"Mera jism Meri Marji" Ka nara lagane walo ko log kis nigah se dekhte hai?
Mera Jism meri marji ek fitrat ke khilaf nara hai?الإستسلام لله الأحد ** الله كي مرضي
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
میرا جسم میری مرضی ، ایک خلافِ فطرت نعرہ :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
: محمد عالم بن نذیر احمد المدنی (دعوت الارشاد توعیةالجالیات الدمام)
عورت ، خصوصًا دورِ حاضر کی عورت کی فتنہ انگیزی ایک ایسی اظہر من الشمس حقیقت ہے جس کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ۔ اس بات کو ملحوظ رکھا جائے کہ عورت کو فتنہ برائی کے معنوں میں نہیں کہا گیا ہے ، نا ہی عورت بذاتِ خود مجسمہ فتنہ ہے ، بلکہ فتنہ کا مطلب آزمائش ہے ۔
اُسامہ بن زید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول روایت کرتے ہیں:
ما ترکت بعدی فتنة هی أضر علی الرجال من النساء
[صحیح بخاری:5096 / مسلم: 27400]
’’میں اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑ کر جا رہا۔‘‘
ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الدنیا حلوة خضرة وان اللّٰه مستخلفكم فیها فينظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا و اتقوا النساء فإن أوّل فتنة بنی إسرائیل کانت فی النساء
[صحیح مسلم: 2742/49]
’’یقیناً یہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں بھیج کر دیکھیں گے کہ تم کیا عمل کرتے ہو۔پس تم دنیا اور عورتوں کے معاملے میں تقویٰ اختیار کرو۔ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتوں کے بارے میں تھا۔‘‘
8 مارچ کو گلوبل سکیل پر یومِ نسواں منایا جاتا ہے ، حالانکہ کسی بھی کام کے لیے کسی دن کو خاص کرنا اور منانا ایک مذموم بدعت ہے ، یہ اسلام مخالف اقوام کا اپنا ایجاد کردہ رواج ہے جیسے مدر ڈے ، بچوں کا عالمی دن ، عالمی یومِ سرطان ، عالمی یوم برائے معذور افراد، اور اقوام کے قومی دن کے علاوہ بہت سے دوسرے ایام جن کی فہرست طویل ہے ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ دنوں کو خاص کر کے اب تک کون سے فوائد حاصل ہوئے ہیں ؟
اسی طرح آج کل سوشل میڈیا پر عورت مارچ کے حوالے سے ایک واویلا مچا ہوا ہے اور اس کے لیے ایک سلوگن استعمال ہو رہا ہے " میرا جسم میری مرضی "
عورت کے عالمی دن پر دو سال سے آزادی نسواں کا نعرہ بلند کرنے والی مخصوص عورتوں کا میرا جسم میری مرضی کے مرکزی مقصد کے تحت مارچ کیا جاتا ہے جس میں ایک طوفانِ بدتمیزی برپا ہوتا ہے ۔
اگر اس مارچ کا مقصد مظلوم عورت کو انصاف دلانا یا اسی طرح کا کوئی دوسرا مقصد ہے تو حقیقت کے برعکس عورت مارچ میں کہیں کوئی مظلوم عورت نظر نہیں آتی سوائے فحاشی میں مبتلا وہ عورتیں جن کو دیکھ کر انسانیت بھی شرما جاتی ہے ۔
اسلام میں مسلمان عورت کا مقام بلند اور موثر کردار ہے ۔ مغربی معاشرے سے متاثر عورت کا دینِ محمدی ﷺ سے انحراف نہایت شرمناک ہے ۔
یورپی شماریاتی آفس "یورو سٹیٹ" کی سال 2017 کے اعداد و شمار سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے فرانس، جرمنی اور برطانیہ میں عورتوں کے قتل کی شرح سب سے بلند رہی اور ان میں بھی فرانس پہلے نمبر پر رہا۔
فرانس میں ایک سال کے دوران 6011 عورتوں کو قتل کر دیا گیا اور برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک عورت کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جرمنی میں 380، برطانیہ میں 227 اور اسپین میں 1133 عورتیں مردوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔
اٹلی میں سال 2018 کے دوران قتل ہونے والی عورتوں کی تعداد 142 رہی۔
ترکی کی قومی اسمبلی کے عورت مرد مساوی مواقع کمیشن کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین ممالک میں 15 سال سے بڑی ہر 3 عورتوں میں سے ایک، مردوں کے ہاتھوں جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کر رہی ہے۔
جبکہ سوشل میڈیا پر حالیہ دنوں 19300کی دہائی کی ایک تصویر مغربی معاشرے کا منہ بولتا ثبوت ہے جس میں ایک گورا افسر ایک بنگالی عورت کے کندھوں پر بیٹھا سواری کر رہا ہے، یاد رہے کہ وہ زمانہ جاہلیت کا زمانہ نہیں تھا بلکہ یورپ کے عروج کا دور تھا۔ اور آج یہی گورے ہمیں ہماری عورتوں کے حقوق کا درس دیتے ہیں۔
یہ تمام ثبوت مغربی اقدار کا بھیانک اور بھونڈا چہرہ ہے جسے آئیڈیل بنا کر مسلمان عورتیں اللہ تعالیٰ کے دین ، نبی ﷺ کی تعلیمات اور مسلم معاشرتی اقدار کا مذاق نہیں اُڑا سکتیں ۔
میرا جسم میری مرضی کے نعرے لگانے والی عورتوں کو کیا خبر کہ کتنے مومن غیرتمند ، عورت کو عزت و احترام دینے والے ، عورتوں پر نظریں نیچی کرنے والے اور ایمان والے شریف النفس بھائیوں پر کیا قیامت گزرتی ہے ، ہر ہر نئے برہنہ نعرے پر وہ خود کو برہنہ محسوس کرتے ہیں ، شاید دیوسیت کے ماحول نے انہیں یہ سوچنے کے قابل ہی نہیں چھوڑا کہ اسلام میں عورت ایک پوشیدہ چیز کا نام ہے جس کی پوشیدگی پاکیزگی کی ضمانت ہے ۔
یہ دین بیزار اور مشکوک تربیت والی عورتیں جب سڑکوں پر دندناتی ہیں اور ان کے جسموں کے محاسن کئی غلیظ نظروں کے لیے لطف کا باعث بنتے ہیں تو باحجاب عورتوں کے دل بھی کانپ اٹھتے, کہ قریب ہے دینی قیود سے حصولِ آزادی کے نعرے لگانے والی ان عورتوں پر آسمان سے عذاب نازل ہو جائے یا زمین ان کے جسموں پر اپنی مرضی کے قوانین چلا کر ان کی قبریں بنا دے ۔
8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ کا مقصد ناصرف قوم کی تہذیب و ثقافت اور نظریاتی اساس کو سبوتاژ کرنا ہے بلکہ اسلامی شعائر کے ساتھ یہ سراسر کھلواڑ ہے ۔
اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاح مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ
اللہ عز و جل اھل اسلام کو شیاطین اور سازشی عناصر کے شر سے محفوظ رکھے ۔
آمیــــــــــــــن
وٙالسَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
No comments:
Post a Comment