find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by date for query talaq. Sort by relevance Show all posts
Showing posts sorted by date for query talaq. Sort by relevance Show all posts

Shauhar ke Faut ho jane ya talaq dene par Shauhar ka walid Biwi ka Mehram hoga ya Na Mehram?

Kisi Aurat ka Shauhar ke faut ho Jane par Uska Sasur Mehram hoga ya Na Mehram?
Agar Shauhar Talaq de de to biwi ka Sasur Mehram hoga ya Na Mehram?

اسلام کی شہزادی
ایک عورت کا شوہر فوت ہو جائے تو سسر محرم ہو گا یا نا محرم؟؟
سسر سے پردہ کرنا ہو گا یا نہیں؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

جب کسی عورت سے عقد نکاح ہو جائے تو اس عورت پر سسر حرام ہوجاتا ہے ۔صرف عقد نکاح سے ہی حرمت ثابت ہوجاتی ہے اس لیے اگر کسی مرد نے عورت سے عقد نکاح کرلیا تو خاوند کا والد (یعنی عورت کا سسر) ا پنی بہو کا محرم بن جائے گا ۔ یہ حرمت برقرار رہتی ہے خواہ خاوند فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کر دے، بیوی کا سسر اس کا محرم رہے گا، وہ اس کے سامنے اپنا چہرہ ننگا کر سکتی ہے، اس کے ساتھ سفر بھی کر سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔اور اسی طرح عورت کے لیے خاوند کی دوسری بیوی سے بیٹے بھی محرم ہوں گے اورخاوند پر اس کی ساس بھی حرام ہوجائے گی۔

اسے  تحریم مصاہرت (یعنی سسرالی تحریم) کہتے ہیں اور اس بات کی دلیل کہ سسر کے لیے اس کی بہو حرام ہے مندرجہ ذیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"اور (تم پر حرام ہیں) تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں۔" النساء۔23۔

اور خاوند کے بیٹے کی والد کی بیوی حرمت کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:

"اور تم ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے۔" النساء۔22۔

اور دادماد پر اپنی ساس سے نکاح کی حرمت کی دلیل یہ فرمان باری تعالیٰ ہے:

"اور (تم پر حرام ہے) تمہاری بیویوں کی مائیں۔"

فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share:

Talaq (Divorce) tak naubat kaise aayi, Meri talak kaise hui?

Aakhir Meri talak kaise hui isme galti kiski thi?

Talak tak naubat kaise aayi?

طلاق تک نوبت كيسے آئی ؟؟

میں یہ تحریر صرف اس لیے لکھ رہی ہوں تاکہ کوئی میرے جیسی سچویشن سے گزر رہا ہے تو اس کو رہنمائی مل سکے۔

میری عمر چھتیس سال ہے۔ میری لو میرج ہوئی تھی۔

ہم کلاس فیلوز تھے اور ایک دوسرے کو چھ سال سے جانتے تھے۔

اس دورانِ تعلیم ہی ہم نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میرے شوہر کے جاب میں سیٹل ہونے کے بعد گھر والوں کی رضامندی سے ہم شادی کرلیں گے.
میرے شوہر کی جاب کے بعد ہمارے گھر والے ملے اور ہماری شادی ہوگئی.

اللہ نے ہمیں ایک بیٹے سے نوازا۔

مجھے کالج کے زمانے سے ہی اندازہ تھا کہ میرے شوہر مزاج کے تیز ہیں.

انہیں غصہ جلدی آتا ہے.
لیکن ساتھ رہنے پر اندازہ ہوا کہ جب بھی انہیں غصہ آتا ہے ہمارا ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے.
مجھے ہمیشہ یہ فیل ہوتا تھا کہ وہ مجھے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں.

جب بھی جھگڑا زیادہ ہوتا میں اپنے بچے کو لے کر میکے چلی جاتی.

میرے میکے والے مجھے سہارا دیتے، تسلیاں دیتے کہ اس نے تمہیں کیا لاوارث سمجھ رکھا ہے.
میری بہنیں فون پہ میرے شوہر کو بے نقط سناتیں.

بہرحال صلح صفائی ہو جاتی اور میں گھر آجاتی.

لیکن یہ بات ہم دونوں جانتے تھے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور میں اپنے شوہر کو کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہتی.

لیکن ہر جھگڑے کے دوران انہیں یہ ضرور کہتی کہ اگر مجھے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دیں.
مجھے علم ہے کہ یہ سب میں صرف اپنی انا کو بلند رکھنے کے لیے کہتی تھی.

ایک بار ہمارا جھگڑا اتنا بڑھا کہ انہوں نے پہلی بار مجھ پہ ہاتھ اٹھایا اور گھر سے باہر نکال دیا.

میں سیدھا اپنے میکے گئی.

میرے گھر والے مجھے لے کر سیدھا پولیس اسٹیشن گئے.
میرے شوہر اریسٹ ہو گئے.
سسرال والوں نے مجھے کیس واپس لینے کے لیے کہا.

میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ آئندہ یہ سب نہیں ہوگا.
میں نے کیس واپس لے لیا اور واپس اپنے گھر چلی گئی۔

تین ماہ بعد ہمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی آئی.
دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر اسپتال میں ہیں.
میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کے لیے.

وہ ایک ہفتہ اسپتال میں رہے. نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی.

کچھ دنوں بعد مجھے طلاق کا سمن ملا.

مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی.
مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی. میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا آڑے آ رہی تھی.

مجھے لگا کہ طلاق کا منع کر کے میں نیچی ہو جاؤں گی. میں نے انہیں کال کی کہ میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی.

کورٹ میں ہمارا کیس آسانی سے نمٹ گیا.

میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز، بچے کی کسٹڈی اور خرچہ دینا قبول کرلیا.
ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں۔

اس طرح جولائی دو ہزار نو میں میری طلاق ہوگئی.

میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کرلی.

ان کے بچے بھی ہوگئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر آتے ہیں.
اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں.
بچے کا خرچہ مجھے پابندی سے ملتا ہے بلکہ میرا گزارا بھی انہی پیسوں سے ہوتا ہے.

میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں. میرے تمام بہن بھائی اپنی اپنی زندگی میں خوش ہیں.

میری وہ بہنیں جو خود فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھیں وہ اب مجھے موردِ الزام ٹہراتی ہیں.

مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ انوالو ( شامل) کیا ہوتا.
کبھی کبھی ہمارے خیرخواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں.
میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلطی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لی جاتی.

 یہ میری درخواست ہے سارے کپلز سے کہ جہاں تک ہوسکے اپنے معاملے خود نمٹائیں.

آپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیرخواہ نہیں۔ اور اپنے گھر کو ہر ممکن بچانے کی کوشش کریں۔
اگر آپ خود اپنا گھر بچانا چاہیں گے تو کوئی اسے توڑ نہیں سکتا۔ یہ میری کہانی نہیں میں پوسٹ کر رہی ہوں
اللہ کریم ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.

آمیـــــــــــــــــن ثم آمیـــــــــــــــــن

Share:

Islam Hamari Jaan aur Hijab hamari Shaan hai. Roman urdu post

Hijab hamare Saro ko Dhankta hai na ke Dimag ko.

ISLAM HAMARI JAAN AUR HIJAB HAMARI SHAAN HAI

Alhamdulillah ham khudawand baari talah ke be had shukar guzaar hain ke us ne shariat islamia jaisi haseen our behtareen shariat se hame nawaza, Aur hamare huqooq ko be inteha mahfooz rakha;; ham na nizame-hijab me koi tabdeeli dekhne ke khwahan hain na hi sharai nizame- talaq mein, hijab na sirf hamara intekhab hai balke ye hamari pehchan hai our hamari shaan hai ,,hamari iffato ka mohafiz hai" ham hijab me khud ko mahfooz Aur aazad mehsus karti hain, dusra nukta yeh hai ke yeh parda hamare saro ko dhankta hai na ke dimaag ko; Alhamdulillah ham ba parda reh kar bhi Aala taleem hasil kar rahi hain.

Ham shariat islamia ki paasdar hain ;shariat ke qawaneen me insani tabdeeli na qaabile bardasht hai..
yeh wo shariat hai jo us wahdahu la shareek ne ek paak kitab ke zariyah ek saadiq o ameen ؐ  par utaari ,or yeh teen cheezien hi hamara mehwar-e hayat hai-India ek Azad mulk hai or isi liye hame hamare mazhabi Ehkamat ki pairawi karne ki poori poori aazadi chahiye!!!!

From: Dr. Muniza Momin Shakeel

Social media Desk All India Muslim Personal law board
⚖⚖⚖⚖⚖⚖⚖⚖

Share:

Aaj kal ki Shadiyan nakam kyu ho rahi hai?

Kya Shadi barbadi hai?
Hamari Shadiyan barbadiya kyu ban rahi hai?
Aaj kal Shadiyon itni jald talaq ke muamlat kyu pesh aarahe hai?
Shadi Aabadi ya Barbadi?
🔥 ہماری شادیاں بربادیاں کیوں بن رہی ہیں؟

1 عورتوں کا خوشبو لگا کرشادی ہالز میں آنا:
رسول ﷺ نے تو ایسی عورت کو زانیہ کہا ھے جو خوشبو لگا کر مسجد تک بھی جائے اور اس کی خوشبو دوسرے پا لیں۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایسی عورتیں شاید انگلیوں پہ گنی جاسکیں جو شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشبو لگا کر نا جاتیں ہوں ۔ایسے میں برکت کیونکر نازل ہو گی؟

2 مرد و زن کا اختلاط:
ایک دفعہ مسجد سے نکلتے ہوئے صحابہ و صحابیات کا اختلاط ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو تنبیہ کی کہ وہ رستے کے درمیان میں نہ چلیں بلکہ سائڈ پر ہو کر چلیں۔صحابیات یہ تنبیہ سن کر اس طرح کنارے کنارے چلا کرتی تھیں کہ انکے کپڑے رستے کی جھاڑیوں سے اٹک جاتے تھے۔آج حال یہ کہ نکاح وولیمہ کی کونسی ایسی تقریب ہے جس میں اختلاط نہ ہوتا ہو؟ کیا ایسے میں ہم نکاح کی برکات سمیٹ سکتے ہیں؟

3 لباس پہن کر بھی ننگی ھونا:
رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعض عورتیں لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی۔ آج دیکھا جائے تو ٹائٹس، شارٹ شرٹس، جالی دار کپڑے  کی صورت میں ایسے لباس عام ہیں جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا ھے کہ یہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر تو کاسیات، عاریات کے ساتھ ساتھ اور  زیادہ بن سنور کر ممیلات  یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والیاں بن کر ہوبہو رسول اللہ ﷺ کی وعید کی مستحق بن جاتیں ہیں۔ ایسی عورتوں کےبارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گی۔ کیا ایسا نکاح اجر کا سبب بنے گا یا گناہ کا؟

4 موسیقی:
اب خوشی کا موقع ہے، دوست احباب جمع ہیں، ایسے میں گانا بجانا تو لازمی ہے۔ جب کہ سلف کے اقوال میں یہ ملتا ھے کہ گانا زنا کی سیڑھی ہے۔ بینڈ باجے کے بغیر شادی کو اب "سوگ" سے تشبیہ دی جاتی۔

5 دلہا میاں کا عورتوں کی سائیڈ پہ جانا:
ایک انتہائی فضول اور گھٹیا رسم یہ ھے کہ دلہا میاں نے بیوی تو ایک بنائی ھے لیکن ہمارے جاہلی رسم و رواج نے اب سب راستے کلیئر کردیئے ھیں۔ دلہا میاں دودھ پلائی و سلامی کے لیے خواتین والی سائیڈ پہ جاتے ھیں۔ بنی سنوری عورتیں ہیں، آج محرم نامحرم کی ساری تقسیم مٹ گئی ہے۔ھنسی مذاق ہے۔ ایسے ایسے تبصرے ہیں جنہیں ہمارے آبا و اجداد سنتے تو شاید موقعے پر بے ہوش ہو جاتے لیکن ہم تو اسے خوشیاں منانا کہتے ھیں (شاید صحابہ و صحابیات کو تو خوشیاں منانا ہی نہیں آتی تھیں ؟َ!) نعوذبااللہ من ذالک

6 مکلاوا:
شادی سے اگلے دن دلہا میاں سسرال پہنچتے ہیں جہاں سالیاں ہیں، سالوں کی بیگمات ہیں، کسی کے قد پر کسی کے رنگ پر چٹکلے ہیں۔ دلہا میاں بلا روک ٹوک گھر میں گھوم رھے ہیں۔ شریعت کی حدوں سے آج چھٹی کا دن ہے۔ اس "چھٹی" کے ختم ہوتے ہی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جنہیں نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں...!
اللہ ہم مسلمانوں پر رحم فرمائے آمین۔

Share:

Talaq lene aur dene me Itni Jaldbaji nahi kare.

Talaq lene aur talaq dene se pahle ek bar jarur soche.
Hame apne Sharik hayat se jyada behan aur bhabhiyon ki bato me nahi aana chahiye .

کسی خاتون نے اپنی زندگی کی حقیقت کو ظاہر کیا ہے آپ سب اس سے سبق حاصل کرے۔
خاتون لکھتی ہیں؛

میں یہ تحریر صرف اس لیے لکھ رہی ہوں تاکہ کوئی میرے جیسی حالات سے گزر رہی ہے تو اسے کوئی راستہ دیکھ جائے یا رہنمائی ملے۔

میری عمر چھتیس سال  (36) ہے. میری لو میرج ہوئی تھی. ہم کلاس فیلوز تھے اور ایک دوسرے کو چھ سال سے جانتے تھے. ہم بہترین دوست تھے. دورانِ تعلیم ہی ہم نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میرے شوہر کے جاب میں سیٹل ہونے کے بعد گھر والوں کی رضامندی سے ہم شادی کرلیں گے. میرے شوہر کی جاب کے بعد ہمارے گھر والے ملے اور ہماری شادی ہوگئی. اللہ نے ہمیں ایک بیٹے سے نوازا.

مجھے کالج کے زمانے سے ہی اندازہ تھا کہ میرے شوہر مزاج کے تیز ہیں. انہیں غصہ جلدی آتا ہے. لیکن ساتھ رہنے پر اندازہ ہوا کہ جب بھی انہیں غصہ آتا ہے ہمارا ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے. مجھے ہمیشہ یہ فیل ہوتا تھا کہ وہ مجھے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں. جب بھی جھگڑا زیادہ ہوتا میں اپنے بچے کو لے کر میکے چلی جاتی. میرے میکے والے مجھے سہارا دیتے، تسلیاں دیتے کہ اس نے تمہیں کیا لاوارث سمجھ رکھا ہے. میری بہنیں فون پہ میرے شوہر کو بے نقط سناتیں. بہرحال صلح صفائی ہوجاتی اور میں گھر آجاتی. لیکن یہ بات ہم دونوں جانتے تھے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور میں اپنے شوہر کو کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہتی. لیکن ہر جھگڑے کے دوران انہیں یہ ضرور کہتی کہ اگر مجھے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دیں. مجھے علم ہے کہ یہ سب میں صرف اپنی انا کو بلند رکھنے کے لیے کہتی تھی.

ایک بار ہمارا جھگڑا اتنا بڑھا کہ انہوں نے پہلی بار مجھ پہ ہاتھ اٹھایا اور گھر سے باہر نکال دیا. میں سیدھا اپنے میکے گئی. میرے گھر والے مجھے لے کر سیدھا پولیس اسٹیشن گئے. میرے شوہر اریسٹ ہوگئے. سسرال والوں نے مجھے کیس واپس لینے کے لیے کہا. میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ آئندہ یہ سب نہیں ہوگا. میں نے کیس واپس لے لیا اور واپس اپنے گھر چلی گئی.

تین ماہ بعد ہمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی آئی. دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر اسپتال میں ہیں. میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کے لیے. وہ ایک ہفتہ اسپتال میں رہے. نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی.

کچھ دنوں بعد مجھے طلاق کا سمن ملا. مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی. مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی. میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا آڑے آ رہی تھی. مجھے لگا کہ طلاق کا منع کر کے میں نیچی ہوجاؤں گی. میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق لے لیں. میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی.

کورٹ میں ہمارا کیس آسانی سے نمٹ گیا. میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز، بچے کی کسٹدی اور خرچہ دینا قبول کرلیا. ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں انہیں صرف طلاق چاہیے. اس طرح جولائی دو ہزار نو میں میری طلاق ہوگئی.

میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کرلی. ان کے بچے بھی ہوگئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر آتے ہیں. اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں. بچے کا خرچہ مجھے پابندی سے ملتا ہے بلکہ میرا گزارا بھی انہی پیسوں سے ہوتا ہے.

میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں. میرے تمام بہن بھائی اپنی اپنی زندگی میں خوش ہیں. میری وہ بہنیں جو خود فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھیں وہ اب مجھے موردِ الزام ٹہراتی ہیں. مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ شامل کیا ہوتا.
کسی دوسرے پر اتنا یقین نہ کی ہوتی جس سے میرے معاملات طلاق تک پہنچتے
اگر میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوتی اور انکی ہی بن کر رہتی تو شاید ایسا نہیں ہوتا ، میں نے اپنے شریک حیات سے زیادہ اپنے بہنوں اور  بھابھیوں پر یقین نہ کی ہوتی تو ایسا نہیں ہوتا ۔
کبھی کبھی ہمارے خیرخواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں. میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلطی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لی جاتی.
یہ میری درخواست ہے سارے میاں بیوی سے کہ جہاں تک ہوسکے اپنے معاملے خود نمٹائیں. آپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیرخواہ نہیں.

Share:

Kya Biwi Shauhar ko Talaq de sakti hai ya khula le sakti hai?

Kya Biwi shauhar ko talaq de sakti hai?
Islam me talaq aur khula kya hai?
Kya Kisi bhi tanaja ka Wahid faisla Talaq hi hai?

سوال: گھریلو مسلہ طلاق دینا یا خلع لینا بیوی کا ؟
*جواب تحریری

خلع بیوی کے مطالبہ پر ہی ہوتا ہے اور بیوی کے مطالبہ کے بعد خاوند کا علیحدگی پر رضامند ہونے کو خلع کہتے ہے ۔
2 - خاوند سے علیحدگی اختیار کرنے والی ہر عورت پر عدت واجب ہے یا پھر اس کے خاوند نے اسے طلاق یا فسخ نکاح اور یا وفات کی وجہ سے چھوڑ ا ہو لیکن اگر دخول سے قبل طلاق ہوئي ہو تو پھر عورت پر کوئي عدت نہیں اس لیے کہ فرمان باری تعالی ہے :

اے مومنوں ! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے قبل ہی طلاق دے دو تو ان پر تہمارا عدت کا کوئي حق نہیں جسے تم شمار کرو  الاحزاب ( 49 ) ۔

3 - اور خلع کی عدت کے بارہ میں صحیح یہی ہے کہ وہ ایک حیض عدت گزارے گی اس کی دلیل سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہے :

ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ثابت بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے اپنے خاوند سے خلع کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1185 ) سنن ابوداود

حدیث نمبر ( 2229 ) اور امام نسائي رحمہ اللہ تعالی نے ربیع بنت عفراء سے حدیث بیان کی ہے سنن نسائي حدیث نمبر ( 3497 ) دونوں حدیثوں کو حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح قرار دیا ہے جس کا ذکر آگے آۓ گا ۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی عنہ کا کہنا ہے :

خلع حاصل کرنے والی عورت کو ایک حیض عدت گزارنے کا جو حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے اس میں دو حکموں کی دلیل ہے :

پہلا:
یہ کہ اس عورت پر تین حيض عدت نہیں بلکہ اسے ایک حیض بطور عدت گزارنا ہی کافی ہے ، جس طرح کہ حدیث میں واضح اورصریح موجود ہے ۔

امیر المومنین عثمان بن عفان اورعبداللہ بن عمر بن خطاب اورربیع بنت معوذ اوران کے چچا جوکبار صحابہ کرام میں سے ہیں ان سب کا مسلک بھی یہی ہے ، اوران کا کوئي بھی مخالف نہیں ۔

لیث بن سعد ابن عمررضي اللہ تعالی عنہ کے مولی نافع سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضي اللہ تعالی عنہ سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ کوبتا رہی تھیں کہ :

انہوں نے عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ کے دور میں اپنے خاوند سے خلع حاصل کیا تواس کے چچا عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ کے پاس آ کر کہنے لگے بنت معوذ نے آج اپنے خاوند سے خلع لے لیا ہے تو کیا وہ منتقل ہوجاۓ ؟ توعثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا جی ہاں وہ منتقل ہوجاۓ نہ تو ان دونوں کے درمیان کوئي وراثت ہے اورنہ ہی ایک حیض کے سوا کوئي عدت ہے ، صرف ایک حیض کے آنےتک وہ نکاح نہیں کرسکتی کہ کہيں اسے حمل ہی نہ ہو ، توعبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہما کہنے لگے : عثمان رضی اللہ تعالی عنہ ہم سے زيادہ علم والے اورہم سے بہتر تھے ۔

اسحاق بن راھویہ اورامام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کی ایک روایت میں جسے شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی نےبھی اختیار کیا ہے کا بھی یہی مسلک ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ : اس کی تائید قواعد شرعیہ کا مقتضی ہے کہ تین حیض عدت تواس لیے رکھی گئي ہے کہ رجوع کرنے کی مدت لمبی ہوسکے اورخاوند کواس مدت کے اندرغور وفکر کرنے کا موقع ملے اورعدت کے اندر رجوع کرنا ممکن ہوسکے ۔

اورجب بیوي کےلیے رجعت اورواپسی ہے ہی نہيں توپھرعدت کا مقصد تو صرف استبراء رحم ہے جس کےلیے ایک حیض ہی کافی ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ : اس بارہ میں تین طلاق شدہ عورت کی عدت کےساتھ ہم پر کوئي عیب نہیں لگایا جاسکتا ، اس لیے کہ طلاق کے بارہ میں بائن اوررجعی کے بارہ میں عدت کا حکم ایک ہی رکھا گیا ہے ۔ دیکھیں زاد المعاد ( 5 / 196 / 197 ) ۔

اس کے ساتھ ساتھ کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ خلع والی عورت کی عدت بھی مطلقہ کی طرح تین حیض ہی ہے ، امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نےبڑے احسن انداز میں ان کا رد کرتے ہوۓ کہا ہے :

خلع طلاق نہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے دخول کے بعد ہونے والی طلاق جواپنا عدد مکمل نہ کرسکے( یعنی تین طلاق نہ ہوں بلکہ تین سے کم ہوں ) اس پر تین احکام مرتب کیے ہیں جوکہ سب کے سب خلع میں نہيں پاۓ جاتے :

پہلا : یہ کہ خاوند کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے ۔

دوسرا :
اس کی تعداد تین ہے تو تین کا عدد مکمل ہونے پر وہ اس کے لیے حلال نہیں مگرجب وہ کسی اورمرد سے شادی کرے اوردخول کے بعد اس سے بھی طلاق ہوتو پھر پہلے کے لیے حلال ہوسکتی ہے ۔

تیسرا :
اس میں عدت تین حیض ہیں ۔

تویہ سب کچھ خلع میں نہیں ہے ، لھذا اس بنا پر ہم یہ کہيں گے کہ خلع لینے والی عورت کی عدت اتنی ہی رہے گی جس پر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم دلالت کرتی ہے کہ اس کی عدت ایک حیض ہے ۔
محمد وقاص شیرازی فیصل آباد
__________________________
خواتین کےلئے اہم پیغام۔

راستہ الگ کرنے سے پہلے سوچ لیں۔
( *خواتین کے لیے*)

اگر  آپ کی نظر میں ازدواجی ذندگی کے مسائل کا آخری حل علیحدگی ہی ہے تو ایک بار ان مسائل کا ادراک بھی کر لیں*۔

📌  میکے میں کیا کیا مسائل پیش آ سکتے ہیں؟

*بسا اوقات خواتین کا روٹھ کر میکے جانے کا مقصد طلاق یا خلع نہیں ہوتا بلکہ وہ چند دن رہنا چاہتی ہیں اور یہ سوچتی ہیں کہ شوہر منا کر لے جائے گا۔کبھی والدین بیٹی کی شکایات کو انا کا مسئلہ بنا کر بیٹی کو روک لیتے ہیں تو کبھی شوہر بیگم کے روٹھ کر جانے کو مسئلہ بنا لیتا ہے اور خود ہی آئے گی اور خود ہی آئے گا سے بات بڑھتے بڑھتے علیحدگی تک جا پہنچتی ہے*۔

*لہذا کبھی بھی اپنا گھر چھوڑ کر جانے کی غلطی نہ کریں*۔

📌  *ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ کیا میکے والے آپ کے اس فیصلے کی تائید کریں گے*؟
📌 *میکے میں والدین کے علاوہ بھائی اور بھابھیاں آپ کے وہاں مستقل قیام سے خوش ہوں گی*؟
📌 *میکے میں بچوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں سے آپ کی وقعت کم تو نہ ہو گی*؟
📌 *جس طرح اب چند گھنٹوں یا چند دنوں کے لیے میکے جانے پر آپ کا استقبال اور آؤ بھگت کی جاتی ہے مستقل رہنے کی صورت میں بھی ایسا ہی ہو گا*؟
📌  *سب سے بڑا مسئلہ اخراجات کا ہو گا کیا میکے والے ہمیشہ آپ کا ساتھ دے پائیں گے*؟
📌 *اگر آپ خود کماتی ہیں تو کیا یہ آمدن کافی ہو گی*؟
📌 *بچوں کا کیا مستقبل ہو گا*؟
📌  *کیا آپ بچوں کے بغیر رہ پائیں گی*؟

*میاں بیوی کے درمیان بہت سنجیدہ قسم کے مسائل بھی ہو جاتے ہیں لیکن علیحدگی کی صورت میں اوپر لکھے گئے مسائل اس سے بھی کہیں شدید ہوتے ہیں جب آہستہ آہستہ میکے میں آپ کی جگہ کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے*۔

علیحدگی کے بعد عموماً والدین دوسری شادی پر زور دیتے ہیں لیکن کیا دوسرا شوہرآپ کے بچوں کو قبول کرے گا۔

( طلاق یافتہ مرد حضرات کی 99% تعداد بغیر بچوں کی خاتون سے شادی کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ اپنے اور خاتون کے بچوں کو ایک جگہ رکھ کر تناؤ کی کیفیت نہیں بنانا چاہتے۔ خاتون کے بچوں کے اخراجات ایک اضافی بوجھ ہوتے ہیں)

  اس لیے عزیز بہن اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔

  مکمل دیانت داری کے ساتھ شوہر کی خوبیوں اور خامیوں کو دیکھیں اگر خوبیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو ساتھ رہنا ہی بہترین فیصلہ ہے۔
  اپنی خامیوں پر بھی قابو پانے کی کوشش کریں۔
  اور سب سے اہم یہ کہ ماضی کی تلخ یادوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتے ہوئے بہت ہمت اور حوصلے کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیجئے۔

محبت اور خلوص سے اس رشتے کو مضبوط کیجئے۔

Share:

Ek Majlis ki tin talaq ki Sharai haisiyat.

Ek Majlis ki tin talaq Kya Ek talaq hi mani jayegi?
Ek Majlis Ki tin talakein (talaq, talaq, talaq) ki Sharai haisiyat.

*ایک مجلس کی تین طلاقیں*

*شرعی فتوی*

الحمد للہ ۔
اس مسئلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ جب آدمی اپنی عورت کو ایک یہ کلمہ کے ساتھ تین طلاقیں دے دے تواسے ایک طلاق شمار کیا جائے گاکیونکہ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺکے عہد (زمانے ) میں حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کے عہد میں اورحضرت عمررضی اللہ عنہ کے عہدخلافت کے ابتدائی دوسالوں تک تین طلاقوں کو ایک ہی قراردیا جاتا تھا،حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں نے اس مسئلہ میں جلد بازی سے کام لینا شروع کردیا ہے،جس میں ان کے لئے مہلت تھی لہذا اس کو اگر ہم نافذ کردیں تو؟۔۔۔۔چنانچہ انہوں نے اسے نافذ کردیا ۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگردوں اوردیگر اہل علم نے اسی بات کو اختیار کیا ہے ،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی یہی روایت ثابت ہے ۔سیرت نگارامام محمد بن اسحاق کا بھی یہی قول ہے اوریہی قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اوران کے شاگرد علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے۔

شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو بھی اختیار کیا ہے کہ دوسری اورتیسری طلاقیں نکاح یا رجعت کے بعد ہی واقع ہوں گی اورپھر اس کے انہوں نے کئی اسباب ذکر کئے ہیں،لیکن میرے علم کے مطابق آپ کے اس دوسرے قول کی ادلہ شرعیہ میں سے کسی دلیل سے تائید نہیں ہوتی ۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بھی کسی کا قول اس کی تائید میں نہیں ہے لہذاصحیح بات بس یہی ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوں گی ،باقی رہی حدیث رکانہ تووہ اس مسئلہ میں صریح نہیں ہے،اس حدیث کی سند میں بھی کلام ہے کیونکہ اسے داودبن حصین نے عکرمہ سے روایت کیا ہے اوراس روایت کو محدثین کی ایک جماعت نے ضعیف قراردیا ہےجیسا کہ ‘‘تقریب’’ ‘‘تہذیب’’اوردیگر کتابوں میں داودمذکورکے ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے ۔

مقالات وفتاویٰ ابن باز
صفحہ 347
محدث فتویٰ

Share:

Agar Biwi Roj roj shauhar se talaq mangati ho to use kya karna chahiye?

Agar Biwi bat bat par Shauhar ko talaq dene ko kahe to use kya karna chahiye?
Agar Biwi shauhar ke sath bad saluki kare aur roj talaq mange to use kya karna chahiye?

عورتوں کی ازدواجی بدہضمی اور اسکا علاج۔۔۔!
عورت کو جب بد ہضمی ھو جائے اور وہ اپنے گھر اور شوہر کے ساتھ بدسلوکی  کرنا شروع کر دے، روز طلاق مانگے اور ایسا  شوھر مجھ سے مشورہ کرے تو میں اس کو کہتا ھوں کہ طلاق تمہارے ھاتھ میں ھے، کونسا ایکسپائری ڈیٹ لکھی ھے طلاق پر ، جب دل چاھا دے لیں گے ، اتنی جلدی کیا ھے ، بندہ بھی بغیر علاج مر جائے تو دل کو افسوس رھتا ھے کہ علاج نہیں کرایا شاید بچ جاتا ، تم اس کو تین ماہ کے لئے اس کے والدین کے گھر بھیج دو ، یہ ابھی تک اپنے شئیرز کی قیمت شادی سے پہلے والی سمجھ رھی ھے ،،، اس کے بعد اگر ٹھیک نہ ھوئی تو پھر طلاق وھیں بھیج دینا ،،،،،،،،،،،

عورت جب والدین کے گھر جاتی ھے تو وہ گھر اب اُن کا نہیں رھتا ،، وہ ایک ناپسندیدہ مہمان ھوتی ھے ، دو چار دن کے بعد اس کی بھابھیا بولنا چھوڑ دیتی ھیں اور کوشش کرتی ھیں کہ گھر کا سارا کام وہ سنبھال لے تا کہ ماسی کو چھٹی کرائی جائے ،، اگر اس کے ساتھ بچہ ھو تو گھر کے بچے اسے صبح دوپہر شام دو دو جوتے ضرور مارتے ھیں اور ساتھ یہ طنز بھی کہ جب سے یہ آیا ھے ھمارے بچے پڑھ نہیں سکتے ،، باھر نکلتی ھے تو ھر عورت پوچھتی ھے ، بیٹا واپس کب جا رھی ھو ؟ دو چار دن ادھر ادھر کی باتیں کرتی ھے ،، مگر ایک ماہ کے بعد سوال کی نوعیت تبدیل ھو جاتی ھے ،، کیوں بیٹا کہیں میاں سے جھگڑا تو نہیں کرکے آگئی ہے ؟ اور وہ تردیدیں کرتی پھرتی ھے کہ قسم سے ایسا نہیں ھے ،آج بھی اُن کا فون آیا تھا کہ جلد واپس آؤ ،،مگر میں سوچتی ھوں بچوں کے ساتھ روز روز تو نہیں آیا جاتا ناں ،،خیر دو ماہ میں لوگ اس خاتون کو دھو بھی دیتے ھیں اور استری کر کے اس کی ساری سلوٹیں نکال کر پہلے دن کی طرح کر دیتے ھیں ،، اب وہ بہانہ بناتے ہوئے فون کرنا شروع کرتی ھے ، منا آپ کو بہت یاد کرتا ھے ،کب سے بیمار ھے ، ابا ابا کرتا رھتا ھے آپ اس کو آ کر لے جائیں ،،، ابا منا لینے آتا ھے تو ساتھ  منی بھی چلی آتی ھے ،،یوں لوگ گھر بسا دیتے ھیں۔
تو یہ ہوئی ہمارے طرف سے ایک مشورہ، مگر کچھ بھی کرنے سے پہلے ہزار مرتبہ ضرور سوچے، سوچنے کے پیسے نہیں لگتے اور اس سے بھی نہ ہو تو کسی عالم دین سے مشورہ لیے، سب سے بہتر طریقہ ہمارے نبی کا طریقہ ہے لہذا قرآن و سنت کے روشنی میں اسکا فیصلہ نکالے، بیوی کو سمجھائے اور خود کی غلطیوں کی اصلاح کرے، زیادہ ماڈرن دکھانے کی کوشش نہ کرے، اگر سمجھوتہ کر لینے سے ہماری زندگی بن سکتی ہے تو کو نہ ہم آپس میں تال میل بناکر رہے، خیال رہے کہ اس میں شیطان کو کبھی خوش نہیں ہونے دینا ہے، شیطان ہمیشہ دو لوگوں کے بیچ تنازع کھڑا کرنا چاہتا ہے، ہمیں غصے میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، اللہ ہم سب کو صحیح عمل کرنے کی توفیق عطا فرما، اللہ مسلم عورتوں کو مغربی تہذیب سے دور رکھ، انہیں نیک اور فرمانبردار بیوی بنا، اللہ مسلم مردوں کو فحش ویڈیوز اور تصاویر سے بچا، اُسے پکہ سچا مومن بنا۔ آمین ثمہ آمین

Share:

Kya Aeisi ladki se Shadi karni chahiye jo pahle kisi aur se sex kar chuki ho?

Shadi Se pahle sex karne ka anjaam.

Kya aap aise larke se shadi karengi jo shadi se pahle Kitne ladkiyo se intercourse kar chuka ho?
Pahle ke daur ki tawaif aur aaj ki Digital tawaif.
Agar aapko shadi se pahle koi ladka sex ke liye kahta hai to aapko kya karna chahiye?


Agar aap 18+ hai aur Shadi nahi hui agar sex ke liye koi kahta hai to use kya jawab de?

आज का डिजिटल तवायफ कौन है?

आजादी के नशे में हम सब कौन कौन से बुराइयों को आसान समझने लगे है।
हमारी आजादी वहीं खत्म होती है जहां से किसी दूसरे की आजादी का हनन होने लगता है

हम सब बचपन से यह पढ़ते आए है के मनुष्य एक सामाजिक प्राणी है।


वह भी हम भारतीय समाज में रहते है जहां मुख्तलिफ किस्म के रस्म व रिवाज, तहजीब व तमदून है, बहुत से मजहब के मानने वाले है और यही हमारे हिंदुस्तान की खूबसूरती भी है।

सारे जहां से अच्छा हिंदुस्तान हमारा
हम बुलबुलें है इसकी वह गुलिस्तां हमारा

और यह भी कहा जाता है यहां अनेकता में एकता है, भारत दुनिया में सबसे ज्यादा विविधता वाला देश है।


तो जाहिर है के सारे मजहब के मानने वालो का अपना अपना एक तरीका होगा, सब अपने तरीके से इबादत करता है, कोई मस्जिद तो कोई मंदिर जाता है। इसी तरह हमारे मुआशरे बहुत सारे रस्म व रिवाज रायेज है।


 इसमें से एक शादी/ब्याह है। शादी वह मोड़ है जहा से एक नई ज़िन्दगी का आगाज होता है, हम ऐसे शख्स के साथ एक नई ज़िन्दगी की शुरुवात करते है जिसे हम पहले से जानते तक नहीं मगर वहीं शादी के बाद हमारे ज़िन्दगी में सबसे ज्यादा अहमियत रखता/रखती है।


हमारे सोसायटी में शादी से पहले लड़की और लड़के का मिलना जुलना अच्छा नहीं समझा जाता है, लोग इसे परंपरा कहते है, के शादी से पहले हमारे समाज में लड़की और लड़के का मिलने जुलने की इजाजत नहीं है, अब हर मजहब में शादी का अपना अपना तरीका है मगर कोई ना कोई एक तरीका जरूर है ऐसा नहीं है के जानवर के जैसा जब चाहे तब किसी के साथ रह ले और फिर उसे छोड़ किसी और के साथ रह लें, जानवर में सिर्फ अपनी जरूरत पूरी की जाती है और उसी से उसका बच्चा पैदा होता है फिर वह भी इसी तरह चलता रहता है। अब हम सब तो इंसान है।
है या नहीं?

 
इसका जवाब आपको देना है। 

अगर हम इंसान है तो हमारे लिए जरूर कोई ना कोई तरीका होगा या फिर वैसे ही जैसे जानवर करता है इसलिए जानवरो में पता नहीं कौन किसका बाप है कौन किसकी मां है और जब यह मालूम नहीं तो उसका बच्चा क्या कहलाएगा?
हरामी या फिर ना जायज बाप का ना जायज औलाद यही ना?


पहले के दौर में या आज भी शहर में तवायफ का कोठा होता है जहां हवस के प्यासे लोग अपनी प्यास मिटाने जाते है और वह वैश्या उसके बदले उससे पैसे लेती है यही उसके आमदनी का जरिया होता है, इसपे बहुत से हिंदी फिल्म बन चुके (तवायफ और उमराव जान) है। जिसमे बखूबी तवायफों की ज़िन्दगी को दिखाया गया है, पहले तवायफ बनने की दो तीन वजहें थी, लड़की को उठा लेना और जवानी की दहलीज पे पहुंचने पर उसे अपने धंधे में लगा देना, कुछ गरीबी की वजह से वगैरह वगैरह। इससे यह मालूम होता है के कहीं ना कहीं लड़की को मजबूरी में यह कदम उठाना पड़ता था और जब वह चली ही गई तो फिर उसकी ज़िन्दगी जहन्नुम की आगो से घिर जाती है और उसे एक बीवी बनकर शौहर की मोहब्बत पाने और मां के पैरों के नीचे जन्नत भी नसीब नहीं होगी।

आज के जदीद दौर में नाम बदल गया काम वहीं है।
आज नारीवादी विचारधारा की औरतें खुद को सशक्त, आत्मनिर्भर बनने की सोचती है, चलो सही है अपने पैरो पे खरी हो तो किसी की कुछ सुनने की जरूरत नहीं होगी सिर्फ अपने बॉस, मैनेजर के, अगर इसका सुनना पड़े तो इसमें परेशानी वाली बात क्या है हम तो नौकर बनकर नौकरी करते है इसके बदले हमे पैसे मिलता है कुछ बोल दिया तो क्या हो गया?
सही है अपने पैरो पे खरा होना कोई बुरी बात नहीं है, मगर अब तो इतनी आजाद, सशक्त हो चुकी है के अपनी मर्जी से सबकुछ कर रही है। हमारे समाज में अक्सर शादियां मां बाप के मर्जी से ही होती है चाहे लड़का हो या लड़की इससे कोई फर्क नहीं पड़ता और हमने यह भी देखा के मां बाप के मर्जी से शादी होने पे वह जल्द टूटती नहीं है यहां तक के दोनों शख्स ईमानदारी से पूरी ज़िन्दगी अपनी जिम्मेदारी निभाते है और दूसरी तरफ पसंद की शादियों में 4-5 साल के बाद दोनों एक दूसरे से दूर जाना चाहते है, दिन रात झगड़े, एक दूसरे से अपनी ज़िम्मेदारी नहीं निभाने का इल्ज़ाम वगैरह वगैरह और फिर जल्द इस तरह की शादियां टूट जाती है दोनों अलग हो जाते है, लड़की अपने मायके चली जाती है अगर जॉब करने वाली है तो किसी कंपनी में नौकरी करने लगती है। इसी तरह लड़का भी दिन रात टेंशन में गुजारता है, अगर इन दोनों से कोई बच्चा हुआ हो तो और मुश्किल क्यों के बच्चे की परवरिश, उसके तालीम व तरबियत अच्छे से नहीं हो पाती।
खैर जो भी हो समाज हमसे बनता है हम समाज से नहीं यह कहकर हम आगे बढ़ते है। अपनी मर्जी से शादी करे या घरवालों की मर्जी से यह इतना अहम नहीं  है, आज के दौर में लोग शादी ही नहीं करना चाहते चलो इससे बेहतर है के अपनी मर्जी से ही शादी कर ले , अब लड़का हो या लड़की चाहे तो घर वालो की मर्जी से करे या अपनी मर्जी से।

मगर आजकल कहीं इससे भी ज्यादा फास्ट गाड़ी चलने लगी है, लिव इन रिलेशनशिप वाला। लड़के लड़कियां जल्द शादी नहीं करते इन्हे अपने मुस्तकबिल की फ़िक्र होती है के हम अपने पैरो पे खरे हो जाएंगे फिर करेंगे, पढ़ाई करते करते तो पच्चीस साल गुजर ही जाता है, अब आलम ए शबाब में हर किसी को अपने से ऑपोजिट जेंडर के तरफ अट्रैक्शन बढ़ता है, फिर यह लोग अपनी गर्ल फ्रेंड बनाते है या बॉय फ्रेंड, ज्यादातर लड़के गर्ल फ्रेंड टाइम पास के लिए ही बनाते है मगर लड़किया इसे सच्ची मुहब्बत समझने लगती है, घरवाले को कभी पढ़ाई के नाम पर, जॉब के नाम पर बोलकर बॉय फ्रेंड से मिलती है जिसे हम GF-BF  के नाम से जानते है, फिर लड़की से यह कहा जाता है के मै तुमसे शादी करूंगा बस मुझे अपना काम करने दो, यह लोग अपना वक्त गुजारने के लिए, तन्हाई दूर करने के लिए, जिस्मानी सुकून पाने के लिए, हवस की आग मिटाने के लिए अपने नफ़्स की गुलामी करते हुए ज़ीना (Illegal sex, Intercourse before marriage, Shadi se pahle Sex) कर बैठते है फिर लड़की लड़के से शादी के लिए कहती है तो वह इधर उधर की बातें करने लगता है, कभी फैमिली प्रॉब्लम, फाइनेंशियल प्रॉबलम और कभी समाज का डर दिखा कर लड़की को बड़गलाने लगता है, उसके बाद वह किसी ना किसी तरह लड़की से अपना पीछा छुड़ाने लगता है और धीरे धीरे वह बहुत दूर चला जाता है।

 अब लड़की को अपने मां बाप की याद आती है, वह जैसे तैसे खुद को संभालती है और फिर उसके घरवाले उसकी शादी करना चाहते है और इसबार लड़की अपने घरवाले की बात मान लेती है क्यों के वह एकबार जो धोका खा चुकी है। अब सवाल उठता है के
क्या कोई लड़का ऐसी लड़की से शादी कर सकता है जो शादी से पहले किसी दूसरे लड़के से सोहबत कर चुकी हो?


after eaten hundred of cats now they want to proof her virginity.


यह बात तो ऐसे हुई जैसे गलती कोई और करे सजा किसी और को मिलें।


सत्तर चूहे खा कर बिल्ली चली हज्ज करने।

आज लड़का लड़की दोनों बराबर है, लड़किया अब लडको से कम नहीं। 

चाहे पढ़ाई के मामले, फ़ैशन के मामले में या नशा करने में।

 
सबकी अपनी मर्जी है किसी को अब कोई रोकने भी नहीं जाता, क्यों के पूरी दुनिया अपनी मर्जी से चल रही है, हमारी ज़िन्दगी हमारी मर्जी, मै जो चाहूं पहनू, जहा चाहूं वाहा जाऊ, जो चाहूं वह करू जैसे चाहूं वैसे करू। 

अगर किसी ने बाय चांस उसे कुछ बोल दिया के बेटा यह सही नहीं है बस अब तैयार हो जाइए छोटी सोच, पुराने ख़यालो वाला, ओल्ड जेनरेशन, 200 साल पहले के दौर में जीने वाला, बूढ़े लोगों की तो यही आदत है इसे कौन समझाए के आज दुनिया चांद पे जा चुकी है और हम वहीं पुरानी घिसी पिटी रस्मो को लेकर चल रहे है, संकुचित मानसिकता, रूढ़िवादी वगैरह वगैरह सुनने के लिए।

 खैर सबकी अपनी मर्जी है चाहे जो करे अब समाज के हिसाब से कोई नहीं चलता,  कोई भी अपना फैसला खुद करता है और समाज को बदनाम कर देता है।

 समाज तो दूर की बात अपने मां बाप की भी बात नहीं मानता, पहले मां बाप अपने बच्चो से यह उम्मीद रखते थे के हमारी औलाद हमारे बुढ़ापे का सहारा बनेगा, मगर अब वह भी समझ  चुके है के उम्मीद रखना खुद को बेवकूफ बनाने के जैसा है, जैसे यूरोप में होता है जो जिसके साथ चाहा भोग विलास किया और मां बाप की फ़िक्र क्या करना उसके लिए ओल्ड हाउस है ना।

अब यहां भी वृद्धाश्रम है उसे अपडेट करके ओल्ड हाउस बना दिया जाएगा, तरक्की तो यूरोप का कल्चर अपनाने में ही है।

 तो अब के मां बाप यह सब उम्मीद लगाना छोड़ दिए, फिर किसको किसने मना किया है अपनी मर्जी से ज़िन्दगी गुजारने के लिए। ज्यादातर नव जवान अपनी ज़िन्दगी के फैसले खुद करते है मगर उसका अंजाम बुरा होता है तो समाज को कोसने लगते है, अपनी गलती को समाज का गलती बताते नहीं थकते। उस गलती का जिम्मेदार समाज के उसूलो को मानते है और फिर सोशल मीडिया पे भरास निकलते है। फेसबुक, कोरा, टि्वटर और दीगर सोशल साइट्स पे कॉपी/पेस्ट करने लगते है और खुद को आजाद ख़यालो का साबित करने लगते है के यह कितना रहम दिल, ईमानदार, वफादार है, इसे कहते है इंसानियत, और जो इन समाज के उसूलों पे चलता है उसे ट्रॉल करने लगते है, सोशल मीडिया पे शादी नहीं करने के फायदे, मेरी ज़िन्दगी मेरी मर्जी, अभिव्यक्ति की आजादी का नारा लगाने लगते है।

लड़के वाले को यह सब बताए या नहीं?


अब जब लड़की दूसरो के साथ सेक्स करके कहीं और शादी करती है तो उसे हमेशा एक बात बहुत परेशान करता है और वह है के लड़का को यह सब बताए या नहीं?


अगर बता देती हू तो कहीं शादी नहीं करेगा अगर नहीं बताती हू तो शादी के बाद हम दोनों की आपस मे जमेगी या नहीं?

यह वहीं लड़की आज सोच रही है हो 4-5 साल पहले समाज के उसूलों को गालियां दी थी, रूढ़िवादी मानसिकता बता रही थी और खुद को नारीवादी के विचारधारा पे चलते हुए सशक्त, आत्मनिर्भर बनने के लिए मेहनत कर रही थी। आज वहीं रूढ़िवादी लड़के से शादी करने के लिए सोच रही है।


जिसे उसने दिल व जान से चाहा यहां तक के खुद को उसके हवाले कर दी मगर मिला क्या?

 
जो लड़का उसे मॉडर्न सोच रखने वाला, आधुनिक ख़यालो वाला, 21 सेंचरी के मुताबिक जीने वाला अच्छा लगा वह बेवफा निकला और जिसे वह संकुचित मानसिकता, पुराने ख़यालो वाला, रूढ़िवादी लगता था आज उसी के साथ अपनी पूरी जिंदगी गुजारने की सोच रही है, और वह भी अपने मां बाप की मर्जी से मगर जरा सोचो अगर यही काम पहले की होती तो आज इस तरह से फैसला करने के लिए परेशान तो नहीं होना पड़ता और ना अपने घरवाले कि नजरो में गिरी होती।


जिस तरह कोई लड़की अपनी ज़िन्दगी खुद अपनी मर्जी से जीना चाहती है उसी तरह एक लड़का को अपनी मर्जी से ज़िन्दगी जीने का हक है।

 फेमिनिज्म के मुताबिक सिर्फ औरत ही अपनी अपनी मर्जी से ज़िन्दगी जी सकती है इसका यह मतलब नहीं के अपनी मर्जी से 'किसी दूसरो की मर्जी से जीने के हक को' खत्म कर दी जाए।

 
अब औरतों के हक की बात करने वाला तो है लेकिन अगर मर्द ऐसी औरत से शादी ना करे जो पहले किसी और से सेक्स कर चुकी हो तो उसके इस हक के लिए कौन आवाज उठाएगा?

 
फेमिनिज्म वाले तो अपनी बात बहुत आसानी से रख देते है जनता और सरकार के सामने मगर मर्दों की आवाज कौन उठाएगा?


अब कुछ औरतें यह कहेंगी के धोका देने वाला भी तो लड़का ही है, मोहतरमा दोनों लड़का ही है मगर सोचने में फर्क है।

 जैसी सोच आप चाहते है वैसे ही सोच उस लड़के का भी था जिसने धोका दिया और जिस सोच को आप रूढ़िवादी, स्किर्ण मानसिकता बता रही है वैसे सोचने वाला वहीं लड़का है जिससे लड़की शादी करना चाहती है।


बहुत सारे मर्द इसे तुच्छ मानसिकता, पुरानी सोच वाला, कम अक्ल, नीच, कमजर्फ, 100 साल पुरानी सोच वाला बताएंगे तो सही है हम ऐसे ही है बस यह शादी हमे मंजूर नहीं क्यों के हम पुरानी सोच वाले छोटे शहरों के छोटे लोग है। 

हमे अपनी इज्जत बहुत प्यारी है, हमे अपने घरवालों से बहुत मुहब्बत है.

 हां ऐसी मुहब्बत नहीं जिसमे अंधा हो जाए।
जब हम एक तरफ यह कहते है के औरत उसे पसंद करती है जो उसको मान सम्मान दे इज्जत दे और वहीं दूसरी तरफ खुद की इज्जत का ख्याल नहीं रखती तो उसे कौन इज्जत देगा ( यह सबके लिए नहीं बल्कि जो ऐसा करती है, हम सभी औरतों की इज्जत करते है हमारी भी मां बहन है, कोई मुझे महिला विरोधी ना समझे और ना पुरुषवादी।

 हमे इससे मतलब नहीं के कौन क्या करता है/करती है बस उसका अंजाम क्या होगा उसी पे तवाज्जो दिलाना चाहता हू। )

क्या यही इनकी आजादी है जहा इज्जत की कोई परवाह नहीं?


जब कोई शादी की बात करता है और शादी के बाद हसबैंड वाइफ के जिस्मानी ताल्लुकात का तो यही लोग भोग की वस्तु कहने लगते है, के शादी एक तरह का डील है जिसे करने के बाद सेक्स करने का सर्टिफिकेट मिल जाता है वाह भाई वाह अगर बात ऐसी है तो अपने मां बाप से पूछना के उन्होंने यह डील कितने में किए थे, अगर तुम लिव इं रिलेशनशिप का नतीजा होगे तो अपने मां बाप या इनमें से किसी एक को जानते भी नहीं होगे, वैसे आज हर किसी को बगैर क्लास किए बायोलॉजी की समझ है शायद तुम्हारे गार्जियन को वह भी समझ नहीं रहा हो और गलती कर बैठे हो और इसी गलती को तुम सुधारने की कोशिश कर रहे हो इसलिए शादी जैसी पाक व साफ रिश्ते की तौहीन कर रहे हो।

बहुत सारे मर्द यह कहेंगे के अब ऐसा ही होता है, यह छोटी सोच से काम नहीं चलेगा, क्या हो गया शादी के लिए वर्जिनिटी कोई मायने नहीं रखता तो उनसे कहना चाहता हूं के आप अगर शादी नहीं किए है तो आप कर लीजिए अगर किए है और कोई दूसरा मर्द आपकी बीवी से हमबिस्तर होना चाहे तो क्या आप होने देंगे?


क्यों के भारतीय कानून में अब यह भी संशोधन हो चुका है के किसी की वाइफ या हसबैंड अपनी मर्जी से किसी गैर मर्द / गैर औरत से जिस्मानी ताल्लुकात कायेम करना चाहती/चाहते हो तो कर सकती/सकते है।


एक तरफ यह लोग यह कहते हुए देखे जाते है के शादी के बाद बीवी को भोग की वस्तु मात्र समझा जाता है उसे इंसान समझा ही नहीं जाता वही दूसरी तरफ हवस की आग मिटाने के लिए दूसरो की बहन बेटी की इज्जत लूट लेते है अगर यही काम उसके बहन बेटी से कोई और करे तो?

यही दोगलापन है जो लोगो को समझ नहीं आ रही है।
एक तरफ औरतों की आजादी की बात करते है दूसरी तरफ उसी को अपना शिकार बनाते है।

यह भेड़िए ताक में बैठे रहते है के कब किसी की बीवी, बहन बेटी आए के हम उसको अपना शिकार बना लें।

 
मगर अफसोस के आजकल की लड़कियां आजादी के नाम पे इतनी पागल हो चुकी है के अपने आप को ही भूल गई।

 इनलोगो को कोई समझाएं तो यही कहती हैं के मेरे लिए क्या अच्छा है क्या बुरा है यह मै अच्छी तरह से जानती हू, इसका फैसला आप होते कौन है करने वाले? जब इतना ही इन्हे अच्छे बुरे, सही गलत की पहचान है तो यह सब हो क्यों रहा है?

 
ओवर कॉन्फिडेंस को वजह से। अपने मां बाप की दी हुई आजादी का गलत इस्तेमाल करने से।


मै ऐसे लड़कियों से गुजारिश करता हू, रिक्वेस्ट करता हू के आप समाज के बेरियो को तोड़ते हुए, मां बाप की ना फरमानी करते हुए अपनी मर्जी से ज़िन्दगी गुजारने के लिए जिस्मानी ताल्लुकात बनाए है तो कभी शरीफ (जिसे आप संकुचित मानसिकता, रूढ़िवादी, छोटी सोच, पुराने ख़यालो वाला समझती है) लड़के से शादी नहीं करे तो बेहतर होगा आपके लिए और उस लड़के के लिए भी.... क्यों के ऐसा लड़का अपने परिवार के ज्यादा करीब होता है, वह हकीकत पसंद होता है, समाज से बहुत ज्यादा लगाव रखता है और शर्मिला होता है। 

उसे पैसे से ज्यादा अपना परिवार अज़ीज़ होता है। 

वह पैसे से ज्यादा अपनी इज्जत, शराफत, रिश्तों नाते, दोस्त व अहबाब को तरजीह देता है। उसके ज़िन्दगी में पैसे की सिर्फ इतनी ही अहमियत है दो वक़्त की रोटी इज्जत से मिल जाए बस इतना सा ही।

अब कुछ लड़किया इस बात पे ऐतराज़ करेंगी के वह भी तो एक लड़का ही था जो लड़की को धोका दे गया। जी हां वह भी एक लड़का ही था मगर आप ने अपनी आजादी से जीने के हक का इस्तेमाल किया और खुद अपनी मर्जी से यह फैसला किया और लड़के पे आंख बंद करके ऐतेबार किया, यहां तक के अपने मां बाप के खिलाफ जाकर फिर आपने अपनी मर्जी से ही यह फैसला किया। इसलिए इस तरह के लड़के जो कभी शादी से पहले ताल्लुक बनाने का सोचते भी नहीं उसे ही आप लोग विकृत मानसिकता वाले कह दिया करती है, के यह रूढ़िवादी समाज से बेलोंग करता है। यानी के जो अपनी पवित्रता बचाए वह आपके मुताबिक रूढ़िवादी और संकीर्ण मानसिकता वाला और जो धोका दे (धोका से पहले ) वह मॉडर्न ख़यालो वाला। फिर तो दोनों की सोच एक जैसी थी तो यह कैसे हुआ?

लिहाजा मै आप लड़कियों से यह गुजारिश करता हू के जब ऐसा हो तो किसी को बदनाम ना करे, ना समाज को, ना घरवाले को ना पुरुष समाज को, क्यों के अक्सर ऐसा होता है के धोका खाने के बाद लड़किया पूरे पुरुष समाज को कोसने लगती है। नहीं यह गलत है, अगर गलत नहीं होता तो आपके पिता जी क्यों मना करते।

जब कहना ही है तो उसका नाम लेकर बोले के फलां लड़का ने ऐसे किया ना के सारे लड़के एक जैसे होते है।
जब आप अपनी मर्जी से कोई काम करती है तो उसके नतीजे का खुद जिम्मेदार बनिए, विक्टिम कार्ड मत खेलिए के इसने जबरदस्ती किया, बलात्कार किया वागौरह वगैरह।
कुछ ऐसे लोग भी है को इसे पुरुष प्रधान समाज वाली सोचे, पिता सत्तातमक सोच कहेंगे।

चलो नारी प्रधान समाज बनाओ जहा सारे फैसले घर की औरतें लेती हो फिर शादी से पहले सेक्स आम हो जाएगी,  इस समाज का इतना असर नहीं तब ऐसी बात है तो इसका दूर दूर तक अंजाम कैसा होगा?

क्या नारी प्रधान समाज में मर्द अपनी मर्जी से शादी नहीं कर सकता?
क्या नारीवादी विचारधारा के मुताबिक कोई लड़का अपनी मर्जी से शादी नहीं कर सकता?
क्या नारीवादी विचारधारा लडको के आजादी को खत्म नहीं कर सकता?

सवाल के मुताबिक: अगर कोई लड़का ऐसी लड़की से शादी करने से इंकार करता है तो उसे उन लोगो का सामना करना पड़ता जो यह कहते है के तुम हो है पुराने ख़यालो वाला, रूढ़िवादी सोच वाला जो अभिव्यक्ति की आजादी को खत्म करना चाहता है वगैरह वगैरह


तो क्या हमे इन नारीवादी विचारधारा के दबाव में आकर शादी करना ही होगा?


अगर हमने इंकार किया तो तुच्छ मानसिकता वाले कहलाएंगे, नारी विरोधी कहलाएंगे, महिला विरोधी कहकर हमारा मजाक बनाया जाएगा और आखिर में बहुत सारा लड़का सुसाइड तक कर लेता है।
तो क्या ऐसी बातों के दबाव में आकर, डर कर शादी कर लेना चाहिए?
क्यों के हम पुरुष है यह हमारी गलती है।
हमे अपने अधिकारों से वंचित कर दिया गया क्यों के हमने लड़का जन्म लिया।


और अब हम किससे शादी करेंगे, किससे नहीं यह फैसला फेमिनिज्म वाले करेंगे और किया ही जा रहा है।

लोग यह कहते है के अरे वर्जनिटी कोई मायने नहीं रखता, शादी दो लोगो का मिलन है जिसमें पुरुष और स्त्री मिलकर एक नया घर बसाते है, यह आत्मयिक लगाव होता है ना के शारीरिक लगाव, वहीं लोग शारीरिक लगाव की बात करते है जो अपनी बीवी को भोग की वस्तु समझते है, सिर्फ यह लोग भोग विलास करना जानते है।

चलो सही है के आत्मयीक लगाव होता है इसमें कोई शक नहीं तभी तो पूरी ज़िन्दगी एक साथ गुजार देते है, लेकिन अगर वर्जनिटी कोई मायने नहीं रखता, तो फिर शादी से पहले किसी दूसरे लड़के से से शारीरिक लगाव क्यों बनाया? अगर कोई मायने नहीं रखता तो फिर अपनी हवस की आग मिटाने के लिए ही ना शारीरिक संबंध बनाए या फिर कुछ और था?
जब कोई मायने नहीं रखता तो आपने क्यों आत्मायिक लगाव को पीछे छोड़ अपने जवानी की जोश में अपनी पवित्रता खो बैठी। इससे तो यही जाहिर होता है के यह कितना अहम है, और दो लोगो के मिलन के लिए कितना मायने रखता है।

अगर कोई लड़का ऐसी लड़की से या कोई लड़की ऐसा लड़का से शादी करने से इंकार कर देता/देती है तो किसी को हक नहीं है उसे बोलने का, उसे ट्रॉल करने का, ( जब दोनों बराबर है तो फैसला करने का दोनों को हक है) और जो लोग उसे तुच्छ मानसिकता कहते है तो  सुन लीजिए उसके पिता जी या फिर माता जी विवाह से पहले जरूर शारीरिक संबंध बनाए होंगे किसी गैर मर्द/औरत से तभी उसे इसमें कोई शिकायत नज़र आता ही नहीं।

 
जितना किसी पेड़ की सिंचाई की जाती है उतना ही मजबूत उसका डाली और तना होता है।    जैसा जड़ वैसा शाख

जो लोग इसे कोई खास अहमियत नहीं देते तो उसे चाहिए के अपनी बहन या बेटी को वैसे ही धोखेबाज लोगो के साथ भेज दे, उसकी मर्जी जो चाहे करे मगर दूसरो की मर्जी में दीवार ना बने।

अब कोई मां बाप अपने बच्चो को संस्कार सिखाता है तो उसे कंजर्वेटिव बोल दिया जाता है, बदलाव नहीं करने वाला पुराना सोच रखने वाला, संकुचित मानसिकता वाला कहा जाता। और जब धोका देता है तो उसके संस्कार की बात करते है।

यह हुस्न की कशिश थी या हसरत ए दीदार
वह आंख भी खुल गई जो थी बिल्कुल बेकार


अगर कोई मुझे सेक्स के लिए कहे तो क्या करूँ?


यह जानना क्यों ज़रूरी है?
आप जो भी फैसला लेंगे उसका असर आपके आनेवाले कल पर पड़ेगा।


आप क्या करते?


ज़रा सोचिए: लड़की को लड़के से मिले सिर्फ चार महीने हुए हैं। मगर उसे लगता है जैसे वह उसे बरसों से जानती है। वे हर समय एक-दूसरे को मैसेज करते रहते हैं, घंटोंं फोन पर बात करते हैं और एक-दूसरे को इतने अच्छे-से जान गए हैं कि बिना कुछ बोले ही एक-दूसरे की बात समझ लेते हैं! मगर अब लड़का बातचीत के अलावा कुछ और भी चाहता है।

पिछले दो महीनों में लड़की और लड़का सिर्फ एक-दूसरे का हाथ पकड़ा है। लेकिन लड़की इससे ज़्यादा कुछ नहीं चाहती। पर वह लड़का को खोना भी नहीं चाहती। 

लड़के की नज़र में वह दुनिया की सबसे खूबसूरत लड़की है। वह एक दूसरे से प्यार का इजहार भी कर चुके है।

अगर आपकी उम्र डेटिंग के लायक है और आप उस लड़की की जगह होते तो क्या करते?

जरा सोचे

सेक्स, शादीशुदा लोगों के लिए खुदा की तरफ से एक तोहफा है।

 शादी से पहले सेक्स करके उस तोहफे की बेकदरी मत कीजिए। यह ऐसा है मानो, किसी ने आपको तोहफे में एक खूबसूरत टी-शर्ट दी और आप उससे शीशा पोंछने लगे

अगर आप पेड़ से कूदें या चिड़ियाँ की तरह उड़ने की कोशिश करें तो आपको उसका खामियाजा भुगतना पड़ेगा। उसी तरह, अगर आप नैतिकता का यह उसूल तोड़ें यानी शादी से पहले सेक्स करें, तो आपको उसका अंजाम भुगतना ही पड़ेगा।—1 थिस्सलुनीकियों 4:3.

इस आज्ञा को तोड़ने का क्या नतीजा होता है? शास्त्र कहता है, “जो व्यभिचार में लगा रहता है वह अपने ही शरीर के खिलाफ पाप कर रहा है।” (1 कुरिंथियों 6:18) वह कैसे?

खोजबीन करनेवाले बताते हैं कि जिन लोगों ने शादी से पहले सेक्स किया है, उन्हें इस दर्द से गुज़रना पड़ा।

दुख उठाना। ज़्यादातर नौजवान जिन्होंने शादी से पहले सेक्स किया वे बाद में बहुत पछताए।


भरोसा टूटना। सेक्स के बाद, दोनों को एक-दूसरे पर शक होने लगता है कि कहीं इसने मेरे अलावा किसी और के साथ तो सेक्स नहीं किया?


निराश होना। दिल के किसी कोने में ज़्यादातर लड़कियाँ यही चाहती हैं कि वे एक ऐसे इंसान से शादी करें जो उनकी हिफाज़त करे, न कि उनका फायदा उठाए। और लड़के को लगता है कि अगर लड़की शादी से पहले सेक्स कर चुकी है तो वह उससे नाता तोड़ देगा।


याद रखिए: अगर आप शादी से पहले सेक्स करेंगे तो आप कुछ अनमोल चीज़ खो बैठेंगे और अपनी ही नज़रों में गिर जाएँगे। (रोमियों 1:24) आपका शरीर अनमोल है, कोई खिलौना नहीं!

दिखा दीजिए कि आपमें “व्यभिचार से दूर” रहने की हिम्मत है! (1 थिस्सलुनीकियों 4:3) और जब आगे चलकर आपकी शादी होगी, तब आप सेक्स कर सकते हैं और उस वक्‍त आपको वह चिंता, पछतावा और घबराहट नहीं होगी जो शादी से पहले सेक्स करने से होती है।—नीतिवचन 7:22, 23; 1 कुरिंथियों 7:3.

आपको क्या लगता है?


जो आपसे सच्चा प्यार करता है, क्या वह आपके शरीर का फायदा उठाएगा या आपके जज़्बातों के साथ खिलवाड़ करेगा?
जो आपकी सच्ची परवाह करता है, क्या वह आपको ऐसा करने के लिए बहकाएगा जिससे अल्लाह से आपका रिश्ता टूट जाए?—इब्रानियों 13:4.
सिर्फ लड़कियों के लिए

बहुत-से लड़कों ने कहा कि वे ऐसी लड़की से कभी शादी नहीं करना चाहेंगे जिसके साथ उन्होंने सेक्स किया हो। ऐसा क्यों? क्योंकि वे ऐसी लड़की से शादी करना चाहते हैं जिस पर कोई उँगली न उठा सके!

क्या यह सुनकर आपको हैरानी हुई? गुस्सा आया? 

  तो याद रखिए: फिल्मों और टीवी सीरियल में जवान बच्चों के बीच सेक्स ऐसे दिखाया जाता है मानो इसमें कोई बुराई नहीं, इसके बिना उनकी ज़िंदगी बोरिंग है और उन्हें लगे कि यही सच्चा प्यार है।

नासमझ मत बनिए! जो मीठी-मीठी बातें बनाकर आपको शादी से पहले सेक्स के लिए बहकाते हैं, वे सिर्फ अपने फायदे की सोचते हैं।—1 कुरिंथियों 13:4, 5.

सिर्फ लड़कों के लिए

अगर आप डेटिंग कर रहे हैं तो खुद से पूछिए, ‘क्या मैं उसकी परवाह करता हू?’ अगर हाँ, तो आप कैसे दिखा सकते हैं कि आपको उसकी सच्ची परवाह है?

 
अगर आप खुदा के नियमों को मानने की हिम्मत रखें, गलत रास्ते पर न चलने की समझदारी दिखाएँ और ऐसा प्यार करें जो आपकी दोस्त को दुख न दे, तो आप उसके लिए सच्ची परवाह दिखा रहे होंगे।

नुस्खे


अगर कोई आपको सेक्स के लिए बहकाता है और कहता है, “अगर तुम मुझसे प्यार करती हो तो ऐसा ज़रूर करोगी।” तो सख्ती से कहिए, “अगर तुम मुझसे प्यार करते हो, तो ऐसा फिर कभी नहीं कहोगे!”

कैसे पहचानें कि अगर आप अपनी गर्लफ्रेंड या बॉयफ्रेंड के साथ हैं तो क्या करना गलत है? जवाब आसान है! कोई भी ऐसा काम मत कीजिए जो आप अपने घरवालों, समाज  के सामने करने से कतराएँगे।

अब आपकी बारी
अगर कोई आपको सेक्स के लिए कहे तो आप क्या करेंगे?
ऐसे कौन-से हालात हैं जिनमें आपके लिए ‘ना’ कहना मुश्किल हो सकता है?
आप ऐसे हालात में पड़ने से कैसे बच सकते हैं?

☪️☪️दीनी भाईयो और इस्लामी बहनों के लिए ☪️☪️
मेरे इस्लामी बहनों और भाइयों अल्लाह ने हम सब के लिए एक रॉल मॉडल बनाकर भेजा, हमे अपना हद बता दिया है अब इसे कोई पार करने की कोशिश करे तो फिर अंजाम बहुत बुरा होगा।
-----------------------------------


حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏    تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلَالِ لَكَ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَبَصَرُكَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيءِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَاطَتُكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَةَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ لَكَ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ.

नबी करीम ﷺ ने फ़रमाया: अपने भाई के सामने तुम्हारा मुस्कुराना तुम्हारे लिए सदक़ा है, तुम्हारा भलाई का हुक्म देना और बुराई से रोकना सदक़ा है, भटक जाने वाली जगह में किसी आदमी को तुम्हारा रास्ता दिखाना तुम्हारे लिए सदक़ा है, नाबीना और कम देखने वाले आदमी को रास्ता दिखाना तुम्हारे लिए सदक़ा है, पत्थर, कांटा और हड्डी को रास्ते से हटाना तुम्हारे लिए सदक़ा है, अपने बरतन से अपने भाई के बरतन में तुम्हारा पानी डालना तुम्हारे लिए सदक़ा है।

Nabi kareem ﷺ ne farmaya: apne bhai ke saamne tumhara muskurana tumahre liye sadqa hai, tumhara bhalai ka hukum dena aur burai se rokna sadqa hai, bhatak jane wali jagah mein kisi aadmi ko tumhara rasta dikhnana tumahre liye sadqa hai, nabina aur kam dekhne wale admi ko rasta dikhnana tumahre liye sadqa hai, pathar, kanta aur haddi ko raste se hatana tumahre liye sadqa hai, apne bartan se apne bhai ke bartan mein tumhara pani dalna tumahre liye sadqa hai.


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا تمہارے لیے صدقہ ہے، تمہارا بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، بھٹک جانے والی جگہ میں کسی آدمی کو تمہارا راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، نابینا اور کم دیکھنے والے آدمی کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، پتھر، کانٹا اور ہڈی کو راستے سے ہٹانا تمہارے لیے صدقہ ہے، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں تمہارا پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے -

The Messenger ﷺ of Allah said: Your smiling in the face of your brother is charity, commanding good and forbidding evil is charity, your giving directions to a man lost in the land is charity for you. Your seeing for a man with bad sight is a charity for you, your removal of a rock, a thorn or a bone from the road is charity for you. Your pouring what remains from your bucket into the bucket of your brother is charity for you.

 *Wazahat:* maloom hua ke is hadees mein mazkoor saaray kaam aisay hain jin ki anjaam dehi par sawab usi tarah milta hai jis tarah kisi sadqa karne walay ko milta hai.
 _*Jamiat Tirmidhi: jild 4, kitab Al-Bar wa As-sila 27, hadith no. 1956*_
*Grade Sahih
__________________________


इसलाम ने निकाह को आसान बनाने को कहा ताकि जीना (زنا) मुश्किल हो जाए, और जीना करने वाले की सजा भी बता दिया गया है।
अब हमे फैसला करना है के हमारे ज़िन्दगी का रॉल मॉडल कौन और कैसा होना चाहिए?
फेमिनिज्म वाले, एकता कपूर या प्रियंका चोपड़ा - टाइगर श्रॉफ, हनी सिंह, सलमान खान
या कोई और?
-------------------------------------


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ""نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا"".

रसूल अल्लाह ﷺ ने फरमाया: तुम्हारी ( दुनिया की ) आग जहन्नुम की आग के मुक़ाबले में ( अपनी गर्मी और हलाकत ख़ेज़ी में ) सत्तरवां हिस्सा है। किसी ने पूछा, या रसूल अल्लाह! ( कुफ़्फ़ार और गुनाह गारों के अज़ाब के लिए ) ये हमारी दुनिया की आग भी बहुत थी। आप ﷺ ने फ़रमाया दुनिया की आग के मुक़ाबले में जहन्नुम की आग उनहत्तर (69) गुना बढ़कर है।

Rasool Allah ﷺ ne farmaya: tumhari ( duniya ki ) aag jahannum ki aag ke muqaable mein ( apni garmi aur halakat khaizi mein ) sattarwan hissa hai. “ kisi ne poocha, ya rasool Allah! ( kuffar aur gunah garon ke azaab ke liye ) yeh hamari duniya ki aag bhi bohat thi, aap ﷺ ne farmaya ”duniya ki aag ke muqaable mein jahannum ki aag unhatar (69) guna barr kar hai.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ( دنیا کی ) آگ جہنم کی آگ کے مقابلے میں ( اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں ) سترواں حصہ ہے۔“ کسی نے پوچھا، یا رسول اللہ! ( کفار اور گنہگاروں کے عذاب کے لیے ) یہ ہماری دنیا کی آگ بھی بہت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دنیا کی آگ کے مقابلے میں جہنم کی آگ انہتر گنا بڑھ کر ہے

Prophet ﷺ said: “Your (ordinary) fire is one of 70 parts of the (Hell) Fire. Someone asked, O Allah's Apostle This (ordinary) fire would have been sufficient (to torture the unbelievers), Allah's Apostle said, The (Hell) Fire has 69 parts more than the ordinary (worldly) fire, each part is as hot as this (worldly) fire.”

Wazahat:* duniya ki is chand mah ki mamooli dhoop aur garmi insaan se bardasht nahi hoti lekin youm akhirat ki garmi aur dozakh ki aag ki woh parwah nahi karta. Aaj kitney log hain jo rishwat, corruption aur haraam ki kamaai se tamam dunyawi tar raahat ka samaan kiye hue hain, un ke makanaat haraam ki kamaai se bani hui hain aur aise log corruption, rishwat aur haraam ki kamaai se is duniya ki garmi se to bach sakte hain lekin kya qayamat ke din ki garmi aur jahannum ki aag se bhi bach sakenge. Aaj jab un haraam kamanay walon se kaha jata hai ke dosro ke haq naa maro, rishwat naa lo, corruption naa karo, haraam kamana chor do kyun ke yeh sab Allah aur rasool ﷺ ki nafarmani ke kaam hain jo ke kufr hain, to un ke paas apni haraam kamaai ke juwaz mein bohot saaray bahane hote hain. Isi tarah qayamat ke din jab inhen jahannum mein daal ne ka faisla sunaya jayega tab bhi yeh log bohot saaray bahane bana kar is se bachna chahenge, lekin is waqt farmaya jayega: _*Ae logo jo kufr karte ho, aaj bahane naa banao, tumhe sirf tumhare kartuto ka badla diya jaa raha hai. [ Quran 66:7]*_
kash log aaj is garmi mein qayamat ke din ki garmi aur jahannum ki aag ka kuch andaza karte to apne aap ko aur apne ahlo Ayal ko jahannum ki aag se bachane ki koshish karte rishwat, corruption aur haraam khori se baaz aa jate aur Allah aur rasool Allah ﷺ ki nafarmani chor dete lekin afsos ke log aisa nahi karte aur bahane banate hain. Allah hume Jahannum ki aag se aur uski holnakiyon se hifazat farmaye. Ameen

 Sahih bukhari: jild-4, Kitab bad' Alkhalq 59, hadith no. 3265*_
_________________________
एक #मुसलमान_लड़की को इस बात का अद्राक होना चाहिए के वह आम नहीं है, उसकी खूबसूरती इतनी मामूली नहीं के हर कोई उसे देखे, वह इतनी सस्ती नहीं और ना इतनी मामूली है के उसे हर कोई इतनी आसानी से देखे, उसके #खूबसूरती के काबिल वहीं है जिसे #अल्लाह चुनेगा, वह कहता है पाक दामन मर्द पाक दामन औरतों के लिए और पाक दामन औरतें पाक दामन मर्दों के लिए, बद चलन मर्द बदचलन औरत के लिए और बद #औरत बद चलन #मर्द के लिए.

Aazadi ke nam pe Kya mila?


Sasural walo ke bure Suluk pe Larki ko kya karna chahiye?


Kya Yahi asal parda hai?


Islam me shadi ke liye kya kya chijein jaruri hai?


Aaj ka musalman Quran-o-Hadees se kitna door hai?


Islam me Auraton ke Huqooq


Kya Islam Me pasand ki shadi kar sakte hai?


Gulami karne wali auraten Muslim Auraton ke Aazadi ki bat karti hai.

इसलाम ने अपनी मर्जी से निकाह करने से मना नहीं किया है, बस हराम और ना जायज ताल्लुकात ना बनाया जाए, ना मेहरम का ख्याल रखा जाना चाहिए।

बुलंद रखना निगाह अपनी, ख्याल अपना, मिजाज़ अपना
ना गुमराह हुए कदम कुछ इस तरह से रखना वकार अपना

Ek Modern ladki ki kahani.


Tin talaq ka masala shariyat me kaisa hai?


Aurat sirf Mahbooba nahi wah Maa, behan beti aur biwi bhi hai.


Pasand ki shadi ke Bawjood kyu aksar ladke ladkiya aaps me jhhagarte hai (Islahi Tahreer)

अगर आपसे कोई लड़का (मुसलमान) मुहब्बत आजमाने के लिए सबूत के तौर पे जिस्म मांगता है तो.... तो उस लड़की को चाहिए के उस लड़के से कहे के तुम अगर मुझसे सच्ची मुहब्बत करते हो तो सब के सामने अभी मुझसे निकाह करो फिर मैं पूरी ज़िन्दगी के लिए अपना रूह और जिस्म सिर्फ और सिर्फ तुम्हे सौंप कर अपनी जायज व हलाल मुहब्बत साबित करुंगी। , और जो लड़का यह बात ना करे तो समझ जाइए के वह सच्चा नहीं है झूठा है, सिर्फ ड्रामे बनाने वाला है अपनी हवस की आग मिटाने के लिए। जो लड़का आपसे सच्ची मुहब्बत करेगा वहीं कभी आपसे जिस्म की चाहत नहीं रखेगा, और हमेशा आपको पाकीजा रखेगा, आपके दामन को दागदार नहीं करेगा।
रूह से चाहने वाले आशिक
बात जिस्मो की करते नहीं

हम अपना मआयार जमाने से जुदा रखते है।
हम तो महबूब भी महबूब - ए - खुदा रखते है

इसलाम में निकाह के मुतल्लिक़ जाने। इस्लाही तहरीर


खुशनुमा अजदवाजी ज़िन्दगी गुजारने का तरीका


पर्दे की अहमियत और फजीलत इसलाम में


सोशल मीडिया का इस्तेमाल किस हद तक करे?

इसलाम ने निकाह का रास्ता अपनाने को कहा है बस शादी कीजिए और अपनी नई ज़िन्दगी की शुरुवात कीजिए, शादी से मुंह मोरने वाला जहन्नुम की आग में जलेगा, आप का रॉल मॉडल हज़रत फातिमा रजिल्लाहु अन्हू, हज़रत सुमैया रज अन्हु, हज़रत आयशा रज होनी चाहिए। किसी ऐरे गैरे नत्तू खैरे की तरफ देखे भी नहीं और ना उसके बातों में आए, किसी काफ़िर की बातो में नहीं आए, जिसने जिस कौम की मुसाबेहत इख्तियार की वह उसी में से है। हलाल मुहब्बत का नाम निकाह है, याद रखे जो आपको इज्जत नहीं दे सकता है वह कभी आपसे मुहब्बत नहीं कर सकता।


ना मेहरम की बेवफ़ाई अल्लाह की तरफ से सजा है
तुम जिसके लिए रोती हो बिंत -ए- हव्वा तन्हाई में वह तुम पर हंसता होगा।

अल्लाह हम सब मुसलमानों को इस बुराई से बचा, यूरोप की साजिशों को नाकाम कर, जो शख्स मुसलमानों के बीच फाहाशी फैलाना चाहता, मुस्लिम लड़कियों को बेहया बनाना चाहता है अल्लाह तू उसे उसके बुराई साथ हलाक कर दे, मुस्लिम औरतों को क़ुरआन व हदीस पे चलने की तौफीक अता फरमा, या अल्लाह मुसलमानों के बीच जो बुराई फैली हुई है या फैलती जा रही है उसे खत्म कर और सारी दुनिया के मुसलमानों को इत्तेहाद व इत्तेफ़ाक़ के प्लेटफॉर्म पे खरा कर दे, अल्लाह मुसलमानों के बीच निकाह को आसान और जीना (زنا) को मुश्किल कर दे, अल्लाह मुसलमानों को शैतान के शर से बचा। आमीन सूम्मा आमीन

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS