find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa
Jin Ke Bacche Social media aur internet se joode rahte hai waise Maa Baap mutawajjo ho.
मुस्लिम लड़कियां क्यों गैर मुस्लिम लडको के साथ भागकर शादी कर रही है?
मुस्लिम लड़कियों को घर गाड़ी, पैसा नौकरी की लालच देकर, उन्हें शादी का झांसा देकर जिस्म की आग बुझाना।
क्या हमने अपनी मासूम लड़कियों को इसलिए पाला था के वह बड़ी होकर आरएसएस के नौजवानों के बिस्तर गर्म करे?
क्या हमने इसलिए इनकी परवरिश की के इन का हमल एक आरएसएस और गैर मुस्लिम के नुत्फे से ठहरे?
वैसे वालदैन मुतावज्जो हो जिनके जवान लड़के लड़कियां सोशल मीडिया और इंटरनेट से जुड़े हुए है।
एक बार नही बार बार सोचे , जरा नही ज्यादा सोचे।
جو نوجوان لڑکے، لڑکیاں، لڑکے لڑکیوں کے ماں باپ، سوشل میڈیا پر رہتے ہیں وہ متنبہ ہوں !
لمحۂ فکریہ۔۔۔۔۔۔
کیا ہم نے اپنی معصوم لڑکیوں کو اسی لئے پالا تھا کہ وہ قابل بن کر RSS کے نوجوانوں کے بستر گرم کرے؟
کیا ہم نے ننھی جانوں کو اسی لئے پالا تھاکہ وہ ہماری غیر موجودگی میں اپنی حیا کا پردہ چاک کرکے کسی اور کو اپنے اوپر قابو دیدے؟
کیا ہم نے اسی لئے انکی پرورش کی کہ انکا حمل ایک RSS کے نطفہ سے ٹھہرے؟
کیا ہم نے اسی لئے گھر میں چھپا کر رکھا تھا کہ وہ اپنی ننگی تصاویر کسی RSS کے کتے کے سامنے شیئر کردے؟
اگر نہیں تو آئیں میں بتاتا ہوں کیسے ہماری ماؤں اور بہنوں کی عزتوں پرحملہ ہورہا ہے؟
کیسے انکے جسم کے ساتھ RSS کے آٹھ آٹھ نونو کتے کھلواڑ کرتے ہیں؟
کیسے انکو پیار اور محبت کا جھانسہ دے کر انکی عزتیں لوٹی جارہی ہیں۔
لو میریج کو لو جہاد بتاکر مسلمان لڑکوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے اور " ہندو میریج " کو فروغ دیا جا رہا ہے، R S S کے گنڈے مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے کے لیے اور اُنکا گھر واپسی کرانے کے لئے پانچ لاکھ روپے ، نوکری، گھر ، گاڑی اور ہر طرح کے عیش و آرام کا انتظام کا لالچ دے رہے ہیں تاکہ پیسے اور سرکاری نوکری کے لالچ میں آسانی سے مسلم لڑکیوں کو پھنسایا جا سکتا ہے۔
کچھ ہندو مذہبی تنظیم نے تو مسلم لڑکیوں کا ریپ اور بلاتکار کرنے کو بھی کہا ہے۔ اب بھی اگر مسلمان نیند سے بیدار نہیں ہوا تو پھر قوم کا بیڑا غرق ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے۔
کل رات میرے ایک ٹویٹر گروپ پر میسج آیا کہ "ساتھی اس اکاؤنٹ کو رپورٹ کر دیں، اس میں مسلم دشمنی کا مواد بھرا ہوہے" میں نے وہ اکاؤنٹ رپورٹ کرنے کیلئے کھولا تو اس میں ہندو لڑکوں کی مسلمان لڑکیوں کے ساتھ زنا کی تصویریں تھیں میں نے سمجھا کہ آج کل کے حالات کا اثر ہوگا لیکن میں نے مزید تفصیلات کیلئے فالوورز وغیرہ کا جائزہ لیا یقین مانیں مسلم لڑکیوں کے خلاف جو طوفان ہمارے ملک میں چل رہاہے وہ پھیل چکا ہے اور اس میں اکثر اس طبقہ کی عورتیں ہیں ۔
1- جنکے شوھر کمائی کرنے کے بہانہ باہر ہیں
2- یا وہ لڑکیاں جنکے ماں باپ نے انہیں آزادی والا ماحول دے رکھا ہو
3- یا پھر وہ عورتیں جنکے شوھر دن بھر کام کرتے ہوں۔
4- خصوصاً وہ لڑکیاں اور خواتین جنکے گھرانوں میں دینی تعلیمات صرف مردوں تک محدود ہے عورتیں دینیات سے دور ہیں۔
اور ہاں یہ سب ہمارے ملک میں "لوجہاد" کی تحریک کے ذریعہ ہو رہا ہے مسلمان لڑکوں اور لڑکیوں کے نام سے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنے ہوئے اور وہ لوگ مسلمان لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنساکر انکے ساتھ عصمت دری کرکے انکو موت کی نیند سلارہے ہیں اور وہ سب کے سب RSS سے تعلق رکھنے والے ہیں۔
سب کا مقصد بالعموم ہماری ماؤں بہنوں کی عصمت دری کرنا ہے ہماری ماؤں بہنوں کے رحم میں اپنا ناپاک نطفہ ٹھہرانا اور یہ ہورہاہے آئے دن ان حوادث کی بوچھاڑ کانوں پر پڑتی ہے لیکن اگر ذرا سی غیرت ہوتی تو ہم اپنی بیوی بچوں کی نگرانی بڑھا دیتے اور انکو دینی تعلیمات سے آراستہ کرتے لیکن ابھی بھی یہ باتیں پڑھ کر اور سن ہمیں یہ لگتاہے کہ یہ معاملہ کسی اور کا ہے اور اس میں پڑنے کی اتنی خاص ضرورت نہیں تو آنے والے لمحوں کا انتظار کیجئے۔
جس میں آپکے سامنے آپکی اولاد کے ساتھ عصمت دری ہوگی آپکی آنکھوں کے سامنے صنف نازک کے جسم کے ساتھ درندوں کی طرح چیر پھاڑ کیا جائیگا اور اس وقت کی غیرت کے جاگنے سے اور حس کے بیدار ہونے سے آپ صرف اپنے کو ہی کوس سکتے ہیں۔
لائحۂعمل
1- اپنی اولاد کے ہاتھ سے فون لے لیں۔
2- اپنی بڑی اولاد کو اسکا پابند بنائیں کہ وہ اپنا دن بھر کا نظام العمل بناکر کام کریں اور، فون سے ضرورت کے علاوہ اوقات میں دور رہیں۔
3- اولاد اپنے گھر کی اجازت کے بغیر باھر نہ جائے اور والد خوب تفتیش کرکے اطمینان کے بعد اجازت دے۔
4- کوئی کام والد - والدہ کی اجازت کے بغیرں نہ کرے۔
5- گھر کے نگران رات کو سونے سے قبل سبھی حضرات کے فون لیکر رکھ لے ۔
6- گھریلو نظام العمل میں کسی وقت دینیات کی ضرور تعلیم دے۔
اس تحریر کو خوب پھیلائیں اور اپنی ماؤں اور بہنوں کی عزت کی حفاظت کریں۔
دنیا میں سب سے بہترین متاع نیک عورت ہے۔ اسی لئے پیدائش سے ہی ایک لڑکی کو یہی آئیڈیل عورت بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔
والدین کو لڑکیوں کو بہترین تعلیم و تربیت دینی چاہئے۔ کبھی یہ نہ سوچیں کہ اسکو پڑھانا اہم نہیں۔
خاص طور پر دین کی تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔
بچیوں میں بچپن سے ہی احساس ذمہ داری پیدا کریں۔
لڑکوں جیسا لباس نہ پہنائیں ان میں ویسا ہی مزاج آئے گا۔ عورت والی خوبیاں پیدا کیجئے، مردوں جیسی تربیت دے کر انکی نیطر سے محروم نہ کیجئے۔
لڑکی کوخود کو گروم کرتے رہنا چاہئے۔ کچھ نہ کچھ سیکھیں، خاص طور پر ہنر اور گھر بسانا سیکھیں۔
لڑکی کے بعد زندگی کا اگلا فیز ایک بیوی بننے کا ہے۔ سیکھنا اب بھی نہ چھوڑیں۔ اور جو سیکھا ہے اب پریکٹیکل کا وقت ہے۔
اچھی بیوی شوہر کو مد مقابل نہیں بلکہ اپنا ساتھی سمجھتی ہے۔
نیک بیوی غمخوار ہوتی ہے۔ جب شوہر باہر سے آئے تو اسکے ٹوٹے دل کو سہارا دیں۔
شوہر سے صرف خود توجہ نہ چاہیں، بلکہ اسکو بھی توجہ دیجئے۔
شفقت کرنے والی اور خیال کرنے والی بنیں۔ جیسے آپ کسی کی بیٹی ہیں وہ بھی کسی کا بیٹا ہے۔
آپ اپنے بیٹے کیلئے بھی ایسے ہی پریشان ہوتی ہیں نا!!!
شوہر کی عزت نفس self esteem جہاں دکھے آپ اسکو جوڑنے والی، حوصلہ دینی والی بنیں۔
حوصلہ افزائی، تعریف کیجئے۔ اور ہر خوبی نام لے لے کر بیان کیجئے۔
اسکی ہمنوا بنیں، یہ نہ ہو کہ وہ اپنا خیال پیش کریں اور آپ مقابلہ، مخالفت اور تنقید شروع کر دیں۔ یوں دل دور ہو جاتا ہے۔
نیکی کے کاموں میں مددگار بنیں۔ خاص طور پر جب وہ اللہ کی راہ میں، غریبوں، رشتے داروں پر خرچ کرنا چاہے تو حوصلہ شکنی نہ کریں۔ اپنی ڈیمانڈز نہ بنائیں۔
نیکی کے کاموں پر توجہ نہیں ہے تو آپ توجہ دلائیے۔
اچھی بیوی بننے کیلئے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اپنی آئیڈئیل بنائیں۔
✨ نیک بیوی کسی شخص کی خوش بختی کی علامت ہے۔ آپ اپنے شوہر کی ایسی بیوی بنیں۔
✨ اللہ کی نظر میں صالح عورت وہ ہے جو شوہر کی فرمانبردار ہو، اور اسکی غیر موجودگی میں اپنی عزت کی حفاظت کرے۔
ہمیں خود میں یہ خوبیاں پیدا کرنی ہیں۔
✨ اچھی بیوی وہ ہوتی ہے جسکا شوہر اسکی طرف دیکھے تو وہ خوش ہو جائے۔
اسکے لئے مسکراہٹ کی عادت بنائیں۔
فرسٹریشن شوہر پر مت نکالیں۔
موڈ آف کرکے نہ بیٹھیں۔
✨ شوہر کے مزاج کو سمجھیں۔ اسکی ناپسند کو اپنی ناپسند بنائیں۔
✨ شوہر سے محبت بھی کریں اور ہمدردی بھی۔
شوہر کے علاوہ غیر مردوں کے سامنے خوبصورتی اختیار کرنے والی، اکڑنے والی عورت ناپسندیدہ عورت ہے۔
✨ سچ ثابت کرنے کیلئے، بحث کی عادت کے طور پر، جیتنے کیلئے آپ شوہر کی کاٹ بھی کرلیں گی اور خود سے اسکو صحیح اور برتر ثابت کرلیں گی۔
لیکن اسکے دل میں آپکی جگہ اور عزت نہیں رہے گی۔
اللہ تعالی نے ہمارے یعنی عورت کے حصے میں اگر پیریڈز، پریگنینسی، جیسی تکالیف رکھی ہیں تو ہمیں اللہ سے پوری طرح راضی رہنا ہے کہ اسمیں حکمت ہے۔ اور وہ ہم پر ہماری وسعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔
نیک عورت شکر گزار ہوتی ہے۔ زندگی کے کڑوے حالات اور لوگوں کی موجودگی میں غور کیجئے کہ ان حالات کی وجہ سے آپکو کیا بھلائی ملی اور آپ اللہ سے کتنے قریب ہوئے۔
مثبت سوچنے والی اور شکرگزار عورت مضبوط ہوتی ہے۔ بکھرتی نہیں۔
سٹریس کو مینیج کرتی ہے. بے بسی محسوس نہیں کرتی۔
बिहार मैट्रिक उर्दू सवाल वो जवाब
उर्दू ड्रामा निगारी और आगा हश्र 10
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 10 Urdu Darama Nigari Aur Aagha Hashar
اردو ڈراما نگاری اور آغا حشر۔ لطف الرحمٰن
مختصر ترین سوالات
अति लघु उत्तरीय प्रश्न
(1) لطف الرحمٰن کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی؟
جواب - چھپرا ضلع کے بنیار پور قصبہ میں 1941 میں ہوئی۔
(2) لطف الرحمٰن کس پارٹی کے وزیر اور M L A رہے۔
جواب - راشٹریہ جنتا دل ( RJD) کے M L A رہے۔
(3) لطف الرحمٰن کے کسی دو کتابوں کا نام لکھیے۔
جواب - لطف الرحمٰن کے دو کتابوں کے نام درج ذیل ہے۔
(ا ) نقد نگاہ
(ب) نثر کی شعریات
(4) آغا حشر کے کسی ایک ڈراما کا نام لکھیے۔
جواب - اسیر حرحس
(5) ڈراما کی تکمیل کا لازمی عنصر کیا ہے؟
جواب - اسٹیج
مختصر سوالات۔
लघु उत्तरीय प्रश्न
(1) لطف الرحمٰن کے زندگی کے بارے میں پانچ جملہ لکھیے۔
جواب - ان کا اصل اور ادبی نام لطف الرحمٰن ہے۔
ان کی پیدائش چھپڑا ضلع کے بنیادی پور قصبہ میں 1941 میں ہوئی ۔ ان کے والد کا نام مولوی عبدل غفور مرحوم تھا اور والدہ کا نام بی بی آمنہ خاتون تھا۔ ابتدائی تعلیم بنیار پور میں ہوئی۔ بچپن سے ہی ذہین تھے۔ لطف الرحمٰن کو سیاست سے کافی دلچسپی تھی۔ راشٹریہ جنتا دل کے M L A اور وزیر بھی رہے۔
Kya Islam Auraton Ko Naukari karne ki ijazat deta hai?
Mardo ke Sath Office me Job karne ke bare me Islam ka kya hukm hai?
Kya Garibo ki Madad ke liye Ghar se bahar jakar , be Parda hokar Naukari ki ja sakti hai?
Kya Islam Khawatin ko Be Pardagi me Rah kar Naukari karne ki ijazat deta hai?
सवाल: एक बहन ने ऑस्ट्रेलिया से सवाल पूछा है के वह तकरीबन दस साल से शरई पर्दा कर रही है।
अब वह नौकरी करना चाहती है लेकिन ऑस्ट्रेलिया में नौकरी के लिए हिजाब की इजाजत तो है लेकिन नकाब करने की मतलब चेहरा छुपाने की इजाजत नहीं है। बहन का कहना है के वह कुछ बेवा और यतीम घरानों की बकायदेगी से मदद करती चली आ रही है और पहले तो इस काम में उसका शौहर भी उसका साथ दे रहा था लेकिन अब उसका कहना है के तुम खुद पढ़ी लिखी हो तो कोई नौकरी तलाश करो और इससे यातिमो और बेवाओ की इमदाद करो।
बहन पूछना चाहती है के वह एक नेक काम के लिए नौकरी करना चाह रही है तो क्या इस्लाम उसे इस बात की इजाजत देता है के वह नौकरी के लिए चेहरे का पर्दा छोड़ कर हिजाब ही पर इकताफा करे, मजीद यह के
_ मर्दों के साथ काम करने के बारे में शरीयत का क्या हुक्म है?
________________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک بہن نے آسٹریلیا سے سوال پوچھا ہے کہ وہ تقریباً دس سال سے شرعی پردہ کر رہی ہے۔ اب وہ جاب کرنا چاہتی ہے لیکن آسڑیلیا میں جاب کے لیے حجاب کی اجازت تو ہے لیکن نقاب کرنے یعنی چہرہ چھپانے کی اجازت نہ ہے۔ بہن کا کہنا ہے وہ کچھ بیوہ اور یتیم گھرانوں کی باقاعدگی سے امداد کرتی چلی آ رہی ہے اور پہلے تو اس کام میں اسکا خاوند بھی اسکا ساتھ دے رہا تھا لیکن اب اسکا کہناہے کہ چونکہ تم پڑھی لکھی تو کوئی جاب ڈھونڈو اور اس سے یتیموں اور بیواؤں کی امداد کرو۔
بہن جاننا چاہتی ہے کہ چونکہ وہ ایک نیک پرپز کے لیے جاب کرنا چاہ رہی ہے تو کیا اسلام اسے اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ جاب کرنے کے لئے چہرے کا پردے چھوڑ کر حجاب پر اکتفا کر لے مزید یہ کہ مردوں کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
۔==============================
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
: مسز انصاری
شریعت کی رو سے عورت کا مقام اس کا گھر ہے ۔ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى
ترجمہ: اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو، پہلے دورِ جاہلیت کی طرح غیروں کے سامنے اظہار زینت مت کرو۔[الأحزاب: ٣٣]
عورت کی سب سے بڑی ذمہ داری بچوں کی بہترین تربیت اور شوہر کی خدمت ہے ۔ اور بیوی بچوں کی کفالت اور گھریلو معاشی ذمہ داریوں کا بوجھ مرد کے کاندھوں پر ڈالا گیا ہے ۔
اگر کسی عورت کے لیے گھر کی کفالت اور معاشی ذمہ داریوں کے لیے نوکری کرنا ناگزیر ہو جائے کہ گھر کی معاشی ضروریات عورت کی جاب کے بغیر پوری نہیں ہوتی ، یا مرد کا سایہ سر سے اٹھ جائے ، مرد اپاہج ہو جائے اور یا گھر میں کھانے پینےکی بنیادی ضرورتیں بھی پوری نا ہوتی ہوں تو اس کا شریعت اسلامیہ میں جواز ہے کیونکہ قاعدہ یہی ہے کہ
الضرورات تبیح المحظورات۔
ضرورت کے وقت، ممنوع کام جائز ہو جاتے ہیں۔
شریعت میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی ہے کہ گھر سے باہر نکل کر عورتوں کا نوکری کرنا حرام اور ناجائز ہے ۔ ستر و حجاب کے ساتھ شدید مجبوری میں عورت نوکری کر سکتی ہے ۔ لیکن بلا کسی ناگزیر وجہ کے عورت کا گھر سے باہر جا کر نوکری کرنا درست نہیں ، شریعت میں اس کی ممانعت ہے کیونکہ یہ فتنہ پیدا کرنے کا باعث ہے ، اور اسلام اس چیز کا نام نہیں ہے کہ آپ کا ایک مسئلہ ختم ہو اور دس مسائل پیدا ہوں بلکہ شریعت اسلامیہ کی تعلیم یہ ہے کہ ہر حال میں آپ کے دنیا و آخرت دونوں مقامات کے مسائل معروف طریقے کے ساتھ حل ہوں ۔
لہٰذا عورت اگر نوکری کو ضروری سمجھتی ہے تو اسے چند شرائط ملحوظ رکھنا ہوں گی ، مثلاً ایسی جگہ ملازمت ہو جہاں صرف خواتین ہوں ، کام کی نوعیت نسوانیت کے تقاضوں کے مطابق ہو ، مکمل شرعئی حجاب کا اہتمام ہو ، نوکری پر جاتے ہوئے ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ تنہا سفر نا کرے ، خوشبویات کے استعمال سے اجتناب کرے اور جاب کی وجہ سے گھر کو متاثر نا کرے مثلاً شوہر اور بچوں کی خدمت میں کوتاہی نا کرے ۔۔۔۔۔ ان شرائط کے ساتھ عورت کے نوکری کرنے میں ان شاءاللہ کوئی حرج نہیں ۔
صورت مسئولہ کے لیے عرض ہے کہ اگر تو اس بہن کے لیے ستر و حجاب کے ساتھ نوکری ممکن ہے تو اس کا نوکری کرنا لا حرج ہے ، لیکن اگر اسے حجاب ہٹانے اور چہرہ کھلا رکھنے پر مجبور کیا جائے تو اس صورت میں اسے نوکری کا خیال دل سے نکال دینا ہی درست ہوگا ۔
اسلام یہ تعلیم نہیں دیتا کہ شرعئی کاموں کو کرنے کے لیے غیر شرعئی راہیں ناپی جائیں ، غریبوں ، بیواوں اور یتیموں کی مدد کرنا بلا شبہ عظیم کام ہے لیکن اسلام عظیم کاموں کے لیے حرام کی اجازت نہیں دیتا ، بہن کا یہ عمل الضرورات تبیح المحظورات کے دائرے میں بھی نہیں آتا ، کیونکہ یہاں لوگوں کی مدد کے لیے ایک امر حرام کا کیا جا رہا ہے ، جتنی بہن میں مدد کی استطاعت ہے اتنی ہی مدد کرے ، جب ہم شرعئی کاموں کا جواز چھوٹے چھوٹے غیر شرعئی حیلوں بہانوں کی آڑ میں ڈھونڈتے ہیں تو یہ حیلے بہانے بڑھتے جاتے ہیں ، آج اگر دس محتاجوں کے لیے عورت بے حجابی کو ترجیح دے گی تو کل بیس ، تیس اور پچاس مساکین کے لیے اسے غیر شرعئی لباس پہننا بھی معیوب نہیں لگے گا ۔
گناہ سے گناہ پیدا ہوتا ہے اور نیکی سے نیکی ۔۔۔۔ پس گناہ کے راستے پر چل کر نیک کام نہیں کیے جاتے ، بحالتِ مجبوری امورِ ممنوعہ کو سر انجام دینے کے لیے بھی شریعت نے شرائط عائد کی ہیں ، اور اس بہن کا غریبوں محتاجوں کی مدد کے لیے بے حجابی کی شرط مان لینا معصیت میں خالق کی اطاعت پر مخلوق کی اطاعت کو ترجیح دینا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تک معصیت کا حکم نہ دیا جائے مسلمان پر سمع و طاعت لازم ہے خواہ وہ پسند کرے یا ناپسند کرے، اور اگر اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ اس کے لیے سننا ضروری ہے اور نہ اطاعت کرنا ۔
سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/باب مَا جَاءَ لاَ طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ/رقم الحدیث : ١٧٠٧
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
إِنَّما الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ
’’طاعت صرف معروف اور نیکی کے کام میں ہے۔‘‘
(صحیح بخاري، کتاب التمني، باب ماجاءفی اجازة خبر الواحد الصدوق فی الاذان والصلاة والصوم، حدیث: 6830وصحیح مسلم، کتاب الامارة، باب وجوب طاعة الامراءفي غیر معصیة۔۔۔۔۔، حدیث:1840 وسنن ابی داؤد، کتاب الجھاد، باب فی الطاعة، حدیث:2625۔) اور فرمایا:
(لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ) ’’
خالق کی معصیت میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے ۔ پس اس بہن کو نصیحت ہے کہ نیک کاموں کے لیے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے جو اسلام سے متصادم نا ہو ۔
BSEB urdu objestice Question answer.
Lesson 09 Class 10th Darakshan.
مختصر ترین سوالات۔
(1) بھیم راؤ امبیڈکر کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی؟
جواب - بھیم راؤ امبیڈکر کی پیدائش 14 اپریل 1891 کو محو سینٹرل انڈیا میں ہوئی۔
(2) بھیم راؤ امبیڈکر کے والدین کے نام لکھیں۔
جواب - بھیم راؤ امبیڈکر کے والد کا نام رام جی مالو جی سكپال اور والدہ کا نام بھیم بای تھا ۔
(3) بھیم راؤ امبیڈکر کے والد فوج میں کس وھدے سے سبکدوش ہوئے؟
جواب - صوبے دار میجر کے وھدے سے۔
(4) بھیم راؤ کی شادی کس عمر میں اور کس سے ہوئی؟
جواب - بھیم راؤ کی شادی 14 سال کی عمر میں 09 سال کی لڑکی راما بای سے ہوئی تھی۔
(5) بی اے ( B A) کرنے کے لیے بھیم راؤ نے کس کالج میں داخلہ لیا؟
جواب - بھیم راؤ نے ایلفسٹن کالج سے 1912 میں بی اے پاس کیا۔
(6) بدھ مذہب میں" نروان " کا کیا تصور ہے؟
جواب - بدھ مذہب میں "نروان" کا مطلب ہوتا ہے عرفان حاصل کرنا۔
(7) بھیم راؤ نے P H D کی ڈگری کس کالج سے اور کب حاصل کی؟
جواب - بھیم راؤ نے 1916 میں کولمبیا یونیورسٹی سے P H D کی ڈگری حاصل کی۔
(8) بھیم راؤ نے کس کالج سے M A کیا؟
جواب - بھیم راؤ نے کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات ( اکنامکس / economics ) میں M A کیا۔
(9) بھیم راؤ کی وفات کب ہوئی؟
جواب - 5 دسمبر 1956 کی رات کو بھیم راؤ امبیڈکر بستر پر سونے گئے جہاں نیند میں ہی وفات پا گئے۔
(10) بھیم راؤ امبیڈکر کیا جاتی سے تعلق رکھتے تھے؟
جواب - بھیم راؤ امبیڈکر " مہار " جاتی سے تعلق رکھتے تھے۔
مختصر سوالات۔
(1) اسکول میں بھیم راؤ امبیڈکر کے ساتھ طلبہ اور اساتذہ کا سلوک کیسا تھا؟
جواب - اسکول میں بھیم راؤ امبیڈکر کے ساتھ طلبہ اور اساتذہ دونوں ہے چھوا چھوت اور ذات پات کا بھید بھاؤ رکھتے تھے اور نفرت اور حقارت کے ساتھ پیش آتے تھے۔
(2) بھیم راؤ امبیڈکر کا خاندان ممبئی جاکر کیوں بس گئے؟
جواب - بھیم راؤ امبیڈکر کے والد پہلے ستارہ میں نوکری کرتے تھے جب انکی یہ نوکری ختم ہو گئی تو اُن کا خاندان بمبئی جاکر بس گیا۔
(3) بھیم راؤ امبیڈکر کے حصول تعلیم پر پانچ جملہ لکھیے۔
جواب - 1908 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1912 میں بی اے کی ڈگری ایلفسٹن کالج سے حاصل کر لی۔ اُس کے بعد وہ کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کیا۔ 1916 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ لندن اسکول آف اکنامکس سے معاشیات ( اکنامکس ) میں M S C اور بیرسٹری کی تیاری کی۔ 1923 میں D S C کی ڈگری حاصل کیے۔
(4) بھیم راؤ امبیڈکر کے آئینی خدمات کو مختصر بیان کیجئے۔
جواب - ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر ہمارے ملک کو وہ دستور دیا جو مذہب ، ذات ، عقیدہ اور جنس کے امتیاز کو ختم کرتا ہے اور طے کرتا ہے کے ملک کے تمام لوگو کو یکساں مواقع فراہم کرے گا۔
یہ دستور مرد مرد کے درمیان اور عورت مرد کے بیچ مساوات قائم کرتا ہے۔ اس طرح بھیم راؤ امبیڈکر نے ہندوستان کے دستور سازی میں ایک اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ اس لیے ہم سبھی انہیں آئن کے معمار کہتے ہے۔
Muslim Ladkiyan Hindu Ladkon Se Shadi Kyun Kar Rahi Hain | why Muslim girls are marrying Hindu boys |
Muslim Ladkyion Ko Kaise Jaal Me Fansaya Jaa Raha Hai | मुस्लिम लड़कियाँ और लव जिहाद | मुस्लिम लड़कियों को भगवा जाल में कैसे फंसाया जाता है | what are LM and HM
#indian
#muslim
#girls
Muslim ladkiyon ko Paise ke lalach me Shadi ke liye Bhaga le jane ka Trend jodo par hai.
मुस्लिम शहज़ादियों का बचाव करना ही आने वाली नसलों का बचाव है.
Muslim Ladkiyan Hindu Ladkon Se Shadi Kyun Kar Rahi Hain
जो क़ौम अपने रसूल ﷺ की इज़्ज़त और नामूस पर पहरा नहीं देती वो क़ौम रुसवा होती है मार खाती है। उस क़ौम की बहन बेटियों की इज़्ज़त उस क़ौम के मर्दों के सामने नीलाम की जाती है_ आज हमारे साथ यही हो रहा है।
आज मुस्लिम शहज़ादियों का ग़ैर मुस्लिम लड़को के साथ शादी करने और भागने के जो वाक़ियात सामने आ रहे हैं सैकड़ों और हज़ारों की तादाद में लेकिन हमारी क़ौम का हर छोटा बड़ा तबका बड़ी आसानी से तमाशा देख रहा है, किसी को इस बात से कोई मतलब नहीं के हमारी घर की लड़कियां स्कूलों और कॉलेजों में किस से मिल रही है , किस के साथ आती जाती है, उसकी सहेलियां कौन कौन है, वह कैसे लोग है, उनका ईमान वा अकीदा कैसा है, किस मजहब की है?
इसकी कोई परवाह नहीं बस हमे अपनी बेटियो पे भरोसा है।
सोशल मीडिया पर इधर उधर की ख़बर उठाकर चिपकाकर कुछ नहीं होगा , मोबाईल की स्क्रीन पर उंगलियां बहुत घिस लीं अब ज़मीन पर उतरकर थोड़ी चप्पलें भी घिसिए! जिस घर में कम उम्र के लड़के लड़कियों को स्मार्टफोन हाथो में हो वहा दीवारें ऊंची करने का कोई फायदा नही।
आज मुस्लिम क़यादतें भी इस मसले पर कुछ नहीं बोल रही हैं और ना ही मुस्लिम शहज़ादियों को बचाने के लिए हमारे पास कोई प्लान है , हमारी कौम की हमदर्दी में बड़े बड़े लेक्चर और बयान देने वाले कुछ नहीं बोल रहे हैं उन्हें इस मसले पर बोलते हुए डर लगा रहा है। देसी लिबरल्स से आज हर कोई खौफ खा रहा है, के कही हमे कट्टरपंथ और दकियानूसी सोच वाला ना कह दिया जाए, आज मुस्लिम रहनुमा भी इस मसले पर खामोश है, क्योंकि यहां उनको चुप्पी साधने के अलावा कोई रास्ता भी नही है।
लेकिन हम बेग़ैरत नहीं हैं, हमारा दीन हमें ग़ैरत का दर्स देता है, हम अपनी हिम्मत और हैसियत के मुताबिक कुछ तो कर ही सकते हैं, हमारे अंदर अभी भी शर्म वा हया बाकी है और इन शा अल्लाह कयामत तक रहेगी। हम किसी लिब्रांडू टोला वाले से नही डरते, हमे अपनी तहजीब और रिवायत से मुहब्बत है , हम इससे कभी समझौता नहीं कर सकते।
Muslim Ladkiyan Hindu Ladkon Se Shadi Kyun Kar Rahi Hain
#करना_क्या_है?
बेबाक आइम्म्मा ए मसाजिद हर जगह इस मसले पर बयान दें और मुस्लिम शहज़ादियों के मां बाप को तंबीह करें की वो अपनी बेटियों पर नज़र रखें!
मुस्लिम वालेदैन अपनी बेटियों को कोचिंग के नाम पर , एक्स्ट्रा क्लासेस के नाम पर , फ्रेंड की बर्थडे पार्टी के नाम पर घर से रात के 12-12 बजे बाहर जाने पर रोक लगाएं, उनसे नरमी से पेश आए।
मुस्लिम लड़कियों के भाईयों से गुज़ारिश है कि अपनी बहनों की ज़रूरत घर बैठे पूरा करें और अगर घर से बाहर जाने की ज़रुरत पड़े तो उनके साथ जायें उनको साथ लेकर जायें, अपनी बहन के ज़रूरी कामों को ना टालें, मुस्लिम भाईयो से भी गुजारिश है के घरों का निजाम एक दीनदार घराने के जैसा बनाए, फिल्म, सीरियल , फहश विडियोज - तसावीर से परहेज करे और बच्चो को अम्बिया के वाकयात सुनाएं।
कॉलेज में पढ़ने वाली गैरतमंद और बहिम्मत मुस्लिम शहज़ादियों से गुज़ारिश है कि आप अपने स्कूल , कॉलेज और यूनिवर्सिटी या कोचिंग में ऐसी मुस्लिम शहज़ादियों को समझाने की कोशिश करें जो गलत रिलेशनशिप में मुब्तिला हैं, उनकी इसलाह करें , उन्हें दीन की बातें बताए और जरूरत पड़ने पर उनके वालदैन तक इसकी खबर दें।
बा सलाहियत और दीनदार मुस्लिम बहनों से गुज़ारिश है कि वो अपनी सहेलियों का ग्रुप बनाकर जैसे मुम्किन हो जगह जगह जाकर अपनी उन बहनों को समझाकर महफूज़ करे जो गलत रिलेशनशिप में मुब्तिला हैं, जितना बेहतर तरीक़े से लड़की लड़की को तबलीग कर सकती है मर्द नहीं कर सकते। इसलिए इन कामों में दिनदार बहनें अपना फर्ज अदा करें, वह एक अहम किरदार अदा कर सकती हैं लिहाजा इस्लाम की शहजादियों से बे इंतेहा शराफत के साथ यह गुजारिश की जाती है के आप सब ऐसे मुस्लिम लड़कियों को जहन्नुम की आग से बचाए जो जोश में होश खोकर या ला इल्मी के सबब , दीन की दूरी की वजह से आग के शोला में जलने जा रही है।
नौजवान मुस्लिम भाईयों से गुज़ारिश है कि अपने दोस्तों के ग्रुप को फुज़ूल कामो में ना लगाकर अपने दीन और अपनी कौम की शहज़ादियों को महफूज़ करने में लगाएं। मुस्लिम लडको से गुजारिश है के खुद एक बा हया भाई बने तभी आपकी बहने बा हया और बा इज्जत रहेंगी, अगर खुद की बहन प्यारी है और अपनी बहन को दूसरो की नजर से महफूज रखना चाहते है तो आप अपनी नजरें संभाल लें, दूसरो की बेटियो और बहनों को छुप छुप कर , इधर उधर से देखना बंद कर दें, अगर ऐसा नहीं कर सकते है तो फिर आपकी बहन भी महफूज नहीं रहेंगी, वह भी किसी की गर्ल फ्रेंड जैसे घटिया और नापाक रिलेशनशिप में रहेगी। आपकी बहन भी किसी की गर्ल फ्रेंड, महबूबा या रखैल कह लाएगी। इसलिए सिर्फ अपनी बहनों को ही नहीं समझाइए बल्कि खुद भी समझिए और अगर निकाह के काबिल है तो निकाह कीजिए।
हमारी क़ौम का जो अमीर और प्रोफेशनल तबका है उससे मेरी गुज़ारिश है खुदा के वास्ते अपनी कौम के हाल पर रहम खाईए और अपनी कौम के हर छोटे बड़े खानदान की बेटी की इज़्ज़त और आबरू के मुहाफिज़ बन जाईए , अपने इलाक़े में मुस्लिम शहज़ादियों के लिए गर्ल्स स्कूल और कॉलेज बनाएं ताकि हमारी कौम की शहज़ादियां तालीम हासिल करने सके और मॉडर्न तालीम और को एजुकेशन के नाम पर इज़्ज़त और आबरू को बर्बाद होने से बचा सकें।
ये सब कुछ करना इतना आसान नहीं है मगर ना मुमकिन भी नहीं है जो ग़ैरत मंद मुसलमान होगा वो हाथ पर हाथ रख कर तमाशा नहीं देखेगा वो ज़रूर अपनी मिल्लत की बेटियों के लिए उठ खड़ा होगा और ज़रूर कुछ ना कुछ करेगा।
_*नोट:* मुस्लिम नौजवानों से गुज़ारिश है कि पहले तुम अपने आपको हराम रिलेशनशिप से दूर रखो तब तुम अपनी बहन बेटियों को हराम रिलेशनशिप से बचा पाओगे अगर तुम्हारे किरदार पर हराम रिलेशनशिप का दाग होगा तो तुम कैसे अपनी क़ौम की बेटियों और बहनों को तबलीग करोगे?......दिल दुखता है मेरे भाई बहुत दिल दुखता है.... अगर तुम आज खड़े ना हुए तो कौन तुम्हारी बहनों की इज़्ज़त आबरू के लिए खड़ा होगा जैसे मुमकिन हो लिखकर ,बोलकर और चलकर अपनी बहनों तक मैसेज पहुंचाइए कुछ तो हो ही सकता है कुछ तो कर ही सकते हैं।
*कुल 20,000 से अधिक* मुस्लिम लड़कियों ने पिछले 3 सालों में गैर मुस्लिम मर्दो से शादी की है !
Muslim Ladkiyan Hindu Ladkon Se Shadi Kyun Kar Rahi Hain
यह सिलसिला दिन ब दिन बढ़ता जा रहा है ! इसके चंद सबब ये है।
1- अपने बच्चे की गैर इस्लामी तरीके से परवरिश करना,
2- उनको हमारी तहज़ीब - रिवायत, शर्म व हया न सिखाना, एजुकेशन के नाम पर ईसाई मिशनरी में भेजना जहां उनका ब्रेनवाश करके नास्तिक बना दिया जाता है जो आगे चलकर इस्लाम के खिलाफ एक हथियार के जैसा काम करने लगती है।
3- दीनी तालीम से कोसो दूर रखना या रहना।
पैसे, शोहरत और मॉडर्न कहलाने के लिए सिर्फ दुनियावी तालीम देना जहां बच्चियों को बहला फुसला दूसरे मजहब के लड़के से शादी करने की नसीहत की जाती है।
4- अपने बच्चे को बहुत लाड़ प्यार देना हर खाहिश पूरी करना, उनकी हर बातो पर विश्वाश करना यानी अंधविश्वासी बन जाना। उनको जायज नजायेज और हराम हलाल के बारे में नही बताना।
5- उन्हें बहुत महंगे महंगे मोबाइल बगैर किसी शर्त के देना, और आंख बंद करके यह भरोसा करना है हमारी बच्ची ऐसा कुछ नहीं करेगी।
6- उन्हें बिगैर निगरानी के दूर शहरों के कॉलेजों में भेजना या उन्हें को एजूकेशन जहां लड़का लड़की एक साथ पढ़ते है ऐसे कॉलेजों में भेजना !
Co-Education सिस्टम में ही ज्यादातर ऐसे वाकयात पेश आते है, गैर मुस्लिम लडको को उनके मजहबी तंजीम की तरफ से "घर वापसी" और "LM नही HM" के लिए पैसे दिए जाते है। मुस्लिम लड़कियों को मुताशीर करने के लिए उन्हें महंगे बाइक, कार और हर तरह की सहूलियतें फराहम की जाती है ताकि आसानी से उसे दाना डालकर जाल में फंसाया जा सके।
8- बेटी की दोस्त की मालूमात न करना के वह कहां जा रही है किस से मिल रही है ।
9-अपनी जवान बेटी पर बहुत अधिक विश्वास कि वे ऐसा नहीं करेंगी ! याद रखें जिन्होंने किया वो भी अपने माता-पिता के भरोसे मंद बच्चे थे।
10-कहीं आने जाने पर कोई रोक टोक न होना ओर ये कहना के हम नए ज़माने के लोग है हमने अपनी लड़की को खुली आज़ादी दी है , वह अपने फैसले खुद कर सकती है और फिर एक दिन वो आता है के किसी के साथ भागने का फैसला भी वो खुद करती है।
11 -फिल्में ड्रामे टीवी, शो, ऑनलाइन, फेसबुक, चेटिंग मैसेंजर ने भी हमारी नस्लों को बेहयाई में ढकेल दिया है।
इस तरह दिन के दुश्मनों का काम आसान हो जाता है और हमारी बहनें उनके जाल में फंस जाती है।
अपने इस्लामी वकार को कायम रखें, सादगी को अपनाएं , सादगी ईमान का हिस्सा है।
फैशन से इज्जत नहीं मिलती, इज्जत किसी दुकान पर भी नही बिकती जिसे खरीद सके, अल्लाह इज्जत देता है वही सरबुलंदी अता करता है।
अपनी नियतों को ठीक कर लें, ढीले ढाले नकाब और हिजाब इस्तेमाल करे। अल्लाह की रजा वा खुशनुदी को पेश नजर रखें, अल्लाह का हुक्म पूरा करने के लिए पर्दा करें, दीन के आहकमात का मजाक न बनाए।
मुसलमान वालदैन से गुजारिश
*अपनी लड़की का निकाह जल्द से जल्द हर हाल मे कर देना चाहिए*। जब वह बालिग हो जाए तो दीनदार लड़के से उसकी शादी कर देनी चाहिए। क्या इस्लाम में जबरदस्ती निकाह जायज है?
मतलब लड़का करे तो कोई बात नही और लड़की करे तो मुस्लिम समाज खतरे में...। यह कैसी सोच है हमारी?
इस्लाम ने यह तो नहीं कहा के लड़का छिछोरे वाला काम करे तो सही है और लड़की के लिए गलत है।
इस्लाम ने तो मर्दों को अपनी निगाहें नीची रखने का हुक्म दिया ताकि फितने का अंदेशा ना हो, खवातीन को पर्दा करने का हुक्म दिया है ताकि दोनो एक - दूसरे की कशिश से बच सके ।
इस्लाम ने निकाह करने को कहा है ना के गली , मुहल्ले में चौराहे पड़ खड़े होकर आती जाती औरतों को देख कर लतीफे कसना, कमेंट डालना।
यह सब तरीका गैर शरई है और यह एक बहुत बड़ी बुराई है जिसे हमसब को मिलकर खतम करना होगा।
यह सब रोकने के लिए पहले हमारे ही कौम के मजनूओं को अपनी आदत बदलनी होगी।
खवातीन इं शा अल्लाह खुद बा हया और बा पर्दा हो जाएंगी।
भाई मिर्जा गालिब की शेर गुनगुनाएगा तो बहनें अलामा एकबाल की मिशरे थोड़ी न पढ़ेगी।
भाई आधी रात तक फोन से चिपक कर चैटिंग करेगा तो बहनें थोड़ी ना कुरान मजीद की तिलावत करेंगी।
लड़का सारी रात मोबाइल फोन में फिल्में और ड्रामे देखेगा , फोन पर लड़कियों की नंगी तस्वीरें देखेगा और सुबह 10 बजे सोकर उठेगा तो लड़कियां रात में तहज्जुद की नमाज थोड़े ही अदा करेगी बल्कि उसको तो फंसाने वाले हमारे ही लोग है।
पहले हम खुद गलत है , हमे सुधरना होगा वरना मुस्लिम लड़कियां भी इश्कबाज़ी में पीएचडी से फारिग होने लगेगी फिर उस वक्त हाथ पे हाथ रख कर तमाशा देखते रह जायेंगे।
इस्लाम ने यह नही कहा है के मर्द नजरें नीची न रखे तो खवातीन के लिए पर्दा जरूरी नहीं, यह भी नही कहा के खवातीन पर्दा न करे तो मर्द अपनी निगाहें नीची रखना छोड़ दे।
हमे अपनी बच्चियों को ना मेहरम और मेहरम के बारे में बताना होगा, सिर्फ शोर शराबा करने से नही होगा।
अल्लाह मुसलमानों को सीरत ए मुस्तकीम पे चला, मुस्लिम लड़कियों को सही समझ अता कर, उनके दिलों में दीन की मुहब्बत रौशन कर, उन्हें हमेशा दुश्मनों , फाजिर वा फाशिको के शर से महफूज रख। आमीन सुम्मा आमीन
Hindu Mazhab Me Ling Ki Pooja | hindu dharm Ki Haqeeqat
आर्य पशुओं से भी सम्भोग करते थे. दाम ने हिरनी से और सूर्य ने घोड़ी से सम्भोग किया. अश्वमेध यज्ञ में औरत का मृत घोड़े से सम्भोग कराया जाता था.”
(देखें, महाराष्ट्र सरकार द्वारा प्रकाशित, डॉ.बाबासाहब आंबेडकर राइटिंग्स एंड स्पीचेज़ खंड ३ के पृष्ठ १५३-१५७)
स्वामी दयानंद ने, यजुर्वेद भाष्य (पृष्ठ ७८८) में लिखा है: अश्विम्याँ छागेन सरस्वत्यै मेशेगेन्द्रय ऋषमें (यजुर्वेद २१/६०)
अर्थात: प्राण और अपान के लिए दु:ख विनाश करने वाले छेरी आदि पशु से, वाणी के लिए मेढ़ा से, परम ऐश्वर्य के लिए बैल से-भोग करें.
वेदों में दर्ज कुछ और नमूने अश्लील नमूने :-
इन्द्राणी कहती है :- न सेशे ……………..उत्तर: (ऋगवेद १०.८६.१६)
अर्थ :- हे इन्द्र, वह मनुष्य सम्भोग करने में समर्थ नहीं हो सकता, जिसका पुरुषांग (लिंग) दोनों जंघाओं के बीच लम्बायमान है वही समर्थ हो सकता है, जिस के बैठने पर रोमयुक्त पुरुषांग बल का प्रकाश करता है अर्थात इन्द्र सब से श्रेष्ठ है. इस पर इन्द्र कहता है.
न सेशे………..उत्तर. (ऋग्वेद १०-८६-१७)
अर्थ :- वह मनुष्य सम्भोग करने में समर्थ नहीं हो सकता, जिसके बैठने पर रोम-युक्त पुरुषांग बल का प्रकाश करता है. वही समर्थ हो सकता है, जिसका पुरुषांग दोनों जंघाओं के बीच लंबायमान है।
न मत्स्त्री………………………..उत्तर: (ऋग्वेद १०-८६-६)
अर्थ :- मुझ से बढ़कर कोई स्त्री सौभाग्यवती नहीं है. मुझ से बढ़कर कोई भी स्त्री पुरुष के पास शरीर को प्रफुल्लित नहीं कर सकती और न मेरे समान कोई दूसरी स्त्री सम्भोग के दौरान दोनों जाँघों को उठा सकती है.
ताम…………………….शेमम. (ऋग्वेद १०-८५-३७)
अर्थ :- हे पूषा देवता, जिस नारी के गर्भ में पुरुष बीज बोता है, उसे तुम कल्याणी बनाकर भेजो, काम के वश में होकर वह अपनी दोनों जंघाओं को फैलाएगी और हम कामवश उसमें अपने लिंग से प्रहार करेंगे.
BSEB Matric Hindi Question answer Bihar Board Class 10 Urdu Sawal Jawab
Class 08 किसलय हिंदी
ईदगाह प्रेमचंद्र पाठ 2
बिहार मैट्रिक हिंदी प्रश्न उत्तर , कक्षा 08
B. S. E. B. 10th Hindi chapter 2 Eidgah Paremchand | बिहार बोर्ड हिंदी अध्याय 02 ईदगाह सवाल जवाब
1 ईद के दिन अमीना क्यों उदास थी?
उत्तर - ईद के दिन अमीना के घर में खान पीेने के लिए कुछ भी नहीं था। इसी वजह से ईद के दिन अमीना उदास थी।
2 हामिद मिठाई या खिलौने के बदलें चिमटे का चयन करता है। क्यों ?
उत्तर - हामिद अभावग्रस्त बच्चों की तरह सोचता है यदि वह मिठाई लेगा तो जीभ पर थोड़ी देर के लिए जीभ में स्वाद आजाएगा। खिलौने लेगा अगर कही पानी पर गया तो सारा रंग धूल जायगा। ठोकरें लगते ही टूट फुट जायगा, तवे से रोटियां उतरते समय दादी की उंगलियां जल जाती हैं , क्यों न चिमटा खरीद लिया जाय।
3 मेला जाने से पहले हामिद दादी से क्या कहता है ?
हामिद मेला जाने से पहले अपनी दादी से कहता है "तुम डरना नहीं अम्मा मैं सबसे पहले आऊंगा बिल्कुल न डरना
4 मेले में चिमटा खरीदने से पहले हामिद के मन में कौन कौन से विचार आए ? वर्णन करें
उत्तर - मेले में चिमटा खरीदने से पहले हामिद वयस्क की तरह विचार करने लगता है। सभी खिलौने अच्छे हैं किसे लें हरेक का दाम दो पैसे हैं। इतने महंगे खिलौने वो कैसे लें। सभी खिलौने मिट्टी के बने हुए हैं। अगर हाथ से छुट गया तो चूर चूर हो जायेगा ,पानी परा तो सारा रंग धूल जायगा ऐसे खिलौने लेकर वह क्या करेगा? इसके बाद लोहे की दुकान पर जाते ही उसे याद आता है की तवे से रोटियां उतारते समय दादी की उंगलियां जल जाती है । खिलौने लेने से व्यर्थ में पैसे खर्च हो जायेंगे ।
5 हामिद ने चिमटे को किन किन रूपो में उपोयग करने की बात कही है ?
उत्तर हामिद चिमटे को बंदूक, फकीरों के चिमटे, मंजीरे और खिलौने का जान निकाल ने वाला हथियार के रूप में उपयोग करने के बात कही है ।
(6) ईदगाह कहानी आपको कैसी लगती है? इसकी मुख्य विशेषता बताइए।
उत्तर - ईदगाह कहानी मुझे बेहद दिलचस्प लगी।
इसकी मुख्य विशेषताएं निम्नलिखित है।
(i) कहानी बाल मनोविज्ञान पर आधारित है
(ii) जिम्मेदारियां बच्चे को बड़ो के जैसा सोचने के लिए मजबूर कर देती है।
(iii) अभावग्रस्त बच्चे व्यस्क की तरह सोचते है।
(iv) कहानी मुहावरे के जरिए रोचक बनाया गया है।
(v) कहानी में जटिल शब्दो का इस्तेमाल नहीं किया गया है।
(vi) कहानी सुखांत है।
(7) चिमटा देख कर अमीना के मन में कैसा भाव जगा?
उत्तर - चिमटा देख अमीना के मन में दो तरह का भाव जगा।
(i) लड़का कितना ना समझ है, न कुछ खाया न पिया और न कोई खेलने का खिलौना लाया , यह चिमटा क्यू ले आया? लेकिन जब हामिद ने कहा " तुम्हारी उंगलियां तवे से जल जाती थी" इसीलिए मैंने इसे ले लिया तो दादी के भाव बदल गए।
(ii) दूसरे भाव में दादी सोची - हामिद में कितना त्याग, सद्भाव और विवेक है । बच्चे को मिठाई खाते देख जरूर ललचाया होगा , लेकिन बुढिया दादी का ख्याल बना रहा।
पाठ से आगे
(1) महमूद , मोहसिन, नूर और हामिद में किसका चरित्र अच्छा लगा? कारण बताइए।
उत्तर - हमें हामिद का चरित्र अच्छा लगा। क्योंकि हामिद बच्चा होते हुए भी व्यस्क की तरह सोच समझ कर सामान खरीदता है।
(2) क्या हामिद बच्चो की सामान्य छवि से अलग हटकर एक नई छवि प्रस्तुत करता है? कैसे ?
उत्तर - हां , हामिद बच्चो की सामान्य छवि से अलग हटकर एक नई छवि प्रस्तुत करता है। क्योंकि बच्चे खिलौने और मिठाइयों पर ज्यादा आकर्षित होते हैं जो बाल सुलभ है। इसलिए तो महमूद , मोहसिन और नूर ने अलग अलग पसंद के खिलौने ही खरीदें। लेकिन हामिद बच्चा होते हुए भी एक व्यस्क की तरह सोच - विचार कर अधिक उपयोगी चिमटा खरीदकर नई छवि प्रस्तुत करता है।
(3) " चुनौती बच्चे को परिपक्व बना देती है " इस उक्ति की व्याख्या कीजिए ।
उत्तर - हामिद के पास दूसरे बच्चो की तुलना में कम पैसे है । सामान भी खरीदना है। कम पैसे में सभी बच्चो से अच्छा सामान खरीदना उसके लिए एक चुनौती है ।
यह चुनौती हामिद को व्यस्क की तरह परिपक्व सोच वाला बना देता है । जिसके कारण वह अपनी बूढ़ी दादी का ख्याल रखते हुए मजबूत और उपयोगी चिमटा खरीदता है।
(4) त्योहार हमारे जीवन के अभिन्न अंग है। ' इस कथन की व्याख्या कीजिए।
उत्तर - त्योहार हमारे जीवन के अभिन्न अंग है क्योंकि त्योहार हमारे जीवन में उत्साह, नई उमंग और आनंद प्रदान करता है। त्योहार के बगैर हमारी जिंदगी बेकार है।
व्याकरण
वाक्य में प्रयोग कीजिए।
(i) रंग जमाना - हामिद ने चिमटा खरीदकर सबों पर रंग जमा लिया।
(ii) गदगद होना - चिमटा खरीदने का कारण सुनकर अमीना का ह्रदय गदगद हो गया।
(iii) भेंट चढ़ना - हामिद के पिता हैजे की भेंट चढ़ गए।
(iv) बाल बांका न होना - सभी खिलौने मिलकर भी हामिद के चिमटे का बाल - बांका नहीं कर सकते।
(v) पैरों में पर लगना - ईद के दिन बच्चो के पैरो में पर लग जाते है।
(vi) कुबेर का धन मिल जाना - बच्चो के हाथ में पैसे मिलते ही ऐसे खर्च करने लग जाते है मानो वह कुबेर का धन पा लिया हो।
ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابن آدم کا یوم نحر (یعنی قربانی کے دن) ایسا کوئی عمل نہیں جو اللہ تعالٰی کے نزدیک خون بہانے (یعنی قربانی کرنے) سے زیادہ محبوب ہو, اور قربانی کا جانور قیامت کے دن سنگھوں, بالوں اور کھروں کے ساتھ (زندہ ہوکر) آئے گا اور قربانی کا خون زمین پہ گرنے سے پہلے اللہ تعالٰی کی رضا اور قبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے, بس اے اللہ کے بندوں دل کی پوری خوشی سے قربانی کیا کرو۔
سنن ابن ماجہ
☆ ہر وہ مسلمان جو صاحب نصاب ہو یعنی جس کے پاس عید الاضحی کے تین دن میں 80,933 روپے یا اس کے برابر مالیت ہو اس پر قربانی لازم ہے
☆ اگر کوئی گھر کا سربراہ اپنے بیوی/بچوں کو مہینے کا خرچہ 80,933 روپے دیتا ہے یا اس کی بیوی/بچوں کے پاس عیدالاضحی کے تین دن 80,933 روپے یا اس کے برابر مالیت ہو تو اس کی (بیوی/بچوں) پہ قربانی لازم ہے
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص میں قربانی کرنے کی وسعت ہو اور پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو ایسا شخص ہماری عیدگاہ میں حاضر نہ ہو۔
ابن ماجہ
☆ یہاں ایک بات اور سمجھنے کی ہے کہ اکثر حضرات اپنی قربانی کی سنت کسی دوسرے کے جانور میں حصہ لیکر ادا کرتے ہیں تو اگر اس جانور میں کسی بھی بندے کا ایک پیسہ بھی حرام/نا جائز لگا ہوا ہو تو سب کی قربانی ضائع ہوجاتی ہے تو اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے, حصہ کا حقدار بننے سے قبل معلومات لے لینا بہتر رہتا ہے۔
☆اسی طرح جانور کے گلے یا پائوں میں پایل/گھنگروہ/ گھنٹی پہنانا بھی مکروہ ہے۔
حضرت حوط بِن عبدالعُزّٰیؓ سے روایت ہے کہ مصر سے ایک قافلہ حضور اکرم ﷺ کے پاس آیا ان کے جانوروں پر گھنٹیاں بندی ہوئی تھیں، آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ گھنٹیاں کاٹ دیں، اسی وجہ سے آپ نے گھنتی کو مکروہ قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ فرشتے ایسی جماعت کے ساتھ نہیں رہتے جس میں گھنٹی ہو۔
(رواه مسدد)
Har waqya ke Pichhe koi na koi Wajah jarur hoti hai.
Kabhi bhi Allah ke faislo par Sawal na uthayen ke yah kyu hua? kaise hua ? wagairah
*ہر واقعہ کے پیچھے کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے*
__کبهی اللہ کے فیصلوں پر سوال نہ اٹھائیں کہ یہ کیوں ہوا ؟ وہ کیوں ہوا ؟ میں ہی کیوں؟ میرے ساتھ کیوں؟ کبھی اسکی حکمتوں کو شک کی نگاه سے نہ دیکهیں کیونکہ اسکی حکمتیں آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ وسیع ہیں اور آپ کے انتخاب سے کہیں زیاده بہتر بهی ...! _,*
_عربی_سے_ترجمہ_
ایک بحری جہاز میں کافی بوجھ تھا سفر کے دوران طوفان کی وجہ سے ہچکولے کھانے لگا جہاز ڈوبنے کے قریب تھا ، لہذا اس کے کپتان نے تجویز پیش کی کہ جہاز پر بوجھ ہلکا کرنے اور زندہ رہنے کے لئے کچھ سامان کو سمندر میں پھینک دیا جائے۔
تو انہوں نے متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک سوداگر کا سارا سامان چھوڑ دیا جائے کیونکہ یہ ڈوبنے سے بچنے کے لیے بہت ہوگا ،
جس تاجر کا سامان پھینکا جانا تھا اس نے اعتراض کیا کہ کیوں اسکا ہی سارا سامان پھینکا جائے اور تجویز پیش کی کہ سارے تاجروں کے سامان میں سے تھوڑا تھوڑا پھینکا جائے تا کہ نقصان تمام لوگوں میں تقسیم ہو اور نہ صرف ایک شخص متاثر ہو۔
تب باقی سارے تاجروں نے اس کے خلاف بغاوت کی ، اور چونکہ وہ ایک نیا اور کمزور سوداگر تھا ، اس لئے انہوں نے اس کے سامان کے ساتھ اسے سمندر میں پھینک دیا اور اپنا سفر جاری رکھا۔
لہروں نے سوداگر کے ساتھ لڑائی کی یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہوگیا۔
جب وہ بیدار ہوا تو اسے معلوم ہوا کہ لہروں نے اسے کسی نامعلوم اور ویران جزیرے کے کنارے پھینک دیا ہے۔
سوداگر بہت مشکل سے اٹھا اور سانس لیا یہاں تک کہ وہ گھٹنوں کے بل گر گیا اور خدا سے مدد کی درخواست کی اور کہا کہ وہ اسے اس تکلیف دہ صورتحال سے بچائے ..
کئی دن گزرے ، اس دوران تاجر نے درختوں کے پھل اور خرگوش کا شکار کر کے گزارا کیا
اور پانی قریبی ندی سے پیتا ... اور رات کی سردی اور دن کی گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے درخت کی لکڑی سے بنی ایک چھوٹی جھونپڑی میں سوتا۔
ایک دن ، جب تاجر اپنا کھانا بنا رہا تھا ، تیز آندھی چل رہی تھی اور اس کے ساتھ لکڑی کی جلتی ہوئی لاٹھی اٹھ جاتی ہے ، اور اس کی لاپرواہی میں اس کی جھونپڑی میں آگ لگ جاتی تھی ، لہذا اس نے آگ بجھانے کی کوشش کی۔
لیکن وہ ایسا نہ کر سکا ، کیوں کہ آگ نے پوری جھونپڑی کو اس کے ساتھ ہی بھسم کردیا
یہاں سوداگر چیخنے لگا:
"کیوں ، رب ..؟
مجھے غلط طریقے سے سمندر میں پھینک دیا گیا اور میرا سامان ضائع ہوگیا۔
اور اب تو یہ جھونپڑی بھی جو میرے گھر ہے جل گئی ہے
اور میرے پاس اس دنیا میں کچھ نہیں بچا ہے
اور میں اس جگہ پر اجنبی ہوں ..
یاﷲ یہ ساری آفتیں مجھ پر کیوں آتی ہیں ..
اور سوداگر غم سے بھوکا ہی رات کو سو گیا۔
لیکن صبح ایک "حیرت انگیز واقعہ"اس کا انتظار کر رہا تھا ... جب اسے جزیرے کے قریب پہنچنے والا ایک جہاز ملا اسے بچانے کے لئے ایک چھوٹی کشتی سے اتر رہا تھا ...
اور جب سوداگر جہاز پر سوار ہوا تو خوشی کی شدت سے یقین نہیں کر پا رہا تھا ، اور اس نے ان سے پوچھا کہ انہوں نے اسے کیسے ڈھونڈا اور اس کا ٹھکانہ کیسے جانا؟
انہوں نے اس کا جواب دیا:
"ہم نے دھواں دیکھا ، لہذا ہمیں معلوم ہوا کہ کوئی شخص مدد کے لئے پکاررہا ہے ، لہذا ہم دیکھنے آئے"
اور جب اس نے اُن کو اپنی کہانی سنائی کہ کس طرح اسے ناجائز طریقے سے سوداگروں کے جہاز سے پھینک دیا گیا
انہوں نے اسے بتایا "کہ سوداگروں کا جہاز منزل تک نہیں پہنچا
ڈاکوں نے اس پر چھاپہ مارا ، سب کو لوٹ لیا اور لوگوں کو مار ڈالا "۔
تو سوداگر روتے ہوئے سجدہ کرتا ہے اور کہتا ہے ، یاﷲ یاﷲ ، تمہارے سب کام اچھے ہیں۔
پاک ہے وہ رب " جس نے قتل سے بچایا اور اس کے لیے بالائی کا انتخاب کیا"۔
اگر آپ کے حالات بگڑ جاتے ہیں تو خوفزدہ نہ ہوں ..
بس اتنا بھروسہ کریں کہ خدا ہر چیز میں حکمت رکھتا ہے
یہ آپ کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کا بہترین ...
اور جب آپ کی جھونپڑی جل جائے گی ...
جان لو کہ خدا آپ کے امور کا انتظام کر رہا ہے اور آپ کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے.
آخر میں ایک بات ارض کروں گا کہ تحریر کو صرف خود ہی مطالعہ کر کے آگے نہ بڑھ جایا کریں۔اگر کوئی تحریر، واقعہ پسند آئے اور آپ کے دل کو چھو جائے تو زرہ سی زحمت کر کے دوسروں تک بھی شیئر کر دیا کریں تا کہ آپ بھی اس کار خیر میں شامل ہو سکیں۔
لوگوں کی بھلائی اور مفاد عامہ کے لیے بھی تحریر کو شیئر کریں۔
Kisi ke sath Burai karne ka Anjam kya hoga?
Agar aap kisi ke sath bura Suluk karenge to kal aap ke sath bhi Waisa hi hoga.
Jab wazir ne Badshah ko uske Takht se hatane ki nakam koshish ki.
__کبهی اللہ کے فیصلوں پر سوال نہ اٹھائیں کہ یہ کیوں ہوا ؟ وہ کیوں ہوا ؟ میں ہی کیوں؟ میرے ساتھ کیوں؟
کبھی اسکی حکمتوں کو شک کی نگاه سے نہ دیکهیں کیونکہ اسکی حکمتیں آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ وسیع ہیں اور آپ کے انتخاب سے کہیں زیاده بہتر بهی ...!
وزیر نے سوچا کہ اب بادشاہ کو راستہ سے ہٹانے کا وقت آ گیا ہے ایک بادشاہ بہت ظالم اور جابر تھا۔ اسکی ہیبت کے قصے سارے ملک میں مشہور تھے، لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اور اس کا نام آتے ہی لوگ کانپتے تھے۔ ایک دن جانے کیا ہوا بادشاہ نے سارے شہر کو مدعو کیا کہ ایک اہم اعلان کرنا ہے۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو بادشاہ نے اعلان کیا کہ میں آپ کا شہنشاہ آج آپ ساری رعایا کی موجودگی میں وعدہ کرتا ہوں کہ آج کے بعد کبھی کسی کے ساتھ نا انصافی اور سختی نہیں کروں گا اور میرا وطیرہ صرف شفقت اور نرمی ہوں گے اور تاریخ کے پنوں میں میرا نام سب سے نرم دل بادشاہوں میں شمار کیا جائے گا۔ سب لوگ بہت حیران ہوئے کہ شاید بادشاہ سٹھیا گیا ہے، اس کو کیا ہو چلا ہے۔ خیر سب نے سوچا کہ بس ایسے ہی بول رہا ہے۔ وقت بتائے گا کہ یہ بدلا ہے کہ نہیں۔ بادشاہ دراصل بلکل بدل گیا تھا اور ساری عوام اس سے نہایت خوش اور مطمئن تھی۔ کئی مہینے بادشاہ اسی طرح رہا، وزیر سے صبر نہ ہوا اور ایک دن ہمت کر کے بادشاہ سے پوچھا کہ ذل الہی آخر کس وجہ سے آپ کا دل بدل گیا؟ بادشاہ بولا: کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میں جنگل میں جا رہا تھا کہ میری نظر ایک لومڑی پر پڑی، وہ بیچاری بھاگ رہی تھی اس کے پیچھے ایک بڑا سا کتا لگا ہوا تھا۔ لومڑی کو اپنا بل نظر آگیا اور وہ اس میں چھلانگ لگا رہی تھی کہ کتے نے اس کی ٹانگ پکڑ لی اور زور سے اس پر چک مارا۔ لومڑی نے پوری جان لگائی اور اپنی معزور ٹانگ گھسیٹ کر بل میں گھس گئی۔ اس کتے نے بیچاری لومڑی کو معزور کردیا تھا۔کچھ دیر بعد میں گاؤں میں پہنچا تو دیکھا کہ وہی خنخوار کتا ایک آدمی پر بھونکے جا رہا تھا۔ اس آدمی کو غصہ آیا اور اس نے کھینچ کر ایک بھاری سا پتھر بیچارے کو دے مارا ۔ کتا خود بھی اسی طرح ٹانگ سے معزور ہو گیا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ اوپر والے کی لاٹھی بے آواز ہے کہ اسی آدمی کو ایک گھوڑے نے دولتی ماری اور اس کی بھی ایک ٹانگ فارغ ہو گئی۔ گھوڑا بھاگ رہا تھا اور آگے جا کر ایک گڑھے میں گر گیا۔ اتنا دیکھ کر ہی میری حالت غیر ہو گئی اور میں نے سوچا کہ میں اتنا ظالم ہوں، ہر ایک پر حکم چلاتا ہوں۔ کسی کی پرواہ نہیں کرتا تو میرا خالق میرے ساتھ بھی وہی کرے گا جو میں اس کی مخلوق کے ساتھ کرتا ہوں تو ایک ہی ترکیب سجھائی دی کہ کیوں نہ میں اپنی رعایا کے ساتھ اچھا ہو جاؤں تاکہ میرے ساتھ بھی اچھا ہو۔ بس اتنی سی بات تھی۔ وزیر ایک عیار اور مکار آدمی تھا۔ بادشاہ کی کہانی سن کر بھی اس کا دل نا پسیجا۔ بے حس آدمی ادھر سے اٹھا اور دل میں سوچا کہ بادشاہ فارغ ہو گیا ہے، یہی وقت ہے کہ میں اس کا تخت ہتھیا لوں۔ ایسی غلیظ سوچ ابھی اس کے دماغ کی دہلیز پر ہی تھی کہ خالق کا نظام کم میں جت گیا اور گھٹیا وزیر دھڑام سے سیڑھیوں سے گرا اور اس کی گردن دو ٹکڑے ہو گئی۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ کسی کے ساتھ برا کر کے یہ مت سمجھو کہ کسی نے نہیں دیکھا میں بچ گیا، جو دیکھ رہا ہے جب وہ پکڑ کرتا ہے تو بڑے سے بڑا سلطان گھٹنے ٹیک دیتا ہے۔ اچھا کرو اور صلے کی امید لوگوں سے مت رکھو اور برا کرو تو یاد رکھو کہ اب کہیں زمین پناہ نہیں دے گی اور پھر چپ کر کے اپنے گناہوں کا خمیازہ بھگتو۔ بہترین حکمت عملی : برا مت کرو۔۔!!
میٹرک درخشاں اردو سوال و جواب
ادب کی پہچان ڈاکٹر عبدالمغنی
مختصر ترین سوالات
(1) نصاب میں شامل مضمون " ادب کی پہچان " کے مضمون نگار کون ہے؟
جواب - ڈاکٹر عبدالمغنی
(2) ڈاکٹر عبدالمغنی کب اور کہاں پیدا ہوئے؟
جواب - ڈاکٹر عبدالمغنی کی پیدائش 1934 میں اورنگ آباد میں ہوئی تھی۔
(3) ڈاکٹر عبدالمغنی کے دو کتابوں کے نام لکھیئے۔
جواب - نقطہ نظر
تشکیل جدید
(4) ڈاکٹر عبدالمغنی نے کس مدرسے سے کہاں تک تعلیم حاصل کی ؟
جواب - مدرسہ شمس الہدیٰ سے عالم تک تعلیم حاصل کی۔
(5) ڈاکٹر عبدالمغنی نے اپنے ملازمت کا آغاز کس کالج سے کیا ؟
جواب - پٹنہ یونیورسٹی کے پٹنہ کالج سے
مختصر سوالات
(1) ڈاکٹر عبدالمغنی کی تنقید نگاری پر پانچ جملہ لکھیے۔
جواب - ڈاکٹر عبدالمغنی بہار کے دانشوروں اور تنقید نگاروں میں ممتاز ہے۔ عہدے حاضر میں شعر و ادب و مخصوص تنقیدی اصول کو مقبول بنانے میں ڈاکٹر عبدالمغنی کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا. انھونے شعر و ادب کی متعدد اصناف کے بارے میں اپنے مطالعات پیش کیے ہے۔ آپ تقریباً 20 کتابوں کے مصنف و مولف ہے ۔ زندگی اور ادب کے حوالے سے وہ ایک مخصوص تعمیری نقطہ نظر کے حامل تھے اور انہوںنے اسے کامیابی کے ساتھ اپنے تحریروں میں پیش کیا ہے-
(3) " ادب کی پہچان " کے حوالے سے ادب کے مختصر تعریف لکھیے۔
جواب - ڈاکٹر عبدالمغنی ریاست بہار کے دنیشورو اور تنقید نگاروں میں ممتاز ہے۔ انہوںنے ادب کے مختصر تعریف پیش کی ہے یعنی مکمل اور کامل " ادب " وہ ہے جس میں بہترین فن کا اظہار بہترین فکر کے ساتھ کیا گیا ہو، جس میں اُسلوب کی نفاست کے ساتھ ساتھ موضوع کی متانت بھی ہو ، جس میں مواد کی ثقاہت اور بیت کی لطافت دونوں موجود ہو۔ ادب کے دو اجزاے ترکیبی ہے۔ ایک فکر ، دوسرے فن اور ایک مکمل ادبی تخلیق اس وقت بروئے کار آئےگی جب فکر اور فن جب دونوں ہی اعلیٰ درجے کے ہوں اور ان کے درمیان کامل ہم آہنگی بھی پیدا ہو جائیں۔
(1) تشکیل جدید کس ادیب کی تخلیق ہے؟
جواب ڈاکٹر عبدالمغنی
(2) ڈاکٹر عبدالمغنی کی " ادب کی پہچان " کیا ہے؟
جواب - تنقیدی مضمون
(3) ڈاکٹر عبدالمغنی کس چیز کے پروفیسر تھے؟
جواب - انگریزی