find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Tashahud Me Shahadat ki Ungali ko Harkat Dena Chahiye ya Nahi?

Tashahud Me Ungali Ko Harkat dena Kaisa Hai aur ise Kaise Harkat dena chahiye?
میرا سوال ہے کیا التحیات کے لیے قعدہ میں بیٹھتے ہیں تو شہادت کی انگلی لگا تار حرکت کرتے ہیں قرآن اور حدیث کی روشنی میں اس کا جواب دیں اس کی جو حدیث ہیں وہ بھی مطلوب ہے عین نوازش ہوگی
جواب تحریری
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال: تشہد میں انگشت شہادت کو حرکت دینا چاہیے یا نہیں؟اگر دیناچاہے تو کب ااور کیسے ہو؟اس مسئلے کے متعلق تفصیل سے روشنی ڈالیں۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دوران نماز تشھد کی حالت میں انگشت شہادت کو حرکت دینا نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے بلکہ تمام انبیاء علییہ السلام کا طریقہ مبارکہ ہے۔ چنانچہ امام حمیدی نے ایک آدمی کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔کہ اس نے شام کے کسی گرجا میں انبیاء کے مجسموں کودیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپن انگشت شہادت کو اٹھائے ہوئے تھے۔)مسند حمیدی:ص 183 حدیث نمبر 6489
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے بھی اس سنت کو زندہ رکھا بلکہ اگر کسی سے اس سلسلے میں کوتاہی ہوجاتی۔ تو یہ حضرات اس کا مواخذہ کرتے۔)مصنف اب ابی شیبہ :ج2/ص 368(
لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں اس سنت کو باہمی اختلاف کی نزر کردیا گیا اس اختلاف کی بدترین صورت یہ ہے کہ اس سنت کو صحت نماز کے منافی قرار دیا گیا چنانچہ خلاصہ کیدانی احناف کے ہاں ایک معروف کتاب ہے جس کے متعلق سرورق پر لکھا ہے۔
اگر طریق صلوۃ کہہ وانی اگر نخوانی خلاصہ کیدانی
اگر تو نے خلاصہ کیدانی نہ پڑھا تو نماز کے طریقہ کے متعلق تجھے کچھ پتہ نہیں ہوگا۔ا س کتاب کا پانچواں باب ''محرمات'' کے متعلق ہے اس میں ان چیزوں کی نشان دہی کی گئی ہے جس کا ارتکاب دوران نمازحرام اور ناجائز ہے۔بلکہ ان کے عمل میں لانے سے نماز باطل قرار پاتی ہے۔ان میں سر فہرست باآواز بلند آمین اور رفع الیدین کو بیان کیاگیا ہے اس کی مذید وضاحت بایں الفاظ کی ہے۔الاشارۃ بالسبابۃ کامل الحدیث )خلاصہ کیدانی :ص11(
سبابہ انگلی کے ساتھ اشارہ کرنا جیسا کہااہل حدیث کرتے ہیں۔یعنی یہ عمل ان کے ہاں نماز کو باطل کردیتا ہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ مذکورہ بالاعربی عبارت کا فارسی زبان میں بایں الفاظ ترجمہ کیا ہے۔''اشارہ کردن بانگشت شہادت مانند قصہ خواناں''اس عبارت میں اہلحدیث کا ترجمہ''قصہ خواناں'' کیا گیا ہے گویا اہل حدیث محض داستان گو اور قصہ خوان ہیں۔مصنف خلاصہ کی ا س ناروا جسارت کے پیش نظر احناف کے معروف فقیہ اور عالم دین ملا علی قاری نے اس آڑے ہاتھوں لیا لکھتے ہیں کہ مصنف نے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا جس کی وجہ قواعد اصول اور مراتب فروع سے ناواقفیت ہے اگر اس کے متعلق حسن ظن سے کام نہ لیں اور اس کے کلام کی تاویل نہ کریں تو اس کا کفر واضح اور ارتداد صریح ہے۔کیا کسی مسلمان کے لئے جائز ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ثابت شدہ سنت کو حرام کہے اور ایسی چیز سے منع کرے جس پرعامۃ العلماء پشت در پشت عمل کرتے چلے آتے ہیں۔)تزبین العبارۃ لتحسن الاشارہ :ص 67(
بہرحال دوران تشہد انگشت شہادت کو حرکت دینا مصنف خلاصہ کیدانی کے نزدیک ''خام بدہن''ایک نازیباحرکت ہے جس سے نماز باطل ہوتی ہے۔نعوذ بالله من هفوات الفهم والقلم۔جب کے تشہد کی انگلی اٹھانا بڑی بابرکت اور عظمت و الی سنت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:'' کہ تشہد میں انگلی اٹھانا شیطان کے لئے دہکتے لوہے سے زیادہ ضرب کاری کا باعث ہے۔'')مسند امام احمد :3 ص119(
حضرت امام حمیدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب نمازی اپنی انگشت شہادت کو حرکت دیتا ہے تو شیطان سے دور رہتا ہے اس وجہ سے نمازی گو خارجی وساوس اور نماز کے منافی سوچ وبچار سے محفوظ رہتا ہے کیوں کہ انگشت شہادت کا براہ راست دل سے تعلق ہے اس کے حرکت کرنے سے دل بھی رکا رہتا ہے جیسا کہ حدیث بالا میں اس کا اشارہ موجود ہے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ دوران نماز شیطان کو اپنے سے دور رکھنے کے لئے انگشت شہادت کی یہ حرکت بہت کارگر ہے۔)مسند ابی یعلی :ص275/27(
ایک روایت میں ہے کہ شیطان اس سے بہت پریشان ہوتاہے۔)سنن بیہقی :ص 132/27(
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی ترغیب بایں الفاظ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز )کے قعدہ( میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے اور اپنے دایئں ہاتھ کی وہ انگلی اٹھا لیتے جو انگوٹھے سے متصل ہے پھر اس کے ساتھ دعا مانگتے۔)صحیح مسلم :المساجد 580(
جو حضرات اس اشارہ اور حرکت کے قائل ہیں ان میں سے بعض کا موقف یہ ہے کہ تشہد میں''اشهد ان لا الٰه الا الله’’كہتے وقت انگشت شہادت اٹھائی جائے۔ اور جب یہ شہادت توحید ختم ہوجائے تو اپنی انگلی کو نیچے کرلیا جائے ان کی دلیل مندرجہ زیل حدیث ہے۔
حضرت خفاف بن ایما رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لئے بیٹھے تو انگلی سے اشارہ کرتے جس سے آپ کی مراد توحید ہوتی۔)بیہقی :ج2 ص 133(
علامہ صنعانی لکھتے ہیں کہ دوران تشہد اشارے کا مقام لا الٰہ الا اللہ کہتے وقت ہے۔کیوں کہ امام بیہقی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک نقل فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ اس اشارہ سے مراد توحید واخلاص ہے۔)سبل السلام :ج1 ص 319(
لیکن اس حدیث میں کسی قسم کی صراحت نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا الٰہ الا اللہ کہنے پر اشارہ کرتے تھے پھر یہ حدیث معیار محدثین پر پوری بھی نہیں اُترتی۔اس لئے محل اشارہ کی تعین کےلئے کوئی صریح اور صحیح حدیث مروی نہیں ہے بلکہ بظاہر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع تشہد سے انگلی اٹھانا چاہیے اور سلام پھیرنے تک اسے حرکت دیتے رہنا چاہیے چنانچہ حضرت وائل بن حجر رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل مبارک بایں الفاظ بیان کرتے ہیں ''ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انگلی ہلا رہے تھے اور اس کےساتھ دعا کررہے تھے۔'')ابودائود :الصلاۃ 727(
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں'' کہ اس حدیث میں انگشت شہادت کے متعلق مسنون طریقہ بیان ہوا کہ اس کا اشارہ اور حرکت سلام تک جاری رہے کیوں کہ دعا سلام سے متصل ہے۔'')صفۃ الصلاۃ : 158(
برصغیر کےنامور محدثین کا بھی یہی موقف ہے کہ انگشت شہادت کی حرکت شروع تشہد سے آخر تشہد تک جاری رہنی چاہیے۔)عون المعبود:ج1 ص 374:تحفۃ الاحوذی :ج1ص 241 مرعاۃ المفاتیح :ج2 ص 468(
بعض روایات میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران تشہد انی انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔)ابو دائود :الصلواۃ 989(
لیکن عدم حرکت کا یہ اضافہ شاذ ہے کیوں کہ مذکورہ روایت محمد بن عجلان کی بیاں کردہ ہے جو متکلم فیہ راوی ہے اس کے بیان کرنے والے خالد الاحمر عمرو بن دینار یحیٰ اور زیادہ چار راوی ہیں۔ مذکورہ اضافہ بیان کرنے والے صرف زیاد ہیں جو باقی رواۃ کی مخالفت کرتے ہیں۔اگرثقہ راوی دوسرے ثقات کی مخالفت کرے تو اس کی بیاں کردہ روایت کو شاذ قرار دیا جاتا ہے علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کی صراحت کی ہے۔)تمام المنہ :صفۃ الصلواۃ(
محمد بن عجلان کے علاوہ حضرت عامر بن عبد اللہ سے جب دیگر ثقہ راوی بیان کرتے ہیں تو وہ اس اضافہ کو نقل نہیں کرتے پھر اس اضافہ کے شاذ اور ناقابل حجت ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ابن عجلان سے اس روایت کو مذکورہ حدیث کے بغیر ہی بیان کیا ہے۔)صحیح مسلم :المساجد 579(
علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں '' کہ اضافہ والی روایت نافی ہے اور جن رواایت میں اشارہ کا زکر ہے وہ مثبت ہیں اور محدثین کے بیان کردہ اصول کے مطابق مثبت روایت نافی پر مقدم ہوتی ہے۔'')ذادالمعاد:ج 1 ص 238(
مختصر یہ ہے کہ تشہد بیٹھتے ہی انگشت شہادت کو اٹھا کر اسے مسلسل ہلاتے رہنا چاہیے اور اس عمل کے منافی جو روایات ہیں وہ شاذ منکر اور ناقابل حجت ہیں اب ہم تشہد بیٹھتے وقت دایئں ہاتھ اور اس کی انگلیوں کی کیفیت بیان کرتے ہیں محدثین کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اس تین طرح سے بیان کیا ہے جو حسب زیل ہے۔
© دایئں ہاتھ کی تین انگلیوں کو بند کرلیا جائے پھر انگوٹھے کو انگشت شہادت کی جڑ میں رکھ کر انگشت شہادت سے اشارہ حرکت ہو۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ بایئں گھٹنے پر رکھتے اور دایاں ہاتھ دایئں گھٹنے پر رکھتے اور تریپن کی گرہ لگاتے پھر انگشت شہادت سے اشارہ کرتے۔)صحیح مسلم ؛المساجد 580(
عرب کے ہاں ایک معروف طریقہ ہے کہ تریپن کا عدد بتانے کےلئے پہلی تین انگلیوں کو بند کرکے انگوٹھے کو انگشت شہادت کی جڑ میں رکھ دیتے حدیث میں تریپن کی گرہ لگانے کا یہی مطلب ہے تمام انگلیوں کو بند کرکے انگوٹھے کو درمیانی انگلی پر رکھا جائے اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا جائے حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران تشہد اپنے دایئں ہاتھ کی تمام انگلیاں بند کر لیتے پھر انگوٹھے کے ساتھ متصل انگلی سے اشارہ کرتے۔)صحیح مسلم :المساجد 58(
©ایک روایت میں مذید وضاحت ہے کہ انہی انگشت شہادت سے اشارہ کرکے انگوٹھے کو درمیانی انگلی پر رکھ لیتے۔)صحیح مسلم المساجد :579(
© پہلی دو انگلیوں کو بند کرلیا جائے پھر درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر انگشت شہادت سے اشارہ کیا جائے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ '' کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دایئں ہاتھ کی دوانگلیوں کو بند فرمایا پھر درمیانی انگلی اورانگوٹھے کے ساتھ حلقہ بنایا اور انگشت شہادت سے اشارہ فرمایا۔'')ابو دائود الصلواۃ 726(
اور تین صورتوں کو گاہے بگاہے کرتے رہنا چاہیے اب ہم اس کا فلسفہ بیا کرتے ہیں اور اس سلسلہ میں محمد صادق سیالکوٹی مرحوم کے الفاظ مستعار لیتے ہیں مولانا فرماتے ہیں کہ ''جب انگلی کو کھڑا کرکے اس نے توحید کی گواہی دی کہ اللہ ایک ہے پھر جب انگلی کو بار بار ہلانا شروع کیا تو اس نے بار بار ایک ایک ہونے کااعلان کیا مثلا دوران تشہد اگر انگلی کو سات بار ہلایا تو اتنی ہی مرتبہ انگلی نے توحید کا اعلان کیا گویا انگلی کھڑی ہوئی اور بول بول کر ایک اللہ ایک اللہ کہتی رہی اور نمازی ک کیف کا یہ عالم ہو کہ نظر انگلی ک رفع اور حرکت پر اوردماغ وحدانیت کو صلواۃ آبشار دل پر گرائے اور قلب عطشاں ر آب حیات پیا جائے۔)صلواۃ لرسول( حاصل لام یہ ہے کہ انگشت شہادت کو دوران تشہد حرکت دینا چاہیے اور حرکت سلام پھیرنے تک برقرار رہے حرکت نہ دینے کے متعلق جو روایات ہیں شاذ اور ناقابل حجت ہیں نیز نمازی کی نظر دوران حرکت انگلی اور اس کے اشارہ پر مرکوز رہو اور اس سے تجاوز نہ کرے اس کا فائدہ یہ ہے کہ نمازی داخلی انتشار اور خارجی خیالات سے محفوظ رہتا ہے۔)واللہ اعلم بالصواب(
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

Share:

Muharram me Kaun se Din ko Roza Rakhni chahiye?

Musalman ko Muharram me kin kin Dino Roze Rakhne Chahiye?

BismillahirRahmanNirRaheem

10 Muharram ko Taziyadari karna haram hai: Ahemad raza khan

___________________
Yahoodiyo (Jews) [ jo ki sirf 10 Muharram ko roza rakhte hain ] se Ikhtelaaf karne ke liye Rasool Allah (ﷺ) ne 9 Muharram ka bhi roza rakhne ka hukm dia hai.

♦ *Rasool Allah (ﷺ) ne farmaya:
 *"Jab agla saal aayega to In sha Allāh hum 9 tareekh ka roza rakhenge."*
*Muslim 1134*

♦ *"Agar mai agle saal zinda raha to muharram ke nawi tareek ko bhi roza rakhunga."Ibn Majah 1736 | Sahih

NOTE: SO EK MUSALMAN KO DO DIN ROZA RAKHNE HAI. EK 9 OR EK 10 MUHARRAM KO. In sha Allāh

Share:

Muharram me Roze Rakhne ki Fazilat.

Muharram ke mahine Me Hme kaun kaun si ibadat karni chahiye?
🍃🍃🌹Nabi kareem ﷺ ne farmaya: ramzan ke mahine ke baad sab se afzal roze Allah ke mahine Moharram ke roze hain, aur farz namaz ke baad sab se afzal namaz qiyam al lail  ( tahajjud ) hai.

Sunan Nasa'i: jild 2, kitab qiyam al lail wa tuwae al nahr 20, hadith no. 1633
___________________

Share:

Galo ko Aur Sino Ko Chak karne wale Kaise hai?

Rukshar Pitne wale Sine ko Chak karne wale Log kaise Hai?
BismillahirRahmanNirRaheem*
___________________
Hadith: Jo shaksh apne rukhsar peete, girebaan phade wo hum mein se nahi hai
*🔷Abdullah bin masood Radi-Allahu-Anhu se rivayat hai ki Rasoollallah Sallallhu-Alaihi-Wasallam ne farmaya jo shaksh apney rukhsar peetey, girebaan phadey ( kapde phaadey) aur jahiliyat ke zamaney ki tarah baatain karey wo hum mein se nahi hai*
🔰Sahih Bukhari, Vol2, 1297
__________________

Share:

Muslim Larkiyo ko Pyar Ka Nam dekar Uske Jism Se pyas Mitaya ja raha hai.

Kis Tarah Muslim Larkiyo ko Pyar ka Nam dekar Uske Jism ka Sauda Kiya ja raha hai.
सबीना और राकेश जी हां दोनो शादी करने आए थे कचहरी में संजोग से मैं उन्हें मिल गया दोनो बोले कि भैय्या आप हमारा help करवा दीजिये, इतना कह कर लड़का चला गया समोसा और पानी लेने , मैंने लड़की से पूछा कि क्या नाम है तुम्हारा तो बोली कि सबीना, मैंने बोला कि लड़के का नाम , तो बोली कि राकेश, हम दोनों एक दूसरे से बहुत प्यार करते हैं एक दूसरे के बिना जिंदा नही रह पाएंगे , हमारे घर वाले राज़ी नही होंगे इसलिए आज कोर्ट मैरिज कर लेंगे और कुछ दिन बाद कोई हम दोनों का कुछ नही बिगाड़ पाएगा, सुनकर अच्छा लगा मुझे की वाकई प्यार ऐसा होता है, फिर मैंने पूछा कि तुम लड़के के बारे में अच्छे से जानती हो न ? वो बोली कि मैं सिर्फ राकेश को जानती हूं इनपर खुद से ज़्यादा विश्वास है, मैंने पत्रकार वाला दिमाग लगाकर बोला, की मैं एक बात कहूँ मानोगी, वो बोली कि कहिये , मैंने कहा कि बस दो दिन रुक जाओ, मैं उसके पूरे खानदान का detail पता करवा लेता हूँ फिर , saturday को आना मैं खुद शादी करवा दूंगा तुम दोनों की और प्रशासन से भी help करवाऊंगा ताकि बाद में तुम दोनों को कोई आंच न आए, कुछ देर सोचने के बाद उसने कहा-- ठीक है भैय्या !
इतने में लड़का आया पानी लेकर तो मैंने कहा कि आज शादी नही हो पाएगी क्योंकि इलेक्शन के वजह से सब कर्मचारी व्यस्त है ( झूठ बोला) saturday को तुम दोनों सुबह10 बजे आ जाना मैं शादी करवा दूंगा , लड़की बोली कि हां भैय्या जल्दी जल्दी में आज मेरा आधार कार्ड घर ही छूट गया ( वो भी बहाना कर दी) अंततः दोनो अपने अपने घर चले गए, मैंने लड़के के आधार कार्ड की फोटोकॉपी लड़की से ले ली थी जिसपर उसका पूरा पता था, फिर अगले दिन सुबह जब उसके गांव पहुंचा और पता किया तो दंग रह गया-- राकेश की शादी दो साल पहले ही हो चुकी थी और एक 8 महीने की बेटी भी है उसे, दो मुकदमे चलते हैं उसपर और चरसी आदमी है ! खैर आज जब दोनों आए और दोनो के सामने ये सब खुलासा किया तो पहले तो लड़का साफ इंकार किया लेकिन जब उसके बीवी और बच्ची को सामने लाया तो फिर उन्हें देख पहले तो1गुस्से में लाल होकर बीवी को मारने गया इतने में मैंने उसका हाथ पकड़ कर दो थप्पड़ खिंच कर लगाया और वही मौजूद दो होम गार्ड के हवाले कर दिया , सबीना के पैरों तले मानो ज़मीन खिशक गई हो , सन्न हो गई थी मानो लकवा मार दिया हो, उसकी अम्मी को भी पहले से सब बता दिया था मैंने और उनको साथ लाया था लेकिन वो ये सब छुप कर देख रही थीं , फिर उनको बुलाया उन्हें देखते ही सबीना उनसे लिपट कर आधे घण्टे से रोये जा रही है , दोनो को एक बोतल पानी देकर ऑटो में बैठाया और उसकी अम्मी से ये कसम लिया कि एक लफ्ज आप सबीना को नही बोलेंगी और न ये सब उसके अब्बू से बताएंगी फिर उनको रवाना करके ये post लिख रहा हूँ !!

Share:

Jahaiz Ko Lekar Larkiyo ko Agwa Kiya Ja raha hai.

Jahaiz Ke Nam par Larkiyo ka Agwa kiya ja raha hai?
نوجوان بچیوں کے اغواکاروں سے خبر دار ، ہوشیار
طریقہ واردات
ھنڈا موٹرسائیکل پر سوار بندہ گلی محلہ میں کسی مرد یا عورت سے کہتا ہے کہ ہم بچیوں کا جہیز فنڈ دے رہے ہیں ۔ کوئی بچی ہے تو بتائیں ۔ غریب گھر تک پہنچنے کے لیے دھوکہ دہی سے محلہ دار کی وساطت سے بچی اور اسی کے گھر والوں سے مل کر بچی کے ماں یاپ کو کہتے ہیں آو ھم آپ کو فارم دیں ۔ اپنی ہی موٹرسائیکل پر بٹھا کر دو گلیاں دور کھڑا ہوکر وہ بندہ کہتا ہے  کہ یہاں کھڑے ہوں ۔ میں دوسری فیملی کو لے کر آتا ہوں  ۔
بس یہاں  سے وہ اغوا کار اس گھر میں واپس آکر نوجوان بچی کو کہتا ہے کہ تمہاری ماں یا باپ دفتر میں تمہیں بلا رہے ہیں ۔ بچی سمجھتی ہے کہ میرا  ماں یا باپ بھی اس کے ساتھ گے ہیں  ۔ جیسے ہی بچی اس کی ںاتوں میں آکر اس کے ساتھ موٹرسائیکل پر بیٹھتی ہےوہ بچی کو لے کر بھاگ جاتا ہے ۔ ماں یا باپ دھکے کھاتا گھر پہنچتا ہے ۔ توادھر بچی اغوا ہو چکی ہوتی ہے ۔
             نوٹ ۔ یہ ساری واردات 10 سے 20 منٹ میں کی جاتی ھے ۔
   درخواست ہے کہ اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پر زیادہ سے ذیادہ شیر کریں۔
یہ واقعہ کی جگہ پیس آ چکا ہے۔

Share:

Shauhar ke Gharwalo ka Ehtram nahi karne wali Aurat.

Jab Shauhar ke Ghar wale Apne hai to Biwi Ke Gharwale Bhi Apne hi hote hai.
ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ
ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﭘﺮﺳﮑﻮﻥ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ : ﺑﮩﺖ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻼﻗﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺑﺮﺍﮦ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﺗﻢ ﮐﻞ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮔﻮﻝ ﻣﻮﻝ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ : ﺍﻥ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﺧﯿﺮ ﮐﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ : ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﺩﻭﮞ ﮔﺎ۔
ﺍﮔﻠﯽ ﺻﺒﺢ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﺠﮯ ﮔﻬﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﯾﺎ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ :
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ؟ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ ﺁ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ !
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮑﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮩﺬﺍ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﻭﮦ ﮨﯽ ﮐﮭﺎ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ : ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﮮ ... ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﻞ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﯿﺎﺭ ﮐﺮﻭ ﮔﯽ ، ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺍﻥ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﺮ ﻟﻮ ۔۔۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﯿﺮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺧﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﯿﺎ۔
ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻻ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ، ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ !
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﺗﻤﮩﺎﺭ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﮯ ؟
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯽ : ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻠﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ : ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺭﻭﺯ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﮨﻤﯿﮟ ﺁﺝ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ۔۔ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ !
ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﺗﻮ ﮔﻮﯾﺎ ﺑﺠﻠﯽ ﮔﺮ ﮔﺌﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻠﻨﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺴﯽ ﻃﻮﺭ ﻻﺋﻖ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﯾﻘﯿﻨﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻻﺋﻖ ﺗﮭﺎ۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮ ﻓﻮﻥ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺩﻭﭘﮩﺮ ﮐﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ﮨﮯ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ : ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮﮞ ﯾﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ۔۔۔ ﻓﺮﻕ ﮐﯿﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺖ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺑﺎﮨﺮ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﭼﯿﺰ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺟﺎﺅ ، ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﺑﻮﻻ : ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﺩُﻭﺭ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﯿﺮ ﯾﺎ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﯽ ﮐﮭﻼ ﺩﻭ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﻼﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ .. " ﺗﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﺒﻖ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺗﻢ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﺳﯿﮑﮫ ﻟﻮ " .!
‏( ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮐﺮﻭ ﺟﯿﺴﺎ ﺗﻢ ﺧﻮﺩ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ ‏)

Share:

Gair Muslim Larki Ager Shadi karne Ke Liye Islam Qabool Karna chahti hai to kya Yah Shadi Ho sakti Hai?

Ager Koi Gair Muslim larki Se Shadi Karta hai aur Us larki ka Ghar wala Nahi chahta mager Larki Shadi Karna Chahti hai Aur uske Liye wo Islam Qabool Karna Chahti hai Mager Ghar wale Nahi Chahte to is Halat me Nikah Kaise hoga aur uska wali Kaun Hoga?

ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ﻭﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺑﺮﮐﺎﺗﮧ سوال۔ ﺁﭘﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺟﺎﻧﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔
ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻠﮏ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺷﮩﺮ ﻧﻨﮑﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﻭ ﺩﻥ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﮑﮫ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﻟﮍﮐﮯ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺴﯽ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ ﺗﻮ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮩﺘﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﮞ ۔
ﻟﮍﮐﯽ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ ﻟﮍﮐﮯ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻭﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ۔ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﻃﺮﺡ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺍﻟﺰﺍﻣﺎﺕ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺍﻥ ﻣﺴﻠﻢ ﮔﮭﺮﺍﻧﮯ ﻧﮯ ﺍﻏﻮﺍﺀ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﺭ ﭘﯿﭧ ﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﺑﮭﯽ ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻭﺍﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﯽ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﯽ ﺍﭘﯿﻞ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮩﺘﮯ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺳﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺁﮒ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺟﻼ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ ۔ ﺍﺏ ﺁﭘﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﻣﯿﺮﺍ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﻐﯿﺮ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﻓﺎﺳﻖ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ؟؟؟ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ ؟؟ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺍﺳﻼﻡ ﺍﯾﺴﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ؟؟؟═══════════════════
ﻭَﻋَﻠَﻴــْــــﻜُﻢ ﺍﻟﺴَّـــــﻼﻡَ ﻭَﺭَﺣْﻤَـــــــﺔُﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـــــــــﺎﺗُﻪ
ﺗﺤﺮﯾﺮ : ﻣﺴﺰﺍﻧﺼﺎﺭﯼ
ﺷﺎﺩﯼ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺷﺮﻁ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﻣﻨﺪﯼ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﻭﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮔﻮﺍﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮑﺎﺡ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﻊ ﭼﯿﺰ ﻧﮧ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ۔ﺟﺐ ﯾﮧ ﺷﺮﻭﻁ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻭﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﮐﮯ ﻣﺎﺑﯿﻦ ﺍﯾﺠﺎﺏ ﻭﻗﺒﻮﻝ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻋﻘﺪ ﻧﮑﺎﺡ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺍﻧﺪﺍﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﺣﻘﻮﻕ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺩﯾﮑﮭﯿﮯ : ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﻧﮑﺎﺡ ﻭ ﻃﻼﻕ / ﺻﻔﺤﮧ : ٢٧٢
ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺮﺝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﭖ ﺍﮔﺮ ﮐﺎﻓﺮ ‏( ﺑﮯ ﺩﯾﻦ ‏) ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﺎ ﻭﻟﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ ﻟﮩٰﺬﺍ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭼﭽﺎ ﺯﺍﺩ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﮭﺘﯿﺠﺎ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻭﻟﯽ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﯾﮧ ﻋﺼﺒﮧ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮﮞ، ﻟﮩٰﺬﺍ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﺮﯾﻦ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﮮ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﮐﺎﻓﺮ ‏( ﺑﮯ ﺩﯾﻦ ‏) ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻗﺎﺿﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺩﯾﮑﮭﯿﮯ : ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺍﺳﻼﻣﯿﮧ / ﺟﻠﺪ : ٣ / ﺻﻔﺤﮧ : ١٦٨
ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻧﮑﺘﮧ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺽ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﮐﮧ ﻓﻄﺮﯼ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﭘﺴﻨﺪ ﺳﮯ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ،ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﭘﺴﻨﺪ ﺍﻭﺭ ﻧﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﻗﺒﻮﻝ ﺍﺳﻼﻡ ﺍﮔﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻌﯿﻮﺏ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ، ﺑﻠﮑﮧ ﻟﮍﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻗﺪﻡ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﺴﺘﺤﺴﻦ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺩﯾﻦ ﮐﻮ ﻧﻈﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ۔ ﺍﮔﺮ ﻟﮍﮐﺎ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﻧﮧ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﻮ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﮯ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﮯ ﺩﯾﻦ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﭘﺎﺳﺪﺍﺭﯼ ﮐﯽ ۔ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﺩﻟﯽ ﺳﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯿﺎ ، ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﻭﺟﮧ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﻧﻊ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﻼﮞ ﺷﺨﺺ ﻗﺒﻮﻝ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻦ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔
ﭼﻮﻧﮑﮧ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﺎ ﻣﺴﻠﻢ ﯾﺎ ﮐﺎﻓﺮ ﮨﻮﻧﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﻗﮩﺮﺍً ﺟﺒﺮﺍً ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ ﻣﻌﯿﻮﺏ ﺳﻤﺠﮭﮯ ۔
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎﮨﮯ :
﴿ ﻭَﻟَﻮ ﺷﺎﺀَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻝَﺀﺍﻣَﻦَ ﻣَﻦ ﻓِﻰ ﺍﻷَﺭﺽِ ﻛُﻠُّﻬُﻢ ﺟَﻤﻴﻌًﺎ
ﺃَﻓَﺄَﻧﺖَ ﺗُﻜﺮِﻩُ ﺍﻟﻨّﺎﺱَ ﺣَﺘّﻰٰ ﻳَﻜﻮﻧﻮﺍ ﻣُﺆﻣِﻨﻴﻦَ
﴿ﺳﻮﺭﺓ ﻳﻮﻧﺲ / ٩٩﴾
" ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺭﺏ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﻮ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻟﮯ ﺁﺗﮯ۔ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺯﻭﺭ  ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﺗﺎﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻟﮯ ﺁﺋﯿﮟ؟ "
ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎﻗﺼﮧ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﻈﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﺘﯽ ۔ ﯾﻘﯿﻨًﺎ ﯾﮧ ﻗﺼﮧ ﺍﺱ ﺍُﻣﺖ ﮐﮯ ﻧﻮﺍﺩﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﻣﯿﮟ ﻏﻮﺭ ﻭ ﻓﮑﺮ ﮐﯿﺠﯿﮯ :
ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻧﺲ ﺑﻦ ﻣﺎﻟﮏ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺑﻮ ﻃﻠﺤﮧ ﻧﮯ ﺍُﻡ ﺳﻠﯿﻢ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﻮ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ،ﺍﮮ ﺍﺑﻮﻃﻠﺤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ! ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ! ﺗﯿﺮﮮ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺭﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ، ﻟﯿﮑﻦ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﮐﺎﻓﺮ ﺷﺨﺺ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺣﻼﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺎﺩی کرﺳﮑﻮﮞ۔ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﺗﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﯾﮩﯽ ﻣﮩﺮ ﮨﻮﮔﺎ،ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﻣﻄﺎﻟﺒﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ۔ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﺑﻮ ﻃﻠﺤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﻣﮩﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮨﯽ ﺗﮭﺎ۔
ﺛﺎﺑﺖ ﺭﺣﻤۃ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺍﻧﺲ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﮨﯿﮟ ،ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﮩﺮ ﺍُﻡ ﺳﻠﯿﻢ ﮐﮯ ﻣﮩﺮ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻗﯿﻤﺘﯽ ﮨﻮ۔ﺍُﻡ ﺳﻠﯿﻢ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮩﺎ ﺳﮯ ﺍﺑﻮ ﻃﻠﺤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻋﻨﮧ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ۔‏( ﺻﺤﯿﺢ،ﺻﺤﯿﺢ ﻧﺴﺎﺋﯽ،ﻧﺴﺎﺋﯽ ‏( 3341) ﺏﺎﺘﮐ ﺡﺎﮑﻨﻟﺍ ﺏﺎﺑ ﺞﯾﻭﺰﺘﻟﺍ ﯽﻠﻋ ﻡﻼﺳﻻﺍ )
ﯾﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺗﮩﻮﮞ ﺗﮏ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺟﻠﺪ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺱ ﻋﻈﯿﻢ ﻧﻌﻤﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﮍﯼ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﻨﺪﮦ ﮐﻠﻤﮧ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﮯ ﺩﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔
ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﺻﺮﻑ ﻣﺎﻝ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﺮﺍﺩﺭ ﺍﺳﻼﻡ ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﺟﻠﺪ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺍﺳﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻟﮍﺍﺋﯿﺎﮞ ﻟﮍﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻗﯿﻤﺘﯽ ﺍﺷﯿﺎﺀﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺳﻮ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﺮﮔﺰ ﻣﻌﯿﻮﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ۔
ﺍﺱ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﺑﮯ ﺩﯾﻦ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﯾﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺽ ﮨﮯ ، ﯾﮧ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﺠﯿﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻭ ﻗﺴﻤﯿﮟ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﯾﮏ ﻗﺴﻢ ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺩﯾﻦ ﺁﺳﻤﺎﻧﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﺍﮨﻞ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺜﻼً ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ۔
ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻗﺴﻢ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺩﯾﻦ ﺧﻮﺩ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻭﺿﻊ ﮐﺮﺩﮦ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﺖ ﭘﺮﺳﺘﯽ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﻣﺜﻼً ﮨﻨﺪﻭ ﺳﮑﮫ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺑﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﻮﺟﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﻣﺠﻮﺳﯽ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺁﮒ ﭘﻮﺟﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺎﺷﺮﺗﯽ ﻣﻮﺍﻻﺕ ﮐﮯ ﺯﺍﻭﯾﮧ ﺳﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﻭ ﻗﺴﻤﯿﮟ ﮨﯿﮟ۔
1 ۔ﺍﯾﮏ ﻗﺴﻢ ﺍﻥ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺳﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﺌﯿﮟ ﮐﮭﻠﻢ ﮐﮭﻼ ﺩﺷﻤﻨﯽ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺗﺒﺎﮦ ﻭﺑﺮﺑﺎﺩ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
2 ۔ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻗﺴﻢ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﺎﺭﻣﻞ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺘﺎﻧﮧ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻇﺎﮨﺮ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﻣﺆﻗﻒ ﺍﯾﮏ ﺟﯿﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ۔ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﺮﺗﺎﺅ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﭘﺮ ﮨﮯ۔
ﭘﮩﻠﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﻮﺍﻻﺕ،ﺩﻭﺳﺘﯽ،ﮨﻢﺩﺭﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﻞ ﻣﻼﭖ ﺳﮯ ﻣﻨﻊ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﺷﻤﻨﯽ ﺍﻭﺭﺟﻨﮓ ﭘﺮ ﺁﻣﺎﺩﮦ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻭﺟﻮﺩ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻏﯿﺮﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻤﯿﮟ ﺣﺴﻦ ﺳﻠﻮﮎ ﺍﻭﺭ ﻋﺪﻝ ﻭﺍﻧﺼﺎﻑ ﭘﺮ ﻣﺒﻨﯽ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﺎﮐﯿﺪ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺳﻠﻮﮎ ﺑﮭﯽ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻌﺎﻧﺪﺍﻧﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺩﻭﺳﺘﺎﻧﮧ ﮨﮯ۔ﺫﯾﻞ ﮐﯽ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﻭﺍﺿﺢ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻥ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﻤﺎﺭﺍ  ﺭﻭﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ۔
﴿ ﻻ ﻳَﻨﻬﻯٰﻜُﻢُ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻦِ ﺍﻟَّﺬﻳﻦَ ﻟَﻢ ﻳُﻘـٰﺘِﻠﻮﻛُﻢ ﻓِﻰ ﺍﻟﺪّﻳﻦِ ﻭَﻟَﻢ ﻳُﺨﺮِﺟﻮﻛُﻢ ﻣِﻦ ﺩِﻳـٰﺮِﻛُﻢ ﺃَﻥ ﺗَﺒَﺮّﻭﻫُﻢ ﻭَﺗُﻘﺴِﻄﻮﺍ ﺇِﻟَﻴﻬِﻢ ﺇِﻥَّ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﻳُﺤِﺐُّ ﺍﻟﻤُﻘﺴِﻄﻴﻦَ ﴿٨﴾ ﺇِﻧَّﻤﺎ ﻳَﻨﻬﻯٰﻜُﻢُ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻦِ ﺍﻟَّﺬﻳﻦَ ﻗـٰﺘَﻠﻮﻛُﻢ ﻓِﻰ ﺍﻟﺪّﻳﻦِ ﻭَﺃَﺧﺮَﺟﻮﻛُﻢ ﻣِﻦ ﺩِﻳـٰﺮِﻛُﻢ ﻭَﻇـٰﻬَﺮﻭﺍ ﻋَﻠﻰٰ ﺇِﺧﺮﺍﺟِﻜُﻢ ﺃَﻥ ﺗَﻮَﻟَّﻮﻫُﻢ ﻭَﻣَﻦ ﻳَﺘَﻮَﻟَّﻬُﻢ ﻓَﺄُﻭﻟـٰﺌِﻚَ ﻫُﻢُ ﺍﻟﻈّـٰﻠِﻤﻮﻥَ ﴿٩﴾ ... ﺳﻮﺭﺓﺍﻟﻤﻤﺘﺤﻨﺔ
" ﺟﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺩﯾﻦ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﺍﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮍﯼ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺟﻼ ﻭﻃﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﻠﻮﮎ ﻭ ﺍﺣﺴﺎﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﺼﻔﺎﻧﮧ ﺑﮭﻠﮯ ﺑﺮﺗﺎﺅ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﻭﮐﺘﺎ، ﺑﻠﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺗﻮ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ‏( 8 ‏) ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺩﯾﻦ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﺍﺋﯿﺎﮞ ﻟﮍﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﯾﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﯽ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﻔﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﻭﻩ ‏( ﻗﻄﻌﺎً ‏) ﻇﺎﻟﻢ ﮨﯿﮟ "
ﺻﻮﺭﺕِ ﻣﺴﺌﻮﻟﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻗﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺷﻤﺎﺭ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔
ﺍﺱ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺗﯽ ﺭﺍﺋﮯ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺬﺭﯾﻌﮧ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔ ﺑﺼﻮﺭﺕِ ﺩﯾﮕﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻧﮑﮯ ﺣﺎﻝ ﭘﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔
ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﮯ ﺗﻨﺎﻇﺮ ﻣﯿﮟ ، ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺍﮨﻢ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﺎﺋﻞ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﻭﺳﺎﻃﺖ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﻣﯿﮟ ﻣﺬﮐﻮﺭ ﮐﺮﺩﺍﺭﻭﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﯽ ﻓﺮﺻﺖ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﻔﯿﮉﯾﻮﭦ ﮐﻮﺭﭦ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔ ﯾﮧ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮧ ﮐﻞ ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﺍﮔﺮ ﺩﺳﺘﺮﺱ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ ، ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﻗﺪﻡ ﭘﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﯿﺎﻥ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ، ﯾﺎ ﻟﮍﮐﯽ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﺎﺟﺎﺋﺰ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﺩﯾﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯽ ﺳﮯ ﺯﻭﺭ ﻭ ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﮔﯿﺎ ، ﺗﻮ ﺍﺱ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﮯ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ۔ affidavit ﻟﮍﮐﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﮦ ﻣﻀﺒﻮﻃﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﮑﯿﻮﺭﯾﭩﯽ ﮨﻮﮔﯽ ﺟﻮ ﺍﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﻤﮑﻨﮧ ﺧﻄﺮﮮ ﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﯽ ۔
ﻭَﺑِﺎﻟﻠّٰﮧِ ﺍﻟﺘَّﻮْﻓِﯿْﻖُ
ﮬٰﺬٙﺍ ﻣٙﺎ ﻋِﻨْﺪِﯼ ﻭٙﺍﻟﻠﮧُ ﺗٙﻌٙﺎﻟﯽٰ ﺍٙﻋْﻠٙﻢْ ﺑِﺎﻟﺼّٙﻮٙﺍﺏ
ﻭَﺍﻟﺴَّــــــــﻻَﻡ ﻋَﻠَﻴـــــــﻛُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَــــــــﺔُﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَــــــﺎﺗُﻪ
Share:

Ager Hme Marne Ke Bad Yah Malum Ho ke Jannat Aur Jahannum Jaisi koi Chij Nahi to?

Ager Faut Hone ke bad Hme Malum Pare ke Jannat Aur Jahannum Jaisi Koi Jagah Nahi, Roze Aur Namaj Ki koi jarurat Nahi waha Sza aur Jza hai hi nahi to Jisne Duniya Me Roze rakhe Namajein Padhi, Shab-E-Bedari Kiya, Duniya Me hmne Sharab aur digar Ashiya Se parhej Kiya, Sari Buraiyon Se hmne bacha Take Hm Maut ke bad wali Zindagi Sukun Se Gujare, aur Hme Jannat me Aala Muqaam mile jaha n maut hogi nahi Kisi Ka khauf, nahi kisi carear aur Job Ke liye Offico ke chakkar katne honge aur n kisi Paise aur Maal O Daulat ki Kmi Hme mahsoos hogi, Jaha Hme Mewe Milenge jisme 5 Phalo ki Jayeka hoga Ager maut Ke bad Yah Sab kuchh Hua hi nahi To Duniya Me jo log Itne Hasrat liye hue hai aur Jannat me jane ke liye Waise Aamal Taiyar kar rahe hai take Qyamat ke din hme Dahine Hath me Mera Aamal mile To Unlogo ka kya hoga unki sari Ebadat Bekar jayegi.
..فرض کریں اگر...
  ایک سچی کہانی ایک ایسے شخص کی جس نے ایک نماز پڑھنے والے شخص سے دریافت کیا کہ کیا ہوگا اگر مرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوکہ  نہ ہی جنت  و جہنم کا وجود ہے نہ ہی کوئی سزا اور جزا ہے پھر تم کیا کروگے ؟
اس کا جو جواب ملا وہ بہت ہی حیران کن اور تعجب خیز ہے لیجئے پوری کہانی *فرض کریں اگر* آپ کے پیش خدمت ہے :
   کہتے ہیں سنہ 2007م کی بات ہے لندن کے ایک عربی ریسٹورینٹ میں ہم لوگ مغرب کی نماز سے تھوڑی دیر پہلے ڈنر کےلئے داخل ہوئے
ہم لوگ ہوٹل میں بیٹھے اور ویٹر آڈر لینے کے لئے آگیا میں نے مہمانوں سے چند منٹ کے لئے اجازت طلب کی اور پھر واپس آگیا اتنے میں مہمانوں میں سے ایک شخص نے سوال کیا ڈاکٹر صاحب آپ کہاں گئے تھے آپ نے تو بڑی تاخیر کردی کہاں تھے ؟
میں نے کہا:  میں معذرت خواہ ہوں  در اصل میں نماز پڑھ رہا تھا
اس نے مسکراتے ہوئے کہا آپ اب تک نماز پڑھتے ہیں؟ میرے بھائی آپ تو قدامت پسند ہیں
میں نے بھی مسکراتے ہوئےپوچھا قدامت پسند ؟وہ کیوں ؟کیا اللہ تعالی صرف عربی ممالک میں ہے لندن میں نہیں ہے؟
اس نے کہا:ڈاکٹرصاحب میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنی جس کشادہ ظرفی کیلئے معروف ہیں اسی  کشادہ قلبی سے مجھے تھوڑا سا برداشت کریں گے
میں نے کہا: جی مجھے تو بڑی خوشی ہوگی لیکن میری ایک شرط ہے
اس نے کہا :جی فرمائیں
میں نے کہا : اپنے سوالات مکمل کرلینے کے بعد تمہیں ہار یا جیت کا اعتراف کرنا پڑے گا ٹھیک ہے ؟
اس نے کہا ٹھیک ہے مجھے منظور ہے اور یہ  رہا میرا وعدہ
میں نے کہا :چلو بحث شروع کرتے ہیں ...فرمائیں
اس نے کہا :آپ کب سے نماز پڑھ رہے ہیں؟
میں نے کہا سات سال کی عمر سے میں نے اس کو سیکھنا شروع کیا اور نو سال کی عمر میں پختہ کرلیا تب سے اب تک کبھی نماز نہیں چھوڑا اور آئندہ بھی ان شاء اللہ نہیں چھوڑوں گا .
اس نے کہا ٹھیک ہے .. مرنے کے بعد اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ نہ جنت و جہنم کا وجود ہے نہ  ہی کو ئی جزا وسزا  ہے پھر آپ کیا کروگے ؟
میں نے کہا :تم سے کئے گئے عہد کے مطابق پوری کشادہ قلبی سے تمہارے سوالات کا آخر تک جواب دوں گا
فرض کریں نہ ہی جنت وجہنم کا وجود ہوگا نہ ہی کوئی جزا وسزا ہوگی تو میں ہرگز ہی کچھ نہ کروں گا اس لئے کہ  در اصل میرا معاملہ ایساہی ہے جیسا کہ علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ نے کہا تھا :"الہی میں نے تیرے عذاب کے خوف اور جنت کی آرزو میں تیری عبادت نہیں کی ہے بلکہ میں نے اس لئے تیری عبادت کی ہے کیونکہ تو عبادت کے لائق ہے
اس نے کہا : اور آپ کی وہ نمازیں جس کو دسیوں سال سے آپ پابندی کے ساتھ پڑھتے آرہے ہیں پھر آپکو معلوم ہو کہ نمازی اور بے نماز دونوں برابر ہیں جہنم نام کی کوئی چیز نہیں ہے پھر کیا کریں گے
میں نے کہا:مجھے اس پر بھی کچھ پچھتاوا نہیں ہوگا کیونکہ کہ ان  نمازوں  کو ادا کرنے میں مجھے صرف چند منٹ ہی لگتے ہیں چنانچہ میں انھیں جسمانی ورزش  سمجھوں گا
اس نے کہا:اور روزہ خصوصاً لندن میں کیونکہ یہاں روزے کا وقفہ ایک دن میں 18گھنٹے سے بھی تجاوز کرجاتا ہے ؟
میں نے کہا :میں اسے روحانی ورزش سمجھو ں گا چنانچہ وہ میری روح اور نفس کے لئے اعلی طرز کی ورزش ہے اسی طرح اس کے اندر صحت  سے جڑے بہت سارے  فوائد بھی ہیں جس کا فائدہ میری زندگی ہی میں مجھے مل چکا ہے اور  کئی  بین الاقوامی غیر اسلامی اداروں کابھی یہ ماننا ہے کہ کچھ وقفے تک کھاناپینا بند کرنا جسم کیلئے بہت مفید اور نفع بخش ہے 
اس نے کہا:آپ نے کبھی شراب پی ہے ؟
میں نے کہا :میں نے اس کو کبھی ہاتھ تک نہیں لگایا
اس نے تعجب سے کہا: کبھی نہیں
میں نے کہا کبھی نہیں
اس نے کہا: اس زندگی میں اپنے آپ کو شراب نوشی کی لذت اور اس کے خمار  کے سرور سے محرومی کے بارے میں کیا کہیں گے اگر آپ لئے وہی ظاہر ہوا جو میں نے فرض کیا ہے؟
میں نے کہا: شراب کے  اندر  نفع  سے زیادہ  نقصان  ہے اور  میں سمجھوں گا کہ میں نے اپنے آپ کو اس  نقصان دہ چیز سے بچالیا ہے اور  اپنے  نفس  کو اس سے دور رکھا ہے چنانچہ  کتنے  ہی لوگ ایسے ہیں جو  شراب کی وجہ سے بیمار ہوگئے اور  کتنے ہی  ایسے ہیں جنھوں نے شراب کی وجہ سے اپنا گھربار  مال  واسباب سب تباہ وبرباد کرلیا ہے
اسی طرح  غیر اسلامی اداروں کےعالمی رپوٹ کو دیکھنے سے  بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی شراب کے اثرات اور اس کو لگاتار پینے کے انجام سے متنبہ کرتی ہے
اس نے کہا :حج وعمرہ کا سفر .جب موت کے بعد آپ کو معلوم ہوگا  کہ اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے اور اللہ تعالی ہی موجود نہیں ہے؟
میں نے کہا: میں عہد کے مطابق چلوں گا اور  پوری کشادہ ظرفی سے تمہارے سوالات کا جواب دوں گا
میں حج وعمرہ کے سفر کو ایک خوبصورت  تفریحی سفرسے تعبیر کرونگا جس کے اندر  میں نے حد درجے کی فرحت وشادمانی محسوس کی اور اپنی روح کوآلائشوں سے پاک و صاف کیا جس طرح تم نے اپنے اس سفر کے لئے کیا ہے تاکہ تم ایک اچھا وقت گزار سکو اور اپنے عمل کے بوجھ اور معمولات زندگی کی تھکان کو دور کرکے اپنی روح کو تازگی فراہم کرسکو
    وہ میرےچہرے کو کچھ دیر  تک خاموشی سے دیکھتا رہا پھر گویا ہوا :آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرے سوالات کو بڑی کشادہ قلبی کے ساتھ برداشت کیا
میرے سوالات ختم ہوئے اور میں آپ کے سامنے اپنی ہار تسلیم کرتا ہوں
میں نے کہا :تمہارا کیا خیال ہے تمہارے ہار تسلیم کرنے کے بعد میرے دل کی کیا کیفیت ہوگی ؟
اس نے کہا :یقیناً آپ بہت خوش ہوں گے
میں نے کہا: ہرگز نہیں بلکہ اس کے بلکل الٹا... میں بہت دکھی ہوں
اس نے تعجب سے کہا: دکھی ؟کیو؟
میں نے کہا :اب تم سے سوال کرنے کی میری باری ہے
اس نے کہا :فرمائیں
میں نےکہا: تمہاری طرح میرے پاس ڈھیر سارے سوالات نہیں ہیں صرف ایک ہی سوال ہے وہ بھی بہت سادہ اور آسان
اس نےکہا :وہ کیا ؟
میں نے کہا :میں نے تمہارے سامنےواضح کردیا ہے کہ تمہارے مفروضہ کے واقع ہونے کے بعد بھی میں کسی طرح کے گھاٹے میں نہیں ہوں اور نہ ہی اس میں میرا کسی قسم کا نقصان ہے ... لیکن میرا وہ ایک آسان  سوال یہ ہے کہ تمہارا اس وقت کیا ہوگا اگر حالات تمہارے مفروضہ کےبرعکس ظاہر ہوئے یعنی موت کے بعد تمہیں معلوم ہو کہ اللہ  تعالی بھی موجود ہے جنت و جہنم بھی ہے سزا وجزا بھی ہے اور قرآن کے اندر بیان کئے گئے سارے مشاہد و مناظر بھی ہیں پھر تم  اسوقت کیا کروگے ؟
      وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر خاموشی کے ساتھ دیر تک دیکھتا رہا... اور پھر ویٹر نے ہماری میز پر کھانا رکھتے ہوئے ہماری خاموشی کو توڑا
میں نے اس سے کہا:مجھے ابھی جواب نہیں چاہئے کھانا حاضر ہے ہم کھانا کھائیں اور جب تمہارا جواب تیار ہوجائیگا توبراہ مہربانی  مجھے خبر کردینا ہم کھانے سے فارغ ہوئے اور مجھے اس نے کوئی جواب نہیں دیا اور میں نے بھی اس وقت اس کو جواب کے لئے کوئی تکلیف نہیں دی... ہم بہت ہی سادگی کے ساتھ جدا ہوگئے
ایک مہینہ گزرنے کے بعد اس نے مجھ سے رابطہ کیا اور اسی ریسٹورینٹ میں ملاقات کا مطالبہ کیا
ریسٹورینٹ میں ہماری ملاقات ہوئی ہم نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا *کہ اچانک اس نےمیرے کندھے پر اپنا سر رکھ کر مجھے اپنی باہوں میں پکڑ کر رونے لگا* میں نے اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر رکھا اور پوچھا کیا بات ہے تم کیوں رو رہے ہو
اس نے کہا: میں یہاں آپ کا شکریہ ادا کرنے اور اپنے جواب سے آپ کو باخبر کرنے لئے آیا ہوں
بیس سال سے بھی زیادہ عرصہ تک  نماز سے دور رہنے کے بعد اب میں نماز پڑھنے لگا ہوں آپ کے جملوں کی صدائے بازگشت میرے ذہن ودماغ میں بلا توقف گونجتی ہی رہی اور میں نیند کی لذت سے محروم  ہوتا رہا
آپ نے میرے دل ودماغ اور  جسم  میں آتش فشاں چھوڑ دیا تھا اور وہ میرے اندر اثر کر گیا
مجھے احساس ہونے لگا کہ جیسے میں کوئی اور انسان ہوں اور ایک نئی روح میرے جسم کے اندر حرکت کر رہی ہے ایک بے مثال قلبی سکون بھی محسوس کر رہا ہوں
میں نے کہا :ہوسکتا ہے جب  تمہاری بصارت نے تمہاراساتھ  چھوڑ دیا  ہو تب ان جملوں نے تمہاری بصیرت کو بیدار کردیا ہو
اس نے کہا: بالکل ایسا ہی ہے... یقینا  جب میری بصارت  نے میرا ساتھ چھوڑ دیا توان جملوں نے میری بصیرت کو بیدار کر دیا
میرے پیارے بھائی تہہ دل سے آپ کا شکریہ

اس واقعہ کو پڑھ کر یونہی مت گزرجائیں بلکہ اس کونشر کریں شاید یہ کسی شخص کی ہدایت کا ذریعہ بن جائے

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS