find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Tarikh-E-Islam: Allah ke Aakhiri Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise rahte they? Bad shaguni aur Tawahhum Parasti

Arab ke logo me tawahhum Parasti aur Bad shaguni kis kadar Rayez thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی

جنوں ‘ دیووں اور پریوں کے بھی بہت قائل تھے ان کا اعتقاد تھا کہ پریاں انسانی مردوں پر عاشق ہو جاتی ہیں اور جن انسانی عورتوں سے تعلق پیدا کر لیتے ہیں جنوں کو وہ غیر مرئی مخلوق سمجھتے‘ مگر ساتھ ہی یقین رکھتے تھے کہ مجردات اور مادیات سے مل کر اولاد پیدا ہو سکتی ہے چنانچہ اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ جرہم انسان اور فرشتے کے تناسل سے پیدا ہوا تھا‘ یہی عقیدہ ان کا شہر سبا کی ملکہ بلقیس کی نسبت تھا عمر بن یربوع کی نسبت اس کا خیال تھا کہ آدمی اور غول بیابانی کے تناسل سے پیدا ہوا تھا۔۱
جس اونٹنی کے پانچ بچے ہو چکے ہوں اور پانچواں نر ہو اس کو بحیرہ کہتے اور اس کا کان چھید کر چھوڑ دیتے تھے‘ وہ جہاں چاہے کھاتی چرتی پھرے کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا تھا‘ اگر بھیڑ کے نر بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں پر چڑھا دیتے‘ مادہ ہوتا تو اپنے لیے رکھتے‘ اگر دو بچے نر و مادہ پیدا ہوتے تو اس کی قربانی نہیں کرتے اس کا نام وصیلہ ہوتا تھا جس نر اونٹ کی جفتی سے دس بچے پیدا ہو چکے ہوتے اس کی بڑی عزت کرتے‘ نہ اس پر بوجھ لادتے نہ خود سوار ہوتے اور سانڈ کی طرح آزاد چھوڑ دیتے تھے اور اس کا نام حام ہوتا ہے۔
بتوں کے سامنے یا بت خانوں کی ڈیوڑھی پر تین تیر رکھے رہتے تھے‘ ایک پر ’’لا‘‘ دوسرے پر ’’نعم‘‘ لکھا ہوتا‘ اور تیسرا خالی ہوتا‘یہ تیر ایک ترکش میں ہوتے‘ جب کوئی خاص اور اہم کام درپیش ہوتا تو جاتے اور ترکش میں سے ایک تیر نکالتے اگر ’’لا‘‘ والا تیر نکل آتا تو اس کام سے باز رہتے۔ ’’نعم‘‘ والا نکلتا تو اجازت سمجھتے‘ خالی تیر نکلتا تو پھر وہ دوبارہ تیر نکالتے یہاں تک کہ ’’لا‘‘ و ’’نعم‘‘ میں سے کوئی ایک نکل آتا۔
رتم ایک قسم کا درخت ہے جب کہیں سفر میں جاتے تو جاتے وقت رتم کی کسی باریک شاخ میں گرہ لگا جاتے‘ سفر سے واپس آ کر دیکھتے کہ اس شاخ میں گرہ لگی ہوئی ہے یا کھل گئی‘ اگر گرہ لگی ہوئی دیکھتے تو سمجھتے کہ ہماری بیوی پاک دامن رہی ہے‘اگر گرہ کھلی ہوئی پاتے تو یقین کر لیتے کہ عورت نے ہماری غیر موجودگی میں ضرور دکاری کی ہے۔
جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کی اونٹنی کو اس کی قبر کے پاس باندھ کر اس کی آنکھیں بند کر دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یا اس اونٹنی کے سر کو اس کی پشت کی جانب کھینچ کر سینے کے قریب لا کر باندھ دیتے اور اسی حالت میں چھوڑ دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یہ کام ان کے عقیدہ کے موافق اس لیے کیا جاتا تھا کے مرنے کے بعد جب یہ شخص قبر سے اٹھے گا تو اس اونٹنی پر سوار ہو کر اٹھے گا۔
ان کا عقیدہ تھا کہ جب کوئی شخص کسی بستی میں جائے اور وہاں کی وبا کا اس کو خوف ہو تو چاہیئے کہ اس بستی کے دروازے پر کھڑا ہو کر خوب زور سے گدھے کی سی آوازیں نکالے تاکہ وباء سے محفوظ رہے۔
جب کسی کے پاس ایک ہزار سے زیادہ اونٹ ہو جاتے تو ان میں جو سانڈ ہوتا اس کی دونوں آنکھیں نکال لیتے تاکہ تمام اونٹ نظر بد سے محفوظ رہیں ‘ جب کسی اونٹ کو داء العر یعنی خارش کا مرض ہوتا تو مریض کو نہیں بلکہ تندرست اونٹ کو داغ دیتے اور یقین رکھتے کہ اس کے اثر سے بیمار اونٹ اچھا ہو جائے گا‘ نابغہ کا شعر ہے۔
حملت علی ذنبہ و ترکتہ
کذی العر یکوی غیرہ وھو راتع
’’تو نے غیر کو تو چھوڑ دیا اور اس کا گناہ میرے اوپر اس طرح لاد دیا جیسے کہ عر کی بیماری کے مریض اونٹ کو چھوڑ کر اس کے عوض تندرست اونٹ کو جو مزے سے چر رہا ہو داغ دیا جاتا ہے۔‘‘
اسی طرح جب کوئی گائے پانی نہ پیتی تو بیلوں کو مارتے‘ ان کا عقیدہ تھا کہ جن بیلوں پر سوار ہو جاتا ہے اور گا یوں کو پانی پینے سے روکتا ہے۔ان کا عقیدہ تھا کہ اگر مقتول کا بدلہ قاتل سے نہ لیا تو مقتول کی کھوپڑی میں سے ایک پرندہ جس کا نام ہامہ ہے نکلتا ہے اور جب تک انتقام نہ لے لیا جائے برابر چیختا پھرتا ہے کہ مجھے پانی پلائو ‘ پانی پلائو۔ان کا عقیدہ تھا کہ بعض انسانوں کے پیٹ میں ایک سانپ رہتا ہے‘ جب وہ سانپ بھوکا ہوتا ہے تو پسلی کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچ نوچ کر کھاتا ہے۔
ان کا عقیدہ تھا کہ اگر کسی عورت کے بچے مر جایا کرتے ہوں اور عورت کسی شریف متمول آدمی کی لاش کو اپنے پائوں سے خوب کچلے تو پھر اس کے بچے جینے لگتے ہیں ۔۱

ان کا عقیدہ تھا کہ جن خرگوش سے بہت ڈرتا ہے اس لیے جنوں سے محفوظ رہنے کے لیے خرگوش کی ہڈی بطور تعویذ کے بچوں کے گلے میں ڈالتے تھے۔۲
کیا کوئی مومن لڑکی اپنے گھر والوں کے خلاف اپنی مرضی سے شادى کر سکتی ہے ؟؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Aakhiri Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise rahte they? Bad shaguni aur Tawahhum Parasti

Arab ke logo me tawahhum Parasti aur Bad shaguni kis kadar Rayez thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: توہم پرستی اور ضعیف الاعتقادی

جنوں ‘ دیووں اور پریوں کے بھی بہت قائل تھے ان کا اعتقاد تھا کہ پریاں انسانی مردوں پر عاشق ہو جاتی ہیں اور جن انسانی عورتوں سے تعلق پیدا کر لیتے ہیں جنوں کو وہ غیر مرئی مخلوق سمجھتے‘ مگر ساتھ ہی یقین رکھتے تھے کہ مجردات اور مادیات سے مل کر اولاد پیدا ہو سکتی ہے چنانچہ اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ جرہم انسان اور فرشتے کے تناسل سے پیدا ہوا تھا‘ یہی عقیدہ ان کا شہر سبا کی ملکہ بلقیس کی نسبت تھا عمر بن یربوع کی نسبت اس کا خیال تھا کہ آدمی اور غول بیابانی کے تناسل سے پیدا ہوا تھا۔۱
جس اونٹنی کے پانچ بچے ہو چکے ہوں اور پانچواں نر ہو اس کو بحیرہ کہتے اور اس کا کان چھید کر چھوڑ دیتے تھے‘ وہ جہاں چاہے کھاتی چرتی پھرے کوئی اس سے تعرض نہیں کرتا تھا‘ اگر بھیڑ کے نر بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں پر چڑھا دیتے‘ مادہ ہوتا تو اپنے لیے رکھتے‘ اگر دو بچے نر و مادہ پیدا ہوتے تو اس کی قربانی نہیں کرتے اس کا نام وصیلہ ہوتا تھا جس نر اونٹ کی جفتی سے دس بچے پیدا ہو چکے ہوتے اس کی بڑی عزت کرتے‘ نہ اس پر بوجھ لادتے نہ خود سوار ہوتے اور سانڈ کی طرح آزاد چھوڑ دیتے تھے اور اس کا نام حام ہوتا ہے۔
بتوں کے سامنے یا بت خانوں کی ڈیوڑھی پر تین تیر رکھے رہتے تھے‘ ایک پر ’’لا‘‘ دوسرے پر ’’نعم‘‘ لکھا ہوتا‘ اور تیسرا خالی ہوتا‘یہ تیر ایک ترکش میں ہوتے‘ جب کوئی خاص اور اہم کام درپیش ہوتا تو جاتے اور ترکش میں سے ایک تیر نکالتے اگر ’’لا‘‘ والا تیر نکل آتا تو اس کام سے باز رہتے۔ ’’نعم‘‘ والا نکلتا تو اجازت سمجھتے‘ خالی تیر نکلتا تو پھر وہ دوبارہ تیر نکالتے یہاں تک کہ ’’لا‘‘ و ’’نعم‘‘ میں سے کوئی ایک نکل آتا۔
رتم ایک قسم کا درخت ہے جب کہیں سفر میں جاتے تو جاتے وقت رتم کی کسی باریک شاخ میں گرہ لگا جاتے‘ سفر سے واپس آ کر دیکھتے کہ اس شاخ میں گرہ لگی ہوئی ہے یا کھل گئی‘ اگر گرہ لگی ہوئی دیکھتے تو سمجھتے کہ ہماری بیوی پاک دامن رہی ہے‘اگر گرہ کھلی ہوئی پاتے تو یقین کر لیتے کہ عورت نے ہماری غیر موجودگی میں ضرور دکاری کی ہے۔
جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کی اونٹنی کو اس کی قبر کے پاس باندھ کر اس کی آنکھیں بند کر دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یا اس اونٹنی کے سر کو اس کی پشت کی جانب کھینچ کر سینے کے قریب لا کر باندھ دیتے اور اسی حالت میں چھوڑ دیتے یہاں تک کہ وہ مر جاتی‘ یہ کام ان کے عقیدہ کے موافق اس لیے کیا جاتا تھا کے مرنے کے بعد جب یہ شخص قبر سے اٹھے گا تو اس اونٹنی پر سوار ہو کر اٹھے گا۔
ان کا عقیدہ تھا کہ جب کوئی شخص کسی بستی میں جائے اور وہاں کی وبا کا اس کو خوف ہو تو چاہیئے کہ اس بستی کے دروازے پر کھڑا ہو کر خوب زور سے گدھے کی سی آوازیں نکالے تاکہ وباء سے محفوظ رہے۔
جب کسی کے پاس ایک ہزار سے زیادہ اونٹ ہو جاتے تو ان میں جو سانڈ ہوتا اس کی دونوں آنکھیں نکال لیتے تاکہ تمام اونٹ نظر بد سے محفوظ رہیں ‘ جب کسی اونٹ کو داء العر یعنی خارش کا مرض ہوتا تو مریض کو نہیں بلکہ تندرست اونٹ کو داغ دیتے اور یقین رکھتے کہ اس کے اثر سے بیمار اونٹ اچھا ہو جائے گا‘ نابغہ کا شعر ہے۔
حملت علی ذنبہ و ترکتہ
کذی العر یکوی غیرہ وھو راتع
’’تو نے غیر کو تو چھوڑ دیا اور اس کا گناہ میرے اوپر اس طرح لاد دیا جیسے کہ عر کی بیماری کے مریض اونٹ کو چھوڑ کر اس کے عوض تندرست اونٹ کو جو مزے سے چر رہا ہو داغ دیا جاتا ہے۔‘‘
اسی طرح جب کوئی گائے پانی نہ پیتی تو بیلوں کو مارتے‘ ان کا عقیدہ تھا کہ جن بیلوں پر سوار ہو جاتا ہے اور گا یوں کو پانی پینے سے روکتا ہے۔ان کا عقیدہ تھا کہ اگر مقتول کا بدلہ قاتل سے نہ لیا تو مقتول کی کھوپڑی میں سے ایک پرندہ جس کا نام ہامہ ہے نکلتا ہے اور جب تک انتقام نہ لے لیا جائے برابر چیختا پھرتا ہے کہ مجھے پانی پلائو ‘ پانی پلائو۔ان کا عقیدہ تھا کہ بعض انسانوں کے پیٹ میں ایک سانپ رہتا ہے‘ جب وہ سانپ بھوکا ہوتا ہے تو پسلی کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچ نوچ کر کھاتا ہے۔
ان کا عقیدہ تھا کہ اگر کسی عورت کے بچے مر جایا کرتے ہوں اور عورت کسی شریف متمول آدمی کی لاش کو اپنے پائوں سے خوب کچلے تو پھر اس کے بچے جینے لگتے ہیں ۔۱

ان کا عقیدہ تھا کہ جن خرگوش سے بہت ڈرتا ہے اس لیے جنوں سے محفوظ رہنے کے لیے خرگوش کی ہڈی بطور تعویذ کے بچوں کے گلے میں ڈالتے تھے۔۲
کیا کوئی مومن لڑکی اپنے گھر والوں کے خلاف اپنی مرضی سے شادى کر سکتی ہے ؟؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Arab ke log Kaise Aashiq Mijaz they, Auraton par fida they? Ishq bazi

Arab ke log kaise Ishq karte they, Kis qadar wah Aashiq Mijaz they?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: عشق بازی

عرب جاہلیت میں پردے کا مطلق رواج نہ تھا‘

ان کی عورتیں آزادانہ مردوں کے سامنے آتی تھیں ‘

مشاغل اور ضروریات زندگی کی کمی‘ آزاد مزاجی اور شاعری و مفاخرت نیز ملک کی گرم آب و ہوا نے یہ منحوس مرض بھی ان میں پیدا کر دیا تھا‘ ان میں وہ آدمی کمینہ اور ذلیل سمجھا جاتا تھا جس کو کسی عورت سے کبھی عشق پیدا نہ ہوا ہو‘ ۱ عرب کے بعض قبائل اپنی عشق بازی کی وجہ سے مشہور تھے‘

مثلاً بنی عذرہ کے عشق کی یہاں تک شہرت تھی کہ اعشق من بنی عذرۃ کی مثل مشہور ہے‘ یعنی فلاں شخص بنی عذرہ سے بھی زیادہ عاشق مزاج ہے۔

ایک اعرابی سے کسی نے پوچھا تھا کہ تو کس قوم سے ہے‘ اس نے جواب دیا میں ایسی قوم میں سے ہوں کہ جب وہ عاشق ہوتے ہیں تو ضرور مرجاتے ہیں ‘ اس کلام کو ایک لڑکی سن رہی تھی وہ کہنے لگی عذری و رب الکعبہ (رب کعبہ کی قسم ہے تو ضرور عذری ہے۔)

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise rahte they? Dushmani

Arab ke logo me Ek dusre ke khilaf kitni nafrat thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: شترکینہ

اگر کسی قاتل یا دشمن پر اس کی زندگی میں دسترس حاصل نہ ہو سکتی تو اس کے بیٹے پوتوں اور رشتہ داروں سے بدلہ لیتے تھے اور جب تک انتقام نہ لے لیں چین سے نہیں بیٹھتے تھے۔

اگر سبب عداوت یاد نہ رہے‘ عداوت پھر بھی یاد رہتی تھی‘ بہت سے شخصوں کو صرف اس لیے قتل کرتے تھے کہ ہم کو ان سے دشمنی ہے اور ان کا قتل کرنا ضروری ہے‘ لیکن یہ نہ بتا سکتے تھے کہ ان سے کیوں دشمنی ہے؟

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Nabi ke aane se pahle Arab ke log kaise Zindagi jite they? Maatam

Kisi ki maut Par Arab ke log kaise matam karte they aur Khawateen kaise Sar ke baal katwati thi?
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।
کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: مراسم ماتم

جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اپنا منہ کھسوٹتے اور بال نوچتے اور ہائے وائے کرتے تھے‘
عورتیں بال کھولے سر پر خاک ڈالے جنازہ کے پیچھے پیچھے چلتی تھیں ‘ جس طرح ہندوستان میں ہندو لوگ مردہ کے غم میں سر کے بال اور ڈاڑھی مونچھ منڈوا دیتے ہیں عرب جاہلیت میں عورتیں بھی اپنا سر منڈوا دیتی تھیں ‘
رونے پیٹنے اور ماتم کرنے کے لیے اجرت پر عورتیں بلوائی جاتی تھیں ‘ وہ خوب زور شور سے نوحہ کرتی تھیں دفن سے فارغ ہو کر دسترخوان بچھایا جاتا اور ان نوحہ کرنے والیوں کو کھانا کھلایا جاتا۔

اسلام نے ان تمام مراسم جاہلیت کو مٹایا۔ لیکن تعجب ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں میں تیجا‘ دسواں ‘ چالیسواں ‘ چھ ماہی اور برسی اب بھی موجود ہے اور عرب جاہلیت کی تقلید میں شہدائے اسلام کا ماتم ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔
ان للہ و انا الیہ راجعون۔

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Nabi ke Aane se Pahle Arab ke Log Kaise rahte they? Garat giri.

Allah ke Nabi ke Aane se pahle Arab ke log kaise rahte they?
Kitab Tarikh-E-Islam
Mulk Arab
Topic : Garat giri
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: غارت گری

جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے عرب میں دو قسم کے لوگ تھے ایک وہ جو شہروں اور بستیوں میں آباد تھے‘ دوسرے وہ جو خانہ بدوشی کی حالت میں پھرتے تھے اور تعداد میں زیادہ تھے‘ شہری لوگوں میں اگرچہ حقوق ہمسایہ کی رعایت‘ امانت و دیانت داری وغیرہ صفات تھے مگر تجارت میں مکرو دغا دھوکہ بازی وغیرہ عیوب ان میں بھی موجود تھے‘

خانہ بدوش یا بدوی رہزنی اور ڈاکہ ڈالنے میں بے حد مشاق تھے‘ مسافروں کو لوٹ لینے اور زبردستی کسی کا مال چھین لینے کی سب کو عادت تھی‘ اگر کسی شخص کو تنہا سفر میں پاتے تو اس کا مال چھین لیتے اور اس کو غلام بنا کر بیچ ڈالتے‘ راستوں میں جو کنویں بنے ہوئے ہوتے ان کو گھاس وغیرہ سے چھپا دیتے کہ مسافر کو پانی نہ مل سکے‘ اور پیاس سے مر جائے تو بلازحمت اس کا مال ہاتھ آئے‘ چوری میں بھی خوب مشاق تھے بعض بعض تو چوری میں اس قدر مشہور تھے کہ ان کے نام بطور ضرب المثل مشہور ہوئے‘ ان چوروں کو ذئوبان العرب (عرب کے بھیڑئیے) بھی کہا جاتا تھا۔

Share:

Tarikh-E-Islam: Allah ke Aakhiri Nabi ke aane se Pahle Arab ke log kaise rahte they? Takabbur (Ghamand)

Allah ke Nabi Hazrat Muhammad Sallahu Alaihe wasallam ke Duniya me aane se Pahle Arab ke log kaise they?
Kitab: Tarikh-E-Islam
Mulk Arab
Topic: Takabbur (Ghamand/Ego)
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: تکبر

تکبر کی رذیل صفت بھی عرب جاہلیت میں حد کو پہنچی ہوئی تھی‘ جذیمہ ابرش کے تکبر کی یہ حالت تھی کہ کسی کو اپنا مشیر و وزیر اور ہم نشیں نہیں بنایا‘ وہ کہتا تھا کہ فرقدین ستارے میرے ہم نشیں ہیں ‘بنی مخزوم بھی تکبر کے لیے کافی شہرت رکھتے تھے‘ اسی طرح بہت سے قبائل اس رذیل صفت میں ممتاز اور مشہور عوام تھے‘ لیکن اس عیب سے خالی کوئی بھی قبیلہ نہ تھا‘ اسی تکبر کا نتیجہ تھا کہ انبیاء و رسل اور ہادیان برحق کے مواعظ حسنہ سننے اور احکام الہی کی فرماں برداری کرتے تو عیب جانتے تھے۔

Share:

Kya Ladki Apni Marzi se Nikah kar sakti hai, Ya Apne Maa Baap ki marzi se?

Kya Ladki Apni Marzi Se Shadi kar sakti hai ya Maa Baap ki marzi se?

Kya Islam Pasand ki Shadi karne se rokta hai?
Kya koi Ladki Apni Marzi se Shadi kar sakti hai? Urdu

#शोबिज और आज के #मॉडर्न दौर ने औरतो को खिलौना बना दिया है, ज़ुल्म देखो... मर्द पूरे कपड़े पहन रखे है मगर बेचारी औरत को #फैशन के नाम पर इस मॉडर्न सोच और #आज़ादी के नारे ने बीच मैदान मे नंगा बैठाया हुआ है।*

तुम कोई चॉकलेट या आइस क्रीम नही हो जो हर किसी को अपना मिठास देती रहोगी।

किस हाथ मे अंगूठी पहनना चाहिए?
*शादी मे engagement की अंगूठी कि उंगली मे पहनना चाहिए?*

शिक्षा (तालीम) के नाम पर मुसलमान लड़कियो को बे पर्दा करने का रिवाज बढ़ता जा रहा है।*

एक #खुतबा जुमा के मौके पर खतीब से "परदा खतम कर देने" का ऐलान करवाया गया तो फ़ौरन एक नवजवान औरत ने माइक  के जरिये #बुर्का निकाल देने का एलान किया।*

MRS.ANSARI
A respected muslima ,

Assalam u alaikum
Sawal: Aapi kya Larki apne pasand pe Shadi Kar Sakti hai ya Sirf Ammi Abu ki pasand pe Kar ?
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ پیاری اختی ۔۔۔

فطری اعتبار سے لڑکے لڑکی کا نکاح ہمیشہ پسند سے ہی ہوتا ہے ، اور اسلام نے بھی اس پسند اور نا پسند کا خیال رکھا ہے ، اسلام نے لڑکی کی پسند کا بھی لحاظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

لَا تُنْکَحُ الْأَيِّمُ حَتَّی تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْکَحُ الْبِکْرُ حَتَّی تُسْتَأْذَنَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ أَنْ تَسْکُتَ (بخاری کتاب النکاح)

ثیبہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور نہ باکرہ کا بغیر اس کی اجازت کے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! باکرہ کی اجازت کس طرح معلوم ہوسکتی ہے، فرمایا کہ اس کا خاموش رہنا ہی اس کی اجازت ہے۔

یہ روایت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ عورت کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا نکاح کیا جائے ، لیکن یاد رہے کہ عادتا اور غالب طور پر والدین ہی اپنی بیٹی کے لیے زيادہ مناسب رشتہ تلاش کر سکتے ہیں ، لہٰذا لڑکی کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی اطاعت کرے کیونکہ وہ اس کی مصلحت کو زيادہ جانتے ہیں ۔۔۔۔
مذيد تفسیلات کے لیے یہاں کلیک کرے ۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

مجھے یہ حقیقت کہنے میں کوئی مزاحمت حائل نہیں کہ آپ کی نسوانیت سوشل میڈیا کے مرد حضرات کے لیے ایک مقناطیسی کشش کی حیثیت رکھتی ہے.

Share:

Agar Ladki Deen Dar aur Shariyat ke mutabik Shadi karna Chahati ho magar Ghar wale Razi nahi hai to kya Nikah jayez ho sakta hai?

Kya Koi Ladki Apni Marzi se Shadi kar sakti hai?

Agar Ladki Deen dar ho, Shariyat ke mutabik Zindagi jine wali ho aur Wah Waise hi Deen dar ladke ko Pasand karti hai, usse Shadi karna chahti hai magar uske Ghar wale Razi nahi ho rahe hai to kya Wah Bagair Wali ke Nikah kar sakti hai?
तुम कोई चॉकलेट या आइस क्रीम नही हो जो हर किसी को अपना मिठास देती रहोगी।

किस हाथ मे अंगूठी पहनना चाहिए?
*शादी मे engagement की अंगूठी कि उंगली मे पहनना चाहिए?*

एक #खुतबा जुमा के मौके पर खतीब से "परदा खतम कर देने" का ऐलान करवाया गया तो फ़ौरन एक नवजवान औरत ने माइक  के जरिये #बुर्का निकाल देने का एलान किया।*

शिक्षा (तालीम) के नाम पर मुसलमान लड़कियो को बे पर्दा करने का रिवाज बढ़ता जा रहा है।*

عبدالرحمٰن پاکستانی

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سسٹر مسز ارشد انصاری العالمہ سے ایک سوال ہے کہ ایک لڑکی شرعی طالبہ ایک لڑکے شرعی طالب علم سے بہت محبت کرتی ہے ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں شرعی حدود کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ ہر غلطی سے محفوظ ہیں ایک بار دیکھنے کے بعد ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے نا بات چیت کرتے ہیں پس ایک دوسرے سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرتے ہیں۔

اب لڑکی کے گھر والے لڑکی کو زبردستی کہیں اور جگہ نکاح طے کروا رہے ہیں انہیں معلوم ہے کہ لڑکی کی مرضی بلکل بھی نہیں ہے اور لڑکی کی مرضی وہاں کے لئے بلکل بھی نہیں ہے وہ بلکل بھی نہیں مانتی ہے یہاں تک کہ وہ اس وجہ سے اس فکر سے بیمار ہے اور بہت پریشان ہے۔

لیکن گھر والے جبرا کہیں اور کے لئے کہ رہے ہیں اس کو عام لڑکے کے لئے کہ رہے ہیں جبکہ وہ عالمہ ہے اور وہ جس کے ساتھ محبت کرتی ہے وہ عالم ہے اس لڑکی کی بے حد مرضی ہے اس عالم کے لئے اسے اپنا ہمسفر بنانا چاہتی ہے۔

لیکن گھر والے زبردستی کرتے ہیں مسئلہ ابھی چل رہا ہے لڑکی کی بلکل مرضی نہیں ہے غیر عالم کے لئے اب اس سورت حال میں والدین کو کیا کرنا چاہئے وہ والدین جاننے کے باوجود لڑکی کی مرضی کے خلاف کر رہے ہیں حالانکہ لڑکی کی مرضی کے خلاف ۔۔۔۔۔
اب آپ ولی کی شرعی حیثیت اور اس کی زمہ داری اور اس کو کتنا حق ہے کیا ولی لڑکی کے مرضی کے خلاف اسکا نکاح کر سکتا ہے یہ جانتے ہوئے کہ لڑکی کے قابل نہیں ہے وہ لڑکا نا لڑکی کی مرضی ہے ۔۔۔۔۔۔اس حال میں کہ لڑکی شرعی طالبہ ہے ہم سفر میں اپنا جیسا چاہتی ہے۔

جواب تحریر میں مددل عنایت فرمائیں۔۔۔

لڑکی کی مرضی بلکل بھی نہیں ہے کیوں کہ وہ اس عالم کو ہمسفر بنانا چاہتی ہے۔۔۔۔
جواب مددل ومفصل ۔۔۔
جزاکم اللہ خیراً کثیرا

بِسْـــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَعَلَيــْـــكُم السَّـــــلاَم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ وَبَرَكـَــــــاتُه

✍ تحریر : مسزانصاری

اسلام میں پسند کی شادی کی ممانعت نہیں ، بلکہ اسلام نے طرفین کے دلوں میں محبت پیدا کرنے کے لیے مرد و عورت کو شادی سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت دی ہے ۔
فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ
جو تمہیں پسند آئیں دو دو اور تین تین اور چار چار کے ساتھ نکاح کرو،
(سورہ نساء ،آئیت نمبر_3)

لڑکی کے ولی کی بقائمیٔ ہوش و حواس بلاجبر و
اکراہ اجازت و رضا اور لڑکی کی بقائمیٔ ہوش و حواس بلاجبر و اکراہ اجازت و رضا ، تکمیلِ نکاح کے اہم عناصر ہیں ۔

رہی بات پسند کی شادی پر لڑکی کا ولی کے خلاف جانا ، تو اسلام نے عورت پر کسی بھی معاملے میں ظلم نہیں کیا ہے اور نا ہی والدین کو اجازت دی ہے کہ وہ نکاح کے معاملے میں اپنی اولاد کی پسند یا نا پسند کو نظر انداز کر کے مئوجبِ ظلم بنیں ۔ اگر لڑکی کی پسند شرعئی اصولوں سے متصادم ہو اور والدین دینی اور عقلی اعتبار سے معتبر ہوں تو لڑکی کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر والوں کی رائے سے باہر نہ جائے بلکہ ان کی رائے قبول کرلے ، لیکن اگر عورت کے ولی بغیر کسی صحیح سبب کے رشتہ رد کریں یا ان کا رشتہ اختیار کرنے میں معیار ہی غیر شرعی ہو مثلا اگر وہ صاحب دین اور اخلاق والے شخص پر کسی مالدار فاسق کو مقدم کریں ۔

تو بالغ لڑکی اپنے ولی کے بہ نسبت اپنی ذات کے متعلق زیادہ حقدار ہے ، اس صورت میں لڑکی کے لیے جائز‌ ہے کہ وہ اپنا معاملہ شرعی قاضی تک لے جائے تا کہ اسے شادی سے منع کرنے والے ولی کی ولایت ختم کرکے کسی اور کو ولی بنایا جائے ۔

یہ فطری بات ہے کہ انسان اپنی ہر چیز کو پسند کر کے ہر طرح سے جانچ کر لیتا ہے ، جوتے سے لے کر لباس تک میں اسکی پسند کا بہت دخل ہوتا ہے ، آپ ایک وقت کا ناپسندیدہ کھانا خوش ہو کر نہیں کھا سکتے تو اگر ساری زندگی آپ کو وہ کھانا اور ضروریاتِ زندگی میں شامل ا شیاء آپکی پسند کے بر خلاف دے دی جائیں تو ایمانداری سے بتائیے کہ آپکی زندگی جو آپ کے رب نے ایک ہی بار دی عذاب نہیں بن جائے گی ؟؟؟

اسی انسانی فطرت کو اللہ تعالیٰ کے کامل دین نے بھی اہمیت دی اور مرد و عورت کی پسند کو ایجاب و قبول کے لیے ناگزیر قرار دیا ، اور اسی فطرت کی وجہ سے اللہ نے مردوں کو نکاح کے لیے فرمان ہی یہ نازل کیا کہ

فَانۡکِحُوۡا مَا طَابَ لَکُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰی وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ
جو تمہیں پسند آئیں دو دو اور تین تین اور چار چار کے ساتھ نکاح کرو،

اور یاد رکھیے کہ فطرت میں یہ بھی شامل ہے کہ ہر انسان اپنی پسندیدہ چیز کو بار بار دیکھنا ،کھانا پسند کرتا ہے اور نا پسندیدہ چیز وہ انسان ہو یا کھانا اسے بار بار دیکھنا، کھانا پسند نہیں کرتا ۔
جب کسی عورت یا مرد کی شادی اس فطرت کے مطابق ناپسند کی ہوگی تو انکی ساری زندگی کا اندازہ لگائیے کہ کس کرب و بلا سے معمور ہوگی ۔ اور اس کرب و بلا کے ایک ایک لمحے کا وبال ان والدین کی گردنوں پر ہوگا جنہوں نے اپنی اولاد کی جائز پسند کو بڑی بے رحمی سے اپنی پسند اور مرضی کے فیصلوں سے روند ڈالا ، ایسے والدین اللہ تعالیٰ کے دربار میں اللہ تعالیٰ کی سخت باز پرس کے لیے تیار رہیں ۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں،
جمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا،
نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
آ کر عرض کیا:
اللہ کی قسم میں ( اپنے شوہر ) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر ( شوہر کی ناشکری ) کو ناپسند کرتی ہوں، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں،
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا ان کا دیا ہوا (حق مہر) باغ واپس لوٹا دو گی ؟ انہوں نے کہا: ہاں میں لوٹا دوں گی،( بلکہ ایک روایت میں ہے کہ اس سے بھی زیادہ لوٹا دوں گی،)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں، اور زیادہ نہ لیں (اور اسے آزاد کر دیں)
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر_2056)
حکم الحدیث صحیح

درج بالا حدیث میں یہ بات ثابت ہے کہ صحابیہ کو انکا شوہر پسند نہیں تھا، وہ انکے ساتھ رہ کر انکو خوش نہیں رکھ سکتی تھیں، کیا صحابیات اور صحابہ کرام سے بڑھ کوئی نیک ہو گا؟

مگر غور کریں، وہ کوشش کے باوجود بھی اپنے شوہر کو خوش نہیں رکھ سکیں، ان سے محبت نہیں کر سکیں،
اور وہ نہیں چاہتی تھیں کہ یہ عمل مجھے شوہر کا نافرمان بنا دے اور پھر اللہ بھی ناراض ہو،
اب اگر نکاح کے وقت ان سے پوچھا جاتا تو یہ طلاق لینے کی نوبت نا آتی،
دین داری ، سمجھ بوجھ اپنی جگہ، مگر پسند نا پسند اپنی جگہ ۔

بلا شبہ شادی کے معاملے میں اولاد کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی اطاعت کرے ، والدین کی اطاعت کا حکم ہمارے رب نے حقوق اللہ کے فورًا بعد حقوق العباد میں سرِ فہرست رکھا ہے ، کیونکہ وہ اس کی مصلحت کو زيادہ جانتے ہیں ، وہ صرف یہ چاہتے ہيں کہ ہماری بیٹی یا ہمارا بیٹا اپنے زوج کے ساتھ آسودہ اور سعادت کی زندگی بسر کرے جو اس کی حرمت کا خیال رکھے اور اس کے حقوق کی بھی پاسداری کرنے والا ہو ۔

اللہ تعالیٰ نے ولایت کا بار اسی لیے قریب کے رشتہ داروں پر ڈالا کیونکہ قریب کے رشتہ داروں میں لڑکی کے لیے بہ نسبت دور کے رشتہ داروں کے زیادہ محبت ہوتی ہے ، جو سرپرست رشتہ کے اعتبار سے جتنا قریب ترین ہوگا اتنا ہی اس کے دل میں اپنے زیر سرپرست کے لیے شفقت و ہمدردی زیادہ ہوگی اور وہ اس کے مفادات کا اتنا ہی زیادہ دلجمعئی سے تحفظ کرے گا ۔
یہی وجہ ہے کہ باپ کو اس معاملہ میں اولیت حاصل ہے کیونکہ باپ کے دل میں موجزن بیٹی کی محبت کے سمندر کی گہرائی اور وسعت کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ۔

یہاں ایک بڑا افسوسناک پہلو میں بیان کروں گی کہ ایک لڑکی کا والد یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ میری بیٹی میری ولایت کی عدم موجودگی میں نکاح نہیں کر سکتی ۔ اللہ تعالیٰ کے دیے گئے اس حق پر وہ باپ جو شریعت کا وفادار ہے ، اللہ تعالیٰ کی جہنم سے ڈرتا ہے ، اور ڈرتا ہے اس بات سے کہ اگر میں نے زمین پر عدل نہیں کیا تو جس روز آسمان پر اللہ تعالیٰ اپنی عدالت لگائے گا اس روز میرا جرم میری ہلاکت کا باعث بنے گا ، تو ایسا باپ اپنی بیٹی کی جائز پسند پر اپنی جائز پسند کو قربان کرنے میں ذرا تامل نہیں کرتا ، مگر وہ باپ جس پر بیٹی کی شرعًا درست پسند پر انا سوار ہوجائے اور اسکی پدرانہ شفقت پر اس کا آمرانہ روپ غالب آجائے تو وہ سخت خسارے میں ہے :

إذا أتاكم من ترضون خلقه ودينه فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد عريض‘‘

"جب تمہارے پاس ايسا شخص آئے جس كے دين اور اخلاق كو تم پسند كرتے ہو تو تم اس كے ساتھ نكاح كر دو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو زمين ميں بہت زيادہ فتنہ و فساد برپا ہو گا"

- سنن ترمذی (ابواب النکاح،بَابُ مَا جَاءَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ فَزَوِّجُوهُ،نمبر ،امام ۱۰۸۵)

امام البانی رحمہ اللہ نے اس کو حسن لغیرہ کہا ہے ۔

صحابیات سے پسند کی شادی ثابت ہے

ہم سائل عبدالرحمٰن پاکستان کے سوال میں مذکورہ سائلہ کے والدین کو نصیحت کرتے ہیں کہ اگر تو آپ کی بیٹی اپنے شریکِ حیات کے انتخاب میں شرعئی اصولوں پر پوری اترتی ہے اور آپ اپنی لختِ جگر پر اسکی نا پسند کو مسلط کرنے میں اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ اسکے ان آنسووں سے چشم پوشی کر رہے ہیں جو اسکی آنکھوں سے نکل کر بتقاضہ فرمانبرداری اور اطاعتِ والدین باہر نہیں بلکہ اسکے دل میں گر کر اسے آزردہ اور زود رنج کر رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ سے ڈر جائیے ۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے ولایت کا حق ضرور دیا ہے لیکن آپ کو ولی بنا کر اللہ تعالیٰ آپکی بچی کی اعانت سے دستبردار نہیں ہوا ہے ، جب آپ اپنی لختِ جگر کے لیے مہر و وفا ، پدرانہ شفقت کے جذبات اور ولایت کے شرعئی تقاضوں سے عاری ہوجائیں گے تو دراصل آپ اپنی بچی کے مفاد کی محافظت کے فریضے سے دستبردار ہو رہے ہیں ۔

آپ کو شریعت نے حقِ ولایت ضرور دیا ہے لیکن اسکی حدود بیان کر دی گئی ہیں ، ان حدود کے مطابق آپکو اتنے کھلے اختیارات نہیں دئیے گئے کہ آپ جہاں چا ہے اپنی بچی کا نکاح کر دیں ، اور نہ ہی آپ کی بچی کو شریعت کھلی آزادی دیتی ہے کہ وہ جہاں چاہے والدین کی مرضی کے بغیر نکاح کرے ، بلکہ شریعت کی بہترین تعلیمات ایک دوسرے کے جذبات کا احترا م کرتے ہوئے ہمدردی اور شفقت کی فضا میں نکاح کے فریضے کی انجام دہی کی طرف رغبت دلاتی ہیں ۔

یاد رکھیے کہ جب کسی مرد کا دل کسی لڑکی سے معلق ہو جس سے اس کا نکاح کرنا جائز ہے یا کسی لڑکی نےکسی لڑکے کو پسند کرلیا ہو تو اس کا حل شادی کے علاوہ کچھ نہيں ، اعتبار تو دین اور اخلاق کا ہے ۔

اے بچی کے ولی ! آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے متعلق علم ہونا چاہیے :
دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نکاح کی مثل کچھ نہیں دیکھتے ۔

سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1847 ) بوصیری رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح کہا ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی السلسلۃ الصحیحۃ ( 624 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

آپ کو ہم آپکی انا اور ضد کے برخلاف عدل اور شریعت کی پاسداری کی نصیحت کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا اور نا ہی اپنے بندوں کو اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی دوسرے بندے پر ناجائز حاکمیت مسلط کر کے ظلم کے مرتکب بنیں ۔

ہم آپ کے شفقتِ پدرانہ کے سمندر میں آپکی آغوشِ محبت میں پل بڑھ کر بالغ ہونے والی بچی کے لیے جنبش پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ للہ اپنی معصوم بچی پر جو آپکی کمزور رعایا میں سے ہے ظلم نا کیجیے ، باپ اپنی بچی کے لیے ہر مصیبت کی گھڑی میں وہ واحد پناہ گاہ ہوتا ہے جہاں پہنچ کر بچی تمام فکرات اور خوف سے آزاد ہو جاتی ہے ، اس پناہ گاہ سے اپنی بچی کا اعتماد نا اٹھنے دیجیے ، آپکی بچی آپ کو اپنے دل کی گہرائیوں سے پیار کرتی ہے ، اسکے دل کی گہرائیوں میں جھانکیے تو آپ کو ایک چھوٹی سی سلطنت نظر آئے گی جس کے مسند پر آپ اور اسکی ماں بادشاہ اور ملکہ کی طرح براجمان ہیں ، اپنی بچی کی اس محبت کی سلطنت کو نفرتوں کی آندھیوں سے برباد نا کیجیے ۔

ہم نے بے شمار ہنستے بستے گھروں کو اجڑتے دیکھا ہے جہاں باپ کے آمرانہ فیصلوں سے بچیاں زندہ درگور ہوئیں تب باپ کے سینے میں موجزن محبت کے سمندر کا سکوت اس طرح ٹوٹا کہ باپ بھی خوش نا رہ سکا ، دل کے دورے سے گزر گیا یا مجسمہ رنج و الم بن گیا ۔
آپ کو ہماری التجا ہے کہ للہ اللہ تعالیٰ کے قانون سے نا ٹکرائیے اور شیطان کے ہاتھوں کا کھلونا نا بنیے جو آپکے گھر کو ماتم کدہ بنانے کے تانے بانے بُن رہا ہے ۔

اگر تو طرفین کی محبت میں اللہ تعالی کی شرعی حدود نہیں توڑی گئيں اور محبت کرنے والوں نے کسی معصیت کا ارتکاب نہیں کیا تو محبت کی شادی جائز ہے ، امید کی جاسکتی ہے کہ آپکی بچی کی ایسی محبت سے انجام پانے والی شادی زيادہ کامیاب ہوگی ، کیونکہ یہ دونوں کی ایک دوسرے میں رغبت کی وجہ سے انجام پائي ہے ۔اپنی بچی کی پسند کو شریعت کی کسوٹی پر پرکھیے اور اپنی بچی کے سر پر دستِ شفقت رکھ دیجیے تاکہ اس معصوم کلی پر بہار کی خوشگوار ہوائیں اسے یقین دلائیں کہ تیرے باپ کے لیے تیری خوشی سے بڑھ کر کچھ نہیں ، اسے یقین دلائیے کہ اے میری بچی تیری جوانی تک کے سفر میں تجھے دھوپ کی تمازت اور طوفانوں کے جھکڑوں سے بکھرنے نہیں دیا تھا تو آج بھی تیری معصوم خواہش کو اپنی انا کی بھینٹ نہیں چڑھنے دوں گا ۔

اے بچی کے ولی !! آپ کو اللہ تعالیٰ نے آپکے گھر کی حاکمیت عطا فرمائی ، یاد رکھیے اللہ تعالیٰ ہر حاکم سے باز پرس فرمائے گا ، اپنی رعایا پر جانے انجانے میں ظلم نا کیجیے ، صورتِ مسئولہ میں لڑکی حق بجانب ہے ، اگر آپ نے اسکے حق کو تسلیم نہیں کیا اور ازروئے شریعت فیصلہ نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ سننے والا دیکھنے والا اور مخفی و اعلانیہ باتوں کو جاننے والا ہے ۔

ALQURAN O HADITHS♥ ➤WITH MRS.ANSARI

اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
نسأل اللہ العافیۃ والسلامۃ
ھذا, واللہ تعالى أعلم, وعلمہ أکمل وأتم ورد العلم إلیہ أسلم والشکر والدعاء لمن نبہ وأرشد وقوم , وصلى اللہ على نبینا محمد وآلہ وسلم
وَالسَّـــلاَم عَلَيــْـــكُم وَرَحْمَـــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــاتُه

مجھے یہ حقیقت کہنے میں کوئی مزاحمت حائل نہیں کہ آپ کی نسوانیت سوشل میڈیا کے مرد حضرات کے لیے ایک مقناطیسی کشش کی حیثیت رکھتی ہے

Share:

Ladke Ladkiyo ki Social media par ho rahi Muhabbat ka anjam

Ladkiyaan Ladko ke sath Ghar walo ko Chhodkar kyu bhag rahi hai?

शोबिज और आज के मॉडर्न दौर ने औरतो को खिलौना बना दिया है, ज़ुल्म देखो... मर्द पूरे कपड़े पहन रखे है मगर बेचारी औरत को फैशन के नाम पर इस मॉडर्न सोच और आज़ादी के नारे ने बीच मैदान मे नंगा बैठाया हुआ है। यहाँ उनको बराबरी के हुकूक याद नही आते। अफसोस ऐसी सोच पर।


 
इस्लाम घर से भाग कर शादी करने के बारे मे क्या कहता है?

मुस्लिम लड़कियां हिंदुओ के साथ क्यों भाग कर शादी कर रही है?

इसमे कोई शक नही के लड़कियो की निस्वानीयत सोशल मीडिया पर मर्दो के लिए.......

एक कॉलेज के प्रोफेसर का लड़कियो के लिए सलाह:*
तुम कोई चॉकलेट या आइस क्रीम नही हो जो हर किसी को अपना मिठास देती रहोगी।

*एक #खुतबा जुमा के मौके पर खतीब से "परदा खतम कर देने" का ऐलान करवाया गया तो फ़ौरन एक नवजवान औरत ने माइक  के जरिये #बुर्का निकाल देने का एलान किया।*

यूरोप के चंदे पर बने पाकिस्तानी मूवी का बॉयकॉट क्यो किया जा रहा है?
यूरोप का #कल्चर_वार और मुस्लिम समाज .

आज के लड़के लड़कियों को मां बाप के पैसे भी चाहिए और अमेरिका के जैसा #कल्चर भी।

शिक्षा (तालीम) के नाम पर मुसलमान लड़कियो को बे पर्दा करने का रिवाज बढ़ता जा रहा है।*

जॉयलैंड मूवी और पाकिस्तानी #रहनुमाओ का रवैय्या.... #यूरोप के #लोकतंत्र जाल मे फंसा पाकिस्तान की मजबूरी।

वो जुमले है जिसको सुनकर वेस्टर्न पाखंडी, यूरोपीय कट्टरपंथी, लेफ्टिस्ट, देशी लिबरल्स, फिरंगी परस्त के होश उड़ गए...

आज तक दुनिया मे बड़े बड़े वाक्या पेश आये, बड़ी बड़ी जंगे हुई, कई हादसे हुए मगर क्या आपने कभी ऐसा होते हुए देखा?

तेरी तहजीब ने उतारा है तेरे सर से हिजाब
मेरी तहजीब ने मेरी आँखो को झुका रखा है।

अगर मर्द किसी लड़की को देखे बगैर इंटरनेट पर बात करे तो लफ्जो के असरात् दिल पर पड़ते है, इंटरनेट एक ऐसी दुनिया है जहाँ एक शराबी खुद को नमाजी बना सकता है, जानी एक शरीफ इंसान बन सकता है।

यह ऑनलाइन की दुनिया मे खुद को कुछ भी बनाया जा सकता है, कोई नही जान पाता के दूसरी तरफ बैठा शख्स कैसा है?

महंगाई के इस दौर मे जहाँ शादियां करना मुश्किल होता जा रहा है वही लड़के और लड़कियो की सोच मे तब्दीली आई है, इस इंटरनेट की दुनिया ने जवान लड़के लड़कियो तक आसानी से मागरिबि मवाद मुहैय्या कर दी है, मगरिब् (वेस्टर्न कल्चर) की आज़ादी या फिर आज़ादी के नाम पर बर्बादी, हर काम दिल खोलकर कर रहे है। शादियाँ नही होने से जिनाकारी बढ़ी और अब हम मे और नसरानियो मे कोई फर्क नही रहा।

यहूदियों और ईसाइयों पर अल्लाह ने लानत भेजी है।

नजाएज़ रिश्ते लड़के लड़कियो मे बनने लगे। दिन ए इस्लाम के हुक्म का कोई ख्याल नही रहा। पहले कुछ लोगो को मुहब्बत होती थी, लेकिन अब चंद लोग ही होंगे जिनका कोई गर्ल फ्रेंड या बॉय फ्रेंड नही है।

इस हराम मुहब्बत के नशे मे अपने रब की मुहब्बत को ठुकरा रहा है, माँ बाप की मुहब्बत को ठुकराया जा रहा है। माँ बाप की मुहब्बत वह मुहब्बत है जो इस दुनिया मे आने से पहले हुई, यह वक्ति मुहब्बत तो 18 - 20 साल का होने के बाद हुई है उससे पहले तो कोई किसी को नही जानता था।

आज कोई अपना घर छोड़कर भाग रहा है, तो बहुत सारी लड़कियां वक़्त से पहले माँ बन रही है, गंदे वीडियोज और तस्वीरे देखने का नतीजा है ।

इंटरनेंट से जहाँ लोगो को साहूलियते फ़राहम किये वही इसके गलत इस्तेमाल भी हो रहे है।

इंटरनेट ने जहाँ लोगो को करीब किया वही धोका, परेशान करना, अक्सर देखने मे आया है के लड़कियां लड़को की शराफत और सादगी पर मर मिटती है तो वही लड़का  लड़कियो की मिठी मिठी बातो और हुस्न व शबाब मे बहक जाता है।

ऐसे मे लड़कियां लड़को को दिल दे बैठती है, वह लड़का भी बड़े बड़े वादे और कसमे खाने लगता है, जब दिल पूरी तरह दे देती है तो वह लड़का किसी और लड़की के साथ शुरू हो जाता है। इसके बाद लड़की मुहब्बत को धोका समझ कर सारी जिंदगी मर्द को ताने देती रहती है और जिंदगी खराब कर लेती है। "सभी मर्द ऐसा ही होता है" वगैरह  जैसे जुमले बोलकर अपने दिल को तसल्ली देती है।

मगर इसमे "सारे मर्दो" की क्या गलती?
जहाँ फूल होता है वही कांटे भी होते है, इन काँटों का काम रंगबिरंगी खुशबु वाले फूलो की हीफाजत करना।

ज्यादातर लड़कियां ऐसे हराम रिश्ते मे अपनी इज़्ज़त भी गंवा देती है, जीना कर बैठती है और बाद मे अफसोस करती है। आजकल मोबाइल मे ऐसे ऐसे अप्लिकेशंस  इंस्टाल है । सारे कॉल्स, वीडियो कॉल्स और चैट रिकॉर्ड हो जाते है।

लड़कियां मुहब्बत मे अपना सब कुछ खतम कर लेती है, लड़के फिर उसी डेटा से ब्लैकमेल करते फ़ीडते है।
ऐसे रिश्ते जिसकी बुनियाद झूट और धोका पर हो उसका अंजाम भी ऐसा ही होता है।
माँ बाप की मुहब्बत को ठुकरा कर जाने वाले कैसे कामयाब हो सकते है?

माँ बाप की बद्दुआ ऐसे लोगो को सुकूँ की नींद लेने नही दे सकती।

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS