find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Tanhai aur Ham: Tanhai me hone wale Gunaah ka jayeza, Imaan aur Hya ki ahmiyat.

Tanhai hame kyu nahi Pak saaf hone deti?

Ga de aur fehash Videos Dekhne wale Logo ki Tanhai kabhi Pak nahi hoti?
Aakhir ham sab se tanhai me hi kyu Gunah hote hai?

Aurat se Agar Ilm wapas le liya jaye to kya hoga?
Tanhai me Ladkiyo se bat karne ki Sja.

Western Country ka Islam aur Musalmano ke khilaf failayi ja rahi pareganda.

Ladko se chhup chhup kar bate karne wali ladkiyaa bad me kyu afsos karti hai?

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔
موضوع . تنہائی کے گناہ ۔۔
تحریری مقابلہ۔۔

ہماری تنہائی ہمیں آخر کیوں برائی میں ہی دھکیل کر لےجاتی ہے؟
منفی چیزیں ذرا سی تنہائی ملنے پر کیوں ہمارے ذہن میں آجاتی ہیں؟___

جواب سادہ سا ہے کہ ہمیں بدنظری کی عادت ہے چاہے وہ ڈراموں کے ذریعے ہو پہلی نظر کا بہانہ بنا کر کسی کو دیکھنا ہو یا پھر میمز کے ذریعے ہو یہ سب چیزیں ہماری شہوت کو بھڑکاتی ہیں اور ہمیں جب موقع میسر آتا ہے تو ہم جلتی پہ تیل ڈالتے ہیں فحش مواد دیکھ کر___

اگر بدنظری چھوڑ دی جاۓ تو خیالات بھی پاک ہوجاٸیں گے اور تنہائی بھی لیکن ان چیزوں کو بھی چھوڑنے کے لیۓ نیت چاہیۓ کیونکہ اگر آپ اللہ سے اچھے کام کی توفیق چاہتے ہیں تو اس کا دارومدار بھی اس بات پر ہے کہ آپ اپنے ارادے سے کتنا مخلص ہیں.

اگر آنکھ کی حفاظت ہو تو تنہائی میں بھی برے خیالات نہیں آ سکتے کیونکہ آنکھ پاک ہوگی تو خیالات پاک ہونگے بس آج سے ہی بدنظری چھوڑ دیں ورنہ یہ آپ کو تنہائی کا گناہگار بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی.

Share:

Parda aur Hijab: Muslim Ladkiyaan Hijab Aur Parda karna Kyu Chhor rahi hai, Tum kaun hoti ho judge karne wali mai kuchh bhi Pehnu?

Musalman Mard kaise Be Gairat hote ja rahe hai?
Muslim Ladakiyon Hijab kyu Pehanana chhor rahi hai?
Musalman Auraten kya apne Deen ko bhul gayi hai, kya unhe Apne Deen se Jyada European Culture se Muhabbat hai?

اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

موضوع # پردہ اور حجاب
القلم Lado Rani
الحیا تحریری مقابلہ

پردہ اور حجاب عورت کو آپشن نہیں دیا گیا کہ وہ کرے یا نہیں بلکہ فرض کیا گیا ہے.

کچھ دن پہلے میری طبعیت خراب ہو نے کے پیش نظر مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا کافی رش تھا میں پرچی بنوا کر بینچ پر اپنی باری کے انتظار میں بیٹھ گئی اور کلینک کا جائزہ لینے لگی کافی لوگ جن میں خواتین بچوں کے ساتھ اور کچھ مرد حضرات بھی
پھر میری نظر ایک لڑکی پر جا کر رک گئی وہ کلینک کے گیٹ پر کھڑی اپنی فائل دیکھ رہی تھی اس کا لباس کافی چست اور باریک اور دوپٹہ گلے کے ساتھ چپکا ہوا بال کھول کر پھیلا رکھے تھے اور چہرہ میک اپ سے مزین ۔

اب اچانک میری نظر گیٹ سے باہر گئی تو دیکھا کہ کافی مرد حضرات اسے گھور رہے تھے دعوت تماشا تو وہ خاتون خود بنی ہوئی تھی بازار کے درمیان کلینک ہونے کی وجہ سے باہر رش کافی رہتا ہے ۔

ایک لڑکا ائسکریم بیچنے والا اپنی سائیکل کھڑی کر کے اس خاتون کو سر سے پاؤں تک مسلسل گھورے جارہا تھا۔

اور یہ ہر چیز سے بے نیاز کھڑی دعوت نظارہ پیش کر رہی تھیں۔

کافی برا لگا میرا دل کرے کہ میں خود جا کر اس کا دوپٹہ نیچے سرکا دوں کیونکہ مجھے شرمندگی ہو رہی تھی۔

میں نے ھمت کری اور اس کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اس نے مجھے دیکھا تو میں نے سلام کیا اس نے جواب میں مسکراہٹ سے وعلیکم السلام کہا۔

میں نے پوچھا آپ مسلم ہو؟
کہتی الحمداللہ

تو پھر۔ میں نے کہا آپ کا لباس بھی مسلم ہونا چاہئے ۔

اسے غصہ آیا اپ نے عبایہ پہنا ہوا تو آپ کو سرٹیفکیٹ نہیں مل گیا؟

بولی آپ کون ہوتی ہیں مجھے جج کرنے والی یہ میرا اور میرے اللہ کے درمیان معاملہ ہے آپ کو کس نے حق دیا ہے میرے ذاتی معاملہ میں اس طرح سے بولنے کا ؟

یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے ۔

میں نے جواب دیا یہ حق مجھے میرے دین نے دیا ہے کہ اگر کہیں کوئی غلطی دیکھو اسے روکو اور تم ایک مسلم عورت ہو اللہ نے عورت کو بہت تعظیم دی ہے اس کی تخلیق کو تو فرشتوں سے بھی چھپا کر رکھا ہے اور نامحرم فرشتوں سے بڑھ کر نہیں ہیں کہ انہیں اپنا آپ دکھایا جائے ۔

آپ بہت انمول ہو آپ کی خوبصورتی بہت قیمتی ہے اسے غیر مردوں کو دیکھا کر میلا نہیں کرو ان کی آنکھوں کی غلاظت سے آپ کو کیا تسکین مل رہی ہے؟ مجھے اچھا نہیں لگا جس طرح سے مرد اپ کو گھور رہے تھے بس اپ دوپٹہ سینے پر پھیلا لو یہی کہنا تھا اور جزاک اللہ کیہ کر اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گئی ۔

بولا تو اس نے بہت کچھ مگر میں نے نظر انداز کر دیا اور سر جھکا کر اپنی باری کا انتظار کرنے لگی تھوڑی دیر بعد میں نے سر گھما کر اسے متلاشی نظروں سے دیکھا تو میں بے اختیار کھڑی ہو گئی۔

وہ سب سے آخری بینچ پر اپنے موبائل فون میں گم بیٹھی ہوئی تھی اس کا دوپٹہ پھیل کر نہ صرف اس کے وجود بلکہ سر کو بھی ڈھانپ رہا تھا ۔

مجھے بہت خوشی اور اطمینان ہوا کہ کچھ تو میری بات کا اثر ہوا اور مجھے لگا میں ٹھیک ہوں مجھے کسی میڈیسن کی ضرورت نہیں ایسا اطمنان محسوس ہوا۔

مختصر بات ہے جناب: آج دراصل مردوں کی غیرت کمزور ہوتی جارہی ہے ورنہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ خواتین اس طرح باہر بے پردہ گھومتی نظر آیئں، دن بدن ٹرینڈ بڑھتا جا رہا ہے کہ جو عورت مکمل پردہ کرتی تھی اب وہ آدھے پردے پر آگئ ہے اور جو آدھا پردہ کرتی تھی اس نے ہلکا سا دوپٹہ گلے مین لٹکا لیا ہے اور بعض تو اللہ معاف فرماۓ بغیر دوپٹہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئ گھوم رہی ہیں ۔

مذید کہوں تو لباس ایسا کہ نیچے سے اوپر تک کا سارا گوشت واضح نظر آرہا ہے۔ میری سمجھ سے باہر ہے کہ کیسے ان کے والد صاحب یا بھائ یا شوہر یہ گوارہ کرلیتے ہیں؟

کیسے انکا دل مطمئن ہوجاتا ہے کہ ہماری بہن بیٹی یا بیوی بے پردہ ہوکر باہر نکلے اور باہر کے کتے ان سے آنکھوں کی جنسی تسکین حاصل کریں؟؟

، ارے یہ فیشن نہین بے حیائ ہے ہماری بہن بیٹیوں کو بے پردہ دیکھ کر باہر کے شیطان اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتے ہیں، دل روتا ہے کہ یہ ہیں رسول اللہﷺ کی بیٹیاں کہ اگر رسول اللہﷺ نا ہوتے تو آج بھی ان لڑکیوں کہ زندہ زمین مین دفنایا جارہا ہوتا مگر رسول اللہﷺ آۓ اور عورتوں کی عزت قائم کروائ

عورت کی حرمت قائم کروائ،
عورت کی عصمت قائم کروائ،
عورتوں کے حقوق سے آگاہ کیا

، اور ساری دنیا کو بتایا عورت کو ہر روپ مین معزذ و محترم ہے مگر مین اپنا رونا کہاں جا کر روؤں کہ آج یہی لڑکیاں بے حیائ اور بے پردگی میں بہت آگے نکل چکی ہیں اب انہین انگریزوں کی ثقافت پسند ہے ۔

یہ رسول اللہﷺ کی زندگی
، یہ رسول اللہﷺ کی قربانیاں،
یہ رسول اللہﷺ کے آنسو
، یہ رسول اللہﷺ کی تکالیف بھول چکی ہیں
، یہ پردے کے فضائل بھول چکی ہیں
یہ قرآنی احکامات بھول چکی ہیں
، یہ فرمان رسولﷺ بھول چکی ہیں،
جو خواتین کے حقوق، عزت و عصمت کے لیۓ بتاۓ گۓ، یہ بے پردگی کے عذاب بھول چکی ہیں،
ایسی خواتین سے پردہ پر لاذمی سوال و جواب

جو خواتین کے حقوق، عزت و عصمت کے لیۓ بتاۓ گۓ، یہ بے پردگی کے عذاب بھول چکی ہیں۔

ایسی خواتین سے پردہ پر لاذمی سوال و جواب ہونے ہیں اور شدید سزا کی حقدار ٹھہریں گی مذید یہ کہ باپ بھائ بیٹا اور شوہر بھی لپیٹ مین آجایئں گے، لہذا مکمل پردہ کرکے باہر نکلا جاۓ کہ عورت کے جسم کا کوئ بھی عضو واضح نا ہو، جو عورت با پردہ ہوکر گھر سے نکلتی ہے اس پر اللہ تعالی اور فرشتے مسلسل رحمت بھیجتے ہیں جب تک وہ گھر واپس نا آجایئں اور آخرت مین ایسی عورت کے لیۓ خوب انعامات کا وعدہ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف کوئ خاتون بے پردہ گھر سے نکلتی ہے تو اللہ اور فرشتوں کی مسلسل لعنت برستی ہے کہ جب تک وہ گھر واپس نا آجاۓ۔

عورت کی اصل عزت ہی پردے میں ہے، کھلی چیزوں پر مسلسل مکھیاں آتی ہیں اور گندہ کرکے چلی جاتی ہیں جب کہ چھپی ہوئ پیک اشیاء مکھیاں اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہتی ہیں۔

مجھے یاد ہے بچپن میں قرآن مجید پرھانے والی باجی کے گھر جاتے تھے تو ان کے گھر کے مرد حضرات گھر سے باہر چلے جاتے تھے کہ بچیوں نے پڑھنا ہے تو ان کی آواز ان کے کانوں میں نہ پڑے اتنا خیال رکھا جاتا تھا پردے کا میں نے کبھی اپنی باجی کو ننگے سر نہیں دیکھا تھا سر پر دوپٹہ ہونے کے باوجود جب کبھی ان کے والد محترم گھر میں اتے تو فورا دوپٹہ ٹھیک کرنے لگتی کہ کوئی بال نظر نہ آئے۔ انہوں نے کبھی بھی کوئی کپڑے دھوے بغیر نہیں سلائی کئے تھے کہتی تھیں غیر مردوں کے ہاتھ لگے ہیں
یہ معیار تھا پردے کا کہ ان کی آواز تک کبھی کسی نامحرم نے نہیں سنی تھی۔

مجھے یاد ہے کہ اس دور میں کبھی کسی نے مجبوری میں چھت پر جانا ہوتا تھا تو اونچی آواز لگائی جاتی تھی کہ پردہ کر لیں تاکہ صحن میں بیٹھی خواتین اندر چلی جائیں۔

دور تو آج بھی وہی ہے وہی لوگ ہیں بس اخلاقیات بھول چکے ہیں۔

چل دوڑ زندگی پلٹ واپس لے چل
اب اس دور میں ہمارا گزارا نہیں

Share:

Parda aur Hijab: Apne Maa Baap se chhup kar Be hyayi ke kamobesa ko anjaam, Allah ke hukm par Amal nahi karna bhi be Hayayi hai.

Parda aur Imaan: Alla lho ke hukm ki Na farmani karne wali Ladkiyaan.

#الحیا_تحریری_مقابلہ
تحریر: فحاشی، بے حیائی اور خشیت الٰہی (اللہ کا ڈر)

ازقلم: اریج_چاندنی

سورہ الرحمن آیت 46
ترجمہ :
🌹 اور اس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں🌹

زندگی ایک آزمائش ہے اور زندگی تب مشکل بنتی ہے جب کچھ بھی زندگی میں آنکھیں بند کرکے بغیر سوچے سمجھے کیا جاتا ہے.

صرف غیر محرم سے تعلق بنانا، ملنا، بات کرنا بے حیائی نہیں ہے. مرد ہو یا عورت سرعام تنگ لباس پہنا، چھپ کر موبائل کا غلط استعمال کرنا، ماں باپ کے سامنے حرام کاموں پر بھی حوصلے سے بحث کرنا، نکاح کے نام پر منگیتر سے تعلقات بڑھانا، بھائی بہن کا ایک دوسرے کے سامنے اللہ کی حدود کو توڑنا، والدین کا مغربی لباس پر اولاد کو سراہنا، نیز ہر وہ ناجائز کام جس کا کرنے سے پہلے اللہ کی ناراضگی کا نہ سوچا جائے بے حیائی ہے.

🥀یہ سب تب ہوتا ہے جب انسان کو اللہ کے احکام کا پتا ہوتا ہے مگر اسکے حساب کو بھول جاتا ہے اس لیے ہی روزانہ ہزاروں ذلت و بدنامی کے قصے سامنے آتے ہیں.

وجہ صرف اللہ کے ڈر کا نہ ہونا ہے جب انسان اللہ کے حکم کو "کوئی بات نہیں" کہہ کر ٹال دیتا ہے اور اپنی مرضی کرتا ہے تو پھر اللہ کی پکڑ سامنے آتی ہے جس کی نشانیاں ارد گرد نظر دوڑانے سے مل جاتی ہیں
سورہ النور آیت 19

ترجمہ :

🌹 جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے.

دوسری طرف جو لوگ اپنی من چاہی خواہشات کو اللہ کی پکڑ کا سوچ کر چھوڑ دیتے ہیں وہ کامیاب اور پرسکون نظر آتے ہیں.

سورہ النازعات آیت 40_41
ترجمہ :
🌹 ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہو گا- تو اسکا ٹھکانا جنت ہی ہے 🌹

✨ اللہ سے ڈرنا انسان کو کامیاب اور اللہ سے نہ ڈرنا انسان کو برباد کر دیتا ہے اب یہ آپ پر ہے کہ آپ کونسا راستہ چنتے ہیں.

جزاکم اللہ خیرا و احسن!

#اریج_چاندنی
#Areej Chandni

Share:

Parda aur Hijab: Be hyayi ke kamo me Shamil rahne wale logo ko Gunah karne se Dar nahi lagta.

Gunah karte hue logo ko Gunah mahsoos Hi nahi hota ke mai Gunah Kar raha hoo.
Buraiyon karne logo ka Qayamat ke din Sza.

#الحیاء_تحریری_مقابلہ
ازقلم ۔۔آنیہ بتول

گناہ کو گناہ نا سمجھنا اور محسوس ہی نا کر پانا کہ ہم کس نافرمانی میں مبتلا ہیں بہت بڑی سزا یے ہم اسے نامحسوس کن سزا کہہ سکتے ہیں جس میں ہم بڑے دلیر ہوکر گناہ کرتے ہیں اور پھر خود کو جسٹیفائیڈ بھی کرتے ہیں .

اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ہمیں توبہ کا خیال بھی نہیں آتا اور توبہ کا خیال نا آنے کے باعث مسلسل اس گناہ میں مبتلا رہ کر اپنا نامہ اعمال سیاہ کرتے رہتے ہیں .

آج کل ان گناہوں کی فہرست لمبی ہے جسے ہم اپنی زندگی میں معمول کی طرح لیتے ہیں اور پھر اسی پر ڈھیٹ ہوجاتے ہیں. استغفِرُللّٰه

حرام کما کر اس پر خوشی محسوس کرنا
حرام دیکھ کر اس پر خوش مطمئن رہنا
ناجائز حرام تعلقات میں مبتلا رہ کر خود کو خوش نصیب سمجھنا.
کسی نامحرم کی محبت پر فخر محسوس کرنا

رشوت سفارش کے بدلے کام کروا کر خوش ہوجانا ۔۔اپنے حسن کی تعریف کے لیے بےپردگی اختیار کرنا
اپنے وقت کو ڈراموں فلموں میں دیکھ کر برباد کرنا اور پھر اسے انجوائے منٹ کا نام دے دینا .

یہ سب آج اکثریت کا طرز عمل ہے اور اپنی روٹین میں شامل کرکے بنا کسی شرمندگی کے جی رہے ہیں کہ اکثریت اسے گناہ بھی نہیں سمجھتی ۔۔
انسان گناہوں کو معمولی سمجھتا ہے تو اپنے حق میں برا کرتا ہے.

ابن القیم رحمہ اللّٰه کہتے ہیں :

انسان گناہوں کا ارتکاب کرتا رہتا ہے
حتٰی کہ وہ انہیں حقیر اور معمولی
سمجھنا شروع کر دیتا ہے
یہی ہلاکت اور بربادی کی نشانی ہے
[ الجواب الكافي ]

آٹھ بج گئے یہ ڈرامہ لگا ہوا کون کون دیکھ رہا ہے ؟؟

(پوسٹ کی تو کمنٹ باکس میں پندرہ لوگوں کے جواب۔۔ جو نہیں دیکھ رہا ہوگا وہ بھی دیکھے گا۔۔۔آپ کی وجہ سے جتنے لوگ اس وقت ڈرامہ دیکھنے میں مصروف ہونگے سب کا وبال آپ پر ہوگا )
اس چیز کو گناہ نہیں سمجھا جاتا جبکہ کسی کو برائی پر لگا دینا بھی گناہ ہے اور اس کے علاوہ یہ اعلانیہ گناہ کے زمرے میں بھی آتا ہے۔

لڑکی کی پوسٹ (یہ ہیرو مجھے پسند ۔۔ بڑے فخر سے بتانا میری پوری گیلری ان تصویروں سے بھری ہوئی ۔۔
سمجھایا تو جواب آیا لو جی اس میں کیا ۔۔میری کونسا بری نظر ہے ایسے کچھ نہیں ہوتا اپ اپنی سوچ کے دائرے وسیع کرو۔

یعنی سمجھانے والا دقیانوسی سوچ کا مالک
ساتھ نیچے کمنٹس میں مسلمان گھرانے کی پیداوار اپنے فیورٹ نام نہاد ہیروز کی تصاویر بھیج رہی ہوتیں ہیں استغفار۔

ایسی پوسٹس سوشل میڈیا پر آپ کو گردش کرتی نظر آئیں گی ۔۔

پوسٹ لگانے والی نہیں سوچے گی اس کی ایک پوسٹ لگانے کی وجہ سے کتنے لوگوں نے کتنا وقت ضائع کر دیا اور گناہ پر مبنی باتیں کیں وہ یہ بھی نہیں خیال کرے گی یہ سب گناہ اس کے زمہ ۔۔لیکن بروز قیامت اس عمل کا بھی حساب ہوگا۔

#القرآن
ترجمہ
جب اعمال کے دفتر کھولے جائیں گے, جب آسمان کی کھال کھینچ لی جائے گی, جب جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی اور جب بھشت قریب لے آئی جائے گی تب ہر شخص معلوم کر لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔

(سورۃ التکویر،۱۰تا۱۴)

زندگی ہمیں اس لیے تو نہیں ملی اسے فضول چیزوں میں برباد کر دیں ۔

انجوائے کرنا یہ ہوتا ہے ؟
ایسے انجوائے کرنے کا کیا فائدہ جو بروز قیامت آپ کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردے ہم کیوں نہیں خیال کرتے یہاں ہمارا کوئی عمل بھی ضائع نہیں جائے گا
ہمارا تو ایک ایک لمحہ قیمتی ہے خدارا اپنی زندگیوں کو ایسے برباد نا کریں ۔

آج فراغت نصیب ہے مہلت ہے تو اس زندگی کو اچھے کاموں میں لگائیں زندگی تو گزر ہی جانی ہے لیکن جو ہم اس زندگی میں عمل کرتے ہیں وہ رہ جانے ہیں اور ان اعمال کی بنا پر ہمیں آخرت میں جنت جہنم کا فیصلہ سنایا جائے گا۔

اگر کوئی بھی ان گناہوں میں مبتلا ہے وہ آج ہی سے توبہ کرے جو شخص سچے دل سے توبہ کرتا ہے اللّٰه اسے معاف کردیتا ہے۔
#القرآن

ترجمہ ۔۔
البتہ جن لوگوں نے جہالت (بے علمی) کی بنا پر برے عمل کیئے، اور پھر توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کر لی، تو یقیناً توبہ و اصلاح کے بعد تمہارا رب ان کیلئے غفور اور رحیم ہے۔

(سورۃ النحل ۱۱۹)
مختصر بہت مختصر زندگی پلک جھپکتے ہی گزر جائے گی اسے ضائع نا کریں اس کے مقصد کو سمجھیں۔

Share:

Haram Muhabbat: Ladko se Phone par Bat karne wali ladkiyo ka anjaam.

Haram muhabbat mein Fansi hui ladkiyaan.

Sociol media par Ladko se bat karne wali Ladkiyo ko paigham.

Agar Aurat ko Parde se rok diya jaye to iska kya asar hoga?

Haram Muhabbat me Ulajhi hui ek Ladki ka waqya.

Parda aur Hijab ke Khilaf Failayi ja rahi Nafrat.

السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
#الحیا_من_الایمان_بےحیائی_کا_خاتمہ
#تحریری_مقابلہ
موضوع : نامحرم سے تعلقات

آج ہماری نوجوان نسل کی کثير تعداد محبت (حوس) کی بیماری میں مبتلا ہو چکی ہے حرام تعلقات میں الجھ کر اپنی حوس اور نفسانی خواہشات کو بہت فخر سے محبت کا نام دے دیا گیا ہے !!!

کیا لگتا ہے آپکو آپ جو کر رہے ہیں یہ محبت ہے؟؟؟

دن رات کسی نامحرم سے بات کرنا یہ ہے محبت .....

اسلام میں اللہ پاک کی مقرر کردہ حدوں کو توڑ کر اور ماں باپ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر نا محرم سے ملاقاتيں کرنا یہ ہے آپ کی نظر میں محبت ؟؟؟

خدارا  اپنی حوس کو محبت کا لبادہ نہ اوراٸيں
ناں خود رسوا ہو اور نا محبت جیسے پاک جذبے کو رسوا کریں۔۔۔

جو مرد آپ کو بغیر کسی رشتے کے تعلق مین رکھے وہ غیر سنجیدہ ہے اور اس کی زندگی کا مقصد محض تفریح اور انٹرٹینمنٹ ہی ہے ، انہیں تو کسی قسم کی تلقین کرنا لَایعنی ہے۔ تم سنبھل جاو بنت حوا۔ مرد کا کچھ نہیں جاتا.

شادی کی بات کے وقت ان کو اسلام یاد آجاتا ہے محبت کے نام پہ جو آپ گناہ کرتے ھیں, جب نامحرم سے تعلق استوار کرتے ہے, نافرمانی کرتے ہیں رب تعالٰی کی اس وقت اسلام کیوں یاد نہیں آتا آپ کو ؟؟؟
محبت تو وہ پاکیزو جذبہ ہے جو آپ کو رب سے ملا دیتا ہے
بنت حوا!  کیا اتنے بے مول جذبات ہیں تمہارے کہ کسی کے دو مصنوعی بول پہ لٹا دو۔

میری بہنوں ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا
عورت کے ہمدرد صرف چار ہی ہیں۔ باپ بیٹا شوہر اور بھائی۔

مرد کا کچھ نہیں جاتا ذلت صرف آپ کے حصے میں آتی ہے ۔

کیوں آپ کسی کے پیچھے ماں باپ کی عزت کو قدموں تلے روندتے ہوۓ اپنے گھر کی دہلیز پار کر جاتی ہیں اپنے باپ کا مان توڑتے وقت روح کیوں نہیں کانپتی آپ کی !!!
اپنا وقار گنوا دیتی ہیں اپنی معصومیت ختم کر لیتی ہیں۔

عزت نفس کہاں سو جاتی ہے آپ کی...

میری بہنوں آپ بہت قیمتی ھیں اپنا مقام پہچانیں خود کو اتنا ارزاں اور بے مول نہ کریں اپ کو کیا لگتا ہے اللہ کی نافرمانی کا انجام اچھا ہو گا؟؟؟؟

خدارا ایسی بن جائیں

جنہیں یہ بتانے کی ضرورت نہ پڑے کہ وہ ایک عورت ہے اس کی عزت ہے ا سکا کیا مقام ہے!!

اس قسم کے معاملات کا سب سے اہم دروازہ کمیونکیشن ہے ایک لڑکی یا لڑکا کسی نامحرم سے بلاوجہ بات کرتا ہے
نامحرم سے تو بات بھی سخت لہجے میں کرنی چاہیے اور تم ہو کہ اس کے عشق میں گرفتار ہو جاتی ہو آسانی سے۔۔۔۔۔
"Surat No. 33 Ayat NO. 32

"اگر اللہ سے ڈرو تو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے ہاں اچھی بات کہو"

بنت حوا تمہارا اپنا معیار ہے تم اپنے بابا کی شہزادی ہو بھائی کا مان ہو۔ تم کسی کی تعریف کی محتاج نہیں۔۔۔۔۔۔
نامحرم ہمدرد نہیں ہوتا نامحرم سانپ ہے جو کسی بھی وقت ڈس سکتا ہے۔

اللہ پاک کے احکامات اور حدود کو پھلانگ کر تم کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتی ان سب میں صرف رسوائی ہے اللہ کیلیے اپنی عزت وقار بابا کے مان کا خیال کر لو

جو تمہارا ہے تم تک پہنچا دیا جائے گا اس حرام تعلق سے خود کو بچا لو محبت کا بہترین اظہار نکاح کا پیغام دینا ہے۔ جو نکاح کی بات سے فرار حاصل کرتا ہے وہ مخلص ہو ہی نہیں سکتا ⚠️

تحریر:عینا شاہ

Share:

Jab Ek American Doctor Quran ki Aayat sunkar Musalman ban gaya.

Jab ek American Doctor Christian se Musalman ban gaya.

Is post ko urdu me Padhne ke liye yahan click kare.

जब ईसाई महिला जॉर्नलिस्ट ने तालिबान के व्यवहार से प्रभावीत होकर इस्लाम अपना ली।

जब मिसर् की मल्लिका (महारानी) ने इस्लाम छोड़ ईसाई धर्म अपना ली।

अमेरीका के हॉस्पिटल मे एक अजीब वाक्या पेश आया जिसके बाद अस्पताल के ईसाई डॉक्टर मुसलमान बन गए।

हुआ यू के एक दिन अमरीकी हॉस्पिटल मे डेलिवरी के दो केस आये। एक औरत से लड़का पैदा हुआ, दूसरी औरत से लड़की हुई।

जिस रात बच्चे की पैदाइश हुई इत्तेफाक से उस रात डॉक्टर वहाँ मौजूद नही था। बच्चे की कलाई मे उसके पहचान के लिए जो पट्टी लगी होती है और उसपर उसके माँ का नाम लिखा होता है वह भी नही था।

जिसका नतीजा यह हुआ के बच्चे इधर उधर हो गए।

अब हॉस्पिटल के डॉक्टरों को यह पहचान करना मुश्किल हो गया के किस औरत का कौन बच्चा है? जबकि दोनो बच्चे अलग अलग थे। एक लड़का और एक लड़की

उस अस्पताल के डॉक्टरों की टीम मे एक मिसरी डॉक्टर भी था जिसे अपने काम मे महारत हासिल थी। उस मिस्री डॉक्टर से दूसरे अमेरिकन डॉक्टर की खूब जमती थी।

किस बच्चे की कौन माँ है और किस औरत का कौन बच्चा है यह पता लगाना बहुत मुश्किल हो गया और यह सुलझता हुआ नजर नही आ रहा था।

अस्पताल के डॉक्टरों ने उस मिस्री डॉक्टर से कहा के तुम  हमेशा कहते हो के कुरान मजीद मे हर मसले का हल मौजूद है और बहुत ही विस्तार से समझाया गया है फिर बताओ के इन दोनो बच्चे की माँ कौन है?

मिस्री डॉक्टर ने कहा के हाँ कुरान मे हर मसले का हल मौजूद है और मै यह साबित करके दिखाऊँगा। मगर मुझे खुद इस समस्या को समझने का समय चाहिए। उस डॉक्टर ने इस मसले पर गौर व फ़िक्र करना शुरू किया।

उसने अपनी रहनुमाई के लिए मिस्र पहुंचा, वहाँ पहुँच कर वह जामिया अज़हर ( यूनिवर्सिटी) गया। वहाँ उसने यूनिवर्सिटी के विद्वानों से मुलाक़ात की और हॉस्पिटल मे हुए वाक्ये का ज़िक्र किया। जामिया अज़हर के आलिमो ने कहा के हमे मेडिकल साइंस के बारे मे कोई मालुमात् नही...... हाँ एक आयत मै आपको सुनाऊंगा।

अल्लाह ने चाहा तो आपको आपके मसले का हल मिल जायेगा।

शैख़ ने डॉक्टर के सामने कुरान मजीद की एक आयत की तिलावत की जिसका तर्जुमा यह है।

"मर्द का हिस्सा दो औरतों के बराबर है"

डॉक्टर ने इस आयत पर गौर व फ़िक्र किया और गहराई मे जाने पर उसने आखिर हल ढूंढ ही लिया। उसने अमेरिका जाकर ईसाई डॉक्टर को पूरे विश्वास के साथ बताया के कुरान ने साबित कर दिया है के किस बच्चे की कौन माँ है?

यह सुनकर अमेरिकन डॉक्टर हैरत मे पड़ गया और कहा के क्या यह मुमकिन है?

फिर मिस्री डॉक्टर ने दोनो औरतों के दूध टेस्ट करने की इजाज़त मांगी। मिस्री डॉक्टर ने दूध टेस्ट करने के बाद उसपर तहकिक करना शुरू किया। काफी मेहनत व मशक्कत के बाद उसे मालूम हो गया के किस औरत का कौन बच्चा है?

उसने अपने गैर मुस्लिम डॉक्टर दोस्त को इस तहकिक की सारी रिपोर्ट दिखाई और पूरे आत्मविश्वास के साथ उसने सारी कहानी सुनाई। यह सुनकर वह अमेरिकन डॉक्टर भौंचक् रह गया के आखिर यह कैसे मुमकिन है?

उस मिस्री डॉक्टर ने अमेरिकन डॉक्टर को बताया के तहकिक मे जो नतीजे सामने आये वह यह के लड़के की माँ मे लड़की की माँ के मुकाबले दोगुना ज्यादा दूध पाया गया, लड़की की माँ के मुकाबले लड़के की माँ मे प्रोटीन व विटामीन ज्यादा मात्रा मे पाए गए।

मिस्री डॉक्टर ने अमेरिकन डॉक्टर के सामने कुरान की इस आयत की तिलावत की  जिसका ज़िक्र जामिया अज़हर के आलिमो ने किया था। ( मर्द का हिस्सा दो औरतों के बराबर है।) इसी आयत के जरिये उसने इस मुश्किल काम को आसान बनाया जिसको हल करने मे अस्पताल के सारे डॉक्टर परेशान थे।

यह सुनकर अमेरिकन डॉक्टर ने फ़ौरन ईमान ले आया और मुसलमान बन गया।

Share:

Ek American Doctor Ne Quran Padhne ke bad Islam Qubool kar liya.

Jab American Doctor Quran ki aayat sunkar Musalman ban gaya. 

Isi Post ko Hindi me padhne ke liye yahan click kare.

امریکہ کے ایک ہسپتال میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا

اور اس واقعے کے زیر اثر امریکن ڈاکٹر مسلمان ہو گیا۔

مذکورہ ہسپتال میں ایک روز ڈلیوری کے دو کیس ایک ساتھ آئے۔ ایک عورت سے لڑکا پیدا ہوا
اور دوسری سے لڑکی…

جس رات میں ان دونوں بچوں کی ولادت ہوئی اتفاق سے نگران ڈاکٹر موقع پر موجود نہیں تھا‘ دونوں بچوں کی کلائی میں وہ پٹی بھی نہیں باندھی ہوئی تھی جس پر بچے کی ماں کا نام درج ہوتا ہے.

تو نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں بچے خلط ملط ہو گئے اور ڈاکٹروں کیلئے یہ شناخت کرنا مشکل ہو گیا کہ کس عورت کا کون سا بچہ ہے حالانکہ ان میں سے ایک لڑکی تھی اور دوسرا لڑکا…

ولادت کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں ایک مسلمان مصری ڈاکٹر تھا جس کو اپنے فن میں بڑی مہارت حاصل تھی اور امریکن ڈاکٹروں سے اس کی بڑی اچھی شناسائی تھی اور اپنے سٹاف کے ایک امریکی ڈاکٹر سے گہری دوستی تھی۔

دونوں ڈاکٹرز سخت پریشان تھے کہ اس مشکل کا حل کیسے نکالا جائے؟

امریکی غیر مسلم ڈاکٹر نے مصری ڈاکٹر سے کہا کہ تم تو دعویٰ کرتے ہو کہ قرآن ہر چیز کی تبیین و تشریح کرتا ہے ا ور اس میں ہر طرح کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے تو اب تم ہی بتاؤ کہ ان میں سے کون سا بچہ کس عورت کا ہے؟

مصری ڈاکٹر نے کہا کہ ہاں قرآن حکیم بے شک ہر معاملے میں نص ہے اور میں اسے آپ کو ثابت کر کے دکھاؤں گا۔ مگر مجھے ذرا موقع دیجئے کہ میں خود پہلے اس معاملے میں اطمینان حاصل کر لوں۔

چنانچہ مصری ڈاکٹر نے باقاعدہ اس مقصد کیلئے مصر کا سفر کیا اور جامع ازہر کے بعض شیوخ سے اس مسئلے میں استفسار کیا اور امریکن دوست ڈاکٹر کے ساتھ کی گئی بات چیت کی روداد بھی پیش کی۔ ازہری عالم نے جواب دیا کہ مجھے طبی معاملات و مسائل میں ادراک حاصل نہیں ہے۔

البتہ میں قرآن کی ایک آیت پڑھتا ہوں۔ آپ اس پر غور و فکر کریں۔

اللہ تعالیٰ نے چاہا تو آپ کو اس مسئلے کا حل اس میں مل جائے گا چنانچہ اس عالم نے درج ذیل آیت پڑھ کر سنائی۔

’’ترجمہ: مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔‘‘ (النساء 11)

مصری ڈاکٹر نے اس آیت میں غور و تدبر شروع کر دیا اور گہرائی میں جانے پر اسے اس مشکل کا حل بالآخر مل ہی گیا۔ چنانچہ وہ لوٹ کر امریکہ آیا اور اپنے دوست ڈاکٹر کو اعتماد بھرے لہجے میں بتایا کہ قرآن نے ثابت کردیا ہے کہ ان دونوں میں سے کون سا بچہ کس ماں کا ہے۔

امریکن ڈاکٹر نے بڑی حیرت سے پوچھا کہ یہ کس طرح ممکن ہے؟

مصری ڈاکٹر نے کہا کہ ہمیں ان دونوں عورتوں کا دودھ ٹیسٹ کرنے کا موقع دیجئے تو اس معمے کا حل معلوم ہو جائے گا۔ چنانچہ تجزئیے و تحقیق کے نتیجے میں معلوم ہو گیا کہ کون سا بچہ کس عورت کا ہے اور مصری ڈاکٹر نے اپنے غیر مسلم دوست ڈاکٹر کو اس نتیجے سے پورے اعتماد کے ساتھ آگاہ کر دیا۔ ڈاکٹر حیران و ششدر تھا کہ آخر یہ کیسے معلوم ہو گیا؟

مصری ڈاکٹر نے بتایا کہ اس تحقیق و تجزئیے کے نتیجے میں جو بات سامنے آئی ہے وہ یہ تھی کہ لڑکے کی ماں میں لڑکی کی ماں کے مقابلے میں دوگنا دودھ پایا گیا مزید برآں لڑکے کی ماں کے دودھ میں نمکیات اور وٹامنز (حیاتین) کی مقدار بھی لڑکی کی ماں کے مقابلے میں دوگنی تھیں۔

پھر مصری ڈاکٹر نے امریکن ڈاکٹر کے سامنے قرآن کریم کی وہ متعلقہ آیت تلاوت کی (مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے) جس کے ذریعے اس نے اس مشکل کا حل تلاش کیا اور جس عقدے کو حل کرنے میں دونوں ڈاکٹر نہایت پریشان تھے۔ چنانچہ وہ امریکی ڈاکٹر فوراً ایمان لے آیا.
سبحان اللّ

طالبان کے سلوک سے متاثر ہو کر عیسائی خاتون نے اسلام اپنا لی ۔

جب مصر کی رانی اسلام چھور عیسائی بن گئی ۔

Share:

Transgender kaun hai aur iske Hifaazat ke liye kaisa Kanoon banaya ja raha hai, Isse Musalmano par hone wale Asraat.

Transgender kaun hai Jis ke liye Pakistan me Kanoon Banaya gaya hai?

Transgender Act se hone wali tabdili.

कुछ दिनों पहले पाकिस्तान मे "ट्रांसजेंडर एक्ट 2018" नाम से एक कानून बनाया गया। आइये जानते है यह एक्ट है क्या, इस एक्ट से वहाँ के मुसलमानो पर क्या असर होगा, हम जिंसीयत से मुसलमानो पर क्या प्रभाव होगा।

यह ट्रांसजेंडर एक्ट है क्या? ट्रांसजेंडर है कौन और किस  लिए कानून क्यु लाया का रहा है? इस कानून से हमारे समाज पर क्या असर होगा? ट्रांसजेंडर या जेंडर बदलवाने पर मुस्लिम दुनिया, इस्लामी रियासत पर क्या प्रभाव डालेगा? कुछ दिनों पहले की बात है जब सऊदी अरब और दूसरे अरब मुल्को ने हम जिंसीयत (Homosexuality) को बढ़ावा देने वाले कंटेंट और कंपनियाँ को चेतावनी दी है, यह कंपनियां मुस्लिम दुनिया की नसल कशी करना चाहती जिस तरह यूरोप की आबादी खतम हो गयी के उसके यहाँ सेना मे जाने के लिए कोई नही है उसी तरह मुस्लिम समाज और खानदानी निजाम को बर्बाद करना चाहती है यह कंपनियां।

ख्वाजा सिरा कौन है, ख्वाजा मतलब क्या होता है, ख्वाजा किसको बोलते है, क्या ट्रांसजेंडर या हिजरा शादी कर सकता है, इसके बारे मे इस्लाम का क्या हुक्म है?

इस्लाम Transgender के बारे मे क्या कहता है?

क्या कोई औरत दिन की दावत के लिए अपना फेक प्रोफाईल मर्दो के नाम से बना सकती है

मुस्लिम दुनिया मे अश्लीलता, बे हायायी, बे पर्दगी और समलैंगिकता  कैसे फैला, कहाँ से शुरू हुआ? जाने इसका इतिहास।

ٹرانس جینڈر ہیں کون؟

آئیے آج آسان اور واضح الفاظ میں سمجھتے ہیں۔

مرد یا عورت کی جنس کا تعین استقرار حمل یعنی پہلے خلیے /جنین کے بننے کے ساتھ ہی ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ ماں اور باپ سے آنے والے سیکس کروموسوم ہوتے ہیں۔ انہی کروموسوم کی وجہ سے جنین میں مرد یا عورت کے اندرونی اور بیرونی اعضا اور ہارمونز وغیرہ بنتے ہیں۔ اور وہ پیدائش کے وقت یا بلوغت کے ایام میں مرد یا عورت کی صنف کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں ۔

اس نظام یا ہارمونز وغیرہ میں خرابی کی وجہ سے کچھ بچوں کی جنس میں ابہام پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ ابہام کبھی پیدائش کے وقت کی نظر آتا ہے اور کبھی بلوغت سے پہلے ظاہر نہیں ہوتا۔

انٹر سیکس یا ہرمافروڈائٹ:

ایسے افراد جو پیدائشی طور ایسی کسی ایبنارمیلیٹی کی وجہ سے صنفی ابہام (sexual ambiguity ) کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ۔ ان کو ہرمافروڈائٹ یا انٹر سیکس کہا جاتا ہے۔

ان میں ایبنارمیلیٹی کے اعتبار سے شدتوں کا فرق ہوتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں فقہا نے ایسے افراد کو یہ اختیار بھی دیا ہے کہ وہ غالب جنس/صنف اختیار کریں ۔ اور معاشرہ میچور اور خدا خوفی رکھتا ہو تو ان کو اسی حالت کے ساتھ عزت سے جینے کا حق دینے والا ہونا چاہیے۔ البتہ ان کی مختلف ضروریات کے مختلف ہارمونل یا سرجیکل طریقے موجود ہیں جو کچھ معاملات کو آسان کردیتے ہیں ۔

یہی وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ ہمارے معاشرے میں شدید امتیاز بھی برتا گیا اور ان کو زندگی کے بنیادی حقوق تک سے محروم رکھا گیا۔

سس جینڈر :

یہ وہ افراد ہیں جو پیدائشی طور اور جسمانی طور پر مکمل مرد یا عورت پیدا ہوئے اور اپنی اس صنفی شناخت پر راضی ہیں ۔ ان میں میرے آپ جیسی اکثریت شامل ہے۔

ٹرانس جینڈر:

ایسے افراد ہیں جو پیدائشی طور پر، جسمانی اور ہارمونز کے اعتبار سے مکمل عورت یا مرد کی جنس کے ساتھ پیدا ہوئے۔ مگر بڑے ہوکر کسی نفسیاتی الجھن یا پیچیدگی ، ٹرینڈ، ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر اپنی جنس سے ناخوش ہیں۔ اس ناخوشی کو gender dysphoria کہا جاتا ہے۔ یہ افراد اپنی مرضی سے اپنی صنف یا تعین کرتے ہیں ۔۔

مرد ہوں تو عورت بن جاتے ہیں، عورت ہو تو مرد۔
کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں۔ کہ مرد یا عورت دونوں ہی کا فیصلہ نہیں کرتے ۔ یہ خود کو Non Binary
کہتے ہیں ۔

ایسے افراد کی رائے ظاہر ہے کہ وقت، حالات اور نظریات کے اعتبار سے بدل بھی سکتی ہے۔ یہ افراد کبھی صرف مخالف صنف کا حلیہ اور افعال اختیار کرتے ہیں اور کبھی سرجری یا ہارمون کے ذریعے اپنے اندرونی و بیرونی اعضاء میں تبدیلی کے آتے ہیں۔

ٹرانس جینڈر کا اسلام سے کیا مسئلہ ہے:

اسلام میں مرد عورت کے درمیان پردے اور اختلاط کے علاؤہ شادی بیاہ اور وراثت وغیرہ کے قوانین ہیں۔

سوچیے ایک مرد کل کو عورت بننا پسند کرتا ہے تو وہ عورتوں کے باتھ روم، ان کے سویمنگ پول ان کے جم وغیرہ میں جائے گا، اس کی شادی کس سے ہوگی؟

اگر وہ خود کو عورت قرار دے کر کسی مرد سے شادی کرتا ہے تو کیا یہ ہم جنس پرستی نہیں ہے؟ کیونکہ کسی سرجری یا ہارمونل تھیراپی سے اس کی حقیقی جنس تو تبدیل نہیں ہوگی صرف ہئیت میں تبدیلی واقع ہوگی۔

ایک اہم غلط فہمی کو سمجھیے :

دنیا میں ٹرانس جینڈر قوانین پیدائشی خواجہ سرا یعنی انٹر سیکس افراد کے تحفظ کے لیے نہیں بنائے گئے۔ وہ تو میڈیکلی اور فزیکلی اس طرح ہیں اور تعداد میں انتہائی کم ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں ان کے حوالےسے وہ مسائل نہیں جو ہمارے یہاں ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں ٹرانس جینڈر قوانین اختیاری طور پر اپنی صنف تبدیل کرنے والوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں اور یہ صرف صنفی انتخاب تک محدود نہیں بلکہ جنسی رحجانات تک پھیلتے ہیں ۔ اس لیے ٹرانس جینڈر کے ساتھ ہم جنس پرستی کو مکمل تحفظ عطا کیا جاتا ہے۔

آگے کیا ہونے والا ہے؟

آپ لوگوں کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ یہ صرف ایک پہلو ہے۔ اور بہت آگے جاتا ہے۔ ایک ٹرانس جینڈر عورت اصلا مرد ہونے کی وجہ سے بچے پیدا کرنے پر قادر نہیں اس وجہ سے وہ بچہ پیدا کرنے کے لیے egg کسی سے صدقے میں لیتا ہے اور سپرم اپنا دیتا ہے۔

اس جنین کو پروان چڑھانے کے لیے وہ کسی تیسری عورت کا یوٹرس ادھار لیتا ہے۔

اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کا نسب، ان کی ماں اور باپ کا تعین زنا سے پیدا ہونے والے بچوں سے بھی گیا گذرا ہوگا۔

ان کا حقیقی باپ کون ہے؟ اصل ماں کون ہے؟ کوئی ہے بھی یا نہیں ؟ کیونکہ جس کا دعویٰ بہت سے کریں اس کا کوئی بھی نہیں ہوتا۔

ایسے واقعات بھی ہیں کہ دو مردوں کی شادی کے بعد بہن نسوانی خلیہ فراہم کرتی ہے اور ان کی ماں اس جنین کو اپنی کوکھ میں پالتی ہے۔ اس سے آپ اسفل سافلین کا اندازہ لگا لیجیے کہ ابھی تو ابتدا ہے چند نسلیں اور گذر گئیں تو کیا کیا سامنے آئے گا۔

ابھی مغربی دنیا میں حال یہ ہے کہ زنا کے نتیجے میں۔ پیدا ہونے والے بچے سنگل پیرنٹ یا دونوں والدین سے محروم ہوتے ہیں ۔ سوچیے اس قسم کے عمل سے پیدا ہونے والے بچوں کی روحانی، نفسیاتی، جسمانی اور جذباتی اٹیچمنٹ کس قدر متاثر ہوگی۔

گویا یہ نسل انسانی کی تباہی کا منصوبہ ہے۔

اس معاملے کو آگے بڑھائیں ۔ مغرب یہاں تک رکا نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ایسے گروپ اور افراد سامنے آرہے ہیں جو خود کو جانور کے طور پر شناخت کروانا چاہتے ہیں۔ ۔ان کو
Furries
کہا جاتا ہے۔ میں نے ایسے furries اپنی آنکھوں سے تفریحی مقامات پر گھومتے دیکھے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی sexual fantasies بھی جانوروں کے ساتھ یا ان کی طرح جنسی تسکین حاصل کرنے سے وابستہ ہوتی ہے۔

پاکستان میں کیا ہوا؟

پاکستان میں مذاق یہ ہوا کہ رنگین جھنڈوں کے ساتھ چالاک لوگوں نے انٹر سیکس لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے نام پر اپنی حیوانی خواہشات کی تسکین کا انتظام کروایا۔ اور ٹرانس جینڈر لا 2018 میں تمام بڑی پارٹیوں نے نہ صرف اسی متنازع اصطلاح کے ساتھ عوام کو لاعلمی میں رکھ کر پاس کروالیا۔ بلکہ آپ ویڈیو میں خود سنیں تو آپ کو علم ہو کہ تحریک انسان کی وزیر شیریں مزاری صاحبہ واضح الفاظ میں کہہ رہی ہیں کہ
Gender identity
ہر شخص کا اپنا حق ہونی چاہیے اور اس کے لیے کسی میڈیکل معائنہ کی شرط عائد نہیں کہ جانے چاہیے۔ یہ بات یہ اس اعتراض کے جواب میں کہہ رہی ہیں کہ حقیقی یا پیدائشی خواجہ سراؤں کے لیے قانون بنائیں اور ان کو جنس کے انتخاب کا اختیار دینے سے قبل طبی معائنے سے یہ کنفرم کر لیں کہ وہ پیدائشی طور پر مبہم صنف کے ساتھ پیدا ہوئے بھی ہیں یا نہیں ۔ تاکہ دوسرے نفس پرست اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں ۔

آپ لوگوں کو اندازہ نہیں لیکن مغرب میں کئی برس گذارے ہیں اور کئی برس سے ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کررہی ہوں۔ چائلڈ سایکائٹری میں ڈاکٹر کے پاس آنے ہر تیسرا بچہ اور بچی اپنی جنس تبدیل کروانا چاہتا ہے۔ کینیڈا جو کہ اس قانون کو پاس کرنے میں سب سے آگے ہے وہاں، امریکہ اور یورپی ممالک میں اسکولوں میں بچوں کی جینڈر چینج کی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ اور اگر والدین اس سے خوش نہ ہوں تو ان کو مطلع کرنا بھی ضروری خیال نہیں کیا جاتا۔ قانون، حکومت اور سارا معاشرہ ان کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ بچے تیسری چوتھی پانچویں جماعت کے ننھے بچے بھی ہوسکتے ہیں۔

آپ اندازہ لگائیے اگر یہ قانون انہی الفاظ کے ساتھ پاکستان یا کسی دوسرے اسلامی ریاست میں قائم رہا تو کیا صورتحال ہوگی ؟

دو ہزار اٹھارہ سے لے کر کل کی تاریخ تک پاکستان میں اس قانون کی مخالفت صرف جماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق احمد خان صاحب نے کی ہے اور وہی تن تنہا ان خطرناک لوگوں کے طنزو استزہزا اور مخالفت کا سامنا کر رہے ہیں۔

فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ اس خطرے کو دیکھ کر آنکھیں بند کرلیں، شش شش کرکے چپ کروائیں یا سیاسی تعصبات کی وجہ سے مصلحت سے کام لیں
یا اپنے لیڈران پر زور ڈالیں کہ وہ اس بل میں بنیادی نوعیت کی ترامیم کریں۔

ڈاکٹر جویریہ سعید

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS