Ye Zalim na to Christian hai na Yahudi.
Shia Sunni Mukadma ka Faisala ek Christian Badshah ke Adalat me
♦️ "شیعہ، سنی مقدمہ اور فیصلہ"*
شیخ ابو منصور بیان کرتے ہیں کہ میرا ایامِ شباب میں دل کیا کہ اپنے علاقے سے نکل کر ذرا سیر و تفریح کروں، ایک علاقے میں پہنچا تو دیکھا کہ دو گروہ آپس میں لڑ رہے ہیں، بتایا گیا کہ یہ شیعہ اور سنی ہیں، شیعہ تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود مغلوب تھے، بالآخر اتفاق ہوا یہ ہم کسی قریبی کافر بادشاہ سے فیصلہ کرواتے ہیں، ایک عیسائی بادشاہ کے دربار میں پہنچے، بادشاہ معاملہ نہ سمجھ سکا تو اپنے عیسائی عالم کو بلایا کہ یہ دونوں مسلمانوں گروہوں کا معاملہ کیا ہے؟
عالم نے کہا : بادشاہ سلامت! عیسی عليه السلام کے بارہ حواری تھے اگر کوئی انہیں گالی دی یا لعنت کرے تو آپ کیا کرو گے؟ کہا : اسے قتل کر کے جلا دوں گا پھر ہڈیاں پیس کر راکھ بنا کر اڑا دوں گا.
کہا : بالکل اسی طرح محمد (صلى الله عليه وسلم) کے دس ساتھی (سب سے قریبی) تھے، جو ان پر ایمان لائے، ان کی مدد کی، مل کر جہاد کیا. اب سنی ان سب سے محبت کرتے ہیں اور یہ شیعہ ایک کو مانتے ہیں اور باقی سب پر لعنت کرتے، انہیں گالیاں دیتے ہیں.
بادشاہ نے حکم دیا اس دوسرے گروہ کو دربار سے دھکے دے کر نکالو اور ان پر تھوکو.
پھر اہل سنت کو مخاطب ہو کر کہنے لگا : تم ان سے بات بھی نہ کرنا یہ تو تمہارے دین میں ہی شک کرتے ہیں.
اہل سنت کہنے لگے بادشاہ! اگر آپ کا احترام منصبی آڑے نہ ہوتا تو ہم انہیں قتل کر دیتے.
کہنے لگا : بالکل، قتل کر دو یہ ظالم تو نہ مسلمان ہیں، نہ یہودی اور نہ ہی عیسائی.
📋 (النهي عن سب الأصحاب لضياء المقدسي : ١١٢، بتصرف، وسندہ جید)
No comments:
Post a Comment