find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label jannat. Show all posts
Showing posts with label jannat. Show all posts

Jannat ki Hooron ki khoobiyan, जन्नत की हूरों की सिफात।

Jannat me mard ko hoorein milegi to auraton ko kya milega?
Jannat ki Hooron ki khoobiyan Quran-o-Hadees se.
جنت کی حوروں کی صفات*

الحمد للہ
اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں جنت اور اس کی نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے اور اس کی صفات اور جنتی لوگوں کی صفات کا کئ جگہ پر قرآن کریم میں تذکرہ فرمایا ہے ان میں سے بعض یہ ہیں :

فرمان باری تعالی ہے :

(اس میں بہتا ہوا چشمہ ہو گا اور اس میں اونچے اونچے تخت ہوں گے اور آبخورے رکھے ہوئے ہوں گے اور ایک قطار میں لگے ہوئے تکیۓ ہوں گے اور مخملی مسندیں پھیلی ہوں گی ) الغاشیہ /12- 16

اور فرمان باری تعالی ہے :

( اور اس شخص کے لۓ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ (دونوں جنتیں ) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ تو ان دونون جنتوں میں دو بہتے چشمے ہیں پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ ان دونوں جنتوں میں ہر قسم کے میووں کی دو قسمیں ہوں گی ) الرحمن / 46 – 52

جنت کی صفات میں بہت سی آیات ہیں اور جنت کی عورتوں کی صفات میں کئ ایک آیات آئی ہیں ۔

ارشاد باری تعالی ہے :

( ان جنتوں میں نیچی (شرمیلی) نگاہ والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ گویا وہ حوریں یاقوت اور مونگے مرجان ہیں ) الرحمان / 56- 58

اور فرمان ربانی ہے :

( گوری رنگت والی ) حوریں جنتی خیموں میں رہنے والیاں ہیں ) الرحمان / 72

اور ارشاد باری تعالی ہے :

( اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں جو چھپے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں یہ اس کا صلہ ہے جو کہ وہ عمل کرتے رہے ہیں ) الواقعۃ /22/24

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی عورتوں کی صفات کے متعلق بہت سی صحیح احادیث ثابت ہیں کہ وہ قیامت کے دن متقی لوگوں کے لۓ تیار کی گئي ہیں ان میں بعض ذکر کی جاتی ہیں :

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جنت میں سب سے پہلا گروہ اسی شکل میں داخل ہو گا جس طرح کہ چودھویں رات کا چاند ہو پھر ان کے بعد اس ستارے کی مانند جو کہ آسمان میں سب سے زیادہ چمکدار اور روشن زیادہ ہے وہ نہ تو پیشاب کریں گے اور نہ ہی پاخانہ اور نہ ہی تھوکیں اور نہ ہی انہیں ناک آئے گی ان کی کنکھیاں سونے اور پسینے کی خوشبو مسک کستوری کی اور ان کی انگیٹھیوں میں اگر کی لکڑی ( ایک خوشبو دار لکڑی) جلتی ہو گی اور ان کی بیویاں حور العین ہوں گیں ان کی پیدائش ایک آدمی کی پیدائش ان کے باپ آدم کی صورت پر آسمان میں ساٹھ ساٹھ ہاتھ ہو گی ) صحیح الجامع حدیث نمبر 2015

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( موتی کا خیمہ جس کی آسمان میں لمبائی ساٹھ میل ہو گی اس کے ہر کونے میں مومن کے لۓ اس کی بیوی ہو گی جنہیں دوسرے نہیں دیکھ سکیں گے ) صحیح الجامع حدیث نمبر 3357

تو ان احادیث میں جنت کی ان عورتوں کے متعلق ذکر کیا گیا ہے جو کہ مومن کے لۓ تیار کی گئیں ہیں اور اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں ان کا نام حور رکھا ہے اور حور حوراء کی جمع ہے ۔

احکام ( 17 /122) میں قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ : وہ بہت زیادہ سفید جس کی آنکھیں زیادہ سیاہ ہوں انہیں حور کہا جاتا ہے ۔

تو ہمار اس پر ایمان مطلق ہے جس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں اور یہ ہمارے مضبوط عقیدہ میں سے ہے اس کی مزید تفصیل کے لۓ صحیح بخاری کتاب بدء الخلق میں باب صفۃ الجنۃ اور صحیح مسلم ابواب صفۃ الجنۃ اور اسی طرح ابو نعیم اصفہانی کی کتاب صفۃ الجنۃ جو کہ جنتی عورتوں اور ان کے حسن کے متعلق ہے کا مطالعہ کریں ۔

اور رہا یہ سوال کہ اسلام ان اشیاء کی خوشخبری دیتا اور اس پر ابھارتا ہے جو کہ جنت میں ہیں اور دنیا میں وہ چیزیں حرام ہیں مثلا عورتوں سے شادی کے علاوہ تعلقات رکھنے ۔

تو جواب سے قبل ہم ایک خطرناک معاملے پر تنبیہ کرنا بہتر سمجھتے ہیں وہ یہ کہ بیشک اللہ تعالی اس دنیا میں دنیا والوں پر جو چاہے حرام کرے وہ تو ان اشیاء کا خالق اور مالک ہے تو کسی کو یہ جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالی کے حکم پر اپنی بیمار رآئے اور الٹ فہم کے ساتھ اعتراض کرے تو اللہ تعالی ہی کے لۓ پہلے بھی بعد میں بھی حکم ہے اللہ تعالی کے حکم اور فیصلے پر کوئی گرفت نہیں کر سکتا ۔

اور رہا یہ مسئلہ کہ اللہ تعالی نے کچھ ایسی چیزیں جنہیں دنیا میں حرام قرار دی ہے اور پھر اس کے ترک کرنے والے کو آخرت میں اس کا بدلہ دے گا ( مثلا شراب، زنا اور مردوں پر ریشم پہننا وغیرہ ) تو یہ اللہ تعالی چاہتا ہے کہ جو اطاعت کرے اور دنیا میں اپنے نفس کے ساتھ جدوجہد کرے اسے ثواب دے ۔

فرمان باری تعالی ہے :

( کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ بھی کچھ ہے )

اور حرمت کی علت کیا ہے تو اس کے متعلق ذیل میں چند نقاط دۓ جاتے ہیں :

اول یہ ضروری نہیں کہ ہم حرمت کی ساری علتیں جان سکیں اور ہمیں ان کا علم ہو تو کئ ایک ایسی علتیں ہیں جن کا ہمیں علم تک نہیں ہوتا ۔

تو نصوص میں اصل یہی ہے کہ انہیں تسلیم کیا جائے اگرچہ ہمیں علت کا علم نہ بھی ہو کیونکہ تسلیم کرنا ہی ایک ایسی چیز ہے جس کا تقاضا اسلام کرتا ہے اس لۓ اسلام اللہ تعالی کی مکمل اطاعت پر مبنی ہے ۔

دوم : بعض اوقات ہم پر حرمت کی علت ظاہر ہو جاتی ہے مثلا وہ فساد پیدا کرنے والی اشیاء جو کہ زنا سے مرتب ہوتی ہیں جیسا کہ نسب نامے میں خلط ملط ہونا اور موذی اور مہلک امراض کا پیدا ہونا وغیرہ تو جب شریعت نے غیر شرعی تعلقات کو منع قرار دیا تو اس سے مراد یہی تھی کہ نسب ناموں میں حفاظت ہو سکے جس کا کفار اور اہتمام نہیں کرتے تو وہ گدھوں کی طرح جفتی کرتے ہیں تو دوست اپنی سہیلی اور رشتہ دار اپنی رشتہ دار کے ساتھ زنا کرتا ہے اور اسی طرح گویا کہ وہ جنگلی جانور ہوں بلکہ بعض جانور بھی اس طرح کا کام نہیں کرتے اور یہ لوگ اسے برا نہیں جانتے اور نہ ہی اس کی پرواہ کرتے ہیں تو معاشرہ اس سبب سے انحلال پزیر ہو چکا اور رشتہ داریاں اور تعلقات کٹ چکے ہیں اور معاشرہ جنسی اور مہلک اور موذی بیماریوں سے بھرا پڑا ہے جو کہ اس شخص پر اللہ تعالی کے غضب کی دلالت کرتا ہے جو اللہ کی حرمت کو پامال اور اس کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کر لیتا ہے ۔

اور یہ سب کچھ جنت میں بندے اور حور کے تعلق کے خلاف ہے - اور یہی ہے جس کا سوال آپ نے کیا ہے – یہ تو عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ فاحشہ عورت دنیا میں اپنی عزت کو نیلام کرتی پھرتی اور وہ بے دین اور بے حیاء ہوتی ہے اور کسی ایک شخص کے ساتھ صحیح نکاح کی بنا پر مستقل شرعی تعلقات نہیں رکھتی تو مرد جس کے ساتھ چاہے تعلقات قائم کرے اور عورت جس کے ساتھ چاہے پغیر کسی دینی اور اخلاقی لحاظ سے تعلقات بناتی پھرے۔

لیکن جنت میں حوریں تو اپنے ان خاوندوں کے لۓ چھپائی ہوئی ہوں گی جن کو دنیا میں حرام سے بچنے اور صبر کرنے کی بنا پر یہ بدلہ میں ملیں گیں ۔

جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

(گوری رنگت والی )حوریں جنتی خیموں میں رہنے والیاں ہیں >

اور ان کے متعلق فرمایا :

( جنہیں ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ہاتھ تک نہیں لگایا )

تو یہ حقیقت میں اس کی بیوی ہو گی ۔

جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :

( اور ہم نے ان کی شادی حور عین سے کر دی )

وہ اس پر چھپائی ہوئی ہوں گی جس میں اس کے علاوہ کوئی اور شریک نہیں ہو گا ۔

سوم : بیشک اللہ عزوجل نے آدمی کے لۓ دنیا کے اندر قانون بنایا ہے کہ ایک وقت میں چار سے زیادہ عورتیں جمع نہیں کر سکتا ۔

تو وہ ہی جنتیوں کو بطور انعام جتنی چاہے حوریں عطا کر دے تو دنیا میں حرام ہونا اور آخرت میں نہ اس میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ان دونوں کے احکام اللہ تعالی کی مشیت کے اعتبار سے مختلف ہیں اور اس میں بھی کوئی شک وشبہ نہیں کہ آخرت دنیا سے افضل اور باقی رہنے والی ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے :

( لوگوں کے لۓ مرغوب چیزوں کی محبت مزین کر دی گئي ہے جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے چاندی کے جمع کۓ ہوئےخزانے اور نشاندار گھوڑے اور چوپآئے اور کھیتی یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانہ تو اللہ تعالی ہی کے پاس ہے ۔ آپ کہہ دیجۓ کیا میں تمہیں اس سے بھی بہت ہی بہتر چیز بتاؤ ؟ جن لوگوں نے تقوی اختیا کیا ان کے لۓ ان کے رب کے پاس ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ بیویاں اور اللہ تعالی کی رضا مندی ہے اور اللہ تعالی اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے اور وہ اس کی نگاہ میں ہیں ) آل عمران / 14 – 15

چہارم – ہو سکتا ہے کہ یہ حرمت اللہ تعالی کی طرف سے اپنے بندوں کی آزمائش کے لۓ ہو آیا کہ وہ ان احکام پر عمل کرتے ہیں کہ یا نہیں جو انہیں دیۓ جاتے ہیں اور جس سے انہیں روکا جاتا ہے اس سے وہ رکتے ہیں کہ نہیں ۔

اور پھر بات یہ ہے کہ ایسی چیز سے آزمائش نہیں ہوتی جس کی طرف انسان کی میلان ہی نہ ہو اور نہ وہ اسے پسند کرتا ہو آزمائش تو اس کے ساتھ ہوتی ہے جس کی طرف دل کا میلان ہو اور اپنی طرف کھینچے اور اسی آزمائش میں سے ایک چیز مال بھی ہے ۔

تو کیا انسان اسے حلال طریقے سے حاصل کرتا اور اسے حلال میں خرچ کرتا اور اس میں سے اللہ تعالی کا حق ادا کرتا ہے کہ نہیں ۔

اور عورتوں کے ساتھ آزمائش اس لۓ ہے کہ آیا وہ اس پر اقتفاد کرتا ہے جو کہ اللہ تعالی نے اس کے لۓ حلال کی ہیں اور ان سے اپنی نظریں نیچی رکھتا اور ان سے نفع اٹھانے سے بچتا ہے جو کہ اللہ تعالی نے اس کے لۓ حرام کی ہیں یا کہ نہیں ۔

اور اللہ تعالی کی یہ رحمت ہے کہ اس نے ایسی کسی چیز کو حرام نہیں کیا جس کی طرف میلان نفس نہ لیکن اس کے بدلے میں اسی جنس اور قسم سے کئ چیزیں حلال کی ہیں ۔

پنجم- یہ کہ دنیاوی احکام آخرت کے احکام کی طرح نہیں ہیں ۔

تو دنیا کی شراب عقل کو ماؤف کر دیتی ہے آخرت کی شراب اس کے خلاف کہ اس سے نہ تو عقل میں فتور آتا اور نہ ہی سر چکراتا اور نہ ہی پیٹ میں مروڑ پیدا ہوں گے ۔

اور وہ جو اللہ تعالی نے مومنوں کے لۓ قیامت کے دن اس اطاعت کے بدلے میں عورتیں تیار کی ہیں جو وہ کرتے رہے تو وہ زنا کی طرح نہیں کہ ان سے ہتک ہو اور نسب ناموں میں ملاوٹ پیدا ہو جائے اور امراض پھیل جائیں اور اس کے بعد ندامت کا سامنا کرنا پڑے ۔

تو جنت کی عورتیں پاک صاف ہوں گی اور دنیا کی عورتوں کی طرح نہ تو انہیں موت آئے گی اور نہ ہی بوڑھی ہوں گی ۔

فرمان باری تعالی ہے :

( ہم نے ان ( کی بیویوں کو ) خاص طور پر بنایا ہے اور ہم انہیں کنواریاں رکھا ہے محبت والیاں اور ہم عمر ہیں )

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائی اور خیر نصیحت کرے اور ہمیں اپنے احکام کی اطاعت کر نے کی توفیق اور اس پر ثواب کا یقین کرنے اور اس پر اجر حاصل ہونے اور اپنے عذاب سے امن وامان میں رکھے ۔ آمین

واللہ اعلم .

Share:

Fajer aur Asar ki Namaj Padhne wale Jahannum me Nahi jayenge.

Jo Fajer aur Asar ki Namaj Padhega wah Jahannum me nahi Jayega.
Bismillahirahmanirraheem*
---------------------------------------------
Hadith : Jo Fajr aur Asar ki namaz padhega wo dozakh mein nahi jayega.
---------------------------------------------
Rasool-Allah Sallallahu Alahih Wasallam ne farmaya wo shaks dozakh main nahi jaega jo suraj nikalne se pehle (yani Fajr) aur suraj dubne se pehle (yani Asar) namaz padhega.

Sunan Nasaii Jild 1, 474-Sahih
--------------------------------------------

Share:

Allah ke Najdik Kafir ki kya Ahmiyat Hai?

Allah ke Najdik Kisi Kafir ki Ahmiyat.
Allah ke Najdik Yah Duniya ke Maal o Asbab, Hire Jawajrat ki kitni Ahmiyat hai?
Allah ke Najdik Duniya ki kya Haisiyat hai?
what is the Value of Kafir according to Quran-o-Hadees
*Bismilahirrahmanirrahim*
-------------------------------------------
*ALLAAH KE NAZDEEK KAAFIR KA MAQAAM !*

Raavi e Hadees Sahl Bin Sa’d (رضي اللّٰه عنه),

Rasool Allaah (صلّى اللّٰه عليه و سلّم) ne farmaaya:

" لَوْ كَانَتِ الدُّنْيَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ مَا سَقَى كَافِرًا مِنْهَا شَرْبَةَ مَاءٍ " .

*“Agar Allaah ke nazdeek Duniya ki qadar (wa qeemat ya ahmiyat) Machchar ke parr ke baraabar bhi hoti to kisi Kaafir ko us se Ek Ghoont Paani bhi na pilaata.”*

Jaami’ At-Tirmizee, Kitaabuz-Zuhd, Hadees [Hasan]: 2320📚

WAZAAHAT: 🔰
*Maf-hoom ye hai ke Allaah (تعالیٰ) ke nazdeek Dunya ki koi Qadar wa Qeemat nahin hai balke Haqeer se Haqeer cheez hai, us ki haqaarat ki daleel ye hai ke agar Allaah ke nazdeek Duniya ki koi Qadar wa Qeemat hoti to usey sirf apne Mahboob Bando ko nawaazta, jab ke haal ye hai ke usey apne Dushmano ya'ni Kuffaar aur Mushrikeen ko deta hai,*

*Ye mumkin hi nahin hai ke dene waala apne Dusmano ko woh cheez de jo us ke nazdeek Qadar wa Qeemat waali ho, Kaafiro ko Jannat ki Ek Adnaa Ni'mat se isi liye Mahroom rakha gaya hai kyunke Jannat Allaah ke Mahboob Bando ke liye hai, na ke us ke Dushmano ke liye,*

*Ma'loom hua ke Allaah ke nazdeek Dunya aur us ke maal wa asbaab ki qat'an koi ahmiyat nahin hai, lihaazaa Ahl Eemaan ke nazdeek bhi us ki zyaadah ahmiyat nahin honi chaahiye balke usey Aakhirat ki zindagi sawaarne ka ek zaree'ah samajhna chaahiye.*
---------------------------------

Share:

Jab Koi Musalman dusre Musalman ko Kapra Pahnata Hai tab?

Kisi Musalman ko Kapra Pahanane ka Sawab.
       ┄─═✧═✧═✧═✧═─┄
         *Bismillahirrahmanirrahim
       ┄─═✧═✧═✧═✧═─┄
Musalman ko kapda pehnana

*📚 Hadees :* Hazrat Ibn 'Abbas Raziyallahu anhuma farmate hain ke maine Rasoolullah ﷺ ko ye irshaad farmate hue suna: Jo Musalman kisi musalman ko kapda pehnata hai to jab tak pehenne wale ke Jism par is kapde ka ek bhi tukda rehta hai pehnane waala Allah Ta'ala ki hifazat mein rehta hai.
📔 (Tirmizi, 2484)

Share:

Khudkushi karne wala Jannat me Jayega ya Nahi?

Khudkushi (Suicide) Karne wala Jannat me Jayega ya nahi?
Khudkushi Karne wale ke bare me Islam kya Kahta hai?
*خود کشی کرنے والا جنت میں جاے گا نہیں*
الحمد للہ :

خود كشى كبيرہ گناہ ميں شمار ہوتى ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بتايا ہے كہ خود كشى كرنے والے شخص كو اسى طرح كى سزا دى جائےگى جس طرح اس نے اپنے آپ كو قتل كيا ہو گا.

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے اپنے آپ كو پہاڑ سے گرا كر قتل كيا تو وہ جہنم كى آگ ميں ہميشہ كے ليے گرتا رہے گا، اور جس نے زہر پي كر اپنے آپ كو قتل كيا تو جہنم كى آگ ميں زہر ہاتھ ميں پكڑ كر اسے ہميشہ پيتا رہے گا، اور جس نے كسى لوہے كے ہتھيار كے ساتھ اپنے آپ كو قتل كيا تو وہ ہتھيار اس كے ہاتھ ميں ہو گا اور ہميشہ وہ اسے جہنم كى آگ ميں اپنے پيٹ ميں مارتا رہے گا"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5442 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 109 ).

اور ثابت بن ضحاك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے دنيا ميں اپنے آپ كو كسى چيز سے قتل كيا اسے قيامت كے روز اسى كا عذاب ديا جائيگا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5700 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 110 ).

اور جندب بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم سے پہلے لوگوں ميں ايك شخص زخمى تھا جس اور وہ اسے برداشت نہ كر سكا تو اس نے چھرى ليكر اپنا ہاتھ كاٹ ليا اور خون بہنے كى وجہ سے مر گيا، تو اللہ تعالى نے فرمايا: ميرے بندے نے اپنى جان كے ساتھ جلدى كى ہے، ميں نے اس پر جنت حرام كر دى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 3276 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 113 ).

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بطور سزا اور دوسروں كو اس سے دور ركھنے اور روكنے كے ليے كہ وہ ايسا كام مت كريں، خود كشى كرنے والے شخص كى نماز جنازہ بھى نہيں پڑھائى، اور دوسرے لوگوں كو اس كى نماز جنازہ پڑھنے كى اجازت دى، اس ليے اہل علم اور فضل و مرتبہ والے لوگوں كے ليے مسنون يہ ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ كى پيروى اور اتباع كرتے ہوئے خود كشى كرنے والے شخص كى نماز جنازہ ادا نہ كريں.

جابر بن سمرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس ايك شخص لايا گيا جس نے اپنے آپ كو تير كے ساتھ قتل كر ليا تھا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كى نماز جنازہ ادا نہيں فرمائى"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 978 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

المشاقص: چوڑے تير كو كہتے ہيں.

اس حديث ميں يہ دليل ہے كہ خودكشى جيسى نافرمانى كرنے والے شخص كى نماز جنازہ نہيں ادا كى جائيگى.

عمر بن عبد العزيز، اوزاعى رحمہما اللہ تعالى كا يہى مذہب ہے، اور حسن، نخعى، قتادہ، مالك، ابو حنيفہ، شافعى، اور جمہور علماء كرام رحمہم اللہ تعالى كا مسلك ہے كہ اس ك نماز جنازہ ادا كى جائيگى.

اور اس حديث كا انہوں نے جواب ديتے ہوئے كہا ہے كہ:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بطور سزا اور لوگوں كو اس طرح كے كام سے منع كرتے ہوئے خود تو نماز جنازہ ادا نہيں فرمائى، تاہم صحابہ كرام كو اس كى نماز جنازہ ادا كرنے كا حكم ديا تھا. انتہى

ديكھيں: شرح المسلم للنووى ( 7 / 47 ).

اس كا معنى يہ نہيں كہ ـ اگر اس لڑكى كى خود كشى ثابت ہو جائے تو ـ اس كے ليے مغفرت اور رحمت كى دعاء نہ كى جائے، بلكہ تمہارے ليے تو يہ حتمى چيز ہے كہ اس كے ليے مغفرت اور رحمت كى دعا كريں، كيونكہ وہ اس كى محتاج اور ضرورتمند ہے.

اور پھر خود كشى كوئى كفر تو نہيں جو دائرہ اسلام سے خارج كر دے جيسا كہ بعض لوگوں كا خيال اور گمان ہے، بلكہ يہ تو كبيرہ گناہ ہے جو اللہ تعالى كى مشئيت پر ہے قيامت كے روز اگر اللہ تعالى چاہے تو اسے معاف كر دے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے، اس ليے آپ اس كے ليے دعا كرنے ميں سستى اور كاہلى سے كام مت ليں، بلكہ اس كے ليے پورے اخلاص كے ساتھ مغفرت اور رحمت كى دعا كريں، ہو سكتا ہے يہ اس كى مغفرت اور بخشش كا سبب بن جائے.

واللہ اعلم .

Share:

Jo jume Ke Din Surah kahf padhta ho? In English

Jume ke Din Surah Al kahf Padhne ki Fazilat.
#FridayNight
(As per Islamic Calendar, night belongs to the day that comes after it, not the day that comes before it.)

Surat Al Kahf
► PROPHET MUHAMMAD (ﷺ) said:
Whoever reads Surat al-Kahf on the night of Jumu’ah, will have a light that will stretch between him and the Ancient House (the Ka’bah).
(SUNAN AD-DARIMI Hadith #3312)

Darood
► PROPHET MUHAMMAD (ﷺ) said:
Send a lot of prayers (salutations) upon me on the day and the night of Jumuah, for the one who will send one salutation shall receive ten (blessings) from Allah.

(SUNAN AL BAIHAQI Hadith #5994)
(SAHIH AL JAAMI Hadith #1209)
(AS SILSILAH AS SAHIHAH Hadith #1407)

Fajr – Congregation
► PROPHET MUHAMMAD (ﷺ) said:
The best prayer before Allah is Fajr prayer on Friday in congregation.

(SAHIH AL JAAMI Hadith #1119)
(AS SILSILAH AS SAHIHAH Hadith #1566)
(SHOBUL IMAAN LIL BAIHAQI Hadith #2790)
(FAZAIL E AUQAAT LIL BAIHAQI Hadith #270)

*“Natural” Death*

*► PROPHET MUHAMMAD (ﷺ) said:*
No Muslim dies on the day of Friday, nor the night of Friday, except that Allah protects him from the trials of the grave.
(SUNAN TIRMIDHI Vol #2, Hadith #1074)

Isha/Fajr – Congregation (Not Specific To Friday)

*► PROPHET MUHAMMAD (ﷺ) said:*
Whoever prays Isha in congregation, it is as if he spent half the night in prayer, and whoever prays Subh (Fajr) in congregation, it is as if he spent the whole night in prayer.

(SAHIH MUSLIM Vol #2, Hadith #1491)
(SUNAN TIRMIDHI Vol #1, Hadith #221)
(SUNAN ABU DAWUD Vol #1, Hadith #555)

NOTE:
► PROPHET MUHAMMAD (ﷺ) said:
Do not single out the night of Friday for praying Qiyâm and do not single out the day of Friday for fasting, unless that coincides with a fast that one (habitually) observes.
(SAHIH MUSLIM Vol #3, Hadith #2684)

Share:

Ek Badshah Jo apni khubsurat Kaniz Se Zena Karne ko Aamada Tha?

Jab Badshah Ki Biwi ne Uske Shakal ko Jahannumi Bta di?
''Jannat Ki Zamanat''
Aaj main Aappki khidmat main ek dilchasp waqya pesh karne ja raha hoon.

Toh waqya kuch yoon hai..>>
''Ek daur main ek Badshah hua karta tha jis ki ek khoobsurat biwi thi, Ek din Badshah ne apni biwi jis se wo bahut Mohabbat karta tha us se poocha
Begum Aapko meri Shakal kaisi lagti hai?
Malka-E-Aaliya ne mazak ke taur par aur shekhi main kaha
''Aap mujhe jahanummi lagtay hain''
Ye sunn kar Badshah ko ghussa aa gaya aur uss ne kaha agar main jahanumi hoon toh main tumhein Talaq Dena Chahta Hoo?
Ye sunn kar malika ne rona peetna shuru kar diya
Kuch der baad Badshah ko bhi apni ghalti ka ehsas ho gaya aur dusray din uss ne pooray mulk kay Ulema aur mufti hazraat ko bula liya aur poocha kay kya humari talaak ho gai..??
Iss par sab Ulema ne kaha jee haan aapki talaak ho gai aur malika aap ki biwi nahin rahi..!!
Ye sunn kar Badshah Bahut pareshan hua
Us waqt wahan ek aeisa Nau jwan mufti bhi tha jo khamosh raha.
Jab Badshah ne uss se poocha kay tum kya kehtay ho to uss shakhs ne kaha
''Malika ne jo alfaaz kahy they wo ye thay kay aap ki shakal mujhay jahanummi jaisi lagti hai, aur iss baat ki aapke paas koi daleel nahin kay aap jahanummi hain, Agar aap ko koi shakhs iss baat ki zamanat de day kay aap jannati hain toh talaak nahin ho gi'.
Iss par sab Ulema khamosh ho gaye kyun kay kisi ko apne baare main bhi nahi pata hota kay humara anjaam kya ho ga toh koi kisi doosray ki zamanat kaisay de paata..??
Uss waqt uss nojawan aalim ne kaha kay main aapko jannat ki zamanat de sakta hoon.
Ye sun kar Badshah ne kaha wo kaise?
Iss par uss nojawan ne kaha
''Aei badshah, kya aap ki zindagi main koi aisa moka aya jab aap gunah-e-kabeera karne par kadir thay par aap Allah kay darr ki wajah se uss se ruk gaye..?
Ye sunn kar Badshah ne kaha
''Haan ek baar aeisa hua, Ek dafa main apni khawab gaah main daakhil hua to wahan ek kaneez maujood thi jo bahut khoobsurat thi, usay dekh kar main behak gaya aur darwaazay ko andar se band kar kay kundi laga di, main qareeb tha kay gunah ho jata par wo kaneez cheekhne lagi aur uss ne mujh se kaha, ay badshah Allah aap se Jyada taqatwar hai, ye sun kar mere dil main khauf-e-khuda paida ho gya aur main ne darwaza khol diya aur mene usay jaane diya, haalankay main uss waqt gunah karne par poori qudrat rakhta tha aur uss waqt koi mujhay rok nahin sakta tha..''
Ye sunn kar wo nojawan muskurane laga aur quran ki yeh ayat tilawat ki jis ka tarjuma kuch iss tarah hai
''Jo apne rab kay saamne kharrey hone se darr gya aur uss ne apne nafs ko khuwahishaat main parhne se rok liya to aisay shakhs ka thikana jannat ho gi''
Ye ayat parhne ke baad us no jawan ne kaha badshah salamat main aapko zamanat deta hoon kay aap jannati hain aur aap ki talaak nahi hui.
Malika abhi bhi aapki biwi hain..!!

To Hazraat hum saari zindagi jannat talaash kartay hain lekin humein yeh pta nahin hota kay jannat humaray kitnay qareeb se ho kar chali jaati hai
Agar hum bhi aaj se yeh ehad kar lain kay sirf Allah kay darr se hum uss gunah se ruk jayen ge jis se humein koi nahin rok sakta toh phir humein jannat ki kisi zamanat ki zaroorat nahin hai..!!
Thanks for reading
Like and share if you liked it

Share:

Balig Hone Se Pahle Faut Hone wale Bacho ka Muqaam.

Musalmaano Ke Bache Jo Jawani Se Pahle Gujer Gye Unke Liye Jannat me khas intejam.

بلوغت سے قبل فوت ھونے والے بچوں کا مقام

اہل علم کا اس بارے میں اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے روح پھونکے جانے سے لیکر بلوغت سے پہلے فوت ہو جانے والے بچے  جنت میں جائیں گے، یہ اللہ تعالی کی طرف سے ان بچوں اور انکے والدین کیلئے انعام و اکرام  اور خصوصی رحمت ہے، ویسے بھی اللہ تعالی کی رحمت سب چیزوں سے بڑی ہے، اس کے بعد مسلمانوں کے بچوں کے بارے میں برزخی ، حشر، حساب و کتاب، قیامت کے دن ، اور پھر جنت میں داخلے کی خبریں دینے والی روایات پر غور و فکر کریں تو ہمیں ان بچوں کے اخروی سفر کی تقسیم درج ذیل مراحل میں نظر آتی ہے:
1- برزخی زندگی کے بارے میں یہ ثابت ہے کہ وہ فوت ہوتے ہی جنت میں منتقل کر دیے جاتے ہیں، اور انکی روحیں جنت میں ہمارے جد امجد ابراہیم علیہ السلام کی نگرانی میں مکمل عیش کے ساتھ  ہوتی ہیں، اس بارے میں سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے صحابہ کرام سے اکثر پوچھا کرتے تھے: (کیا کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟) تو پھر  جسے اللہ تعالی توفیق دیتا وہ اپنا خواب بیان کر دیتا تھا، اور ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (آج کی رات میرے پاس دو  آنے والے آئے، اور انہوں نے اٹھایا، اور کہا: چلو، پھر میں انکے ہمراہ چل پڑا۔۔۔ ) آپ نے جن چیزوں کا مشاہدہ فرمایا وہ بیان فرمائیں، پھر آپ نے فرمایا: (ہم چلتے گئے، ہم ایک ہرے بھرے باغ میں پہنچے، جہاں موسم بہار کے سارے رنگ بکھرے ہوئے تھے، اور اس باغ کے عین درمیان میں  قد آور آدمی تھا، جس کا سر  فلک بوسی کی وجہ سے صاف نظر نہیں  آ رہا تھا، اور اس آدمی کے ارد گرد اتنے بچے تھے کہ پہلے میں نے کبھی نہیں دیکھے۔۔۔) پھر آپکو اس کی فرشتوں نے جو تعبیر بیان کی اس میں یہ تھا کہ: ( باغ میں قد آور  شخص  ابراہیم علیہ السلام تھے، اور انکے ارد گرد موجود فطرت پر فوت ہونے والے بچے تھے) تو کچھ مسلمانوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا مشرکین کے بچے بھی؟ تو آپ نے فرمایا:  (مشرکین  کے بچے بھی[وہاں پر تھے])" بخاری: (7047)
اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "مؤمنوں کے بچوں کی روحیں پرندوں  کے پیٹ کے اندر جنت میں جہاں چاہتی ہیں کھاتی  پیتی ہیں، اور عرش سے معلق قندیلوں میں رہتی ہیں" انتہی
اسے ابن ابی حاتم نے اپنی سند سے بیان کیا ہے، دیکھیں: "تفسير القرآن العظيم" (7/148)قیامت قائم ہونے کے بعد ساری مخلوقات کو قبروں سے اٹھایا  جائے گا، چنانچہ بچوں کو بھی اسی بچپن کی حالت میں اٹھایا جائے گا جس عمر میں فوت ہوئے تھے، تو وہ اپنے والدین کیلئے شفاعت کرینگے اور اللہ اپنی رحمت   سے انہیں جنت میں داخل کر دینگے۔
چنانچہ  ابو حسان کہتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: "میرے دو بیٹے فوت ہوگئے ہیں، تو اس بارے میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی کوئی حدیث سناؤ گے ؟  جس سے فوت شدگان کے بارے میں ہمارے دل مطمئن ہو جائیں؟
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "ہاں، مسلمانوں کے چھوٹے بچے  جنت کے دعامیص [اسکی وضاحت آگے آئے گی ۔ مترجم] ہیں، جب ان میں سے کوئی اپنے والد کو یا والدین کو  دیکھے گا تو انہیں کپڑے یا ہاتھ سے ایسے پکڑ لیں گے جیسے میں نے تمہارے کپڑے کے پلو کو پکڑ رکھا ہے، اور اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے حتی کہ اللہ تعالی اسے اور اسکے والد کو جنت میں داخل نہ کر دے" مسلم: (2635)
ابن اثیر  رحمہ اللہ  کہتے ہیں: "دعامیص"   اصل میں دعموص کی جمع ہے، یہ حقیقت میں ایک کیڑے پر بولا جاتا ہے جو کہ  ٹھہرے ہوئے پانی میں پایا جاتا ہے، اسی طرح "دعموص" کسی بھی جگہ گھس جانے والے کو بھی کہتے ہیں، یعنی  یہ بچے جنت میں بلا روک ٹوک گھومتے  پھرتے رہیں گے، گھروں میں داخل ہونگے، اور ان کیلئے کہیں پر جانا منع نہیں ہوگا، جیسے دنیا میں بھی بچوں کو غیر محرم عورتوں کے پاس جانے سے کوئی نہیں روکتا، اور نہ ہی کوئی ان سے پردہ کرواتا ہے" انتہی
"النهاية" (2/279)
تو اس حدیث میں بالکل واضح دلیل ہے کہ حشر، جزا ء و حساب  کے وقت بچے بچپن کی حالت میں ہی ہونگے، بلکہ وقت سے پہلے اور روح پھونکے جانے کے بعد  ساقط ہونے والا بچہ بھی اپنی اُسی اصلی حالت میں ہوگا، جس حالت میں اپنی ماں کے پیٹ سے ساقط ہوا تھا۔3- اور جس وقت جنتی جنت میں پہنچ کر اپنے اپنے محلات میں براجمان ہو گے تو کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ سب کے سب جنتی چھوٹے ہوں یا بڑے تمام لوگ 33 سال کی عمر کے کڑیل جوان ہونگے، ان میں سے کوئی بھی بوڑھا نہیں ہوگا، اور ابدی و سرمدی جوان ہی رہیں گے، چنانچہ اللہ تعالی چھوٹے بچوں کی عمریں زیادہ فرما دے گا، اور بوڑھوں کی عمریں کم کر دے گا، اور سب کے سب جوانی کی بہار والی عمر  کے ہو جائیں گے یعنی: 33 سال کی عمر۔
جیسے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: (جنتی لوگ جنت میں  بغیر داڑھی مونچھ اور سرمگیں آنکھوں کیساتھ 33 سال کے کڑیل جوان بن کر داخل ہونگے)
ترمذی:  (2545) اور انہوں نے اسے "حسن غریب "کہا ہے۔ امام احمد نے اسے اپنی "مسند" (2/315) میں ابو ہریرہ سے نقل کیا ہے، اور مسند احمد کے محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے، ہيثمی نے اسے "مجمع الزوائد" (10/402)میں روایت کیا ہے، جبکہ أبو حاتم نے "العلل" (3/272) میں اور البانی نے اسے  "السلسلة الصحيحة" (6/1224) میں صحیح قرار دیا ہے۔
بلکہ ابو سعید رضی اللہ عنہ کی روایت -لیکن اس کی سند میں کلا م ہے-میں مزید صراحت ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ([دنیا میں رہتے ہوئے] جنتیوں میں سے کوئی چھوٹا یا بڑا فوت ہو جائے تو سب کو جنت میں [داخلے کے وقت] 33 سال کی عمر  دی جائی، ان کی عمریں 33 سال سے زیادہ نہیں ہونگی، اور یہی حال جہنم والوں کا ہوگا)
اس کو ترمذی  (2562) نے روایت کیا ہے، اور  یہ کہہ کہ اسے ضعیف کہا ہے کہ اس حدیث کو ہم رشدین بن سعد کی سند سے  ہی جانتے ہیں۔ اور ابن معین نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ: " ليس بشيء " یعنی اسکی کوئی وقعت نہیں ہے، جبکہ نسائی نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ: " متروك " یعنی : اسکو ترک کر دیا گیا ہے۔
جبکہ کچھ صحابہ کرام ، اور تابعین  کا یہ کہنا ہے کہ جو مسلمانوں کے بچے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہوں تو وہ اہل جنت کے خدّام ہونگے، وہی ان کیلئے کھانا پینا، اور دیگر نعمتیں پیش کیا کرینگے، اور یہی بچے ان آیات میں مراد ہیں:
( يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَ . بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ )
ترجمہ: جنتیوں پر ہمیشہ نو عمر [نظر آنے ]والے [خدام]   نتھری شراب کے جام و ساغر اور آبخوروں کے ساتھ پھرتے ہونگے۔ الواقعة/17-18( وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَكْنُونٌ )
ترجمہ: اور ان کی خدمت میں نو عمر لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے وہ ایسے خوبصورت ہوں گے جیسے چھپے ہوئے موتی ہوں۔ الطور/24
( وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَنْثُورًا)
ترجمہ:  ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ نو عمر رہیں گے، تم انہیں دیکھو گے تو بکھرے ہوئے موتی سمجھو گے۔  الإنسان/19
اسی موقف کو علامہ ابن قیم    نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ  اور حسن بصری سے  نقل کیا ہے ، لیکن انہوں نے جس موقف کو اپنایا ہے وہ یہ ہے کہ جنتیوں کی خدمت گزاری کیلئے  مامور نو عمر لڑکے  جنت کی حوروں کی طرح خاص مخلو ق ہیں، اور وہ مسلمانوں کے نا بالغ فوت شدہ بچے نہیں ہونگے، چنانچہ ان کا کہنا ہے کہ: "مسلمانوں کے بچے بھی قیامت کے دن 33 سال کی عمر کے کڑیل جوان ہونگے" انتہی
دیکھیں: "حادی الأرواح إلى بلاد الأفراح" (ص/309-311)
اور ان دونوں اقوال میں سے قوی قول ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی سابقہ روایت کی وجہ سے دوسرا ہی زیادہ قوی لگتا ہے کیونکہ اس میں ہے کہ " مسلمانوں کے چھوٹے بچے  جنت کے دعامیص  ہیں" [دعامیص کی وضاحت پہلے گزر چکی ہے۔ مترجم]  یہ روایت پہلے قول کی دلیل کے مقابلے میں صحیح اور واضح ترین  ہے۔مناوی رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
"یعنی وہ بچے جنت میں گھومتے پھریں گے، گھروں میں آئے جائیں گے، بالکل اسی طرح جیسے دنیا میں بچوں کو گھروں میں گھسنے سے نہیں روکا جاتا۔
اور "دعامیص" کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ : اصل میں "دعموص" شاہی خدام کو بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بہت زیادہ آتے جاتے ہیں، اور وہ اجازت لینے  کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتے، اور جہاں چاہیں چلے جاتے ہیں؛ اور جنت کے بچوں کو انہیں خدام سے تشبیہ دی گئی ہے کہ وہ بھی جہاں چاہیں  گے آتے جاتے رہیں گے، انہیں کوئی نہیں روکے گا" انتہی
فيض القدير (4/194) ،اور اسی سے ملتی جلتی گفتگو  مرقاة المفاتيح  از ملا علی القاری   (6/14) میں بھی ہے۔
عبیداللّٰه ثقفي
Share:

Pabandi Se Kiye Jane wale Aamal.

Pabandi Se Kiya Gaya Amal
➡ Pabandi wa Ehtamam
Hazrat Ayesha radhiallahu Anha Se Riwayat Hai Ke Rasoolallah Sallallahu Alaihi Wasallam Ne Farmaya, "ALLAH SUBHANAHU WA TA'ALA Ke Nazdeek Tamaam Aamal Me Zyada Mahboob Amal Wo Hai Jo Pabandi Se Kiya Jaaye, Agarche Thoda Hi Ho."
📚 Sahih Muslim Hadees No.1866

❗❗Note :-
Is Hadees Se Maloom Huwa Ke Kisi Amal Ko Pabandi wa Ehtamam Ke Sath Karna ALLAH TA'ALA Ko Pasand Hai.

Amal Se Muraad Nek Wa Jayez Amal Hai, Naa Ke Koi Najayez Ya Gunaah Ka Amal.

Jaise Ke Pabandi Ke Sath Qur'an Majeed Ki Tilawat Karna Chahe 1-2 Aayate Hi Padhi Jaye. Toh Agar Hum Kisi Nek Aur Halaal Kaam Ko Pabandi Ke Sath Anjaam Dete Hai toh ALLAH TA'ALA Ki Nazar Me Hamari Aur Hamare Us Amal Ki Ahmiyat Kya Hogi Iska Andaza Hadees Ke Alfaaz Se Lagaya Ja Sakta Hai.

Allah Taala Hum Sab Ko Nek Aamal Ki Pabandi Karne Ki Taufeeq De.
AMEEN

Share:

Ek Shakhs ke Raste Me Pareshani Ki chijein Hta Dene Se Jannat mil Gayi.

Koi Bhi Neki Mamooli Nahi Hai?

کوئی نیکی معمولی نہیں

ہمیں کسی بھی نیکی کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے، پتہ نہیں کہ ہماری کون سی ادا رب کریم کو پسند آ جائے اور مغفرت کا سامان بن جائے۔
ذرا غور کیجئے:
ایک شخص پیاسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے بخش دیا گیا۔۔۔(دیکھئے:صحیح بخاری:3263 صحیح مسلم:2244)
ایک شخص کی اس لئے مغفرت ہو گئی کہ اس نے راستے سے کانٹے دار ٹہنی کو ہٹا دیا۔۔۔(دیکھئے: صحیح بخاری:2472 صحیح مسلم:1914)
ایک شخص اس بنیاد پر جنت میں چلا گیا کہ اس نے راستے میں موجود ایک درخت کو جس سے آنے جانے والے لوگوں کو دشواری ہوتی تھی کاٹ کر ہٹا دیا۔۔۔(صحیح مسلم:1914)
ایک صحابی کو اس بنا پر جنت کی خوش خبری مل گئی کہ وہ نہ تو اپنے دل میں کسی مسلمان کے لئے دھوکے کا جذبہ رکھتے تھے اور نہ ہی کسی سے اس کی نعمت پر حسد کرتے تھے۔ (دیکھئے: مسند احمد:12697)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت میں اپنے آگے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے قدموں کی آواز سنی جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ رات اور دن میں جب بھی وضو کرتے تو نماز ضرور پڑھتے۔ (دیکھئے: صحیح بخاری:1149)
اللہ ہمیں بھی نیکیوں کی توفیق دے اور ان کو شرف قبولیت بخشے۔
(افتخار عالم المدني)
Share:

Jannat me Kaise Logo ki Tadad Jyada Hogi?

Jannat Me Sabse Jyada Kin logo ki tadad hogi?

جنت میں اکثریت کس کی ہوگی؟

جنت میں اکثریت غریبوں کی ہوگی، جیساکہ رسول صادق ومصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
{اطلعت في الجنة فرأيت أكثر أهلها الفقراء...}
(صحيح البخاري:3241 صحيح مسلم:2737}
"میں نے جنت میں جھانکا تو دیکھا کہ اس میں اکثر غریب لوگ ہیں۔"
نوٹ:
اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ مالدار لوگ جنت میں نہیں جائیں گے۔
اور نہ یہ مطلب ہے کہ غريب لوگ صرف اس وجہ سے جنت میں جائیں گے کہ وہ غریب ہیں۔
✍ جنت میں داخلے کا معیار امیری وغریبی نہیں بلکہ ایمان وعمل ہے۔
✍ چنانچہ جو شخص بھی کے ایمان وعمل کی دولت سے مالا مال ہوگا اور اس کی یہ دولت کفر وشرک سے محفوظ ہوگی تو وہ چاہے امیر ہو یا غریب اللہ کے فضل ورحمت سے جنت میں ضرور داخل ہوگا۔
✍ البتہ اتنا ضرور ہے کہ جنت میں جانے والوں میں امیروں کی بنسبت غریبوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔
  کیونکہ:
✍ تاریخ شاہد ہے کہ ایمان وعمل میں ہمیشہ یہی لوگ سبقت حاصل کرتے رہے ہے۔
✍ دینی رنگ وروپ ان ہی لوگوں کی زندگی میں زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔
✍ عام طور پر مسجدیں ان ہی لوگوں سے آباد رہتی ہیں۔
✍ دینی تعلیم اور دعوت وتبلیغ میں عموماً یہی لوگ پیش پیش رہتے ہیں۔
✍ صبر جیسی عظیم دولت بھی ان ہی لوگوں کے حصے میں زیادہ آتی ہے۔
✍ ان لوگوں کے گناہ بھی نسبتاً کم ہوتے ہیں۔
ان لوگوں میں سنگ دلی، ناشکری، تکبر اور سرکشی جیسی بری عادتیں بھی کم پائی جاتی ہیں۔
دنیا میں بھی ہمیشہ ان ہی لوگوں کی تعداد زیادہ رہی ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو جنت میں داخلہ نصیب فرمائے۔

जन्नत में किसकी बहुमत होगी?

जन्नत में ग़रीबों की बहुमत होगी, जैसाकि रसूल सादिक़ व मसदूक़ सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने इरशाद फ़रमया कि:
{اطلعت في الجنة فرأيت أكثر أهلها الفقراء...}
(صحيح البخاري:3241 صحيح مسلم:2737}
मैंने जन्नत में झांका तो देखा कि उसमें अधिक्तर ग़रीब लोग हैं۔
नोट:
✍ इसका हरगिज़ यह मतलब नहीं है कि मालदार लोग जन्नत में नहीं जाएंगे।
✍ और न यह मतलब है कि ग़रीब लोग सिर्फ़ इस कारण जन्नत में जाएंगे कि वह ग़रीब हैं।
✍ जन्नत में दाख़िले की कसौटी अमीरी और ग़रीबी नहीं बल्कि ईमान और अमल है।
✍ अत: जो व्यक्ति भी ईमान व अमल की दौलत से मालामाल होगा और उसकी यह दौलत कुफ़्र व शिर्क से सुरक्षित होगी तो वह चाहे अमीर हो या ग़रीब अल्लाह के फ़ज़ल और रहमत से जन्नत में ज़रूर दाख़िल होगा।
✍ परन्तु इतना ज़रूर है कि जन्नत में दाख़िला पाने वालों में अमीरों की तुलना में ग़रीबों की तादाद ज़्यादा होगी।
    क्योंकि:
✍ इतिहास गवाह है कि ईमान व अमल में हमेशा यही लोग पहल करते रहे हैं।
✍ धार्मिक रंग व रूप इन ही लोगों की ज़िंदगी में ज़्यादा स्पष्ट नज़र आता है।
✍ मस्जिदें आम तौर पर इन ही लोगों से आबाद रहती हैं।
✍ दीनी तालीम और दावत व तबलीग़ में भी यही लोग आगे आगे रहते हैं।
✍ सब्र जैसी अज़ीम नेमत भी इन ही लोगों के हिस्से में ज़्यादा आती है।
✍ इन लोगों के गुनाह भी अमीरों की तुलना में कम होते हैं।
✍ इन लोगों में नाशुक्री, संगदिली, घमंड और सरकशी जैसी बुरी आदतें भी कम पाई जाती हैं।
✍ दुनिया में भी हमेशा इन ही लोगों की तादाद कम रही है।
अल्लह तआला हम सबको जन्नत में दाख़िला नसीब फ़रमाए।
आप का भाई:इफ़्तेख़ार आलम मदनी
इसलामिक गाइडेंस सेन्टर  जुबैल सऊदी अरब

Share:

O 6 amal jiske Bare me Nabi Ne Jannat Ki Guaranty hme Di.

Jannat ki Guaranty jiske Ander Ya 6 amal payi jayenge.

नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का इरशादे गिरामी है:
{إضمنوا لي ستا من أنفسكم أضمن لكم الجنة: اصدقوا إذا حدثتم، وأوفوا إذا وعدتم، وأدوا إذا ائتمنتم، واحفظوا فروجكم، وغضوا أبصاركم، وكفوا أيديكم}
(مسند أحمد: 22757) (السلسلة الصحيحة:1470)
"तुम लोग अपनी तरफ़ से मुझे छह (6) चीजों की गारंटी दो मैं तुम्हें जन्नत की गारंटी देता हूं:
1- जब बात करो तो सच बोलो।
2- जब वादा करो तो पूरा करो।
3- जब तुम्हारे पास अमानत रखी जाए तो अदा करो।
4- अपनी शर्मगाहों की हिफ़ाज़त करो।
5- अपनी निगाहें नीची रखें।
6- अपने हाथों को रोके रखो।"
इस फ़ज़ीलत का हक़दार वह मुसलमान होगा जिसका ख़ात्मा तौहीद पर होगा, रहा वह शख्स कि जिसका ख़ात्मा शिर्क पर होगा तो वह इस फ़ज़ीलत से महरूम रहेगा, क्योंकि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का फ़रमान है:
{من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة ومن مات يشرك بالله شيئا دخل النار} (صحيح مسلم:93)
"जिसकी इस हाल में मौत हुई कि वह अल्लाह के साथ कुछ भी शिर्क नहीं करता था तो वह जन्नत में दाख़िल होगा, और जिसकी इस हाल में मौत हुई कि वह अल्लाह के साथ कुछ भी शिर्क करता था तो वह जहन्नम में दाख़िल होगा।"
आप का भाई:  इफ्तिख़ार आलम मदनी
इसलामिक गाइडेंस सेन्टर  जुबैल सऊदी अरब

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS