Muslim Ladkiyo ka Social Media par Gair Mehram ko mutashir karne wale paigamat.
Khawateen aaj kal Social Media par kaise kaise post kar rahi hai Deen ke nam par.
پیاری بہنوں !! اس پہلو پر کئی صفحات سیاہ کرنا آسان ہے ، لیکن اس سیاہی سے میری بہنوں کے دل سیاہ نا ہوجائیں اس لیے اپنی تحریر کے اصل مقصد پر آتی ہوں ۔
میں جب جب نیوز فیڈ میں داخل ہوتی ہوں اپنی بہنوں کی بے فائدہ اور وقت گزاری پر مبنی ، بلکہ یوں کہیے کہ مجمع کو دعوتِ کمنٹ کا مقصد رکھتی پوسٹس دیکھتی ہوں تو غم و غصہ کے ملے جلے رجحان کا شکار ہوجاتی ہوں ۔
کیا آپ لوگ اپنی بیماریاں ، افسانوی باتیں ، عشقیہ یا بے مقصد شاعری ، طنز و مزح ، ذاتی معاملات اور باہمی نوک جھونک شئیر کر کے اپنا اور دوسرے لوگوں کا وقت ضائع نہیں کر رہیں ؟؟
کسی بہن کو کچھ نہیں سوجھتا تو وہ دعا کی اہمیت کے بارے میں چند الفاظ لکھ کر اسٹیٹس ڈالتی ہے کہ آج میرے لیے کوئی دعا کریں ، اور اس کی پکار پر ہمارے مسلمان بھائی فورًا لبیک کہہ کر توحید و سنت پر مبنی شئیرنگ کو پھلانگتے ہوئے کمنٹ باکس کی طرف دوڑ لگا دیتے ہیں ۔
کچھ بہنیں اپنی طبیعت کی ناسازی کو مخلوط فرینڈز کے سامنے رکھتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتیں ،
عورت غیر مردوں کو اپنی طبیعت کی ناسازی کی اطلاع دے ، ایمانداری سے بتائیے کہ اس نوعیت کے اسٹیٹس عورت کی حساس حالتوں کی طرف نامحرم مردوں کو توجہ دلانے کی دعوت نہیں رہے ؟
- آپ لوگوں کو بخار ہوا تو بخار کی حالت میں آپ اسٹیٹس ڈال رہی ہیں کہ آج بخار ہے دعا کیجیے ، طبیعت خراب ہے دعا کریں ، آج کچھ طبیعت اچھی محسوس نہیں ہو رہی دعا کریں ، دو دن سے بخار ہے دعا کریں ۔
اللہ کی نیک بندیوں !! معاشرے میں عورت کی طبیعت کی ناسازی کا ایک مخصوص تصور عام ہوتا ہے ، ان مخصوص طبی معاملات کا ڈنڈورا پیٹنا شریف عورتوں کا کام نہیں ہوتا ۔
دعا کرانے کا اصول یہی ہوتا ہے کہ نیک متقی پرہیزگار شخص سے دعا کروائی جائے جس کی دعا نیکی اور تقوی کے باعث قبول ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ، لیکن اگر آپ خود نیک بنیں اور ہر طرح کے گناہوں سے توبہ کرکے تقویٰ کا پیکر بن جائیں ۔ پھر کسی سے دعا کی درخواست کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
ستم ظریفی یہ کہ آپ ہر ایرے غیرے نامحرموں کو دعا کے لیے جمع کر رہی ہیں ، کیا ہماری صحابیات کے یہی طور طریقے تھے ؟
- کوئی بہن اپنی ہر پوسٹ پر مجمع لگا کر بھی تشنہ لب ہے اور پوسٹ پر للکار رہی ہے کہ وہ لوگ سامنے آئیں جو میری پوسٹ پر نہیں آتے ۔ اور مرد حضرات کی اکثریت پر مبنی سب لوگ اس مقدس محفل میں حاضری لگوا کر شرفِ اجر و ثواب حاصل کر رہے ہیں ۔
- بہنیں ایک دوسرے کو یوذرز کی لسٹس میں ایڈ کروانے کے لیے اسٹیٹس دے رہی ہیں کہ فلاں بہن کو ایڈ کر لیں اور فلاں بہن کو ایڈ کر لیں ، جو عجیب بھی ہے اور غریب بھی اور سمجھ میں نا آنے والی بات ہے ، جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ فیس بک پر شہوت پرست مرد حضرات کی کثرت ہے ، کیا یہ اس بات کے مترادف نہیں کہ آپ کسی مجمع میں اپنی بہن کو پیش کریں کہ میری بہن سے دوستی کیجیے ؟؟؟
- کچھ بہنیں مخالف طبقہ فکر کو للکارنا ہی دین کی خدمت سمجھتی ہیں ، آگ لگاتے جملوں سے باطل کا رد نہیں کیا جاتا ، اس قسم کے طنزیہ نعروں اور اشتعال آمیز اسٹیٹس شئیر کرتے ہوئے بھول جاتی ہیں کہ فیس بک پر زبانیں کتنی دراز ، غلیظ اور نشتر ہوتی ہیں اور اس پلیٹ فارم پر مخالف فرقے کے مرد حضرات کس حد تک تعصبی ذہن رکھتے ہیں جو اہل حدیث عورت کے تقدس کو اچھالنے میں ذرا تامل نہیں کرتے ۔
باطل کا رد دینی تعلیمات سے ہوتا ہے پیاری بہنوں ، چھانٹ چھانٹ کر مرچ مصالحہ لگے جملوں سے للکارنے میں آپ دین کی خدمت نہیں بلکہ اپنے آپ کو تیس مار خان ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ، نیک راستے سے غیر منظم اور جھولدار کام بالکل اس قول کے مترادف ہیں کہ " کلمۃ حق أرید بھا باطل’’ (یہ ) کلمہ حق ہے لیکن ان کا ارادہ اس سے باطل ہے ۔
سیاست اور دین پر چٹپٹے اور مخالفین کو دعوتِ بحث دیتے جملے للکارنا دین کی خدمت نہیں بلکہ فتنہ انگیزی ہے ۔
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
: مسز انصاری
عورت کا معاشرے میں نصف حصہ ہے یہ ایک حقیقت ہے ، بلکہ اگر مکمل حصہ کہا جائے تو بھی غلط نہیں ، وہ اس طرح کہ نصف معاشرہ عورت ہے اور بقیہ نصف معاشرہ عورت کی آغوشِ تربیت میں پروان چڑھتا ہے ۔پس یہ حقیقت اس بات کو ناگزیر بناتی ہے کہ عورت نیک و صالح ، باشعور ، خشیت اللہ سے معمور اور متقی و پرہیزگار ہو تاکہ پورا معاشرہ صالح ہو جائے ۔
سوشل میڈیا پر عورت کے دینی کام کے جواز میں کوئی شبہ نہیں ، عہد نبوی ﷺ میں ہمیں ابلاغِ دین کے میدان میں مردوں کے ساتھ خواتین کی شرکت برملا نظر آتی ہے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جیسی عظیم فقیہہ اور مثالی خاتون کون ہوسکتی ہیں جنہوں نے مذہب واخلاق اور تقدس کے ساتھ مذہبی، علمی، سیاسی، معاشرتی، غرض گوناگوں فرائض انجام دیے ہوں ۔ عہدِ نبویﷺ کے اس شاندار دور میں خواتین نے انتھک کاوشوں ، قابلیت اور اپنی قیمتی کاوشوں کے ذریعہ نا صرف دینِ اسلام کی خدمت کی بلکہ تحریک اسلامی کو قوت بخشی اور اس کے غلبے اور توسیع میں نمایاں کردار ادا کیا ، مسلم خواتین کی نشاۃ ثانیہ اور بیداری انہی عظیم صحابیات کی تاریخ سے وابستہ ہے ۔
دراصل اسلام عورت کے اس روپ کو پسند کرتا ہے کہ امت مسلمہ کی خواتین ایسی ہوں کہ ان کے سامنے موت، قبر، حشر، کتاب، میزان، پل صراط کا تذکرہ ہوتو اللہ تعالیٰ کے خوف سے لرز اٹھیں ۔
اے کاش تجھے عہد نبھانا آئے
زندگی حامل قرآن بنانا آئے
دیدہ و دل کو مسلمان بنانا آئے
اپنی اولاد کو انسان بنانا آئے
اپنے ایمان کے پھولوں سے سجادے گھر بار
پھر دکھا فاطمہ زہرہ کا مثالی کردار
درج بالا مختصر تمہید کے بعد پیاری بہنوں سے عرض ہے کہ میری نصیحت کو اپنی کسی ہم عمر کی نصیحت سمجھ کر ناگواری محسوس نہیں کرنا ، آپ لوگوں کی شئیرنگ کا معیار دیکھ دیکھ کر میں ایک بڑی بہن کی حیثیت سے آپ کو نصیحت کرنے پر مجبور ہوگئی ہوں۔
سب سے پہلے اس اہم حقیقت کو سمجھیے کہ آپ عورت ہیں جس کا اسلام میں بہت نازک لیکن خوبصورت مقام ہے ، عہدِ نبویﷺ کی عورت ہو یا الیکٹرانک وقت کی ، ہر صورت شریعتِ مطہرہ کے احکامات کا نفاذ سلفیت ہے ۔
یہ بھی حقیقت جان لیجیے ، جو کہ میری نظر میں انتہائی بدصورت ہے ، یہ کہ آپ کی والز پر معمولی جنبش بھی کمنٹ باکس میں ایک جم غفیر جمع کر دیتی ہے ، (معذرت کے ساتھ) مجھے یہ حقیقت کہنے میں کوئی مزاحمت حائل نہیں کہ آپ کی نسوانیت سوشل میڈیا کے مرد حضرات کے لیے ایک مقناطیسی کشش کی حیثیت رکھتی ہے ، اور یہ کہنے میں ، میں مزید معذرت خواہ ہوں کہ آپ کی مثلِ زنگ آلود لوہا شئیرنگ سوشل میڈیا پر تفریح کے متلاشی لوگوں کے لیے اس یوذر بھائی کی خالص دینی شئیرنگ سے کئی سو فیصد زیادہ قابلِ قدر ، قیمتی اور قابلِ ستائش ہے جو اللہ کی رضا اور دین کی سربلندی کے جذبات سے معمور اپنے اسلاف کی تعلیمات لوگوں تک پہنچاتا ہے ۔
- کچھ بہنیں اللہ تعالیٰ کے لیے سرخ دلوں کے اسٹیکرز کے ساتھ ایسے ایسے عامیانہ کلمات کا استعمال کرتی ہیں کہ واللہ آخر میں جا کر پتا چلتا ہے کہ مخاطب اللہ کی عظیم ذات ہے ، جیسے میری ایک اسٹیٹس پر نظر پڑی ، محترمہ کہتی ہیں :
- میرا دل چاہتا ہے آپ میرے سامنے کھڑے رہیں اور میں آپ کو دیکھتی رہوں ، میرے تصور میں بھی آپ رہتے ہیں اور خیالوں میں بھی ،،، اللہ جی
ایک اور اسٹیٹس سنیے :
- میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی ، میں آپ کے پاس آنا چاہتی ہوں مجھے اپنی محبت دیجیے مجھے اپنے پاس بلا لیجیے ،،، اللہ جی ۔۔۔۔
☝ معزز قارئین !! یہ بہت اختصار کے ساتھ لکھا گیا ہے ، یقین کیجیے وہ وہ انداز اپنائے جاتے ہیں کہ ایک سچا مسلمان جو اپنے رب کی بزرگی ، عظمت و وقار اور جاہ و جلال کا کسی حد تک ادراک رکھتا ہے وہ طیش میں آجائے ۔ لیکن ان عامیانہ کلام و کلمات پر بڑے شد و مد سے دلاسے دیے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔
گڑگڑا رہی ہیں تو فیس بک پر ، گر یہ وزاری کر رہی ہیں تو فیس بک پر ، اللہ کی محبت کا اظہار کر رہی ہیں تو فیس بک پر ، یہاں تک کہ اللہ سے دعائیں بھی مانگ رہی ہیں تو فیس بک پر ۔۔۔۔ تمام جہانوں کے وحدہ لاشریک پاک پروردگار کی قسم ، اللہ کی محبت ، اللہ سے گریہ وزاری ، اللہ کو پکارنا اور اللہ سے دعائیں کرنا ، تنہائی کی متقاضی ہوتی ہیں ، پبلک میں افسانوی کلمات سے اللہ کی محبت کا دم بھرنے کے بجائے آپ اس بات کی زیادہ مستحق ہیں کہ آپ اپنے گھروں میں قیام اللیل کا اہتمام کیجیے ، فیس بک پر اللہ کو افسانوی انداز میں سرخ دلوں کے درمیان الفاظ سجا کر پکارنے کے بجائے تہجد میں اس عظیم ذات کو لرزتی آوازوں میں پکاریے ، آنسووں سے بھیگتے رخساروں کے ساتھ اپنے رب کو پکاریے ، سجدوں میں اپنے رب کی رحمت مانگیے ، تشہد میں اس کی پاکی بیان کیجیے اور اپنا مدعا پیش کیجیے ، قیام اللیل وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کی پکار تیر بہ حدف ثابت ہونے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں ، نیٹ پر اپنی دعائیں اللہ کی طرف روانہ کرنے اور کروانے کے بجائے تہجد کے ان پُرنور سکون بخش لمحات میں اللہ کی طرف اپنی گریہ وزاری روانہ کیجیے جب اللہ آسمانِ زمین پر بہ نفسِ نفیس خود جلوہ افروز ہوتا ہے ۔ امام اعظم محمد رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
"ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔"
(صحیح بخاری، كتاب التهجد ، بباب الدعاء والصلاة من آخِرِ الليل:1145 )
- پیاری بہنوں !! آپ آئے دن فیس بک پر محض شرک سے بیزاری اور اللہ کو مُشکل کشاء، حاجت روا، بگڑی بنانے والا، غوث، داتا، معبود اور غریب نوازی کے اسٹیٹس دیتی رہتی ہیں ، اچھی بات ہے ، لیکن یہ تو بتائیے کہ صرف اقرار و قبولیت کے دعووں کے بجائے اگر آپ لوگوں کو معرفتِ الہی اور اصولِ ثلاثہ کے دروس دیں تو کیا بہتر نہیں ہوگا ؟
آپ بہنوں کے آئے دن کے اسٹیٹس کا لبِ لباب یہی اقرار و قبول ہوتا ہے ، جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ آپ اس اقرار کے تعلق سے قرآن و سنت پیش کیجیے ،
علماءکرام کے دروس پیش کیجیے ، زیادہ سے زیادہ علماءکرام کی تعلیمات پھیلائیے ، ایسا نا کیجیے کہ اپنی پسند ناپسند کے تذکروں پر ہجوم اکھٹا کریں ، آپ مسلمہ ہیں ، اسلام سے سرفراز ہونے والے ہر مسلمان پر تبلیغ کی ذمہ داری ہے چاہے وہ عورت ہو یا مرد ، محض اقرار اور دعووں کے بجائے ابلاغی انداز اپنائیے ۔
میں دل کی عمیق گہرائیوں سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آج کے اس فتنہ اور آزادی نسواں کے عروج میں مسلمان عورتوں کو ہدایت عطا فرمائے ، بالخصوص سلفی طبقہ فکر کی بہنوں کو احساس دلائے کہ مسلمان معاشرے کو ان کی دینی خدمات کی کتنی اشد ضرورت ہے ، نیز انہیں ان کے فرائضِ منصبی ادا کرنے اور گناہوں سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین