Tipu Sultan Ki Talwar England kaise pahuch?
इंग्लैंड की महारानी के ताज मे मुसलमान बादशाहो के हीरे चोरी करके लगाए गए थे।
मुसलमानो का ऐसा पतन हुआ के टीपू सुल्तान ने जो रॉकेट खुद बनाये थे, बंदूक, तलवार, टोपे वगैरह जिन हथियारो की मदद से अंग्रेजो के छक्के छुड़ाये थे उन्ही हथियारो को अंग्रेजो ने अपने संग्रहालय ( अजाएब घर) मे रखा और उनकी बोलियाँ लगाई गयी, मुसलमान इस कदर मानसिक, राजनीतिक, आर्थिक और सामाजिक गुलाम बन चुका है के जिस शाही खानदान ने हमारे हुक्मरानो के हथियारो को चुराया, नीलाम करवाया, मज़ाक बनाया , हमे जलील किया हैं उसी के मरने पर दुख व अफसोस का इज़हार कर रहे है।
मुसलमानो का अगर आज यह हाल है तो उसके ज़िम्मेदार वह खुद है, अपने कौम की रिवायात्, तारीख भुला देने वालो का यही अंजाम होता है।
इंग्लैंड की महारानी के ताज मे लगा "लाल हीरा" गरनाता के मुस्लिम हुकमराँ मोहम्मद बिन सलमान का था। दूसरा हीरा " कोहिनूर " हिंदुस्तान के बादशाह नादिर शाह का था। महारानी के ताज मे हीरे मुसलमान बादशाहो से चोरी कर के लगाया गया था। इन सब के बावज़ूद पश्चिम के बादशाहो, नेताओ, राजनेताओ के अखलाक बहुत अच्छे थे, यही हम सब पढ़ते और सुनते आये है। काश के यह सब भी मुस्लिम बच्चो को पढाया गया होता... अफसोस
ہم مسلمانوں کا اس قدر زوال ہوا کہ ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه نے جو ہتھیار (تلوار، بندوق، توپ اور راکٹ) انگریزوں کے خلاف جہاد و قتال فی سبیل اللّٰه میں استعمال کیے تھے، انگریزوں نے اُن ہتھیاروں کو اپنے میوزیم (عجائب گھر) میں رکھا اور پھر ان کی بولی لگوا کر فروخت کر دیا۔ ہم اس قدر ذہنی و فکری اور سیاسی و معاشی غلام بن چکے ہیں کہ جس شاہی خاندان نے ہمارے مجاہد ٹیپو سلطان کے جہادی ہتھیاروں کو نیلام کروایا اور ہمارا مذاق اڑایا، ہم ان کے مرنے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کریں اور سوگ منائیں؟
ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه اور ان کے ایجاد کردہ راکٹ :
شیرِ میسور ٹیپو سلطان رحمہ اللّٰه برطانیہ کی غاصب اور قاتل ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف متعدد جنگوں میں فتوحات حاصل کرنے کے بعد 1799ء میں چوتھی اینگلو-میسور جنگ میں شہید ہو گئے تھے۔
ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه فنونِ سپہ گری سے اچھی طرح واقف تھے۔ 1782ء میں اپنے والد نواب حیدر علی کے انتقال کے بعد انہوں نے 1783ء میں ریاست کا نظم و نسق سنبھالا تو انہوں نے میسوری افواج کو گھڑ سوار اور توپ خانہ بریگیڈز کی شکل میں منظّم کیا۔
انہیں ابتدائی دور سے ہی اپنے وسائل سے راکٹ بنانے کا موجد تسلیم کیا جاتا ہے، جو ’’میسوری راکٹ‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔
میسوری راکٹ کو فوج کے استعمال میں آنے والے لوہے کے خول میں بند پہلا تباہ کن ہتھیار تسلیم کیا جاتا ہے۔ برطانیہ نے ٹیپو سلطان سے جنگ کے دوران ملنے والے راکٹوں کے خول سے اس ٹیکنالوجی کا سراغ لگایا تھا۔ راکٹوں کی لمبائی 23 سے 26 سینٹی میٹرز (12 سے 14 انچ) کے درمیان تھی۔
یہ اعزاز ٹیپو سلطان شہید رحمہ اللّٰه کو جاتا ہے کہ انہوں نے سلنڈر نما لوہے کی بڑی ٹیوبس میں گن پائوڈر بھر کر انہیں ایسے راکٹوں کی شکل میں ڈیزائن اور تیار کیا جن کی مار 2 کلومیٹر تھی۔ علاوہ ازیں ٹیپو نے پہیوں پر نصب راکٹ لانچرز کا استعمال بھی کیا۔ اس سے بیک وقت 5 سے 10 راکٹ فائر ہوتے تھے، جس سے دشمن کی صفوں میں تباہی پھیل جاتی تھی۔
سرنگاپٹم کے سقوط کے بعد برطانوی فوج کو قلعے سے 600 لانچر، 700 قابلِ استعمال راکٹ اور 9000 سے زائد خالی راکٹ ملے۔ آج بھی یورپ بالخصوص انگلینڈ میں ٹیپو سلطان کا نام دہشت کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اُس دَور میں دنیا بھر میں کوئی اس بہادری اور حوصلہ کے ساتھ برطانوی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکا تھا۔
جب کہ ٹیپو سلطان نے متعدد جنگوں میں برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کو شکستوں سے دوچار کیا، جو کہ اصل میں برطانوی فوج کی ہی ایک شکل تھی۔
شیرِ میسور ٹیپو سلطان نے ایسٹ انڈیا کمپنی اور اس کے اتحادیوں مراٹھا سلطنت اور نظام حیدر آباد کے خلاف تین اینگلو-میسور جنگیں لڑیں اور مشترکہ دشمنوں کو شکست دی۔
سرنگاپٹم میں لڑی گئی میسور کی چوتھی جنگ میں کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا، تاہم سلطان کی فوج کے دو غدار میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی۔ میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم قلعہ کا نقشہ فراہم کیا اور وزیرِ مالیات پنڈت پورنیا اپنے دستوں کو سازش کے تحت پیچھے لے گيا۔
اپنی صفوں میں چھپے غداروں نے دشمن فوج کے لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور ٹیپو کی شہادت سے قبل قلعے کے میدان میں گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ غداروں کی مدد سے بارُود کے ذخیرے میں لگنے والی آگ مزاحمت کو کمزور کرنے کا سبب بن گئی۔
ٹیپو سلطان لڑتے ہوئے 4 مئی 1799ء کو 48 سال کی عمر میں شہید ہوگئے۔
ٹیپو سلطان ہفت زبان، اسلام پسند اور مجاہد حکمران تھے جنہیں انگریزی، فرانسیسی، اردو، عربی، فارسی، تامل اور مراٹھی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ وہ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ان کے ذاتی کتب خانے میں کم و بیش 2000 کتابیں تھیں۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا۔ حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے تھے۔
با وضو رہنا اور تلاوتِ قرآن آپ کے معمولات میں سے تھے۔ ٹیپو شہید نے کبھی نماز فجر قضا نہیں کی۔ ظاہری نمود و نمائش سے اجتناب برتتے تھے۔
ہر شاہی فرمان کا آغاز 'بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم' سے کیا کرتے تھے۔ ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مجاہد مسلمان کی زندگی تھی۔