Faut Hone Wale Ki Taraf Se Sadqa Dene Ka Sawab Kya Unhe Milta Hai
صدقہ جاریہ۔ صالح اولاد۔نافع علم
اب گزارش یہ ھے کہ آپ نے فرمایا ھے کہ اپنی والدہ محترمہ کیلئے کنواں کھدوالیں تاکہ ان کیلئے صدقہ جاریہ ھو۔ اولاد کا مرحوم والدین کیلئے صدقہ جاریہ کرنے کی دلیل درکار ھے.
اللہ آپکو جزائے خیر دے
___________________________
فوت شدگان کی طرف سے صدقے کا فوت شدہ کو ثواب پہنچتا ہے، اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔
مسلم: (1630) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: "میرا باپ فوت ہو گیا ہے، اور اس کے ترکے میں مال موجود ہے، لیکن کسی قسم کی کوئی وصیت نہیں کی، تو کیا اگر میں انکی طرف سے صدقہ کروں تو انکے گناہ مٹ جائیں گے؟" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں)
➖ اسی طرح مسلم: (1004) میں عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: "ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: "میری والدہ اچانک فوت ہو گئیں ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر انہیں کچھ بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ صدقہ ضرور کرتیں، تو کیا مجھے اس میں سے ثواب ملے گا، اگر میں انکی طرف سے صدقہ کروں؟" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں)
➖ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور فرمایا:
’’ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ، وَلَمْ تُوصِ، أَفَيَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، وَعَلَيْكَ بِالْمَاءِ‘‘
(یا رسول اللہ! میری والدہ وفات پاگئیں مگر کوئی وصیت نہ کر پائیں، اب اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو وہ انہيں فائدہ دے گا؟ فرمایا: ہاں، اور تم پانی کو لازم پکڑو(یعنی پانی پلانے کے ذریعے صدقہ کرو))۔
اسے الطبرانی نے الاوسط میں روایت کیا اور الالبانی نے الصحیحۃ 2615 میں اسے صحیح فرمایا۔
➖ اسی طرح سے سیدنا سعد بن عبادۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:
’’يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ، قَالَ: فَحَفَرَ بِئْرًا، وَقَالَ: هَذِهِ لِأُمِّ سَعْدٍ‘‘
(یا رسول اللہ! ام سعد فوت ہوگئيں، پس ان کی طرف سے کون سا صدقہ افضل ہوگا؟ فرمایا: پانی۔ راوی کہتے ہیں: پھر انہوں نے ایک کنواں کھدوایا اور فرمایا کہ: یہ ام سعد کے لیے ہے)۔
اسے ابو داود نے روایت کیا اور الالبانی صحیح ابی داود 1681 میں فرماتے ہیں یہ حسن لغیرہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم