find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Wo kaun kaun Si chijein hai jisse iddat Gujarne wali Aurat ko Bachna Chahiye?

Iddat Gujarne wali Aurat par kaunsi si chijen Mna kiya gya?
عدت گزارنے والی عورت پر ممنوع کردہ اشیاء
سوال :
میرا خاوند فوت ہوچکا ہے لھذا مجھے کیا کرنا چاہيۓ ، اور وہ کون کون سی اشیاء ہیں جن سے مجھے بچنا ضروری ہے ؟

جواب کا متن
الحمد للہ
عدت گزارنے والی عورت پر حدیث کی روشنی میں پانچ چيزوں سے رکنا ضروری ہے :

اول : جس گھر میں خاوند کی فوتگی کے وقت رہائش پزیر ہو وہیں عدت گزارنا ، اس کی عدت چار ماہ دس دن یا پھر حمل کی صورت میں وضع حمل ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے :

اورحمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے ۔

اوراس گھر سے بلاضرورت نہیں نکل سکتی مثلا بیماری کی حالت میں ہاسپٹل جانا یا اگر اس کے پاس کوئي اورنہیں ہے جو اس کے لیے کھانا خریدے توپھر بازار سے کھانا وغیرہ خریدنے کے لیے نکلنا وغیرہ ۔

اوراسی طرح اگر وہ گھر منھدم ہوجاۓ توکسی اورگھرمیں جاسکتی ہے ، یا پھراگر اسے مانوس رکھنے کےلیے کوئي نہ ہو اوروہ خطرہ محسوس کرے توپھر وہاں سے جانے میں کوئی حرج نہیں ۔

دوم :

اسے خوبصورت لباس وغیرہ زیب تن نہیں کرنا چاہیے نہ توسبزاورنہ ہی سرخ وغیرہ بلکہ اسے ایسا لباس زيب تن کرنا چاہیے جو خوبصورت نہ چاہے وہ سیاہ ہویا سبز یا پھر کسی اوررنگ کا یعنی وہ خوبصورت نہ ہو ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی اس طرح حکم دیا ہے ۔

سوم :

دوران عدت سونے اورچاندی الماس اورہیرے جواہرات کے زیورات نہ پہننا ، اوراسی طرح کے دوسری اشیاء جوزيورات میں شامل ہوتی ہیں چاہے وہ ہار ہوں یا پھر کنگن اورانگوٹھی وغیرہ ۔

چہارم :

خوشبوبھی استعمال نہیں کرسکتی ، بخور اورکسی قسم کی بھی دوسری خوشبوکا استعمال منع ہے ، لیکن جب وہ حیض سے فارغ ہوتو اس وقت جوخوشبو استعال کی جاتی ہے اس میں کوئي حرج نہيں کہ وہ اس بوکو دور کرنے کے لیے خوشبواستعمال کرلے ۔

پنجم :

سرمہ وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے ، اور اسی طرح چہرے کی زبیائش کے لیے پا‏ئي جانے والی اشیاء کا استعمال بھی ممنوع ہے ۔ لیکن صابون وغیرہ کے استعال میں کوئی حرج نہیں بلکہ سرمہ اورکاجل وغیرہ جو کہ عورتیں خوبصورتی کے لیے استعمال کرتی ہیں وہ ممنوع ہے ۔

جس کا خاوند فوت ہوجاۓ اسے مندرجہ بالا پانچ اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرنی چاہیے ۔

لیکن بعض لوگ جو یہ خیال کرتے ہيں کہ وہ عورت کسی سے بات چـیت بھی نہ کرے اورنہ ہی ٹیلی فون اٹینڈ کرے ، اوراسے صرف ہفتہ میں ایک بار غسل کرنا چاہیے ، اوراسےگھرمیں ننگے پاؤں چلنا چاہیے ، اوراسی طرح وہ چاند کی روشنی میں بھی نہ نکلے اوراس طرح کی دوسری خرافات جس کے بارہ میں کوئی دلیل اوراصل نہیں ملتی ۔

بلکہ وہ اپنے گھرمیں ننگے پاؤں اورجوتے پہن کربھی چل سکتی ہے اوراپنے گھرکی ضروریات بھی پورا کرسکتی اورکھانا وغیرہ بھی پکا سکتی ہے اوراسی طرح مہمان نوازی بھی کرسکتی ہے ۔

اوراسی طرح چاند کی روشنی میں گھر کی چھت اور باغیچہ میں بھی چل پھر سکتی ہے ، جب چاہے غسل کرسکتی ہے جس سے چاہے ضروری بات چیت کرسکتی ہے ، عورتوں سے مصافح کرنے میں بھی کوئي حرج نہیں اوراسی طرح اپنے محرموں سے بھی ۔

لیکن غیرمحرموں کے ساتھ جائز نہیں ، جب اس کے پاس کوئي غیر محرم نہ ہوتووہ اپنے سر دوپٹہ اتار سکتی ہے ، زعفران اورخوشبونہ تو کپڑوں میں اورنہ ہی جسم میں استعمال کرسکتی ہے اورنہ ہی قھوہ میں اس لیے کہ زعفران ایک قسم کی خوشبو ہے ، اس کے لیے منگنی کرنا بھی جائز نہیں ، اوراسی طرح منگنی کی صریح باتیں کرنا بھی منع ہیں ، لیکن اگر وہ صراحت کے ساتھ بات نہ کرے بلکہ کنایہ وغیرہ کرتے ہوۓ کرے تواس میں کوئي حرج نہیں ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ، فتوی شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 315 - 316 ) ۔

اورمزید تفصیل کے لیے دیکھیں کتاب : الامداد باحکام الحداد تالیف فیحان المطیری ، اور کتاب احکام الاحداد تالیف خالد المصالح ۔

واللہ اعلم .

Share:

Biwi Par Shauhar ke Kya huqooq hai?

Biwi Par khawind ke kaun kaun se Huqooq hai?
بیوی پر خاوند کے حقوق
بیوی پر خاوند کے حقوق بہت ہی عظیم حیثیت رکھتے ہیں بلکہ خاوند کے حقوق تو بیوی کے حقوق سے بھی زيادہ عظیم ہیں اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :
اور ان عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہيں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائي کے ساتھ ، ہاں مردوں کو ان عورتوں پر درجہ اورفضیلت حاصل ہے البقرۃ ( 228 ) ۔
جصاص رحمہ اللہ کا کہنا ہے :
اللہ تعالی نے اس آیت میں یہ بیان کیا ہے کہ خاوند اور بیوی دونوں کے ایک دوسرے پر حق ہیں ، اورخاوند کو بیوی پر ایسے حق بھی ہیں جو بیوی کے خاوند پر نہیں ۔
اورابن العربی کا کہنا ہے :
یہ اس کی نص ہے کہ مرد کو عورت پر فضیلت حاصل ہے اور نکاح کے حقوق میں بھی اسے عورت پر فضیلت حاصل ہے ۔
اور ان حقوق میں سے کچھ یہ ہیں :
ا – اطاعت کا وجوب :
اللہ تعالی نے مرد کو عورت پر حاکم  مقرر کیا ہے جو اس کا خیال رکھے گا اور اس کی راہنمائی اور اسے حکم کرے گا جس طرح کہ حکمران اپنی رعایا پر کرتے ہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے مرد کو کچھ جسمانی اور عقلی خصائص سے نوازا ہے ، اور اس پر کچھ مالی امور بھی واجب کیے ہیں ۔
اللہ تعالی کافرمان ہے :
مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کو دوسرے پر فضيلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیںالنساء ( 34 ) ۔
حافظ ابن کثیررحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
علی بن ابی طلحہ نے ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ مرد عورتوں پر حاکم ہیں یعنی وہ ان پر حاکم اور امیر ہیں ، یعنی ان کی اللہ تعالی کے حکم کے مطابق اطاعت کی جائے گی ، اور اس کی اطاعت اس کے اہل وعیال کے لیے احسان اور اس کے مال کی محافظ ہوگی ۔
مقاتل ، سدی ، اورضحاک رحمہم اللہ تعالی نے بھی ایسے ہی کہا ہے ۔ دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 1 / 492 ) ۔
ب – خاوند کے لیے استمتاع ممکن بنانا :
خاوند کا بیوی پر حق ہے کہ وہ بیوی سے نفع حاصل کرے ، جب عورت شادی کرلے اور وہ جماع کی اہل بھی ہو تو عورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو عقد نکاح کی بنا پر خاوند کے طلب کرنے پر خاوند کے سپرد کردے ۔
وہ اس طرح کہ اسے مہر ادا کرے اور عورت اگر مطالبہ کرے تو اسے حسب عادت ایک یا دو دن کی مہلت دے کہ وہ رخصتی کےلیے اپنے آپ کو تیار کر لے کیونکہ یہ اس کی ضرورت ہے اور یہ بہت ہی آسان سی بات ہے جو کہ عادتا معروف بھی ہے ۔
اور جب بیوی جماع کرنے میں خاوند کی بات تسلیم نہ کرے تویہ ممنوع ہے اور وہ کبیرہ کی مرتکب ہوئي ہے ، لیکن اگر کوئي شرعی عذر ہو تو ایسا کرسکتی ہے مثلا حیض ، یا فرضی روزہ ، اور بیماری وغیرہ ہو ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور بیوی انکار کردے تو خاوند اس پر رات ناراضگي کی حالت میں بسر کرے توصبح ہونے تک فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں ) صحیح بخاری حديث نمبر ( 3065 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1436 ) ۔
ج – خاوند جسے ناپسند کرتا ہواسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینا :
خاوند کا بیوی پر یہ بھی حق ہے کہ وہ اس کے گھر میں اسے داخل نہ ہونے دے جسے اس کا خاوند ناپسند کرتا ہے ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( کسی بھی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ خاوند کی موجودگی میں ( نفلی ) روزہ رکھے لیکن اس کی اجازت سے رکھ سکتی ہے ، اور کسی کو بھی اس کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ لیکن اس کی اجازت ہو توپھر داخل کرے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4899 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1026 ) ۔
سلیمان بن عمر و بن احوص بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی کہ وہ حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر ہوئے تھے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کی اور وعظ ونصیحت کرنے کے بعد فرمایا :
( عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور میری نصیحت قبول کرو ، وہ تو تمہارے پاس قیدی اور اسیر ہيں ، تم ان سے کسی چيز کے مالک نہيں لیکن اگر وہ کوئي فحش کام اور نافرمانی وغیرہ کریں تو تم انہيں بستروں سے الگ کردو ، اور انہیں مار کی سزا دو لیکن شدید اور سخت نہ مارو ، اگر تو وہ تمہاری اطاعت کرلیں توتم ان پر کوئي راہ تلاش نہ کرو ، تمہارے تمہاری عورتوں پر حق ہیں اور تمہاری عورتوں کے بھی تم پر حق ہیں ، جسے تم ناپسند کرتے ہو وہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو ، اور نہ ہی اسے اجازت دے جسے تم نا پسند کرتے ہو ، خبردار تم پر ان کے بھی حق ہيں کہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور انہیں کھانا پینا اور رہائش بھی اچھے طریقے سے دو ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1163 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1851 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے ۔
جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( تم عورتوں کے بارہ میں اللہ تعالی سے ڈرو ، بلاشبہ تم نے انہيں اللہ تعالی کی امان سے حاصل کیا ہے ، اور ان کی شرمگاہوں کواللہ تعالی کے کلمہ سے حلال کیا ہے ، ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ جسے تم ناپسند کرتے ہو وہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو، اگر وہ ایسا کریں تو تم انہيں مار کی سزا دو جو زخمی نہ کرے اورشدید تکلیف دہ نہ ہو، اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہيں اچھے اور احسن انداز سے نان و نفقہ اور رہائش دو ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔
د – خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا :
خاوند کا بیوی پر یہ حق ہے کہ وہ گھر سے خاوند کی اجازت کے بغیر نہ نکلے ۔
شافعیہ اورحنابلہ کا کہنا ہے کہ : عورت کے لیے اپنے بیمار والد کی عیادت کے لیے بھی خاوند کی اجازت کے بغیر نہیں جاسکتی ، اور خاوند کو اس سے منع کرنے کا بھی حق ہے ۔۔۔ اس لیے کہ خاوند کی اطاعت واجب ہے تو واجب کو ترک کرکے غیر واجب کام کرنا جائز نہيں ۔
ھـ - تادیب : خاوند کو چاہیے کہ وہ بیوی کی نافرمانی کے وقت اسے اچھے اور احسن انداز میں ادب سکھائے نہ کہ کسی برائي کے ساتھ ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے عورتوں کو اطاعت نہ کرنے کی صورت میں علیحدگي اور ہلکی سی مارکی سزا دے کر ادب سکھانے کا حکم دیا ہے ۔
علماء احناف نے چار مواقع پر عورت کو مار کے ساتھ تادیب جائز قرار دی ہے جو مندرجہ ذيل ہیں :
1- جب خاوند چاہے کہ بیوی بناؤ سنگار کرے اور بیوی اسے ترک کردے
2- جب بیوی طہر کی حالت میں ہو اور خاوند اسے مباشرت کے لیے بلائے تو بیوی انکار کر دے ۔
3- نماز نہ پڑھے ۔
4- خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے ۔
تادیب کے جواز پر دلائل :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمہیں ڈر اور خدشہ ہو انہيں نصیحت کرو ، اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو ، اور انہیں مار کی سزا دو النساء ( 34 ) ۔
اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی کا فرمان کچھ اس طرح ہے :
اے ایمان والو ! اپنے آپ اور اپنےاہل وعیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں التحریم ( 6 ) ۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
قتادہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : آپ انہیں اللہ تعالی کی اطاعت کا حکم دیں ، اوراللہ تعالی کی معصیت و نافرمانی کرنے سے روکیں ، اور ان پر اللہ تعالی کے احکام نافذ کریں ، انہیں ان کا حکم دیں ، اور اس پر عمل کرنے کے لیے ان کا تعاون کریں ، اورجب انہیں اللہ تعالی کی کوئی معصیت و نافرمانی کرتے ہوئے دیکھیں تو انہیں اس سے روکیں اور اس پر انہیں ڈانٹیں ۔
ضحاک اورمقاتل رحمہم اللہ تعالی نے بھی اسی طرح کہا ہے :
مسلمان کا حق ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں ، گھر والوں اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو اللہ تعالی کے فرائض کی تعلیم دے اور جس سے اللہ تعالی منع کیا ہے وہ انہیں سکھائے ۔
دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 4 / 392 ) ۔
و – بیوی کا اپنے خاوند کی خدمت کرنا :
اس پر بہت سے دلائل ہيں جن میں سے کچھ کا ذکر تو اوپر بیان ہوچکا ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے:
بیوی پر اپنے خاوند کی اچھے اور احسن انداز میں ایک دوسرے کی مثل خدمت کرنا واجب ہے ، اور یہ خدمت مختلف حالات کے مطابق ہوتی ہے ، تو ایک دیھاتی عورت کی خدمت شہر میں بسنے والی عورت کی طرح نہیں ، اور اسی طرح ایک طاقتور عورت کی خدمت کمزور اور  ناتواں عورت کی طرح نہیں ہو سکتی.
دیکھیں الفتاوی الکبری ( 4 / 561 ) ۔
ز - عورت کا اپنا آپ خاوند کے سپرد کرنا :
جب عقد نکاح مکمل اور صحیح شروط کے ساتھ پورا اور صحیح ہو تو عورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو خاوند کے سپرد کر دے اور اسے استمتاع ونفع اٹھانے دے ، اس لیے کہ عقد نکاح کی وجہ سے عوض خاوند کے سپرد ہونا چاہیے ، جو کہ استمتاع اور نفع کی صورت میں ہے ، اور اسی طرح عورت بھی عوض کی مستحق ہے جو کہ مہر کی صورت میں دیا جاتا ہے ۔
ح – بیوی کی اپنے خاوند سے حسن معاشرت :
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائي کے ساتھ البقرۃ ( 228 ) ۔
امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے ہی روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : یعنی ان عورتوں کے لیے حسن صحبت ، اور اچھے اور احسن انداز میں معاشرت بھی ان کے خاوندوں پر اسی طرح ہے جس طرح ان پر اللہ تعالی نے خاوندوں کی اطاعت واجب کی ہے ۔
اور یہ بھی کہا گيا ہے :
ان عورتوں کے لیے یہ بھی ہے کہ ان کے خاوند انہيں تکلیف اور ضرر نہ دیں جس طرح ان عورتوں پر خاوندوں کے لیے ہے ۔ یہ امام طبری کا قول ہے ۔
اور ابن زید رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں :
تم ان عورتوں کے بارہ میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو اور اس سے ڈرو ، جس طرح کہ ان عورتوں پر بھی ہے کہ وہ بھی تمہارے بارہ میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کريں اور ڈريں ۔
اور معنی قریب قریب سب ایک ہی ہے ، اورمندرجہ بالا آیت سب حقوق زوجیت کوعام ہے ۔
دیکھیں تفسیر القرطبی ( 3 / 123- 124 )

Share:

Naye Chand ko dekhne ke Bad Padhi jane wali dua.

Naye Chand ko Dekhne Ki Dua.

  نئـے چـانـد کـی دعـا 
Chand Dekhne Ki Dua
سيدنا طلحہ بن عبیداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تھے تو کہتے تھے:
  اللَّهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ
”اے اللہ! مبارک کر ہمیں یہ چاند، برکت اور ایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ، ( اے چاند! ) میرا اور تمہارا رب اللہ ہے“۔
|[ جامع ترمذي : ٣٤٥١ ]|
Share:

Qurbani Ka Chand Ho jane ke bad Kise Nakhoon Aur Bal Nahi katwana Chahiye?

Ashre Zilhijja Ka chand Ho jane Ke Bad Nakhoon aur Bal kise nahi katna Chahiye.

آج غروبِ آفتاب سے قبل بالوں اور ناخنوں کی صفائی کا اہتمام کر لیں ••• ام المؤمنين ام سلمہ رضي الله عنها سے مرفوعاً روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : 
Qurbani Ka Chand Hone par Nakhoon Katna 
 « إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَعِنْدَهُ أُضْحِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا ».
"جب عشرہ ذی الحجہ شروع ہوجائے تو جس شخص کے پاس قربانی ہو اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو ؛ وہ اپنے بال ہرگز نہ اتارے اور اپنے ناخن ہرگز نہ تراشے۔"
|[ صحیح مسلم : ٥١١۸ ]|
#Dua #EidkiChand #Nakhoon
Share:

Tabahi Hai waise logo ke liye Jo Musalmano ke Ander Nye Firqe Aur Nafrat Failate Hai. (Kya hm is tarah se Muslaman Hai?)

Sab Ahle Emaan Bhai Bhai Hain Chahe Kahi ke Kyu Na Ho?

Kya Hm Jante Hai ke Ek Musalman Ka Dusre Musalman Par Kya Haque hai, Musalman Sab bhai bhai hai chahe koi kahi ka rahne wala ho isse Matlab nahi ke koi Ameer koi gareeb, koi Kala Koi Safed, koi Aala khandan wala to koi Gareeb aur Kamjor Isse Hmare ander Nafrat nahi honi Chahiye aur jo log Is tarah ki baton me Musalmano Ke Bich Judayi dalte hai Nayi Gurupe bnate hai Unke liye Tabahi Hai.
Musalman Bhai Bhai
 IRSHAD E BARI TAL'A HAI :-
"Beshak Ahle Emaan bhai bhai hain lehaza apne dono bhaiyon ke darmiyaan sulah kara do aur Allah se darte raho taake tum par raham kiya jaye." "Aye Emaan walon! koi qaoum kisi dusri qaoum ka mazaak na udayen, ho sakta hain ke wo un se behtar ho aur auraten dusri auraton ka mazaak na udayen, ho sakta hain ke wo un sey behtar ho, tum ek dusre par aaib na lagaon aur na bure alqaab se kisi ko pukaron, emaan laane ke baad fasiq hona behad bura naam hain aur jo log tawba nahi karenge wahi zalim hain." "Aye Emaan walon! behad si badgumaniyon sey door raho, beshak baaz badgumaniyan gunah hain, ek dusre ki jasusi na karo aur ek dusre ki gheebat na karo, kya tumme se koi shaksh apne murda bhai ka gosht khana pasand karta hain? tum to us se bura samahjte ho! aur Allah se darte raho, beshak Allahﷻ tauba qubool karne waala hamesha raham karne waala hain." "Aye logon! humne tumhe ek mard aur ek aurat sey paida kiya aur muqtalif qaoumen aur qabiley bana diye hain taake tum ek dusre ko pehchaan sako, Allah ke darbar mein tumme se sab se ziyada izzat waala wo hain jo sab se ziyada muttaqi hain, beshak Allah jaanne wala (aur har cheez se) bakhabar hain."
Suratul Hujraat: 10-13.
Rasoolullah ﷺ ne farmaya:
"Musalmaan Musalman ka bhai hai, na wo us par zulm karta hain aur na zulm hone deta hain, jo aadmi apne bhai ki zarorat puri karega to Allah us ki zarorat puri karega, jo kisi Musalman (bhai) ki musibat door karega tou Allahﷻ qayamat ki musibaton mein se us ki musibat door karega, jisne apne bhai ki parda poshi ki tou Allah qayamat ke din us ki parda poshi karega."
Saheeh Bukhaari: 2442, Saheeh Muslim: 2580.
Rasoolullah ﷺ ne farmaya:-
"Ek dusre se bughz na rakkho aur aapas mein hasad na karo aur ek dusre ki taraf (narazi se) peet na phero aur Allah ke bande bhai bhai ban jao, kisi Musalman ke liye halaal nahi hain ke wo apne bhai se teen raaton se ziyada (baat karna band) boycott kare."
Muatta Imam Malik Riwayat Ibne Qasim Bit'Tehqeeq: 4, Saheeh Bukhaari: 6076, Saheeh Muslim: 2559.
Rasoolullah ﷺ ne farmaya:
"Ek dusre ke saath Muhabbat, ulfat aur raham karne ki misal ek jism ki tarha hain, jab is ka ek aazah (hissa) bimaar hota hain tou sara jism is ke liye bukhar aur bedari ke saath takleef mein rehta hain."
Saheeh Muslim: 2586 Wal'lafz Li, Saheeh Bukhaari: 6011.
Ek Saheeh hadees mein aaya hain ke Rasoolullah ﷺ ne farmaya:
"Aye (saari duniya ke) logon! sun lo tumhara Rab ek hain aur tumhara baap ek hain, sun lo! kisi Arabi ko kisi Ajmi par, kisi ajmi ko kisi arabi par, surkh ko kaale par aur kaale ko surkh par koi fazilat nahi hain siwaye Taqwa ke, kya maine tumhe pohchaa diya? logon ney kaha: Rasoolullah ﷺ ne pohchaa diya, phir aap ne farmaya: aaj kaunsa din hain? logon ne kaha: hurmat wala din (jummah) hain, phir aap ne poochaa: yeh kaunsa Mahina hain? logon ney kaha: hurmat wala mahina hain, phir aap ney poochaa: ye kaunsa shehar hain? logon ney kaha: haram (Makkah) hain, Aap ﷺ  ne farmaya: Beshak Allah ne tum par tumhare khoon aur amwaal haraam qaraar diye hain, rawi ne kaha: mujhe maloom nahi ke aap ne izzaton ka bhi zikr kiya tha, aaj ke din ki tarha is (hurmat waley) mahine mein, is (hurmat waley) shaher mein, kya maine pohchaa diya hain? logon ne kaha: Rasoolullah ﷺ ne pohchaa diya hain, aap ne farmaya: hazir ghaib tak pohchaa dey (ya'ni jo.log yahan maujood nahi hain un tak mera paigaam pahucha do)."
Musnad Ahmed 5/411 Hadees 23489 Wa Sanadahu Saheeh
Maloom huwa ke Deen e Islam mein Arabi ajmi, kaaley goorey, pathaan punjabi sindhi balochi, pakistani Hindustani aur Mulki gair Mulki ka koi masla nahi hain balke sab Ahle emaan bhai bhai hain lekin tabahi hai in logon ke liye jo Musalmano ko firqon aur tukdiyon mein baantna chahatey hain.
Wama Alaina illal balaagh.
Allah se dua hai ke wo hame kehne sunne se zyaada amal ki taufeek ata farmaye ameen
D͓̽a͓̽n͓̽i͓̽s͓̽h͓̽ A͓̽n͓̽s͓̽a͓̽r͓̽i͓̽
#unityofMuslim #MuslimUnity
Share:

Quran Ki Aayat ka Galat Matlab Samjhana? क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है? (Part 50)

Quran Ki Aayaton Ka Galat Meaning Logo Ko Samjhana.
*बिस्मिल्लाहिर्रहमानिर्रहीम
*अस्सलामुअलैकुम वरह् मतुल्लाही वबरकातुहु
   क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है
सभी मुस्लिम और गैर मुस्लिम भाइयो से अपील है कि इस पोस्ट को ज़रूर पढ़े ये एक महत्वपूर्ण जानकारी है जो आपको दी जा रही है
नोट यह पोस्ट किसी को नीचा दिखाने या किसी का अपमान करने के लिए नही है ।
पार्ट नंबर ,50
पवित्र कुरआन की वे चौबीस आयतें
22 *पैम्फलेट में लिखी 22वें क्रम की आयत है:
"-फिर हमने उनके बीच कियामत' के दिन तक के लिए वैमनस्य और द्वेष की आग भड़का दी, और अल्लाह जल्द उन्हें बता देगा जो कुछ वे करते रहे हैं।” (कुरआन, सूरा-5, आयत-14)
       कपटपूर्ण उद्देश्य के लिए पैम्फलेट में यह आयत भी जान-बूझकर अधूरी दी गई है। पूरी आयत है:-
"और जो लोग (अपने को) कहते हैं कि हम नसारा [यानी ईसाई) हैं, हमने उनसे भी अहृद यानी वचन] लिया था, मगर उन्होंने भी उस नसीहत का, जो उनको की गई थी, एक हिस्सा भुला दिया, तो हमने उनके आपस में 'क़ियामत' तक के लिए दुश्मनी और कीना द्वेष] डाल दिया, और जो कुछ वे करते रहे खुदा बहुत जल्द उनको उससे आगाह करेगा।” (कुरआन, सूरा-5, आयत- 14)
      पूरी आयत पढ़ने से स्पष्ट है कि वादा ख़िलाफ़ी, चालाकी और फ़रेब के विरुद्ध यह आयत उतरी, न कि झगड़ा कराने के लिए।

इस पोस्ट को हमारे सभी गैर मुस्लिम भाइयो ओर दोस्तो की इस्लाह ओर आपसी भाईचारे के लिए शेयर करे ताकि हमारे भाइयो को जो गलतफहमियां है उनको दूर किया जा सके अल्लाह आपको जज़ाये खैर दे आमीन।
WAY OF JANNAH INSTITUTE RAJSTHAN

Share:

Quran Ki Adhuri Aayato Ka Galat Meaning Samjha kar Nafrat Failana. (Part 49)

Quran Ki Adhuri Aayato ka Galat Matlab Nikal kar Logo ke bich Nafrat Failana.
*बिस्मिल्लाहिर्रहमानिर्रहीम*
*अस्सलामुअलैकुम वरह् मतुल्लाही वबरकातुहु
    क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है?
*सभी मुस्लिम और गैर मुस्लिम भाइयो से अपील है कि इस पोस्ट को ज़रूर पढ़े ये एक महत्वपूर्ण जानकारी है जो आपको दी जा रही है
*नोट यह पोस्ट किसी को नीचा दिखाने या किसी का अपमान करने के लिए नही है ।
*पार्ट नंबर 49
पवित्र कुरआन की वे चौबीस आयतें
21 पैम्फलेट में लिखी 21वें क्रम की आयत है;
   *किताब वाले जो न अल्लाह पर 'ईमान' लाते हैं न अन्तिम दिन पर, न उसे हराम करते हैं जिसे अल्लाह और उसके रसूल' ने हराम ठहराया है, और न सच्चे‘दीन' को अपना दीन' बनाते हैं, उनसे लड़ो यहाँ तक कि वे अप्रतिष्ठित (अपमानित) होकर अपने हाथों से 'जिज़या' देने लगे (कुरआन, सूरा-9, आयत- 29)
  इस्लाम के अनुसार तौरात, जूबूर (Old Testament), इंजील (New Testament) और कुरआन मजीद अल्लाह की भेजी हुई किताबें हैं, इसलिए इन किताबों पर अलग-अलग ईमान लानेवाले क्रमश: यहूदी, ईसाई और मुसलमान ‘किताब वाले' या‘अहले-किताब' कहलाए। यहाँ इस आयत में किताब वाले से मतलब यहूदियों और ईसाइयों से है।*
*ईश्वरीय पुस्तकें रहस्यमयी होती हैं इसलिए इस आयत को पढ़ने के बाद ऐसा लगता है कि इसमें यहूदियों और ईसाइयों को ज़बरदस्ती मुसलमान बनाने के लिए लड़ाई का आदेश है।     लेकिन वास्तव में ऐसा नहीं है क्योंकि इस्लाम में किसी भी प्रकार की ज़बरदस्ती की इजाज़त नहीं है। कुरआन में अल्लाह मना करता है कि किसी को ज़बरदस्ती मुसलमान बनाया जाए। देखिए;-
  ऐ पैग़म्बर ! अगर ये लोग तुमसे झगड़ने लगे, तो कहना कि मैं और मेरी पैरवी करने वाले तो खुदा के फ़रमांबरदार हो चुके और‘अहले-किताब' और अनपढ़ लोगों से कहो कि क्या तुम भी (खुदा के फ़रमांबरदार बनते और) इस्लाम लाते हो? अगर ये लोग इस्लाम ले आये तो बेशक हिदायत पा लें और अगर (तुम्हारा कहा) न मानें, तो तुम्हारा काम सिर्फ खुदा का पैग़ाम पहुँचा देना है। और खुदा (अपने) बन्दों को देख रहा है। (कुरआन, सूरा-3, आयत- 20)*
          *और अगर तुम्हारा परवरदिगार (यानी अल्लाह) चाहता, तो जितने लोग ज़मीन पर हैं, सब के सब ईमान ले आते, तो क्या तुम लोगों पर ज़बरदस्ती करना चाहते हो कि वे मोमिन (यानी मुसलमान हो जाएं।” (कुरआन, सूरा-10, आयत- 99)*
*इस्लाम के प्रचार-प्रसार में किसी तरह की ज़ोर-ज़बरदस्ती न करने की इन आयतों के बावजूद इस आयत में किताबवालों से लड़ने का फ़रमान आने के कारण वही हैं, जो पैम्फलेट में लिखी 8वें, 9वें व 20वें क्रम की आयतों के लिए मैंने दिए हैं। आयत में जिज़या नाम का टैक्स गैर मुसलमानों से उनकी जान-माल की रक्षा के बदले लिया जाता था। इसके अलावा उन्हें कोई टैक्स नहीं देना पड़ता था।*
*जबकि मुसलमानों के लिए भी ज़कात देना ज़रूरी था लेकिन आज तो सरकार ने बात-बात पर टैक्स लगा रखा है।*
*HAMARI DUAA* ⬇⬇⬇
*इस पोस्ट को हमारे सभी गैर मुस्लिम भाइयो ओर दोस्तो की इस्लाह ओर आपसी भाईचारे के लिए शेयर करे ताकि हमारे भाइयो को जो गलतफहमियां है उनको दूर किया जा सके अल्लाह आपको जज़ाये खैर दे आमीन।
WAY OF JANNAH INSTITUTE RAJSTHAN

Share:

Aurat 🐍Saanp🐍 (Snak) Se bhi Jyada Khatarnak Hai. (Roman ke yaha Kya kaha gya hai Auraton ke bare me?)

Roman aur Christian ke Yaha Auraton ke bare Me Kaun se Jumle Istemal Kiye Gye Hai?

Hm Aapko Btate Hai Kya Kahti hai Yunani tahjeeb, Roman Aur Christian Auraton Ke Bare Me, Wo log kya sochte hai unke yaha Auraton ke bare me kya kaha gya hai kis chij se Unka Mishal Diya jata hai?
Islam me Auraton Ke Huqooq
یونانی ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﺎﻧﭗ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮨﮯ۔
ﺳﻘﺮﺍﻁ ﮐﺎ کہنا ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻓﺘﻨﮧ ﻭ ﻓﺴﺎﺩ کی ﻧﮩﯿﮟ۔
ﺑﻮﻧﺎ ﻭﭨﯿﻮﮐﺮ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﮈﻧﮓ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﭘﺮ ﺗﻼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﯾﻮﺣﻨﺎ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺷﺮ ﮐﯽ بیٹی ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﻦ ﻭ ﺳﻼﻣﺘﯽ ﮐﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﮨﮯ۔
ﺭﻭﻣﻦ ﮐﯿﺘﮭﻮﻟﮏ ﻓﺮﻗﮧ کی تعلیمات ﮐﯽ ﺭﻭ ﺳﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻼﻡِ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ ﺍﻭﺭﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﮔﺮﺟﺎ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ۔
ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ سب ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺭﻭﻣﺘﮧ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼٰ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ لونڈیوں ﺳﮯ ﺑﺪﺗﺮ ﺗﮭﯽ،
 Womens Right In Christion
ﺍﻥ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔
یورپ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺩﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮﻥ ﺁﻑ ﺁﺭﮎ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺟﻼ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺩﻭﺭِ ﺟﺎﮨﻠﯿﺖ ﮐﮯ ﻋﺮﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﺭﺳﻮﺍ ﮐﯿﺎ جاتا ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ تھے۔
ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺤﺴﻦِ ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ، ﺭﺣﻤﺖ ﺍﻟﻠﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽٰ ص و آل محمد ع نے عورت ﮐو وہ مقام عطا فرمایا جو آج تک کسی مذہب میں حاصل نہیں
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
سبحان اللہ ۔۔۔  
#WomensRight  #WomensRightinislam
Share:

Jis Tarah Namaj Nahi Padhne Se Sza Milegi Usi Tarah Parde Ka Bhi Sawal Hoga Muslim Bahene.

Jis Tarah Namaj nahi padhne Se Gunah hoti hai Aur Iski Hme Sza Milegi Usi Tarah Parde Nahi Karne Se Bhi Gunah Hoti Hai.

ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺳﺨﺖ ﻭﻋﯿﺪﯾﮟ ﮨﯿﮟ.
Parde Ki Ahmiyat 
ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﻧﻤﺎﺯ ﻓﺮﺽ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻧﮧ ﭘﮍﮬﻨﺎ،ﺭﻣﻀﺎﻥ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮮ ﻓﺮﺽ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩﻧﮧ ﺭﮐﮭﻨﺎ،ﺯﮐﻮﺓﻓﺮﺽ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺍﺩﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ،ﺣﺞ ﻓﺮﺽ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺍﺩﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮍﺍ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﺐ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﭘﺮ ﺑﺎﻟﻎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﻓﺮﺽ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻓﺮﺽ ﮐﻮ ﺍﺩﺍﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎﺑﮍﺍﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ ﺍﺳﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﻋﺰﺍﺏ ﮐﯽ ﻭﻋﯿﺪﯾﮟ ﺁﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﻧﻤﺎﺯ ﻧﮧ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﭘﺮ،ﺭﻭﺯﮦ ﻧﮧ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﭘﺮ،ﺯﮐﻮﺓﺍﺩﺍﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺣﺞ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﻗﺴﻢ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻋﺰﺍﺑﻮﮞ ﮐﺎ ﺫﮐﺮﮨﮯ، ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﻮ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺷﺮﻋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯿﮟ، ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﻋﺬﺍﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﻋﯿﺪﯾﮟ ﺁﺗﯽ ﮨﯿﮟ ..
ﺍﺱ ﺳﮯ ﺁﭖ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻧﻤﺎﺯ ﺭﻭﺯﮮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺷﺮﻋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔ﺟﻮ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺷﺮﻋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮ ﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﺎ ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﺎﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﺑﺠﺎﻻﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﺟﻮﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺷﺮﻋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺌﮯ ﮐﮧ ﺷﺮﻋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺎﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﻮ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ،ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﮨﻮﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻮﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ! ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﺮﺍﻑ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ،ﺁﭖ ﻣﺠﮭﮯ ﮨﻤﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻭﮞ۔
#parda  #MuslimSociety  #UrduBlog #IslamicQuotes
#MuslimWomens #Islahunnisha 
Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS