find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Biwi Shauhar ko Talaq de sakti hai ya khula le sakti hai?

Kya Biwi shauhar ko talaq de sakti hai?
Islam me talaq aur khula kya hai?
Kya Kisi bhi tanaja ka Wahid faisla Talaq hi hai?

سوال: گھریلو مسلہ طلاق دینا یا خلع لینا بیوی کا ؟
*جواب تحریری

خلع بیوی کے مطالبہ پر ہی ہوتا ہے اور بیوی کے مطالبہ کے بعد خاوند کا علیحدگی پر رضامند ہونے کو خلع کہتے ہے ۔
2 - خاوند سے علیحدگی اختیار کرنے والی ہر عورت پر عدت واجب ہے یا پھر اس کے خاوند نے اسے طلاق یا فسخ نکاح اور یا وفات کی وجہ سے چھوڑ ا ہو لیکن اگر دخول سے قبل طلاق ہوئي ہو تو پھر عورت پر کوئي عدت نہیں اس لیے کہ فرمان باری تعالی ہے :

اے مومنوں ! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے قبل ہی طلاق دے دو تو ان پر تہمارا عدت کا کوئي حق نہیں جسے تم شمار کرو  الاحزاب ( 49 ) ۔

3 - اور خلع کی عدت کے بارہ میں صحیح یہی ہے کہ وہ ایک حیض عدت گزارے گی اس کی دلیل سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہے :

ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ثابت بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے اپنے خاوند سے خلع کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1185 ) سنن ابوداود

حدیث نمبر ( 2229 ) اور امام نسائي رحمہ اللہ تعالی نے ربیع بنت عفراء سے حدیث بیان کی ہے سنن نسائي حدیث نمبر ( 3497 ) دونوں حدیثوں کو حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح قرار دیا ہے جس کا ذکر آگے آۓ گا ۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی عنہ کا کہنا ہے :

خلع حاصل کرنے والی عورت کو ایک حیض عدت گزارنے کا جو حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے اس میں دو حکموں کی دلیل ہے :

پہلا:
یہ کہ اس عورت پر تین حيض عدت نہیں بلکہ اسے ایک حیض بطور عدت گزارنا ہی کافی ہے ، جس طرح کہ حدیث میں واضح اورصریح موجود ہے ۔

امیر المومنین عثمان بن عفان اورعبداللہ بن عمر بن خطاب اورربیع بنت معوذ اوران کے چچا جوکبار صحابہ کرام میں سے ہیں ان سب کا مسلک بھی یہی ہے ، اوران کا کوئي بھی مخالف نہیں ۔

لیث بن سعد ابن عمررضي اللہ تعالی عنہ کے مولی نافع سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضي اللہ تعالی عنہ سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ کوبتا رہی تھیں کہ :

انہوں نے عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ کے دور میں اپنے خاوند سے خلع حاصل کیا تواس کے چچا عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ کے پاس آ کر کہنے لگے بنت معوذ نے آج اپنے خاوند سے خلع لے لیا ہے تو کیا وہ منتقل ہوجاۓ ؟ توعثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا جی ہاں وہ منتقل ہوجاۓ نہ تو ان دونوں کے درمیان کوئي وراثت ہے اورنہ ہی ایک حیض کے سوا کوئي عدت ہے ، صرف ایک حیض کے آنےتک وہ نکاح نہیں کرسکتی کہ کہيں اسے حمل ہی نہ ہو ، توعبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہما کہنے لگے : عثمان رضی اللہ تعالی عنہ ہم سے زيادہ علم والے اورہم سے بہتر تھے ۔

اسحاق بن راھویہ اورامام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کی ایک روایت میں جسے شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی نےبھی اختیار کیا ہے کا بھی یہی مسلک ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ : اس کی تائید قواعد شرعیہ کا مقتضی ہے کہ تین حیض عدت تواس لیے رکھی گئي ہے کہ رجوع کرنے کی مدت لمبی ہوسکے اورخاوند کواس مدت کے اندرغور وفکر کرنے کا موقع ملے اورعدت کے اندر رجوع کرنا ممکن ہوسکے ۔

اورجب بیوي کےلیے رجعت اورواپسی ہے ہی نہيں توپھرعدت کا مقصد تو صرف استبراء رحم ہے جس کےلیے ایک حیض ہی کافی ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ : اس بارہ میں تین طلاق شدہ عورت کی عدت کےساتھ ہم پر کوئي عیب نہیں لگایا جاسکتا ، اس لیے کہ طلاق کے بارہ میں بائن اوررجعی کے بارہ میں عدت کا حکم ایک ہی رکھا گیا ہے ۔ دیکھیں زاد المعاد ( 5 / 196 / 197 ) ۔

اس کے ساتھ ساتھ کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ خلع والی عورت کی عدت بھی مطلقہ کی طرح تین حیض ہی ہے ، امام ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نےبڑے احسن انداز میں ان کا رد کرتے ہوۓ کہا ہے :

خلع طلاق نہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے دخول کے بعد ہونے والی طلاق جواپنا عدد مکمل نہ کرسکے( یعنی تین طلاق نہ ہوں بلکہ تین سے کم ہوں ) اس پر تین احکام مرتب کیے ہیں جوکہ سب کے سب خلع میں نہيں پاۓ جاتے :

پہلا : یہ کہ خاوند کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہوتا ہے ۔

دوسرا :
اس کی تعداد تین ہے تو تین کا عدد مکمل ہونے پر وہ اس کے لیے حلال نہیں مگرجب وہ کسی اورمرد سے شادی کرے اوردخول کے بعد اس سے بھی طلاق ہوتو پھر پہلے کے لیے حلال ہوسکتی ہے ۔

تیسرا :
اس میں عدت تین حیض ہیں ۔

تویہ سب کچھ خلع میں نہیں ہے ، لھذا اس بنا پر ہم یہ کہيں گے کہ خلع لینے والی عورت کی عدت اتنی ہی رہے گی جس پر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم دلالت کرتی ہے کہ اس کی عدت ایک حیض ہے ۔
محمد وقاص شیرازی فیصل آباد
__________________________
خواتین کےلئے اہم پیغام۔

راستہ الگ کرنے سے پہلے سوچ لیں۔
( *خواتین کے لیے*)

اگر  آپ کی نظر میں ازدواجی ذندگی کے مسائل کا آخری حل علیحدگی ہی ہے تو ایک بار ان مسائل کا ادراک بھی کر لیں*۔

📌  میکے میں کیا کیا مسائل پیش آ سکتے ہیں؟

*بسا اوقات خواتین کا روٹھ کر میکے جانے کا مقصد طلاق یا خلع نہیں ہوتا بلکہ وہ چند دن رہنا چاہتی ہیں اور یہ سوچتی ہیں کہ شوہر منا کر لے جائے گا۔کبھی والدین بیٹی کی شکایات کو انا کا مسئلہ بنا کر بیٹی کو روک لیتے ہیں تو کبھی شوہر بیگم کے روٹھ کر جانے کو مسئلہ بنا لیتا ہے اور خود ہی آئے گی اور خود ہی آئے گا سے بات بڑھتے بڑھتے علیحدگی تک جا پہنچتی ہے*۔

*لہذا کبھی بھی اپنا گھر چھوڑ کر جانے کی غلطی نہ کریں*۔

📌  *ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ کیا میکے والے آپ کے اس فیصلے کی تائید کریں گے*؟
📌 *میکے میں والدین کے علاوہ بھائی اور بھابھیاں آپ کے وہاں مستقل قیام سے خوش ہوں گی*؟
📌 *میکے میں بچوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں سے آپ کی وقعت کم تو نہ ہو گی*؟
📌 *جس طرح اب چند گھنٹوں یا چند دنوں کے لیے میکے جانے پر آپ کا استقبال اور آؤ بھگت کی جاتی ہے مستقل رہنے کی صورت میں بھی ایسا ہی ہو گا*؟
📌  *سب سے بڑا مسئلہ اخراجات کا ہو گا کیا میکے والے ہمیشہ آپ کا ساتھ دے پائیں گے*؟
📌 *اگر آپ خود کماتی ہیں تو کیا یہ آمدن کافی ہو گی*؟
📌 *بچوں کا کیا مستقبل ہو گا*؟
📌  *کیا آپ بچوں کے بغیر رہ پائیں گی*؟

*میاں بیوی کے درمیان بہت سنجیدہ قسم کے مسائل بھی ہو جاتے ہیں لیکن علیحدگی کی صورت میں اوپر لکھے گئے مسائل اس سے بھی کہیں شدید ہوتے ہیں جب آہستہ آہستہ میکے میں آپ کی جگہ کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے*۔

علیحدگی کے بعد عموماً والدین دوسری شادی پر زور دیتے ہیں لیکن کیا دوسرا شوہرآپ کے بچوں کو قبول کرے گا۔

( طلاق یافتہ مرد حضرات کی 99% تعداد بغیر بچوں کی خاتون سے شادی کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ اپنے اور خاتون کے بچوں کو ایک جگہ رکھ کر تناؤ کی کیفیت نہیں بنانا چاہتے۔ خاتون کے بچوں کے اخراجات ایک اضافی بوجھ ہوتے ہیں)

  اس لیے عزیز بہن اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔

  مکمل دیانت داری کے ساتھ شوہر کی خوبیوں اور خامیوں کو دیکھیں اگر خوبیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو ساتھ رہنا ہی بہترین فیصلہ ہے۔
  اپنی خامیوں پر بھی قابو پانے کی کوشش کریں۔
  اور سب سے اہم یہ کہ ماضی کی تلخ یادوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتے ہوئے بہت ہمت اور حوصلے کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیجئے۔

محبت اور خلوص سے اس رشتے کو مضبوط کیجئے۔

Share:

Sham ke waqt Ghar me Jhhadu lagane se barkat khatam ho jati hai.

Kya Sham ko ghar me jhhadu nahi lagana chahiye?
Kya rat me Jhhadu lagane se ghar ki barkat khatam ho jati hai?
क्या शाम के वक्त झाड़ू लगाने से घर में बरकत नहीं होती है?
कुछ लोगो का कहना है के मगरिब के बाद घर में झाडू नहीं देना चाहिए, असर के वक्त तक दे देना चाहिए। रात को झाड़ू देने से रिज्क में कमी होती है।
क्या इसकी कोई शरई हैसियत है वजाहत फरमा दें।
क्या इसलाम शाम के वक्त घर में झाडू लगाने से मना करता है या यह मंघरत बातें है।

*السلام و علیکم!*

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مغرب کے بعد گھر میں جھاڑو نہیں دینا چاہیے عصر ٹائم تک دے لینا چاہیے ایسے رات کو جھاڑو دینے سے رزق میں کمی ہوتی ہے اسکی کوئی شرعی حثییت ہے وضاحت فرما دیں؟

*جواب تحریری

#ایــک_غلــط_ســوچ

لوگوں میں ایک بات مشہور ہے کہ شام کو جھاڑو لگانا غلط ہے، عصر کے بعد جھاڑو لگانا یا صفائی کرنا ممنوع ہے۔ سورج ڈھل جانے کے بعد جھاڑو لگانا بد قسمتی لاتا ہے۔ عصر کے بعد یا مغرب سے پہلے اگر گھر کے صحن میں یا اندر جھاڑو لگائی تو تنگ دستی پیدا ہو جائے گی اور رزق میں کمی ہو جائے گی مغرب کی اذان کے بعد جھاڑو لگانے سے گھر میں فاقے شروع ہو جائیں گے یہ ایک غلط سوچ ہے...!!!!

اَصل میں شام کے وقت جھاڑو نہ لگانے سے متعلق عقیدہ خالصتاً ہندوؤں سے آیا ہے۔ چونکہ ہندو دھرم کے مطابق شام کا وقت ان کی لکشمی دیوی کے آنے کا ہوتا ہے تو سورج ڈھل جانے کے بعد جھاڑو لگانے سے "لکشمی دیوی" ناراض ہو جاتی ہے اور وہ گھر میں نہیں آتی جس وجہ سے اس گھر والوں کے اوپر بد قسمتی آتی ہے...!!!!

شام کے وقت جبکہ لکشمی دیوی گھر میں آ چکی ہو اور پوجا پاٹ مکمل کی جا چکی ہو تو اس کے بعد جھاڑو لگانا ممنوع ہے کیونکہ اگر اس وقت جھاڑو لگایا گیا تو لکشمی دیوی گھر سے چلی جائے گی جس کا مطلب ہندو دھرم کے عقیدے کے مطابق یہ ہے کہ گھر سے لکشمی یعنی "دولت" اور قیمتی اشیاء کے ضائع ہو جانے کی امید ہے...!!!!
(کتاب از مسز انجالی گڈگِل ۲۰۰۷ء)

گھر میں جھاڑو پونچھا دن کے وقت کرنا چاہیے شام کو یا رات کو جھاڑو دینے سے گھر میں "منفی اثرات" یا "بری قوتیں" داخل ہو جاتی ہیں اسی لیے کسی کو بھی شام کے وقت جھاڑو دینا منع ہے...!!!!
( لکشمی دیوی - از: ویداس)

پرانے زمانے میں جب بجلی نہیں ہوتی تھی اور دیا وغیرہ جلایا جاتا تھا تو بڑے کہتے تھے سورج ڈھل جانے کے بعد جھاڑو مت دو کیونکہ اس سے اندیشہ ھے کہ کوئی قیمتی چیز اندھیرے کی وجہ سے جھاڑو سمیت کوڑے میں چلی جائے یا گم ہو جائے مگر ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق لکشمی (دولت) جھاڑو سے باہر چلی جاتی ہے۔ یہ دوسرے نظریّہ سے دھرمی عقیدہ بھی رکھتا ھے کہ لکشمی دیوی ناراض ہو کر چلی جائے گی کہ شاید اس دیوی کو دُھول مٹی سے کوئی مسئلہ ہے...!!!!

     رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
                    ❞صفائی نصف ایمان ہے❝

لہٰذا صبح ہو یا شام، رات ہو یا دن ہر وقت جب صفائی کی ضرورت پڑے تو اسے کرنا چاہیے۔ یہی اِسلام کی منشا ہے...!!!!

تو معلوم ہوا کہ اس درج بالا عقیدے کی بنیاد غیر اسلامی ہے اور مسلمانوں کو ایسے عقائد رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ چونکہ ایسے عقائد کی تعلیمات برِصغیر کے مسلمانوں میں ہندوؤں سے آئی ہیں تو ایسی سوچ رکھنا گناہ کا سبب بھی ہو گی۔ اللّٰهﷻ ہم سب کو غیر اسلامی عقائد سے بچائے اور ہمیں ہدایت دے کہ ہم اپنی اگلی نسلوں تک ایسے عقیدے نہ پہنچائیں، آمین یارب العٰلّمین...!!!!

Share:

Kya Auratein Qabaristan (Graveyard) Me ja sakti hai?

kya Auratein Qabaristan me ja sakti hai?
Kya Khawateen Qabaristan me ja sakti hai?
can Women's visit graveyard?
क्या इसलाम औरतों क़ब्रिस्तान मै जाने से मना करता है?
क्या मुस्लिम खवातीन क़ब्रिस्तान में जा सकती है?
k
औरतों के लिए क़ब्रिस्तान कि जियारत का हुक्म।

عورتوں کے لئے قبرستان کی زیارت کا حکم
================
عورتوں کا زیارت قبور کی نیت سے قبرستان جانا جائز اور مستحسن امر ہے، بہ شرطے کہ شرعی آداب و حدود کو ملحوظ رکھا جائے، یعنی ستر و حجاب سے متعلق احکام کی پابندی کی جائے اور نالہ و شیون سے گریز کیا جائے۔ نبی کریم ﷺ نے اول اول مرد و زن ہر دو کو قبروں کی زیارت سے منع فرمایا تھا، لیکن بعدازاں یہ ممانعت ختم کردی اور فرمایا:
’کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور ألا فزوروہا فانہا ترق القلب، وتدمع العین وتذکر الآخرۃ… الحدیث (مستدرک الحاکم:376/1)
’’میں نے تمہیں زیارت قبور سے روکا تھا، لیکن اب تم ان کی زیارت کیا کرو کہ اس سے رقت قلب پیدا ہوتی ہے، آنکھیں پرنم ہوتی ہیں اور آخرت کی یاد آتی ہے۔‘‘
ظاہر ہے کہ جس طرح ممانعت مردوں اور عورتوں کے لیے یکساں تھی، اسی طرح اب زیارت قبور کا حکم بھی دونوں ہی کے لیے ہے۔ علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے زیارت قبور کے جو مقاصد اور حکمتیں بیان فرمائی ہیں، خواتین کو بھی ان کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کہ مردوں کو، لہٰذا اگر وہ ان کے پیش نظر قبرستان جانا چاہیں، تو انہیں کیوں کر روکا جا سکتا ہے؟

اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھی یہی موقف ہے۔ چنانچہ مروی ہے کہ
ایک مرتبہ سیدہ اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی قبر سے واپس آرہی تھیں کہ عبداللہ بن ابی ملیکہ نے استفسار کیا کہ کیا رسول خدا ﷺ نے زیارت قبور سے منع نہیں فرمایا؟ ام المومنین نے جواب دیا: ہاں یہ درست ہے، لیکن بعدازاں آپ ﷺ نے اس کی رخصت مرحمت فرما دی تھی۔ (مستدرک الحاکم:376/1)

اسی طرح ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ قبروں کے پاس کیا کہنا چاہیے، تو آں حضرت ﷺ نے یہ کلمات سکھلائے:
السَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، وَیَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِیْنَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ(مسلم:974)
’’اے ان گھروں والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلامتی ہو۔ ہم میں سے آگے جانے والوں اور پیچھے رہنے والوں پر خدا سلامتی فرمائے اور خدا نے چاہا تو ہم بھی جلد ہی تمھیں ملنے والے ہیں۔‘‘
اس سے استدلال یوں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ نہیں فرمایاکہ عورتوں کے لیے تو زیارت قبور ہی ممنوع ہے پھر دعا کا سوال کیسا؟ بل کہ آپ ﷺ نے انھیں باقاعدہ دعا بتلائی جس سے عورتوں کے لیے زیارتِ قبور کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک خاتون کے پاس سے گزرے جو قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی، تو آنحضور ﷺ نے فرمایا:
’اتقی اللہ واصبری‘ ، یعنی ’اللہ سے ڈرو اور صبر سے کام لو۔‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے عورتوں کے لیے زیارت قبور کا اثبات ہوتا ہے، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی اور آں حضرت ﷺ کی تقریر یعنی کسی کام کو دیکھ کر خاموش رہنا اور منع نہ فرمانا بھی حجت ہے۔
چونکہ اس سلسلہ میں منع والی بھی روایت ہے ۔ ’لعن رسول اللہ زائرات القبور‘
یعنی ’رسول اللہ ﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘
امام قرطبی دونوں قسم کی احادیث مبارکہ میں تطبیق دیتے ہوئے اور منع کی حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اللعن المذكور في الحديث إنما هو للمكثرات من الزيارة لما تقتضيه الصيغة من المبالغة ولعل السبب ما يفضي إليه ذلك من تضييع حق الزوج والتبرج وما ينشأ من الصياح ونحو ذلك، فقد يقال: إذا أمن جميع ذلك فلا مانع من الإذن لهن، لأن تذكر الموت يحتاج إليه الرجال والنساء۔ انتهى۔ قال الشوكاني رحمه الله: وهذا الكلام هو الذي ينبغي اعتماده في الجمع بين أحاديث الباب المتعارضة في الظاهر ۔۔۔ نیل الاوطار: 4؍ 117 (دار احیاء التراث العربی)
اس حدیث (لعن اللہ زوارات القبور) میں لعنت کا تعلق صرف ان عورتوں سے ہے، جو کثرت سے قبروں کی زیارت کرتی ہیں، اسی لئے اس حدیث مبارکہ میں مبالغہ کا صیغہ (زوارات) استعمال کیا گیا ہے، اور شائد کہ کثرت سے عورتوں کی قبروں سے زیادت کے ممنوع کی وجوہات یہ ہیں: اس میں شوہر کا حق پامال ہوتا ہے، اور پھر کثرت زیارت قبور سے عورتوں کی زیب و زینت کا اظہار ہوتا ہے اور اسی طرح ان کا چیخ و پکار کرنا وغیرہ وغیرہ، لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی خاتون ان خرابیوں سے اجتناب کرے تو اس کیلئے زیارت قبور کی ممانعت نہیں، کیونکہ موت کو یاد کرنے کی ضرورت جس طرح مردوں کو ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ہے۔‘‘

امام شوکانیؒ امام قرطبیؒ کے قول کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث کے ظاہری تعارض کو حل کرنے کیلئے امام قرطبیؒ کی یہ تطبیق بہت اچھی اور قابل اعتماد ہے۔
اس ضمن میں محدث زماں علامہ ناصر البانی رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ اس حدیث میں ’زائرات‘ کے بجاے ’زوّارات‘ کا لفظ درست ہے ۔ اس صور ت میں حدیث کا مفہوم یہ ہوگا کہ آں حضرت ﷺ نے اُن عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔چنانچہ خواتین کو بہت زیادہ قبرستان میں نہیں جانا چاہیے، البتہ کبھی کبھار قبروں کی زیارت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ أعلم

Share:

Pak Daman Mard Pak Daman Auraton ke liye Aur Pak Daman Aurat pak Daman mard ke liye. | Nikah Verse In Quran

Pak Daman Aurat pak Daman mardo ke liye aur pak Daman mard pak Daman Auraton ke liye.

Islam ne Kin buniyadi chijon pe nikah karne ka hukm diya hai?
Aaj hamare Muashare me Larkiyo ki shadi  sirf shakl o surat dekh kar hi kiya jata hai.

ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِالرَّحْمٰنِﺍلرَّﺣِﻴﻢ

रसूल अल्लाह  सल्लाहू अलैहे वसल्लंलम ने फरमाया: मुसलमान वो है, जिसकी ज़बान और हाथ से लोग महफ़ूज़ हों, और मोमिन वो है जिस से लोग अपनी जान और माल के बारे में इतमिनान रखें।
Sunan Nasa'i: jild-6, Kitab ul iman 47, hadith no. 4998*_*Grade Sahih

"जो बुराई को भलाई से दफ़ा करते हैं, आख़िरत का घर उन्हीं लोगों के लिए है।" सूरह रादः 22

السلام علیکم و رحمة الله وبركاته

``` میرا سوال یہ ہے کہ قرآن میں ہے پاک مرد پاک عورتوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے لیکن میں قسم اٹھا کر کہتی ہوں نہ میں نے شادی سے پہلے برائی کی نہ بعد اپنے شوہر سے بہت محبت کرتی ہوں```

* لیکن وہ اور لڑکیوں کے ساتھ تعلقات ہیں میں یہ آیت پڑھ کر کنفیوز ہو جاتی ہوں اس کی تشریح کر دیں؟؟*

```☆• وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ```

* الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ أُولَئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ﴿26﴾*

```●• [خبیث عورتیں خبیث مردوں کے ﻻئق ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے ﻻئق ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے ﻻئق ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے ﻻئق ہیں۔ ایسے پاک لوگوں کے متعلق جو کچھ بکواس [بہتان باز] کر رہے ہیں وه ان سے بالکل بری ہیں، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی۔ (26)```

* اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکدامنی کے بارے میں اتری تھی*

```●• جب منافقین نے آپ پہ بہتان بازی کی اور آپ کی شان میں گستاخی کی```

* تو اللہ رب العزت نے نہ صرف سیدہ عائشہ کی طہارت کا اعلان کیا بلکہ اس بات کی مزید تصدیق کی ہے*

```☆• کہ رسول اللہ کے شان شایاں ہی نہیں کہ کوئی ایسی عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہو اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو تو رب العزت نے خود آپ کے لئے منتخب کیا تھا ```

*⭕ اس آیت سے مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ جو پاک مرد ہو گا اسکی بیوی بھی پاک ہو گی جبکہ ایسا نہیں ہے*

```○• بلکہ یہاں رشتہ تعلق بنانے سے پہلے اس بات پہ زور دیا جارہا ہے کہ پاک عورت کو پاک مرد سے بیاہو```

* جیسا کہ دوسرے مقام پہ فرمان باری تعالی ہے*

* اَلزَّانِیۡ  لَا یَنۡکِحُ  اِلَّا  زَانِیَۃً  اَوۡ  مُشۡرِکَۃً ۫ وَّ الزَّانِیَۃُ  لَا یَنۡکِحُہَاۤ  اِلَّا زَانٍ  اَوۡ مُشۡرِکٌ ۚ وَ حُرِّمَ  ذٰلِکَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۳﴾*

```●• زانی مرد بجز زانی ہ یا مشرکہ عورت کے اور سے نکاح نہیں کرتا اور زنا کار عورت بھی بجز زانی یا مشرک مرد کے اور نکاح نہیں کرتی اور ایمان والوں پر یہ حرام کر دیا گیا ۔```
                   _سورة  النور : 03_

* یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ مومن مرد کو نہ مشرک سے بیاہو نہ ہی زانیہ عورت سے اسی طرح مومنہ عورت کے لئے بھی ممانعت ہے*

```●• لیکن مادہ پرستی کا دور دورہ ہے ماں باپ دینداری کو پس پشت ڈال کر مال پیسہ کو دیکھتے ہیں چاہے لڑکا زانی شرابی ہو یہ کہ کر رشتہ دے دیتے کہ سلجھ جائے گا```

* اور خیال یہ ہوتا کہ بہن بیٹی کو مالی وجہ سے کوئی پریشانی نہیں ہو گی*

```●• حالانکہ یہ نہیں دیکھتے کے رب العالمین کے حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔```

* پیارے رسول اللہ کا فرمان بھی کچھ یوں ہے کہ عورت سے شادی چار وجوہات کی وجہ سے کی جاتی ہے*

```☆• اول اس کے مال و دولت کی وجہ سے
☆• دوسرا اس کے نسب خاندان کی وجہ سے
☆• تیسرا اس کی شکل و صورت خوبصورتی کی وجہ سے
☆• اور آخری اس کے دین کی وجہ سے```

* تو تم جب بھی نکاح کرو دین دار عورت سے نکاح کرو۔۔۔*

```◇• اس لئے ہونا یہ چاہیے کہ ماں باپ کو اپنی اولاد کی شادیاں کرتے ہوئے مال و دولت اچھا گھر بنگلہ گاڑی نہیں دیکھنی چاہیے```

*✨ بلکہ لڑکے ، لڑکی کا دین اس کا کردار اصل اہمیت کا حقدار ہے۔۔۔*

```●• اس کے ساتھ ایک اور ملعون فعل ہمارے معاشرے میں کثرت سے پایا جاتا ہے کہ عورت کی دینداری کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اور اس کی شکل و صورت کی وجہ سے اس کو ریجیکٹ کر دیا جاتا ہے ```

* حالانکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے*

* لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم*

```اللہ نے انسان کو بہت بہتر طریقے سے پیدا کیا ہے۔```

* اور اصل حسن تو کردار کا ہے کوئی بھی غیرت مند مرد کبھی بھی خوبصورت بے حیاء زانیہ عورت نہیں چاہے گا*

```☆• بلکہ اس کے لئے اصل چیز اسکا مطالبہ ایک باحیاء با کرداد والی لڑکی ہی ہو گی```

* اللہ رب العزت ایسے والدین کو ہدایت دیں جو مال و دولت کے چکر میں بیٹیوں کو زانیوں اور شرابیوں کے ساتھ بیاہ دے کر انکی زندگیاں اجیرن کر دیتے ہیں*

```آمین یا رب العالمین```

┅┈••✿ ͜✯○☆  ͜͡ ۝͜͡  ○☆✯͜ ✿••┄┅

Share:

Qayamat ke din ka manjar kaisa hoga?

Qayamat ka din kaisa hoga?
कयामत कब आएगी और वो दिन कैसा होगा?
आखिरत की तैयारी कैसे करे?
कयामत के दिन का मंजर कैसा होगा?

آخرت کی تیاری کرتے رہیں، قیامت کا منظر کچھ یوں ہوگا:

🔅قیامت کا دن بہت عظیم دن ہے۔
(سورة الحج:1)

🔅اس دن سنگین حادثات پیش آئیں گے۔
(سورة القارعة:3-1)

🔅وہ دن نہایت تلخ دن ہوگا۔
(سورة القمر:46)

🔅ہر طرف مصیبت چھا جائے گی۔
(سورة النازعات:34)

🔅اس دن کا شر ہر طرف پھیلا ہوگا۔
(سورة الانسان:7)

🔅بہت خوف اور گھبراہٹ کا عالم ہوگا۔
(سورة إبراهيم :42)

🔅اس دن کی ہولناکیاں دیکھ کر آنکھیں پتھرا جائیں گی۔
(سورة القيامة:7)

🔅اس دن کی شدت سے دل اور نگاہیں الٹ جائیں گے۔
(سورة النور:37)

🔅کلیجے منہ کو آجائیں گے۔
(سورة غافر:18)

🔅وہ تیوریاں چڑھانے والا دن ہوگا۔
(سورة الإنسان:10)

🔅وہ دن بچوں کو بوڑھا کرے گا۔
(سورة المزمل:17)

🔅حاملہ عورتوں کے حمل گر جائیں گے۔
(سورة الحج:2)

🔅وہ دن ٹلنے والا نہیں ہوگا۔
(سورة الشورى:47)

🔅اس دن انسان جائے پناہ تلاش کرے گا۔
(سورة القيامة:11-10)

🔅اس دن کسی کا مکر و فریب کسی کام نہں آئے گا۔
(سورة الطور:46)

🔅اس دن کوئی عہدہ اور منصب کام نہ آئے گا۔
(سورة الشعراء:88)

🔅اس دن کوئی رشتہ کام نہ آئے گا۔
(سورة لقمان:33)

🔅اس دن دنیا کی ہر چیز فنا ہوجائے گی۔
(سورة الكهف:8)

🔅آسمان لرزے گا۔
(سورة الطور:9)

🔅آسمان پھٹ جائے گا۔
(سورة المزمل:18)

🔅آسمان دروازے دروازے ہوجائے گا۔
(سورة النبا:19)

🔅آسمان پھٹ کر سرخ چمڑے کی طرح گلابی ہو جائے گا۔
(سورة الرحمن:37)

🔅آسمان کی کھال اُتاردی جائے گی۔ 
(سورة التكوير:11)

🔅آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا۔
(سورة المعارج:8)

🔅سورج لپیٹ دیا جائے گا۔
(سورة التكوير:1)

🔅چاند گہنا جائے گا۔
(سورة القيامة:8)

🔅سورج اور چاند ملا دیئے جائیں  گے۔
(سورة القيامة:9)

🔅ستارے بے نور ہو کر بکھر جائیں گے۔
(سورة المرسلات:8)، (سورة الانفطار:2)

🔅زمین زور سے ہلائی جائے گی۔
(سورة الواقعة:4)

🔅زمین اور پہاڑ لرزنے لگیں گے۔
(سورة المزمل:14)

🔅زمین اور پہاڑوں کو ایک ہی چوٹ سے ریزہ ریزہ کردیا جائے گا۔
(سورة الحاقة:14)

🔅زمین اپنے اندر کا سب کچھ باہر نکال پھینکے گی۔
(سورة الانشقاق:4)

🔅زمین کسی اور زمین سے تبدیل کر دی جائے گی۔
(سورة إبراهيم:48)

🔅زمین پھیلا کر برابر کردی جائے گی۔
(سورة طه:107-106)

🔅پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون کی طرح ہوجائیں گے۔
(سورة القارعة:5)

🔅پہاڑ غبار بنا دیئے جائیں گے۔
(سورة الواقعة:6-5)

🔅سمندر بھڑک اُٹھیں گے۔
(سورة التكوير:6)

🔅سمندر پھاڑ دیئے جائیں گے۔
(سورة الانفطار:3)

🔅اس دن صور پھونکا جائے گا۔
(سورة المدثر:8)

🔅صور کی آواز ایک ہولناک چیخ کی طرح ہوگی ۔
(سورة ص:15)

🔅اس کی آواز سے زمین و آسمان میں موجود تمام مخلوق  گھبرا جائے گی۔
(سورة النمل: 87)

🔅صور کی آواز کانوں کو بہرا کردے گی۔
(سورة عبس:33)

🔅صورکی آواز کی شدت سے زمین و آسمان کی ہر چیز بیہوش ہو کر گر پڑے گی۔
(سورة الزمر:68) 

🔅جب پہلا صور پھونکا جائے گا تو  ہر چیز ختم ہو جائے گی بس اللہ کی ذات باقی رہے گی۔
(سورة الرحمن:27-26)

🔅دوسرا صور لوگوں کو جمع کرنے کے لئے پھونکا جائے گا۔
(سورة الكهف :99)

🔅ایک ہی ڈانٹ سے سب کو اٹھایا جائے گا۔
(سورة الصافات:19)

🔅سب لوگ قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔
(سورة يس:51)

🔅اس دن اولین و آخرین کو اکٹھا کیا جائے گا۔
(سورة الواقعة:50-49)

🔅کوئی ایک باقی نہیں  چھوڑا جائے گا۔
(سورة الكهف:47)

🔅جانوروں کو بھی اکٹھا کیا جائے گا۔
(سورة التکویر:5)

🔅لوگ فوج در فوج جمع ہوں گے۔
(سورة النبا:18)

🔅 لوگوں پر شدید گھبراہٹ طاری ہوگی۔
(سورة یس:52)

🔅مجرموں کی آنکھیں دہشت سے نیلی ہورہی ہوں گی۔
(سورة طه:102)

دعا ہے رب کائنات! ہمیں دنیا کی رسوائی و آخرت کے عذاب سے محفوظ و مامون رکھے اور ہمیں اپنی پناہ عطا فرمائے. آمین.

*ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃً و فی الآخرۃ حسنۃ و قنا عذاب النار.* (القرآن)
*ربی اوزعنی ان آشکر نعنتک التی انعمت علی و علی والدی وان اعمل صالحا ترضاہ... (القرآن)*
*اے ہمارے رب ہمیں توفیق دے کہ ہم تیرے فضل و کرم اور احسان کا شکر ادا کرتے رہیں جو تو نے ہم پر اور ہمارے والدین پر کیا ہے اور هم ایسے عمل کریں جو تجھے پسند آئیں۔*

*اللهم آمیـن*

Share:

Kya surat banane wala hi asal badsurat hai?

Kisi Kale Shakhs (Black) Ko dekh kar Use Zalil kya kisi Musalman ko zeb deta hai?
Kisi Ki Surat ka majak banana aur use badsurat (ugly) kah dena kya isi me hamari aqalmandi hai?
Dusro ke Chehre ka majak banana aur use ruswa karna.
🔷خدا دیکھ رہا ہے....*

📛دوسروں کے ظاہر پر مسخره کرنا،
یعنی
فعل خدا کے ساتھ مسخرہ (نعوذبالله)

❌ایک شخص کو کہا کہ کتنے بدصورت ہو.
👌 مسکرا دیا اور کہا: صورت سے مسئلہ ہے یا صورت بنانے والے سے👌⁉️

💟 هوَالَّذي يُصَوِّرُکُمْ فِي‌الْأَرْحامِ کَيْفَ يَشاءُ

☝️وہی ذات ہے کہ جو [ماؤں] کے رحموں میں جیسے چاہے تمہاری شکل و صورت بناتا ہے.
📖آل‌عمران آیه 6

✅یعنی کیا میں ماں کے رحم میں ظاہری صورت کے انتخاب کا حق رکھتا تھا؟
پس مجھ پر اعتراض یا مسخرہ بازی کیوں!

✅کبھی کبھی اگر اپنے بعض الفاظ پر غور کریں تو ہمارے لئے بہت برے ثابت ہوں گے

جیسے اسی طرح کے مسخرے یعنی صورت بنانے والے(خدا) پر اعتراض
یعنی (خدا) کو یہ حق نہیں تھا کہ اسے اس طرح خلق کرے

(اب یہاں ہم کہیں گے بھائی جان ہمارا مقصد یہ نہیں تھا لیکن اگر ہم اپنے الفاظ کو کھولتے ہیں تو کتنے غلط معنی دیتے ہیں)

یعنی  👇👇
⬅️گونگا انسان
⬅️بہرا انسان
⬅️توتلا انسان
⬅️چھوٹے قد والا انسان
⬅️کالا انسان
👈 ان سب کا خالق بھی خدا ہے فقط ہماری شکلیں فرق کرتی ہیں نہ کہ ہم ان سے بہتر ہیں ....کیونکہ👇👇
☘سوره حجرات آیه 13:

إِنَّ أَكرَمَكُم عِندَ اللَّهِ أَتقٰكُم
 تم میں سے خدا کے نزدیک  باعزت ترین شخص وہ ہے جو زیادہ تقوی اختیار کرے؛

Share:

Jadu Ki Pahchan kaise kare, Kaise jane ke aap par kisi ne jadu kiya hai?

Jinn aur jadu ki nashaniya kaise pahchane?
Kaise jane ke kisi shakhs ke upar jadu kiya gaya hai?
جادو اور بندش کی نشانیاں:

*کسی شخص پر اگر جادو کیا گیا ہو تو اس کو مختلف نشانیوں اور علامات سے پہچانا جاسکتا ہے، ذیل میں اس کی کچھ علامات بیان کی جاتی ہیں:*

1 بیماری ہونے کے باوجود رپورٹس کلئیر آنا اور تکلیف برقرار رہنا.

2 طبیعت میں چڑچڑاپن اور تنہائی پسند رہنا.

3 چھوٹی چھوٹی باتوں پر شدید غصہ آنا.

4 انجانا خوف محسوس کرنا.

5 نماز اور قرآن سے کراہت محسوس کرنا

6 خوابوں میں خون اور پانی دیکھنا

7 بلا وجہ رونے کو دل کرنا.

8 جسم میں سوئیاں چھبنا کمر کا درد رہنا

9 قدموں کا آہٹ اور کالی بلی کا پیچا کرنا.

10 والدین اور بہن بھائیوں سے نفرت کرنا.

11 دماغ کا ماؤف ہونا خون کے چینٹے پڑنا

12 دین کے بارے میں منفی خیالات آنا.

13 پاؤں کے تلوے جلنا جسم کا بھاری ہونا

14 بے اولادوں کے رپورٹس کلئیر ہونے کے باوجود بچے پیدا نہ ہونا.

Share:

Aurat Aur Mard ki Namaj me Kya fark hai?

Kya Aurat aur Mard ki Namaj alag alag hai?

Kya Aurat aur Mard ke namaj padhne ka tarika alag hai?

Aurat aur Mard ki Namaj me fark

Kya Bagair Pair dhanke Khawateen ki Namaj ho sakti hai? 

سوال: لمبی تحریری پوسٹ کی وضاحت فرمائیں ؟

عورتوں مردوں کی نماز میں فرق ۔۔۔۔

یاد رکھیں حدیث میں نماز نبوی صلی اللّہ علیہ وسلم میں عورتوں مردوں کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے ✔️ ہم اپ کو مکمل نماز نبوی صلی اللّہ علیہ وسلم طریقہ سینڈ کرتے ہیں اپ ٹھیک سے اس طریقہ کو پڑھیں اور عمل کریں ۔۔۔۔۔

نمازِ نبوی عورتوں مردوں کی نماز کا طریقہ*

*نماز ميں مرد و عورت كے مابين فرق*

الحمد لله
اصل ميں عورت سب دينى احكام ميں مرد كى طرح ہى ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" عورتيں مردوں كى طرح ہى ہيں "

مسند احمد، صحيح الجامع حديث نمبر ( 1983 ) ميں اسے صحيح قرار ديا گيا ہے.

ليكن اگر عورتوں كے متعلق كسى چيز ميں خصوصيت كى دليل مل جائے تو اس ميں وہ مردوں سے مختلف ہونگى، اور اس موضوع ميں نماز كے اندر عورت كے بارہ ميں جو علماء نے ذكر كيا ہے وہ درج ذيل ہے:

- عورت پر اذان اور اقامت نہيں ہے، كيونكہ اذان ميں آواز بلند كرنا مشروع ہے، اور عورت كے ليے آواز بلند كرنا جائز نہيں.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: اس ميں ہميں كسى اختلاف كا علم نہيں .

ديكھيں: المغنى مع الشرح الكبير ( 1 / 438 ).

- عورت كے چہرے كے علاوہ باقى سب كچھ نماز ميں چھپائے گى، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اللہ تعالى نوجوان عورت كى نماز اوڑھنى كے بغير قبول نہيں كرتا"

رواہ الخمسۃ.
عورت كے ٹخنے اور قدموں ميں اختلاف ہے، ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

نماز ميں آزاد عورت كا سارا بدن چھپانا واجب ہے، اگر اس ميں سے كچھ بھى ظاہر ہو گيا تو اس كى نماز صحيح نہيں ہو گى، ليكن اگر بالكل تھوڑا سا ہو، امام مالك، اوزاعى اور امام شافعى كا يہى قول ہے.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 2 / 328 ).

- عورت ركوع اور سجدہ ميں اپنے آپ كو اكٹھا كرے گى اور كھلى ہو كر نہ رہے كيونكہ يہ اس كے ليے زيادہ پردہ كا باعث ہے.

ديكھيں: المغنى ( 2 / 258 ).

ليكن اس كا ذكر كسى حديث ميں نہيں ملتا.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

امام شافعى رحمہ اللہ تعالى نے " المختصر " ميں كہا ہے كہ: عورت اور مرد كے مابين نماز ميں كوئى فرق نہيں، ليكن اتنا ہے كہ عورت كے ليے اكٹھا ہونا اور سجدہ ميں اپنا پيٹ رانوں سے لگا لينا مستحب ہے، كيونكہ يہ اس كے ليے زيادہ پردہ كا باعث ہے، اور زيادہ پسنديدہ ہے، ركوع اور سارى نماز ميں. انتہى.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 429 ).

- عورت كے ليے عورت كى جماعت ميں نماز ادا كرنا مستحب ہے، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ام ورقہ كو حكم ديا تھا كہ وہ اپنے گھر والوں كى امامت كروايا كرے"

اس مسئلہ ميں علماء كرام كے مابين اختلاف پايا جاتا ہے، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ المغنى اور المجموع ديكھيں، اور اگر غير محرم مرد نہ سن رہے ہوں تو عورت اونچى آواز سے قرآت كرے گى.

ديكھيں: المغنى ( 2 / 202 ) اور المجموع للنووى ( 4 / 84 - 85 ).

- عورتوں كے ليے گھروں سے باہر مسجدوں ميں جا كر نماز ادا كرنا جائز ہے، ليكن ان كى اپنے گھروں ميں نماز ادا كرنا افضل ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اللہ تعالى كى بنديوں كو مسجدوں كى طرف نكلنے سے منع نہ كرو، اور ان كے گھر ان كے ليے بہتر ہيں"

اس كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 983 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

- اور امام نووى رحمہ اللہ تعالى " المجموع" ميں كہتے ہيں:

عورتوں كى جماعت مردوں كى جماعت سے كچھ اشياء ميں مختلف ہے:

1 - جس طرح مردوں كے حق ميں ضرورى ہے اس طرح عورتوں كے ليے ضرورى نہيں.

2 - عورتوں كى امام عورت ان كے وسط ميں كھڑى ہو گى.

3 - اكيلى عورت مرد كے پيچھے كھڑى ہو گى نہ كہ مرد كى طرح امام كے ساتھ.

4 - جب عورتيں مردوں كے ساتھ صفوں ميں نماز ادا كريں تو عورتوں كى آخرى صفيں ان كى پہلى صفوں سےافضل ہونگى.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 455 ).

اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس كا فائدہ يہ ہے كہ اس سے اختلاط كى حرمت كا علم ہوتا ہے. انتہى

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

واللہ اعلم .

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS