find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by date for query social. Sort by relevance Show all posts
Showing posts sorted by date for query social. Sort by relevance Show all posts

Social Media par Khawateen Apne Pairo, zoote, Ring, Mehandi wale Hatho ki Tasweer kyu upload kar rahi hai?

Social Media par Be Pardagi failane me Aalimat ki tadad jyada hai?
Aeisi Khawateen jo Social Media par apne Hatho, kano, Pairo aur Zoote ki tasweer upload karti hai?.

🥀 عالمات ہوش میں آجائیں ۔

کئ سالوں سے مسلسل مشاہدے میں آ رہا ہے کہ اسٹیٹس پر تصاویر لگانے والی بھاری بھرکم تعداد عالمات کی بھی ہے، طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ چہرے کے آدھے حصہ پر اسٹیکر لگا کر ہاتھوں پر مہندی، انگلیوں میں انگوٹھی، کلائیوں میں چوڑیاں اور کپڑے بھی عمدہ سے عمدہ ترین، کبھی آنکھوں کو مکمل آراستہ کر کے کبھی کچھ نہیں ملا تو اپنا جوتا چپل ہی پہن کر لوگوں کو دکھا دیا اور لوگ دیکھ بھی رہے ہیں۔ اگر ان سے یہ کہا جاۓ کہ آپ  اسٹیٹس پر تصاویر رکھتی ہیں؟

تو جواب ملتا ہے چہرا چھپا ہوتا ہے کبھی کہتی ہیں مرد حضرات کو پرائویسی کر دیتی ہوں کبھی کہتی ہیں صرف سہیلیاں ہی دیکھتی ہیں اللہ بہتر جانے کہ کیا سچ ہے۔
صرف اتنا ہی نہیں حج و عمرہ کے مقدس سفر میں بھی ان کی یہ حرکت بدستور قائم ہے۔

میں نے چند عالمات کو  اس تعلق سے ٹوکا انہوں نے مجھے ہائڈ کردیا مگر لگانے سے باز نہیں رہیں_ 

خود کا تماشا کراکے ملتا کیا ہے اللہ ہی جانے!

  پھر جب عوام خواتین یہی کام کریں تو یہی عالمات اسٹیج پر جاکر لمبی لمبی تقریریں کرتیں ہیں جہنم کے سب سے سخت عذاب سنائیں جاتے ہیں  خدارا ہوش کے ناخن لیں اللہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین یا رب العالمین

منقول

اس تحریر کو جتنا ہو سکے آگے شئر کیجئے آپ سب بہت ہی پر اثر ہیں۔

Share:

Parda karne wali Khawateen Aur Ladkiyaa Social media par Short videos me Dance kar rahi hai.

Aaj Parde me dikhne wali Khawateen Kal Social Media par Nangi Nazar aayegi.
Aeise Ladkiya jo Deen ki dawat bhi deti hai aur Yutube par Short Videos me Raksh bhi karti hai.

🥀 آج پردہ ہے، کل کھل جاۓ گا۔

میری یہ بات شاید بہت سی لڑکیوں کے دل پہ لگ جاۓ، مگر جو دیکھا ہے وہی بول رہا ہوں، تکلیف معاف۔۔!
شوسل میڈیا پر مختلف قسم کے ویڈیوز حجاب و نقاب میں ڈالی جارہی ہیں، جن میں کوئی اداکاری والی ویڈیو ہے تو کوئی دعوتِ دین کو لے کر مفکر ویڈیو نظر آتی ہے، ہمیں اس پر اعتراض نہیں، لیکن اندیشہ ہے۔

کئی ایک ایسی لڑکیوں کا شوسل پلیٹ فارم دیکھا، جس میں ابتداء دعوتِ دین، نغماتِ حسنہ اور حمدِ باریﷻ سے ہوئی، لیکن آج انہیں چینلوں پر ہم شاٹ ویڈیوز کو گانے اور ناچنے کی شکل میں دیکھتے ہیں، کیا یہ ممکن نہیں، کہ جب وہ حیا سے بے حیائی تک آ پہنچی تو وہی علامات قیامت میں سے ایک علامت بن جائیں گی، یوں کہ قیامت کے نزدیک زنا عام ہوجاۓ گا، میرے علم کے مطابق واٹس ایپ پر ایک یا دو چینل ایسے ہیں جن کی آنر عالمہ حافظہ قاریہ ہیں لیکن وہاں خود اونر نقاب میں اپنی تصویریں لے کر ان کے ساتھ کہانیاں یا اقوالِ زریں لگا کر نشر کرتی ہیں، جب کہ ان باحجاب تصاویر میں آنکھوں کی نمائش مقصود ہوتی ہے، کاجل آئی لائنر لگا کر نشیلی نگاہوں کو بانقاب قید کرنا، کیا یہ نمائش نہیں۔؟

جب ان کو سمجھانے کے طور پر کچھ کہا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے، کہ تم کیوں دیکھتے ہو؟

چلیے ہم نہیں دیکھیں گے، لیکن آپ کس کس کو روکیں گی؟
اگر تصویریں نہیں ڈالیں گی تو کیا آپ کے پوسٹ کیے ہوۓ الفاظ کا وزن کم ہوجاۓ گا؟
یہاں تصویریں ڈالنے کا مقصد ہی نمائش ہے، آج صرف آنکھوں کی نمائش کی جارہی ہے، کل شاید نقاب بھی اتر جاۓ۔

ہر پڑھنے والا یہ سوچ رہا ہوگا تا آں کہ میں بھی، کہ ہم ایسے نہیں ہیں، ہم نہیں بدلنے والے، پیارے عزیزو!

جب فین فالوئنگ بڑھتی ہے اور لائکز زیادہ ملنے لگتے ہیں، تو پھر کنٹرول اور حیا برداشت سے نکل جاتی ہے، اس لیے پہلے ہی حد میں رہیں، مشکل نہیں کہ وہ وقت آجاۓ: جب آپ خود کو چاہ کر بھی نہ روک پائیں، چینل چلائیے، فین فالوئنگ بڑھائیے، لیکن نمائش سے جہاں تک ممکن ہو بچنے کی کوشش کیجیے۔!

لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کو کنٹرول کی ضرورت ہے، کیوں کہ لڑکیاں گھاس نہ ڈالیں تو کسی مائی کے لال میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ آپ کی طرف آنکھ بھی اٹھا سکے، خدارا پردے کے ساتھ آنکھوں کی نمائش سے بچیے۔! پردہ براۓ پردہ ہی ہو، برائے ریا نہ ہو۔!

✍🏻 عاقل ابنِ افتخار ؛

Share:

Waisi Ladkiya jo Apni Niswaniyat se Ladko ko Mutashir (Impress) karti hai fir dhoka ka rona roti hai.

Social Media ki UN Ladkiyo ko Nasihat jo apni Nazakat aur Husn se Mardo ko Mayel karti hai.

Waisi Munafiq Ladkiya jo online Mardo ko apni Niswaniyat ki boo (smell) se Mutashir karti hai.

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

️: مسز انصاری

سوشل میڈیا کی نیک پروینوں!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم اچھی طرح جانتی ہو کہ سوشل میڈیا کا کوئی حصہ خالی نہیں ہے جہاں پر تم سے وہ مرد نا ٹکرائیں جن کی تربیت میں ان کے والدین سے کوتاہی ہوئی، ہر جگہ تمہیں جنت کی حور ثابت کرنے والے ایک نہیں سینکڑوں مرد ملیں گے، تمہاری وال پر سوئی گرنے کی آواز تک ان مردوں کو پہنچ کر تمہاری طرف راغب کر دیتی ہے، تمہیں وہ شادی شدہ کنوارے بھی ملیں گے جن کی پاکٹ میں بیوی کے سامان کی لسٹ ہوتی ہے اور موبائل پر وہ کنوارہ مرد بن کر لڑکیوں سے خوش طبعئی کے جوہر دکھارہا ہوتا ہے، وہ بھی مرد سوشل میڈیا پر کثرت سے موجود ہیں جو ایک ہاتھ میں موبائل لیے سوشل میڈیا کے سمندر سے مچھلیاں پکڑ رہا ہوتا ہے اور دوسرے ہاتھ میں اپنے بچے کی انگلی پکڑے ہوتا ہے ایسے اسیرِ زن مرد بھرے پڑے ہیں جن کا کھانا ہضم ہی نہیں ہوتا جب تک وہ لڑکی کی ڈگڈگی پر بندر نا بن جائیں ، یہ سب شرم گاہ کے پجاری ہیں، شہوت پرست ہیں ، اللہ سے ڈرنا بھول گئے ہیں، لیکن اصل سوالات یہ ہیں :

- کہ ان سب کرتبوں میں تمہارا کیا رول ہے؟؟

- ان سب خوش طبع مردوں کی خوش طبعئی کی حوصلہ افزائی کیوں ہوتی ہے؟

جبکہ تمہارا حال تو یہ ہے کہ تمہارے کچن کا دھواں ابھی کچن سے باہر جاتا نہیں لیکن تمہارے پکوان کی خبر سوشل میڈیا تک پہنچ جاتی ہے، تمہاری ادائیں اور نزاکتیں تمہارے لفظوں میں اتر کر مردوں کو دعوتِ شہوت دیتی ہیں، تم فیس بک پر کسی رومانٹک افسانے کی رومانوی ہیروئین بن کر یا کسی فلم کی لو اسٹوری کی شوخ و چنچل ہیروئین بن کر پہلے وال پر مردوں کا مجمع اکھٹا کرتی ہو اور پھر انباکس کا رونا رو کر اپنے آپ کو سیدھی سادھی نیک پروین ثابت کرتی ہو ۔

انباکس کا حال یہ ہے کہ تم ہر نامحرم کا میسیج کھولنے کے لیے مقناطیس کی طرح لپکتی ہو اور اپنی وال پر مردوں کو دور رہنے کی نصیحتیں کر کے اپنی پارسائی منواتی ہو ، کئی آئی ڈیز بنا کر انہیں کئی کاموں میں فکس کرتی ہو، کسی سے کسی کی خبر اور کسی کو کسی کی خبر لیے تمہاری یہ آئیڈیز کی اڑن طشتریاں سوشل میڈیا پر ہر وقت پرواز کرتی رہتی ہیں ۔۔۔۔ واللہ تم کتنی منافق ہو 

یقین جانو، تم اپنی قبر کو عذاب کا گڑھا بنا رہی ہو، تم اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی سے کھلواڑ کر رہی ہو، تم سوشل میڈیا پر گناہوں میں لتھڑی ہوئی ہو، اندازہ کرو کہ اللہ کے نزدیک تم کتنی ناپسندیدہ ہوں گی ۔

تم اپنے ان معصوم اور عظیم والدین سے چھپ کر سوشل میڈیا پر نسوانیت کو تار تار کرتے ہوئے بھول جاتی ہو کہ تم اللہ سے نہیں چھپ سکتیں جو ستر پردوں سے بھی تمہاری اصلیت کو باہر لا کر تمہیں رسوا کر سکتا ہے، اللہ سے ڈر جاؤ، اللہ اپنے بندوں سے بہت محبت کرتا ہے، اللہ کو آمادہ نا کرو کہ وہ تمہیں سزا دے بیٹھے ۔

جو لڑکیاں اپنی چادر اور چاردیواری سے کھلواڑ کرتی ہیں ان کی زندگیوں سے خوشیاں رخصت ہو جاتی ہیں، جب وہ مائیں بنتی ہیں تو ان کے بچے بھی انہیں اسی جگہ پر کھڑا کر دیتے ہیں جہاں کل انہوں نے اپنے ماں باپ کو کھڑا کیا تھا، اتق اللہ، اللہ سے ڈر جاؤ، اللہ کی ذات بہت زیادہ ڈرنے والی چیز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ

Share:

Aalim-E-Deen Apne Gunaho ko ya Galatiyo ko Alim hone Ki wazah se Jayez sabit nahi kar sakte hai.

Aalim-E-Deen apne Gunaho ko Deendari ke liye jayez nahi kar sakta hai?

Aam taur par Dekha jata hai ke Koi aam Musalman Koi Galati karta hai ya Gunah kar leta hai to har koi Use Lanat malamat karta hai, Usko Charo taraf se tanqeed ka nishana Banaya jata hai, log Gali Muhalle ke Chaurahe (Corner) par Usko Zaleel O Ruswa karte hai ke isne yah Galat kiya wagairah..... Magar wahi Koi Deendar Shakhs, Aalim-E-Deen, Hafij, Qari, Imam, Maulavi ya Deen ki khidmat karne wala Koi Gunah karta hai to logo ki jubane kam karna band kar deti hai, uske Sahab-E-ilm aur Deendari ki wazah se uske Gunaho ko jayez sabit karne lagte hai. Yah kaisa deen hai jo Aam o khas ke liye alag alag Qayde kanun banaya gaya hai?
Koi Bhi Shakhs agar Gumah karta hai to Uska Social Boycott karke Usse yah ehsas Dilaya jata hai ke tum mujhme se nahi ho , tum hamse Alag raho, kya yah islah ka tarika hai?

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

کسی دیندار کی دینداری اس کے گناہ کو جائز نہیں کردیتی :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

🖋️: مسز انصاری

اگر آپ صاحبِ علم دین ہیں اور کسی خلافِ شرع کام کو آزادانہ انجام دیں تو اپنی صفائی میں آپ اپنی قابلیت کی سندیں پیش نہیں کر سکتے کہ جناب میں تو حافظ ہوں قاری ہوں امام ہوں یا دین کا خدمتگار ہوں ، اگر آپ یہ سب ہیں تو پھر جان لیجیے کہ آپ اللہ کے ہاں بھی عام لوگوں سے زیادہ قابل گرفت ہیں ، دینی مدارس عالمیت  و فاضلیت کی سندیں گناہوں پر جواز کے دلائل کے طور پر نہیں دیتے بلکہ گناہوں کے سد باب کے لیے دیتے ہیں ، کسی دین شناس شخص کے عیوب دینی قابلیت کے پردوں میں نہیں چھپائے جاسکتے، اور نا ہی کوئی داعیِ دین غیر شرعئی یا ایسا کام جو دین میں معیوب ہو اور لوگوں کے نزدیک کراہیت پر مبنی ہو اس کے ارتکاب پر اپنی صفائی کے لیے دینی خدمات کو آڑ بنا سکتا ہے، مومن گناہوں سے نفرت کرتا ہے، ایمان والے گناہ سرزد ہوجانے پر انا کا جھنڈا بلند نہیں کرتے اور نا ہی اپنی دستار کو بچانے کی فکر میں حیلے بہانوں اور فنکاریوں سے کام لیتے ہیں، بلکہ جب مومن نادانستگی میں برا کام کر بیٹھے تو وہ اسلاف کی عالی فکر کا ثبوت دیتے ہوئے تائب ہوتا ہے ، وہ نا صرف اللہ سے توبہ کرتا ہے بلکہ اس کے بندوں سے بھی معذرت خواہ ہوتا ہے ۔
دراصل ایسے ہی ایمان والے رحمٰن کے بندے ہیں .

اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو جس میں ایمان کا ادنیٰ سا بھی شائبہ ہو منکسرالمزاج اور تواضع کا حامل بنائے ۔۔۔۔۔۔ آمین یارب العالمین

Share:

Aaj kal ke Muslim Ladke aur Ladkiyaan Ishq bazi me PHD kiye hue hai.

Muslim Muashare me Ladke Ladkiyo me ishq baji ka bhoot kaise joro par hai?

Muslim ladkiyaan Ishq baji Me PHD kiye hui hai.
Kali rang aur Safed rang ki Ladki me Competition.

Ladke Ladkiyo ka Social media par Ho rahi Muhabbat ka anjaam.

Musalmano ki Halat aur Anjaam. shikari aur Musalman.

اگر اک مرد، کسی عورت سے شوشل میڈیا کے ذریعے تعلق قائم کرے،یا پھر کسی پارک بازار میں نمبر ایکسچینج کرے، یا پھر کزنز ہوں آپس میں یا سکول فڑینڈ کالج فڑینڈ یونیورسٹی کے ہوں، عشق و محبت میں مبتلا ہو جائیں۔۔۔

راتوں رات باتیں،
گھر والوں سے چھپ کر کالز
وڈیو کالز
ملاقاتیں

ناجانے کون کون سے گناہ کرلیں،

اور پھر اگر کوئی ان سے کہے کہ یہ سب غلط ہے
تو آگے سے جواب دیتے ہیں کہ

"جی اسلام محبت کی اجازت دیتا ہے، اسلام پسند کی اجازت دیتا ہے، سب ہی کرتے ہیں، آج کل یہ سب کون سوچتا، اپ پرانی سوچ والے ہو، یہ 2022 ہے، آپ کون سے جنگلوں کے زمانے سے ہو۔"

کیا واقعی اسلام ایسی گھٹیا، گندی اور حرام تعلقات کی اجازت دیتا ہے؟
نہیں؟
تو پھر یہ جو لوگ بکواس کرتے ہیں انہیں آپ روکتے کیوں نہیں ہو؟

روکنے کی بجائے الٹا یار دوست احباب مدد کرتے ہیں
روکنے کی بجائے لڑلی کی سہیلی مدد کرتی ہے.

روکنے کی بجائے مائیں اپنی بچیوں کی مدد کرتی ہے، باقائدہ مائیں اور بہنیں پوچھ رہی ہوتی ہیں کس س ملنے جارہے، کس سے چکر چلا رہی وغیرہ۔

میرے بھائی بہنوں اسلام پسند کی اجازت دیتا ہے حدود میں، نا کہ کسی کے ساتھ راتیں گزار کر ملاقات کر کے گھر والوں سے چھپ کر کالز پر مسجز پر باتیں کر کے عشق لڑانے کی اجازت نہیں دیتا اسلام۔۔۔۔

جس پسند کی اجازت اسلام دیتا ہے اس کے معانی ہیں با عزت طریقے سے بنا حرام تعلقات قائم کئیے آپ اپنی پسند کا اظہار کرنے کا حق رکھتے ہو، یہی جائز اور حلال حق اسلام نے ہر مرد و عورت کو دیا ہے ۔۔۔

والدین پر لازم ہے اپنے بچے بچی کے لیے کسی کو پسند کریں تو بچوں کی مرضی لاّزمی لیں۔۔۔

مرد و عورت اپنی پسند کا اظہار رکھتے ہیں نا کہ اس پسند کے ساتھ چکر چلا کر عشق معشوقی میں مبتلا ہو کر حرام زادگیاں کرنے کے بعد اسے حلال بنانے کی کوشش کریں۔۔۔ایسی گھٹیا اجازت ہمارے پاک دین اسلام نے نہیں دی۔۔۔

اور جو لوگ اپنے دوستوں بھائی بہنوں رشتہرداروں میں یہ بات کہتا/کہتی ہے کہ کچھ نہیں ہوتا، کچھ غلط نہیں، اسلام اجازت دیتا، چلا لو چکر، کر لو باتیں، ملاقاتیں، سب ہی کرتے۔
ایسے لوگ بے حیائی پھیلانے والوں میں شمار ہوتے ہیں جن کے ساتھ بہت سخت معاملہ پیش آئے گا۔۔۔

،ہم سب کو بطور امت اس بات کو عام کرنا ہوگا کہ اسلام اظہارے پسند کی اجازت دیتا ہے حرام کاریوں کی نہیں۔۔۔اور جو لوگ اس بے حیائی کو پھیلا رہے ہیں اگر انہیں نا روکا جائے تو یہ بھی گناہ کرنے والوں کو بڑھاوا دینا جیسا ہی ہے جس کی پوچھ ہوگی آپ سے۔۔۔۔اپنے بھائی بہنوں دوستوں احباب فیملی سبکو آگاہ کریں۔۔۔کیونکہ وہ سب حرام کاریوں کو جائز سمجھنے لگ گئیے ہیں۔

الحیاء من الایمانبے حیائی کا خاتمہ

Share:

Ladke Ladkiyo ki Social media par ho rahi Muhabbat ka anjam

Ladkiyaan Ladko ke sath Ghar walo ko Chhodkar kyu bhag rahi hai?

शोबिज और आज के मॉडर्न दौर ने औरतो को खिलौना बना दिया है, ज़ुल्म देखो... मर्द पूरे कपड़े पहन रखे है मगर बेचारी औरत को फैशन के नाम पर इस मॉडर्न सोच और आज़ादी के नारे ने बीच मैदान मे नंगा बैठाया हुआ है। यहाँ उनको बराबरी के हुकूक याद नही आते। अफसोस ऐसी सोच पर।


 
इस्लाम घर से भाग कर शादी करने के बारे मे क्या कहता है?

मुस्लिम लड़कियां हिंदुओ के साथ क्यों भाग कर शादी कर रही है?

इसमे कोई शक नही के लड़कियो की निस्वानीयत सोशल मीडिया पर मर्दो के लिए.......

एक कॉलेज के प्रोफेसर का लड़कियो के लिए सलाह:*
तुम कोई चॉकलेट या आइस क्रीम नही हो जो हर किसी को अपना मिठास देती रहोगी।

*एक #खुतबा जुमा के मौके पर खतीब से "परदा खतम कर देने" का ऐलान करवाया गया तो फ़ौरन एक नवजवान औरत ने माइक  के जरिये #बुर्का निकाल देने का एलान किया।*

यूरोप के चंदे पर बने पाकिस्तानी मूवी का बॉयकॉट क्यो किया जा रहा है?
यूरोप का #कल्चर_वार और मुस्लिम समाज .

आज के लड़के लड़कियों को मां बाप के पैसे भी चाहिए और अमेरिका के जैसा #कल्चर भी।

शिक्षा (तालीम) के नाम पर मुसलमान लड़कियो को बे पर्दा करने का रिवाज बढ़ता जा रहा है।*

जॉयलैंड मूवी और पाकिस्तानी #रहनुमाओ का रवैय्या.... #यूरोप के #लोकतंत्र जाल मे फंसा पाकिस्तान की मजबूरी।

वो जुमले है जिसको सुनकर वेस्टर्न पाखंडी, यूरोपीय कट्टरपंथी, लेफ्टिस्ट, देशी लिबरल्स, फिरंगी परस्त के होश उड़ गए...

आज तक दुनिया मे बड़े बड़े वाक्या पेश आये, बड़ी बड़ी जंगे हुई, कई हादसे हुए मगर क्या आपने कभी ऐसा होते हुए देखा?

तेरी तहजीब ने उतारा है तेरे सर से हिजाब
मेरी तहजीब ने मेरी आँखो को झुका रखा है।

अगर मर्द किसी लड़की को देखे बगैर इंटरनेट पर बात करे तो लफ्जो के असरात् दिल पर पड़ते है, इंटरनेट एक ऐसी दुनिया है जहाँ एक शराबी खुद को नमाजी बना सकता है, जानी एक शरीफ इंसान बन सकता है।

यह ऑनलाइन की दुनिया मे खुद को कुछ भी बनाया जा सकता है, कोई नही जान पाता के दूसरी तरफ बैठा शख्स कैसा है?

महंगाई के इस दौर मे जहाँ शादियां करना मुश्किल होता जा रहा है वही लड़के और लड़कियो की सोच मे तब्दीली आई है, इस इंटरनेट की दुनिया ने जवान लड़के लड़कियो तक आसानी से मागरिबि मवाद मुहैय्या कर दी है, मगरिब् (वेस्टर्न कल्चर) की आज़ादी या फिर आज़ादी के नाम पर बर्बादी, हर काम दिल खोलकर कर रहे है। शादियाँ नही होने से जिनाकारी बढ़ी और अब हम मे और नसरानियो मे कोई फर्क नही रहा।

यहूदियों और ईसाइयों पर अल्लाह ने लानत भेजी है।

नजाएज़ रिश्ते लड़के लड़कियो मे बनने लगे। दिन ए इस्लाम के हुक्म का कोई ख्याल नही रहा। पहले कुछ लोगो को मुहब्बत होती थी, लेकिन अब चंद लोग ही होंगे जिनका कोई गर्ल फ्रेंड या बॉय फ्रेंड नही है।

इस हराम मुहब्बत के नशे मे अपने रब की मुहब्बत को ठुकरा रहा है, माँ बाप की मुहब्बत को ठुकराया जा रहा है। माँ बाप की मुहब्बत वह मुहब्बत है जो इस दुनिया मे आने से पहले हुई, यह वक्ति मुहब्बत तो 18 - 20 साल का होने के बाद हुई है उससे पहले तो कोई किसी को नही जानता था।

आज कोई अपना घर छोड़कर भाग रहा है, तो बहुत सारी लड़कियां वक़्त से पहले माँ बन रही है, गंदे वीडियोज और तस्वीरे देखने का नतीजा है ।

इंटरनेंट से जहाँ लोगो को साहूलियते फ़राहम किये वही इसके गलत इस्तेमाल भी हो रहे है।

इंटरनेट ने जहाँ लोगो को करीब किया वही धोका, परेशान करना, अक्सर देखने मे आया है के लड़कियां लड़को की शराफत और सादगी पर मर मिटती है तो वही लड़का  लड़कियो की मिठी मिठी बातो और हुस्न व शबाब मे बहक जाता है।

ऐसे मे लड़कियां लड़को को दिल दे बैठती है, वह लड़का भी बड़े बड़े वादे और कसमे खाने लगता है, जब दिल पूरी तरह दे देती है तो वह लड़का किसी और लड़की के साथ शुरू हो जाता है। इसके बाद लड़की मुहब्बत को धोका समझ कर सारी जिंदगी मर्द को ताने देती रहती है और जिंदगी खराब कर लेती है। "सभी मर्द ऐसा ही होता है" वगैरह  जैसे जुमले बोलकर अपने दिल को तसल्ली देती है।

मगर इसमे "सारे मर्दो" की क्या गलती?
जहाँ फूल होता है वही कांटे भी होते है, इन काँटों का काम रंगबिरंगी खुशबु वाले फूलो की हीफाजत करना।

ज्यादातर लड़कियां ऐसे हराम रिश्ते मे अपनी इज़्ज़त भी गंवा देती है, जीना कर बैठती है और बाद मे अफसोस करती है। आजकल मोबाइल मे ऐसे ऐसे अप्लिकेशंस  इंस्टाल है । सारे कॉल्स, वीडियो कॉल्स और चैट रिकॉर्ड हो जाते है।

लड़कियां मुहब्बत मे अपना सब कुछ खतम कर लेती है, लड़के फिर उसी डेटा से ब्लैकमेल करते फ़ीडते है।
ऐसे रिश्ते जिसकी बुनियाद झूट और धोका पर हो उसका अंजाम भी ऐसा ही होता है।
माँ बाप की मुहब्बत को ठुकरा कर जाने वाले कैसे कामयाब हो सकते है?

माँ बाप की बद्दुआ ऐसे लोगो को सुकूँ की नींद लेने नही दे सकती।

Share:

Mard aur Aurat Sone ya Chandi ka Angoothi (Ring) pehan sakte hai, Kis Ungali (Finger) me Ring pehanana chahiye?

Kya Aurat Apne Ungali me Anghhoothi pehan sakti hai?

Kis Hath me Angoothi (Ring) Pehanana Chahiye?
Aurat aur Mard ke Liye Sona aur Chandi ka saman istemal karna kaisa hai?
Social Media Par Khawateen ka Deen ki dawat dena kaisa hai?

خاتون محمدی

الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

سسٹر مرد یا عورت انڈیکس فنگر (Shahadat wali Ungali) میں رنگ پہن سکتے ہیں؟؟
۔-----------------------------
عورت کے لئے انگوٹھی پہننے کی جگہ میں فقہاء کا کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ انگوٹھی اس کے حق میں زینت ہے، اس لئے عورت ہاتھ یا پاؤں کی انگلیوں میں یا جس جگہ چاہے انگوٹھی استعمال کر سکتی ہے ۔ تا ہم مردوں کے لیے انگوٹھی پہننے کے مقام کے بارے میں احکامات ہیں ۔ میں اس سلسلے میں الشیخ عبدالستار الحماد حفظہ اللہ کا فتویٰ نقل کر رہی ہوں

خاتون سسٹر :

انگوٹھی دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں میں پہنی جا سکتی ہے البتہ دائیں ہاتھ میں پہننا بہتر ہے اس سلسلہ میں درج ذیل احادیث سے راہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
(سنن ابی داؤد:4226)

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
(سنن ابی داؤد،الخاتم:4227)

شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف ابی داؤد میں درج کیا ہے اور اسے شاذ قرار دیا ہے۔ (ضعیف ابی داؤد:908)

آپ فرماتے ہیں کہ یسارہ کے بجائے یمینہ کے الفاظ محفوظ ہیں، تاہم بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے جیسا کہ حضرت نافع کا بیان ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔
(سنن ابی داؤد:4228)

اسے کس انگلی میں پہننا چاہیے؟
حدیث میں ہے کہ انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی نہ پہنی جائے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس اور اس یعنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ (ابن ماجہ،اللباس: 3648)

سب سے چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہننے کا بھی ثبوت ہے۔
(صحیح مسلم:2095)

اس کے ساتھ والی انگلی میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے، ان کے علاوہ کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے اجتناب کیا جائے۔ انگوٹھے میں ملنگ، بہلول اور بے وقوف انگوٹھی پہنتے ہیں، عقل مند آدمی کو تو اس سے گھن آتی ہے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث/جلد : ۴/صفحہ نمبر : ٣٨٩

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
عورت کے لیے سونا جائز اور مرد کے لیے سونا حرام ہے ، عورت کا زینت اختیار کرنا جائز ہے ، عورت پیروں میں سونے یا چاندی کی پازیب یا انگوٹھی بھی پہن سکتی ہے البتہ پازیب ہو یا کوئی بھی زیور ، اس کی آواز نامحرم تک نا پہنچے ، کیوںکہ نامحرم مردوں کے سامنے عورت کا زیور یا اس کی آواز کا اظہار جائز نہیں ۔ عورت کے لئے انگوٹھی پہننے کے محل میں فقہاء کا اتفاق ہے ، کیونکہ انگوٹھی عورت کے لیے زینت کے اسباب میں سے ہے ، لہٰذا عورت ہاتھ یا پیروں کی انگلیوں میں انگوٹھی استعمال کرسکتی ہے ، جو لوگ اسے ہندوانہ رواج کہتے ہیں ان سے دلیل طلب کیجیے ۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

Muslim Ladkiyaan Deen ke nam par kaise posts kar rahi hai, Facebook par Muslim khawateen ka Gair Mehram ko Mutashir karne wale Posts.

Muslim Ladkiyo ka Social Media par Gair Mehram ko mutashir karne wale paigamat.

Khawateen aaj kal Social Media par kaise kaise post kar rahi hai Deen ke nam par.

پیاری بہنوں !! اس پہلو پر کئی صفحات سیاہ کرنا آسان ہے ، لیکن اس سیاہی سے میری بہنوں کے دل سیاہ نا ہوجائیں اس لیے اپنی تحریر کے اصل مقصد پر آتی ہوں ۔

میں جب جب نیوز فیڈ میں داخل ہوتی ہوں اپنی بہنوں کی بے فائدہ اور وقت گزاری پر مبنی ، بلکہ یوں کہیے کہ مجمع کو دعوتِ کمنٹ کا مقصد رکھتی پوسٹس دیکھتی ہوں تو غم و غصہ کے ملے جلے رجحان کا شکار ہوجاتی ہوں ۔

کیا آپ لوگ اپنی بیماریاں ، افسانوی باتیں ، عشقیہ یا بے مقصد شاعری ، طنز و مزح ، ذاتی معاملات اور باہمی نوک جھونک شئیر کر کے اپنا اور دوسرے لوگوں کا وقت ضائع نہیں کر رہیں ؟؟

کسی بہن کو کچھ نہیں سوجھتا تو وہ دعا کی اہمیت کے بارے میں چند الفاظ لکھ کر اسٹیٹس ڈالتی ہے کہ آج میرے لیے کوئی دعا کریں ، اور اس کی پکار پر ہمارے مسلمان بھائی فورًا لبیک کہہ کر توحید و سنت پر مبنی شئیرنگ کو پھلانگتے ہوئے کمنٹ باکس کی طرف دوڑ لگا دیتے ہیں ۔
کچھ بہنیں اپنی طبیعت کی ناسازی کو مخلوط فرینڈز کے سامنے رکھتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتیں ،

عورت غیر مردوں کو اپنی طبیعت کی ناسازی کی اطلاع دے ، ایمانداری سے بتائیے کہ اس نوعیت کے اسٹیٹس عورت کی حساس حالتوں کی طرف نامحرم مردوں کو توجہ دلانے کی دعوت نہیں رہے ؟

- آپ لوگوں کو بخار ہوا تو بخار کی حالت میں آپ اسٹیٹس ڈال رہی ہیں کہ آج بخار ہے دعا کیجیے ، طبیعت خراب ہے دعا کریں ، آج کچھ طبیعت اچھی محسوس نہیں ہو رہی دعا کریں ، دو دن سے بخار ہے دعا کریں ۔

اللہ کی نیک بندیوں !! معاشرے میں عورت کی طبیعت کی ناسازی کا ایک مخصوص تصور عام ہوتا ہے ، ان مخصوص طبی معاملات کا ڈنڈورا پیٹنا شریف عورتوں کا کام نہیں ہوتا ۔

دعا کرانے کا اصول یہی ہوتا ہے کہ نیک متقی پرہیزگار شخص سے دعا کروائی جائے جس کی دعا نیکی اور تقوی کے باعث قبول ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ، لیکن اگر آپ خود نیک بنیں اور ہر طرح کے گناہوں سے توبہ کرکے تقویٰ کا پیکر بن جائیں ۔ پھر کسی سے دعا کی درخواست کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔

ستم ظریفی یہ کہ آپ ہر ایرے غیرے نامحرموں کو دعا کے لیے جمع کر رہی ہیں ، کیا ہماری صحابیات کے یہی طور طریقے تھے ؟

- کوئی بہن اپنی ہر پوسٹ پر مجمع لگا کر بھی تشنہ لب ہے اور پوسٹ پر للکار رہی ہے کہ وہ لوگ سامنے آئیں جو میری پوسٹ پر نہیں آتے ۔ اور مرد حضرات کی اکثریت پر مبنی سب لوگ اس مقدس محفل میں حاضری لگوا کر شرفِ اجر و ثواب حاصل کر رہے ہیں ۔

- بہنیں ایک دوسرے کو یوذرز کی لسٹس میں ایڈ کروانے کے لیے اسٹیٹس دے رہی ہیں کہ فلاں بہن کو ایڈ کر لیں اور فلاں بہن کو ایڈ کر لیں ، جو عجیب بھی ہے اور غریب بھی اور سمجھ میں نا آنے والی بات ہے ، جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ فیس بک پر شہوت پرست مرد حضرات کی کثرت ہے ، کیا یہ اس بات کے مترادف نہیں کہ آپ کسی مجمع میں اپنی بہن کو پیش کریں کہ میری بہن سے دوستی کیجیے ؟؟؟

- کچھ بہنیں مخالف طبقہ فکر کو للکارنا ہی دین کی خدمت سمجھتی ہیں ، آگ لگاتے جملوں سے باطل کا رد نہیں کیا جاتا ، اس قسم کے طنزیہ نعروں اور اشتعال آمیز اسٹیٹس شئیر کرتے ہوئے بھول جاتی ہیں کہ فیس بک پر زبانیں کتنی دراز ، غلیظ اور نشتر ہوتی ہیں اور اس پلیٹ فارم پر مخالف فرقے کے مرد حضرات کس حد تک تعصبی ذہن رکھتے ہیں جو اہل حدیث عورت کے تقدس کو اچھالنے میں ذرا تامل نہیں کرتے ۔
باطل کا رد دینی تعلیمات سے ہوتا ہے پیاری بہنوں ، چھانٹ چھانٹ کر مرچ مصالحہ لگے جملوں سے للکارنے میں آپ دین کی خدمت نہیں بلکہ اپنے آپ کو تیس مار خان ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ، نیک راستے سے غیر منظم اور جھولدار کام بالکل اس قول کے مترادف ہیں کہ " کلمۃ حق أرید بھا باطل’’ (یہ ) کلمہ حق ہے لیکن ان کا ارادہ اس سے باطل ہے ۔
سیاست اور دین پر چٹپٹے اور مخالفین کو دعوتِ بحث دیتے جملے للکارنا دین کی خدمت نہیں بلکہ فتنہ انگیزی ہے ۔

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

: مسز انصاری

عورت کا معاشرے میں نصف حصہ ہے یہ ایک حقیقت ہے ، بلکہ اگر مکمل حصہ کہا جائے تو بھی غلط نہیں ، وہ اس طرح کہ نصف معاشرہ عورت ہے اور بقیہ نصف معاشرہ عورت کی آغوشِ تربیت میں پروان چڑھتا ہے ۔پس یہ حقیقت اس بات کو ناگزیر بناتی ہے کہ عورت نیک و صالح ، باشعور ، خشیت اللہ سے معمور اور متقی و پرہیزگار ہو تاکہ پورا معاشرہ صالح ہو جائے ۔

سوشل میڈیا پر عورت کے دینی کام کے جواز میں کوئی شبہ نہیں ، عہد نبوی ﷺ میں ہمیں ابلاغِ دین کے میدان میں مردوں کے ساتھ خواتین کی شرکت برملا نظر آتی ہے ۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جیسی عظیم فقیہہ اور مثالی خاتون کون ہوسکتی ہیں جنہوں نے مذہب واخلاق اور تقدس کے ساتھ مذہبی، علمی، سیاسی، معاشرتی، غرض گوناگوں فرائض انجام دیے ہوں ۔ عہدِ نبویﷺ کے اس شاندار دور میں خواتین نے انتھک کاوشوں ، قابلیت اور اپنی قیمتی کاوشوں کے ذریعہ نا صرف دینِ اسلام کی خدمت کی بلکہ تحریک اسلامی کو قوت بخشی اور اس کے غلبے اور توسیع میں نمایاں کردار ادا کیا ، مسلم خواتین کی نشاۃ ثانیہ اور بیداری انہی عظیم صحابیات کی تاریخ سے وابستہ ہے ۔

دراصل اسلام عورت کے اس روپ کو پسند کرتا ہے کہ امت مسلمہ کی خواتین ایسی ہوں کہ ان کے سامنے موت، قبر، حشر، کتاب، میزان، پل صراط کا تذکرہ ہوتو اللہ تعالیٰ کے خوف سے لرز اٹھیں ۔

اے کاش تجھے عہد نبھانا آئے
زندگی حامل قرآن بنانا آئے
دیدہ و دل کو مسلمان بنانا آئے
اپنی اولاد کو انسان بنانا آئے
اپنے ایمان کے پھولوں سے سجادے گھر بار
پھر دکھا فاطمہ زہرہ کا مثالی کردار

درج بالا مختصر تمہید کے بعد پیاری بہنوں سے عرض ہے کہ میری نصیحت کو اپنی کسی ہم عمر کی نصیحت سمجھ کر ناگواری محسوس نہیں کرنا ، آپ لوگوں کی شئیرنگ کا معیار دیکھ دیکھ کر میں ایک بڑی بہن کی حیثیت سے آپ کو نصیحت کرنے پر مجبور ہوگئی ہوں۔

سب سے پہلے اس اہم حقیقت کو سمجھیے کہ آپ عورت ہیں جس کا اسلام میں بہت نازک لیکن خوبصورت مقام ہے ، عہدِ نبویﷺ کی عورت ہو یا الیکٹرانک وقت کی ، ہر صورت شریعتِ مطہرہ کے احکامات کا نفاذ سلفیت ہے ۔

یہ بھی حقیقت جان لیجیے ، جو کہ میری نظر میں انتہائی بدصورت ہے ، یہ کہ آپ کی والز پر معمولی جنبش بھی کمنٹ باکس میں ایک جم غفیر جمع کر دیتی ہے ، (معذرت کے ساتھ) مجھے یہ حقیقت کہنے میں کوئی مزاحمت حائل نہیں کہ آپ کی نسوانیت سوشل میڈیا کے مرد حضرات کے لیے ایک مقناطیسی کشش کی حیثیت رکھتی ہے ، اور یہ کہنے میں ، میں مزید معذرت خواہ ہوں کہ آپ کی مثلِ زنگ آلود لوہا شئیرنگ سوشل میڈیا پر تفریح کے متلاشی لوگوں کے لیے اس یوذر بھائی کی خالص دینی شئیرنگ سے کئی سو فیصد زیادہ قابلِ قدر ، قیمتی اور قابلِ ستائش ہے جو اللہ کی رضا اور دین کی سربلندی کے جذبات سے معمور اپنے اسلاف کی تعلیمات لوگوں تک پہنچاتا ہے ۔

- کچھ بہنیں اللہ تعالیٰ کے لیے سرخ دلوں کے اسٹیکرز کے ساتھ ایسے ایسے عامیانہ کلمات کا استعمال کرتی ہیں کہ واللہ آخر میں جا کر پتا چلتا ہے کہ مخاطب اللہ کی عظیم ذات ہے ، جیسے میری ایک اسٹیٹس پر نظر پڑی ، محترمہ کہتی ہیں :
- میرا دل چاہتا ہے آپ میرے سامنے کھڑے رہیں اور میں آپ کو دیکھتی رہوں ، میرے تصور میں بھی آپ رہتے ہیں اور خیالوں میں بھی ،،، اللہ جی 

ایک اور اسٹیٹس سنیے :
- میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی ، میں آپ کے پاس آنا چاہتی ہوں مجھے اپنی محبت دیجیے مجھے اپنے پاس بلا لیجیے ،،، اللہ جی ۔۔۔۔

☝ معزز قارئین !! یہ بہت اختصار کے ساتھ لکھا گیا ہے ، یقین کیجیے وہ وہ انداز اپنائے جاتے ہیں کہ ایک سچا مسلمان جو اپنے رب کی بزرگی ، عظمت و وقار اور جاہ و جلال کا کسی حد تک ادراک رکھتا ہے وہ طیش میں آجائے ۔ لیکن ان عامیانہ کلام و کلمات پر بڑے شد و مد سے دلاسے دیے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔

گڑگڑا رہی ہیں تو فیس بک پر ، گر یہ وزاری کر رہی ہیں تو فیس بک پر ، اللہ کی محبت کا اظہار کر رہی ہیں تو فیس بک پر ، یہاں تک کہ اللہ سے دعائیں بھی مانگ رہی ہیں تو فیس بک پر ۔۔۔۔ تمام جہانوں کے وحدہ لاشریک پاک پروردگار کی قسم ، اللہ کی محبت ، اللہ سے گریہ وزاری ، اللہ کو پکارنا اور اللہ سے دعائیں کرنا ، تنہائی کی متقاضی ہوتی ہیں ، پبلک میں افسانوی کلمات سے اللہ کی محبت کا دم بھرنے کے بجائے آپ اس بات کی زیادہ مستحق ہیں کہ آپ اپنے گھروں میں قیام اللیل کا اہتمام کیجیے ، فیس بک پر اللہ کو افسانوی انداز میں سرخ دلوں کے درمیان الفاظ سجا کر پکارنے کے بجائے تہجد میں اس عظیم ذات کو لرزتی آوازوں میں پکاریے ، آنسووں سے بھیگتے رخساروں کے ساتھ اپنے رب کو پکاریے ، سجدوں میں اپنے رب کی رحمت مانگیے ، تشہد میں اس کی پاکی بیان کیجیے اور اپنا مدعا پیش کیجیے ، قیام اللیل وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کی پکار تیر بہ حدف ثابت ہونے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں ، نیٹ پر اپنی دعائیں اللہ کی طرف روانہ کرنے اور کروانے کے بجائے تہجد کے ان پُرنور سکون بخش لمحات میں اللہ کی طرف اپنی گریہ وزاری روانہ کیجیے جب اللہ آسمانِ زمین پر بہ نفسِ نفیس خود جلوہ افروز ہوتا ہے ۔ امام اعظم محمد رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

"ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔" ​
(صحیح بخاری، كتاب التهجد ، بباب الدعاء والصلاة من آخِرِ الليل:1145 )​

- پیاری بہنوں !! آپ آئے دن فیس بک پر محض شرک سے بیزاری اور اللہ کو مُشکل کشاء، حاجت روا، بگڑی بنانے والا، غوث، داتا، معبود اور غریب نوازی کے اسٹیٹس دیتی رہتی ہیں ، اچھی بات ہے ، لیکن یہ تو بتائیے کہ صرف اقرار و قبولیت کے دعووں کے بجائے اگر آپ لوگوں کو معرفتِ الہی اور اصولِ ثلاثہ کے دروس دیں تو کیا بہتر نہیں ہوگا ؟

آپ بہنوں کے آئے دن کے اسٹیٹس کا لبِ لباب یہی اقرار و قبول ہوتا ہے ، جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ آپ اس اقرار کے تعلق سے قرآن و سنت پیش کیجیے ،

علماءکرام کے دروس پیش کیجیے ، زیادہ سے زیادہ علماءکرام کی تعلیمات پھیلائیے ، ایسا نا کیجیے کہ اپنی پسند ناپسند کے تذکروں پر ہجوم اکھٹا کریں ، آپ مسلمہ ہیں ، اسلام سے سرفراز ہونے والے ہر مسلمان پر تبلیغ کی ذمہ داری ہے چاہے وہ عورت ہو یا مرد ، محض اقرار اور دعووں کے بجائے ابلاغی انداز اپنائیے ۔

میں دل کی عمیق گہرائیوں سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آج کے اس فتنہ اور آزادی نسواں کے عروج میں مسلمان عورتوں کو ہدایت عطا فرمائے ، بالخصوص سلفی طبقہ فکر کی بہنوں کو احساس دلائے کہ مسلمان معاشرے کو ان کی دینی خدمات کی کتنی اشد ضرورت ہے ، نیز انہیں ان کے فرائضِ منصبی ادا کرنے اور گناہوں سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین

Share:

The world Largest Secular Democracy Oppresses Muslim Women to Liberate them.

The World’s Largest Democracy Oppresses Muslim Women to “Liberate” them!

A Hijab ban in the Indian city of New Delhi was issued by the Karnataka government on the 22nd of February 2022. It was and later upheld by the High Court in India and analysts have come to understand its wider social consequences in student communities.

A study published by the People’s Union for Civil Liberties (PUCL) said: “This could potentially lead to the ghettoisation of education as the ban has forced some hijab-clad students to seek a transfer to Muslim-managed institutions, thereby limiting their interactions with students of other communities”.

Comment:

The recent study has shown the wider psychological impact that these laws have had on the young Muslim women. It has led to a deep sense of isolation and depression among these students, who are placed at a disadvantage with these discriminatory rules.

The unfortunate reality of these sisters is that they have their futures and life in the hands of an authority that does not respect them and uses fake female liberation ideas to excuse their human rights abuses.

The Karnataka High Court had declared that “wearing of hijab by Muslim women does not form a part of essential religious practices in the Islamic faith and it is not protected under the right to freedom of religion guaranteed under Article 25 of the Constitution of India.

During a hearing on petitions challenging the hijab ban in the Supreme Court earlier this month an absurd assertion was made that; “The right to dress would also include the “right to undressing.”

The PUCL report said that the High Court’s verdict has denied women their right to wear the hijab as a matter of choice and agency for themselves.

The oppressive rulings dictating to women what they can wear show immense hypocrisy in the liberal democratic narrative that seeks to liberate Iranian women from such rulings on dress, yet use the same punitive punishments on Muslim women who choose Hijab.

Liberal democratic viewpoints would condemn Afghanistan colonial puppet government’s ban on women in education to demonize Sharia law, but do the same to celebrate Western ideals.

In India it is relevant to note that the importance to many women, irrespective of their religion, like to cover their heads because it makes them feel safe or they have a cultural affiliation with the practice.

They are not subject to the ban’s enforcement, which clearly indicates that Islam is the matter under attack specifically.

The Central Media Office of Hizb ut Tahrir has also issued previous news comments on the workplace discrimination for Muslim women in India, such is the false liberation of women under secular laws.

The only way Muslim women can fulfill their full potential is under the ruling of the Khilafah that would look after all of the women’s needs as citizens of the State, without discrimination.

Education of women is valued in Islam and the contradiction of denying Muslim women’s education would not be an issue with the sincere of the Sharia Law in place.

(يُؤتِى الْحِكْمَةَ مَنْ يَشاءُ وَمَنْ يُؤتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوتِىَ خَيْراً كَثِيراً وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّا اُولُوا الاَلْبَابِ)

“He gives knowledge and wisdom to whomever He wills مَن يَشاءُ, and to whomsoever knowledge is given, much good has been given.” [Al-Baqara: 269]

Written for the Central Media Office of Hizb ut Tahrir by
Imrana Mohammad
Member of the Central Media Office of Hizb ut Tahrir

Share:

Qayamat. Qayamat ke Din ek Nanhe bacche ki fariyad apne Ghar walo ke bare me.

Qayamat ke Din Ek nanhe Bacche ki fariyad.
Social media par Ladke Ladkiyo ka chating haram hai kyu?

Parda aur Hijab ki ahmiyat Islam me.

Aurat se ilm wapas le liya jaye to kya asar padega?

روز محشر ایک بچے کی فریاد

اے اللہ میں نے اپنے ارد گرد یہی کچھ ہوتا دیکھا‘ میرے والدین میرے بہن بھائی سب یہی کچھ کرتے تھے‘ اس لئے میں بھی یہ سب سیکھتاگیا‘ مجھے کبھی احساس ہی نہیں ہوا کہ میں کچھ غلط کر رہا ہوں‘ میں نے جب آنکھ کھولی گھر میں ٹی وی کی آواز سنی‘ تھوڑا سا بڑا ہوا تو مجھے کارٹون دیکھنا اچھا لگنے لگا‘ میں روزانہ ایک ڈیڑھ گھنٹہ کارٹون دیکھنے لگا‘ دادی ماں منع کرتیں کہ اتنا زیادہ ٹی وی دیکھنا آنکھوں کے لئے اچھا نہیں تو ابو کہتے ’’خیر ہے کم ازکم شرارتوں سے تو بچا ہوا ہے ناں۔‘‘ میں تھوڑا بڑا ہوا تو ہمارے گھر میں ڈش بھی آگئی کبھی میں گانے اور ڈرامے دیکھنے بیٹھا تو امی کہتیں کہ ’’بچے بڑوں کے پروگرامز نہیں دیکھتے‘‘ اور خود وہی پروگرام دیکھنے لگتیں۔

میں سمجھا کہ شاید بڑوں کے لئے ہر طرح کے پروگرامز دیکھنا ’’جائز‘‘ ہے۔ میں بڑا ہونے کا انتظار کرنے لگا تاکہ مجھ پر بھی کوئی روک ٹوک نہ ہو‘ امی ابو سے چھپ کر ’’بڑوں والے‘‘ پروگرامز دیکھتا اور امی ابو آتے تو چینل بدل دیتا۔ یا اللہ ایسے ماحول میں تیرے نیک بندوں کی طرح آنکھ جھکانا کیسے سیکھتا؟

جب دادا ابو گاڑی میں ہوتے تو ابو گانے نہیں لگاتے تھے ورنہ عموماً گاڑی میں بھی گانے لگے رہتے۔ میں نے بہت چھوٹی عمر سے ہی گاڑی کا ٹیپ چلانا سیکھ لیاتھا‘ مجھے ٹوکنے کے بجائے سب میری اس حرکت پر خوش ہوتے کہ ’’دیکھو ابھی سے ہی کتنا چالاک ہے۔‘‘ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ گانوں کاشوق بھی بڑھتا گیا‘ میرے جیب خرچ کا بیشتر حصہ C.Ds پر خرچ ہونے لگا‘مجھے کبھی کسی نے نہیں روکا کہ
یہ غلط ہے‘ کبھی کسی نے نہیں بتایا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم تو ’’مزا میر‘‘ (گانے بجا نے کے آلات) توڑنے کے لئے آئے تھے اور ہم انہی کے امتی کہلانے کے باوجود اٹھتے بیٹھتے گانے سننے اور گانے گنگنانے والے بن گئے۔

ابھی میں بہ مشکل تین چار سال کا تھا کہ مجھے شہر کے مہنگے ترین اسکول میں ڈال دیا گیا۔ امی ابو مجھے دن رات پڑھنے کا کہتے میں کلاس میں فرسٹ آنے لگا۔ امی ابو مجھ سے بہت خوش تھے‘ ایک دفعہ ایک داڑھی والے انکل ابو سے ملنے آئے۔ مجھ سے بھی باتیں کرنے لگے‘ مجھ سے انہوں نے ’’اے ‘ بی ‘سی‘‘ اور بہت سی poems (نظمیں) سنیں ‘ پھر اچانک انہوں نے مجھے سورئہ الناس سنانے کو کہا ‘ مجھے سورئہ الناس نہیں آتی تھی‘ پھر سورئہ فاتحہ سنانے کو کہا تو میں پھر گڑ بڑا سا گیا اور ان سے کہا کہ ’’انکل یہ تو ہمیں ٹیچر نے نہیں سکھائی۔
‘‘انہوں نے مجھے پیار سے کہا کہ ’’بیٹا یہ تو آپ کو قاری صاحب سے سیکھنی چاہیے تھیں‘ آج کل کی ٹیچرز کو تو خود بھی نہیں آتیں ویسے بھی اب تو آپ3rdکلاس میں ہو اور آٹھ سال آپ کی عمر ہے‘ اب تو آپ کو نماز بھی پڑھنی چاہیے۔‘‘ میں دل میں بڑا شرمندہ ہوا کہ انکل مجھے نالائق سمجھیں گے مگر جب انکل کے جانے کے بعد امی نے ابو سے کہا کہ ’’ظفر صاحب بھی بچے کے پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں بھلا اتنے سے بچے کو اتنی زیادہ سورتیں کہاں یاد ہوسکتی ہے‘‘ تو میری تسلی ہوگئی کہ سورتیں یاد نہ ہونا کوئی اتنی بڑی شرمندگی کی بات نہیں ہے۔ اللہ میاں ایسے ماحول میں قرآن کی عظمت اور اہمیت میرے دل میں کیسے پیدا ہوتی؟

دادا جی فجر کے وقت نماز کے لئے مجھے آواز دیتے تو امی ہولے سے کہتیں کہ ’’ذرا ٹھہر کر پڑھ لے گا‘ رات کو دیر تک ہوم ورک کرتا رہا ہے۔ ’’ایسی‘‘ ذرا ٹھہر‘‘ کے چکر میں دیر ہو جاتی اور کرتے کرتے ناشتے کا وقت ہو جاتا‘ میں ناشتہ کر کے اسکول چلا جاتا‘ دوپہر کو اسکول سے واپس آتا تو دادا جی نماز پڑھ چکے ہوتے‘ مجھے بھی وضو کرنے کا کہتے تو ابو کہتے کہ ’’ابھی تھکا ہوا اسکول سے آیا ہے‘ کھانا کھا کر پڑھ لے گا۔‘‘ کھانا کھا کر میں چپکے سے بستر میں گھس جاتا ‘ میرے ذہن میں یہ بات کبھی آئی ہی نہیں کہ نماز ہر کام سے زیادہ اہم ہے‘ میں نے تو ہمیشہ اپنے بڑوں کو آخری وقت میں عام سا کام سمجھ کر نماز پڑھتے دیکھا‘ اس حالت میں ‘ میں نے پرورش پائی‘ تو پھر میں کیسے ان صحابہ رضی اللہ عنھم جیسا ہو جاتا جو میدان جنگ میں بھی نماز چھوڑنے پر راضی نہ ہوتے تھے۔
میں نے اپنے والدین کو جھوٹ سے منع کرتے ہوئے پھر اسی محفل میں جھوٹ بولتے دیکھا‘ غصے میں چیختے ہوئے دیکھا اور ساتھ ہی نرمی کی نصیحت بھی سنی۔ مجھے بتایا جاتا کہ غیبت گناہ ہے مگر چند لمحوں میں ہی کسی کی ڈھیر ساری خامیاں بیان کردی جاتیں صبر شکر کی فضیلت پر قصے سنائے جاتے مگر کھانا لیٹ ہونے پر چیخ و پکار شروع ہو جاتی‘ بڑوں کا ادب کرنے کاکہاجاتا مگر دادا جی کے کاموں پر دیر تک بڑ بڑایا جاتا ‘ میں سمجھا کہ ’’خوش اخلاقی‘‘ شاید اس کانام ہے کہ منہ پر ہنس ہنس کر میٹھا بول بولا جائے اور پیٹھ پیچھے کھال کھینچ لی جائے‘ میں نے بارہا سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم ’’اعلیٰ اخلاق‘‘ کا بہترین نمونہ ہیں مگر اپنے ارد گرد موجود لوگوں میں نے کسی میں بھی ان کے طریقے اپنانے کی تڑپ نہیں دیکھی۔

میری بہنیں بھی ایسے ہی ماحول میں بڑی ہوئیں‘ ایسے ہی دہرے معیار دیکھتی اور سیکھتی گئیں‘ جب باجی پہلی دفعہ کالج جانے لگیں تو دادی جان نے انہیں سر پربڑی چادر کرنے کو کہا۔

باجی کو بڑا برا لگا‘ دادی جان کے سامنے تو چپ ہوگئیں مگر امی کے پاس جا کر شور مچانے لگیں کہ ’’ساری لڑکیاں تو یونیفارم کا دوپٹہ ہی کرتی ہیں اور میں بڑی سی چادر کر کے جاؤں ‘ میں نے اتنی بڑی چادر کر کے نہیں جانا۔‘‘ امی نے ایک دو دفعہ دبے لہجے میں کہا کہ اوڑھ لو ناں جب باجی نہ مانی تو امی بولیں ’’اچھا دادی جان کے سامنے اوڑھ لو گاڑی میں جا کر اتار دینا۔‘‘ اس دن سے باجی اچھی طرح سیکھ گئی کہ بڑوں کو دھوکہ کس طرح دیا جاتا ہے‘.

جب ایک دفعہ دھوکہ دینے کا راستہ کھل گیا تو پھر بات دادی جان تک رکنے والی کہاں تھی‘ امی کو پتہ بھی نہ چلتا اور باجی کالج سے بازار جا کر اپنی مرضی کے ڈائجسٹ اور انگلش ناول خرید کر لے آتیں۔ کالج کی کتابوں میں چھپا کر پڑھتیں اور امی ابو سمجھتے کہ ہماری بیٹی کمرے میں پڑھائی کر رہی ہے۔

اللہ میاں کیا ہمارے بڑے ہمارے گناہوں میں برابر کے شریک نہیں ہیں انہوں نے برائی کو چالاکی اور ہوشیاری کا نام دے کر ہماری تائید کی‘ ایسے ماحول میں میری باجی کس طرح عائشہr و فاطمہrکی طرح معصوم اور دیندار ہوتیں۔
اللہ میاں میرے ماں باپ نے میرے لئے دنیا کی ہر نعمت مہیا کی‘ مجھے ہر طرح کی سہولت دی‘ میرے آرام کے لئے اپنا آرام قربان کیا‘ میں نے جوخواہش کی انہوں نے اسے پورا کرنا ضروری سمجھا‘ ایک دفعہ مجھے بچپن میں عجیب قسم کا بخار ہوگیا‘ رات کو سر میں بہت سخت درد ہوتا تو رات کو ابو دو تین بجے تک میرا سر دباتے اور امی دودھ وغیرہ گرم کر کے لاتیں۔ اگلے دن میں تو آرام سے سوتا رہتا اور ابو آفس اور امی گھر کے کاموں میں لگ جاتیں۔ تقریباً ایک ڈیڑھ ہفتہ یہی ہوتا رہا اور میرے ماں باپ ماتھے پر شکن لائے بغیر دن رات ڈیوٹی دیتے رہے۔

اللہ میاں میرے امی ابو نے میرے دنیاوی آرام کے لئے ہر شے مہیا کی مگر وہ یہ بھول گئے کہ آخرت کاآرام بھی تو میری ضرورت ہے‘ دنیا کی چھوٹی چھوٹی تکلیفوں پر تڑپ اٹھتے مگر آگ کے خوفناک عذاب کو بھول گئے‘ میرے کھانے پینے کے لئے میری پسند کی چیزوں سے گھر بھر دیا مگر کھولتے پانی اور بدبو دار پیپ کو بھول گئے‘ مجھے قیمتی ترین لباس پہنایا‘ گرمی سردی سے میری حفاظت کی مگر آگ کے کرتے اور تارکول کی شلوار کو بھول گئے‘ میرا رنگ پیلا ہونے پر پریشان ہوگئے مگر روز محشر میں کالی رات کی سی تاریکی والے چہروں کو بھول گئے۔

یااللہ میں اپنے والدین سے محبت تو بہت کرتا ہوں مگر یہ بھی جانتا ہوں کہ آج میری رسوائی میں کچھ نہ کچھ ہاتھ ان کا بھی ہے‘ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تیرے سامنے میرا یہ عذر قابل قبول نہیں ہے کیونکہ بلوغت کے بعد سے میں اپنے قول و فعل کا خود ذمہ دار ہوں مگر خدایا میں اپنے والدین کی شکایت لے کر آیا ہوں کہ انہوں نے مجھ سے بے پناہ محبت کرنے کے باوجود مجھے کیوں گم راہیوں کے جنگل میں دھکیل دیا‘ جہاں سے نکلنا میرے لئے ناممکن نہ سہی مگر دشوار ضرور تھا۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS