Agar Shauhar apni Biwi ko Khandan walo se Parda karne se mana kare to biwi ko kya karna chahiye?
सवाल - अगर शौहर सिर्फ खानदान वालो से पर्दा करनेे से मना करे वह भी सिर्फ चेहरे का पर्दा न करे ?
अगर वह परदे करती है तो वह उस पर सख्ती करता है, बात तलाक तक भी पहुंच सकती है। इतनी मजबूर होकर अगर वह चेहरे का पर्दा ना करे तो मजबूरी के तहत शरीयत क्या कहती है?
जानिए दुनिया में बुत परस्ती की शुरुआत कैसे हुई?
जब एक गैर मुस्लिम लड़की ने एक बा पर्दा खातून के नकाब को गलत बताया।
जब इंग्लैंड में एक अरब मुस्लिम लड़की ने कुरान की तिलावत की।
بِـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
برادر Muhammad Ayoub Salafi
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال۔کا جواب مل گیا تھا الحمدللہ لیکن اس میں مزید کچھ اشکال ہوئی جو آپ سے پوچھ رہا ہوں
شیخ محترم اور مسز اے انصاری
اگر شوہر صرف خاندان والوں سے پردہ کرنے سے منع کرے وہ بھی صرف چہرے کا پردہ نہ کرے ؟
اگر وہ پردے کرتی ہے تو وہ اس پر سختی کرتا ہے بات طلاق تک بھی پہنچ سکتئ ہے
اتنی مجبور ہو کر اگر وہ چہرے کا پردہ نہ کرے تو مجبوری کے تحت شریعت کیا کہتی ہے ؟؟؟
┅━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
✍ بلا شبہ اسلام عورت کو شوہر کی مکمل فرمانبرداری کا حکم دیتی ہے، شوہر کا بیوی کو کسی بات سے منع کر دینا بیوی کے لیے ماننا لازم ہے، حدیث میں تو یہاں تک ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو سجدہ روا ہوتا، تو عورت کو حکم ہوتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ۔
لیکن شوہر اگر بیوی کو کسی معصیت کا حکم کرے، تو بیوی کے لیے اس کی بات ماننا جائز نہیں ہے ۔
لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق
اگر شوہر طلاق دیتا ہے تو وہ اللہ کے حکم سے متصادم ہو رہا ہے ۔ وہ طلاق دیتا ہے دینے دیا جائے لیکن اللہ کی اطاعت کے سامنے اسکی معصیت قبول نہیں کی جائے گی ۔ اور ایسی صورت میں شرعاً بیوی شوہر کی نافرمان نہیں کہلائے گی۔
عن أبی ہریرة، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: لو کنت آمرا أحدا أن یسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجہا (جامع الترمذي: ۱/۲۱۹، أبواب الرضاع والطلاق، باب ما جاء في حق الزوج علی المرأة) وعن النواس بن سمعان رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق․ (مشکاة المصابیح، ص: ۳۲۱، کتاب الإمارة والقضا، الفصل الثانی)
واللہ تعالیٰ اعلم
( مسزانصاری )
✍شیخ بن باز رحمہ اللہ سے ایک عورت نے یہی سوال پوچھا کہ شوہر خاندان سے پردہ پر مخالفت کرتا ہے اور چہرہ کھلا رکھنے کا حکم دیتا ہے اور طلاق دینے کی دھمکی دیتا ہے ۔ تو الشیخ رحمہ اللہ نے کہا
مرد کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کے لیے اجنبی مردوں سے بے پردگی کا موقع فراہم کرے ۔اور اسکو یہ بھی زیب نہیں دیتا کہ اس حد تک کمزور اور متساہل ہو کہ اسکی بیوی اسکے بھائیوں ( دیوروں اور جیٹھوں ) یا اسکے چچاوں یا اسکی بہن کے خاوند یا عورت اپنے چچاوں کے بیٹوں وغیرہ جو اسکے محرم رشتہ دار نہیں ہیں انکے سامنے اپنا چہرہ کھولے ۔
پس یہ قطعًا جائز نہیں ہے ، اور نہ ہی اس مسئلے میں عورت کے لیے مرد کی اطاعت کرنا واجب ہے۔
اطاعت تو صرف خیر و بھلائی کے کاموں میں ہوتی ہے ۔ بلکہ عورت پر لازم ہے کہ وہ حجاب اور پردہ اختیار کرے چاہے اسکا خاوند اسے طلاق دے دے ۔اگر اس کا شوہر اسے طلاق دے گا تو ان شاءاللہ تعالیٰ ، اللہ تعالیٰ اسکو اس سے بہتر شوہر عطا فرمائے گا ۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَاِنۡ یَّتَفَرَّقَا یُغۡنِ اللّٰہُ کُلًّا مِّنۡ سَعَتِہٖ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ وَاسِعًا حَکِیۡمًا ﴿سورة النساء/۱۳۰﴾
اور اگر میاں بیوی جدا ہو جائیں تو اللہ تعالٰی اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا ، اللہ تعالٰی وسعت والا حکمت والا ہے ۔
اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا ﴿سورةالطلاق / ۴﴾
اور جو شخص اللہ تعالٰی سے ڈرے گا اللہ اس کے ( ہر ) کام میں آسانی کر دے گا ۔
اور خاوند کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو جبکہ وہ پردہ کرے جو پاکدامنی اور سلامتی کے اسباب میں سے ہے ، تو وہ اسے طلاق کی دھمکی دے ، ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت کے طلبگار ہیں ۔
( سماحةالشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ )
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّـــــلاَم عَلَيــْـــــكُم وَرَحْمَــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــاتُه