find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Gau Hatya Ke Kuchh Khufiya Raaj Padhiye Bajrang Dal Ke Member Ki Jubani. बजरंग दल के मेम्बर की जुबानी मुसलमानों को कैसे फंसाया जा रहा है?

Gau Hatya Aur Dusre Zulm Ka Iljaam Lgaker Kaise Musalmano Ko Jail Me Rakha Jata Hai Ya Fir Mar Diya Jata Hai?

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ.
اللہ کے فضل سے گؤ ھتیاروں کے شکار سے ھم بچ آئے
اس واقعہ سے پورے ھندوستان کے مسلمانوں کیلئے عبرت ہے.
اس نازک حالات پر غیر مسلم ٹیکسی اور آٹو والے اور راستوں پر لفٹ لینے دینے والے پر بلکل بھروسہ نہ کریں. 
Muslim Mob Lynching, rss terorism, Bajrang dal Terorism, Ram sena Terorism, Tabrej Moblynching,=
Mob Lynching By Bajrang Dal In Jhharkhand.

گؤ ھتیا کے کچھ خفیہ  راز بجرنگ دل کے میمبر کے زبانی. 

ممبی میں اور ھندوستان کے  بہت سے جگہوِں پر ٹیکسی اور آٹو بجرنگ دل اور گؤھتیارے کے لوگ چلارپے پیں. ھر جگہ  بس اسٹیشن اور ریلوے اسٹیشن پر یہی لوگ ٹیکسی لے کر کھڑے ہوتے ہیں  ان کی یونین بنی ہوئی ہے.
ہمارے ساتھ بھی ایک آیسا ہی  واقعہ پیش آچکا ہے. اللہ نے گؤھتیاروں سے مجھے بچالیا.
جمعہ کی رات تقریب 8:30 بجے کے قریب  ھم بھٹکل سے ممبی کے لیئے  Ponto ٹراویلس سے روانہ ہوے اور ھفتہ کی صبح دس بجے کے قرہب بس سائن پہنچی مجھے گجرات جانا تھا  دادر سے گجرات کی ٹرین کی  ٹکٹ مجھے لینی تھی. سائن اسٹیشن پر کوئی آٹو نہیں تھا موسم بہت خراب تھا بارش بڑی تیزی  ہورہی تھی.  آخیر ھم نے ٹیکسی میں بیٹھ کر دادر کی طرف روانہ ہوگئے. سائن سے دادر تین  کیلو میٹر کے آس پاس ہے. موسم خراب ہونے کی وجہ سے باہر کچھ بھی نظر نہیں آرپا تھا. مجھے عجیب سہ ڈر لگ رہا تھا ھم  ٹیکسی ڈرائور  کو اپنی باتوں پر الجھا رکھا تھا. مجھے میری موت کا خطرہ منڈلا رہا تھا.
اس کی میٹھی باتوں میں کچھ راز ضرور چپا تھا. ھم نے کچھ راز  ٹیکسی والے سے جاننا چاہا اور  کچھ سوال ھم نے  ٹیکسی والے سے کرنے لگے. جواب کو سن کر  مجھے میری موت کا ڈر پہلے سے زیادہ لگا رہا.   ٹیکسی تقرب پندرا کیلو میٹر کا فاصلے طے کر چکی تھی. ٹیکسی والے سے گفتگو کرتے ہوئے چند راز کی باتیں اس کے  منہ سے نکالنے میں  ھم کامیاب رہے.
ڈرئیور کا نام پوچا تو اس نے اپنا نام  گھنڈپت کہا اور بجرنگ دل کا میمبر ہونے کا دعوا کیا. اور چند راز کی باتیں ھم سے کرنے لگا. وقت بہت تیزی سے بھاگ رہا تھا اور گاڑی بھی بہت تیزی سے بھاگ رہی تھی تقریب پندرا کیلو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے ہوا تھا ھماری دل کی دھڑکن تیزی سے چل رہی تھی وہ اپنی باتوں میں لگا رہا. ھم اس کی باتوں کو خاموشی سے کان لگا کر سن رہے تھے ھم اپنی دفع کی سوچ میں تھے. وہ ھم کو ایسی جگہ لے جانا چاہتا تھا کے وہاں کوئی چڑیہ بھی نظر نہ آئے اس کی باتوں سے لگ رہا تھا  کے یہ گؤ ھتیہ  کی واردات میں  شامل پے اتنے میں اس کے زبان سے بات نکلی.
بجرنگ دل کے میمبر کی زبانی
ھمیں گؤھتیہ کے نام سے مسلمانوں کا قتل کرنے  کی تعلیم دی جاتی ہے.  ھمارے ساتھ گؤ ھتیہ کی بڑی ٹیم ہے.  ایک مسلمان کے قتل کرنے  پر کچھ رقم ھمیں مل جاتی ہے. کچھ دوسرے دھرم  کے ھندو دلیت کو بھی ھم نشانہ بناتے ہیں  تا کے عوام کو شک نہ آئے.   ھم پیسہ لیکر کام کرتے. ہیں اور وہڈیو بھی بنا لیتے ہیں. ھم پیسے کیلئے کام کرتے ہیں. ھماری ٹیکسی کے میٹر  فاسٹ چلتا ہے سو کی جگہ پانچ س بل ہن جاتے ہیں اور ایک پاسینجر کا ٹیکسی کرایہ دو ھزار یا تین ھزار تک  بنتا ہے. پاسینجر کرایہ  کی بات سنتے ہی غصہ  ہو جاتا اور گالی گلوچ پر اتر جاتاہے. اسی کو بہانہ بنا کر ھم شراب کی بوتل توڑ کر یا تیز دار چوری سے اس کے پیٍٹ پر حملہ کرتے ہیں.  اور اس کو زخمی کر کے کمزور کرتے اور بجرنگ دل کے حوالے کرتے ہیں وہ لوگ اس کو اپنے آڈے پر لے جاتے اور کمبے سے بندھ  کر اس کو مار مار کر  موت کے گھاٹ اتار دیتے. اور ویڈیو بنا کر واٹسآپ اور فیس بوک پر ڈال دیتے. ھماری ٹیم میں بہت سے مسلمان بھی ہے. مگر وہ مسلمان نہیں صرف لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ہے. یہ لوگ وقت آنے پر مسلمان کی بھید میں کام کرتے. مسلمان ھم  کو سمجھ نہیں سکتے. یہ سب کام بجرنگ دل کے اشارے پر ہوتا ہے.
پہلے ھمیں شراب پلایا جاتا ہے. اور کام کرنے کے بعد اچھا کھانا کھیلایا جاتا ہے. اور بھاری رقم بھی دیاجاتا ہے.
آگر کسی وجہ سے ھمیں پولیس پکڑ لیتی یا کوئی قتل کا کیس ھم پر لگ جاتا  تو بابو بجرنگ دل ھمیں بچا لیتا ہے. اس کو یہ لوگ بابا کے نام سے جانتے ہیں. اور یہ بجرنگ دل کا لیڈر ہے حکومت ان کو ساتھ دیتی ہے. بابو بجرنگ دل پولیس اسٹیشن پر آکر ھم کو رہا کرتا ہے. اور ھتیہ کو گؤ ھتیہ کا رنگ دے کر   ھتیہ کرنے والے کی  جگہ آپنے ہی آدمی کو جیل میں ڈال دیتے ہیں معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد اس کو باھر نکال دیتے ہیں یا کسی بے گنا کو پھنسا کر اس کو جیل بیجھ دیتے ہیں
اس کی  ساری  باتیں ھم خاموش سنتے رہے اور اس کی ھاں میں ھاں ملاتے رہے. مرتا کیا نہ کرتا ھم نے اس کو نصیحت کے طور پر چند باتیں   سنایا یہ بات اس کے دل میں لگی.
تم  لوگوں کو جان سے  مار تو دیتے ہیں مگر تم یہ نہی جانتے.  جسم جل جاتا ہے یا خاک ہوجاتا ہے مگر آتمہ کو کیا کروگے انسان مرتا ہے اتمہ نہیں مرتی اور آتمہ تم کو نہیں چوڑے گی ھر مرنے والے کی آتمہ تمھارے پیچے گھومتے رھیگی اور آتمہ تمھارا پیچا کرتے رہیگی اور مرنے والے کے ماں باپ بیوی بچوں کی بدعا آپ کو لگےگی آپ کی پریشانی بڑھ جائیگی  تم کو سکون نہیں ہوگا. پہلے ہی  تم کافی پریشان لگ رہے ہو.  تم کو دن رات سکون نہیں ہے. ھماری باتوں کو سن کر چند منٹوں کیلئے وہ خاموش ہوگیا. اور کہنے لگا ھم انپڑھ ہے ھمںں کچھ معلوم نہیں وہ ھم کو پیسہ دیکر ھم سے کام کرا لیتے ہیں.
ھم نے ٹیکسی والے سے مذید سوال کرتے ہوئے چند باتیں اور پوچنا چاہا.
یار یہ بتاؤ  تم مسلمانوں کا مرڈر کرتے اور جعلی ثبوط کیسے بناتے ہو.
جواب میں کہنے لگا ھم کو بجرنگ دل کے بابا کا ساتھ ہے. پورے ھندوستان میں ھمارا راج چل رہا ہے. یہ لوگ پولیس میِ بھی ڈیوٹی دے رہے ہے. اس بار ھم کو اور طاقت ملی ہے آب ڈی سی یس پی تھانےدار ھمارے ہے.  یہ لوگ  ھم کو یہ بتاتے ہیں کے تم مسلمانوں کو مار مار کر ھتیا کرو  پولیس اور کورٹ کچری کی بات ھم پر چوڑو وہ ھم دیکھ لےنگے.
یہ لوگ مرنے والے پر گاؤ ھتیہ کا الزم لگا کر کیس فٹ  کر دیتے اور ثبوط کیلئے  گائے کو کاٹ کر لاش کے سامنے  رکتے  یا گائے کا گوش یا گائےکا سر لاش کے قریب ڈال دیتے اس طرح ثبوط تیار کرتے ہیں. یہ لوگ کہتے ہیں ثبوط ھم دےنگے آپ فکر نہ کریں.اس طرح جھوٹا ثبوط بنا کر ھم کو بری کر دیتے اور  ھمارے اپر کیس بھی نہیں بنتا. بعض آوقات  مرنے والے کی زبان سے جھوٹا بیان لیتے اور ویڈیو ریکارڈ کر کے کورٹ کچری  میں یہی ویڈیو ثبوط  بنا کر کورٹ میں  پیش کرتے. نہ معلوم یہ لوگ کتنے سو لوگوں کے قاتل کے قاتل ہونگے. اس وقت ھندوستان میں کئی جگہ بہت سے مسلمان لاپتہ ہے. کیا یہ لوگ ان ظالموں کے ھاتوں مارے تو نہیں گئے ؟
ھم ٹیکسی والے کی بات سن کر حیران رہ گئے. یہ ساری گفتگو سننے کے  بعد ھمیں ھماری موت یقینی ہوگئی.
ھمت کرتے ہوئے ھم نے ٹیکسی والے سے کہا یار دادر تو ساٰئن سے تین کیلو میٹر پر ہے
آپ نے ھم کو کافی دور لے آئے ہو. یہ سنتے ہی ٹیکسی والا کہنے لگا آپ کو بس والا سائن نہیں کسی اور جگہ چوڑ دیا ہے. ابھی دادر بہت دور ہے ھم ممبئ سے باہر پہنچ گئے ہیں  ابھی  تو صرف آٹھارا سو روپیہ ہوا ہے دادر پہنچھ نے تک تین ھزار روپیہ قرہب ہوگا. ھم سمجھ گئے یہ بات سنتے  ہی ھم نے کہا آپ گاڑی یہاں روک دو میرے پاس اتنے روپیہ نہیں ہے. ٹھیک ہے می پیسہ دے دونگا مجھے یہاں اتار دو ٹیکسی والا مجھے اتارنے کو راضی نہی ہوا. اور بہانے کرنے لگا اس نے پہلے سے ہی  کار کا دروازہ چاروں طرف قفل کر رکھا تھا مجھے راستہ میں کوئی نظر نہیں آرہے تھے کے ھم چلائیں اور لوگوں کو جمع کریں . یا کسی کو آواز دوں ھم دروازہ کھولنے کی کوشش کررہے تھے. ڈرائیور پریشان ہو کر یہاں  وھاں دیکھ رہا تھا شاید وہ اپنے ساتھیوں کا آنے کا انتظار کررہا تھا. اور بار بار کہ رہا تھا ابھی دادر قریب ہے. ھم آپ کو پہنچا دینگے. کیونک اس کا ارادہ کچھ آور تھا وہ ھم کو بجرنگ دل ساتھیوں  کے پاس جو ان کی ٹیم ہے مجھے  ان کے حوالے کرنا تھا.   تا کے میرا قتل کرے. ھم نے اللہ اکبر کا نارہ دل میں پڑھنے لگا اور کلمہ پڑھنے لگا اور دل میں اللہ سے دعا   مانگنا شروع کیا. اللہ کی مدد آئی اور ٹیکسی کی رفتار کم ہوگئی اور  ایک جگہ ٹیکسی روک گئی یہ ماجرا دیکھ کر ٹیکسی والا پریشان ہوگیا اس کے منہ سے نکلا تم بچ گیا.
ٹیکسی والے نے ھم سے  دو ھزار روپیہ مانگا ھم نے کہا پہلے گاڑی کا دروازہ کھولو. مشکل سے ایک ھزار اس کے ھاتھ میں دیا ھمارے پاس اس سے زیادہ روپیہ نہیں ہے. مجھے پھر گجرات جانا ہے. اس نے ھزار روپیہ لے لیا اور دروازہ کھول کر لوک کیا اور باھر کھڑے ھوکر کسی کا انتظار کرنے لگا. ھم نے ھاتوں سے گھاڑی کے گلاس پر زور زور سے ھاتھ مارا اس نے مشکل سے دروازہ کھولا ھم فورن گاڑی سے باھر نکل گئے میری جان چوٹ گئی جلدی جلدی چلتا رہا  اطینان کی سانس لیا  چند کیلو میٹر پیدل چلنے کے بعد  چند لوگ ملے وہ سامنے سے آرہے تھے ان سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا یہ تلک نگر ہے. توڑی دور کے فاصیلے پر لوکل رائیلوے  اسٹیشن نظر ایا اور چند لوگ نظر آئے.
پھر بھی ھم کو اطمینان نہ ہوا ھم نے راستہ میں جانے والے سے سوال کیا
یہ کونسا ریلوے اسٹیشن ہے بھائی صاحب انہوں نے کہا یہ تلک نگر اسٹیشن ہے آپ کو کہاں جانا ہے.  اللہ کے فضل سے اور ماں باپ کی دعا اور لوگوں کی دعا سے اللہ نے  مجھے ان ظالموں کے ھاتوں سے  بچالیا.
مگر ایک خفیہ راز سامنے آگیا. پورے ھندوستان میں بجرنگ دل اور آر یس ہس کی یہ سازش ہے. یہ لوگ حکومت  اور پولیس کی مدد سے یہ کام انجام دیتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل کر کے قتل کی واردات کو گاؤ ھتیہ کا نام دیتے اور جعلی ثبوط تیار کر کے مجرموں کو آزاد کر دیتے ہیں. ھندوستان کے جیلوں  میں لاکھوں مسلم اور دلیت سالوں سے بے گناہی کی زندگی کاٹ رہے ہیں کوئی ان کی فکر کرنے والا نہیں ہے. جعلی ثبوط کی بنا پر ھزاروں لوگ جیلوں میں بند ہے. ھم سمجھتے ہیں کے جو لوگ عمر قید کی زندگی یاسال دو سال پانچ سال کی سزا کاٹ رہے ان میں بھی بے گناہ لوگ ہونگے. جعلی  ثبوط کی بناپر جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہونگے.  وکیل بھی ان کے ہے عوام کو لوٹ رہے ہیں آیسے حالات پر  عوام کو آگے بڑھ کر کام کرنے  کی ضرورت ہے.
اس نازک حالات کو دیکتے ہوئے ھمیں ایک کام ضرور کرنا ہے. ایک کمیٹی بنا کر ھندوستان کے ھر بڑے چوٹے اور عمر قید کے جیلوں کا چکر کاٹ کر بے گناہ لوگوں سے پوچھ تاچ کرنے اور ان بے گناہ لوگوں کو جیلوں سے باہر نکانے کی ضرورت ہے. واقع میں وہ  بےگناہ ہے تو ان کو جیل سے باھر نکالنا اور جس نے اس کو جیل بھیجا ہے اس کو اس سے دوگنی سزا دینا ہے.
حکومت  مجرموں کو ساتھ دیتی ہے. اس لئے ھندوستان میں مذھب کے نام پر قتل عام ہورہا ہے.
ھندوستان میں ایسے ہی حالات چلتے رہے تو مسلمانوں کو  اپنی دفع کیلئے صف  تیار کرنی ہوگی. صلاولدین ایوبی کے دور کو یاد رکھنا ہوگا. اور اپنے ساتھ ھتیار رکھنی ہوگی تاکے ھم ان ھتیاروں کا مقابلہ کرسکے.
ھندوستان کے حالیہ واقعات کو دیکتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا اب حکومت اور پولیس پر عوام کا یقین نہیں رہا اپنی دفع خود کو کرنا ہے. کسی بھی وقت آپ پر  گؤھتیہ کے نام پر آپ کو نشانہ بنا سکتے ہیں.  اللہ ھم سب ک حفاظت کریں.
اس تحریر کو ہر مسلم گروپ میں  سینڈ کریں تا کے ھندوستان کی عوام  جاگ جائے.
Share:

Kya Islam Aatankwad Failata Hai? क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है? (Part 22)

Kya Islam Aatankwad Ki Taleem Deta Hai?

क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है?
सभी मुस्लिम और गैर मुस्लिम भाइयो से अपील है कि इस पोस्ट को ज़रूर पढ़े ये एक महत्वपूर्ण जानकारी है जो आपको दी जा रही है*
नोट: यह पोस्ट किसी को नीचा दिखाने या किसी का अपमान करने के लिए नही है
*पार्ट नंबर* 22
इस्लाम और आतंक पवित्र कुरान से आइये जानते हैं
क़ुरआन की आयतों से व पैग़म्बर मुहम्मद (सल्ल0) की जीवनी से चलता है कि मुसलमानों को उन काफ़िरों से लड़ने का आदेश दिया गया जो आक्रमणकारी थे, अत्याचारी थे। यह लड़ाई अपने बचाव के लिए थी। देखें कुरआन मजीद में अल्लाह के आदेश :
     और (ऐ मुहम्मद! उस वक़्त को याद करो) जब काफ़िर लोग तुम्हारे बारे में चाल चल रहे थे कि तुमको कैद कर दें या जान से मार डालें या (वतन से) निकाल दें तो (इधर से) वे चाल चल रहे थे और (उधर) खुदा चाल चल रहा था और खुदा सबसे बेहतर चाल चलने वाला है।
(कुरआन, सूरा-8, आयत-30)
      ये वे लोग हैं कि अपने घरों से ना-हक़ निकाल दिए गए, (उन्होंने कुछ कुसूर नहीं किया)। हां, ये कहते हैं कि हमारा परवरदिगार खुदा है और अगर खुदा लोगों को एक-दूसरे से न हटाता रहता तो (राहिबों के) पूजा-घर और (ईसाइयों के) गिरजे और (यहूदियों की) और (मुसलमानों की) मस्जिदें, जिनमें खुदा का बहुत-सा ज़िक्र किया जाता है, गिराई जा चुकी होतीं। और जो शख्स खुदा की मदद करता है, खुदा उसकी ज़रूर मदद करता है। बेशक खुदा ताक़त वाला और ग़ालिब (यानी प्रभुत्वशाली) है।
(कुरआन, सूरा- 22, आयत- 40)
ये क्या कहते हैं कि इसने कुरआन खुद से बना लिया है? कह दो कि अगर सच्चे हो तो तुम भी ऐसी दस सूरतें बना लाओ और खुदा के सिवा जिस-जिस को बुला सकते हो, बुला भी लो।
(कुरआन, सूरा- 11, आयत- 13)
HAMARI DUAA
इस पोस्ट को हमारे सभी गैर मुस्लिम भाइयो ओर दोस्तो की इस्लाह ओर आपसी भाईचारे के लिए शेयर करे ताकि हमारे भाइयो को जो गलतफहमियां है उनको दूर किया जा सके अल्लाह आपको जज़ाये खैर दे आमीन।
WAY OF JANNAH INSTITUTE RAJSTHAN
Share:

Shadi Ke Bad Apni Biwi Ke Alawa Gair Auratein Kyu Achi Lagne lagti hai?

Shadi Ke Bad Biwi dusri Auraton ki Banisbat Kyu utni Achi nahi lagti?

Shadi Ke BAd Biwi Ke Alawa Dusri Auratein Kyu Achi Lagne Lagti Hai?
ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ 
ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍﯾﮏ ﺗﺠﺮﺑﮧ ﮐﺎﺭ ﻋﺎﻟﻢ ﺩﯾﻦ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺩﺭﯾﺎﻓﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﺷﺮﻭﻉ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺴﻨﺪ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﺱ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺟﯿﺴﯽ ﮐﺌﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﭘﮭﺮ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮐﺌﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﯾﮟ۔ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻝ ﮔﺰﺭﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻟﮕﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮨﯿﮟ۔ ﺷﯿﺦ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻋﺠﯿﺐ ﻭ ﻏﺮﯾﺐ ﭼﯿﺰ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﺅﮞ؟ ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ : ﮨﺎﮞ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ! ﺣﻀﺮﺕ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﻟﻮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﮔﻠﯽ ﮐﻮﭼﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺁﻭﺍﺭﮦ ﮐﺘﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﺩﻣﯽ ﮨﻠﮑﯽ ﺳﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ : ﺣﻀﺮﺕ ! ﺁﭖ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟ ﺣﻀﺮﺕ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ : ﺍﺻﻞ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺻﻞ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺎ ﺩﻝ ﻻﻟﭽﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ، ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ ﺍﺩﮬﺮ ﺍﺩﮬﺮ ﺑﮭﭩﮑﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺷﺮﻡ ﻭ ﺣﯿﺎ ﺳﮯ ﻋﺎﺭﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﻣﭩﯽ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﺮ ﺳﮑﺘﯽ۔ ﺳﻨﻮ ! ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ ﻧﯿﭽﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﮯ۔ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﺍﺱ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ : ﺟﯽ ﮨﺎﮞ !
ﺣﻀﺮﺕ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ
ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﮕﺎﮨﯿﮟ ﻧﯿﭽﯽ ﺭﮐﮭﻮ.
Share:

Aaj kal Ki Larkiya Mohabbat Aur Hosh Me Fark Kyu Nahi Samajh Pa Rahi Hai?

Aaj kal Ke Larke Kitne Larkiyo se Apne Mohabbat ke dawe karte hai aur kitno se Shadi Karte Hai?

ﺗﻌﺠﺐ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ . ﯾﮧ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺱ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻓﺮﻕ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺘﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ . ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﮐﮧ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻗﺮﯾﻨﮧ " ﻋﺰﺕ " ﮨﮯ .
ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﻭﮦ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯿﺎ ﺧﺎﮎ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ؟؟
ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﮐﻮﻧﺴﯽ ﻗﺴﻢ ﮨﮯ !! ﺟﻮﮐﮧ ﺷﺎﮨﺮﺍﮨﻮﮞ، ﭘﺎﺭﮐﻮﮞ، ﮨﻮﭨﻠﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﺭﻟﺰ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻭﺍﻥ ﭼﮍﮬﺘﯽ ﮨﮯ؟
ﺍﻭﺭ ﺗﻌﺠﺐ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﮐﮧ ﺑﻨﺎﻭﭨﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﻝ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻭﮦ ﺳﺐ ﻣﺤﺒﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺧﻮﻧﯽ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻧﻈﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮐﺮ ﺩﯾﺌﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ . ﺟﻮ ﺍﻟﻠّٰﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﻨﺎﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺰﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﺩﺍﺅ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ . ﺟﻮﮐﮧ ﺍﺯﻝ ﺳﮯ ﭼﻠﮯ ﺁﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟؟
ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻢ ﺑﺎﺕ ﮐﮧ ﻣﺮﺩ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﺟﻮ ﺍﺳﮯ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ....
ﺍﮮ !!! ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﺧﺪﺍﺭﺍ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﺎﻝ ﺑﭽﮭﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ " ﮨﻮﺱ ﮐﮯ ﭘﺠﺎﺭﯼ " ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﻋﺰﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﺌﯿﮯ !!....
ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺘﺮ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺷﺎﺩﯼ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﺮﮮ ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﮞ یا پھر آپ سے حقیقی محبت جو کرتا ہوں یعنی حوس کی پیاس بھجا کر چھوڑ دینے والا نہیں اور جو آپکی عزت کرتا ہو، جو دین اسلام کی تعلیمات پے عمل کرنے کو کہتا ہو، جو شادی سے پہلے آپکو نا محرم سمجھتا ہو کیو کے اکثر لڑکے اپنی پیاس بھجا لیتے ہیں شادی اور محبت کے نام پھر دھوکہ دے دیتے ہیں اسلئے نکاح سے پہلے کسی سے ملنا اور تعلق بنانا حرام ہے یہ آپکو یاد ہونا چاہیے۔
Share:

Mere Is Video ya Image Ko Share Karo Mai Aapke Number Pe Call Karungi.

Aaj ke Daur Me Live Chalane Ka Nya Chalan aur Musalman Larke Ko Fitne me Dalne ki Saazish.
ﻧﯿﺎ ﻓﺘﻨﮧ ﺁﺝ ﮐﻞ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﺎ ﻓﺘﻨﮧ ﭼﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﮔﻨﺪﯼ ﻭ ﻏﻠﯿﻆ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﻻﺋﯿﻮ ﻭﯾﮉﻭﺯ ﺳﭩﺎﺭﭦ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮯ ﺷﺮﻡ ﻭﺑﮯ ﺣﯿﺎ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﺯﺍﺕ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﮬﺒﮧ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﻏﯿﺮ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺑﮍﯼ ﺑﮯ ﺷﺮﻣﯽ ﺳﮯﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﺩﺱ ﮔﺮﻭﭘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺌﺮﮐﺮﻭ ﭘﮭﺮ ﻧﻤﺒﺮ ﺩﻭﻧﮕﯽ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻧﻤﺒﺮﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﮔﺮﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﺷﺌﯿﺮ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐُﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﻠﺘﮯ ﻣﻠﺘﮯ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﻧﻤﺒﺮ ﻧﮩﯽ ﻣﻠﺘﯽ
ﺍﮔﺮ ﻧﻤﺒﺮ ﻣﻞ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺷﺮﻡ ﻧﮩﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﯾﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﺲ ﮐﻮ ﮨﺰﺍﺭ ﻟﻮﮒ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﻧﻤﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﺩﮮ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ ﺍُﺱ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺍﭖ ﮐﯿﺴﮯ ﻭﻗﺖ ﺿﺎﺋﻊ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺁﭘﮑﻮ ﯾﮧ ﺧﻮﻑ ﻧﮩﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻭﻗﺖ ﺿﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﻪ ﺳﺒﺤﺎﻧﻪ ﻭﺗﻌﺎﻟﻰ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ
ﺑﺮﺍﺋﮯ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺻﻼﺡ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﭘﻮﺳﭩﺲ ﮐﻮ ﺭﯾﭙﻮﺭﭦ ﮐﺮﯾﮟ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺷﺌﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﮔﻨﺎﮦ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮔﻨﺎﮦ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﻭ ﺍﻗﺎﺭﺏ ﮐﻮ ﺑﭽﺎﺋﯿﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﻮﺳﭧ ﮐﻮ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﭘﮑﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﺳﮯ ﺛﻮﺍﺏ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ
ﺟَﺰَﺍﻙَ ﺍﻟﻠﻪ ﺧﯿﺮﺍ

Share:

Social Media Se Joodne Ka Ek Behan Ki Kahani.

Social Media Se Joodne Ke Bad Ek Behan Ki Kahani




ﺍﯾﮏ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﻋﺒﺮﺕ ﺍﻧﮕﯿﺰ ﮐﮩﺎﻧﯽ

ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻟﺞ ﮐﮯ ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﺳﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﻮﺭﯾﺖ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﺗﮭﯽ ، ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺨﺖ ﺗﮭﺎ، ﺁﺯﺍﺩﺍﻧﮧ ﮔﮭﻮﻣﻨﮯ ﭘﮭﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﺟﻮﺍﺋﻦ ﮐﺮ ﻟﻮﮞ ، ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ ﺑﺘﺎﺅﮞ ﺑﺲ ﯾﻮﮞ ﺳﻤﺠﮭﻮ ﮐﮧ ﺍﻣﯽ ﺳﮯ ﮐﺌﯽ ﺑﺎﺭ ﮈﺍﻧﭧ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﻣﮕﺮ ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﺗﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﻭﮌﮬﻨﺎ ﺑﭽﮭﻮﻧﺎ ﮨﯽ ﺑﻦ ﮔﺌﯽ۔
ﮨﮯ ﺗﻮ ﻏﻠﻂ ﺑﺎﺕ ﻣﮕﺮ ﻭﻗﺘﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﺎ۔ﻟﮍﮐﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻮﺟﮧ ﭘﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻌﺮﯾﻔﯽ ﮐﻠﻤﺎﺕ ﺳﻨﻨﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﻠﺪ ﮨﯿﺎﭘﻨﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔


ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﺮ ﭘﻮﺳﭧ ﭘﺮ ﺑﯿﺸﻤﺎﺭ ﮐﻤﻨﭩﺲ ﺁﺗﮯ ﺗﮭﮯ ، ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺑﮭﺮﯼ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﮓ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻥ ﺑﺎﮐﺲ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺖ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ، ﮈﯾﭩﺲ ﮐﯽ ﺁﻓﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﺌﯽ ﭨﮭﺮﮐﯽ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﭘﯿﺸﮑﺶ ﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﺩﯼ۔

ﻣﮕﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻣﯽ ﮐﯽ ﻭﺍﺭﻧﻨﮓ ﯾﺎﺩ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺗﺮﺑﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﻤﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﮨﮯ،ﺍﭼﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﮮ ﮐﯽ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﺳﮑﮭﺎ ﺩﯼ ﮨﮯ۔
ﺍﺏ ﻣﯿﮟ 24 ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﭼﻮﮐﯿﺪﺍﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ،ﺑﺲ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮧ ﺗﻮﮌﻧﺎ
ﺍﻣﯽ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﮧ ﺗﻮ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻡ ﺳﺎﺭﯼ ﻧﺼﯿﺤﺘﯿﮟ ﺑﮭﻼ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﮭﺎ ، ﺳﻮﭼﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﮯ ﺑﺲ ،ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻓﺮﯼ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮨﻮ۔
ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ﺟﻮ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﺑﮩﺖ ﻣﮩﺬﺏ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﭻ ﻣﭻ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﻨﮯ ﻟﮕﺎ ، ﺑﻘﻮﻝ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺳﮑﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺗﻮﺟﮧ ﮐﺎ ﻣﺮﮐﺰ ﺻﺮﻑ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ ، ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺑﮭﺮﻭﺳﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ۔
ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻣﻠﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ہمسفر ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﻮﺯﻭﮞ ﮨﮯ ، ﻣﻮﻗﻊ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻣﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﯽ ﺍﺳﮑﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ !
ﻟﯿﮑﻦ ﺁﮬﺴﺘﮧ ﺁﮬﺴﺘﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﮯ ﺗﮑﻠﻔﯿﺎﮞ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ، ﺍﺱ ﮐﯽ ﺫﻭﻣﻌﻨﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ ﺗﮭﯽ ، ﺍﯾﮏ ﭼﺒﮭﻦ ﺳﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﻮ ﭼﺒﮭﺘﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ ، ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﺎﻃﮧ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﮬﻤﮑﯽ ﺩﮮ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺭﻭﮎ ﻟﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ!!
ﭘﮭﺮ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺷﺎﻡ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﮐﯽ ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﻣﻠﻨﺎ ﮨﯽ ﻏﻠﻂ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﮐﺴﯽ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﮨﺮ ﻟﮍﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﺗﻨﮩﺎ ﻣﻠﻨﺎ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ۔
ﻣﯿﺮﺍ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺍﮐﮭﮍ ﺳﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﯾﺎﺭ ؟ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ، ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﺎ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ ، ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﻧﺎ ، ﺑﺲ ﺣﺪ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﻏﻠﻂ ﮨﮯ ، ﺟﺐ ﺩﻭ ﻟﮍﮐﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﻮﮞ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﻏﻠﻂ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﺟﻮﺍﺋﻦ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ؟؟
ﺑﯿﭩﮭﺘﯽ ﻧﺎ ﭘﺮﺩﮮ ﻣﯿﮟ ، ﯾﮩﺎﮞ ﺗﻮ ﯾﮩﯽ ﮐﭽﮫ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﭘﺮ ﺍﮔﺮ ﻏﻠﻂ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺁﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺍﺳﮑﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺁﭖ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﮮ ﮨﯿﮟ ؟
ﺑﮑﻮﺍﺱ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﻭ ، ﻣﯿﺮﺍ ﻃﻨﺰﯾﮧ ﺟﻮﺍﺏ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺗﮍﭖ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ ، ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻢ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻣﻨﮧ ﻧﮧ ﻟﮕﺎﺗﺎ ، ﺳﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﮨﻮﭨﻞ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﯽ ﺑﮑﻨﮓ ﭘﺮ ﺍﺗﻨﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﺿﺎﺋﻊ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﺋﯿﮯ ﻣﯿﺮﮮ ، ﺍﺏ ﻭﺍﭘﺲ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔
ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺴﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﮐﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ،ﻧﺠﺎﻧﮯ ﮐﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﻭ ﺁﻧﺴﻮ ﮔﺮﮮ ، ﺷﺎﺋﺪ ﺷﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺏ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﻏﻠﯿﻆ ﮔﮭﮍﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺑﭽﺎ ﻟﯿﺎ۔
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮩﻨﻮ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺒﻖ ﺳﯿﮑﮫ ﻟﯿﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻮﭺ ﮐﻮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﯿﺮﯼ امی ﺗﮭﯽ ، ﻭﻗﺘﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺪﻡ ﻟﮍ ﮐﮭﮍﺍﺋﮯ ﺿﺮﻭﺭ ﻣﮕﺮ ﺍﻟﺤﻤﺪﻟﻠﻪ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻟﻠﻪ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺮ ﻭﻗﺖ ﺑﭽﺎ ﻟﯿﺎ ۔۔
ﺍﺏ ﺁﭖ ﺳﺐ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﺍﻭﺭ whatsapp ﯾﺎ ﻧﯿﭧ ﮐﺎ ﻏﻠﻂ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﭘﻠﯿﺰ ! ﻧﯿﭧ ﭘﺮ ﻣﻠﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﺷﺮﯾﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ،
ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﻧﮧ ﻣﻠﯿﮟ ، ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺋﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﻟﻮﮒ ﯾﮩﺎﮞ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﻧﮧ ﮐﮭﯿﻠﯿﮟ۔
​​​ ﺍﮔﺮ ﻣﻠنا ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺎ ﺣﻼﻝ ﺭﺷﺘﮧ ﺟﻮﮌﯾﮟ ، ﺣﺮﺍﻡ ﮐﺎﺭﯼ ﺟﯿﺴﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﺳﮯ ﺑﭽﯿﮟ ! ﺟﻮ ﻟﮍﮐﺎ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺻﺤﯿﺢ ﻣﻌﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﺰﺕ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ ﻭﮦ ﺑﺎﻋﺰﺕ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﺟﻮﮌﮮ ﮔﺎ۔
ﺍﭘﻨﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﻭﻗﺖ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﯿﮑﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﮐﯿﺠﺌﮯ !
ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﭘﺮ ﭘﯿﺎﺭ ﻣﺤﺒﺖ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺩﻗﯿﺎﻧﻮﺳﯽ ﻓﺮﺳﻮﺩﮦ ﻭ ﺑﮯ ﺍﺻﻞ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﯿﮟ ،ﻧﮧ ﺗﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺩﻭﺳﺘﯽ !!
ﯾﮧ ﺳﺐ ﺧﯿﺎﻟﯽ ﻓﯿﮏ ﺩﻧﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺑﮩﺖ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔​​۔ !
ﺍﺣﺘﯿﺎﻁ ﮐﺮﻟﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﮯ ﭘﭽﮭﺘﺎﻧﺎ ﭘﮍﮮ
ﺟﻮ ﻟﮍﮐﺎ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺳﭽﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﻮﮔﺎ ﻭﮦ ﻋﺰﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺁﭖ سے ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮﮐﮯ ﻋﺰﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﮰ ﮔﺎ ﻧﮧ ﮐﮧ ﮬﻮﭨﻠﻮﮞ ﭘﺎﺭﮐﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻤﺎ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﮔﻔﭧ ﺩﮮ ﮐﮯ ﺁﭘﮑﯽ ﻋﺰﺕ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻠﮯ ﮔﺎ، اور کوی لڑکا  Facebook پر پیار اور محبت نہیں کرتا بلکہ وہ اپنا پیاس بھجا کر چھوڑ دیتا ہے اور بعد میں الظام بھی آپ پر ہی لگاے گا کیونکہ کوی لڑکا نکاح کے لے مطلب شادی کے لے Facebook کی لڑکیاں نہیں دیکھتا بلکہ وہ اپنے والدین کے ذریعے رشتہ تلاش کرتا ہے یہ تو آپکو معلوم ہی ہوگا۔ اس لے کسی سے اپنی عزت کا جنازہ نہ اٹھواے۔ اللہ ہم سب کو صحیح عمل کرنے کی توفیق دے، مسلم خواتین کو با حیا اور با پردہ رکھے، یہ اللہ ہماری ماں بہنوں کو فاطمہ اور زینب جیسی پردہ نسی بنا دے۔ آمین ثمہ آمین
Share:

Kya Islam Aatankwad ki Taleem deta Hai? क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है? (Part 21)

Kya Islam Terrorist Ko Badhawa Deta Hai?

क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है?
*सभी मुस्लिम और गैर मुस्लिम भाइयो से अपील है कि इस पोस्ट को ज़रूर पढ़े ये एक महत्वपूर्ण जानकारी है जो आपको दी जा रही है*
नोट  यह पोस्ट किसी को नीचा दिखाने या किसी का अपमान करने के लिए नही है ।
*पार्ट नंबर* 21
इस्लाम और आतंक पवित्र कुरान से आइये जानते हैं
*गैर-मुस्लिम भाई यदि इस अनुवाद के कठिन शब्दों को न समझ पाएं तो अपनी भाषा मे पवित्र क़ुरआन गिफ्ट के तौर पर निःशुल्क पाने के लिए राजस्थान के लिए WAY OF JANNAH INSTITUTE RAJ. से संपर्क करे:-
मोबाइल नंबर:- 9530233633
मोबाइल नम्बर:-9649495100
ओर पूरे भारत में अल-बिरर फाउंडेशन की तरफ से कहीं पर भी किसी भी जबान में निःशुल्क पवित्र क़ुरआन मंगवाने के लिए:
1 अपना नाम।
2 मोबाइल नंबर।
3 घर का पोस्टल एड्रेस ।
4 पवित्र क़ुरआन की भाषा ।
लिख कर इन नंबर्स पर मैसेज करे या कॉल करें:-
मोबाइल नम्बर:-8767333555
मोबाइल नम्बर:-9920370659
*धन्यवाद(THANKS)
अब आइये पोस्ट की तरफ चलते है:-
*कुरआन की शुरुआत ''बिसमिल्लाहिर्रहमानिर्रहीम" से होती है, जिसका अर्थ है- "शुरू अल्लाह का नाम लेकर, जो बड़ा कृपालु, अत्यन्त दयालु है।"*
*ध्यान दें ऐसा अल्लाह, जो बड़ा कृपालु और अत्यन्त दयालु है वह ऐसे फ़रमान कैसे जारी कर सकता है, जो किसी को कष्ट पहुंचाने वाले हो अथवा हिंसा या आतंक फैलानेवाले हों?*
*अल्लाह की इसी कृपालुता और दयालुता का पूर्ण प्रभाव अल्लाह के पैग़म्बर मुहम्मद (सल्ल0) के व्यावहारिक जीवन में देखने को मिलता है।*
*कुरआन की आयतों से व पैग़म्बर मुहम्मद (सल्ल0) की जीवनी से..........*
*HAMARI DUAA* ⬇⬇⬇
*इस पोस्ट को हमारे सभी गैर मुस्लिम भाइयो ओर दोस्तो की इस्लाह ओर आपसी भाईचारे के लिए शेयर करे ताकि हमारे भाइयो को जो गलतफहमियां है उनको दूर किया जा सके अल्लाह आपको जज़ाये खैर दे आमीन।
WAY OF JANNAH INSTITUTE RAJSTHAN
Share:

Kya Islam Aatankwad ki Taleem deta Hai? (क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है? (Part 20)

Kya Islam Aatankwad ko Badhata Hai?

   क्या इस्लाम आतंकवाद की शिक्षा देता है?
*सभी मुस्लिम और गैर मुस्लिम भाइयो से अपील है कि इस पोस्ट को ज़रूर पढ़े ये एक महत्वपूर्ण जानकारी है जो आपको दी जा रही है*
*नोट*❕❗यह पोस्ट किसी को नीचा दिखाने या किसी का अपमान करने के लिए नही है ।*
*पार्ट नंबर 20
इस्लाम और आतंक पवित्र कुरान से आइये जानते हैं
            *अब इस्लाम को विस्तार से जानने के लिए इस्लाम की बुनियाद क़ुरआन की ओर चलते हैं।*
      *इस्लाम, आतंक है या नही यह जानने के लिए मैं कुरआन मजीद की कुछ आयतें आगे आने वाली पोस्ट में दे रहा हूं।*
*इस पोस्ट को पढ़ने वाले सभी भाई इस बात को ध्यान में रखें कि क़ुरआन मजीद के अनुवाद में ऐसे [] (बड़े ब्रेकिट) शब्दों की व्याख्या के लिए लगाए गए हैं ओर ये ब्रेकिट लेखक की ओर से है।
यह बात ध्यान देने योग्य है कि क़ुरआन मजीद का अनुवाद करते समय इस बात का विशेष ध्यान रखना पड़ता है कि किसी भी आयत का भावार्थ ज़रा भी बदलने न पाए, क्योंकि किसी भी क़ीमत पर यह बदला नहीं जा सकता।
इसी लिए अलग-अलग भाषाओं में अलग-अलग अनुवादकों द्वारा क़ुरआन मजीद के किए अनुवाद का भाव एक ही रहता है। गैर-मुस्लिम भाई यदि इस अनुवाद के कठिन शब्दों को न समझ पाएं तो अपनी भाषा मे पवित्र क़ुरआन गिफ्ट के तौर पर निःशुल्क पाने के लिए पोस्ट नंबर 21 में आपको डिटेल में बताया जाएगा इन-शा-अल्लाह।*
*HAMARI DUAA* ⬇⬇⬇
*इस पोस्ट को हमारे सभी गैर मुस्लिम भाइयो ओर दोस्तो की इस्लाह ओर आपसी भाईचारे के लिए शेयर करे ताकि हमारे भाइयो को जो गलतफहमियां है उनको दूर किया जा सके अल्लाह आपको जज़ाये खैर दे आमीन।
WAY OF JANNAH INSTITUTE RAJSTHAN
Share:

Dushmano Ki Zulm Se Bachne Ki Dua (दुश्मनों के अत्याचार से बचने की दुआ)

DUSHMANO (Kafir-Mushrik) KE Zulm, Khauf, Aur SHAR SE BACHNE KI DUWA 


 تحریر:---سعیدالرحمٰن عزیز سلفی
دشمن، بلا، مصبیت، شدّت، تکلیف، ٹینشن اور مشکلات سے مکمل بچاؤ اور حفاطت کے لئے اِن دعاؤں کو ضرور پڑھیں۔ ان شاءالله، اللہ تعالیٰ آپ کی مکمل حفاظت فرمائے گا۔
أنَّ النَّبيَّ ﷺ كانَ إذا خافَ قَومًا قالَ: "اللَّهمَّ إنّا نجعلُكَ  فِي نُحورِهِم، وَنَعُوذُبِكَ مِن شُرُورِهِم"
ترجمہ: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم سے خوف زدہ ہوتے تھے تو کہتے "اے اللہ! بے شک ہم تجھے ان(دشمنوں) کے مقابلے میں لاتے ہیں اور ان (دشمنوں) کے شر و فساد سے تیری پناہ مانگے۔"
الألباني (١٤٢٠ هـ)، الكلم الطيب ١٢٥ • إسناده صحيح
صحيح الجامع ٤٧٠٦ صحيح
"اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَدَرْكِ الشَّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ وشَمَاتَةِ الْاَعْدَاءِ"
(بخاری: 6616)
ترجمہ: "ائے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں (ہر) مصیبت کی سختی سے، اور بدبختی کے گھیر لینے سے، اور بُری تقدیر سے، اور دشمنوں کے (ہم پر )ہنسنے سے"
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول "اللَّهُمَّ إنِّي أعُوذُبكَ مِنَ الهَمِّ والحَزَنِ، والعَجْزِ والكَسَلِ، والجُبْنِ والبُخْلِ، وضَلَعِ الدَّيْنِ، وغَلَبَةِ الرِّجالِ."
ترجمہ: "اے اَللّٰه مَیں فکر اور غم سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور عاجزی اور سُستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور بزدلی اور بخیلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور قرض کے غالب آجانے اور لوگوں کے مسلط ہوجانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔"
البخاري (٢٥٦ هـ) صحيح البخاري 6369

زمانے    کو    شاید    بتانا     پڑے   گا
نیا     رنگ     اپنا     دکھانا     پڑے  گا
قیادت،   امامت،    خلافت    کی   خاطر
جوانوں  کو   پھر سے  جگانا  پڑے  گا
جنہیں  خانقاہوں  کی  لت  لگ  گئی  ہے
اُنہیں  پھر  سے  میداں  میں لانا پڑے گا
فقط  تسبِحوں  سے  نہیں  ملتی   جنت
خدا    کے    لئے    سر    کٹانا   پڑے گا
جو  تاریکیوں   کو   مٹادے   جہاں  سے
دیا  کوئی    ایسا    جلانا       پڑے     گا
جہاں   پر   محبت     کا   ہو   بول   بالا
کوئی   شہر   ایسا    بسانا     پڑے     گا
ﺻِﺮَﺍﻁَ       ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ        ﺃَﻧْﻌَﻤْﺖَ       ﻋَﻠَﻴْﻬِﻢ
تمہیں  خود  کو  اُس  پر  چلانا  پڑے گا
جو عاصی ہیں مغضوب ہیں ضالّیں ہیں
تمہیں خود  کو  اُن  سے   بچانا  پڑے گا
Share:

Dhadi Rakhna Sunnat Hai Ya Farz Ya Wajib Hai?

Dhadi Mundna Jayez Hai ya nahi Kya Dhadi Ko Saving Kar Sakte Hai?

سوال  داڑھی سنت ہے یا نہیں جواب تحریری چاہیے ۔۔۔۔
جواب -- داڑھى منڈوانے كا حكم !!!نیز داڑھی رکھنا سنت ہے فرض ہے یا واجب
داڑھی رکھنا ،بڑھانا ، اسلام میں فرض ہے ۔
اکثر لوگ داڑھی کے متعلق ’‘ سنت ’‘ کا لفظ سن کر اس کو ضروری اور فرض نہیں سمجھتے ۔
حالانکہ یہ نری لاعلمی ہے ۔ کیونکہ لفظ ’‘سنت ’‘ ہر وقت ’‘ فرض ’‘ کے مقابل استعمال نہیں ہوتا بلکہ کئی دیگر معانی کے لئے بھی آتا ہے ۔
لفظ ’‘ سنت ’‘کبھی بدعت کے مقابل استعمال کیا جاتا ہے ۔یہ بتانے کےلئے کہ یہ عمل شریعت سے ثابت ہے ،
اور کبھی اس امر کی وضاحت کےلئے لایا جاتا ہے ،کہ یہ عمل قرآن سے نہیں بلکہ حدیث نبوی علی صاحبھا الصلاۃ والسلام سے ثابت ہے
اور کسی وقت لفظ سنت سے مراد غیر فرض عمل ہوتا ہے ۔
اور کبھی اس کے برعکس فرض کام کو بھی سنت سے تعبیر کرتے ہیں : مثلاً صحیح بخاری میں ہے ؛
قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا» ،
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو پہاڑوں کے درمیان سعی کی سنت جاری کی ہے۔ اس لیے کسی کے لیے مناسب نہیں ہے کہ اسے ترک کر دے۔
اس کی شرح میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
قَوْلُ عَائِشَةَ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيْ فَرَضَهُ بِالسُّنَّةِ وَلَيْسَ مُرَادُهَا نَفْيَ فَرْضِيَّتِهَا وَيُؤَيِّدُهُ قَوْلُهَا لَمْ يُتِمَّ اللَّهُ حَجَّ أَحَدِكُمْ وَلَا عُمْرَتَهُ مَا لَمْ يَطُفْ بَيْنَهُمَا،، کہ سیدہ کا طواف کو سنت کہنا ۔اس کے فرض ہونے کی نفی نہیں ۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت سے طواف کو فرض قرار دیا ہے ۔اس کی فرضیت پر ان کا یہ قول دلالت کرتا ہے کہ کسی کا حج اور عمرہ ، طواف کے بغیر مکمل نہیں ہوتا ۔
اس تمہید کے بعد واضح ہو کہ داڑھی فرض ، واجب ہے ۔محقق علماء کا یہی تحقیق ہے ،دلائل شرعیہ اسی پر دلالت کرتے ہیں صحيح احاديث اور صريح سنت نبويہ ميں وارد شدہ اخبار اور كفار كى عدم مشابہت كے عمومى دلائل كى بنا پر داڑھى منڈوانا حرام ہے، ان احاديث ميں درج ذيل حديث بھى شامل ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" مشركوں كى مخالفت كرو، اور داڑھياں بڑھاؤ اور مونچھيں چھوٹى كرو "
اور ايك روايت ميں ہے:
" مونچھيں پست كرو، اور داڑھيوں كوم عاف كر دو "
اور اس موضوع ميں ان كے علاوہ بھى بہت سارى احاديث ہيں اور اعفاء اللحيۃ كا معنى يہ ہے داڑھى كو اپنى حالت پر چھوڑ ديا جائے اور داڑھى كى توفير يہ ہے كہ اسے بغير كاٹے اور اكھاڑے يا كچھ كاٹے اصل حالت ميں ہى باقى ركھا جائے.
ابن حزم رحمہ اللہ نے اجماع نقل كيا ہے كہ مونچھيں كاٹنا، اور داڑھى پورى ركھنا فرض ہے، اور انہوں نے كئى ايك احاديث سے استدلال كيا ہے جن ميں مندرجہ بالا ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كى حديث بھى شامل ہے، اور زيد بن ارق مرضى اللہ تعالى عنہ كى درج ذيل حديث بھى:
زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو اپنے مونچھيں نہيں كاٹتا وہ ہم ميں سے نہيں ہے "
امام ترمذى رحمہ اللہ نے اسے صحيح كہا ہے.
الفروع ميں كہتے ہيں: اور يہ صيغہ ہمارے اصحاب كے ہاں ـ يعنى حنابلہ كے ہاں ـ تحريم كا متقاضى ہے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" كتاب و سنت اور اجماع اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفار كى مخالفت كا حكم ہے، اور اجمالا ان كى مشابہت اختيار كرنا منع ہے؛ كيونكہ ظاہر ميں ان كى مشابہت اخلاق اور افعال مذمہ ميں كفار كى مشابہت كا سبب ہے، بلكہ نفس الاعتقادات ميں بھى، چنانچہ يہ مشابہت باطن ميں ان سے محبت و مودت اور دوستى پيدا كرتى ہے، جس طرح باطن ميں محبت ہو تو وہ ظاہر ميں مشابہت پيدا كرتى ہے.
ترمذى رحمہ اللہ نے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جو ہمارے علاوہ دوسروں سے مشابہت كرتا ہے وہ ہم ميں سے نہيں، يہود و نصارى سے مشابہت مت اختيار كرو " الحديث.
اور ايك روايت كےالفاظ يہ ہيں:
" جو كوئى كسى قوم سے مشابہت اختيار كرتا ہے، وہ انہى ميں سے ہے "
اسے امام احمد نے روايت كيا ہے.
اور عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ نے تو داڑھى كے بال اكھيڑنے والے شخص كى گواہى ہى رد كر دى تھى.
امام ابن عبد البر رحمہ اللہ " التمھيد " ميں كہتے ہيں:
" داڑھى منڈوانا حرام ہے، اور ايسا كام تو صرف ہيجڑے ہى كرتے ہيں "
يعنى جو مرد عورتوں سے مشابہت اختيار كرتے ہوں وہى يہ كام كرتے ہيں.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم خود بھى گھنى داڑھى كے مالك تھے "
اسے امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے.
اور ايك روايت ميں كثيف اللحيۃ كے لفظ ہيں، يعنى بہت زيادہ بال تھے.
اور ايك روايت ميں " كث اللحيۃ " كے لفظ ہيں جن سب كا معنى ايك ہى ہے.
عمومى نہى كے دلائل كى بنا پر داڑھى كا كوئى بال بھى كاٹنا جائز نہيں ہے.
واللہ اعلم
Share:

Aazan Ka Tarjuma Yani Shahdatein Duhrana Sunnat Ya Biddat?

Kya Aazan Dete waqt uska Tarjuma urdu Duhra Sakte Hai?

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ
سوال : کیا اذان میں ترجیع یعنی شہادتین کا دہرانا سنت رسول سے ثابت ہے ؟ آگاہ فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
جواب : ترجیع والی اذان سے مراد دُہری اذان ہے اور دہری اذان شریعت سے ثابت ہے، جس میں شہادتین پہلی بار دوسری بار کی نسبت پست آواز میں ہو اور دوسری بار پہلے کی نسبت بلند آواز میں کہے جائیں۔ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ تاحیات مکہ کے مؤذن رہے ہیں جیسا کہ ”اسد الغابۃ [ 273/6] ، رقم الترجمۃ [6229] “ میں موجود ہے اور وہ ایسی ہی اذان کہتے تھے۔
اس میں نمازوں کی کوئی تخصیص نہیں۔ نماز کوئی بھی ہو اس کے لیے یہ اذان کہی جا سکتی ہے۔ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: ”اے اللہ کے رسول ! مجھے اذان کے کلمات سکھائیں“۔ فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر کا اگلا حصہ پکڑا اور فرمایا کہو :
اَللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَرُ، اَللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَرُ
ان کلمات کے ساتھ اپنی آواز بلند کرو، پھر کہو :
اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ، اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ، اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ، اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ . . . الحديث [أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب كيف الأذان 500، ترمذي أبواب الصلاة : باب ما جاء فى الترجيع فى الأذان 191، بيهقي 394/1، احمد 409/3، ابن خزيمة 377، مسلم 379/6، ابن حبان 1680، 1681]
◈ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَفِيْ هٰذَا الْحَدِيْثِ حُجَّةٌ بَيِّنَةٌ وَ دَلَالَةٌ وَاضِحَةٌ لِمَذْهَبِ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَاَحْمَدَ وَ جَمْهُوْرِ الْعُلَمَاءِ اَنَّ التَّرْجِيْعَ فِي الْأَذَانِ ثَابِتٌ مَشْرُوْعٌ وَهُوَ الْعَوْدُ إِلَي الشَّهَادَتَيْنِ مَرَّتَيْنِ بِرَفْعِ الصَّوْتِ بَعْدَ قَوْلِهَا مَرَّتَيْنِ بِخَفْضِ الصَّوْتِ [شرح مسلم 70/4 ]
”اس حدیث میں امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور جمہور علماء (رحمۃ اللہ علیہم) کے مذہب کے لیے کھلی دلیل اور واضح دلالت ہے کہ اذان میں ترجیع ثابت اور مشروع ہے۔ ترجیع یہ ہے کہ دو مرتبہ شہادتین کے کلمات آواز پست کرنے کے بعد بلند آواز سے دوبارہ کہے جائیں“۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اہل کوفہ کے نزدیک ترجیع مشروع نہیں، اس لیے کہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ترجیع کا ذکر نہیں۔ جمہور کی دلیل یہ صحیح حدیث ہے اور اس میں ترجیع کا ذکر ہے اور یہ ذکر و زیادت مقدم ہے۔ اس لیے بھی کہ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی حدیث عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بعد کی ہے۔
ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی حدیث 8ھ میں حنین کے بعد کی ہے اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ والی حدیث اس سے پہلے اذان کی ابتدا کے وقت کی ہے۔ اہل مکہ و مدینہ اور تمام شہروں کا عمل اس میں ضم ہو گیا ہے۔ لہٰذا یہ کلمات اذان میں اضافہ نہیں بلکہ سنت سے ثابت ہے اور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ اپنی ساری زندگی مکہ میں یہی اذان کہتے رہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس اذان کے ساتھ اقامت بھی دہری کہی جائے گی۔ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے ساتھ اقامت کے کلمات اکہرے ہیں۔ ہمارے حنفی بھائیوں نے اذان بلال رضی اللہ عنہ کی لے لی اور اقامت ابومحذورہ والی۔ کسی بھی حدیث پر پورا عمل نہیں کیا۔ اگر بلال والی اذان لینا ہے تو اقامت بھی انہی کی ہونی چاہئے اور اگر اقامت ابومحذورہ والی کہی جاتی ہے تو ان کی اذان ترجیع والی ہے، اس سے انکار کیوں ؟ اللہ تعالیٰ صراط مستقیم پر چلائے، (آمین ! )
Share:

Zaira Wasim Muslim actress left Bollywoood real story. Zaira Wasim Kyu Khatam Ki Filmi Duniya Se Apni Talluq?

Zaira Wasim Kyu Khatam Ki Filmi Duniya Se Apni Talluq Aur USki Wajah Kya Btayi?

फ़िल्म 'दंगल' और 'सीक्रेट सुपरस्टार' जैसी फ़िल्मों से चर्चित हुईं बाल अदाकारा ज़ायरा वसीम ने बॉलीवुड को अलविदा कह दिया है. फ़ेसबुक पर लिखी एक लंबी पोस्ट में उन्होंने कहा है कि अपने धर्म और अल्लाह के लिए ये फ़ैसला ले रही हैं.
muslim zaera wasim, zaira wasim ne filmi duniya chhora, zaera wasim quiet bollywood
Zaera Wasim in Secret Super Star Movie
ظایرا وسیم نے اپنی فلمی دنیا سے کیو الوداع کہا؟
ﯾﮧ ﮨﮯ ﺍﻧﮉﯾﺎﻥ ﺍﯾﮑﭩﺮﺱ ﻇﺎﺋﺮﮦ ﻭﺳﯿﻢ (Zaira waseem) ﺟﺲ ﻧﮯ ﻋﺎﻣﺮ ﺧﺎﻥ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻓﻠﻢ ﺩﻧﮕﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﻦ ﺭﻭﻝ ﺍﺩﺍ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻓﻠﻢ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﮨﻮﮔﺌﯽ۔ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﭼﺎﺋﯿﻨﮧ ﺍﻭﺭ ﯾﻮﺭﭖ ﺳﻤﯿﺖ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﻮ ﮐﺮﻭﮌ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﻤﺎ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﻧﮉﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺴﭧ ﺍﯾﻮﺍﺭﮈ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﻮﺍﺯﺍ ﮔﯿﺎ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﺳﮑﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﮑﯽ ﺳﯿﮑﺮﯾﭧ ﺳﭙﺮ ﺳﭩﺎﺭ ﻧﺎﻣﯽ ﻓﻠﻢ ﺁﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺩﻧﮕﻞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭼﮭﻮﮌ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻧﻮ ﺳﻮ ﮐﺮﻭﮌ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﻤﺎﮔﺌﯽ۔ ﻣﮕﺮ ﺁﺝ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮯ ﻓﻠﻤﯽ ﮐﯿﺮﺋﯿﺮ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺳﺘﻌﻔٰﯽ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍس ﻮﻗﺖ ﺟﺐ ﺍﺳﮑﯽ ﺷﮩﺮﺕ ﻋﺮﻭﺝ ﭘﺮ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﻧﮑﮯ ﺳﭩﯿﭩﻤﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﯽ ﭘﯿﮑﭽﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻠﻮﮈ ﮐﺮﺩﯼ ﮨﮯ ﺧﻮﺩ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﺍﺳﮑﮯ ﺍﻧﺴﭩﺎ ﮔﺮﺍﻡ ﺁﺋﯽ ﮈﯼ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﯾﮧ ﺳﭩﯿﭩﻤﻨﭧ ﺩﯼ ﮨﮯ۔
ﺍﻧﮑﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﻋﺰﺕ ﻧﻔﺲ ﺩﻥ ﺑﺪﻥ ﻣﺠﺮﻭﺥ ﮨﻮﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﭘﯿﺴﮧ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮﺕ ﻋﺮﻭﺝ ﭘﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯ ﻧﺌﯽ ﻧﺌﯽ ﭨﯿﻨﺸﻦ ﺟﻨﻢ ﻟﮯ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺗﻮﺟﮧ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻏﻠﻂ ﮨﻮﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﺟﻮ ﮐﮧ حرام ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﻗﺮﺍﻧﯽ ﺁﯾٰﺘﻮﮞ ﮐﺎ حوالہ ﺑﮭﯽ ﺩﮮ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﮧ ﺍﺧﺮﺕ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﻀُﻮﺭ ﺻﻠّﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻋَﻠﯿﮧٖ ﻭَﺍٓﻟٖﮧ ﻭَﺳّﻠَﻢ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﻭﻧﮕﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺲ ﮐﮯ ﻧﻘﺶ ﻗﺪﻡ ﭘﺮ ﭼﻞ ﮐﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺩﯼ ﮨﮯ۔ ﺍﻧﮑﯽ ﺗﺨﺮﯾﺮ ﺑﮩﺖ ﻟﻤﺒﯽ ﮨﮯ۔
ﻏﺮﺽ ﯾﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﺁﺟﮑﻞ ﮐﯽ ﻣﺎﮈﺭﻥ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺜﺎﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻃﺮﯾﻘﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺑﺘﺎﺋﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻃﺮﯾﻘﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﻭﮔﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺩﻭﻟﺖ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮﺕ ﺳﻤﯿﺖ ﺫﻟﯿﻞ ﻭﺧﻮﺍﺭ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ۔ ﺍﻧﮑﯽ ﺍﺧﮑﺎﻣﺎﺕ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﻭﺭﯼ ﮐﺮﻭﮔﮯ ﺗﻮ ﻏﺮﺑﺖ ﮐﯽ ﺩﻟﺪﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺲ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺳﺮ ﺧﺮﻭ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺎ۔
ﺧﺪﯾﺚ ﻗﺪﺳﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﭘﻨﮯ بندہ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺍﯾﮏ ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ
ﮐﺮﺩﻭ ﻗﺮﺑﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﮨﺖ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﭘﮯ
ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﻧﮕﺎ ﺟﻮ ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ
ﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ
ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺗﮭﮑﺎﺩﻭﻧﮕﺎ ﺑﮭﮕﺎﺩﻭﻧﮕﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﻣﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﮨﻮﮔﺎ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﺟﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ
ﺍﻟﻠﮧ ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﭘﺮ ﺻﺨﯿﺦ ﻣﻌﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﺩﮮ ﺩﯾﮟ۔ ﺁﻣﯿﻦ ﺛﻤٰﮧ ﺁﻣﯿﻦ

 पढ़िए उनके पोस्ट के अहम हिस्से

पाँच साल पहले मैंने एक फ़ैसला किया था, जिसने हमेशा के लिए मेरा जीवन बदल दिया था. मैंने बॉलीवुड में क़दम रखा और इससे मेरे लिए अपार लोकप्रियता के दरवाज़े खुले. मैं जनता के ध्यान का केंद्र बनने लगी. मुझे क़ामयाबी की तरह पेश किया गया और अक्सर युवाओं के लिए रोल मॉडल बताया जाने लगा.
Zaira Wasim original Post on Facebook

हालांकि मैं कभी ये नहीं करना चाहती थी और ऐसा नहीं बनना चाहती थी. ख़ासकर क़ामयाबी और नाकामी को लेकर मेरे विचार ऐसे नहीं थे, जिन्हें मैंने खोजना और समझना शुरू ही किया था.

आज जब मैंने बॉलीवुड में पांच साल पूरे कर लिए हैं तब मैं ये बात स्वीकार करना चाहती हूं कि इस पहचान के साथ, यानी अपने काम के साथ सच में ख़ुश नहीं हूं. लंबे अर्से से मैं ये महसूस कर रही हूं कि मैंने कुछ और बनने के लिए संघर्ष किया है.
मैंने अब उन चीज़ों को खोजना और समझना शुरू किया जिन चीज़ों के लिए मैंने अपना समय, प्रयास और भावनाएं समर्पित की हैं. इस नई लाइफ़स्टाइल को समझा तो मुझे अहसास हुआ कि भले ही मैं यहां पूरी तरह से फिट बैठती हूं, लेकिन मैं यहां के लिए नहीं बनीं हूं.

इस क्षेत्र ने मुझे बहुत प्यार, सहयोग और तारीफ़ें दी हैं लेकिन ये मुझे गुमराही के रास्ते पर भी ले आया है. मैं ख़ामोशी से और अनजाने में अपने ईमान से बाहर निकल आई.

मैंने ऐसे माहौल में काम करना जारी रखा जिसने लगातार मेरे ईमान में दख़लअंदाज़ी की. मेरे धर्म के साथ मेरा रिश्ता ख़तरे में आ गया. मैं नज़रअंदाज़ करके आगे बढ़ती रही और अपने आप को आश्वस्त करती रही कि जो मैं कर रही हूं सही है और इससे मुझ पर फ़र्क़ नहीं पड़ रहा है. मैंने अपने जीवन से सारी बरकतें खो दीं.
बरकत ऐसा शब्द है जिसके मायने सिर्फ़ ख़ुशी या आशीर्वाद तक ही सीमित नहीं है बल्कि ये स्थिरता के विचार पर भी केंद्रित है और मैं इसे लेकर संघर्ष करती रही हूं.

मैं लगातार संघर्ष कर रही थी कि मेरी आत्मा मेरे विचारों और स्वभाविक समझ से मिलाप कर ले और मैं अपने ईमान की स्थिर तस्वीर बना लूं. लेकिन मैं इसमें बुरी तरह नाकाम रही. कोई एक बार नहीं बल्कि सैकड़ों बार. अपने फ़ैसले को मज़बूत करने के लिए मैंने जितनी भी कोशिशें कीं, मैं वही बनी रही जो मैं हूं और हमेशा अपने आप से ये कहती कि जल्द ही मैं बदल जाऊंगी.
Dangal Girl Zaira Wasim Left Bollywood, Zaira Wasim muslim actress, muslim actress zaira wasim
Zaira Wasim in Secret Super Star Movie
मैं लगातार टालती रही और मैं अपनी आत्मा को इस विचार में फंसाती रही और छलती रही कि मैं जानती हूं मैं जो कर रही हूं वो सही नहीं लग रहा. लेकिन एक दिन जब सही समय आएगा तो मैं इस पर रोक लगा दूंगी. ऐसा करके मैं लगातार ख़ुद को कमज़ोर स्थिति में रखती, जहां मेरी शांति, मेरे ईमान और अल्लाह के साथ मेरे रिश्ते को नुक़सान पहुंचाने वाले माहौल का शिकार बनना आसान था.

मैं चीज़ों को देखती रही और अपनी धारणाओं को ऐसे मोड़ती रही जैसे मैं चाहती थी, बिना ये समझे कि मूल बात ये है कि उन्हें ऐसे ही देखा जाए जैसी की वो हैं.
मैं बचकर भागने की कोशिशें करती और आख़िरकार बंद रास्ते पर पहुंच जाती. इस अंतहीन सिलसिले में कुछ था जो मैं खो रही थी और जो लगातार मुझे प्रताड़ित कर रहा था, जिसे न मैं समझ पा रही थी और न ही संतुष्ट हो पा रही थी.
Zaira Wasim quiet Bollywood, Zaira Wasim left bollywood, Zaira Wasim muslim actress
Zaira Wasim Who acts in Secret Super Star and Dangal Movie by Aamir Khan
जब तक मैंने अपने दिल को अल्लाह के शब्दों से जोड़कर अपनी कमज़ोरियों से लड़ने और अपनी अज्ञानता को सही करने का फ़ैसला नहीं किया.

क़ुरान के महान और आलौकिक ज्ञान में मुझे शांति और संतोष मिला. वास्तव में दिल को सुकून तब ही मिलता है जब इंसान अपने ख़ालिक़ के बारे में, उसके गुणों, उसकी दया और उसके आदेशों के बारे में जानता है.

मैंने अपनी स्वयं की आस्तिकता को महत्व देने के बजाय अपनी सहायता और मार्गदर्शन के लिए अल्लाह की दया पर और अधिक भरोसा करना शुरू कर किया
img...
मैंने जाना कि मेरे धर्म के मूल सिद्धांतों के बारे में मेरा कम ज्ञान और कैसे पहले बदलाव लाने की मेरी असमर्थता, दरअसल दिली सुकून और ख़ुशी की जगह अपनी (दुनियावी और खोखली) इच्छाओं को बढ़ाने और संतुष्ट करने का नतीजा थी.

मेरा दिल शक़ और ग़लती करने की जिस बीमारी से पीड़ित था उसे मैंने पहचान लिया था. हमारे दिल पर दो बीमारियां हमला करती हैं. संदेह और त्रुटि और दूसरी हवस और इच्छाएं. इन दोनों का ही क़ुरान में ज़िक्र है.
अल्लाह कहता है, "उनके दिलों में एक बीमारी है (संदेह और पाखंड) की जिसे मैंने और ज़्यादा बढ़ा दिया है." मुझे अहसास हुआ कि इसका इलाज सिर्फ़ अल्लाह की शरण में जाने से ही होगा और वास्तव में जब मैं रास्ता भटक गई थी तब अल्लाह ही ने मुझे हार दिखाई.

क़ुरान और पैग़ंबर का मार्गदर्शन मेरे फ़ैसले लेने और तर्क करने की वजह बना और इसने ज़िंदगी के प्रति मेरे नज़रिए और ज़िंदगी के मायने को बदल दिया.

हमारी इच्छाएं हमारी नैतिकता का प्रतिबिंब हैं. हमारे मूल्य हमारी आंतरिक पवित्रता का बाहरी रूप हैं. इसी तरह क़ुरान और सुन्नत के साथ हमारा रिश्ता, अल्लाह और धर्म के साथ हमारे रिश्ते और हमारी इच्छाओं, मक़सद और ज़िंदगी के मायने को परिभाषित करता है.

मैंने कामयाबी को लेकर अपने विचार, अपनी ज़िंदगी के मायने और मक़सद के गहरे स्रोतों को लेकर सावधानीपूर्वक सवाल किया. सोर्स कोड जिसने मेरी धारणाओं को प्रभावित किया, वो अलग आयामों में विकसित हुआ.
कामयाबी का हमारे पक्षपाती, भ्रमित, पारंपरिक और खोखले जीवन मूल्यों से सह-संबंध नहीं है. हमें क्यों बनाया गया इसके मक़सद को समझ लेना ही कामयाबी है. हम अपनी आत्मा को धोखा देकर गुमराही में आगे बढ़ते रहते हैं और ये भूल जाते हैं कि हमें क्यों बनाया गया है.
ये यात्रा थकाऊ रही है, लंबे समय से मैं अपनी रूह से लड़ती रही हूं. ज़िंदगी बहुत छोटी है लेकिन अपने आप से लड़ते रहने के लिए बहुत लंबी भी है. इसलिए आज मैं अपने इस फ़ैसले पर पहुंची और मैं अधिकारिक तौर पर इस क्षेत्र से अलग होने की घोषणा करती हूं.
यात्रा की कामयाबी आपके पहले क़दम पर निर्भर है. मेरे सार्वजनिक तौर पर ऐसा करने का कारण अपनी पवित्र छवि निर्माण करना नहीं है बल्कि मैं एक नई शुरूआत करना चाहती हूं और उसके लिए कम से कम मैं ये कर सकती हूं. अपनी इच्छाओं के सामने समर्पण मत करो क्योंकि इच्छाएं अनंत हैं और हमेशा उससे बाहर निकलो जो आपने हासिल किया है.
Zaira Wasim On Facebook Pages

"5 years ago I made a decision that changed my life forever. As I stepped my foot in Bollywood, it opened doors of massive popularity for me. I started to become the prime candidate of public attention, I was projected as the gospel of the idea of success and was often identified as a role model for the youth. However, that’s never something that I set out to do or become, especially with regards to my ideas of success and failure, which I had just started to explore and understand.
As I complete 5 years today, I want to confess that I am not truly happy with this identity i.e my line of work. For a very long time now it has felt like I have struggled to become someone else. As I had just started to explore and make sense of the things to which I dedicated my time, efforts and emotions and tried to grab hold of a new lifestyle, it was only for me to realise that though I may fit here perfectly, I do not belong here. This field indeed brought a lot of love, support, and applause my way, but what it also did was to lead me to a path of ignorance, as I silently and unconsciously transitioned out of imaan. While I continued to work in an environment that consistently interfered with my imaan, my relationship with my religion was threatened. As I continued to ignorantly pass through while I kept trying to convince myself that what I was doing is okay and isn’t really affecting me, I lost all the Barakah from my life. Barakat is word whose meaning isn't just confined to happiness, quantity or blessing, it also focuses on the idea of stability, which is something I struggled with extensively.
I was constantly battling with my soul to reconcile my thoughts and instincts to fix a static picture of my iman and I failed miserably, not just once but a hundred times. No matter how hard I tried to wrestle to firm my decision, I ended up being the same person with a motive that one day I will change and I will change soon. I kept procrastinating by tricking and deluding my conscience into the idea that I know what I am doing doesn’t feel right but assumed that I will put an end to this whenever the time feels right and I continued to put myself in a vulnerable position where it was always so easy to succumb to the environment that damaged my peace, iman and my relationship with Allah . I continued to observe things and twist my perceptions as I wanted them to be, without really understanding that the key is to see them as they are. I kept trying to escape but somehow I always ended up hitting a dead end, in an endless loop with a missing element that kept torturing me with a longing I was neither able to make sense of nor satisfy. Until I decided to confront my weakness and began to strive and correct my lack of knowledge and understanding by attaching my heart with the words of Allah. In the great and divine wisdom of the Quran, I found sufficiency and peace. Indeed the hearts find peace when it acquires the knowledge of Its Creator, His Attributes, His Mercy and His commandments.
I began to heavily rely upon Allah’s mercy for my help and guidance instead of valuing my own believability. I discovered my lack of knowledge of the basic fundamentals of my religion and how my inability to reinforce a change earlier was a result of confusing my heart's contentment and well being with strengthening and satisfying my own (shallow and worldly) desires. I discovered my disease of doubt & error that my heart was afflicted with- There are 2 types of diseases that attack the heart, one; DOUBT and Error and the second; LUST and Desire. Both are mentioned in the Quran.
Allah says, “ In their hearts is a disease (of doubt & hypocrisy) and Allah increased their disease. [Quran 2:10]. And I realized the remedy to this could only be attained through the guidance of Allah and indeed Allah guided my path when I lost my way.
Quran and the guidance of Allah’s messenger (PBUH) became the weighing factor in my decision making and reasoning and it has changed my approach to life and it’s meaning.
Our desires are a reflection of our morals, our values are an externalization of our internal integrity. Similarly, our relationship with the Quran and Sunnah defines and sets the tone of our relationship with Allah and our religion, our ambitions, purpose and the meaning of life. I carefully questioned the deepest sources of my ideas of success, meaning and the purpose of my life. The source code that governed and impacted my perceptions evolved into a different dimension. Success isn’t correlated with our biased, delusional and conventional shallow measures of life. Success is the accomplishment of the purpose of our creation. We have forgotten the purpose we were created for as we ignorantly continue to pass through our lives; deceiving our conscience. “And That the hearts of those who don’t believe in the hereafter, may incline to it (the deception) and that they may be well pleased with it and that they may earn what they are going to earn, (and it’ll be evil). [Quran 6:113]
Our purpose, our righteousness or terribleness isn’t defined by our selfish consumption, it isn’t equated by the worldly measures. Allah says, “I swear (by Al-Asr) by time (that’s running out). Verily, man is drowning in great loss, with the exception of (a few) those who believe , do good deeds and call on another to the way of truth and counsel one another to patience and perseverance. [Quran 103]
This journey has been exhausting, to battle my soul for so long. Life is too short yet too long to be at war with oneself. Therefore, today I arrive at this well-grounded decision and I officially declare my disassociation with this field. The success of the journey is dependent on how you take the first step and the reason why I am openly doing so is not to paint a holier picture of myself but this is the least I can do to start afresh and this is just my first step as I have arrived at the clarity of realisation of the path I wish to be on and strive for and during this time I may have consciously or unconsciously planted a seed of temptation in the hearts of many but my sincere advice to everyone is that no amount of success, fame, authority or wealth is worth trading or losing your peace or the light of your Imaan for. Strive not to surrender to your desires for desires are infinite and always leap out ahead of whatever has just been achieved. Do not deceive yourself or become deluded and find believability in the self assured biased narratives of the principles of deen-where one conceals the truth while knowing it or where one picks and chooses to accept only what suits his situation or desires the best. Sometimes we have deep flaw in our iman and we often cover it up with words and philosophies. What we say is not in our hearts and we seek every manner of excuse for clinging to it and indeed He is aware of the contradictions, He is aware of all the thoughts unspoken for He is All-Hearing (As-Sami), the All-Seeing (Al-Baseer), and the All-Knowing (Al-Aleem). “And Allah knows what you conceal and what you reveal”. [Quran 16:19]. Instead of valuing your own deceptive conviction, make genuine efforts to strive and discover and understand the truth yourself with a heart full of faith and sincerity. “O you who have believed, if you are conscious of Allah, He will give you the ability to distinguish right from wrong”. (Quran 8:29).
Don’t look for role models or measures of success in the displeasure of Allah and the transgressions of His commandments. Do not allow such people to influence your choices in life or dictate your goals or ambitions. The Prophet said, “A person will be (raised on the day of Judgement) with whom he loves.” And do not become arrogant to seek advice from the better informed but position yourself away from your ego and arrogance and rely only on Allah’s guidance, indeed only He is the turner of the hearts and the ones He guides, none can lead astray. Not everyone has the conscience or the conscious to recognise the what we need to know or change and hence, it is not for us to judge, abuse, belittle or mock such people. It is our responsibility to make a positive impact by reinforcing the correct understanding by reminding each other. “And remind, for indeed the reminder benefits the believers” (Quran 51:55).
And we must do so not by ramming facts down each others throats by abuse or hostile behaviour or through violent disapprovals but it can only be done through kindness and mercy that we can affect the people around us. [If you see that one of you has slipped, correct him, pray for him and do not help the shaytan against him by insulting or mocking him- Umar Ibn Al-Khattaab]
But before we do that we must remember to exemplify Islam and it’s understanding ourselves in our knowledge and in our hearts, actions, intentions and behaviour and then use it to benefit the ones lack grasp on the fundamentals of the religion in terms of understanding, beliefs and manners . And remember that when you will start your journey or to find your ground in His Commandments- you are going face hardships, resistance, ridicule or discomfort from others and sometimes it can come from people who you love and are the closest to you. Sometimes it can be because of how you have been acting previously or have acted all your life, but do not let it discourage you or lead you to lose hope in Allah’s mercy and guidance- for He is Al-Hādīy (The Guide). Do not let your previous actions stop you from seeking repentance, know that He is Al-Ghafaar (The repeatedly forgiving). Truly, Allah loves those who turn unto Him in repentance and loves those who purify themselves. [Quran, 2:222]. Do not let the judgement, ridicule, abuse, words or fear of people take you off from the path of you wish to be on or stop you from expressing yourself to the fullest, remember He is Al-Walīy the helper. Do not let the worry of tomorrow get in your way to reassess your life, for he is Ar-Ražzaq (The Provider).
It can be a tough, complicated and sometimes an unimaginably lonely path, especially in today’s time but remember
the Messenger of Allah (PBUH) said: “There will come upon the people a time when holding onto the religion will be like holding onto hot coal.”
May Allah guide our boats to find its shore and help us to distinguish between truth and deception. May Allah makes us strengthen us in our Imaan and make us amongst the ones who engage in His remembrance and make our hearts firm and help us to remain steadfast. May Allah give us a better understanding of His wisdom and allow us to exhibit our efforts to alleviate doubt and error at individual levels and guide each other. May Allah cleanse our hearts from hypocrisy, arrogance and ignorance and rectify our intentions and grant us sincerity in speech and in our deeds. Ameen"
-Zaira Wasim

Original Post of Muslim actress Zaira  Wasim On Instagram

Zaira Wasim on Instagram

Dangal Actress Zaira Wasim

Zaira Wasim Dangal girl


Zaira Wasim instagram letter


Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS