find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Muslim Ladkiyaan Deen ke nam par kaise posts kar rahi hai, Facebook par Muslim khawateen ka Gair Mehram ko Mutashir karne wale Posts.

Muslim Ladkiyo ka Social Media par Gair Mehram ko mutashir karne wale paigamat.

Khawateen aaj kal Social Media par kaise kaise post kar rahi hai Deen ke nam par.

پیاری بہنوں !! اس پہلو پر کئی صفحات سیاہ کرنا آسان ہے ، لیکن اس سیاہی سے میری بہنوں کے دل سیاہ نا ہوجائیں اس لیے اپنی تحریر کے اصل مقصد پر آتی ہوں ۔

میں جب جب نیوز فیڈ میں داخل ہوتی ہوں اپنی بہنوں کی بے فائدہ اور وقت گزاری پر مبنی ، بلکہ یوں کہیے کہ مجمع کو دعوتِ کمنٹ کا مقصد رکھتی پوسٹس دیکھتی ہوں تو غم و غصہ کے ملے جلے رجحان کا شکار ہوجاتی ہوں ۔

کیا آپ لوگ اپنی بیماریاں ، افسانوی باتیں ، عشقیہ یا بے مقصد شاعری ، طنز و مزح ، ذاتی معاملات اور باہمی نوک جھونک شئیر کر کے اپنا اور دوسرے لوگوں کا وقت ضائع نہیں کر رہیں ؟؟

کسی بہن کو کچھ نہیں سوجھتا تو وہ دعا کی اہمیت کے بارے میں چند الفاظ لکھ کر اسٹیٹس ڈالتی ہے کہ آج میرے لیے کوئی دعا کریں ، اور اس کی پکار پر ہمارے مسلمان بھائی فورًا لبیک کہہ کر توحید و سنت پر مبنی شئیرنگ کو پھلانگتے ہوئے کمنٹ باکس کی طرف دوڑ لگا دیتے ہیں ۔
کچھ بہنیں اپنی طبیعت کی ناسازی کو مخلوط فرینڈز کے سامنے رکھتے ہوئے ذرا نہیں جھجکتیں ،

عورت غیر مردوں کو اپنی طبیعت کی ناسازی کی اطلاع دے ، ایمانداری سے بتائیے کہ اس نوعیت کے اسٹیٹس عورت کی حساس حالتوں کی طرف نامحرم مردوں کو توجہ دلانے کی دعوت نہیں رہے ؟

- آپ لوگوں کو بخار ہوا تو بخار کی حالت میں آپ اسٹیٹس ڈال رہی ہیں کہ آج بخار ہے دعا کیجیے ، طبیعت خراب ہے دعا کریں ، آج کچھ طبیعت اچھی محسوس نہیں ہو رہی دعا کریں ، دو دن سے بخار ہے دعا کریں ۔

اللہ کی نیک بندیوں !! معاشرے میں عورت کی طبیعت کی ناسازی کا ایک مخصوص تصور عام ہوتا ہے ، ان مخصوص طبی معاملات کا ڈنڈورا پیٹنا شریف عورتوں کا کام نہیں ہوتا ۔

دعا کرانے کا اصول یہی ہوتا ہے کہ نیک متقی پرہیزگار شخص سے دعا کروائی جائے جس کی دعا نیکی اور تقوی کے باعث قبول ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ، لیکن اگر آپ خود نیک بنیں اور ہر طرح کے گناہوں سے توبہ کرکے تقویٰ کا پیکر بن جائیں ۔ پھر کسی سے دعا کی درخواست کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔

ستم ظریفی یہ کہ آپ ہر ایرے غیرے نامحرموں کو دعا کے لیے جمع کر رہی ہیں ، کیا ہماری صحابیات کے یہی طور طریقے تھے ؟

- کوئی بہن اپنی ہر پوسٹ پر مجمع لگا کر بھی تشنہ لب ہے اور پوسٹ پر للکار رہی ہے کہ وہ لوگ سامنے آئیں جو میری پوسٹ پر نہیں آتے ۔ اور مرد حضرات کی اکثریت پر مبنی سب لوگ اس مقدس محفل میں حاضری لگوا کر شرفِ اجر و ثواب حاصل کر رہے ہیں ۔

- بہنیں ایک دوسرے کو یوذرز کی لسٹس میں ایڈ کروانے کے لیے اسٹیٹس دے رہی ہیں کہ فلاں بہن کو ایڈ کر لیں اور فلاں بہن کو ایڈ کر لیں ، جو عجیب بھی ہے اور غریب بھی اور سمجھ میں نا آنے والی بات ہے ، جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ فیس بک پر شہوت پرست مرد حضرات کی کثرت ہے ، کیا یہ اس بات کے مترادف نہیں کہ آپ کسی مجمع میں اپنی بہن کو پیش کریں کہ میری بہن سے دوستی کیجیے ؟؟؟

- کچھ بہنیں مخالف طبقہ فکر کو للکارنا ہی دین کی خدمت سمجھتی ہیں ، آگ لگاتے جملوں سے باطل کا رد نہیں کیا جاتا ، اس قسم کے طنزیہ نعروں اور اشتعال آمیز اسٹیٹس شئیر کرتے ہوئے بھول جاتی ہیں کہ فیس بک پر زبانیں کتنی دراز ، غلیظ اور نشتر ہوتی ہیں اور اس پلیٹ فارم پر مخالف فرقے کے مرد حضرات کس حد تک تعصبی ذہن رکھتے ہیں جو اہل حدیث عورت کے تقدس کو اچھالنے میں ذرا تامل نہیں کرتے ۔
باطل کا رد دینی تعلیمات سے ہوتا ہے پیاری بہنوں ، چھانٹ چھانٹ کر مرچ مصالحہ لگے جملوں سے للکارنے میں آپ دین کی خدمت نہیں بلکہ اپنے آپ کو تیس مار خان ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ، نیک راستے سے غیر منظم اور جھولدار کام بالکل اس قول کے مترادف ہیں کہ " کلمۃ حق أرید بھا باطل’’ (یہ ) کلمہ حق ہے لیکن ان کا ارادہ اس سے باطل ہے ۔
سیاست اور دین پر چٹپٹے اور مخالفین کو دعوتِ بحث دیتے جملے للکارنا دین کی خدمت نہیں بلکہ فتنہ انگیزی ہے ۔

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

: مسز انصاری

عورت کا معاشرے میں نصف حصہ ہے یہ ایک حقیقت ہے ، بلکہ اگر مکمل حصہ کہا جائے تو بھی غلط نہیں ، وہ اس طرح کہ نصف معاشرہ عورت ہے اور بقیہ نصف معاشرہ عورت کی آغوشِ تربیت میں پروان چڑھتا ہے ۔پس یہ حقیقت اس بات کو ناگزیر بناتی ہے کہ عورت نیک و صالح ، باشعور ، خشیت اللہ سے معمور اور متقی و پرہیزگار ہو تاکہ پورا معاشرہ صالح ہو جائے ۔

سوشل میڈیا پر عورت کے دینی کام کے جواز میں کوئی شبہ نہیں ، عہد نبوی ﷺ میں ہمیں ابلاغِ دین کے میدان میں مردوں کے ساتھ خواتین کی شرکت برملا نظر آتی ہے ۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جیسی عظیم فقیہہ اور مثالی خاتون کون ہوسکتی ہیں جنہوں نے مذہب واخلاق اور تقدس کے ساتھ مذہبی، علمی، سیاسی، معاشرتی، غرض گوناگوں فرائض انجام دیے ہوں ۔ عہدِ نبویﷺ کے اس شاندار دور میں خواتین نے انتھک کاوشوں ، قابلیت اور اپنی قیمتی کاوشوں کے ذریعہ نا صرف دینِ اسلام کی خدمت کی بلکہ تحریک اسلامی کو قوت بخشی اور اس کے غلبے اور توسیع میں نمایاں کردار ادا کیا ، مسلم خواتین کی نشاۃ ثانیہ اور بیداری انہی عظیم صحابیات کی تاریخ سے وابستہ ہے ۔

دراصل اسلام عورت کے اس روپ کو پسند کرتا ہے کہ امت مسلمہ کی خواتین ایسی ہوں کہ ان کے سامنے موت، قبر، حشر، کتاب، میزان، پل صراط کا تذکرہ ہوتو اللہ تعالیٰ کے خوف سے لرز اٹھیں ۔

اے کاش تجھے عہد نبھانا آئے
زندگی حامل قرآن بنانا آئے
دیدہ و دل کو مسلمان بنانا آئے
اپنی اولاد کو انسان بنانا آئے
اپنے ایمان کے پھولوں سے سجادے گھر بار
پھر دکھا فاطمہ زہرہ کا مثالی کردار

درج بالا مختصر تمہید کے بعد پیاری بہنوں سے عرض ہے کہ میری نصیحت کو اپنی کسی ہم عمر کی نصیحت سمجھ کر ناگواری محسوس نہیں کرنا ، آپ لوگوں کی شئیرنگ کا معیار دیکھ دیکھ کر میں ایک بڑی بہن کی حیثیت سے آپ کو نصیحت کرنے پر مجبور ہوگئی ہوں۔

سب سے پہلے اس اہم حقیقت کو سمجھیے کہ آپ عورت ہیں جس کا اسلام میں بہت نازک لیکن خوبصورت مقام ہے ، عہدِ نبویﷺ کی عورت ہو یا الیکٹرانک وقت کی ، ہر صورت شریعتِ مطہرہ کے احکامات کا نفاذ سلفیت ہے ۔

یہ بھی حقیقت جان لیجیے ، جو کہ میری نظر میں انتہائی بدصورت ہے ، یہ کہ آپ کی والز پر معمولی جنبش بھی کمنٹ باکس میں ایک جم غفیر جمع کر دیتی ہے ، (معذرت کے ساتھ) مجھے یہ حقیقت کہنے میں کوئی مزاحمت حائل نہیں کہ آپ کی نسوانیت سوشل میڈیا کے مرد حضرات کے لیے ایک مقناطیسی کشش کی حیثیت رکھتی ہے ، اور یہ کہنے میں ، میں مزید معذرت خواہ ہوں کہ آپ کی مثلِ زنگ آلود لوہا شئیرنگ سوشل میڈیا پر تفریح کے متلاشی لوگوں کے لیے اس یوذر بھائی کی خالص دینی شئیرنگ سے کئی سو فیصد زیادہ قابلِ قدر ، قیمتی اور قابلِ ستائش ہے جو اللہ کی رضا اور دین کی سربلندی کے جذبات سے معمور اپنے اسلاف کی تعلیمات لوگوں تک پہنچاتا ہے ۔

- کچھ بہنیں اللہ تعالیٰ کے لیے سرخ دلوں کے اسٹیکرز کے ساتھ ایسے ایسے عامیانہ کلمات کا استعمال کرتی ہیں کہ واللہ آخر میں جا کر پتا چلتا ہے کہ مخاطب اللہ کی عظیم ذات ہے ، جیسے میری ایک اسٹیٹس پر نظر پڑی ، محترمہ کہتی ہیں :
- میرا دل چاہتا ہے آپ میرے سامنے کھڑے رہیں اور میں آپ کو دیکھتی رہوں ، میرے تصور میں بھی آپ رہتے ہیں اور خیالوں میں بھی ،،، اللہ جی 

ایک اور اسٹیٹس سنیے :
- میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی ، میں آپ کے پاس آنا چاہتی ہوں مجھے اپنی محبت دیجیے مجھے اپنے پاس بلا لیجیے ،،، اللہ جی ۔۔۔۔

☝ معزز قارئین !! یہ بہت اختصار کے ساتھ لکھا گیا ہے ، یقین کیجیے وہ وہ انداز اپنائے جاتے ہیں کہ ایک سچا مسلمان جو اپنے رب کی بزرگی ، عظمت و وقار اور جاہ و جلال کا کسی حد تک ادراک رکھتا ہے وہ طیش میں آجائے ۔ لیکن ان عامیانہ کلام و کلمات پر بڑے شد و مد سے دلاسے دیے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔

گڑگڑا رہی ہیں تو فیس بک پر ، گر یہ وزاری کر رہی ہیں تو فیس بک پر ، اللہ کی محبت کا اظہار کر رہی ہیں تو فیس بک پر ، یہاں تک کہ اللہ سے دعائیں بھی مانگ رہی ہیں تو فیس بک پر ۔۔۔۔ تمام جہانوں کے وحدہ لاشریک پاک پروردگار کی قسم ، اللہ کی محبت ، اللہ سے گریہ وزاری ، اللہ کو پکارنا اور اللہ سے دعائیں کرنا ، تنہائی کی متقاضی ہوتی ہیں ، پبلک میں افسانوی کلمات سے اللہ کی محبت کا دم بھرنے کے بجائے آپ اس بات کی زیادہ مستحق ہیں کہ آپ اپنے گھروں میں قیام اللیل کا اہتمام کیجیے ، فیس بک پر اللہ کو افسانوی انداز میں سرخ دلوں کے درمیان الفاظ سجا کر پکارنے کے بجائے تہجد میں اس عظیم ذات کو لرزتی آوازوں میں پکاریے ، آنسووں سے بھیگتے رخساروں کے ساتھ اپنے رب کو پکاریے ، سجدوں میں اپنے رب کی رحمت مانگیے ، تشہد میں اس کی پاکی بیان کیجیے اور اپنا مدعا پیش کیجیے ، قیام اللیل وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کی پکار تیر بہ حدف ثابت ہونے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں ، نیٹ پر اپنی دعائیں اللہ کی طرف روانہ کرنے اور کروانے کے بجائے تہجد کے ان پُرنور سکون بخش لمحات میں اللہ کی طرف اپنی گریہ وزاری روانہ کیجیے جب اللہ آسمانِ زمین پر بہ نفسِ نفیس خود جلوہ افروز ہوتا ہے ۔ امام اعظم محمد رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

"ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں ۔" ​
(صحیح بخاری، كتاب التهجد ، بباب الدعاء والصلاة من آخِرِ الليل:1145 )​

- پیاری بہنوں !! آپ آئے دن فیس بک پر محض شرک سے بیزاری اور اللہ کو مُشکل کشاء، حاجت روا، بگڑی بنانے والا، غوث، داتا، معبود اور غریب نوازی کے اسٹیٹس دیتی رہتی ہیں ، اچھی بات ہے ، لیکن یہ تو بتائیے کہ صرف اقرار و قبولیت کے دعووں کے بجائے اگر آپ لوگوں کو معرفتِ الہی اور اصولِ ثلاثہ کے دروس دیں تو کیا بہتر نہیں ہوگا ؟

آپ بہنوں کے آئے دن کے اسٹیٹس کا لبِ لباب یہی اقرار و قبول ہوتا ہے ، جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ آپ اس اقرار کے تعلق سے قرآن و سنت پیش کیجیے ،

علماءکرام کے دروس پیش کیجیے ، زیادہ سے زیادہ علماءکرام کی تعلیمات پھیلائیے ، ایسا نا کیجیے کہ اپنی پسند ناپسند کے تذکروں پر ہجوم اکھٹا کریں ، آپ مسلمہ ہیں ، اسلام سے سرفراز ہونے والے ہر مسلمان پر تبلیغ کی ذمہ داری ہے چاہے وہ عورت ہو یا مرد ، محض اقرار اور دعووں کے بجائے ابلاغی انداز اپنائیے ۔

میں دل کی عمیق گہرائیوں سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آج کے اس فتنہ اور آزادی نسواں کے عروج میں مسلمان عورتوں کو ہدایت عطا فرمائے ، بالخصوص سلفی طبقہ فکر کی بہنوں کو احساس دلائے کہ مسلمان معاشرے کو ان کی دینی خدمات کی کتنی اشد ضرورت ہے ، نیز انہیں ان کے فرائضِ منصبی ادا کرنے اور گناہوں سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین

Share:

India: Allah ke Nabi Sallahu Alaihe wasalam ke aane se pahle Hindustaan me kis ki ibadat ki jati thi?

Hindustaan  Nabi Sallahu Alaihe wasallam ke aane se pahle kaisa tha?
Hindustaan me Us waqt kis ki ibadat ki jati thi?
मोहम्मद सल्लाहु अलैहे वसल्लम हिंदू धर्मग्रंथ मे।

अरब का शेर उमर मुख्तार, जिसने रोम के छक्के छुड़ाये।
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: ہندوستان

اشوک‘ چندر گپت اور بکرماجیت بڑے بڑے نامور مہاراجے ہندوستان میں گذر چکے تھے‘ ہئیت‘ ریاضی‘ فلسفہ وغیرہ علوم پر ہندیوں کو خاص طور پر ناز تھا.
کرشن‘ رام چندر اور گوتم بدھ جیسے بانیان مذاہب کی حکایات اور مہابھارت و رام لیلا کے رزمیہ افسانے بھی ان کو یاد تھے‘ لیکن جس زمانہ کی دنیا کا ہم اس وقت معائنہ کر رہے ہیں ‘ اس زمانہ میں بدھ مذہب ہندوستان سے خارج ہو رہا تھا اور برہمنی مذہب بتدریج زور پکڑ رہا تھا.

ہندوستان کے کسی ایک بڑے صوبہ پر بھی کوئی ایک عظیم الشان سلطنت اور حکومت قائم نہ تھی‘ تمام ملک میں بت پرستی کا زور شور اور خوب دور دورہ تھا‘ بدھ اور برہمنی دونوں مذہبوں میں بتوں کی پوجا یکساں طور پر موجب نجات سمجھی جاتی تھی‘

براہمنوں اور بدھوں کے بت اکثر مندروں میں ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو رکھے ہوتے تھے اور بڑے جوش عقیدت کے ساتھ پوجے جاتے تھے‘ چینی سیاح لکھتا ہے کہ ہندوستان کا ایک بھی گھر قسمیہ حد تک بتوں سے خالی نہ تھا۔

بام مارگیوں کے پلید اور حیا سوز مسلک نے ملک کے ہر حصہ میں قبولیت اور ہر دل عزیزی حاصل کر لی تھی‘ زناکاری کے لیے مصریوں کی طرح اصول و قواعد مقرر ہو کر داخل مذہب سمجھے گئے تھے‘

سندھ کے راجائوں میں ایسی مثالیں موجود تھیں کہ حقیقی بہنوں سے انہوں نے شادیاں کیں ‘

جب راجائوں اور حکمرانوں کی یہ حالت تھی تو عوام کی بدتمیزیاں کچھ ان سے بھی بڑھ کر ہی ہوں گی۔

اسی زمانہ کی بعض تصانیف جو آج پرانی اور مذہبی کتابوں کی صورت میں دستیاب ہوتی ہیں میں ہندیوں کے اخلاق کو نہایت پست اور ان کی معاشرت کو بے حد قابل شرم ظاہر کرتی ہیں.

ستاروں ‘ سیاروں ‘ پہاڑوں ‘ دریائوں ‘ درختوں ‘حیوانوں ‘ سانپوں ‘ پتھروں اور شرم گاہوں کی پرستش ملک ہندوستان میں رائج اور ہر طرف جاری و ساری تھی۔

اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس ملک کی تاریکی کس قدر عظیم اور اہم تھی۔

Share:

China: Allah ke Nabi Muhammad Sallahu Alaihe wasalam ke aane se Pahle China me kaun sa Dharm tha?

Islam aane se Pahle China me kaun sa dharm tha?
China me Islam ane se Pahle Kaun sa dharm tha aur log kis ki ibadat karte they?

इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: چین

جن ملکوں کا ذکر اوپر ہو چکاہے یہ سب کے سب عرب کے ہر چہار سمت واقع ہیں اور یہی مشہور متمدن ممالک سمجھتے جاتے ہیں.

ان میں صرف ملک چین کا اور اضافہ ہو سکتا ہے کہ وہ بھی آباد و سر سبز اور متمدن ممالک میں شمار ہو سکتا تھا۔

چین کی حالت مذکورہ ممالک سے بھی بدتر تھی‘ کنفیوشش ‘ تائو اور بدھ تین مذاہب کی کیمیاوی امتزاج نے چین کی تہذیب اور اخلاقی حالت میں وہ کیفیت پیدا کر رکھی تھی جو سوڈا اور ٹار ٹارک ایسڈ کے ملانے سے پیدا ہوتی ہے.

بالآخر اس حالت میں کوئی سکون اور امن کی کیفیت پیدا ہوئی تو اسی وقت میں جب کہ مسلمانوں کی ایک جمعیت نے چین میں داخل ہو کر سکونت اختیار کی اور اپنے اخلاقی نمونے سے اپنے ہمسائیوں کو متاثر کیا‘ ترکستان‘ روس‘ برہما‘ یورپ وغیرہ میں بھی انسانی آبادی موجود تھی‘ لیکن ان ملکوں کے رہنے والے انسانوں سے یا تو دنیا واقف نہ تھی یا ان کو بمشکل انسان کہا جا سکتا ہو گا‘ بہرحال کوئی قابل رشک خوبی ان میں موجود نہ تھی۔

Share:

Misr (Egypt): Islam ke aane se Pahle Misr (Egypt) me kis Mazhab ke manane wale log they?

Misr (Egypt) Islam ke aane se Pahle kaisa tha?
Allah ke Nabi ke aane se Pahle Misr ki kya halat thi?

इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: مصر

مصر کی قدامت کا تصور اور مصری تمدن کی عظمت کا اندازہ کرنے کے لیے اہرام مصر ابوالہول کے مجسمے اور موجودہ زمانہ میں تہ خانوں سے برآمد ہونے والی اشیاء سے بہت کچھ مدد مل سکتی ہے.

مصر چونکہ ایک زرعی ملک ہے لہذا قدیم مصریوں کی طاقت جب ذرا کمزور ہوئی تو وہ بیرونی ممالک اور بیرونی اقوام کے حملوں کا آماج گاہ بن گیا.

مصر پر ایرانیوں ‘ یونانیوں اور رومیوں نے بار بار حملے کئے اور بہت دنوں تک قابض و متصرف رہے.

قیاس چاہتا ہے کہ ان حملہ آوروں کے تہذیب و تمدن نے بھی مصر پر ضرور اپنا اثر ڈالا ہو گا اور مصریوں کی تہذیب نے ضرور ترقی کی ہو گی‘ عیسائی مذہب رومیوں کے عہد حکومت میں مصریوں کے اندر رائج ہوا۔

مصر کی آبادی کا ایک معقول حصہ عیسائی مذہب قبول کر چکا تھا‘ مگر اسلام کے مصر میں داخل ہونے سے پہلے مصر کی حالت نہایت پست اور ہر ایک اعتبار سے بے حد ذلیل ہو چکی تھی.

عیسائیت کی حالت مصر میں بت پرستی سے زیادہ بہتر نہ تھی‘ بت پرست مصریوں میں تمام وہ معائب موجود تھے جو کسی ذلیل سے ذلیل بت پرست قوم میں ہو سکتے ہیں.

رومی و یونانی جو فاتح حکمران قوم سمجھے جاتے تھے رعایا کو چوپایوں سے زیادہ ذلیل سمجھتے تھے.

جو جو عیوب یونانیوں ‘ اور رومیوں کے اندر موجود تھے وہ سب کے سب زیادہ خراب حالت میں مصر کے اندر دیکھے جاتے تھے۔

غلامی نہایت ظالمانہ انداز میں رائج تھی.
زناکاری اور غارت گری کے لیے ترغیب دہ اصول و قواعد بنا لیے گئے تھے.

قتل انسان معمولی بات اور تفریح گاہوں کے لیے سامان تفریح سمجھا جاتا تھا.

عورتوں کو خود کشی کی ترغیب دی جاتی تھی‘ غرض کہ مصر کی تاریکی بھی کسی ملک کی تاریکی سے کم نہ تھی‘ اور تہذیب و شائستگی کے علامات مصریوں کے اعمال و اخلاق سے بالکل معدوم تھے اور جہالت و تاریکی جس قدر چاہو موجود تھی۔

Share:

Christian/Salebi: Islam aane se Pahle Isaaiyo (Christian) ki kya halat thi?

Taarikh-E-Islam aur Musalman Qaum.
Islam ke aane se pahle Duniya me kis Dharm ke manane wale they?
Isaiyo (Christian) ki Pasti aur Allah ke Nabi Ka aamad.

इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: عیسائیوں کی پستی

سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے دو سو برس بعد تک عیسائیوں میں راہبوں کا کہیں نام و نشان تک نہ تھا.

لیکن چھٹی صدی میں راہبوں کی یہ کثرت شام و یونان و روم میں اتنی ہو گئی کہ ہر شخص جو عزت و تکریم کا خواہاں ہوتا رہبانیت اختیار کر لیتا.

پھر رفتہ رفتہ یہ رسم عورتوں میں بھی رائج ہو گئی‘ جس کا نتیجہ یہ تھا کہ خانقاہ جو راہب مردوں اور راہبہ عورتوں کی قیام گاہ تھی قابل شرم حرکات کا مقام بنی‘ بعض راہب صحرا نشیں بھی تھے.

عورتوں کی جائز عزت اور والدین کی تعظیم قطعاً مفقود ہو چکی تھی‘ چوری, زنا‘ دھوکہ بازی عام طور پر رائج تھی گداگری معیوب نہیں سمجھی جاتی تھی جو طوفان رہبانیت کا لازمی نتیجہ تھا۔

توحید اور خدا پرستی کا نام و نشان باقی نہ رہا تھا زاہدوں ‘ راہبوں اور مذہبی پیشوائوں کو خدمت گذاری سے رضا مند کر لینے کے ذریعہ نجات کے سرٹیفکٹ حاصل کئے جاتے تھے.

امراء غرباء کو اپنا خادم اور ان سے بطور غلام خدمت لینے کو اپنا جائز حق سمجھتے.

با دشاہ اور سپہ سالار رعایا کا مرتبہ حیوانوں سے برتر نہیں جانتے‘ اور کاشت کاروں کی تمام محنت و مشقت کے نتیجہ پر خود قابض ہو کر بقدر قوت لایموت ان کے لیے کچھ قدر قلیل چھوڑ دیتے تھے۔

Share:

Rom aur Yunan: Allah ke aakhiri Nabi ke aane se pahle Duniya me kaun sa Dharm tha?

Islam se Pahle duniya me kis Dharm ko log mante they?
Musalmano ke Aane se Pahle Kaun sa dharm duniya me Fail raha tha?

इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: روم و یونان

ایرانی شہنشاہی کی مد مقابل دنیا کی دوسری سب سے بڑی طاقت رومیوں کی سلطنت و حکومت تھی.

روم و یونان کی تہذیب بھی بہت قدیم و شاندار تھی‘ ان کے علوم و فنون اور شوکت و عظمت مشہور آفاق ہو چکی تھی.

طب ‘ ریاضی ہئیت‘ منطق ‘ فلسفہ و حکمت وغیرہ کی ترقی میں دنیا کا کوئی ملک بھی یونان کا مقابلہ نہیں کر سکا تھا.

اسی ملک میں سقراط‘ بقراط, لقمان‘ افلاطون‘ ارسطو پیدا ہو چکے تھے‘ اسی ملک میں سکندر جیسا فتح مندو ملک گیر بادشاہ پیدا ہوا تھا.

یونانی قیصر جس کا دارالسلطنت قسطنطنیہ تھا.

نہ صرف شہنشاہ بلکہ دینی پیشوا بھی سمجھا جاتا تھا‘ باوجود ان مادی و علمی ترقی کے چھٹی اور ساتویں صدی عیسوی میں روم اور یونان اس قدر ذلت اور پستی کی حالت کو پہنچ چکے تھے کہ ایران کی تاریکی روم و یونان کی تاریکی سے ہرگز زیادہ نہ تھی۔

جس طرح ایران میں ہر مقروض اپنے آپ کو بطور غلام کے بیچ ڈالتا تھا اسی طرح یونان میں غلاموں کی کئی قسمیں تھیں ۔

ایک قسم غلاموں کی ایسی تھی کہ وہ یونان سے باہر دوسرے ملکوں میں لے جا کر نہیں بیچی جاتی تھی‘ لیکن عام طور پر اکثر غلام غیر ملکوں میں لے جا کر اسی طرح فروخت کئے جاتے تھے جس طرح گھوڑے بیل‘ اونٹ‘ بکری وغیرہ فروخت کئے جاتے.

آقا اپنے غلام کو اسی طرح قتل کر دینے کا حق رکھتا تھا جس طرح کوئی شخص اپنے مویشی کو ذبح کرنے کا حق رکھتا ہے.

ماں باپ اپنی اولاد کو خود بیچ ڈالتے اور دوسروں کا غلام بنا دیتے تھے.

روم و یونان میں غلاموں کو شادی کرنے کا اختیار نہ تھا‘ ان میں اور ان کی اولاد میں کوئی قانونی رشتہ نہ سمجھا جاتا۔

Share:

Coca Cola aur Pepsi Jaisi Companiya Musalmano ke Khoon ka Buisness karti hai.

Coca cola Aur Israel Ki Dosti.
Pepsi, Coca cola jaisi Companiya Musalmano ke Khoon ki Buisness karti hai.

کوکا کولا اور اسرائیل تعلقات :

کوکا کولا 1966ء سے ناجائز، غاصب، ظالم اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کی معاون کمپنی ہے۔ 1997ء میں اسرائیلی حکومت کے اقتصادی مشن نے کوکا کولا کو عزت افزائی بخشی اور اسے "اسرائیل ٹریڈ ایوارڈ" دیا۔ یہ ایوارڈ کوکا کولا کو اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تعاون کے اعتراف کے طور پر دیا گیا تھا، کیونکہ کوکا کولا نے گزشتہ تیس سالوں میں مسلسل اسرائیل کو اخلاقی و مالی مدد و تعاون فراہم کیا تھا۔ 1990ء میں 'عرب لیگ' کی طرف سے پیپسی کا وسیع پیمانے پر بائیکاٹ کیا گیا تھا، جو مئی 1991ء تک جاری رہا تھا۔ 1992ء کے بعد پیپسی بھی اسرائیل میں کاروبار کر رہی ہے۔

2001ء میں کوکا کولا کے ورلڈ ہیڈکوارٹر میں 'امریکن اسرائیل چیمبر آف کامرس' کی طرف سے سب سے بڑے معاون کے طور پر کوکا کولا کو "گالا ایوارڈ" دیا گیا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ تعاون کے پروگرام کیلئے کوکا کولا نے اپنے کارکنوں کو اسرائیل عرب تنازعہ کے حوالے سے خصوصی تربیت دے رکھی تھی۔ اس تربیت کا خصوصی نصاب "جیوئش ایجنسی" اور اسرائیلی گورنمنٹ کی طرف سے دیے گئے فنڈ کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔ فروری 2002ء میں کوکا کولا نے ناجائز، غاصب، ظالم اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کے ساتھ تعاون بڑھانے کے موضوع پر "فرینڈز آف اسرائیل" نامی تنظیم کے ساتھ مشترکہ لیکچر کا اہتمام کیا تھا اور اس میں ایک صہیونی نمائندہ نے لیکچر دیا تھا۔ کوکا کولا اور اسرائیل کے اشتراک سے کمپنی کے کارکنوں کو تربیت دی جاتی ہے کہ فلسطین یہودیوں کی آبائی زمین ہے اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا ہوگا۔

اسرائیل کو مالی امداد کے بدلے اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں سے ہتھیائے گئے علاقے Karyat Gat میں کوکا کولا کو پلانٹ لگانے کی اجازت دی تھی اور اس میں یہودیوں کو ملازمت بھی دی گئی۔ 11 اکتوبر 2001ء کو کوکا کولا ورلڈ ہیڈکوارٹر کی میزبانی میں 'امریکن اسرائیل چیمبر آف کامرس' نے سال کی بہترین اسرائیلی کمپنی کے عنوان سے "ایگل اسٹار ایوارڈ گالا" تقسیم کیے اور کوکا کولا کمپنی اس تقریب کی سب سے بڑی اسپانسر تھی۔

Share:

Iran: Islam ke aane se Pahle Iran me Kis mazhab ke manane wale they, History of Iran before Islam.

Islam aane se pahle Iran ki kya halat thi?
Iran me Islam kaise faila aur Islam aane se pahle kaun sa Mazhab tha?
फिलिस्तिनियो के क़त्ल ए आम पर अमेरिका क्यु खामोश है?

जब मिस्र की मल्लिका ने बुर्के को आग मे जला डाला।

टीपू सुल्तान की तलवार अंग्रेजो के यहाँ कैसे गया?

उमर मुख्तार : रोम को धूल चटाने वाला अरब का शेर

इस्लाम के फैलने से यूरोप मे क्यों इतना गुस्सा आ गया है?

मोहम्मद साहब हिंदुओ के धर्म ग्रंथ मे।
इस्लाम के आखिरी पैगंबर (रसूल) के आने से पहले दुनिया कैसी थी, उस वक्त कौन सा धर्म और सभ्यता व संस्कृति थी, कैसा शासन व्यवस्था था, वहाँ के लोगो के जिंदगी जीने का क्या तरीका था?
किसी भी कौम का राबता अगर उसके माजी ( भूतपूर्व ) से टूट जाए तो उस कौम का नाम व निशाँ तक बाकी नही रहता, उम्मत ए मुस्लेमा की तारीख क़यामत तक आने वाले  मुसलमानो के लिए एक अज़ीम सरमाया है।

کتاب: تاریخِ اسلام
ملک عرب
عنوان: ایران

ایران دنیا کے نہایت مشہور‘ قدیم اور باعزت ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔

عہد قدیم میں مہ آبادی مذہب اس ملک میں رائج تھا.

پھر مہ آبادی مذہب کی اصلاح و تجدید کے لیے بہت سے پیشوا یان مذہب بطور مجدد اس ملک میں ظاہر ہوتے اور اصلاح دین کا کام کرتے رہے.

اس سے پہلے دور کے ختم ہونے تک زرتشت نے دین آتش پرستی ازسر نو جاری کیا(حاشیہ نمبر۱) جو دین مہ آبادی کی ایک اصلاح شدہ حالت کا نام سمجھنا چاہیئے‘ زرتشت نے اپنے آپ کو ہادی برحق بتایا اور بہت جلد ایرانی سلطنت اور ایرانی رعایا کا مذہب زرتشتی دین ہو گیا۔

ایرانیوں نے غالباً دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کی‘ ایرانیوں کے انتہائی عروج کے زمانہ میں ان کی حکومت روم بلکہ مصر سے لے کر چین و منگولیا اور کوہ ہمالہ اور خلیج فارس سے بحیرہ خزرو کوہ الٹائی تک وسیع تھی.

تمام براعظم ایشیا میں ان کا تمدن غالب تھا‘ ان کی تہذیب ایشیا کے ہر ملک میں قابل تقلید اور ان کے اخلاق ہر ایشیائی قوم کے لیے قابل اقتداء سمجھتے جاتے تھے لیکن ان کی حالت ظہور اسلام کے وقت اس قدر
خراب اور ذلیل ہو چکی تھی کہ وہ شرک میں مبتلا ہونے کے سبب اپنی ایک ایک خوبی برباد اور زائل کر چکے تھے۔

زرتشت کو خدائی صفات دے کر انہوں نے خود کو معبود ان باطلہ میں شامل کر لیا تھا‘ اس مذہب میں خالق خیر اور خالق شر دو معبود یزدان و اہر من کے نام سے پوجے جاتے تھے.

آگ کی پرستش اعلانیہ‘ خوب زور و شور سے ہوتی تھی‘ چاند سورج اور ستاروں ‘ سیاروں کی پرستش بھی رائج تھی۔

چوری و رہزنی کا بھی ملک میں زور تھا.
زنا کا رواج اس درجہ ترقی کر گیا تھا کہ مزدک ناہنجار نے سر دربار کسرائے ویران کی بانوئے سلطنت کو بے عصمت کرنے کی فرمائش کی اور فرماں روائے ایران نے اس کی اس نا معقول و حیا سوز جرات کی مخالفت ضروری نہ سمجھی۔

آپس کی نااتفاقی و درندگی‘ بغض و حسد‘ دھوکہ بازی‘ فریب دہی‘ زبردستوں کا زیر دستوں کو چوپایوں سے زیادہ ذلیل سمجھنا وغیرہ وہ معائب تھے جنہوں نے ایران پر ہر طرف سے نحوست و ادبار کو اس طرح متوجہ کر دیا تھا جیسے سیلاب نشیب کی طرف متوجہ ہوتا ہے.
تمام علوم‘ تمام تہذیب‘ تمام اخلاق فاضلہ اور تمام انسانی خوبیاں ملک ایران کو خالی کر چکی تھیں اور وہ ملک جو کسی زمانہ میں تہذیب و تمدن کا منبع و مرکز تھا یکسر تاریک ہو چکا تھا‘ نہ صرف ستارہ پرستی و آتش پرستی و بت پرستی و مشاہیر پرستی ہی رائج تھی بلکہ پادشاہ ‘ وزراء ‘ سپہ سالار اور امراء بھی عوام سے اپنی پرستش کراتے تھے.

اس عذاب سے ایرانی مخلوق اس وقت آزاد اور ملک کی تاریکی اس وقت دور ہوئی جب مسلمانوں نے حدود ایران میں فاتحانہ قدم رکھا۔

Share:

Hellowin: Saudi Arab me is Tyohaar (Festival) ko kin logo ne manaya aur kaise Khushiyaan manayi?

Hellowin Saudi Arab me kaise logo ne manaya?

Kya Saudi Arab me Gairo ka Festival manana Jayez hai?
Hellowin Islam me Manana kaisa hai?

Hellowin ki tarik (History) , ye kyu aur kaise Shuru hua? 
 

Europe ki Gulami karne wale kaun Musalman hai?

Hadees: jis ne jis Qaum ka Tarika Apnaya wah usi me se hai ham me se nahi.

Muslim Country me Kaise Islamic Hukumat kayem ho sakti hai?

Umar Mukhtar: Europe ko Shikast dene wale "The Lion of Desert".

Islam Khatre me hai ha Europe?

Ind o Pak ke Musalmano ka Apna Christmas Day.

سعودی عرب میں ہیلووین کی تقریب میں لوگوں نے خوفناک روپ دھار کر شرکت کی۔

اس تقریب کا انعقاد سعودی عرب کی جنرل انٹرٹیمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ہورر ویک (Horror Week) کے عنوان کے تحت کیا گیا۔
دارالحکومت ریاض کے تفریحی مقام بولیوارڈ میں منعقدہ اس تقریب میں ایسے لوگوں کی انٹری مفت تھی جنہوں نے خوفناک روپ دھار رکھے تھے۔

تقریب میں سعودیوں اور رہائشی ڈیزائنرز نے زیادہ سے زیادہ خوف ناک نظر آنے والے تخلیقی ڈیزائنز کی نمائش کی۔

لوگ اپنی فیملیز اور بچوں کے ہمراہ اس تقریب میں شریک ہوئے۔ تقریب کے شرکاء کا کہنا تھا کہ انکے لیے یہ ایونٹ ایک شاندار تفریح ہے جو کسی کیلئے نقصان دہ نہیں۔
شریک افراد کے مطابق یہ تقریب تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے ایک اچھا موقع تھا، انھوں نے کہا کہ تقریب میں شرکت سے نہ صرف وہ لطف اندوز ہوئے بلکہ ان کا ذہنی دباؤ بھی کم ہوا۔
(اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن)

بتدریج جدت پسندی اپنانے والے سعودی عرب میں بالآخر ہیلووین کا تہوار بھی منالیا گیا، جو اس سے قبل منانے پر پابندی عائد تھی۔
سعودی عرب میں اس بار نہ صرف منایا گیا بلکہ منانے کے لیے تقریب کی میزبانی بھی کی کیونکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مملکت کو جدید بنانے کے لیے سماجی اصلاحات کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
ریاض کے بلیوارڈ میں جمعرات اور جمعہ کو ہونے والی تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ساتھ ہی خوفناک ملبوسات اور فینسی ڈریس زیب تن کیے۔ یہ تقریب سعودی دارالحکومت میں جاری ریاض سیزن کا حصے تھی۔ چند سالوں قبل ہی سعودی عرب ہیلووین پارٹی کرنا جرم تھا، جس پر گرفتار کرلیا جاتا تھا۔
لیکن اس بار حکومت کے زیر اہتمام ہیلووین منایا گیا۔
کیا یہی ہے اسلام اور اسلام کا مرکز کہے جانے والے وطن کا نظام ؟؟

کیا یہی ہے جدیدیت ؟؟
ہیلوئین ، روشنی سے اندھیرے کی طرف سفر ۔

تین دن قبل جنوبی کوریا (South Korea) کے دارالحکومت سول (Seoul) میں ہیلووین کے موقع پر ہونے والا شیطانی جشن میں بھگدڑ مچنے کچل کر کم از کم 151 افراد ہلاک ہو گئے۔ سانحے کے کئی گھنٹوں بعد ہزاروں افراد نے علاقے کے کلبوں میں جشن جاری رکھا۔ یہاں تک کہ ریسکیو اہل کار لاشوں کو ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کے انتظار میں تھے۔

حکام کے مطابق سیول کے اتیون علاقے میں ہفتے کو ہونے والی ہیلووین پارٹی میں 3000 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے جس میں پیر کو چھٹی کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

یہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں بدترین حادثہ ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان تھے۔

سیول کا علاقہ اتیون وسطی سیول میں واقع ہے جو کہ نائٹ کلبوں اور بارز سے کے لیے مشہور ہے جب کہ مقامی اور دیگر ممالک کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

ہیلووین پارٹی میں شریک افراد جب آگے بڑھ رہے تھے تو وہ تنگ گلی میں پھنس گئے جس کے سبب لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ گلی میں لاشیں پڑی تھیں جب کہ قریب واقع کلبوں سے بلند آواز میں میوزک کی آواز آ رہی تھی۔

Share:

Hellowin ek Shaitani Tyohaar (Festival) jo insano ki Shaitan banata hai. Raushani se andhere ki taraf Safar.

Hellowin Manane ki asal wazah kya hai?
Is Fectival ko kaise log manate hai aur kyu manate hai?

Hellowin Festival ki tarikh, yah kab se aur kyu manaya jane laga?
Ye Festival Shaitan ko kis tarike se khush karta hai?

Saudi Arab me Kaise Hellowin Festival celebrate kiya gaya? 

Jis ne jis Qaum ka tarika Apnaya wah usi me se hai ham me se nahi.

Aaj ka Muslim Naw jawan (youths) Europe ki gulami kaise kar raha hai?

Umar Mukhtar: The Lion of Desert

Jab Ek American Lady Journalist Taliban se impress hokar Islam Qubool ki.

Sana Khan ke Bad Bhojpuri Film industry ki Actress "Sehar Afshaa" Showbiz chhor di.

Muslim Countries me kaise Islamic Nijam laya Ja sakta hai?

تین دن قبل جنوبی کوریا (South Korea) کے دارالحکومت سول (Seoul) میں ہیلووین کے موقع پر ہونے والا شیطانی جشن میں بھگدڑ مچنے کچل کر کم از کم 151 افراد ہلاک ہو گئے۔ سانحے کے کئی گھنٹوں بعد ہزاروں افراد نے علاقے کے کلبوں میں جشن جاری رکھا۔ یہاں تک کہ ریسکیو اہل کار لاشوں کو ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کے انتظار میں تھے۔

حکام کے مطابق سیول کے اتیون علاقے میں ہفتے کو ہونے والی ہیلووین پارٹی میں 2700 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں پیر کو چھٹی کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں بدترین حادثہ ہے.
جب کہ مقامی اور دیگر ممالک کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
ہیلووین پارٹی میں شریک افراد جب آگے بڑھ رہے تھے تو وہ تنگ گلی میں پھنس گئے جس کے سبب لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ گلی میں لاشیں پڑی تھیں جب کہ قریب واقع کلبوں سے بلند آواز میں میوزک کی آواز آ رہی تھی۔

ہیلوئین ، روشنی سے اندھیرے کی طرف سفر

اکتیس اکتوبر کو مغربی دنیا میں منایا جانے والا تہوار "ہیلوئین " کیا ہے؟

یہ شیطان، چڑیلوں اور کئی خداؤں کی عبادت کرنے والے قدیم مذہب کا ایک تہوار ہے جن کا ماننا تھا کہ ہیلوئین کی رات مرے ہوئے لوگ بھوت اور چڑیلیں بن کر ان کے درمیان اترتے ہیں ۔

اس لئے وہ خود کو ان سے بچانے کے لئے ان جیسا روپ دھار کر، جانوروں کی کھالیں اور ان کے سر پہن کر آگ کے گرد ناچنے تھے ، اس آگ پر  قربانیاں پیش کرتے تھے اور پھر وہی آگ گھروں میں لے جا کر جلاتے تھے ، یہ مانتے ہوئے کہ یہ آگ ان کی حفاظت کرے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ ان مرے ہوئے لوگوں کی بدروحوں کے لئے کھانے کا سامان بھی گھر سے باہر رکھتے تھے تاکہ بد روحیں انہیں تنگ نہ کریں ۰

جب عیسائیت آئی اور  ان قبائل تک پھیلی تو عیسائیت نے اپنے مُردوں کو یاد کرنے کے دن کو اس دن کے ساتھ ملا لیا تاکہ ان غیر عیسائی قبیلوں کو اپنے اندر سمونے میں آسانی ہو۰

غریب عیسائی امیروں کے در کھٹکھٹاتے کہ وہ انہیں کچھ کھانے کو دیں گے  اور غرباء اس کے بدلے ان کے مُردوں کے لیے دعا کریںگے۰

لیکن تب سے آج تک بنیاد پرست عیسائی اس تہوار کو ناپسند کرتے ہیں اور یہودیوں کے ہاں بھی یہ دن نہیں منایا جاتا البتہ یہودی ساری مغربی دنیا میں اس دن کی مناسبت سے ڈراونے لباس فروخت کر کے پیسہ کمانے میں پیچھے نہیں رہتے۰

1966 میں شیطانیت نے خود کو دوبارہ ایک مذہب کے طور پر عوام الناس کے سامنے رکھا  اور چرچ آف سیٹن ( شیطان کا گرجا) نام کی تنظیم منظر عام پر آئی ۔
مذہب شیطانیت میں تین اہم تہوار ہیں اور دو کم اہم۔ ان تین اہم تہواروں میں پہلا ہر شیطان (اس تنظیم کے رکن ) کی سالگرہ ہے جسے یہ اس لئے مناتے ہیں کہ کہ اپنی ذات کو یہ اپنا خدا مانتے ہیں  اور خوشی مناتے ہیں کہ اس دن شیطان ( ان کا اپنا آپ)  دنیا میں آیا۔
دوسرا اہم ترین تہوار ان کے لئے یہی ہیلیوئین ہے ۰ ان کا ماننا ہے کہ اس دن  یہ تہوار منانے والا ہر انسان ان شیطانوں جیسا ہو جاتا ہے اور اپنے وجود میں سے ان شیطانی جبلتوں کو گھنگھالتا ہے جسے یہ عام دنوں میں محسوس نہیں کرنا چاہتا ۔ مذہب شیطانیت کا کہنا ہے کہ سارا سال جو لوگ ان پر ہنستے ہیں ، ہیلوئین کے دن شیطان ان پر ہنستے ہیں کہ آج تم بھی ہم جیسے ہو ۔ یہ تمام باتیں افسانے نہیں حقائق ہیں ۔ مذہب شیطانیت کی آفیشل ویب سائیٹ پر یہ تمام حقائق موجود ہیں۔

یہ یاد رہے کہ اسلام اور شیطانیت ایک دل میں اکٹھے نہیں رہ سکتے کہ یہ ایک دوسرے کی ضد ہیں ۰

جہاں اللہ کی روشنی نہ رہے ، اس دل کا نصیب لا متناہی اندھیرا ہے ۔ ہم کیسے اپنی اور اپنے بچوں کی روشنی کی حفاظت نہ کریں کہ ہم اپنی قبروں کے منور ہونے کی دعا کرتے ہیں اور ہم وہ لوگ نہیں جن کے مردے بدروح کی شکل میں خوف پھیلانے اترتے ہیں ۰ ہمارے لیے سال میں خوف اور بد روحوں کی  رات نہیں ہوا کرتی بلکہ ایسی رات اترتی ہے جو طلوع صبح تک سلامتی ہے۰

(عائشہ غازی )

چند سال پہلے کی ایک تفصیلی تحریر سے اقتباس ۰۰

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS