find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Jahaiz Lena Haram hai magar Paise wala ladka dekhna Apni Marji.

Kya Shadiyan Nakam hone me Sirf Ladke wale hi zimmedar hai?

کیا جہیز ہی لینا لعنت ہے اور حرام ہے یا لڑکے کی آمدنی دیکھ کر شادی کرنا، گھر گاڑی عالیشان عمارت دیکھنا وہ بھی دلہن کے لیے الگ بالکل الگ ماں باپ سے بھی الگ، لڑکا آزاد خیال والا ہو یعنی مغربی تہذیب پر چلنے والا ہو، پردے کرنا ہے يا نہیں یہ لڑکی کی مرضی، کہا جانا ہے اسکی مرضی... اسکے بارے میں لڑکا کچھ بھی نہیں بولے گا اسکے بعد بھی اگر ذرا سا کچھ ہوا تو اس سارے معاملات کا ذمےدار لڑکا اور اسکا گھر والا ہوگا، فر اسکے بعد پولیس، عدالت اور میڈیا، سوشل میڈیا یہ سب کی نظروں میں لڑکے والے ہی ذمے دار ہوتے، عدالت اور مہیلا آیوگ، فیمینسٹ گروپ لڑکا اور اسکے گھر والے کو سزا دلانے کے لیے دین رات ایک کر دیتے ہیں۔

آج کل جو شادیاں ناکام ہورہی ہے کیا صرف اسکی وجہ جہیز ہی ہے؟
جہیز کے ساتھ ساتھ اور کون سی رسم و رواج بدت ہے؟
خاک سے دور کہیں اور مکاں مانگتی ہے
روح تخلیق سے پہلے کا جہاں مانگتی ہے

بے شک جہیز ایک لعنت ضرور ہے جسکا رد ضروری ہے۔ لیکن آج ہم جہیز ہی نہیں بلکہ برصغیر ہند و پاک میں رائج دیگر شادی بیاہ کی لعنتیں وغیرہ بھی ڈسکس کر لیتے ہیں۔
قارئین کرام! جہیز بلاشبہ ایک لعنت ہے سو فیصد تسلیم۔۔۔۔۔۔ لیکن کوئی صاحب یا صاحبہ بری (با کے فتحہ کے ساتھ) کی تشریح کریں گے۔۔۔۔۔۔؟
حق مہر کے نام پر سکہ رائج الوقت (طے شدہ رقوم) پا کر اضافی سونا لکھوانا۔۔۔۔۔۔
گھر کا مطالبہ کرنا۔۔۔۔۔۔
چار پانچ لاکھ  نقد لکھوانا۔۔۔۔۔۔
دلہا کی حیثیت سے  بڑھ کر جیب خرچ لکھوانا
اور جملہ رشتے داروں کے مہنگے لباس مہنگا  ولیمہ اور بعد از شادی مہنگا ہنیمون پیکج لڑکی کی ڈیمانڈ پر کہاں فٹ آتا ہے۔۔۔۔۔۔؟ اور طلاق کی شرائط کا شرعی اور قانونی جواز کیا ہے۔۔۔۔۔۔؟
جیسے لڑکا  اگر کسی گھریلو ناچاقی کی وجہ سے طلاق دے تو تین تولہ سونا یا تین چار یا پانچ لاکھ روپیے کیش دے ور نہ جیل میں بیٹھے۔۔۔۔۔۔ اور آج کل یہ چلن عام مشاہدے میں ہے۔۔۔۔۔۔یعنی شادی جیسے مقدس رشتے میں اول روز سے فساد کی داغ بیل ڈال دی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔ پھر ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ معاشرہ اتنا غیر متوازن کیوں ہے۔۔۔۔۔۔؟

محترم قارئین!  جہیز چونکہ ایک ٹھوس اور محدود خرچ ہے،  اس لیے صدیوں تک نظر اور ذکر میں رہتا ہے، لیکن جو خرچہ لڑکوں سے کروایا جاتا ہے وہ ہوائی مگر جہیز  دوگنا ہوتا ہے لیکن اس کا  نہ ذکر ہوتا ہے نہ وہ نظر آتا ہے، کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔۔۔۔۔۔؟

پھر رسموں کے نام پر سسرالی جو پیسہ بٹورتے ہیں وہ تو کہیں گنتی میں شمار ہی نہیں۔۔۔۔۔۔ دوستو! اگر جوان غریب لڑکیاں گھر بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہے یا بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے تو جو جوان غریب لڑکے گھر بیٹھے بوڑھے ہو رہے ہیں یا بے حیائی کا شکار ہو رہے ہیں ان کا ذمہ دار کون ہے۔۔۔۔۔۔؟

  کیا ہمارا اسلام کسی طرح بھی ان مہنگی اور فضول جملہ رسوم  و رواج کی ہلکی سی بھی اجازت دیتا ہے، جنہیں ہم مہندی جہیز مایوں  مکلاوہ بینڈ باجا ،آتشبازی بارات، جیسا کہ مروجہ رائج ہے جیسے بری اور بید اور شادی کی رسمیں جیسے جوتا چھپائی، راستہ رکوائی، دودھ پلائی، شیشہ دکھائی، پھر سلامی، اور بھاری بھر کم حق مہر۔۔۔۔۔۔ حق مہر کے علاوہ اضافی مال و زر کی ضمانت لکھوانا،
طلاق کی شرائط میں مال و زر لکھوانا، منھ  دکھائی، پرتکلف اور مہنگا ولیمہ، مہنگے مہنگے لہینگے ور شیروانی اور نہ جانے کیا کیا ہے جو دونوں طرف برابر اخراجات کا موجب بنتا ہے۔۔۔۔۔۔  لیکن جب بھی اعتراض اٹھتا ہے یا بات کی جاتی ہے تو یکطرفہ۔۔۔۔۔۔؟

صرف لڑکی اور جہیز کی۔۔۔۔۔۔؟
سیدھی سی بات ہے کہ اول تو دونوں طرف رائج رسوم و رواج اور اخراجات اسراف  کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن اگر دونوں فریقین ایک دوسرے کی کھال اتارنے میں کسر نہیں چھوڑتے  تو صرف لڑکا اور اس کے گھر کے افراد ہی کیوں زمانے کی لعنتوں کے حقدار ٹھہرے۔۔۔۔۔۔؟
اور کیوں کر لڑکے کی غیرت کو للکارا جائے وہ بھی ایسے سوال کرکے کہ سسر کے دئیے بیڈ پر لیٹ کر غیرت کیسی۔۔۔۔۔۔؟
اگر یہ سوال درست ہے تو پھر لڑکی سے تو ایک ایک منٹ پر سوال پوچھے جائیں گے۔۔۔۔۔۔ مثلا سناو  یہ سونا لاد کر شرم و غیرت اور خودداری کیسی۔۔۔۔۔۔؟ یہ لاکھوں کا لہنگا کس مد میں۔۔۔۔۔۔؟
یہ گھر میں مالکن بننے کا شوق کیسا۔۔۔۔۔۔؟
  یہ ہنی مون پر ڈھیروں خرچہ کروانے کی جسارت کیسی۔۔۔۔۔۔؟
یہ عید پر تحفے تحائف کی مد میں اپنے گھر والوں پر خرچےکرنے کی ضرورت کیوں۔۔۔۔۔۔؟
اور یہ الگ گھر کی ڈیمانڈ کیسی۔۔۔۔۔۔؟
اور پھر  یہ کہ ماں باپ کی خدمت نہیں کروں گی کیونکہ یہ فرض نہیں جیسی ہٹ دھرمی کیسی۔۔۔۔۔۔؟  دوسری شادی سے روکنے کی غیر اسلامی جرات کیوں کر۔۔۔۔۔۔؟
  دیکھیں بھائی! میں لڑکوں کا وکیل صفائی نہیں، لیکن بطور ذمہ دار شہری اور ان سب مرحلوں کے شکار عام مسلمان ہندوستانیوں  کی جانب سے یہ سوال اٹھا کر عام لوگوں کو دعوت فکر دے رہا ہوں کہ وہ بغور  جائزہ لے کر سوچیں کہ وہ کیسے اسلام کا مذاق اڑا کر خود مذاق بن جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔ ان رسوم و رواج، نام نہاد معیارات اور فضول اخراجات نے نکاح جیسے مقدس فریضے کو انتہائی مہنگا بلکہ لگژری  بنا کر رکھ دیا ہے، پھر دوسری تیسری چوتھی شادی اور بیوہ مطلقہ سے نکاح کو شجر ممنوعہ طرح بنا کر رکھ دیا گیا ہے اور رہی سہی کسر ہمارے معاشرتی بگاڑ فیشن اور روشن خیالی نے پوری کر دی۔۔۔۔۔
۔ ان حالات میں جب کہ  معاشرہ جنسی بے راہ روی نہیں بلکہ حیوانی کلچر کی طرف گامزن ہے تو کیسے سکون امن اتحاد اور محبت کی فضا قائم ہو۔۔۔۔۔۔؟کیسے زنا بالجبر اور زنا بالرضا کی روک تھام ممکن ہو۔۔۔۔۔۔؟
جب کہ ہم نے حلال کام کو مشکل اور نا ممکن بنا کر معاشرے کا توازن خود بگاڑا ہے۔۔۔۔۔۔
کیا جہیز ایک لعنت ہے کہہ دینے یا اس کی روک تھام کی بعد جو شادیاں رکی  ہوئی ہیں وہ ہو جائیں گی۔۔۔۔۔؟۔ یا رشتے نہیں ملتے جیسے مسائل  یکدم ختم ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔؟
کیا ہندوانہ رسوم و رواج کے رہتے ہوئے ہم مسلمان نکاح جیسی سنت سے بغیر پریشانی فیضیاب ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟

ذرا سوچئے!  کیا شادی یا خانہ آبادی میں رکاوٹ واحد جہیز ہی ہے۔۔۔۔۔۔؟
کیاصرف لڑکے والے ہی اس زمانے میں  لالچی ہیں۔۔۔۔۔ ؟
چلیں! یہ نکاح، شادی، جہیز اور بری کا ٹن ٹا تو بجتا ہی بعد میں ہے۔۔۔۔۔۔
مگر آپ رشتہ تلاش کرتے وقت کون سی خوبیاں تلاش کرتے ہیں زوجین کی۔۔۔۔۔۔؟ 
اگر لڑکی ہو تو کمسن ہو، حسین و جمیل ہو، سلیقہ شعار ہو، ہنرمند ہو تو کیا کہنے۔۔۔۔۔۔ نوکری پیشہ ہے تو کمال است۔۔۔۔۔۔ بااثر اور طاقتور خاندان کی ہو تو مزے ہی مزے۔۔۔۔۔۔ مالدار ہو تو سونے پہ سہاگہ وغیرہ وغیرہ۔
لڑکا ہوتو وجیہ و  شاندار ہو۔۔۔۔۔۔ 20سے 30 سال کے درمیان۔۔۔۔۔۔ لمبا چوڑا مضبوط جسم رکھتا ہو۔۔۔۔۔۔ اعلی تعلیم یافتہ ہو۔۔۔۔۔۔ لاکھوں  میں تنخواہ لیتا ہو۔۔۔۔۔۔ یا کامیاب کاروباری ہو۔۔۔۔۔۔ خوب مالدار ہو۔۔۔۔۔۔ذاتی بنگلہ و گاڑی کا مالک ہو۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ قارئین کرام ! اب ذرا خود انصاف کریں کہ ہمارے رشتے کی تلاش سے لے کر شادی تک کون سا مرحلہ ایسا ہوتا ہے جو خالص سنت نبوی اور شرعی احکامات کے مطابق ہو۔۔۔۔۔۔ ہم من حیث القوم کس طرف نکل گئے ہیں۔۔۔۔۔۔؟
دوستو! بلاشبہ جہیز کی ڈیمانڈ ایک لعنت ہے مگر بری وغیرہ کی چاہت بھی کوئی نیکی اور ثواب کا کام نہیں۔۔۔ اور دیگر رسوم و رواج اور اخراجات کو توجواز ہی نہیں بنتا۔ یہاں میں یہ بات بھی واضح کر دوں کہ یہ سب جملہ رسوم و رواج کی بندشیں نا تو شریعت ہیں اور نہ ہی مشرقیت اور نہ ہی اخلاقیات
۔۔۔۔۔ اور قانون کا تو کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔ لہذا  باقی رہ جاتا ہے ہندو ازم۔۔۔۔۔۔جس کی بدولت ہم اس بدعت بلکہ لعنت کا بری طرح شکار ہوکر حلال کو حرام کر بیٹھے ہیں اور اپنے ہاتھ سے زنا جیسی برائی کا بیج بو رہے ہیں۔ پھرجب ان  حرکتوں کی وجہ سے معصوم بچیوں اور بچوں کی زندگی کے چراغ درندوں کے ہاتھوں غل ہوتے ہیں تو پھر دکھ و تکلیف کے بعد الزام تراشیاں۔۔۔۔۔۔ کیا فائدہ۔۔۔۔۔۔؟

قارئین ! میرا خیال ہے کہ جہیز ایک لعنت نامی تحریک کی بجائے سادہ نکاح کو عام کرو جیسی تحریک کی اشد ضرورت ہے جس میں معیار رشتہ دنیا داری نہیں بلکہ دینداری ہو اور دونوں طرفین کی جانب سے ہوں۔ تھوڑا نہیں پورا سوچیے ہمہ جہت متفکر بن یے۔
(محمد ابراہیم السیف حلیمی بنارسی)

Share:

Aaj kal ki Shadiyan nakam kyu ho rahi hai?

Kya Shadi barbadi hai?
Hamari Shadiyan barbadiya kyu ban rahi hai?
Aaj kal Shadiyon itni jald talaq ke muamlat kyu pesh aarahe hai?
Shadi Aabadi ya Barbadi?
🔥 ہماری شادیاں بربادیاں کیوں بن رہی ہیں؟

1 عورتوں کا خوشبو لگا کرشادی ہالز میں آنا:
رسول ﷺ نے تو ایسی عورت کو زانیہ کہا ھے جو خوشبو لگا کر مسجد تک بھی جائے اور اس کی خوشبو دوسرے پا لیں۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایسی عورتیں شاید انگلیوں پہ گنی جاسکیں جو شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشبو لگا کر نا جاتیں ہوں ۔ایسے میں برکت کیونکر نازل ہو گی؟

2 مرد و زن کا اختلاط:
ایک دفعہ مسجد سے نکلتے ہوئے صحابہ و صحابیات کا اختلاط ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو تنبیہ کی کہ وہ رستے کے درمیان میں نہ چلیں بلکہ سائڈ پر ہو کر چلیں۔صحابیات یہ تنبیہ سن کر اس طرح کنارے کنارے چلا کرتی تھیں کہ انکے کپڑے رستے کی جھاڑیوں سے اٹک جاتے تھے۔آج حال یہ کہ نکاح وولیمہ کی کونسی ایسی تقریب ہے جس میں اختلاط نہ ہوتا ہو؟ کیا ایسے میں ہم نکاح کی برکات سمیٹ سکتے ہیں؟

3 لباس پہن کر بھی ننگی ھونا:
رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعض عورتیں لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی۔ آج دیکھا جائے تو ٹائٹس، شارٹ شرٹس، جالی دار کپڑے  کی صورت میں ایسے لباس عام ہیں جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا ھے کہ یہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر تو کاسیات، عاریات کے ساتھ ساتھ اور  زیادہ بن سنور کر ممیلات  یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والیاں بن کر ہوبہو رسول اللہ ﷺ کی وعید کی مستحق بن جاتیں ہیں۔ ایسی عورتوں کےبارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گی۔ کیا ایسا نکاح اجر کا سبب بنے گا یا گناہ کا؟

4 موسیقی:
اب خوشی کا موقع ہے، دوست احباب جمع ہیں، ایسے میں گانا بجانا تو لازمی ہے۔ جب کہ سلف کے اقوال میں یہ ملتا ھے کہ گانا زنا کی سیڑھی ہے۔ بینڈ باجے کے بغیر شادی کو اب "سوگ" سے تشبیہ دی جاتی۔

5 دلہا میاں کا عورتوں کی سائیڈ پہ جانا:
ایک انتہائی فضول اور گھٹیا رسم یہ ھے کہ دلہا میاں نے بیوی تو ایک بنائی ھے لیکن ہمارے جاہلی رسم و رواج نے اب سب راستے کلیئر کردیئے ھیں۔ دلہا میاں دودھ پلائی و سلامی کے لیے خواتین والی سائیڈ پہ جاتے ھیں۔ بنی سنوری عورتیں ہیں، آج محرم نامحرم کی ساری تقسیم مٹ گئی ہے۔ھنسی مذاق ہے۔ ایسے ایسے تبصرے ہیں جنہیں ہمارے آبا و اجداد سنتے تو شاید موقعے پر بے ہوش ہو جاتے لیکن ہم تو اسے خوشیاں منانا کہتے ھیں (شاید صحابہ و صحابیات کو تو خوشیاں منانا ہی نہیں آتی تھیں ؟َ!) نعوذبااللہ من ذالک

6 مکلاوا:
شادی سے اگلے دن دلہا میاں سسرال پہنچتے ہیں جہاں سالیاں ہیں، سالوں کی بیگمات ہیں، کسی کے قد پر کسی کے رنگ پر چٹکلے ہیں۔ دلہا میاں بلا روک ٹوک گھر میں گھوم رھے ہیں۔ شریعت کی حدوں سے آج چھٹی کا دن ہے۔ اس "چھٹی" کے ختم ہوتے ہی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جنہیں نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں...!
اللہ ہم مسلمانوں پر رحم فرمائے آمین۔

Share:

Talaq lene aur dene me Itni Jaldbaji nahi kare.

Talaq lene aur talaq dene se pahle ek bar jarur soche.
Hame apne Sharik hayat se jyada behan aur bhabhiyon ki bato me nahi aana chahiye .

کسی خاتون نے اپنی زندگی کی حقیقت کو ظاہر کیا ہے آپ سب اس سے سبق حاصل کرے۔
خاتون لکھتی ہیں؛

میں یہ تحریر صرف اس لیے لکھ رہی ہوں تاکہ کوئی میرے جیسی حالات سے گزر رہی ہے تو اسے کوئی راستہ دیکھ جائے یا رہنمائی ملے۔

میری عمر چھتیس سال  (36) ہے. میری لو میرج ہوئی تھی. ہم کلاس فیلوز تھے اور ایک دوسرے کو چھ سال سے جانتے تھے. ہم بہترین دوست تھے. دورانِ تعلیم ہی ہم نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میرے شوہر کے جاب میں سیٹل ہونے کے بعد گھر والوں کی رضامندی سے ہم شادی کرلیں گے. میرے شوہر کی جاب کے بعد ہمارے گھر والے ملے اور ہماری شادی ہوگئی. اللہ نے ہمیں ایک بیٹے سے نوازا.

مجھے کالج کے زمانے سے ہی اندازہ تھا کہ میرے شوہر مزاج کے تیز ہیں. انہیں غصہ جلدی آتا ہے. لیکن ساتھ رہنے پر اندازہ ہوا کہ جب بھی انہیں غصہ آتا ہے ہمارا ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے. مجھے ہمیشہ یہ فیل ہوتا تھا کہ وہ مجھے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں. جب بھی جھگڑا زیادہ ہوتا میں اپنے بچے کو لے کر میکے چلی جاتی. میرے میکے والے مجھے سہارا دیتے، تسلیاں دیتے کہ اس نے تمہیں کیا لاوارث سمجھ رکھا ہے. میری بہنیں فون پہ میرے شوہر کو بے نقط سناتیں. بہرحال صلح صفائی ہوجاتی اور میں گھر آجاتی. لیکن یہ بات ہم دونوں جانتے تھے کہ ہم دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اور میں اپنے شوہر کو کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہتی. لیکن ہر جھگڑے کے دوران انہیں یہ ضرور کہتی کہ اگر مجھے چھوڑنا ہے تو چھوڑ دیں. مجھے علم ہے کہ یہ سب میں صرف اپنی انا کو بلند رکھنے کے لیے کہتی تھی.

ایک بار ہمارا جھگڑا اتنا بڑھا کہ انہوں نے پہلی بار مجھ پہ ہاتھ اٹھایا اور گھر سے باہر نکال دیا. میں سیدھا اپنے میکے گئی. میرے گھر والے مجھے لے کر سیدھا پولیس اسٹیشن گئے. میرے شوہر اریسٹ ہوگئے. سسرال والوں نے مجھے کیس واپس لینے کے لیے کہا. میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ آئندہ یہ سب نہیں ہوگا. میں نے کیس واپس لے لیا اور واپس اپنے گھر چلی گئی.

تین ماہ بعد ہمارا پھر سے جھگڑا ہوا اور میں ہمیشہ کی طرح بچہ اٹھا کر اپنے میکے چلی آئی. دو دن بعد مجھے خبر ملی کہ میرے شوہر اسپتال میں ہیں. میرے گھر والوں نے مشورہ دیا کہ مجھے انہیں دیکھنے جانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ میری بہنوں کا کہنا تھا کہ یہ سب ڈرامہ ہے تمہیں ایموشنلی بلیک میل کرنے کے لیے. وہ ایک ہفتہ اسپتال میں رہے. نہ میں ملنے گئی اور نہ ہی کال کی.

کچھ دنوں بعد مجھے طلاق کا سمن ملا. مجھے طلاق نہیں چاہیے تھی. مجھے اپنے شوہر سے محبت تھی. میں اپنا گھر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن میری انا آڑے آ رہی تھی. مجھے لگا کہ طلاق کا منع کر کے میں نیچی ہوجاؤں گی. میں نے انہیں کال کی کہ جب چاہیں طلاق لے لیں. میں بھی اس جہنم میں نہیں رہنا چاہتی.

کورٹ میں ہمارا کیس آسانی سے نمٹ گیا. میرے شوہر نے میری ساری ڈیمانڈز، بچے کی کسٹدی اور خرچہ دینا قبول کرلیا. ان کا کہنا تھا کہ وہ میری سب باتیں ماننے کے لیے تیار ہیں انہیں صرف طلاق چاہیے. اس طرح جولائی دو ہزار نو میں میری طلاق ہوگئی.

میرے شوہر نے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کرلی. ان کے بچے بھی ہوگئے لیکن میرے بچے سے ملنے اکثر آتے ہیں. اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں. بچے کا خرچہ مجھے پابندی سے ملتا ہے بلکہ میرا گزارا بھی انہی پیسوں سے ہوتا ہے.

میں اپنے بچے کے ساتھ میکے میں رہتی ہوں. میرے تمام بہن بھائی اپنی اپنی زندگی میں خوش ہیں. میری وہ بہنیں جو خود فون کر کے میرے شوہر کو باتیں سنایا کرتی تھیں وہ اب مجھے موردِ الزام ٹہراتی ہیں. مجھے اب احساس ہوتا ہے کہ میں اپنی شادی بچا سکتی تھی اگر میں نے ہر بات میں دوسروں کو نہ شامل کیا ہوتا.
کسی دوسرے پر اتنا یقین نہ کی ہوتی جس سے میرے معاملات طلاق تک پہنچتے
اگر میں اپنے شوہر کے ساتھ ہوتی اور انکی ہی بن کر رہتی تو شاید ایسا نہیں ہوتا ، میں نے اپنے شریک حیات سے زیادہ اپنے بہنوں اور  بھابھیوں پر یقین نہ کی ہوتی تو ایسا نہیں ہوتا ۔
کبھی کبھی ہمارے خیرخواہ ہی ہمیں ڈبوتے ہیں. میں ابھی بھی یہ نہیں کہہ رہی کہ میرے شوہر یا میری غلطی نہیں تھی لیکن ہمارے جھگڑے اتنے بڑے نہیں تھے جن کی وجہ سے طلاق لی جاتی.
یہ میری درخواست ہے سارے میاں بیوی سے کہ جہاں تک ہوسکے اپنے معاملے خود نمٹائیں. آپ کا خود سے بڑھ کر کوئی خیرخواہ نہیں.

Share:

Aapki Behan beti bhi Dusre ki Girl friend banne ke liye Bari ho rahi hai.

Aapki beti aur behan bhi kisi Ki Girlfriend banane ke liye jawan ho rahi hai.

yah kaisi muhabbat hai ke chand dino tak inbox me bat karne ke bad fir dusre ki talash shuru ho jati hai?
Haram Mohabbat ka jhansa dekar Masum Ladkiyon ko fansane ki Sajish.

Kya Biwi apne Shauhar Ke Samne Dance kar sakti hai? 
Pak daman Aurat Pak Daman mard ke liye aur pak daman mard Pak Daman auraton ke liye....

Jism Ka jab Ishq Mukammal ho jata hai to log aksar Tohfe ko Kachare me fenk dete hai.

آپ کی بیٹی, بیوی, بہن بھی تیار ہو رہی ہیں کسی کا ٹائم پاس بننے کے لئے۔

پروفائل ڈی پی دیکھی اچھی ہے ان باکس میں گئے کچھ دن بات چلی محبت کے دعوے ہوئے خواب دیکھے گئے شادی کے وعدے ہوے بلاک ہوئے نئے کی تلاش پھر شروع یہ ہے آج
کی محبت جب کوئی ہم سے پہلی دفعہ بات کرتا ہے تو وہ ضرور اچھا لگتا ہے کیوں کہ ہمیں اُس کا کوئی عیب معلوم نہیں ہوتا کچھ دن ان باکس میں باتیں چلتی ہیں وہ اور بھی اچھا لگتا ہے کہ وہ اپنی حقیقت چھپا کر آپ سے بات کر رہا ہوتا ہے پھر جب آہستہ آہستہ اُس کی حقیقت سامنے آتی ہے وہ ہمیں زہر لگنے لگتا ہے اور یوں لڑائی جھگڑا شروع
ہو جاتا ہے اور بلاک کر دیا جاتا ہے اگر آج آپ اپنے جانو سے اپنی آئی ڈی کا پاسورڈ مانگ لیں تو وہ نہیں دے گا کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے کتنے اور جانو ہیں یہ کیا ہورہا ہے یہ کیسی محبت ہے جو دس سے پندرہ لوگوں سے کی جارہی ہے۔
یہ کیسا عذاب ہے جو لڑکیوں کو لڑکوں کی صورت میں نازل ہورہا ہے اور لڑکوں کو لڑکیوں کی صورت میں کیوں کہ بابو، جانو، مانو سے بات کرکے آپ نماز پڑھنے کے قابل نہیں ہوتے اور نہ ہی اللّٰه پاک آپ کو بُلاتا ہے تو پھر ہر وہ چیز جو انسان کو اللّٰه سے دور کر دے وہ عذاب  ہی ہے چاہے کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہو اور آج کی محبت بھی جو روز کسی نہ کسی سے نئی ہو جاتی ہے کچھ لوگ اس محبت میں سچے جذبات بھی رکھ لیتے ہیں جو آپ کے لیئے صرف چسکے ہوتے ہیں اور ٹائم پاس ہوتا ہے کسی کے ساتھ ٹائم پاس کرتے ہوئے یہ ضرور سوچنا کہ آپ کی ہونے والی بیوی بھی کسی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہی ہوگی کیوں کہ نیک مرد نیک عورتوں کے لیئے ہیں بُرے مرد بُری عورتوں کے لیئے اور جن کی شادی ہو چکی ہے اور وہ  کسی کے ساتھ ٹائم پاس کر رہے ہیں تو وہ بھی یاد رکھیں کہ ان کی بیٹی بہن بیوی بھی تیار ہو رہی ہیں کسی کا ٹائم پاس بننے کے لیئے۔

اس سارے کھیل میں شادی شدہ مرد و عورتیں برابر کے شامل ہیں میں ہر کسی کو اس میں شامل نہیں کررہا, لیکن زیادہ تر اب یہی سب ہورہا ہے بحثیت مسلمان, بحثیت انسان سوچیں کہ آپ کیا کررہے ہیں۔

اللہ ہمیں ایسے برائیوں سے بچا اور امت مسلمہ کی مدد فرما۔ آمین ثمہ آمین

Share:

Pubg Game hamare Imaan ke sath kaise khel raha hai?

Kya waqai Pubg me Shirk Dakhil ho chuka hai?
Pubg Game kis tarah hamare Aqeede ke sath khel raha hai?
*جواب تحریری
کیا واقعی PUBG  میں شرک داخل ہو چکا ہے؟؟؟

تحریر : یاور مرزا
  پب جی (Pubg) میں مورتی پوجا کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے.سلیمان الرحیلي حفظه الله کا فتویٰ بھی آپ نے پڑھا  ہوگا۔ ہم نے  یہ  وائرل ویڈیو pubg کے ایک پرانے کھلاڑی کو دکھائی تو کہنے لگا  کہ اس کو ایڈٹ کیا ہوگا، ہم  اتنی مدت  سے کھیل رہے ہیں کبھی pubg میں مورتی پوجا کا منظر  نہیں  دیکھا !!!
  سوال یہ  ہے کہ کیا واقعی اس ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے اور یہ فیک ہے یا pubg  میں  مورتی  پوجا حقیقت ہے؟؟؟

      ہم نے اس بارے میں بہت تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ واقعۃ  pubg  میں شرک  داخل ہو چکا ہے  اس کے کئی  شواھد ہیں٬ سب  سے  بڑا شاھد  راقم خود  ہے٬ مورتیوں کا وہ سین ہم نے صرف وائرل ویڈیو میں نہیں بلکہ اصل گیم  میں خود اپنی آنکھوں  سے دیکھا  ہے!!! پھر سوال کھڑا ہوتا ہے کہ اگر pubg میں مورتیاں ہیں تو  یہ  مورتی تمام  کھلاڑیوں کو  نظر کیوں نہیں آتی جیسا کہ ایک لڑکےکا کا ذکر ہم نے اوپر کیا۔اس کی کئی وجوہات ہیں طوالت کا  خوف نہ  ہوتا تو  اس پر  بھی روشنی  ڈالتے٬ البتہ  خواہش مند  احباب  کمنٹ میں پوچھ سکتے ہیں۔

    الغرض یہ کہ دنیا جسے ایک کھیل سمجھتی ہے وہ محض کھیل نہیں،بلکہ ایک منصوبہ اور ایک زبردست فکری جنگ ہے جس میں کھلاڑی کے پاس واقعۃ صرف ہار کا آپشن ہوتا ہے جیت کا کوئی آپشن نہیں۔چنانچہ دنیا نے بخوبی مشاہدہ کیا اور اخبارات نے بھی گواہی دی کہ pubg کے زہریلے اثرات نے انسانی زندگیوں کو کس طرح تباہ و برباد کیا ہے، کس طرح مراسم کے استحکام پر کاری ضربیں لگائی ہیں٬ رشتوں کے تقدس کو خون کے دھبوں سے کس طرح ناپاک کیا ہے!!!! ان سب حقائق کو دیکھنے کے بعد بھی کیا ہم یہ خیال کرتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کے سامنے مورتی پوجا کے جو فوائد اور Idiol worship کا جو concept معصوم ذہنوں میں ڈالا جارہا ہے کیا اس کے اثرات ان کی اصل زندگی پر اپنا نقش نہیں چھوڑیں گے؟؟؟

بس آپ یہ سمجھ لیجیۓ کہ دنیا PUBG کو کھیل سمجھتی ہے اور ہم بھی کھیل ہی سمجھتے ہیں لیکن ایسا بیٹل رویال آن لائن ملٹی پلیر کھیل جس میں انسان کے عقیدے سے کھیلا جاتا ہے،جس میں انسان کی اخلاقی قدروں کو داؤ پر لگایا جاتا ہے، جس میں ڈارون کے اسلام سے متصادم نظریۂ حیات Struggle for Existence کو زندہ کیا جاتا ہے  یعنی اگر آپ کو زندہ رہنا ہے تو دوسروں کو مارنا پڑیگا چنانچہ ایک کھلاڑی بنا کسی اسلحے کے کارزار حیات میں اترتا ہے پھر ہتھیار سے لیس ہو کر اپنی بقا کی جنگ لڑتا ہے بالآخر دوسرے کی جانیں مار کر خود کو بچا لینے والا فاتح قرار پاتا ہے۔الغرض یہ کہ PUBG کل تک محض اخلاقی اقدار کی پامالی اور تباہی کا نشان تھا اب یہ ہمارے ایمان و کفر کا مسئلہ بن چکا ہے!!!!

       اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی
        دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا

امت کی خصوصا نوجوان نسل کے نام ہمارا یہ پیغام ہے کہ یاد رکھئیے کہ فتنوں کے اس دور میں ہمارا کل سرمایہ بس یہی عقیدۂ توحید ہے اب ہم نے ذرا سی دل کی تسکین کے لیۓ اپنا یہ عقیدہ بھی بیچ دیا تو ہمارے پاس رہ ہی کیا جائے گا!!!
عمل سے تو پہلے ہی جا چکے ہیں ایمان سے بھی چلے جائیں گے۔۔۔۔۔۔اللہ کے واسطے توحید کی یہ ہلکی سی روشن کرن جو نجات اخروی کے تئیں ہماری امیدوں کا آخری بندھن ہے،اسے کسی بھی صورت بجھنے نہ دیں تاکہ جب ہم زندگی کے آخری سفر پر نکلے تو کم از کم توحید کا یہ ٹمٹماتا دیا ہی ہماری تاریک راہوں کو روشن کر سکے۔
      
اس تحریر کو اپنے احباب تک بھی پہنچانے کی کوشش کیجئے تاکہ ہم کم از کم اپنے عقیدے کی حفاظت تو کر سکیں۔
اللہ ہم سب کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت فرمائے۔

Share:

Girl friend aur Boy Friend Musalmano ka culture nahi hai.

Kya Girl Friend aur Boy Friend Musalmano ka tarika hai?
Islam aise rishte ke bare me kya kahta hai?


गर्ल फ्रेंड और बॉय फ्रेंड का इसलाम में अहमियत.
किसी शायर ने सही कहा है
हो जाता है जब जिस्म का इश्क मुकम्मल
तो तोहफ़े लोग अक्सर कचरे में फेंक देते है
वेलेंटाइन डे के दिन लोग अपनी मुहब्बत जाहिर करने के लिए , साबित करने के लिए जिस्म की आग बुझाते है क्या यही मुहब्बत है या फिर जरूरत है जो खतम होने के बाद अपने अपने रास्ते तलाश करने लगते है?

گرل اور بوائے فرینڈ مسلمانوں کا کلچر ہی نہیں ، مسلمانوں کا کلچر صرف نکاح ہے ، جس میں اللہ پاک ﷻ نے عزت اور برکت رکھی ہے ۔

نکاح کے بغیر فرینڈ شپ ، محبت ، خلوص اور وفا وغیرہ سب جھانسے ہیں ۔

خلیل الرحمان قمر نے کہا تھا :

" لڑکے اور لڑکی میں دوستی نہیں ہوتی ، ( دوستی کے نام پر ) یہ جھوٹ ہے ؛ مرد گھات پر بیٹھا ہوا چور ہے ، جو ویٹ کرے گا کہ کس دن مان جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ "

میں کہتاہوں لڑکا ہی نہیں ، جو لڑکی بھی نکاح کے بغیر دوستی اور محبت کا دعوی کرتی ہے وہ جھوٹی ہے ، دھوکے باز ہے ؛ وہ بیوی کسی اور کی بنے گی ، استعمال کسی اور کو کرے گی ۔

ولی کامل ، عالم ربانی میاں محمد بخش قادری رحمہ اللہ نے ایسی لڑکیوں کے لیے ہی کہاتھا ؎

نارِیں سَو جو شہوت بَھریاں تاڑن ڈَنڈ جَواناں
ہِک چَکّھن ، پھر دُوجا رَکّھن ، لِکھن بُرا پُراناں

( شہوت پرست عورتیں جن کا کام نوجوانوں کو تاڑنا ہے ۔
یہ ایک کو چکھیں گی ، پھر اسے بُرا بھلا کَہ کر دوسرے کی طرف مائل ہو جائیں گی ۔
مطلب:  فرینڈ شپ کسی اور کے ساتھ نبھاتی رہیں گی اور بیوی کسی اور کی بنیں گی ۔ )

ایسی عورتوں سے بچ کر رہو ، اور یاد رکھو ؎

کَد کِسے دی سَکی ہَوئی جس نے نار سَدایا
سَے بَرساں اَگ پُوجے کوئی ، پِھر سَاڑے ہَتھ لایا

( ایسی عورتیں کسی کی وفادار نہیں ہوتیں ، انھیں نار کہا جاتا ہے اور نار ( آگ ) کی چاہے کوئی‌سو برس پوجا کرلے ، پھر بھی جب ہاتھ لگائے گا تو جلا کے رکھ دے گی )

مرد وہی قابل اعتبار ہیں جو پاکیزہ سیرت ہیں ۔۔۔۔۔۔ جو نکاح کے علاوہ کسی قسم کا ناجائز رشتہ قبول نہیں کرتے ۔
اور عورتیں بھی وہی سچی ہیں جو اللہ پاک سے ڈرتے ہوئے کسی غیر مرد سے کوئی دوستی نہیں کرتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی سب کُوڑ کہانی ہے ۔

اللہ پاک پاکیزہ مردوں ، اور پاک دامن عورتوں کے طفیل ہماری خطائیں معاف فرمائے !

✍️لقمان شاہد

   آپ کی پہلی اور آخری محبت آپ کی بیوی ہے باقی سب فریب ہے نکاح کے بغیر نا محرم سے تعلق کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے جبکہ پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں نکاح ایک بہترین سنت ہے جس میں برکت ہے اللہ کا ڈر دل میں رکھنے والے ہمیشہ درست راستہ ہی اختیار کرتے ہیں.
نقل کیا ہوا۔

Share:

Aaj ki Nawjawan nasal kal Europe ki gulami karegi.

Aaj Ki nawjawan nasl kal Europe ki gulami karenge.
आज के लड़के लड़कियों को मां बाप के पैसे भी चाहिए और अमेरिका के जैसा कल्चर भी।


20-30 साल पहले 10–20% लड़के लड़कियों को फंसाने में लगे रहते थे, लेकिन लड़कियों की तरफ से पाबन्दी रहने से पहल न होने से इन लड़कों को भी खुराफात का मौका 5 फ़ीसदी से ज्यादा नहीं मिलता था

जिसका नतीजा यह होता था के समाज में इतनी बुराइयां और बेहयाई आम नहीं थी मगर जैस जैसेे लोग डिजिटल होते गए वैसे वैसे बुराई और बेशर्मी भी अच्छाई, जादिदियत और आजाद ख़यालो में तब्दील होती गई।

फिर शुरू हुआ दौर फेमिनिज्म , उदारवाद , स्वतंत्रता ,  आत्मनिर्भरता का जिसमें जिस्म से कितना भोग लिया जाय इसकी कंपटीशन और मीडिया फिल्मी दुनिया का  प्रचार ।

लड़कियों के पहल करने से हुआ यह कि लड़कों का काम आसान हो गया और जब यह तादाद 50फ़ीसदी से ऊपर पहुंच गया तो वह आम हो गया. अब तो मां , बाप अगर कुछ कहें तो उसे पिछड़ापन, पुराने ख़यालो वाला, आजादी का दुश्मन,  और इस सबको अमेरिका का मिशाल दे कर मीडिया, टीवी शो आधुनिकता बता कर जस्टिफाई करता है ।
जिस लड़की या लड़के का गर्लफ्रैंड या ब्वॉयफ्रेंड न हो , वह भोंदू, पुराने ख़यालो वाला, जाहिल - गवांर , बेवकूफ, रूढ़िवादी सोच रखने वाला, संकीर्ण और विकृत मानसिकता वाला  माना जाता है ।

जिस उम्र में नवजवान पीढ़ी को पढ़ाई, नयी नयी चीजें को सीखने , बिज़नेस की बारीकियों को सीखना चाहिए , उसमें सोशल मीडिया, इंटरनेट पर घण्टों बर्बाद हो रहे हैं और रातें काली की जा रही हैं , आंखें और सेहत खराब हो रहे हैं । फिर उसके बाद हाथो में हाथें डाल कर रोज़ शाम को, पार्क, कॉलेज, होटल , रेस्तरां में मिलना है और फिर जिस्म की आग बुझाना जिसे मॉडर्न जुबान  में one night stand या Live in relationship कहते है

उसके बाद शादी के बारे में सोचा जाता है जबकि नौकरी , पैसा कमाने के बारे में मेहनत करने की बात छोड़ो , सोचा तक नहीं जाता है । इसलिए ऐसे लोगो को हकीकत का सामना होता है फिर होश के नाखून लेते है, पैसे खत्म होते हैं तो ब्रेक अप हो जाता है क्योंकि ऐश व इशरत (सहूलियत और पैसा) की ज़िन्दगी तो मां बाप के यहां ही मिलता है । तो फिर पुरानी लड़की छोड़कर दूसरी ढूंढ ली जाती है क्योंकि यह सांस लेने से भी ज्यादा जरूरी होता है । कुछ मामलों में भाग कर शादी कर ली जाती है और बाद में अफसोस करना पड़ता है, ज़िन्दगी भर लड़के को उस लड़की कि जिसे वह भगा कर लाया होता है उसकी गालियां, ताने और गुस्से बर्दास्त करने पड़ते है और अगर लड़का अपने परिवार के साथ रहता है, लड़की को भी साथ में रखना चाहता तो उस हालत में लड़की अपनी असलियत जाहिर कर ही देती है, 15 फ़ीसदी लड़किया ही लड़के के परिवार वालो के साथ एडजस्ट कर पाती वरना उसे अलग घर किराए, घूमने के लिए कार, हफ्ते में शॉपिंग कराने ले जाना, उसके लिए दो तीन खादिमा जो उसकी सारी जरूरियत का समान हमेशा लिए हुए उसके दाएं बाएं खरी हो और अगर यह सब नहीं हुआ तो ..... लड़के को गाली दो, ...तुम्हारे घर में मुझे आराम ही कब मिला.. , फिर घर वालो के साथ झनझट, लड़के की आमदनी कोई फिल्मी हीरो के इतना है नहीं, और अगर यह सब नहीं हुआ तो...  दिन रात लड़के के साथ झगड़ा करना, उसके पूरे खानदान को गालियां देना, इस बात की धमकी देना के मै दहेज प्रथा का केस कर दूंगी और फिर तुम जेल में हवा खाओगे , अब लड़का करे तो क्या करे? उसे अपनी आमदनी बढ़ानी चाहिए अगर यह नहीं हुआ तो वह अपनी वाइफ को क्या जवाब देगा जो शादी से पहले उसकी गर्ल फ्रेंड रह चुकी है।
आमतौर पे होता यह है के अगर लव मैरेज में लड़का अगर उस लड़की की फरमाइश पूरी नहीं कर पाता है तो लड़की अपने हसबैंड को छोड़ किसी और के साथ चली जाती है फिर लड़का का सच्चाई से सामना होता है तब उसका अकल काम करने लगता है।

आज की नवजवान नस्ल यह भूल जाती है कि परिवार नाम की जिस निजाम से फायदा उठा कर वह कमाने या एन्जॉय करने लायक बनी है वह पुराने ख्यालों और नामनिहाद बेवकूफ मां बाप के कुर्बानियों के वजह से ही मुमकिन हो पाया है।

अगर इस जेनरेशन ने भी आज की नस्ल की तरह मजे मारने को और जिस्मानी सुकून हासिल करने का मकसद बनाया होता तो  यहां भी अमेरिका की तरह डॉक्टर , इंजीनियर , विशेषज्ञ दूसरे देशों से बुलाए जाते , लड़के सड़क पर नशा करते, लड़कियां वक्त से पहले हामीला होती  जो यतीम खाने में परवरिश पाते, वैसी ही औलाद आगे चलकर बरो को गालियां देती, के तुमने मेरे लिए क्या किया? वैसी ही औलाद बड़ा होकर बलात्कारी बनता और मुआशरे में हराम कामों को आम करता, जो खुद बेबुनियाद है वह दूसरों को भी अच्छाई की तरफ से हटा कर बुराई की तरफ ले जाता।

आधी आबादी झुंझलाहट, परेशानी और तंगहाली में रहती । लेकिन यहां मां बाप पेट काट कर, ज़मीन बेच कर, कर्ज लेकर पैसे अपने औलाद को पढ़ाते है ताकि यह पढ़ कर कमाने लायक बन जाए जो आगे चलकर हमारा सहारा बन सके।

नयी नस्ल यह भी भूल जाती है कि अमेरिका में 14 साल के बाद मां बाप को बच्चों की पढ़ाई लिखाई और परवरिश का खर्च उठाना जरूरी नहीं है जबकि भारत में कई बार 30 साल की उम्र और शादी के बाद तक मां बाप पर आर्थिक निर्भरता दिखाई पड़ जाती है । अमेरिका में बी टेक , एम टेक , पीएचडी या लड़की घुमाने का खर्चा खुद कमा कर उठाया जाता है , बाप के पैसे से नहीं किया जाता है ।

नयी जेनरेशन अमेरिकी और भारतीय संस्कृति के फायदे दोनो एक साथ उठाना चाहती है और जिम्मेदारी से भाग रही है । उसे अमेरिका के जैसा आजाद ख्याल और अपनी मर्जी से ज़िन्दगी भी चाहिए और भारतीय मां , बाप का सामाजिक और आर्थिक संरक्षण भी चाहिए लेकिन उनकी बात मानने से परहेज है।
मगर खुद कामचोर और निकम्मा क्यों ना हो?
अमेरिका में पढ़ाई के लिए कर्ज अदा करने में सालो लग जाते है।

आज कल लड़कियां, लड़के 35 साल की उम्र तक मजा लेने के चक्कर में शादी से भागते रहते हैं , फिर 40 के होने पर अकेलेपन और डिप्रेशन की बीमारियों से घबरा कर शादी के लिए बेचैन हो जाते हैं लेकिन तब कोई मिलता नहीं है ।

इस नस्ल को अपने किए हुए का फल आज से 15 _ 20 साल बाद मिलेगा लेकिन तब तक अमेरिका की तरह सब कुछ बरबाद हो चुका होगा , यहां भी सरकार जनसंख्या बढ़ाने के लिए अखबारों और सोशल मीडिया पर एडवर्टाइज देगी जैसे आज यूरोप में हो रहा है।
आज की निकम्मी औलाद खुद तो कुछ कर नही सकती मगर सारी गलतियों का जिम्मेदार मां बाप को देती है, और यह कहते है के तुमलोगो ने मेरे लिए क्या किए हो?
यह लोग सिर्फ इस जमीन पर बोझ है जो मां बाप को बदनाम करते है और उनका मजाक बनाते  है।

Share:

Musalman kyu likhte hai 786 number?

786 number Likhne se kya hota hai?

Aksar Musalman 786 number kyu likhte hai?
Kya 786 Likhne se hamare Ghar me Barkat hoti hai?
Kya islam 786 Likhne ko kahta hai?

*Hadees:-"786" aik number hai bus, Islam me Eski koi Ahmiyat  nahi, esko "Bismillah" ke liye Estamal krna jayz nahi*.❌
----------------------------------------
786 ke bare me *koi bhi hadees Rasoolullah ﷺ ,Sahaba (r) ya  salafe saleheen se nahi milti jisme ye kaha gya ho ki tum Bismillah ke liye 786 Estamal krna,* jab unhone  nahi kiya to hum kyu kre,? kya hum unse zayada samjhte hai, bikul nahi.
 *Hme wahi krna hai jo Allah ke Rasoolullah ﷺ ,Sahaba(r) ya Salafe saleheen ne kiya*.
Rasool Allah  ﷺ  ne farmaya:-
 *Har bidat (deen me nyi cheez) gumrahi hai or har gumrahi ka thekana jahnnam hai.*
 [Sahi Muslim #867]
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Juma Mubarak kahna Biddat hai kaise?

Juma Mubarak kahna Kaisa hai?
Kya Kisi Musalman ko Juma Mubarak kahna chahiye?
Juma Mubarak kahna Biddat hai.
جمعہ مبارک کہنا کیسا ہے ؟*
️📖جواب*

*آجکل سوشل میڈیا پر کثرت سے جمعہ مبارک کی پوسٹ کی جاتی ہیں، جمعہ یقیناً مبارک دن ہے عبادت کے لحاظ سے ، لیکن جمعہ کی مبارک باد دینے کی کوئی دلیل قرآن و حدیث سے نہیں ملتی، ما سوائے اسکے کہ اس دن کو سب دنوں سے افضل کہا گیا ہے...*

*ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا ( جمعے کے خصوصی فضائل بیان کرتے ہوئے):*

✨تیرہ: یہ عید کا دن ہےجو ہر ہفتے دہرایا جاتا ہے.

زاد المعاد، 1/369

*🍄🍃اس طرح مسلمانوں کی 3 عیدیں ہیں۔ عید الفطر اور عید الاضحی، جو سال میں ایک بار آتی ہیں۔ اور جمعہ جو ہر ہفتے میں ایک بار دہرایا جاتا ہے۔*

مسلمانوں کا عید الفطر اور عید الاضحی کے مواقع پر ایک دوسرے کو مبارک باد دینا صحابہ (ر۔ض)  سے روایت ہے۔

*☝📛لیکن جہاں تک جمعے کے دن ایک دوسرے کو مبارک باد دینے کا تعلق ہے، یہ ثابت نہیں ہے۔ کیونکہ حقیقت میں جمعہ عید ہے یہ صحابہ (ر۔ض) جانتے تھے، اور وہ اس کے فضائل کے بارے میں ہم سے زیادہ علم رکھتےتھے،اور وہ اِس کا احترام کرتے تھے۔ مگر ایسی کوئی روایت نہیں ہے کہ جس سے ثابت ہو، کہ وہ ایک دوسرے کو جمعے کی مبارکباد دیتے تھے۔ اور تمام نیکی ان کی پیروی میں ہے (اللہ ان سے راضی ہو )*

🔹الشیخ صالح بن الفوزان سے پوچھا گیا:

️ہر جمعہ کو ٹیکسٹ پیغامات بھیجنا اوراس جملے پر اختتام کرنا "جمعہ مبارک" ،کے بارے میں کیا حکم ہے؟*

انہوں نے جواب دیا:

*🔖ابتدائی نسل جمعہ کو ایک دوسرے کو مبارک باد نہیں دیتی تھی تو ہمیں وہ متعارف نہیں کرانا چاہیے جو انہوں نے نہیں کیا۔*
( انتہی )

📚اسی طرح کا ایک فتوی شیخ سلیمان رحمہ الماجد  کی طرف سے جاری کیا گیا تھا جب انہوں نے کہا:

*📘🍃ہم نہیں سوچتے کہ اس طرح ایک دوسرے کو جمعہ مبارک کہنا درست ہے، کیونکہ یہ دعاؤں اور ذکر میں آتا ہے، جس کی بنیاد (قرآن/سنت) پر ہونی چاہیے۔ کیونکہ یہ خالصتا عبادت کا معاملہ ہے۔ اوراگر یہ اچھا ہے، تو نبی (صلی اللہ اللہ کی صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے صحابہ (اللہ ان سے راضی ہو ) نے ہم سے پہلے کیا ہوتا۔*

💠✨اگر کوئی بھی یہ مشورہ دیتا ہے کہ اِس کی اجازت ہےتو اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں پنجگانہ نماز اور دوسری عبادات کے بعد بھی دعا اور مبارکباد دینی چاہیے۔ اور ابتدائی نسلوں نے اِن مواقع پر دعائیں نہیں دی تھی۔
( انتہی )

*☝لہٰذا بجائے اسکے کہ ہم جمعہ کی مبارک باد دیں ، جسکا کوئی ثواب نہیں ، کیوں نہ ہم وہ کام جمعہ کے روز کریں جنکے کرنے سے اللہ بھی راضی ہو اور اعمال نامہ بھی بھاری ہو اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی عمل ہو۔*

📝🍃مثلاََ

*1- جمعہ کے روز غسل کا اہتمام کرنا۔*
*2- سورہ کہف کی تلاوت*
*3- درود شریف کثرت سے پڑھنا*
*4- خوشبو لگانا*
*5- مسجد میں سب سے پہلے پہنچ کر اونٹ جتنی قربانی کا ثواب حاصل کرنا اور امام کے قریب بیٹھ کر خطبہ سننا۔*
*6- مسواک کرنا گو کہ یہ جمعہ کے لئے خاص نہیں اسکا اہتمام ہر روز بلکہ ہر نماز سے پہلے کرنا چاہیے ۔*
*7- امام کا خطبہ خاموشی سے سننا۔*
*8- دعاؤں کی کثرت کرنا۔*

💠✨یہ تھی وہ مختصر تفصیل جس سے کم و بیش ہر بندہ واقف ہوگا تو کیا ان کاموں سے بھی بڑھ کر ہےجمعہ کی مبارک باد دینا؟؟؟

*پیارے بھائیو اور بہنو! اللہ سبحانہ و تعالٰی آپکے درجات بلند فرمائے اس فیس بک کی بدعت کو چھوڑ کر اللہ کو راضی کرنے والے کام کریں ۔*

اللہ سبحانہ و تعالٰی آپ کو اور ہم سب کو صحیح اور خالص دین پر چلنے اور عمل کرنے والا بنائے ۔ آمین یارب العالمین.

╼ ⃟ ⃟⃟ ╼𖣔╼ ⃟ ⃟╼𖣔╼ ⃟ ⃟  ╼𖣔╼ ⃟ ⃟╼𖣔

Share:

Christmas day kab se manaya jane laga? history of christmas day

25 December ko Hi christmas day kyu manaya jata hai?

kYa 25 December se din badhna shuru ho jata hai?
25December ko bara Din kyu kahte hai?
Christmas day kab se manane jane laga?
Christmas tree ki asal hakikat kya hai?
Christmas day Manane ke piche ki kahani.


کرسمس کی حقیقت
(Christmas)

کرسمس در اصل دو لفظوں یعنی کرائسٹ (Christ) اور ماس (Mass)کا مجموعہ ہے۔کرائسٹ کہتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اور ماس کے معنی ہیں اجتماع کے، اورعیسائیوں کے دعویٰ کے مطابق 25/ دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی تھی، لہٰذا کرسمس کا مفہوم ہے : یوم میلاد مسیح۔اس لفظ کا چلن چوتھی صدی عیسوی سے شروع ہوا،اور چونکہ حضرت عیسیٰ کی ولادت کا دن بہت ہی اہم اور مقدس دن تھا اس لیے اسے ’’بڑا دن‘‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ تو ہوا ظاہری سبب جو کرسمس کے سلسلہ میں بیان کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عیسائیوں کو حضرت عیسیٰ کا یوم ولادت تو دور کی بات ان کا سن ولادت بھی نہیں معلوم۔اور اس سلسلہ میں ان کے یہاں اختلافات موجود ہیں، چنانچہ مشرقی آرتھوڈکس کلیسا کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ کا یوم ولادت 6جنوری ہے، جبکہ آرمینی کلیسا 19جنوری کو یوم ولادت مناتا ہے۔
25دسمبر کاآغازشاہ قسنطین نے 325ء میں کیا جس نے بت پرستی ترک کرکے عیسائیت اختیار کی تھی، اور عیسائیت کو پہلی بار حکومت کی سرپرستی حاصل ہوئی تھی۔لیکن اس وقت بھی اس دن کو تہوار کے طور پرتسلیم نہیںکیا گیا۔
530ء میں روم(اٹلی) نے اس سلسلہ میں خاصی دلچسپی لی، اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ پیدائش کی تحقیق وتعین کی ذمہ داری سیتھیا اکسیگزنامی ایک راہب کو دی گئی جو کہ علم نجوم میں بھی ماہر تھا۔چنانچہ اس نے 25دسمبرکو حضرت عیسیٰ کی ولادت کی تاریخ مقرر کردی،جس کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ یہ دن حضرت عیسیٰ کی ولادت سے قبل نہایت بابرکت اور رومیوں کے مذہبی تہوار کے طور پر مشہور تھا، یہ دن بہت سے دیوتاؤں کا یوم پیدائش بھی تھا اور سورج کے راس الجدی پر پہنچنے کا وقت بھی جس کی وجہ سے اس تہوار کو ’’جشن زحل‘‘ (Saturnalia) کہتے تھے، اس دن خوب رنگ رلیاں منائی جاتی تھیں،دیوتاؤں کی اور خاص کر سورج کی پرستش کی جاتی تھی، چنانچہ راہب نے آفتاب پرست ا ورمشرک قوم میں عیسائیت کومقبول بنانے کے لیے 25دسمبر کی تاریخ متعین کردی، اورپھر یہیں سے اس مذہبی رسم کا آغاز ہوا۔
قرآن مجیدکے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ 25دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت تسلیم کرنا بالکل غلط ہے، کیونکہ قرآن مجید میں اس کی وضاحت ہے حضرت مریم جب درد زہ میں مبتلا ہوئی تھیں تو ایک کھجور کے پیڑ کے نیچے پہنچی تھیں اور اس میںپکی کھجوریں لگی ہوئی تھیں۔
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بیت اللحم شہر میں ہوئی تھی ، اور اس علاقہ میں جولائی واگست کا مہینہ ہی ایسی گرمی کا مہینہ ہے جس میں کھجوریں پکتی ہیں۔چنانچہ یہی حقیقت ہے کہ 25دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا دن نہیں ہے بلکہ یہ صدیوں پرانا رومی تہوار کا دن ہے جس میں شرک وبت پرستی ہوتی تھی،اخلاق سوز حرکتیں اور خرافات ہوتی تھیں جسے عیسائیوں نے چالاکی سے اپنے مذہبی تہوار کے طور پر اختیار کرلیا۔
مغربی معاشرہ میں جب ڈراموں کو مقبولیت حاصل ہوئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے منظر کو بھی پیش کیا جانے لگاجس کا واحد مقصد عیسائیت کا تعارف اور اس کی اشاعت ہوتا تھا، اس ڈرامہ کوملک میں رائج ’’رام لیلا‘‘ کے ڈرامہ سے بھی تشبیہ دی جاسکتی ہے،اس میں حضرت مریم علیہا السلام کی تکلیفوں، تنہائیوں اور پرشیانیوں کو بیان کیا جاتا، پورے ڈرامہ میں اسٹیج پر ایک درخت بھی بنایا جاتا جسے حضرت مریم کے ساتھی کے طور پر پیش کیا جاتا ، حضرت مریم اس درخت کے پاس بیٹھ کر اپنی تنہائی اور اداسی کے ایام گذارتیں، ڈرامہ کے اختتام پر عقیدت مند اس درخت کے پتے اور ٹہنیاں توڑکر اپنے ساتھ لے جاتے اور اپنے گھروں میں تبرک کے طور پر رکھ لیتے، یہ رسم آہستہ آہستہ اس تہوار کا ایک حصہ بن گیا اور کرسمس ٹری (Christmas-Tree) کا اضافہ ہوگیا۔لوگوں نے اپنے گھروں میں بھی کرسمس ٹری منانے اور سجانے شروع کردیے، اس ارتقائی عمل کے دوران کسی من چلے نے کرسمس ٹری پر بچوں کے لیے کچھ تحفے بھی لگا دیے جو کہ آگے چل کر اس کا حصہ بن گئے۔
کرسمس ٹری کا آغاز جرمنی سے ہوا تھا،پھرجب 1847ء میں برطانوی ملکہ وکٹوریہ کا خاوند جرمنی دورے پر گیا ،اور اسے وہیں کرسمس کا تہوار منانا پڑاتو اس نے پہلی مرتبہ لوگوں کو کرسمس ٹری بناتے اور سجاتے دیکھا، اسے یہ رسم بہت پسند آئی، چنانچہ واپسی میں وہ اپنے ساتھ ایک ٹری بھی لے گیا،پھر اگلے سال 1848ء میں پہلی مرتبہ لندن میں کرسمس ٹری بنایا گیا، یہ ایک دیو ہیکل ٹری تھا جو شاہی محل کے باہر آویزاں کیا گیا تھا،اسے دیکھنے کے لیے ایک بھیڑ امنڈ پڑی، لوگ بڑی دیر تک اسے حیرت سے دیکھتے رہے اور تالیاں بجاتے رہے، اس کے بعد سے پورے یورپ میںبلکہ ہر عیسائی گھر میں کرسمس ٹری کا چلن ہوگیا، اور آج پوری عیسائی دنیا بڑے دھوم دھام سے کرسمس ٹری کے ساتھ ہی کرسمس ڈے مناتی ہے۔

کرسمس کے اس تہوار کا مقصد عیسائیت کا فروغ اور لوگوں میں مذہبی رجحان پیدا کرنا تھالیکن کرسمس ٹری کے ساتھ ہی اس میں فضول خرچیاں بھی شامل ہوگئیں، صرف برطانیہ میں کرسمس ٹری پر ہر سال کروڑوںپاؤنڈ خرچ ہوتے ہیں۔پھرلوگوں کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لیے اس میں رقص و موسیقی بھی شامل کردی گئی جو کہ مغربی تہذیب کا ایک حصہ بھی ہے۔ حضرت عیسیٰ سے عقیدت کے اظہار اور چرچوں میں بندگی کے وقت ایک خاص سماں پیدا کرنے کے لیے ہلکی روشنی کا نظم کیا جانے لگا جس کے لیے موم بتی کا استعمال عام ہوتا گیا، اور آج یہ موم بتی بھی کرسمس ڈے کا ایک اہم جزء ہے۔ یہاںتک تو ساری باتیں قابل برداشت تھیں لیکن جب اس میں شراب بھی شامل ہوگئی تو یہ تہوار عیاشی کی شکل اختیار کرگیا، اور اس کے نتیجہ میں جو تباہی برپا ہوئی اس سے خود مغربی معاشرہ کی بنیادیں ہل گئیں اور حکومت کو ایسے قوانین وضع کرنے پڑے جن کی بنیاد پر شہریوں سے کہا جاتا ہے کہ کرسمس کے موقع پر اپنے گھروں سے قریب چرچ جائیں اور وہاں عبادت کریں، اور اگر شراب پینے کی خواہش ہو تو اپنے گھروں میں ہی شراب پئیں، شراب پی کر گھر سے باہر نہ نکلیں۔

25/ دسمبر کا یہ دن جس کی نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب کی جاتی ہے آج عیاشی اور ہر طرح کی اخلاقی وقانونی آزادی کا دن شمار کیا جاتا ہے، اس دن مغربی ممالک میں کئی ارب کی شراب پی جاتی ہے اور کروروں کا جوا کھیلا جاتا ہے، اس کے بعد لڑائی جھگڑوں اور مارکاٹ کے ہزاروں واقعات درج ہوتے ہیں،ٹریفک نظام معطل سا ہوجاتاہے، عزتیں پامال ہوتی ہیں، جنسی زیادتی کے سیکڑوں واقعات رونما ہوتے ہیں،اس پر طرفہ یہ کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس دن کو آمدنی کا بہترین ذریعہ بنا لیا ہے،جس کی وجہ سے بداخلاقی اور بے حیائی کو خوب فروغ حاصل ہوتا ہے۔یقینا عیسائی دنیا میں کرسمس سے بڑھ کر اس قدر حیا سوز ، اخلاق سوز اور انسانیت سوزکوئی اور دن نہیں ہوگا! جبکہ خود انجیل کی تعلیمات ان بد اخلاقیوں کے سخت خلاف ہیں ۔

اسلامی تعلیمات ایسی’’ نام نہاد خوشی‘‘ میں شریک ہونے کی قطعاً اجازت نہیں دیتیں، اور نہ اس بات کی اجازت دیتی ہیں کہ ایسے اخلاق وحیاسوز  تہوار کی مبارک دی جائے،کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں سور ج ،ستارہ اور بتوں کے کی پرستش کی جاتی تھی اور ان کے نام پر جشن منایا جاتا تھا،اس کے علاوہ آج اس دن کی نسبت ضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب کی جاتی ہے لیکن اس سے بھی انکار نہیں کہ خود عیسائیوں کے نزدیک حضرت عیسیٰؑ کی تاریخ پیدائش کی سن پیدائش میں بھی زبردست اختلاف ہے، ان سب کے باوجود اگر ہم مان لیں کہ اسی دن حضرت عیسیٰ کی ولادت ہوئی تھی تو یہ کیسے تسلیم کرلیں کہ حضرت عیسیٰ نعوذ باﷲ اﷲ کے بیٹے تھے، کیونکہ عیسائیوں کا یہی عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ کے بیٹے تھے اور اپنی جان کے بدلہ انھوں نے پوری عیسائی دنیا کے گناہوں کا کفارہ ادا کردیا، اور آج عیسائی دنیا کرسمس میں اﷲ کے نبی کی ولادت کا جشن نہیں مناتی بلکہ’’اﷲ کے بیٹے‘‘ کی ولادت کا جشن مناتی ہے جو اسلام کی نظر میں کھلا ہوا شرک ہے، اورایسے شرکیہ تہوار میں شرکت کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔اس لیے مسلمانوں کو نہ صرف اس دن کی حقیقت سے باخبر ہونا ضروری ہے بلکہ ہر طرح کے تحفے تحائف لینے دینے،پارٹیوں میں اور مجلسوں میں شرکت کرنے اور مبارک بادیوں سے گریز کرنا چاہیے تاکہ سنگین گناہوں سے بچنا آسان ہو۔ واﷲ ہو الموفق۔
Nafees Nadwi

Share:

Mard aur Aurat ka Ek sath Jamat banakar Namaj padhna.

Kya Ghar me Aurat aur Mard Ek sath Jamat banakar Namaj padh sakte hai?

Kya Mard Aur Aurat ek sath Namaj padh sakte hai?


Kya ghar me Aurat or mard ek Sath Jamat bana kar Namaz padh Sakte hain?*‍‍‍

----------------------------------------
*Padh Sakte hain*✔️✔️✔️
-----------------------------------
 Usme *Imam Mard hoga, Or Mard ki Saf (Line) Aage lgegi or Aurto ki saf (Line) uske baad se lagegi (Chahe 1 hi Aurat kyu na ho)*
---------------------------------------
 Hazrat Anas Bin Malik Se Riwayat Hai Ke Unki Nani Malika Ne Rasool'Allah ﷺ Ko Khana Taiyar Karke Khane ke Liye Bulaya. *Aap ﷺ Ne Khane Ke Bad Farmaya Ke Aao Tumhen Namaz Padha Dun. Anas (Razi Allahu Anhu) Ne Kaha Ke Maine Apne Ghar Se Ek Boriya Uthaya Jo Kasrat istemal Se Kala Ho Gaya Tha. Maine Uspar Pani Chidka Phir Rasool'Allah ﷺ Namaz Ke Liye (Use Boriye Par) Khade Hue Or Mai Or Ek Yateem (Ke Rasool'Allah ﷺ Ke Ghulam Abu Zameerah Ke Lakde Zameerah) Aap Ke Piche Safa Band Kar khade Ho Gaye. Or Buddhi Aurat (Anas Razi Allahu Anhu Ki Nani Malika) Hamare Piche Khadi Hui. Phir Rasool'Allah ﷺ Ne Hamen Do Rakat Namaz Padhai Or Wapas Ghar Tashreef Le Gaye.*
 (Sahih Bukhari: 380)
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Kisi Na Mehram Ladka ya Ladki se tanhai me baithkar batein karna.

Jab Koi ladka aur ladki rahati hai to undono ke bich Tisara kaun hota hai?

Kisi Gair-Mahram (Ladki ya Ladka) se Akele me Milna Haram hai*❌
------------------------------------------
Rasoolullah ﷺ ne Farmaya:-
👉 *Mai Tumhe apne Sahaba ki Pairwi ki Waseeyat karta hu*, or Aage
👉Farmaya:- *Khabardar koi Mard-Aurat Akele me Na mile, Kyuki beech me Teesra Shaitan hota hai.* (MATLAB:- Shaitan Bhatka kar Galat Raste pe le ja sakta hai, or Esse wo Mard-Aurat Galat Raste pe ja sakte hain esi liye Nabi ﷺ ne mna Farmaya)

👆 *Aaj Kyi Aise Fitne Gair Mahram se Akele me Milne baat krne ki wajah se hote hain, Esi liye Esko Mamooli na Samjhe*
📚(Jam e Tirmazi#2165)
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS