find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by relevance for query Namaj kaise padhe. Sort by date Show all posts
Showing posts sorted by relevance for query Namaj kaise padhe. Sort by date Show all posts

Ghar me Eid ki Namaj Kaise Padhe?

Ghar me Eid ki Namaj kaise Padhe?
Musalman Apne Gharon me Eid-ul-Azaha ki namaj kaise ada karenge?
घरों मे ईद की नमाज़ के लिए सफबन्दी का त़रीका

इमाम, दो बच्चे और एक औरत की जमाअत

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह ने बतलाया कि मैंने और एक यतीम लड़के ने जो हमारे घर में था नबी करीम सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम के पीछे नमाज़ पढ़ी और  मेरी वालिदह उम्मे सलीम रज़ियल्लहो तआला अन्हा हमारे पीछे थीं।

सही बुखारी,किताबुल्अज़ान,हदीस नम्बर 727,तखरीज-सुनन निसाई 868,

मर्दों की जमाअत मे सिर्फ 1 औरत शामिल है तो भी वह अकेले सफ मे खड़ी होगी मर्दों के साथ मिलकर नहीं खड़ी होगी.

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह बयान करते है रसूलुल्लाह सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने  उन्हें और उनकी वालिदह या उनकी खालह को नमाज़ पढ़ाई, कहा मुझे आपने अपनी दायीं जानिब और औरत को हमारे पीछे खड़ा किया।

*{ सही मुस्लिम,किताबुल्मसिजिदि वमवाज़िइस्सलाति, हदीस नम्बर 660 (1502),तखरीज -अबूदाऊद 209, निसाई 802, इब्ने माजह 975}👍*

️नोट-औरतों की सफ मर्दों व बच्चों के बाद रहेगी*

Share:

Ghar me Eid ki Namaj Kaise Padhe?

Ghar me Eid ki Namaj kaise Padhe?
Musalman Apne Gharon me Eid-ul-Azaha ki namaj kaise ada karenge?
घरों मे ईद की नमाज़ के लिए सफबन्दी का त़रीका

इमाम, दो बच्चे और एक औरत की जमाअत

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह ने बतलाया कि मैंने और एक यतीम लड़के ने जो हमारे घर में था नबी करीम सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम के पीछे नमाज़ पढ़ी और  मेरी वालिदह उम्मे सलीम रज़ियल्लहो तआला अन्हा हमारे पीछे थीं।

सही बुखारी,किताबुल्अज़ान,हदीस नम्बर 727,तखरीज-सुनन निसाई 868,

मर्दों की जमाअत मे सिर्फ 1 औरत शामिल है तो भी वह अकेले सफ मे खड़ी होगी मर्दों के साथ मिलकर नहीं खड़ी होगी.

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह बयान करते है रसूलुल्लाह सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने  उन्हें और उनकी वालिदह या उनकी खालह को नमाज़ पढ़ाई, कहा मुझे आपने अपनी दायीं जानिब और औरत को हमारे पीछे खड़ा किया।

*{ सही मुस्लिम,किताबुल्मसिजिदि वमवाज़िइस्सलाति, हदीस नम्बर 660 (1502),तखरीज -अबूदाऊद 209, निसाई 802, इब्ने माजह 975}👍*

️नोट-औरतों की सफ मर्दों व बच्चों के बाद रहेगी*

Share:

Imam kaun hota hai? Namaj me Imamat kaun kara sakta hai, Na Balig, Gulam aur Disability Namaz Padha Sakta hai?

Namaj me imamat kaun kara sakta hai?

Sawal: Namaj me Imamat ka Haqdar kaun hai? Aur kya Gulam, Majoor (Disability) aur Na Balig baccha logo ki Imamat Karwa sakta hai?
Namaj se jude Masail ke bare me padhne ke liye yahan click kare.

Namaj-E-Nabwi Part 01

Tahajjud ki Namaj kaise Padhe?

Kya Aurat aur Mard ke Namaj ka tarika alag alag hai?

Witr, Tahajjud, Nawafil ki namaj aur Salatul Tasbeeh kaise padhe?

Namaj-E-Janaza me Surah Fatiha padhna hai Ya nahi?

Namaj kaise padhe? Shuru se aakhir tak Roman urdu me Padhe

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-252"
سوال_نماز میں امامت کا حقدار کون ہے؟ اور کیا غلام، معذور اور نابالغ بچہ لوگوں کی امامت کروا سکتا ہے؟

Published Date: 17-6-2019

جواب:
الحمدللہ:

*نماز میں امامت کا حقدار وہ ہے جسکو قرآن زیادہ یاد ہو اور اگر قرآن کو یاد کرنے میں سب برابر ہوں تو امامت کا وہ زیادہ حقدار ہے جو حدیث کا علم زیادہ رکھتا ہو اور اگر حدیث کے علم میں بھی سب برابر ہوں تو امام وہ بنے گا جو ایمان پہلے لایا یا جس نے اسلام کے لیے ہجرت پہلے کی ہو اور اگر قرآن و حدیث کے علم اور ایمان و ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو امامت وہ کروائے گا جو ان میں عمر کے لحاظ سے بڑا ہو گا*

*مندرجہ بالا شرائط اگر نابالغ بچے،غلام یا معذور افراد میں پائی جائیں تو انکو ہی امام بنانا چاہیے بجائے اسکے کہ قرآن و حدیث سے ناواقف لوگوں کو امام بنائیں*

دلائل درج ذیل ہیں..!

ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کی امامت وہ کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے والا ہو ، اگر پڑھنے میں برابر ہو ں تو وہ جو ان میں سے سنت کا زیادہ عالم ہو ، اگر وہ سنت ( کے علم ) میں بھی برابر ہوں تو وہ جس نے ان سب کی نسبت پہلے ہجرت کی ہو ، اگر وہ ہجرت میں برابر ہوں تو وہ جو اسلام قبول کرنے میں سبقت رکھتا ہو ۔ کوئی انسان وہاں دوسرے انسان کی امامت نہ کرے جہاں اس ( دوسرے ) کا اختیار ہو اور اس کے گھر میں اس کی قابل احترام نشست پر اس کی اجازت کے بغیر کوئی نہ بیٹھے ۔ ( ابوسعید ) اشج نے اپنی روایت میں اسلام قبول کرنے میں ( سبقت ) کے بجائے عمر میں ( سبقت رکھتا ہو )ہے۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر 673)

ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  لوگوں کی امامت وہ کرے جسے اللہ کی کتاب  ( قرآن مجید )  سب سے زیادہ یاد ہو، اور سب سے اچھا پڑھتا ہو ، اور اگر قرآن پڑھنے میں سب برابر ہوں تو جس نے ان میں سے سب پہلے ہجرت کی ہے وہ امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو جو سنت کا زیادہ جاننے والا ہو وہ امامت کرے ، اور اگر سنت  ( کے جاننے )  میں بھی برابر ہوں تو جو ان میں عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرے، اور تم ایسی جگہ آدمی کی امامت نہ کرو جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور نہ تم اس کی مخصوص جگہ پر بیٹھو، إلا یہ کہ وہ تمہیں اجازت دیدے،
(سنن نسائی حدیث نمبر-781)

مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ملک سے حاضر ہوئے۔ ہم سب ہم عمر نوجوان تھے۔ تقریباً بیس راتیں ہم آپ کی خدمت میں ٹھہرے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہی رحم دل تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ہماری غربت کا حال دیکھ کر ) فرمایا کہ جب تم لوگ اپنے گھروں کو جاؤ تو اپنے قبیلہ والوں کو دین کی باتیں بتانا اور ان سے نماز پڑھنے کے لیے کہنا کہ فلاں نماز فلاں وقت اور فلاں نماز فلاں وقت پڑھیں۔ اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرائے۔

(صحیح بخاری،کتاب الأذان،حدیث نمبر-685)
،بَابُ إِذَا اسْتَوَوْا فِي الْقِرَاءَةِ فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ:
باب: اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ قرآت میں برابر ہوں تو امامت بڑی عمر والا کرے،

*غلام کی امامت کی دلیل*

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب پہلے مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے بھی پہلے قباء کے مقام عصبہ میں پہنچے تو ان کی امامت ابوحذیفہ کے غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن مجید سب سے زیادہ یاد تھا،
(صحیح بخاری حدیث نمبر-692)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا غلام ذکوان قرآن سے دیکھ کر انکی امامت کرواتا تھا،
(صحیح بخاری،قبل الحدیث-692)

*معذور کی امامت کی دلیل*

عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں، تو اللہ کے رسول! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور آپ نے پوچھا:  تم کہاں نماز پڑھوانی چاہتے ہو؟  انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ میں نماز پڑھی،
(سنن نسائی حدیث نمبر-789)

انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ییں، کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (جب بھی سفر پر جاتے ) تو ابن
ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین مقرر فرماتے، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-595)

*نابالغ بچے کی امامت کی دلیل*

عمرو بن سلمہ رضى اللہ تعالى عنہ کہتے ہیں کہ جب فتح مكہ ہوا تو لوگ جوق در جوق اسلام قبول كرنے لگے، اور ميرے والد بھى اپنى قوم كے ساتھ مسلمان ہو گئے، جب وہ واپس آئے تو كہنے لگے:
اللہ كى قسم ميں تمہارے پاس نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ہاں سے حق لايا ہوں، چنانچہ انہوں نے فرمايا ہے كہ اس وقت اتنى نماز اور اس وقت اتنى نماز ادا كرو، اور جب نماز كا وقت ہو جائے تو تم ميں سے كوئى ايک شخص اذان كہے اور تمہارى جماعت وہ كرائے جو شخص سب سے زيادہ حافظ قرآن ہو، چنانچہ انہوں نے ديكھا كہ ميرے علاوہ كوئى اور زيادہ قرآن كا حافظ نہيں، كيونكہ ميں قافلوں كو ملتا اور ان سے قرآن ياد كيا كرتا تھا، چنانچہ انہوں نے مجھے امامت كے ليے آگے كر ديا، جبكہ اس وقت ميرى عمر ابھى چھ يا سات برس تھى "
(صحيح بخارى حديث نمبر_4302)

عمرو بن سلمہ جرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان سے قرآن سیکھتے تھے (جب) میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو“، تو جب میرے والد لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو“، تو لوگوں نے نگاہ دوڑائی تو ان میں سب سے بڑا قاری ( قرآن یاد کرنے والا) میں ہی تھا، چنانچہ میں ہی ان کی امامت کرتا تھا، اور اس وقت میں آٹھ سال کا بچہ تھا
(سنن نسائي، كتاب الإمامة،حدیث790)
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
بَابُ: إِمَامَةِ الْغُلاَمِ قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ
باب: نابالغ بچہ کی امامت کا بیان

*اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مکلف نابالغ بچہ مکلف لوگوں کی امامت کر سکتا ہے، رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ نے انہیں اپنے اجتہاد سے اپنا امام بنایا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع نہیں تھی، تو یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ نزول وحی کا یہ سلسلہ ابھی جاری تھا، اگر یہ چیز درست نہ ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دے دی جاتی، اور آپ اس سے ضرور منع فرما دیتے.

سعودی فتاویٰ ویبسائٹ پر درج ذیل سوال کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ،

لوگوں ميں امامت کا سب سے زيادہ امامت كا حقدار وہ شخص ہے جو نماز كے احكام كا عالم اور قرآن مجيد كا حافظ ہو،

ابو مسعود انصارى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" لوگوں كى امامت وہ كروائے جو قرآن مجيد كا سب سے زيادہ قارى ہو اور اگر وہ اس ميں سب برابر ہوں تو پھر سنت كو سب سے زيادہ جاننے والا شخص امامت كروائے "
(صحيح مسلم حديث نمبر_ 630)

" سب سے زيادہ قارى "
یہاں قاری سے مراد بہترين قرآت کرنے والا نہيں، بلكہ اس سے مراد كتاب اللہ كا حافظ ہے،
جیسا کہ عمرو بن سلمہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے جس ميں وہ کہتے ہیں کہ ميں سب سے زيادہ قرآن مجيد كا حافظ تھا۔۔۔۔انتہی (صحیح بخاری،4302)

ہم نے يہ اس ليے كہا ہے كہ وہ نماز كے احكام كا علم ركھتا ہو، كيونكہ ہو سكتا ہے اسے نماز ميں كوئى مسئلہ پيش ہو مثلا وضوء ٹوٹ جائے، يا كوئى ركعت رہ جائے اور اسے اس سے نپٹنا بھى نہ آئے، جس كى بنا پر وہ غلطى كر بيٹھے اور دوسروں كى نماز ميں بھى نقص پيدا كرے، يا اسے باطل ہى كر بيٹھے,
سابقہ حديث سے بعض علماء كرام نے استدلال كيا ہے كہ امامت كے ليے اسکو آگے كيا جائے جو زيادہ سمجھ ركھتا ہو، اور فقيہ ہو

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
امام مالك اور شافعى اور ان كے اصحاب كا كہنا ہے:
حافظ قرآن پر افقہ جو زيادہ فقيہ ہو مقدم ہے؛ كيونكہ قرآت ميں سے جس كى ضرورت ہے اس پر تو وہ مضبوط ہے، اور فقہ ميں سے اسے جس چيز كى ضرورت ہے اس ميں مضبوط نہيں، اور ہو سكتا ہے نماز ميں اسے كچھ معاملہ پيش آ جائے جس كو صحيح كرنے كى اس ميں قدرت نہ ہو، ليكن جو كامل فقہ والا ہے وہ صحيح كر لے گا.

اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو نماز ميں امامت كے ليے باقى صحابہ سے مقدم كيا حالانكہ صحابہ ميں كئى ايك ان سے بھى زيادہ حافظ اور قارى تھے.

اور وہ حديث كا جواب يہ ديتے ہيں كہ صحابہ كرام ميں سے زيادہ حافظ و قارى ہى افقہ يعنى زيادہ فقيہ تھے،
ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان:

" اگر وہ قرآت ميں سب برابر ہوں تو پھر سنت كا سب سے زيادہ عالم "
اس بات كى دليل ہے كہ مطلقا زيادہ قارى و حافظ ہى مقدم ہو گا
(ديكھيں: الشرح مسلم للنووى_ 5 / 177 )

چنانچہ نووى رحمہ اللہ تعالى كى اگرچہ ان كے امام شافعى رحمہ اللہ تعالى نے استدلال حديث ميں ان كى مخالفت كى ہے، ليكن ان كى كلام كا اعتبار اس اساس پر ہے كہ صحابہ كرام ميں كوئى بھى ايسا نہيں تھا جو قرآت اور قرآن مجيد كا اچھى طرح حافظ ہو اور اسے شرعى احكام كا علم نہ ہو، جيسا كہ آج كے ہمارے دور ميں اكثر لوگوں كى حالت ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر ان دونوں ميں سے ايك شخص نماز كے احكام كا زيادہ علم ركھے، اور دوسرا شخص نماز كے علاوہ باقى دوسرے معاملات ميں زيادہ علم ركھتا ہو تو نماز كے احكام جاننے والے كو مقدم كيا جائيگا.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 19 )

مستقل فتوى كميٹى كا كہنا ہے:
..۔۔جب يہ معلوم ہو گيا تو پھر جاہل شخص كى امامت صحيح نہيں الا يہ كہ امامت كا اہل شخص نہ ہونے كى صورت ميں وہ اپنى طرح جاہل لوگوں كى امامت كرائے،
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 264 )

(https://islamqa.info/ar/answers/20219/)

*یعنی نماز میں امامت کسی عالم دین اور حافظ قرآن کو ہی کروانی چاہیے،جو نماز کے مسائل وغیرہ کو سمجھتا ہو،اگر نماز پڑھنے والوں میں سے کوئی بھی حافظ قرآن یا حدیث کا علم جاننے والا نا ہو تو ان میں سے کوئی شخص بھی انکی امامت کروا سکتا ہے، لیکن حافظ قرآن یا عالم کی موجودگی میں کسی جاہل یا دین سے انجان  شخص کا امامت کروانا درست نہیں*

نوٹ_
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خوبصورت شخص کو امام بنانا چاہیے تو یہ بات سرا سر غلط ہے اور اس کے متعلق پیش کی جانے والی تمام روایات موضوع اور باطل ہیں،
(دیکھیں موضوع اور منکر روایات،47٫48)

( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے "ADD" لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر
واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
                 +923036501765

آفیشل فیس بک پیج
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

آفیشل ویب سائٹ
Alfurqan.info

Share:

Taraweeh ki Namaj 8 Rakaat ya 20 Rakaat?

Tarweeh Ki Namaj 8 Rakaat Ya 20 Rakaat

✔8 Ra'kaat Tarawih padhnewalo ko hakir nigaaho se dekha jaata jaisa ke wo log koi bada gunah kar rahe hai. Jis Masjid me 8 Ra'kaat Tarawih padhaayi jaati hai waha log Salaat (Namaz) padhna bhi pasand nahi karte hai. Aaj ham is galat fahemi ko Allah ke madad se dur karenge,
_Sabse pahle ye baat samaj le ke Ramzaan me Tahajjud, Qiyamul Lail aur Tarawih 1 hi ibaadat ke 3 naam hai jaisa ke  : Lail aur Shab, Salaat aur Namaz, Saum aur Roza, Salaat aur Darood 1 hi chiz ke 2 mash’hoor naam hai._
✔Har Ramzaan me Tarawih ka masla sabse zyada HOT TOPIC aur Burning issue bane rahta hai. Beshak hamko Allah ki Ibaadat karna hai. Ham chahe 8 padhe ya 20 padhe ya 100 ra’kaat padhe lekin uski taadaat hamare Pyare Nabi SallallahuA'laihiWaSallam ke Sunnat ke mutabik aur Khulfa Raashedin ke amal ke mutabik ho jo SAHIH HADEES se sabit ho. Log 20 rakaat ko Sabit karne ke liye Zaeef Hadeese bayan karne me bilkul nahi sharamte nahi.
Lekin aaj yaha 2 Sahih Hadeese pesh kar rahe hai jis se sabit ho jayega ke Nabi SallallahuA'laihiWaSallam ki sunnat kya thi aur apne khilaafat ke daur me Umar (R) ne kitni Rakaat Tarawih padhaane ka hukm diya tha. Log Umar (R) naam par 20 raka’at Tarawih ka ilzaam thopte hai jo ZAEEF Riwayato se sabit hai.
Pahli Hadees hamne liya hai SAHIH BUKAHRI se.
Aur dusari Hadees hamne liya Hadees ki kitab “Muatta Maliki” jisko 4 Imamo me se 2nd Imam jinka naam Imam Malik bin Anas (Rahamullah) ne likha hai jinki Paidaeesha ur Maut madina me hi hui
HADEES No. 1 :
Abu Salma bin Abdur Rahman (Radhiyallahu Anhu) se riwayat hai ke unone Aisha (Radhiyallahu Anha) se puchha ke : “Allah ke Nabi SallallahuA'laihiWaSallams ki Ramzaan me Salaat(Namaz) kaisi huwa karti thi? Aisha (Radhiyallahu Anha) ne Jawab diya : “Ramzaan ho ya gair-e-Ramzaan, Allah ke Nabi SallallahuA'laihiWaSallam 11 Rakaa’at se zyada Salaat nahi adaa (padha) kiya karte the…………………”_
(Sahih Bukhari, 3/230, English Edition)
Is Hadees se ye sabit huwa ke
_✔1.    Allah ke Pyare Nabi SallallahuA'laihiWaSallam, Ramzaan aur gair-Ramzaan me Tahajjud ki Salaat (Namaz) yaani Tarawih sirf 11 Raka’at adaa kiya karte the (jisme 8 Raka’at + 3 Raka’at Witr = 11 Raka’at)._
_✔2.    Agar ham Ramzaan ke raato ke liye Tahajjud alag aur Taraweeh alag karenge to fir Allah ke Nabi SallallahuA'laihiWaSallam par ye ilzaam hoga ke wo Ramzaan me Taraweeh adaa nahi kiya karte the._
_✔3.    Allah ke Pyare Nabi SallallahuA'laihiWaSallam, Maahe Ramzaan ke alawa dusare mahino ke aam raato me aur Ramzaan ke Raato me sirf aur 1 hi tarah ki Salaat (Namaz) adaa kiya karte the isiliye HADEES me Aisha (R) ne wazeh taur par Ramzaan aur Gair-e-Ramzaan ko zikr kiya._
HADEES No. 2 :
Yahya (Rahamullah) Riwayat karte hai Malik (Rahamullah) se aur Malik (Rahamullah)  Riwayat karte hai Muhammad ibn Yusuf (Rahamullah) se ke Sa'ib ibn Yazid (Rahamullah) ne kaha ke  : Umar bin Khattab (Radhiyallahu Anhu) ne Hukm diya tha “Ubayy ibn Kab” aur “Tamim ad-Dari” ko ke 11 Raka’at Salaat (Namaz) padhaaye Ramzaan ke raato me
(Muwatta Malik, Prayer in Ramadan,Book 6, Hadith 4, English Edition)
Is Hadees se ye sabit huwa ke  :
✔1.Umar bin Khattab (R) ne apne khilaafat ke daur me unone 2 Sahabi jinka naam “Ubayy ibn Kab” aur “Tamim ad-Dari” tha in dono ko Ramzaan ke raato me 11 (8 + 3) Rakaa’at Tahajjud (Tarawih) padhaane ka hukm diya tha naake 20 Raka’at padhane ka._
Aaj se kam se kam 8 Raka'at Tarawih padhne walo ko hakir nigah se na dekha jaaye kyunke ye 8 Ra'aat Sunnat se sabit hai.
Share:

Agar kisi Ki Eid ki Namaj Choot jaye to kaise padhega wah?

Maujoda Halat me Eid ki Namaj kaise padhe?
Lockdown me Eid-ul-Azaha ki namaj kaise ada ki jayegi?

मौजूदह हालात मे लाकडाउन (lockdown) मे ईद की नमाज़ कहाँ अदा करें ?

अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह के गुलाम इब्ने अबी उत्बह ज़ावियह नामी गाँव मे रहते थे उन्हें आपने हुक्म दिया था कि वह अपने घर वालों और बच्चों को जमअ करके शहर वालों की त़रह नमाज़ ए ईद पढ़ें और तकबीर कहें।

*अत़ा रहमतुल्लाह अलैह ने कहा कि अगर किसी की ईद की नमाज़ छूट जाय तो 2 रकआत पढ़ ले।

*👆👉बुखारी, किताबुल्ईदैन, बाबुन् इज़ा फातहुल्ईदु युसल्ला* *रक्अतैनि  (बाब अगर किसी को जमाअत से ईद की नमाज़ न मिले तो फिर 2 रकआत पढ़ ले),  क़ब्ल अज़ हदीस नम्बर 987}

🌴🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🌴

Share:

Witr Ki Namaj Kaise Padhe?

Ramadhan ul Mubarak Ke Kuch Ahkaam o Masaail

Part-8
Tehreer: Shaikh Maqbool Ahmad Salafi Hafizahullah
Romanised By: Umar Asari
Namaz e Witr:
Witr ki fazeelat

Ibadat qurb e ilaahi ka zariya hai aur witr ibadaton mein se qurb e ilaahi ka azeem zariya hai. Yeh ek mustaqil namaz hai jo raat mein Isha aur Fajr ke darmiyan padhi jaati hai. Is ki fazeelat mein kayi Ahadees milti hain:
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: مَنْ خَافَ أَنْ لاَ يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ فَإِنَّ صَلاَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ وَذَلِكَ أَفْضَلُ​
Tarjumah: Jabir Radhiallahu Anhu se riwayat hai ki Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: Jise darr ho ki wo raat ke aakhiri hisse mein nahi uth sakega to woh raat ke shuru mein witr padh le. Aur jise ummed ho ki wo raat ke aakhir mein uth jaayega, woh raat ke aakhir mein witr padhe kiunki raat ke aakhiri hisse ki namaz ka mushahda kiya jaata hai aur yeh afzal hai.
(Sahih Muslim: 755)
Doosri Hadees mein Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya:
وَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ​
*◈Tarjumah:◈* Aur Allah witr (taaq) hai aur witr ko pasand karta hai.
*(Sahih Muslim: 2677)
*✫Witr ki namaz ka hukm.
Yeh namaz hanafiyah ke nazdeek wajib hai jabki sahih baat yeh hai ke yeh sunnat e mo'akkadah hai. Daleel:
عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ الْوِتْرُ لَيْسَ بِحَتْمٍ كَهَيْئَةِ الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ وَلَكِنْ سُنَّةٌ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم​
*◈Tarjumah:◈* Hazrat Ali Radhiallahu Anhu se marwi hai ki Witr farz namaz ki tarah hatmi (wajib) nahi hai balki yeh to sunnat hai jise Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam ne jaari farmaya tha.
*(Tirmizi: 454)*
*✫Witr ki namaz ka waqt:
Is ka waqt Isha ki namaz ke baad se le kar Fajr ki namaz tak hai. Daleel:
إنَّ اللَّهَ زَادَكُمْ صَلَاةً وَهِيَ الْوِتْرُ فَصَلُّوهَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إلَى صَلَاةِ الْفَجْر​
Tarjumah:◈* Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: Beshak Allah Taala ne tumhare upar ek namaz ziyadah ki hai jis ka naam witr hai. Is witr ko Isha aur Fajr ki namaz ke darmiyan padho.
*{Silsila as Saheehah (Albani): 108}
*✫Witr ka Afzal waqt:✫*
Is namaz ko takheer se ada karna ziyadah afzal hai jis ko jaagne par aitmaad ho:
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: مَنْ خَافَ أَنْ لاَ يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ فَإِنَّ صَلاَةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ وَذَلِكَ أَفْضَلُ​
*◈Tarjumah:◈* Jabir Radhiallahu Anhu se riwayat hai ki Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: Jise darr ho ki wo raat ke aakhiri hisse mein nahi uth sakega to woh raat ke shuru mein witr padh le. Aur jise ummed ho ki wo raat ke aakhir mein uth jaayega, woh raat ke aakhir mein witr padhe kiunki raat ke aakhiri hisse ki namaz ka mushahda kiya jaata hai aur yeh afzal hai.
*(Sahih Muslim: 755)*
*✫Witr ki rak'aat:✫*
Witr ki namaz kam se kam ek rakat hai aur Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam se giyarah (11) rak’aat tak padhna saabit hai. Jo log ek rakat witr ka inkaar karte hain woh sunnat ka inkaar karte hain.
Ek rakat witr padhne ke bahut se dalail hain un mein se kuch dekhen:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ‏​
*◈Tarjumah:◈* Ibn e Umar Radhiallahu Anhuma se riwayat hai ki Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: Witr ek rakat hai raat ke aakhri hisse mein se.
*(Sahih Muslim: 752)*
Ek doosri Hadees hai:
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِثَلاَثٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ​
*◈Tarjumah:◈* Abu Ayyub Radhiallahu Anhu se riwayat hai ki Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: Witr haq hai, jo chaahe saat (7) padh le, Jo chaahe paanch (5) padh le, jo chahe teen (3) padh le, Jo chahe ek (1) padh le.
*(Nasai: 1710)*
*Kai Sahaba e Kiraam se bhi ek rakat padhne ka suboot milta hai, un mein Abu Musa Al-Ash’ari Radhiallahu Anhu, Abdullah bin Umar Radhiallahu Anhuma, Mu’aawiya Radhiallahu Anhu, Sa’ad Ibn e Abi Waqqas Radhiallahu Anhu aur Uthman Radhiallahu Anhu hain.*
Ek Hadees mein hai:
عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلاَةِ الْعِشَاءِ - وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ - إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ​
Tarjumah:◈* Hazrat Aisha Radhiallahu Anha se riwayat hai wo kehti hain ki Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam Isha ki namaz se (jise log atamah kehte hain) farigh hone ke baad se subah tak giyarah (11) rak’aat padhte the, Aap har do rakat par salam pherte the aur witr ek padhte the.
*(Sahih Muslim: 736)*
Raat ki namaz do do rakat hai agar kisi ko taaqat ho to jitna chahe do do kar ke padh sakta hai, Aakhir mein ek rakat witr padh le:
صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً، تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى​
*◈Tarjumah:◈* Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ka farman hai: Raat ki namaz do do rakat hai, fir jab koi subah ho jaane se dare to ek rakat padh le, wo uski saari namaz ko taaq bana degi.
*(Sahih Bukhari: 990 and Sahih Muslim: 749)
*✫Teen (3) rakat witr padhne ka tareeqa:✫*
Is ke do (2) tareeqe hain:
*Pehla tareeqa:* Teen (3) rakat ek tashahhud se padhe. Daleel:
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِخَمْسٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِثَلاَثٍ وَمَنْ شَاءَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ​
*◈Tarjumah:◈* Abu Ayyub Radhiallahu Anhu se riwayat hai ki Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: Witr haq hai, jo chaahe saat (7) padh le, Jo chaahe paanch (5) padh le, jo chahe teen (3) padh le, Jo chahe ek (1) padh le.
*(Nasai: 1710)*
Musalsal (continously) teen (3) rakat ada kare yani do rakat par tashahhud ke liye na baithe. Daleel:
لَا تُوتِرُوا بِثَلَاثٍ، وَلَا تُشَبِّهُوا بِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ​
*◈Tarjumah:◈* Teen (3) rakat witr na padho aur witr ko (maghrib ki) teen (3) rakat se mushabihat na karo.
*(Awnul Ma’bood: 4/176)*
❗Is Hadees ko sahib e Awn ul Ma’bood (Azeemabadi Rahimahullah) ne Shaikhen ki shart par batlaya hai.
*Maghrib ki mushabihat se do tareeqon se bacha jaa sakta hai,* *ek yeh ke teen rakat ikaththi (ek saath) padhi jaayen, beech mein tashahhud na kiya jaaye. *Doosra tareeqa yeh hai ki Do rakat alag padh kar salam pher diya jaaye, phir ek rakat alag padhi jaaye.* Is ki Daleel neeche zikr ki jaa rahi hai.
*Doosra tareeqa:* Do rakat ek salam se padh kar phir ek salam se ek rakat padhi jaaye. Daleel:
كان يُوتِرُ بركعةٍ، وكان يتكلَّمُ بين الرَّكعتَيْن والرَّكعةِ​
*◈Tarjumah:◈* Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam ek rakat witr padhte (aakhri) do rakaaton aur ek rakat ke darmiyan (salam pher kar) baat cheet bhi karte.
*{Silsila as Saheehah (Albani): 2962}*
*✫Witr ki qirat:✫*
Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam witr ki pehli rakat mein «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى» doosri rakat mein «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» teesri rakat mein «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» padhte the. Daleel:
عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْوَتْرِ بِـ ‏{‏ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى ‏}‏ وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ بِـ ‏{‏ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ‏}‏ وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ ‏{‏ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ‏}‏ وَلاَ يُسَلِّمُ إِلاَّ فِي آخِرِهِنَّ وَيَقُولُ يَعْنِي بَعْدَ التَّسْلِيمِ ‏"‏ سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ "‏‏.‏ ثَلاَثًا ‏.‏​
Tarjumah: Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam witr (ki pehli rakat) mein «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى» doosri rakat mein «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» aur teesri mein «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» padhte the aur sab se akheer mein salam pherte the. Aur salam ke baad teen baar «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» kehte.
*(Nasai: 1701)
❗Allama Albani Rahimahullah ne isko *Sahih* kaha hai.
*✫Dua e Qunoot ka hukm:✫*
Qunoot e witr wajib nahi, mashroo’ hai. Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ki Qunoot e witr ke mutalliq Hadees mein hai:
عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يُوتِرُ فَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ ‏​
Tarjumah Ubai bin Ka’ab Radhiallahu Anhu se riwayat hai ki Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam witr padhte the to ruku se pehle Qunoot karte the.
*(Ibn e Majah: 1182)
*✫Dua e Qunoot ke seeghe (means alfaaz).
اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلاَ يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لاَ يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ​
*(Tirmidhi: 464)
*➤* Dua e Qunoot jama ke seeghe (means plural ke alfaaz) ke saath bhi hadees mein aaya hai.
*➤* Dua e Qunoot mein ziyadti karna bhi jaaiz hai. Allama Albani Rahimahullah likhte hain:
ولا بأس من الزيادة عليه بلعن الكفرة ومن الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم، والدعاء للمسلمين​
Tarjumah, Dua mein ziyadti karne mein koi harj nahi hai kafiroon par la’nat, Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam par darood aur musalmanoon ke liye dua ki gharz se.
*{Qiyaam e Ramadhan (Albani): 31}
*➤* Qunoot e witr ruku se pehle aur baad mein dono tarah jaaiz hai.
*➤* Dua e Qunoot mein haath uthaya jaa sakta hai jaise aam duaon mein uthaya jaata hai. Kuch logon ne kaha ke Ahadees mein haath uthane ka zikr nahi is liye haath uthana khilaaf e sunnat hai. Yeh baat sahih nahi hai. Kayi Sahaba aur Taba’een se witr ki dua mein haath uthana saabit hai jin mein Abdullah bin Mas’ood Radhiallahu Anhuma, Umar Radhiallahu Anhu, Abu Hurairah Radhiallahu Anhu, Abu Qilabah aur Imam Mak-hool wagera hain.
*➤* Abdur Rehman Mubarakpoori Rahimahullah likhte hain ke zahiri taur par dua ki tarah is mein bhi haath uthane ka suboot milta hai.
*(Tohfatul Ahwazi: 1/343)*
*➤* Witr ki Namaz akele aur ba-jama’at aur safar o hazar dono mein padhi jaa sakti hai jaisa ki sunnat se saabit hai.
*✫Ek raat mein do witr:✫*
Ek raat mein ek martaba hi witr padhna chahiye kiunkay Nabi kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya:
‏ لاَ وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ ‏‏​
*◈Tarjumah:◈* Ek raat mein do baar witr nahi hai.
*{Abu Dawood: 1439, Sahih (Al-Albani)}*
⚠ Agar koi shakhs ek martaba witr padh kar so jaaye aur dobara qiyam karna chaahe to kar sakta hai magar baad mein witr nahi padhega jaisa ki mazkoorah (upar zikr ki gayi) hadees se wazeh hai.
Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya:
اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا​
*◈Tarjumah:◈* Raat ki apni aakhri namaz witr ko banaao.
*(Sahih Bukhari: 998 and Sahih Muslim: 751)*
⚠ Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ka yeh farmaan wujoob ke liye nahi hai.
*✫Witr ki qaza:✫*
Agar kabhi neend ki wajah se witr ki namaz na padh saken to jab bedaar ho Witr padh len. Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ka farmaan hai:
مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّهِ إِذَا ذَكَرَهُ​
*◈Tarjumah:◈* Jo witr ki namaz padhe bagair so jaaye ya use padhna bhool jaaye to jab yaad aaye use padh le.
*(Abu Dawood: 1431)*
*✫Witr ki namaz chorna:✫*
Witr aur Fajr ki do sunnat bahut ahem hain jinhein Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ne safar o hazar mein hamesha padhne ka ehtimaam kiya. Is liye hamein bhi hamesha is ka ehtimaam karna chahiye. Kabhi kabhar witr chootne ka masla nahi hai kiunki yeh sunnat e mu’akkadah hai magar barabar chorne waala bahut se ulama ke nazdeek na qabil e shahadat hai.
Sheikh ul Islam Ibn e Taimiyah Rahimahullah likhte hain:
الوتر سنة مؤكدة باتفاق المسلمين، ومن أصر على تركه فإنه ترد شهادته​
Tarjumah.Witr tamam musalmanon ke nazdeek muttafaqa taur par sunnat e mu’akkadah hai aur jo lagataar (continuously) ise chorta hai us ki gawahi qubool nahi ki jayegi.
(Al-Fatawa Al-Kubra)
Agli Post Ka Intizaar Karen
                                               Taraweeh Ki NAmaj Kitni Rakaat HAi 8 ya 20 ?
Share:

Namaj Kaise Padha Jaye?

Namaj Kaise Padhe?
🍂🌿🍂🌿    ﷽    🌿🍂🌿🍂
Muhammad Sallallahu álayhi wa sallam ne farmaya!
Tum is tarah namaz padho jis tarah tum ne muhje namaz padhte deykha hai.

English
Messenger of Allah (ﷺ) said:

offer your prayers in the way you saw me offering my prayers,

[ Sahih al-Bukhari: 6008 ]
--------------------------------

Share:

Deobandi Aalim Ko jawab Witar ki Namaj Kitni rakat hai hai, Witar ki Namaj kaise padhe?

Witar ki Namaj kitni rakatein hai?
Sawal: In Dalail ka Mukammal jayeza le kar jawab send kar deni, yah Ahadees Mubaraka jo pesh ki gayi hai Sanad Ke aeitebar se kaisi hai?
Aap Sallahu Alaihe Wasallam Witar ki Namaj kaise padha karte they?
سوال: ان دلائل کا مکمل جائزہ لے کر تحریری جواب سیند کر دیں یہ احادیث مبارکہ جو پیش کی گی ہیں سند کے اعتبار سے کیسی ہیں؟
آپ وتر کیسے پڑھیں  ،  الیاس گھمن دیوبندی کی لکھی پوسٹ کا جواب دلیل کے ساتھ ۔۔۔۔

جواب تحریری
تحریر: ابوثاقب محمد صفدر حضروی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
➊ ”اللہ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔“ [بخاري : 6410، مسلم : 2677]

➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں سے۔“ [مسلم : 756]

➌ نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی۔“ [بخاري : 993، 990مسلم : 749]

➍ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے (آخری ) دو رکعتوں اور ایک رکعت کے درمیان (سلام پھیر کر ) بات چیت بھی کرتے۔“ [ابن ماجه : 77، مصنف ابن ابي شيبه : 2؍291]

➎ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔“ [مسلم : 736]

➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”وتر ہر مسلمان پر حق ہے پس جس کی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے۔“ [ابوداؤد : 1422، نسائي : 1710، ابن ماجه : 1190، صحيح ابن حبان : 270، مستدرك1؍302وغيره]
↰ تین رکعت وتر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیں۔ پھر ایک رکعت وتر پڑھیں جیسا کہ احادیث مبارکہ میں آیا ہے۔ [ديكهئے مسلم : 752، 736، 765، 769، بخاري : 626، 990، 993، 994، 2013، ابن ماجه : 1177، نسائي 1698، صحيح ابن حبان : 678، صحيح ابن حبان الاحسان4؍70، 2426وغيره]

➐ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ
”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ وتر ایک رکعت ہے آخر شب میں، اور پوچھا گیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے بھی اسی طرح کہا۔“ [مسلم : 753]

➑ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [بخاري : 991، طحاوي : 1549، 1551، آثار السنن200، 201، 202]

➒ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [بخاري : 3764، 3765، آثار السن203]

➓ سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [بخاري : 2356، طحاوي : 1634، آثار السنن 205، 6٠6، وغيره]

⓫ امیر المؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [دارقطني : 1657، طحاوي 1631، آثار السنن204]

⓬ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جو شخص آخر رات میں نہ اٹھ سکے تو وہ اول شب وتر پڑھ لے اور جو آخر رات اٹھ سکے وہ آخر رات وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی نماز افضل ہے۔“ [مسلم : 755]

⓭ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اول رات، رات کے وسط اور پچھلی رات (یعنی) رات کے ہر حصہ میں نماز پڑھی۔ [بخاري : 755، 996]

⓮ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں۔ [ ابوداؤد1439ابن خزيمه1101، ابن حبان 671، وغيره]

⓯ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔“ [مسلم : 751]
↰ اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو وتر کے بعد رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتے ہیں۔

⓰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”تین وتر (اکٹھے ) نہ پڑھو، پانچ یا سات وتر پڑھو۔ اور مغرب کی مشابہت نہ کرو۔“ [دار قطني نمبر 1634، ابن حبان 680، آثار السنن591، 596وغيره]

نوٹ :

اس کے برعکس بعض حضرات نے یہ فتوی دیا ہے کہ ایک رکعت وتر پڑھنا جائز نہیں۔ [دیکھئے علم الفقہ ص 186از عبدالشکور لکھنوی دیوبندی]
دیوبندیوں کے مفتی اعظم عزیز الرحمن (دیوبندی) نے فتویٰ دیا ہے کہ ”ایک رکعت وتر پڑھنے والے امام کے پیچھے نماز حتی الوسع نہ پرھیں۔ کیونکہ وہ غیر مقلد معلوم ہوتا ہے اور اس شخص کا امام بنانا اچھا نہیں ہے ؟“ [دیکھئے فتاویٰ دارالعلوم دیوبنج 3ص154 سوال نمبر 770، مکتبہ امداد یہ ملتان پاکستان]
حرمین شریفین میں بھی امام ایک رکعت وتر پڑھاتے ہیں۔ اب ان حجاج کرام کی نمازوں کا کیا ہو گا ؟ اور اس فتویٰ کی زد میں کون سی شخصیات آتی ہیں ؟

◈ جبکہ جناب خلیل احمد سہار نپوری (دیوبندی) صاحب انوار ساطعہ کے بدعتی مولوی پر رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”وتر کی ایک رکعت احادیث صحاح میں موجود ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہما اس پر۔ اور امام مالک رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ، امام احمد رحمہ اللہ کا وہ مذھب۔ پھر اس پر طعن کرنا مؤلف کا ان سب پر طعن ہے۔ کہو اب ایمان کا کیا ٹھکانا۔“ [براهين قاطعه ص7]

یہ فریق مخالف کی کتب کے ہم حوالے اس لئے دیتے ہیں تاکہ ان پر حجت تمام ہو جائے اور ویسے بھی ہر فریق کے لئے اس کی کتاب یا اپنے اکابرین کی کتاب اس پر حجت ہے۔ [ديكهئے بخاري، 3635، مسلم : 1299] جب تک وہ اس سے برأت کا اظہار نہ کرے۔

جو حضرات تین وتر اکٹھے پڑھتے ہیں اور اصلاح کر لیں اور اپنے علماء سے اس کی دلیل طلب کریں کہ کون سی صحیح حدیث میں تین وتر اکٹھے پڑھنا آیا ہے۔ جن روایات میں ایک سلام سے تین رکعتوں کا ذکر آیا ہے وہ سب بلحاظ سند ضعیف ہیں۔ بعض میں قتادہ رحمہ اللہ مدلس ہے اور مدلس کی ”عن“ والی روایت صحیح نہیں ہوتی۔ جب تک وہ سماع کی صراحت نہ کرے یا پھر کوئی دوسرا ثقہ راوی اس کی متابعت نہ کرے (تاہم بعض صحابہ کرام سے تین وتر اکٹھے پڑھنا ثابت ہے ) یاد رہے کہ صحیحین میں تدلیس مضر نہیں وہ دوسرے طرق سے سماع پر محمول ہے۔ [ديكهئے خزائن السنن ص 1حصه اول، ازالة الريب 1237از جناب سرفراز خان صفدر ديوبندي، حقائق السنن ص 156، 161، وغيره]

تاہم اگر کوئی ان ضعیف روایات (اور آثار ) پر عمل کرنا چاہے تو دوسری رکعت میں تشہد کے لئے نہیں بیٹھے گا۔ بلکہ صرف آخری رکعت میں ہی تشہد کے لئے بیٹھے گا۔ جیسا کہ السنن الکبریٰ للبیہقی وغیرہ میں قتادہ کی روایت میں ہے۔ [زاد المعادص 330 ج 1] اور [مسند احمد ص 155 ج 5] والی روایت لا فصل فيهن یزید بن یعمر کے ضعف اور حسن بصری رحمہ اللہ کے عنعنہ (دو علتوں) کی وجہ سے ضعیف ہے۔

↰ دو تشہد اور تین وتر والی مرفوع روایت بلحاظ سند موضوع و باطل ہے۔ دیکھئے [الاستیعاب ص 471ج 4 ترجمہ ام عبد بنت اسود، میزان الاعتدال وغیرہ ہما]
اس کے بنیادی راوی حفص بن سلیمان القاری اور ابان بن ابی عیاش ہیں۔ دونوں متروک و معتہم ہیں۔ نیچے کی سند غائب ہے اور ایک مدلس کا عنعنہ بھی ہے۔ اتنے شدید ضعف کے باوجود ”حدیث و اہل حدیث“ کے مصنف نے اس موضوع (جھوٹی) روایت سے استدلال کیا ہے۔ دیکھئے [کتاب مذکور ص523، نمبر22 طبع مئی 1993ء تفصیل کے لئے دیکھیں ھدیۃ المسلمین ص56]

Share:

Namaj-E-Juma ki kitni Rakatein hai.

jume ki Namaj kitni Rakaat hai

jume ki Namaj kitni Rakaat Padhe
Juma ki Namaj padhne ki Tarika
juma ki Namaj kaise padhe 



نماز جمه كي كتنى رکعتیں ہیں مع الدلیل۔ سائل : ۔ ۔ ۔ ۔
الجواب بعون رب العباد:
نماز جمعہ[خطبہ] سے قبل کوئی نماز یعنی سنت ثابت نہیں ہے۔
جو شخص جمعہ کے دن خطبہ جمعہ سے قبل آجائے اسکے لئے مشروع یہ ہے کہ وہ خطبہ شروع ہونے سے قبل کم از کم دورکعت نماز ادا کرے اور اسے زائد جتنی رکعت ادا کرنا چاھئے نوافل کی نیت سے ادا کرسکتا ہے۔
اگر وہ اسوقت مسجد میں پہنچے جس وقت خطیب ممبر پر چڑھا ہو تو وہ ہلکی سی دو رکعت تحية المسجد ادا کرے۔
دلیل:سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا پہر عطرلگائی اور وہ مسجد کو چلااور جو کچھ اسکے حق میں لکھا گیا تھا نماز پڑھی پہر امام نکلا اور اس نے خاموشی سے خطبہ سنا اللہ تعالی اسکے دونوں جمعہ کے درمیان سرزد ہوئے گناہوں کو معاف کردے گا۔[بخاری حدیث نمبر:91]۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قبل از جمعہ کوئی مخصوص نماز ثابت نہیں
اسے جتنی رکعات پڑھنے کا موقع ملے نماز ادا کرے۔
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ[فصلى ماكتب له]
اس پر دلالت کرتا ہے کہ نماز جمعہ سے قبل نوافل ادا کرنا مشروع ہے۔[ فتح الباري372/2]۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ رضوان اللہ عنھم سے یہ ثابت ہے کہ وہ نماز جمعہ سے قبل نماز ادا فرماتے ، بعض صحابہ بارہ رکعت ، بعض دس ، بعض آٹھ ، بعض اسے کم ادا فرماتے۔[مجموع الفتاوى189/24]۔
اسے ثابت ہوا کہ جمعہ سے قبل نوافل نماز ادا کرنا مشروع عمل ہے لیکن نماز جمعہ سے نوافل کی نیت سے نماز ادا کرے نہ کہ سنت راتبہ کیونکہ نماز جمعہ[خطبہ]سے قبل سنت راتبہ ثابت نہیں ، البتہ جمعہ کے دن مسجد میں آنے والے شخص کو جتنا وقت ملے نماز ادا کرسکتا ہے اور جوں ہی خطبہ شروع ہوجائے اسکے بعد صرف دو ہی رکعت نماز ادا کرے جیساکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
ثعلبہ بن ابی مالک بیان کرتے ہیں کہ صحابہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جمعہ سے قبل نوافل ادا کرتے تھے یہاں تک حضرت عمر رضی اللہ  عنہ خطبہ کے لئے نکلتے۔[الموطأ103/1 ، امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔[المجموع للنووي550/4].
امام نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ جمعہ سے پہلے بارہ رکعات ادا کرتے تھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ [مصنف عبد الرزاق329/8].
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز جمعہ سے قبل کوئی سنت ثابت نہیں ہے۔[الباري426/2]۔
اس حدیث سے علماء اجلاء نے  استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ نماز جمعہ سے قبل کویی سنت ثابت نہیں ہے البتہ خطبہ سے قبل جتنا موقع ملے نوافل ادا کی جاسکتی ہیں۔
البتہ نماز جمعہ کے بعد چار رکعت یا دو رکعت ادا کرنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام جمعہ کے دن گھر لوٹنے کے بعد دو رکعت گھر میں ادا فرماتے تھے۔[البخاري937،  مسلم882]۔
دوسری حدیث:ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں کا کوئی جمعہ نماز ادا کرلے اسے چاھئے کہ وہ چار رکعت نماز ادا[سنت] کرے۔[مسلم881]۔
ان دونوں احادیث کی بنا پر علماء کے درمیان اختلاف ہوا کہ آیا جمعہ کے بعد چار رکعت یا دو رکعت ادا کرنی ہے۔
اسی وجہ سے بعض علماء نے ان دونوں حدیثوں کے درمیان یہ تطبیق دی ہے کہ جو شخص گھر میں سنت ادا کرتا ہو وہ نبی علیہ السلام کی فعلی حدیث پر عمل کرتے ہوئے دو ہی رکعت ادا کرے اور جو شخص مسجد میں سنن ادا کرتا ہو وہ جمعہ کے بعد چار رکعت مسجد میں ادا کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہمارے نزدیک یہی قول اقرب الی الصواب ہے کہ جو شخص گھر میں سنت پڑھے وہ دو رکعت جو مسجد میں سنت ادا کرے وہ چار رکعت سنت ادا کرے۔[" التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد 175/14]۔
اسی رائے کو ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور انکے شاگرد ابن قیم رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔[ فتاوی  اللجنة الدائمة للإفتاء]۔
نماز جمعہ کے بعد چاھئے کوئی چار رکعت یا دو رکعت ادا کرے دونوں ہی طریقے صحیح ہے اس معاملے میں وسعت ہے۔
امام عینی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ احادیث اس بات دلالت کرتی ہیں کہ جمعہ کے بعد نماز ادا کرنا سنت موکدہ ہے۔[شرح سنن أبي داود للعيني475/4]۔
خلاصہ کلام:جمعہ سے قبل کویی نماز ثابت نہیں البتہ نوافل ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں اور جمعہ کے بعد چار یا دو چار وہ شخص ادا کرے جو مسجد میں ادا کرے اور جو شخص گھر میں سنت ادا کرے اسے دو رکعت نماز ادا کرنا چاھئے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
Share:

Salatul Tasbeeh Kya hai? Salatul Tasbeeh Ki Namaj Padhne Ki Fazilat.

Salatul Tasbeeh Kaise Padhe Iske Padhne Ki fazilat.

SalaTul Tasbeeh Ye Namaz Zindagi me Ek Baar To Zarur Padhe Agle Pichle Chote Bade Sab Gunah Muaf Ho Jayenge in shaa Allah
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيم
Hazrat Ibn Abbas Razi  Allahu Anhuma se rivayat hai ki
Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne Hazrat Abbas se farmaya
Mere chacha kya main aapko ek atiya na karu ? kya Ek hadiya na du ? kya ek Tohfa pesh na karu ?
kya main aapko aisa amal na bataun ki jab aap isko karenge to aapko 10 fayde hasil honge
Yani Allah ta"ala aapke Agle , pichle , purane , naye, galti se kiye huve , jaan bujh kar kiye huve, chote, bade, chup kar kiye huve aur khullam khullah kiye huve sab gunaah maaf farma denge.
Wo Amal ye hain ki Aap 4 rakaat "Salatul Tasbeeh" padhe aur har rakaat me surah fatiha aur dusri koi surat padhe jab aap pahli Rakaat me Qirat se farig ho jaye to rukun se pahle 15 baar ye pad le
سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله أكب
Subhnallahi Walhamdulillahi Wa la ilaha illallahu wallahu Akbar
Phir ruku kare aur ruku me bhi yahi kalmaat 10 baar padhe
Phir ruku se uth kar qoma me bhi 10 baar yahi kalmaat padhe
Phir sazde me jaye aur 10 baar yahi kalmat padhe Phir sazde me uth kar jalse me 10 baar yahi kalmaat kahe.
Phir dusre sazde me bhi yahi kalmaat 10 martaba kahe Phir dusre sazde ke baad bhi khade hone se pahle 10 martaba yahi kalmaat kahe
Charon rakaat isi tarah padhe aur is tarah se har rakaat me ye kalmaat 75 "15+10+10+10+10+10+10" baar kahe
Mere chacha Agar aapse ho sake to rozana ye namaz ek martaba padha kare ,Agar rozana na pad sako to Juma ke din pad liya karo
Agar aap ye bhi na kar sako to Mahine me ek baar pad liye karo
Agar aap ye bhi na kar sako to Saal me ek baar pad liye karo
Agar ye bhi na ho sake to zindagi me ek baar padh liya karo
Sunan Abu Dawud, Vol 1, 1284 - Sahih,
Sunan Ibn majha - Vol 1 , 1387 - Hasan,
Arabic English text: (Sahi Sanad )
Tehqeeq:
Is Hadees ki sanad ka Tehqeeqi Jayeza
Sunan Abu Daood jild-1 safa-184 kitab al salat hadees no-1105,1297,
Jamai Tirmizi jild-1 safa-63 kitab Al salat hadees no-443,479,
Sunan Ibn Maza jild-1 safa-100 kitab Ikamat Al salat hadees no-1387,1386,1376,3177 "ASanad sahi"
Is Hadees ko “Sahii” Kehne wale  Muhaddaseen hai
1 . Abu Dawood,,
2  .Ibne Hajr Asqlani (Anukat vol.2 pg.848-850,
3  Al-Aajari,
4  As-Sum’aani,
5. al-Madini,
6. al-Mundthiri,
7. Abul-Hasan al-Mundthiri,
8. Ibn As-Salaah,
9. Ad-Dailami,
10. Al-Haakim,
11. Al-A’laali,
12. Az-Zurkashi,
13.Al-Muhaamili,
14. Abul-Hasan al-Muqdasi,
15. al-Juwaini,
16. Al-Baghawi,
17. Ar-Ra’fiee’,
18. Al-Haitami,
19. As-Su’youti,20. Al-Luknawwi,
Aaj ke dour ke Bade Muhaddaseen ne bhi is Hadees ko “Hasan” kaha
1. Muhaddase Shiek Nasruddin Albani ne is hadees ko Hasan kaha "sahih al taghrib wa tarhib"
2. Muhaddis SHAKIR ne bhi is hadees ko sahii kaha,
3. SHEIK MUBARAKPURI Ne is hadees ko Hasan kaha "Mura’at al mufa teh Sareh Miskat Al musabiya jild-4 safa-374 .,
4. Muhaddis Shieik Zubair Ali zai bhi Is hadees ko Hasan kaha ”Sunnan Abu Dawud,Published by Dar us Salam, Volume No.2, Page No. 96"
Muhaddaseen ke view ye hai salatul Tasbeeh ke bareme,
1. Imam Tirmizi kehte hai Zyada se Ulama me aur Unme se Abdullah Bin Mubarak Is salatul Tasbeeh ki namaz ke kayal the "Tirmidhi vol.2 pg.348; Hadith 481.*
2. Imam Baihqi kehte hai ke ye Salatul tasbeeh ki Namaz "Muhaddis" Abdullah Bin Mubarak ka amal tha aur salaf me bhi ye amal tha "Shu’ubul Imaam vol.1 pg.427; Ilmiyyah,
3. Allaamah Munzhiri (RA) kehte Bahut sare Muhaddaseen is Qayal the wo ye log hai
1. Imaam Abu-bakr al-Ajurriy,
2, Imaam Abu Muhammad al-Misriy "Ustaadh of Allaamah Munzhiri"
3, Hafiz Abul-Hasan Maqdisi "Ustaadh of Allaamah Munzhiri",
4, Imaam Abu-Dawud,
5. Imaam Haakim. "Targheeb vol.1 pg.468"
Imam Muslim ne farmaya: Is mamle me Rawiyon ke sahih sanad ke saath isse "yani Ibn Abbas ki riwayat se" behtar koi hadees nahi hai
Imam Suyuti kehte hai 20 jalilul Qadr Muhaddaseen ne bhi Is hadees ko sahii kaha wo ye log hai
6.Hafiz Abu-Sa’eed al-Sam’aaniy,
7. Hafiz Khateeb al-Baghdaadiy,
8, Hafiz ibn-Mandah,
9, Imaam Bayhaqi,
10, Imaam al-Subkiy,
11, Imaam al-Nawawiy,
12, Haafiz ibn al-Salat,
13, Hafiz Abu-Musa al-Madiniy,
14, Hafiz al-Alaaeiy,
15, Imaam Siraaj-ud-Deen al-Bulqiniy,
16, Hafiz al-Zarkashiy and a few others. ,al-Laalil Masnoo’ah vol.2 pg.42-44,
6.Ibne Hajr Asqlani kehte hai Ahmed Bin Hambal ne Unke Ray "Opinioun" Ko Baad me Ruju karliye the Futuhaat al-Rabbaaniyyah vol.4 pg.318, 320,
Share:

Eid Ki Namaj Kaise Padhe, Namaj Me Surah Fatuha padhna chahiye ya nahi?

Eidul fitr ki namaz ka sahi tareqa sahi ahadees ki roshni main
---------------------------------------------------
*Eidul fitr ki namaz ka tarika wahi hai Jo aam towur par "2 rakaat" namaz ka hai bas farq itna hi hai ki is main paheli rakaat main surah fatiha se pahle 7 zayad takbeer kahi jati aur Dusri main 5 (paanch)
📚(sunan Abu dawood: 1150)
📚(tirmidi: 536)
📚(ibne majah: 1278)
---------------------------------------------------
Note: namaz ka ye tareeqa *Mard aur Aurat dono ke liye hai* kyun ki ek bhi sahi hadees se Aurat ka tareeqa alag sabit Nahi hai

Kyun ki nabi (ﷺ)  ka wazah Hukum hai

"Namaz us Tarha padho jis tarah mujhe padhte hue dekh te ho"
📚 (sahi Al bukhari : 631)

sab se pahle dil main niyyat karna:-
zuban se niyyat karna Biddat hai ❌
*tamaam aamal ka daro madar niyyaton par hai.
📚(sahi Al bukhari hadees no:01)

fir imaam Allahu akbar kahenge to Aap bhi takbeer kaho.
📚(ibne majah :803)

aur haaton ko khande tak uthaye ya kano (ears) tak uthaye.
📚(sahi Al muslim: 865)
📚(sahi Al bukhari: 735)
📚(sahi Al muslim: 861)

fir imaam ko paheli rakaat main "7 takbeer" aur dusri rakaat main "5 takbeer kahna hai.

takbeerien "khirat (surah fatiha padne) se pahle" kahna hai.
📚(Abu dawood:1145-1146)
📚(tirmidi: 536)
📚(Sunan ibne Majah:1277,1278)
📚(Abu Dawood: 1152)

👆 *har takbeer ke saath rafayiden karna jayez hai, kyun ki Hazrat Abdullah bin Umar raziallahu anhu ki moukhuf riwayat hai ki nabi (ﷺ) ruku se paheli ki har takbeerat par rafayiden karte the.
📚(Abu Dawood hadees no: 722)

7 martaba zayad Takbeer ke saath haath uthana aur bahdna hai.
👉 fir 7 zayad takbeer ke baad *jab imaam surah fatiha padehe to Aap ahista se surah fatiha padhe*
📚(sahi Al bukhari hadees no: 743)
📚(sahi muslim hadees no: 878)

agar surah fatiha Nahi padhi to namaz wapas padhni hongi kyun ki us shaks ki koi namaz Nahi jisne surah fatiha na padhi*
📚(sahi Al bukhari:756)
📚(sahi Al Muslim: 874,875,876)

*fir surah padhna*
👇👇👇👇👇👇
*surah main paheli rakaaton main "surah khaaf" ya surah Aala" dusri main "Al khamar" ya "surah ghashiya"padhna nabi saw se sabit hai.
lekin agar kisi ko ye yaad na hoto koi bhi surah padh sakte hai.
📚(Abu Dawood :1122 & 1155)

fir ruku sajda ke baad dusri rakaat ke liye khadhe ho.

*dusri rakaat ke liye khadhe ho to
👇👇👇👇👇👇
*imaam 5 martaba zayad takbeer kahenge
📚(Abu Dawood :1150)
📚(tirmidi :536)
📚(sunan ibne majah:1278)

dusri rakaat main bhi zayad takbeerien khirat se pahle kahi jayenge.
📚(Abu Dawood :1152)
📚(sunan ibne majah :1277)

fir sab takbeer ke saat rafayiden kare
📚(Abu Dawood :722)

5 martaba zayad takbeer ke saat uthana aur bandhana hai.

is ke baad pahli rakaat ki tarah khayam, ruku aur sajdah kare

*tashahud main baithe fir tashahud ki sari dua padh kar salam fer de.
📚(sahi Al bukhari :838)
📚(sahi Al muslim:1315)
📚(tirmidi :295)

HAR BAAT DALEEL KE SAAT

Share:

Buisness ke Liye Bahar me Rahane wale Shakhs kitni Rakat Namaj Padhenge?

Apni Tijarat (Buisness) Ke Liye Musalsal Safar me rahane wale Shakhs Namaj kaise Padhe?
6/7 din duty karta hoo musalsal
Ghar se 40 km door
Namaze qasar parhni ho gi ya mukamal

جواب تحریری

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ محنت و مزدوری کے لئے روزانہ اتنی مسافت پرجاتے ہیں کہ جہاں نماز قصر کی جاسکتی ہے وہ ان لوگوں کی طرح ہیں جو ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ایسے لوگ شرعاً مقیم نہیں ہیں۔ بلکہ مسافر ہیں اور ان پر سفر کے احکام لازم ہوں گے لہذا احادیث نبویہ اور آیات قرآنیہ عام ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ دائم السفر کو بھی قصر کرنا چاہیے اسی طرح وہ تجارت پیشہ حضرات جو تجارت کے لئے ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں  حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس ایک آدمی آیا اس نے عرض کیا کہ میں تجارت پیشہ ہوں اور اپنے کاروبار کے لئے ہمیشہ بحرین کاسفر کرتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے دورکعت یعنی نماز قصر ادا کرنے کا حکم دیا (مصنف ابن ابی شیبہ :448/2)

یہ  روایت اگرچہ مرسل ہے تاہم عمومات کی تایئد کے لئے اسے پیش کیاجاسکتا ہے چونکہ صورت مسئولہ میں مزدوری کرنے والوں کاسفر تقریباً 9 میل ہے لہذا اتنی مسافت پرقصر کی جاسکتی ہے جیسا کہ یحییٰ بن یزید نامی ایک تابعی  رحمۃ اللہ علیہ  نے حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے نماز کے متعلق دریافت  کیا کہ اسے کتنی مسافت پرقصر کرنا چاہیے تو انہوں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے عمل کا حوالہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے تو نماز قصر کرتے۔(صحیح مسلم:حدیث نمبر 1583)

محدثین کرام نے تین فرسخ کوترجیح دی ہے اور فرسخ لفظ فارسی فرسنگ کا معرب ہے جو تین میل کا ہوتا ہے اس لہاظ سے تین فرسنگ نو میل کے ہوں گے نیز اگر آدمی کے سسرال اتنی مسافت پر ہوں جہاں نماز قصر کی جاسکتی ہے تو اسے اپنے سسرال کے ہاں بھی قصر کرنی چاہیے بعض اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:''جوشخص کسی شہر میں شادی کرے اسے وہاں مقیم جیسی نماز پرھنی چاہیے۔''(مسند امام احمد :62/1)

لیکن یہ روایت قابل حجت نہیں ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:'' یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیوں کہ اس میں انقطاع ہے اور اس میں ایسے راوی بھی ہیں جو قابل حجت نہیں ۔(فتح الباری :2/570)

اس کی سند میں عکرمہ بن ابراہیم نامی راوی  ضعیف ہے۔(نیل الاوطار :4/130)

خود رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں نماز قصر کی ہے حالانکہ آپ کے سسرال مکہ مکرمہ میں تھے۔حضرت ابو سفیان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  مکہ مکرمہ میں رہائش پزیر تھے ان کی لخت جگر حضرت ام حبیبہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی زوجہ محترمہ تھیں۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے راستہ میں حضرت میمونہ   رضی اللہ تعالیٰ عنہا  سے شادی کی تھی لیکن اس کے باوجود وہاں نماز کو قصر کے بغیر اد ا کرنے کا کہیں زکر نہیں ہے ا سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو سسرال کے ہاں نماز قصر پڑھنی چاہیے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS