Waise Log jo Qurbani ki ista'at rakhte hue bhi Qurbani nahi karte hai.
Kisi Dusre Janwar me Qurbani ke liye hissa rahna kaisa hai?Jinko Qurbani karne ki Taaqat nahi wah kya kare?
دل کی آنکھیں کھول کے ایک مرتبہ ضرور پڑہیں۔
ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابن آدم کا یوم نحر (یعنی قربانی کے دن) ایسا کوئی عمل نہیں جو اللہ تعالٰی کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ محبوب ہو, اور قربانی کا جانور قیامت کے دن سنگھوں, بالوں اور کھروں کے ساتھ (زندہ ہوکر) آئے گا اور قربانی کا خون زمین پہ گرنے سے پہلے اللہ تعالٰی کی رضا اور قبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے, بس اے اللہ کے بندوں دل کی پوری خوشی سے قربانی کیا کرو۔
سنن ابن ماجہ
☆ ہر وہ مسلمان جو صاحب نصاب ہو یعنی جس کے پاس عید الاضحی کے تین دن میں 80,933 روپے یا اس کے برابر مالیت ہو اس پر قربانی لازم ہے
☆ اگر کوئی گھر کا سربراہ اپنے بیوی/بچوں کو مہینے کا خرچہ 80,933 روپے دیتا ہے یا اس کی بیوی/بچوں کے پاس عیدالاضحی کے تین دن 80,933 روپے یا اس کے برابر مالیت ہو تو اس کی (بیوی/بچوں) پہ قربانی لازم ہے
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص میں قربانی کرنے کی وسعت ہو اور پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو ایسا شخص ہماری عیدگاہ میں حاضر نہ ہو۔
ابن ماجہ
☆ یہاں ایک بات اور سمجھنے کی ہے کہ اکثر حضرات اپنی قربانی کی سنت کسی دوسرے کے جانور میں حصہ لیکر ادا کرتے ہیں تو اگر اس جانور میں کسی بھی بندے کا ایک پیسہ بھی حرام/نا جائز لگا ہوا ہو تو سب کی قربانی ضائع ہوجاتی ہے تو اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے, حصہ کا حقدار بننے سے قبل معلومات لے لینا بہتر رہتا ہے۔
☆اسی طرح جانور کے گلے یا پائوں میں پایل/گھنگروہ/ گھنٹی پہنانا بھی مکروہ ہے۔
حضرت حوط بِن عبدالعُزّٰیؓ سے روایت ہے کہ مصر سے ایک قافلہ حضور اکرم ﷺ کے پاس آیا ان کے جانوروں پر گھنٹیاں بندی ہوئی تھیں، آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ گھنٹیاں کاٹ دیں، اسی وجہ سے آپ نے گھنتی کو مکروہ قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ فرشتے ایسی جماعت کے ساتھ نہیں رہتے جس میں گھنٹی ہو۔
(رواه مسدد)
✍ ابن خالد
No comments:
Post a Comment