Apna Ghar, Apna Shauhar, Beta aur Bhai ko bachane ke liye Parda kis qadar jaruri hai?
Agar Aaj mai apne Husn se kisi Aurat ka Ghar barbad karungi to kal mera bhi ghar Barbad hoga.
آج میں نے کسی کا گھر برباد کیا ہے تو کل میرا ہوگا۔
میں جانتی ہو چہرہ چھپانا ، جسم چھپانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ جب تم اپنے شوہر کو گھر سے اپنے عام سے کپڑوں میں رخصت کرتی ہو تو باہر نکلتے ہی اسے خوشبو سے مہکتی ہوئی ، میک آپ سے سجی سنوری ، لمبے بالوں والی بھڑکیلے ، ٹائٹ لباس میں کوئی دوشیزہ نظر آئے جسکا انگ انگ جھلک رہا ہوتو تمہارے شوہر کی ایک نگاہ میں وہ چہرہ اسکے دل اتر جائے اور واپسی پہ اسے تمہاری شکل اچھی نہ لگے قربت میں تمہاری ہو اور نظر اور دل میں کسی خوبصورت لڑکی کا سراپا لہرا رہا ہو اور تم سے کھچاتانی شروع کر دے .
تمہیں لگے تمہارے شوہر پر کسی نے جادو کر دیا اور اس وقت تمہیں اس لڑکی کا پتا چل جائے تو تم اس لڑکی کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہو گی جس نے تمہارا سکون برباد کیا مگر وہ لڑکی اگر خود کو چھپا لیتی تو تمہارے شوہر پر اسکا جادو نہ چلتا۔
اگر وہ لڑکی خوشبو لگا کر نہ نکلتی ، وہ اپنا حسین چہرہ چھپا لیتی عبایا میں ، تو کسی کے شوہر ، بھائی, باپ کی نظر اسکے عبایا سے ٹکرا کر واپس پلٹ جاتی اور ایک شوہر, بھائی ، بیٹا گھر سکون سے لوٹتا ، مگر بنت حوا نے بے پردہ ہو کر دوسری عورت کا گھر اجاڑنے کی ٹھان لی.
وہ خود سج سنور کر کتنے مردوں کی نظروں کا محور بنتی ہے۔
کتنے گھروں کا سکون خراب کرتی ہے تو بالکل اسی بنت حوا کے شوہر ، بھائی ، بیٹے باپ کو کوئی اور خوبصورت لڑکی نظر آتی ہے تو یہ اپنے رشتے کھو دیتی ہے تو اپنا گھر ، اپنا شوہر ، اپنا بیٹا اپنا باپ اپنا سکون بچانے کے لیے بھی پردہ کس قدر ضروری ہے۔
ہمارے مردوں کے دل صحابہ کرام جیسے نہیں کہ جن کی ہم گارنٹی دیں کہ وہ ایسے نہیں ہیں کسی پہ بری نظر نہیں ڈالتے ، اور نہ ہم صحابیات جیسی پاکیزه کہ سج سنور کر نکلیں اور کہیں ہماری نیت کونسا دوسروں کو دکھانے کی ہے ، ان پاکیزہ ہستیوں کو چہرہ چھپانے ، نظر جھکانے کا حکم تھا تو ہم کیسے خود کی بھی گواہی دے سکتے الله کے احکامات حکمت سے خالی نہیں ہیں۔
اس نے ہماری نفسیات جان کر ہمیں خود کو چھپانے نظر جھکانے کا حکم دیا ہے۔
اگر ہمارے معاشرے میں ہر لڑکی خود کو چھپا لے تو کس قدر گھروں میں سکون ہو ، یہ دوشیزائیں ہمارے مردوں پر اپنے حسن کا جادو کرتی ہیں ، باریک لباس میں جب لڑکی گھر سے نکلے اور بلاوجہ مردوں سے ٹکراتی پھریں کون مرد اپنا ایمان بچا پائے گا ہاں ، think about it , جب بھی باہر نکلیں تو خود کو ضرور دیکھیں میں کسی کے گھر کا سکون برباد کرنے کی وجہ تو نہیں بنوں گی۔
آج میری وجہ سے کوئی بے سکون ہوا تو کل کو مجھے بھی بے سکون ہونا پڑے گا ، خیر کے بدلے خیر ملتی ہے شر کے بدلے شر ملتا ہے یہ اللہ کا وعدہ ہے۔
ایک بہن نے شرعی پردہ پر کیا لکھی ہے؟
خادم اسلام ہو دین سے غافل نہیں،،،،
گھر کے شھزادی ہو کوۂی شمع محفل نہیں ،،،،،،
میں یہاں کے فیشنوں کی دلدلوں سے دور ہوں ،،،،،،،
میں بیوٹی پارلر کی بہیک کی ساۂل نہیں ،،،،
جی نہیں لگتا مرا ذکر تلاوت کی سوا،،،،،،
دل کلبوں ,سینماؤں کی طرف مائل نہیں ،،،،،
سادگی میں حسن ہے شرم و حیا میں نور ہے ،،،،،،،،،
آشنا ہو زیب و زینت سے جاہل نہیں
نسل نو کی تربیت بیچین رکھتے ہے صدا،،،،،،،،،،،،،
اپنی منصب کا مجھے احساس ہے کاہل نہیں ،،،
کس لیۓ میں دولتِ و شہرت کی دیوانی بنوں ،،،،،،،
میں کسے کے پاؤ میں پڑیں پاۂل نہیں
بے حجابی اور عریانی نہیں شیوا میرا،،،،،،،،
قتل ہوا انسانیت کا حسن میں قاۂل نہیں ۔۔۔۔۔،،،،،،،
میں ہو پابند شریعت ،میں ہو بنت عاۂشہ رضہ،،،..
مجھ کو ٹکرانا زمانے سے ہے
میں بزدل نہیں،،،،،۔۔۔
No comments:
Post a Comment