find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Auratein Qabaristan (Graveyard) Me ja sakti hai?

kya Auratein Qabaristan me ja sakti hai?
Kya Khawateen Qabaristan me ja sakti hai?
can Women's visit graveyard?
क्या इसलाम औरतों क़ब्रिस्तान मै जाने से मना करता है?
क्या मुस्लिम खवातीन क़ब्रिस्तान में जा सकती है?
k
औरतों के लिए क़ब्रिस्तान कि जियारत का हुक्म।

عورتوں کے لئے قبرستان کی زیارت کا حکم
================
عورتوں کا زیارت قبور کی نیت سے قبرستان جانا جائز اور مستحسن امر ہے، بہ شرطے کہ شرعی آداب و حدود کو ملحوظ رکھا جائے، یعنی ستر و حجاب سے متعلق احکام کی پابندی کی جائے اور نالہ و شیون سے گریز کیا جائے۔ نبی کریم ﷺ نے اول اول مرد و زن ہر دو کو قبروں کی زیارت سے منع فرمایا تھا، لیکن بعدازاں یہ ممانعت ختم کردی اور فرمایا:
’کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور ألا فزوروہا فانہا ترق القلب، وتدمع العین وتذکر الآخرۃ… الحدیث (مستدرک الحاکم:376/1)
’’میں نے تمہیں زیارت قبور سے روکا تھا، لیکن اب تم ان کی زیارت کیا کرو کہ اس سے رقت قلب پیدا ہوتی ہے، آنکھیں پرنم ہوتی ہیں اور آخرت کی یاد آتی ہے۔‘‘
ظاہر ہے کہ جس طرح ممانعت مردوں اور عورتوں کے لیے یکساں تھی، اسی طرح اب زیارت قبور کا حکم بھی دونوں ہی کے لیے ہے۔ علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے زیارت قبور کے جو مقاصد اور حکمتیں بیان فرمائی ہیں، خواتین کو بھی ان کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کہ مردوں کو، لہٰذا اگر وہ ان کے پیش نظر قبرستان جانا چاہیں، تو انہیں کیوں کر روکا جا سکتا ہے؟

اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھی یہی موقف ہے۔ چنانچہ مروی ہے کہ
ایک مرتبہ سیدہ اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی قبر سے واپس آرہی تھیں کہ عبداللہ بن ابی ملیکہ نے استفسار کیا کہ کیا رسول خدا ﷺ نے زیارت قبور سے منع نہیں فرمایا؟ ام المومنین نے جواب دیا: ہاں یہ درست ہے، لیکن بعدازاں آپ ﷺ نے اس کی رخصت مرحمت فرما دی تھی۔ (مستدرک الحاکم:376/1)

اسی طرح ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ قبروں کے پاس کیا کہنا چاہیے، تو آں حضرت ﷺ نے یہ کلمات سکھلائے:
السَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، وَیَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِیْنَ، وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ(مسلم:974)
’’اے ان گھروں والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلامتی ہو۔ ہم میں سے آگے جانے والوں اور پیچھے رہنے والوں پر خدا سلامتی فرمائے اور خدا نے چاہا تو ہم بھی جلد ہی تمھیں ملنے والے ہیں۔‘‘
اس سے استدلال یوں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ نہیں فرمایاکہ عورتوں کے لیے تو زیارت قبور ہی ممنوع ہے پھر دعا کا سوال کیسا؟ بل کہ آپ ﷺ نے انھیں باقاعدہ دعا بتلائی جس سے عورتوں کے لیے زیارتِ قبور کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک خاتون کے پاس سے گزرے جو قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی، تو آنحضور ﷺ نے فرمایا:
’اتقی اللہ واصبری‘ ، یعنی ’اللہ سے ڈرو اور صبر سے کام لو۔‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے عورتوں کے لیے زیارت قبور کا اثبات ہوتا ہے، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی اور آں حضرت ﷺ کی تقریر یعنی کسی کام کو دیکھ کر خاموش رہنا اور منع نہ فرمانا بھی حجت ہے۔
چونکہ اس سلسلہ میں منع والی بھی روایت ہے ۔ ’لعن رسول اللہ زائرات القبور‘
یعنی ’رسول اللہ ﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘
امام قرطبی دونوں قسم کی احادیث مبارکہ میں تطبیق دیتے ہوئے اور منع کی حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اللعن المذكور في الحديث إنما هو للمكثرات من الزيارة لما تقتضيه الصيغة من المبالغة ولعل السبب ما يفضي إليه ذلك من تضييع حق الزوج والتبرج وما ينشأ من الصياح ونحو ذلك، فقد يقال: إذا أمن جميع ذلك فلا مانع من الإذن لهن، لأن تذكر الموت يحتاج إليه الرجال والنساء۔ انتهى۔ قال الشوكاني رحمه الله: وهذا الكلام هو الذي ينبغي اعتماده في الجمع بين أحاديث الباب المتعارضة في الظاهر ۔۔۔ نیل الاوطار: 4؍ 117 (دار احیاء التراث العربی)
اس حدیث (لعن اللہ زوارات القبور) میں لعنت کا تعلق صرف ان عورتوں سے ہے، جو کثرت سے قبروں کی زیارت کرتی ہیں، اسی لئے اس حدیث مبارکہ میں مبالغہ کا صیغہ (زوارات) استعمال کیا گیا ہے، اور شائد کہ کثرت سے عورتوں کی قبروں سے زیادت کے ممنوع کی وجوہات یہ ہیں: اس میں شوہر کا حق پامال ہوتا ہے، اور پھر کثرت زیارت قبور سے عورتوں کی زیب و زینت کا اظہار ہوتا ہے اور اسی طرح ان کا چیخ و پکار کرنا وغیرہ وغیرہ، لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی خاتون ان خرابیوں سے اجتناب کرے تو اس کیلئے زیارت قبور کی ممانعت نہیں، کیونکہ موت کو یاد کرنے کی ضرورت جس طرح مردوں کو ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ہے۔‘‘

امام شوکانیؒ امام قرطبیؒ کے قول کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث کے ظاہری تعارض کو حل کرنے کیلئے امام قرطبیؒ کی یہ تطبیق بہت اچھی اور قابل اعتماد ہے۔
اس ضمن میں محدث زماں علامہ ناصر البانی رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ اس حدیث میں ’زائرات‘ کے بجاے ’زوّارات‘ کا لفظ درست ہے ۔ اس صور ت میں حدیث کا مفہوم یہ ہوگا کہ آں حضرت ﷺ نے اُن عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔چنانچہ خواتین کو بہت زیادہ قبرستان میں نہیں جانا چاہیے، البتہ کبھی کبھار قبروں کی زیارت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ أعلم

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS