find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Mujhe Aapke Beti par nahi balke Mujhe apne Bete par Shak hai.

Mujhe Aapke betiyon par Shak Nahi balki mere Bete Khabish Hai.
Aaj Qaum Ke Naw jawano ko kis Andhi Tahjib ka Nasha Laga hua hai?

Shadi Nahi use Free Sex Chahiye.
Islam me Sabse pahle Shaheed hone wali Khatoon.
Sari Chijen Sirf ladkiyo ke liye hi kyu?

«اگر اسلام کو شکست دینی ہے تو  مسلمانوں عورتوں کو زنا کی طرف اکساؤ» مغربی ممالک نے سرِ عام اپنے خیالات کا اس طرح سے اظہار کیا !!
کافروں کی اہل اسلام کے خلاف صلیبی جنگوں کو جو انہوں نے ہمارے تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے  شروع کیں ہیں ،ناکام بنانےکے لیے ہمیں  اپنے مردوں اور عورتوں میں شرم و حیاء پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، جو صرف اس وقت ممکن ہے جب میڈیا کو مکمل طور پر بائی کاٹ کیا جاۓ اور کو ایڈوکیشن کے خلاف سخت  ایکشن لیا جائے اور نوجوان نسل کو زیادہ سے زیادہ مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے!!

میرے بیٹے خبیث ہیں!

⚜️  بات یہ نہیں کہ مجھے آپ کی بیٹی کے کردار پر شک ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مجھے اپنے بیٹوں پر اعتماد نہیں جو بہت چالاک ہیں۔ ان کے برخلاف آپ کی بیٹی بہت معصوم ہے۔ اتنی معصوم کہ ایک آئسکریم پر بھی پٹ جاتی ہے۔
اگر یقین نہیں تو شہر کے کسی بھی آئسکریم پارلر میں چل کر میرے بیٹوں کی چالاکی اور اپنی بیٹی کی معصومیت دیکھ لیجئے۔ بات آئسکریم تک کہاں رکتی ہے۔ وہ اُلّو کے پٹھے اس کے بعد آپ کی بیٹی کو سینما دکھانے بھی لے جاتے ہیں ،جو اپنی گوناگوں مصروفیات کے سبب آپ خود بیٹی کو دکھا نہیں سکے۔ وہاں وہ آپ کی بیٹی کو صرف مہیب سمندری لہریں دکھانے پر قانع نہیں رہتے۔ وہ تو ساحل پر لے جا کر پیر گیلے کرنے کی دعوت بھی دیتے ہیں۔ یقین کیجئے جب ہاتھ میں ہاتھ ہو اور قدموں تلے گیلی سمندری ریت، تو بڑی شدت سے کسی گوشہ تنہائی کی طلب انگڑائی لینے لگتی ہے، جو ان دونوں کو مد و جزر والی سمندری لہروں کی طرح غرق کرنے کو بیتاب ہوتی ہے۔
میرے بیٹوں کی خباثت دیکھنی ہو تو شہر کے پوش علاقوں میں قائم وہ گیسٹ ہاؤسز جا دیکھیے جو کمرہ یومیہ نہیں، گھنٹے کے حساب سے کرائے پر دیتے ہیں اور کسی تنہا یا شریف شخص کو نہیں دیتے۔ اگر آپ کسی بڑے شہر میں رہتے ہیں تو کالجوں، یونیورسٹیز، پارکو میں ذرا اندر تک گھوم لیجیے جہاں درختوں کے نیچے، ہاسٹلز کے کمرے میں پڑے کنڈوم بھی میرے بیٹوں کی خباثت خود بیان کر دیں گے۔

📱 آپ موبائل خریدتے ہیں تو اس کی سکرین پر الگ پروٹیکٹر لگاتے ہیں اور باڈی کے لیے کور کا الگ بندوبست کرتے ہیں۔ جتنا اہتمام ایک دو ٹکے کے موبائل کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں، اتنا ہی بیٹی کے تحفظ کے لیے بھی کر لیں تو عریانیت اور اوریانیت کا سوال ہی پیدا نہ ہو۔ میں کہتا ہوں اسی فیس بک پر دیکھ لیجیے جہاں میرے بیٹوں کی والز پر بہت کار آمد بات کو بھی دس لائیک نہیں مل پاتے لیکن آپ کی بیٹی صرف اتنا کہہ دے کہ "اُف اللہ آج کتنی گرمی ہے" تو کمنٹس سیکشن میں جوان لڑکے کولر اور ایسے ایئرکنڈیشنز لیکر چلے آتے ہے کہ صحرائے تھر پر بھی گرمی کا گمان گزرنے لگتا ہے۔ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے آپ کی بیٹی کے کردار پر کوئی شک نہیں۔  میرے رب کی قسم! میں اس کی معصومیت کا قائل ہوں۔
مسئلہ فقط یہ ہے کہ میرے بیٹے خبیث ہیں، آپ کو اپنی بیٹی کی حفاظت کم از کم اپنے موبائل کی طرح تو کرنی ہوگی ! ! !

امت کی ماؤں پر اللہ رب العزت نے بہت بڑی ذمے داری عائد کی ہے مائیں اپنی ذمے داری کو پہنچانیں اور بھرپور طریقے سے ذمے داری کا حق ادا کریں۔۔۔۔

اللہ مسلم لڑکیوں کو نیک راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما، اُسے با پردہ اور با حیا بنا، اُسے فرنگیوں کے تہذیب و تمدن سے محفوظ رکھ۔ آمین ثمہ آمین
_____________

Share:

Ek Saudi Khatoon Jo Apne Rab se Ek Ghar aur Nahar ke liye roj Dua kiya karti thi.

Aaiye Ham Sab milkar Europe ki Sajishon ko nakam banaye.
Yah Saudi Arabia ke Capital Riyadh Shahar ka Sacha waqya hai.
Ek Saudi Khatoon jo Roj Allah se dua kiya karti thi Ek ghar aur Nahar ke liye.

उम्मत की मांओं पर अल्लाह ने बहुत बड़ी जिम्मेदारी आयद की, माएं अपनी जिम्मेदारी समझे और भरपूर तरीके से अपनी जिम्मेदारी का हक अदा करें।
अगर इस्लाम को शिकस्त देनी है तो "मुसलमान औरतों को जीना की तरफ उकसावो, उसकी पहचान, उसकी वजूद जिसे उसके रब ने बनाया है, उसकी इज़्ज़त को उसी की मर्जी से खाक में मिला दो " मगरिबी मुमालिक ने कुछ इस तरह से अपने ख्याल का  इजहार किया।
इसलिए
आइए हम सब मिलकर यूरोप की साजिशो को नाकाम बनाए।

آئیے ہم سب مل کر یورپ کی سازشوں کو ناکام بنائے۔

ایک نہر۔۔۔۔۔۔۔

یہ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﺭﯾﺎﺽ ﺷﮩﺮ ﮐﺎ سچہ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﮯ جو میں نے ایک اخبار میں پڑھا تھا۔

ﺍﯾﮏ ﻧﯿﮏ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ ﮐﮯ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺭﻭﺯ ﺍﻓﻄﺎﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﮐﭩﮭﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﯽ ﮐﮧ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﻭﮞ، ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﮐﮩﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﻧﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺩﻋﺎ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺘﯽ۔۔۔ ! " ﯾﺎ ﺍﻟﮩٰﯽ ! ﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮔﮭﺮ ﻋﻄﺎ ﮐﺮ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﮩﺮ ﮨﻮ۔۔۔ "!

ﺗﻤﺎﻡ ﺑﭽﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺘﮯ " ﯾﺎ ﺍﻟﮩٰﯽ ! ﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮔﮭﺮ ﻋﻄﺎ ﮐﺮ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﮩﺮ ﮨﻮ۔۔۔ "!
ﺍﺱ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﮨﻨﺴﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺘﺎ، " ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺗﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﻣﻄﻠﺐ؟، ﺍﺱ ﺻﺤﺮﺍﺋﯽ ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﺮ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺁﺋﮯ ﮔﯽ۔۔۔؟ "
ﺑﯿﻮﯼ ﺍﺳﮯ ﺟﻮﺍﺑﺎً ﮐﮩﺘﯽ، " ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻏﺮﺽ، ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﮯ، ﺁﭖ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﻣﺖ ﺁﺋﯿﮯ۔۔ !!
ﻭﮦ ﺭﺏ ﺗﻮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ، " ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮕﻮ، ﻣﯿﮟ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﻭﻧﮕﺎ، ﮨﻢ ﺗﻮ ﺟﻮ ﺟﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ، ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ ﮔﮯ۔۔ !! ، ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ ﮔﮯ۔ "
ﻏﺮﺽ ﻭﮦ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﮐﮭﭩﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﻭﺍﺗﯽ۔ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ ﺑﯿﺖ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ " ﺍﺏ ﺑﺘﺎﺅ، ﮐﮩﺎﮞ ﮨﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﭘﻨﺎ ﮔﮭﺮ، ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻧﮩﺮ۔۔۔؟ "
ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻧﮯ ﺑﮍﮮ ﯾﻘﯿﻦ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ، " ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﮔﮭﺮ ﺿﺮﻭﺭ ﺩﮮ ﮔﺎ، ﻭﮦ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺮﺍﺩﯾﮟ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ۔ "
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﮔﻼ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ، " ﻣﯿﮟ ﺷﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﭼﮫ ﺭﻭﺯﮮ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺑﮍﺍ ﻋﺠﯿﺐ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﭘﯿﺶ ﺁﯾﺎ۔۔۔ "!!

ﻣﯿﺮﮮ ﺷﻮﮨﺮ ﻋﺼﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺭﯾﺎﺽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻣﯿﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺭﻭﮐﺎ، ﻣﯿﺮﮮ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﺗﮏ ﻧﮧ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ۔۔۔ ! " ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﺮ ﮨﮯ، ﺁﺩﮬﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ، ﻣﮕﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﺼﻒ ﺣﺼﮧ ﺧﺎﻟﯽ ﭘﮍﺍ ﮨﮯ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﻀﻞ ﻭ ﮐﺮﻡ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻧﻮﺍﺯﺍ ﮨﮯ، ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺱ ﺁﺩﮬﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺁﺝ ﺍﺱ ﺍﺭﺍﺩﮮ ﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻧﻤﺎﺯ ﻋﺼﺮ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺁﺩﮬﺎ ﮔﮭﺮ ﮨﺪﯾۃً ﺩﮮ ﺩﻭﻧﮕﺎ،  ﯾﻮﮞ ﺁﭖ ﺳﮯ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺁﺩﮬﺎ ﮔﮭﺮ ﮬﺪﯾﺘﮧً ﻗﺒﻮﻝ ﻓﺮﻣﺎﻟﯿﮟ۔۔۔۔ "!!

ﺑﻼ ﻗﯿﻤﺖ ﻣﮑﺎﻥ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺗﺮﺩﺩ ﮨﻮﺍ، ﻭﮦ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ، " ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺗﺴﻠﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﺩﺋﯿﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﻮ ﺟﺘﻨﯽ ﺭﻗﻢ ﺁﭖ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺩﮮ ﺩﯾﺠﺌﮯ۔۔۔ "!!

ﺧﯿﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺍِﺩﮬﺮ ﺍُﺩﮬﺮ ﺳﮯ ﺟﻮ ﺭﻗﻢ ﺍﮐﭩﮭﯽ ﮐﯽ ﻭﮦ ﮐﻢ ﻭ ﺑﯿﺶ 8 ﮨﺰﺍﺭ ﺭﯾﺎﻝ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ، ﻭﮦ ﺭﻗﻢ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯼ، ﺍﺏ ﮨﻢ ﺍﺱ ﺁﺩﮬﮯ ﻣﮑﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﻣﮑﺎﻥ ﺭﯾﺎﺽ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ خوبصورت ﻋﻼﻗﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﺗﮭﺎ، ﺳﭻ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﭽﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﻮ ﭘﮑﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘُﮑﺎﺭ کو ﺿﺮﻭﺭ ﺳﻨﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﻟﯿﮑﻦ ! ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺟﻮ ﮔﮭﺮ ﻣﺎﻧﮕﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﺮ ﮨﻮﻧﯽ ﺗﮭﯽ، ﻣﮑﺎﻥ ﺗﻮ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ، ﭘﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻟﻢ ﺩﯾﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ " ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﺗﻮ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻣﺎﻧﮕﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﻭﻧﮕﺎ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﻧﮩﺮ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﺎﻧﮕﺎ ﺗﮭﺎ، ﮔﮭﺮ ﺗﻮ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ، ﻟﯿﮑﻦ ﻧﮩﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﯽ۔۔ "!
ﺍُﻥ ﻋﺎﻟﻢِ ﺩﯾﻦ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺩُﻋﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﯾﻘﺎﻥِ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﭘﺮ ﺑﮍﯼ ﺣﯿﺮﺕ ﮨﻮﺋﯽ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﯿﺎ، " اس وقت ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔۔۔؟ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ، " اس وقت ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﺴﺠﺪ ﮨﮯ۔۔ "!!
ﻋﺎﻟﻢِ ﺩﯾﻦ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ، " ﯾﮧ ﻧﮩﺮ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﮯ۔۔ "!!
ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚِ ﻣﺒﺎﺭﮐﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﮧ۔۔ !!
ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﻧﺒﯽﷺ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ، " ﺁﺩﻣﯽ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﻧﮩﺮ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻏﺴﻞ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺪﻥ ﭘﺮ ﻣﯿﻞ ﮐﭽﯿﻞ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ؟ "
ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ، " ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺪﻥ ﭘﺮ ﻣﯿﻞ ﮐﭽﯿﻞ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ۔ "
ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ، " ﯾﮩﯽ ﺣﺎﻝ ﭘﺎﻧﭻ ﻧﻤﺎﺯﻭﮞ ﮐﺎ ﮨﮯ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﭩﺎ ﮈﺍﻟﺘﺎ ﮨﮯ۔۔۔ "!
ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﺷﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺸﮑﺮ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﺭﻭﺍ ﺗﮭﮯ، ﺑﯿﺸﮏ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺏ ﻧﮯ ﻧﮩﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻋﻄﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔۔۔ !

ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺑﺤﻤﺪﮦ، ﺳﺒﺤﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻌﻈﯿﻢ۔۔ !!
یا اللہ تعالی عزوجل ہمیں بھی نہر کنارے گھر عطا فرما
الحمد اللہ رب العالمین
امت کی ماؤں پر اللہ رب العزت نے بہت بڑی ذمے داری عائد کی ہے مائیں اپنی ذمے داری کو پہنچانیں اور بھرپور طریقے سے ذمے داری کا حق ادا کریں۔۔۔۔
اللہ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرما، یہ اللہ تو کافروں کے شر سے ہمیں محفوظ رکھ۔
آمین ثمہ آمین

«اگر اسلام کو شکست دینی ہے تو  مسلمانوں عورتوں کو زنا کی طرف اکساؤ» مغربی ممالک نے سرِ عام اپنے خیالات کا اس طرح سے اظہار کیا !!
کافروں کی اہل اسلام کے خلاف صلیبی جنگوں کو جو انہوں نے ہمارے تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے  شروع کیں ہیں ،ناکام بنانےکے لیے ہمیں  اپنے مردوں اور عورتوں میں شرم و حیاء پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، جو صرف اس وقت ممکن ہے جب میڈیا کو مکمل طور پر بائی کاٹ کیا جاۓ اور کو ایڈوکیشن مطلب مخلوط تعلیم کے خلاف سخت  ایکشن لیا جائے اور نوجوان نسل کو زیادہ سے زیادہ مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے!!

یا اللہ مسلم نوجوانوں کو فحش باتیں، ویڈیو، تصاویر سے محفوظ رکھ، یا اللہ مسلم خواتین کو دین اسلام پے چلنے کی توفیق عطا فرما، مسلم نو جوان لڑکیوں کو فاطمہ زہرا جیسی پاک دامن ، با پردہ اور با حیا بنا۔ یہ اللہ دشمنانِ اسلام کی سازشوں کو ناکام کر اور اسے اسکے برائی کے ساتھ تباہ و برباد کر دے۔ آمین ثمہ آمین

Share:

Kudrat ka CAA aur PM Modi Ka CAA.

Kudrat Ka NRC aur PM Modi ka NRC.
कुदरत का एनआरसी और भारतीय सरकार का NRC

आज मुसलमानों के हालात को बयान करते हुए चंद जुमले।
आज का मुसलमान और एक डरी हुई खामोश कौम।

*इस गलतफहमी में पूरी कौम ही गूंगी हो गयी*
* के मेरे अकेले बोलने से क्या होगा ?

तल्ख हकीकत
एक डरी हुई ख़ामोश कौम अपनी बुजदिली को सब्र का नाम देकर आने वाली नस्लों को गुलामी परोस रही है।

*अगर बातिल के खिलाफ जंग जीतनी है*
*तो दुश्मनों से पहले गद्दारों की पहचान करो।

*कुदरत का NRC*
1 ये प्रक्रिया भारत में तब शुरू हुई थी जब कश्मीर से धारा ३७०/370 हटाया गया और भारत के दूसरे राज्यों में रहने वाले मुसलमानो को इससे थोड़ा सा भी फर्क नही हुआ।

पहले तालीम से तुम मोड़ दिए जाओगे
फिर किसी जुर्म से तुम जोड़ दिए जाओगे
हाथ में हाथ की जंजीर बनाकर निकलो
वरना धागे की तरह तोड़ दिए जाओगे।

मुस्लिम लड़कियों को जाल में फंसाने का नया तरीका LM और HM
इसलाम में जिहाद किसको कहा गया है?

हिंदुस्तान का सच्चा वफादार मैं ही हूं
कब्रो से पूछ! असल जमींदार मै ही हूं ,
दरिया के साथ वह तो समुंदर में बह गया
मिट्टी में मिल के , मिट्टी का हकदार मै ही हूं ।

2 ये प्रक्रिया यहीं नहीं रुका। अमित शाह और दूसरे कानून बनाने वाले अधिकारी मुसलमानो के गैरत को भांप गए थे वो ये समझ गए थे के इस कौम में पहले जैसा गैरत नही रहा और फिर सोच समझ कर *सी ए ऐ* (CAA) बिल भी पास कर दिया, हम उस वक्त भी नहीं जागे थे के देश में *सी ए ए* बिल  पास हो गया, क्यूंकि आज हमारी सबसे बड़ी कमजोरी क्या है के हमे कोई फर्क। नही पड़ता गर किसी मुसलमान को कुछ होता है तो बस हमें पर्सनली कुछ नही होना चाहिए।
हमे झटका तब लगा जब पता चला के सारे मुसलमान को *सी ए ए*  प्रक्रिया से गुजरना होगा। तब हम रोड पर निकले और विरोध प्रदर्शन किया, *काश हम यही काम उस वक्त किए होते जब कश्मीर से धारा 370 हटाया गया था*
लेकिन हमें उनसे क्या मतलब वो कहां अलग और हम कहां अलग इसी सोच ने हमें यहां लाकर खड़ा कर दिया है।
*एक हमारे आबा वो अजदाद थे जो दूसरे मुल्कों से यहां आकर सैंकड़ों बरसों तक बड़े ही शान से  हुकूमत की और, एक हम हैं जो उनकी विरासत की हिफाजत नही कर पाए*

विरासत की हिफाज़त करना तो दूर की बात आज हम खुद को सुरक्षित महसूस नहीं करते और सोचते हैं के इस देश में रहने दिया जा रहा है यही काफी है।

*क्या कभी आपने सोचा है के ऐसा क्यों हुआ क्यों के वो गैरत मंद मुसलमान थे , वो सबसे पहले ईमान को तरजीह देते थे, उन में मिल्लत थी।*
और हम सबसे पहले *माल को तरजीह देते हैं, दूसरे भाई के साथ क्या हो रहा है इससे हमें कोई फर्क नहीं पड़ता, बस हमारे साथ नहीं होना चाहिए यही हमारा रवैया है।*

*क्या आपको पता है के कश्मीर से धारा 370 क्यों हटाया गया?*
ताकि वहां के मुस्लिम को अल्पसंख्यक /minority बनाया जा सके और वहां पर आरएसएस के गुंडों को भर कर मुस्लिमो का कत्लेआम करवाया जाए, जिससे हम बहुसंख्यक हो जाए।

ये सारी चीज इसराइल से राय मशविरा लेकर किया जा रहा है ताकि जब वहां मुसलमान अल्पसंख्यक हो जायेंगे तो सबसे पहले वोटिंग कराया जाएगा और भारत और पाकिस्तान के बंटवारे के बाद अमरीका में प्रस्ताव रखा गया था रेफरेंडम का।
उस वक्त या आज भी वोटिंग इसलिए नहीं कराया जा रहा है के लोग इस देश से नाखुश हैं और वो अलग कश्मीर को एक देश बनाने के लिए वोटिंग कर देंगे,
इस लिए इस को बराबर करने के लिए वहां पर मुसलमान से ज्यादा हिंदुओं की आबादी को बढ़ाया जायेगा।
फिर जब आबादी बढ़ जायेगी तो वही हाल होगा जो फिलिस्तीन में मुसलमानो का है, उनका घर छीना जायेगा और जबरदस्ती कब्जा किया जायेगा औरतों के साथ बलात्कार किया जायेगा, फिर धीरे धीरे मुसलमान वहां से भागना शुरू करेंगे।
और फिर वोटिंग करा कर पूछा जायेगा के आप भारत के साथ रहना चाहते है या अलग कश्मीर?
*ये थी कश्मीर में धारा 370 हटाने का मकसद*

आप लोग सी ए ए से तो अच्छे से परिचित हैं *आइए जान लेते हैं राम राज्य और जनसंख्या नियंत्रण कानून में क्या लगाव है।*

*राम राज्य का पहला मकसद ये है के  हिंदुओं के आबादी को 80% फिक्स किया जाए ताकि मुस्लिम यहां धोखे से भी भविष्य में शासन न कर सके*

*दूसरा ये के यहां जो भी मुसलमान है वो या तो हिंदू बन जाए या हिंदू जैसा बन कर रहे*

इसके अलावा भी दुसरे कारण हैं, जैसे मुसलमान हिंदू लड़की से शादी नहीं कर सकता, इसके उलट हिंदू लड़का मुसलमान लड़की से शादी कर सकता है।
यानी L M नही HM

*दूसरा ये के लोग सिर्फ धर्म परिवर्तन कर हिंदू धर्म अपना सकते हैं। किसी दूसरे धर्म को अपनाना कानून के खिलाफ होगा।*
*अगर आप ये सोच रहे हैं के आपसे ये सब दबाव बनाकर करवाया जायेगा तो ये आपकी गलत फहमी है, सारा काम कानून बना कर किया जायेगा और अगर आप  नही मानते तो आपको देश द्रोही करार दिया जायेगा , बोला जायेगा के इस देश में रहना है तो कानून को मानना पड़ेगा, सी ए ए का उदाहरण आपके सामने है*

पिछले साल *तबलीगी जमात को बहुत अच्छे से बदनाम किया गया था और आगे भी ये कोई मौका नहीं छोड़ेंगे।*

लेकिन ये जो अपने मन से NRC कर रहे थे वो कुदरत खुद कर रही है, पिछले साल भी बहुत कम ही लोग (मुसलमान) मरे थे कोरोना से , और इस साल भी यही हाल। मुसलमानो से कही ज्यादा आंकड़ा कुंभ में स्नान करने वालों का है।
*इस से हमे खुश होने की जरूरत नही है, अल्लाह का शुक्रिया अदा करें और पूरी सेफ्टी को फॉलो करें*

आखरी बात जो आप लोगों को बताना चाहूंगा वो है *जनसंख्या नियंत्रण कानून*।
इसका मकसद क्या है वो आप अच्छी तरह से जानते हैं। मुसलमानो के आबादी को फिक्स करना है, क्यूंकि *इन्हे ये डर सता रहा है के मुसलमानो की आबादी बढ़ती रही तो ये एक दिन सत्ता में आ जाएंगे*
एक बात और जो बताया जाता है के हिंदू 80% परसेंट हैं और मुसलमान 14% , ये आंकड़ा सरासर गलत है।

*बल्कि हकीकत ये है के हम 20% से ज्यादा हैं और ये लगभग 75 % ।*
सच तो ये है के जब भी जनगणना होता है तो  आंकड़ा बढ़ाने के लिए ये आदिवासी को भी अपने साथ जोड़ लेते हैं।

*दूसरी बात ये है जो हाल ही में जनगणना किया गया था उसको पब्लिश नही किया गया क्यूंकि हकीकत सबके सामने आ जाती और इसी जनगणना के बाद जनसंख्या नियंत्रण कानून की मांग हो रही है आप समझ सकते हैं।*

भला इंसाफ कैसे हो जमाने की अदालत में
जो कातिल है वही रहबर निकलते है,
अभी तहजीब जिंदा है हमारे घर की आंगन में
बड़ो के सामने हम आज भी झुक कर निकलते है।

इस लिए  सभी मोमिन भाईयों से मेरी गुजारिश है के इस से पहले के *जनसंख्या नियंत्रण कानून बने आप अपनी आबादी बढ़ाए।*
मैं ये नही कह रहा हूं के आप 10 बच्चे पैदा करें, लेकिन मैं ये जरूर कहूंगा के अगर अल्लाह ने आपको इतनी माल ओ दौलत दी है और आप परवरिश की हैसियत रखते हैं तो 2 से ज्यादा औलाद पैदा करें।
क्योंकि हमारे प्यारे आका मोहम्मद (saw) का फरमान है उस औरत से शादी करो जो ज्यादा बच्चे जनने वाली हो
ताकि *मैं क्यामत के दिन अपने उम्मत  की अक्सरियत को देख कर फख्र करूं।*

Share:

Rishte Me Dhoka dene wali Ek ladki ki Sachi Kahani.

Rishton Se bharosa kab khatam ho jata hai?
Rishton me Dhoka dena kya Modern tarika hai?
Rishte ki buniyad Wafadari aur Zimmedari pe na hokar Aazadi pe ho to uska anjam kya hoga?
मॉडर्न होने का पैमाना छोटा कपड़े से है।
इस तरह कपड़े पहनने से इज्जत मिलती है।
आज की नौजवान नस्ल कल यूरोप की गुलामी करेगी।
बहनों इस साजिश से होशियार रहो।
क्या किसी लड़की की जबरदस्ती शादी कर देनी चाहिए?

जब किसी की बीवी किसी और मर्द के साथ जिस्मानी ताल्लुकात बनाते हुए पकड़ी जाए तो उसका क्या करना चाहिए?

एक पुलिस अधिकारी थे, जवान हट्टा कट्टा और बदमाशो का बारह बजाने वाला।

ड्यूटी ज्वाइन करते ही बदमाशों की पुंगी बजा डाली थी उसने। बदमाशो ने सोचा के कुछ ले दे कर इसे मैनेज कर लेते है मगर वह निकला  ईमानदार और अपनी जिम्मेदारी समझने वाला। जिसका नतीजा यह हुआ के कुछ लोगो को अरेस्ट किया फिर
बाक़ी या तो बुरे धंधे छोड़ गए और कुछ जगह बदल गए।

मतलब कहने की बात ये है कि पूरा नाम कमा लिया था थानेदार साहब ने।
कमी रह गई थी तो परिवार जिसके सहारे मर्द अपनी जिंदगी जीता है, फिर एक खूबसूरत सी लड़की से शादी हो गई। थानेदार की बीवी एकदम हंसमुख और लिबरल्स थी।

थानेदार  के साथ-साथ। हुआ यह कि इलाक़े के साथ साथ उसके पड़ोस में भी लडको के बीच उसका दबदबा था। कोई उसके मकान के आसपास तक नहीं फटकता था।

अब रही बात बीवी के ऐश वा आराम की तो थानेदार का अच्छा ख़ासा तनख्वाह था तो उसने फ्रिज  टीवी से ए.सी. तक लगवा दिया और एक स्कूटी भी खरीद दी ता के मैडम इधर उधर घूम सके।

मैडम एक फ़ोन कर देती तो दुकानदार खुद सामान घर पहुँचवा देता। बड़ी मौज चल रही थी। थानेदार घर आता तो बहुत सारा प्यार बीवी के लिये बचा कर लाता।

प्यार बचा कर लाने से मतलब कहीं और बाँट कर नहीं आता था बल्कि पुलिस वाला बाहर के लोगों द्वारा बाहर जो नफ़रत भरी निगाहों से देखा जाता है ना उस नफ़रत से खुद को अलग करके घर आता।
ऐसा नहीं है कि पुलिस ‍♀️ वालों को बाहर प्यार  नहीं मिलता ! कुछ ऐसे बिजनेस भी होते हैं जहां पर पुलिस ️ वालों के लिये भी प्यार  होता है नहीं तो पुलिस उस धंधे को चलने नहीं देती।

लेकिन यह थानेदार साहब ठहरे बा अखलाक, आला किरदार और शर्म वा हया वाला, उसे अपनी बीवी ही सबकुछ थी, उसके रिश्ते की बुनियाद वफादारी पे कायम है ऐसा ख्याल था उनका।

शादी को एक साल हो चला था। एक साल कुछ बड़ा नहीं होता प्यार  करने वालों के लिये लेकिन एक गरीब और बे वफा शख्स को अचानक माल़ वा दौलत मिल जाता है तो वह उसकी कद्र करना भूल जाता है, अपने गुजरे हुए वक्त को भूल जाता है के उसे यह सब इससे पहले कभी मयस्सर नहीं हुआ।

थानेदार की बीवी को बिना किसी मेहनत के ही मैडम का खिताब मिल गया।

कहते हैं कि पेट में कीड़े हों तो खाया पीया भी जिस्म पर नहीं लगता।

यही हाल थानेदार की बीवी का था। उसे वो लाड प्यार  हज़म नहीं हुआ।
फिल्में और वेब सीरीज देखकर और आधुनिकता का पाठ पढ़ कर उसे लगता कि वो भी किसी से छुप छुप के मिले ,प्यार की बातें करे फ़ोन पर घंटों तक। यह सब तो आज के जमाने में होता ही है इसमें बुराई क्या है जब अपनी मर्जी शामिल हो तो? मैं एक औरत हूं और मेरे ख्वाहिशों की कदर होनी चाहिए यह मेरा कानूनी अधिकार है, मुझे कानून से यह हक मिला है के एडल्ट होने पर मैं अपनी मर्जी से किसी से मिलु, कही भी जाऊ, मुझे रोक कोई नही सकता मैं एक नारीवादी हूं।

एक लड़का ने अपने प्यार का इजहार उस लड़की ( थानेदार की बीवी) से कर दिया, लड़के ने कसम खाकर अपने प्यार पे भरोसा दिलाया।
ऐसा तो होना ही था क्योंकि थानेदार की बीवी बड़ी ऊँची आवाज़ में प्यार के नगमे गाती और कभी खिड़की से तो कभी छत से गली में आते जाते लड़कों की तरफ़ हंसती रहती, स्कूटी पे आसपास के लडको को लेकर शॉपिंग करने जाया करती थी।

ढेर सारी लिपिस्टिक होंठों पर लगाकर कर जींस और टॉप पहनकर , जिस्मों की नुमाइश करती हुई मॉडर्न लड़की कहलाने पे फूले न समाती।
अब थानेदारनी ने भी उस सडकछाप लड़के का दिल रख लिया तो बातें उड़ने लगी ।

बगैर आग के धुंआ कभी नहीं निकलती, बातें जब उड़ती है तो इसी धुंआ के तरह फैल जाती है यहाँ भी ऐसा ही हुआ बातें थानेदार साहब तक भी पहुंची।
थानेदार का सिर चकरा गया उसे यक़ीन ही नहीं हुआ, के जिसे मैं इतना चाहा वह इस कदर बेवफा निकल सकती है।
धीरे-धीरे शक ने अपना डेरा डाला और घर की ख़ुशियों ने बाहर का रास्ता पकड़ा ।
वो चरित्रवान था इसलिये अपनी बीवी से भी यही उम्मीद रखता था।
एक दिन हल्की बारिश हो रही थी और थानेदार अपने घर पर ही था। थानेदार का फ़ोन बजा और बुलावा आया कि कहीं एक्सीडेंट हुआ है तो वहाँ जाना है । थानेदार ने मैडम को बताया कि शायद देर हो जाएगी । दरवाज़ा  बंद रखना और शाम का खाना बना कर रख लेना क्योंकि मुझे लगता है कि शाम हो जाएगी।

थानेदार गाड़ी  लेकर निकला। और थानेदारनी ने फ़ोन  मिलाकर अपने आशिक को बुलाया।
थोड़ी ही देर में थानेदार के घर में प्यार  ही प्यार   बरस रहा था कि तूफ़ान आया वो भी थानेदार के शक्ल में।
थानेदार ने अपनी बीवी को रंगे हाथों जो पकड़ना था।

बीवी का हसबैंड नही " आशिक " भागने की फ़िराक़ में था पर गेट पर थानेदार पिस्तौल निकाले तैनात खड़ा था। अब दोनों में मानो काटो तो खून नहीं था काल सीधा सामने खड़ा दिख रहा था।
मरता क्या न करता, थानेदार सोचा के मैने जिसे इतना चाहा वह मेरी हो न सकी तो फिर इसमें इस आशिक का क्या कसूर?.... मै आशिक को तो नही जानता मगर जिससे शादी किया हूं उसे तो जानता हू और वह मुझे जानती है  फिर मेरे साथ इस तरह का धोकाधारी क्यू ? वगैरह वगैरह

लेकिन ये क्या थानेदार ने कहा कि रुको भाई कहाँ भागने की कोशिश कर रहे हो। मैं तुम्हें मारूँगा नहीं बल्कि तुम्हारी मदद करूँगा।
ये कहते हुए थानेदार ने अपनी बीवी को कहा कि फटाफट कपड़े बाँधो और जो जो तुम्हारे गहने मैंने तुम्हें लाकर दिये थे वो ले लो, क्युकी यह तुम्हारी मर्जी है और अधिकार भी, मै कौन होता हू रोकने वाला शायद मै ही बेवकूफ निकला जो इतने दिनो से यह गेम समझ नही पाया और आखिर में मुझे ही बली का बकरा बना दिया गया, मै ही इस दुनिया का सबसे बड़ा रूढ़िवादी शख्स हू जिसने तुम्हे बे इंतेहा प्यार किया मगर मैं मॉडर्न तरीको को समझ नही पाया के मै आस्तीन का सांप पाल रहा हूं।

थानेदार की बीवी हक्की बक्की रह गई उसे इस बात की उम्मीद नहीं थी इसलिये हाथ जोड़ते हुए बोली :- मुझे माफ़ कर दो मुझसे गलती हो गई। दोबारा ऐसा नहीं होगा और थानेदार के सामने गिरगिराने लगी।

लेकिन थानेदार ने उसे भरोसा दिलाया के वह तुम दोनो (थानेदार की बीवी और उसका आशिक ) कोई नुकसान नहीं पहुचायेगा, तुम बा इज्जत पूरी हिफाजत के साथ जा सकते हो साथ में ये भी कि कोई कोर्ट कचेहरी के चक्कर नहीं लगवाएगा क्योंकि अदालत जाने पर किसी मर्द को कितना इंसाफ मिलता है उसे यह पहले से ही पता था।

जितना जल्द हो सकेगा मै तलाक का कागज भेज दूंगा, बस तुम आज से पूरी तरह से आजाद हो क्यूके तुम ने अपने मकसद में कामयाबी हासिल कर ली है।

थानेदार की बीवी थोड़ी हिचक रही थी कि कहीं थानेदार कुछ ग़लत ना सोच रहा हो। लेकिन मैडम का आशिक जो उसका दूसरा पती बन गया था बहुत खुश था।
अब वह अपनी नई नवेली दुल्हन को लेकर किसी दूसरे शहर  चला गया ताकि थानेदार का डर ख़त्म हो सके।

दूसरे शहर में जाने के बाद अपने ख्वाबों की मल्लिका के साथ बहुत ही हंसी खुशी से एक किराए के घर में रहने लगा।

जो गहने जेवर थानेदार ने अपनी बीवी को दिया था उनसे इनका खर्च निकल सका क्योंकि नया घर बनाने में बहुत खर्च हो जाता है भला कौन सा सामान नहीं लाना पड़ता।
इस बीच मैडम का नया पती कुछ काम धंधे की तलाश में लेबर चौंक पर जाकर दिहाड़ी मज़दूरी के लिए जाने की बाट जोहता ।
कभी काम मिलता तो कभी यूँ ही ख़ाली ताश खेल कर घर लौट पड़ता मगर वो ख़ुश था कि वह अपने प्यार के साथ रह रहा है दूसरी ओर उसकी पत्नी को थानेदार के ऐशो-आराम वाली जिंदगी पे तरश आने लगी।
वहाँ हर महीने नये सूट आते थे । पूरा मेकअप  का सामान रहता था उसके पास। गर्मी तो कोसों दूर थीं क्योंकि थानेदार ने ए .सी. जो लगवा रखा था। नई नई फ़िल्में  डिश टीवी  पर आती वो उन्हें देखती और ख्वाबों में खो जाती थी।
यहाँ तो सबकुछ उलट है यहाँ इसका  बेचारा पती तो चाय का सिर्फ पत्ती बनकर रह गया है। ऊपर से दिहाड़ी मज़दूरी करने के बाद थक जाता है और सारी रात मुँह फेरे पड़ा रहता है। ऊपर से थकान मिटाने के लिये बोतलें भी टिका लेता है। जिससे अगले दिन भी मुँह की बदबू नहीं जाती। किराए के मकान का किराया भी नहीं दे पाता इसलिए झोंपडपट्टी डालने की नौबत आ गई।

अब भला इतने बदबूदार पती के साथ मॉडर्न लड़की कैसे रह सकती थी?
इन सबसे परेशान होकर वो ऐसे छटपटाने लगी मानो "पानी बगैर मछली " का मिशाल शायद ठीक ना हो इसलिए जैसे मोबाइल फ़ोन के बगैर आज के नौजवान छटपटाते हैं ।
" अमीरी की कब्र पर पनपी हुई गरीबी बड़ी जहरीली होती है "

इन सबसे तंग आई बीवी ने मकान मालिक के बड़े बेटे के साथ प्यार की तीसरी पारी शुरू कर दी। अब फिर से बातें उड़ीं और मज़दूर के कानों तक जा पहुँची।
अब यह बातें सुनते ही मजदूर को पूरा यकीन हो गया क्यू के वह तो पहले से ही इस खेल का माहिर खिलाड़ी है। मजदूर को बहुत गुस्सा आया मगर वह कर ही क्या सकता था?

इसलिये उसने पत्नी को डांटा और गुस्से में चिल्लाकर पूछने लगा लेकिन वो साफ़ मुकर गई और खुदको बेकसूर मासूम बच्ची साबित करने लगी।
मज़दूर चुप होकर सो गया लेकिन वो उसे मौक़े पर पकड़ने का प्लान बनाने लगा और उसकी ये तमन्ना भी जल्दी ही पूरी हो गई। मजदूर आशिक के बीवी का नया आशिक पत्नी के साथ रंगेशरीर पकड़ा गया । मज़दूर दिल पर क़ाबू नहीं रख पाया और पत्नी के नए आशिक से झगड़ा कर बैठा। झगड़े में उसके हाथ एक कुल्हाड़ी लग गई और उसने वो पत्नी के आशिक पर दे मारी। मकान मालिक का बेटा वहीं गिर गया।
अब होना क्या था नया आशिक मर गया। बात पुलिस तक पहुँच गई तो वही थानेदार जिसकी अभी कुछ दिन पहले ही इस शहर में तबादला हुआ था। टीम के साथ पहुँच गया।

थानेदार को देखते ही मज़दूर आशिक फूट फूट कर रोने लगा। दूर खड़ी पत्नी आँखों में आँसू लिये कोने में सिसकती दिखी।

थानेदार ने मज़दूर से कहा कि अब रोना कैसा तुम तो ग़रीब मजदूर ठहरे जब ऐश वा आराम के साथ ये बे वफा और धोखेबाज न रुक सकी तो तुम कैसे रोक सकते थे।
तुम दोनों को उसी दिन देखकर मैं समझ गया था इसका  अंजाम क्या होगा?

मैंने सोचा के तुम्ं (मजदूर आशिक) जब मेरी मदद करने आही गए हो तो फिर क्यों न तुमसे मदद ली जाए लिहाजा मैंने इसे तुम्हारे साथ जाने दिया क्युकी इस मुहब्बत के दास्तान का यही अंजाम होने वाला था।
जो आज तुमने किया वही कभी ना कभी मुझे करना पड़ सकता था ।

चलो अब दोनों जेल में जी भरकर प्यार मुहब्बत कर लेना।

आशिक और उसकी बीवी दोनो जेल में बैठे और अपने मंजिल की तरफ चल पड़े।

Share:

Maa Baap Dawa (Medicine) se thik nahi hote.

Maa Baap Dawa se kaha thik hote hai?
Maa ko Ki Medical Hospital ki Dawa ki jarurat nahi hoti bas apne Aulad ke hamdardi ki jarurat hoti hai.
Maa Baap Dawa Se thik nahi hote.
Salahuddin Ayyubi ki Maa unki kaisi tarbiyat ki thi?

Kya ab hame Aisi Maayein Mil sakti hai?

Jismani Tallukat qayem karne ke bad Pyar khatam Kyu Ho jata hai? a silent messages for desi liberals.
Islam me Sabse Pahle Shaheed hone wali Khatoon?
"My body My Choice" walo ko ek Behan ka paigam.

#ماں_باپ_دوا_سے_ٹھیک_نہیں_ہوتے۔

میری نئی نئی شادی ہوئی تھی میں بہت خوش تھا ۔۔۔۔اللہ نے ویسی  ہی ہمسفر عطا کی تھی جیسںی چاہتا تھا۔۔۔۔پیاری سی ۔۔۔دوستانہ سی۔۔۔۔سمجھنے والی ۔ نیک اور فرمانبردار ۔۔۔۔۔۔۔

ہم۔دو بھائی ہیں بڑا بھائی اپنی فیملی کے ساتھ الگ رہتا یے۔۔۔اور امی میرے ساتھ رہتی تھی ۔۔۔۔
ابو دو سال پہلے دنیا سے چل بسے تھے۔۔۔۔۔
اب میری فیملی میں ہم۔ 3 لوگ تھے۔۔ میں میری بیوی اور امی۔۔۔
میرا سارا وقت بیوی کے ساتھ گزرتا۔۔۔۔۔
آفس جاتا تو ۔۔وہاں سے بھی فون کرتا اپنی بیوی کو ۔۔۔
حال پوچھتا ۔۔۔۔نیا سفر تھا ہمسفر کے بنا اداس ہو جاتا تھا ۔۔۔۔صبح جب آفس جاتا تو امی اپنے کمرے میں بیٹھی قرآن مجید کی تلاوت کر رہی ہوتی تھیں ۔۔۔۔۔
رات کو آتا تو امی کو سلام کر کے سیدھا اپنے  کمرے میں آفرین کے پاس چلا جاتا۔۔ آفرین میری شریک حیات کا نام ہے۔۔۔۔
میرے صبح شام ایسے ہی گزرنے لگے۔۔۔۔۔۔
امی سے ملنا امی کے پاس بیٹھنے کا وقت ہی کہاں ملا کرتا تھا۔۔۔ میں کھانا بھی اپنے کمرے میں کھایا کرتا تھا ۔۔ 
ایک دن امی مجھے کہنے لگی ۔۔۔۔اوئے میرے لال ۔۔اپنی ماں کا حال بھی پوچھ لیا کر۔۔۔ہفتہ ہفتہ مجھ سے بات بھی نہیں کرتا توں۔۔۔۔۔میں ہلکا سا مسکرایا امی آپ کو تو پتہ ہی ہے ۔۔
آفس میں بہت کام ہوتا ہے کیسے آتا یوں تھک جاتا ہوں بہت ۔۔۔
امی نے سر پی ہاتھ پھیرا دعا دینے لگی ۔۔اچھا اللہ میرے بیٹے کو سرد ہوا نہ لگے ۔۔۔
جا اب سو جا ۔جا کر آفرین بیچاری انتظار کر رہی ہو گی تمہارا۔۔۔۔۔۔
میں کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔۔
امی کے گھٹنے میں بہت درد تھا اس دن شاید وہ کہنا چاہتی تھیں مجھے ڈاکٹر پاس لے جاو ۔۔۔۔لیکن جب میں نے کہا ۔۔۔میں تھک گیا ہوں تو۔۔۔امی نے مجھے آرام کرنے کا کہا۔۔۔۔۔
میری بیوی کہنے لگی۔۔۔۔یار دل کر رہا ہے برگر کھانے کو۔۔۔۔۔جاو نا لا دو ۔۔۔۔۔
میں نے گھڑی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ ٹائم دیکھ 10 بج رہے ہیں ۔۔۔ آفرین مسکرا کر بولی ۔۔۔۔تو کیا ہوا جاو لے کر آو  ۔۔  میں جب کمرے سے باہر آیا تو۔۔ ۔دیکھا امی خود ہی اپنی گھٹنہ دبا رہی تھیں ۔۔۔شاید ان کو بہت درد تھا۔۔۔میں نظرانداز کر کے بائیک اسٹارٹ کی ۔۔۔امی نے پوچھا کہاں جا رہے ہو اس ٹائم میرے بچے۔۔۔۔
میں بولا امی وہ آفرین کے سر میں درد ہے اس نے کھانا نہیں کھایا بس اس کے لیئے برگر لانے جا رہا ہوں ۔۔۔۔
امی نے ٹھنڈی آہ بھری۔۔۔۔تو اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتا نا۔۔۔۔جب میں جانے لگا تو امی نے کہا اچھا میرے گھٹنے میں درد ہے آتے وقت کوئی دوا لیتے انا۔۔۔۔
میں بازار چلا گیا۔۔۔۔برگر کی دکان پہ کافی بھیڑ  تھی ۔۔۔۔وہاں ایک دوست مل گیا اس کے ساتھ گپ شپ کرنے لگا۔۔۔۔اتنے میں برگر تیار ہو گیا۔۔۔۔برگر لے کر گھر آ گیا۔۔۔۔
امی نے لنگڑاتے ہوئے دروازہ کھولا۔۔۔۔۔

میں نے بائیک کھڑی کی کمرے میں جانے لگا تو امی نے پوچھا بیٹا میری دوا نہیں لایا۔۔۔۔
میں نے سر پہ ہاتھ رکھا  اف  امی بھول گیا تھا۔۔۔۔ابھی لے آتا ہوں ۔۔۔۔امی مسکرائی۔۔نہیں بچے تم۔آرام کرو کل لے انا۔۔۔۔
آفرین برگر کھانے لگی میں موبائل پہ گیم کھیلنے لگا۔۔۔۔۔
امی شاید اس رات درد سے تڑپتی رہی ۔۔۔لیکن میں بے خبر رہا۔۔۔ مجھے اُن کے درد کا احساس ہی نہیں ہوا۔

دن گزرنے لگے۔۔۔ میں امی سے دور ہوتا چلا گیا۔۔۔۔۔ہفتے میں ایک بار کبھی امی کا حال پوچھ لینا۔۔۔۔
ورنہ امی کے کمرے میں کب جاتا تھا میں ۔۔۔
اور بڑا بھائی وہ تو امی سے ملنے بھی نہیں  آتا تھا۔۔۔۔
جبکہ گھر بلکل پاس تھا بھائی کا بھی۔۔۔۔

وہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ خوش تھا۔۔۔۔اکثر امی  مجھ سے پوچھا کرتی تھی ۔۔۔وقاص  بیٹے تیرے بھائی کا کیا حال ہے۔۔۔وہ بیچارہ  پتہ نہیں کن مصیبتوں میں پڑا ہوا ہے۔۔۔۔
امی افسردہ لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔کل۔دیکھا تھا اسے۔۔۔ اس کی داڑھی بڑی ہوئی۔۔۔بال۔بکھرے ہوئے۔۔۔۔وقاص پتر اپنے بھائی سے پوچھنا سب خیر ہے نا۔۔۔۔
امی تڑپنے لگئ۔۔۔ اللہ میرے بچوں کی مشکلیں آسان فرما۔۔۔۔
میں نے تھوڑے سخت لہجے میں کہا ۔۔۔امی اس کو آپ کی تو پرواہ ہے نہیں آپ بس اس کے گیت گاتی رہتی ہو۔۔۔

ماں مسکرائی۔۔۔۔ہائے ۔۔میرے بچے بہت سیدھا سادہ سا ہے وہ ۔۔بس فکر کرتی ہوں اس کی۔۔۔۔وہ خود پریشان ہو گا اسلیئے نہیں آتا ہو گا میرے پاس۔۔۔۔

میں غصے سے بولا پریشان نہیں ہے اپنے سالے کو نئی بائیک لے کر دی ہے اس نے ڈیڑھ لاکھ کی پریشان کہاں سے۔۔۔۔ماں چپ ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔
میں محسوس تو نہیں کر پایا ۔۔۔لیکن امی ہر گزرتے دن کے ساتھ کمزور ہوتی جا رہی تھی۔۔۔۔۔
خیر ۔۔دن گزرتے گئے۔۔۔۔جس کمپنی میں میری جاب تھی انھوں نے مجھے دوسرے شہر بیجھنے کا پلان بنایا۔۔۔  مجھے وہاں نیا گھر دیا۔۔۔۔
میں بہت خوش تھا ۔۔۔ آفرین کو بتایا ۔۔۔ آفرین خوشی سے جھومنے لگی۔۔۔۔امی آہستہ سے چلتے ہوئے ہمارے پاس آئی ۔۔۔۔پوچھنے لگئ۔۔۔کیا ہوا شور کس  بات کا ہے۔۔۔۔
میں مسکرا کر بولا امی کپمنی کی طرف سے مجھے گھر ملا ہے گاڑی بھی دیں گے.۔۔دوسرے شہر میں۔۔۔5
دن بعد ہم۔کو جانا ہے۔۔۔ماں مسکرانے لگی۔۔اچھا میرے لال: اللہ خیر کرے گا۔۔۔
امی آہستہ سے بولی آفرین میری بچی میرے بھی کپڑے پیک  کر دینا۔۔۔۔
میں امی کی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔امی آپ نہیں جا رہی ساتھ ۔۔ابھی صرف میں اور آفرین جا رہے ہیں ۔۔۔بعد میں آپ کو بلوا لیں گے۔۔۔
آپ تب تک بھائی کے پاس رہیں ۔۔۔۔۔
امی کے چہرے پہ ایک اداسی چھا گئی۔۔۔اچھا  بیٹا کوئی بات نہیں ۔۔۔مجھے پھر  اپنے بھائی کے گھر چھوڑ آ ۔۔۔۔

میں کب محسوس کر پایا تھا امی کا کانپتا جسم۔۔تڑپتا دل اور بے بس لہجہ۔۔۔۔
میں امی کو بولا اچھا شام کو چھوڑ آوں  گا۔۔۔۔
امی نے اس دن کھانا نہیں کھائی تھی۔۔۔
امی شاید  بہت روئی تھی۔۔۔۔۔
شام کو بھائی کے گھر گیا۔۔۔۔امی بھی ساتھ تھی۔۔۔۔سلام کیا ۔۔۔۔بھائی کھانا کھا رہا تھا ۔۔۔۔۔بھائی ہم کو دیکھ کر ۔۔۔تھوڑا سا مسکرایا۔۔۔۔۔۔
کہنے لگا کھانا کھا لو ۔۔۔۔میں نے شکریہ کا بولا۔۔۔۔
پھر بھائی کی طرف دیکھ کر بتایا۔۔۔بھائی امی آج سے آپ کے پاس رہیں گی۔۔۔۔
بھائی چپ رہا ۔۔۔۔۔پھر بولا۔۔۔۔کیوں بھئی۔۔۔تم تھک گئے ہو کیا۔۔۔۔
میں پیار سے بولا ۔۔نہیں بھائی اصل میں مجھے جاب کے سلسلے میں دوسرے شہر جانا پڑ گیا ہے۔۔۔۔
کچھ مہینے بعد میں لے جاوں گا امی کو۔۔۔۔۔
بھائی امی کی طرف دیکھ کر۔۔طنز کرنے لگا۔۔۔ہاں ہاں اب مجھ پہ بوجھ ڈال جا ۔ ۔میں تو خود بہت تنگ ہوں ۔۔۔بھئی توں لے جا/ساتھ ہی۔۔۔
۔بھابھی بھی غصے سے بولی کیوں تیری بیوی نہیں سنبھال سکتی ۔۔۔ہم تو خود دو وقت کی روٹی سے تنگ ہیں۔۔۔۔میں بھائی سے کہنے لگا۔۔۔بھائی میں امی کے لیئے خرچہ بیجھ دیا کروں گا ۔۔۔
بھائی غصے سے بولا ۔۔۔ہاں مجھے تو نکال دیا تھا ۔۔۔گھر تم نے اہنے نام کروا لیا ۔۔۔اب بھاگ رہا ہے مطلب نکل گیا تو۔۔۔امی کرسی پہ بیٹھ گئی۔۔۔۔مسکرانے لگی۔۔۔میرے بچو ۔۔۔کیوں جھگڑتے ہو میری وجہ سے۔۔۔ایسا کرو۔۔۔مجھے اولڈ ہوم سینٹر چھوڑ آو۔۔۔۔میری باقی ہے ہی کتنی عمر۔۔۔تھوڑا سا سفر رہ گیا ہے میرا۔۔۔امی اٹھ کر جانے لگی۔۔۔اچانک امی زمیں پہ گر گئی بے ہوش ہو گئی۔۔۔۔۔۔
ہم جلدی سے امی کو ہسپتال لے گئے۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نے معائنہ کیا ۔۔۔بتایا۔ان کو یہ دوسرا ہارٹ اٹیک آیا ہے.۔ کیا کوئی پریشانی ہے گھر میں کچھ ٹینشن لی ہے انھوں نے۔۔۔۔میں نظر چرا کر بولا ڈاکٹر صاحب بس گھر میں چھوٹی موٹی باتیں ہوتی ہی رہتی۔۔۔
امی بے ہوش پڑی تھی۔۔۔۔۔
میں بھی پاس کھڑا تھا ۔۔۔جب امی کو ہوش آیا تو امی سے کچھ بولا نہ جا رہا تھا شاید فالج کا اٹیک بھی ہوا تھا۔۔۔۔امی جیسے سب سے بے خبر ہو گئی تھی۔۔۔۔

امی نے کھانا پینا سب چھوڑ دیا۔۔۔۔۔
ایک ہسپتال سے انکار ہوا دوسرے ہسپتال لے گئے علاج کے لیے ۔۔۔ لیکن ڈاکٹرز جواب دے دہتے۔۔۔امی پہ کوئی دوا اثر نہیں کر رہی تھی۔۔۔۔
میں بہت پریشان ہو گیا۔۔۔بھائی بھی پاس کھڑا تھا۔۔۔امی کی حالت دیکھ کر دل تڑپنے لگا تھا ۔۔۔۔ڈاکٹر نے کہا ان کو گھر لے جائیں ان کی خدمت کریں ۔۔۔۔
امی کو گھر لے گئے۔۔۔امی بلکل خاموش ہو گئی تھیں۔ جیسے بستر مرگ پہ تھیں۔۔۔
نہ کچھ کھاتی تھیں نہ کسی سے کوئی بات کرتی تھیں ۔۔۔
ایک دن مجھے ایک دوست  نے بتایا ۔۔ایک بابا مرشد ہیں ان کو بتاو اپنی پریشانی شاید تمہاری ماں وہاں سے ٹھیک ہو جائے۔۔۔
میں بابا مرشد کے پاس پہنچا ایک بزرگ سفید داڑھی رکھی ہوئی میرے چہرے کی طرف دیکھ کر بولے۔۔۔۔
آ بیٹا ادھر میرے پاس بیٹھ ۔۔۔۔میں پریشانی میں بولا ۔۔بابا جی میری امی بیمار ہے۔۔۔ان کا بہت علاج کروایا ہے ۔۔۔ کوئی دوا اثر ہی نہیں کرتی ان پہ۔۔۔
ہر بڑے ڈاکٹر کو دکھایا ہے ۔۔
امی نہ کچھ کھاتی ہے نہ کچھ بولتی ہے۔۔۔۔
بابا مرشد مسکرائے۔۔۔۔بیٹا یہ تو بہت چھوٹا مسلئہ ہے۔۔۔۔
ماں کو کون سنبھالتا ہے۔۔۔میں آہستہ سے بولا ۔۔میری بیوی ہی دوا وغیرہ دیتی ہے۔۔۔۔
بابا مرشد بولے جا بازار سے ایک کھیر کا ڈبہ لے کر آ۔

میں  حیران ہوا.۔۔۔میں کھیر کا ڈبہ لے آیا ۔۔۔۔
بابا مرشد نے اس ڈبے پہ ایک دو پھونک ماری ایک بوتل میں پانی بھرا اس پہ بھی پھونک ماری۔۔۔
کہنے لگے ۔۔ گھر جا کر سب سے پہلے امی  کے پاس بیٹھنا ۔۔ان سے کہنا ۔۔امی آپ پریشان نہ ہوں آپ ٹھیک ہو جائیں گی۔۔۔۔ کھیر بنا کر اپنے ہاتھوں سے کھلانا اور یہ دم کیا ہوا پانی اپنے بھائی سے کہنا وہ پلائے اہنے ہاتھ سے امی کو۔۔۔
یاد رہے۔ کھیر تمہیں کھلانی ہے اور پانی بھائی پلائے گا ۔۔اور کل آ کر مجھے ضرور بتانا۔۔۔۔
میں گھر آیا۔۔۔ آفرین سے کہا کھیر بنا دو جلدی سے۔۔۔۔
امی سوئی ہوئی تھی۔ میں پاس گیا ۔۔۔آہستہ سے امی کو آواز دی ۔۔۔۔
امی جان ۔۔۔امی نے آنکھ کھولی ۔۔۔میں نے سر پہ ہاتھ رکھا  ۔امی کو سہارا دے کر بٹھایا۔۔۔
امی کا ہاتھ تھاما ۔۔پیار سے بولا امی جان ۔۔آپ بلکل ٹھیک ہو جائیں گی۔۔۔۔
میں آج آپ کو اہنے ہاتھ سے کھانا کھلاوں گا۔۔۔۔
آفرین کھیر  بنا کے لائی۔۔۔
بھائی پاس بیٹھے تھے۔۔۔
میں اپنے ہاتھ سے  امی کو کھلانے لگا۔۔۔
امی نے آج کھانے سے انکار بھی نہیں کیا تھا۔۔۔
ایک پلیٹ  ختم ہوئئ پانی مانگا بھائی نے پانی کا گلاس امی کے منہ سے لگایا ۔۔۔ میں حیران تھا امی نے سارا پانی کا گلاس پی لیا۔۔۔
میں نے پوچھا امی اور  کھانی ہے۔۔امی نے ہاں میں سر ہلایا۔۔۔امی نے اس دن دو پلیٹ کھیر  کھا لی۔۔۔۔
میرے دل کو ایک سکون سا محسوس ہونے لگا۔۔۔امی کا ہاتھ حرکت کرتا تھا  ۔۔امی نے وہ ہاتھ میرے سر پہ رکھا۔۔۔۔
میں بہت رویا ۔۔بابا مرشد بہت پہنچے ہوئے ہین۔۔جب ڈاکٹرز نے لا علاج بتا دیا۔۔۔بابا مرشد کے ایک دم سے امی کھانے پینے لگی۔۔۔۔
دوسرے دن میں مٹھائی کا ڈبہ لیئے۔۔ بابا جی کے پاس گیا۔ ۔۔۔بابا جی میرے چہرے کو دیکھ کر سمجھ گئے تھے۔۔۔
میں سلام کیا بڑے ادب سے بولا۔۔بابا جی آج یہ اور کھیر لایا ہوں یہ بھی دم کر دیں امی نے پہلے والی ساری کھیر کھا لی تھی ۔۔۔
بابا جی بولے تم۔نے اپنے ہاتھوں سے کھلائی تھی نا میں نے ہاں میں سر ہلایا۔۔۔
بابا جی نے میرے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔۔۔۔ایک لمبی سانس لی بولے فرزند ۔۔۔سچ بتاوں تو نہ پانی پہ میں نے کچھ پڑھ کر پھونک ماری تھی نہ کھیر  پہ۔۔۔۔
بیٹا جب تم نے بتایا تھا نا امی اتنی بیمار ہے اور دوا تمہاری بیوی دیتی ہے میں سمجھ گیا تھا ۔۔۔
ماں کو اپنے بیٹوں کی محبت چاہیے تھی۔۔
ماں کب پوری کائنات مانگتی ہے۔۔۔جب اس کا بیٹا مسکرا کر ماں سے پوچھتا ہے نا امی ۔۔آپ کیسی ہیں .خدا کی قسم ماں جتنی بھی بیمار ہو تندرست ہو جاتی ہے۔۔

بیٹا ماں دوا سے کبھی ٹھیک نہیں ہوتی۔۔۔۔اولاد کے محبت بھرے چند الفاظ ہی ماں کی شفا بن جاتے ہیں ۔۔۔بیٹا کاش تم۔پہلے ہی ایک بار ماں کو اپنے ہاتھ سے دوا دیتے یا کھانا کھلاتے تو تمہاری ماں بیمار ہوتی ہی نا ۔۔۔
بیٹا ایک بات پوچھوں ۔۔کیا تم۔دو بھائیوں پہ وہ ماں بوجھ بن گئی جس کے آنچل تلے تم پروان چڑھے۔۔۔۔

میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔بابا مرشد میں بھٹک گیا تھا۔۔۔میں امی جان کا درد محسوس ہی نہیں کر پایا۔۔۔
بابا مرشد مسکرائے۔۔۔بیٹا مائیں اولاد سے ناراض نہیں ہوا کرتیں بس۔۔۔جینا چھوڑ دیتی ہیں ۔۔جا اپنی جنت کو جا کر سینے سے لگا لے۔۔۔ان سے پوچھ ماں کا مقام ۔۔جن کی مائیں قبروں میں جا سوئی ہیں ۔۔۔ماں کے بنا دنیا ایک قبرستان ہے۔۔۔۔بیٹا ماں کو دوا کی نہیں، تمہاری ضرورت ہے۔۔
میں تڑپ اٹھا ۔۔۔۔مجھے آفس سے کال آئی آپ کب جا رہے ہیں دوسرے شہر  ۔۔میں نے انکار کر دیا۔۔مجھے اب امی کے ساتھ رہنا تھا۔۔۔
میں اور  بھائی امی کے ساتھ رہنے لگے۔۔دو سال گزر گئے تھے ۔۔امی اب بلکل ٹھیک ہیں۔۔ہم۔بہت خوش ہیں نیا گھر بھی بنا لیا۔۔۔
اپنے ماں باپ۔کی قدر کریں ۔۔۔وہ کب اولاد سے پورا جہاں مانگتے ہیں ۔۔۔وہ تو بس محبت و احساس کے طلبگار ہوتے ہیں۔۔۔اگر کوئی اپنے ماں باپ سے ناراض ہے تو خدارا جائیں اور راضی کر لیں ان کو۔۔خدا کی قسم ماں کو سینے لگا کر تو دیکھیں آپ کی دنیا بدل جائے گی۔۔ہر دکھ ۔۔خوشیوں میں بدل جائے گا۔۔خدا کرے کسی کے دل میں اتر جائے یہ ماں کی محبت
از قلم ۔۔۔#شہزادہ_فارس

Share:

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 7 Reya Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 7 Reya Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab | Reya | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 7

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawakJawab #اردو #مختصر_سوالات #معروضی_سوالات #بہار# ریا# اردو_سوال_جواب | Bihar Board 10th Urdu question Answer, Darakhshan Sawal Jawab, Bihar Board Matric Urdu Sawal Jawab

Bihar Board Class urdu Swal Jwab
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 7 Reya Question Answer

ریا    07      سر سیّد احمد خان
(1) سر سیّد احمد خان کی پیدائش کب ہوئی؟
جواب - 1817 میں

(2) سر سیّد کی والدہ کا نام کیا تھا؟
جواب -  

(3) سر سیّد کی وفات کب ہوئی؟
جواب - 1898 میں

(4) سر سیّد کا کون سا مضمون آپ کے نصاب میں شامل ہے؟
جواب - ریا

مختصر سوالات
(1) سر سیّد کی زندگی کے بارے میں پانچ جملہ لکھیے۔
جواب - سر سیّد احمد خان دہلی کے ایک معجز گھرانے میں 1817 میں پیدا ہوئے - سر سیّد کی تربیت انکی والدہ کے زیرِ سایہ ہوئی۔ تحصیل علم کے بعد 1862 میں غازیپوری میں انھونے ایک انجمن " سائنٹیفک سوسائٹی " کے نام سے بنائی۔ انہونے علیگڑھ میں ایک اسکول کھولا جو 1878 میں محمدن اینگلو اوریئنٹل کالج بنا اور پھر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں ابھر کر سامنے آیا۔
سر سیّد احمد خان کا انتقال 1898 میں ہوا اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں دفن ہوئے۔

(2) درج ذیل الفاظ کو جملہ میں اس طرح استعمال کیجئے کے جنس ظاہر ہو جائے۔
موتی -
کتاب - کتاب فٹ گئی
وقت - نماز پڑھنے کا وقت ہو گئی۔
نام - تمہارا نام کیا ہے
قلم - قلم ٹوٹ گیا

(3) مضمون کے بارے میں پانچ جملہ لکھیے -
جواب - مضمون ایک قدیم نثری صنف ہے جس میں کسی ایک مخصوص عنوان پر شیر حاصل بحث ہوتی ہے۔ مضمون مختصر بھی ہوتا ہے اور طویل بھی -
ضرورت اور معیار کے مطابق لکھا جاتا ہے -
مضمون نگاری میں کافی وسعت اور طنوع ہیں - مضامین مختلف نوعیت کے ہو سکتے ہیں جیسے علمی مضامین ، سائنسی مضامین ، مذہبی ، اخلاقی ، اصلاحی اور سیاسی مضامین وغیرہ ۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS