find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Pakistan Me Hajj Subsidy Shariyat ki Raushani Me.

Pakistan me Hazz Subsidy ki Sharai Haisiyat

پاکستان میں حج سبسڈی کی شرعئی حیثیت
یہ ایک ایسا سوال تھا جس میں ہمیں کسی دوسرے ملک کی اس چیز کے طریقہ کار پر اطمینان درکار تھا جو سوال میں پوچھی گئی تھی ۔۔۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ اس میں وقت تو لگتا ہی ہے ، لہٰذا بتقاضہ حسن ظن ہمیں اپنے برادر سے تحمل کی امید ہے اور اپنے برادر سے تاخیر پر معذرت خواہ بھی ہیں ۔
بھائی کے سوال کی طرف آتے ہیں ۔ حج سبسڈی کیا ہے؟ یہی کہ حکومت عازمین کے لیے سفرِ حج کے لیے زادِ راہ کو سہل کرے یعنی آسان بنائے اور اگر اس کارِ خیر کے لیے کچھ مالی اسباب فراہم کرنا پڑیں تو کر گزرے۔ اس باب میں شریعت اسلامی کی بحث بس اتنی ہی ہے۔ کسی حکومت کی طرف سے ایسے اقدامات کرنا جائز ہو گا بلکہ مستحسن بھی ہے تاہم اگر اس کے پاس وسائل نہیں تو یہ اس کے لیے لازم بھی نہیں ۔اس کے سوا کچھ اور غیر شرعئی بات نہیں جو حکومت کے ذمہ ڈالی جاسکے ۔ اور واضح رہے کہ سبسڈی کا تعلق انتظامات اور سماجیات سے ہے جو پوری دنیا کے بیشتر ممالک میں پایا جاتا ہے ۔ اگر اس سے نفع حاصل کرنا بھی حکومت کا مقصد ہو تو بھی اسکے عدم جواز کو ثابت نہیں کیا جاسکتا ۔
جیسے اسکی مثال یوں سمجھی جا سکتی ہے کہ سعودی حکومت نے حال ہی میں ہندوستانی عازمین حج کے کوٹے میں 25فیصد کا اضافہ کیا ہے اس طرح ایک لاکھ 36ہزار سے بڑھ کر عازمین حج کی تعداد ایک لاکھ 70ہزار سے زائد ہوجائے گی۔ یہ تعداد اس لئے بڑھائی گئی ہے کیونکہ گزشتہ عرصے میں حرمین شریفین کی توسیع اور تعمیرات سے ہند سمیت تمام ممالک کے عازمین حج کی تعداد کم کی گئی تھی جو توسیع کا کام مکمل ہونے کے بعد بحال کردی گئی ۔ اب جبکہ توسیع کا کام مکمل ہونے پر ممالک میں کوٹہ سسٹم میں اضافہ ہوا تو ظاہر سے بات ہے کہ اس کا اثر سبسڈی پر پڑے گا ۔ اور یہی صورت حال پاکستان کی بھی ہے ۔ اگر پاکستان کا کوٹہ سسٹم بڑھتا ہے تو سبسڈی بھی بڑھتی ہے بصورت دیگر سبسڈی اپنی جگہ رہے گی یعنی یوں کسی ملک کا کوٹہ سسٹم بڑھ جائے تو یہ ظاہر سی بات ہے کہ سبسڈی بھی بڑھے گی ۔ لیکن اس کوٹہ سسٹم کے بڑھنے سے اس ملک کا سبسڈی نظام ملک کی بقاء و سالمیت کے لیے خطرناک حد تک نقصان دہ ہو سکتا ہے جو سیاسی مدو جزر کے بیچ میں پس رہی ہے یا سابقہ حکمرانوں کی نا اہلی نے قومی خزانہ خالی کر دیا ہو یا نئے حکمران کو ذرائع و وسائل باآسانی میسر نہ ہوں ، یہ اور مزید بے شمار وجوہات ہیں جن کی بنا پر ایک ملک کا حکمران سبسڈی کو ختم کرنے کا حق رکھے تو اسے شریعت حدفِ تنقید نہیں بنا سکتی ۔
پاکستان آج جن مراحل سے گزر رہا ہے وہ ہم سب کے علم میں ہے اور بحیثیت مسلمان کے ہم ایڈمنز پاک دھرتی کی تکالیف اپنی رگ رگ میں محسوس کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ، اپنے نام لیوا بندوں کی اس سرزمین کو اس وقت تک امان میں رکھے جب تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم نہ آپہنچے یعنی قیامت وقوع پذیر نہ ہوجائے ۔۔۔ آمین ثم آمین ۔
پاک حکمران کی مذہبی پالیسیز سے قطع نظر ہم یہ کہنے میں پس و پیش نہیں کرتے کہ سابقہ حکومتوں یا دوسری وجوہات کے باعث آج پاک دھرتی کا قومی خزانہ خالی ہے ۔ اور اس بحران میں عوام کو مکمل حکومت سے تعاون کرنا لائق ہی نہیں بلکہ فرض بھی ہے ۔ اور تعاون کی ایک شکل زیرِ گفتگو موضوع یعنی سبسڈی بھی ہے ۔ اگر حکومت سبسڈی بند کرتی ہے تو عوام کو اس پر مکمل تعاون کرنا لائق ہے کیونکہ حکومت کے اس عمل سے انکے ساتھ کوئی ایسی نا انصافی نہیں ہورہی جو انکے ایمان میں نقص پیدا کر رہی ہو یا عازمین حج کے فرائضِ حج پر غیر شرعئی انداز سے اثر انداز ہو رہی ہو ۔
لہٰذا سبسڈی سے فائدہ حاصل کرنا غلط نہیں چاہے حکومتِ وقت اس سے نفع کما رہی ہو یا نقصان ۔ نیز حکومت کا ملکی امور کی بقا و سالمیت کے لیے حج سبسڈی کو بند کرنا عوام پر ظلم نہیں ۔ بلکہ عوام اس بات کا زیادہ استحقاق رکھتے ہیں کہ حج کے فریضہ کی ادائیگی کے لیے اپنی مالی استطاعت کو مشروط کریں ۔ نیز حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کسی بھی قسم کے غلط رد عمل سے عالمی سطح پر ملکی ساکھ کو نقصان نہ پہنچائیں ۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Share:

Musalman Ko Kafir Kahna Kaisa Hai?

‎Musalman Ko Kafir Aur Murtad Krar Dena Kitna Bra Zulm Hai?
مسلمان کو مرتد اور کافر قرار دینا !!
​«عَنِ ابْنِ عُمَرَ (رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ) يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرِیءٍ قَالَ لِاَخِيْهِ يَا کَافِرُ. فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا. إِنْ کَانَ کَمَا قَالَ وَإِلَّا رَجَعَتْ عَلَيْهِ»
﴿ مسلم ۛ۲۰﴾​
➖ ​''حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی آدمی اپنے بھائی کو کافر کہے تو ان میں سے کوئی ایک اس کا مستحق بن جاتا ہے، اگر اس نے کہا، جیسا کہ وہ تھا اور اگر نہیں تو یہ اسی کی طرف پلٹے گا۔''​
➋ اگر کوئی شخص کسی مسلمان آدمی کو جان بوجھ کر کافر کہہ دے , تو کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے ۔
(صحیح بخاری , کتاب الادب , باب من کفر أخاہ بغیر تأویل فہو کما قال : ۶۱۰۳)
➌ مَنْ کَفَرَ بِاللہِ مِنْ بَعْدِ إِیمَانِہِ إِلَّا مَنْ أُکْرِہَ وَقَلْبُہُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَانِ وَلَکِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ مِنَ اللہِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ (النحل : ١٠٦)​
➖ ​جو آدمی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے( اللہ کو ہرگز یہ گوارا نہیں ہے)۔ہاں وہ بندہ جس کو مجبور کردیا گیا(تو اس آدمی پر کوئی وعید نہیں ہے) لیکن جس نے شرح صدر کے ساتھ ، دل کی خوشی کے ساتھ کفر کیااس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے،اوران کےلئے بہت بڑا عذاب ہے
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
وَاَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

Share:

Haque Maher Larki Ka Hauqe Hai

NIKAH ke liye Haque Maher kitni Jaruri Hai

حق مہر کی ادائیگی نکاح کی شرائط میں سے ایک ہے لیکن حق مہر معجل اور غیر معجل یعنی مؤجل دونوں طرح ہو سکتا ہے یعنی نکاح کے موقع پر بھی دیا جا سکتا ہے اور زوجین کی باہمی رضامندی سے بعد میں بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔ پس حق مہر شوہر کے ذمہ قرض رہتا ہے جو وقت مقررہ یا عند الطلب یعنی بیوی کے مطالبہ کے وقت واجب الادا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ علمائے حدیث/جلد 2 کتاب الصلوۃ
وہ حق مہر جو موقع پر ادا کردیاجائے اسے معجل یا غیر موجل کہتے ہیں اور جسے آئندہ کسی وقت ادا کرنا ہو اسے غیر معجل یا موجل کہا جاتا ہے حق مہر کے متعلق ہمارا معاشرہ بہت افراط وتفریط کاشکار ہے،حالانکہ اس کےمتعلق قرآن وحدیث کے واضح احکام موجود ہیں،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَءاتُوا النِّساءَ صَدُقـٰتِهِنَّ نِحلَةً فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَىءٍ مِنهُ نَفسًا فَكُلوهُ هَنيـًٔا مَريـًٔا ﴿٤﴾... سورةالنساء
"اور عوتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو، ہاں اگر وه خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھا لو"
اس آیت کریمہ میں حق مہر کی ادائیگی کے متعلق تاکید کی گئی ہے کہ ان کے حق مہر برضاء ورغبت پورے کے پورے ادا کر دیے جائیں،ہاں اگر وہ از خود بلاجبرواکراہ ا پنی خوشی سے پورا حق مہر یا اس کاکچھ حصہ چھوڑدیں تو وہ خاوند کے لیے حلال وطیب رزق ہے لیکن ان کا حق مہر یا اس کا کچھ حصہ معاف کرانے میں ہیرا پھیری سےہرگز کام نہ لیا جائے،ہمارے رجحان کے مطابق نکاح فارم پر معجل اور موجل کی اصطلاح حق مہر پر شب خون مارنے کا ایک چوردروازہ ہے کیونکہ شادی پر دیگر اخراجات کی مد میں لاکھوں روپیہ خرچ کردیاجاتاہے مگر جب حق مہر کی باری آتی ہے تو شرعی حق مہر کا سہارا لے کر سوا بتیس روپے یا اس سے کم وبیش باندھاجاتا ہے۔یا تھوڑی سی رقم موقع پر ادا کردی جاتی ہے اور جھوٹی عزت بحال رکھنے کے لیے لاکھوں حق مہر موجل کردیا جاتاہے،پھر مختلف حیلوں بہانوں سے اسے معاف کرالیاجاتاہے،حالانکہ شریعت میں اس قسم کی گنجائش نہیں ہے حق مہر کو لڑکی پر دباؤ ڈال کرمعاف کرانا غلط اور گناہ کی بات ہے۔اگر وہ از خود کسی قسم کے دباؤ کے بغیر معاف کردے تو اور بات ہے،یہ بات دیکھنے کے لیے کہ وہ خوشی سے معاف کررہی ہے،یہ طریقہ اختیار کیاجائے کہ طے شدہ حق مہر اس کے حوالے کردیاجائے پھر وہ اگر اپنی خوشی سے واپس کردےتو اسے استعمال میں لایا جاسکتاہے،بہرحال حق مہر بیوی کاخاوند کے ذمے ایک فرض ہے جسے بہر صورت ادا کرنا چاہیے،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَمَا استَمتَعتُم بِهِ مِنهُنَّ فَـٔاتوهُنَّ أُجورَهُنَّ فَريضَةً ...﴿٢٤﴾... سورةالنساء
"جن عورتوں سے تم(شرعی نکاح کے بعد) فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا حق مہر ادا کرو۔"
شادی کے موقع پر جہاں دیگر اخراجات پورے کیے جاتے ہیں وہاں حیثیت کے مطابق حق مہر باندھ کر اسے فوراً ادا کردیا جائے،معجل اور غیر موجل کی اصطلاح سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کی جائے اور نہ ہی بیوی پر دباؤ ڈال کر اسے معاف کرایا جائے۔(واللہ اعلم)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث
جلد3۔صفحہ نمبر 343
فقط واللہ تعالیٰ علم
Share:

Hazrat Ali R.A. Ne Kaun Si Dua Qarz Ki Adayegi Ke Liye Btaye They.

Qarz Ki Adayegi Ki Dua

السلام و علیکم.
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا ابو معاوية، عنعبد الرحمن بن إسحاق، عن سيار، عن ابي وائل، عن علي رضي الله عنه، ‏‏‏‏‏‏ان مكاتبا جاءه،‏‏‏‏ فقال:‏‏‏‏ إني قد عجزت عن كتابتي فاعني، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ الا اعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل صير دينا اداه الله عنك؟ قال:‏‏‏‏ " قل:‏‏‏‏ اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، ‏‏‏‏‏‏واغنني بفضلك عمن سواك ". قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حسن غريب.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب غلام نے ۱؎ ان کے پاس آ کر کہا کہ میں اپنی مکاتبت کی رقم ادا نہیں کر پا رہا ہوں، آپ ہماری کچھ مدد فرما دیجئیے تو انہوں نے کہا: کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمے نہ سکھا دوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھائے تھے؟ اگر تیرے پاس «صیر» پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو تیری جانب سے اللہ اسے ادا فرما دے گا، انہوں نے کہا: کہو:
«اللهم اكفني بحلالك عن حرامك وأغنني بفضلك عمن سواك»
”اے اللہ! تو ہمیں حلال دے کر حرام سے کفایت کر دے، اور اپنے فضل (رزق، مال و دولت) سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بے نیاز کر دے“۔
➖ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
➖ سنن ترمذي/حدیث نمبر: 3563
➖ كتاب الدعوات عن رسولﷺ / مسنون ادعیہ و اذکار
➖ باب: ادائیگی قرض کے لیے دعا کا باب۔
➖ تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ۱۰۱۲۸) (حسن)
➖ قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 40) ، الكلم الطيب (143 / 99)
Share:

Qaza-E-Umri Kya Hai?

Qaza-E-Umri Biddat Hai.
بِسْــــــــــمِ اِللَّهِ الرَّ حْمَـــنِ الرَّ حِيِــــمِ
السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه
قضائے عمری بدعت ہے :
اسکا غیر مشروع ہونا تو واضح ہے ہی مگر اس کے حق میں دلائل دینے والوں کے دلائل دیکھے جائیں تو یہ بھی معلوم ہوتا کہ یہ ایک قبیح بدعت ہے۔
احناف احادیث سے استدلال کر کے کہتے ہیں کہ بھول جانے والا،سوجانے والا جس طرح نماز کی قضاء کرے گا تو اس چھوڑی ہوئی کی قضاء تو بالاولی کرے گا۔اور حدیث پیش کرتے ہیں کہ اللہ کا حق زیادہ لائق ہے کہ ادا کیا جائے۔
تو کیا ایسا ممکن ہے کہ قضائے عمری اللہ کا حق ہو اوراللہ شریعت میں اس کا حکم نازل کرے نہ ہی رسول اللہﷺ امت کو بتائیں ،اور تو اور صحابہ رضی اللہ عنھم نے بھی نہ بتایا کہ یہ اللہ کا حق ہے؟
یہ کیسے ممکن ہے کہ غلطی اور سرکشی، بھول چوک اور نافرمانی ،سو جانا اور جان بوجھ کر سوئے رہنا، چھوٹ جانا اور نافرمانی کرتے ہوئےچھوڑ دینا برابر ہوجائے؟ نا ٖصرف یہ کہ برابر ہو جائے بلکہ اس کی ادائیگی پر "بالاولی" کا حکم بھی لگ جائے؟ اگر ایسا ہی ہوتا تو حیض ونفاس کی حالت میں چھوٹی ہوئی نمازوں کے لئے "بالاولی" ادا کرنے کا حکم ہو سکتا تھا اگر ہوتا تو۔۔۔ بلکہ یہی حدیث ان کے اپنے موقف کے خلاف پڑتی ہے کہ اگر بھول جانے والے یا سو جانے والے کے لئے نماز کی ادائیگی ہی اس کا کفارہ ہے اور جان بوجھ کر چھوڑی گئی نماز کا بھی ادائیگی ہی کفارہ ہے تو پھر اللہ تعالی نے وقت مقرر ہی کیوں فرمایا نمازوں کے لئے، فجر کے وقت نہیں اٹھا جاتا تو نہ سہی، ظہر کے ساتھ پڑھ لیں، کفارہ تو ادا ہو ہی جائے گا ناں؟ اگر کہیں کہ ہو جائیگا مگر گنہگار بھی ہو گا تو عرض ہے کہ یہ کیسا کفارہ ہے جو گناہ بھی نہ مٹا سکا؟
حالانکہ اللہ رب العزت سورہ الماعون میں ان نمازیوں کے لئے ہلاکت کا حکم سناتے ہیں جو اپنی نمازوں سے غافل رہے۔ جبکہ رسول اللہﷺ کو جب کفار ومشرکین نے نماز سے مشغول رکھا اور نماز چھوٹ گئی تو وہ تمام (رسول اللہﷺ سمیت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم) جو غافل کر دیئے گئے گئے کیا کوئی ہلاکت کا حکم اترا؟ نہیں ناں ؟ بلکہ ان سب نے اس نماز کو بعد میں ادا کیا۔ یہی فرق ہے کہ جان بوجھ کر غافل رہے تو ہلاکت، غافل کر دیئے گئے تو نماز ادا کی جائے گی۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہ بندے اور کفر کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔ (مسلم) اور صحابہ بھی بالاتفاق کفر کا ہی فتوی لگاتے تھے۔
تو کفر کی معافی ہوا کرتی ہے یا قضاء؟ کفر سے لوٹنے والا اگر اپنے اسلام کی تجدید کرتا ہے تو کفر کے گناہ معاف ہوں گے یا نہیں؟ اگر ہو گئے تو کفارہ کیا؟ اور اگر نہیں ہوئے تو شریعت میں روزوں کی طرح اس کی ادائیگی کا کوئی حکم کیوں نہیں ہے؟جس طرح قضاء روزے میت کے سر لازم ہوں تو ولی رکھے گا، نمازیں ہوں تو کون پڑھے گا؟ اس بارے کسی حکم نہ ہونا بھی دلیل ہے کہ یہ نئی چیز ہے۔
فرمان رسولﷺ کہ جس نے نماز عصر چھوڑ دی تو اس کا اہل اور مال سب برباد ہو گیا۔(ابوداؤد)
اگر قضاء کا جواز ہوتا تو بربادی کیسی؟
۔
ابو محمد بن حزم رحمہ اللہ اپنی شہرہ آفاق کتاب المحلی میں فرماتے ہیں کہ:
جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی حتی کہ وقت نکل گیا تو وہ اس کی قضاء پر کبھی قادر نہ ہو سکے گا، پس اسے چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ نیک کام کرےاور نفل نماز پڑھے تاکہ اسکا میزان بھاری ہو سکے، اور چایئے کہ وہ توبہ کرے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرے اور ہمارے قول کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے کہ:
{فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ ۔ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ} [الماعون:4،5]
ان نمازیوں کے لئے ہلاکت ہے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں۔
اور اللہ تعالی کا یہ فرمان:
فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا۔ (المریم/59)
‘‘ ان کے بعد ان کے ایسے جانشین پیدا ہوئے جنہوں نے نمازیں ضائع کیں اور خواہشات کی پیروی کی۔ یہ لوگ عنقریب تباہی سے دوچار ہوں گے۔’’
اگر جان بوجھ کر چھوڑنے والا وقت نکل جانے کے بعد بھی نماز پا سکتا تو کیوں ہے اس کے لئے ویل؟ اور نہ ہی اسے تباہی سے دوچار کیا جاتا۔ جیسا کہ جو اس(نماز کو) اس کے آخر وقت میں اسے پا لیتا ہے نہ اس کے لئے ہلاکت ہے نہ تباہی ۔
سیدنا عمر بن الخطاب اور ان کے بیٹے عبداللہ ابن عمر، سعد بن ابی وقاص، سلمان فارسی، ابن مسعود رضی اللہ عنھم، قاسم بن محمد بن ابی بکر، بدیل العقیلی، محمد بن سیرین، مطرف بن عبداللہ ، عمر بن عبد العزیز اور حسن بصری رحمھم اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔ (کہ تارک نماز توبہ کرے گا، قضاء نہیں دے گا)
پھر (ابن حزم رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ ہم نے کسی بھی صحابی سے اس کے خلاف کوئی قول نہیں سنا۔(المحلی)
الاختیارات کے صفحہ 19 پر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اسی مسلک کو اختیار کیا ہے اور کہا ہے کہ سلف سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ایک صحیح سند سے قول ہے کہ نماز وقت سے پہلے واجب ہے اور نہ ہی وقت نکل جانے کے بعد۔(مطلب کہ بعد میں نماز ادا ہوتی ہی نہیں)۔ المحلی
داؤد الظاہری، ابن قیم (الصلوۃ لابن قیم) اور علامہ البانی رحمہ اللہ (فی الثمر المستطاب) بھی اسی کی طرف گئے ہیں کہ توبہ ہوگی قضاء نہیں۔
رمضان المبارک کے آخری جمعہ میں قضائے عمری ادا کرنا :
بعض لوگوں میں یہ مغالطہ پایا جاتا ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کو ایک دن کی پانچ نمازیں مع وتر پڑھ لی جائیں تو ساری عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی. یہ قطعاً باطل خیال ہے۔ رمضان کی خصوصیت، فضیلت اور اجر و ثواب کی زیادتی اپنی جگہ لیکن ایک دن کی قضا نمازیں پڑھنے سے ایک دن کی ہی نمازیں ادا ہوں گی، ساری عمر کی نہیں۔
فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو طریقہ ( قضائے عمری) ایجاد کرلیا گیا ہے یہ بد ترین بدعت ہے اس بارے میں جو روایت ہے وہ موضوع ( گھڑی ہوئی) ہے یہ عمل سخت ممنوع ہے ، ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود، اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، حضور پر نور سید المرسلین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا رشاد گرامی ہے: جو شخص نماز بھول گیا تو جب اسے یاد آئے اسے ادا کرلے، اس کا کفارہ سوائے اس کی ادائیگی کے کچھ نہیں اسے امام احمد ، بخاری ، مسلم ( مذکورہ الفاظ بھی اس کے ہیں ) ترمذی ، نسائی اور دیگر محدثین نے حضرت انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔
حدثنا محمد بن کثير أخبرنا همام عن قتادة عن أنس بن مالک أن النبي صلی الله عليه وسلم قال من نسي صلاة فليصلها إذا ذکرها لا کفارة لها إلا ذلک
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 439
محمد بن کثیر، ہمام، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کوئی نماز (پڑھنا) بھول جائے تو جب یاد آئے اس کو پڑھ لے اور اس پر سوائے قضا کے کوئی کفارہ نہیں ہے۔
اسی صحیح مسلم میں ہے ۔
حدثنا هداب بن خالد حدثنا همام حدثنا قتادة عن أنس بن مالک أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال من نسي صلاة فليصلها إذا ذکرها لا کفارة لها إلا ذلک قال قتادة وأقم الصلاة لذکري
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1560
ہداب بن خالد، ہمام، قتادہ، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی نماز پڑھنی بھول جائے جب اسے یاد آجائے تو اسے چاہئے کہ وہ اس نماز کو پڑھ لے اس کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِکْرِي) پڑھی۔
حدیث ''من قضی صلوٰۃ من الفرائض فی اخر جمعۃ من رمضان کان ذلک جابرا لکل صلوٰۃ فائتۃ فی عمرہ الی سبعین سنۃ'' باطل قطعا لانہ مناقض للاجماع علی ان شیأ من العبادات لاتقوم مقام فائتۃ سنوات
الاسرار الموضوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ حدیث ۹۵۳ مطبوعہ دارالکتب العربیۃ بیروت ص ۲۴۲)
علامہ قاری علیہ رحمۃ الباری موضوعات کبیر میں کہتے ہیں:
حدیث ''ارشادِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس شخص کی نمازیں قضا ہوئی ہوں اور تعداد معلوم نا ہو تو وہ رمضان کے آخری جمعہ کے دن 4 رکعت نفل ایک سلام کے ساتھ پڑھے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی 7 بار، سورہ کوثر 15 بار پڑھے۔
اگر 700 سال کی نمازیں بھی قضا ہوئی ہوں تو اس کے کفارے کے لیے کافی ہے۔
یقینی طور پر باطل ہے کیونکہ اس اجماع کے مخالف ہے کہ عبادات میں سے کوئی شئے سابقہ سالوں کی فوت شدہ عبادات کے قائم مقام نہیں ہوسکتی
اس کا جواب شیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ۔۔۔نے حسب ذیل دیا ؛
ما صحة حديث (من فاتته صلاةٌ في عمره ولم يحصها فليقم في آخر جمعة من رمضان...)؟
اس حدیث کی کیا حیثیت جس میں آیا ہے: جس کی زندگی میں بے شمار نمازیں فوت ہو گئی ہوں۔۔انکی تعداد کا علم بھی نہ ہو سکے ،تو وہ رمضان کے آخری جمعہ کو ۔۔۔۔۔
سوال :
لقد وجدت في كتاب المجموعة المباركة -تأليف عبده محمد- باباً في فائدة تقول: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: (من فاتته صلاةٌ في عمره ولم يحصها فليقم في آخر جمعة من رمضان فيصلي أربع ركعات بتشهد واحد، يقرأ في الركعة الواحدة الفاتحة وسورة القدر عدد خمسة عشر مرة، وكذلك سورة الكوثر مثلها، ويقول في النية: نويت أن أصلي أربع ركعات كفارة لما فاتني من الصلاة) فهل هذا صحيح؟
سائل کہتا ہے کہ : 👇
میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جس شخص کی نمازیں قضا ہوئی ہوں اور تعداد معلوم نہ ہو تو وہ رمضان کے آخری جمعہ کے دن 4 رکعت نفل ایک سلام کے ساتھ پڑھے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورۃ القدر پندرہ 15 بار، سورہ کوثر 15 بار پڑھے۔اور نیت یوں کرے :میں اپنی فوت شدہ نمازوں کے کفارہ میں چار رکعت نماز کی نیت کرتا ہوں ؛
کیا یہ (قضاء عمری کی نماز ) درست ہے۔
جواب : 👇
لا أصل له بل هو موضوع مكذوب فهذا ليس له أصل بل هو من الكذب والباطل، وإذا فات الإنسان صلاة ولم يذكرها يتحرى، يتحراها ظهراً أو عصراً أو عشاءً أو مغرباً، يتحراها ويعمل بظنه، ويصلي ما غلب على ظنه والحمد لله في أي وقت، نعم. بارك الله فيكم.
شیخ فرماتے ہیں :
اس نماز کی کوئی اصل نہیں (یعنی یہ بے بنیاد ،خود ساختہ ہے)،یہ نرا جھوٹ،اور باطل ہے،
اگر کسی کی نماز فوت ہوگئی ہو ،اور اسے یاد نہ آئے کہ کون سی نماز رہ گئی تھی ۔تو اسے چاہیئے کہ جو نماز اس کے گمان غالب
میں آئے،وہ پڑھ لے ،کسی بھی وقت ،،
امام ابن حجر کی تحفہ شرح منہاج للامام النووی میں پھر علامہ زرقانی شرح مواہب امام قسطلانی رحمہم اﷲ تعالٰی میں فرماتے ہیں:
قبح من ذلک مااعتید فی بعض البلاد من صلوٰۃ الخمس فی ھذہ الجمعۃ عقب صلٰوتھا زاعمین انھا تکفر صلٰوۃ العام اوالعمر المتروکۃ و ذلک حرام لوجوہ لا تخفی
اس سے بھی بدتر وہ طریقہ ہے جو بعض شہروں میں ایجاد کر لیا گیا ہے کہ جمعہ کے بعد پانچ نمازیں اس گمان سے ادا کرلی جائیں کہ اس سے سال یا سابقہ تمام عمر کی نمازوں کا کفارہ ہے اور یہ عمل ایسی وجوہ کی بنا پر حرام ہے جو نہایت ہی واضح ہیں۔
شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ واما حفیظۃ رمضان دارالمعرفۃ بیروت ۷ /۱۱۰)
قضائے عمری کو شب ِقدر یا آخری جمعہ رمضان میں جماعت سے پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ عمر بھر کی قضائیں اس ایک نماز سے اداہوگئیں۔ یہ محض باطل ہے۔
بہار شریعت 'حصہ4
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ
وعلى آله وأصحابه وأتباعه بإحسان إلى يوم الدين۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وٙالسَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

Share:

Rafuldayein Nabi-E-Akram Sallahu Akaihe wasallam Tak.

~رفع الیدین نبی کریمؐ تک~
مشہور تابعی ابو اسماعیل محمد بن اسماعیل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا آپ"" نماز ""میں رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت"" رفع الیدین""" کرتے ہو۔ ۔ یہ رفع الیدین کہاں سے لی؟ ؟
ابو اسماعیل نے فرمایا:
میں نےاپنے استاد ""ابو نعمان الفضل"" رحمہ اللہ سے لی۔ ۔۔
ابو نعمان الفضل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا آپ نے رفع الیدین کہاں سے لی؟ ؟
ابو نعمان الفضل نے فرمایا:
میں نے اپنے استاد ""حماد بن زید"" سے لی-
( حماد بن زید نے سات صحابہ کرامؓ سے علم سیکھا)
حماد بن زید رحمہ اللہ سے پوچھا گیا آپ نے رفع الیدین کہاں سے لی؟ ؟*
*حماد بن زید نے فرمایا:*
*میں نے اپنے استاد ""ایوب سفطیانی"" رحمہ اللہ سے لی
ایوب سفطیانی سے پوچھا گیا آپ نے رفع الیدین کہاں سے لی؟ ؟
ایوب سفطیانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
میں نے اپنے استاد ""عطا بن ابی رباح"" رحمہ اللہ سے لی۔ ۔
عطا بن ابی رباح سے پوچھا گیا آپ نے رفع الیدین کہاں سے لی؟ ؟
عطا بن ابی رباح نے دو سو صحابہ کرام سے ""ملاقات"" کی،،عطا بن ابی رباح ""امام ابو حنیفہ"" رحمہ اللہ کے استاد تھے۔ ۔عطا بن ابی رباح فرماتے ہیں میں نے پوری زندگی آخری صحابی"""" ابو طفیل عامر بن واصلہؓ """کو سینے پر ہاتھ باندھے ہوئے رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے""" رفع الیدین""" کرتے دیکھا
نوٹ
آخری صحابی ابوطفیل عامر بن واصلہؓ 110ھ کو فوت ہوئے
عطا بن ابی رباح نے فرمایا:
میں نے ابوبکر صدیقؓ کے نواسے حضرت عبداللہ بن زبیرؓ سے لی۔ ۔
عبداللہ بن زبیرؓ سے پوچھا گیا آپ نے رفع الیدین کہاں سے لی؟ ؟
عبداللہ بن زبیرؓ نے فرمایا:
میں نے اپنے نانا ابو بکر صدیقؓ سے لی۔ ۔
ابو بکر صدیقؓ سے پوچھا گیا آپ نے رفع الیدین کہاں سے لی؟؟
تو ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا:
"صٙلّٙیْتُ خٙلْفٙ رٙسُوْلِ اللّٰہ""
میں نے نبی کریمؐ سے لی--
(سنن الکبریٰ للبہقی صفحہ: 72)

Share:

Zarurat Se jyda Maal kab Acha Aur Kab Bura.

Zaroorat Se Zyada Maal Kab Achchha Aur Kab Bura

Rasoolullah ﷺ ne farmaaya: Aye aadam ke bete (insaan) ! Agar tu zaroorat se zaaid maal (bhalaai ke kaamon mein) kharch kar de toh yeh tere liye behtar hai aur agar tu use roke rakhe toh yeh tere liye bura hai. (Muslim: 1036)

Share:

Choto Aur Baro Ke Sath Kaise Pesh Aaye?

Hazrat Ibn Abbas Raziyallahu 'anhuma farmaate hain ke Rasool Allah ﷺ ne irshaad farmaaya: Woh shakhs humari itteba'a karne waalon mein se nahi hai jo humare chhoton par shafaqat na kare, humare badon ka ehteram na kare, naiki ka hukm na kare aur burai se mana na kare. (Tirmizi: 1921)

Share:

Aaj Ke Muslim Larkiyon Ke Liye Aankhe Khol Dene Wala Sabaq.

ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻮﻝ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺳﺒﻖ)

ﻟﮍﮐﺎ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﮯﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ :
( ﺍﻑ ﺍﺗﻨﯽ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺁﺋﯽ ﮨﻮ؟ ﮐﺐ ﺳﮯ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ؟)
ﻟﮍﮐﯽ: ﺳﻮﺭﯼ ﻭﮦ ﺁﺝ ﻣﺎﻣﺎ ﻧﮯ ﮈﺍﻧﭩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﺮ ﻭﻗﺖ ﻧﯿﭧ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﻮ ، ﺧﺎﻧﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﺳﯿﮑﮭﻮ ﮐﭽﮫ.
ﻟﮍﮐﺎ: ﺟﺎﻧﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻣﺲ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺑﺘﺎﺅﮞ .... ﺁﺋﯽ ﻟﻮ ﯾﻮ ﻭﯾﺮﯼ ﻣﭻ
ﻟﮍﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﭘﮭﻮﻟﮯ ﻧﮧ ﺳﻤﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ:
( ﮨﺎﺋﮯ ﺳﭻ ؟؟ ﺁﺋﯽ ﻟﻮ ﯾﻮ ﭨﻮ ﺟﺎﻥ)
ﻟﮍﮐﺎ : ﭼﻠﻮ ﺍﺏ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻮﮈ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﺁ ﮐﺮ ﻣﻠﻮ ، ﻣﯿﮟ ﭘﺎﺭﮎ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ.
ﻟﮍﮐﯽ : ﺁﺝ ﺗﻮ ﺁﻧﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﮯ ، ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﺁ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ، ﮐﻞ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﯽ.
ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﻭﮦ ﻧﻮ ،،، ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ ﺩﮐﮭﺎﺅ ، ﻭﺭﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﯽ ﺭﮨﻮﮞ ﮔﺎ ﺗﻢ ﺳﮯ
ﻟﮍﮐﯽ : ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻢ ﻧﮯ ؟؟؟
ﻟﮍﮐﺎ : ﺍﺭﮮ ﺟﺎﻥ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﮐﻮﺭ ﺑﻨﺎﺅﮞ ﮔﺎ ، ﺩﻝ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺭﮐﮭﻮﮞ ﮔﺎ
ﻟﮍﮐﯽ : ﺍﭼﮭﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ، ﺍﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﯾﺎﺩ ﺁﺋﯽ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻣﯽ ﮐﻮ ﺭﺷﺘﮧ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﺑﮭﯿﺠﻮ ﮔﮯ ، ﺗﻢ ﻧﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻣﻠﻮﺍﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ؟
ﻟﮍﮐﺎ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﭨﺎﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ:
( ﺍﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﮨﺎﮞ ، ﻣﻠﻮﺍ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ ، ﺟﻠﺪﯼ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ، ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭘﮍﮪ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺭﺯﻟﭧ ﺁ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ.)
ﻟﮍﮐﯽ ﺳﺎﻧﺲ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ: ﺍﭼﮭﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﮨﯽ ﺩﮐﮭﺎ ﺩﻭ ، ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﺎ ﺗﻮ ﭼﻠﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﻨﺪﯾﮟ ﮐﺴﯽ ﮨﯿﮟ.
ﻟﮍﮐﺎ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮐﺮ،
ﭘﮭﺮ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻻ:
ﺳﻨﻮ ﮨﻢ ﻋﺰﺕ ﺩﺍﺭ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﺷﺮﯾﻒ ﮨﯿﮟ ، ﮨﻢ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻗﺪﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﺩﯾﺘﮯ ، ﻭﮦ ﺍﻥ ﺁﻭﺍﺭﮦ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﯾﺎﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﭼﻠﯽ ﺁﺗﯽ ﮨﯿﮟ !
......ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﮯ؟ ﺟﯿﺴﮯ ﭘﮕﮭﻼ ﮨﻮﺍ ﺳﯿﺴﮧ ﺗﮭﮯ ، ﺟﻦ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺗﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﺗﻠﮯ ﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ .....خواب ﮐﺎ ﺗﺎﺝ ﻣﺤﻞ ﺩﮬﮍﺍﻡ ﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﺁ .........ﮔﺮﺍ.........................
سمرۃ بن جندب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
رات میرے پاس دو آنے والے آۓ اورمجھے اٹھا کراپنے ساتھ لے گۓ ۔۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہم اس سے آگے چلے تو تنور جسی چيز کے پاس آۓ تواس میں شوروغوغا اورآوازیں سی پیدا ہورہی تھیں ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ ہم نے اس میں جھانکا تواس میں مرد وعورت بالکل ننگے تھے اوران کے نیچے سے آگ کے شعلے آتے اوران کی شعلوں کے آنے سے وہ شورو غوغا کرتے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے ان دونوں سے پوچھا یہ لوگ کون ہیں ؟۔۔۔۔ وہ کہنے لگے : وہ جوتنور جیسی چيز .میں لوگ تھے وہ سب زنا کرنے والے مرد وعورتیں تھیں
صحیح بخاری حدیث نمبر ( .6525..)
.......................
لڑکا: کیا آپ مجھے اپنا فون نمبر دے سکتی ہیں؟
لڑکی: جی ہاں بالکل! نمبر 17:32 ہے
لڑکا: آپ کا 17:32 سے کیا مطلب ہے؟
لڑکی:- سورہ 17 آیت 32
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّه كَانَ فَاحِشَةً وَ سَآءَ سَبِیْلًا۝۳۲
اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے .
سب نوجوانوں تک میرا یہ پیغام پونچھا دیں ممکن ہے کہ کسی کے دل میں اتر جائے میری بات.
Share:

Musalman Larko Se Request, Aaj Jaise Amal Karoge Kalh Waisa Hi Tumhe Bhi Milega.

Maujooda Daur Ke Nawjwan Larko Se Gujarish

ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ.

ﻣﯿﺮﺍ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎﻣﻮ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻮ ﮐﮧ ﺁﺅ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮬﯿﮟ , ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﺅ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺣﺮﺍﻡ , ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﭘﮑﮍﺍﺅ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻮ ﺁﺅ ﮨﻢ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ , ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﺖ ﻗﻀﺎ ﮐﺮﻭ , ﻧﯿﮑﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﮐﮯ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﻭ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺖ ﮐﮧ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﻭ , ﻣﺠﮭﮯ ﻧﺼﯿﺤﺖ ﮐﺮﻭ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺮﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯﺍﮨﻢ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﺎﻡ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻋﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺘﮯ ﺭﮨﻮ
_____ ﭼﺎﮨﭙﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﮧ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﮨﻮ ''
' ﻣﺠﮭﮯ ﺟﻨﺖ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﭘﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻠﻮ
 Aurat ka Masjid Aur Eidgaah Me JAna
مکافات عمل کسے کہتے ہیں؟
میں بہت پیار کرتی ہوں تم سے ۔۔اللّه کے لئے دھوکہ مت دو مجھے ۔۔
فون میں دبی دبی سی سسکیاں ابھر رہی تھی ۔۔اس نے کوفت سے رسیور کو دیکھا اور کڑوے لہجے میں بولا تھا ۔

Aaj Ke Muslim Naujwan Ke Liye sabak
۔تو میں کیا کروں ۔۔دل بھر گیا ہے میرا تم سے ۔۔آئندہ مجھے فون مت کرنا ۔۔سنا تم نے ۔۔اور فون رکھ دیا ۔۔تین دن بعد اسے اسکی موت کی خبر ملی ۔۔جسے اس نے اک کان سے سن کر دوسرے سے اڑا دیا ۔
۔اور اگلے دن ایک خط ملا ۔۔سادہ کاغذ پر صرف ایک لائن لکھی تھی "میں جا رہی ہوں لیکن میں چاہتی ہوں تم مکافات عمل کو سہو "جانے کیوں اس نے وہ کاغذ سنبھال لیا تھا ۔
25 سال بعد ۔۔۔
اپنی بے حد لاڈلی اور خوبصورت 21 سالہ بیٹی کے کمرے کے سامنے سے گزرتے آواز سنائی دی۔۔" میں بہت پیار کرتی تم سے۔۔اللّه کے لئے دھوکہ مت دو مجھے"۔۔آگے سے جانے کیا کہا گیا تھا ۔۔اسکی بیٹی پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی ۔۔۔جانے کیا یاد آیا تھا کہ وہ کانپ گیا۔۔اگلے تین دن اس نے آفس سے چھٹی لی اور اپنے گھر میں قید ہو کر اپنی راج دلاری کے ساتھ گزارے
۔۔بظاہر ہنستی مسکراتی اسکی جان کا ٹکڑا۔۔وہ کتنی بار رو پڑا تھا۔۔چوتھے دن کچھ سکون سے آفس گیا کہ پیچھے سے بیوی کا فون کہ گڑیا کو کچھ ہو گیا ہے ۔۔بھاگا بھاگا گھر آیا ۔۔۔سامنے بیٹی کی نیلی لاش تھی ۔
۔۔بیٹی کی لاش کے پاس بیٹھا وہ چیخ چیخ کر رو رہا تھا ۔۔ہاتھ میں ایک پرانا سا کاغذ تھا جس پر مٹا مٹا سا لکھا تھا "میں جا رہی ہوں لیکن میں چاہتی ہوں تم مکافات عمل کو سہو " عورت ذات کیا شے ہے ؟؟❤
ہماری ضرورت پوری ہونے کے بعد گندی نالی کا کیڑا ؟؟
ہماری پیاس بُجھانے کا ذریعہ ؟؟
ہماری گندی گالیوں کا نشانہ ؟؟
ہمارے اشاروں پر ناچنے والی کٹھ پتلیاں ؟؟
ہمارے غصہ کے آگے بےبس رہنی والی گڑیا ؟؟

یا
ہمارا مان
ہماری عزت
ہمارا سہارا
ہمارا بھروسہ
ہمارا یقین
ہمارے آنگن کا پھول
ہمارا فخر؟؟؟
ہم عورت ذات کو کس لیے استعمال کرتے ہیں ؟؟
صرف اپنی ضرورت کے لیے
صرف اسکے جسم کا استعمال
صرف اسکی خوبصورتی معنے رکھتی ہے ہمارے لیے
یا اسکی Body Fitness پر ہم اپنا دل ہار بیٹھتے ہیں ، اور اسے پاک محبت کا نام دیتے ہیں ؟؟

ہماری سوچ بس یہیں تک محدود کیوں رہتی ہے کہ اگر ایک لڑکی کسی کے ساتھ Relation میں ہو تو
اسکا کردار گندہ ہے، وہ بد کردار لڑکی ہے، اسکی پرورش گندی ہوئی ہے، اور گندی ذہنیت کی لڑکی ہے
اور اگر وہی لڑکی ہمارے ساتھ Relation میں ہو تو اس سے اچھی لڑکی کوئی نہیں ، اور اس سے پاک کردار جیسی ہے ہی کوئی نہیں ۔۔۔ ؟؟؟
جہاں ہم اپنوں کے لیے صاف من، اور پاک دامن ہوتے ہیں،
وہاں ہم کسی غیر کے لیے اپنا گھٹیا پن کیوں دکھاتے ہیں ؟؟؟
اور اسے کھوکلے جسم کی طرح کیوں سمجھتے ہیں کہ جس میں روح نام کا کوئی وجود نہیں ؟؟
عورت ایک جسم سے بڑھ کر بہت کچھ ہے،
ہم کیوں اسے اپنی ضرورت بنا کر، استعمال کر کے، اور پھر گندگی کی طرح کہیں پھینک دیتے ہیں ؟؟
اپنی پیاس بجھنے کے بعد ہم کیوں اُسے گندی نالی کا کیڑا سمجھنے لگتے ہیں ؟؟
یا ہم ایک کھلونے سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے اسکو ؟؟
کہ جیسے بچہ ایک کھلونے سے کھیلتا ہے، اور پھر وقت آنے پر وہ کھلونا ٹوٹ جاتا ہیں،
اور بچہ اس سے کھیلنا چھوڑ دیتا ہے ، اور آخر میں اسے پھینک دیتا ہے کہ وہ کھلونا اب اسکے کسی کام کا نہیں،
کیا ہمارے ہاں عورت جب بیوی کے روپ میں ہو تو اسکی اس وقت قدر ہوتی ہے جب وہ کوئی دو، چار پیسے کمانے والی ہو ۔۔ ؟؟
اسکی عزت صرف اس بات پر آ کر کیوں رُک گئی ہے کہ اسکا پڑھا لکھا ہونا، اور کما کر دینا ضروری ہو ؟؟
ہم اپنے جاننے والوں کے لیے تو سخت اصول پسند بنتے ہیں پردے کے لحاظ سے ، مگر وہی کسی غیر کے لیے ہم ان اصلوں کو لاگو کیوں نہی کرتے ، اور کسی کا open Face دیکھنے کا جنوں ہمارے سر اتنا چڑھ جاتا ہے کہ اسکو دیکھنے کے لیے ہم کسی کی حد تک جا سکتے ہیں..
اور اگر اس لڑکی کا چہرہ نا دیکھ پاۓ تو گھناونے الزام لگانے میں سب سے آگے ہم ہوتے ہیں، اور اسے کے کردار کو داغ داغ کرنے میں لطف اندوز ہوتے ہیں ۔۔۔
کبھی عورت کی روح کو چھو کر محسوس کیا ہے،
کبھی اسکے من میں اتر کر جھانکا ہے،
اور اس کے منہ سے ان کہی بات کو سمجھ پایا ہے،
اسکی افسردگی میں کچھ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے،
اسکی آنکھوں میں چھپے ہوۓ سوالوں کو پڑھا ہے،
اسکے لہجے کی کڑواہٹ کے پیچھے وجہ تلاش کی ہے،
اس کی خاموشی کے پیچھے انکہے لفظوں کو چانچا ہے،
اس کے چہرے پر پڑنے والے جھریوں کے نقش دیکھے ہیں،
اسکی زبان سے نکلنے والے جملوں کو ٹٹولا ہے ،
اس کی سخت اور ٹھنڈی آہوں کو نگل کر دیکھا ہے ،
دردوں اور دکھوں میں دھسے ہوۓ اسکے دل کو پرکھا ہے
شاید بلکل ہی نہیں ؟؟
ہر عورت_ذات ویسی نہیں ہوتی جیسا لوگ سوچتے ہیں ،
بس لوگوں کی سوچ میں انکے ظرف کا...ان کی تربیت کا فرق ہوتا ہے۔۔۔۔
ذرا سوچی
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﺮﺩ ﻭﮦ ﮬﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺧﻄﺎﺅﮞ ﮐﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ.
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﺮﺩ ﻭﮦ ﮬﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻭﺣﺸﺖ ﮐﮯ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﭘﺮ ﺳﻮﺍﺭ ﮬﻮ ﮐﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺍﻧﺎ ﮐﯽ ﺩﮬﺠﯿﺎﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺍُﮌﺍ ﺩﯾﺘﺎ.
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﺮﺩ ﻭﮦ ﮬﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﻦ ﻣﺎﻧﮕﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻣﺤﺒﺖ اور عزت ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ.
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﺮﺩ ﻋﻮﺭﺕ کو ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﯽ ﺗﭙﺶ ﺳﮯ ﺟﻼ ﮐﺮ ﺭﺍﮐﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ.
خوبصورت مرد وہ ہوتا ہے جو عورت کا محافظ بن کے اسکو تحفظ کا احساس بخشتا ہے، اسے ہر برے اور غلط کام سے روکتا ہے، اس کا رہبر بن کے رہنمائی کرتا ہے، اسکی عزت پہ اپنی زندگی فنا کر دیتا ہے، اس کے ایک آنسو پہ زمانے سے الجھ جاتا ہے، اسکی
ہنسی کو اپنی زندگی سمجھ کے ہمیشہ اسے ہنستا ہوا رکھتا ہے۔
یہ دنیا ایک آزمائش ہے اور ہر کسی کو اسکی محنت اور کوشش کے حساب سے ملتا ہے . یہ وہ بات ہے جسکو ہر کوئی جانتا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ مانتا صرف کوئی کوئی ہے. ہر وہ آدمی جو خود کو ناکام سمجھتا ہے اگر وہ سچے دل کے ساتھ اپنی زندگی کا تجزیہ کرے تو وہ جانے گا کہ اسکو رب نے کتنی دفعہ اپنے حالات بدلنے کے موقع فراہم کیے ہیں لیکن صرف اپنی سستی کی وجہ سے پیچھے رہ گیا..
یاد رکھیے کہ ہمارا رب بہت انصاف والا ہے. یہ کبھی نہیں ہوتا کہ ایک شخص بہت محنت کرے ، قربانیاں دے ، لوگوں کی منفی باتوں کو برداشت کرتے ہوے آگے بڑھتا جائے اور الله اسکو نہ نوازے اور اسکو دے جو گھر بیٹھا صرف خواب ہی دیکھتا ہو اور محنت سے اسکی جان جاتی ہو.اگر آپ زمین میں صرف بیج بو کر اسکے درخت بننے کا انتظار کریں گے تو یہ کبھی نہیں ہو گا. پانی ، کھاد اور اسکی حفاظت بھی آپ کو کرنی ہی پڑتی ہے. کوسش صرف اچھا سوچنے کا نام نہیں ہے. اپنی سوچوں اور خوابوں کو عمل دینے کا نام ہے جناب
Tamam Islami Bhai Is Post Ko Padhte Waqt Ye Khayal Rakhe Aapki Bhi Bahen Hai Aur Aapko Kal Beti Bhi Ho Sakti Hai.
Aaj Musalman Ladkiyon Ki Zindagiya Barbad Karne Me Ladke Koi Kasar Nahi Chod Rhe Hai..
Facebook Ho Ya College School Jaha Dekho Haram Love
Larke "Larkiyon" Ko Jhoote Wade Jhooti Fikr Bata Kar Larkiyon Ka Bharosa Hasil Karke Unhe Istemal Karke Fir Unki Zindagi Barbad Karke Unhe Chhor Dete Hai Us Ladki ki koi Izzat Duniya Me Bhi Nahi Rahi Aur Uske Rishte Ke Liye Ye Rukawat Maa-Baap Ke Liye Bhi Sharmindagi.
Facebook Ko Larko Ne Bahut Aasan Tools Bana Liya Hai Riquest Bheji Ladki Ne Accept Ki Fir Chating Fir Haram Pyar Ke Wade Baten Fir Call Pe Bat Fir Dono Ka Milna Fir Ladka Kuch Din Ke Bad Dusri Ladki Talash Karta Hai Uske Bad Fir Kuch Din Bad Tisri Isme Ladkiyan Barbad Ho Rhi Hai Apni Zindagi Jahnnum Bana Rhi Hai.
Kya Un Larko Ko ALLAH Ka Khauf Nhi Jo Larkiyon Ko Ek Khilaune Ki Tarah Istemal Karte Hai Kya Aisi Harkat Koi Tumari Bahen Beti Se Kare To Tum Kya Karoge??
Man h
Shadi Shuda Aurato Ki Zindagi Jahnnum Ban Rahi Hai Facebook Pe Ladko Se Dosti Ladke Inhe Dost Banakar Jhooti Bate Bolkar Ya Kuchh Bahen Bolkar Inke Mobile Number Lete Hai Ya Photos Fir Inhe Black mail Karte Hai Ye Jab Unke Shauhar Ko Pata Chalta Hai To Talak Aurat Ki Zindagi Barbad.
Kya Aeise Mardo Ki Gairat Mar Chuki Hai Jo Islam Ki Shahzadiyon Ki Zindagi Barbad Kar Rhe Hai.
Ye Haram Pyar Ke Chakkar Me Kyu Tum Islam Ki Shahzadiyon Ki Zindagi Ko Jahnnum Bna Rhe Ho.
Aaj Tum Kisi Ladki Ki Zindagi Se Khelo Kal Koi Tumhari Beti Ki Zindagi Se Khelega.
Aaj Tum Apna Daman Saf Rakho
Kal Tumhari Aulaad Ka Daman Bhi Saaf Hoga.
Aur Un Larkiyon Se Mai Puchna Chahta Hoo Jo In Haram Mohabbat Ke Chakkar Me Pari Hai Kya Aap Itni Sasti Chiz Ho Ya Rasta Par Ka Khilauna Ban Gayi Ho Jo Koi Apko Itni Asani Se Use Karke Phek De.
Aye Ladkiyon Kya Tumari Haya Gairat Itni Kamzor Hai Ke Koi Bhi Na Mahran Sirf Facebook Ke Zariya Tumhe Barbad Karde
Tumhe Zarurat Kya Hai Na Mahram Se Dosti Karne Ki Kisne Ijazat Di Tumhe.
Nikah Se Pahle Pyar Haram Hai Ye Bat Tum Kyu Nahi Samjhti.
kya Tumne ye hi Sikha hai Islam me ki Gair Mard Agar Aaye to uske Piche lag jao uski jhuthi bato me Aa jao kya sari sharm haya chali gayi.
kya Hoga jab "Hazrat Fatima r.a"  Aapke Gireba Pakar kar Aapse Parde ka sawal karengi kya us wqt koi jawab hoga Aapke Pas.
Mein Ek Musalman Bhai Hone Ki Haisiyat Se Un Tamam Islami Bhaiyon Se Guzarish Karta Hoon Ladkiyon Ki Zindagi Se Khelna Chod Do.
Beti ALLAH Ki Rahmat Hoti Hai
Islam Ki Beti Ki Izzat Ko Taar Taar Na Karo
Hamari Islami Bahenein Hamare Sar Ka Taj Hai Is Taj Ko Pairo Me Mat Kuchlo.

Share:

Surat Jyada Ahmiyat Rakhti Hai Ya Seerat.

 Surat Ya Seerat Hmare Liye Is DAur Me Ahem Kaun

صورت یا سیرت
اکثر نوجوان یہ خواب دیکهتے رہتے ہیں کہ ان کو خوبصورت بیوی مل جائے - مگر یہ صرف ایک نادانی کی خواہش ہے - نام نہاد خوب صورت عورت اکثر پر مسائل بیوی (Problem wife) ثابت هوتی ہے - ایسی عورت کی دل کشی صرف چند دن کی هوتی ہے اور اس کے بعد سارا جنون ختم هو جاتا ہے - حقیقت یہ ہے کہ نکاح کے معاملے میں آدمی کو اصل اہمیت سیرت کو دینا چاہئے - جو عورت سیرت میں اچهی هو ، وہی سب سے اچهی بیوی ہے -
فرینک فرٹ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات ڈاکٹر جان نے ایک جائزے میں بتایا کہ........ زیاده خوبصورت لڑکیاں عام طور پر زندگی میں ناکام رہتی ہیں - دل کش عورتیں سمجهتی ہیں کہ خوبصورتی ان کا واحد سرمایہ ہے اور بڑهاپے کو وه برداشت نہیں کر سکتیں - میری لین مانرو ، جو ہالی وڈ کی ایک انتہائی خوب صورت عورت تهی ، کہا جاتا ہے کہ وه اس وقت بری طرح رونے لگی ، جب کہ اس نے آئینے میں پہلی بار اپنے چہرے پر جهریوں کے نشانات دیکهے -
جس آدمی کو پرکشش عورت نہ ملے ، وه زیاده خوش قسمت ہے - کیونکہ غیر پرکشش عورت عملی زندگی میں زیاده بہتر رفیق ثابت هوتی ہے - نکاح کا مقصد ایک نسوانی کهلونا حاصل کرنا نہیں ہے ، بلکہ نکاح کا مقصد یہ ہے کہ آدمی کو ایک کار آمد رفیقہ حیات مل جائے - اور بہتر رفیقہء حیات وہی ہے جو سیرت کے اعتبار سے بہتر هو ، نہ کہ صرف صورت کے اعتبار سے بہتر - یہ تجربہ اتنا عام ہے کہ ہر آدمی اپنے قریب کے لوگوں میں اس کی مثالیں دیکهہ سکتا ہے ، بشرطیکہ اس کے اندر چیزوں کو حقیقت پسندانہ انداز سے دیکهنے کی صلاحیت موجود هو -
کامیاب ازدواجی زندگی
Note: Iska Shariyat Se Koi Talluq Nahi Hai Balke Yaha Halaat Ka Zikr kiya Gya Hai
Share:

Ek Modern Larki Ko Kahani Jise Bad Me Ehsas Hua Ke yah Sab Galat Thi jo Mai Kar Rahi Thi?

Ek Modern Larki Ka Waqya kis Tarah Bad Me Use Pachhtane Ke Siwa Kuchh Nahi Bacha.

Mummy! Aaj Extra Class Hai .College Se Aaney Mein Dair Hojayegi . (Aaj Boy Friend Ke Sath Dating Hai Yar, Ye Old Generation Ko Aise Hi Jhansa Dena Padta Hai). After 20 Saal :- Mummy! Mai Apna Acha Bura Khoob janti Hoo Mujhe Lecture Mat Dena. Mai jis Se Pyar Karti Hoo Usi Ke Sath Shadi Karungi, Thats Final..!!! . (Mummy Ko Kya Pata Mai To Court Marriage Kab Ka Kar Li, Ye Budhe Logon Ka Kya Bharosa Shadi K Liye Razi Ho Ya Na Ho.Kon Risk Lega????) 25 Saal : Mummy ! Dekha Kitni Mast Life Guzar Rahi Hai Love Marriage Karke, Dating Bahut Zaroori Hai Shadi Ke Liye Warna Understanding Kaise Aayegi? (Enjoying……..) 30 Saal : Mummy ! Mai Mummy Ban Gayi Beti Hui Hai. Ab Iski Bhi Modern Parwarish Karungi Dekhna, . (No Hijab, No Backward Thinking ) 33 Saal Mummy ! Hai Hai ! Aaj Inho Ne Pahli Baar Mujhper Shak Kiya. Mujhse Bole K,” Jab Tum Apne Maa Baap Ko Dhoka Deker Mere Sath Aaashiqi Kar Chuki Ho To Mujhe Dhoka Dena kaunsi Badi Baat Hai Tumharey Liye? . (Hai Hai ! Wo Kasmein Waade .Jeene Marne ki Baatein Ab Kahan Gayi?) . 35 Saal : Mummy Ajeeb Akelapan Mehsoos Ho raha Hai. Zindagi Se Bezar Aa Chuki Hoo. (Mujhse Ukhde Ukhde Rehte Hai Yeh Shayed Office Mein Koyi Chakker Chal Raha Hoga, Jab Ye Apne Waldein Ko Dhoka Deker Mere Sath Dating Ker Chuke Hai To Mujhe Bhi Dhoka De sakte Hai Na) 40 Saal Mummy! Aapki Nasihatein Bahut Yad Aarahi Hai . (Per Ab Bahut Dair Ho Chuki Hai Sudhaar Ke Liye) 50 Saal : Beti ! Kya Kaha? Aaj Tumhari Bhi “Extra Class ” Hai?
Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS