بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
حَتّٰٓى اِذَا فُتِحَتۡ يَاۡجُوۡجُ وَمَاۡجُوۡجُ وَهُمۡ مِّنۡ كُلِّ حَدَبٍ يَّنۡسِلُوۡنَ
یہاں تک کہ جب یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے جلدی جلدی چلے آئیں گے۔
یاجوج ماجوج کا خروج :
١:۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” حتی اذا فتحت “ کو تخفیف کے ساتھ پڑھا اور (آیت) ” یاجوج وماجوج “ کو ہمزہ کے ساتھ۔
٢:۔ عبد بن حمید اور ابن جریر نے مجاہد (رح) سے (آیت) ” وھم من کل حدب ینسلون “ کے بارے میں روایت کیا قیامت کے دن سب لوگ ہر جگہ سے آئیں گے وہ بلند ہوگی۔
٣:۔ عبدالرزاق، ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ (رض) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کل حدب “ سے مراد ہے ہر ٹیلے سے نیچے اتریں گے۔
٤:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس (رض) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کل حدب “ سے مراد ہے ہر اونچی جگہ سے (آیت) ” ینسلون “ کہ وہ چلے آئیں گے۔
٥:۔ طستی نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” من کل حدب ینسلون “ کے بارے میں بتائیے فرمایا اس سے مراد ہے کہ وہ پھیل جائیں گے زمین کے جوف میں ہر طرف سے پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا آپ نے طرفہ کو نہیں سنا کہ وہ کہتا ہے :
فاما یومہم فیوم سوء تخطفھمن بالحدب الصقور
ترجمہ : وہ دن برادن تھا جس میں شکاری پرندے ان کو بلندی سے اچک رہے تھے۔
٦:۔ ابن جریر نے ابن زیدرحمۃ اللہ علیہ سے (آیت) ” حتی اذا فتحت یاجوج وماجوج “ کے بارے میں سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج کا نکلنا قیامت کے دن کا آغاز ہوگا۔
٧:۔ حاکم نے ابن مسعود (رض) روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” من کل حدب “ جیم اور ثاء کے ساتھ پڑھا اس قول کی طرح (آیت) ” فاذا ھم من الاجداث الی ربھم ینسلون “ (یسین آیت ٥١) اس میں اجداث سے مراد ہے قبریں۔
یاجوج ماجوج کا فتنہ :
٨:۔ احمد، ابویعلی، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن منذر ابن حبان، حاکم اور ابن مردویہ نے (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) ابوسعید خدری (رض) سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا، یاجوج ماجوج کو کھولا جائے گا اور وہ لوگوں پر نکلیں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” من کل حدب ینسلون “ وہ لوگوں کو ڈھانک لیں گے اور مسلمان ان سے بھاگ جائیں گے اپنے شہروں اور اپنے قلعوں کی طرف اپنے مویشی بھی اپنے ساتھ ملالیں گے اور زمین کا پانی پی جائیں گے یہاں تک کہ اس کو خشک کردیں گے ان میں سے بعض لوگ اس نہر سے گذریں گے تو کہیں گے یہاں پانی تھا اور لوگوں میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا مگر وہ قلعہ یا شہر میں بند ہوگا ان میں ایک کہنے والا کہے گا یہ زمین والے تھے ہم ان سے فارغ ہوگئے اور اب آسمان والے باقی رہ گئے پھر ان میں سے ایک اپنے نیز کو ہلائے گا پھر اس کو آسمان کی طرف پھینکے گا تو وہ اس کی طرف خون آلود ہو کر واپس آئے گا (ان کے) فتنے اور آزمائش کے طور پر وہ اسی حال میں ہوگے اچانک اللہ تعالیٰ ایک کیڑا ان کی گردنوں میں پیدا فرمائے گا مکڑی کے کیڑے کی طرح اور صبح کو ہو سب مرجائیں گے ان کی کوئی آہٹ سنائی نہیں دے گی مسلمان کہیں گے کیا کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جو ہمارے لئے اپنی جان کی قربانی دے اور ایکھے ان دشمنوں کو کیا ہوا ؟ ان میں سے ایک آدمی ثواب کی نیت سے نکلے گا جبکہ وہ اپنے قتل کا یقین کرچکا ہوگا وہ نیچے اترے گا تو ان کے بعض کو بعض پر مرا ہوا پائے گا تو وہ مسلمانوں کی جماعت کو آواز دے گا کہ خوشخبری ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف سے تمہارے دشمن کو ملیا میٹ کردیا ہے تو مسلمان نکل آئیں گے اپنے شہروں سے اور اپنے قلعوں سے اور اپنے جانوروں کو چرائیں گے اور ان کے لئے کوئی چراگاہ نہ ہوگی سوائے یاجوج ماجوج کے گوشت کے اور پس وہ (اللہ تعالیٰ کا) شکر ادا کریں گے پس وہ اس کا ایسا شکر ادا کریں گے جو انہوں نے نباتات کے ملنے پر بھی کبھی ادا نہ کیا ہوگا جو ان کو پہلے ملتی تھی۔
٩:۔ ابن ابی شیبہ، احمد، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن منذر، حاکم ابن مردویہ اور بیہقی نے البعث میں (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابن مسعود (رض) سے روایت کیا کہ معراج کی رات میں ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے قیامت کے معاملے میں آپس میں تذکرہ کیا پھر انہوں نے اپنا معاملہ ابراہیم (علیہ السلام) کی طرف لوٹایا تو انہوں نے فرمایا مجھے اس کا کوئی علم نہیں پھر انہوں نے اپنا معاملہ موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف لوٹایا تو انہوں نے فرمایا مجھے اس کا کوئی علم نہیں پھر انہوں نے اپنا معاملہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف لوٹایا تو انہوں نے فرمایا اس کا واقع ہونا اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا لیکن میرے رب نے مجھے یہ بتایا ہے کہ دجال نکلے گا اور میرے پاس دو چھڑیاں ہوں گی جب وہ دیکھے گا تو اس طرح پگھل جائے گا جیسے سیسہ پگھلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ہلاک کردے گا جب وہ مجھے دیکھے گا یہاں تک کہ پتھر اور درخت کہے گا اے مسلمان، میرے نیچے کافر (چھپا ہوا) ہے آؤ اور اسے قتل کردے (پھر) اللہ تعالیٰ ان (سب) کو ہلاک کردے گا پھر لوگ اپنے شہروں کی طرف لوٹ آئیں گے پھر (یاجوج ماجوج) جس چیز پر آئیں گے اس کو ہلاک کردیں گے اور جس پانی پر گذریں گے اس کو پی ڈالیں گے پھر لوگ لوٹیں گے اور ان کی شکایت کریں گے پھر وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کردیں گے یہاں تک کہ زمین ان کی بدبو سے بھر جائے گی پھر اللہ تعالیٰ بارش کو نازل فرمائیں گے وہ ان کے جسموں کو بہا کرلے جائے گی یہاں تک کہ انکو سمندر میں پھینک دے گی اور مجھے اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے جب یہ ہوگا تو قیامت اس حاملہ عورت کی طرح ہوگی جو بچہ جننے کے قریب ہو اور اس کے گھروالے نہیں جانتے کہ کب اچانک اس کا بچہ رات یا دن میں پیدا ہوجائے (اسی طرح قیامت بھی اچانک قائم ہوجائے گی) ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ میں نے اس بات کی تصدیق اللہ کی کتاب میں پائی (اور وہ یہ ہے) (آیت) ” حتی اذا فتحت یاجوج وماجوج وھم من کل حدب ینسلون (٩٦) واقترب الوعد الحق “ پھر فرمایا سب لوگ ہر جگہ جس سے قیامت کے دن آئیں گے وہ بلند جگہ ہوگی۔
١٠:۔ احمد، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے خالد بن عبداللہ بن حرملۃ کے طریق سے حذیفہ (رض) سے روایت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا اس حال میں کہ آپ بچھو کے ڈنک مارنے کی وجہ سے اپنی انگلی مبارک کو لپیٹے ہوئے تھے آپ نے فرمایا تم کہتے ہو کہ تمہارا کوئی دشمن نہیں اور تم ہمیشہ دشمن سے لڑوگے یہاں تک کہ یاجوج ماجوج آئیں گے چوڑے چہروں اور چھوٹی آنکھوں والے سرخ پلکوں والے ہر اونچی جگہ سے چلے آئیں گے ان کے چہرے گویا چمڑے کی چوڑی ڈھالیں ہیں۔
١١:۔ ابن جریر نے عبداللہ بن ابی یزید (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباسرضی اللہ عنہ نے بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا کہ بعض بچے بعض پر کود رہے تھے ابن عباس (رض) نے فرمایا اسی طرح یاجوج ماجوج نکلیں گے۔
١٢:۔ احمد، مسلم ابوداود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن منذر اور بیہقی نے البعث میں نواس بن سمعان (رض) سے راویت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن دجال کا ذکر فرمایا گفتگو کے درمیان کبھی آواز پست ہوجاتی اور کبھی بلند ہوجاتی آپ کے وعظ سے یوں محسوس ہونے لگا گویا وہ (دجال) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے فرمایا دجال کے علاوہ بھی میں تم پر خوف کرتا ہوں اگر وہ نکل آئی اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو میں اس سے جھگڑا کروں گا تمہاری طرف سے اگر وہ نکلا اور میں تمہارے درمیان میں نہ ہوا تو ہر آدمی خود اس کا مقابلہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر وہ دجال سخت گھنگھریالے بالوں والا ہوں گا اور اس کی آنکھ ابھری ہوئی ہوگی اور اس کے گھوڑے شام اور عراق کے درمیان نکلیں گے اور وہ دائیں اور بائیں فساد پھیلائے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کتنی مدت زمین میں رہے گا ؟ فرمایا چالیس دن، ایک دن ایک سال کی طرح اور ایک دن ایک ماہ کی طرح اور ایک دن ایک جمعہ کی طرح اور پھر سب دن تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ دن جو سال کی طرح ہوگا کیا ہمارے لئے اس میں ایک دن کی نمازیں کافی ہوں گی ؟ فرمایا نہیں بلکہ تم اندازے سے نماز ادا کرنا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دجال کتنا جلدی چلے گا زمین میں ؟ آپ نے فرمایا جیسے بارش کہ جس کے ساتھ تیز ہوا چلے (یعنی تیز ہوا کی طرح وہ زمین میں چلے گا) وہ ایک قبیلہ کے پاس سے گذرے گا اور ان کو دعوت دے گا وہ اس پر ایمان لے آئیں گے وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین کو حکم دے تو وہ (کھیتی) اگائے گی ان کے مویشی انکے پاس شام کے وقت آئیں گے تو ان کی کوہانیں لمبی ہوں گی پہلے کی نسبت اور ان کے تھن بھرے ہوئے ہوں گے اور ایک اور قبیلے سے گذرے گا ان کو دعوت دے گا تو وہ اس کی دعوت کو رد کردیں گے تو ان کے مال اس کے پیچھے چلے جائیں گے اور صبح کے و قت وہ ہلاک ہوجائیں گے (اس طرح پر) کہ ان کے مال میں کچھ بھی باقی نہ ہوگا پھر وہ ایک ویران جگہ سے گذرے گا اس سے کہے گا اپنے خزانے باہر نکال دے تو زمین کے خزانے دجال کے ساتھ اس طرح ہوجائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس اکٹھی ہوجاتی ہیں اور وہ ایک آدمی کو حکم دے اس کو تلوار سے قتل کرکے اس کے دو ٹکڑے کردے گا پھر اس کو بلائے گا تو وہ (زندہ ہوکر) اس کی طرف چلا آئے گا وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ اچانک مسیح بن مریم کو بھیجیں گے وہ سفید منارہ کے پاس دمشق کے شرقی جانب نازل ہوں گے دو فرشتوں کے پروں پر اپنے ہاتھ رکھے ہوئے ہوں گے دجال کے پیچھے جائیں گے اس کو پالیں گے اور اس کو لد کے شرقی دروازے کے پاس قتل کردیں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائیں گے کہ میں اپنے بندوں میں سے ایسے بندوں کو نکالنے والا ہوں کہ ان سے لڑنے کی کسی کو طاقت نہ ہوگی میرے بندوں کو کوہ طور پر اکٹھا کرلو تو اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجیں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” من کل حدب ینسلون “ پھر عیسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے اصحاب عاجزی و انکساری سے اللہ تعالیٰ سے (یاجوج ماجوج کے ہلاک ہونے کی) دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایسے کیڑے بھیج دیں گے تو وہ صبح کو (سب) مرجائیں گے ایک آدمی کے مرنے کی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھی زمین کی طرف اترآئیں گے اور ان کی بدبو کو پائیں گے پھر عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھی عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے سوال کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر اونٹ کی گردونوں کی طرح پرندے بھیجیں گے جو ان (کی لاشوں) کو جہاں اللہ تعالیٰ چاہیں گے وہاں پھینک دیں گے پھر اللہ تعالیٰ بارش کو بھیجیں گے کہ جس سے کوئی مٹی کا اور نہ بالوں کا گھر بچے گا کہ ساری زمین کو دھو دے گی یہاں تک کہ اس کو آئینہ (کی طرح) صاف کردے گی پھر زمین سے کہا جائے گا اپنے پھل اگادے تو اس دن ایک جماعت ایک انار کو کھائے گی اور اس کے یعنی چھلکے کے نیچے سایہ حاصل کریں گے اور اونٹوں میں برکت ہوجائے گی یہاں تک کہ بہت دودھ دینی والی اونٹنی کا دودھ ایک بڑی جماعت کو کافی ہوجائے گا اور بہت دودھ دینے والی گائے کئی گروہوں کے لئے کافی ہوگی اور ایک بکری کا دودھ گھر کو کافی ہوگا وہ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اچانک اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا ان کی بغلوں کے نیچے بھیجیں گے اور ہر مسلمان کی روح پرواز کرجائے گی اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح لڑتے ہوں گے اور ان پر قیامت قائم ہوگی۔
١٣:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یاجوج ماجوج کہ نکلنے کے وقت گھوڑی بچہ جن دے گی اور اس کے بچے پر سواری نہیں کی جائے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔
١٤:۔ ابن جریر نے حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پہلی نشانی (قیامت کی) یہ ہوں گی دجال کا نکلنا، عیسیٰ (علیہ السلام) کا نازل ہونا، عدن کی گہرائی سے آگ کا نکلنا جو لوگوں کو محشر کی طرف ہانک لے جائے گی جب لوگ قیلولہ کریں گے تو یہ بھی ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی (یعنی دوپہر کو ٹھہر جائے گی) جب وہ کہیں گے اور ان کے ساتھ رات گذارے گی جب وہ رات گذاریں گے اور دھویں ( کا چھا جانا) اور جانور کا نکلنا اور یاجوج ماجوج (کانکلنا ) ۔ حذیفہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یاجوج ماجوج کون ہیں ؟ فرمایا یاجوج ماجوج امتیں ہیں ہر امت چار لاکھ امت ہے ان میں سے کوئی آدمی نہیں مرتا یہاں تک کہ اپنی صلب سے ہزار آنکھ اپنے سامنے چلتے ہوئے دیکھتا ہے اور وہ آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں وہ دنیا کی خرابی کی طرف چلیں گے ان کے آگے کا حصہ شام میں ہوگا اور ان کا پچھلا حصہ عراق میں ہوگا وہ دنیا کی نہروں کے پاس سے گذریں گے اور فرات دجلہ اور بحیرہ طبریہ (کے پانی) کو پی جائیں گے یہاں تک کہ وہ بیت المقدس میں آئیں گے اور کہیں گے ہم نے دنیاوالوں کو قتل کردیا (ہم) ان کو قتل کریں گے جو آسمان میں ہیں وہ آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے تو ان کے تیر خون آلود ہو کر آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم نے ان کو قتل کردیا جو آسمان میں ہیں۔ عیسیٰ (علیہ السلام) اور مسلمان طور سینا پر ہوں گے تو اللہ تعالیٰ عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائیں گے میرے بندوں کو اور ایلہ والوں کو جو ان سے ملے ہوئے ہیں (یعنی ان کے قریب رہتے ہیں) ان سب طور پر اکٹھا کرلو پھر عیسیٰ (علیہ السلام) اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھائیں گے اور مسلمان آمین کہیں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر ایک کیڑا مسلط کردے گا جسے النغف کہا جاتا ہے وہ ان کی نتھنوں میں داخل ہوجائے گا جس سے یہ سب (یاجوج ماجوج) مرجائیں گے شام سے لے کر مشرق تک یہاں تک کہ ان کی لاشوں سے زمین بدبودار ہوجائے گی پھر اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم فرمائیں گے وہ بارش برسائے گا گویا کہ مشکیزوں کے منہ کھل گئے ہیں اور زمین کو ان کی لاشوں اور ان کی بدبو سے دھودے گی اس وقت سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔
یاجوج ماجوج کا فساد :
١٥:۔ ابن جریر نے ابن مسعود (رض) سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج نکلیں گے اور زمین میں سمندر کی موجوں کی طرح آئیں گے اور اس میں فساد برپا کریں گے پھر ابن مسعود (رض) نے یہ (آیت) ” من کل حدب ینسلون “ پڑھی پھر اللہ تعالیٰ ان پر نغف کیڑے کی طرح ایک جانور مسلط کریں گے وہ ان کے کانوں میں اور ان کے نتھنوں میں گھس جائیں گے جس سے یہ (سب) مرجائیں گے اس سے زمین بدبودار ہوجائے گی پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا اور وہ زمین کو پاک کردے گا۔
١٦:۔ ابن جریر نے عطیہ کے طریق سے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج نکلیں گے اور کسی کو نہیں چھوڑیں گے مگر اس کو قتل کردیں گے سوائے قلعوں والوں کے (کہ وہ بچ جائیں گے) وہ بحیرہ طبریہ پر گذریں گے اور اس کو پی جائیں گے ایک گذرنے والا کہے گا کہ یہاں پانی تھا پھر اللہ تعالیٰ ان پر نغف کیڑے کو مسلط کردے گا یہاں تک کہ وہ ان کی گردنوں کو توڑ دے گا اور وہ ہلاک ہوجائیں گے قلعوں والے کہیں گے اللہ کے دشمن ہلاک ہوگئے وہ کسی آدمی کو بھیجیں گے تاکہ وہ دیکھ آئے اور وہ ان پر شرط لگائے گا کہ اگر ان کو زندہ پائیں گے پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارے گے وہ ان ( کی لاش) کو سمندر میں پھینک دے گا اور زمین ان سے پاک ہوجائے گی ان کے بعد لوگ درخت اور کھجوریں لگائیں گے اور زمین اپنے پھل نکالے گی جیسے یاجوج ماجوج کے زمانے میں نکالا تھا۔
١٧:۔ ابن جریر نے کعب (رض) سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج کے خروج کا وقت جب ہوگا تو وہ دیوار کو کھودیں گے یہاں تک کہ قریب والے لوگ ان کی ہتھوڑوں کی آواز کو سنیں گے جب شام ہوگی تو وہ کہیں گے کل ہم آئیں گے تو ہم نکل جائیں گے اللہ تعالیٰ اس دیوار کو پہلے کی طرح بنادیں گے جیسے وہ تھی وہ دوسرے دن آئیں گے تو پھر دیوار کھودیں گے یہاں تک کہ وہ کہ قریب والے ان کے ہتھوڑوں کی آواز کو سنیں گے جب رات ہوگی تو کہیں گے کہ ہم کل کو آئیں گے تو ہم باہر نکل جائیں گے وہ جب کل کو آئیں گے تو دیکھیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دیوار کو ویسا ہی بنادیا ہے جیسے وہ تھی پھر وہ دیوار کو کھودیں گے یہاں تک کہ قریب والے ان کے ہتھوڑوں کی آواز کو سنیں گے جب رات ہوگی تو اللہ تعالیٰ ان میں سے ایک آدمی کی زبان پر یہ بات ڈالیں گے کہ ہو کہے گا ہم کل کو آئیں گے اور ہم انشاء اللہ نکل جائیں گے پھر وہ کل کو آئیں گے تو اس کو پائیں گے جیسے وہ چھوڑ کر گئے تھے وہ (پردے کو) پھاڑدیں گے اور (باہر) نکل پڑیں گے پہلا گروہ بحیرہ کے پاس سے گذرے گا تو اس کا پانی پی جائے گا پھر دوسرا گروہ گذرے گا تو اس کی مٹی چاٹے گا پھر تیسرا گروہ گذرے گا تو وہ کہیں گے یہاں پانی تھا ان سے لوگ بھاگیں گے کوئی چیز بھی ان کے سامنے نہ ٹھہرے گی وہ اپنے تیروں کو آسمان کی طرف پھینکیں گے وہ خون آلود ہو کر واپس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم نے غلبہ پالیا زمین کو آسمان والوں پر عیسیٰ (علیہ السلام) ان پر بدعا کریں گے اور عرض کریں گے اے اللہ (ہماری) کوئی طاقت نہیں (ان کے مقابلہ میں) تو خود ہماری طرف سے ان کو کفایت فرما تو اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک کیڑا مسلط فرمائے گا جس کو نغف کہا جاتا ہے پس وہ ان کی گردنوں کو توڑ دے گا پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر پرندوں کو بھیجے گا جو ان کو پانی چونچوں میں اٹھاکر سمندر میں پھینک دیں گے پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا جس کو حیاۃ یعنی زندگی کہا جاتا ہے وہ زمین کو ان کے جسموں سے پاک کردے گی اور زمین اپنا اناج اگائے گی (پھلوں میں ایسی برکت ہوگی) کہ اس میں سے ایک انار سے السکن سیر ہوگا کہا اے کعب السکن کیا ہے ؟ فرمایا ایک گھرانہ کعب نے فرمایا لوگ اس حال میں ہوں گے کہ اچانک ان کے پاس چیخنے والا آئے گا اور کہے گا کہ پتلی پنڈلیوں والا بیت اللہ کو گرانے کے ارادہ سے آچکا ہے پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ سات سو یا سات سو اور آٹھ سو فرشتوں کے درمیان بھیجیں گے جب وہ راستہ پر ہوگا تو اللہ تعالیٰ دائیں طرف سے پاکیزہ ہوا چلائے گا تو اس میں ہر مومن کی روح کو قبض کرلیا جائے گا پھر بدکردار لوگ باقی رہ جائیں گے جو ایک دوسرے پر جفتی کریں گے جیسے جانور ایک دوسرے پر جفتی کرتے ہیں قیامت کی مثال اس آدمی کی مثال کی طرح ہے جو اپنی گھوڑی کے گرد گھومتا ہے اور اس کو دیکھتا ہے کہ کب وہ بچہ جنتی ہے۔
١٨۔ ابن ابی حاتم نے عبداللہ بن عمر بن العاص (رض) سے روایت کیا کہ جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اس کے ہر سو سال پر ایک نیا حادثہ رونما ہوتا ہے پھر فرمایا یاجوج اور ماجوج نکلیں گے اور وہ اس طرح نکلیں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” من کل حدب ینسلون “ ان کا پہلا گروہ نہر عجاج پر آئے گا اور اس کا سارا پانی پی لے گا یہاں تک کہ اس میں سے ایک قطرہ بھی باقی نہ رہے گا پھر دوسرا گروہ آئے گا وہ وہاں سے گذرے گا تو کہے گا یہاں پر پانی ہوا کرتا تھا وہ زمین میں فساد کریں گے اور الیا شہر میں ایمان والوں کا گھیراؤ کریں گے پھر کہیں گے کہ زمین میں کوئی باقی نہیں رہا مگر ہم ان سب کو ذبح کردیا ہے (پھر وہ ایک دوسرے کو کہیں گے) آجاؤ ہم ان پر تیر پھینکیں جو آسمان میں ہیں پھر وہ آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے تو وہ خون آلود ہو کر واپس آئیں گے تو (اس پر) وہ کہیں گے کہ کوئی بھی نہ زمین میں باقی ہے اور نہ آسمان میں مگر یہ کہ ہم نے اس کو قتل کردیا ہے ایمان والے لوگ کہیں گے اے روح اللہ ان پر بددعا کیجئے اللہ تعالیٰ سے چناچہ وہ ان پر بددعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے کانوں میں نغف کیڑا پیدا فرمادیں گے جو ان سب کو ایک ہی رات میں قتل کردے گا یہاں تک کہ ان کی لاشوں سے زمین بدبودار ہوجائے گی تو ایمان والے لوگ کہیں گے اے روح اللہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہم ڈرتے ہیں کہ ہم لاشوں کی بدبو سے مر نہ جائیں عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر آسمان سے بارش بھیج دیں گے اور اس کو سیلاب بنادیں گے جو ان کی لاشوں کو سمندر میں پھینک دے گا۔
١٩:۔ ابن جریر نے حذیفہ (رض) سے روایت کیا کہ اگر کوئی آدمی یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد گھوڑے کا بچہ (پالنے کے لئے) رکھا ہوگا اس پر سواری نہیں کرے گا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔
٢٠:۔ ابن ابی شیبہ، احمد، بخاری، ابویعلی اور ابن منذر نے ابوسعید خدری (رض) سے روایت کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ضرور حج اور عمرہ کیا جائے گا اس گھر کا یاجوج ماجوج نکلنے کے بعد بھی۔
٢١:۔ ابن ابی حاتم نے زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واقترب الوعد الحق “ سے مراد ہے کہ قیامت کا دن قریب آگیا۔
٢٢:۔ ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واقترب الوعد الحق “ سے مراد ہے کہ اس وقت ان پر قیامت قائم ہوگی۔
تفسیر درِ منثور - سورۃ 21 - الأنبياء - آیت 96