find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

LIC me paise lagane ke bare me Islam kya kahta hai?

Kya L.I.C me paise jama kar sakte hai?
Life insurance Corporation me paise lagane ke bare me Islam kya kahta hai?
LiC में पैसे लगा सकते है या नहीं?
जीवन बीमा निगम में पैसे लगाना हराम है या हलाल?
इस्लाम क्या कहता है lic के बारे में?

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالیٰ آپ تمام احباب کو صحت و تندرستی عطاء کرے
اور ہمیشہ خوش رکھے آمین یارب العالمین
آپی L.I.c لائف انشورنس میں روپے لگا سکتے ہیں یا نہیں
براۓ مہربانی رہنمائ کریں

۔===========================
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

لائف انشورنس جسے بیمہ زندگی کہتے ہیں عام طور پر اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ایک شخص ۱۰ یا ۱۲۰ ہزار رقم پر انشورنس کراتا ہے یہ رقم اس نے ایک مقررہ مدت کے اندر قسطوں میں ادا کرنی ہوتی ہے۔ جب یہ رقم یا مدت پوری ہوتی ہے تو اسے اصل رقم اور اس پر منافع بھی ملتا ہے۔ اس مدت سے قبل اس کی موت واقع ہو جائے تو اس کے ورثاء کو پوری رقم کمپنی جو بیمہ کرتی ہے ادا کردیتی ہے۔

ہمارے نزدیک مروجہ لائف انشورنس تین وجوہ کی بناء پر ناجائز ہے:

اول: اس لئے کہ تمام انشورنس کمپنیاں جو کاروبار کرتی ہیں وہ سودی ہوتا ہے اور سود کی حرمت اسلام میں بڑی واضح ہے اور وہ کمپنی اس سود ہی کا کچھ حصہ انشورنس کرانے والوں کو دیتی ہے۔

دوم: قرآن نے حرام اور ناجائز کام میں تعاون کرنے سے بھی منع فرمایا ہے کہ

﴿ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ﴾

کہ گناہ اور سرکشی کے کاموں میں تعاون نہ کرو۔

اور یہ کمپنیاں عام طور پر سود کی بنیاد پر قائم ہوتی اور چلتی ہیں۔ اس لئے ان سے تعاون گویا سود کے رواج اور پھیلاؤ میں تعاون ہے اور یہ جائز نہیں۔

سوم: اس کے علاوہ اس میں جوئے کا بھی ایک پہلو پایا جاتا ہے۔ لائف انشورنس کرانے والے عام طور پر اس ذہن سے سوچتے ہیں کہ اگر زندہ رہے تو اصل رقم محفوظ ہی ہے’کچھ منافع بھی مل جائے گا اور اگر مرگئے تو وارثوں کا کام بن جائے گا اس لئے وہ ایک لحاظ سے مرنے یا جینے کی بازی لگاتے ہیں اور اس طرح جوئے کی یہ ایک قسم بن جاتی ہے جسے قرآن نے حرام قرار دیا ہے ویسے بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کمپنی جویک مشت رقم اس شخص کو دیتی ہے یہ کیا ہے؟
ظاہر ہے نہ ہدیہ اور نہ تحفہ ہے اور نہ ہی وہ اسے قرض حسنہ دے رہی ہوتی ہے تو پھر واضح ہے کہ سود میں سے اسے حصہ ادا کیا جارہا ہوتاہے۔ ہاں اگر مضاربت کی شکل ہو یعنی کمپنی حلال کاروبار میں اس کا مال لگاتی ہے اور پھر نفع و نقصان میں وہ شریک ہے اور مقررہ مدت کے بعد حساب کرکے اس کا منافع اس کو دے دیا جاتا ہے تو یہ جائز ہے۔
فتاویٰ صراط مستقیم/صفحہ : ۵١٧

نوٹ : انشورنس کی مزید شکلوں کے بارے میں جاننے کے لیے درج ذیل لنکس ملاحظہ فرمائیے :

Share:

Rom ka wah Shahar jaha Fahashi ki wajah se Allah ka Azab aaya.

Jab Rom Saltnat ke ek Shahar ko Samundar me Daba diya gaya.

रोम सल्तनत का एक पुराना शहर जिसपे अल्लाह का अजाब आया और समुंदर में डूबा दिया गया।
रोमन साम्राज्य का वह पुराना शहर जहां फहाशी आम था ।
रोम का वह पुराना शहर जिसपे अजाब ए इलाही आया और समुंदर में डूबा दिया गया।
रोम का वह शहर जो  बदफेली के वजह से मशहूर था।

جب ماہرین نے  سلطنت روم کے ایک پرانے شہر کی دریافت کہ تو انکو معلوم نہیں تھا کے یہ کونسا شہر ہے۔سمندر کے نیچھے یہ شہر کیا کر رہا ہے اور یہ شہر کیسے بنا ہوا ہے۔
پہلے پہلے تو یہ ایک معمہ رہا بعد میں تحقیق سے پتہ چلا کے یہ روم کا بہت ہی پورنا شہر پومپائی  شہر ہے اس کی تبائی  ایک زلزلے اور آتش فشاں پہاڑ کے پٹنے سے ہوہی ماہرین نے اس کی جاچ پڑتال کی تو معلوم ہوا کے یہ شہر بدفعلیوں  کے لیے مشہور تھا یہاں جسم فروشی عام تھی۔
لوگ اخلاق کے دائرے سے گر چکے تھے۔
اور ان میں جائز اور نا جائز کا تصور ہی نہیں تھا۔
یہاں جسم فروشی کے اڈے عام چلتے اور دور دور سے لوگ یہاں آتے۔

جب اس سے کچھ آثار  ملے تو اسکو جدید  ریسرچ سنٹرز بھیجا گیا یہ آثار یہاں کے دیواروں اور دیگر عمارتوں کے حصے تھے اس پر قدیم روم کے زبان میں لکھائی ہوہی تھی۔ جب اس کی لکھائی کا ترجمہ کیا گیا تو معلوم ہوا کے ان پر بے ہودہ اشعار لکھے گئے ہیں جن سے اس قوم کی اخلاقیات ، تہذیب اور ثقافت کا اندازہ لگایا جاسکتا تھا۔
سلطنتِ روم کا شہر پومپائی بھی لوط علیہ سلام کی قوم جیسی بدفعلیوں کا شکار تھا اور ان کا انجام بھی لوط علیہ سلام کی قوم جیسا ہوا۔ اِس شہر کی تباہی بھی ایک آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے سے ہوئی اور اس سے نکلنے والے لاوے نے شہر کو مکینوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ تباہی اتنی شدید اور اچانک تھی کہ عین دن کے وقت زندگی اس کی لپیٹ میں آ گئی اور آج بھی اس کے آثار اسی طرح موجود ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وقت کے دھارے کو منجمد کر دیا گیا ہے۔
ذیل میں دی گئی تصویریں کسی مجسمہ ساز کا فن نہیں بلکہ پومپائی شہر کے وہ باسی ہیں جو آتش فشاں کا شور سن کر بھی فرار نا ہو سکے۔ شہر کی کھدائی کے دوران ایک ایسا خاندان بھی دریافت کیا گیا جو کھانا کھا رہا تھا اور اسی حالت میں انہیں عذاب نے آ گھیرا اور ان کے ساتھ ان کا کھانا اور کھانے کے برتن بھی پتھر میں تبدیل ہو گئے۔۔ کھدائی سے نکلنے والے اکثر چہرے صحیع اور سالم ہیں اور ان کے چہرے پہ بوکھلاہٹ، خوف اور پریشانی عیاں ہے۔۔۔

Share:

Kale (Black) Colour ka Kapda pehanna kaisa hai Islam me?

Kya Saiyyah (Black) Colour ke Kapre pahanna Mana kiya gaya hai islam me?
Islam Kya kahta hai Kale rang ke Kapre Pahnane me?

السلام علیکم کیا عیدالاضحی پر بلیک سوٹ پہنا ناجائز ہے؟
۔=========================
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
سیاہ رنگ کے لباس کی ممانعت یا سیاہ رنگ کے لباس پہننے کا حکم کسی صحیح حدیث میں مروی نہیں ہے ۔

ایک بے سند کی حدیث بھی اس سے متعلقہ پائی جاتی ہے کہ سیاہ لباس اہل جہنم کا لباس ہے ۔ بلکہ محدثین کرام نے سیاہ لباس پہننے کے متعلق عنوانات قائم کیے ہیں، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے ’’سیاہ چادر پہننے کا بیان۔‘‘
[ صحیح بخاری، اللباس، باب نمبر: ۲۱۱ ]
اور اس باب کے تحت حضرت ام خالد رضی اللہ عنہا کے متعلق ایک حدیث بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہﷺ نے خود اپنے دست مبارک سے انہیں سیاہ چادر پہنائی اور اس کی تحسین فرمائی ۔
[ بخاری، اللباس، ۵۸۳۳ ]
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
" میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیاہ رنگ کی چادر زیب تن کیے ہوئے دیکھا تھا۔"
[ صحیح بخاری، اللباس: ۵۸۲۴۴ ]

اسلام میں لباس سے متعلقہ اسراف و تبذیر سے بچنے کی تعلیم ہے ، البتہ سفید رنگ کے لباس کو افضل کہا گیا ہے ، کیونکہ سفید رنگ میں وقار اور پاکیزگی ہوتی ہے ۔ جیسا کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
’’سفید لباس پہنو یہ زیادہ پاک صاف ہوتا ہے اور اپنے مردوں کو اسی میں کفن دو۔‘‘
[ ترمذی، الادب: ۲۸۱۰۰ ]
( واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب)

Share:

Aaj Sachhi Mohabbat Talash karne se bhi kyu nahi milti?

Sachi mohabbat aaj ke daur me milne se bhi nahi milti?
Metrialism ne na Sirf Mazhab ko mutashir kiya balki jazbat Ko bhi Sone, chandi, Credit aur debit Card me taul diya.
Ab Sachi Mohabbat bhi utna hi nayab hai Jitna Khalis Imaan.

مادیت پرستی نے صرف مذہب کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ جذبات کو بھی سونے، چاندی، بلکہ پیپر، پلاسٹک اور کرپٹو کرنسی میں تولنے پر تلی بیٹھی ہے...

اب "سچا پیار" بھی اتنا ہی نایاب ہے جتنا "خالص ایمان"

والدین کی محبت بے لوث ہوتی ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں.

بے لوث محبت اب ڈراموں، فلموں اور ناولوں میں ہی نظر آتی ہے... اور یہ جو تصور تھا کہ محبت کی نہیں جاتی، ہو جاتی ہے... اسکی حیثیت بھی اب پرانی فلموں کے ڈائیلاگ سے زیادہ کچھ نہیں رہی...

اب گرل/بوائے فرینڈ بناتے وقت بھی خلوص، سچائی، کردار، ایثار وغیرہ سے زیادہ خوبصورتی، سٹیٹس، ڈگری اور پیسے کو دیکھا جاتا ہے. شادی تو خیر بہت پہلے سے ہی رشتوں اور خاندان کی تعمیر کی بجائے محض ایک کاروبار اور جاب بن کر رہ گئی ہے.

مذہب اندھا ایمان مانگتا ہے،
اور محبت اندھا اعتبار...

اور مادیت کے اصولوں کے مطابق یہ دونوں ہی،
صلاحیتیں نہیں، حماقتیں ہیں.
اب یہ چیزیں آپکے سی وی کو چار چاند نہیں لگاتیں بلکہ اسے گہنا دیتی ہیں.
محبت کی دنیا میں آپ لاکھ قابل بھروسہ سہی لیکن مادیت کی دنیا میں آپ قطعاً قابل اعتبار نہیں.

اگر آپ "انفنٹی" کے قائل ہیں، تو "کیلکولیشنز" کیسے کریں گے؟

محبت میں سب کچھ لٹانے پر تیار یہ کیسے جان سکتا ہے کہ کتنی راتوں کی کتنی قیمت بنتی ہے...!!!

جنت میں محلات کے وعدے پر سب کچھ داؤ پر لگا دینے والا سوداگر کیا جانے کہ تھوڑا وقت اور تھوڑی دولت اور تھوڑا سا چونا لگا کر دنیا میں محل کیسے بنانا ہے...!!!

بلکہ دجالی یوٹوپیا تو "فری لو سوسائٹی" کے تصور پر کھڑا نظر آتا ہے... جس میں ہر عورت ہر مرد کیلئے "دستیاب" ہو، ہوس کا نام ہی محبت ہو اور بچے پیدا کرنا صرف حکومت کا کام ہو، اور وہ بھی لیبارٹریوں میں...!!!
(ہکسلے کا ناول "Brave New World")

خیر بات لمبی ہو گئی...

کہنے کا مطلب یہ تھا کہ سچی محبت تو اب محبوب کی گلیوں میں جوتے گھسانے سے بھی نہیں ملنے کی اور کچھ بیوقوف اسے فیس بک پر ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں...

البتہ دین کی بنیاد پر خلوص کے ساتھ رشتے جوڑنے والے آج بھی "سچا پیار" بونس میں لے جاتے ہیں... اور کیوں نہ ہو، اس پر میرے آقا، صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر جو ثبت ہے...!!!

بہت باریک اور سمجھنے والا نقطہ ہے.

سچے پیار کا ذائقہ وہی چکھ سکتے ہیں، جو اللّٰہَ تعالیٰ کے بنائے ہوئے معیارات کو مقدم رکھیں.

خصوصاً ازدواجی زندگی کو مادیت پرستی سے پاک رکھیں. آپ مخلص محبت سے ایسے سیراب ہوں گے جیسے الله تعالیٰ نے دنیا میں ہی جنت کا گھونٹ پلا دیا ہے.

شوہر کے لباس سے بیوی کی نفاست اور بیوی کے لباس سے شوہر کی غیرت کا پتہ چلتا ہے۔

Share:

Jab Badshah se Hajam (Barbar) ne Khud ko Wajir banane ko kaha

Jab Kisi Hajam (Barbar) ne Badshah se wajir Banane ki peshkash ki.
Hajam hajam hota hai aur Wajir Wajir.
जब किसी नाई ने बादशाह से खुद को वजीर बनाने की फरियाद की।
​سبق آموز کہانیاں​

یہ بادشاہ کا عزیز ترین حجام تھا یہ روزانہ بادشاہ کے پاس حاضر ہوتا تھا اور دو تین گھنٹے اس کے ساتھ رہتاتھا۔۔!!
اس دوران بادشاہ سلطنت کے امور بھی سرانجام دیتا رہتا اور حجامت اور شیو بھی کرواتا رہتا تھا۔ ایک دن نائی نے بادشاہ سے عرض کیا ”حضور میں وزیر کے مقابلے میں آپ سے زیادہ قریب ہوں‘ میں آپ کا وفادار بھی ہوں‘ آپ اس کی جگہ مجھے وزیر کیوں نہیں بنا دیتے“ بادشاہ مسکرایا اور اس سے کہا ”میں تمہیں وزیر بنانے کیلئے تیار ہوں لیکن تمہیں اس سے پہلے ٹیسٹ دینا ہوگا“ نائی نے سینے پر ہاتھ باندھ کر کہا ”آپ حکم کیجئے“ بادشاہ بولا ”بندرگاہ پر ایک بحری جہاز آیا ہے‘مجھے اس کے بارے میں معلومات لا کر دو“ نائی بھاگ کر بندرگاہ پر گیا اور واپس آ کر بولا ”جی جہاز وہاں کھڑا ہے“ بادشاہ نے پوچھا ”یہ جہاز کب آیا“ نائی دوبارہ سمندر کی طرف بھاگا‘ واپس آیا اور بتایا ”دو دن پہلے آیا“ بادشاہ نے کہا ”یہ بتاﺅ یہ جہاز کہاں سے آیا“ نائی تیسری بار سمندر کی طرف بھاگا‘ واپس آیا تو بادشاہ نے پوچھا ”جہاز پر کیا لدا ہے“ نائی چوتھی بار سمندر کی طرف بھاگ کھڑا ہوا۔۔!! قصہ مختصر نائی شام تک سمندر اور محل کے چکر لگا لگا کر تھک گیا‘ اس کے بعد بادشاہ نے وزیر کو بلوایا اور اس سے پوچھا ”کیا سمندر پر کوئی جہاز کھڑا ہے“وزیر نے ہاتھ باندھ کر عرض کیا ”جناب دو دن پہلے ایک تجارتی جہاز اٹلی سے ہماری بندرگارہ پر آیا تھا‘ اس میں جانور‘ خوراک اور کپڑا لدا ہے‘ اس کے کپتان کا نام یہ ہے‘ یہ چھ ماہ میں یہاں پہنچا‘ یہ چار دن مزید یہاں ٹھہرے گا‘ یہاں سے ایران جائے گا اور وہاں ایک ماہ رکے گا اور اس میں دو سو نو لوگ سوار ہیں اور میرا مشورہ ہے ہمیں بحری جہازوں پر ٹیکس بڑھا دینا چاہئے“ بادشاہ نے یہ سن کر حجام کی طرف دیکھا اور اس سے پوچھا ”کیا تمہیں حجام اور وزیر کا فرق معلوم ہوا“ حجام نے چپ چاپ استرا اٹھایا اور عرض کیا ”جناب نائی نائی ہوتا ہے اور وزیر   وزیر ہوتا ہے“۔۔۔!!!

✍ ​سبق آموز کہانیاں​🎭

Share:

Duniya ki hawas aur lalach me insan asal maksad ko bhul gaya.

Lalach ne hame kaha se kahan lekar chala aaya?
Duniyawi lalach me insan kitna pagal hai.
Duniya ki Mohabbat ne Insan ko asal se maksad se gumrah kar diya.
Aaiye Ham apni wapasi shuru karte hai take waqt rahate hue Apne manjil tak pahunch jaye.

*انسان خسارے میں ہے*
💓💓💓💓
ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک شخص کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ہونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر ے گا وہ زمین اس کو دے دی جائیگی اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور سورج غروب ہو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔

یہ پیشکش سن کر وہ شخص چل پڑا، چلتے چلتے ظہر ہو گئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاہئے مگر اس پر لالچ نے غلبہ پا لیا، سوچا کہ تھوڑا سا اور آگے چکر کاٹ لوں۔۔!!!

پھر واپسی کا خیال آیا تو سامنے ایک خوبصورت پہاڑ کو دیکھ کر اس نے سوچا اسکو بھی اپنی جاگیر میں شامل کر لینا چاہئے.

الغرض واپسی کا سفر کافی دیر سے شروع کیا، اب واپسی میں یوں محسوس ہوتا تھا جیسے سورج نے اسکے ساتھ ریس شروع کر دی وہ جتنا تیز چلتا سورج بھی اُتنا جلدی ڈھل رہا ہے، عصر کے بعد تو سورج ڈھلنے کی بجائے لگتا تھا پِگلنا شروع ہو گیا۔اس شخص دوڑنا شروع کر دیا، کیونکہ اسے  سب کچھ ہاتھ سے جاتاہوا دیکھ رہا  تھا۔

اب وہ اپنی لالچ کو کوس رہا تھا، مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی دوڑتے دوڑتے اس کا سینہ درد سے پھٹا جا رہا تھا۔ مگر وہ تھا کہ بس دوڑے جا رہا تھا آخر سورج غروب ہوا تو وہ شخص زمین پر گر پڑا اور اس طرح گرا کے اس کا سر اسٹارٹنگ پوائنٹ کو چھو رہا تھا اور پاؤں واپسی کے دائرے کو مکمل کر رہے تھے۔
یوں اس کی لاش نے دائرہ مکمل کر دیا۔ جس جگہ وہ گرا تھا اسی جگہ اس کی قبر بنائی گئی ۔ قبر پر ایک تختی لگائی گئی، جس پر لکھا گیا۔
’’اسکی ضرورت بس اتنی جگہ تھی جتنی جگہ اسکی قبر ہے‘‘
وَالْعَصْرِ،اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرِ... بیشک انسان ضرور خسارے میں ہے۔(سورۃ العصر،آیت نمبر3)

آج ہمارے دائرے بھی بہت بڑے ہو گئے ہیں، چلئے واپسی کا سوچتے ہیں اس سے پہلے کے دیر ہوجائے۔!!
اللہ پاک ہمیں موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

Share:

Musalmano ke Bache kaha padhne jate hai Schoolon me ya Madarse me?

Batao Musalmano ke bache Kaha padhne jate hai Madarsa me ya School me?
School me Padhne wale sare Bache hamare hai.

ईसाई पॉप का सवाल , बताओ मुसलमानों के बच्चे ज्यादातर स्कूलों खासकर इंग्लिश मीडियम स्कूलों में पढ़ते है या मदरसे में?
मुसलमान स्टूडेंट्स का किस तरह कम उम्र में ही मॉडर्न और लिबरल के नाम पर उसका ब्रेन वाश किया जाता है।
मुस्लिम लड़कियों के लिए यह LM और HM क्या है?
मुस्लिम बहनों होशियार रहो एक दज्जाली फितना से।
सलाहुद्दीन अय्युबी के बारे में आप क्या जानते है?

یہ بچے ہمارے ہیں
بقلم: مدثر احمد

1990 کے ٹائمز میں یہ خبر چھپی کہ ۲۰ یا ۵۰ سال کے بعد پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ ہو گا۔ انگلینڈ وغیرہ کے 'ماہرین' اکٹھے ہوئے۔ کافی غور و فکر کے بعد کچھ سمجھ نہ آیا۔ آخر کار روم میں جان پال پوپ سیکنڈ کے پاس مسئلہ لے کر گئے تو اس نے ایک سوال کیا کہ یہ بتاؤ کہ مسلمانوں کے بچے زیادہ تر اسکولوں اور خاص طور پر انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھتے ہیں یا مدرسے میں؟
تو ماہرین نے کہا کہ ۸۰ فیصد سے زیادہ بچے اسکولوں میں پڑھتے ہیں اور بہت کم بچے مدارس دینیہ میں پڑھتے ہیں تو پوپ نے ایک فقرہ کہا۔۔۔ '' کانوں میں روئی ڈال کر سوجاؤ۔ فکر نہ کرو، یہ بچے ہمارے ہیں۔ مسلمانوں کے نہیں۔ (حوالہ: محاسن اسلام مارچ 2017 صفحہ نمبر ۵۸)''
دراصل یہ متن پڑھنے کے لئے نہایت خوشنما اور سادہ ہے لیکن اس مضمون میں جو فکر مسلمانوں کیلئے ہے وہ، نہایت فکر آمیز اور تشویش کا سبب ہے ۔

آج مسلمانوں میں تعلیم کو لیکر جو نظریہ قائم ہوا ہے وہ ایک طرح سے مسلمانوں اور مستقبل کیلئے خطرناک بن رہا ہے اور تعلیم کے نام پر اپنے بچوں کو مغربیت اور ملحدوں کی فکر میں ڈھال رہے ہیں، غیروں کے تعلیمی اداروں کو جس طرح سے اہمیت دیتے ہوئے اپنے بچوں کو داخلے دلوارہے ہیں اس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ ہم مسلمانوں کو ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جس میں کم از کم دینداری کی بھی ضرورت نہیں ہے اور دینی تعلیمات اور مسلمانوں کے درمیان رہ کر حاصل کی جانے والی تعلیم کو ہم گھسا پیٹا تعلیمی نظام قرار دے رہے ہیں۔

ہم اس سلسلے میں کچھ ایسے لوگوں کی مثال دینا چاہیں گے کہ جو آج بظاہر مسلمان ہیں لیکن وہ ملحد و کافر بن چکے ہیں، دنیا میں تو انکا اونچا مقام اور بڑا نام ہے لیکن جب اسلامی نظریات اور آخرت کے تعلق سے انکا جائزہ لیا جائے تو وہ اپنے آپ کو خسارے میں ڈالے ہوئے ہیں۔

طارق فتح، سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین جیسے لوگوں کو تو ہم جانتے ہی ہیں انکے علاوہ سینکڑوں ایسے لوگ بھی ہمارے درمیان ہیں جن کا نام ،تعلق اور ماں باپ اسلام سے جڑا ہوا ہے لیکن انہوں نے اسلام کا مذاق بنایا ہوا ہے۔ ہمارے ایک صحافی دوست ہیں جن کا نام صحابی رسول اللہ ﷺ سے ملتاہے انکا کہنا ہے کہ رمضان میں آ پ بھی روزے رکھتے ہو ؟. جب کہ آپ کماتے پیٹ کی خاطر اور اسی پیٹ کو کیوں تڑپاتے ہو؟ یہ ایسے صحافی ہیں جنہیں کنڑ کی ادبی و صحافتی دنیا میں کافی شہرت حاصل ہے،  انکی تعلیم و تربیت غیروں کے اداروں میں ہوئی اور انکا اٹھنا بیٹھنا بھی غیروں کے درمیان ہی جس کا اثر آج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی طرح ہمارے ایک پروفیسر دوست بھی ہیں اور وہ مسلمانوں کے یہاں ہی پیدا ہوئے البتہ انکی تعلیم غیروں کے ادارے میں ہوئی اور آج وہ سوائے عیدین کے اور کوئی نماز نہیں ادا کرتے ،انہوں نے جس خاتون سے شادی کی ہے وہ برہمن تھی اور برہمن ہے جب دیوالی کا موقع آتا ہے تو باقاعدہ دونوں مل کر پوجا پاٹھ انجام دیتے ہیں، انکا ماننا ہے کہ مذہب کوئی اہمیت نہیں رکھتا بلکہ محبت اور انسانیت ہی سب کچھ ہے اور میں کبھی یہ نہیں چاہونگا کہ اسلام کے نام پر لوگ ہمیں جانیں بلکل انسان کے نام پر ہماری شناخت ہو۔ ان لوگو کا ماننا ہے کہ جس طرح خون کا رنگ لال ہے اسمِ کوئی فرق نہیں تو پھر ہم سب انسان ہے اور ہم سب میں کوئی فرق نہیں، انہیں  خودکو مسلمان کہنے میں شرم آتی ہے، یہ خود  کو اپنا مذہب  انسانیت بتاکر ماڈرن، لبرل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

غیروں کے تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے تمام طلباء ایسے ہی ہوں یہ ضروری نہیں لیکن کل کے دن کیا پتہ ہمارے بچوں کو ایسا ماحول ملنے کی وجہ سے ان پر بھی یہی اثر پڑے اور وہ بھی نعوذباللہ ملحد بن جائیں۔

دراصل آج ہمارے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا بیحد ضروری ہے لیکن تعلیم کی آڑ میں بچوں کو جان بوجھ کر گمراہ کرنا یقیناً ہماری نسلوں کو بگاڑنے کے برابر ہے۔ حالانکہ بچوں کا بہترین مدرسہ ماں کی گود ہے اور اسی گود میں بچے کی تربیت ہوتی ہے ایسے میں ماں باپ دونوں ہی صرف اپنی جھوٹی شان کیلئے اپنے بچوں کو غیروں کے درمیان دھکیل رہے ہیں۔
اکثر ہم دیکھ رہے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو جھوٹی شان کیلئے ہی بڑی بڑی اسکولوں کا حصہ بنارہے ہیں اور انکی نظر میں بڑی اسکول وہ ہے جہاں پر انگریزی میں بات کی جائے، مہنگی کتابیں اور مہنگے کپڑے دئے جائیں ورنہ ان اسکولوں میں اور کیا سکھایا جاتا۔ نہ انسانیت نہ اخلاق۔ مارل ایجوکیشن کے نام پر پوجا پاٹھ، گرو وندنا ،والدین کی پوجا۔ وہیں جب مسلم تعلیمی ادارے چار دعائیں سکھاتے ہیں کھانے پینے کے آداب سے آگاہ کرتے ہیں تو یہ تعلیمی نظام والدین کو اچھا نہیں لگتا۔ کچھ والدین کی سوچ ہے کہ ہمارے اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنا ہے تو اعلیٰ میعار کے اسکول و کالج میں ہی تعلیم دلوانا چاہیے تبھی جاکر وہ کامیاب ہوسکتے ہیں، لیکن کیا لاکھوں روپے لیکر تعلیم دینے کا دعویٰ کرنے والے یہ ادارے کبھی آپ کو یہ اگریمنٹ کرکے دینگے کہ آپ کے بچے کو ڈاکٹر، انجینئر یا آئی اے ایس آفیسرس بناکر ہی رہینگے۔ نہیں نا۔ تو پھر کیوں اپنے بچوں کی تعلیم کا سودا غیروں کے پاس کئے جارہے ہیں جن کا مقصد اور پس پردہ منشاء ہی مسلمانوں کا صفایا کرنا ہے، مسلمانوں کے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کے بجائے بگاڑنا ہے۔

ہمارے پاس کئی لوگ یہ شکایت لیکر آتے ہیں کہ غیر مسلم تعلیمی اداروں میں ان کے بچے کو ٹوپی پہننے نہیں دی جارہی ہے، حجاب پہننے نہیں دیا جاتا ہے، نقاب پے پابندی ہے، نماز پڑھنے سے روکا جاتا ہے۔

جب انکے اپنے اداروں میں یونیفارم اور ڈیسپلین کے نام پر مذہبی عقائد کو انجام دینے سے روکا جاتا ہے تو انکے دلوں میں کتنا تعصب ہوگا اندازہ لگائیے۔

ہماری نسلوں کو صرف تعلیم ہی نہیں تربیت کی بھی ضرورت ہے اور یہ تربیت انکی دنیا و آخرت کے لیے ہے اور جو لوگ دنیا وآخرت میں کامیابی چاہتے ہیں وہی کامیاب ہیں ورنہ دنیا کی کامیابی عارضی کامیابی ہے۔
(نقلہ: #ایس_اے_ساگر)

Share:

Behtarin Ajdwaji Zindagi gujarne ke kuchh tarike.

Behtarin Ajdwaji Zindagi gujarne ke liye chand nasihaten.

💓 بہترین ازدواجی زندگی گزارنے کا راز 💓

اسلام یہ نہیں کہتا کہ بیوی  ہر جگہ اور ہر جائز یا ناجائز بات میں اپنے شوہر کی تابعداری کرے ۔۔۔
اور نا ہی یورپین ممالک کی طرح ایسا ہے کہ سب امور عورت کے سپرد کر دئیے جائیں عورت مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کے چکر میں مردوں کو غلام بنائے  اور مرد تابعداری کرتا پھرے"۔

اسلام یہ کہتا ہے کہ میاں بیوی دونوں باہمی الفت و محبت سے رہیں، کبھی عورت کو سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے اور کبھی مرد کو خاموشی اور رضایت دے دینی چاہیے۔۔۔۔۔
کبھی مرد اپنی پسند سے پیچھے ہٹ جائے اور کبھی عورت اپنے شوہر کی رضا پہ راضی ہو جائے تاکہ زندگی آگے بڑھ سکے۔۔۔۔ بیویاں بھی انسان ہوتی ہیں ان کی بھی کچھ خواہشیں ہوتی ہیں ۔۔۔غیرت مند مرد کبھی اپنی بیویوں کو غلام نہیں بناتے ۔۔بلکہ شہزادیوں کی طرح ان کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔۔۔بیویوں سے لاڈ کرنا ان کی دل جوئی کرنا گھر کے کاموں میں ان کی مدد کرنا ان سب سے آپ کی عزت اور شان میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ یہ سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔۔۔۔

اور اچھے خاندان کی تربیت یافتہ عورتیں کبھی اپنے شوہر سے برابری کرنے یا شوہر کی نافرمانی کرنے کی حرکت نہیں کرتی ہیں ۔۔۔۔ اگر دونوں کی ذاتی زندگی میں کوئی مسائل ہیں تو لڑنے جھگڑنے اور چیخنے چلانے سے معاملات بڑھا کر  پورے گھر اور خاندان میں ڈھنڈورا پیٹنے سے بہتر ہے کہ آپس میں ایک کمرے کے اندر ہی اپنی انا کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی بات ٹھنڈے دماغ سے سنیں ۔۔۔  طویل ناراضگیاں نہ رکھیں ۔اس سے فاصلے بڑھتے ہیں ۔

۔جہاں فاصلے بڑھ جائیں وہاں محبتیں کم ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔۔۔

انا اور ضد سے گھر تباہ و برباد ہوتے ہیں ۔۔۔چاہے وہ عورت میں ہو یا مرد میں ۔۔۔جوائنٹ فیملی سسٹم میں شوہر بیوی کے درمیان اکثر گھر کے کسی نہ کسی افراد کی وجہ سے تناؤ رہتا ہے ۔۔۔۔لازمی نہیں کہ ہر گھر میں ایسا ہوتا ہوں لیکن اکثریت کا یہی حال ہے ۔۔۔اس صورتحال میں بہتر ہوگا کہ
اپنے تمام گھر والوں سے کہہ دیا جائے کہ ہم میاں بیوی کے ذاتی معاملات میں تھوڑا صبر سے کام لیں  ۔۔۔۔۔ہمیں جہاں جانا ہوگا جو کھانا پینا ہوگا جس طرح رہنا ہو گا اس معاملے میں ہم آزاد ہیں ۔۔۔۔تمام گھر والوں کے حقوق ادا کرتے ہوئے  یہ نہ بھولیں کہ جو عورت آپ کے لئے اپنے ماں باپ اپنا گھر بار سب چھوڑ کر آئی ہے اس کے حقوق بھی آپ پر لازم ہے اور ان کے لئے بھی آپ کو اللہ کے یہاں جواب دینا ہے ۔۔

اگر آپ اپنی جنت کو ناراض نہیں کرسکتے تو اپنے بچوں کی جنت کو بھی تکلیف نہ دیں ۔۔۔اس کو بھی مکمل وقت دیں ۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر آپ کے تمام گھر والے تو  آپ سے خوش ہوں اور صرف آپ کی ازدواجی زندگی ہی تباہ حالی کا شکار  بنی رہے ۔۔۔۔۔

خواتین کے لئے بھی بہتر ہو گا کہ اگر جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتی ہیں تو اپنے شوہر کے گھر والوں کے ساتھ بلاوجہ کوئی عداوت نہ رکھیں ۔۔۔۔ شوہر کے والدین کی خدمت اور ان سے اچھا سلوک کرنا  اخلاقیات کا تقاضا ہے۔۔۔یہ سوچ کر ہی کر لیں کہ وہ آپ کے شوہر کی جنت ہیں ۔۔۔
باقی تھوڑا بہت صبر اور درگزر کا مظاہرہ کیے بنا کوئی بھی رشتہ نبھانا ممکن نہیں ۔۔۔!

Share:

Nikah se pahle Phone par bat karne wale ka anjam.

Nikah Se Pahle Phone par bat karne ka Anjam.
Kya Shadi se pahle Phone par ladka ladki Batein kar sakte hai?

کیا شادی سے پہلے ہونے والی بیوی سے فون پر باتیں کر سکتے ہے؟
کیا انگیجمنٹ کے بعد فون پر لڑکا لڑکی آپس میں باتیں کر سکتے ہیں؟
شادی سے پہلے لڑکیوں کا لڑکے سے بعد کرنے کے نقصانات۔
نکاح سے پہلے فون پر باتیں کرنے کا انجام۔
"نکاح سے قبل منگیتر سے فون پر رابطے کے نقصانات"

ہمارے معاشرے میں اکثریت شادی سے پہلے منگیتر سے بات کرتی ہے، جب انہیں روکا جاتا ہے سمجھایا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے کہ کبھی کبھی کرتے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ ہم حدود میں رہ کر بات کرتے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ شادی سے پہلے انڈرسٹینگ ہوجاتی ہے اس لیے کرتے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ اسکے بغیر دل نہیں لگتا شادی میں دیر ہے تو بات کرکے دل بہلا لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔

یقین جانیں یہ تمام دلائل ذرہ برابر وذن نہیں رکھتے سیدھی بات ہے ہمارا اپنے نفس پر کنٹرول ہی نہیں ہے ہم خواہشات کے غلام بنے ہوۓ ہیں، جو دل کہتا ہے وہ ہم کرتے ہیں، ضمیر کی آواز ہمیں نہیں آتی، کہتے ہیں منگیتر کے بغیر دل نہیں لگتا ارے یہی تو آزمائش ہے کہ اپنے نفس کو مار کر اپنی آگے کی زندگی بنانی ہے، یہی تو امتحان ہے کہ ہم اللہ کے حکم کو اوپر رکھتے ہیں یا اپنی دلی خواہشات کو پورا کرتے ہیں، جہاں 20 سے 25 سال انتظار کیا وہاں ایک دو سال انتظار کرنے میں کیا برائ ہے لیکن نہیں، ہم تو اپنے نفس کی مانیں گے، ایک ساتھی کہنے لگا "کبھی کبھی کرتے ہیں" ارے جناب کبھی کبھی بھی کیوں کرتے ہو میرے دوست؟؟؟ تمہارا یہ "کبھی کبھی" کسی دن گلے میں آجاۓ گا پھر ساری عمر ایک دوسرے کو طعنے دیتے پھرو گے کہ شادی کے بعد بہت بدل گۓ ہو۔

ایک ساتھی نے کہا "انڈرسٹینڈنگ ہوجاتی ہے" جیسے کسی نرالی مخلوق سے نکاح ہونے جارہا ہے جو انڈرسٹینڈنگ کی انہیں ضرورت ہے، انڈرسٹینگ کے چکر میں گاڑی کے اپنے گیئر پھنس جاتے ہیں اور لگانے پر بریک بھی نہیں لگتا نتیجہ کسی برے حادثہ سے کم نہیں نکلتا، خدارا۔۔۔۔میرے بھایئوں، میری بہنوں جاؤ ذرا جا کر دیکھو معاشرے میں منگیتر کے نام پر کس قدر بے حیائ عام ہوچکی ہے، ہوٹلیں ریسٹرونٹس، کافی شاپس بھرے پڑے ہیں، کون ہے ؟

جواب ملتا ہے آپ کی ہونے والی بھابھی۔ اور تو اور تحفے تحائف کی لین دین اعلی سطح پر جاری ہے، بڑا مہنگا اینڈرائڈ موبائل گفٹ کیا جارہا ہے، کڑھائ والا سوٹ بھیجا جارہا ہے، یہاں تک بات محدود نہیں ہوتی بعض تو تمام حدیں پار کرجاتے ہیں کہ یہاں لکھنے سے گریذ کرتا ہوں۔

دراصل منگیتر سے بات کرنا تمام برایئوں کا زینہ ہے، پہلے بات ہوتی ہے کہیں گے صرف بات کرتے ہیں پھر دیکھنا دکھانا ہوگا، تصاویر بھیجی جایئں گی، پھر آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے لیۓ تحفے خریدے جایئں گے، بات آگے بڑھے گی ملاقات کرنے کے مواقع ڈھونڈے جایئں گے۔ بات کرتے کرتے آہستہ آہستہ انسان دوسرے گناہوں کی طرف جانے لگتا ہے۔

اور میرے دوست اگر تم صرف موبائل پر ہی بات کرتے ہو نا تو یہ بھی تم خود اپنے منگیتر کو اپنے ہاتھ سے خراب کر رہے ہو، ساری شرم حیا ادب و آداب تم خود اپنے ہاتھ سے ختم کر رہے ہو، نکاح کی برکتیں رحمتیں سب اپنے ہاتھ سے ختم کر رہے ہو، جو لوگ نکاح سے پہلے موبائل فون پر باتیں کرتے ہیں نکاح کے بعد انکی زندگی پر 100 فیصد اسکے اثرات مرتب ہوتے ہیں، شادی کے کچھ ہفتوں بعد ہی تم خود محسوس کرو گے کہ بیوی میری عزت نہیں کرتی، میرا کہنا نہیں مانتی، جو بات پہلے تھی وہ اب نہیں رہی، وہ ادب، وہ اخلاق، وہ پیار، وہ محبت، وہ وعدے، وہ قسمیں سب ہوا میں گم ہوجایئں گے۔ لہذا میرے بھایئوں اس چیز سے مکمل دور رہنا ہے، اپنے نفس پر قابو پانا ہے، آپ کی ہی منگیتر ہے کیوں اس سے بات کرکے اسے خراب کر رہے ہو، تھوڑا سا صبر کرلو، ذرا خدا تعالی کی مہر لگ جانے دو۔

اسی طرح بہنوں سے کہوں گا کہ یہ جو نکاح سے پہلے سہانے خواب دکھاتا ہے، محبت کے دعوے بھرتا ہے، یقین جانیں یہ خود شادی کے بعد کسی اور کے خواب دیکھے گا، کسی اور سے ہاتھ ملاۓ گا، کسی اور کے ساتھ مسکراۓ گا، خود دوستوں سے کہتا پھرے گا کہ تمہاری بھابھی اچھی ہے لیکن کوئ اور ہوتی تو کیا ہی بات تھی۔ واللہ میری بہنوں! نکاح سے پہلے منگیتر سے رابطہ تمہارا مقام، تمہاری عزت شوہر کی نظر میں ختم کرکے رکھ دے گا۔ شادی کے بعد وہ اتنا اہم نہیں سمجھے گا اور نہ اہمیت دیگا، کسی اداکارہ یہ ماڈلز کی نقل کرنا چھوڑ دو، ایک نظر ان لوگو کے ذاتی زندگی پے ڈالو پھر معلوم ہوگا کیسے زندگی جی رہے ہے یہ لوگ۔ ہر ہفتے کسی دوسرے کو ڈیٹ کرنا اور پہلے کو چھوڑ دینا ان لوگو کا دھندھا بن چکا ہے اور یہ سب فیشن کے نام پر ہوتا ہے، یہ لوگ شادی کسی اور سے کرتی ہے اور پریگننٹ کسی اور سے ہوتی ہے پھر طلاقِ کے نوبت آتی ہے اور بعد میں معلوم پڑتا ہے کے ایک سے شادی کی تھی اور دوسرے مرد سے " لیو ان "  میں رہ رہی تھی۔  یہ جنگلی جانوروں کا طریقہ ہے۔ اس لیے آج سوسائٹی میں ہر طرف فحاشی عام ہے کیوکے چار چار بویفرنڈز رکھنے والی اداکارہ لڑکیوں کی رول ماڈلز بنی بیٹھی ہے۔ اللہ کی پناہ

نکاح کے بعد ہی ایک دوسرے کو دیکھنا، باتیں کرنا، ملاقات کرنا درحقیقت عزت، ادب، اخلاق اور غیرت مندی کا مظاہرہ ہے، یہی لوگ کامیاب اور خوشگوار ازدواجی زندگی گزارتے ہیں کہ نکاح سے پہلے دونوں نفس پر قابو کیے کبھی ہمکلام نا ہوۓ، انہوں نے اللہ کے احکامات اور رسول اللہﷺ کے فرمان کو اولین ترجیح دی، اس عمل کو گناہ کبیرہ مانتے رہے، یہ شرم و حیا کے پیکر بنے رہے، انہوں نے بذرگوں کی روایات کو سامنے رکھا، فحاشی کے اس دور میں بھی خواہشات کے خلاف لڑتے رہے اور اب انکی زندگی خوب سے خوب تر ہونے کو ہے، خدا گواہ ہے کہ بے شمار برکتیں اور رحمتیں انکے نکاح کا انتظار کر رہی ہیں۔

اللہ تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔

Share:

Mai Apni Jannat ko Apne Sath rakhunga aur Khidmat karunga.

Saudi Arab Me Maa ki ahamiyat aur hamara Muashera.
Aaj Ham apne Waldain ko Old house me rakh kar chale aate hai jabki Saudi Arabia me Do bete Ne apni Maa ko sath rakhne ke liye Adalat me mukadma lada.

मै अपनी जन्नत की खिदमत करूंगा , सऊदी अरब में एक दिलचस्प वाकया पेश आया।
सऊदी अरबिया में जब एक अस्सी और साठ साल के बेटे ने अपनी जईफ मां को अपने साथ रखने के लिए अदालत का दरवाजा खटखटाया।

🔘 *اولاد ایسی بھی ہوتی ہے* 🔘

میری جنت میرے ساتھ رہیگی میں خدمت کرونگا۔
*جب کہ ہمارا معاشرہ بد بخت ہے کےبوڑھے والدین کی خدمت کرنے کی جگہ انہیں اولڈ ہاوس بھجوا دےتے ہیں*...👇

بڑا مشہور واقعہ ہے مشہور ہی اتنا ہوا سعودیہ ریاض کے ہائی کورٹ میں کیس چلا۔اخبار نے سرخیاں لگائی ۔کیس کیا ہے۔کوئی جائداد کا جھگڑا ہے کوئی مال کا تنازعہ ہے، نہیں۔کیس یہ ہے کہ ایک اسی نوے سال کا بوڑھا ہےاور ایک ساٹھ ستر سال کا بوڑھا ہے ۔ دونوں بوڑھے ہیں کیس بھی عجیب و غریب نوعیت کا ہے۔کیس لگا ہوا ہے عدالت میں۔ کیس یہ ہے کے جو اسی نوے سال کا بوڑھا ہے اس کے پاس اس کی ایک سو دس سال کی ماں موجود ہے۔ چھو ٹے بیٹے نے کیس کیا ہوا ہے اس نے ساری زندگی والدہ کی خدمت کی ہے
اب یہ بوڑھا ہوگیا ہےاب یہ والدہ کی خدمت اچھے سے نہیں کر سکتا۔ میں یہ کیس کرتا ہوں چھوٹے بھائی کی عمر بھی ساٹھ ستر سال ہے کے والدہ میرے حوالے کر دی جائے۔

لوگ مال و دولت کیلئے کیس کرتے ہیں کچھ لوگوں کو اللہ نے ایسی  تربیت میسر کر دی ہوتی ہیں والدین ان کو میسر ہوتے ہیں وہ کیس کر رہے ہوتے ہیں والدہ کو لینے کے لئے۔عدالت کا جج پریشان ہے وہ جود لکھتا ہے اپنی داستان اخبار میں کے میں نے ان کا بیچ اپ کروانے کی کوشش کی کہ پندرہ دن تم رکھ لو پندرہ دن دوسرے کے پاس۔ بڑا بیٹا کہتا ہے ماں تمام عمر میرے پاس رہی ہے اب میں نے چھوڑنا نہیں ہے اگر میری والدہ ایک دن بھی میری شکایت کرے تو انہیں میرے چھوٹے بھائی کو دے دینا۔چھوٹا کہتا ہے یہ اکیلا ہی جنت کمانے لگا ہوا ہے میرا کوئی حق نہیں میری والدہ پر۔اس نے بہت خدمت کر لی ہے۔
اب میرا بھی حق ہے والدہ کی خدمت کا۔بیچ اپ کروانے کی کوشش کی گئی۔لیکن  کوشش کامیاب نہیں ہو ئی۔عدالت کا جج خود لکھ رہا ہے "دونوں بھائیوں کو بلوایا گیا اللہ کا واسطہ ہے کیا تماشہ لگایا ہوا ہے اخباروں میں خبرے چھپ رہی ہیں۔سرنڈر کر لو کوئی بھائی ماننے کو تیا نہیں"۔جج نے اخری حل یہ نکالا کے والدہ سے پوچھ لیتے ہیں۔جس کے پاس والدہ رہنا چاہتی ہے اس کے سپرد کر دوں گا۔والدہ کو بلوایا گیا ۔والدہ و ہیل چیئر پر ائی ۔کہتے ہیں کوئی تیس کلو والدہ کا وزن ہو گا۔جج نے کہا یہ کیسی تربیت کی ہے تو نے ، تیرے بیٹے تیرے لئے جھگڑ رہے ہیں ۔میرے پاس مال ودولت کے کیس اتے ہیں جائیداد اور پراپڑٹی کے کیس اتے ہیں ۔تو کس کے پاس رہنا چاہتی ہے۔والدہ اس عمر رو رہی ہے ۔کہتی ہے" میں دونوں سے پیار کرتی ہوں میں دونوں میں کوئی فرق نہیں کرسکتی۔اپ جج ہے میں اپ کو اختیار دیتی ہوجو اپ فیصلہ کرے گئے وہ منظور ہو گا۔ میں دونوں میں سے ایک کا انتحاب کر کیس ایک کا دل نہیں توڑنا چاہتی"۔عدالت کے جج نے فیصلہ لکھا شے سرخیاں چھپی۔اس بزرگ نے چا لیس سال اپنی والدہ کی خدمت کی ہے ۔اس کی عمر اسی سال ہو گئی ہے اب یہ کمزور ہو چکا ہےیہ اچھے سے والدہ کی خدمت نہیں کر سکتا، اب دوسرے کا حق بنتا ہے کہ  وا لدہ کی خدمت کرے۔میں تمام تر والدہ کی ذمہ داریاں اسے سپرد کرتا ہوں۔جب یہ فیصلہ ہوا وہ بوڑھا زارو قطار رو پڑا ۔اس نے کہا ہائے افسوس میرے پڑھاپے نے مجھے والدہ سے دور کیا۔
لوگوں یہ ہے تربیت ہےیہ انداز ہے کے اسی سال کا بوڑھا رو رہا ہے کہ مجھ سے میری جنت چھین گئی۔
جب کہ ہمارا معاشرہ بد بخت ہے کےبوڑھے والدین کی خدمت کرنے کی جگہ انہیں اولڈ ہاوس بھجوا دیتے ہیں...

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS