find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

B S E B 10th Urdu Darakhshan Questions Answers Chapter 22.

B S E B 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab Chapter 22

Bihar Matrice Darakshan Urdu Sawal o jawab.

BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات

کھڑا ڈنر 22۔    سیّد محمد جعفری

مختصر ترین سوالات

(1) سیّد محمد جعفری کب پیدا ہوئے؟
جواب - 1905 میں

(2) سیّد محمد جعفری کے والد کا نام کیا تھا؟
جواب - سیّد محمد علی جعفری

(3) سیّد محمد جعفری کہاں پیدا ہوئے؟
جواب - لاہور میں

(4) سیّد محمد جعفری کے مجموعے کا نام کیا ہے؟
جواب - شوخی تحریر

(5) سیّد محمد جعفری کی تعلیم و تربیت کہاں ہوئی؟
جواب - پھو پھی زاد بھائی سیّد محمد عبداللہ رضوی کے زیرِ سایہ میں ہوئی۔

(6) جعفری نے شروع میں کس زبان کی تعلیم حاصل کی؟
   جواب - عربی، فارسی اور انگریزی کا

   (7) اُنہونے کہاں تک تعلیم حاصل کی؟
  جواب - شروع میں عربی، فارسی اور انگریزی میں، 1922 میں میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا، ریاضی، کیمیائی اور طبیعیات میں بی ایس سی ( BSC ) کی، فارسی اور انگریزی میں MA کیا۔

  (8) سیّد محمد جعفری محکمہ اطلاعات سے کب سبکدوش ہوئے؟
  جواب - محکمہ کی طرف سے تہران بھی گئے۔ 1966 میں سبکدوش ہوۓ۔

(9) آپ کے نصاب میں شامل " کھڑا ڈنر" نظم کے مصنف کون ہے؟
        جواب - سیّد محمد جعفری

(10) آپ کے نصاب میں سیّد محمد جعفری کا کون سا نظم شامل ہے؟
      جواب - کھڑا ڈنر

   (11) اس نظم کا تعلق کس صنف شاعری سے ہے؟
          جواب - مزاحیہ

   (12) زیرِ نصاب نظم میں شاعر نے خانے پینے کے کس طریقے کو فنز کا نشانہ بنایا ہے؟
      جواب - کھڑا ڈنر ( بو فے سسٹم )

     (13) اردو کے پانچ مزاحیہ شاعروں کے نام لکھے۔
       جواب - سیّد محمد جعفری
               دلاور فگار
                  اکبر الہ آبادی
                    ساغر خیامی
            رمز عظیم آبادی

مختصر سوالات

      (1) سیّد محمد جعفری کا مختصر تعارف پیش کیجئے۔
     جواب - اُن کا اصل نام سید محمد جعفری ہے۔ اسی نام سے مشہور بھی ہے۔ اُن کی پیدائش 1905 میں لاہور میں ہوئی۔ سیّد محمد جعفری عربی، فارسی اور انگریزی میں تعلیم حاصل کی۔ اُن کا انتقال 7 جنوری 1976 کو ہوئی۔

--------------------------------------
اگر آپ مزید دینی،  اصلاحی، اخلاقی اور تاریخی واقعات پڑھنا چاہتے ہیں تو اس بلاگ پر وزٹ کریں۔

Aashiyana-E-Haqeeqat

Share:

B S E B 10th Urdu Darakhshan Questions Answers Chapter 19.

B S E B 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab Chapter 19

Bihar Matrice Darakshan question Answers.

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 18

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 11

हिंदुस्तान की आजादी में धर्म कितना बड़ा बाधा था?

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات

ہم نوجواں ہے۔ 19۔  پرویز شاہدی

مختصر ترین سوالات

(1) پرویز شاہدی  کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی؟
جواب - 30 ستمبر 1910 کو لودی کٹرا پٹنہ سٹی میں۔

(2) کتنے سال کی عمر میں پرویز شاہدی کے والدین اس دنیا سے رخصت ہو گئے؟
جواب -

(3) پرویز شاہدی کی اہلیہ کا نام کیا تھا؟
جواب - فضیلت النساء بیگم

(4) پرویز شاہدی کے کسی دو شعری مجموعے کا نام لکھیے۔
جواب - رقص حیات
تثلیث حیات

(5) تثلیث حیات کی اشاعت  کب ہوئی؟
جواب -

(6) پرویز شاہدی کا اصل نام کیا تھا؟
جواب - اُن کا پورا نام سیّد اکرام حسین تھا۔

(7) اردو شاعری میں وہ کس نام سے مشہور ہوئے؟
جواب - اردو شاعری میں پرویز شاہدی کے نام سے مشہور ہوئے۔

(8) اُن کے والد کا نام کیا تھا؟
جواب - والد کا نام سیّد احمد حسین تھا۔

(9) پرویز شاہدی نے عربی ، فارسی اور اردو کی تعلیم کس مدرسے میں پائی۔
جواب - مدرسہ نظامیہ

(10) اُن کی وفات کب ہوئی ؟
جواب - 5 می 1968 کو

(11) پرویز شاہدی نے میٹرک کا امتحان کب پاس کیا؟
جواب - 1925 میں

(12) اُنہونے کہاں تک تعلیم حاصل کی؟
جواب - پرویز نے 1925 میں کولکتہ یونیورسٹی سے میٹرک پاس کیا، پٹنہ یونیورسٹی سے 1930 میں آنرز کیا، 1934 میں اردو میں MA کیا اور 1935 میں فارسی میں MA کیا۔

مختصر سوالات

(2) پرویز شاہدی کی شاعری کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - پرویز شاہدی کا اصل نام سید اکرام حسین تھا۔ اردو شاعری میں پرویز شاہدی کے نام سے مشہور ہوئے۔ پرویز شاہدی کو شعر و ادب کا زوق خداداد تھا۔ اُنہونے پہلا شعر 8 سال کی عمر میں کہا۔ شروع میں اکرام تخلص رکھا پھر پرویز تخلص کرنے لگے۔ اُن کے دو شعری مجموعے رقص حیات اور تثلیث حیات کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔
---------+-+-------------------
اگر آپ دینی، اصلاحی، اخلاقی اور معیاری تحریر پڑھنا چاہتے ہیں تو اس بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں۔ وزٹ کیجئے
. 

Aashiyana-E-Haqeeqat


Share:

BSEB 10th Urdu Darakhshan Questions Answers Chapter 21.

BSEB 10th urdu Darakhashan Sawal o Jawab Chapter 21

Bihar Matrice Darakshan question Answers Chapter 21.

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات 

نظم بہت آسان تھی پہلے 21.   ندا فاضلی

مختصر ترین سوالات

(1) ندا فاضلی کہاں پیدا ہوئے؟

جواب - گوالیار  میں 1964 - 65 میں

(2) ندا فاضلی کو کون کون سے ایوارڈز ملے؟

جواب - ندا فاضلی کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، شکھر سمان،  غالب ایوارڈ  اور خوشرو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

(3) ندا فاضلی نے مشرق اور مغرب کے کن ملکوں میں ہندوستانی ادیبوں کی نمائندگی کی؟

جواب - اُنہونے امریکہ (USA)  دبئی (UAE) ، جرمنی،  بنگلہ دیش،  پاکستان،  انگلینڈ اور ماریشس وغیرہ ملکوں میں ہندوستانی ادیبوں کی نمائندگی کی۔

(4) ندا فاضلی کے تین شعری مجموعوں کے نام لکھیے۔
جواب - لفظوں کا پل،  آنکھ اور خواب کے درمیان،  کھویا ہوا سا کچھ،  شہر میرے ساتھ چل،  زندگی کی تڑپ، مورناچ۔

(5) ندا فاضلی نے سماج کے کس طبقے کے مسائل کو اپنی نظموں میں ابھارا ہے؟
جواب - کمزور اور پیش ماندہ طبقے کے لوگوں کا۔

(6) اُنہونے کہاں تک تعلیم حاصل کی؟

جواب - ندا فاضلی نے اردو اور ہندی مضامین میں MA تک تعلیم حاصل کی۔

(7) سب سے پہلے اُنہونے کون سا پیشہ (Occupation) اختیار کیا؟

جواب - صحافت کا

(8) اُن کے والد اور والدہ کہاں جاکر بس گئے؟

جواب - اُن کے والدین اور بہنیں کراچی (پاکستان ) میں جاکر بس گئے۔

مختصر سوالات Short Questions

( 1 ) ندا فاضلی کے شاعری کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - ندا فاضلی جدید دور کے مشہور شاعر ہے۔
ندا فاضلی نے غزلیں اور نظمیں بھی کہی ہے۔
دوہے بھی لکھیں ہے گویا ہر صنف میں اُنہونے شہرت حاصل کی ہے۔ اُنہونے کمزور اور پیشہ ماندہ طبقے کو اپنی تخلیقات میں ابھارا ہے۔ انہیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ،  سکھر سمان، غالب ایوارڈ،  خوشرو ایوارڈ جیسے اعزازات سے نوازا گیا۔ اُن کا ادبی سفر ابھی جاری ہے۔

(2) نظم بجلی کا کھمبا کا خلاصۃ اپنی زبانوں میں کیجئے۔

جواب - بجلی کا کھمبا ندا فاضلی کا آزاد نظم ہے۔ اس نظم میں شاعر نے سائنسی ایجادات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس  حقیقت کی نقاب کشائی کی ہے کہ سائنسی ایجادات و ترقیوں کے نتیجے میں معاشرے میں جو خرابیاں آئی ہے اس میں بد اخلاقی بھی ہے۔
نظم کے آخری میں شاعر نے کہا ہے کہ اُن دنوں کی بات ہے جب یہاں کوئی بجلی کا کھمبا نہیں پر چاند کی روشنی تھی۔

(3) کوئی بجلی کا کھمبا نہیں تھا .
       مگر چاند کا نور میلا نہیں تھا

     ان مصرعوں کی تشریح کیجئے

جواب - ندا فاضلی کی تخلیق "بجلی کا کھمبا" کا ایک مصرعہ ہے۔  یہ نظم ندا فاضلی نے سائنسی ایجادات پر روشنی ڈالتے ہوئے معاشرے کی بد اخلاقیوں کو ابھارا ہے۔ اس مصرے میں شاعر کہنا چاہتا ہے کے کسی جگہ پر وہ بیٹھا ہوا تھا پھر بھی وہاں تاریکی نہیں تھی کیونکہ اس جگہ پر چاند کی روشنی آرہی تھی.

اگر آپ مزید ایسی تحریر پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کیجئے۔ اس بلاگ پر ہر قسم کی دینی، اصلاحی، معاشرتی اور اخلاقی تحریر سایہ کی جاتی ہے۔

Aashiyana-E-Haqeeqat

Share:

Waise Log jinki Sallary Bahut kam hai unhein kya karna chahiye?

Waise log jo Apni Sallary Kam hone ki wajah se Gusse me rahte hai.

تحریر کا عنوان

*اپنی کم تنخواہ پر غم نا کریں ہوسکتا ہے آپکو رزق کے بدلے کچھ اور دے  دیا گیا ہو.

ایک بڑے محدث فقیہ اور امام وقت  فرماتے ہیں کہ

○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا*
*قد يكون الرزق خلقا أو جمالا*

رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت اچھا اخلاق یا پھر حسن و جمال دے دیا گیا ہو

○ *قد يكون الرزق عقلا راجحا*
*زاده الحلم جمالا وكمالاً*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں عقل و دانش دے دی گئی ہو اور وہ فہم اس کو نرم مزاجی
اور تحمل و حلیمی عطا  دے

○ *قد يكون الرزق زوجا صالحا*
*أو قرابات كراما وعيالا*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے
کہ کسی کو رزق کی صورت میں بہترین شخصیت کا حامل شوہر یا بہترین خصائل و اخلاق والی بیوی مل جاے 
مہربان کریم دوست  اچھے رشتہ دار یا نیک و صحت مند اولاد مل جائے

○ *قد يكون الرزق علما نافعا*
*قد يكون الرزق أعمارا طوالا*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت علم نافع دے دیا گیا ہو اور  یہ بھی ہو سکتا ہے  کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو

○ *قد يكون الرزق قلبا صافيا*
*يمنح الناس ودادا ونَوالا*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا پاکیزہ دل دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو

○ *قد يكون الرزق بالا هادئا إنما المرزوق* *من يهدأ بالا*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ذہنی سکون دے دیا گیا وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو

○ *قد يكون الرزق طبعا خيّرا*
*يبذل الخير يمينا وشمالا*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت نیک و سلیم طبع عطاکی گئی ہو۔ وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے ارد گرد خیر بانٹتا پھرے

○ *قد يكون الرزق ثوبا من تقى*
*فهو يكسو المرء عزا وجلالا*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت تقوٰی کا لباس پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو

○ *قد يكون الرزق عِرضَاً سالماً*
*ومبيتاً آمن السِرْبِ حلالاً*

یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا عزت اور شرف والا مقام مل جائے جو اس کے لئے حلال کمائ اور امن والی جائے پناہ بن جائے

○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا*
*كن قنوعاً و احمد الله تعالى*

○ پس رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
جو کچھ عطا ہوا
اس پر مطمئن رہو
اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے رہو

الہی بہترین ایمان اور نفس مطمئنہ کی سعادت عطا فرما
آمین اللھم آمین

Share:

Jab Ek Aalima Ladki Apni Saas ki Shikayat lekar Ek Aalim e Deen ke Pahuchi.

Bahu ki Saas Se Shikayat .
Jab ek Bahu Ek Aalim ke Pas apni Saas ki Shikayat lekar aayi.

🌹ﺑِﺴــــــــْــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴـــــــــﻢ🌹
🌹 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎🌹
🌹 خـــــــــوشگــــــوار زندگـــــــــی 🌹

💖* بہو کو ساس سے شکایت *💖

💕ایک عالمہ لڑکی اپنی ساس کی شکایت لیۓ عالم دین کے پاس پہنچی💕

💕ایک مرتبہ میرے پاس ایک عالمہ آئ دین کا علم پڑھی ہوئ تھی.

💕کہنے لگی کہ میرے میاں میرے ساتھ بہت اچھے ہیں
💕دنیا میں شاید ایسا میاں کسی کو نہیں ملا ہوگا۔

💕مجھے اللہ نے ایسا متقی، پرہیز گار اور نیکو کار میاں دیا مگر ساس نے میری زندگی جہنم بنا دی یے
ذرا ذرا سی بات پر روک ٹوک کرتی رہتی ہے
💕یہ کرتی ہے وہ کرتی ہے۔ چنانچہ اس نے ساس کے بارے میں چند باتیں کہیں وہ ان سے پوچھنا یہ چاہتی تھی.

💕 کہ اب آپ ذرا اجازت دیجیۓ۔ میں بھی ترکی بترکی جواب دیا کروں اینٹ کا جواب پتھر سے دیا کروں لیکن چونکہ عالمہ تھی ذرا گھبراتی تھی کہ کہیں میں پکڑی نا جاؤں۔

💕اس نے یہ طریقہ سوچا کہ حضرت سے اپرول لے لیتی ہوں چنانچہ اسنے اپنی ساس کی جو اتنی باتیں بتایئں کہ ذرا ذرا سی بات پر یہ کرتی ہے وہ کرتی ہے اور مجھے ذہنی طور پر سکون نہیں لینے دیتی مجھے پڑھانا ہوتا ہے اور مجھے پڑھانے میں دِقت ہوتی ہے اب آپ بتایئں میں کیا کروں۔

💕میں نے اس سے کہا کہ آپکی ساس میں اتنی ساری ناپسندیدہ باتیں ہیں.

💕کوئ بات پسندیدہ بھی ہے ؟

💕تو کہنے لگی کہ مجھے تو کوئ بھی پسندیدہ بات نظر نہیں آئ میں نے بچی کو جواب کیا کہ تمہاری نظر میں انصاف نہیں۔ اگر انصاف کی نظر سے دیکھتی تو تمہیں کوئ نا کوئ اچھائ ضرور نظر آتی وہ پھر کہنے لگی، حضرت! مجھے تو اس میں کوئ اچھائ نظر نہیں آتی.

💕میں نے کہا دیکھو ایک بات بتاؤ تمہارا خاوند اللہ نے تمہیں فرشتوں کی صفات جیسا دے دیا یہ تو بات مانتی ہو ؟
💕کہنے لگی ہاں مانتی ہوں۔

💕 میں نے کہا اس خاوند کی بیوی تمہیں کس نے بنایا یہی تمہاری ساس تھی جو تمہیں پسند کر کے لیکر آئ اس نیک شخص کے لیۓ اسکو اور بھی بڑی لڑکیاں ملتی تھیں کسی اور کو پسند کر لیتی مگر تمہیں پسند کرکے لائ

💕تو یہی ساس تھی جس نے تمہیں اس خاوند کی بیوی بنایا اور تم کہتی ہو کہ میرا خاوند تو فرشتوں جیسی صفات والا خاوند ہے کہنے لگی جی یہی بات ہے۔

💕میں نے کہا، اب اس احسان کا بدلہ تم ساری زندگی نہیں اتار سکتی قرآن میں اللہ نے فرمایا احسان کا بدلہ احسان ہوتا ہے

💕قرآن کی آیت جانتی ہو؟

💕کہنے لگی جی پڑھی ہوئ ہوں۔ میں نے کہا اس احسان کا بدلہ اتارو کہ ساری زندگی اسکے پیر دھو کر پیو کہ اسنے اپنے بیٹے کی بہو کے طور پر تمہارا انتخاب کیا۔

💕کہنے لگی، حضرت!  آپ نے بات سمجھادی، آج کے بعد میں کبھی انکے سامنے اونچا نا بولوں گی اور انکو اپنی ماں کا درجہ دے کر انکی ہر بات برداشت کروں گی۔ واقعی انہی کے صدقے اللہ نے مجھے اتنا اچھا خاوند عطا کیا۔

💕تو جب انسان سمجھتا ہے تو بات جلدی سمجھ آجاتی ہے۔ ساس بہو جھگڑے ذلت کے سوا کچھ نہیں ہوتے۔ ذرا افہام و تفہیم سے بات کر لی جاۓ تو بات سمجھ میں آجاتی ہے

🌷_*کاش کہ  یہ بات تیرے دل میں اتر جائیں*_
🌷_*خواہش صرف اتنی ہےکہ کچھ الفاظ لکھوں جس سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے..💕

🌹  سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ۔🌹

⛱️ پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر کر دینا بھی صدقہ ہے۔ ⛱️

✍ انتخاب: ابوزوضم، بنــــــارســــــی 🌹

Share:

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 20.

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 20 Question Answer.
BSEB Matrice urdu Sawal o Jawab.

BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawalkaJawab #اردو #مختصر_سوالات

بجلی کا کھمبا 20.            ندا فاضلی

مختصر ترین سوالات

(1) ندا فاضلی کہاں پیدا ہوئے؟

جواب - گوالیار  میں 1964 - 65 میں

(2) ندا فاضلی کو کون کون سے ایوارڈز ملے؟

جواب - ندا فاضلی کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، شکھر سمان،  غالب ایوارڈ  اور خوشرو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

(3) ندا فاضلی نے مشرق اور مغرب کے کن ملکوں میں ہندوستانی ادیبوں کی نمائندگی کی؟

جواب - اُنہونے امریکہ (USA)  دبئی (UAE) ، جرمنی،  بنگلہ دیش،  پاکستان،  انگلینڈ اور ماریشس وغیرہ ملکوں میں ہندوستانی ادیبوں کی نمائندگی کی۔

(4) ندا فاضلی کے تین شعری مجموعوں کے نام لکھیے۔
جواب - لفظوں کا پل،  آنکھ اور خواب کے درمیان،  کھویا ہوا سا کچھ،  شہر میرے ساتھ چل،  زندگی کی تڑپ، مورناچ۔

(5) ندا فاضلی نے سماج کے کس طبقے کے مسائل کو اپنی نظموں میں ابھارا ہے؟
جواب - کمزور اور پیش ماندہ طبقے کے لوگوں کا۔

(6) اُنہونے کہاں تک تعلیم حاصل کی؟

جواب - ندا فاضلی نے اردو اور ہندی مضامین میں MA تک تعلیم حاصل کی۔

(7) سب سے پہلے اُنہونے کون سا پیشہ (Occupation) اختیار کیا؟

جواب - صحافت کا

(8) اُن کے والد اور والدہ کہاں جاکر بس گئے؟

جواب - اُن کے والدین اور بہنیں کراچی (پاکستان ) میں جاکر بس گئے۔

مختصر سوالات Short Questions

( 1 ) ندا فاضلی کے شاعری کے بارے میں پانچ جملے لکھیے۔
جواب - ندا فاضلی جدید دور کے مشہور شاعر ہے۔
ندا فاضلی نے غزلیں اور نظمیں بھی کہی ہے۔
دوہے بھی لکھیں ہے گویا ہر صنف میں اُنہونے شہرت حاصل کی ہے۔ اُنہونے کمزور اور پیشہ ماندہ طبقے کو اپنی تخلیقات میں ابھارا ہے۔ انہیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ،  سکھر سمان، غالب ایوارڈ،  خوشرو ایوارڈ جیسے اعزازات سے نوازا گیا۔ اُن کا ادبی سفر ابھی جاری ہے۔

(2) نظم بجلی کا کھمبا کا خلاصۃ اپنی زبانوں میں کیجئے۔

جواب - بجلی کا کھمبا ندا فاضلی کا آزاد نظم ہے۔ اس نظم میں شاعر نے سائنسی ایجادات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس  حقیقت کی نقاب کشائی کی ہے کہ سائنسی ایجادات و ترقیوں کے نتیجے میں معاشرے میں جو خرابیاں آئی ہے اس میں بد اخلاقی بھی ہے۔
نظم کے آخری میں شاعر نے کہا ہے کہ اُن دنوں کی بات ہے جب یہاں کوئی بجلی کا کھمبا نہیں پر چاند کی روشنی تھی۔

(3) کوئی بجلی کا کھمبا نہیں تھا .
       مگر چاند کا نور میلا نہیں تھا

     ان مصرعوں کی تشریح کیجئے

جواب - ندا فاضلی کی تخلیق "بجلی کا کھمبا" کا ایک مصرعہ ہے۔  یہ نظم ندا فاضلی نے سائنسی ایجادات پر روشنی ڈالتے ہوئے معاشرے کی بد اخلاقیوں کو ابھارا ہے۔ اس مصرے میں شاعر کہنا چاہتا ہے کے کسی جگہ پر وہ بیٹھا ہوا تھا پھر بھی وہاں تاریکی نہیں تھی کیونکہ اس جگہ پر چاند کی روشنی آرہی تھی.

اگر آپ مزید ایسی تحریر پڑھنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کیجئے۔ اس بلاگ پر ہر قسم کی دینی، اصلاحی، معاشرتی اور اخلاقی تحریر سایہ کی جاتی ہے۔

Aashiyana-E-Haqeeqat

Share:

Islam me Auraton Ka maqaam. Part 5

*Islam Me Khawateen Ka Maqam*
_Part 5_


Kya Aurat Activa Chala Sakti Hai?


Jo Cheez Qeemati Hoti Hai Usko Chupaya Jata Hai.


Uski Wajah Ye Hoti Hai Ke Kahin Zamane Ki Nazar Na Lag Jaye....Daku Kahin Daaka Na Maar Le
Abhi Abhi Ek Waqia Zehen Me Aaya
Hz Peer Zulfiqar Sb Apne Bayan Me Suna Rahe The
Ke Ek Aurat Paakdaman Parde Wali Kahin Safar Par Ja Rahi Thi
To Airport Par Jahan Par Checking Ho Rahi Thi Wahan Par Aurato Aur Mardo Ki Checking Sirf Gents Hi Le Rahe The....To Us Aurat Ne Saaf Inkar Kiya Aur Kaha Ke Kisi Ladeis ko Bulao
Wahi Checking Karegi..To Beherhaal Ladeis Ko Bulaya Gaya
To Wo Aakar Us Aurat Par Hansne Lagi Or Kaha Ke
Tmhe Islam Ne Qaid Kiya Hua Hai....To Us Aurat Ne Apni Pocket se 2 Candy Nikali Ek Ko KholKar Zameen Par phenk di Aur Dusri Ko Usko khane ke liye kaha..to us Aurat wo to Qubul Ki uske baad Kaha ke ab aap ye zameen par pdi hui Candy b khaye to usne inkar Kar diya or Kaha Ke Is par to Keede Makode Aa gaye ye kese khau
To Us Aurat Ne Kaha Packing Me cheez Qeemati Rehti Hai Aur Jab Usko Khol Diya To Dushman Uspar Hamla Kar dete Hai Ese Hi Meri Behne Ek Qeemati Heere Ki Tarah Hai Unhe Apni Hifazat Karni Chahiye Or Bepardagi Behayai Ke Kamo Se Bachna Chahiye....Jis Topic Par Aana Tha Wo Ye Hai Ke Motor cycle,activa Wagerah Chalana Ye Sab Mardo Ke Kaam Hai Or Aaj Isme Hamari Maaye Aur Behne Mubtala Hai...Apko Malum Nahi Apko Har Insan Galat Nigah Se Dekhta Hai,Aur Allah Ta'ala Ne Mard Ke Muqable Me Aurat Ka Dil Naram Aur KamZor Rakha hai..Road Par Activa Chalane se Khastor Par Behno Ko Khatra Hai...Ekdam Se Samne Se Koi Gadi Aa jaye..unko Sambhalna Mushkil Ho Jata Hai Or Wo Ghabra Jati Hai..Jisse unki Jaan Ko Bhi Khtra Hai


Mene Khud Ese waqiat Dekhe Or sune Hai Ke koi gadi samne se aayi aur wo ladki Sambhal Na Payi..Ek Dost Bata rahe the ke unhone khud dekha ke Ek Ldki activa se giri Aur Uski Pent Bhi Phat Gayi
Meri Behno Apni jaan Ki Hifazat Ka bhi Allah Ne Hukm Diya Hai,


Aur Ye Mardo Ka Kaam Aurato Ka Nahi
jese apko kal btaya tha ke mard agar aurato wala kaam kare to log use bewuquf kehte hai isi tarah agr koi aurat mardo wala kaam Kare to Wo Bhi Bewuqufo Me Shumar hai
*_InShaAllah Kal Ham Bataynge Ke Aurat Kis Haal Me Job Kar Sakti Hai Or Kis Haal Me Nahi Or jis Haal Me Kar sakti Hai Uske sharait Kya h..._*

Share:

India ki Aazadi me Dharm kitna bada Rora tha?


भारत की स्वतंत्रता में संपारदायिकता कितनी बाधक थी?

किस तरह सांप्रदायिक समस्याओं के कारण पाकिस्तान की मांग उठी?

जवाब - भारत के लोगो की आजादी की कभी न बुझने वाली प्यास ब्रिटिश प्रेस और राजनीतिज्ञ का ध्यान अपनी ओर खींचने में उतनी कामयाब न हो सकी जितनी की भारत की संपारदायिकता।

आजादी के रास्ते में इस संपरदायिकता ने बहुत बड़ा रोड़ा अटकाया। आजादी मिलने से पहले तो भारत सांप्रदायिकता का घर ही था।

सांप्रदायिक विचारो वाले हिंदू , मुसलमान, सीख , ईसाई सभी अपनी अपनी संस्थाओं को बढ़ावा देते थे।
ऐसे हालात में राष्ट्रीयता कैसे पनप सकती थी?

लोगो की जो ताकत राष्ट्रीयता और राष्ट्र की भलाई में खर्च होनी चाहिए थी , वह तंग सांप्रदायिकता की ओर मुड़ गई।

दरअसल में सांप्रदायिकता ने राष्ट्रीय आंदोलन के मार्ग में बहुत अधिक अड़चने पैदा की।

यही वजह है की इसे स्वाधीनता के रास्ते का सबसे बड़ा बाधक कहा जाता है।

भारत में सांप्रदायिक विचारो का जन्म दो शक्तियों के बीच संघर्ष के परिणामस्वरूप हुआ।

एक शक्ति भारत में बढ़ती हुई राष्ट्रीयता की भावना थी, दूसरी ब्रिटिश साम्राज्यवाद की, जो राष्ट्रीय भावना को ही उखाड़ फेंकने पर उतारू थी। इसी के नतीजे सांप्रदायिकता का विकास हुआ।

J P सुधा के शब्दो में " जब राष्ट्रीयता की लहर तेजी से बढ़ने लगी तो ब्रिटिश सरकार ने सांप्रदायिक जहर द्वारा इसे बर्बाद करने का तरीका अपनाया "

इसलिए यह स्पष्ट है के भारत में राष्ट्रीय आंदोलन को दबाने के लिए ही सांप्रदायिकता का विकास किया गया था।

जब भारत में राष्ट्रीयता की लहर तेज हुई तो अंग्रेजो ने घबड़ाकर कमजोर मुस्लिम समाज को ब्रिटिश शासन के पक्ष में करने और भारतीय राष्ट्रीय आंदोलन से अलग रखने का सफल कोशिश किया।

ब्रिटिश शासकों द्वारा विभाजन द्वारा शासन करने, एक संप्रदाय को दूसरे संप्रदाय के विरुद्ध उभारने और उन्हें एक राष्ट्र के रूप में संगठित न होने देने की नीति अपनाई।

East india company के शासनकाल में गवर्नर को Mount Stuart Elephinston ने एक बार लिखा था " फुट डालकर शासन करना रोम की प्राचीन परंपरा थी और हमे भी उसी का अनुसरण करना चाहिए "

इसलिए अंग्रेजो ने 19 सदी में यही ' Divide and Rule ' की नीति अपनाई।

इसी समय मुस्लिम राजनीति में सर सैय्यद अहमद खान का आगमन हुआ। शुरुआत में सर सैय्यद राष्ट्रवादी थे और हिंदू मुसलमान एकता के समर्थक थे।

मगर बाद में वे राष्ट्रीय आंदोलन से अलग हो गए और संप्रदायवादी (Communalist) बनकर मुसलमानों को राष्ट्रीय आंदोलन से अलग कर दिया, जो पक्के राष्ट्रवादी थे।

संक्षेप में , संपर्दायिकता की यह भावना , वस्तुतः स्वाधीनता आंदोलन के काम में बहुत बाधक सिद्ध हुई।।

मुस्लिम लीग की स्थापना तो भारतीय राष्ट्रीय आंदोलन में बहुत बड़ी घातक सिद्ध हुई।

1906 में ढाका में देश के विभिन्न भागों में मुसलमान प्रतिनिधियों का एक सम्मेलन हुआ।
इसमें अखिल भारतीय मुस्लिम लीग की नीव डाली गई।

इसके संस्थापक कुछ ऐसे मुसलमान थे , जिनका उद्देश्य मुसलमानों के पढ़े लिखे और मध्यम वर्ग को उस भयंकर राजनीति में शामिल होने से रोकना था जी कांग्रेस अपना रही थी।
इस तरह अपने जन्म से लीग एक सांप्रदायिक संस्था के रूप में काम करती रही।

जिन्ना के नेतृत्व में मुस्लिम लीग और भी मजबूत संस्था बन गई। यहां तक कि सिंध प्रांतीय मुस्लिम लीग के वार्षिक सम्मेलन (1938) में जिन्ना ने जब समझौते द्वारा पाकिस्तान प्राप्ति की उम्मीद नहीं देखी तो उन्हों प्रत्यक्ष कार्यवाही का सहारा लिया।

19 जुलाई 1946 को अपनी एक सभा में लीग ने यह कहकर कांग्रेस की निंदा की के वह अंग्रेजो की मदद से हिंदू राज्य बनाने पर तुली हुई है।

जिन्ना ने अपने भाषण में कहा " अपने प्रत्यक्ष कार्यवाही के प्रस्ताव द्वारा मुस्लिम लीग संघर्ष के वैधानिक साधनों को तिलांजलि दे रही है। " भारत के सभी भागों में 16 अगस्त को प्रत्यक्ष संघर्ष मनाया गया।

इस मौके पर कोलकाता में सांप्रदायिक दंगो की आग भड़क उठी।

कोलकाता के Statesman ने इसपर टिप्पणी की थी। " भारत के इस प्रमुख नगर में जो खूनी हाल उपस्थित हुआ उसका उदाहरण कहीं नहीं है। "

कोलकाता में मुस्लिम लीग द्वारा की गई अमानुषिकता का असर नोवाखाली में भी पड़ा।

इससे समस्त नागरिक जीवन संकटग्रस्त बन गया। देश की आंतरिक स्थिति बिगड़ती जा रही थी। मुसलमानों के नेता सुहारवर्दी ने कहा " मुसलमान मरासन्न जाती नही है और उनका संघर्ष जारी रहेगा "

बॉम्बे ( मुंबई ) के इस्लाम नेता चंद्रीगर ने कहा, " अंग्रेजो को मुसलमानों को ऐसे लोगो के हाथो में सौंपने का अधिकार नहीं है जिनपर खुद मुसलमानों ने सालो तक शासन किया।

इससे स्पष्ट है के सांप्रदायिक सोच के कारण राष्ट्रीय आंदोलन के विकास में काफी मुश्किलें आई।

इस स्वतंत्रता को भारत पहले ही प्राप्त कर चुका होता लेकिन उसे हासिल करने में समय लगा।

वैसे भारत को स्वतंत्रता प्राप्त हुई, लेकिन इसके लिए बड़ी कीमत चुकानी पड़ी। वह कीमत है - भारत का विभाजन।

कांग्रेस ने इस बात का अनुभव किया के विभाजन के प्रस्ताव को स्वीकार करने के बाद उसे सांप्रदायिक झगड़ो से हमेशा के लिए मुक्ति मिल जाएगी।

इसलिए कांग्रेस को विभाजन का प्रस्ताव स्वीकार करना पड़ा।

Share:

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 18 India Gate Question Answer | Bihar Board Urdu Sawal Jawab

B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 18 India Gate | Jagan Nath Azad | Question Answer | Bihar Board Urdu Question Answer | Class 10 Urdu Question Answer  | Bihar Board Urdu Sawal Jawab | India Gate | Bihar Board 10th Urdu Question Answer Chapter 18

#BSEB #10th #Urdu #GuessPaper #UrduGuide #BiharBoard #SawakJawab #اردو #مختصر_سوالات #معروضی_سوالات #بہار#  آئیڈیا_گیٹ# اردو_سوال_جواب | Bihar Board 10th Urdu question Answer,  

BSEB 10th Urdu Darakhshan Chapter 18 , bihar board urdu Swal Jawab, Urdu question Answer, Matric Urdu Question Answer, Darakhshan Swal Jawab, Urdu gue
B. S. E. B. 10th Urdu Darakhshan Chapter 18 India Gate Question Answer

BSEB 10th Urdu Darakhshan Lesson 17
BSEB 10th Urdu Darakhshan Lesson 11

مختصر ترین سوالات

(1) جگن ناتھ آزاد کب پیدا ہوئے؟
جواب - 5 دسمبر 1918 کو عیسٰی خیل میں۔ اب یہ پاکستان کے ضلع میا نوالی کی تحصیل ہے۔

(2) جگن ناتھ آزاد کے والد کا نام کیا ہے؟
جواب - تلوک چند محروم

(3) آئیڈیا گیٹ کہا پر ہے؟
جواب - دہلی میں

(4) آئیڈیا گیٹ کی تعمیر کس نے کی؟
جواب - انگریزوں نے

(5) زیرِ نصاب نظم میں شاعر نے کہاں کی منظر نگاری کی ہے؟
جواب - زیرِ نصاب نظم میں شاعر نے دہلی میں واقع آئیڈیا گیٹ کی منظر نگاری کی ہے۔

(6) جگن ناتھ آزاد کا انتقال کب ہوا؟

جواب - 25 جولائی 2004

(7) جگن ناتھ آزاد کے والد کیا تھے؟

جواب - اُن کے والد شاعر کے ساتھ ساتھ ایک اسکول ٹیچر بھی تھے۔

(8) جگن ناتھ آزاد نے کہاں تک تعلیم حاصل کی؟

جواب - اُنہونے 12 سال کی عمر میں مڈیل کا امتحان پاس کیا، موہن رائے ہندو ہائی اسکول میانوالی سے اُنہونے میٹرک کا امتحان پاس کیا، 1933 میں F A کا امتحان پاس کیا، 1942 میں B A کا امتحان پاس کیا اور 1944 میں M A کیا۔

مختصر سوالات۔

(1) اس نظم میں شاعر نے جو کچھ کہا ہے اسے پانچ جملے میں لکھیے۔
جواب - اس نظم میں شاعر نے انڈیا گیٹ کی عظمت کا ذکر کیا ہے۔ یہ بتایا ہے کہ یہ گیٹ ہندوستان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ اگرچہ اس کی تعمیر انگریزوں نے اپنے دور میں کی تھی لیکن اس کے باوجود اس سے ہندوستان کی عظمت کی پہچان نمایاں ہوتی ہے۔ شاعر کو یہ احساس بار بار ستاتا ہے کے ہم اپنی عظمت کی پہچان کے لیے دوسروں کے دست نگر ہے۔
------------------+++++-------------------

اگر آپ دسویں جماعت کے اردو کا سوال و جواب پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اس ویبسایٹ پر پڑھ سکتے ہیں اسکے علاوہ یہاں اصلاحی، معاشرتی، دینی مسائل پر مبنی تحریر بھی پڑھ سکتے ہیں۔

Share:

Christmas day manana Islam me haram hai.

Celebrations/Extending Christmas Greetings Could be Disbelief – al-Uthaymeen

TRANSLATOR: Daar us Sunnah

SOURCE: Audio

Shaykh Muḥammad ibn Ṣāliḥ al-ʿUthaimīn said:

As for extending greetings to non-Muslims on their festivals, then this, without doubt, is forbidden and could, in some instances, be disbelief, as wishing them well on the occasions of their festivals shows one’s approval of them, and showing approval of acts of disbelief is itself an act of disbelief. 

This includes wishing them well on what is known as Christmas, or Easter and the likes. This is not permissible whatever the case may be. 

Even if they wish us well on our festivals we do not wish them well on their festivals. And the difference is that when they wish us well on our festivals, they wish us well for something that is right. Whilst if we were to wish them well on their festivals, we would be wishing them well for something that is wrong. This is the difference. 

We therefore do not say we are returning the gesture – if they extend greetings to us on our festivals we should not extend them greetings on their festivals, due to the difference mentioned earlier.

 
أما التهنئة بالأعياد فهذه حرام بلا شك، وربما لا يسلم الإنسان من الكفر لأن تهنئتهم بأعياد الكفر رضا بها، ورضا بالكفر كفر، ومن ذلك تهنئتهم بما يسمى عيد الكريسماس أو عيد الفُصْح أو ما أشبه ذلك، فهذا لا يجوز إطلاقاً حتى وإن كانوا يهنئوننا بأعيادنا فإننا لا نهنئهم بأعيادهم، والفرق أن تهنئتهم إيانا بأعيادنا تهنئة بحق، و أن تهتئتنا إياهم بأعيادهم تهنئة بباطل، هذا هو الفرق، فلا نقول إننا نعاملهم بمثل إذا يهنئوننا بأعيادنا فنهنئهم بأعيادهم للفرق الذي سمعتم.

Share:

Participating in Christmas with The Kuffar.

《 PARTICIPATING IN CHRISTMAS WITH THE KUFFAAR 》

▪️ Shaykh ‘Abdul-‘Azeez ibn Baaz

❪❓❫ The question:

Our brother says: He notices that some of the Muslims participate along with the Christians in the Festival of the Birth, or Christmas as they call it; he hopes for some guidance regarding that.

❪ ✅ ❫ The answer:

It is not permissible for the Muslim male or female to participate with the Christians, the Jews, or other than them from the disbelievers in their holidays. Rather, it is obligatory to abandon that. This is because:

«ْمن تشبه بقوم فهو منهم»

“He who imitates a people is from them.”
And the Messenger ﷺ warned us against imitating them and adorning ourselves with their mannerisms. 

So it is upon the believing male and female to beware of that, and not to aid in the celebration of these holidays with anything. This is because they are holidays which oppose the Legislation of Allaah and the enemies of Allaah establish them. 

So it is not permissible to participate in them nor to cooperate with its people or to assist them with anything; not with (giving them) tea, coffee, or anything at all; such as utensils, and the likes. Also, Allaah the Glorified says:

ِْ﴿وَتَعَاوَنُواْ عَلَى البِرِّ والتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالعُدْوَانِ﴾

Help you one another in Al-Birr and At-Taqwaa (virtue, righteousness and piety); but do not help one another in sin and transgression. (Al-Ma'idah 5:2)

So participating with the disbelievers in their holidays is a type of helping them upon sin and transgression.

 Hence, it is obligatory upon every Muslim male and female to abandon that and it is not befitting for the one who has intellect to be deceived by the people in their actions. It is obligatory to ponder over the legislation of Al-Islaam and that which is has brought and to adhere to the command of Allaah and His Messenger, and not to look towards the affairs of the people. 
For most of the creation has no concern for the Legislation of Allaah. As Allaah the Mighty and Majestic has said:
ِْ
﴿وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللّهِ﴾

And if you obey most of those on earth, they will mislead you far away from Allaah’s Path. (Al-An'am 6:116)
He, Glorified be He, has said:
َْ
﴿وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ﴾

And most of mankind will not believe even if you desire it eagerly. (Yusuf 12:103)
So the holidays which oppose the Legislation, then it is not permissible to accept them, even if the people are doing it.

 For the believer weighs his actions and statements, and the actions and statements of the people, by the Book and the Sunnah; the Book of Allaah and the Sunnah of His Messenger ﷺ. That which coincides with them or one of them, then it is accepted, even if the people have abandoned it. 

That which opposes them or one of them, then it is rejected, even if the people do it. And may Allaah grant all Tawfeeq and guidance.

Source:
Share:

Rulling on fire Crackers and Fireworks.

Ruling on fire crackers and fireworks | Shaykh Abdul Muhsin al-Abbad al Badr حفظه الله

Question: What is the ruling on using fire crackers and fireworks during the Eid and other days?

Shaykh Abdul Muhsin: There is no doubt that there is harm in this upon the children who use them. 

It is also harmful upon the people by alarming them and preventing them from relaxing. 
They are not able to rest during their sleep and rest periods due to these disturbing noises. In reality it is evil. It is not befitting to use them.

Translated by Rasheed ibn Estes Barbee
Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS