle Logon ki Baalisht dar baalisht aur qadam dar qadam Pairwi (follow) karoge, (yaha takKe) agar wo saandhe (chipkali ki nasal ka ek janwar) ki suraq (hole) me dakhil hue honge to tum bhi usme ghus jaaoge,hum (sahaba) ne Arz kiya: Aye Allah Ke Rasool ﷺ! Pichle Logon se murad YAHOOD WO NASARA HAI? Nabiﷺ Ne Farmaya:
"TO PHIR AUR KAUN?".
☆Dekhiye:
(Saheeh Bukhari:3456)
New year celebrate karna Eesayiyon ki mushabihath hai, jabke Syedna Abdullah Bin Omer (Razi'Allahu Anhu) Riwayat karte hai ke Rasoolullahﷺ Ne Farmaya:
((من تشبه بقوم فهو منهم.))
"Jo Jis Khoum (Mazhab Waalon) Ki Mushabihat Ekhtiyar Karega wo unhi me se hoga".
☆Dekhiye:
(SunanAbu Dawud, Kitab-ul-Libas:4031,Allama albani aur Hafiz Zubair ali zai ne hasan kaha hai.)
⭐YAHOOD WO NASARA JAB TAK RAZI NAHI HOTE JAB TAK UNKE MAZHAB KE TABE NA HOJAYE:
وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ ٱلْيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَ ٱلَّذِى جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍ
"Aap se yahood wa nasaara har giz raazi nahi honge jab tak ke aap un ke maz'hab ke taabe na ban jaaye, aap keh dijiye ke Allah ki hidaayath hee hidaayath hai aur agar aap ne ba wajoodh apne paas ilm Aa jaane ke phir un ki qwaahisho ki pairvi ki, to Allah ke paas aap ka na to koyi wali hoga aur na madadgaar".
(Sureh baqrah,Ayat no.120).
⭐NEW YEAR KE NAAM PAR HONE WAALE BE HAYAYI AUR DEEGAR GUNAH:
31st december ki Raath ko khas Muslim Naujawan Ladke aur ladkiya aur deegar Mazahib ke log Na Jayez ta'lluqath ke saath manzare Aam dikhayi dete hai, Is raath naujawan Muslim ladkiyo me bepardagi, ghair mahrum ladko ke saath Najayez ta'lluqath, Hijab pahenkar Manzare Aam zina karna, Naujawan ladko ka is raath ghair mazhab ki tarah Patake jalana, Christians aur deegar kuffar ki Mushabihath Me Aakar Is raath cake kaatna, Uryaniyath, behayayi aur Aashiqi ke Naam par zina ke adde aur isi tarah Naach gana Aur music jaisi shaitani Kaam mein mulawwis hote hai.
~ Ye Musalman hai! Jinhein dekhkar sharmaye Yahood..!!
Is raath Kitne hi naujawan ladke Aur ladkiyan Apni izzath wo iffath aur paak damani ko khabees aur na paak karte hue nazar aate hai.
Akeli Aurath ka Ghair mard ke saath tanhayi ekhtiyar karna ya safar karna HARAM hai,
Abdullah bin abbas Razi Allahu anhu ne kaha ke Nabi ﷺ ne farmaya:
((لا يخلون رجل بامرأة إلا ومعها ذو محرم، ولا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم.))
"Koi Aadmi kisi Aurath ke saath Hargiz tanhayi ekhtiyar Na kare, illa ye Ke uske saath koi Mahrum ho aur Koi Aurath Mahrum ke baghair Safar Na kare".
☆Dekhiye:
(Saheeh Muslim,kitab-ul-hajj:1341,Nusqah darus salam:3272-3274)
Neez Aap ﷺ ne farmaya:
((لا يخلون رجل بامرأة إلا كان ثالثهما الشيطان.))
"Jo aadmi Kisi (Na mahrum) Aurath ke saath tanhayi ekhtiyar karta hai to unke saath teesra Shaitan hota hai".
☆Dekhiye:
(Jame tirmizi:117, iski sanad ko Hafiz Nadeem zaheer Ne saheeh kaha hai.)
Akeli ladki ka boy friend ke Naam par ghair Mard ke Saath Safar karna, Parks Mein tanhayi ekhtiyar karna,ye sab zina hai,
Syedna Abu huraira Razi Allahu anhu bayan karte hai ke Rasool ullahﷺ Ne farmaya:
((لكل ابن آدم حظه من الزنا،واليدان تزنيان فزناهما البطش، والرجلان تزنيان فزناهما المشي، والفم يزني فزناه القبل.))
"Har insan ke liye Zina ka Hissa muta'yyan Hai, Haath zina karte hai, inka zina (Na mahrum ya behayayi cheezo) ko pakadhna hai, pair zina karte hai, inka zina (Na mahrum ya behayayi ki taraf) chalna hai aur Mun Zina karta hai uska Zina (Na mahrum) Ko bosa (kiss) lena hai, (Aage ki hadees me mazeed farmaya): Aur kaano ka zina (Na mahrum se) Sunna hai".
☆Dekhiye:
(Sunan Abu Dawood:2153-2154 ,Allama albani ne is hadees ko Hasan aur Hafiz Zubair ali zai ne saheeh kaha.)
Is hadees Mein Wazeh taur par batla diya ke Ghair mahrum chahe wo cousins ho ya koi aur Na mahrum, Aise ladke ke liye Ladki ko Haath lagana (Shari'ath Mein) Zina jaise khabees gunah se ta'beer kiya gaya hai Ya ladki ka Na mahrum ladke se phone par Bila uzr baath karne ko kaanon ke ZINA se ta'beer kiya gaya aur isi tarah Na mahrum mard wo aurath ka milna, chalna sab cheezein Fahash aur be hayayi par tiki hui hai.
⭐ISLAM NE ZINA AUR BEHAYAYI KE KAAMON KI SAKHTI SE MAZAMMAT KI HAI:
Allah ta'la ne farmaya:
((وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا.))
"Khabardar! Zina Ke Khareeb Bhi Na Bhatakna, kiyunke Wo badi Behayayi hai aur bahut hi buri raah hai".
☆Dekhiye:
(Al-Qur'an: Sureh bani israeel, Ayat no.32)
((یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّبِعۡ خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ فَاِنَّہٗ یَاۡمُرُ بِالۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ.))
"Aye Eeman walo! Shetan kay qadam-ba-qadam na chalo. Jo shaks shetani qadmon ki pairwee keray to woh to bey hayaee aur buray kaamon ka hi hukum keray ga."(Sureh noor,ayat no.21)
Abu Amir razi Allahu anhu bayan karte hai ke Nabi ﷺ Ne Farmaya:
"Meri ummath mein aise BUREY log paida hojayenge jo ZINA KARI, resham ka pahenna, sharab peena aur GAANE BAJANE ko Halal banalenge".
☆Dekhiye:
(Sahih Bukhari Hadees:5590)
Aur ek hadees ke alfaz yun hai, Anas bin malik razi Allahu anhu bayan karte hai ke
((إن من أشراط الساعة أن يرفع العلم ،‏‏‏‏ ويثبت الجهل ،‏‏‏‏ ويشرب الخمر ،‏‏‏‏ ويظهر الزنا.))
Rasool ﷺ ne Farmaya: A'laamathe qiyamath Mein se ye hai ke (Deeni) ilm uthjayega aur johal hi johal (ignorancy) Zahir hojayega aur (Alaniyah) Sharab pee jayegi aur zina phail jayega".
☆Dekhiye:
(Sahih Bukhari Hadees:80)
Allah Se darne ka muqam hai, pichle khaumon ko Allah ne in jaise behayai aur deegar gunahon ki wajah se unpar azab ka kodha Naafis kiya, Ye ayath phirse humko Yaad dihani karati hai ke kaise Allah ne unke gunaho ke badle azab bheja,
Allah ta'ala ne farmaya:
((فَکُلًّا اَخَذۡنَا بِذَنۡۢبِہٖ ۚ فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ اَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِ حَاصِبًا ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ اَخَذَتۡہُ الصَّیۡحَۃُ ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ خَسَفۡنَا بِہِ الۡاَرۡضَ ۚ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ اَغۡرَقۡنَا ۚ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَظۡلِمَہُمۡ وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ.))
"Phir humne un sabko unke gunahon ke sabab pakadh liya inn mein say baaz per hum ney pathron ki barish barsayi aur inn mein say baaz ko zor daar awaz ney daboch liya aur inn mein say baaz ko hum ney zamin mein dhansa diya aur inn mein say baaz ko hum ney dobo diya, Allah Taalaa aisa nahi kay unn per zulm keray bulkay yehi log apni jano per zulm kertay thay".
☆Dekhiye:
(Sureh Ankabooth, ayat no.40)
⭐MUSALMANO! HAYA DAAR BANO:
Syedna Imran ibn husain Razi Allahu anhu se riwayath hai ke Rasool ﷺ Ne Farmaya:
((الحياء لا يأتي إلا بخير.))
"Haya se hamesha bhalayi paida hoti hai".(Saheeh Bukhari,kitab-ul-Adab:6117)
Anas Radhi Allahu Anhu Se Riwayath Hai Rasoolﷺ Ne Farmaya:
((ما كان الفحش في شيء إلا شانه، وما كان الحياء في شيء إلا زانه.))
Jis Cheez Mein Bhi Be-Hayai Hoti Hai Wo Isey Aibdaar Banadeti Hai Aur Haya Jis Cheez Mein Bhi Ho usey Zeenat Ataa Karti Hai".(Sunan-At-Tirmidi:1974,Is hadees ko Allama Albani ne saheeh kaha hai.)
Abu Saeed khudri Radhi Allahu Anhu Se Riwayath Hai, unhone kaha ke
((كان النبي صلى الله عليه وسلم أشد حياء من العذراء في خدرها.))
"Nabiﷺ parda nasheen Kunwari Ladkiyo Se Bhi Zyada Haya Wale the."(Saheeh bukhari,kitab-ul-Adab:6102)
Abu Mas'ood Radi Allahu Anhu Se Riwayath Hai, Allaah Ke Rasoolﷺ Ne Farmaya:
((إن مما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى: إذا لم تستحي فاصنع ما شئت.))
"Sabeqa Anmbiya Ka Jo Kalaam jo Logo ko mila,usme ye bhi hai ke Jab Tum Mein Haya Na Rahi Tou Phir Jo Jee Chahe Wo Karo."(Saheeh Bukhari,kitab-ul-Adab:6120)
⭐WALIDAIN SE GUZARISH:
Walidain Se guzarish hai ke Apne ladke aur ladkiyo ki Deeni parwarish kare aur khud bhi nek A'maal bajalate rahe aur apni aulad ko jahannum ki Aag se bachaye, jaisa ke Allah ta'ala Ne hukm diya hai,
((یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا وَّ قُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ عَلَیۡہَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعۡصُوۡنَ اللّٰہَ مَاۤ اَمَرَہُمۡ وَ یَفۡعَلُوۡنَ مَا یُؤۡمَرُوۡنَ.))
Aey eman walo! Tum apney aap ko aur apney ghar walon ko uss aag say bachao jiss ka endhan insan hain aur pathar, jiss per sakht dil mazboot farishtay muqarrar hain jinhen jo hukum Allah Taalaa deta hai uss ki na farmani nahi kertay bulkay jo hukum diya jaye baja laatay hain.(sureh Tahreem,ayat no.6)
Aur yaad rakhe jo walidain Apne bacho se door rahkar Deegar mumalik kamane ke khatir jaate hai aur unka maqsad ye hota hai ke unke bacho ka mustaqbil sanwar jaaye aur unki har khwahish poori karte rahte hai, ye nhi dekhte ke wo khwahish jayez hai ya najayez, apne haatho se ghar mein television( jo ke behayayi ka markaz hai) laakar rakh dete hai aur nau jawan ladkiyo ke haatho me mobile phone dekar unhe be-hayayi aur na mahrum se aashiqui ke naam par zina karne ka mauqa faraham kardete hai, iss tarah wo aulad ki deeni tarbiyath Na karne ki wajah se wo Kabhi new year ke naam par khuli be hayayi karte hai to kabhi chupke zina ka irtekab karte hai aur khud ye walidain iske zimmedar hai jo bacho ke mustaqbil banane ki Fikr me apni Aulad ko jahannum ke dahane tak pahuncha dete hai,
Allah ta'ala ne irshad farmaya:
((اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ.))
Jo log musalmano mein bay hayaee phelaney kay aarzoo mand rehtay hain unn kay liye duniya aur aakhirat mein dard-naak azab hain Allah sab kuch janta hai aur tum kuch bhi nahi jantay. (Sureh Noor,Ayat no.19)
walidain sonche ke kahi is ayat ki zad me wo khud to nahi aarahe hai jo gharme behayayi ka dabba (tv) laakar rakhte hai ya mobile phone naujawan ladkiyo ko dila dete hai???


Aakhir me dua hai ke Allah hame Sacha aur Haqeeqi Musalman banaye, hamare naujawan ladkiyon ki izzaton ko bachaye aur inke ma baap ko hidayath de ke wo apne bacho ko zina ke darwazon se bacha sake.Aameen


Share:

Gair Muslim Mulk me Rahne wale Musalman kya Christmas day me Shamil ho sakte hai?

Happy Christmas Kahna ya fir unke Ibadatgaho pe Jana kaisa hai?
ager kisi Ki Biwi ya fir Shauhar Angrej Ho aur Ager wah 25th December ko Apne Ebadat Gaho pe jana Chahte ho to kya use Ijajat Di ja Sakti Hai?
⛔ - *"کرسمس، ہیپی نیو ائیر اور کفار کے دیگر تہوار (Festivals)!"*

⭕ - *"والذين لا يشهدون الزور"* (سورۃ الفرقان : ٧٢)۔ بعض مفسرین نے اس کا معنی یہ بیان کیا ہے : *اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو کافروں کی تہواروں میں شریک نہیں ہوتے*
📚 [ تفسیر ابن کثیر : ١١٨/٦ ]

⭕ - *کفار کے تہواروں پر ان کی عبادت گاہوں کا رخ مت کیا کرو ؛ بے شک ان پر اللہ کا غصہ اترتا ہے* !"
📚 [ سيدنا عمر بن الخطاب رضى الله عنه || مصنف عبد الرزاق : ١٦٠٩ ]

⭕ - *غیر مسلموں کی سرزمین میں رہنے والا مسلمان جو ان کی عید کو انہی کی طرح منائے اور اسی رویّے پر اس کی موت ہو تو قیامت کے دن بھی وہ انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا*
📚 [ سيدنا عبد الله بن عمرو رضى الله عنهما || السنن الكبیر للبيهقي : ١٨٨٦٣ ]

⭕ - *اگر کسی شخص کی بیوی عیسائی ہو تب بھی وہ اس کو عیسائیوں کی عید میں شرکت کی اجازت نہ دے کیونکہ اللہ نے گناہوں پر تعاون کو منع قرار دیا ہے!*
📚 [ امام احمد بن حنبل رحمه الله || المغني لابن قدامة : ٣٦٤/٩ ]

⭕ - *کفار کی عید پر انہیں مبارکباد پیش کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی کو صلیب کے آگے سجدہ کرنے پر مبارکباد پیش کرنا!*
📚 [ امام ابن القيم رحمه الله || أحكام أهل الذمة : ٢١١/٣ ]

⭕ - *مسلمانوں کیلیے جائز نہیں کہ وہ عیسائیوں کو کوئی ایسی چیز بیچیں جو ان کی عیدوں میں کام آنے والی ہو ؛ کیونکہ یہ ان کے شرک کی تعظیم اور ان کے کفر کی معاونت ہے!*
📚 [ امام ابن القاسم المالكي رحمه الله || المدخل لابن الحاج : ٤٦/٢ ]

⭕ - *اگر کوئی شخص پچاس سال اللہ کی عبادت کرے، پھر مشرکین کی عید کے موقع پر اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے کسی مشرک کو ایک انڈہ ہی تحفہ دے دے تو اس نے کفریہ کام کیا اور اپنے تمام اعمال ضائع کر لیے!*
📚 [ امام ابو حفص كبير الحنفي رحمه الله || الدر المختار : ٧٤٥/٦ ]

⭕ - *شافعی فقہاء کا کہنا ہے کہ کفار کی عید میں شرکت کرنے والے کو سزا دی جائے!*
📚 [ مغني المحتاج للشربيني : ٥٢٦/٥ ]

Share:

Musalmano Ka Christmas Day Manana Aur Cake Katna. (Part 02)

25 December Kaun Sa Din Hai Kya Musalmano ko Ise Taslim Karni Chahiye?

کرسمس اور مسلمان 2:
کرسمس کا تہوار منانا یا اس کی تقریب میں شرکت کرنا یا اس کی مبارکباد دینا جائز وروا نہیں ہے۔
کیونکہ سورہ مائدہ کی آیت نمبر *2* میں حکم ربانی ہے:
{...وتعاونوا على البر والتقوى *ولا تعاونوا على الإثم والعدوان* واتقوا الله إن الله شديد العقاب}
"۔۔۔اور نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کا تعاون کرو *اور گناہ اور زیادتی کے کاموں پر ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو* اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ انتہائی سخت سزا دینے والا ہے۔"
✍ چونکہ کرسمس کا تہوار کفریہ اور شرکیہ عقائد واعمال پر مبنی ہے، لہذا اسے منانا یا اس کی تقریب میں شرکت کرنا یا اس کی مبارکباد دینا گویا کفر وشرک جیسے ظلم عظیم اور گناہ اکبر کی نشر واشاعت میں تعاون کرنا اور عذاب الہی کو دعوت دینا ہے۔
اس لئے کوئی بھی موحد اور متقی مسلمان کبھی بھی، کہیں بھی اور کسی بھی طرح کرسمس کا تہوار نہیں منا سکتا اور نہ اس کی کسی تقریب میں شریک ہو سکتا ہے اور نہ ہی اس کی مبارکباد پیش کر سکتا ہے۔۔۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سینٹر جبیل سعودی عرب
क्रिसमस और मुसलमान 2:
✍ क्रिसमस का त्योहार मनाना या उसके समारोह में भाग लेना या उसकी मुबारकबाद देना जाएज़ नहीं है।
✍ क्योंकि सूरह *माइदा* की आयत न० *2* में हुक्मे रब्बानी है:
और नेकी व तक़वा के कामों पर एक दूसरे का सहयोग करो और *गुनाह व ज़्यादती के कामों पर एक दूसरे का सहयोग न करो* और अल्लाह से डरो, बेशक अल्लाह बहुत सख़्त सज़ा देने वाला है"।
✍ और चूंकि क्रिसमस का त्योहार वास्तव में कुफ़्रिया आस्थाओं तथा शिर्किया कर्मों पर आधारित है, इसलिए इसे मनाना या इसके समारोह में भाग लेना या इसकी मुबारकबाद देना मानो कुफ़्र व शिर्क जैसे घोर अत्याचार और महापाप के प्रचार प्रसार में सहयोग करना और अज़ाबे इलाही को दावत देना है।
✍ अत: कोई भी एकेश्वरवादी और परहेज़गार मुसलमान कभी भी, कहीं भी और किसी भी तरह क्रिसमस का त्योहार नहीं मना सकता और न उसके किसी समारोह में भाग ले सकता है और न ही उसकी मुबारकबाद दे सकता है।
आप का भाई:  इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर   जुबैल सऊदी अरब

Share:

Kisi Musalamaan ke liye 25 December ke Christmas day par Cake katna aur Mubarak bad dena kaisa hai?

Christmas Day ya 25 December ka festival manana kaisa hai?

Kya Isaa Alaihe Salam 25 December ko Paida hue they.?
Angrejo ke Festival ko Musalaman kyu manate hai?
Kya kisi Musalamaan ke liye Christmas ki partiyo me jana, Mubarakbad Dena aur Cake Wagairah katna kaisa hai?


"سلسلہ سوال و جواب نمبر-173"
سوال_کسی مسلمان کے لیے کرسمس کی پارٹیوں میں جانا، مبارکباد دینا اور کیک وغیرہ کاٹنا کیسا ہے؟

Published Date: 24-12-2018

جواب۔۔۔!
الحمدللہ۔۔۔!!

کرسمس(Christmas) الفاظ کرائسٹ (Christ) اور ماس (Mass)کا مرکب ہے۔ کرائسٹ(Christ)مسیح کو کہتے ہیں اور ماس (Mass) اجتماع ، اکٹھا ہونا ہے یعنی مسیح کے لیے اکٹھا ہونا، اس کا مفہوم یہ ہوا:
مسیحی اجتماع یا یومِ میلاد مسیح (یعنی عیسی علیہ السلام کی پیدائش کا دن)

*کرسمس کا دن 25 دسمبر کیوں:*

25 دسمبر کا دن دنیا بھر کی عیسائی اقوام میں حضرت عیسیٰ کا یومِ پیدائش 'عید میلاد المسیح' یعنی کرسمس کے نام سے انتہائی تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے، لیکن خوش قسمتی سے عیسائیوں میں کچھ حقیقت پسند مکاتبِ فکر تاحال موجود ہیں جو یہ تسلیم کرتے ہیں کہ 25 دسمبر حضرت مسیح علیہ السلام کی
ولادت کا دن نہیں بلکہ دیگر بت پرست اقوام سے لی گئی بدعت ہے۔

فقط یہی نہیں بلکہ تاریخِ کلیسا میں کرسمس کی تاریخ کبھی ایک سی نہیں رهی کیونکہ جنابِ عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ پیدائش کسی بھی ذریعے سے قطعیت سے معلوم نہیں۔

بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ پیدائش بالکل نامعلوم ہے اور یومِ پیدائش کے متعلق فقط اندازے و تخمینے لگائے جاتے ہیں، کوئی مستند دلیل نہیں ملتی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام 25؍ دسمبر کو پیدا ہوئے تھے بلکہ حقیقت اسکے برعکس ہے، قرآن اور اناجیل میں عیسیٰ کی پیدائش کے معلوم واقعات کی روشنی میں یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ آپ کی ولادت موسم گرما میں ہوئی،اس کے با وجود حضرت عیسیٰ عیہ السلام کا یومِ پیدائش 25؍دسمبر کو مقررکیا گیا ۔

کیونکہ ابتدائی عیسائیت کو تحفظ دینے والے مشرک
اہلِ روم اپنے سورج دیوتا کا جنم دن 25؍دسمبر کو ہی منایا کرتے تھے اور مصر کے فرعون اپنی مشہور دیوی آئیسز (Isis) کے بیٹے ہورس (Horus) دیوتا کا جنم دن بھی 25 دسمبر کو منایا کرتے تھے۔

عید کے طور پر 25 دسمبر کو منانے کا رواج تاریخ میں سب سے پہلے ہمیں بابل کی تہذیب سے ملتا ہے کیونکہ اہلِ بابل 25؍دسمبر کو شہر کے بانی نمرود بادشاہ کی سالگرہ منایا کرتے تھے۔

جبکہ کسی شخصیّت کے جنم دن کو تہوار کے طور پر منانا یا خود اپنی سالگرہ منانا نمرود، فرعون اور مشرک اقوام کا طریقہ ہے اور صرف اسلام نہیں بلکہ بائبل کی تعلیم کے مطابق بھی ایسے تہوار منانا جائز نہیں.

*کرسمس منانا یا کرسمس کی مبارک باد دینا یا انکہ پارٹیوں میں جانا حرام ہے، یہاں ہم قرآن و احادیث اور سلف صالحین کی رو سے کچھ دلائل پیش کرتے ہیں..!!*

اس بات کا لوگ شعور نہیں رکھتے کہ جب ہم کسی کو کرسمس کی مبارک دیتے ہیں تو ہم اس بات سے اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ حضرت عیسی علیه السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے, اور ہم اس بات سے بھی اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ الله نے بیٹا جنا،کیونکہ عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا بیٹا ہے نعوذ باللہ..! جبکہ اس بات کا اقرار کفر و شرک تک پہنچا دیتا ہے

((("سبحان الله عما یشرکون".)))
الله پاک ہے اس سے جو یہ شرک کرتے ہیں

سورتہ اخلاص اللہ کی وحدانیت کا مکمل ثبوت..

القرآن:
کہہ دو الله ایک ہے.
الله بےنیاز ہے، نہیں جنا اس نے (کسی کو) اور نہ ہی وہ (خود) جنا گیا،اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے.
(سورۃ الاخلاص آیت 1-4)

دوسری جگہ پر اللہ فرماتے ہیں۔۔!

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرۡنَ مِنۡهُ وَتَـنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَتَخِرُّ الۡجِبَالُ هَدًّا ۞اَنۡ دَعَوۡا لِـلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا‌ ۞
وَمَا يَنۡۢبَـغِىۡ لِلرَّحۡمٰنِ اَنۡ يَّتَّخِذَ وَلَدًا ۞

قریب ہے کے اس (بات) سے آسمان پھٹ پڑے اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر کر ریزہ ریزہ ہو جائیں،کہ دعوی کیا انہوں نے رحمان کے لیے اولاد کا (یعنی الله نے بیٹا پیدا کیا نعوذبالله)
رحمان کے لائق نہیں کے وہ اولاد بنائے(پیدا کرے یا رکھے)
(سورۃ مریم آیت٬ 90-91-92)

ایک اور مقام پر قرآن میں فرمایا

بَدِيۡعُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ اَنّٰى يَكُوۡنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّلَمۡ تَكُنۡ لَّهٗ صَاحِبَةٌ‌ ؕ وَخَلَقَ كُلَّ شَىۡءٍ‌ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ ۞

وہی آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اس کی اولاد کس طرح ہو سکتی ہے جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں ہے، اور اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا، اور وہی ہر چیز کو جاننے والا ہے.
(سورۃ الانعام٬آیت_101)

اور یہودیوں نے کہا عزیر (علیه السلام) الله كا بيٹا ہے اور کہا نصاری (عیسائیوں) نے مسیح (عليه السلام) الله کا بیٹا ہے، یہ ان کے مونہوں کی بات ہے، (یوں) وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کرتے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا، الله ان كو ہلاک کرے، کہاں وہ پھیرے (بہکتے) جاتے ہیں. انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں اور مسیح ابن مریم (علیھم السلام) کو (اپنا) رب بنا لیا الله کو چھوڑ کر، حالانکہ وہ حکم نہیں دیے گئے تھے مگر یہ کہ وہ (صرف) ایک معبود کی عبادت کریں، اس کے سوائے کوئی معبود نہیں، وہ پاک ہے اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں.
(سورۃ التوبة،آئیت نمبر-30,31)

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
الله تعالی فرماتا ہے کہ ابن آدم (علیه السلام) نے مجھے گالی دی اور اس کے لیے مناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا. اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے کہ الله نے اپنا بیٹا بنایا ہے حالانکہ میں ایک ہوں بے نیاز ہوں نہ میری کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ کوئی میرے برابر کا ہے.
(صحیح بخاری٬ حدیث نمبر_ 4974 )

اللہ پاک فرماتے ہیں:
اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ،
(سورہ نساء،آئیت نمبر_144)

اور فرمایا
 گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو،
(سورہ المائدہ،آئیت نمبر-2)

فرمان نبویﷺ،
جس نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ انہیںمیں سے ہو گا،
(سنن ابو داؤد، حدیث نمبر-4031)

رسول اللّٰہ ﷺ
نے بیسیوں مرتبہ مختلف معاملات ِزندگی کے متعلق فرمایا :
«خالفوا المشركين
''مشرکین کی مخالفت کرو ۔''
(صحيح بخاری: 5892)
(صحیح مسلم:259)

فرمایا
«خالفوا المجوس»
مجوسیوں کی مخالفت کرو۔''
(صحیح مسلم: 260)

ایک اور جگہ فرمایا
«خالفوا اليهود والنصارى»
''یہود اور نصاریٰ کی مخالفت کرو۔''
( سنن ابی داؤد: 652؛)
(صحیح ابن حبان: 2183)

*صحابہ کرام اور فقہائے اسلام کے فرامین عید کرسمس کے حوالے سے*

سیدنا عمر فاروق (رضی الله تعالیٰ عنه) نے فرمایا:
الله كے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو. غیر مسلموں کے تہوار کے دن انکی عبادت گاہوں میں داخل نہ ہو،
کیونکہ ان پر الله کی ناراضگی نازل ہوتی ہے.
(سنن بيهقی9ج/ص 392_18862)

حضرت عبداللّٰہ بن عمرو نے فرمایا:
'' غیر مسلموں کی سر زمین میں رہنے والا مسلمان ان کے نوروز (New Year) اور ان کی عید کو ان کی طرح منائے اور اسی رویّے پر اس کی موت ہو تو قیامت کے دن وہ ان غیر مسلموں کے ساتھ ہی اُٹھایا جائے گا۔''
( سنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث 18863 اسنادہ صحیح ؛ )
( اقتضاء الصراط المستقیم از علامہ ابن تیمیہ :1؍200)

امام احمد بن حنبل رحمته اللہ سے پوچھا گیا:
"جس شخص کی بیوی عیسائی ہو تو کیا اپنی بیوی کو عیسائیوں کی عید یا چرچ میں جانے کی اجازت دے سکتا ہے ؟
آپ نے فرمایا:
وہ اسے اجازت نہ دے کیونکہ الله نے گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔"
( المغنی لابن قدامہ:9؍364 ؛الشرح الکبیر علیٰ متن المقنع:10؍625)

مختلف شافعی فقہارحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ:
"جو کفار کی عید میں شامل ہو، اسے سزا دی جائے۔"
(الاقناع:2؍526؛مغنی المحتاج:5؍526)

معروف شافعی فقیہ ابوالقاسم ہبۃاللّٰہ بن حسن بن منصورطبری رحمته اللہ کہتے ہیں:
''مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ یہود و نصاریٰ کی عیدوں میں شرکت کریں کیونکہ وہ برائی اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اور جب اہلِ ایمان اہلِ کفر کے ایسے تہوار میں شرکت کرتے ہیں تو کفر کے اس تہوار کو پسند کرنے والے اور اس سے متاثر ہونے والے کی طرح ہی ہیں۔ اور ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں ان اہل ایمان پر الله کا عذاب نہ نازل ہو جائے کیونکہ جب الله کا عذاب آتا ہے تو نیک و بد سب اس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔"
( احکام اہل الذمۃ:3؍1249)

امام مالک کے شاگردِ رشید مشہور مالکی فقیہ عبدالرحمٰن بن القاسم رحمته اللہ سے سوال کیا گیا کہ:
"کیا ان کشتیوں میں سوار ہونا جائز ہے جن میں عیسائی اپنی عیدوں کے دن سوار ہوتے ہیں۔ تو آپ رحمته اللہ نے اس وجہ سے اسے مکروہ جانا کہ کہیں ان پر الله کا عذاب نہ اُتر آئے کیونکہ ایسے مواقع پر وہ مل کر شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔"
( المدخل لابن الحاج:2؍47)

احناف کے مشہور فقیہ ابو حفص کبیر رحمته اللہ نے فرمایا:
اگر کوئی شخص پچاس سال الله کی عبادت کرے پھر مشرکین کی عید آئے تو وہ اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے کسی مشرک کو ایک انڈہ ہی تحفہ دے دے تو اس نے کفر کیا اور اس کے اعمال ضائع ہو گئے۔"
(البحرالرقائق شرح کنز الدقائق: 8؍555؛الدر المختار: 6؍754)

نامور فقیہ امام ابو الحسن آمدی رحمته اللہ کا بھی فتویٰ ہے کہ:
"یہود و نصاریٰ کی عیدوں میں شامل ہونا جائز نہیں۔"
(احکام اہل الذمہ ازامام ابن قیم:3؍1249)

امام ابن قیم رحمته اللہ نے فرمایا:
''کافروں کے خاص دینی شعار کے موقع پر اُنہیں مبارک باد پیش کرنا بالاتفاق حرام ہے۔
(احکام اہل الذمۃ:1؍205)

امام ابنِ تیمیہ نے اس مسئلہ میں فرمایا:
''موسم سرما میں دسمبر کی 24تاریخ کو لوگ بہت سے کام کرتے ہیں۔عیسائیوں کے خیال میں یہ دن حضرت عیسیٰ کی پیدائش کا دن ہے۔اس میں جتنے بھی کام کئے جاتے ہیں مثلاًآگ روشن کرنا، خاص قسم کے کھانے تیار کرنا اور موم بتیاں وغیرہ جلانا سب کے سب مکروہ کام ہیں۔اس دن کو عید سمجھنا عیسائیوں کا  عقیدہ ہے ۔اسلام میں اس کی کوئی اصلیت نہیں اورعیسائیوں کی اس عید میں شامل ہونا جائز نہیں ۔"
(اقتضاء الصراط المستقیم : 1؍478)

سعودی عرب کے عظیم مفتی شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے جب اس عید کرسمس کے بارے سوال کیا گیا  کہ کفار کو انکی عیدوں کی مبارک دینا کیسا ہے ؟

تو  انکا جواب تھا کہ:

جواب کا متن:
سب علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کرسمس یا کفار کے دیگر مذہبی تہواروں پر مبارکباد دینا حرام ہے،
جیسے کہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب " أحكام أهل الذمة " میں نقل کیا ہے،
آپ کہتے ہیں:
"کفریہ شعائر پر تہنیت دینا حرام ہے، اور اس پر سب کا اتفاق ہے، مثال کے طور پر انکے تہواروں اور روزوں کے بارے میں مبارکباد دیتے ہوئے کہنا: "آپکو عید مبارک ہو" یا کہنا "اس عید پر آپ خوش رہیں" وغیرہ، اس طرح کی مبارکباد دینے سے کہنے والا کفر سے تو بچ جاتا ہے لیکن یہ کام حرام ضرور ہے، بالکل اسی طرح حرام ہے جیسے صلیب کو سجدہ کرنے پر اُسے مبارکباد دی جائے، بلکہ یہ اللہ کے ہاں شراب نوشی ، قتل اور زنا وغیرہ سے بھی بڑا گناہ ہے، بہت سے ایسے لوگ جن کے ہاں دین کی کوئی وقعت ہی نہیں ہے ان کے ہاں اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں، اور انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ کتنا برا کام کر رہا ہے، چنانچہ جس شخص نے بھی کسی کو گناہ، بدعت، یا کفریہ کام پر مبارکباد دی وہ یقینا اللہ کی ناراضگی مول لے رہا ہے" ابن قیم رحمہ اللہ کی گفتگو مکمل ہوئی۔

چنانچہ کفار کو انکے مذہبی تہواروں میں مبارکبا د دینا حرام ہے، اور حرمت کی شدت ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر کردی ہے، -حرام اس لئے ہے کہ- اس میں انکے کفریہ اعمال کا اقرار شامل ہے، اور کفار کیلئے اس عمل پر اظہار رضا مندی بھی ، اگرچہ مبارکباد دینے والا اس کفریہ کام کو اپنے لئے جائز نہیں سمجھتا ، لیکن پھر بھی ایک مسلمان کیلئے حرام ہے کہ وہ کفریہ شعائر پر اظہار رضا مندی کرے یا کسی کو ان کاموں پر مبارکباد دے، کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کیلئے اس عمل کو قطعی طور پر پسند نہیں کیا، جیسے کہ

فرمانِ باری تعالی ہے:
 إن تكفروا فإن الله غني عنكم ولا يرضى لعباده الكفر وإن تشكروا يرضه لكم 
ترجمہ:اگر تم کفر کرو تو بیشک اللہ تعالی تمہارا محتاج نہیں، اور (حقیقت یہ ہے کہ)وہ اپنے بندوں کیلئے کفر پسند نہیں کرتا، اور اگر تم اسکا شکر ادا کرو تو یہ تمہارے لئے اس کے ہاں پسندیدہ عمل ہے۔

اسی طرح فرمایا:
 اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام ديناً 
ترجمہ:
آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کردیا ، اور تم پر اپنی نعمتیں مکمل کردیں، اور تمہارئے لئے اسلام کو بطورِ دین پسند کر لیا۔

لہذا کفار کو مبارکباد دینا حرام ہے، چاہے کوئی آپکا ملازمت کا ساتھی ہو یا کوئی اور ۔
اور اگر وہ ہمیں اپنے تہواروں پر مبارکباد دیں تو ہم اسکا جواب نہیں دینگے، کیونکہ یہ ہمارے تہوار نہیں ہیں، اور اس لئے بھی کہ ان تہواروں کو اللہ تعالی پسند نہیں کرتا، کیونکہ یا تو یہ تہوار ان کے مذہب میں خود ساختہ ہیں یا پھر انکے دین میں تو شامل ہیں لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ساری مخلوق کیلئے نازل ہونے والے اسلام نے انکی حیثیت کو منسوخ کردیا ہے،

اور اسی بارے میں اللہ پاک نے فرمایا:
 ومن يبتغ غير الإسلام ديناً فلن يقبل منه وهو في الآخرة من الخاسرين 

ترجمہ:اور جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی دین تلاش کریگا ؛ اسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔

چنانچہ ایک مسلمان کیلئے اس قسم کی تقاریب پر انکی دعوت قبول کرنا حرام ہے، کیونکہ انکی تقریب میں شامل ہونا اُنہیں مبارکباد دینے سے بھی بڑا گناہ ہے۔
اسی طرح مسلمانوں کیلئے یہ بھی حرام ہے کہ وہ ان تہواروں پر کفار سے مشابہت کرتے ہوئے تقاریب کا اہتمام کریں، یا تحائف کا تبادلہ کریں، یا مٹھائیاں تقسیم کریں، یا کھانے کی ڈشیں بنائیں، یا عام تعطیل کا اہتمام کریں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو جس قوم کی مشابہت اختیار کریگا وہ اُنہی میں سے ہے)

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی کتاب( اقتضاء الصراط المستقيم، مخالفة أصحاب الجحيم ) میں کہتے ہیں:

"کفار کے چند ایک تہواروں میں ہی مشابہت اختیار کرنے کی وجہ سے اُنکے باطل پر ہوتے ہوئے بھی دلوں میں مسرت کی لہر دوڑ جاتی ہے،اور بسا اوقات ہوسکتا ہے کہ اسکی وجہ سے انکے دل میں فرصت سے فائدہ اٹھانے اور کمزور ایمان لوگوں کو پھسلانے کا موقع مل جائے" انتہی
مذکورہ بالا کاموں میں سے جس نے بھی کوئی کام کیاوہ گناہ گار ہے، چاہے اس نے مجاملت کرتے ہوئے، یا دلی محبت کی وجہ سے ، یا حیاء کرتے ہوئے یا کسی بھی سبب سے کیا ہو، اسکے گناہ گار ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے دین الہی کے بارے میں بلاوجہ نرمی سے کام لیا ہے، جو کہ کفار کیلئے نفسیاتی قوت اور دینی فخر کا باعث بنا ہے۔

اور اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مسلمانوں کی اپنے دین کی وجہ سے عزت افزائی فرمائے، اور انہیں اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق دے، اور انہیں اپنے دشمنوں پر غلبہ عطا فرمائے، بیشک وہ طاقتور اور غالب ہے،
( مجموع فتاوى ورسائل شيخ ابن عثيمين 3/369 )

*ان تمام قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور فقہائے کرام کے فتاویٰ جات سے پتہ چلا کہ اللہ پاک ایک ہے، اسکا کوئی شریک نہیں نہ اسکا کوئی بیٹا ہے،جو لوگ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں انکی پارٹیوں میں جانا یا انکو مبارک دینا انکے کفر و شرک میں انکی مدد کرنے اور انکا حوصلہ بڑھانے کے برابر ہے، جو کظ سرا سر حرام ہے،جبکہ اللہ نے گناہ کے کاموں میں کسی کی مدد کرنے سے منع فرمایا ہے، اور جو مسلمان یہود و نصارٰی کی مشابہت کرتے ہوئے کرسمس وغیرہ منائے گا یا کیک کاٹے گا وہ انہیں میں سے ہو گا چاہے وہ انکو خوش کرنے کے لیے دل سے نا کر رہا ہو،*

*ہائے امت مسمہ کاالمیہ۔۔۔!!!*

بڑے افسوس کا مقام ہے کہ اکثر مسلمان عوام الناس اور ان کی رہنمائی کرنے والے کچھ عاقبت نااندیش علما نہ صرف غیر مسلموں کے ایسے تہواروں میں شرکت کرتے بلکہ ان کی تعریف بھی کرتے ہیں۔
اُنہیں الله سے ڈرنا چاہیئے اور الله کے ان دشمنوں کو خوش نہیں کرنا چاہیئے۔

اللہ کا فرمان ہے:
وہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی ختیار کرو تو وہ بھی نرم ہو جائیں۔
(سورۃ القلم:-9)

اور الله کا فرمان بھی ہے:
تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ اُن کے مذہب کی پیروی اختیار کر لو
(سورۃ البقرہ:120)

رسول اللّٰہ ﷺ نے سچ فرمایا:
*م لوگ پہلی اُمتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ لوگ کسی گوہ کے بِل میں داخل ہوں تو تم بھی اس میں داخل ہو گے۔
(صحیح بخاری: 3456)

ہمارے معاشرے میں رائج قبر پرستی، پیر پرستی، اکابر پرستی اور رنگارنگ پوجا پاٹ اور بدعات مثلاً ہندوؤں کی رسومات عرس، میلے وغیرہ ان تمام باتوں کی دلیل قرآن و سنت سے نہیں ملتی اور نہ ہی آثارصحابہ کرام و اہل بیت عظام رضی اللہ عنہم  سے ان کی کوئی دلیل ملتی ہے بلکہ یہ بدعات تو سراسر یہود و نصاریٰ کی اندھا دھند نقالی کا ہی کرشمہ ہیں۔ ان میں اکثر مسلمان لیڈر دینی وسیاسی اور سماجی راہ نما جو شرکت کرتے ہیں یہ اپنے ووٹ بینک کیلئے یا اپنا قد و کاٹھ ان میں اونچا کرنے کیلئے یا اپنے آپ کو معتدل ثابت کرنے کیلئے ہی کرتے کوئی بھی انہیں صحیح اسلام کی دعوت دینے کیلئے نہیں جاتا۔۔۔
الا ماشااللہ دوچند۔

*شریعت اسلام میں اقلیتوں کے حقوق ہیں، کہ جو کافر لڑائی نا کریں ان است اچھا سلوک کریں، ان اقلیتوں کی مدد کریں، انکو کھانا کھلائیں، انکو دعوت دیں، ان پر جبر نہ کریں۔۔!!*

*مگر نافرمانی اور گناہ میں انکی مدد کرنا اور  انکی حوصلہ افزائی کرنا جائز نہیں*

*یہاں ایک بات یہ بھی قابل ذکر ہے کیا کبھی کسی عیسائی،یہودی نے مسلمانوں کی عیدوں، تہواروں میں شمولیت کی؟*

*کیا کسی عیسائی نے روزہ رکھا؟ کسی کافر ملک نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے ہماری عیدوں کے دن سرکاری طور پر تقریبات منائی؟؟*

*اور اس سب کے باوجود جو مسلمان اقلیتوں کو خوش کرنے کے لیے کیک کاٹتے ہیں، انکو مبارک باد دیتے ہیں، پارٹیوں میں جاتے ہیں تا کہ عیسائی خوش ہوں ان سے،۔تو وہ حکمران اور علماء کرام  ایسا کریں کہ اس کرسمس پر ایک دن کے لیے عیسائی بن جائیں،آخر دنیا کو تو دکھانا ہے نا کہ ہم اقلیتوں سے پیار کرتے ہیں؟ ہم بھلے عام زندگی میں انہیں چوڑھے کہتے ہوں*

افسوس.....!!!!
تجھ پر اے مسلماں!!
کہ دنیا کی عارضی تعریفوں اور نام و سٹیٹس کے لیے تم نے رب کے احکامات تک کو پس پشت ڈال دیا،

*اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں دین اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، آمین یا رب العالمین*

((( مآخذ محدث فورم )))

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Ager Koi Gair Muslim Apne Festival me Bulaye to Hme Kya Karna Chahiye? (Christmas aur Musalman 06)

Ager Koi Gair Muslim Apne Festival Me Shamil Hone Ke liye Kahe To Hme Kya Kahna Chahiye?


کرسمس اور مسلمان 6:
✍ اگر کوئی غیر مسلم آپ کو اپنے مذہبی تہوار کی مبارکباد پیش کرے، یا اس کی تقریبات میں شرکت کی دعوت دے، یا آپ سے اس میں کوئی تعاون مانگے تو آپ کو کیا جواب دینا چاہئے؟؟؟
✍ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اسے اسلام سے متعارف کرائیں، اس کی خوبیوں سے روشناس کرائیں، اللہ کی عظمت سے واقف کرائیں، حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ توحید کی دعوت دیں، اور کفر وشرک کے بطلان اور نقصانات سے آگاہ کریں۔
✍ اس بارے میں شریعت کا جو موقف ہے اس کو اس کے سامنے خوش اسلوبی کے ساتھ واضح کریں۔ اس سے کہیں کہ میں مسلمان ہوں، ایک اللہ کی عبات کرتا ہوں، اس کے ساتھ کفر وشرک نہیں کرسکتا، باطل کی گواہی نہیں دے سکتا، لغو کاموں میں شریک نہیں سکتا، گناہ کے کاموں میں تعاون نہیں کر سکتا۔
✍ اسے بتا دیں کہ یہ میرے دین وایمان کا معاملہ ہے اور میں اس بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا، اس کے بنیادی اصولوں سے ہر گز تنازل نہیں کر سکتا:
*{لا أعبد ما تعبدون}*
"میں (اب بھی) اس کی عبادت نہیں کرتا جس کی تم عبادت کرتے ہو"
*{ولا أنا عابد ما عبدتم}*
"اور میں (آئندہ بھی) اس کی عبادت نہیں کروں گا جس کی تم عبادت کرتے ہو۔"
*{لكم دينكم ولي دين}*
"تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین۔" (سورہ کافرون:2،4،6)
*{لنا أعمالنا ولكم أعماكم}* (القصص:55)
"ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال۔"
اللہ ہم سب کو نیک توفیق بخشے۔
آپ کا بھائی: افتخار عالم مدنی
اسلامک گائڈینس سینٹر جبیل سعودی عرب

#क्रिसमस और मुसलमान 6:
✍ अगर वे आप को अपने धार्मिक त्योहार की मुबारकबाद पेश करें, या उसके समारोह में भाग लेने की दावत दें, या उसमें आप से किसी प्रकार का सहयोग मांगें तो आप का जवाब क्या होना चाहिए???
✍ हमारा विचार यह है कि आप इस अवसर को ग़नीमत जानते  हुए उन्हें इस्लाम से परिचित कराएं, उसकी विशेषताओं से अवगत कराएं, हिक्मत और अच्छी नसीहत के साथ तौहीद, रिसालत और आख़िरत पर ईमान की दावत दें, और कुफ़्र व् शिर्क के नुक़सानात से आगाह करें।
✍इस बारे में आपकी शरीअत क्या कहती है उसे उनके सामने सुंदरता से स्पष्ट करें। उनसे कहें कि मैं मुसलमान हूं, एक अल्लाह की इबादत करता हूं, उसके साथ कुफ़्र व शिर्क नहीं कर सकता, असत्य की गवाही नहीं दे सकता, फ़िज़ूल कामों में भाग नहीं ले सकता, और गुनाह के कामों में सहयोग नहीं कर सकता।
✍ उन्हें बता दें कि यह मेरे दीन व ईमान का मामला है और मैं इस बारे में कोई समझौता नहीं कर सकता, अपने धर्म के बुनियादी उसूलों को हरगिज़ नज़रअंदाज़ नहीं कर सकता :
*{لا أعبد ما تعبدون}*
"मैं (अब भी) उसकी इबादत नहीं करता जिसकी आप इबादत करते हो"
*{ولا أنا عابد ما عبدتم}*
"और मैं (आगे भी) उसकी इबादत नहीं करूंगा जिसकीआप इबादत करते हो"
*{لكم دينكم ولي دين}*
"आप के लिए आप का दीन है और मेरे लिए मेरा दीन" (सूरह काफ़ेरून:२,४,६)
*{لنا أعمالنا ولكم أعماكم}*
"हमारे लिए हमारे आमाल हैं और आप क लिए आप के आमाल" (सूरह क़सस:५५)
अल्लाह हम सबको नेक तौफ़ीक़ अता फ़रमाए।
आप का भाई: इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इस्लामिक गाइडेंस सेंटर  जुबैल सऊदी अरब

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS