Kya Aurat apna Mehar Tabdil (Change) kar sakti hai?
Kya khawind Biwi ko haque mehar dene se mana kar sakta hai?
Kya Nikah ke Bad Shauhar aur Biwi Mehar badal sakte hai?
السلام عليكم ورحمته الله وبركاته
كيا عورت اپنا حق مہر تبدیل کر سکتی ہے؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
اصل بات تو یہی ہے کہ بطور مہر وہی چیز یا رقم ادا کی جائے جو عقد نکاح کے وقت تعین کی گئی تھی ، لیکن اگر خاوند اور بیوی دونوں اس میں کمی یا زیادتی پر متفق ہوجائیں تو ایسا کرنا بھی جائز ہے ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"اور مہر مقرر ہو جانے کے بعد تم آپس کی رضا مندی سے جوطے کرلو اس میں تم پر کوئی حرج نہیں۔" (النساء:24)
لہٰذا نکاح میں مہر کے تعین کے بعد اگر شوہر اور بیوی کی باہمی رضامندی سے مہر کی رقم میں زیادتی کی جائے تو اس طرح مہر کی رقم یا مقدار کو بڑھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ، اور ساتھ ساتھ یہ بھی جان لیجیے کہ مہر کی رقم میں تبدیلی کی صورت میں دوبارہ نکاح پڑھانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
یعنی مہر مقرر ہو جانے کے بعد رضا مندی کے ساتھ اس میں کمی یا زیادتی کرنا جائز ہے۔
(تفسير قرطبى(5/235)
اسی طرح اگر عورت اپنا حق مہر اپنی خوشی اور رضامندی سے معاف کر دے تو یہ بھی جائز ہے ۔
شیخ صالح فوزان رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے:
جب بیوی اپنے مہر میں سے خاوند کو کچھ یا سارا ہی معاف کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ یہ اس کا حق ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہےکہ:
"اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہوکر کھالو۔"
(النساء:4)
اس میں طرفین کا اتفاق ضروری ہے۔
(فتاوىٰ نور على الدرب109)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment