find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aurat Ko Panch Kapro me Kafen Dena Mustahib Hai.

عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دینا مستحب ہے۔

دیکھیں: "بدائع الصنائع" ( 2/325) ، "مواہب الجليل" ( 2/266) ، "المجموع" ( 5/161) ، "المغنی" ( 3/390) اور"المحلى" ( 5/120 )

ابن منذر رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"جن اہل علم سے ہم نے علم حاصل کیا ہے، ان میں سے اکثریت اس بات کی قائل ہے کہ عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے گا"

"المغنی" ( 3/391 )

جبکہ عطاء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "عورت کو تین کپڑوں میں کفن دیا جائے گا" یہ اثر ان سے عبد الرزاق نے "مصنف" : (3/273) میں ذکر کیا ہے۔

اور جمہور علمائے کرام کے ہاں پانچ کپڑوں کی تفصیل یہ ہے: 1) تہہ بند، 2) دو پٹہ، 3) قمیص، 4، 5) دو لفالفے، جو میت کے ارد گرد لپیٹے جائیں گے، یہی موقف مالکی، شافعی، اور حنبلی فقہائے کرام کا ہے۔

دیکھیں: "مواہب الجليل" ( 2/266) ،"المجموع" (5/162) ، "المغنی" ( 3/392)

انکی دلیل ابو داود : (3157) کی روایت ہے، جو کہ لیلی بنت قانف ثقفی سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: " میں ان خواتین میں شامل تھی جنہون نے ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فوت ہونے کے بعد غسل دیا تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے ہمیں تہہ بند دیا، اسکے بعد قمیص، پھر دو پٹہ دیا، اور آخر میں لفافہ، اور پھر سب سے آخر میں ایک اور کپڑے کے اندر انہیں لپیٹ دیا گیا"، لیلی بنت قانف کہتی ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس بیٹھے تھے، آپ کے پاس ام کلثوم کیلئے کفن کے کپڑے تھے، آپ ایک ایک کرکے وہ کپڑے ہمیں دے رہے تھے"

اس حدیث کو البانی نے "إرواء الغليل" (723) میں ضعیف کہا ہے۔

لیکن اس حدیث کا ایک شاہد بھی ہے، جسے جوزقی نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ: "ہم نے [ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو] پانچ کپڑوں میں کفن دیا، اور اسی طرح اس کا سر ڈھک دیا جیسے زندہ کا سر ڈھکا جاتا ہے"

حافظ ابن حجر کہتے ہیں: "اسکی سند صحیح ہے""فتح الباری" ( 3/159)

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"یہ اس لئے مستحب ہے کہ عورت اپنی زندگی میں مرد سے زیادہ پردے کا اہتمام کرتی ہے، اس لئے عورت کو وفات کے بعد بھی زیادہ ضرورت ہوگی"انتہی

دیکھیں: "المغنی" ( 3/391)

اور شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ: مرد اور عورت کو کیسے کفن دیا جائے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"افضل یہی ہے کہ مرد کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا جائے جس میں عمامہ اور قمیص نہ ہو، یہی افضل ہے، اور عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے، تہہ بند، قمیص، دوپٹہ، اور دو لفافے، اور اگر میت کو ایک ہی بڑے لفافے میں کفن دیا جائے جس میں انکا پورا جسم ڈھکا جائے تو مرد یا عورت دونوں کیلئے کافی ہے، اس لئے کہ اس میں وسعت ہے"

"مجموع فتاوى ابن باز" (13/127)

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (3/363) میں ہے کہ:

"عورت کو کفن دیتے وقت پہلے تہہ بند باندھی جائے گی، پھر اوپر والے حصے پر قمیص، اور اسکے بعد سر کے ارد گرد دوپٹہ دیا جائے گا، اور پھر دو لفافوں میں لپیٹ دیا جائے گا"انتہی

شيخ : عبد العزيز بن باز ، شيخ : عبد الرازق عفيفی ، شيخ : عبد الله غديان ، شيخ : عبد الله بن قعود

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الشرح الممتع " میں کہتے ہیں کہ:

"عورت کے کفن کیلئے پانچ کپڑوں کے متعلق مرفوع حدیث موجود ہے، لیکن اسکی سند میں کچھ خلل ہے؛ کیونکہ اس میں ایک راوی مجہول ہے، اس لئے بعض علمائے کرام نے کہا ہے کہ عورت کو بھی اسی طرح کفن دیا جائے گا، جیسے مرد کو دیا جاتا ہے، یعنی تین کپڑوں میں ، جنہیں میت پر لپٹ دیا جائے گا۔

یہ قول حدیث کے صحیح ثابت نہ ہونے کی صورت میں اَصَح ہوگا؛ کیونکہ شرعی احکام میں اصل یہ ہے کہ مرد و خواتین میں برابری ہوتی ہے، اِلّا کہ کسی تخصیص کے بارے میں دلیل آجائے، چنانچہ جس تخصیص کے بارے میں دلیل آجائے گی اسے متعلقہ جنس [مر دیا عورت] کیساتھ خاص کرد یا جائے گا، اور بقیہ امور اصل پر قائم رہینگے، اور وہ ہے دونوں میں برابری۔

اس بنا پر ہم کہیں گے کہ: اگر عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دینے والی حدیث ثابت ہوجائے تو پھر خواتین کیلئے حکم ایسا ہی ہوگا، اور اگر ثابت نہ ہو تو اصل یہ ہے کہ مرد و زن کے در میان تمام احکامات میں برابری کا معاملہ کیا جائے، الاکہ کسی کے بارے میں تخصیص کی کوئی دلیل آجائے"انتہی

"الشرح الممتع" (5/224) .

Share:

Kya Social Media Par Salaam Wagairah ka jwab N Dene ki Surat Me Gunaahgaar Hoga?

Kya Social Media Pe Salam Ka JAwab Dena Jaruri HAi

سوال: محترم گر کوئی شخص سلام کا جواب نہیں دے  کیا وہ گنہگار ہو گا ؟
اور کیا موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر سلام وغیرہ کا جواب نہ دینے کی صورت میں گنہگار ہوگا؟
اس سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی دیجئے مہربانی ہوگی۔
   الجواب بعون رب العباد: 
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
ہر مسلمان کو چاھئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے چاھئے وہ اسے جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔
دليل: نبی علیہ السلام کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور سوال کیا کہ کونسا عمل بہتر ہے؟
آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ تو کسی کو کھانا کھلائے اور کسی کو سلام کرے چاھئے تو اسکو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔[بخاری ومسلم]۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں  کہ تو ہر اس شخص کو سلام کرے جس سے تو ملاقات کرے یہ ضروری نہیں کہ آپ اسے جانتے ہوں جیساکہ آج کل اکثر لوگ کرتے ہیں۔[شرح مسلم].
اسے ثابت ہوا کہ ہر مسلمان کو چاھئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی چاھئے وہ اسے جانتا ہو یا اسے نہ جانتا ہو اسے ملتے وقت سلام کرے جیساکہ اوپر کی حدیث معلوم ہوا۔
اور سلام کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔
جمہور اہل علم کے نزدیک سلام کا جواب دینا واجب ہے اور سلام کرنا سنت نبوی ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سلام کا جواب دینا اجماعا فرض ہے۔[المجموع]۔
کیونکہ قرآن وحدیث میں سلام کے جواب دینے کا حکم موجود ہے جیساکہ قرآن کی سورہ نساء آیت نمبر86 میں سلام کے کے جواب دینے کا حکم موجود ہے اور اسے ثابت ہوا کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے اسلئے کہ یہاں کوئی ایسا قرینہ موجود نہیں ہے جو اسے وجوب سے سنت یا مستحب کی طرف پہیردے۔
ثابت ہوا کہ سلام کا جواب دینا واجب اور ضروری ہے اور جو شخص وجوب کو ترک کردے وہ گنہگار ہوگا۔
امام ابن مفلح رحمہ اللہ نے  حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے اس حال میں کہ وہ نماز ادا کررہے تھے تو آپ علیہ السلام نے انہیں سلام کی لیکن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب نہیں دیا یہاں تک کہ انہوں نے سلام  پہیر لی پہر نبی علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوئے اور سلام کی آپ علیہ السلام نے سلام کا جواب دیا پہر فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے سلام کے جواب سے روکا؟ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ ]. الحدیث۔[الآداب الشرعية لابن مفلھ421/1]۔
ابن عبد القوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کا جواز موجود ہے کہ حالت نماز میں سلام کا جواب دیاجا سکتا ہے۔[ مجمع البحرين]۔
اسے ثابت ہوا کہ جب کوئی مسلمان بھائی اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے تو اسے چاھئے کہ وہ اس سے سلام کا جواب دے کیونکہ جمہور اہل علم نے سلام کے جواب کو واجب ، فرض قرار دیا ہے اسلئے ہر مسلمان کو چاھئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے سلام کا جواب دے بصورت دیگر وہ گنہگار ہوگا
اسی طرح موجودہ دور میں بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر سلام کرتے ہیں تو ان موجودہ وسائل پر بھی سلام کا جواب دینا چاھئے اب اگر کوئی مشغول ہے تو اگر اسوقت جواب نہ دے سکے لیکن وقت میسر ہوتے ہی سلام کا جواب دینا چاھئے
سلام کا جواب نہ دینا کبر اور ریا کی علامت ہے۔
اسلئے ہر مسلمان کو چاھئے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی سلام کا جواب ضرور دے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب. 


Share:

Kya Khwab ka Asher 40 Saal Tak Rahta Hai.

Kya kisi Ke Liye Apna Nikah Khud Se Padhana Jaruri Hai

Ager kisi Ka Shauher Baher ho aur wo apni Biwi se baat nahi kar raha ho to aeisi Halat me Biwi kya kare?

1/میں نے سنا ہے کہ خواب کا اثر چالیس سال تک رہتا ہے ایسی کوئی حدیث ہے ؟
جواب : سورہ یوسف کی سو نمبر(100) کی آیت میں یوسف علیہ السلام کے لئے والدین اور گیارہ بھائیوں کا سجدہ کرنا مذکور ہے جو یوسف علیہ السلام کےبچپن کے خواب کی تعبیر تھی ۔آپ نے بچپن میں خواب دیکھا تو اسے اپنے والد سے بیان کیا کہ میں نے گیارہ ستارے اور چاندوسورج کو اپنے لئے سجدہ کرتے دیکھا ہے تو والد گرامی نے کہا کہ اس خواب کو کسی سے بیان نہ کرنا ۔ جب برسوں بعد گھروالوں نے انہیں سجدہ کیا تو بچپن کے خواب کی تعبیر پوری ہوئی ۔ یہ خواب شرمندہ تعبیر کب ہوا اس سلسلے میں علامہ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں پانچ اقوال ذکر کئے، ایک قول اٹھارہ سال، دوسراقول چالیس سال، تیسراقول ترپن سال، چوتھا قول اسی سال اور پانچواں قول تراسی سال ہے ۔ سلیمان کی طرف منسوب یہ قول ہے کہ خواب دیکھنے اور اس کی تاویل کے ظاہر ہونے میں چالیس سال کا وقفہ تھا اوراس کے بعد یہ بھی مذکور ہے کہ عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ خواب کی تعبیر کے واقع ہونے میں اس سے زیادہ زمانہ لگتا بھی نہیں ،یہ آخری مدت ہے ۔ اسی بنیاد پر بعض علماء نے کہا ہوگا کہ خواب کا اثر چالیس سال تک رہتا ہے مگر چونکہ اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے اس لئے ہم اس قول کو بنیاد نہیں بنا سکتے اور ویسے بھی ہم نے دیکھا کہ یوسف  علیہ السلام سے اہل خانہ کی جدائی کے وقفہ میں اختلاف ہے ۔
2/ اگر کوئی کسی رکعت میں اما م کے پیچھے یا اکیلے نماز پڑھتے ہوئے سورہ فاتحہ بھول جائے تو سجدہ سہو کرنا ہوگا؟
جواب : نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا رکن ہے خواہ وہ مقتدی ہو یا امام / منفرد ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ سورہ فاتحہ کے بغیر نہیں ہوتی۔ اگر کوئی دوران نماز سورہ فاتحہ بھول جائے تو اس کی وہ رکعت شمار نہیں کی جائے گی کیونکہ اس رکعت میں نماز کارکن(فاتحہ) چھوٹنے سے وہ رکعت باطل ہوگئی، اس وجہ سے وہ اس رکعت کے بدلے مزید ایک رکعت ادا کرے گا اور سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کرے گاحتی کہ وہ امام کے پیچھے نماز پڑھ رہاہو تو بھی امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت ادا کرے گا اور سلام کے بعد سجدہ سہو کرے گا۔
3/ بسا اوقات ہم ضرورت کے لئے بنک سے لون(قرض) لیتے ہیں کیا ہمیں اس لون پر بھی زکوۃ دینی ہوگی ؟
جواب : سب سے پہلے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ لین دین میں سودی بنک کا سہارا نہ لیں الا یہ کہ اضطراری حالت ہو۔ جہاں تک آپ کے سوال کا جواب ہے تو زکوۃ قرض لینے والے کے ذمہ نہیں ہوتا بلکہ قرض دینے والے کے ذمہ ہوتا ہے اس وجہ سے لون پر زکوۃ نہیں ہے۔
4/ ایک شخص قرض میں ڈوبا ہوا ہے وہ کپڑوں کا کاروبار کرتا ہے ، کاروبار بروقت کافی مندا ہے کیا اس شخص کو اپنی تجارت میں زکوۃ دینا پڑے گا؟
جواب : اگر کوئی شخص قرضدار بھی ہے اور تاجر بھی ہے تو اسے زکوۃ دینی ہوگی اگر اس کی مالیت تجارت نصاب تک پہنچتی ہواور اس پر سال گزرگیا ہو۔ ہاں اگر وہ چاہے تو پہلے قرض ادا کردے ، قرض کی ادائیگی کے بعد جو مال بچتا ہے نصاب تک پہنچنے کی صورت میں اس کی زکوۃ دے اور نصاب تک نہ پہنچے تو زکوۃ نہیں ہے ۔
5/ کیا کسی کے لئے اپنا نکاح خود سے پڑھا نا جائز ہے ؟
جواب : کوئی حرج نہیں ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :إذا خطبَ إليكم مَن ترضَونَ دينَه وخلقَه ، فزوِّجوهُ إلَّا تفعلوا تَكن فتنةٌ في الأرضِ وفسادٌ عريضٌ(صحيح الترمذي:1084)
ترجمہ:اگر تمہارے ہاں کوئی ایسا آدمی نکاح کا پیغام بھیجے جس کے دین اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس کے ساتھ (اپنی ولیہ) کی شادی کر دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین میں بہت بڑا فتنہ اور فساد پھیلے گا۔
اس میں نکاح کا طریقہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ کوئی آدمی اپنی شادی کا پیغام کسی لڑکی کے والد/سرپرست کو دے کہ میں فلانہ سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور لڑکی کے والد لڑکے میں دین واخلاق پائے تو اس سےلڑکی کی شادی کردے یعنی لڑکی کا ولی لڑکے سے کہے کہ میں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کرتا ہوں کیا تمہیں قبول ہے ، لڑکا کہے ہاں مجھے قبول ہے ۔ شادی ہوگئی ۔
سعودی عرب کی فتوی کمیٹی لجنہ دائمہ سے سوال کیا گیا کہ کوئی خود سے اپنا نکاح پڑھا سکتا ہے تو جواب دیا گیا کہ ہاں آدمی کا خود سے عقد نکاح کرنا جائز ہے مثلا لڑکی کا ولی اس آدمی سے کہے کہ میں اپنی فلاں بیٹی کا نکاح تم سے کرتا ہوں تو وہ کہے مجھے قبول ہے ، عقد ہوگیا بشرطیکہ دوعادل گواہ موجود ہوں۔ (اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء،الفتوىرقم ‏:11045‏)‏
6/ بعض بے دین یا مغربی تہذیب سے متاثر عورت طلاق کی عدت نہیں گزارتی ہے اسلام میں ایسی عورت کی کیا سزا ہے؟
جواب : اگر کسی مسلمان عورت نے شوہر کے طلاق دینے کے بعد عدت نہیں گزاری تو وہ اسلام کی اہم تعلیم کی خلاف ورزی کرتی ہے ایسی صورت میں سچے دل سے اللہ تعالی سے توبہ کرے ورنہ آخرت میں اس کی پوچھ ہوگی ۔ ہاں بھول سے یا عمدا  چند ایام عدت کے نہیں گزارے تو اللہ اپنی رحمت سے معاف کردے گا اور اس کی قضا بھی نہیں ہے بلکہ عدت کے ایام گزرجانے کے بعد اس کی کوئی قضا نہیں ہے ۔
یہاں ایک اہم معاملہ ہے کہ اگر کسی عورت کو طلاق کی عدت (تین حیض) گزارنی تھی ، اس نے عدت نہ گزارکر اسی دوران کسی دوسرے مرد سے شادی کرلی تو یہ شادی حرام اور باطل ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے : وَلا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ(البقرة:235)
ترجمہ:اور عقد نکاح جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو۔
ایسے جوڑے کا اکٹھا رہنا حرام کاری اور زنا شمار ہوگا ، مسلمان قاضی /ذمہ دار کو چاہئے کہ ان دونوں کے درمیان تفریق کردے ۔ پھر عورت پہلے شوہر کی بقیہ عدت پوری کرے اور مزید دوسرے باطل نکاح کی بھی عدت پوری کرے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسوں کو کوڑے لگاتے ۔
7/ جب دم کرانا شرعا جائز ہے تو پھر دم کرانے والے لوگ ستر ہزار اہل توحید میں سے کیوں نہ ہوں گے جو بلاحساب وعذاب جنت میں جائیں گے؟
جواب : دم کرنا شرعا جائز ہے، اس کی ممانعت نہیں ہے مگر جو دم نہیں کرواتے ہیں وہ اللہ پر زیادہ بھروسے والے ہیں جیساکہ سبعون الف والی حدیث سے واضح ہوتا ہے اور ایسے لوگ توحید کے اعلی تقاضے کو پورا کرتے ہیں ، اس لئےہم کہہ سکتے ہیں جائز دم توکل کے منافی تونہیں ہے البتہ کمال توکل کے منافی ہے۔ اسی سبب جو دم نہیں کرتے یا کراتے انہیں اکراما  ایسے لوگوں میں شامل کیا گیا ہے جو بلاحساب وعذاب جنت میں داخل ہوں گے ۔ دم کے علاوہ مزید تین اور صفات ہیں جن کی بدولت بلاحساب وعذاب جنت نصیب ہوگی ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : كانوا لا يكتوُون ، ولا يستَرْقون ، ولا يتطيَّرون ، وعلى ربِّهم يتوكَّلون (صحيح البخاري: 6541)
ترجمہ: یہ لوگ بدن کو نہیں داغتے، نہ دم جھاڑ کراتے ہیں اور نہ بد شگونی ہی لیتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہاں دم سے مراد دوسروں سے کہنا کہ دم کردو ، شیخ کے قول کی روشنی میں خود سے دم کرنے والے اس گروہ میں شامل ہوں گے ۔
8/ کیا نومولود کی تحنیک کرنایعنی گٹھی پلانا مسنون ہے ؟
جواب : بعض اہل علم نے کہا ہے کہ نومولود کی تحنیک (کسی چیز کا چباکربچہ کے منہ میں دینا)کرنا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہے کیونکہ یہ تبرک ہے جبکہ اکثر اہل علم نے نومولود کے لئے تحنیک کرنا مستحب لکھا ہے بلکہ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں تحنیک کے استحباب پر علماء کا اتفاق ذکر کیا ہے ۔ لہذا ہمیں بچوں کی ولادت پرکھجور یا کسی میٹھی چیز سے تحنیک کرنا چاہئے ۔
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ، وَدَفَعَهُ إِلَيَّ»، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى(صحيح البخاري:5510)
ترجمہ: سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے یہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو چبا کر اس کی گھٹی دی نیز اس کے لیے خیر وبرکت کی دعا فرمائی پھر وہ مجھے دے دیا یہ سیدنا ابو موسیٰ ؓ کے سب سے بڑے لڑکے تھے۔
اس حدیث سے معلوم ہواکہ  صحابہ کرام اپنے بچوں کو نبی ﷺ کے پاس خیروبرکت کی دعا کے لئے لاتے ، آپ بچے کا نام بھی رکھتے اور تحنیک بھی کرتے تو جس طرح نومولود کا نام رکھنا عام ہے اسی طرح تحنیک بھی عام ہے اسے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص نہیں مانا جائے گا ۔
9/ کیا بغیر قدم چھپائے عورتوں کی نماز نہیں ہوگی ؟
جواب : ابن ابی شیبہ کی روایت ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے ۔
قال ابنُ عمرَ إذا صلت المرأةُ فلتصلِّ في ثيابِها كلِّها : الدرعِ والخمارِ والملحفةِ(تمام المنة:162)
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت نماز پڑھے تو مکمل لباس میں نماز پڑھے یعنی قمیص ، دوپٹہ اور قمیص کے اوپر چادر۔
عورت کا یہ لباس سلف کے یہاں معروف ہے اس لئے بحالت نماز جہاں عورت کو بالوں سمیت مکمل جسم چھپانا ہے(سوائے چہرے کے لیکن اجانب ہوں تو چہرہ بھی واجب السترہے) وہیں دبیز کپڑے سے اچھی طرح دونوں قدموں کو بھی ڈھکنا ہے ۔بعض اہل علم نماز میں دونوں قدموں کا ڈھکنا واجب قرار دہتے ہیں ،مالک بن انس کہتے ہیں کہ اگر عورت نے نماز پڑھی اس حال میں کہ اس کے بال کھلے تھے یا اس کے قدموں کا ظاہری حصہ کھلا تھا تو اپنی نماز دہرائے گی اگر وہ نماز کے وقت میں ہی ہو۔
بعض اہل علم عدم وجوب کے قائل ہیں بہر کیف ! احتیاط کا تقاضہ ہے کہ عورت نماز میں اپنے دونوں پیروں کو ڈھک کر نماز پڑھے ۔
10/ نماز کے بعد کے اذکار کیا نوافل کے بعد بھی مسنون ہیں ؟
جواب :نماز کے بعد کے جو اذکارہیں وہ فرض نماز کے فورا بعد ہی ادا کرنا ہے کیونکہ وہی اس کا مقام ہے جیساکہ نبی ﷺ کے اقوال وافعال سے معلوم ہوتا ہے ۔ رسول اللہ کا فرمان ہے : مُعَقِّبَاتٌ لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ - أَوْ فَاعِلُهُنَّ - دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ، ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً(صحیح مسلم:1373)
ترجمہ: (نماز کے یا ) ایک دوسرے کے پیچھے کہے جانے والے ایسے کلمات ہیں کہ ہرفرض نماز کے بعد انھیں کہنے والا ۔۔یا ان کو ادا کرنے والا۔کبھی نامراد و ناکام نہیں رہتا ، تینتیس بار سبحان اللہ ،تینتیس بار الحمد اللہ اورچونتیس با ر اللہ اکبر ۔
اس حدیث میں تسبیح کا ذکر فرض نماز کے بعد ہے ، اسی طرح دوسرے اذکار بھی فرض نماز کے بعد پڑھے جائیں گے ۔ یہی طریقہ مسنون ہے ، ہاں اگر کوئی فرض نماز کے بعد نہیں پڑھ سکا ، سنت کی ادائیگی کے بعد پڑھتا ہے تو ان شاء اللہ ماجور ہوگا۔
11/ عمرہ میں کسی نے سعی چھوڑدیا اور بال منڈاکر حلال ہوگیا؟
جواب : عمرہ میں سعی کرنا رکن ہے ، اگر کوئی اس رکن کو چھوڑ دے تو اس کا عمرہ نہیں ہوگا ۔ جو انجانے میں طواف کرکے بال منڈاکر حلال ہوگیا ہے اسے چاہئے کہ پھر سے احرام کا لباس لگائے اور سات چکر سعی کرے پھر بال کٹاکر یا منڈاکر حلال ہوجائے ۔ انجانے میں پہلی بار بال منڈانے کی وجہ سے کوئی فدیہ نہیں دینا پڑے گا۔
12/ جس نے عمرہ کیا اور طواف کے چکر میں شک ہے اسے کیا کرنا چاہئے ؟
جواب : اگر طواف کرتے ہوئے  اس کے چکر میں شک ہوجائے تو کم پر بنا کرے مثلا اسے شک ہے کہ چار کیا یا پانچ تو چار مانے اور بقیہ چکر پورا کرے لیکن اگر عمرہ کی ادائیگی کے بعد شک پیدا ہو اس کے طرف التفات نہ کرے ، یہ وسوسہ ہے۔
13/ عقیقہ کے لئے جانور کا گوشت تول کر لیناکیسا ہے؟
جواب : عقیقہ دراصل خون بہانے کا نام ہے یہ مقصداس وقت پورا ہوگا جب آپ مسلم بکرا خریدکر اسے نومولود کے نام سے ذبح کریں گے ۔ اگر ہم ذبح کئے ہوئے جانور سے گوشت خرید کر عقیقہ دیتے ہیں تو یہ کفایت نہیں کرے گا ۔ البتہ یہ جائز ہے کہ زندہ جانور وزن کرکے خریدیں اور اسے نومولود کے نام سے ذبح کریں خواہ وہیں قصائی سے ذبح کرائیں یا گھر لاکر ،دونوں صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
14/ کفار کی قبر پہ جانا اور اس کو مٹی دینا کیسا ہے ؟
جواب :کافر کی میت پہ اس کی تعزیت(اسلامی احسان و سلوک کے تئیں) یعنی اس کے اقرباء کو دلاسہ دینا ماسوا استغفار کے جائز ہے لیکن اس کے جنازہ میں شرکت کرنا ، قبرپہ حاضری دینا یا اس کے کفن دفن میں شریک ہوناجائز نہیں ہے ۔
15/ میری ایک سہیلی کا شوہر باہر رہتا ہے ،بہت دنوں سے بات چیت نہیں کرتا ہے تو بیوی کے لئے کوئی عدت ہے ،کیا کرے؟
جواب : ایسا شوہر بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں خیانت کر رہا ہے تاہم میاں بیوی کا رشتہ ابھی باقی ہےاور عورت کے لئے کوئی عدت نہیں ہے ۔ اس عورت کو چاہئے کہ کسی واسطہ سے شوہر سے اپنے حق کا مطالبہ کرے ، شوہر کسی طرح بات چیت اور حقوق کی ادائیگی سے انکار کرتا ہے تو پھر عورت کو اختیار ہے کہ اس کے ساتھ نکاح باقی رکھے یا طلاق کا مطالبہ کرے ۔ اگربیوی اپنے شوہر سے علاحدہ ہونا چاہتی ہو اور وہ طلاق بھی نہ دے تو مسلمان قاضی کے توسط سے اپنا نکاح خلع کے ذریعہ فسخ کرالے ۔
16/ ایک شخص نے کسی کی غیبت کی اور غیبت کا علم اس شخص کو ہوگیاتو غیبت کرنے والے نے معافی مانگی تو اسے معاف نہیں کررہاہے ؟
جواب : غیبت کرنا گناہ کبیرہ ہے بلکہ حقوق العباد میں سے ہے ، یہ گناہ اس وقت تک معاف نہیں ہوگا جب تک کہ صاحب معاملہ معاف نہ کرے ۔ اگر کسی نے بہکاوے میں آکر ایک مسلمان کی غیبت کردی ، اسے اپنی غلطی کا احساس بھی ہوگیا اور صاحب معاملہ سے شرمندہ ہوکر معافی بھی طلب کررہا ہے تو اسے معاف کردینا چاہئے ۔ معاف کرنے والے کا درجہ بڑا ہوتا ہے ۔ صاحب معاملہ معاف نہ کرے تو درمیان میں کسی صاحب اثر کو لاکر معاملہ حل کرے ممکن ہے آپس میں غلط فہمی یا حقوق ہوں ۔
17/ مسجد کے اوپر فیملی کوارٹربنانا کیسا ہے؟
جواب : اگر ذاتی ملکیت والی عمارت میں نماز کے لئے ایک فلیٹ خاص کردیا گیا ہے تو اس عمارت کے اوپر تعمیری کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگرعلاحدہ طور پرپہلے سے مستقل مسجد بنی ہوئی ہے توبعد میں اس کے اوپر فیملی کوارٹر بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا پورا حصہ مسجد ہے۔ ہاں اضطراری صورت کی بات الگ ہے۔
18/ قبرستان میں سایہ کے لئے درخت لگانا اوراس کا پھل کھانا کیسا ہے ؟
جواب : قبرستان کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے جس حالت میں  ہےالبتہ اس کے حفاظتی امور جن سے قبرستان اور میت کی بے حرمتی نہ ہو جائز ہے مثلا گھیرا بندی کرنا ، مٹی برابر کرنا، غیرضرور ی اشیاء گھاس پھوس او ر درخت اکھیڑنا وغیرہ  جائز ہیں۔ عیسائی اپنے قبرستان کو باغیچہ کی طرح بارونق بناتے ہیں اس وجہ سے علمائے اسلام نے قبرستان میں شجرکاری سے منع کیا ہے ، یہ کوئی زینت کی جگہ نہیں ہے کہ اسے قمقموں اور پودوں سے بارونق بنائے جائے ۔ یہ عبرت کی جگہ ہے اسے اپنی ہیئت پہ رہنے دی جائے ۔ اگر محض سایہ حاصل کرنے کی غرض سے چند ایک درخت مناسب جگہوں پر لگادیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ مقصد نہ پھل اگانا ہو اور نہ ہی قبرستان کی زینت ہو۔
19/ باپ، دادا، بھائی اور چچا نہ ہونے کی صورت میں کیا نانا یا مامو لڑکی کا ولی بن سکتا ہے ؟
جواب : حقیت کے اعتبار سے ولایت کی ترتیب ہے ۔ پہلے باپ پھر دادا، پھر بیٹا، پھر سگے بھائی ،، اس طرح سوتیلا بھائی (باپ کی جانب سے)، پھر سگے اور سوتیلے بھائی کی اولاد ، پھر حقیقی چچا ،پھر باپ کی طرف سے سوتیلا چچا ۔اس ترتیب کے ساتھ ان میں سے جو زندہ ہو اس کی ولایت میں لڑکی کی شادی ہوگی اور ننہیال سے کوئی ولی نہیں بنے گا۔
20/ نماز میں اقعاء کا حکم و طریقہ کیا ہے ؟
جواب : نماز میں اقعاء کی دو صورتیں ہیں ، ایک صورت کی ممانعت آئی ہے اور دوسری صورت مسنون ہے۔ اقعاء کی جو صورت ممنوع ہے وہ یہ ہے کہ آدمی  دونوں پنڈلیاں اور ران کھڑی رکھے  اور سرین زمین پر رکھے نیز دونوں ہاتھ بھی زمین پر ہوں ۔اور اقعاء کی جو صورت جائز ہے وہ یہ ہے کہ آدمی دونوں قدموں کو زمین پر کھڑا کرکے ایڑی پر سرین رکھے ۔

Share:

Bister Pe Jane ki Dua.

🍂🍃ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ🍂🍃

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ""كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ فِيهِمَا:‏‏‏‏
🔹قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ و
🔹قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و
🔹قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ
ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏ *يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ"".*

🌺Nabi kareem ﷺ har raat jab bistar par araam farmatay to apni dono hathelion ko mila kar:
🔹 _Qul hu Allah hu Ahad_,
🔹 _Qul aaudhubi rabbil falaq_
🔹 _Qul aaudhubi rabbin naas_
teeno suraten mukammal parh kar un par phoonk te aur phir dono hathelion ko jahan tak mumkin hota apne jism par phertey thay pehlay sar aur chehre par haath phertey aur samnay ke badan par, *yeh amal aap ﷺ teen dafaa karte thay.*

🌺نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر
🔹 «قل هو الله أحد»،‏‏‏‏
🔹«قل أعوذ برب الفلق» اور
🔹«قل أعوذ برب الناس»
(تینوں سورتیں مکمل) پڑھ کر ان پر پھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور سامنے کے بدن پر۔ یہ عمل *آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین دفعہ کرتے تھے۔*

🌺Whenever the Prophet ﷺ went to bed every night, he used to cup his hands together and blow over it after reciting
🔹Surat Al-Ikhlas _(Qul hu Allah hu Ahad)_,
🔹Surat Al-Falaq _(Qul aaudhubi rabbil falaq)_ and
🔹Surat An-Nas _(Qul aaudhubi rabbin naas)_, and
then rub his hands over whatever parts of his body he was able to rub, starting with his head, face and front of his body. *He used to do that three times.*

📚 *_Bukhari sharif: jild-1, kitab fazail-e-Quran 66, hadith no. 5017_*

●•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~●

●•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~●

Share:

Allah Se Mohabbat.

✨💖اَلسَّلَامُ عَلَیّکُمٌ وَرَحٔمَتُہ اللهِ وَبَرَکَاتَه ✨💖

                             اَللّٰہُ ﷻ
                              Se
                 💐 Muhabbat💐

✨💖  ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ✨💖

Allah Ta'la zameen o asmaan aur tamam makhukaat ka khaaliq hai  isi ne apne dono haatho se (jaisa ke uski shaan ke layak hai) Adam alaihissalaam ko mitti se banaya aur unki zauja hawwa alaihissalaam ko paida farmaya  aur fir in dono se insano ki nasle jari farmayin, _اَللّٰہُ ﷻ  ne insano aur jaandar makhukaat  ke liye tarah tarah ke rizk aur naimatein paida ki, aur wo hi mushkil kusha haajat rawa aur fariyaadras hai💖✨

Irshaad e bari ta'la hai :- aur agar tum اَللّٰہُ ﷻ  ki  naimaton ko shumaar karna chaho to nahi Kar sakte💖✨

Surah nahal ayat no 18📚

Beshumaar fazl o Karam wale rab se muhabbat har muslamaan par farz hai 💖✨

Aur irshaad e bari ta'la hai :- aur ahle imaan sab se zyaada _اَللّٰہُ ﷻ se muhabbat karte Hain 💖✨

Surah baqara ayat no 165📚

Nabi e rehmat ﷺ ne farmaya :-     اَللّٰہُ ﷻ   tumhe Jo naimate khilaata hai un ki wajaah se  اَللّٰہُ ﷻ  se muhabbat karo  aur اَللّٰہُ ﷻ ki muhababat ki wajaah se mujhse muhabbat karo aur Meri muhabbat ki wajaah se mere ahle bait se muhabbat karo 💖✨

Sunan tirmizi 3789 classed Hasan authenticate by shaikh zubair Ali zai rh 📚

           Allah Ta'la farmata hai :- aur Allah ka shukr ada karte raho agar tum airf uski hi ibaadat kart ho 💖✨

Surah baqara ayat  172 📚

(Kamil imaan wale) momin won Hain jab unke samne اَللّٰہُ ﷻ ka zikr hota hai to unke dil (khauf wa ummeed ) KE saath laraz jate Hain 💖✨

Dekhiye surah anfaal ayat 2📚

Nabi e kareem ﷺ ka irshaad e mubaarak hai ke :-.     Nabi ﷺ ne farmaya ke jis shaqs me 3 cheezein hon to usne imaan ki mithaas pa li

1⃣  Ye ke uske nazdeek har cheez Allah aur uske rasool ﷺ mahboob hon 💖✨

2⃣wo jis se muhabbat Kare Allah ke liye hi  muhabbat kare 💖✨

3⃣ Wo kufr me laut Jana is tarah napasand Jane jaise wo aag me girna napasand karta hai  💖✨

Saheh bukhari :- 16 saheh Muslim :- 43 📚



*Allah se dua h k wo hame kehne sunne se zyada Amal ki taufeeq ata farmaye ameen ya rabbul alameen*

🌹🍂🌹🍂🌹🍂🌹🌹🍂🌹🍂🌹🍂🌹🍂🌹🍂🌹

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS