Mehman Nawaji Ke Mutalliq Kucch Mangharat Hadees
رسول ﷺ نے کوئی جواب نہیں دیا اور وہ عورت واپس چلی گئی ۔
کچھ دیر بعد رسول ﷺ نے اس عورت کے شوہر کو بلوایا اور فرمایا ، " آج میں تمہارا مہمان ہوں ۔" وہ آدمی بہت خوش ہوا اور گھر جا کے اپنی بیوی کو بتایا کہ رسول الله ﷺ آج ہمارے مہمان ہیں " اس کی بیوی بیحد خوش ہو گئی اور وقت لگا کر محنت سے ہر اچھی چیز تیار کرنے جوٹ گئی اپنے سب سے معزز مہمان رسول ﷺ کے لئے ۔
اس زبردست پر تکلف دعوت کے بعد رسول ﷺ نے اس شخص سے کہا کہ 'اپنی بیوی سے کہنا کہ اس دروازے کو دیکھتی رہے جس سے میں جاوں گا '۔ تو اس کی بیوی نے ایسا ہی کیا اور دیکھتی رہی کہ کس طرح رسول ﷺ کے گھر سے نکلتے ہی آپ کے پیچھے بہت سے حشرات ، بچھو اور بہت سے مہلک حشرات بھی گھر سے باہر نکل گئے اور یہ عجیب و غریب منظر دیکھ کر وہ بے ہوش ہو گئی ۔
جب وہ رسول ﷺ کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا کہ " یہ ہوتا ہے جب تمہارے گھر سے مہمان جاتا ہے ، تو اپنے ساتھ ہر طرح کے خطرات ، مشکلات اور آزمائشیں اور مہلک جاندار گھر سے باہر لے جاتا ہے ، اور یہ اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ جو تم محنت کر کے اس کی خدمت مدارت کرتی ہو ۔"
جس گھر میں مہمان آتے جاتے رہتے ہیں الله اس گھر سے محبت کرتا ہے ۔
اس گھر سے بہتر اور کیا ہو کے جو ہر چھوٹے بڑے کے لے کھلا رہے۔ ایسے گھر پر الله کی رحمت اور بخشیش نازل ہوتی رہتی ہیں ۔
رسول ﷺ نے فرمایا ، "جب الله کسی کا بھلا چاہتے ہیں تو ، اسے نوازتا ہے , انہوں نے پوچھا ، " کس انعام سے ؟ اے الله کے رسول ﷺ ؟" آپ نے فرمایا ، " مہمان اپنا نصیب لے کر آتا ہے ، اور جاتے ہوئے گھر والوں کے گناہ اپنے ساتھ لے جاتا ہے ۔ "
میرے عزیزو ! جان لو کہ مہمان جنت کا راستہ ہے ۔ رسول ﷺ کا ارشاد ہے کہ ، " جو اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کے ساتھ بے لوث ہو ۔"
یہ جھوٹی اور منگھڑت وڈیو ملاحظہ فرمائیے
مہمان کی عزت و تکریم کے حوالے سے صحیح حدیث موجود ہے
سنن ترمذي /حدیث نمبر: 1967
كتاب البر والصلة عن رسولﷺ / نیکی اور صلہ رحمی
باب مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ وَغَايَةِ الضِّيَافَةِ كَمْ هُوَ/مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي شريح العدوي، انه قال: ابصرت عيناي رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمعته اذناي حين تكلم به، قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته "، قالوا: وما جائزته؟ قال: " يوم وليلة، والضيافة ثلاثة ايام، وما كان بعد ذلك فهو صدقة، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليسكت "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوشریح عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھوں نے آپ کو دیکھا اور کانوں نے آپ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے“، صحابہ نے عرض کیا، مہمان کی عزت و تکریم اور آؤ بھگت کیا ہے؟➊ آپ نے فرمایا: ”ایک دن اور ایک رات، اور مہمان نوازی تین دن تک ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ صدقہ ہے، جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے“ ۔➋
سنن ترمذي /حدیث نمبر: 1967
كتاب البر والصلة عن رسولﷺ / نیکی اور صلہ رحمی
باب مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ وَغَايَةِ الضِّيَافَةِ كَمْ هُوَ/مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ۳۱ (۶۰۱۹) و ۸۵ (۶۱۳۵)، والرقاق ۲۳ (۶۴۷۶)، صحیح مسلم/الإیمان ۱۹ (۴۸)، سنن ابی داود/ الأطعمة ۵ (۳۷۴۸)، سنن ابن ماجہ/الأدب ۵ (۳۶۷۵) (تحفة الأشراف: ۱۲۰۵۶)، وط/صفة النبي ﷺ ۱۰ (۲۲)، و مسند احمد (۴/۳۱)، و (۶/۳۸۴)، وسنن الدارمی/الأطعمة ۱۱ (۲۰۷۸) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3675)
◈ وضاحت:
➊ یعنی کتنے دن تک اس کے لیے پرتکلف کھانا بنایا جائے۔
➋اس حدیث میں ضیافت اور مہمان نوازی سے متعلق اہم باتیں مذکور ہیں، مہمان کی عزت و تکریم کا یہ مطلب ہے کہ خوشی سے اس کا استقبال کیا جائے، اس کی مہمان نوازی کی جائے، پہلے دن اور رات میں اس کے لیے پرتکلف کھانے کا انتظام کیا جائے، مزید اس کے بعد تین دن تک معمول کے مطابق مہمان نوازی کی جائے، اپنی زبان ذکر الٰہی، توبہ و استغفار اور کلمہ خیر کے لیے وقف رکھے یا بےفائدہ فضول باتوں سے گریز کرتے ہوئے اسے خاموش رکھے۔
لہٰذا ایسی بے سند اور سنی سنائی باتوں کو اختیار کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے ۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔‘‘
( صحیح مسلم، مقدمہ )
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
Aurat Aur Mard Ke Mutalliq Hadees