find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Musalman kyu likhte hai 786 number?

786 number Likhne se kya hota hai?

Aksar Musalman 786 number kyu likhte hai?
Kya 786 Likhne se hamare Ghar me Barkat hoti hai?
Kya islam 786 Likhne ko kahta hai?

*Hadees:-"786" aik number hai bus, Islam me Eski koi Ahmiyat  nahi, esko "Bismillah" ke liye Estamal krna jayz nahi*.❌
----------------------------------------
786 ke bare me *koi bhi hadees Rasoolullah ﷺ ,Sahaba (r) ya  salafe saleheen se nahi milti jisme ye kaha gya ho ki tum Bismillah ke liye 786 Estamal krna,* jab unhone  nahi kiya to hum kyu kre,? kya hum unse zayada samjhte hai, bikul nahi.
 *Hme wahi krna hai jo Allah ke Rasoolullah ﷺ ,Sahaba(r) ya Salafe saleheen ne kiya*.
Rasool Allah  ﷺ  ne farmaya:-
 *Har bidat (deen me nyi cheez) gumrahi hai or har gumrahi ka thekana jahnnam hai.*
 [Sahi Muslim #867]
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Juma Mubarak kahna Biddat hai kaise?

Juma Mubarak kahna Kaisa hai?
Kya Kisi Musalman ko Juma Mubarak kahna chahiye?
Juma Mubarak kahna Biddat hai.
جمعہ مبارک کہنا کیسا ہے ؟*
️📖جواب*

*آجکل سوشل میڈیا پر کثرت سے جمعہ مبارک کی پوسٹ کی جاتی ہیں، جمعہ یقیناً مبارک دن ہے عبادت کے لحاظ سے ، لیکن جمعہ کی مبارک باد دینے کی کوئی دلیل قرآن و حدیث سے نہیں ملتی، ما سوائے اسکے کہ اس دن کو سب دنوں سے افضل کہا گیا ہے...*

*ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا ( جمعے کے خصوصی فضائل بیان کرتے ہوئے):*

✨تیرہ: یہ عید کا دن ہےجو ہر ہفتے دہرایا جاتا ہے.

زاد المعاد، 1/369

*🍄🍃اس طرح مسلمانوں کی 3 عیدیں ہیں۔ عید الفطر اور عید الاضحی، جو سال میں ایک بار آتی ہیں۔ اور جمعہ جو ہر ہفتے میں ایک بار دہرایا جاتا ہے۔*

مسلمانوں کا عید الفطر اور عید الاضحی کے مواقع پر ایک دوسرے کو مبارک باد دینا صحابہ (ر۔ض)  سے روایت ہے۔

*☝📛لیکن جہاں تک جمعے کے دن ایک دوسرے کو مبارک باد دینے کا تعلق ہے، یہ ثابت نہیں ہے۔ کیونکہ حقیقت میں جمعہ عید ہے یہ صحابہ (ر۔ض) جانتے تھے، اور وہ اس کے فضائل کے بارے میں ہم سے زیادہ علم رکھتےتھے،اور وہ اِس کا احترام کرتے تھے۔ مگر ایسی کوئی روایت نہیں ہے کہ جس سے ثابت ہو، کہ وہ ایک دوسرے کو جمعے کی مبارکباد دیتے تھے۔ اور تمام نیکی ان کی پیروی میں ہے (اللہ ان سے راضی ہو )*

🔹الشیخ صالح بن الفوزان سے پوچھا گیا:

️ہر جمعہ کو ٹیکسٹ پیغامات بھیجنا اوراس جملے پر اختتام کرنا "جمعہ مبارک" ،کے بارے میں کیا حکم ہے؟*

انہوں نے جواب دیا:

*🔖ابتدائی نسل جمعہ کو ایک دوسرے کو مبارک باد نہیں دیتی تھی تو ہمیں وہ متعارف نہیں کرانا چاہیے جو انہوں نے نہیں کیا۔*
( انتہی )

📚اسی طرح کا ایک فتوی شیخ سلیمان رحمہ الماجد  کی طرف سے جاری کیا گیا تھا جب انہوں نے کہا:

*📘🍃ہم نہیں سوچتے کہ اس طرح ایک دوسرے کو جمعہ مبارک کہنا درست ہے، کیونکہ یہ دعاؤں اور ذکر میں آتا ہے، جس کی بنیاد (قرآن/سنت) پر ہونی چاہیے۔ کیونکہ یہ خالصتا عبادت کا معاملہ ہے۔ اوراگر یہ اچھا ہے، تو نبی (صلی اللہ اللہ کی صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے صحابہ (اللہ ان سے راضی ہو ) نے ہم سے پہلے کیا ہوتا۔*

💠✨اگر کوئی بھی یہ مشورہ دیتا ہے کہ اِس کی اجازت ہےتو اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں پنجگانہ نماز اور دوسری عبادات کے بعد بھی دعا اور مبارکباد دینی چاہیے۔ اور ابتدائی نسلوں نے اِن مواقع پر دعائیں نہیں دی تھی۔
( انتہی )

*☝لہٰذا بجائے اسکے کہ ہم جمعہ کی مبارک باد دیں ، جسکا کوئی ثواب نہیں ، کیوں نہ ہم وہ کام جمعہ کے روز کریں جنکے کرنے سے اللہ بھی راضی ہو اور اعمال نامہ بھی بھاری ہو اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی عمل ہو۔*

📝🍃مثلاََ

*1- جمعہ کے روز غسل کا اہتمام کرنا۔*
*2- سورہ کہف کی تلاوت*
*3- درود شریف کثرت سے پڑھنا*
*4- خوشبو لگانا*
*5- مسجد میں سب سے پہلے پہنچ کر اونٹ جتنی قربانی کا ثواب حاصل کرنا اور امام کے قریب بیٹھ کر خطبہ سننا۔*
*6- مسواک کرنا گو کہ یہ جمعہ کے لئے خاص نہیں اسکا اہتمام ہر روز بلکہ ہر نماز سے پہلے کرنا چاہیے ۔*
*7- امام کا خطبہ خاموشی سے سننا۔*
*8- دعاؤں کی کثرت کرنا۔*

💠✨یہ تھی وہ مختصر تفصیل جس سے کم و بیش ہر بندہ واقف ہوگا تو کیا ان کاموں سے بھی بڑھ کر ہےجمعہ کی مبارک باد دینا؟؟؟

*پیارے بھائیو اور بہنو! اللہ سبحانہ و تعالٰی آپکے درجات بلند فرمائے اس فیس بک کی بدعت کو چھوڑ کر اللہ کو راضی کرنے والے کام کریں ۔*

اللہ سبحانہ و تعالٰی آپ کو اور ہم سب کو صحیح اور خالص دین پر چلنے اور عمل کرنے والا بنائے ۔ آمین یارب العالمین.

╼ ⃟ ⃟⃟ ╼𖣔╼ ⃟ ⃟╼𖣔╼ ⃟ ⃟  ╼𖣔╼ ⃟ ⃟╼𖣔

Share:

Christmas day kab se manaya jane laga? history of christmas day

25 December ko Hi christmas day kyu manaya jata hai?

kYa 25 December se din badhna shuru ho jata hai?
25December ko bara Din kyu kahte hai?
Christmas day kab se manane jane laga?
Christmas tree ki asal hakikat kya hai?
Christmas day Manane ke piche ki kahani.


کرسمس کی حقیقت
(Christmas)

کرسمس در اصل دو لفظوں یعنی کرائسٹ (Christ) اور ماس (Mass)کا مجموعہ ہے۔کرائسٹ کہتے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اور ماس کے معنی ہیں اجتماع کے، اورعیسائیوں کے دعویٰ کے مطابق 25/ دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی تھی، لہٰذا کرسمس کا مفہوم ہے : یوم میلاد مسیح۔اس لفظ کا چلن چوتھی صدی عیسوی سے شروع ہوا،اور چونکہ حضرت عیسیٰ کی ولادت کا دن بہت ہی اہم اور مقدس دن تھا اس لیے اسے ’’بڑا دن‘‘ بھی کہتے ہیں۔
یہ تو ہوا ظاہری سبب جو کرسمس کے سلسلہ میں بیان کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عیسائیوں کو حضرت عیسیٰ کا یوم ولادت تو دور کی بات ان کا سن ولادت بھی نہیں معلوم۔اور اس سلسلہ میں ان کے یہاں اختلافات موجود ہیں، چنانچہ مشرقی آرتھوڈکس کلیسا کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ کا یوم ولادت 6جنوری ہے، جبکہ آرمینی کلیسا 19جنوری کو یوم ولادت مناتا ہے۔
25دسمبر کاآغازشاہ قسنطین نے 325ء میں کیا جس نے بت پرستی ترک کرکے عیسائیت اختیار کی تھی، اور عیسائیت کو پہلی بار حکومت کی سرپرستی حاصل ہوئی تھی۔لیکن اس وقت بھی اس دن کو تہوار کے طور پرتسلیم نہیںکیا گیا۔
530ء میں روم(اٹلی) نے اس سلسلہ میں خاصی دلچسپی لی، اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ پیدائش کی تحقیق وتعین کی ذمہ داری سیتھیا اکسیگزنامی ایک راہب کو دی گئی جو کہ علم نجوم میں بھی ماہر تھا۔چنانچہ اس نے 25دسمبرکو حضرت عیسیٰ کی ولادت کی تاریخ مقرر کردی،جس کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ یہ دن حضرت عیسیٰ کی ولادت سے قبل نہایت بابرکت اور رومیوں کے مذہبی تہوار کے طور پر مشہور تھا، یہ دن بہت سے دیوتاؤں کا یوم پیدائش بھی تھا اور سورج کے راس الجدی پر پہنچنے کا وقت بھی جس کی وجہ سے اس تہوار کو ’’جشن زحل‘‘ (Saturnalia) کہتے تھے، اس دن خوب رنگ رلیاں منائی جاتی تھیں،دیوتاؤں کی اور خاص کر سورج کی پرستش کی جاتی تھی، چنانچہ راہب نے آفتاب پرست ا ورمشرک قوم میں عیسائیت کومقبول بنانے کے لیے 25دسمبر کی تاریخ متعین کردی، اورپھر یہیں سے اس مذہبی رسم کا آغاز ہوا۔
قرآن مجیدکے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ 25دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت تسلیم کرنا بالکل غلط ہے، کیونکہ قرآن مجید میں اس کی وضاحت ہے حضرت مریم جب درد زہ میں مبتلا ہوئی تھیں تو ایک کھجور کے پیڑ کے نیچے پہنچی تھیں اور اس میںپکی کھجوریں لگی ہوئی تھیں۔
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت بیت اللحم شہر میں ہوئی تھی ، اور اس علاقہ میں جولائی واگست کا مہینہ ہی ایسی گرمی کا مہینہ ہے جس میں کھجوریں پکتی ہیں۔چنانچہ یہی حقیقت ہے کہ 25دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا دن نہیں ہے بلکہ یہ صدیوں پرانا رومی تہوار کا دن ہے جس میں شرک وبت پرستی ہوتی تھی،اخلاق سوز حرکتیں اور خرافات ہوتی تھیں جسے عیسائیوں نے چالاکی سے اپنے مذہبی تہوار کے طور پر اختیار کرلیا۔
مغربی معاشرہ میں جب ڈراموں کو مقبولیت حاصل ہوئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے منظر کو بھی پیش کیا جانے لگاجس کا واحد مقصد عیسائیت کا تعارف اور اس کی اشاعت ہوتا تھا، اس ڈرامہ کوملک میں رائج ’’رام لیلا‘‘ کے ڈرامہ سے بھی تشبیہ دی جاسکتی ہے،اس میں حضرت مریم علیہا السلام کی تکلیفوں، تنہائیوں اور پرشیانیوں کو بیان کیا جاتا، پورے ڈرامہ میں اسٹیج پر ایک درخت بھی بنایا جاتا جسے حضرت مریم کے ساتھی کے طور پر پیش کیا جاتا ، حضرت مریم اس درخت کے پاس بیٹھ کر اپنی تنہائی اور اداسی کے ایام گذارتیں، ڈرامہ کے اختتام پر عقیدت مند اس درخت کے پتے اور ٹہنیاں توڑکر اپنے ساتھ لے جاتے اور اپنے گھروں میں تبرک کے طور پر رکھ لیتے، یہ رسم آہستہ آہستہ اس تہوار کا ایک حصہ بن گیا اور کرسمس ٹری (Christmas-Tree) کا اضافہ ہوگیا۔لوگوں نے اپنے گھروں میں بھی کرسمس ٹری منانے اور سجانے شروع کردیے، اس ارتقائی عمل کے دوران کسی من چلے نے کرسمس ٹری پر بچوں کے لیے کچھ تحفے بھی لگا دیے جو کہ آگے چل کر اس کا حصہ بن گئے۔
کرسمس ٹری کا آغاز جرمنی سے ہوا تھا،پھرجب 1847ء میں برطانوی ملکہ وکٹوریہ کا خاوند جرمنی دورے پر گیا ،اور اسے وہیں کرسمس کا تہوار منانا پڑاتو اس نے پہلی مرتبہ لوگوں کو کرسمس ٹری بناتے اور سجاتے دیکھا، اسے یہ رسم بہت پسند آئی، چنانچہ واپسی میں وہ اپنے ساتھ ایک ٹری بھی لے گیا،پھر اگلے سال 1848ء میں پہلی مرتبہ لندن میں کرسمس ٹری بنایا گیا، یہ ایک دیو ہیکل ٹری تھا جو شاہی محل کے باہر آویزاں کیا گیا تھا،اسے دیکھنے کے لیے ایک بھیڑ امنڈ پڑی، لوگ بڑی دیر تک اسے حیرت سے دیکھتے رہے اور تالیاں بجاتے رہے، اس کے بعد سے پورے یورپ میںبلکہ ہر عیسائی گھر میں کرسمس ٹری کا چلن ہوگیا، اور آج پوری عیسائی دنیا بڑے دھوم دھام سے کرسمس ٹری کے ساتھ ہی کرسمس ڈے مناتی ہے۔

کرسمس کے اس تہوار کا مقصد عیسائیت کا فروغ اور لوگوں میں مذہبی رجحان پیدا کرنا تھالیکن کرسمس ٹری کے ساتھ ہی اس میں فضول خرچیاں بھی شامل ہوگئیں، صرف برطانیہ میں کرسمس ٹری پر ہر سال کروڑوںپاؤنڈ خرچ ہوتے ہیں۔پھرلوگوں کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لیے اس میں رقص و موسیقی بھی شامل کردی گئی جو کہ مغربی تہذیب کا ایک حصہ بھی ہے۔ حضرت عیسیٰ سے عقیدت کے اظہار اور چرچوں میں بندگی کے وقت ایک خاص سماں پیدا کرنے کے لیے ہلکی روشنی کا نظم کیا جانے لگا جس کے لیے موم بتی کا استعمال عام ہوتا گیا، اور آج یہ موم بتی بھی کرسمس ڈے کا ایک اہم جزء ہے۔ یہاںتک تو ساری باتیں قابل برداشت تھیں لیکن جب اس میں شراب بھی شامل ہوگئی تو یہ تہوار عیاشی کی شکل اختیار کرگیا، اور اس کے نتیجہ میں جو تباہی برپا ہوئی اس سے خود مغربی معاشرہ کی بنیادیں ہل گئیں اور حکومت کو ایسے قوانین وضع کرنے پڑے جن کی بنیاد پر شہریوں سے کہا جاتا ہے کہ کرسمس کے موقع پر اپنے گھروں سے قریب چرچ جائیں اور وہاں عبادت کریں، اور اگر شراب پینے کی خواہش ہو تو اپنے گھروں میں ہی شراب پئیں، شراب پی کر گھر سے باہر نہ نکلیں۔

25/ دسمبر کا یہ دن جس کی نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب کی جاتی ہے آج عیاشی اور ہر طرح کی اخلاقی وقانونی آزادی کا دن شمار کیا جاتا ہے، اس دن مغربی ممالک میں کئی ارب کی شراب پی جاتی ہے اور کروروں کا جوا کھیلا جاتا ہے، اس کے بعد لڑائی جھگڑوں اور مارکاٹ کے ہزاروں واقعات درج ہوتے ہیں،ٹریفک نظام معطل سا ہوجاتاہے، عزتیں پامال ہوتی ہیں، جنسی زیادتی کے سیکڑوں واقعات رونما ہوتے ہیں،اس پر طرفہ یہ کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس دن کو آمدنی کا بہترین ذریعہ بنا لیا ہے،جس کی وجہ سے بداخلاقی اور بے حیائی کو خوب فروغ حاصل ہوتا ہے۔یقینا عیسائی دنیا میں کرسمس سے بڑھ کر اس قدر حیا سوز ، اخلاق سوز اور انسانیت سوزکوئی اور دن نہیں ہوگا! جبکہ خود انجیل کی تعلیمات ان بد اخلاقیوں کے سخت خلاف ہیں ۔

اسلامی تعلیمات ایسی’’ نام نہاد خوشی‘‘ میں شریک ہونے کی قطعاً اجازت نہیں دیتیں، اور نہ اس بات کی اجازت دیتی ہیں کہ ایسے اخلاق وحیاسوز  تہوار کی مبارک دی جائے،کیونکہ یہ وہ دن ہے جس میں سور ج ،ستارہ اور بتوں کے کی پرستش کی جاتی تھی اور ان کے نام پر جشن منایا جاتا تھا،اس کے علاوہ آج اس دن کی نسبت ضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جانب کی جاتی ہے لیکن اس سے بھی انکار نہیں کہ خود عیسائیوں کے نزدیک حضرت عیسیٰؑ کی تاریخ پیدائش کی سن پیدائش میں بھی زبردست اختلاف ہے، ان سب کے باوجود اگر ہم مان لیں کہ اسی دن حضرت عیسیٰ کی ولادت ہوئی تھی تو یہ کیسے تسلیم کرلیں کہ حضرت عیسیٰ نعوذ باﷲ اﷲ کے بیٹے تھے، کیونکہ عیسائیوں کا یہی عقیدہ ہے کہ وہ اﷲ کے بیٹے تھے اور اپنی جان کے بدلہ انھوں نے پوری عیسائی دنیا کے گناہوں کا کفارہ ادا کردیا، اور آج عیسائی دنیا کرسمس میں اﷲ کے نبی کی ولادت کا جشن نہیں مناتی بلکہ’’اﷲ کے بیٹے‘‘ کی ولادت کا جشن مناتی ہے جو اسلام کی نظر میں کھلا ہوا شرک ہے، اورایسے شرکیہ تہوار میں شرکت کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔اس لیے مسلمانوں کو نہ صرف اس دن کی حقیقت سے باخبر ہونا ضروری ہے بلکہ ہر طرح کے تحفے تحائف لینے دینے،پارٹیوں میں اور مجلسوں میں شرکت کرنے اور مبارک بادیوں سے گریز کرنا چاہیے تاکہ سنگین گناہوں سے بچنا آسان ہو۔ واﷲ ہو الموفق۔
Nafees Nadwi

Share:

Mard aur Aurat ka Ek sath Jamat banakar Namaj padhna.

Kya Ghar me Aurat aur Mard Ek sath Jamat banakar Namaj padh sakte hai?

Kya Mard Aur Aurat ek sath Namaj padh sakte hai?


Kya ghar me Aurat or mard ek Sath Jamat bana kar Namaz padh Sakte hain?*‍‍‍

----------------------------------------
*Padh Sakte hain*✔️✔️✔️
-----------------------------------
 Usme *Imam Mard hoga, Or Mard ki Saf (Line) Aage lgegi or Aurto ki saf (Line) uske baad se lagegi (Chahe 1 hi Aurat kyu na ho)*
---------------------------------------
 Hazrat Anas Bin Malik Se Riwayat Hai Ke Unki Nani Malika Ne Rasool'Allah ﷺ Ko Khana Taiyar Karke Khane ke Liye Bulaya. *Aap ﷺ Ne Khane Ke Bad Farmaya Ke Aao Tumhen Namaz Padha Dun. Anas (Razi Allahu Anhu) Ne Kaha Ke Maine Apne Ghar Se Ek Boriya Uthaya Jo Kasrat istemal Se Kala Ho Gaya Tha. Maine Uspar Pani Chidka Phir Rasool'Allah ﷺ Namaz Ke Liye (Use Boriye Par) Khade Hue Or Mai Or Ek Yateem (Ke Rasool'Allah ﷺ Ke Ghulam Abu Zameerah Ke Lakde Zameerah) Aap Ke Piche Safa Band Kar khade Ho Gaye. Or Buddhi Aurat (Anas Razi Allahu Anhu Ki Nani Malika) Hamare Piche Khadi Hui. Phir Rasool'Allah ﷺ Ne Hamen Do Rakat Namaz Padhai Or Wapas Ghar Tashreef Le Gaye.*
 (Sahih Bukhari: 380)
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Kisi Na Mehram Ladka ya Ladki se tanhai me baithkar batein karna.

Jab Koi ladka aur ladki rahati hai to undono ke bich Tisara kaun hota hai?

Kisi Gair-Mahram (Ladki ya Ladka) se Akele me Milna Haram hai*❌
------------------------------------------
Rasoolullah ﷺ ne Farmaya:-
👉 *Mai Tumhe apne Sahaba ki Pairwi ki Waseeyat karta hu*, or Aage
👉Farmaya:- *Khabardar koi Mard-Aurat Akele me Na mile, Kyuki beech me Teesra Shaitan hota hai.* (MATLAB:- Shaitan Bhatka kar Galat Raste pe le ja sakta hai, or Esse wo Mard-Aurat Galat Raste pe ja sakte hain esi liye Nabi ﷺ ne mna Farmaya)

👆 *Aaj Kyi Aise Fitne Gair Mahram se Akele me Milne baat krne ki wajah se hote hain, Esi liye Esko Mamooli na Samjhe*
📚(Jam e Tirmazi#2165)
( *हर बात दलील के साथ*)

Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS