find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Showing posts with label Hadeeth. Show all posts
Showing posts with label Hadeeth. Show all posts

Tasweer Wagairah bnana aur use insan ki Shakal dena.

Tasweer bnana kaisa hai aur uske bnane wale Ki Sza kya hai?
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بتايا ہے كہ جو شخص تصوير بناتا ہے ـ چاہے وہ نقش و نگار اور خاكے يا كريد كر بنائى ہو ـ اسے روز قيامت عذاب ديا جائيگا، اور حرام تصوير ميں انسان اور حيوان اور پرندے وغيرہ ذى روح كى تصوير شامل ہيں، اس كى دليل حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ہے:

" جو تم نے بنايا ہے اسے زندہ كرو "

عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جو لوگ يہ تصويريں بناتے ہيں انہيں روز قيامت عذاب ديا جائيگا، اور انہيں كہا جائيگا تم نے جو بنايا ہے اسے زندہ كرو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 56047 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2108 ).

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" رہا روئى كا مسئلہ جس كى شكل و صورت واضح نہيں ہوتى حالانكہ اعضاء اور سر اور گردن ہوتى ہے، ليكن اس ميں آنكھ كان اور منہ نہيں تو اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ اللہ تعالى كى مخلوق پيدا كرنے ميں مشابہت نہيں " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 2 ) سوال نمبر ( 330 ).

اور شيخ رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:

" جس نے بھى كوئى ايسى چيز بنائى جو اللہ تعالى كى مخلوق پيدا كرنے ميں مشابہ ہو، تو وہ درج ذيل حديث ميں داخل ہے:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مصوروں پر لعنت فرمائى ... "

اور ايك حديث ميں نبىكريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" روز قيامت سب سے زيادہ شديد عذاب مصوروں كو ہو گا "

ليكن جيسا ميں نے كہا ہے: كہ جب تصوير واضح نہ ہو يعنى اس ميں نہ تو آنكھ اور نہ ہى كان اور منہ اور انگلياں ہوں تو يہ پورى تصوير نہيں، اور نہ ہى اللہ تعالى كى مخلوق پيدا كرنے كے مشابہ ہے " انتہى.

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 2 ) سوال نمبر ( 331 ).

واللہ اعلم .

Share:

Sahi Hadees ka inkar Aqal Ki ibadat karna hai?

Sahi Hadees Ko aqal Se samajhna aur uspe Nukta chini karna.
انکار حدیث عقل کی پوجا ہے؛
حافظ ابو یحیٰی نورپوری

ہماری زندگی میں کتنے ہی معاملات ہماری توقعات کے خلاف رونما ہو جاتے ہیں، کبھی تو ہم ان کا وقوع اصول قدرت کے خلاف سمجھ بیٹھے ہوتے ہیں، دوسرے الفاظ میں کہیں تو ان کے وقوع سے پہلے تک ہماری عقل انہیں تسلیم نہیں کر رہی ہوتی، لیکن جیسے ہی ہم میڈیا پر ایک خبر دیکھ لیتے ہیں تو فوری اپنی عقل کو جھٹک کر اسے مان لیتے ہیں. اسے حیران کن امر کہہ دیتے ہیں، ناقابل یقین واقعہ بول دیتے ہیں، قدرت کا کرشمہ یا معجزہ سمجھ لیتے ہیں.
کبھی میڈیا پر خبر سنتے ہیں کہ ایک بچہ کسی بلڈنگ کے فلاں فلور سے گر کر بھی زندہ بچ گیا، یا فلاں گاڑی کا اتنا خطرناک حادثہ ہوا، سارے مسافر مر گئے، لیکن ایک مسافر ایسے بچ گیا کہ خراش تک نہ آئی.
تو دوستو، کئی دفعہ ہماری عقل ایسی خبر سے مردود اور ناقابل اعتبار ہو جاتی ہے، جس کا سورس بھی اکثر اوقات ہمیں معلوم نہیں ہوتا.
لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیح، بلکہ سلسلۃ الذھب (أصح ترین سورس) سے ہم تک پہنچتی ہیں تو بعض کور چشموں کو عقل کی پوجا یاد آ جاتی ہے. وہ صرف اس لیے احادیث کو ماننے سے انکاری ہو جاتے ہیں کہ وہ ان کی عقل میں سما نہیں رہی ہوتیں.

صحیح احادیث کا انکار دراصل اپنی عقل کی عبادت ہے. کیا کسی انسان کی عقل یہ فیصلہ کرے گی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی قول، فعل یا تقریر درست ہے یا نہیں؟ کوئی حدیث قرآن کے موافق ہے یا نہیں؟ بئس ما یأمرکم بہ ایمانکم!

جس عقل کو آپ کسی نامعلوم فرد کے کہنے پر رد کر رہے ہوتے ہیں، اسی عقل کی بنا پر آپ اس امت کے نیک ترین افراد کی حیران کن احتیاط سے نقل کردہ احادیث کو ٹھکرا رہے ہوتے ہیں. ساء ما تحکمون!
پھر ہر کسی کی عقل اپنی ہے، اس کا فیصلہ بھی مختلف ہوتا ہے. اکثر منکرین حدیث کی عقل کتے کو حرام ٹھہرتی ہے، جب کہ لاہور کے ایک منکر حدیث کا بیان ہم نے کچھ عرصہ پہلے فیس بک پر اپ لوڈ کیا تھا کہ وہ کتے کو نہ صرف حلال سمجھتے ہیں، بلکہ کھانے کو بھی تیار بیٹھے ہیں.
گزشتہ صدی کے منکرین حدیث قرآن کریم کی رو سے عورت کے پردے کے سختی سے قائل تھے، جب کہ جدید منکرین حدیث شرعی پردے کو سرے سے اسلام کا حکم ہی نہیں مانتے.
ایک ہی شخص کی عقل بھی مختلف ادوار میں الگ فیصلہ دیتی ہے، مثلا غامدی صاحب کی عقل بیسویں صدی میں داڑھی کو بنیادی فریضہ اور فطرت اسلام کہتی تھی اور اس وقت وہ بالکل ٹھکانے پر تھی، لیکن اکیسویں صدی میں جب وہ ٹھکانے پر نہ رہی اور تجدد کی پگڈنڈیوں پر چڑھ گئی، تو اس نے داڑھی کو اسلام سے خارج ہی کر دیا.
ایسی کلموہی عقل کے پیچھے لگ کر احادیث کا انکار کرنا کہاں کی عقل مندی ہے، جو ایک ہی چیز کو کبھی عین اسلام اور کبھی غیر اسلام کہتی پھرتی ہے.
یہ حنیف ڈار صاحب کی ہی مثال لے لیں، وہ کچھ احادیث کو ماننے کا دعوی کرتے ہیں اور کچھ کو اپنی عقل کی سان چڑھاتے ہیں، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ جن احادیث کو آپ اپنی عقل کی کسوٹی پر پرکھ کر صحیح کہتے ہیں، کیا کسی کی عقل ان پر حرف نہیں اٹھا سکتی؟ وہ تجربہ کر کے دیکھ لیں، ایک حدیث، جسے وہ بالکل صحیح سمجھتے ہیں، ہم تھوڑی دیر کے لیے "نقل کفر کفر نہ باشد" کے تحت اس پر انہی کی طرز کے "بے عقلی" اعتراضات وارد کر کے دکھا دیتے ہیں.

سو دوستو، عقل کی پوجا بند کرو اور یہ منافقت چھوڑو کہ ایک راوی آپ کی عقل پر پوری نہ اترنے والی حدیث میں پکا جھوٹا، جب کہ آپ کو پسند آنے والی حدیث میں عین سچا ہوتا ہے.

دو رنگی خوب نہیں، یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا.

Share:

Ahle Kitab Unki Maut Se Pahle Jarur iman Layenge.. wazahat

Ahle kitab Me Uski Maut se Pahle jarur iman layenge.
آیت کی وضاحت فرمائیں
💦وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا

اور اہل کتاب میں کوئی نہیں مگر اس کی موت سے پہلے اس پر ضرور ایمان لائے گا اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوگا۔

(آیت 159) ➊ {وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ :}

اس آیت کے دو مطلب ہیں اور دونوں درست ہیں، پہلا تو یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کا ہر شخص اپنے مرنے سے پہلے عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت اور ان کے زندہ اٹھائے جانے پر ایمان لے آئے گا، مگر یہ اس وقت کی بات ہے جب موت سامنے آ جاتی ہے، جیسا کہ فرعون مرتے وقت ایمان لے آیا تھا، مگر اس وقت ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ جب عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب عادل حاکم کی صورت میں اتریں گے اور دجال اور دوسرے تمام کفار سے جہاد کریں گے، تو ان کی موت سے پہلے پہلے تمام دنیا میں اسلام غالب ہو جائے گا۔ یہود و نصاریٰ یا تو مقابلے میں قتل ہو جائیں گے، یا اسلام لے آئیں گے۔

عیسیٰ علیہ السلام صلیب توڑ دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، چنانچہ جب عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوں گے تو ان کی وفات سے پہلے ہر موجود یہودی اور نصرانی ان کی نبوت اور ان کے آسمان پر زندہ اٹھائے جانے اور دوبارہ اترنے پر ایمان لا چکا ہو گا۔ چنانچہ بخاری اور مسلم میں مذکور اس حدیث کے آخر میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کر کے فرماتے : ’’اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو : « وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ » ’’اور اہل کتاب میں سے کوئی نہیں مگر اس کی موت سے پہلے ضرور اس پر ایمان لائے گا۔‘‘¤ ➋ {وَ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا:} اس جملے کی تفسیر سورۂ مائدہ (۱۱۷)۔
مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
میں نے انھیں اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی عبادت کرو، جو میرا رب اور تمھارا رب ہے اور میں ان پر گواہ تھا جب تک ان میں رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان پر نگران تھا اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔
(آیت 117) ➊ { اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ …:} یعنی صرف اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمھارا سب کا رب ہے۔ ¤ ➋ {فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِيْ:} اس آیت سے قادیانی استدلال کرتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں، یہ نہیں دیکھتے کہ عیسیٰ علیہ السلام یہ بیان قیامت کے دن دیں گے جب وہ زمین پر آنے کے بعد اپنی عمر پوری کر کے فوت ہو چکے ہوں گے۔ اگر اصرار کیا جائے کہ {’’ تَوَفَّيْتَنِيْ ‘‘} سے مراد پہلا وقت ہے، جب انھیں آسمان پر اٹھایا گیا تھا تو معلوم ہونا چاہیے کہ لفظ وفات قرآن پاک میں تین معنی میں آیا ہے، ایک موت، جیسے : «اَللّٰهُ يَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِيْنَ مَوْتِهَا » [ الزمر : ۴۲ ] ’’اللہ جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے۔‘‘ دوسرے نیند، جیسے : « {وَ هُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّيْلِ} » [الأنعام : ۶۰ ] ’’اور وہی ہے جو تمھیں رات کو قبض کر لیتا ہے۔‘‘ تیسرے جسم سمیت اٹھا کر لے جانا، جیسے یہاں ہے اور سورۂ آل عمران (۵۵) اور سورۂ نساء (۱۵۸) میں ہے۔ ¤ ➌ {كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيْهِمْ … :} یعنی میں تو اس وقت تک کے ان کے ظاہری اعمال کی شہادت دے سکتا ہوں جب تک میں ان کے اندر موجود تھا، جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو پھر تو ہی ان پر نگران تھا اور تو ہر چیز پر شہید ہے، یعنی ان میں میری موجودگی کے وقت بھی توہی شہید تھا اور میرے الگ ہونے کے بعد بھی تو ہی شہید ہے۔ شہید اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ہے۔ شہادت دیکھنے، سننے اور جاننے کے معنی میں بھی ہو سکتی ہے اور کلام کے ساتھ شہادت دینے کے معنی میں بھی۔ (کبیر) مگر دوسروں کے حق میں مطلق شہید یا شاہد کا لفظ (جب کہ کوئی خاص قرینہ نہ ہو) توکلام کے ساتھ شہادت کے معنی ہی میں استعمال ہوتا ہے۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہر چیز اور ہر شخص کی ہر وقت خبر رکھنے والا ایک اللہ ہی ہے۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کے دن میری امت کے کچھ آدمیوں کو لایا جائے گا تو انھیں بائیں طرف کر دیا جائے گا، میں کہوں گا : ’’یہ تو میرے ساتھی ہیں۔‘‘ تو کہا جائے گا : ’’تو نہیں جانتا کہ انھوں نے تیرے بعد کیا نیا کام شروع کر دیا تھا۔‘‘ تب میں بھی اسی طرح کہوں گا جیسے اللہ کے نیک بندے ( عیسیٰ علیہ السلام ) کہیں گے : «وَ كُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا مَّا دُمْتُ فِيْهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِيْ كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيْهِمْ وَ اَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ» پھر کہا جائے گا کہ جب سے آپ ان سے جدا ہوئے یہ اپنی ایڑیوں پر پھرنے والے (مرتد) ہی رہے۔‘‘ [ بخاری، التفسیر، باب : «وکنت علیہم…» : ۴۶۲۵ ]

المائدة : 117
النساء : 159

Share:

Kya watan (Country) se Mohabbat karna Imaan Ka Hissa Hai?

Kya "Watan" Se Mohabbat Karna Eimaan Ka Hissa Hai? 


Ye Hadees Mauzoo (Manghadat) Hai ❌❌❌
 Allama Albaani رحمہ اللہ Ne Ise *Mauzoo (Manghadat)* Kaha Hai
(Silsila Ahaadees Zaeefa Wa Mauzooa)
Mohammad Bin Mohammad Gizzi: *Ye Hadees Nahin Hai*
(إتقان ما يحسن :١/٢٢٢)


 Allama Zarqaani : *Main Is Hadees Ko Nahin Jaanta*
(مختصر المقاصد :٣٦١)

 Imaam Al Wadaai : *Ye Hadees Aap صلی اللہ علیہ وسلم Se Saabit Nahin Hai*
(الفتاوى الحديثية :١/٥٦)

 Allama Sakhaawi : *Main Is Hadees Se Waaqif Nahin*
(المقاصد الحسنة :٢١٨)

 Imaam Siyooti : *Main Is Hadees Se Waaqif Nahin*
(الدرر المنثرة:٦٥)

 Ibne Usaimeen : *Ye Mashhoor Hai Iski Koi Asal Nahin Hai*
(شرح النزهة لابن عثيمين :٥٥)

 Rasoolullah  ﷺ ne farmaya (mafhoom) " Jisne meri taraf jhooth mansoob kiya, wo jahannam me dakhil hoga."
 (Sahi Muslim H# 1- 6 )
(Sahih Bukhari :109)
 (Sahih Muslim :04)

 Note:- Islam me Haq or Batil ki baat hai, Hme Haq ka Sath dena hai
( *हर बात दलील के साथ)*

Share:

Namaj me Jor Se Ameen Kahne ki Daleel Quran-O-Sunnat Se.

Namaj (Salat) Me Unche Aawaj me Ameen Kahne ki Daleel.
نماز میں اونچے آواز میں آمین کہنا قرآن و سنت سے۔
آمین بالجہر ،
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :

(( اذا امن الامام فامنوا،فانہ من وافق تامینہ تامین الملائکة غفر لہ ماتقدم من ذنبہ ۔))

،،جب امام آمین کہے تو تم (مقتدی )بھی آمین کہو(اس وقت فرشتے آمین کہتے ہیں )تو جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے ساتھ مل گئی اس کے تمام سابقہ گناہ معاف ہو جائیں گے ،،

((صحیح بخاری حدیث 780))
((صحیح مسلم حدیث :410))

امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں :اس حدیث سے ثابت ہوا کہ امام بلند آواز سے آمین کہے ،کیونکہ نبی اکرم ﷺ مقتدی کو امام کی آمین کے ساتھ آمین کہنے کا حکم اس صورت میں دے سکتے ہیں جب مقتدی کو معلوم ہو کہ امام آمین کہہ رہا ہے ۔کوئی عالم تصور بھی نہیں کر سکتا کہ رسول اللہ ﷺ مقتدی کو امام کی آمین کے ساتھ آمین کہنے کا حکم دیں ،جب کہ وہ اپنے امام کی آمین سن ہی نہ سکے ،،
دیکھئے ((ابن خزیمہ کتاب الصلاۃ باب الجھر بآمین ۔۔۔الخ ،ج1ص255تا256تحت الحدیث :570))

سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: اس نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی ۔۔جب آپ ﷺ (ولا الضآلین ) پڑھا تو آمین کہی اور اس نے بھی اسے سنا ،حالانکہ وہ عورتوں کی صف میں کھڑی تھی ،،
دیکھئے ((مسند اسحاق بن راھویہ عن ام الحصین رضی اللہ عنھا :2396 ۔ اس کے محقق ڈاکٹر عبدالغفور البلوشی نے اس کے تمام راویوں کو ثقہ قرار دیا ہے

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :جغ نبی اکرم ﷺ سورۃ فاتحہ کی قراءت سے فارغ ہوتے تو بلند آواز سے آمین کہتے ،،
دیکھئے ((سنن الدار قطنی ،ج1ص335حدیث :1659))
((ابن خزیمہ ،ج1ص256تا571))
((ابن حبان :1806))
((المستدرک ،ج1ص223حدیث :812))اسے امام الدار قطنی نے حسن جبکہ امام حاکم اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح کہا ہے ،،

آمین بالجہر :
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :

،،میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ نے (غیر المغضوب علیھم و لا الضآلین )پڑھا پھر کہا :آمین اور اپنی آواز کو اس کے ساتھ کھینچا ،امام ترمذی نے کہا :یہ حدیث حسن ہے ،
دیکھئے ((جامع ترمذی ،ج2ص27تا28حدیث 248))

سند کی تحقیق

امام دار قطنی نے کہا :،،ھذا صحیح ،،دیکھئے ((سنن دار قطنی ،ج1ص334، التلخیص الحبیر ،ج1))

ابن حجر نے کہا :،،وسندہ صحیح ،،
((التلخیص الحبیر ،ج1ص236حدیث 353))

البغوی نے کہا : ،،ھذا حدیث حسن ،،((شرح السنۃ ،ج3ص59حدیث :586))

نماز میں آمین بالجہر

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
((  ما حسد تکم الیھود علی  شیء ما حسد تکم علی السلام والتآمین ))
،،یہودی تمہاری کسی چیز پر اس قدر نہیں جلتے جس قدر السلام علیکم ،اور آمین ،کہنے پر جلتے ہیں ،،
(( ابن ماجہ ،کتاب اقامة الصلات ،باب الجھر بآمین حدیث 856))
اس حدیث کے تمام راوی صحیح مسلم کے ہیں اور اسے امام بوصیری ،شعیب الارنؤوط ،علامہ الالبانی ،اور الاعظمی نے صحیح کہا ہے ،،

نماز میں آمین بالجہر ،

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ (( انہ صلی خلف رسول اللہ ﷺ فجھر بآمین ))
انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی ،پس آپ ﷺ نے آمین بالجبر کہی ۔۔
(( سنن ابی داود ،حدیث :933صحیح ))

نماز میں آمین بالجہر ،
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
جب رسول اللہ ﷺ نے (غیرالمغضوب علیھم ولا الضآلین ) پڑھا تو آپ ﷺ نے (اتنی بلند آواز سے )آمین کہی کہ میں نے سنی اور میں آپ ﷺ کے پیچھے کھڑا تھا ،،
((سنن نسائی حدیث :933صحیح ))

نماز میں آمین بالجہر ،

نعیم مجمر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ۔۔وہ جب ،،غیرالمغضوب علیھم ولاالضآلین ،،تک پہنچے تو انھوں نے آمین کہی اور ان کے پیچھے لوگوں نے بھی آمین کہی ۔۔پھر انھوں نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں نے تمہیں رسول اللہ ﷺ والی نماز پڑھائی ہے ،،
((سنن نسائی حدیث :906))
((مسند احمد ،ج2ص497حدیث :10453))
((ابن خزیمہ ،ج1ص223تا224حدیث :499))
((ابن حبان ،،1801/1797))
((مستدرک حاکم ،ج1ص232حدیث 849))
((سنن الدار قطنی ،ج1ص306حدیث :2451))
(( البیھقی ،ج2ص58حدیث :1155))
اسے حاکم ،ذہبی ،دار قطنی ،بیہقی ،اور الاعظمی نے صحیح اور شعیب الارنؤوط نے صحیح علی شرط مسلم کہا ہے ،،
نماز میں آمین بالجہر ،
جس مقتدی نے سورۃ فاتحہ مکمل نہ کی ہو وہ بھی امام کے ساتھ آمین کہے ،کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ نے امام کے ،،غیر المغضوب علیھم ولاالضآلین ،،پڑھنے پر آمین کہنے کا حکم دیا ہے ،،
((صحیح بخاری کتاب الاذان باب جھر الامام بالتآمین حدیث :782))

دور صحابہ رضی اللہ عنہم میں
آمین بالجہر کا ثبوت ،،

عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں نے دو سو (200)صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دیکھا کہ بیت اللہ میں جب امام ،،غیرالمغضوب علیھم ولاالضآلین ،،کہتا تو سب لوگ بلند آواز سے آمین کہتے ،،
(( السنن الکبریٰ للبیہقی ،ج2ص59حدیث :2455))
((کتاب الثقات لابن حبان ،ج6ص265،فی ترجمہ خالد بن ابی نوف))

دور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں آمین بالجہر کا ثبوت ،،

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور ان کے مقتدیوں نے اس قدر بلند آواز سے آمین کہی کہ مسجد گونج اٹھی ،،
(( صحیح بخاری کتاب الاذان باب الامام بالتآمین ،قبل حدیث :780))

Share:

Majar aur Melo Par Jana Kaisa Hai?

Kya Aeisi koi hadees hai Jisme Majar aur Melo Par Jane se Mna Kiya gya ho?
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ...
کیا مستند احادیث ہیں جن میں مزار اور میلوں پر جانے سے منع کیا گیا ہو
جزاک اللہ خیرا

*11- جہاں غير الله كے نام پر ذبح كيا جاتا هو وهاں الله تعالى كے نام پر ذبح كرنا جائز نهيں*

57. {لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ}اس آيت كي باب سے كيا مناسبت هے؟ اور اس ميں عقيدهٍٍء توحيد كے كس مسئله كا بيان هے؟ واضح كريں كه اصل اعتبار مقاصد كا هے،نه كه صرف ناموں كا . نيز كفار سے مشابهت كا ضابطه بيان كريں. اوركفار سے مشابهت حرام هونےكي كيا وجوهات هيں؟

ج) *مناسبت* یہ ہے کہ جس جگہ کی بنیاد کفر پر ہو وہاں پر عبادت کرنا جائز نہیں چاہے وہ مسجد بھی کیوں نہ ہو.
اس میں توحید الوہیت کے بارے میں بیان ہے جس کا تعلق ہر قسم کی عبادت سے ہے. چاہے وہ قولی ، فعلی یا ظاہری و باطنی عبادت ہو.
جس طرح مسجد ضرار کو گرانے کا حکم دیا گیا *_اگرچہ وہ مسجد تھی_* لیکن اس کا *مقصد کفر کو پھیلانا تھا* اسی لئے اصل اعتبار مقاصد کا ہے نہ کہ صرف ناموں کا۔
کفار سے مشابهت سے ضابطه میں دو چیزیں ہیں.1) ایسی چیز جو کافروں کے ساتھ خاص ہو اور ان کی طرف سے ہی آئی ہو یا ان کی طرف سے شروع ہوئی ہو اگرچہ بعد میں آگے پھیل گئی ہو یہ ہے اصل کافروں کی مشابہت 2) دنیا کے کاموں میں ان کی مشابہت یعنی ان جیسا لباس ان جیسا کوئی سٹائل بنانا اس کی بھی اجازت نہیں
*وجوہات:*
1) ان پر اللہ کی لعنت ہے
2) وہ انہی میں سے ہے اور قیامت کے دن ان کے ساتھ ہی اس کا حساب ہوگا.

58. بوانه كهاں هے؟ اور وہاں اونٹ ذبح كرنے كي نذر ماننے والے سے كيا سوال كيے گئے؟ اور ان سؤالات كا كيا مقصد هے؟ مشركين كي مخصوص عبادت گاهوں ميں الله كي عبادت ناجائز هونے كيا وجوهات هيں؟

ج) *بوانہ* ایک جگہ ہے جو مدینہ کے شمال میں سمندر کے ساحل کے ساتھ ہے.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی سے *2 سوال کیے :*
1)  کیا وہاں پر جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا یا نہیں
2) کیا وہاں مشرکین کا میلا لگتا تھا یا نہیں.
ان سوالات کا *مقصد* یہ معلوم کرنا تھا کہ وہاں پر کوئی شرک کا کام تو نہیں ہوتا تھا.
*ناجائز  ہونے کی وجوہات:* 1) مشرکوں کی مشابہت نہ ہو
2)دیکهنے والا غلط فہمی میں عبادت کرنے والے کو کافر نہ قرار ڈالے
3) مشرکین کی حوصلہ افزائی نہ ہو ۔

*12- غير الله كي نذر ونياز شرك هے*

59. نذر كيا هے؟ غير الله كے ليے نذر ماننا شرك كيوں هے؟ نذر ماننا كيسا هے؟ نذر پوري كرنے كا كيا حكم هے؟ اور پوري نه كرنے كي صورت ميں كيا كرنا هوگا؟

ج)نذر کو منت بھی کہتے ہیں جس میں آدمی اللہ کے ساتھ *شرط* لگاتا ہے کہ اگر تو نے میرا یہ کام کردیا تو میں یہ کام کروں گا۔
نذر *عبادت* ہے اس لئے غیر اللہ کے لئے نذر ماننا شرک ہے.
نذر ماننا (یعنی اس کی بتداء) اچھا عمل نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر کے متعلق فرمایا:
"یہ کوئی خیر لے کر نہیں آتا، یہ صرف کسی کنجوس سے مال نکالنے کا طریقہ ہے۔"
نذر پوری کرنا *فرض* ہے اگر وہ جائز ہو.
پوری نہ کرنے کی صورت میں کفارہ دینا ہوگا ۔ کفارہ یہ ہے کہ 10 مسکینوں کو کھانا کھلانا یا 10 مسکینوں کے کپڑوں کا انتظام کرنا یا ایک غلام آزاد کرنا ،
اگر یہ نہ ہو سکے تو 3 دن کے *مسلسل* روزے رکھنا

60. {يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا} {وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ}مذكوره آيات كي باب سے كيا مناسبت هے؟

ج) *مناسبت* : یہ ہے کہ یہ دونوں آیات میں نذر کو اور عبادات کے ساتھ بیان کیا ہے جیسے پہلی آیت میں خوف جو کہ عبادت ہے اور دوسری آیت میں صدقہ دینا اس بات کی دلیل ہے کہ نذر بھی *عبادت* ہے اور عبادت غیر اللہ کے لئے کرنا شرک ہے

Share:

Nabi Ka Nam lekar Jhooti Hadees Byan Karne walo ki Sza.

Nabi-E-Akram ﷺ ke Nam Par Jhooti Hadeeth Byan karne walo ka Anjaam.
نبی اکرم ﷺ کے نام سے جھوٹی باتیں بیان کرنے والوں کا انجام۔
*उम्दा हिदायत
✍ अब्दुल अजीज गुवाहाटी गुवाहाटी
ता0-  21-4-2018
---------------------------------------
इन हदीसों को पढ़ने के बाद आज से सभी भाई ये अहद कर ले कि दीन के मुताल्लीक कोई भी मैसेज चाहे पढ़ने में कितना ही अच्छा क्यों न हो लेकिन जब तक उसमें कुरआन या सहीह हदीस की दलील Reference न हो तो ऐसे मैसेज को सेंड नहीं करेंगे और जो कोई करता है उसको रोकेगें

*हदीसें*👇
*1 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया "मुझ पर झूठ मत बोलो क्योंकि जो मुझ पर झूठ बाँधे वह दोजख में दाखिल हो।"*
📚सहीह बुखारी शरीफ हदीस नंबर-106, 107

*2 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया "जो शख्स मेरे नाम से वह बात(हदीस) बयान करे जो मेंने नहीं कही,तो वह(शख्स) अपना ठिकाना जहन्नुम में बना ले।"*
📚सहीह बुखारी शरीफ हदीस नंबर-109

*3 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया "मुझ पर झूठ न बोलो बिलाशुबा जिस ने मुझ पर झूठ बोला वह जहन्नुम में दाखिल होगा"*
📚सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा) हदीस नंबर-2

*4 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया "जिस ने जानबूझकर मुझ पर झूठ बोला वह आग(जहन्नुम)में अपना ठिकाना बना ले"*
📚सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा)हदीस नंबर-3

*5 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया जिस ने जानबूझकर मुझ पर झूठ बोला वह आग(जहन्नुम)में अपना ठिकाना बना ले"*
📚सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा)हदीस नंबर-4

*6 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया मुझ पर झूठ बोलना इस तरह नहीं जैसे किसी एक(आम आदमी) पर झूठ बोलना है। जिस ने जानबूझकर मुझ पर झूठ बोला वह जहन्नुम में अपना ठिकाना बना ले"*
📚सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा)हदीस नंबर-5

*7 "रसूलुल्लाह सल्ललाहो अलेही वसल्लम ने फरमाया "किसी शख्स के झूठा होने के लिये यही काफी है कि वो जो कुछ सुने(बिना तहकीक किये)बयान करता फिरे।"*
📚सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा)हदीस नं-7,8,9,10 और 11

*8 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया "मेरी उम्मत के आखरी जमाने में ऐसे लोग होंगे जो तुम्हारे सामने ऐसी हदीसे बयान करेंगे जो(न)तुम ने सुनी होगी न तुम्हारे आबा(बाप-दादा) ने तुम इस तरह के लोगों से दूर रहना"*
📗सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा)हदीस नंबर-15

*9 "रसूलुल्लाह सल्ललल्लाहो अलेहीवसल्लम ने फरमाया "आखरी जमाने में(ऐसे)दज्जाल(फरेबकार)कज्जाब (झूठे)होंगे जो तुम्हारे पास ऐसी अहादीस लायेगें जो(न) तुमने सुनी होगी न तुम्हारे आबा(बाप दादा)ने। तुम उन से दूर रहना(कहीं) वो तुम्हें गुमराह न कर दे और तुम्हें फित्ने में न डाल दे"
📚सहीह मुस्लिम शरीफ(मुकद्दमा)हदीस नंबर-16
-----------------------------------------------------
📝by  तालिबे दुआ
👤आपका दीनी भाई  अब्दुल अजीज गुवाहाटी

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS