find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Nikah Insano ka Tarika hai Bagair Nikah ke Janwar Rahte hai?

Nikah Ko Aasan banaye taki Zena mushkil ho jaye.
Nikah Insano ka tarika hai, bagair Nikah ke Janwar Rahte hai.
Janwar Bagair Nikah ke rahte hai aur Rah sakte hai lihaja Janwar se Muqabla na kare aur Nikah kare.

نکاح انسانوں کا طریقہ ہے۔

جانور بغیر نکاح کے رہتے ہیں اور رہ سکتے ہیں۔

*نکاح* .....

اپنی بچیوں کے سروں پہ دوپٹہ ڈالنے کا مقصد تب پورا ہوگا جب ان کا نکاح وقت پہ ہوگا۔

*نکاح*....

بھوک پیاس کے بعد بالغ انسان کی تیسری اہم ضرورت جنسی تسکین ہے. اور جب جائز ذریعہ نہ ہو تو بچہ / بچی گناہ اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

*نکاح*.....

اللّه تعالی نے معاشرتی اعمال میں سے نکاح کو سب سے آسان رکھا ہے۔

*نکاح*....

ہر غیر شادی شدہ جوان لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کی طلب رکھتے ہیں اور یہ ایک فطری ضرورت ہے لہذا اپنے بالغ بچے / بچیوں کے نکاح کا بندوبست کریں۔۔

*نکاح*.....

بلوغت کے بعد مرتے دم تک نکاح انسان کے حیا کی حفاظت کرتا ہے-

*نکاح*....

بدقسمتی کی انتہا، مدارس، یونیورسٹیز میں بڑی بڑی لڑکیاں / لڑکے بغیر نکاح علم حاصل کر رہے ہیں، اور والدین کو نکاح کی پرواہ ہی نہیں۔

*نکاح*....

بغیر نکاح کے انسان " باولے کتے " کی مانند ہوتا ہے۔

*نکاح*.....

والدین اپنی اولاد پہ رحم کریں اور وقت پہ نکاح کا بندوبست کریں

*نکاح*.....

انسان کی جنسی ضرورت کا واحد باعزت حل نکاح ہے۔ اور  اگر نکاح نہیں تو زنا عام ہوگا یہ عام فہم نتیجہ ہے۔

*نکاح*....

وقت پہ نکاح اولاد کا حق ہے۔ اس میں تاخیر والدین کو گناہ گار کرتی ہے۔

*نکاح* ......

اگر بارہ تیرہ سال میں بچے بچیاں بالغ ہورہے ہیں اور 25، 30 سال تک نکاح نہیں ہورہا تو یہ جنسی مریض بھی بنیں گے اور گناہ بھی کریں گے ۔

*نکاح*....

نوجوانوں کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ "جنسی زندگی " ہے اور اس پہ بات کرنا ہمارے معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے ۔

جو والدین اولاد سے دوستی نہیں کرتے یا جو بچے والدین سے دوستی نہیں کرتے وہ مستقل نقصان کرتے رہتے ہیں۔۔

مسجد کے ممبر سے نکاح کی تحریک شروع کریں..

نکاح کو آسان بنائیں اگر اپنی معاشرت عزیز ہے ۔ بصورت دیگر معاشرے کے بگڑنے کا انتظار کریں۔۔۔

#NikahAsanFoundation

Share:

kya Kam ki wajah se Koi aurat Ghar se bahar nikal sakti hai?

Kya iddat ki halat me Koi kam kar sakti hai?
Sawal : Kya koi Aurat Iddat ki Halat me Kam ki garj se Ghar se nikal sakti hai?

سوال: عورت عدت میں ہے کام کی غرض سے گھر سے نکل سکتی ؟

*جواب تحریری

Sahih Muslim Hadees # 3721

وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ يَقُولُ: طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا، فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «بَلَى فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں :  میری خالہ کو طلاق ہو گئی ،  انہوں نے  ( دورانِ عدت )  اپنی کھجوروں کا پھل توڑنے کا ارادہ کیا ،  تو ایک آدمی نے انہیں  ( گھر سے )  باہر نکلنے پر ڈانٹا ۔  وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ،  تو آپ نے فرمایا : کیوں نہیں ،  اپنی کھجوروں کا پھل توڑو ،  ممکن ہے کہ تم  ( اس سے )  صدقہ کرو یا کوئی اور اچھا کام کرو۔
Sahih Hadees

Share:

Tin Jagahon par Jhoot (false) bolna jayez hai?

Kin Halaton me jhoot bolna jayez hai?
Kaun si jagah par Jhoot bola ja sakta hai?

تین جگہوں پر جھوٹ بولنے کے حدود*

الحمد للہ.
تين مقام پر جھوٹ بولنے كى رخصت آئى ہے جيسا كہ ترمذى اور ابو داود كى درج ذيل حديث ميں وارد ہے:

اسماء بنت يزيد رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تين جگہوں كے علاوہ كہيں جھوٹ بولنا حلال نہيں: خاوند اپنى بيوى كو راضى كرنے كے ليے بات كرے، اور جنگ ميں جھوٹ، اور
لوگوں ميں صلح كرانے كے ليے جھوٹ بولنا "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1939 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4921 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور صحيح مسلم ميں ام كلثوم بنت عقبہ بن ابى معيط رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ).

ابن شھاب رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" لوگ جسے جھوٹ كہتے ہيں ميں نے انہيں تين جگہوں پر بولنے كى رخصت دى گئى ہے: جنگ ميں، اور لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے، اور آدمى كا اپنى بيوى اور بيوى كا اپنے خاوند سے بات چيت كرنے ميں "

خاوند اور بيوى كا آپس ميں جھوٹ بولنے سے مقصود يہ ہے كہ: آپس ميں محبت و مودت اور دائمى الفت پيدا كرنے كے ليے جھوٹ بولنا تا كہ خاندان كا شيرازہ نہ بكھرے.

مثلا خاوند اپنى بيوى سے كہتا ہو: تم تو ميرے ليے بہت قيمتى ہو.

يا پھر كہتا ہو: ميرے ليے تو تجھ سے زيادہ كوئى اور پيارا نہيں ہے.

يا پھر يہ كہے: ميرے ليے تو تم ہى سب عورتوں سے زيادہ خوبصورت ہو، اس طرح كے الفاظ كہے.

اس سے وہ جھوٹ مراد نہيں ہے جس حقوق مارنے كا باعث بنتا ہو، يا پھر واجبات و فرائض سے فرار ہونے كا باعث بنتا ہو.

امام بغوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ابو سليمان خطابى رحمہ اللہ كہتے ہيں: ان امور ميں بعض اوقات انسان كو زيادہ بات كہنے كى ضرورت پيش آ جاتى ہے، اور سلامتى حاصل كرنے اور ضرر و نقصان كو دور كرنے كے ليے سچائى و صدق سے تجاوز كرنا پڑ جاتا ہے.

بعض حالات ميں تھوڑے اور قليل سے فساد كى اجازت دى گئى ہے، كيونكہ اس سے اصلاح كى اميد ہوتى ہے، چنانچہ دو اشخاص كے مابين صلح كرانے كے ليے جھوٹ بولنا: يعنى ايك شخص كى جانب سے دوسرے شخص كے سامنے اچھى بات كہنا، اور اسے اچھى بات پہنچانا جائز ہے، چاہے اس نے وہ بات اس شخص سے نہ تو سنى ہو اور نہ ہى اس نے كہى ہو اس سے وہ ان دونوں ميں اصلاح كرانا چاہتا ہے.

اور جنگ ميں جھوٹ بولنا يہ ہے كہ: وہ اپنى جانب سے قوت و طاقت ظاہر كرے، اور ايسى بات چيت كرے جس سے اس كے ساتھى اور فوجى طاقتور ہو جائيں، اور اپنے دشمن كے خلاف تدبير كرے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" الحرب خدعۃ "
جنگ دھوكے كا نام ہے "

ديكھيں: شرح السنۃ ( 13 / 119 ).

اور خاوند كا اپنى بيوى كے ساتھ جھوٹ يہ ہے كہ وہ بيوى سے وعدہ كرے اور اسے اميد دلائے، اور اپنے دل ميں موجود محبت سے بھى زيادہ محبت كا اظہار كرے تا كہ ان دونوں كى زندگى صحيح بسر ہو سكے، اور اس طرح وہ بيوى كے اخلاق كى بھى اصلاح كر سكے "
واللہ اعلم.

سفيان بن عيينہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اگر كسى شخص نے كسى دوسرے شخص سے معذرت كى اور اسے راضى كرنے كے ليے وہ كلام ميں تبديلى كر كے اچھى كلام پيش كرتا ہے تو وہ جھوٹا نہيں كہلائيگا كيونكہ حديث ميں ہے:

" لوگوں كے مابين صلح كرانے والا شخص جھوٹا نہيں ہے"

ان كا كہنا ہے: چنانچہ اس دوسرے شخص كے مابين اصلاح كا ہونا دوسرے لوگوں ميں صلح كرانے سے افضل ہے.

بيان كيا جاتا ہے كہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ كے دور ميں ايك شخص نے اپنى بيوى سے كہا:

" ميں تمہيں اللہ كى قسم دے كر پوچھتا ہوں كيا تم مجھ سے محبت كرتى ہو ؟

تو بيوى نے جواب ديا: جب تم مجھے اللہ كى قسم دے كر پوچھ رہے ہو تو پھر ميرا جواب يہ ہے كہ ميں تم سے محبت نہيں كرتى.

تو وہ شخص عمر رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس آيا اور واقعہ بيان كيا تو عمر رضى اللہ تعالى عنہ نے اس كى بيوى كو بلا كر دريافت كيا:

كيا تم اپنے خاوند سے كہتى ہو كہ ميں تجھ سے محبت نہيں كرتى ؟
اس عورت نے جواب ديا:

اے امير المومين اس نے مجھے اللہ كى قسم دے كر پوچھا تھا تو كيا ميں جھوٹ بولتى ؟

عمر رضى اللہ تعالى عنہ نے فرمايا: ہاں تم جھوٹ بول ديتى، كيونكہ سارے گھر محبت پر قائم نہيں ہيں، ليكن لوگ اسلام اور احساب پر ايك دوسرے سے معاشرت كرتے ہيں " انتہى

صحيح مسلم كى شرح ميں امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" رہا خاوند كا اپنى بيوى سے جھوٹ بولنا اور بيوى كا اپنے خاوند سے جھوٹ بولنا تو اس سے محبت كا اظہار ہے، اور جو چيز لازم نہيں اس كا وعدہ كرنا مراد ہے.

ليكن اپنے ذمہ بيوى يا خاوند كے حقوق كى ادائيگى نہ كرنے ميں دھوكہ دينا، يا پھر خاوند يا بيوى كا حق غصب كرنا بالاجماع حرام ہے "

واللہ تعالى اعلم " انتہى

اور فتح البارى ميں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہيں:

" اس پر اتفاق ہے كہ خاوند اور بيوى كے حق ميں جھوٹ سے مراد يہ ہے كہ اس ميں نہ تو حق ساقط ہوتا ہو اور نہ ہى كسى دوسرے كا حق غصب ہوتا ہو " انتہى

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اسى طرح خاوند كا اپنى بيوى اور بيوى كا اپنے خاوند سے بات چيت كرنا جس ميں محبت و الفت اور مودت پيدا ہوتى ہو مصلحت ميں سے، مثلا وہ بيوى سے كہے:

تم ميرے ليے بہت قيمتى ہو، اور تم سب عورتوں سے زيادہ ميرے ليے محبوب ہو، چاہے وہ اس ميں جھوٹا بھى ہو ليكن محبت و مودت اور دائمى الفت و پيار پيدا كرنے كے ليے اور پھر مصلحت بھى اس كى متقاضى ہے " انتہى

ديكھيں: شرح رياض الصالحين ( 1 / 1790 ).

واللہ اعلم .

Share:

Insan ko Sabr kab tak Karna chahiye? "Marsmallow theory"

Sabar ka daman kabhi mat chhore.

Sabar Aisa sawari hai jo apne upar sawar musafir ko kabhi girne nahi deta.

स्कूल में टीचर ने अपने क्लास के सभी बच्चों को एक-एक टॉफ़ी दी और फिर एक अजीब बात कही 

सुनो, बच्चों ! आप सभी को दस मिनट तक अपनी टॉफ़ी नहीं खानी है और यह कहकर वह क्लास रूम से बाहर चले गए ।
कुछ वक्त के लिए क्लास में खामोशी छाया रहा, हर बच्चा अपने सामने रखी टॉफ़ी को देख रहा था और हर गुज़रते पल के साथ खुद को रोकना मुश्किल पा रहा था ।
दस मिनट पूरे हुए और टीचर क्लास रूम में आ गए।

टीचर ने क्लास में सभी बच्चों का जायेजा लिया जिससे उन्होंने पाया के पूरी क्लास में सात बच्चे ऐसे थे, जिनकी टॉफ़ियां जैसे के तैसी  थी, जबकि बाकी के सभी बच्चे टॉफ़ी खाकर उसके रंग और स्वाद पर बातें कर रहे थे।
टीचर ने चुपके से इन सात बच्चों के नाम अपनी डायरी में लिख लिये । किसी को कुछ नहीं कहा और पढ़ाना शुरू कर दिया ।इस टीचर का नाम Walter Mischel था ।
कुछ वर्षों के बाद टीचर वाल्टर ने अपनी वही डायरी खोली और सातों बच्चों के नाम निकाल कर उनके बारे में जानकारी हासिल  की।
उन्हें पता चला कि सातों बच्चों ने अपने जिंदगी में कई कामयाबियां को हासिल किया है और अपनी - अपनी फील्ड के लोगों में सबसे कामयाब  रहे हैं।
टीचर वाल्टर ने अपनी उसी क्लास के बाकी स्टूडेंट्स की भी जानकारी हासिल की तो उन्होंने इस नतीजे पे पहुंचा कि उनमें से ज्यादातर बच्चे साधारण जीवन जी रहे हैं, जबकि उनमें कुछ ऐसे भी थे जिन्हें कठिन आर्थिक और सामाजिक परिस्थितियों का सामना करना पड़ रहा है।

इस तहकीक (Research) का  नतीजा टीचर वाल्टर ने एक वाक्य में यह निकाला कि -
"जो व्यक्ति केवल दस मिनट धैर्य नहीं रख सकता, वह जीवन में कभी आगे नहीं बढ़ सकता।"
इस शोध को दुनिया भर में शोहरत मिली और इसका नाम "मार्श मेलो थ्योरी" रखा गया था क्योंकि टीचर वाल्टर ने बच्चों को जो टॉफ़ी दी थी उसका नाम "मार्श मेलो" था।
इस थ्योरी के मुताबिक दुनिया के सबसे सफल लोगों में कई गुणों के साथ एक गुण 'धैर्य' यानी सब्र जरूर पाया जाता है, क्योंकि यह खूबी इंसान में बर्दाश्त करने की सलाहियत को बढ़ाता है, जिसकी बदौलत आदमी मुश्किल हालात में भी मायूस नहीं होता और वह एक कामयाब शख्स बन जाता है।
इसलिए कामयाब जिंदगी और सुखद भविष्य के लिए बचपन से ही बच्चों में धैर्य के गुण का विकास करें।

धैर्य, सब्र (Patience) धैर्य सभी को करना पड़ता है। कोई भी सीधा और इतनी आसानी से अपने मकसद में कामयाब नही होता। उसे मेहनत करना पड़ता है साथ सब्र का लगाम भी लगाना चाहिए।

जैसे- आप पढ़ाई करते है तो सीधी कॉलेज में नही पहुँच जाते है। आपको पहली, दूसरी कक्षों से होते हुए धीरे-धीरे कॉलेज में पहुँचते है या आप खाना बनाते है तो वह तुरंत नही बन जाता आपको कुछ वक्त इंतजार करना पड़ता है खाना के पकने के लिए। 
वैसे ही जिंदगी में कामयाबी के लिए आपको सब्र रखना पड़ता है। 
अपने असफलताओं से निराश नही होना चाहिए, सब्र और मेहनत करते रहे आपको सफलता जरुर मिलेगा।

सब्र आपको ऐसा मौका देता है जिससे आप आसानी से अपने लक्ष्यों तक पहुँच जाए।  इसलिए सब्र करते रहे। 

दोस्तों अगर आप जिंदगी में कामयाबी चाहते हो तो आपके अंदर सब्र का होना बहुत ज़रूरी है, जिस शख्स में सब्र करने की सलाहियत नहीं होता वो व्यक्ति बहुत ही कमज़ोर होता है |

एक बहादुर व्यक्ति वही होता है जिसमें सब्र होता है किसी भी काम में कामयाबी हासिल करने के लिए सबसे पहले आपको  सब्र करना होगा, दोस्तों सब्र करना सीखो जिंदगी में वक़्त के साथ सब कुछ ठीक हो जाता है बस आपके अंदर सब्र करने की सलाहियत होना चाहिए, सब्र का फ़ल भले ही थोड़ी देर से मिले लेकिन इसके जरिए मिला हुआ फ़ल मुकम्मल तौर परे मीठा ही होता है !

अगर किसी ने आपका दिल दुखाया तो सब्र करो यकीन मानो उसका जवाब खुद वक़्त देगा जिस इंसान में मुश्किल से मुश्किल वक्त में भी सब्र करने की ताक़त होती है यकीन मानो वो दुनियां का सबसे ताक़तवर इंसान होता है, जल्दबाज़ी में लिया गया हर फैसला नुकसान ही देता है इसलिए ही तो कहा जाता है की सब्र करो। 
✍️सब्र एक ऐसी सवारी है जो अपने सवार को कभी गिरने नहीं देती ना किसी के क़दमों में ना किसी के नज़रों में। 

✍️जैसे सोना आग में चमकता है, वैसे ही धैर्यवान आपदा में दमकता है।

✍️जिन्दगी दो दिन की हैं! एक दिन आप के हक़ में, एक दिन आप के खिलाफ। जिस दिन हक़ में हो तो गुरूर मत करना और जिस दिन खिलाफ हो तो थोड़ा सा सब्र जरूर करना… ।
✍️धैर्य एक गुण है, और मैं धैर्य सीख रहा हूं, यह एक मुश्किल सबक है मगर नामुमकिन भी नही
✍️धैर्य का एक मिनट, शांति के दस साल
✍️दुश्मन का लोहा भले ही गरम हो, लेकिन हथोड़ा ठण्डा रह कर ही काम दे सकता है !!
✍️वो शख्स बहुत ही गरीब होता है जिसके पास बर्दास्त करने की ताकत नहीं होता।
✍️जो व्यक्ति सब्र का मालिक है वो दुनियां में सभी चीज़ो का मालिक बनेगा जो वह हासिल करना चाहता है।

✍️हर इंसान सब्र की तारीफ तो करता है, लेकिन कोई भी इस पर अमल करने को तैयार नहीं होता है इसलिए खुद भी अमल करे और दूसरो को भी नसीहत करे।

कभी कभी इंसान दिल हल्का करने के चक्कर में बहुत सारे बोझ रूह पर भी डाल देता है.... किसी से अपना दुख कहने से कहीं बेहतर है दुख को अंदर ही दफन कर दिया जाए।

अपने दोस्त वा अहबाब तक इस पैगाम को जरूर पहुचाए।

नोट: यह लेख कही और से कॉपी किया गया है,एडमिन के तरफ से इसमें कुछ परिवर्तन भी किया गया।

Share:

Husn Ek Fitna hai jabaki Husn parasti usse bhi bara fitna.

Jab Ajiz-E-Mishr ki Biwi ne Yusuf Alaihe Salam ko fitne me dalne ki nakam koshish ki.
Husn Khud ek bahut bada firna hai aur Husn parasti usse bhi bara fitna.

حسن خود ایک بہت بڑا فتنہ اور اس حسن کے پرستار ہوں یہ اس سے بھی بڑا فتنہ ہے !

یوسف علیہ السلام کے پاس کائنات کا آدھا حسن تھا... ذرا اس جملے کو دوبارہ پڑھیے... صرف اس دنیا کا نہیں پوری کائنات کا آدھا حسن ۔
جب عزیز مصر کی بیوی نے بند دروازوں کے پیچھے اپنی بری خواہش کا اظہار کیا تھا تو آپ اللہ کی پناہ مانگتے اس جگہ سے دوڑے تھے... چلے نہیں، دوڑے تھے... پھر اس واقعے کا چرچا شہر میں پھیل گیا... پہلے ایک عورت تھی اب عورتیں ہو گئیں...  صرف عزیز مصر کی بیوی نہیں، شہر کی عورتیں آپ کے حسن سے مرعوب ہو کے آپ پر فریفتہ ہوئی تھیں...
آپ کو قید کرنے کی باتیں کیے جانے لگیں... مصر کا معاشرہ ایسا تھا کہ وہاں مرد وزن کے اختلاط کی کھلی اجازت تھی تو اپنی عورتوں کو سمجھانے کی بجائے یہ فیصلہ گیا کہ یوسف  کو قید خانے میں ڈال دیا جائے...
یوسف علیہ السلام  نے اس وقت ایک فیصلہ کیا... ایک کٹھن فیصلہ جو کوئی کوئی ہی کرتا ہے... جو بمشکل ہی کوئی کرسکتا ہے... لیکن آپ نے کیا... ایک دعا کی...
"اے میرے رب مجھے ان عورتوں کے مکر سے زیادہ قید خانہ محبوب ہے...تو مجھے اس فتنے سے بچا... "
پھر آپ کو بچایا گیا... آپ کو قید خانے میں ڈال دیا گیا... کیا قید خانے میں ڈالے جانا، بچایا جانا تھا... لیکن اس زنا جیسی برائی کے سر زد ہو جانے کا خطرہ اس قید خانے کے دکھ کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا...اس لیے آپ نے قید ہو جانا پسند کیا... آپ چھپ گئے... دور ہوگئے ان کی نظروں سے جن کے لیے آپ کا حسن آزمائش بن رہا تھا، اور جن کی خواہش آپ کے لیے فتنہ بن رہی تھی...
چھپ گئے... قید خانے کی تنگ و تاریک کوٹھری میں...
دور ہو گئے آزمائش بننے سے، اور آزمائش میں پڑنے سے...
سبحان اللہ... ایسا خوب صورت کردار بہت کم ہی نظر آتا ہے... جب یوسف علیہ السلام کے قصے کے اس موڑ پہ اپنا، اور آج کے معاشرے کا موازنہ اس قصے سے کیا...
کوئی اتنا پاک دامن، اعلی کردار کا مالک کیسے ہو سکتا ہے...؟؟؟ جس کے پاس حسن ہو، جس کے پاس اس حسن پہ فریفتہ ہونے والے لوگ ہوں، جو اپنی جوانی کی نہج پہ ہو مگر پھر بھی ڈر جائے... اللہ کا خوف کھائے... روپوش ہو جائے... مگر یوسف نے ایسا کیا... یوسف ہی ایسا کر سکتے تھے...
آج کے معاشرے میں تھوڑی نظر دوڑائی جائے تو کوئی فتنے کے ڈر سے قید تو کیا روپوش ہونا بھی پسند نہ کرے... چھپنا بھی نہ چاہے... خود کو ڈھکنا بھی نہ چاہے... بلکہ الٹا دوسروں کے لیے فتنہ بننے کی کوشش کی جاتی ہے... خواہش رکھی جاتی ہے کہ شہرت ملے... پرستار ہوں... جو میری طرف مائل ہوں... یوسف تو مائل کرنے والی سے پناہ مانگتے دوڑے تھے، یہاں تو خود ہی خود کو مائل کرنے والا بنایا جاتا ہے...
بیشتر نوجوان نسل نہ ہی تو چھپتی نہ ہی ڈرتی ہے بلکہ خود مائل ہوتی ہے، اپنی طرف دوسروں کو مائل کرواتی ہے... آج نہ ہی تو عورتوں کو چھپنا، ڈھک جانا پسند ہے اور نہ مردوں کو نظروں کی قید ...!
کسی مرد کو اللہ نے وجیہہ بنایا ہے تو وہ اپنی نمائش کرتا پھرتا ہے... عورتیں اس کی وجاہت پہ فریفتہ ہو کر آہیں بھرتی ہیں... لیکن مرد یوسف نہیں بنتا...
کسی عورت کو اللہ نے حسن کی دولت سے نوازا ہے تو ادائیں دکھاتی عزیز مصر کی بیوی بن جاتی ہے... مرد پھر بھی یوسف نہیں بنتا...
اگر عورتیں خود کو ڈھانپ لیں اور مرد اپنی نگاہوں کو یوسف علیہ السلام کی طرح قید کر لیں تو فتنہ شروع ہونے سے پہلے ختم ہو جائے...!
آج کی نوجوان نسل اور حضرت یوسف کے اعلی کردار و اخلاق کا موازنہ کیا جائے تو یوسف آسمان پر ایک چمکتا ستارہ نظر آتے ہیں... اور ہم زمین پہ پڑے بے نور شہاب ثاقب... ہم آسمان پہ اس ستارے کو چمکتا دیکھ کر بھی یہ نہیں سوچتے کہ یہ ستارہ جو چار ہزار سال پہلے چمکا تھا... آج چار ہزار سال بعد بھی کیسے چمک رہا ہے... کیوں چمک رہا ہے...؟؟؟
یہ ستارہ اس لیے چمک رہا کہ لوگوں کو پاکیزگی، عفت و پاکدامنی کی راہ دکھائے...!
مگر کیا آج کے دور میں کوئی ہے جو اس ستارے سے راہنمائی چاہتا ہو...؟
Copy/paste

Share:

Dusro ke Pareshaniyon se apne dilo ko Khush karne wale logo ke liye paigam.

Ache Logo ka Sohbat ikhtiyar karne ke fayde.
Ham Sab apni khushiyan aur dillagi ke liye na jane kitane Masum logo ki tamannaon ko mitti me dafan kar dete hai.
Apni dil ki khushiyon ko dusro ki pareshaniyon se wabasta karna nek amal nahi hai.
Allah Ka Wasta ya Khuda ki Kasam dene wale messages ki hakikat.
Social Media par Deen-E-Islam ke bare me failayi jane wali afwahon ki hakikat.

💚💚💚نیک صحبت کے اثرات*💚💚💚
ایک عالم اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لئے کھیتوں میں سے گزر رہے تھے۔
چلتے چلتے ایک پگڈنڈی پر ایک بوسیدہ جوتا دکھائی دیا۔ صاف پتہ چل رہا تھا کہ کسی بڑے میاں کا ہے۔ قریب کے  کسی کھیت کھلیان میں مزدوری سے فارغ ہو کر اسے پہن کر گھر کی راہ لیں گے۔ شاگرد نے جنابِ شیخ سے کہا؛ حضور! کیسا رہے گا کہ تھوڑی دل لگی کا سامان کرتے ہیــــں۔ جوتا ادھر ادھر کر کے خود بھی چھپ جاتے ہیــــں۔ وہ بزرگوار آ کر جوتا مفقود پائیں گے تو ان کا ردِ عمل دلچسپی کا باعث ہو گا۔
شیخ کامل نے کہا؛ بیٹا اپنے دلوں کی خوشیاں دوسروں کی پریشانیوں سے وابستہ کرنا کسی طور بھی پسندیدہ عمل نہیـں۔ بیٹا! تم پر اپنے رب کے احسانات ہیــــں۔ ایسی قبیح حرکت سے لطف اندوز ہونے کے بجائے اپنے رب کی ایک نعمت سے تم اس وقت ایک اور طریقے سے خوشیاں اور سعادتیں سمیٹ سکتے ہو۔ اپنے لئے بھی اور اس بیچارے مزدور کے لئے بھی۔ ایسا کرو کہ جیب سے کچھ نقد سکے نکالو اور دونوں جوتوں میں  رکھ دو۔ پھر ہم چھپ کے دیکھیں گے جو ہو گا۔ بلند بخت شاگرد نے تعمیل کی اور استاد و شاگرد دونوں جھاڑیوں کے پیچھے دبک گئے۔

کام ختم ہؤا، بڑے میاں نے آن کر جوتے میں پاؤں رکھا ۔۔۔ تو سکے جو پاؤں سے ٹکرائے تو ایک ہڑبڑاھٹ کے ساتھ جوتا اتارا تو وہ سکے اس میں سے باہر آ گئے۔ ایک عجیب سی سرشاری اور جلدی میں دوسرے جوتے کو پلٹا تو اس میں سے سکے کھنکتے باہر آ گئے۔ اب بڑے میاں آنکھوں کو ملتے ہیــــں، دائیں بائیں نظریں گھماتے ہیــــں۔ یقین ہو جاتا ہے کہ خواب نہیـں، تو آنکھیں  تشکر کے آنسوؤں سے بھر جاتی ہیــــں۔ بڑے میاں سجدے میں گر جاتے ہیــــں۔ استاد و شاگرد دونوں سنتے ہیــــں کہ وہ اپنے رب سے کچھ یوں مناجات کر رہے ہیــــــــں۔

Girl friend aur boy Friend banana Koi Musalmano ka Culture nahi.
Aapki Behan ,beti bhi kisi Dusre ki Girl friend banane ke liye taiyar ho rahi hai.
क्या आप भी एक ही वक्त में चार पांच लड़कियों से फोन पर बात कर मुहब्बत के दावे करते है।

*میرے مولا!  میں تیرا شکر کیسے ادا کروں، تو میرا کتنا کریم رب ہے۔ تجھے پتہ تھا کہ میری بیوی بیمار ہے، بچے بھی بھوکے ہیــــں، مزدوری بھی مندی جا رہی ہے ۔۔۔ تو نے کیسے میری مدد فرمائی۔ ان پیسوں سے بیمار بیوی کا علاج بھی ہو جائے گا، کچھ دنوں کا راشن بھی آ جائے گا۔ *

ادھر وہ اسی گریہ و زاری کے ساتھ اپنے رب سے محو مناجات  تھے اور دوسری طرف استاد و شاگرد دونوں کے ملے جلے جذبات اور ان کی آنکھیں بھی آنسوؤں سے لبریز تھیں۔ کچھ دیر کے بعد شاگرد نے دست بوسی کرتے ہوئے عرض کیا؛ استاد محترم! آپ کا آج کا سبق کبھی نہیـں بھول پاؤں گا۔ آپ نے مجھے مقصدِ زندگی اور اصل خوشیاں سمیٹنے کا ڈھنگ بتا دیا ہے۔ شیخ جی نے موقعِ مناسب جانتے ہوئے بات بڑھائی، بیٹا! صرف پیسے دینا ہی عطا نہیں بلکہ باوجود قدرت کے کسی کو معاف کرنا ﻋﻄﺎ ہے۔

مسلمان بھائی بہن کے لئے غائبانہ دعا  ﻋﻄﺎ ہے۔  مسلمان بھائی بہن کی عدم موجودگی میں اس کی عزت کی حفاظت بھی ﻋﻄﺎ ہے۔

صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا. 
جزاک اللہ خیرا

अगर आप व्हाट्सएप , फेसबुक के फिजूल मैसेजेस से परेशान है, लोगो के जज़्बात और एहसासात से खेलने वाले पैगामात से  नफरत करते है ,
                                    तो इस तरह के और मैसेजेस पढ़ने के लिए हमारे ब्लॉग ( आशियाना ए हकीकत ) पे तशरीफ लाएं जहां शरई, इस्लाही, सबक आमोज कहानियां पोस्ट की जाती है, यहां गैर अखलाकी पैगामात, फेहश तस्वीरें, गंदे विडियोज पोस्ट करना या कॉमेंट करना सख्ती के साथ मना है।

Share:

Kya aap bhi Ek sath 4-5 ladkiyo se batein karte hai agar ha to yah jarur padhe?

Ladkiyo ko dhoka Dena Kahi bahut bada gunah to nahi?
Kya aap bhi 4 - 5 ladkiyo se ek sath phone pe bat karke Dil khush karte hai?
Kya aap bhi  Dili Sukoon pane ke liye 4-5 ladkiyo se batein karte hai?

لڑکیوں کو دھوکہ دینا کوئی بہت بڑا گناہ نہیں ہے۔

ایک دن میں اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک ہوٹل پر کھانا کھا رہا تھا، میں نے نوٹ کیا ہماری ساتھ والی ٹیبل پر ایک لڑکا کھانا کھاتے ہوئے مسلسل فون پر میسجز کررہا تھا۔ میں اُس لڑکے کو اپنا تعارف کرایا کہ میں ایک رائٹر ہوں اور آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں, میری بات سُن کر وہ بہت خوش ہوا لڑکے نے بڑی خوشدلی سے نہ صرف اجازت دی بلکہ کہا آپ مھجے آپ کے بجائے تُم کہہ کر مخاطب کریں گے تو مجھے زیادہ اچھا لگے گا۔

بات کرنے پر پتا چلا کہ وہ ایک مشہور پرائیویٹ کالج میں سیکنڈ ائیر کا اسٹوڈنٹ ہے، میں نے اُس سے پوچھا کہ وہ میسجز پر کس سے بات کررہے ہو؟
تو اُس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا "ایک دوست ہے" میں نے بات کو گھما پھرا کر پوچھنے کی بجائے سیدھا پوچھا کہ کیا کوئی لڑکی تمہاری دوست ہے؟
اُس نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ "کوئی ایک نہیں بلکہ بہت ساری ہیں۔"

میں نے کہا "سچ بتاؤ کیونکہ لڑکوں کے لیے سنگل ہونا ویسے ہی باعثِ بے عزتی ہوتا ہے اس لیے وہ وہ اپنے ساتھ لڑکیوں کی جھوٹی کہانیاں جوڑ کر دوستوں کی داد وصول کرتے ہیں" میرے ایسا کہنے پر اُس نے جلدی سے اپنا واٹس ایپ کھولا اور لڑکیوں سے ہونے والی گفتگو اور تصویروں کے تبادلے کو ثبوت کے طور پر دکھاتے ہوئے کہنے لگا.....کہ "ان ساری لڑکیوں سے میں آج کل بات کرتا ہوں آپ چیٹ ہسٹری چیک کرسکتے ہیں۔"

میں نے کہا "نہیں مجھے کچھ چیک نہیں کرنا بلکہ پوچھنا ہی ہے، صحیح جواب دینا ۔۔ کیا یہ سب لڑکیاں تم سے ملتی بھی ہیں یا صرف فون پر ہی بات کرتی ہیں؟ اُس نے جواب دیا کہ "نہیں سر ابھی ان میں سے کسی سے بھی ملاقات نہیں ہوئی ہے صرف فون تک ہی ہے کئی سالوں سے کوشش کررہا ہوں اور چند کے ساتھ بس ملنے کے اعتبار تک پہنچنے والا ہی ہوں کیونکہ زیادہ تر لڑکیاں یہی کہتی ہیں کہ جس دن تم پر مکمل اعتبار آگیا اس دن ملوں گی۔"

میں نے مزیر پوچھا کہ "تمہارا کیا خیال ہے کہ جو تم کررہے ہو کیا وہ ٹھیک ہے؟
اُس نے جواب دیا "میں نے ابھی تک کسی کے ساتھ کچھ ''غلط,, تو نہیں کیا اور نہ ہی کچھ غلط کرنے کا ارادہ ہے کچھ غلط کرنا کبیرہ یعنی بڑا گناہ ہے جبکہ کچھ دیر کو باتیں کرکے دل بہلا لینا یہ صغیرہ گناہ یعنی چھوٹا گناہ ہے اس کی خیر ہوتی ہے۔"

میں نے پوچھا ایک ہی وقت میں کئی لڑکیوں سے بات کرنا سب کو دل والے میسجز بھیجنا لو یو کہنا لڑکیوں کو دھوکے دینا اسے کون سا گناہ کہتے ہیں؟؟
اُس نے جواب دیا یہ سب چھوٹے گناہ ہیں ویسے بھی یہ کونسا مجھ اکیلے سے بات کرتی ہوں گی اللہ جانے کتنے اور لڑکے کو پھسائی ہوگی لائن میں لگائے ہوئے ہوگی۔ میرا تجربہ یہ ہے کہ یہ لڑکیاں کسی ایک کی نہیں ہوتی انھوں نے جگہ جگہ جانوں بنائے ہوتے ہیں۔"

میں نے اُس سے کہا کہ جو میں کہنے لگا ہوں اُس پر غور کرنا مجھے نہیں خود کو جواب دینا کہ اگر کل کو تمہیں کوئی اچھی سچی, وفادار, باوقار لڑکی ملے گی تو تب تمہیں اس کی محبت کا کیسے یقین آئے گا؟
یا جب تمہاری شادی ہوگی تو تمہیں کیسے یقین آئے گا کہ تمہاری بیوی صرف تمہاری بیوی ہی ہے کئی لوگوں کی بیوی نہیں ہے؟ کیونکہ تمہارا تجربہ تمہیں یہ بتائے گا کہ لڑکیاں کسی ایک کی نہیں ہوتیں یہ سوچ کر تم قدر کرنے والی کی بے قدری کرو گے مسکراتی آنکھوں کو رلاؤگے۔

تم دل بھلانے کے اچھے اور مثبت طریقے کیوں نہیں ڈھونڈتے کیونکہ جو آج مذاق لگتا ہے کل ماضی بن کر زندگی میں محرومی لائے گا۔

جذبات مذاق نہیں ہوتے...اس لئے انھیں ہر کسی سے نہیں جوڑتے اور نہ لڑکیوں کے جذبات کے ساتھ کھیلو..!

بونس بات اول تو ایک لڑکا اور لڑکی کبھی دوست نہیں ہوتے کیونکہ شریعت اسلامیہ نے ایسے رشتوں کو حرام قرار دیا ہے لڑکیوں سے گزارش ہے اپنی اور اپنے ماں باپ کی عزت کو بچا کر رکھیں اور لڑکوں سے گزارش ہے کہ جن کی عزت آپ خراب کرتے ہو وہ بھی کسی کی بہن کسی کی بیٹی ہوتی ہے جیسے آپ کو اپنی بہن بیٹی کی عزت پیاری ہے ایسے سب کو اپنی بہن بیٹیوں کی عزت پیاری ہے نکاح کریں اگر کوئی پسند ہے ورنہ عزت کے ساتھ نہ کھیلیں۔۔۔۔۔۔!

اگر آپ فیس بک واٹس ایپ کے فضول استعمال سے تھک چکے ہیں، لوگو کے جذبات اور احساسات سے مذاق کرنے والے پیغامات کو فضول سمجھتے ہے  تو آئیے فیس بک واٹس ایپ پر اپنی اور دوسروں کی اصلاح کریں۔
ہمارے بلاگ (Aashiyana-E-Haqeeqat)  پر وزٹ کر  اچھی اچھی تحریریں پڑھیں اور اپنے دوستوں کو بھی دعوت دیں کہ وہ اچھی باتیں آگے پھیلائے۔ جزاک اللہ خیراً ۔

دنیا کو یہ بات جان لینا ضروری ہے..!

¶ اپنی تجارت کے لیے مجھے ایک شئے کے طور پر استعمال مت کرو.

¶ میں تمہاری گرل فرینڈ نہیں بننا چاہتی. مجھے بیوی کی حیثیت دو.

¶ میں ایک قیمتی جواہر ہوں. نظربازی مت کرو.

¶ وراثت میں میرا حق رکھا گیا ہے. اسے منصفانہ تقسیم کرو.

¶ نبی کریم ﷺ اپنی ازواج کی گھریلو کاموں میں مدد کیا کرتے تھے. میں بھی تمہاری مدد کو سراہوں گی.

Share:

Kya Khudkushi (Suicide) Kar lene se Sare Problemes door ho jayenge?

Suicide karne se koi masala (Problem) hal nahi ho jata.
Islam kya Kahta hai Suicide ke bare me?
Agar Ham Maal - Daulat, Ghar gaari ke jagah Deendari dekh kar Shadi kare to fir aise halat hi paida nahi honge?

ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

नबी अकरम ﷺ ने फरमाया: बेवाओं और मिस्कीनों के लिए कोशिश करने वाला अल्लाह के रास्ते में जिहाद करने वाले की तरह है या उस शख़्स की तरह है जो दिन में रोज़े रखता है और रात को इबादत करता है।
Sahih Bukhari: jild-8, kitab Al-Adab 78, hadith no 6006

طلاق لینے اور دینے میں اتنی جلدبازی نا کرے۔

کیا اسلام میں زبردستی شادی جائز ہے، کیا کسی لڑکی کی زبردستی شادی (نکاح) کی جا سکتی ہے اگر وہ راضی نہ ہو تو؟
دوسروں کی بہن کو گرل فرینڈ بنانے والے کی بہن بھی کسی اور کی گرل فرینڈ ہوگی۔

خود کشی مسائل کا حل نہیں ہے*

*تحریر: حافظ عبدالرشید عمری*

الذي خلق الموت و الحياة ليبلوكم أيكم أحسن عملا و هو العزيز الغفور (الملك: ٢)
اللہ تعالٰی نے موت اور حیات کو اس لئے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے، اور وہ غالب(اور) بخشنے والا ہے۔
روح ایک ایسی غیر مرئی (نظر نہ آنے والی) چیز ہے کہ جس بدن سے اس کا تعلق و اتصال ہو جائے، وہ زندہ کہلاتا ہے اور جس بدن سے اس کا تعلق مقطع ہو جائے،وہ موت سے ہم کنار ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالٰی یہ عارضی زندگی کا سلسلہ، جس کے بعد موت ہے،
اس لئے قائم کیا ہے تاکہ وہ آزمائے کہ اس زندگی کا صحیح استعمال کون کرتا ہے ۔
جو اس زندگی کو ایمان و اطاعت کے لئے استعمال کرے گا،
اس کے لئے بہترین اجر و ثواب ہے
اور دوسروں کے لئے عذاب و عقاب ہے۔ (تفسیر احسن البیان)

مذکورہ آیت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ موت و حیات کا خالق و مالک اللہ تعالٰی ہی ہے،
اس لئے کسی بھی انسان کو اللہ تعالٰی کی دی ہوئی حیات کو اپنی طرف سے ختم کرنے کا حق نہیں ہے۔

اسلام میں بعض سخت جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے ایک انسان کو بطور حد قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے،
اس کے علاوہ کوئی بھی انسان دوسرے انسان کو یا خود اپنے آپ کو قتل نہیں کر سکتا ہے،
دونوں صورتوں میں ناحق قتل کی سزا جہنم ہے۔
خود کشی کبیرہ گناہوں میں سے ہے جس کی سزا احادیث میں جہنم بیان کی گئی ہے،
لیکن ہم اسلام کا عمومی حکم بیان کریں گے ،
کسی معین شخص کے بارے میں یہ نہیں کہیں گے کہ یہ خود کشی کرنے والا جہنمی ہے۔
کیوں کہ کفر شرک اکبر اور اعتقادی نفاق کے علاوہ باقی کبیرہ گناہوں کی سزا اگر چہ قرآن و سنت میں جہنم بیان ہوئی ہے۔
لیکن قرآن و سنت کے دوسرے نصوص ہی سے یہ بات ثابت ہے کہ شرک کے علاوہ بقیہ کبیرہ گناہوں کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے،
جس کو چاہے معاف کرے اور جس کو سزا دے۔

انسانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی حیات (زندگی) کے شب و روز کو اس مقصد کی تکمیل کے لئے  گزارنے کی کوشش کریں،
جس مقصد کے لئے اللہ تعالٰی انہیں پیدا کیا ہے،
اللہ تعالٰی نے انسانوں اور جنوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے،
جیسا کہ سورہء ذاریات میں اللہ تعالٰی نے فرمایا:
و ما خلقت الجن و الإنس إلا ليعبدون
(الذاريات: ٥٦)
میں نے جنوں اور انسانوں محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔

اس لئے ایک مسلمان کو اپنی زندگی
مصیبت و نعمت میں خوش حالی و تنگدستی میں خوشی و غم میں، امیری و فقیری میں، غرض ہر حال میں اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے ہوئے گزارنا چاہئے،
اور ہر انسان کی ولادت سے اس کی موت تک اللہ کی عبادت کا تعلق اس کی زندگی میں برقرار رہنا چاہئے،
انسان کی ولادت سے لے کر انسان کے سن شعور اور بلوغت کی عمر کو پہنچنے تک اللہ تعالٰی کی عبادت کے مطابق زندگی گزارنے کی تربیت دینا والدین اور سرپرست حضرات کی دینی ذمہ داری ہے،
اسی لئے شیرخوار بچے کے لئے بھی سونے کی انگوٹھی اور ریشم کا لباس بالغ انسانوں کی طرح حرام ہے،
اور چھوٹے بچوں اور بچیوں کو بچپن ہی سے حرام سے بچنے کی ترغیب دینا اور حلال کو اختیار کرنے کی ترغیب دینا اور اولاد کی خالص اسلامی تربیت کرنا والدین اور سرپرست حضرات کی دینی ذمہ داری ہے،
اور بچپن ہی سے بچوں اور بچیوں کی خالص اسلامی تربیت کرتے ہوئے صحابہ کرام جیسے ایمانی اوصاف کا حامل بنانا والدین اور سرپرست حضرات کی ذمہ داری ہے،
اس نوخیز اور نوجوان نسل کی اسلامی تربیت میں مساجد کے ائمہ کرام کو بھی اپنا کردار بخوبی نبھانے کی ضرورت ہے۔

*جب بچے اور بچیاں بالغ ہو جائیں تو ان کی شادی مالدارری اور خوبصورتی کے بجائے دینداری کی بنیادوں پر کرنی چاہئے۔*
*دینداری کو پیش نظر رکھ کر کی جانے والی شادیاں سکون و اطمینان، مودت و رحمت، خیر و برکت، محبت و الفت اور مسرت و فرحت کا آئینہ دار ہوتی ہیں۔*

*اگر شادی کے بعد کچھ ظاہری و معنوی اور دینی و دنیاوی لاینحل (نہ سلجھنے والے) مسائل جنم لیں،*
*اور دونوں میاں بیوی میں نباہ مشکل ہوجائے تو مرد کے لئے طلاق کا دروازہ کھلا ہے،*
*اور عورت کے لئے خلع کا دروازہ کھلا ہے،*
*دونوں کے لئے یہ آخری صورت ہے،*
*ورنہ دینی نقصان کے بغیر صرف کچھ دنیاوی نعمتوں اور لذتوں کے پیش نظر مسلمان مرد و عورت کو اپنی ازدواجی زندگی کو ختم کرنے کے بارے میں سوچنا درحقیقت شیطان کا ایک زوردار حملہ ہے،*
*اور اسلام میں دینی نقصان کے بغیر یا کسی معقول دنیاوی سبب کے بغیر طلاق دینا یا خلع لینا بڑا گناہ شمار ہوتا ہے۔*

*اور ازدواجی زندگی کی معمولی اور چھوٹی موٹی مصیبتوں اور مسئلوں کی وجہ سے آگر بعض مسلمان مرد و عورت خود کشی کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں،*
*تو یہ ان کی لاعلمی اور نادانی ہے،*
*خود کشی کی وجہ سے ایک مسلمان اپنے آپ کو جہنم کا مستحق بناتا ہے،*
*احادیث میں خود کشی کرنے والے کو جہنم میں خودکشی کے لئے استعمال ہونے والی چیز جیسے عذاب کی وعید سنائی گئی ہے،*
خودکشی کرنے والے کی سزا جہنّم میں۔کیسی ہوگی

خودکشی کرنے سے اسلام منہ کرتا ہے، اگر کوئی شخص اللہ کے حکم کے خلاف کام کرتا ہے تو اسکا انجام جہنّم ہے۔

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS