Pakistan me Hazz Subsidy ki Sharai Haisiyat
یہ ایک ایسا سوال تھا جس میں ہمیں کسی دوسرے ملک کی اس چیز کے طریقہ کار پر اطمینان درکار تھا جو سوال میں پوچھی گئی تھی ۔۔۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ اس میں وقت تو لگتا ہی ہے ، لہٰذا بتقاضہ حسن ظن ہمیں اپنے برادر سے تحمل کی امید ہے اور اپنے برادر سے تاخیر پر معذرت خواہ بھی ہیں ۔
بھائی کے سوال کی طرف آتے ہیں ۔ حج سبسڈی کیا ہے؟ یہی کہ حکومت عازمین کے لیے سفرِ حج کے لیے زادِ راہ کو سہل کرے یعنی آسان بنائے اور اگر اس کارِ خیر کے لیے کچھ مالی اسباب فراہم کرنا پڑیں تو کر گزرے۔ اس باب میں شریعت اسلامی کی بحث بس اتنی ہی ہے۔ کسی حکومت کی طرف سے ایسے اقدامات کرنا جائز ہو گا بلکہ مستحسن بھی ہے تاہم اگر اس کے پاس وسائل نہیں تو یہ اس کے لیے لازم بھی نہیں ۔اس کے سوا کچھ اور غیر شرعئی بات نہیں جو حکومت کے ذمہ ڈالی جاسکے ۔ اور واضح رہے کہ سبسڈی کا تعلق انتظامات اور سماجیات سے ہے جو پوری دنیا کے بیشتر ممالک میں پایا جاتا ہے ۔ اگر اس سے نفع حاصل کرنا بھی حکومت کا مقصد ہو تو بھی اسکے عدم جواز کو ثابت نہیں کیا جاسکتا ۔
جیسے اسکی مثال یوں سمجھی جا سکتی ہے کہ سعودی حکومت نے حال ہی میں ہندوستانی عازمین حج کے کوٹے میں 25فیصد کا اضافہ کیا ہے اس طرح ایک لاکھ 36ہزار سے بڑھ کر عازمین حج کی تعداد ایک لاکھ 70ہزار سے زائد ہوجائے گی۔ یہ تعداد اس لئے بڑھائی گئی ہے کیونکہ گزشتہ عرصے میں حرمین شریفین کی توسیع اور تعمیرات سے ہند سمیت تمام ممالک کے عازمین حج کی تعداد کم کی گئی تھی جو توسیع کا کام مکمل ہونے کے بعد بحال کردی گئی ۔ اب جبکہ توسیع کا کام مکمل ہونے پر ممالک میں کوٹہ سسٹم میں اضافہ ہوا تو ظاہر سے بات ہے کہ اس کا اثر سبسڈی پر پڑے گا ۔ اور یہی صورت حال پاکستان کی بھی ہے ۔ اگر پاکستان کا کوٹہ سسٹم بڑھتا ہے تو سبسڈی بھی بڑھتی ہے بصورت دیگر سبسڈی اپنی جگہ رہے گی یعنی یوں کسی ملک کا کوٹہ سسٹم بڑھ جائے تو یہ ظاہر سی بات ہے کہ سبسڈی بھی بڑھے گی ۔ لیکن اس کوٹہ سسٹم کے بڑھنے سے اس ملک کا سبسڈی نظام ملک کی بقاء و سالمیت کے لیے خطرناک حد تک نقصان دہ ہو سکتا ہے جو سیاسی مدو جزر کے بیچ میں پس رہی ہے یا سابقہ حکمرانوں کی نا اہلی نے قومی خزانہ خالی کر دیا ہو یا نئے حکمران کو ذرائع و وسائل باآسانی میسر نہ ہوں ، یہ اور مزید بے شمار وجوہات ہیں جن کی بنا پر ایک ملک کا حکمران سبسڈی کو ختم کرنے کا حق رکھے تو اسے شریعت حدفِ تنقید نہیں بنا سکتی ۔
پاکستان آج جن مراحل سے گزر رہا ہے وہ ہم سب کے علم میں ہے اور بحیثیت مسلمان کے ہم ایڈمنز پاک دھرتی کی تکالیف اپنی رگ رگ میں محسوس کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ، اپنے نام لیوا بندوں کی اس سرزمین کو اس وقت تک امان میں رکھے جب تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم نہ آپہنچے یعنی قیامت وقوع پذیر نہ ہوجائے ۔۔۔ آمین ثم آمین ۔
پاک حکمران کی مذہبی پالیسیز سے قطع نظر ہم یہ کہنے میں پس و پیش نہیں کرتے کہ سابقہ حکومتوں یا دوسری وجوہات کے باعث آج پاک دھرتی کا قومی خزانہ خالی ہے ۔ اور اس بحران میں عوام کو مکمل حکومت سے تعاون کرنا لائق ہی نہیں بلکہ فرض بھی ہے ۔ اور تعاون کی ایک شکل زیرِ گفتگو موضوع یعنی سبسڈی بھی ہے ۔ اگر حکومت سبسڈی بند کرتی ہے تو عوام کو اس پر مکمل تعاون کرنا لائق ہے کیونکہ حکومت کے اس عمل سے انکے ساتھ کوئی ایسی نا انصافی نہیں ہورہی جو انکے ایمان میں نقص پیدا کر رہی ہو یا عازمین حج کے فرائضِ حج پر غیر شرعئی انداز سے اثر انداز ہو رہی ہو ۔
لہٰذا سبسڈی سے فائدہ حاصل کرنا غلط نہیں چاہے حکومتِ وقت اس سے نفع کما رہی ہو یا نقصان ۔ نیز حکومت کا ملکی امور کی بقا و سالمیت کے لیے حج سبسڈی کو بند کرنا عوام پر ظلم نہیں ۔ بلکہ عوام اس بات کا زیادہ استحقاق رکھتے ہیں کہ حج کے فریضہ کی ادائیگی کے لیے اپنی مالی استطاعت کو مشروط کریں ۔ نیز حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور کسی بھی قسم کے غلط رد عمل سے عالمی سطح پر ملکی ساکھ کو نقصان نہ پہنچائیں ۔
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه