find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Sweden me Quran Majid Ki be hurmati karne me European Propganda Shamil hai?

Sweden Me Musalmano ke Mazhabi kitab ko kaise aag ke hawale kiya gaya?

Kya European County Musalmano ke khilaaf is Tahrik me Shaamil hai?

स्वीडन मे फिर मुसलमानो के मजहबी किताब कुरान को आग मे डाल दिया गया।

سویڈن میں قرآن مجید کی بےحرمتی نہایت مذموم حرکت.

تحریر: حافظ عبدالسلام ندوی

ان دنوں سویڈن کے مختلف شہروں میں کئی سارے پرتشدد مظاہرے رونما ہورہے ہیں، ان مظاہروں کی ابتداء دراصل انتہا پسند سیاسی رہنما راسمس پیلوڈن کی جانب سے قرآن مجید کی دانستہ بے حرمتی کے بعد ہوئی، راسمس پیلوڈن ایک ڈینش سویڈش سیاسی رہنما ہےجو سٹرام کرس نامی سیاسی جماعت کا بانی ہے، یہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت ہےجو مختلف موقعوں پر سویڈن میں سکونت پذیر مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کرتی ہے اور مذہب اسلام کو ہدف مطاعن ٹھہراتی ہے۔

اس جماعت کا سربراہ راسمس پیلوڈن 2020 ء میں اس وقت میڈیا کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا تھا جب اس نے مذہب اسلام کی مقدس ترین کتاب قرآن مجید کو خنزیر کے نجس گوشت کے ساتھ ایک لفافہ میں لپیٹ کر نذر آتش کیا تھا،اس ملعون حرکت کے بعد اسے دو سال کے لیے سویڈن میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی، لیکن جو ہی اب یہ مدت اختتام پذیر ہوئی ہے، اس نے از سر نو اپنی اوچھی حرکت شروع کر دی ہے۔

اس نے یہ اعلان کیا ہے کہ جس طرح اس نے قبل ازیں مذہب اسلام کے مقدس ترین نصوص کو نذر آتش کیا ہے پھر سے وہ اس عمل کو دہرائے گا، اس نفرت انگیز اعلان کے بعد سویڈن کے مختلف شہروں میں اسلام کے عقیدت کیشوں نے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ راسمس پیلوڈن کو سخت سے سخت سزا دی جائے، علاوہ ازیں مختلف اسلامی ممالک نے بھی قرآن مجید کی عمدا بےحرمتی کے خلاف سخت مذمتی بیان جاری کیا ہے، سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب بات چیت، رواداری،   بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیتا ہے جب کہ نفرت، انتہا پسندی ،تمام مذاہب اور مقدس مقامات کے ساتھ بدسلوکی کے خاتمے کے حق میں ہے، اس سے قبل ایران اور عراق کی حکومت بھی سویڈن سفیر کو طلب کرکے یہ انتباہ دے چکی ہے کہ اسلام کے مقدس ترین نصوص کی بےحرمتی ناقابل برداشت جرم ہے، لہذا اس جرم میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کاروائی ضرور ہونی چاہیے ورنہ رواداری اور بقائے باہمی کا تصور محض ایک خواب بن کر رہ جائے گا۔

اس صورتحال میں سوئیڈن حکومت پر سب سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ وہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلم جماعت کے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے اور ان افراد کو سلاخوں کے پیچھے ڈالے جو اسلام مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں تاکہ سویڈن میں امن کا ماحول قائم ہو، اور یورپ کا یہ خوشحال ترین ملک چین و سکون کی سانس لے.

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس طرح کی افسوسناک اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے ردّعمل میں مسلمانوں کا فسادات کرنا بھی درست نہیں ہے بلکہ مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروائیں تا کہ مسلمانوں کے مخالف انتہا پسند لوگ قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر اپنے نفرت انگیز پروپیگنڈا کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسلام کو بدنام نہ کر سکیں.

Share:

Ramzan ke mahine me Musalmano Ko kis tarah filmo aur daramo me masaruf kar rakha hai jabki yah Dushmano ko Shikast dene wala Mahina hai.

Ramzan Fateh (victory) ka mahina hai Koi Ishq o maushiqi ka nahi?

Ramzan ka Mahina Dushmano Ko bahut thakaya hai.

ماہِ رمضان کے حوالے سے تعجب خیز سوچ ہے کہ جیسے یہ مہینہ سستی اور زرخیزی کے بغیر ہے.

ذیل میں ہم ان جنگوں اور فتوحات کا ذکر کریں گے جو رمضآن میں واقع ہوئے ہیں. اسکے بعد آپ پر یہ حقیقت آ شکار ہو گی کہ کیوں دشمن نے اس مہینے کو ٹی وی پروگراموں میں رات کو دیر تک لغو اور بے فائدہ مشاغل میں مگن رہنے کا مہینہ بنا دیا ہے.
حقیقت تو یہ ہے، تاریخ میں، رمضآن کے مہینے نے دشمنوں کو بہت تھکایا ہے.

1. غزوہ بدر
اسلام کی سب سے پہلی اور فیصلہ کن جنگ. یوم الفرقان. رمضان 2 ہجری میں پیش آیا.

2. فتح مکہ، رمضان 8 ہجری

3. معركة البويب‎، رمضآن 13 ہجری
مثنی بن حارثہ کی قیادت میں مسلمانوں نے فارس (ساسانی سلطنت) کو شکست دی.

4. معرکہ قادسیہ، رمضان 18 ہجری
سعد بن ابی وقاص ؓ کی قیادت میں مسلمانوں نے فارسیوں (ساسانی مملکت) کو شکست دے کر فتح کا تاج پہنا.

5. معركة النوبة، رمضآن 13 ہجری
عبداللہ بن ابی سرح کی قیادت میں مسلمانوں نے دنقلا، جنوبی افریقہ کے نوبین صوبہ کے دارالخلافہ، کا محاصرہ کرنے کے بعد قبطیوں (مقامی عیسائی) کو شکست دی.

6. رھوڈس کی فتح، رمضآن 53 ہجری
جنادہ بن ابی امیہ کی قیادت میں مسلمانوں نے رھوڈس کو فتح کیا. رھوڈس، بحیرہ روم کا جزیرہ ہے، جہاں سے رومی، مسلمانوں کے جہازوں اور ساحلی علاقوں پر حملہ کیا کرتے تھے. 

7. فتح اندلس (جزیرہ نما آئبیریا)، رمضآن 92 ہجری
مسلمان بَربَر سپہ سالار طارق بن زیاد نے جزیرہ نما آئبیریا (موجود اسپین اور پرتگال) میں مغربی گوتھ قوم کو شکست سے دوچار کیا.

8. فتح ہند، رمضآن 94 ہجری
عرب جرنیل محمد بن قاسم الثقفی نے ہند (موجودہ پاکستان اور انڈیا) کے علاقے فتح کیے.

9. فتح اموریم، رمضآن 223 ہجری
اموریم بازنطینی سلطنت کا ایک مضبوط دفاعی قلعہ بند شہر، جسکو خلیفہ المعتصم نے فتح کیا. کیونکہ رومیوں نے مسلمانوں کے علاقوں پر حملہ کر کے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے. رومیوں نے مسلمان قیدیوں کے ناک کان کا مثلہ بنایا، انکی آنکھیں باہر کھینچ ڈالیں، اور کئی مسلمان خواتین کو قید کر لیا. چنانچہ المعتصم نے انکی سلطنت کے قلب میں جا کر انہیں ھزیمت سے دوچار کیا.

10. سائراکیز کی فتح ،رمضآن 264 ہجری
نو مہینے کے محاصرے کے بعد، جعفر بن محمد نے فتح کیا. سائراکیز، سسلی (بحیرہ روم) کا سب سے بڑا شہر ہے، جو رومن سلطنت کا حصہ تھا.

11. جنگِ حارم، رمضآن 559 ہجری
نور الدین زنگی کی قیادت میں مسلمانوں نے متحدہ فوجوں کو شکست دی جس میں ترپولی کی افواج، انطاکیہ کی صلیبی افواج، بازنطینی سلطنت اور آرمینین فوجیں شامل تھیں. نورالدین زنگی نے حارم کے علاقوں کو آزاد کروایا، جو موجودہ ادلب کا دیہی علاقہ ہے. 

12. عین جالوت کی جنگ، رمضآن 658 ہجری
سلطان سیف الدین قطز کی قیادت میں مسلمانوں نے تاتاریوں (منگول) کے اوپر فتح حاصل کی، جنہوں نے مسلمان علاقوں پر حملے کر کے لاکھوں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا.

13. آرمینیا کی فتح، رمضآن 673 ہجری
الظاهر رکن الدین بیبرس کی قیادت میں مسلمانوں نے آرمینیا کو فتح کیا.

14. معركة مرج الصُفر، رمضآن 702 ہجری
الناصر محمد بن قلاوون کی قیادت اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے ساتھ مل کر مسلمانوں نے تاتاریوں کو دمشق کے قریب غباغِب کے مقام پر شکست دی.

15. بوسنیا ہرزیگووینا کی فتح، رمضآن 791 ہجری
عثمانی سلطان مراد اوّل کی قیادت میں مسلمانوں نے صلیبی اتحاد سرب، بلغاری، پولش، ھنگری، اور البانوی، کو شکست دی. 

16. فتح قبرص، رمضآن 829 ہجری
پہلی بار معاویہؓ کے دور حکومت میں قبرص کو فتح کیا گیا تھا، تاہم، بعد میں وہ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گیا. صلیبیوں نے قبرص کو اپنی مرکزی چوکی بنا لیا جہاں سے وہ تمام دنیا کے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے تھے. چنانچہ، مملوک سلطان سيف الدين برسباي‎ نے قبرص کو فتح کیا.

رمضآن 1973 عیسوی (1392 ہجری) کی جنگ؛
پہلے مصری اور شامی افواج، صیہونی افواج پر فوقیت رکھتی تھیں. لیکن دونوں مسلم افواج اس نوعیت کی مستحکم نہیں تھیں، جیسے تاریخ میں رہیں.
پس، وہ کامیاب فوجیں تاریخ کی ہی تھیں.

سولہ عظیم جنگیں... اے مسلمانو! یہ فتوحات کا مہینہ ہے، کاہلی، موسیقی اور فسق و فجور کا نہیں..!

Share:

Kya Bagair Namaj ke Film, Darama aur Gali dene walo ka Roza ho jayega?

Kya Bagair Namaj ke Roza qubool nahi hai?
Sawal: Ek Shakhs roza bhi rakhta hai lekin Namaj nahi padhta aur Filmein, darame bhi dekhta hai, Bad Jubaani bhi karta hai, Kya uska Roza Sahee hoga?

کہیں
دنیا کی مشغولیت اور شہوات آپکو اس ماہ رمضان کی غنیمت سے محروم نہ کر دیں..!

----------------------------------

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-119"

سوال_ایک شخض روزہ بھی رکھتا ہے لیکن نماز نہیں پڑھتا، اور فلمیں، ڈرامے بھی دیکھتا ہے، بد زبانی بھی کرتا ہے، کیا اسکا روزہ صحیح ہو گا؟

Published Date:4-6-2018

جواب..!
الحمدللہ..!

اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں

اعوذباللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

📚يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَۙ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم پر روزہ رکھنا فرض کر دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر فرض کیا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔
(سورہ البقرہ،آئیت نمبر-183)

اس آئیت مبارکہ روزے کی فرضیت کے ساتھ  میں اللہ تعالیٰ نے روزے کی حکمت بھی بیان فرمائی ہے،
لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ) یہ روزے کی حکمت ہے،
کہ اسلام میں روزے کا مقصد نفس کو عذاب دینا نہیں بلکہ دل میں تقویٰ یعنی بچنے کی عادت پیدا کرنا ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے صبح سے شام تک ان حلال چیزوں سے بچے گا تو وہ ان چیزوں سے جو ہمیشہ کے لیے حرام ہیں، ان سے روزہ کی حالت میں بدرجۂ اولیٰ بچے گا۔
اس طرح روزہ گناہوں سے بچنے کا اور بچنے کی عادت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

*روزہ دار کے لیے فلمیں ڈرامے، گانے، گالی گلوچ، لڑائی جھگڑا، جھوٹ، غیبت چغلی، حتی کہ ہر قسم کا بےہودہ، فحش اور جہالت کا کام یا گفتگو کرنا منع ہے.

📚رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا،
روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے ( روزہ دار ) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں۔۔۔۔انتہی
( بخاری، کتاب الصیام، باب فضل الصوم : 1894 )

📚ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1903)

📚آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 

’’روزہ صرف کھانا پینا چھوڑنے کا نام نہیں، بلکہ روزہ تو لغو (یعنی ہر بے فائدہ کام) اور رفث (یعنی ہر بے ہودہ حرکت) سے بچنے کا نام ہے، لہٰذا اگر تمہیں کوئی (دوران روزہ) گالی دے، یا جہالت کی باتیں کرے تو اسے کہہ دو کہ میں تو روزہ دار ہوں، میں تو روزہ دار ہوں۔‘‘ 
(صحیح ابن خزیمۃ٬حدیث نمبر-:1996)

📚ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا، اور بہت سے رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1690)

📚رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو گندی اور فحش باتیں اور جماع نہ کرے، اور نہ ہی جہالت اور نادانی کا کام کرے، اگر کوئی اس کے ساتھ جہالت اور نادانی کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1691)

*تارک نماز کا کوئی عمل قبول ہے یا نہیں اس بارے علماء کا اختلاف ہے ، ہم یہاں اس بحث میں نہیں پڑیں گے بلکہ عوام الناس کی اصلاح کیلئے سعودی فتاویٰ ویبسائٹ کا ایک فتویٰ نقل کرتے ہیں*

📒سوال-37820

میں رمضان کے روزے تو رکھتی ہوں لیکن نماز نہيں پڑھتی توکیا میرا روزہ صحیح ہے ؟

جواب!

تارک نماز کے روزے قبول نہیں بلکہ اس کا کوئي عمل بھی قبول نہيں ہوتا کیونکہ نماز ترک کرنا کفر ہے.

📚اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ "
بے شک آدمی اور شرک و کفر کے درمیان ( فاصلہ مٹانے والا عمل ) نماز کا ترک ہے،
(صحیح مسلم حدیث نمبر _82 )

📚اور اس لیے کہ بھی کافر کا تو کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں اس کی دلیل فرمان باری تعالی ہے :

وَقَدِمۡنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوۡا مِنۡ عَمَلٍ فَجَعَلۡنٰهُ هَبَآءً مَّنۡثُوۡرًا ۞
 اور انہوں نے جو جو اعمال کیے تھے ہم نے ان کی طرف بڑھ کر انہیں پراگندہ کر دیا .
(سورہ الفرقان-23 )

📚اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :
وَلَـقَدۡ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَ‌ۚ لَئِنۡ اَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ‏ ۞

 یقینا تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے ( کے تمام نبیوں ) کی طرف بھی وحی کی گئي ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرے عمل ضا‏ئع ہوجائنگے ، اوریقینا تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائے گا 
(سورہ الزمر- 65)

📚امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ
( جس نے بھی عصر کی نماز ترک کی اس کے( نیک) اعمال ضا‏ئع ہوگئے،
(صحیح بخاری حدیث نمبر_553 )

بطل عملہ کا معنی ہے کہ اس کے اعمال باطل ہوگئے اس کا کوئي فائدہ نہیں ہوگا ۔
یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالی تارک نماز کا کوئي عمل بھی قبول نہيں کرتا ، لہذا تارک نماز کو اس کا کوئي بھی عمل فائدہ نہيں دے گا ، اور نہ ہی اس کا عمل اللہ تعالی کی جانب اٹھایا جاتا ہے ۔

📒حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کے معنی میں کہتے ہيں :

حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ نماز ترک کرنے کی دو قسمیں ہیں :

کلی طور پر نماز ترک کرنا اوربالکل کبھی بھی نماز نہ پڑھنا ، اس وجہ سے اس کے سارے اعمال تباہ ہوجاتے ہیں ۔
دوسری قسم یہ ہے کہ کسی معین نماز کو معین دن میں ترک کیا جائے ، اس سے اس دن کے اعمال ضا‏ئع ہوجاتے ہيں ۔
لھذا عمومی طور پر اعمال کا ضا‏ئع ہونا ترک عام کے مقابلہ میں ہے اور معین ضیاع ترک معین کے مقابلہ میں ہے ۔ ا ھـ
( دیکھیں کتاب الصلاۃ صفحہ- 65 )

(https://islamqa.info/ar/answers/37820/لا-يقبل-صوم-رمضان-مع-ترك-الصلاة)

*روزہ قبول ہے یا نہیں یہ اللہ جانتا ہے مگر نماز چھوڑنے سے جو نقصان ہو رہا وہ ہمارے سامنے ہے لہذا روزے رکھنے والے کو چاہیے کہ نماز کی پابندی بھی لازم کرے،*

*روزہ رکھ کر نماز نہ پڑھنے والے، جھوٹ بولنے والے، دھوکا دینے والے، سارا دن ٹی وی پر کان اور آنکھ کے زنا میں مصروف رہنے والے، غرض کسی بھی نافرمانی کا ارتکاب کرنے والے سوچ لیں کہ انھیں روزہ رکھنے سے کیا ملا..؟؟؟*

پس روزہ وہ ہے جو ہمیں پرہیزگاری کا سبق دے، روزہ وہ ہے جو ہمارے اندر تقویٰ اور طہارت پیدا کرے۔روزہ وہ ہے جو ہمیں صبر اور تحمل  کا عادی بنائے۔ روزہ وہ ہے جو ہماری تمام قوتوں اور غضبی خواہشوں کے اندر اعتدال پیدا کرے،
روزہ وہ ہے جس سے ہمارے اندر نیکیوں کا جوش، صداقتوں کا عشق، راست بازی کی شیفتگی، اور برائیوں سے اجتناب کی قوت پیدا ہو۔

یہی چیز روزہ کا اصل مقصود ہے ،
اگر یہ فضیلتیں ہمارے اندر پیدا نہ ہوئیں تو پھر روزہ روزہ نہیں ہے بلکہ محض بھوک کا عذاب اور پیاس کا دکھ ہے۔،

کیا نہیں دیکھتے کہ احادیث ِنبویہ میں روزہ کی برکتوں کے لئے 'احتساب' کی بھی شرط قرار دی گئی؟

📒«من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه»رواہ البخاری
"جس شخص نے رمضان کے روزے احتساب ِنفس کے ساتھ رکھے سو اللہ اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردے گا"
پھر کتنے ہیں جو روزہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ایک سچے صائم کی پاک اور ستھری زندگی بھی انہیں نصیب ہے؟
، میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو ایک طرف تو نمازیں پڑھتے اور روزے رکھتے ہیں۔ دوسری طرف لوگوں کا مال کھاتے، بندوں کے حقوق غصب کرتے، ان کو دکھ اور تکلیف پہنچاتے، طرح طرح کے مکروفریب کو کام میں لاتے، اور جبکہ ان کے جسم کا پیٹ بھوکا ہوتا ہے تواپنے دل کے شکم کو گناہوں کی کثافت سے آسودہ اور سیر رکھتے ہیں۔ کیا یہی وہ روزہ دار نہیں جن کی نسبت فرمایا کہ :

📒«کم من صائم ليس له من صومه إلا الجوع والعطش،
"کتنے ہی روزہ دار ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوا بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا"

وہ راتوں کو تراویح میں قرآن سنتے ہیں اور صبح کو اس کی منزلیں ختم کرتے ہیں، لیکن اس قران  کی نہ تو ہدایتیں ان کے کانوں سے آگے جاتی ہیں اور نہ اس کی صدائیں حلق سے نیچے اترتی ہیں :

📒«وربّ قائم ليس له من قيامه إلا السهر »
"اور کتنے راتوں کو ذکر و تلاوت کا قیام کرنے والے ہیں کہ انہیں اس سے سوائے شب بیداری کے اور کچھ فائدہ نہیں"
پھر کتنے ہی روزہ دار ہیں جن کا روزہ برکت و رحمت ہونے کی بجائے لوگوں  کے لئے ایک آفت و مصیبت ہے،
اور بہتر تھا کہ وہ روزہ نہ رکھتے۔
دن بھر بھوکا رہ کر اور رات کو تراویح پڑھ کر وہ ایسے مغرور و بدنفس ہوجاتے ہیں گویا انہوں نے اللہ پر، اس کے تمام ملائکہ پر، اور اس کے تمام بندوں پر ایک احسانِ عظیم کردیا ہے۔
اور اس کے معاوضہ میں انہیں کبریائی اور خود پرستی کی دائمی سند مل گئی ہے۔ اب اگر وہ انسانوں کو قتل بھی کرڈالیں، جب بھی ان سے کوئی پرسش نہیں۔
وہ تمام دن درندوں اور بھیڑیوں کی طرح لوگوں کو چیرتے پھاڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم روزہ دار ہیں۔ سو ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اور آسمان کا خداوند ان کے فاقہ کرنے کا محتاج نہیں ہے۔ اور ان کے اس روزہ رکھنے سے اس عاجز و درماندہ اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرنے والے گناہگار کا روزہ نہ رکھنا ہزار درجہ افضل ہے جو گو اللہ کا روزہ نہیں رکھتا مگر اس کے بندوں کو بھی نقصان نہیں پہنچاتا۔

روزہ کا مقصود نفس کا انکسار اور دل کی شکستگی تھی،

پھر اے شریر انسان تو،
*روٹی اور پانی کا روزہ رکھ کر خون اور گوشت کو کھانا کیوں پسند کرتا ہے؟*

﴿أَيُحِبُّ أَحَدُكُم أَن يَأكُلَ لَحمَ أَخيهِ مَيتًا فَكَرِ‌هتُموهُ ۚ ..... ١٢ ﴾..... سورة الحجرات
"آیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے"

پھر ہم روزہ ساتھ لوگوں کی غیںت کیوں کرتے ہیں؟
بیوی شوہر کی غیبت،
بھائی بھائی کی غیبت...!

خدارا غور کرو کہ ہمارا ماتم کیسا شدید ؟
اور ہماری بربادی کیسی المناک ہے؟
کس طرح حقیقت ناپید اور صحیح عمل مفقود ہوگیا ہے۔ اس سے بڑھ کر شریعت کی غربت اور احکامِ الٰہیہ کی بے کسی کیا ہوگی کہ مسلمانوں نے یا تو اسے چھوڑ دیا ہے یا صورت چھوڑ کر لباس کی طرح لے لیا ہے،
یہ کیسی رُلا دینے والی بدبختی اور دیوانہ بنا دینے والا ماتم ہے کہ یا تو ہم اللہ  کے حکموں پر عمل نہیں کرتے یا کرتے ہیں تو اس طرح کرتے ہیں گویا اللہ سے ٹھٹھا اور تمسخر کر رہے ہوں,

*اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں عمل کی توفیق عطا فرمائیں...آمین*

(ماخوذ از محدث فورم/ الاسلام سوال وجواب )

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 👇

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Sweden Me Ek Christian shakhs Ne Quran ko aag me Jalane ki tahrik (Movement)chalayi hai?

Quran Burned By Rasm us Paludan in Sweden. 

स्वीडन मे फिर मुसलमानो के मजहबी किताब कुरान को आग मे डाल दिया गया।

आखिर यूरोपीय देशों मे मुसलमानो के खिलाफ इस तरह का आंदोलन चलाकर का साबित किया जा रहा है?

स्वीडन में धुर-दक्षिणपंथी और आप्रवासी विरोधी समूहों द्वारा मुसलमानों के धर्म ग्रंथ क़ुरान को जलाने की घटना के बाद कई शहरों में चौथे दिन भी विरोध प्रदर्शन हुईं हैं.

लोकल मीडिया ने बताया है कि पूर्वी शहर नोरेशेपिंग में इतवार को भी लगातार विरोध प्रदर्शन हुए जिनमें पुलिस ने शांति पूर्वक प्रदर्शन कर रहे मुसलमानो को चेतावनी देते हुए उन पर गोलियां चलाई थीं जिसमें तीन लोग घायल हुए हैं.

हार्ड लाइन आंदोलन के प्रमुख और डेनिश-स्वीडिश चरमपंथी आतंकवादी रसमुस पालूदान ने कहा है कि उन्होंने इस्लाम के सबसे पवित्र मूलपाठ (कुरानी आयात) को जलाया है और वो अपने इस काम को दोहराएंगे.

डॉएचे वैले ने रिपोर्ट किया है कि रविवार को पालूदान ने नोरेशेपिंग में एक अन्य रैली की चेतावनी दी थी जिसके बाद इसके विरोध में भी प्रदर्शन करने के लिए लोग इकट्ठा हुए थे.

डेनमार्क में नस्लवाद समेत कई अपराधों के कारण पालूदान को 2020 में एक महीने की जेल हुई थी.

उन्होंने फ़्रांस और बेल्जियम जैसे यूरोपीय देशों में इसी तरह से क़ुरान जलाने की कोशिशें की थीं.

इस शख्स ने मुसलमानो के जज़्बात का मजाक बनाते ही उसने इस्लामिक ग्रंथ को आग मे डाल दिया और वहाँ की प्रशासन और सरकार मे इसमे पूरी तरह से मिली हुई है।

इससे पहले भी इसने कुरान को आग मे डाला था मगर वहाँ की सरकार और सिस्टम कुछ नही की बल्कि उस अवार्ड देकर और हौसला अफजाई की गयी।

इससे पहले नार्वे मे भी कुरान को आग के हवाले कर दिया गया था जिसमे एक मुस्लिम लड़के ने भीड़ को छिड़ते ही कुरान को आग मे जलने से बचा लिया जिसकी वजह से उस जेल मे डाल दिया गया।

यह कोई नई बात नही जब ऐसे घटनाओ पर वेस्टर्न देश खामोश हो बल्कि जब भी मुसलमानो के खिलाफ आंदोलन चलाया गया तब उसे और पश्चिमी देशो ने बढ़ावा दिया।

स्वीडन मे इस शख्स ने एक मुहिम चलाया है कुरान जलाने का, यह इससे पहले भी कई देशो मे ऐसा कर चुका है।

दरअसल, देश में प्रतिबंधित डेनमार्क की Hard Line के नेता Rasmus Paludan को मालम में मीटिंग की इजाजत नहीं दी गई थी और स्वीडन के बॉर्डर पर रोक लिया गया था।

प्रशासन को शक था कि उसके आने से स्वीडन में कानून को तोड़ा जाएगा और  मुसलमानो के खिलाफ अभियान चलाया जायेगा। इसके बाद इस शख्स को गिरफ्तार कर लिया गया था।

लेकिन गिरफ्तार किए जाने के बाद गुस्साए आतिवादियो ने रैली के दौरान कुरान को जला दिया।

इसके आरोप में तीन लोगों को गिरफ्तार किया गया है।

Paludan ने भी पिछले साल कुरान को जलाकर विवाद खड़ा कर दिया था। यही नहीं, उसने मुस्लिमों में वर्जित मीट (बेकन) में घेरकर कुरान को रखा था।

फेसबुक पर भी उसने नफरतभरे पोस्ट किए थे।

इससे आप सब अंदाज़ा लगा सकते है के ईसाइयो ने मुसलमानो के खिलाफ कितना नफरत फैलाया हुआ है?

इस शख्स को यूरोपीय सरकार ऐसा करने के लिए पैसे और राजनीतिक मदद करती है।

इस चरमपंथी और आतंकवादी घटना का सऊदी अरब, इराक और ईरान ने निंदा की है।

नार्वे मे कुरान को जलाकर मुसलमानो को का पैगाम दिया जा रहा है?

यह शख्स कौन है जिसने नार्वे मे कुरान को आग से बचाया?

Share:

Roze ki halat me Biwi ke Saath Jabardasti Mubasherat (Sex) karne se Gunahagaar kaun hoga, Jaanboojh kar kha lene se Kya roza ho jayega?

Kya Biwi se Hambistar Hone Se Roza toot jata hai?

Kya Jaanboojh kar Khana kha lene pani pee lene ke baad yah kahana ke Galati se hui hai to kya roza Ho jayega?

Sawal: jab boojh kar khane pine ya Shehwat se mani kharij (Mastrubation) karke farji ya nafli roze todne wale ka kaffara kya hoga? Agar Shauhar Roze me Biwi ke Saath Jabardasti mubasherat (intercourse) kare to kya Biwi par bhi kaffara lajim hoga?

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-117"
سوال_جان بوجھ کر کھانے پینے یا شہوت سے منی خارج کر کے فرضی یا نفلی روزہ توڑنے والے کا کفارہ کیا ہو گا ؟نیز شوہر روزے میں بیوی ساتھ زبردستی ہمبستری کرے تو کیا بیوی پر بھی کفارہ لازم ہو گا؟

Published Date: 10-5-2019

جواب..!
الحمدللہ..!

*جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی تین صورتیں ہیں*

1_رمضان کا فرضی روزہ توڑنا
2_نذر،قسم یا قضاء والا روزہ توڑنا
3_نفلی روزہ توڑنا

*پہلی صورت*

رمضان کا فرضی روزہ توڑنا، اور یہ روزہ توڑنا تین طرح سے ہو سکتا ہے

1_کھا،پی کر روزہ توڑنے والا،

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر بغیر کسی عذر کے کھانے ،پینے سے فرضی روزہ توڑتا ہے یا جان بوجھ کر روزہ رکھتا ہی نہیں تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے،

*اب سوال یہ ہے کہ اس شخص پر کسی قسم کا کفارہ یا قضا واجب ہے یا  نہیں؟؟*

اس پر علماء کا اختلاف ہے اور علمائے کرام کی اس بارے دو رائے ہیں،

*پہلی رائے*

کچھ علماء کہتے ہیں کہ اس پر کوئی کفارہ،قضا نہیں ہو گی کیونکہ اس نے جان بوجھ کر روزہ چھوڑا یا توڑا ہے،اور عبادت اصل تو اپنے وقت میں ہوتی ہے، اور جب عبادت کا وقت ہی نکل گیا تو اب وہ عبادت قبول نہی، چاہے ساری زندگی روزے رکھے وہ اس کی قضا نہیں دے سکتا ،کیونکہ قضائی تو کسی عذر سے رہ جانے والی عبادت کی ہوتی ہے،

لہٰذا اب وہ اپنے اس گناہ پر نادم ہو ،سچی توبہ کرے اور ہو سکے تو کثرت سے نفل روزے رکھے، تا کہ اللہ اس سے راضی ہو جائے اور اسکی نیکیاں بڑھ جائیں،

اسی مؤقف کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔

حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
"تمام اہل ظاہر یا اہل ظاہر  میں سے اکثریت کا یہ موقف ہے کہ: جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے والے پر قضا نہیں ہے، یہی موقف عراق میں امام شافعی  کے ساتھی عبد الرحمن ، امام شافعی کے نواسے کا ہے، اور یہی موقف ابو بکر حمیدی  سے نماز اور روزے کے متعلق منقول ہے کہ اگر جان بوجھ کر انہیں چھوڑا تو ان کی قضا نہیں ہو سکتی؛ کیونکہ قضا کرنے سے بھی قضا نہیں ہو گی، یہی موقف  ہمارے متقدم [حنبلی] فقہائے کرام  کی گفتگو میں بھی ملتا ہے، جن میں جوزجانی، ابو محمد بربہاری، اور ابن بطہ شامل ہیں" انتہی
("فتح الباری" (3/ 355)

 امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  فرماتے ہیں " بغیر کسی عذر کےجان بوجھ کر روزہ ترک کرنے والا  شخص قضا نہیں دے گا اور نہ اس کی قضا صحیح ہو گی
(۔"الاختيارات الفقهية" (ص: 460)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
"لیکن اگر کوئی شخص سرے سے روزے بغیر عذر کے چھوڑ دے ، نہ رکھے تو صحیح موقف کے مطابق  اس پر قضا لازمی نہیں ہو گی؛ کیونکہ قضا  روزے رکھنے سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہو گا؛  اس طرح اس سے روزے شمار نہیں ہوں گے؛ اس لیے کہ یہ اصول ہے کہ: کسی وقت کے ساتھ مختص عبادت  کو اس کے وقت سے بلا عذر مؤخر کرنا جائز نہیں ہے، اگر کوئی شخص بلا عذر مؤخر کرے تو وہ قبول نہیں ہو گی" انتہی
("مجموع الفتاوى" (19/89)

*دوسری رائے*

علماء کے دوسرے گروہ کا مؤقف یہ ہے کہ جان بوجھ کر روزہ توڑنے/چھوڑنے والا
روزے کی قضا دے گا،

چنانچہ ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں: 
"اس پر ساری امت کا اجماع ہے اور اس اجماع کو تمام اہل علم نے بیان کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر رمضان کے روزے نہ رکھے حالانکہ وہ رمضان کے روزوں کی فرضیت  پر ایمان رکھتا ہو، لیکن روزے من مانی کرتے ہوئے عمداً نہیں رکھے ، پھر اس نے بعد میں توبہ کر لی تو اس پر قضا واجب ہے" انتہی
"الاستذكار" (1/77)

اسی طرح ابن قدامہ  مقدسی کہتے ہیں: 
"ہمیں اس بارے میں کسی اختلاف کا علم نہیں ہے؛ کیونکہ روزے انسان کے ذمے فرض ہیں اور فرائض ادا کرنے سے ہی انسان بری الذمہ ہوتا ہے، لیکن اس شخص نے روزے رکھے ہی نہیں ہے تو اس لیے فرض روزے اس کے ذمے ابھی تک باقی ہیں" انتہی
"المغنی" (4/365)

اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی (10/143) میں ہے کہ: 
"روزوں کی فرضیت کا انکار کرتے ہوئے روزے نہ رکھنے والا شخص اجماعی طور پر کافر ہے، اور اگر کوئی شخص سستی اور کاہلی کی بنا پر ترک کرتا ہے تو وہ کافر نہیں ہے؛ البتہ چونکہ روزے اسلام کا رکن ہیں اور رکن ترک کرنا انتہائی خطرناک  معاملہ ہے، روزوں کی فرضیت پر سب کا اجماع ہے، بلکہ حاکم وقت کی جانب سے کڑی سزا کا مستحق بھی ہے ؛ تا کہ اس قسم کے لوگ روزوں کے بارے میں سستی سے باز آ جائیں، تاہم کچھ اہل علم ایسے شخص کے کافر ہونے کے بھی قائل ہیں۔ اسے چھوڑے ہوئے تمام روزے رکھنے ہوں گے اور ساتھ میں اس پر اللہ تعالی سے توبہ مانگنا بھی ضروری ہے" انتہی

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا: 
"رمضان میں بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنے والے کا کیا حکم ہے؟ روزہ توڑنے والے شخص کی تقربیاً 17 سال عمر ہے اور اس  کا کوئی عذر بھی نہیں ہے، تو وہ اب کیا کرے؟ کیا اس پر قضا واجب ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا: 
"جی ہاں! اس پر قضا واجب ہے اور روزے  رکھنے میں سستی کرنے پر اللہ تعالی سے توبہ بھی کرے۔ تاہم اس بارے میں جو روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کی جاتی ہے کہ: (جو شخص رمضان کا ایک روزہ بغیر کسی شرعی رخصت یا بیماری کے نہ رکھے تو ساری زندگی روزے بھی رکھ لے اس کی کمی پوری نہیں کر سکتے) یہ حدیث ضعیف اور مضطرب ہے، اہل علم کے ہاں صحیح ثابت نہیں ہے" انتہی
"فتاوى نور على الدرب" (16/201)

اس سب کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص رمضان کے روزے عمداً ترک کرے تو کچھ اہل علم  کے ہاں اس پر قضا نہیں ہے، اور کچھ علمائے کرام ایسے بھی ہیں جو ایسی صورت میں قضا کے قائل ہیں،

*ہمارے علم کے مطابق بھی راجح مؤقف پہلا ہے ،جس کے مطابق ایسے شخص پر نا قضا ہے نا کفارہ ہے ،کیونکہ اس نے کفریہ کام کیا ہے،ایسا شخص بس سچے دل سے اللہ سے توبہ کرے اور اپنے گناہ کی معافی مانگے گا،کیونکہ عبادت اصل میں تو اپنے وقت میں ہوتی ہے،اور قضائی صرف کسی عذر کی وجہ سے رہنے والی عبادت  کی ہوتی ہے،*

جیسے نماز کے بارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جسکی نماز سونے یا بھولنے کی وجہ سے رہ جائے تو جب یاد آئے وہ اسے پڑھ لے،اسکے علاوہ اس پر کوئی کفارہ نہیں،
(صحیح مسلم حدیث نمبر-684)
(سنن ابو داؤد حدیث نمبر-442)

اسکے علاوہ بھی بہت ساری روایات میں یہ بات تو ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عذر کی وجہ سے رہ جانے والی نمازوں کی قضا کا حکم تو دیا ہے اور قضاء پڑھی بھی ہیں مگر ایسی کوئی روایت نہیں ملتی جس میں آپ نے جان بوجھ کر فرضی عبادت چھوڑنے والے کو قضا کا حکم دیا ہو۔۔۔۔

اور پھر یہ بھی ہے کہ ایک شخص نے 20، 30 سال روزے نہیں رکھے یا 80 سال روزے نہیں رکھے تو اب وہ توبہ کے بعد انکی قضائی کیسے دے گا؟

قضاء عبادت کی مزید تفصیل کے لیے۔۔! (( دیکھیں سلسلہ نمبر-122 ))

2_ ہمبستری سے روزہ توڑنے والا،

اور جو بھی رمضان المبارک میں دن کے وقت عمدا اور اپنے اختیارسے جماع کرے،
کہ دونوں میاں بیوی کی شرمگاہیں مل جائيں کہ ایک دوسرے میں غائب ہو جائیں، تو انکا روزہ فاسد ہوجائے گا چاہے انزال ہو یا نہ ہو ، انہیں اس کام پر اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہيۓ ۔

اور انکے لیے اس دن کا روزہ پورا کرنا ضروری ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اس روزہ کی قضاء بھی ہوگی ، اوراس پر کفارہ مغلظہ ہوگا ، اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث ہے :

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ ایک  ایک شخص نے حاضر ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ!
میں تو تباہ ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟
اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو؟ اس نے کہا نہیں،
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟
اس نے عرض کی نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا ( عرق نامی ) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں ( جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سائل کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو، اس شخص نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے جا سکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے،
(صحیح بخاری حدیث نمبر_ 1936)

یعنی جماع سے روزہ توڑنے والا ،
روزے کی قضا بھی کرے گا،
اور کفارہ بھی ادا کرے گا،

کفارہ یہ ہے کہ
ایک غلام آزاد کرے،
نا ہو سکے تو دو ماہ کے لگاتار روزے رکھے گا،
نا رکھ سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے،
اگر اسکے پاس استطاعت نا ہو تو کوئی دوسرا اسکی طرف سے یہ کفارہ ادا کر سکتا ہے،

نیز_
اگر شوہر بیوی سے زبردستی کرے تو کفارہ صرف شوپر پر ہو گا،
اور بیوی صرف قضا دے گی،
اور اگر بیوی کی بھی رضا مندی ہو تو دونوں قضا بھی کریں گے اور کفارہ بھی دیں گے،
(دیکھیں فتاویٰ شیخ ابن باز رحمہ اللہ)

3_جان بوجھ کر روزہ توڑنے والی تیسری چيز شہوت سے منی خارج کرنا ہے،

وہ مشت زنی سے ہو کہ ہاتھ وغیرہ سے منی کا اخراج کیا جائے یا بیوی سے مباشرت اور بوس وکنار کرتے ہوئے یا فحش فلمیں دیکھتے ہوئے منی خارج کر دے تو اسکا روزہ ٹوٹ جائے گا،

منی خارج کرنے سے روزہ ٹوٹنے کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث قدسی ہے

اللہ تعالی نےروزہ دار کےبارہ میں فرمایا :

( وہ اپنا کھانا پینا اورشہوت میری وجہ سے ترک کرتا ہے
(صحیح بخاری حدیث نمبر_ 1894)

اورمنی کا اخراج بھی اسی شھوت میں سے ہے جسے روزہ دار ترک کرتا ہے

لہذا جس نے بھی رمضان المبارک میں دن کو روزہ کی حالت میں شہوت سے منی خارج کی اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالی سے توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس دن کو بغیر کھائے پیۓ ہی رہے ، اوربعد میں اس کی قضاء بھی دے ۔

اوراگر وہ مشت زنی شروع ہی کرے پھر انزال سے قبل ہی رک جائے اور انزال نہ ہوا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے ، انزال نہ ہونے کی وجہ سے اس پر اس روزہ کی قضاء نہيں ۔

اس لیے روزہ دار کو چاہیے کہ ہرشہوت انگيخت چيز سے دور ہی رہے ، اور اپنے خیالات کو غلط اور ردی قسم کے خیالات سے بچا کر رکھے،

نوٹ_مذی یعنی لیس دار مادہ خارج ہونے سے یا رات کو خواب میں احتلام آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،

*لہذا جماع کے علاوہ کسی بھی چیز سے روزہ توڑنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا*

(دیکھیں سعودی فتاوی ویبسائٹ  islamqa.info)
(کتاب : مجالس رمضان للشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ، اورکتاب : سبعون مسئلۃ فی الصیام ۔

_________$$$$_________

*جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی دوسری صورت*

نذر یا قسم کے روزے یا قضا والے روزے توڑنے کا حکم،

شیخ ابم عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں،
جب کوئي انسان واجب روزہ شروع کر لے ،
مثلا رمضان کی قضاء یا قسم کے کفارہ کا روزہ ، یا پھر حج میں محرم کا احرام کی حالت میں سرمنڈانے کے فدیہ کے روزے اور اس طرح کے دوسرے واجب روزے ، توبغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنا جائز نہیں ۔
اوراسی طرح جوبھی کوئي واجب کام شروع کردے اس پراسے مکمل کرنا لازم ہے اوربغیر کسی شرعی عذر کے ختم کرنا جائز نہیں ،
لہذا  جس نے قضاء کاروزہ رکھنے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑا تو وہ  اس کے بدلے ایک روزہ رکھے گا، کیونکہ ایک دن کے بدلے میں ایک دن کی ہی قضاء ہوتی ہے ۔
لیکن اسے اپنےاس فعل سے توبہ، استغفار کرنی چاہیے کہ اس نے بغیر کسی عذر کے روزہ توڑا ۔ اھـ
دیکھیں فتاوی ابن عثیمین ( 20 / 451
_________&&___________

*روزہ توڑنے کی تیسری صورت*

نفلی روزہ توڑنے پر کوئی قضا یا کفارہ نہیں ہو گا،اور نا ہی کوئی گناہ ہو گا،

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور پوچھتے: کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ ہم کہتے: نہیں،
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: میں روزے سے ہوں ، اور اپنے روزے پر قائم رہتے،
پھر کوئی چیز بطور ہدیہ آتی تو روزہ توڑ دیتے،
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی روزہ رکھتے، اور کبھی کھول دیتے، میں نے پوچھا:
یہ کیسے؟ تو کہا: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کوئی صدقہ نکالے پھر کچھ دے اور کچھ رکھ لے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1701)

عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو پوچھتے: ”کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟“ میں کہتی: نہیں۔ تو آپ فرماتے: ”تو میں روزے سے ہوں“، ایک دن آپ میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا چیز ہے؟“ میں نے عرض کیا: ”حیس“، آپ نے فرمایا: ”میں صبح سے روزے سے ہوں“، پھر آپ نے کھا لیا۔
(سنن ترمذی،حدیث نمبر_734)

ام ہانی رضی الله عنہا  کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں آئے تو آپ نے کوئی پینے کی چیز منگائی اور اسے پیا۔ پھر آپ نے انہیں دیا تو انہوں نے بھی پیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نفل روزہ رکھنے والا اپنے نفس کا امین ہے، چاہے تو روزہ رکھے اور چاہے تو نہ رکھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ نفل روزہ رکھنے والا اگر روزہ توڑ دے تو اس پر کوئی قضاء لازم نہیں الا یہ کہ وہ( اپنی مرضی سے) قضاء کرنا چاہے۔
یہی سفیان ثوری، احمد، اسحاق بن راہویہ اور شافعی کا قول ہے،
(سنن ترمذی،حدیث بر-732)

دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں،
کہ ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھر میں نے عرض کیا: میں نے گناہ کا کام کر لیا ہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئیے۔ آپ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ میں نے کہا: میں روزے سے تھی اور میں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا: ”کیا کوئی قضاء کا روزہ تھا جسے تم قضاء کر رہی تھی؟
عرض کیا: نہیں،
آپ نے فرمایا: ”تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-731)

*ان احادیث سے پتا چلا کہ بنا کسی عذر کے نفلی روزہ توڑا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں،جیسے کوئی کھانے کی دعوت دے  تو روزہ توڑ سکتے ہیں*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Hamila (Pragnent) Aurat ya Doodh Pilaane wali Aurat ke liye Roze ka hukm, Kin logo ke liye Roza maaf kar diya gaya hai?

Kin logo par Ramzan ke Roze rakhna maaf hai?

Kaise logo par Roza nahi rakhne par Gunah nahi hoga?
Sawal: kin kin logo ke liye roza chhodna Jayez hai? Iska kaffara kya hoga? Kya Hamila (Pragnent) Aurat Ya Doodh pilaane wali Aurat Roza chhor sakti hai?


"سلسلہ سوال و جواب نمبر-115"
سوال_ کن کن لوگوں کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے ؟ اور انکی قضائی یا کفارہ کیا ہو گا؟ اور کیا حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت بھی روزہ چھوڑ سکتی ہے؟

Published Date: 28-5-2018

جواب..!
الحمدللہ..!!

*روزہ چھوڑنے والوں کی تین قسمیں ہیں،*

1- ایک وہ جو روزہ چھوڑ سکتے مگر بعد میں انکی قضائی دینا ضروری ہے،

2_ دوسرے وہ لوگ جو روزہ چھوڑ سکتے اور ہر روزہ کے بدلے فدیہ دیں گے،

3_ تیسرے وہ جو روزہ چھوڑ سکتے بعد میں یا قضائی دیں گے یا فدیہ

*پھر پہلی قسم میں 4 لوگ شامل ہیں،*

1_ مسافر،

2_  اور عارضی مریض( جسکو ٹھیک ہونے کی امید ہو)
جیسا کہ  اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں،
 وَمَنۡ کَانَ مَرِيۡضًا اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَؕ
جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے،
(سورہ البقرہ_آئیت نمبر 185)

3_حیض والی عورتیں
(ہر ماہ جو عورتوں کو خون آتا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز اور روزے نہیں چھوڑ دیتی؟ یہی اس کے دین کا نقصان ہے،
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-1951)

4_نفاس والی عورتیں،(یعنی جنکو بچہ پیدا ہوا ہو)
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس دن نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں،
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر-648)

مسافر، عارضی مریض(یعنی جسکے ٹھیک ہونے کی امید ہو) اور حیض و نفاس والی  عورتیں بھی عارضی بیماروں ہی میں شامل ہیں،
یہ سب روزہ چھوڑ سکتے ہیں اور بعد میں انکی قضائی دینگے،
جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے،
 وَمَنۡ کَانَ مَرِيۡضًا اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَؕ
جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے،
(سورہ البقرہ_آئیت نمبر 185)

__________&&________

* دوسری قسم میں وہ لوگ شامل ہیں جو  دائمی مریض ہوں یعنی جنہیں ٹھیک ہونے کی امید نا ہو، اور وہ بوڑھے کمزور مرد اور عورتیں جو روزہ نا رکھ سکیں،*

یہ سب لوگ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو فدیہ کے طور پر کھانا کھلائیں گے،
جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں،

فَمَنۡ كَانَ مِنۡكُمۡ مَّرِيۡضًا اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنۡ اَيَّامٍ اُخَرَ‌ؕ وَعَلَى الَّذِيۡنَ يُطِيۡقُوۡنَهٗ فِدۡيَةٌ طَعَامُ مِسۡكِيۡنٍؕ
پھر تم میں سے جو بیمار ہو، یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے،
(سورہ البقرہ،آئیت نمبر_184)

اسکی تفسیر کرتے ہوئے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں،
اس  سے مراد بہت بوڑھا مرد یا بہت بوڑھی عورت ہے۔ جو روزے کی طاقت نہ رکھتی ہو، انہیں چاہئیے کہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے،
(صحیح بخاری، حدیث نمبر-4505)

___________&&________

*تیسرے نمبر پر وہ خواتین*

1_جو حاملہ ہیں یعنی جنکو بچہ ہونے والا٬
2_ وہ عورتیں جو بچوں کو دودھ پلانے والی ہیں،

یہ اگر روزہ رکھنے میں تکلیف محسوس کریں تو روزہ چھوڑ سکتی ہیں،

انکی قضا کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے،
کچھ علماء کہتے ہیں کہ یہ بعد میں روزہ رکھیں گی، اور دلیل میں یہ حدیث پیش کرتے ہیں
کہ،
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز معاف کر دی ہے، اور مسافر، حاملہ اور مرضعہ ( دودھ پلانے والی ) سے روزہ معاف کر دیا ہے،
(سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-1667)

یعنی جو حکم مسافر کا ہے وہی حکم حاملہ اور  دودھ پلانے والی عورت کا بھی ہو گا،یعنی وہ بعد میں قضائی دے گی،

شیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے یہ بھی پوچھا گيا کہ :

اگرحاملہ عورت کواپنے آپ یا اپنے بچے کونقصان ہونے کا اندیشہ ہوتواس کے روزہ افطار کرنے کا حکم کیا ہے ؟

توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

ہم اس کے جواب میں کہيں گے کہ حاملہ عورت دوحالتوں سے خالی نہيں:

پہلی حالت : عورت قوی اورچست ہو روزہ رکھنے سے اسے کوئي مشقت نہ ہو اورنہ ہی اس کے بچے پر اثرانداز ہو، توایسی عورت پر روزہ رکھنا واجب ہے ، اس لیے کہ روزہ ترک کرنے کے لیے اس کے پاس کوئي عذر نہيں ۔

دوسری حالت : حاملہ عورت جسمانی کمزوری یا پھر حمل کے بوجھ کی وجہ وغیرہ سے روزہ رکھنے کی متحمل نہ ہو ، تواس حالت میں عورت روزہ نہيں رکھے گی ، اورخاص کرجب بچے کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تواس وقت بعض اوقات روزہ چھوڑنا واجب ہوجاتا ہے ۔

اگروہ روزہ نہ رکھے تو وہ بھی دوسرے ‏عذر والوں کی طرح عذر ختم ہونے کے بعد روزہ قضاء کرے گی ، اورجب ولادت سے فارغ ہوجائے تونفاس کے غسل کے بعد اس پران روزوں کی قضاء واجب ہے ، لیکن بعض اوقات یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حمل سے فارغ ہو تواسے کوئي اورعذر درپیش ہوجائے مثلا دودھ پلانا ، اس لیے کہ دودھ پلانے والی کھانے پینے کی محتاج ہوتی ہے اور خاص کر گرمیوں کے لمبے دنوں اورشدید گرمی میں تواسے روزہ نہ رکھنے کی ضرورت ہوگي تاکہ وہ اپنے بچے کو دودھ پلاسکے ۔
تو اس حالت میں بھی ہم اسے یہ کہيں گے کہ آپ روزہ نہ رکھیں بلکہ جب عذر ختم ہوجائے توترک کیے ہوئے روزوں کی قضاء کرلیں ۔ اھـ
(دیکھیں  فتاوی الصیام صفحہ نمبر ( 162 )

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہنا ہے :
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ ترک کرنے کی اجازت دی ہے :
انس بن مالک کعنبی کی حدیث ، جسے احمد اوراہل سنن نےصحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو روزہ چھوڑے کی رخصت دی اورانہیں مسافرکی مانند قرار دیا ہے ۔
تواس سے یہ علم ہوا کہ وہ دونوں بھی مسافر کی طرح روزہ ترک کرکے بعد میں اس کی قضاء کریں گی ، اوراہل علم نے یہ ذکر کیا ہے کہ یہ دونوں روزہ اس وقت نہيں رکھیں گی جب انہيں مریض کی طرح روزہ رکھنا مشکل ہواور اس میں مشقت ہویا پھر وہ دونوں اپنے بچے کا خطرہ محسوس کریں ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ اھـ
دیکھیں : مجموع الفتاوی ( 15 / 224 )

اور فتاوی اللجنۃ الدائمۃ میں ہے :
حاملہ عورت پر حمل کی حالت میں روزے رکھنا واجب ہیں لیکن جب اسے روزہ رکھنے کی بنا پر اپنے آپ یا بچے پرخطرہ ہو توروزہ چھوڑنے کی رخصت ہے ، لیکن اسے ولادت اورنفاس کےبعد چھوڑے ہوئے روزے بطور قضاء رکھنا ہونگے ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 226 ) ۔

(مصدر-الاسلام سوال و جواب)
( از شیخ صالح المنجد )

___________&________

*اور کچھ علماءکہتے ہیں کہ وہ قضائی نہیں فدیہ دے گی،ان کے دلائل درج ذیل ہیں،*

  سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے ایسی حاملہ عورت کے بارے میں پوچھا گیا جسے اپنے بچے کے نقصان کا خطرہ  ہو، آپ نے فرمایا ، وہ روزہ چھوڑدے ، اس کے بدلے میں ایک مسکین کو ایک”مد”(تقریباََ نصف کلوگرام) گندم دے دے ۔
(السنن الکبرٰی للبیھقی :ج4/ص230 وسندۂ صحیح )

 سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے ایک حاملہ عورت نے روزے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:
أفطری، أطعمی عن کل یوم مسکیناً ولا تقضی.”
تو روزہ چھوڑدے اور ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھا نا کھلا دے ، پھر قضائی نہ دے۔”
(سنن الدار قطنی: ج1/ص207  ح : 2363)
وسندۂ صحیح) .

نافع بیان کرتے ہیں کہ،
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ  کی ایک بیٹی ایک قریشی کے نکاح میں تھی،
وہ حاملہ  تھی، رمضان میں اس نے پیاس محسوس کی تو آپ نے اس کو حکم دیا کہ روزہ چھوڑدے،
ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔
(سنن الدار قطنی : ج1/ص207  ح:2364)
وسندۂ صحیح)

 عظیم تابعی سعید بن جبیر ؒ حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عوت جو اپنے بچے کے حوالے سے خائف ہو، کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ دونوں روزہ نہ رکھیں ، ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلادیں ، چھوڑے ہوئے روزے کی قضائی بھی ان دونوں پر نہیں ہے۔
(مصنف عبد الرزاق:4ج، /ص216
حدیث نمبر- 7555، وسندۂ صحیح )

علامہ ناصر الدین الالبانیؒ " ارواء الغلیل " میں لکھتے ہیں :
عن ابن عباس قال: " إذا خافت الحامل على نفسها , والمرضع على ولدها فى رمضان قال: يفطران , ويطعمان مكان كل يوم مسكينا , ولا يقضيان صوما،
ترجمہ_
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حاملہ عورت کواگر اپنے بارے میں اندیشہ ہو اور دودھ پلانے والی کو اپنے بچے کے متعلق تکلیف کا خطرہ ہو تو یہ دونوں روزہ ترک کردیں ، اور ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائیں ، اور یہ دونوں ان روزوں کی قضاء نہیں کریں گی،
اسے امام محمد بن جریر الطبری نے روایت کیا اور اس کی اسناد صحیح مسلم کی شرط پر صحیح ہے "
(إرواء الغليل، ج4/صفحہ19)
(الطبرى-2758)

اور سنن الدارقطنیؒ میں مروی ہے ,
حدثنا أبو صالح، ثنا أبو مسعود، ثنا أبو عامر العقدي، ثنا هشام، عن قتادة ، عن عزرة، عن سعيد بن جبير، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ تُرْضِعُ فَأُجْهِضَتْ , فَأَمَرَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنْ تُفْطِرَ يَعْنِي: وَتُطْعِمَ وَلَا تَقْضِيَ ". هَذَا صَحِيحٌ
یعنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی بچے کو دودھ پلانے والی تھی ، تو آپ نے اسے حکم دیا کہ ( ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین ) کو کھانا کھلادیا کرے اور قضاء نہیں کرے گی "
امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بالکل صحیح ہے​
(سنن الدارقطني،ج2/ص435) صحيح

*صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ان صحیح  قوال کے بعد یہ بات ثابت ہوتی ہے،کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں جو روزے چھوڑیں گی انکے بدلے فدیہ دے دینا کافی ہے ،انکو قضائی دینے کی ضرورت نہیں،*

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر عورت فدیہ ہی دے گی تو وہ روزے رکھ ہی نہیں سکتی،
کیونکہ حاملہ ایک رمضان تو حمل کی وجہ سے چھوڑے گی ، دوسرا اور تیسرا  رمضان ، دودھ پلانے کی وجہ سے،اب تیسرے رمضان تک شائید وہ پھر حاملہ ہو جائے،
اور پھر حمل اور پھر دودھ کی مدت۔۔۔ایسے تو وہ روزہ رکھ ہی نہیں سکتی،
تو کیا وہ روزے رکھے گی ہی نہیں؟

*تو ان ساری باتوں کا بہتر حل یہ ہے،*

کہ پہلی بات تو سب عورتیں ایک جسیی نہیں ہوتی،صحت مند حاملہ عورت یا دودھ پلانے والی عورتیں اگر کوشش کریں تو وہ  روزے رکھ سکتی ہیں، اور ویسے بھی آج کل  اللہ پاک نے سہولتیں کافی دی ہوئی ہیں، تو خواتین آسانی سے روزے رکھ سکتی ہیں،
اگر بالفرض نا رکھ سکیں،
گرمی کے ایام وغیرہ کی وجہ سے انکو تکلیف کا سامنہ کرنا پڑے تو بعد میں سردی کے دنوں میں قضا کر سکتی ہیں،کیونکہ سردی میں روزے رکھنا آسان ہوتا ہے،
اور اگر کوئی حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت چھوڑے ہوئے روزوں کی  قضا نا کرے اور ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے تو یہ بھی کافی ہے، اسکو قضا کرنے کی ضرورت نہیں، ان شاءاللہ

(مآخذ: محدث فورم/ از شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری و مقبول سلفی حفظہ اللہ )

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS