find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aaj Ladkiyo ke Baal Safed ho rahe hai lekin Koi Rishta nahi aa raha hai kyu?

Aaj Ladkiyo ke liye ache rishte kyu nahi mil rahe hai?
Ladkiyaan kab jawani ki Dahlij par Pahuch kar Budhape me pahuch rahi hai pata nahi.
Shadi ki umar hote hue bhi Ladkiya Shadi kyu nahi kar rahi hai.?

بچیوں کے سروں میں جھلکتی چاندی میں اپنا جائزہ لیجیے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ

🖊: مسز انصاری

معاشرے میں تیزی سے اپنی جڑیں پھیلاتے اس عظیم المیہ سے آج کم و بیش والدین کی اکثریت سامنا کر رہی ہے ، یہ کہ لڑکیوں کی شادی کے مسائل ایک عفریت کا روپ دھار چکے ہیں ، گھر کے آنگن میں ایک صالح مرد کے پیغام اترنے کی راہ دیکھتے دیکھتے لڑکیوں کے بالوں میں چاندی اتر آتی ہے ، لڑکی کی بڑھتی عمر ماں باپ کی نیندیں اڑا دیتی ہے ۔ لیکن حقیقت پسندی سے دیکھا جائے تو یہ نزاعی مسئلہ یکطرفہ نہیں ہے ، ایک قابلِ فکر و ذکر حد تک خود لڑکی اور اس کے گھر والے بھی اس مسئلہ کو نزاعی بنانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔
وہ کیسے ؟؟

آئیے اس تفصیل طلب گفتگو کو مختصر سطور میں احاطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

ہر والدین کو اپنی بیٹی گھر سے رخصت کرنا ہوتا ہے ، جب اس حقیقت کو والدین تسلیم کرتے ہیں تو جس وقت لڑکی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتی ہے اپنی بیٹی کی ذہن سازی اسی نہج پر کرنا والدین کی ذمہ داری ہوجاتا ہے جس نہج پر ایک صالح اور مومن مرد لڑکی کا آئیڈیل بن جائے ، جب آپ اپنی بچی کو اونچے اونچے محلوں کے خواب دکھائیں گے ، جب آپ اس کے شوہر کو ایک ماڈرن اور مغرب زدہ لڑکے کی صورت میں دکھائیں گے ، ایک دیندار مردِ مومن کے تصور کو بیٹی کے ذہن میں پنپنے ہی نہیں دیں گے تو ظاہر سی بات ہے کہ شوہر کے معاملے میں آپ کی بیٹی کے اندر آئیڈیل ازم کے خطرناک جراثیم بڑھ کر پختگی اختیار کر لیں گے ، اور وہ ہر دیندار اور متوسط شریف مرد کو رد کرتی رہے گی ، اور اس طرح لڑکی اور اس کے گھر والوں کو اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ کب جوانی کی دہلیز پیچھے چھوڑ کر لڑکی آگے بڑھ چکی ہے ، جب آئینہ لڑکی کو سفید چمکتے بال دکھاتا ہے تو its too late ......

معزز و مکرم والدین !!

اپنی بچیوں کی ذہن سازی پر توجہ دیجیے ، گو کہ معاشرہ شادی بیاہ کے معاملے میں افراط و تفریط کا شکار ہے ، لیکن یہ معاشرہ ابھی مکمل تاریکی میں نہیں ڈوبا ، اب بھی ضمیروں کے مرجھاتے پودوں کو اسلامی اقدار اور دینی اصولوں کے آبِ شفاء سے تروتازہ کیا جاسکتا ہے ، یہ نا سوچیے کہ حد نظر تاریکی اور گمراہی مجھ اکیلے سے کیسے دور ہوسکتی ہے ، اس ایک سوچ نے ہی جب اجتماعیت میں سرائیت کر کے پورے معاشرے کو غفلتوں میں ڈبو دیا ہے تو آپ کی یہی سوچ ان شاءاللہ اس اجتماعیت کو راہِ مستقیم پر بھی لاسکتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ہماری بیٹیوں کی پرورش کے ضمن میں یہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنی بیٹیوں کی تربیت صحابیات کی زندگیوں کو سامنے رکھتے ہوئے کریں ، مغرب کی بلیک پنک ہو BTS ہو یا ایشیا کی برہنہ ایکٹریس ، یہ سب ہماری بچیوں کے لیے زہر ہلاہل ہیں ۔۔۔
آمین یارب العالمین ۔۔۔۔۔

Share:

Kya Zalim Hukmaran Zalim Awam par Musallat kar di jayegi, Jaisi Awam waisi Hukmaran.

Tum jaise hoge Waise hi tumhare upar Hukmaran musallat kar di jayegi?

Jaisi Awam hogi waisi hi Hukmaran.

بِسْــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّـــلاَم عَلَيــْــكُم وَرَحْمَــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــاتُه

زبان زد عام پر  ایک من گھڑت جملہ گھڑا جاتا ہے
" جیسی عوام ہوتی ہے ویسے ان پر حکمرآن مسلط کر دیے جاتے ہیں "
اور اسے نبی علیہ السلام سے منسوب کیا جاتا ہے ۔
یہ حدیث دو طرق سے کتب میں موجود ہے .

❶ ایک القضاعي في مسند الشهاب میں
❷ دوسرا الديلمي في مسند الفردوس ، والبيهقي في " الشعب میں

اس کے دونوں طرق ہی ضعیف ہیں۔

جیسے عوام ویسے حکمرآن کا تذکرہ آج بھی سننے کو ملتا ہے بلکہ بڑے بڑے دانشوروں نے اس پر صفحوں کے صفحے سیاہ کر دیے اور انھیں توفیق نہیں ہوئی کہ اسکی تحقیق تو کرلیں آیا یہ حدیث ہے بھی یا نہیں ۔ اور اصل عبارت کا بھی شائد انھیں علم نہ ہو ۔

اصل میں ظالم اور جابر حکمرآنوں کی حکومت کا جواز پیدا کرنے کے لئیے غالبا بنو امیہ کے دور میں یہ حدیث گڑھی گئی جب اس وقت لوگ صدائے احتجاج بلند کرتے تھے تو درباری ملاں گڑھی ہوئی حدیث سنا کر کہتے تھے کہ احتجاج نہ کرو جیسے تم لوگ ہو ویسے ہی تم پر حاکم مسلط کیے گئے ہیں ۔

اس کے بارے میں فتوی کمیٹی کہتی ہے
یہ حدیث دو مختلف طرق« روى القضاعي في مسند الشهاب (1/336) من طريق الكرماني بن عمرو ، ثنا المبارك بن فضالة ، عن الحسن ، عن أبي بكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ثم كما تكونون يولى أو يؤمر عليكم . اور رواها الديلمي في مسند الفردوس ، والبيهقي في " الشعب "كما رمز له السيوطي في الجامع الصغير ، وذكر سنده المناوي في فيض القدير (5/47) فقال : » سے آتی ہے ،جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں۔ۛ

« كَـمَـا تَـكُـونُـوا يُـولَّـى عَـلَـيْـكُـم »
جیسے تم خود ہوگے ویسے تم پر حکمران بنا دئے جائیں گے۔

لیکن اس کے دونوں طرق ہی ضعیف ہیں۔

یہ حدیث اگرچہ سندا ضعیف ہے لیکن معنی صحیح اور قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ کے موافق ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿ وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا ﴾ [ الأنعام : 129 ]
ہم ظالموں میں سے بعض کو بعض پر والی ﴿حکمران﴾بنا دیتے ہیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّـــــلاَم عَلَيــْـــكُم وَرَحْمَـــــــةُاللهِ
وَبَرَكـَـــــــــاتُه

Share:

Nikah ke bad walima karna chahiye ya pahle, kya walime ke liye Biwi se milna Jaruri hai?

Kya walima ke liye Biwi se Inter course Jaruri hai?

Walima Nikah se pahle jayez hai ya Nikah ke bad?
Walima ka sahi waqt kya hai? Walime ki dawat kab deni chahiye?

بِسْــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــلاَم عَلَيــْــــكُم وَرَحْمَــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

۔ ─━══★◐★══━─

برادر Abdul Khaleel Mohammed

As-salamu alaikum wa Rahmathullahi wa Barakathuhu..

Q: Nikah ke ba'd 'walima' Dusre din karna ya Nikah ke din 'same day' hi kar sakte hain ? 'Valima' ke liye 'zaujain' ka Milap zaariri hai ? Jawab ka Intezar hai...

            ❖ • ─┅━━━━━━━━━━━┅┄ • ❖

وٙعَلَيــْـــــــكُم السَّــــــــلاَم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه

افضل تو يہى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اقتدا اور پيروى كرتے ہوئے وليمہ رخصتى اور دخول كے بعد كيا جائے، ليكن اگر ايسا كرنا ميسر نہ ہو تو پھر دخول سے قبل يا پھر عقد نكاح كے وقت يا عقد نكاح كے بعد بھى وليمہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
وليمہ كا وقت وسيع ہے جو عقد نكاح سے شروع ہو كر رخصتى كے ايام ختم ہونے تك رہتا ہے.كيونكہ اس سلسلہ ميں صحيح احاديث وارد ہيں، ليكن پورى خوشى اور سرور تو دخول كے بعد ہى ہے.

حافظ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" يعنى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے وليمہ كے ليے كوئى معين وقت مخصوص نہيں فرمايا كہ وہ وقت واجب يا مستحب ہو، اسے اطلاق سے اخذ كيا گيا ہے.

اور دميرى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" فقھاء كرام نے شادى كے وليمہ كے وقت ميں بحث نہيں كى، صحيح يہى ہے كہ يہ رخصتى اور دخول كے بعد ہے، شيخ سبكى كہتے ہيں: دخول كے بعد اور دخول سے قبل جائز ہے بغوى رحمہ اللہ كے بيان كے مطابق وليمہ كا وقت وسيع ہے "
ديكھيں: النجم الوھاج ( 7 / 393 ).
الشیخ صالح المنجدحفظہ اللہ

حضرت زینب بنت جحش اور حضرت صفیہ دونوں کےساتھ نکاح کے بعد جب رسول اللہ نے خلوت فرمائی تو احادیث میں صراحت ہے کہ اس کے بعد دوسرے دن آپ نے ولیمہ کی دعوت کی۔ اس سے اسی بات کا اثبات ہوتا ہے کہ ولیمہ نکاح سے پہلے نہیں ہے، بلکہ نکاح کے بعد ہونا چاہیے۔ البتہ شب باشی کے بعد دوسرے روز ہی ضروری نہیں بلکہ دو تین دن کے وقفے کے بعد بھی جائز ہے، جیسا کہ علما ئے کرام نے اس کی وضاحت کی ہے، امام بخارى رحمہ اللہ رقم طراز ہيں:

" باب ہے ولیمہ اور دعوت قبول كرنے كا حق، اور جو سات ايام وغيرہ ميں ولیمہ كرے، نبى كريم  نے ايک يا دو دن مقرر نہيں كيے۔ " (صحیح البخاری:النکاح،باب حق اجابۃ الدعوۃ و الولیمۃ ومن اولم سبعۃ ایام و بعدہ و یوقت النبی یوما ولا یومین)

حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" یعنی نبى كريم نے ولیمہ كے ليے كوئى معين وقت مخصوص نہيں فرمايا كہ وہ وقت واجب يا مستحب ہو، اسے اطلاق سے اخذ كيا گيا ہے اور صحابہ کرام نے سات دن تک ولیمہ کھایا ہے۔" (فتح الباری:۹/۲۴۲)

اور دميرى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" فقہائے كرام نے شادى كے ولیمہ كے وقت ميں بحث نہيں كى، صحيح يہى ہے كہ يہ رخصتى اور دخول كے بعد ہے، شيخ سبكى كہتے ہيں: دخول كے بعد اور دخول سے قبل جائز ہے، بغوى رحمہ اللہ كے بيان كے مطابق ولیمہ كا وقت وسيع ہے۔ " (النجم الوھاج : 7 / 393 )

اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:

" شادى كے ولیمہ كا وقت وسيع ہے، جو عقد نكاح سے شروع ہو كر شادى كے ايام ختم ہونے تک رہتا ہے " ( الملخص الفقھى : 2 / 364 )

علاوہ ازیں ولیمے سے قبل خلوت صحیحہ بھی ضروری ہے یا نہیں یا اس کے بغیر ولیمہ جائز ہے؟

کتاب وسنت میں کہیں بھی ولیمہ کے لیے زوجین کے کسی بھی قسم کے تعلق کو شرط نہیں قرار دیا گیا
اور رسول اللہ صلى اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جس نے بھی کوئی ایسی شرط مقرر کی جو کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ شرط باطل ہے ۔ خواہ ایسی سو شرطیں ہی کیوں نہ ہوں ۔

صححیح بخاری ۔

بعض لوگ سمجھتے اور کہتے ہیں کہ ہم بستری سے پہلے ولیمہ جائز نہیں ہے، لیکن ایسا سمجھنا صحیح نہیں ہے ، کیوں کہ بعض دفعہ پہلی رات کو جب خلوت میں میاں بیوی کی ملاقات ہوتی ہے تو عورت کے حیض کے ایام ہوتے ہیں، اس لیے ایسی حالت میں بوس و کنار سے زیادہ کچھ نہیں ہو سکتا نیز کسی اور وجہ سے بھی بعض دفعہ ہم بستری نہیں ہو پاتی۔

اس لیے ولیمے کی صحت کے لیے ہم بستری کو لازم خیال کرنا صحیح نہیں ہے ،مخصوص قسم کے حالات میں اس کے بغیر بھی ولیمہ صحیح ہوگا۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــلاَم عَلَيـْــكُم وَرَحْمَـــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــاتُه

Share:

Peshab aur Hawa khariz hone wali bimari ke marij Namaj kaise padhenge? Haiz aur nafas wali khawateen ke liye namaj ka hukm?

Haiz aur Licoria wali khawateen ke liye Namaj ka Hukm ?
Sawal: Peshab ke qatre ya Hawa kharij hone ki bimari wale log jinka wuzu kayem nahi rahta wah Namaj chhod sakte hai? Agar nahi to Namaj kaise padhenge?
Imam ka haque dar kaun hai? Namaj kaun padha sakta hai aur kaun nahi?

"سلسلہ سوال و جواب نمبر-381"
سوال- لیکوریا، استحاضہ،پیشاب کے قطرے یا ہوا خارج ہونے کی بیماری کے حامل ایسے افراد جنکا وضو قائم نہیں رہتا کیا وہ نماز چھوڑ سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو وہ نماز کیسے پڑھیں گے..؟

Published Date: 13-11-2022

جواب ..!
الحمدللہ..!

*حیض اور نفاس والی عورت کے علاوہ کسی مسلمان کو بھی نماز چھوڑنے کی ہرگز اجازت نہیں جب تک انسان کی عقل کام کر رہی ہے اور ہوش و حواس قائم ہیں اس کے لیے طہارت (غسل اور وضو) ممکن نا بھی ہو تب بھی نماز کی معافی نہیں، ایسا انسان بغیر طہارت کے نماز ادا کر لے تو بھی اس کی نماز ہو جائے گی۔*

📚اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
فَاتَّقُوا اللّٰہَ  مَا  اسۡتَطَعۡتُمۡ
(پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو)
(التغابن:41)

📙دوسری جگہ فرمایا...!
لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا
اللہ تعالٰی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا,
(البقرہ-286)

*لہٰذا ایسا شخص جو طہارت تو کر سکتا ہے مگر اس کی طہارت قائم نہیں رہتی، اگر اسے پیشاب کا قطرہ کبھی کبھار آتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ بدن یا کپڑا جہاں پیشاب کا قطرہ لگا ہے اسے دھوئے ، نیا وضو کر کے نئے سرے سے نماز شروع کرے اور اگر پیشاب کا قطرہ ہمیشہ آتا رہتا ہے کہ بندہ چار رکعت نماز بھی ادا نہیں کر سکتا تو ایسا بندہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور قطرے آنے کے باوجود نماز پڑھتا رہے*

*ایسے ہی وہ شخص جس کو ہوا خارج ہونے کی بیماری ہے اگر ہوا خارج ہونے کا وقفہ اتنا ہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد وقت بھی بچ جاتا ہے تو نماز میں ہوا خارج ہونے کی صورت میں نیا وضو بنا کر اپنی نماز کو نئے سرے سے شروع کرے گا اور اگر ہوا کے خارج ہونے کا وقفہ اتنا کم ہے کہ وہ اس میں چار چار رکعت والی ایک نماز بھی نہیں پڑھ سکتا تو ایسا شخص ایک مرتبہ وضو کر کے پوری نماز پڑھ لے اور پھر اگلی نماز کے لیے نیا وضو کر لے۔*

*اسی طرح لیکوریا اور استحاضہ کی مریضہ نماز کے لیے وضو کرے اور نماز ادا کرے۔ نماز کے دوران بھی اگر اسکا لیکوریا کا پانی یا استحاضہ والا خون جاری رہتا ہے تو بھی اسکا وضو قائم رہے گا۔ کیونکہ وہ مجبور ہے۔ اور رہی کپڑوں کی بات تو اسکے لیے بھی وہ اچھی طرح انتظام کر لے جیسے حیض کے دنوں میں کرتی ہے۔ اور نماز ادا کرے۔*

احادیث ملاحظہ فرمائیں ،

📚 سنن نسائی
کتاب: حیض کا بیان
باب: جس خاتون کے حیض کے دن ہر ماہ مقرر ہوں اور اس کو (مرض) استحاضہ لاحق ہوجائے
حدیث نمبر: 354

أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَنْنَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قالت:‏‏‏‏ سَأَلَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ دَعِي قَدْرَ تِلْكَ الْأَيَّامِ وَاللَّيَالِي الَّتِي كُنْتِ تَحِيضِينَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي وَصَلِّي.
ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ  ایک عورت نے نبی اکرم  ﷺ  سے پوچھا: مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے تو میں پاک نہیں رہ پاتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا:  نہیں، البتہ صرف ان دنوں اور راتوں کے بقدر چھوڑ دو جن میں تم حائضہ رہتی ہو، پھر غسل کرلو اور لنگوٹ کس کر نماز پڑھو ۔  
تخریج دارالدعوہ:  انظر حدیث رقم: ٢٠٩ (صحیح  )  قال الشيخ الألباني:  صحيح 

📚صحیح بخاری
کتاب: وضو کا بیان
باب: باب: حیض کا خون دھونا ضروری ہے۔
حدیث نمبر: 228

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِحَيْضٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ فَدَعِي الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَ أَبِي:‏‏‏‏ ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى يَجِيءَ ذَلِكَ الْوَقْتُ.

ترجمہ:

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابومعاویہ نے، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ  (عروہ)  کے واسطے سے، وہ عائشہ ؓ سے نقل کرتے ہیں، وہ فرماتی ہیں کہ  ابوحبیش کی بیٹی فاطمہ رسول اللہ  ﷺ  کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کی بیماری ہے۔ اس لیے میں پاک نہیں رہتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا نہیں، یہ ایک رگ  (کا خون)  ہے حیض نہیں ہے۔ تو جب تجھے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ دن گزر جائیں تو اپنے  (بدن اور کپڑے)  سے خون کو دھو ڈال پھر نماز پڑھ۔ ہشام کہتے ہیں کہ میرے باپ عروہ نے کہا کہ نبی کریم  ﷺ نے  یہ  (بھی)  فرمایا کہ پھر ہر نماز کے لیے وضو کر یہاں تک کہ وہی  (حیض کا)  وقت پھر آجائے۔

📚سنن ابوداؤد
کتاب: روزوں کا بیان
باب: مستحاضہ اعتکاف کرسکتی ہے
حدیث نمبر: 2476

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ اعْتَكَفَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَتْ تَرَى الصُّفْرَةَ وَالْحُمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي.
ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ   (خون میں)   پیلا پن اور سرخی دیکھتیں   (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا)   تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے   (خون کے لیے)   بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔  
تخریج دارالدعوہ:
(صحیح البخاری-309)
(سنن ابن ماجہ-1780)،(تحفة الأشراف:17399)
(وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/١٣١)
(سنن الدارمی-906) (صحیح  )

یعنی حالت نماز میں خون گرتا رہتا اور وہ نماز پڑھتی رہتیں،

📚اور یہ بھی ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ آتا رہا، انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ حیض ( کا خون ) نہیں بلکہ یہ ایک رگ ( کا خون ) ہے ، لہذا تم غسل کرو اور نماز پڑھو ۔‘‘
عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : وہ اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے حجرے میں ایک بڑے تشت ( ٹب ) میں غسل کرتیں تو پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی ۔
ابن شہاب نے کہا : میں نے یہ حدیث ابوبکر بن عبدالرحمن بن حارث کو سنائی تو انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے ! کاش وہ بھی یہ فتویٰ سن لیتیں ۔ اللہ کی قسم ! وہ اس بات پر روتی رہتی تھیں کہ استحاضے کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں ۔
(صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب المستحاضۃ و غسلھا و صلاتھا، حدیث: 334۔)

📚ابن شہاب زہری نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی الله عنہا کو ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا، بلکہ یہ ایسا عمل تھا جسے وہ اپنے طور پر کیا کرتی تھیں،
(سنن الترمذی، ابواب الطھارۃ، باب المستحاضۃ انھا تغسل عند کل صلاۃ، حدیث: 129)
(سنن النسائی، کتاب الطھارۃ، باب ذکر الاغتسال من الحیض، حدیث 206)

*یعنی غسل کا حکم لازمی نہیں کہ وہ لازمی غسل کرے، بلکہ اختیاری حکم  تھا کہ اگر تو چاہے تو اس طرح کر لے،  اسکی وضاحت درج ذیل حدیث میں بھی موجود ہے،*

📚جامع ترمذی
کتاب: طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ  ﷺ  سے
باب: مستحاضہ ایک غسل سے دو نمازیں پڑھ لیا کرے
حدیث نمبر: 128
حمنہ بنت جحش ؓ کہتی ہیں کہ  میں سخت قسم کے استحاضہ میں مبتلا رہتی تھی، میں نبی اکرم  ﷺ  کی خدمت میں مسئلہ پوچھنے اور آپ کو اس کی خبر دینے کے لیے حاضر ہوئی، میں نے آپ  ﷺ  کو اپنی بہن زینب بنت حجش کے گھر پایا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سخت قسم کے استحاضہ میں مبتلا رہتی ہوں، اس سلسلہ میں آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں، اس نے تو مجھے صوم و صلاۃ دونوں سے روک دیا ہے؟ آپ نے فرمایا:  میں تجھے روئی رکھنے کا حکم دے رہا ہوں اس سے خون بند ہوجائے گا ، انہوں نے عرض کیا: وہ اس سے زیادہ ہے  (روئی رکھنے سے نہیں رکے گا)  آپ نے فرمایا:  تو لنگوٹ باندھ لیا کرو ، کہا: خون اس سے بھی زیادہ آ رہا ہے، تو آپ نے فرمایا:  تم لنگوٹ کے نیچے ایک کپڑا رکھ لیا کرو ، کہا: یہ اس سے بھی زیادہ ہے، مجھے بہت تیزی سے خون بہتا ہے، تو نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا:  تو میں تجھے دو باتوں کا حکم دیتا ہوں ان دونوں میں سے تم جو بھی کرلو تمہارے لیے کافی ہوگا اور اگر تم دونوں پر قدرت رکھ سکو تو تم زیادہ بہتر جانتی ہو ، آپ نے فرمایا:  یہ تو صرف شیطان کی چوٹ  (مار)  ہے تو چھ یا سات دن جو اللہ کے علم میں ہیں انہیں تو حیض کے شمار کر پھر غسل کرلے اور جب تو سمجھ لے کہ تو پاک و صاف ہوگئی ہو تو چوبیس یا تئیس دن نماز پڑھ اور روزے رکھ، یہ تمہارے لیے کافی ہے، اور اسی طرح کرتی رہو جیسا کہ حیض والی عورتیں کرتی ہیں: حیض کے اوقات میں حائضہ اور پاکی کے وقتوں میں پاک رہتی ہیں، اور اگر تم اس بات پر قادر ہو کہ ظہر کو کچھ دیر سے پڑھو اور عصر کو قدرے جلدی پڑھ لو تو غسل کر کے پاک صاف ہوجا اور ظہر اور عصر کو ایک ساتھ پڑھ لیا کرو، پھر مغرب کو ذرا دیر کر کے اور عشاء کو کچھ پہلے کر کے پھر غسل کر کے یہ دونوں نمازیں ایک ساتھ پڑھ لے تو ایسا کرلیا کرو، اور صبح کے لیے الگ غسل کر کے فجر پڑھو، اگر تم قادر ہو تو اس طرح کرو اور روزے رکھو ، پھر رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا:  ان دونوں باتوں  ١ ؎ میں سے یہ دوسری صورت  ٢ ؎ مجھے زیادہ پسند ہے۔  

تخریج دارالدعوہ:  سنن ابی داود/ الطہارة ١١٠ (٢٨٧)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ١١٥ (٦٢٢)،  ( تحفة الأشراف: ١٥٨٢١)، مسند احمد (٦/٤٣٩)، سنن الدارمی/الطہارة ٨٣ (٨١٢) (حسن)  
وضاحت: 
١ ؎: ان دونوں باتوں سے مراد: یا تو ہر نماز کے لیے الگ الگ وضو کرنا یا ہر نماز کے لیے الگ ایک غسل کرنا اور دوسری بات روزانہ صرف تین بار نہانا۔ 
٢ ؎: یعنی روزانہ تین بار نہانا ایک بار ظہر اور عصر کے لیے، دوسری مغرب اور عشاء کے لیے اور تیسرے فجر کے لیے۔ 
٣ ؎: یعنی حیض کے اختتام پر مستحاضہ عورت غسل کرے گی پھر ہر نماز کے لیے وضو کرتی رہے گی۔ 
٤ ؎: یعنی ہر روز تین مرتبہ غسل کرے گی، پہلے غسل سے ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ پڑھے گی اور دوسرے غسل سے مغرب اور عشاء کی اور تیسرے غسل سے فجر کی۔  
قال الشيخ الألباني:  حسن، ابن ماجة (627)  
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 128

📙 امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح صحیح مسلم میں ان احادیث کے بعد فرماتے ہیں:
’’خیال رہے کہ مستحاضہ پر نمازوں کے لیے یا کوئی اور غسل واجب نہیں ہے سوائے اس وقت کے جب اس کا حیض پورا ہو جاتا ہے۔ سلف و خلف کے جمہور علماء کا یہی قول ہے۔ اور حضرت علی، ابن مسعود، ابن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم اور ان کے علاوہ جناب عروہ بن زبیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن، امام مالک، امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم کا بھی یہی قول ہے،

______&_____

*مشہور سعودی فتاویٰ ویبسائٹ "الاسلام سوال وجواب"  پر مستحاضہ عورت کی نماز بارے پوچھا گیا تو انکا جواب یہ تھا کہ!*

📙اول:
استحاضہ والى عورت ہر نماز كے ليے نيا وضوء كرےگى كيونكہ فاطمہ بنت ابى حبيش رضى اللہ تعالى عنہا كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا تھا:
" پھر تم ہر نماز كے ليے وضوء كرو "
(صحيح بخارى باب غسل الدم.)
اس كا معنى يہ ہوا كہ استحاضہ والى عورت مؤقتہ نماز كے ليے نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كرےگى، ليكن اگر نماز مؤقتہ نہيں تو وہ جب نماز ادا كرنا چاہے اس وقت وضوء كرےگى.

📙دوم:
استحاضہ والى عورت جب وضوء كرنا چاہے تو وہ خون دھو كر لنگوٹ وغيرہ ميں روئى اور كپڑا وغيرہ ركھ كر باندھے گى تا كہ خون باہر نہ نكلے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حمنہ رضى اللہ تعالى عنہا كو فرمايا تھا:
" روئى ركھ ليا كرو، كيونكہ يہ خون كو چوس ليتى ہے، تو وہ كہنے لگى: خون اس سے زيادہ ہوتا ہے.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: پھر كپڑا ركھ لو، تو وہ كہنے لگى: خون اس سے بھى زيادہ ہوتا ہے.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: پھر لنگوٹ كس لو " الحديث.

اس كے بعد خارج ہونے والا خون كوئى نقصان نہيں دےگا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فاطمہ بنت ابى حبيش رضى اللہ تعالى عنہا كو فرمايا تھا:
" اپنے حيض كے ايام ميں نماز ادا نہ كرو، پھر غسل كر كے ہر نماز كے ليے وضوء كر كے نماز ادا كرلو، چاہے خون چٹائى پر بھى گرتا رہے "
مسند احمد اور ابن ماجہ نے اسے روايت كيا ہے.
واللہ اعلم ۔۔
(ماخوذ از: رسالۃ فى الدماء الطبيعيۃ للنساء تاليف شيخ ابن عثيمين)
______&_______

*ایک اور فتویٰ ملاحظہ فرمائیں!*

📚سوال- جس شخص کو مسلسل پیشاب کے قطرے آئیں اس شخص کا حکم۔۔۔؟

جواب!

📚اگر وضوء کرلینے کے بعد اور قطرہ آنے سے پہلے اتنا وقفہ ہو جاتا ہے جس میں نماز پڑھی جا سکے تو قطرہ آنے پر وضوء دوبارہ کرنا ہو گا اور اگر وقفہ اس سے کم ہے تو پھر استحاضہ والا حکم ہے ایک وضوء کر کے ایک نماز پڑھ لے اور دوسری نماز کے لیے دوسرا وضوء بنا لے ۔ [بخاری ؍الوضوء ؍باب غسل الدم]
بدن اور کپڑوں کوقطرہ سے بچانے کے لیے لنگوٹی استعمال کریں پہلی صورت میں بوقت نماز لنگوٹی اُتار کر استنجا کر کے وضوء بنا لیں اور نماز پڑھ لیں، پھر لنگوٹی باندھ لیں ۔
اور دوسری صورت میں استحاضہ والا حکم ہے۔
[اگر کسی شخص کو مسلسل پیشا ب کے قطرے آتے رہتے ہوں تو وہ ہر نماز کے لیے وضوء کر کے نماز پڑھ لے ، ہر نماز کے لیے وضو کرنا اس کی طہارت ہے ۔ لہٰذا وہ امامت بھی کروا سکتا ہے، اس کی مثال استحاضہ والی عورت ہے
📚جیسا کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کے بارے میں ہے کہ انہیں استحاضہ کی حالت تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : جب حیض کا خون ہو جو سیاہ ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے تو نماز سے رُک جا۔ اور جب دوسرا ہو تو وضوء کر اور نماز ادا کروہ تو رگ ہے۔
(ابوداؤدں کتاب الطہارۃ، نسائی، کتاب الحیض والاستحاضۃ)
تو جس طرح مستحاضہ عورت کو خون آتا رہتا ہے تو اس حالت میں اسے حکم ہے کہ وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے کیونکہ وضوء اس کی طہارت ہے اس طرح وہ آدمی جسے پیشاب کے قطرے آتے ہیں جب بھی وہ نماز ادا کرنے لگے تو وضو کر لے یہ اس کی طہارت ہے اور نماز ادا کر لے،  نماز نہ چھوڑے۔ 
فتاوی احکام ومسائل
کتاب العقائد ج 2 ص 146
محدث فتویٰ
________&_______

*اوپر ذکر کردہ احادیث اور علمائے کرام کے فتاوی جات سے درج امور کی وضاحت ملتی ہے،*

*1_ کہ ہوا خارج ہونے کی بیماری ، استحاضہ کا خون، لیکوریا کا پانی یا پیشاب کے قطرے وغیرہ کے ایسے مریض جنکی طہارت/ وضو قائم نہیں رہتا تو وہ ہر نماز سے پہلے استنجاء کر کے وضو کریں اور ایک نماز مکمل پڑھ سکتے ہیں، پھر چاہے نماز کے دوران خون ، لیکوریا ،قطرے یا ہوا خارج ہوتی رہے۔۔۔انکی نماز بالکل درست ہو گی،*

*2_ اگر کسی کو زیادہ مسئلہ ہو خون یا قطروں وغیرہ کا تو وہ روئی، کپڑا، پیمپر یا پیڈ وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں تا کہ خون یا قطرے وغیرہ نیچے نا گریں، اور ایک وضو سے ایک نماز مکمل پڑھ سکتے ہیں،*

*3_ اور اگر کوئی اور زیادہ احتیاط کرنا چاہتا ہے تو دن میں تین بار غسل کرے ،فجر کے وقت غسل کر کے نماز فجر پڑھے،پھر ظہر کے آخری وقت اور عصر کے پہلے وقت میں غسل کر کے ظہر اور عصر اکٹھی پڑھ لے،پھر مغرب کو لیٹ اور عشاء جلدی کر کے ایک غسل کر کے دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لے*

((( واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب )))

________&_______

*ملتے جلتے سوالات.....*

📚“سلسلہ سوال و جواب نمبر-268″
سوال_وضو کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نیز وضو کا مسنون طریقہ تفصیل سے بیان کریں کیا ہے؟

📚“سلسلہ سوال و جواب -94″
سوال-وضو کے بغیر قرآنِ مجید کی تلاوت کرنا کیسا ہے؟ اور کیا بے وضو، حائضہ اور جنبی قرآن ہاتھ میں پکڑ کر پڑھ  سکتے ہیں؟ نیز جن عورتوں نے رمضان میں روزہ نہیں رکھنا کیا وہ مخصوص ایام میں قرآن پڑھ سکتی ہیں؟

📚“سلسلہ سوال و جواب -15”
سوال_ کن کن امور سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔۔؟

📚“سلسلہ سوال و جواب -248″
سوال_نماز یا غیر نماز میں جب انسان کو شک پیدا ہو جائے کہ پتا نہیں اسکا وضو ہے یا نہیں تو ایسی صورت میں اسکا وضو اور نماز صحیح ہو گی یا صرف شک کی بنا پر وضو/نماز باطل ہو جائے گی اور نیا وضو کرنا پڑے گا؟

📚“سلسلہ سوال و جواب -195
سوال_ کیا خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟اور کیا خون لگنے سے کپڑے ناپاک ہو جاتے؟نیز کیا ان کپڑوں میں نماز نہیں ہو گی؟

_______&______

📲اپنے موبائل پر خالص قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل حاصل کرنے کے لیے “ADD” لکھ کر نیچے دیئے گئے پر سینڈ کر دیں،
📩آپ اپنے سوالات نیچے دیئے گئے پر واٹس ایپ کر سکتے ہیں جنکا جواب آپ کو صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائیگا,
ان شاءاللہ۔۔!
سلسلہ کے باقی سوال جواب پڑھنے
کیلیئے ہماری آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں
یا ہمارا فیسبک پیج دیکھیں::
یا سلسلہ بتا کر ہم سے طلب کریں۔۔!!

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

آفیشل واٹس ایپ
+923036501765

آفیشل ویب سائٹ
http://alfurqan.info/

آفیشل فیسبک پیج//
https://www.facebook.com/Alfurqan.sms.service2/

الفرقان اسلامک میسج سروس کی آفیشل اینڈرائیڈ ایپ کا پلے سٹور لنک 👇

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.alfurqan

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS