find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Gyanwapi Masjid me Wuzukhane ko band karne ke mamle me All India Muslim Personal law Board ne kya kaha?

Gyanwapi Masjid ke wuzukhane ko Band karne ka Court ka Faisla kitna sahi hai?
Gyanwapi Masjid, uske Andar Survey ki ijazat aur Report ki buniyaad par wuzukhane ko band karne ka Hukm puri tarah se Musalmano ke sath Zulm hai.

*گیان واپی مسجد اور اس کے احاطے کے سروے کا حکم اور اس سروے رپورٹ کی بنیاد پر وضوءخانہ کو بند کرنے کی ہدایت سراسر نا انصافی پر مبنی ہے اور مسلمان اسے ہرگز برداشت نہیں کرسکتے۔* _آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ_

----------------------------------------------
نئی دہلی : 16 مئی 2022

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے اپنے پریس نوٹ میں کہاہے کہ گیان واپی مسجد بنارس، مسجد ہے اور مسجد رہے گی، اس کو مندر قرار دینے کی کوشش ،فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں، یہ تاریخی حقائق کے خلاف اور قانون کے مغائر ہے، 1937 میں دین محمد بنام اسٹیٹ سکریٹری میں عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں یہ بات طئے کردی تھی کہ یہ پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت ہے۔ اور مسلمانوں کو اس میں نماز پڑھنے کا حق ہے، عدالت نے یہ بھی طئے کر دیا تھا کہ متنازعہ اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے، اسی وقت وضوءخانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا،

پھر ۱۹۹۱ءمیں(Places of Worship Act 1991) پارلیمینٹ سے منظور ہوا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ۷۴۹۱ء میں جو عبادت گاہیں جس طرح تھیںان کو اسی حالت پر قائم رکھا جائےگا۔ ۹۱۰۲ء میں بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے بہت صراحت سے کہا کہ اب تمام عبادت گاہیں اس قانون کے ما تحت ہوں گیں اور یہ قانون دستور ہند کی بنیادی اسپرٹ کے مطابق ہے۔

اس فیصلہ اور قانون کا تقاضہ یہ تھا کہ مسجد کے شبہ میں مندر ہونے کے دعوی کو عدالت فورا (خارج) رد کردیتی، لیکن افسوس کہ بنارس کے سول کورٹ نے اس مقام کے سروے اور ویڈیو گرافی کا حکم جاری کر دیا، تاکہ حقائق کا پتہ چلایا جا سکے،وقف بورڈ اس سلسلہ میں ہائی کورٹ سے رجوع کرچکا ہے اور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ زیر کارروائی ہے، اسی طرح گیان واپی مسجد کی انتظامیہ بھی سول کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرچکی ہے۔

سپریم کورٹ میں بھی یہ مسئلہ زیر سماعت ہے، لیکن ان تمام نکات کو نظر انداز کرتے ہوئے سول عدالت نے پہلے تو سروے کا حکم جاری کر دیا اور پھر اس کی رپورٹ قبول کرتے ہوئے وضوءخانہ کے حصہ کو بند کرنے کا حکم جاری کر  دیا، یہ کھلی ہوئی زیادتی ہے اور قانون کی خلاف ورزی ہے جس کی ایک عدالت سے ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی، عدالت کے اس عمل نے انصاف کے تقاضوں کو مجروح کیا ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر اس فیصلہ پر عمل آوری کو روکے، الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کرے اور ۱۹۹۱ءکے قانون کے مطابق تمام مذہبی مقامات کا تحفظ کرے، اگر ایسی خیالی دلیلوں کی بناء پر عبادت گاہوں کی حیثیت بدلی جائے گی تو پورا ملک افرا تفری کا شکار ہو جائیگا، کیونکہ کتنے ہی بڑے بڑے مندر بودھ اور جینی عبادت گاہوں کو تبدیل کرکے بنائے گئے ہیں اور ان کی واضح علامتیں موجود ہیں،  مسلمان اس ظلم کو ہر گز برداشت نہیں کرسکتے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہر سطح پر اس نا انصافی کا مقابلہ کرے گا۔

           ✍️ جاری کردہ:
*ڈاکٹر محمد وقار الدین لطیفی*
             آفس سکریٹری

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS