find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts sorted by date for query Mohabbat. Sort by relevance Show all posts
Showing posts sorted by date for query Mohabbat. Sort by relevance Show all posts

Mai Eid miladunnabi nahi manata lekin Ghar wale manate hai aur wah mujhe Bhi manane ko kahte hai mai kya karu?

Nabi se sabse jyada Mohabbat karne wala kaun hai Eid Miladunnabi manane wale ya nahi Manane wale?

Aashiq-E-Rasool ke liye jaruri kya hai Dj bajana raksh karna ya Nabi ke hukm ki tamil karna?
Sawal: Mai Eid Miladunnabi  ka Jashn nahi manata, lekin ghar ke dusre log manate hai, unka mere bare me kahna hai ke "Mera Islam anokha Islam hai aur mai nabi Sallahu Alaihe wasallam se mohabbat nahi karta" Kya Is bare me mujhe koi Nasihat kar sakte hai?

 اے بارہ ربیع الاول کیسا دیا تو نے فراق کہ سرکار دو جہاں دنیا سے جا رہے ہیں ۔
غمگین ہیں کون و مکاں فلک بھی ہے اشک بار 

مگر ابلیس کے حواری خوشیاں منا رہے ہیں ۔

اپنے گھر میں عید میلاد منانے والے افراد کے ساتھ کیسے پیش آئے؟ اُن کی طرف سے عید میلاد النبی کے جشن میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے اسے طعن و تشنیع کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

  ألســـؤال
میں عید میلاد النبی کا جشن نہیں مناتا، لیکن گھر کے بقیہ تمام افراد جشن مناتے ہیں، اور انکا میرے بارےمیں کہنا ہے کہ: "میرا اسلام انوکھا اسلام ہے، اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں کرتا" کیا اس بارے میں مجھے کوئی نصیحت کرسکتے ہیں؟

الجـــــــواب
اول: محترم بھائی آپ نے لوگوں میں اس عام رائج شدہ  بدعت کو مسترد کر کے بہت اچھا  کام کیا ہے ۔

آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی اتباع اور اسلامی تعلیمات  پر ڈٹ جانے کی وجہ سے   طعن زنی پر کان بھی نہ دھریں؛ کیونکہ جتنے بھی رسول  اللہ تعالی کی طرف سے مبعوث کیے گئے  سب کا انکی اقوام نے مذاق اڑایا ، انہیں نا سمجھ اور بے و قوف(معاذاللہ) بھی کہا اور دین کے بارے میں طعنے بھی دیئے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ( كَذَلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ) ترجمہ: اسی طرح ان سے پہلے جتنے بھی رسول آئے، سب کے بارے میں انہوں نے کہا: "یہ تو جادو گر یا پاگل ہیں"[الذاريات: 52] اس لئے آپ کو بھی اگر اس قسم کی باتیں سننی پڑتی ہیں تو  انبیائے کرام آپ کے لئے بہترین نمونہ ہیں، آپ ان  تکالیف پر صبر کریں، اور اللہ کے ہاں ثواب کی امید رکھیں۔

⬅️دوم:  آپ کے لئے نصیحت یہ ہے کہ: جب تک آپ کو ان میں سے کوئی سنجیدہ گفتگو کرنے والا اور حق کی چاہت رکھنے والا نظر نہ آئے  آپ ان سے بحث اور مناظرہ   سے باز رہیں،  اس کی بجائے آپ ان میں سے اس قسم کے چند لوگوں کو چُن کر عید میلاد  النبی کی حقیقت، اس کا حکم اور اس کی ممانعت پر موجود دلائل انہیں بتلائیں، انہیں یہ بھی واضح کریں کہ  اتباعِ نبوی کی فضیلت کیا ہے، اور بدعات ایجاد کرنے کا نقصان کیا ہے،اس طرح  اگر آپکو کوئی سنجیدہ گفتگو کرنے والا ملتا ہے تو آپ اسے درج ذیل  انداز سے بات چیت کر سکتے ہیں ، امید ہے آپکے لئے مفید ہوگی:

⬅️1- سب سے پہلے ہم  وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں انہوں نے اپنی بات ختم کی تھی کہ انہوں نے کہا : "تمہارا اسلام انوکھا اسلام ہے!" تو ہم انہیں کہتے ہیں کہ:  سب سے پہلے دین اور اسلام کس نے قبول کیا؟ عید میلاد النبی منانے والوں نے یا جنہوں نے عید میلاد نہیں منائی؟

اسکا جواب ہر عقل مند یہی دے گا کہ جنہوں نے عید میلاد نہیں منائی وہی  پہلے دیندار اور مسلمان تھے، چنانچہ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  ، تابعین، تبع تابعین، اور انکے بعد سے لیکر مصر میں عہد عبیدی  تک  کسی نے عید میلاد کا جشن نہیں منایا، بلکہ انکے بعد ہی یہ جشن منایا گیا، تو کس کا اسلام انوکھا ہوا؟!

⬅️2- ہم یہ دیکھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساتھ زیادہ محبت کرنے والے کون ہیں؟
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا انکے بعد کے آنے والے لوگ؟
یہاں پر بھی عقلمند اور منصف شخص کا جواب یہی ہوگا کہ صحابہ کرام زیادہ محبت کرتے تھے، تو کیا صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی میلاد کا جشن منایا ؟!(نہیں منایا ) تو  کیا میلاد منانےوالے   نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے  صحابہ کی نسبت زیادہ محبت  کر تے ہیں؟

⬅️3- ہم یہ پوچھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے محبت کا مطلب کیا ہے؟
تو ہر عقلمند شخص کا جواب یہی ہوگا کہ:  نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی اتباع کی جائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے طریقے پر عمل پیرا رہا جائے، چنانچہ اگر  یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے طریقہ کار پر چلتے اور آپکی اتباع کرتے ، تو یہ بھی اسی طرح عمل کرتے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ محبت کرنے والے اور آپکی اتباع کرنے والے صحابہ کرام نے کیا، اور انہیں اس بات کا بھی اندازہ ہو جاتا ہے کہ سلف کی اتباع کرنے میں ہی خیر ہے، اور برے لوگوں کی اتباع کرنے  کا انجام برا ہی ہوتا ہے۔

⬅️قاضی عیاض رحمہ اللہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے محبت کی علامت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: "یہ بات ذہن نشین کرلو کہ: جو شخص جس سے محبت کرتا ہے، اسی کو ترجیح دیتا ہے، اور اسی کے نقش قدم پر چلتا ہے، اگر ایسے نہ کرے تو وہ اپنی  محبت میں  سچا  نہیں ہے، بلکہ صرف زبانی جمع خرچ ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے سچی محبت کرنے والے شخص پر جو علامات ظاہر ہوتی ہیں، ان میں سب سے پہلے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی اقتدا ، آپکی سنتوں پر عمل، آپ کی باتوں اور آپکے افعال  پر عمل، آپکے احکامات، اور ممنوعات کی پاسداری، آپ کی جانب سے ملنے والے آداب پر تنگی ترشی، آسانی فراوانی، سستی چستی ہر حالت میں  کار بند رہنا ہے، اس کی دلیل اللہ تعالی کےاس  فرمان میں ہے: قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ ترجمہ: کہہ دیں: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تعالی تم سے محبت کریگا" [آل عمران : 31] اسیطرح شریعتِ محمدی کو ترجیح دینا،اسے  نفسانی خواہشات پر  مقدم کرنا، اور  آپکی  چاہت  کے مطابق عمل کرنا آپ سے محبت کی دلیل ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ترجمہ: جو ان مہاجرین کی آمد سے پہلے ایمان لا کر دارالہجرت میں مقیم ہیں یہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آتے ہیں۔ اور جو کچھ بھی ان کو دے دیا جائے۔ اس کی کوئی حاجت اپنے دلوں میں نہیں پاتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنی جگہ ضرورت مند ہوتے ہیں ۔[الحشر : 9] اور رضائے الہی کی خاطر  لوگوں کی ناراضگی مول لینا آپ سے سچی محبت کی علامت ہے ۔۔۔، چنانچہ  جو شخص ان صفات سے متصف ہو وہی اللہ ، اور اس کے رسول سے کامل محبت کرتا ہے، اور جو  کچھ امور میں مخالفت کرے تو اسکی محبت ناقص ہے،  اگرچہ وہ محبت کے دائرے میں ہے۔ " الشفا بتعريف حقوق المصطفى " ( 2 / 24 ، 25 )

⬅️4- اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی تاریخ پیدائش پر غور و فکر کرتے ہیں، کیا اس بارے میں کوئی ثبوت ہے؟ پھر اس  کے بعد ہم دوسری جانب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے بارے میں دیکھتے ہیں کہ کیا آپکی وفات کا دن ثابت ہے؟ ان دونوں سوالات کا جواب باشعور اور منصف شخص یہی دے گا کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی تاریخ ولادت ثابت نہیں ہے، لیکن یقینی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کا دن ثابت ہے۔
⬅️اور جب ہم کتب سیرتِ نبویہ  میں غور کریں تو ہمیں  سیرت نگار آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی تاریخ پیدائش  درج ذیل مختلف  اقوال  بیان کرتے ہوئے ملتے ہیں:

1- بروز سوموار، 2 ربیع الاول
2- آٹھ ربیع الاول
3- 10 ربیع الاول
4- 12 ربیع الاول
5- جبکہ زبیر بن بکار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آپکی پیدائش رمضان  المبارک میں ہوئی۔

⬅️  اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی پیدائش کے دن  پر کوئی حکم مرتب ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ سے ضرور پوچھتے،  یا کم از کم آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خود ہی انہیں بتلا دیتے، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں  ہوا۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے بارے میں دیکھیں تو  سب اس بات پر متفق ہیں کہ 11 سن ہجری  کی ابتدا میں  12 ربیع الاول کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات ہوئی۔

⬅️اب ذرا غور کریں کہ بدعتی لوگ کس دن جشن مناتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ  یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے دن جشن مناتے ہیں، آپکی پیدائش کے دن نہیں! خاندانِ عبیدی - جنہوں نے اپنا نسب نامہ تبدیل کر کے اپنے آپ کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کی طرف منسوب کرتے ہوئے"فاطمی" کہلوایا-  جو کہ فرقہِ باطنیہ   سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے  اس بدعت  کا آغاز کیا ، اور بدعتی لوگوں نے بھی بڑی آسانی سے اسے قبول کر لیا، حالانکہ عبیدی لوگ زندیق ، ملحد تھے، ان کا مقصد نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے دن جشن منانا تھا، اور اس کیلئے انہوں نے عید میلاد کا ڈھونگ رچایا، اور اسی لیے تقریبات منعقد کیں،  دراصل ان لوگوں کا مقصد نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات پر خوشی مناناتھا، جسے انہوں نے سادہ مسلمانوں کو چکما دے  کر پور اکیا کہ جو بھی ان کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرےگا  وہ حقیقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا محب ہو گا!، چنانچہ اس انداز سے وہ اپنے مکروہ مقاصد میں کامیاب ہوگئے، اور ساتھ میں انہیں یہ بھی کامیابی ملی کہ "محبت" کا معنی ہی تبدیل کر کے رکھ دیں، اور "نبی سے محبت" کو صرف  عید میلاد پر مخصوص قصیدے پڑھنے، کھانے کی سبیلیں لگانے، مٹھائیوں کی تقسیم، ناچ گانے کی محفلوں کا انعقاد، مرد و زن کا مخلوط ماحول، آلات موسیقی، بے پردگی، اور بے ہودگی میں محصور کر  دیں، مزید برآں بدعتی وسیلے ، اور ان مجالس میں کہے جانے والے شرکیہ کلمات  وغیرہ کا رواج  اس کے علاوہ  ہیں۔ ہماری ویب سائٹ پر  اس بدعت  کی تردید میں متعدد جوابات موجود ہیں چنانچہ آپ : (10070)، (13810)، اور (70317) کا مطالعہ کریں۔ ساتھ میں اس بدعت کے رد میں شیخ صالح الفوزان کی کتاب   " حكم الاحتفال بالمولد النبوي " درج ذیل لنک سے حاصل کریں۔

⬅️سوم: محترم سائل بھائی! آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی اتباع کیلئے ڈٹ جائیں، مخالفین کی تعداد  زیادہ دیکھ کر آپ گھبرانا مت، ہم آپ کو مزید علم حاصل کرنے ، اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی نصیحت کرتے ہیں، اور اس قسم کے اعمال کو بنیاد بنا کر آپ  اپنے اہل خانہ سے قطع تعلقی مت کریں، کیونکہ وہ کچھ ایسے لوگوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں جو انہیں اس کام کو جائز بتلاتے ہیں، بلکہ اسے مستحب [!]قرار  دیتے ہیں، چنانچہ آپ انہیں اس کام  سےروکتے ہوئے نرم لہجہ اختیار کریں، کوشش کریں کہ میٹھے بول، عمدہ کردار، حسن اخلاق  سےپیش آئیں، روز مرہ کے امور ہوں یا عبادت سے متعلق انہیں اپنے اندر اتباع نبوی کے اثرات باور کروائیں، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپکو نیک مقاصد میں کامیاب فرمائے۔ واللہ اعلم

ماخذ : السلام سوال جواب

اللهـم إنّ نسـألك الإخـلاص في نشرنا وفي  عملنا وفي سعينا  مـحتسباً للاجـر والثــواب خالصاً لوجهك الكريم. 
          *يــارب

Share:

Kya Shauhar Apni Biwi ko Sasural me rakh sakta hai?

Kya Shauhar apni Biwi ko Uske Maike me rahne ko kah sakta hai?

Kya Khawind apni Biwi ko Sasural me rakh sakta hai?

Sawal- Agar kisi Shadi Shuda Aurat ka Shauhar bagair kisi wajah ke use Apne Maa Baap ke pas Chhor de jabki Maa Baap Sehatmand aur Jawan ho , unki ek bahu aur Shadi Shuda Beta bhi Ghar me Maujood ho. Jabki Shauhar ke pas Wasail bhi Maujood ho apni Biwi ko sath rakhne ke liye, lekin wah Rishtedaron ke tano se bachne ke liye Apni Biwi ko Sasural me chhor dein jabki wah apni Biwi se Mohabbat ke Dawe bhi karta hai.
Islam iske bare me kya Kahta hai?

کیا شوہر اپنی بیوی کو اسکے میکے میں رکھ سکتا ہے؟
Umme Ayesha

السلام علیکم:
سوال - اگر کسی شادی شدہ عورت کا شوہر بلاوجہ اسے اپنے ماں باپ کے پاس چھوڑ دے جب کہ ماں باپ صحت مند اور جوان ہوں اور انکی ایک بہو اور شادی شدہ بیٹا بھی گھر پر موجود ہو۔ جب کہ شوہر کے پاس وسائل بھی موجود ہوں اپنی بیوی کو ساتھ رکھنے کے لئے۔ لیکن وہ رشتے داروں کے طعنوں سے بچنے کے لئے اپنی بیوی کو سسرال میں چھڑ دے جب کہ وہ بیوی سے محبت کے دعوے بھی کرتا ہے۔ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے ۔ جزاکِ اللہ
۔----------------------------------

وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

بلاشبہ دنیاوی زندگی میں خواہشات کی بہتات ہے ، اور انسان کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان مختلف انواع و اقسام کے طریقے استعمال کرتا ہے ، اس لیے خاوند پر واجب ہے کہ وہ اس میں احتیاط سے کام لے۔

اللہ تعالیٰ نے بیوی اور اولاد کے بارے میں مرد پر بہت ہی اہم ذمہ داری ڈالی ہے اور ان کے نان نفقہ اور حفاظت و تربیت کا معاملہ بھی اسی کے سپرد کیا ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔

"كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤول عَنْ رَعِيَّتِهِ، الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْؤولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ ومَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، -قَالَ: وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ: وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ- وَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ"

"تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا ۔ امام نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔

مرد اپنے گھر کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگران ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔

( بخاری 893۔کتاب الجمعہ باب الجمعہ فی القری والمدن مسلم 1829۔کتاب الامارۃ باب فضیلۃ الامیر العادل و عقوبۃ الجائز والحث علی الرفق بالرعیہ ترمذی 1705کتاب الجہاد باب ماجاء فی الامام نسائی فی السنن الکبری 9173/5۔عبدالرزاق 20649الادب المفرد للبخاری 214 ،بیہقی 287/6)

مسلمان خاوند کو جائز نہیں کہ وہ صرف دنیا کمانے کے لیے ہی زندگی بسر کرے اور اس حد تک اپنے کام کو ترجیح دے کہ بیوی کے حقوق ہی بھلا بیٹھے ۔

اگر چہ مال کی خواہش بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن جو چیز اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ زیادہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے لہٰذا اسے یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے لیے بھی وقت نکال سکے اور ان کا خیال اور تربیت کر سکے۔

: صورت مسئولہ میں شوہر کا بیوی کو اپنے سے دور کر دینا جبکہ وہ قربت کے وسائل بھی رکھتا ہے نہایت غلط ہے ۔

اگر شادی کے بعد گھر سے دور رہنے میں بیوی کی حق تلفی ہوتی ہو یا اس کی عزت و ناموس اور اس کی حفاظت کا انتظام نہ ہو، یا شوہر کے دور ہونے کی وجہ سے اس کے گناہ اور فتنہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں شوہر کے لیے بیوی کو ایسی حالت میں تنہا چھوڑ کر شہر سے دور ملازمت کرنا درست نہیں ہے، اور اگر یہ اندیشہ نہ ہو تو پھر شہر سے دور ملازمت کرنا جائز ہے، لیکن اس صورت میں بیوی کی رضامندی کے بغیر چار مہینہ سے زیادہ گھر سے دور رہنا درست نہیں ہے، اس میں بیوی کی حق تلفی ہے

ھٰذا واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

Share:

Jab koi Ladka kisi Ladki se kahta hai ke "mai aapse Mohabbat karta hoo" to us ladki ko kya karna chahiye?

Ladkiyo ko jhhanse Me lakar Hawas ki aag mitane wala kaun hai?

اگر کوئی آپ سے کہتا ہے کہ اسے آپ سے محبت ہے*

تو آپ کو اسی وقت اسی لمحے اس سے پوچھ لینا چاہئے کہ کیا وہ محبت کو جائز بنانے کی کوشش میں نکاح کی خواہش رکھتا ہے یا پھر خالی خولی محبت کی باتیں ہی بنانا چاہتا ہے، اگر وہ اسی وقت آپ سے کہہ دے کہ وہ آپ سے محبت تو کرتا ہے اور ہمیشہ کرتا رہے گا مگر وہ آپ سے نکاح نہیں کرسکتا، تو آپ کو یہ فیصلہ اسی وقت کرلینا ہوگا اسی وقت آپ اسے چھوڑ دیں نکال دیں اسے اپنی لائف سے، خود کو خود ہی برباد ہونے سے بچائیں.

مجھے حیرت ہوتی ہے ان لڑکوں پر جو اپنی زندگی میں دس دس لڑکیوں کو ایک ساتھ لے کر چل رہے ہوتے ہیں اور وہی لڑکی اس کے دھوکے کو آخری حد تک سہہ کر فیصلہ کرنے لگتی ہے، جب اسے چھوڑ کر کسی دوسرے لڑکے کو چنتی ہے تو لوگوں کو لڑکی کا کردار نظر آجاتا ہے، لڑکوں کا تو جیسے کردار ہوتا ہی نہیں، سب لڑکی پر چڑھ دوڑتے ہیں کہ وہ تو لڑکا ہے، کرسکتا ہے تم لڑکی ہو، تم سمجھو، لڑکا دھوکہ دے تو جائز ہے لڑکی دھوکہ دے تو بدکردار ہے؟... حد ہے.

میں جانتا ہوں کنارہ کرنا بہت مشکل ہے، مگر یقین کریں یہ برباد ہونا اس برباد ہونے سے بہتر ہے جو آپ اس کے ساتھ رہ کر ہونگے.

ظاہر ہے وہ شخص اپنے کسی عزیز کے نام کی مجبوری بتائے گا آپ کو، اسے محبت ہے آپ سے کہ نام پر جھانسے میں لانے کی کوشش کرے گا، مگر اس کی باتوں میں نا آئیں، اسے وہیں پہ چھوڑ دیں، آپ کے چھوڑنے پر آپ کو بےوفا، دھوکے باز، ڈرامے باز، بہت کچھ کہے گا، آپ اس کی یہ باتیں مسکراتے ہوئے سن لیں، لیکن اس کی اس بلیک میلنگ میں آکر اپنی زندگی برباد مت کریں، اس شخص کیلئے اس کے اپنے عزیز ہیں، تو آپ بھی اس بےقدرے شخص کیلئے اپنے عزیزوں کو داو پر نا لگائیں.

مجھے حیرت ہوتی ہے اس بات پر لوگ کہتے ہیں محبت میں شادیاں کہاں ہوتی ہیں، بہت غلط مطلب لیا ہوا ہے اس جملے کا آجکل لوگوں نے، میں پوچھتا ہوں محبت میں شادیاں نہیں ہوتیں تو پھر محبت میں کیا ہوتا ہے؟

کیا محبت میں یہ ہوتا ہے کہ کسی ہوٹل کے کسی پرائیوٹ گوشے میں لے جاکر محبت کے نام پر دو خاندانوں کی عزت کی دھجیاں اڑائی جائیں؟؟؟

کیا محبت غلیظ ہوتی ہے؟

لڑکیو خود پر بےوفا، دھوکے باز کا لیبل لگوالو مگر کسی ایسے شخص کا ساتھ مت دو جو تمہیں کبھی منزل
نا دے سکتا ہو،
یہی وہ زیادتی ہے جو کل میں نے پوسٹ لگائی تھی کہ مرد زیادتی خود کرکے الزام عورت کے سر تھوپ دیتا ہے.
یقین کریں مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب میں سنتا ہوں، کہ کسی لڑکی نے کسی لڑکے کو دھوکے کے جواب میں دھوکا دیا ہے، ایسا دھوکہ جائز ہے دینا.

اس دھوکے سے جو وہ لڑکا آپ کو دے رہا ہے، یہی وہ لڑکیاں ہیں جو اپن فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیتی ہیں، اور بیشک اللہ سب کچھ دیکھتا جانتا ہے_

لیکن کسی کی زندگی سے نکلیں تو مکمل طور پر ایک بار ہی نکل جائیں چاہے اس کیلئے آئی ڈیز بدلنی پڑیں، نمبرز بدلنے پڑیں، یا پھر شہر، آتے جاتے رہ کر اپنی ساتھ باقیوں کی زندگی کو جہنم مت بنائیں.

جب آپ نے مستقبل چن ہی لیا ہے تو اس مخلص قیمتی شخص کو دھوکہ مت دیں، اللہ نے آپ کو بچایا ہے، تو اسے اللہ کا عظیم احسان سمجھیں، بیشک وہ بہت خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جنہیں اللہ راستے دکھاتا ہے، اور اس سے بھی بدنصیب شخص وہ ہوتا ہے جو واپس اسی راستے پر نظر رکھتا ہے جہاں سے اللہ نے اسے نکالا ہوتا ہے_

پہلی بات، میں کون ہوتا ہوں کسی کو نصیحت کرنے والا کہ میرے اپنے عمل خراب ہیں_

یہ تحریر اس لئے لکھا کہ  مجھے کچھ لڑکیاں اپنی پرسنل لائف ڈسکس کرکے کہتی ہیں کہ ہمیں کوئی راستہ بتائیں یا اس موضوع پر کچھ لکھیں_

راستہ دکھانے والی ذات "اللہ" کی ہے، میں بس اپنی سمجھ کے مطابق الفاظ ہی لکھ سکتا ہوں_!!!

اس پوسٹ پر مجھے تنقید نگاروں کے کمنٹس کا انتظار رہے گا_!!
جو مجھے سمجھ نا سکا.
اسے حق ہے وہ مجھے برا ہی سمجھے_!!
😑💯🍁🍁

🌹🌹🌹🌹 کاش کہ  یہ بات تیرے دل میں اتر جائیں.

خواہش صرف اتنی ہےکہ کچھ الفاظ لکھوں جس سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے.

اگر آپ کو یہ تحریر (Post) پسند آئی ہو تو اپنے دوست و احباب کو ضرور شیئر کریں.

Share:

Aaj Sachhi Mohabbat Talash karne se bhi kyu nahi milti?

Sachi mohabbat aaj ke daur me milne se bhi nahi milti?
Metrialism ne na Sirf Mazhab ko mutashir kiya balki jazbat Ko bhi Sone, chandi, Credit aur debit Card me taul diya.
Ab Sachi Mohabbat bhi utna hi nayab hai Jitna Khalis Imaan.

مادیت پرستی نے صرف مذہب کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ جذبات کو بھی سونے، چاندی، بلکہ پیپر، پلاسٹک اور کرپٹو کرنسی میں تولنے پر تلی بیٹھی ہے...

اب "سچا پیار" بھی اتنا ہی نایاب ہے جتنا "خالص ایمان"

والدین کی محبت بے لوث ہوتی ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں.

بے لوث محبت اب ڈراموں، فلموں اور ناولوں میں ہی نظر آتی ہے... اور یہ جو تصور تھا کہ محبت کی نہیں جاتی، ہو جاتی ہے... اسکی حیثیت بھی اب پرانی فلموں کے ڈائیلاگ سے زیادہ کچھ نہیں رہی...

اب گرل/بوائے فرینڈ بناتے وقت بھی خلوص، سچائی، کردار، ایثار وغیرہ سے زیادہ خوبصورتی، سٹیٹس، ڈگری اور پیسے کو دیکھا جاتا ہے. شادی تو خیر بہت پہلے سے ہی رشتوں اور خاندان کی تعمیر کی بجائے محض ایک کاروبار اور جاب بن کر رہ گئی ہے.

مذہب اندھا ایمان مانگتا ہے،
اور محبت اندھا اعتبار...

اور مادیت کے اصولوں کے مطابق یہ دونوں ہی،
صلاحیتیں نہیں، حماقتیں ہیں.
اب یہ چیزیں آپکے سی وی کو چار چاند نہیں لگاتیں بلکہ اسے گہنا دیتی ہیں.
محبت کی دنیا میں آپ لاکھ قابل بھروسہ سہی لیکن مادیت کی دنیا میں آپ قطعاً قابل اعتبار نہیں.

اگر آپ "انفنٹی" کے قائل ہیں، تو "کیلکولیشنز" کیسے کریں گے؟

محبت میں سب کچھ لٹانے پر تیار یہ کیسے جان سکتا ہے کہ کتنی راتوں کی کتنی قیمت بنتی ہے...!!!

جنت میں محلات کے وعدے پر سب کچھ داؤ پر لگا دینے والا سوداگر کیا جانے کہ تھوڑا وقت اور تھوڑی دولت اور تھوڑا سا چونا لگا کر دنیا میں محل کیسے بنانا ہے...!!!

بلکہ دجالی یوٹوپیا تو "فری لو سوسائٹی" کے تصور پر کھڑا نظر آتا ہے... جس میں ہر عورت ہر مرد کیلئے "دستیاب" ہو، ہوس کا نام ہی محبت ہو اور بچے پیدا کرنا صرف حکومت کا کام ہو، اور وہ بھی لیبارٹریوں میں...!!!
(ہکسلے کا ناول "Brave New World")

خیر بات لمبی ہو گئی...

کہنے کا مطلب یہ تھا کہ سچی محبت تو اب محبوب کی گلیوں میں جوتے گھسانے سے بھی نہیں ملنے کی اور کچھ بیوقوف اسے فیس بک پر ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں...

البتہ دین کی بنیاد پر خلوص کے ساتھ رشتے جوڑنے والے آج بھی "سچا پیار" بونس میں لے جاتے ہیں... اور کیوں نہ ہو، اس پر میرے آقا، صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر جو ثبت ہے...!!!

بہت باریک اور سمجھنے والا نقطہ ہے.

سچے پیار کا ذائقہ وہی چکھ سکتے ہیں، جو اللّٰہَ تعالیٰ کے بنائے ہوئے معیارات کو مقدم رکھیں.

خصوصاً ازدواجی زندگی کو مادیت پرستی سے پاک رکھیں. آپ مخلص محبت سے ایسے سیراب ہوں گے جیسے الله تعالیٰ نے دنیا میں ہی جنت کا گھونٹ پلا دیا ہے.

شوہر کے لباس سے بیوی کی نفاست اور بیوی کے لباس سے شوہر کی غیرت کا پتہ چلتا ہے۔

Share:

Duniya ki hawas aur lalach me insan asal maksad ko bhul gaya.

Lalach ne hame kaha se kahan lekar chala aaya?
Duniyawi lalach me insan kitna pagal hai.
Duniya ki Mohabbat ne Insan ko asal se maksad se gumrah kar diya.
Aaiye Ham apni wapasi shuru karte hai take waqt rahate hue Apne manjil tak pahunch jaye.

*انسان خسارے میں ہے*
💓💓💓💓
ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک شخص کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ہونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر ے گا وہ زمین اس کو دے دی جائیگی اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور سورج غروب ہو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔

یہ پیشکش سن کر وہ شخص چل پڑا، چلتے چلتے ظہر ہو گئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاہئے مگر اس پر لالچ نے غلبہ پا لیا، سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے چکر کاٹ لوں۔۔!!!

پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے ایک خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اسکو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاہئے.

الغرض واپسی کا سفر کافی دیر سے شروع کیا، اب واپسی میں یوں محسوس ہوتا تھا جیسے سورج نے اسکے ساتھ ریس شروع کر دی وہ جتنا تیز چلتا سورج بھی اُتنا جلدی ڈھل رہا ہے، عصر کے بعد تو سورج ڈھلنے کی بجائے لگتا تھا پِگلنا شروع ہو گیا۔اس شخص دوڑنا شروع کر دیا، کیونکہ اسے  سب کچھ ہاتھ سے جاتاہوا دیکھ رہا  تھا۔

اب وہ اپنی لالچ کو کوس رہا تھا، مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی دوڑتے دوڑتے اس کا سینہ درد سے پھٹا جا رہا تھا۔ مگر وہ تھا کہ بس دوڑے جا رہا تھا آخر سورج غروب ہوا تو وہ شخص زمین پر گر پڑا اور اس طرح گرا کے اس کا سر اسٹارٹنگ پوائنٹ کو چھو رہا تھا اور پاؤں واپسی کے دائرے کو مکمل کر رہے تھے۔
یوں اس کی لاش نے دائرہ مکمل کر دیا۔ جس جگہ وہ گرا تھا اسی جگہ اس کی قبر بنائی گئی ۔ قبر پر ایک تختی لگائی گئی، جس پر لکھا گیا۔
’’اسکی ضرورت بس اتنی جگہ تھی جتنی جگہ اسکی قبر ہے‘‘
وَالْعَصْرِ،اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرِ... بیشک انسان ضرور خسارے میں ہے۔(سورۃ العصر،آیت نمبر3)

آج ہمارے دائرے بھی بہت بڑے ہو گئے ہیں، چلئے واپسی کا سوچتے ہیں اس سے پہلے کے دیر ہوجائے۔!!
اللہ پاک ہمیں موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

Share:

Aapki Behan beti bhi Dusre ki Girl friend banne ke liye Bari ho rahi hai.

Aapki beti aur behan bhi kisi Ki Girlfriend banane ke liye jawan ho rahi hai.

yah kaisi muhabbat hai ke chand dino tak inbox me bat karne ke bad fir dusre ki talash shuru ho jati hai?
Haram Mohabbat ka jhansa dekar Masum Ladkiyon ko fansane ki Sajish.

Kya Biwi apne Shauhar Ke Samne Dance kar sakti hai? 
Pak daman Aurat Pak Daman mard ke liye aur pak daman mard Pak Daman auraton ke liye....

Jism Ka jab Ishq Mukammal ho jata hai to log aksar Tohfe ko Kachare me fenk dete hai.

آپ کی بیٹی, بیوی, بہن بھی تیار ہو رہی ہیں کسی کا ٹائم پاس بننے کے لئے۔

پروفائل ڈی پی دیکھی اچھی ہے ان باکس میں گئے کچھ دن بات چلی محبت کے دعوے ہوئے خواب دیکھے گئے شادی کے وعدے ہوے بلاک ہوئے نئے کی تلاش پھر شروع یہ ہے آج
کی محبت جب کوئی ہم سے پہلی دفعہ بات کرتا ہے تو وہ ضرور اچھا لگتا ہے کیوں کہ ہمیں اُس کا کوئی عیب معلوم نہیں ہوتا کچھ دن ان باکس میں باتیں چلتی ہیں وہ اور بھی اچھا لگتا ہے کہ وہ اپنی حقیقت چھپا کر آپ سے بات کر رہا ہوتا ہے پھر جب آہستہ آہستہ اُس کی حقیقت سامنے آتی ہے وہ ہمیں زہر لگنے لگتا ہے اور یوں لڑائی جھگڑا شروع
ہو جاتا ہے اور بلاک کر دیا جاتا ہے اگر آج آپ اپنے جانو سے اپنی آئی ڈی کا پاسورڈ مانگ لیں تو وہ نہیں دے گا کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے کتنے اور جانو ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہ کیسی محبت ہے جو دس سے پندرہ لوگوں سے کی جارہی ہے۔
یہ کیسا عذاب ہے جو لڑکیوں کو لڑکوں کی صورت میں نازل ہورہا ہے اور لڑکوں کو لڑکیوں کی صورت میں کیوں کہ بابو، جانو، مانو سے بات کرکے آپ نماز پڑھنے کے قابل نہیں ہوتے اور نہ ہی اللّٰه پاک آپ کو بُلاتا ہے تو پھر ہر وہ چیز جو انسان کو اللّٰه سے دور کر دے وہ عذاب  ہی ہے چاہے کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو اور آج کی محبت بھی جو روز کسی نہ کسی سے نئی ہو جاتی ہے کچھ لوگ اس محبت میں سچے جذبات بھی رکھ لیتے ہیں جو آپ کے لیئے صرف چسکے ہوتے ہیں اور ٹائم پاس ہوتا ہے کسی کے ساتھ ٹائم پاس کرتے ہوئے یہ ضرور سوچنا کہ آپ کی ہونے والی بیوی بھی کسی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہی ہوگی کیوں کہ نیک مرد نیک عورتوں کے لیئے ہیں بُرے مرد بُری عورتوں کے لیئے اور جن کی شادی ہو چکی ہے اور وہ  کسی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہے ہیں تو وہ بھی یاد رکھیں کہ ان کی بیٹی بہن بیوی بھی تیار ہو رہی ہیں کسی کا ٹائم پاس بننے کے لیئے۔

اس سارے کھیل میں شادی شدہ مرد و عورتیں برابر کے شامل ہیں میں ہر کسی کو اس میں شامل نہیں کررہا, لیکن زیادہ تر اب یہی سب ہورہا ہے بحثیت مسلمان, بحثیت انسان سوچیں کہ آپ کیا کررہے ہیں۔

اللہ ہمیں ایسے برائیوں سے بچا اور امت مسلمہ کی مدد فرما۔ آمین ثمہ آمین

Share:

insan ki aukat bas itni hi hai Na apni marji se aaya hai Na apni marji se jayega.

Insan ki haisiyat bas mitti ke barbar hai.
Duniya ki lalach me aakhirkar ka sauda karne wale log.

इंसान की औकात ही इतनी है ना अपनी मर्जी से आया है ना अपनी मर्जी से जाएगा।
#तदफ़ीन (दफ़नाने) के एक दिन बाद यानी ठीक 24 घंटे बाद इन्सान की आंतों में ऐसे कीड़ों का गिरोह सरगर्म अमल हो जाता है जो मुर्दे के पाखाना के रास्ते से निकलना शुरू हो जाता है, साथ ही ना क़बीले बर्दाश्त बदबू फैलाना शुरू करता है जो दरअस्ल अपने हम पेशा कीड़ों को दावत देते हैं,
इस ऐलान से बिच्छू और तमाम कीड़े मकोड़े इन्सान के जिस्म की तरफ़ हरकत करना शुरू कर देते हैं और इन्सान का गोश्त खाना शुरू कर देते हैं-
तद्फीन के 3 दिन बाद सब से पहले नाक की हालत तब्दील होना शुरू हो जाती है,

6 दिन बाद नाख़ून गिरना शुरू हो जाते हैं,

9 दिन के बाद बाल गिरना शुरू हो जाते हैं, इन्सान के जिस्म पर कोई बाल नहीं रहता और पेट फूलना शुरू हो जाता है,

17 दिन बाद पेट फट जाता है और दीगर अजज़ा बाहर आना शुरू हो जाते हैं,

60 दिन बाद मुर्दे के जिस्म से सारा गोश्त ख़त्म हो जाता है,
इन्सान के जिस्म पर बोटी का एक भी टुकड़ा बाक़ी नहीं रहता,

90 दिन बाद तमाम हड्डियां एक दुसरे से जुदा हो जाती हैं,

एक साल बाद तमाम हड्डियां बोसीदा (मिट्टी में मिल जाना) हो जाती हैं,

और बिल आख़िर जिस इन्सान को दफनाया गया था उसका वुजूद ख़त्म हो जाता है,

तो मेरे दोस्तों और अज़ीज़ों

ग़ुरूर, तकब्बुर, हिर्स, लालच, घमंड, दुश्मनी, हसद, बुग्ज़, जलन, इज़्ज़त, वक़ार, नाम, ओहदा, बाद्शाही, ये सब कहाँ जाता है??
दुनिया में घमंड करने वालो की इतनी ही औकात है, आज पूरी दुनिया आजादी और बराबरी के लिए चिल्ला रही है के हम किसी से कम नहीं, तो ऐसे लोगो को समझ लेना चाहिए के पूरी दुनिया कभी बराबर नहीं हो सकती, सूरज दिन में और चांद रात में ही निकलेगा, चाहे दुनिया चांद पे क्यों ना पहुंच जाए। इसे साइंस बराबर करके तो दिखाए,  जो खुदा को भूल कर दुनिया की हवस और लालच, दौलत व शोहरत में लग जाते है, नेक लोगो को अपने पैरो की जूती समझते है, अल्लाह के हुक्म की ना फरमानी करते है ऐसे लोगो का अंजाम बहुत बुरा होता है, दुनिया की मुहब्बत में आखेरत को भूल जाते है और उसके बदले जहन्नुम को अपना मुकद्दर बना लेते है।
ना मेरा एक होगा ना तेरा लाख होगा
ना तारीफ तेरी होगी मजाक मेरा होगा
गूरुर ना कर ऐ शाह ए जिस्म
तेरा भी खाक होगा, मेरा भी खाक होगा।

ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏    مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِي غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَى الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِينِهِ.

रसूल अल्लाह ﷺ ने फरमाया: दो भूके भेड़ीए जिन्हें बकरीयों के झुंड में छोड़ दिया जाये इतना नुक़्सान नहीं पहुंचाएंगे जितना नुक़्सान आदमी के दौलत वा शान की हिर्स (लालच) उसके दीन को पहुंचाती है।

Rasool Allah ﷺ ne farmaya: do bhuke bhediye jinhe bakriyon ke jhund mein chhor diya jaye itna nuqsaan nahi pohchayenge jitna nuqsaan aadmi ke doulat aur shan ki hirs (lalach) uske deen ko pohanchati hai.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بھوکے بھیڑیئے جنہیں بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دیا جائے اتنا نقصان نہیں پہنچائیں گے جتنا نقصان آدمی کے مال و جاہ کی حرص اس کے دین کو پہنچاتی ہے۔

Prophet ﷺ said: Two wolves free among sheep are no more destructive to them than a man's desire for wealth and honor is to his religion.

📜Wazahat:* iss hadees se maloom hua ke shaan o shaukat wa daulat ki mohabbat aur hirs (lalach) jiske andar aa gayi woh halakat se apna daaman nahi bacha sakta. Badkismati se aaj ummat isi fitne se do char hai aur iski tabahi ka ye alam hai ki jis bad amani ki fiza aur shadeed ikhtelaf ka ye ummat aur iski deeni jamatein shikaar hain inke wajood mein hone ki ek wajah maal wa shaan aur hirs bhi hai, jo ahista ahista muashre ke bigaad ka sabab banti jaa rahi hai.

📚 _*Jamí al Tirmidhi: jild-4, Kitab Az zuhd 36, hadith no. 2376*_
*Grade Sahih*
●•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~
ना दुनिया में कोई अपनी मर्जी से आता है और ना कोई अपनी मर्जी से जाता है, अपनी मर्जी का करने वालो की इतनी ही औकात है, आज हर तरफ से यही आवाज आ रही है मेरी ज़िन्दगी मेरी मर्जी। ना किसी ने अपनी ज़िन्दगी पैसे देकर खरीद लिया है और ना मौत को कोई खरीद लिया है जो ऐसे जुमले बोलकर इंसान अपनी औकात भूल जाता है।
अगर इतनी ही मर्जी से सबकुछ करना है तो अपनी मर्जी से ही मौत को बुलाना और जितने बे औलाद लोग है उसे भी चाहिए के अपनी मर्जी से एक बच्चे को ज़िन्दगी दे जैसे किसी समान का एक्सपायरी डेट होता है।

सब कुछ ख़ाक़ में मिल जाता है,
इन्सान की हैसियत ही क्या है??

मिट्टी से बना है, मिट्टी में दफ़न हो कर, मिट्टी हो जाता है,

5 या 6 फिट का इन्सान क़ब्र में जा कर बेनामों निशां हो जाता है,

दुनियाँ में अकड़ कर चलने वाला क़ब्र में आते ही उसकी हैसियत सिर्फ़ "मिट्टी" रह जाती है,

लिहाज़ा इन्सान को अपनी अबदी और हमेशा की ज़िंदगी को ख़ूबसूरत पुर सुकून बनाने के लिये हर लम्हा फिक़्र करनी चाहिये हर नेक अमल और इबादत में इख्लास पैदा करना चाहिये,
और ख़ात्मा बिलख़ैर की दुआ करनी चाहिये!

अल्लाह तआला हमारे और आप सभी के गुनाहों को मुआफ़ करें और हमें नेक अमल करने की तौफीक़ अता फरमाएं।
आमीन۔۔

Share:

Jawan larke aur larkiyo ko Zina ke taraf jane me Maa Baap bhi shamil hai.

Kya Aulad ke Gunahon me Maa-Baap Shamil nahi hai?
Kah do Ke Mujhe Nakab se Mohabbat hai.
Maa baap apne bacho ko jawan hone ke Bawajood nadan hi Samajhte hai.
Maujuda Daur me Nakab ko aeib bana diya gaya hai.

اور کہہ دو نقاب سے کہ مجھے اس سے محبت ہے
اور میرے دل میں نقاب کا مقام بلند ہے.
یقیناً موجودہ دور میں تو نقاب کو عیب بنا دیا گیا ہے
یہی وجہ ہے کہ (مغربی ممالک کی) گلیوں میں نقابی خواتین غیر محفوظ ہوتی ہیں.

کیا اولاد کے گناہوں میں ماں باپ شرک نہیں ہے؟
آپ کے گیارہ سال کے بچے کے ہاتھ میں اپنا زاتی موبائل فون ہو. اور آپ یہ سوچیں کہ اس کی شادی آپ 30 سال کی عمر میں کریں گے.. تو آپ غلط ہیں..

جب آپ کی بیٹی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو اور آپ کہیں کہ ہماری بیٹی نادان ہے. تو آپ غلط ہیں.

مجھے بھی کئی سال ہوئے موبائل یوز کرتے. نہ چاہتے ہوئے بھی ہزاروں گروپس جوائن ہیں. وجہ کچھ لوگوں نے آٹو جوائن والا آپشن لگا کر ہمیں گروپ میں بنا پوچھے دھکیلا ہے. تو کچھ لوگوں نے بنا پرمیشن گروپ میں ایڈ کیا ہوا ہے..
کسی نہ کسی گروپ میں کوئی نہ کوئی ایسی پوسٹ ضرور آجاتی ہے. جس کو دیکھ کر شہوت کی طرف زہن مائل ہوتا ہے..
کوئی فرینڈ سُجیسٹ میں ایسی ڈی پی آجاتی ہے جس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرے..
یہ معاملہ در حقیقت ہر فیس بُک یا یوٹیوب چلانے والے مرد یا عورت کو پیش آیا ہے.

پہلے زمانوں میں بچی 30 سال کی عمر تک بھی برداشت کر لیتی تھی. مرد بھی برداشت کر لیتا تھا.. کیوں کہ تب شہوت کی طرف مائل ہونے کا کوئی ذریعہ نہ ہوتا تھا. مگر اب موبائل ہے تو اُس میں شہوت والی چیزیں. عورت بازار میں ہے تو اُس کے کپڑوں کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے.
کسی نے ربڑی والا بُرقہ پہنا ہے تو اُس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے. کسی نے جینز پہنی ہے تو اُس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے..
مطلب روز کوئی نہ کوئی ذریعہ ایسا اُمڈ آتا ہے جس کی وجہ سے انسان شہوت کرنے پر مجبور ہوتا ہے..
پھر وہ ہر طرح کے گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے..
اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ بچے کو پڑھا رہے ہیں 25 یا 30 سال کی عمر میں شادی کا سوچیں گے تو آپ غلط ہیں..
تب تک آپ اپنی اولادوں کی وجہ سے نہ جانے کتنے گناہوں کہ مستحق ہو جاتے ہیں. وہ گُناہ جو آپ کی اولاد کرتی ہے. مگر اُس کی وجوہات آپ ہوتے ہیں. جی ہاں آپ کے بچوں کے گناہ کی وجوہات آپ ہوتے ہیں. کیوں کہ آپ یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے بچے 25 سال کی عمر میں بھی نادان ہیں انہیں کچھ پتا نہیں.. اُدھر بچے ہر ویب سائٹ کو سیرچ کر کے بیٹھے ہوتے ہیں..
پھر وہ اپنے جسم کی آگ بجھانے کو کسی کا ریپ کرتے ہیں. یا کسی سے رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں..
میں جانتا ہوں مجھے کون سے کمنٹ موصول ہونے والے ہیں.
کئی لڑکیاں آکر کہیں گی  صاحب وہ جو 77 سال کی بچیوں کا ریپ ہوتا ہے. وہ کون سا شہوت جگاتی تھی. یا کچھ کا سوال ہوگا. آپ غلط ہیں ہر لڑکی ایسی نہیں ہوتی..
سُن لیجئیے ہر لڑکی ایسی نہیں ہوتی ویسی نہیں ہوتی. یہ باتیں صرف اور صرف اُن لڑکیوں کو شعبہ دیتی ہیں جو موبائل یوز کرنے سے قاصر ہیں. اور تو اور بازاروں میں جانے سے بھی محروم ہیں. اور گھر سے نکلنے سے بھی قاصر ہیں.
باقی جن کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو. گھر میں وائی فائی لگا ہوا ہو. گوگل ہو. یو سی برؤزر ہو. سیکس ویب سیرچ کرنے کا آپشن ہو. وٹس ایپ ہو فیس بُک ہو، کوڑا، انسٹاگرام، اور پورن سائٹس.. اور اُس نے شہوت والی کوئی ویڈیو نہ دیکھی ہو. یا کسی لڑکے نے اُس کے ساتھ گندی باتیں نہ کی ہوں. یہ نا ممکن ہے..
ہر ماں. ہر باپ اپنی اولاد کے گناہوں کے خود زمہ وار ہیں..
بہت سے والدین اپنے بچے کو جوان دیکھ کر بھی نادان اور نا عقل سمجھتے ہے۔۔۔ کے ابھی اسکی عمر ہی کیا ہے؟ ویسے ماں باپ دنیا کے سب سے بڑے بیوقوف اور ناکارہ ہوتے ہیں جو اپنے بچوں اور بچیوں کی حرکتوں سے واقف نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں اس بارے میں کوئی علم ہوتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں موبائل استعمال کرنے سے بچا غلط راستے پے کیسے جائیگا ؟ اگر غلط راستے پے نہیں جاتا تو پہلے کتنا بلاتکار ہوتا تھا اور اب؟ ریپ کیسز اتنا عام کیسے ہو گیا؟ آئے دن ہمیں سننے کو ملتا ہے فلاں جگہ پے ایک لڑکی کو بائک سے اٹھا کر ریپ کر دیا وغیرہ وغیرہ۔ ماں باپ اپنے بچوں کو سمجھنے کے کوشش ہی نہیں کرتے کے اُنکا بچہ اب 6 -5 سال کے نہیں رہ گیا سب کچھ جانتے ہوئے بھی آجکل والدین کیو خود کو اندھیرے میں رکھتے؟ اکثر لڑکیوں کو اُنکے گھر سے یہ دیکھا دیا جاتا ہے خاص کر انکی ماں کہتی ہے کے بیٹا اب وہ پرانی رواج گئی جب لڑکیاں گھر سے باہر بھی نہیں نکلتی تھی، اب تو لڑکے لڑکیاں ساتھ میں پڑھائی کر رہے ہیں دیکھو زمانہ کتنا بدل گیا۔ یہاں زمانہ کے لفظ کو بری ہے رحمی سے بد نام کر دیا جاتا ہے، اور جب کوئی حادثہ ہوتا ہے تو کہتے ہیں اب پہلے زمانے والے لوگ ہے نہیں جو ایسا ہوتا۔۔۔۔ اب تو ہرکوئی مطلبی ہو گیا، ہے ایمان ہو گیا وغیرہ ۔ آخر ایسا کیو؟ جب ہم ترقّی کی بات کرتے ہے تو فخر محسوس کرتے ہیں کے اور جب کچھ برا ہوتا ہے تو زمانے کا قصور کہتے ہیں واہ رے جدید دور کا  جدید جاھل انسان۔ زمانہ تو نہیں بدلتا واہ تو ہمیشہ کے جیسا ہی ہے اور قیامت تک رہے گا۔ زمانہ کبھی نہیں بدلتا۔ اپنے بیٹیوں کو یہ بھی سکھایا جاتا ہے کے خود پے بھروسہ کرنا اور شادی کے بعد سسرال والو کے بات میں نہیں چلنا، اپنی مرضی سے زندگی گزارنا، کسی کے آگے جھکنا مت، ورنہ ہمیشہ جهکھتی رھوگی اور وہ تمہیں ہمیشہ ڈراتے رہیں گے۔ یاد رکھنا وہ تمہارا شوہر کے ساتھ ساتھ ایک مرد بھی ہے اور ہمیشہ مرد اپنی بیوی کو دبانا چاہتی ہی مگر تم ان روایتی عورتوں کے جیسی نہیں رہنا، کچھ بھی ہو تو فون سے مجھے ضرور بتانا میں تمہاری مدد کرونگی، کبھی تم خود کو تنہا مت سمجھنا میں تمہارے ساتھ ہوں...... وغیرہ وغیرہ اس طرح اپنی بیٹیوں کی گھر بسنے سے پہلے ہی بہت ساری مائیں اُسکی زندگی برباد کر دیتی ہے۔
کوشش کریں اولاد کی وجہ سے خود کو گناہوں سے بچائیں. اُن کی شادی کروا کر فری ہو جائیں. اور اپنے فریضے کو بہتر طریقے سے نبھائیں.. مرضی پوچھیں. پسند پوچھیں. اور شادی کر دیں.. یہیں آپ کا ماں باپ بننے کے بعد سب سے اہم فریضہ ہے..
(تحریر رجب عکاس)
اللّه پاک ہماری اولادوں کو ہمارے ذریعے گناہوں سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS