find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by date for query Namaj kaise padhe. Sort by relevance Show all posts
Showing posts sorted by date for query Namaj kaise padhe. Sort by relevance Show all posts

Imam kaun hota hai? Namaj me Imamat kaun kara sakta hai, Na Balig, Gulam aur Disability Namaz Padha Sakta hai?

Namaj me imamat kaun kara sakta hai?

Sawal: Namaj me Imamat ka Haqdar kaun hai? Aur kya Gulam, Majoor (Disability) aur Na Balig baccha logo ki Imamat Karwa sakta hai?
Namaj se jude Masail ke bare me padhne ke liye yahan click kare.

Namaj-E-Nabwi Part 01

Tahajjud ki Namaj kaise Padhe?

Kya Aurat aur Mard ke Namaj ka tarika alag alag hai?

Witr, Tahajjud, Nawafil ki namaj aur Salatul Tasbeeh kaise padhe?

Namaj-E-Janaza me Surah Fatiha padhna hai Ya nahi?

Namaj kaise padhe? Shuru se aakhir tak Roman urdu me Padhe

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-252"
سوال_نماز میں امامت کا حقدار کون ہے؟ اور کیا غلام، معذور اور نابالغ بچہ لوگوں کی امامت کروا سکتا ہے؟

Published Date: 17-6-2019

جواب:
الحمدللہ:

*نماز میں امامت کا حقدار وہ ہے جسکو قرآن زیادہ یاد ہو اور اگر قرآن کو یاد کرنے میں سب برابر ہوں تو امامت کا وہ زیادہ حقدار ہے جو حدیث کا علم زیادہ رکھتا ہو اور اگر حدیث کے علم میں بھی سب برابر ہوں تو امام وہ بنے گا جو ایمان پہلے لایا یا جس نے اسلام کے لیے ہجرت پہلے کی ہو اور اگر قرآن و حدیث کے علم اور ایمان و ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو امامت وہ کروائے گا جو ان میں عمر کے لحاظ سے بڑا ہو گا*

*مندرجہ بالا شرائط اگر نابالغ بچے،غلام یا معذور افراد میں پائی جائیں تو انکو ہی امام بنانا چاہیے بجائے اسکے کہ قرآن و حدیث سے ناواقف لوگوں کو امام بنائیں*

دلائل درج ذیل ہیں..!

ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کی امامت وہ کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے والا ہو ، اگر پڑھنے میں برابر ہو ں تو وہ جو ان میں سے سنت کا زیادہ عالم ہو ، اگر وہ سنت ( کے علم ) میں بھی برابر ہوں تو وہ جس نے ان سب کی نسبت پہلے ہجرت کی ہو ، اگر وہ ہجرت میں برابر ہوں تو وہ جو اسلام قبول کرنے میں سبقت رکھتا ہو ۔ کوئی انسان وہاں دوسرے انسان کی امامت نہ کرے جہاں اس ( دوسرے ) کا اختیار ہو اور اس کے گھر میں اس کی قابل احترام نشست پر اس کی اجازت کے بغیر کوئی نہ بیٹھے ۔ ( ابوسعید ) اشج نے اپنی روایت میں اسلام قبول کرنے میں ( سبقت ) کے بجائے عمر میں ( سبقت رکھتا ہو )ہے۔
(صحیح مسلم حدیث نمبر 673)

ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  لوگوں کی امامت وہ کرے جسے اللہ کی کتاب  ( قرآن مجید )  سب سے زیادہ یاد ہو، اور سب سے اچھا پڑھتا ہو ، اور اگر قرآن پڑھنے میں سب برابر ہوں تو جس نے ان میں سے سب پہلے ہجرت کی ہے وہ امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو جو سنت کا زیادہ جاننے والا ہو وہ امامت کرے ، اور اگر سنت  ( کے جاننے )  میں بھی برابر ہوں تو جو ان میں عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرے، اور تم ایسی جگہ آدمی کی امامت نہ کرو جہاں اس کی سیادت و حکمرانی ہو، اور نہ تم اس کی مخصوص جگہ پر بیٹھو، إلا یہ کہ وہ تمہیں اجازت دیدے،
(سنن نسائی حدیث نمبر-781)

مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ملک سے حاضر ہوئے۔ ہم سب ہم عمر نوجوان تھے۔ تقریباً بیس راتیں ہم آپ کی خدمت میں ٹھہرے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہی رحم دل تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ہماری غربت کا حال دیکھ کر ) فرمایا کہ جب تم لوگ اپنے گھروں کو جاؤ تو اپنے قبیلہ والوں کو دین کی باتیں بتانا اور ان سے نماز پڑھنے کے لیے کہنا کہ فلاں نماز فلاں وقت اور فلاں نماز فلاں وقت پڑھیں۔ اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرائے۔

(صحیح بخاری،کتاب الأذان،حدیث نمبر-685)
،بَابُ إِذَا اسْتَوَوْا فِي الْقِرَاءَةِ فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ:
باب: اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ قرآت میں برابر ہوں تو امامت بڑی عمر والا کرے،

*غلام کی امامت کی دلیل*

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب پہلے مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے بھی پہلے قباء کے مقام عصبہ میں پہنچے تو ان کی امامت ابوحذیفہ کے غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن مجید سب سے زیادہ یاد تھا،
(صحیح بخاری حدیث نمبر-692)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا غلام ذکوان قرآن سے دیکھ کر انکی امامت کرواتا تھا،
(صحیح بخاری،قبل الحدیث-692)

*معذور کی امامت کی دلیل*

عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ کی امامت کرتے تھے اور وہ نابینا تھے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: رات میں تاریکی ہوتی ہے اور کبھی بارش ہوتی ہے اور راستے پانی میں بھر جاتا ہے، اور میں آنکھوں کا اندھا آدمی ہوں، تو اللہ کے رسول! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ دیجئیے تاکہ میں اسے مصلیٰ بنا لوں! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور آپ نے پوچھا:  تم کہاں نماز پڑھوانی چاہتے ہو؟  انہوں نے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ میں نماز پڑھی،
(سنن نسائی حدیث نمبر-789)

انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ییں، کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (جب بھی سفر پر جاتے ) تو ابن
ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین مقرر فرماتے، وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے، حالانکہ وہ نابینا تھے،
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-595)

*نابالغ بچے کی امامت کی دلیل*

عمرو بن سلمہ رضى اللہ تعالى عنہ کہتے ہیں کہ جب فتح مكہ ہوا تو لوگ جوق در جوق اسلام قبول كرنے لگے، اور ميرے والد بھى اپنى قوم كے ساتھ مسلمان ہو گئے، جب وہ واپس آئے تو كہنے لگے:
اللہ كى قسم ميں تمہارے پاس نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ہاں سے حق لايا ہوں، چنانچہ انہوں نے فرمايا ہے كہ اس وقت اتنى نماز اور اس وقت اتنى نماز ادا كرو، اور جب نماز كا وقت ہو جائے تو تم ميں سے كوئى ايک شخص اذان كہے اور تمہارى جماعت وہ كرائے جو شخص سب سے زيادہ حافظ قرآن ہو، چنانچہ انہوں نے ديكھا كہ ميرے علاوہ كوئى اور زيادہ قرآن كا حافظ نہيں، كيونكہ ميں قافلوں كو ملتا اور ان سے قرآن ياد كيا كرتا تھا، چنانچہ انہوں نے مجھے امامت كے ليے آگے كر ديا، جبكہ اس وقت ميرى عمر ابھى چھ يا سات برس تھى "
(صحيح بخارى حديث نمبر_4302)

عمرو بن سلمہ جرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان سے قرآن سیکھتے تھے (جب) میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو“، تو جب میرے والد لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو“، تو لوگوں نے نگاہ دوڑائی تو ان میں سب سے بڑا قاری ( قرآن یاد کرنے والا) میں ہی تھا، چنانچہ میں ہی ان کی امامت کرتا تھا، اور اس وقت میں آٹھ سال کا بچہ تھا
(سنن نسائي، كتاب الإمامة،حدیث790)
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
بَابُ: إِمَامَةِ الْغُلاَمِ قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ
باب: نابالغ بچہ کی امامت کا بیان

*اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مکلف نابالغ بچہ مکلف لوگوں کی امامت کر سکتا ہے، رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ نے انہیں اپنے اجتہاد سے اپنا امام بنایا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع نہیں تھی، تو یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ نزول وحی کا یہ سلسلہ ابھی جاری تھا، اگر یہ چیز درست نہ ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دے دی جاتی، اور آپ اس سے ضرور منع فرما دیتے.

سعودی فتاویٰ ویبسائٹ پر درج ذیل سوال کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ،

لوگوں ميں امامت کا سب سے زيادہ امامت كا حقدار وہ شخص ہے جو نماز كے احكام كا عالم اور قرآن مجيد كا حافظ ہو،

ابو مسعود انصارى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" لوگوں كى امامت وہ كروائے جو قرآن مجيد كا سب سے زيادہ قارى ہو اور اگر وہ اس ميں سب برابر ہوں تو پھر سنت كو سب سے زيادہ جاننے والا شخص امامت كروائے "
(صحيح مسلم حديث نمبر_ 630)

" سب سے زيادہ قارى "
یہاں قاری سے مراد بہترين قرآت کرنے والا نہيں، بلكہ اس سے مراد كتاب اللہ كا حافظ ہے،
جیسا کہ عمرو بن سلمہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے جس ميں وہ کہتے ہیں کہ ميں سب سے زيادہ قرآن مجيد كا حافظ تھا۔۔۔۔انتہی (صحیح بخاری،4302)

ہم نے يہ اس ليے كہا ہے كہ وہ نماز كے احكام كا علم ركھتا ہو، كيونكہ ہو سكتا ہے اسے نماز ميں كوئى مسئلہ پيش ہو مثلا وضوء ٹوٹ جائے، يا كوئى ركعت رہ جائے اور اسے اس سے نپٹنا بھى نہ آئے، جس كى بنا پر وہ غلطى كر بيٹھے اور دوسروں كى نماز ميں بھى نقص پيدا كرے، يا اسے باطل ہى كر بيٹھے,
سابقہ حديث سے بعض علماء كرام نے استدلال كيا ہے كہ امامت كے ليے اسکو آگے كيا جائے جو زيادہ سمجھ ركھتا ہو، اور فقيہ ہو

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
امام مالك اور شافعى اور ان كے اصحاب كا كہنا ہے:
حافظ قرآن پر افقہ جو زيادہ فقيہ ہو مقدم ہے؛ كيونكہ قرآت ميں سے جس كى ضرورت ہے اس پر تو وہ مضبوط ہے، اور فقہ ميں سے اسے جس چيز كى ضرورت ہے اس ميں مضبوط نہيں، اور ہو سكتا ہے نماز ميں اسے كچھ معاملہ پيش آ جائے جس كو صحيح كرنے كى اس ميں قدرت نہ ہو، ليكن جو كامل فقہ والا ہے وہ صحيح كر لے گا.

اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كو نماز ميں امامت كے ليے باقى صحابہ سے مقدم كيا حالانكہ صحابہ ميں كئى ايك ان سے بھى زيادہ حافظ اور قارى تھے.

اور وہ حديث كا جواب يہ ديتے ہيں كہ صحابہ كرام ميں سے زيادہ حافظ و قارى ہى افقہ يعنى زيادہ فقيہ تھے،
ليكن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان:

" اگر وہ قرآت ميں سب برابر ہوں تو پھر سنت كا سب سے زيادہ عالم "
اس بات كى دليل ہے كہ مطلقا زيادہ قارى و حافظ ہى مقدم ہو گا
(ديكھيں: الشرح مسلم للنووى_ 5 / 177 )

چنانچہ نووى رحمہ اللہ تعالى كى اگرچہ ان كے امام شافعى رحمہ اللہ تعالى نے استدلال حديث ميں ان كى مخالفت كى ہے، ليكن ان كى كلام كا اعتبار اس اساس پر ہے كہ صحابہ كرام ميں كوئى بھى ايسا نہيں تھا جو قرآت اور قرآن مجيد كا اچھى طرح حافظ ہو اور اسے شرعى احكام كا علم نہ ہو، جيسا كہ آج كے ہمارے دور ميں اكثر لوگوں كى حالت ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر ان دونوں ميں سے ايك شخص نماز كے احكام كا زيادہ علم ركھے، اور دوسرا شخص نماز كے علاوہ باقى دوسرے معاملات ميں زيادہ علم ركھتا ہو تو نماز كے احكام جاننے والے كو مقدم كيا جائيگا.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 19 )

مستقل فتوى كميٹى كا كہنا ہے:
..۔۔جب يہ معلوم ہو گيا تو پھر جاہل شخص كى امامت صحيح نہيں الا يہ كہ امامت كا اہل شخص نہ ہونے كى صورت ميں وہ اپنى طرح جاہل لوگوں كى امامت كرائے،
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 264 )

(https://islamqa.info/ar/answers/20219/)

*یعنی نماز میں امامت کسی عالم دین اور حافظ قرآن کو ہی کروانی چاہیے،جو نماز کے مسائل وغیرہ کو سمجھتا ہو،اگر نماز پڑھنے والوں میں سے کوئی بھی حافظ قرآن یا حدیث کا علم جاننے والا نا ہو تو ان میں سے کوئی شخص بھی انکی امامت کروا سکتا ہے، لیکن حافظ قرآن یا عالم کی موجودگی میں کسی جاہل یا دین سے انجان  شخص کا امامت کروانا درست نہیں*

نوٹ_
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خوبصورت شخص کو امام بنانا چاہیے تو یہ بات سرا سر غلط ہے اور اس کے متعلق پیش کی جانے والی تمام روایات موضوع اور باطل ہیں،
(دیکھیں موضوع اور منکر روایات،47٫48)

( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )

اپنے موبائل پر خالص قران و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے "ADD" لکھ کر نیچے دیئے گئے نمبر پر سینڈ کر دیں،

آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے نمبر پر
واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!!

سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے کے لئے ہمارا فیسبک پیج وزٹ کریں۔۔.
یا سلسلہ نمبر بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*
                 +923036501765

آفیشل فیس بک پیج
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

آفیشل ویب سائٹ
Alfurqan.info

Share:

Ghar me Eid ki Namaj Kaise Padhe?

Ghar me Eid ki Namaj kaise Padhe?
Musalman Apne Gharon me Eid-ul-Azaha ki namaj kaise ada karenge?
घरों मे ईद की नमाज़ के लिए सफबन्दी का त़रीका

इमाम, दो बच्चे और एक औरत की जमाअत

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह ने बतलाया कि मैंने और एक यतीम लड़के ने जो हमारे घर में था नबी करीम सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम के पीछे नमाज़ पढ़ी और  मेरी वालिदह उम्मे सलीम रज़ियल्लहो तआला अन्हा हमारे पीछे थीं।

सही बुखारी,किताबुल्अज़ान,हदीस नम्बर 727,तखरीज-सुनन निसाई 868,

मर्दों की जमाअत मे सिर्फ 1 औरत शामिल है तो भी वह अकेले सफ मे खड़ी होगी मर्दों के साथ मिलकर नहीं खड़ी होगी.

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह बयान करते है रसूलुल्लाह सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने  उन्हें और उनकी वालिदह या उनकी खालह को नमाज़ पढ़ाई, कहा मुझे आपने अपनी दायीं जानिब और औरत को हमारे पीछे खड़ा किया।

*{ सही मुस्लिम,किताबुल्मसिजिदि वमवाज़िइस्सलाति, हदीस नम्बर 660 (1502),तखरीज -अबूदाऊद 209, निसाई 802, इब्ने माजह 975}👍*

️नोट-औरतों की सफ मर्दों व बच्चों के बाद रहेगी*

Share:

Ghar me Eid ki Namaj Kaise Padhe?

Ghar me Eid ki Namaj kaise Padhe?
Musalman Apne Gharon me Eid-ul-Azaha ki namaj kaise ada karenge?
घरों मे ईद की नमाज़ के लिए सफबन्दी का त़रीका

इमाम, दो बच्चे और एक औरत की जमाअत

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह ने बतलाया कि मैंने और एक यतीम लड़के ने जो हमारे घर में था नबी करीम सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम के पीछे नमाज़ पढ़ी और  मेरी वालिदह उम्मे सलीम रज़ियल्लहो तआला अन्हा हमारे पीछे थीं।

सही बुखारी,किताबुल्अज़ान,हदीस नम्बर 727,तखरीज-सुनन निसाई 868,

मर्दों की जमाअत मे सिर्फ 1 औरत शामिल है तो भी वह अकेले सफ मे खड़ी होगी मर्दों के साथ मिलकर नहीं खड़ी होगी.

हज़रते अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह बयान करते है रसूलुल्लाह सल्लल्लाहो अलैहे वसल्लम ने  उन्हें और उनकी वालिदह या उनकी खालह को नमाज़ पढ़ाई, कहा मुझे आपने अपनी दायीं जानिब और औरत को हमारे पीछे खड़ा किया।

*{ सही मुस्लिम,किताबुल्मसिजिदि वमवाज़िइस्सलाति, हदीस नम्बर 660 (1502),तखरीज -अबूदाऊद 209, निसाई 802, इब्ने माजह 975}👍*

️नोट-औरतों की सफ मर्दों व बच्चों के बाद रहेगी*

Share:

Agar kisi Ki Eid ki Namaj Choot jaye to kaise padhega wah?

Maujoda Halat me Eid ki Namaj kaise padhe?
Lockdown me Eid-ul-Azaha ki namaj kaise ada ki jayegi?

मौजूदह हालात मे लाकडाउन (lockdown) मे ईद की नमाज़ कहाँ अदा करें ?

अनस बिन मालिक रज़ियल्लहो तआला अन्ह के गुलाम इब्ने अबी उत्बह ज़ावियह नामी गाँव मे रहते थे उन्हें आपने हुक्म दिया था कि वह अपने घर वालों और बच्चों को जमअ करके शहर वालों की त़रह नमाज़ ए ईद पढ़ें और तकबीर कहें।

*अत़ा रहमतुल्लाह अलैह ने कहा कि अगर किसी की ईद की नमाज़ छूट जाय तो 2 रकआत पढ़ ले।

*👆👉बुखारी, किताबुल्ईदैन, बाबुन् इज़ा फातहुल्ईदु युसल्ला* *रक्अतैनि  (बाब अगर किसी को जमाअत से ईद की नमाज़ न मिले तो फिर 2 रकआत पढ़ ले),  क़ब्ल अज़ हदीस नम्बर 987}

🌴🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🌴

Share:

Lockdown me Eid Ki Namaj Kaise Padhni Chahiye?

Agar Kisi Ko jamat ke sath Eid ki Namaj nahi mile to wah kya karega?
Ghar Pe Eid ki Namaj Padhne me khutba Diya jayega ya nahi?
ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

Lockdown mein eid ki namaz ka kya hukm?

وَأَمَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ مَوْلاَهُمُ ابْنَ أَبِي عُتْبَةَ بِالزَّاوِيَةِ، فَجَمَعَ أَهْلَهُ وَبَنِيهِ، وَصَلَّى كَصَلاَةِ أَهْلِ الْمِصْرِ وَتَكْبِيرِهِمْ.

हज़रत अनस बिन मालिक रज़ि अल्लाह अन्हु के ग़ुलाम इब्न अबि उतबा ज़ावीया नामी गांव में रहते थे। उन्हें आप ने हुक्म दिया था कि वो अपने घर वालों और बच्चों को जमा कर के शहर-वालों की तरह (2 रकात) नमाज़-ए-ईद पढ़ी और तकबीर कहा।

Hazrat Anas bin maalik razi Allah anho ke ghulam Ibn abi utba zavia Nami gaon mein rehte they. Unhe aap ne hukm diya tha ke woh apne ghar walon aur bachon ko jama kar ke shehar walon ki tarah (2 rakat) namaz e eid padhi aur taqbeer kaha.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے غلام ابن ابی عتبہ زاویہ نامی گاؤں میں رہتے تھے ۔ انہیں آپ نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو جمع کر کے شہر والوں کی طرح (دو رکات) نماز عید پڑھیں اور تکبیر کہیں۔

🌺Hazrat Anas (may Allah be pleased with him) would gather together his family and freed slaves, then his freed slave ‘Abd-Allaah ibn Abi ‘Utbah (lived in village called zavia ) would stand up and lead them (2 rakat) eid prayer saying the takbeers in them.

📜 *wazahat:* Jahan tak Eid ki namaz ka masla hai to Eid ki namaz har mukallaf par farz/wajib hai. Eid ki namaz ke Liye sunnat tariqa ye hai ki Eid ki namaz basti se baahar khule maidan (Eid-Gaah) me adaa kiya jaaye [📚Bukhari: 956]. Eid ki namaz ke silsile me is baat ka jawaaz milta hai ki kisi aham uzr ke tahat Eid ki namaz masjid me ya ghar me ada kiya ja sakta hai. *Filhaal Coronavirus (Covid-19) ki wajah se pure hindustan me lockdown laga hua hai aur har taraf bandi hi bandi yahan tak ki ibaadat-gaahen bhi band hain. Aisi iztirari haalat me Eid ki namaz ghar me ada karne me koi harj nahi hai. is ta'lluq se hamen kuch aasar Sahaaba kira'm se milte hain.  jaisa ke upar hadees mein bayaan kiya gaya hai. Imam nawawi r.a eid ki namaz ke talluk se farmate hain Ghulam aurten musafir aur khud se padhne wale ghar mein nahi padhenge toh fir aur kaha? [📚Al majmoo: 5/26].
Al Muzni rewayat karte hain imam shafai r.a se agar chaahe toh ghar mein namaz ada kar sakte hain, musafir, ghulaam, aurten [📚Mukhtasar Al umm: 8/125]. Ibne Qudamah (Hanbali) farmate hain: agar chahe toh akele padhe aur agar chahe toh jamaat se [📚Al Mughni: 2/289]. Al kharashi (maliki) farmate hain: har uss shakhs ke liye eid ki namaz padhna mushtahab hai jiski eid ki namaz jamaat se imaam ke saath chhoot gayi ho [📚 Sharah Al Kharashi: 2/104].
Ahmad Ismaa‘eel ibn Sa‘eed farmate hain ye mauquf; al-Jawzjaani, An-Nakha‘i, Maalik, ash-Shaafa‘i, Abu Thawr and Ibn al-Mundhir ka bhi raha hai.
🔹Note: *Eid ul fitr ke liye khutba dena farz nahi hai,* agar koi shakh ghar mein jamaat qayam kar raha hai apne ghar walo ke saath, agar woh chaahe toh khutba de sakta hai (agar khutba nahi diya toh isme bhi koi harj nahi hai).

_Sahih Bukhari: Jild 2, Kitab Al Eidain 13, Hadith no. 987_
*Baab: _Agar kisi ko jamaat se eid ki namaz naa mile toh phir 2 rakat padh le
Sahih Bukhari ma Fath Al bari: 2/474
📚 Sunan Al kubra: 3/305

●•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~●

Share:

Deobandi Aalim Ko jawab Witar ki Namaj Kitni rakat hai hai, Witar ki Namaj kaise padhe?

Witar ki Namaj kitni rakatein hai?
Sawal: In Dalail ka Mukammal jayeza le kar jawab send kar deni, yah Ahadees Mubaraka jo pesh ki gayi hai Sanad Ke aeitebar se kaisi hai?
Aap Sallahu Alaihe Wasallam Witar ki Namaj kaise padha karte they?
سوال: ان دلائل کا مکمل جائزہ لے کر تحریری جواب سیند کر دیں یہ احادیث مبارکہ جو پیش کی گی ہیں سند کے اعتبار سے کیسی ہیں؟
آپ وتر کیسے پڑھیں  ،  الیاس گھمن دیوبندی کی لکھی پوسٹ کا جواب دلیل کے ساتھ ۔۔۔۔

جواب تحریری
تحریر: ابوثاقب محمد صفدر حضروی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
➊ ”اللہ وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔“ [بخاري : 6410، مسلم : 2677]

➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں سے۔“ [مسلم : 756]

➌ نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”رات کی نماز دو، دو رکعتیں ہیں۔ جب صبح (صادق) ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔ یہ ایک (رکعت پہلی ساری) نماز کو طاق بنا دیگی۔“ [بخاري : 993، 990مسلم : 749]

➍ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت وتر پڑھتے (آخری ) دو رکعتوں اور ایک رکعت کے درمیان (سلام پھیر کر ) بات چیت بھی کرتے۔“ [ابن ماجه : 77، مصنف ابن ابي شيبه : 2؍291]

➎ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے فجر تک گیارہ رکعتیں پڑھتے ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔“ [مسلم : 736]

➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”وتر ہر مسلمان پر حق ہے پس جس کی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے۔“ [ابوداؤد : 1422، نسائي : 1710، ابن ماجه : 1190، صحيح ابن حبان : 270، مستدرك1؍302وغيره]
↰ تین رکعت وتر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیں۔ پھر ایک رکعت وتر پڑھیں جیسا کہ احادیث مبارکہ میں آیا ہے۔ [ديكهئے مسلم : 752، 736، 765، 769، بخاري : 626، 990، 993، 994، 2013، ابن ماجه : 1177، نسائي 1698، صحيح ابن حبان : 678، صحيح ابن حبان الاحسان4؍70، 2426وغيره]

➐ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ
”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ وتر ایک رکعت ہے آخر شب میں، اور پوچھا گیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے بھی اسی طرح کہا۔“ [مسلم : 753]

➑ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [بخاري : 991، طحاوي : 1549، 1551، آثار السنن200، 201، 202]

➒ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [بخاري : 3764، 3765، آثار السن203]

➓ سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [بخاري : 2356، طحاوي : 1634، آثار السنن 205، 6٠6، وغيره]

⓫ امیر المؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔ [دارقطني : 1657، طحاوي 1631، آثار السنن204]

⓬ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جو شخص آخر رات میں نہ اٹھ سکے تو وہ اول شب وتر پڑھ لے اور جو آخر رات اٹھ سکے وہ آخر رات وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی نماز افضل ہے۔“ [مسلم : 755]

⓭ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اول رات، رات کے وسط اور پچھلی رات (یعنی) رات کے ہر حصہ میں نماز پڑھی۔ [بخاري : 755، 996]

⓮ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں۔ [ ابوداؤد1439ابن خزيمه1101، ابن حبان 671، وغيره]

⓯ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔“ [مسلم : 751]
↰ اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو وتر کے بعد رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتے ہیں۔

⓰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”تین وتر (اکٹھے ) نہ پڑھو، پانچ یا سات وتر پڑھو۔ اور مغرب کی مشابہت نہ کرو۔“ [دار قطني نمبر 1634، ابن حبان 680، آثار السنن591، 596وغيره]

نوٹ :

اس کے برعکس بعض حضرات نے یہ فتوی دیا ہے کہ ایک رکعت وتر پڑھنا جائز نہیں۔ [دیکھئے علم الفقہ ص 186از عبدالشکور لکھنوی دیوبندی]
دیوبندیوں کے مفتی اعظم عزیز الرحمن (دیوبندی) نے فتویٰ دیا ہے کہ ”ایک رکعت وتر پڑھنے والے امام کے پیچھے نماز حتی الوسع نہ پرھیں۔ کیونکہ وہ غیر مقلد معلوم ہوتا ہے اور اس شخص کا امام بنانا اچھا نہیں ہے ؟“ [دیکھئے فتاویٰ دارالعلوم دیوبنج 3ص154 سوال نمبر 770، مکتبہ امداد یہ ملتان پاکستان]
حرمین شریفین میں بھی امام ایک رکعت وتر پڑھاتے ہیں۔ اب ان حجاج کرام کی نمازوں کا کیا ہو گا ؟ اور اس فتویٰ کی زد میں کون سی شخصیات آتی ہیں ؟

◈ جبکہ جناب خلیل احمد سہار نپوری (دیوبندی) صاحب انوار ساطعہ کے بدعتی مولوی پر رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”وتر کی ایک رکعت احادیث صحاح میں موجود ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہما اس پر۔ اور امام مالک رحمہ اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ، امام احمد رحمہ اللہ کا وہ مذھب۔ پھر اس پر طعن کرنا مؤلف کا ان سب پر طعن ہے۔ کہو اب ایمان کا کیا ٹھکانا۔“ [براهين قاطعه ص7]

یہ فریق مخالف کی کتب کے ہم حوالے اس لئے دیتے ہیں تاکہ ان پر حجت تمام ہو جائے اور ویسے بھی ہر فریق کے لئے اس کی کتاب یا اپنے اکابرین کی کتاب اس پر حجت ہے۔ [ديكهئے بخاري، 3635، مسلم : 1299] جب تک وہ اس سے برأت کا اظہار نہ کرے۔

جو حضرات تین وتر اکٹھے پڑھتے ہیں اور اصلاح کر لیں اور اپنے علماء سے اس کی دلیل طلب کریں کہ کون سی صحیح حدیث میں تین وتر اکٹھے پڑھنا آیا ہے۔ جن روایات میں ایک سلام سے تین رکعتوں کا ذکر آیا ہے وہ سب بلحاظ سند ضعیف ہیں۔ بعض میں قتادہ رحمہ اللہ مدلس ہے اور مدلس کی ”عن“ والی روایت صحیح نہیں ہوتی۔ جب تک وہ سماع کی صراحت نہ کرے یا پھر کوئی دوسرا ثقہ راوی اس کی متابعت نہ کرے (تاہم بعض صحابہ کرام سے تین وتر اکٹھے پڑھنا ثابت ہے ) یاد رہے کہ صحیحین میں تدلیس مضر نہیں وہ دوسرے طرق سے سماع پر محمول ہے۔ [ديكهئے خزائن السنن ص 1حصه اول، ازالة الريب 1237از جناب سرفراز خان صفدر ديوبندي، حقائق السنن ص 156، 161، وغيره]

تاہم اگر کوئی ان ضعیف روایات (اور آثار ) پر عمل کرنا چاہے تو دوسری رکعت میں تشہد کے لئے نہیں بیٹھے گا۔ بلکہ صرف آخری رکعت میں ہی تشہد کے لئے بیٹھے گا۔ جیسا کہ السنن الکبریٰ للبیہقی وغیرہ میں قتادہ کی روایت میں ہے۔ [زاد المعادص 330 ج 1] اور [مسند احمد ص 155 ج 5] والی روایت لا فصل فيهن یزید بن یعمر کے ضعف اور حسن بصری رحمہ اللہ کے عنعنہ (دو علتوں) کی وجہ سے ضعیف ہے۔

↰ دو تشہد اور تین وتر والی مرفوع روایت بلحاظ سند موضوع و باطل ہے۔ دیکھئے [الاستیعاب ص 471ج 4 ترجمہ ام عبد بنت اسود، میزان الاعتدال وغیرہ ہما]
اس کے بنیادی راوی حفص بن سلیمان القاری اور ابان بن ابی عیاش ہیں۔ دونوں متروک و معتہم ہیں۔ نیچے کی سند غائب ہے اور ایک مدلس کا عنعنہ بھی ہے۔ اتنے شدید ضعف کے باوجود ”حدیث و اہل حدیث“ کے مصنف نے اس موضوع (جھوٹی) روایت سے استدلال کیا ہے۔ دیکھئے [کتاب مذکور ص523، نمبر22 طبع مئی 1993ء تفصیل کے لئے دیکھیں ھدیۃ المسلمین ص56]

Share:

Eid Ki Namaj Kaise Padhe, Namaj Me Surah Fatuha padhna chahiye ya nahi?

Eidul fitr ki namaz ka sahi tareqa sahi ahadees ki roshni main
---------------------------------------------------
*Eidul fitr ki namaz ka tarika wahi hai Jo aam towur par "2 rakaat" namaz ka hai bas farq itna hi hai ki is main paheli rakaat main surah fatiha se pahle 7 zayad takbeer kahi jati aur Dusri main 5 (paanch)
📚(sunan Abu dawood: 1150)
📚(tirmidi: 536)
📚(ibne majah: 1278)
---------------------------------------------------
Note: namaz ka ye tareeqa *Mard aur Aurat dono ke liye hai* kyun ki ek bhi sahi hadees se Aurat ka tareeqa alag sabit Nahi hai

Kyun ki nabi (ﷺ)  ka wazah Hukum hai

"Namaz us Tarha padho jis tarah mujhe padhte hue dekh te ho"
📚 (sahi Al bukhari : 631)

sab se pahle dil main niyyat karna:-
zuban se niyyat karna Biddat hai ❌
*tamaam aamal ka daro madar niyyaton par hai.
📚(sahi Al bukhari hadees no:01)

fir imaam Allahu akbar kahenge to Aap bhi takbeer kaho.
📚(ibne majah :803)

aur haaton ko khande tak uthaye ya kano (ears) tak uthaye.
📚(sahi Al muslim: 865)
📚(sahi Al bukhari: 735)
📚(sahi Al muslim: 861)

fir imaam ko paheli rakaat main "7 takbeer" aur dusri rakaat main "5 takbeer kahna hai.

takbeerien "khirat (surah fatiha padne) se pahle" kahna hai.
📚(Abu dawood:1145-1146)
📚(tirmidi: 536)
📚(Sunan ibne Majah:1277,1278)
📚(Abu Dawood: 1152)

👆 *har takbeer ke saath rafayiden karna jayez hai, kyun ki Hazrat Abdullah bin Umar raziallahu anhu ki moukhuf riwayat hai ki nabi (ﷺ) ruku se paheli ki har takbeerat par rafayiden karte the.
📚(Abu Dawood hadees no: 722)

7 martaba zayad Takbeer ke saath haath uthana aur bahdna hai.
👉 fir 7 zayad takbeer ke baad *jab imaam surah fatiha padehe to Aap ahista se surah fatiha padhe*
📚(sahi Al bukhari hadees no: 743)
📚(sahi muslim hadees no: 878)

agar surah fatiha Nahi padhi to namaz wapas padhni hongi kyun ki us shaks ki koi namaz Nahi jisne surah fatiha na padhi*
📚(sahi Al bukhari:756)
📚(sahi Al Muslim: 874,875,876)

*fir surah padhna*
👇👇👇👇👇👇
*surah main paheli rakaaton main "surah khaaf" ya surah Aala" dusri main "Al khamar" ya "surah ghashiya"padhna nabi saw se sabit hai.
lekin agar kisi ko ye yaad na hoto koi bhi surah padh sakte hai.
📚(Abu Dawood :1122 & 1155)

fir ruku sajda ke baad dusri rakaat ke liye khadhe ho.

*dusri rakaat ke liye khadhe ho to
👇👇👇👇👇👇
*imaam 5 martaba zayad takbeer kahenge
📚(Abu Dawood :1150)
📚(tirmidi :536)
📚(sunan ibne majah:1278)

dusri rakaat main bhi zayad takbeerien khirat se pahle kahi jayenge.
📚(Abu Dawood :1152)
📚(sunan ibne majah :1277)

fir sab takbeer ke saat rafayiden kare
📚(Abu Dawood :722)

5 martaba zayad takbeer ke saat uthana aur bandhana hai.

is ke baad pahli rakaat ki tarah khayam, ruku aur sajdah kare

*tashahud main baithe fir tashahud ki sari dua padh kar salam fer de.
📚(sahi Al bukhari :838)
📚(sahi Al muslim:1315)
📚(tirmidi :295)

HAR BAAT DALEEL KE SAAT

Share:

Buisness ke Liye Bahar me Rahane wale Shakhs kitni Rakat Namaj Padhenge?

Apni Tijarat (Buisness) Ke Liye Musalsal Safar me rahane wale Shakhs Namaj kaise Padhe?
6/7 din duty karta hoo musalsal
Ghar se 40 km door
Namaze qasar parhni ho gi ya mukamal

جواب تحریری

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ محنت و مزدوری کے لئے روزانہ اتنی مسافت پرجاتے ہیں کہ جہاں نماز قصر کی جاسکتی ہے وہ ان لوگوں کی طرح ہیں جو ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ایسے لوگ شرعاً مقیم نہیں ہیں۔ بلکہ مسافر ہیں اور ان پر سفر کے احکام لازم ہوں گے لہذا احادیث نبویہ اور آیات قرآنیہ عام ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ دائم السفر کو بھی قصر کرنا چاہیے اسی طرح وہ تجارت پیشہ حضرات جو تجارت کے لئے ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں  حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس ایک آدمی آیا اس نے عرض کیا کہ میں تجارت پیشہ ہوں اور اپنے کاروبار کے لئے ہمیشہ بحرین کاسفر کرتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے دورکعت یعنی نماز قصر ادا کرنے کا حکم دیا (مصنف ابن ابی شیبہ :448/2)

یہ  روایت اگرچہ مرسل ہے تاہم عمومات کی تایئد کے لئے اسے پیش کیاجاسکتا ہے چونکہ صورت مسئولہ میں مزدوری کرنے والوں کاسفر تقریباً 9 میل ہے لہذا اتنی مسافت پرقصر کی جاسکتی ہے جیسا کہ یحییٰ بن یزید نامی ایک تابعی  رحمۃ اللہ علیہ  نے حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے نماز کے متعلق دریافت  کیا کہ اسے کتنی مسافت پرقصر کرنا چاہیے تو انہوں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے عمل کا حوالہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے تو نماز قصر کرتے۔(صحیح مسلم:حدیث نمبر 1583)

محدثین کرام نے تین فرسخ کوترجیح دی ہے اور فرسخ لفظ فارسی فرسنگ کا معرب ہے جو تین میل کا ہوتا ہے اس لہاظ سے تین فرسنگ نو میل کے ہوں گے نیز اگر آدمی کے سسرال اتنی مسافت پر ہوں جہاں نماز قصر کی جاسکتی ہے تو اسے اپنے سسرال کے ہاں بھی قصر کرنی چاہیے بعض اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:''جوشخص کسی شہر میں شادی کرے اسے وہاں مقیم جیسی نماز پرھنی چاہیے۔''(مسند امام احمد :62/1)

لیکن یہ روایت قابل حجت نہیں ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:'' یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیوں کہ اس میں انقطاع ہے اور اس میں ایسے راوی بھی ہیں جو قابل حجت نہیں ۔(فتح الباری :2/570)

اس کی سند میں عکرمہ بن ابراہیم نامی راوی  ضعیف ہے۔(نیل الاوطار :4/130)

خود رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں نماز قصر کی ہے حالانکہ آپ کے سسرال مکہ مکرمہ میں تھے۔حضرت ابو سفیان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  مکہ مکرمہ میں رہائش پزیر تھے ان کی لخت جگر حضرت ام حبیبہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی زوجہ محترمہ تھیں۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے راستہ میں حضرت میمونہ   رضی اللہ تعالیٰ عنہا  سے شادی کی تھی لیکن اس کے باوجود وہاں نماز کو قصر کے بغیر اد ا کرنے کا کہیں زکر نہیں ہے ا سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو سسرال کے ہاں نماز قصر پڑھنی چاہیے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

Share:

Dange Ke Dauran Ghar ki Auratein Kya Kare?

Dange ke Dauran ya Abhi ke Halat ko dekhte hue Khawatin Hazrat Kya kare?
Dange/Fasaad ki halat me Ghar ki Auratein Kya karen, agar Attack/Hamla kiya Aap par dangaiyo ne to kaise taiyyar rahe us waqt Take Aap Dushmano ka Muqabla kar Sake.

1. Ghar me garam khaulta hua pani or tel/oil ka intezam kare.

*2. Building ki seedhiyo par tel/shampoo/surf dal de.*

*3. Lal mirch pani garam me/Ya powder ka istemal kare.*

*4. Darwazo ko mazbut kare, jald se jald Grill/Iron wala gate Lagwaye, Darwaze/gate par sirf house number likhe, apna/owner Name (Ya kisi Tarah ka Urdu ya Arabic Alfaaz Istemal karne se bache, Apne khandan ke kisi Bhi Shakhs ka nam nahi likhe jis se Ke Aapka Mazhab Aur Pahchan Jahir Hota ho) likhne se dangai apka dharm jaan lenge aur attack karenge.

*5. Tezab ki botle ghar me rakhe, Lakdi, Rud, mazbut Latt rakhe.*

*6. Balcony/tarrece par eit or Pathhar rakhe.

*7. Car/bikes se petrol nikal kar rakhe.*

*8. Lohe ke darwazo me switch se current ka istelmal kre.*

9. Ek building se doosri building me jane ke liye raste ka intezam kare.

10. Building ke sare Mard Hazraat ek Saath building na chhoden, kuchh log female safety ke liye ruken.

Dawa ke Sath Sath Dua Bhi Kare, Yad rakhe ke Hmsb apni kitni Bhi Taqat kyu na istemal kar le, Allah ko Jo manjur hoga wahi hoga isliye Namaj Qayem kare aur Apne Dusre Muslim Bhaiyon Ko bhi Masjid Aane ko kahe, Is waqt aapsi Masail ko khatam kar Bhai Bhai banker rahe, Apni puri Aqal ka istemal kare aur fir Allah par Bharosa Rakhe. Allah Hmari Maa, Behano ki Hifazat kar Aur Musalmanon ko Deen pe Chalne Ki Taufeeq ata kar. Aameen

   ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ 

        السَّلاَمُ عَلَيكُم وَرَحمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ
       ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆
Hadith : jo Shakhs raat ko bedar hokar ye padhe aur phir dua kare to uski dua Qubul hogi.
-------------------------------
Ubada bin As-Samit Radi Allahu Anhu se rivayat hai ki Rasool-Allah Sal-Allahu Alaihi wasallam ne farmaya jo shakhs raat ko bedar hokar ye padhe

*لا إله إلا الله وحده لا شريك له ،‌‌‌‏ له الملك ،‌‌‌‏ وله الحمد ،‌‌‌‏ وهو على كل شىء قدير‌‏ الحمد لله ،‌‌‌‏ وسبحان الله ،‌‌‌‏ ولا إله إلا الله ،‌‌‌‏ والله أكبر ،‌‌‌‏ ولا حول ولا قوة إلا بالله‏*

La ilaha ilAllah wahdahu la sharika lahu, lahul-mulk wa lahul-hamd wa huwa Ala kulli shayin qadir,
Alhamdulillah wa Subhan Allah, wa La ilaha ilAllah wa Allahu Akbar
wa la hawla wa la Quwata illa Billah
Phir uske baad ye padhe Allahumma Agfirli (Eh Allah meri magfirat farma) ya koi dua kare to uski dua Qubul hoti hai aur agar usne wuzu kiya (aur Namaz padhi) to Namaz bhi Qubul hoti hai.
Sahih Bukhari, Jild 2, 1154
------------------------------
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو کر یہ پڑھے

*لا إله إلا الله وحده لا شريك له ،‌‌‌‏ له الملك ،‌‌‌‏ وله الحمد ،‌‌‌‏ وهو على كل شىء قدير‏.‏ الحمد لله ،‌‌‌‏ وسبحان الله ،‌‌‌‏ ولا إله إلا الله ،‌‌‌‏ والله أكبر ،‌‌‌‏ ولا حول ولا قوة إلا بالله‏*
( ترجمہ ) ” اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ، اللہ کی ذات پاک ہے ، اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی کو گناہوں سے بچنے کی طاقت ہے نہ نیکی کرنے کی ہمت “ پھر یہ پڑھے «اللهم اغفر لي‏» ( ترجمہ ) اے اللہ ! میری مغفرت فرما “ ۔ یا ( یہ کہا کہ ) کوئی دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے ۔ پھر اگر اس نے وضو کیا ( اور نماز پڑھی ) تو نماز بھی مقبول ہوتی ہے
صحیح بخاری جلد ٢ - ١١٥٤
----------------
✦ Narrated 'Ubada bin As-Samit Radi Allahu Anhu
The Prophet Sal-Allahu Alaihi wasallam said "Whoever gets up at night and says:

*لا إله إلا الله وحده لا شريك له ،‌‌‌‏ له الملك ،‌‌‌‏ وله الحمد ،‌‌‌‏ وهو على كل شىء قدير‏.‏ الحمد لله ،‌‌‌‏ وسبحان الله ،‌‌‌‏ ولا إله إلا الله ،‌‌‌‏ والله أكبر ،‌‌‌‏ ولا حول ولا قوة إلا بالله‏*
La ilaha illal-lah wahdahu la sharika lahu,
lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd wa huwa Ala kulli shayin qadir,
Alhamdulillah wa Subhan Allah, wa La ilaha ilAllah wa Allahu Akbar
wa la hawla wa la Quwata illa Billah
(None has the right to be worshipped but Allah. He is the Only One and has no partners . For Him is the Kingdom and all the praises are due for Him. He is Omnipotent. All the praises are for Allah. All the glories are for Allah. And none has the right to be worshipped but Allah, And Allah is Great And there is neither Might nor Power Except with Allah).

And then says: -- Allahumma, Agfir li (O Allah! Forgive me) or Supplicate (Allah), he will be responded to and if he performs ablution (and prays), his prayer will be accepted."
Sahih Bukhari, Book 21, 253.
     ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆
Aye imaan waalo Allah ki itaat karo aur uske Rasool ki itaat karo aur apne Amalo ko Baatil na karo.

Jo Bhi Hadis Aapko Kam Samajh Me Aaye Aap Kisi Hadis Talibe Aaalim Se Rabta Kare !

  JazakAllah  Khaira Kaseera
   ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆
Share for Awareness

Share:

Tasbeeh ki Namaz kaise Padha Jata Hai iski Fazilat?

Namaj-E-Tasbeeh Kaise Padhe aur iski Fazilat.
Namaj-E-Tasbeeh kya Har Musalman ko Zindagi me Ek bar padhna Lazim hai?
نمازِ تسبیح کا ثبوت
غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری

اللہ رب العزت کا یہ احسانِ عظیم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو نوافل کے ذریعہ سے اپنا قرب بخشا ، نیز ان کو مغفرت و معافی کے اسباب عطا فرمائے ۔ ان میں سے ایک نماز ِ تسبیح ہے ۔ یہ بڑی فضیلت والی نماز ہے ، روزانہ پڑھیں ، ہفتہ میں یامہینہ میں یاسال کے بعد یا زندگی میں ایک بار پڑھ لیں ۔ اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت وبرکت سے جھولی بھرلیں ۔ اس نماز کا ثبوت اورطریقہ ملاحظہ ہو ۔

قال الإمام أبوداو،د : حدّثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحکم النیسابوریّ ، حدّثنا موسی بن عبد العزیز ، حدّثنا الحکم بن أبان عن عکرمۃ عن ابن عبّاس : أنّ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال للعبّاس بن عبد المطّلب : یا عبّاس ! یا عمّاہ ! ألا أعطیک ؟ ألا أمنحک ؟ ألا أحبوک ؟ ألا أفعل بک عشر خصال ؟ إذا أنت فعلت ذلک غفر اللّٰہ لک ذنبک أوّلہ وآخرہ ، قدیمہ وحدیثہ ، خطأہ وعمدہ ، صغیرہ وکبیرہ ، سرّہ وعلانیتہ ، عشر خصال ؛ أن تصلّی أربع رکعات ، تقرأ فی کلّ رکعۃ فاتحۃ الکتاب وسورۃ ، فإذا فرغت من القراء ۃ فی أوّل رکعۃ وأنت قائم ، قلت سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلہ إلّا اللّٰہ واللّٰہ أکبر خمس عشرۃ مرّۃ ، ثمّ ترکع ، فتقولہا وأنت راکع عشرا ، ثمّ ترفع رأسک من الرکوع ، فتقولہا عشرا ، ثمّ تہوی ساجدا ، فتقولہا وأنت ساجد عشرا ، ثمّ ترفع رأسک من السجود ، فتقولہا عشرا ، ثمّ تسجد فتقولہا عشرا ، ثمّ ترفع رأسک فتقولہا عشرا ، فذلک خمس وسبعون فی کلّ رکعۃ ، تفعل ذلک فی أربع رکعات ، إن استطعت أن تصلّیہا فی کلّ یوم مرّۃ ، فافعل ، فإن لم تفعل ، ففی کلّ جمعۃ مرّۃ ، فإن لم تفعل ففی کلّ شہر مرّۃ ، فإن لم تفعل ففی کلّ سنۃ مرّۃ ، فإن لم تفعل ففی عمرک مرّۃ ۔
”سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، اے عباس ، اے میرے چچا ! کیا میں آپ کو تحفہ نہ دوں ، کیا میں آپ کو گراں مایہ چیز مفت میں عطا نہ کردوں ، کیا میں آپ کے لیے دس خصلتیں بیان نہ کردوں کہ جب آپ ان کو کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اول وآخر ، قدیم وجدید ، غلطی سے سر زد ہونے والے اورجان بوجھ کر کیے ہوئے ، صغیرو کبیرہ ، مخفی وظاہری تمام گناہ معاف کردے ؟ وہ دس خصلتیں یہ ہیں کہ آپ چار رکعات ادا کریں۔ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ اورایک سورت پڑھیں ، پھرپہلی رکعت میں قرائت سے فارغ ہوکر قیام کی حالت میں ہی پندرہ دفعہ یہ دعا پڑھیں : سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ (اللہ تعالیٰ پاک ہے ، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے)، پھر آپ رکوع کریں اور(رکوع کی تسبیحات کے بعد)رکوع کی حالت میں دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھرآپ رکوع سے سراٹھائیں اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھر آپ سجدے کے جھک جائیں اور سجدے کی حالت میں (تسبیحات کے بعد)دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھر آپ سجدے سے اپنا سراٹھائیں اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھر آپ دوسرا سجدہ کریں اوردس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ، پھرآپ سجدے سے سر اٹھائیں اوردس مرتبہ یہ دعا پڑھیں ۔ یہ ہررکعت میں کل پچھتر تسبیحات ہوجائیں گی ۔ چاروں رکعتوں میں اسی طرح کریں ۔ اگر آپ روزانہ یہ نماز پڑھ سکتے ہیں تو روزانہ پڑھیں ، ورنہ ہر ہفتے ، ورنہ ہر مہینے ایک مرتبہ پڑھ لیں ۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو سال میں ایک مرتبہ اوراگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو زندگی میں ایک مرتبہ یہ نماز پڑھ لیں۔”(سنن ابی داو،د : ١٢٩٧، سنن ابن ماجہ : ١٣٨٧، صحیح ابن خزیمۃ : ١٢١٦، المعجم الکبیر للطبرانی : ١١٦٢٢، المستدرک للحاکم : ١/٣١٨، وسندہ، حسنٌ)
ابوحامد احمد بن محمد بن الحسن الشرقی الحافظ کہتے ہیں کہ میں نے امام مسلم  رحمہ اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : لا یروی فی ھذا الحدیث إسناد أحسن من ھذا ۔
”اس حدیث کی اس سے بڑھ کر بہتر سند کوئی نہیں بیان کی گئی ۔”
(الارشاد فی معرفۃ علماء الحدیث للخلیلی : ١/٣٢٦، وسندہ، صحیحٌ)
ابنِ شاہین رحمہ اللہ (٢٩٧۔٣٨٥ھ)فرماتے ہیں کہ میں نے امام ابوداؤد سے سنا:
أصحّ حدیثا فی التسبیح حدیث العبّاس ۔ ”نماز ِ تسبیح کے بارے میں سب سے صحیح حدیث ، سیدنا عباس کی حدیث ہے ۔”(الثقات لابن شاہین : ١٣٥٦)
حافظ منذری رحمہ اللہ (٥٨١۔٦٥٦ھ)لکھتے ہیں : صحّح حدیث عکرمۃ عن ابن عبّاس ھذا جماعۃ ، منھم : الحافظ أبوبکر الآجری ، وشیخنا أبو محمّد عبد الرحیم المصریّ ، وشیخنا الحافظ أبو الحسن المقدسیّ ۔
”اس حدیث کو ائمہ کرام کی ایک جماعت نے صحیح قرار دیا ہے ، ان میں سے حافظ ابوبکرالآجری ہیں اورہمارے شیخ ابو محمدعبدالرحیم المصری ہیں اورہمارے شیخ حافظ ابوالحسن المقدسی ہیں ۔”(الترغیب والترھیب للمنذری : ١/٤٦٨)
حافظ علائی رحمہ اللہ (٦٩٤۔٧٦١ھ)لکھتے ہیں ـ: حدیث حسن صحیح ، رواہ أبوداو،د وابن ماجہ بسند جیّد إلی ابن عبّاس ۔
”یہ حدیث حسن صحیح ہے ، اس کو امام ابوداؤد اورامام ابنِ ماجہ نے ابنِ عباسw سے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے ۔”(النقد الصحیح : ص ٣٠)
حافظ ابن الملقن  رحمہ اللہ (٧٢٣۔٨٠٤ھ)فرماتے ہیں : وھذا الإسناد جیّد ۔
”یہ سند جید ہے ۔”(البدر المنیر لابن الملقن : ٤/٢٣٥)
حافظ سیوطی  رحمہ اللہ (م ٩١١ھ)فرماتے ہیں : وھذا إسناد حسنٌ ۔
”یہ سند حسن ہے۔” (اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ : ٢/٣٥)
اس حدیث کے متعلق حافظ نووی(٦٣١۔٦٧٦ھ)اورحافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ  (٧٧٣۔٨٥٢ھ)کی کلام متناقض ہے ۔ بعض اہل علم کا اس حدیث کی صحت کا انکار کرنا بے معنیٰ ہے ۔ علمائے کرام نے اس نماز کے ثبوت وفضیلت پر ایک درجن سے زائد تصانیف کی ہیں ۔ اس حدیث کے راویوں کے متعلق محدثین کی شہادتیں ملاحظہ ہوں :
1    عبدالرحمن بن بشر بن الحکم النیسابوری : یہ ثقہ ہیں۔
(تقریب التھذیب لابن حجر : ٣٨١٠)
2    موسیٰ بن عبدالعزیز العدنی : جمہور محدثین کے نزدیک ”حسن الحدیث” ہیں۔ ان کے بارے میں امام یحییٰ بن معین  رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لا أرٰی بہ بأسا ۔ ”میں اس میں کوئی حرج خیال نہیں کرتا ۔”
(العلل ومعرفۃ الرجال لاحمد بن حنبل : ٣٩١٩، الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم : ٨/١٥١)
امام ابنِ حبان رحمہ اللہ (الثقات : ٩/١٥٩)اورامام ابنِ شاہین رحمہ اللہ  (الثقات : ١٣٥٦) نے اسے ثقات میں ذکر کیا ہے ۔
امام عبدالرزاق بن ہمام الصنعانی  رحمہ اللہ (١٢٦۔٢١١ھ)سے ان کے بارے میں پوچھا تو :
فأحسن الثناء علیہ ۔ ”آپ نے اس کی تعریف کی ۔”
(المستدرک علی الصحیحین للحاکم : ١/٣١٩، وسندہ، صحیحٌ)
رہا امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کا اسے ”ضعیف” کہنا(تہذیب التہذیب لابن حجر: ١٠/٣١٨) تو یہ ثابت نہیں ہوسکا ۔ ثابت ہونے کی صورت میں جمہور کی توثیق کے مقابلہ میں ناقابل التفات ہے ۔ الحافظ السلیمانی کا ان کو ”منکر الحدیث”کہنا بھی مردود ہے ۔
اوّلاً یہ جمہور کے خلاف ہے ۔ ثانیاً حافظ سلیمانی ، ثقہ راویوں کے بارے میں اس طرح کی سخت کلام کرتے رہتے ہیں ۔ خود حافظ سلیمانی کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
رأیت للسلیمانیّ کتابا ، فیہ حطّ علی کبار ، فلا یسمع منہ ما شذّ فیہ ۔
”میں نے حافظ سلیمانی کی ایک کتاب دیکھی ہے ، جس میں بڑے بڑے علماء پر کلام کی گئی ہے۔ ان کی وہ بات نہیں سنی جائے گی ، جس میں انہوں نے عام علماء سے شذوذ اختیار کیا ہے ۔”
(سیر اعلام النبلاء للذہبی : ١٧/٢٠٣)
موسیٰ بن عبدالعزیز کی دوسری روایات کی علمائے کرام نے ”تصحیح” کررکھی ہے ۔ یہ ان کی توثیق ہے ۔
3    الحکم بن ابان العدنی : اس راوی کی کبار محدثین نے توثیق کر رکھی ہے ، سوائے امام ابنِ عدی  رحمہ اللہ کے ۔ امام عبداللہ بن المبارک  رحمہ اللہ  کا إرم بہ (اس کو پھینک دو) کہنا ثابت نہیں ، کیونکہ امام عقیلی  رحمہ اللہ کے استاذ عبداللہ بن محمد بن سعدویہ کی توثیق نہیں مل سکی ۔ اگر بالفرض یہ ثابت ہوبھی جائے تو جمہور محدثین کی توثیق کے مقابلہ میں مردود ہے ۔
4    عکرمہ مولیٰ ابنِ عباس : عکرمہ ، جمہور کے نزدیک ”ثقہ” ہیں ۔
حافظ بیہقی رحمہ اللہ (٣٨٤۔٤٥٨ھ)لکھتے ہیں : وعکرمۃ عند أکثر الأئمّۃ من الثقات الأثبات ۔ ”عکرمہ اکثر ائمہ کے نزدیک ثقہ ثبت راویوں میں سے ہیں۔”
(السنن الکبرٰی للبیقی : ٨/٢٣٤)
علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ (٧٦٢۔٨٥٥ھ) لکھتے ہیں : والجمہور وثّقوہ ، واحتجّوا بہ ۔ ”جمہور نے ان کی توثیق کی ہے اور ان سے حجت لی ہے ۔”
(عمدۃ القاری للعینی : ١/٨)
خلاصۃ الکلام : صلاۃ التسبیح کے بارے میں حدیث ابنِ عباس کی سند بلاشک وشبہ ”حسن” ہے ۔ ان شاء اللہ !
تنبیہ بلیغ : صلاۃ التسبیح کے بارے میں سنن ابی داؤد (١٢٩٩)میں ایک انصاری صحابی سے بھی حدیث آتی ہے ، جس کی سند بالکل ”صحیح” ہے ، لہٰذا نماز ِ تسبیح کے ثبوت میں کوئی شبہ نہیں رہا ۔
فائدہ نمبر 1 : شیخ الاسلام ، الامام ، المجاہد ، عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ  نماز ِ تسبیح کا طریقہ یوں بیان کرتے ہیں : یکبّر ، ثمّ یقول : سبحانک اللّٰہمّ وبحمدک ، وتبارک اسمک ، وتعالی جدّک ، ولا إلہ غیرک ، ثمّ یقول خمس عشرۃ مرّۃ : سبحان اللّٰہ ، والحمد للّٰہ ، ولا إلہ إلّا اللّٰہ ، واللّٰہ أکبر ، ثمّ یتعوّذ ، ویقرأ بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ، و فاتحۃ الکتاب ، وسورۃ ، ثمّ یقول عشر مرات : سبحان اللّٰہ ، والحمد للّٰہ ، ولا إلہ إلّا اللّٰہ ، واللّٰہ أکبر ، ثمّ یرکع ، فیقولہا عشرا ، ثمّ یرفع رأسہ من الرکوع ، فیقولہا عشرا ، ثمّ یسجد ، فیقولہا عشرا ، ثمّ یسجد الثانیۃ ، فیقولہا عشرا ، یصلّی أربع رکعات علی ہذا ، فذلک خمس وسبعون تسبیحۃ فی کلّ رکعۃ ، یبدأ فی کلّ رکعۃ بخمس عشر تسبیحۃ ، ثمّ یقرأ ، ثمّ یسبّح عشرا ، فإن صلّی لیلا ، فأحبّ إلی أن یسلّم فی الرکعتین ، وإن صلّی نہارا ، فإن شاء سلّم ، وإن شاء لم یسلّم ۔
”نمازی تکبیر کہے ، پھر سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ پڑھے ، پندرہ مرتبہ یہ دعا پڑھے : سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ (اللہ تعالیٰ پاک ہے ، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے)، پھر تعوذ وبسم اللہ پڑھ کر سورۃ الفاتحہ اور کوئی ایک سورت پڑھ لے ، پھر دس مرتبہ یہی دعا پڑھے ، پھر رکوع کرے اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھے ، پھر رکوع سے سر اٹھائے اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھے ، پھر سجدہ کرے اوردس مرتبہ یہ دعا پڑھے ، پھر دوسرا سجدہ کرے اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھے ، اسی طرح چاررکعتیں ادا کرلے۔یہ ہررکعت میں کل پچھتر تسبیحات ہوجائیں گی ، ہررکعت کو پندرہ دفعہ تسبیح کے ساتھ شروع کرے گا ، پھر قرائت کرے گا ، پھردس دفعہ تسبیح پڑھے گا ، اگر رات کو نماز ِ تسبیح ادا کرے توزیادہ پسندیدہ بات یہ ہے کہ دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرے اور اگر دن کو پڑھے تو سلام پھیرے یا نہ پھیرے ، درست ہے۔”
(سنن الترمذی ، تحت حدیث : ٤٨١، المستدرک للحاکم : ١/٣٢٠، وسندہ، صحیحٌ)
فائدہ نمبر 2 : علامہ عبدالحئی لکھنوی حنفی لکھتے ہیں :
اعلم أنّ أکثر أصحابنا الحنفیّۃ وکثیر من المشایخ الصوفیّۃ ، قد ذکروا فی کیفیّۃ صلاۃ التسبیح الکیفیّۃ الّتی حکاہا الترمذیّ والحاکم عن عبد اللّٰہ ابن المبارک الخالیۃ عن جلسۃ الاستراحۃ ، والمشتملۃ علی التسبیحات قبل القرائۃ وبعد القرائۃ ، وذلک لعدم قولہم بجلسۃ الاستراحۃ فی غیرہا من الصلوات الراتبۃ ، والشافعیّۃ والمحدثون أکثرہم اختاروا الکیفیّۃ المشتملۃ علی جلسۃ الاستراحۃ ، وقد علم ممّا أسلفنا أنّ الأصحّ ثبوتا ، ہو ہذہ الکیفیّۃ ، فلیأخذ بہا من یصلّیہا حنفیّا کان أو شافعیّا ۔
”جان لیں کہ ہمارے اکثر حنفی اصحاب اور بہت سے صوفی مشایخ نے نماز ِ تسبیح کے طریقے میں اس طریقے کو ذکر کیا ہے ، جسے امام ترمذی اورامام حاکم نے امام عبداللہ بن المبارک سے نقل کیا ہے ۔ یہ طریقہ جلسہ استراحت سے خالی ہے اور قرائت سے پہلے اور بعد تسبیحات پر مشتمل ہے۔ اکثر احناف نے یہ طریقہ اس لیے اختیار کیا کہ وہ عام نمازوں میں جلسہ استراحت کے قائل نہیں ہیں ، جبکہ شوافع اور اکثر محدثین نے نماز ِ تسبیح کے اس طریقے کو پسند کیا ہے ، جس میں جلسہ استراحت موجود ہے ۔ ہماری گزشتہ بحث سے یہ معلوم ہوگیا ہے کہ زیادہ صحیح ثابت یہی (جلسہ استراحت والا)طریقہ ہے ۔ نماز ِ تسبیح پڑھنے والا خواہ حنفی ہو یا شافعی اسے یہی (جلسہ استراحت والا)طریقہ اختیار کرنا چاہیے ۔”(الآثار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ لعبد الحی :١٤١)
فائدہ نمبر 3 : امام عبدالعزیز بن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ امام عبداللہ ابن المبارک  رحمہ اللہ نے فرمایا : یبدأ فی الرکوع ، سبحان ربّی العظیم ، وفی السجود ، سبحان ربّی الأعلی ثلاثا ، ثمّ یسبّح التسبیحات ۔
”نماز ِ تسبیح پڑھنے والا رکوع میں پہلے تین دفعہ سبحان ربّی العظیم پڑھے گا اور سجدے میں پہلے تین دفعہ سبحان ربّی الأعلی پڑھے گا ،پھر نماز ِ تسبیح کی تسبیحات پڑھے گا۔”(سنن الترمذی ، تحت حدیث : ٤٨١، وسندہ، صحیحٌ)
فائدہ نمبر 4 : نیز فرماتے ہیں کہ میں نے امام عبداللہ بن المبارک رحمہ اللہ  سے کہا کہ نمازی بھول گیا توکیاسجدہئ سہو میں بھی دس مرتبہ تسبیحات پڑھے گا تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا : لا ، إنّما ھی ثلاثمائۃ تسبیحۃ ۔
”نہیں ، یہ صرف (چار رکعات میں)تین سو تسبیحات ہیں ۔” (ایضا ، وسندہ، صحیحٌ)
تنبیہ : نماز ِ تسبیح کی جماعت کروانا بدعت ہے ، کیونکہ نبی ئ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس کی جماعت ثابت نہیں ہے ۔جن نوافل کی جماعت سنت سے ثابت ہے ، انہی کوباجماعت ادا کرنا مشروع ہے ، ورنہ تو سننِ رواتب کی بھی جماعت جائز ہونی چاہیے ، حالانکہ آج تک کسی مسلمان نے ایسا نہیں کیا۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS