find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

New Year (1 January) ko Happy New Year ki Mubarakbad Dena Kaisa Hai?

New year mein jashn manana, uski mubarakbaad dena Haraam kyu Hai?
◼sawal :◼
Naye eewsi saal ki ibtida (yani new year) mein musalman ek dosray ko mubarakbaad aur duayen day sakte hain? aur yeh baat wazeh hai ke musalman ek dosray ko naye saal ki mubarakbaad dete hue usey koi tehwaar samajh kar nahi dete?

◻jawab :◻
Alhumdulillah: musalmaano ke liye eewsi saal ki ibtida (new year) par ek dosrey ko mubarakbaad dena jaiz nahi hai, aur esi tarah us din tehwaar ki shakl mein jashnn manana bhi jaaiz nahi hai؛ kyunki har do soorat mein kuffar ki mushabihat payi jaati hai, aur hamein aisa karne se roka gaya hai. aap sallallahu alaihe wasallam ka farmaan hai :
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ‏"‏ ‏​
Ibn e Umar Radhiallahu Anhuma se riwayat hai ki Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: jo jis qoum ki mushabihat ikhtiyar kare woh unhin mein se hai.
(ABU DAUD: 4031)
❗Is hadees ko allama albani ney "sahih abu daud" mein sahih qarar diya hai.

Aur waisey bhi har saal usi din ke aaney par mubarbaad dena hi usey "eid"[saal ke baad anay wala tehwar] bana deta hai, aur yeh bhi Shariat mein mana hai.
wallahuaalm.

Share:

Apne Nam ke Sath Kiska Nam Lgana Shariyat me Jayez Hai?

Apne Nam ke Sath kiska Nam Lgaya Ja Sakta HAi
Kya Biwi Apne Nam ke Sath Apne Shauher ka Nam Lga Sakti Hai
 
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ سوال : جہاں میں امامت کراتا ہوں وہاں ایک شخص جس کی ایک بہن کا طلاق ہوگیا اس کی بہن کا ایک لڑکا ہے اس کے بعد جہا‍ں بچہ پڑھتا ہے اس کے نام کے ساتھ اپنا نام اس کا بھائی لگایا ہے تو یہ کرنا کیسا ہے؟۔
سائل ۔ ۔ ۔ ۔
الجواب بعون رب العباد.
تحرير:حافظ ابوزهير محمد يوسف يٹ ریاضی۔
          ********
مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو یا کوئی کسی کو اسکے اصل باپ کے بغیر کسی کی طرف نسبت کرے ایسا کرنا شریعت کی نظر میں حرام اور ناجائز ہے۔
اللہ کا ارشاد گرامی ہے۔ کہ ادعوھم لآباءهم )
یعنی انہیں اپنے آباء کی طرف نسبت کرکے بلاو۔
حدیث ابوذر رضی اللہ عنہ کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ کسی شخص کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنی نسبت کسی غیر اب کی طرف کرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اھ۔[بخاری شریف حدیث نمبر:3508 ، صحیح مسلم حدیث نمبر:16]۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اپبے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں بلکہ ایسا کرنا حرام ہے اور ایسا کرنے والا کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوگا۔
خلاصہ کلام:اپنے اصل اور حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور شخص کی طرف نسبت کرنا حرام ہے قرآن وحدیث کی ادلہ قاطعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر شخص کو اسے اپنے اصل والد کی طرف نسبت کی جائے اور اسی کے نام سے بلایا جائے کسی اور کی طرف نسبت کرنا جائز نہیں ہے اور یہ عادت دور جاھلیت کے لوگوں تھی اسلئے اسے بچنا چاھئے۔
اور اگر کسی بچہ کے بارے میں ایسا کیا گیا ہے تو انہیں چاھئے کہ وہ فورا اس عمل سے باز آجائے اور اس بچہ کو اصل باپ کی طرف نسبت کریں اور اسی کے نام سے تمام دفاتر میں اسکا نام اندراز کریں۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
Share:

Jhooti Qasam Khane Wale Ki Sja.

 🍂🍃ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ 

        *السَّلاَمُ عَلَيكُم وَرَحمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ* 

  Hadith: Jhoothi Qasam khane par dil mein ek (kala) nuqta daal diya jata hai
------
✦ Rasool-Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya koi Qasam khane wala agar qasam khaye aur faisla usee qasam par hone wala ho, phir wo us qasam mein machchar ke par ke barabar bhi jhooth shamil kar de to uske dil par ek (kala) nuqta daal diya jata hai jo qayamat tak baqi rahega
Jamia Tirmizi, Jild 2, 939-Sahih
------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  کوئی قسم کھانے والا اگر قسم کھاۓ اور فیصلہ اسی قسم پر موقوف ہو پھر وہ  اسی قسم میں مچھر کے پر کے برابر  بھی  جھوٹ شامل کر دے  تو اس کے دل میں ایک ( کالا) نکتہ ڈال دیا جائے گا جو قیامت تک قائم اور باقی رہے گا۔
جامہ ترمیزی ، جلد ٢ ، ٩٣٩-صحیح
------
✦ Rasool-Allah SallAllahu Alaihi Wasallam said if anybody insists on taking an oath in which he swears and if he includs the like of a wing of a mosquito of falsehood in it - then a (black) spot is placed in his heart until the Day of Judgement.
Jamia Tirmizi, Book 44, 3020-Hasan

           ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆

*🌴Aye imaan waalo Allah ki itaat karo aur uske Rasool ki itaat karo aur apne Amalo ko Baatil na karo🌴*

Jo Bhi Hadis Aapko Kam Samjh Me Aaye Aap Kisi  Hadis Talibe Aaalim Se Rabta Kare !

  🌹JazakAllah  Khaira Kaseera🌹

      ☆▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬☆

Share:

Tik Tok Application Aur Bint-E-Hawa.

Tik Tok Application Aur Hmara Muslim Muashera Tik Tok Application Ek Behyayi ka Shabeb. 

ٹک ٹوک بے حیائی پھیلانے والا مقبول ترین اپلکیشن ہے جو دنیا کے ۱۵۰ ممالک میں ۵۰۰ ملین اس ایپس کو استعمال کرتے ہیں،
یہ اپلیکیشن کو بننے میں یہودیوں نے کافی وقت لگایا، چاینہ نے اس کو 2016 کے ستمبر مہینے میں لونچ کیا، دو سال میں ٹک ٹوک کو اتنی شہرت حاصل ہوئی جتنی ۵۰ سالوں میں فیس بک اور یوٹیوب کو شہرت حاصل نہیں ہوئی، دو سال میں ۵۰۰+ ملین اس کے یوزر ہیں، اور دنیا کے ۱۵۰ ممالک کے لوگ اس کو استعمال کرتے ہیں،
اس ایپش کو لونچ کرنے کا مقصد صرف اور صرف اسلام کو نشانا بنانا تھا، آپ اس ایپس پر دیکھیں گے کہ یہودی مذہب کے علاوہ سارے مذاہب کا مذاق بنایا ہوا ہے، آپ کو یہودی مذہب کے خلاف ایک ویڈیو بھی اس ایپس پر نہیں ملےگی، پھر لوگ اس بے حیائی کے سمندر میں غرق ہوتے جارہے ہیں، اور اپنے ہی ہاتھوں اپنے مذہب کا مذاق بنا رہے ہیں،
اس ایپس کو زیادہ تر قوم مسلم استعمال کر رہی ہے، اور قوم مسلم میں زیادہ تر ہماری خواتین استعمال کر رہی ہیں،
مسلم خواتین میکپ لگاکر ایسے ایسے برہنہ کپڑے پہن کر سامنے آتی ہیں کہ اللہ کی پناہ، ساتھ میں دین ومذہب کا مذاق بناتے ہیں،
یہودی چاہتے ہی ہیں کہ قوم مسلم کو ننگا برہنہ کیا جائے، اور تعلیم سے ہٹا کر انہیں گیم، تین پتی، لوڈو، فیس بک وہاٹسپ، اور بے حیائی والا ٹک ٹوک کے استعمال میں لگادیں، تاکہ وہ اپنا قیمتی وقت اس میں لگادیں، جب قوم مسلم تعلیم کے میدان میں خالی نظر آئیں گے،تو حکومت ہماری رہے گی، غلام ہمارے رہیں گے،
ان سارے فتنوں کو دیکھ کر غیب داں نبی رحمت والے نبی، امت کی بخشش کے لیے رورو کر رب کو منانے والے نبی نے ارشاد فرمایا تھا کہ "میں تمہارے گھروں میں فتنوں کی جگہیں اس طرح دیکھتا ہوں جیسے بارش گرنے کی جگہوں کو۔“
۱۴۰۰ سال پہلے ہمارے نبی نے ہونے والے سارے فتنوں کی پیشن گوئیاں فرمادیں، دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں
اعمال صالحہ میں جلدی کرو قبل اس کے کہ وہ فتنے ظاہر ہو جائیں جو تاریک رات کے ٹکڑوں کی مانند ہوں گے اور ان فتنوں کا اثر ہوگا کہ آدمی صبح کو ایمان کی حالت میں اٹھے گا اور شام کو کافر بن جائے گا اور شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کفر کی حالت میں اٹھے گا، نیز اپنے دین ومذہب کو دنیا کی تھوڑی سی متاع کے عوض بیچ ڈالے گا۔ (مسلم)
آج ہمارا بچہ بچہ نیٹ کے استعمال کو جانتا ہے، نیٹ کے استعمال سے جتنا فائدہ اٹھانا چاہیے اس سے کئی گنا انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتے ہیں، آج ہماری مسلم خواتین گھر میں رہ کر وہ کام کرتی ہیں جو طوائف عورتیں بھی نہیں کرتیں، وہ بند کمرے وہ کام انجام دیتی ہیں جس کی کسی کو خبر نہیں ہوتی مگر ہماری مسلم خواتین بند کمرے سے لائو آکر وہ کام انجام دیتی ہے جس کے حسن کو پوری دنیا دیکھتی ہے، اور دیکھ دیکھ کر نبی آخر الزماں کی وہ حدیث یاد کرتی ہے کہ
.

دو گروہ ایسے ہیں جو اہل جہنم میں سے ہیں' لیکن میں نے ان کو نہیں دیکھا، ایک تووہ لوگ ہوں گے جن کے پاس گائے کی دُموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ساتھ یہ لوگوں کو ماریں گے اور دوسری وہ عورتیں ہوں گی جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہوں گی (یعنی یا تو باریک لباس پہنا ہو گا جس کی وجہ سے جسم نظر آ رہا ہو گا یا پھر ایسا لباس پہنا ہو گا کہ جس نے اُن کے جسم کا کچھ حصہ ڈھانپا ہو گا اور کچھ حصہ ننگا ہو گا) 'مَردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود مَردوں کی طرف مائل ہونے والی ہوں گی۔ اُن کے سر ایسے ہوں گے جیسے کہ خراسانی نسل کے اونٹ کے کوہان ہوں ( سر کے بالوں کے نت نئے فیشن اور سٹائلز کی طرف اشارہ ہے)۔یہ عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی اس کی خوشبوپا سکیں گی' حالانکہ جنت کی خوشبو اتنے اتنے فاصلے سے محسوس ہو گی''۔
بنت حوا ننگا ناچ رہی ہے، ابن آدم اپنی حوس بجھانے کے لیے چسکیاں لے لے کر دیکھ رہا ہے
نہ شرم نبی نہ خوف خدا
یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
اسلام نے عورت کو ایک پاکیزہ نظام دیا ہے جس میں اس کی بھلائیاں چھوپی ہوئی ہیں،
اسلام نے عورت کی حفاظت کی خاطر مسجد میں جانے سے روک دیا، اذان و اقامت سے روک دیا، حج کے دوران اونچی آواز میں تلبیہ کہنے سے روک دیا، اونچی آواز میں قرآن پڑھنے سے روک دیا، اونچی آواز سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت پڑھنے سے روک دیا ہو، اسی مذہب کی نوجوان لڑکیاں ٹک ٹوک پر ناچ رہی ہو تو کتنی تکلیف ہوتی ہوگی ہمارے رحمت والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو
ٹک ٹوک کی بیماری میں صرف لڑکیاں ہی نہیں، بلکہ اس کے بچے بچے دیوانے ہیں اور لڑکیوں کے ساتھ میں اپنا وڈیو ساتھ بناکر لوگوں میں شیئر کرتے ہیں اور اس گناہ کے کام میں لذت محسوس کرتے ہیں،
اس کام میں صرف بچے نہیں بلکہ ان لوگوں کے بھی چہرے سامنے آئیں جو والدین ہیں،بڑھے ہیں  دین کے جاننے والے ہیں اس بدفعلی میں برابر نظر آئے،
جب ہمارے رہنما ہی ایسے کاموں میں لگ جائیں تو سمجھ لینا قوم تنزلی کا شکار ہو چکی ہے،رہنماؤں کو تو چاہیے اس بے حیائی والے ایپلیکشن کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے تھا، جمعہ کے خطابات میں اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے تھی، مگر اب تو ڈاکٹر ہی بیمار ہونے لگے ہیں تو قوم مسلم کا علاج کیسے کریں گے،
اگر اب بھی نہ سنبھلیں تو وہ دن دور نہیں جب ہماری بچیاں ٹک ٹوک پر بغیر کپڑے کے برہنہ ناچ دیکھائیں، اور اس بات پر یہود جشن منائیں، ہماری غیرت کو کیا ہو گیا، کس حد تک ہم بے شرم ہوگیے، کہ ہم نے اپنی بچیوں کے ہاتھ میں موبائل تھما دیا جس سے وہ اپنی خواہشات بند کمرے میں مٹا رہی ہیں،
ابھی بچے بالغ نہیں ہوتے مگر وہ سیکس کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، مشت زنی کرکے بالغ ہوتے ہیں، اغلام بازی کرتے ہیں، کتوں بکریوں اور جانوروں کے ساتھ اپنی پیاسیں بجھاتے ہوئے نظر آتے ہیں، آپ روزانہ اخبارات کا جائزہ لیں تو پتہ چلےگا، کہ ہمارے معاشرے میں ہو کیا رہا ہے، اور کیوں ہو رہا ہے،  خدارا اپنے بچیوں پر رحم کریں، اور جہنم کی آگ سے بچائیں
اپنے بچوں پر گہری نظر رکھیں،


ہماری قوم کو ہمارے نبی کی سیرت پسند نہیں، ہماری قوم کی بچیوں کو پردہ پسند نہیں، ہمارے مسلم لڑکوں کو چہرے پر داڑھی رکھنا پسند نہیں، ہاں اگر پسند ہے تو یہودی اسٹائل میں رکھے جانے والے بال پسند ہے، یہودی لوگ اگر اپنے چہرے پر داڑھی کو فیشن بناکر رکھتے ہیں تو ہمارا جوان اسی کی طرح اپنے چہرے پر داڑھی رکھتا ہے، جیسے وہ کپڑے پہنتا ہے ہمارا جوان ان کی اسٹائل والا لباس پہنتا ہے، ہماری بچیوں کو نقاب پسند نہیں، وہ نقاب و پردے کو دقیانوسی خیال کرتے ہیں وہ اگر کوئی یہودی لڑکی تنگ و چست لباس پہنتی ہے تو ہماری بچیاں اس کی طرح کا لباس خرید کر پہنتی ہے، مردوں کی طرح بال کٹواتی ہے،  مردوں کے لباس پہنتی ہیں،، یہاں تک کے اگر یہودی لڑکیاں چڈی بنیان پہنتی ہیں تو ہماری بچیاں بھی اپنا جسم کھول کر لوگوں کو دیکھاتی ہوئی نظر آتی ہیں، جس منہ سے ہم کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں،  ہم کون سا کام اسلام والا کرتے ہیں، ہم کس منہ سے کہیں ہم کنیز فاطمہ ہیں، غلام مصطفی و غلام حسین ہیں، ہم خود ذلت و رسوائی والے کام کر رہے ہیں، یہ سب قیامت کی نشانیاں ہیں جو وجود میں آرہی ہیں، جو بچ گیا وہ امن پاگیا.. اپنے گھر والوں کی حفاظت کیجیے، اور سیرت مصطفی پر چلنے کا عادی بنا دیجیے، ان شاء اللہ  وہ کبھی نہیں بھٹکےگا...
ہمیں کرنی ہے شہنشاہ بطحا کی رضا جوئی وہ اپنے ہو گئے تو رحمت پروردگار اپنی 

Share:

Mehnat Imaandari Aur Hooner (Skill)

 یونیورسٹی کا ایک پروفیسر صبح کے وقت اس کے کھوکھے سے چائے پیتا تھا. وہ بچے کی محنت پر خوش تھا. وہ اسے روز کوئی نہ کوئی نئی بات سکھاتا تھا. جہانگیر نے ایک دن پروفیسر سے پوچھا ’’ماسٹر صاحب! کیا میں بھی بڑا آدمی بن سکتا ہوں‘‘ پروفیسر نے قہقہہ لگا کر جواب دیا ’’دنیا کا ہر شخص بڑا آدمی بن سکتا ہے‘‘

جہانگیر کا اگلا سوال تھا ’’کیسے؟‘‘
پروفیسر نے اپنے بیگ سے چاک نکالا‘ جہانگیر کے کھوکھے کے پاس پہنچا‘ دائیں سے بائیں تین لکیریں لگائیں‘ پہلی لکیر پر محنت‘ محنت اور محنت لکھا‘ دوسری لکیر پر ایمانداری‘ ایمانداری اور ایمانداری لکھا اور تیسری لکیر پر صرف ایک لفظ ہنر )skill( لکھا۔
جہانگیر پروفیسر کو چپ چاپ دیکھتا رہا‘ پروفیسر یہ لکھنے کے بعد جہانگیر کی طرف مڑا اور بولا:
ترقی کے تین زینے ہوتے ہیں‘ پہلا زینہ محنت ہے. آپ جو بھی ہیں‘ آپ اگر صبح‘ دوپہر اور شام تین اوقات میں محنت کر سکتے ہیں تو آپ تیس فیصد کامیاب ہو جائیں گے. آپ کوئی سا بھی کام شروع کر دیں، آپ کی دکان‘ فیکٹری‘ دفتر یا کھوکھا صبح سب سے پہلے کھلنا چاہئے اور رات کو آخر میں بند ہونا چاہئے‘ آپ کامیاب ہو جائیں گے‘‘۔ پروفیسر نے کہا ’’ہمارے اردگرد موجود نوے فیصد لوگ سست ہیں‘ یہ محنت نہیں کرتے‘ آپ جوں ہی محنت کرتے ہیں آپ نوے فیصد سست لوگوں کی فہرست سے نکل کر دس فیصد محنتی لوگوں میں آ جاتے ہیں‘ آپ ترقی کیلئے اہل لوگوں میں شمار ہونے لگتے ہیں".
اگلا مرحلہ ایمانداری ہوتی ہے. ایمانداری چار عادتوں کا پیکج ہے. وعدے کی پابندی‘ جھوٹ سے نفرت‘ زبان پر قائم رہنا اور اپنی غلطی کا اعتراف کرنا۔ آپ محنت کے بعد ایمانداری کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لو‘ وعدہ کرو تو پورا کرو‘ جھوٹ کسی قیمت پر نہ بولو‘ زبان سے اگر ایک بار بات نکل جائے تو آپ اس پر ہمیشہ قائم رہو اور ہمیشہ اپنی غلطی‘ کوتاہی اور خامی کا آگے بڑھ کر اعتراف کرو‘ تم ایماندار ہو جاؤ گے۔ کاروبار میں اس ایمانداری کی شرح 50 فیصد ہوتی ہے. آپ پہلا تیس فیصد محنت سے حاصل کرتے ہیں. آپ کو دوسرا پچاس فیصد ایمانداری دیتی ہے.
اور پیچھے رہ گیا 20 فیصد تو یہ 20 فیصد ہنر ہوتا ہے. آپ کا پروفیشنل ازم‘ آپ کی سکل اور آپ کا ہنر آپ کو باقی 20 فیصد بھی دے دے گا. "آپ سو فیصد کامیاب ہو جاؤ گے‘‘.
پروفیسر نے جہانگیر کو بتایا۔ ’’لیکن یہ یاد رکھو ہنر‘ پروفیشنل ازم اور سکل کی شرح صرف 20 فیصد ہے اور یہ 20 فیصد بھی آخر میں آتا ہے‘ آپ کے پاس اگر ہنر کی کمی ہے تو بھی آپ محنت اور ایمانداری سے 80 فیصد کامیاب ہو سکتے ہیں. لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ بے ایمان اور سست ہوں اور آپ صرف ہنر کے زور پر کامیاب ہو جائیں۔
آپ کو محنت ہی سے سٹارٹ لینا ہو گا‘ ایمانداری کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنانا ہو گا' آخر میں خود کو ہنر مند ثابت کرنا ہوگا‘‘۔ پروفیسر نے جہانگیر کو بتایا۔ "میں نے دنیا کے بے شمار ہنر مندوں اور فنکاروں کو بھوکے مرتے دیکھا‘ کیوں؟ کیونکہ وہ بے ایمان بھی تھے اور سست بھی' اور میں نے دنیا کے بے شمار بےہنروں کو ذاتی جہاز اڑاتے دیکھا‘-
’تم ان تین لکیروں پر چلنا شروع کر دو‘ تم آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگو گے‘‘۔
جہانگیر نے لمبا سانس لیا اور بولا ’’میں نے چاک سے بنی ان تین لکیروں کو اپنا Objective بنا لیا اور میں 45 سال کی عمر میں ارب پتی ہو گیا‘‘. جہانگیر نے بتایا, کھوکھے کی وہ دیوار اور اس دیوار کی وہ تین لکیریں آج بھی میرے دفتر میں میری کرسی کے پیچھے لگی ہیں‘ میں دن میں بیسیوں مرتبہ وہ لکیریں دیکھتا ہوں اور پروفیسر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں‘‘۔
Share:

Kya Isa Alaihe Salam Ka Yaum-E-Wafaat 25 December hai?

Kya Isa Alaihe Salam KA YAum-E-Wafaat 25 December HAi

 سوال:* کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا یومِ ولادت ۲٥ دسمبر ہے؟

جواب:* السلام علیکم و رحمۃ اللہ بھائ صاحب، ▪اس سوال  پر پہلے ذرا غور فرمائیے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا دسمبر کے مھینے سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟ یعنی عبرانی اور عرب اقوام تو زمانہ قدیم سے قمری مہینوں پر چلتے تھے تو پھر یہ دسمبر اور وہ بھی ۲۵ کہاں سے آگئے؟ اور جب عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے تو کسی مؤرخ کو کیا معلوم تھا کہ یہ نومولود نبی اور رسول ہوگا؟ یہ تو اللہ کی کتاب قرآنِ حکیم کا احسان مانئے کہ تاریخ کے اوراق سے مفقود واقعات ہمارے علم میں آئے۔ جیسا کہ قرآن میں عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے بعد حضرت مریم علیہا السلام کے کردار کی گواہی اور اپنی نبوت کی خبر جیسے واقعات کے تذکرے۔ جبکہ یہ واقعات اس وقت کے مؤرخین، بائیبل، اور یہودی کتب، سبھی سے غائب ہیں۔
▪در حقیقت تاریخِ پیدائش اور سالگرہ کا تقریباً یہی معاملہ نبیِ آخر الزماں رسولِ اکرم علیہ السلام کا بھی ہے- یہ بھی امر غور طلب ہے کہ دینی اعتبار سے پہلے ادوار میں سالگرہ کا کوئ رواج بھی نہ تھا، نہ ہم میں اور نہ ہی بنی اسرائیل میں۔ ▪لہٰذا نہ تو ہمارے نبی علیہ السلام نے اپنی تاریخِ ولادت کا کبھی ذکر کیا اور نہ ہی عیسی علیہ السلام نے، بھلےوہ تاریخ قمری ہو یا شمسی! ▪بائیبل میں تو آج بھی عیسی علیہ السلام کی ولادت بہار کے دنوں میں معلوم پڑتی ہے اور سبحان اللہ قرآنِ کریم میں بھی مریم علیہا السلام رُطب کھجور، زچگی کے قریب کھاتی ہیں۔ کھجور اگانے والے جانتے ہیں کہ رُطب، یعنی تازہ ٹھنڈی کھجور کبھی بھی دسمبر میں نھیں پیدا ہو تی۔ تو پھر یہ ۲۵ دسمبر کا کیا قصہ ہے؟؟؟樂
اس سلسلے میں مختصراً بتاتا چلوں کہ ۲۵ دسمبر اللہ کے رسول سیدنا عیسی روح اللہ کا یوم ولادت  قطعاً نھیں۔  بلکہ یہ دن رومی مشرکوں کے سورج دیوتا زوس(Deus Sol Invictus) کا دن تھا جسے عیسائ دنیا نے سن ۳۲۵ ع میں رومیوں کے عیسائ ہونے پر اپنا لیا تاکہ وہ اپنا پرانا تہوار اب عیسائیت کے نام پر منائیں، یعنی مذہب تبدیل کرانے کیلئے عیسائیت نے ایک سمجھوتا کیا جسے وہ خود بھی مانتے ہیں۔۔۔ واللہ اعلم۔. 
      منجانب: حافظ نعمان 
Share:

ISLAMIC Ahkamaat Aur Hmare Muashare Ki Khwateen.

    عورتوں کو نامعلوم یہ غلط فہمی کہاں سے ھو گئی ھے کہ وہ مَردوں کو متاثر نہیں کر سکتیں ۔ حالانکہ واقعہ یہ ھے کہ عورتیں مَردوں پر بہت گہرے اثرات ڈال سکتی ھیں ۔۔
مسلمان لڑکی اگر یہ کہنے لگے کہ :
اُس کو محمّد صلی اللہ علیہ وسلّم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی شکل و صورت پسند ھے ، اور ٹونی بلیئر اور جارج بُش کی شکل پسند نہیں ھے ، تو آپ دیکھیں گے کہ کس طرح مسلمان نوجوانوں کی شکلیں بدلنا شروع ھو جائیں گی.
مسلمان عورت اگر کہنے لگے کہ :
اُسے کالے " صاحب لوگ " کا طرز زندگی مرغوب نہیں ھے ، بلکہ اُسے اسلامی طرز زندگی مرغوب ھے ، جس میں نماز ، روزہ ھو ، پرہیز گاری اور حُسن اخلاق ھو ، خدا کا خوف اور اسلامی آداب و تہذیب کا لحاظ ھو ، تو آپ کی آنکھوں کے سامنے مَردوں کی زندگیاں بدلنے لگیں گی ۔
مسلمان بہن اگر یہ کہے کے میرا بھائ سفید لباس سنت کے مطابق داڑھی کے ساتھ پیارا لگتا ہے تو ضرور بھائ ایسا کر لے گا...
مسلمان بیوی اگر صاف صاف کہہ دے کہ :
اُسے حرام کی کمائی سے سجائے ھوئے ڈرائنگ روم پسند نہیں ھیں ، رشوت کے روپے سے عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنا گوارا نہیں ھے ، بلکہ وہ حلال کی محدود کمائی میں روکھی سوکھی روٹی کھا کر جھونپڑے میں رہنا زیادہ عزیز رکھتی ھے ، تو حرام خوری کے بہت سے اسباب ختم ھو جائیں گے اور کتنی ھی رائج الوقت خرابیوں کا ازالہ ھو جائے گا.
مگر افسوس عورت چاہتی ہے مرد آزاد ہو بس یورپی تہذیب کو فالو کرنے والا ہو خوبصورت ہو اب چاہے دل کا کالا ہی کیوں نہ ہو...سیرت پے مرنے والے لوگ مر چکے ہیں اب صرف جسم شکل پیسہ کے پوچاری لوگ زندہ ہیں
اور معاشرتی بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے ..اسلامی احکامات کو پس پشت ڈال کر آج کا مسلمان سکون اور ہدایت کا متلاشی ہے....؟؟؟
رشتہ کرواتے وقت بھی بس کاروبار پیسہ دیکھا جاتا ہے اخلاق سیرت کو لوگ بھول گے ہیں اسی وجہ سے خاندانی نظام بھی کمزور ہوگیا ہے...صدیوں کے رشتے پل بھر میں نہ جانے کیسے ختم ہو جاتے ہیں

Share:

Aaj itni Gareebi Se Gurbat Aayi Ya Hmari Soch Se.

                      Aaj Hmari Soch Aur Hmari Amal.

*تلخ حقیقت*     میرے خیال میں آج اتنی غربت نہیں جتنا شور ھے۔ ۔

۔آجکل ہم جس کو غربت بولتے ہیں وہ در اصل خواہش پورا نہ ہونے کو بولتے ہیں۔۔ ہم نے تو غربت کے وہ دن بھی دیکھے ہیں کہ  اسکول میں تختی پر (گاچی) کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو (سواگہ) لگایا کرتے تھے۔۔
(سلیٹ)پر سیاہی کے پیسے نہیں ہوتے تھے (سیل کا سکہ) استمعال کرتے تھے۔ اسکول کے کپڑے جو لیتے تھے وہ صرف عید پر لیتے تھے۔
اگر کسی شادی بیاہ کے لیے کپڑے لیتے تھے تو اسکول کلر کے ہی لیتے تھے۔۔ کپڑے اگر پھٹ جاتے تو سلائی کر کے بار بار پہنتے تھے۔۔
جوتا بھی اگر پھٹ جاتا بار بار سلائی کرواتے تھے۔۔
اور جوتا *سروس یا باٹا* کا نہیں پلاسٹک کا ہوتا تھا۔۔
گھر میں اگر مہمان آجاتا تو پڑوس کے ہر گھر سے کسی سے گھی کسی سے مرچ کسی سے نمک مانگ کر لاتے تھے۔۔
آج تو ماشاء اللہ ہر گھر میں ایک ایک ماہ کا سامان پڑا ہوتا ھے۔۔ مہمان تو کیا پوری بارات کا سامان موجود ہوتا ھے۔ ۔
آج تو اسکول کے بچوں کے ہفتے کے سات دنوں کے سات جوڑے استری کرکے گھر رکھے ہوتے ہیں۔ ۔
روزانہ نیا جوڑا پہن کر جاتے ہیں۔
آج اگر کسی کی شادی پہ جانا ہو تو مہندی بارات اور ولیمے کے لیے الگ الگ کپڑے اور جوتے خریدے جاتے ہیں۔۔
ہمارے دور میں ایک چلتا پھرتا انسان جس کا لباس تین سو تک اور بوٹ دوسو تک ہوتا تھا اور جیب خالی ہوتی تھی۔۔
آج کا چلتا پھرتا نوجوان جو غربت کا رونا رو رہا ہوتا ھے اُسکی جیب میں تیس ہزار کا موبائل،کپڑے کم سے کم دو ہزار کے، جوتا کم سے کم تین ہزار کا،گلے میں سونے کی زنجیر ہاتھ پہ گھڑی۔۔
غربت کے دن تو وہ تھے جب گھر میں بتّی جلانے کے لیے تیل نہیں ہوتا تھا روئی کو سرسوں کے تیل میں ڈبو کر جلا لیتے...
آج کے دور میں خواہشوں کی غربت ھے..
اگر کسی کی شادی میں شامل ہونے کے لیے تین جوڑے کپڑے یا عید کے لیے تین جوڑے کپڑے نہ سلا سکے وہ سمجھتا ھے میں غریب ہوں۔
*آج خواہشات کا پورا نہ ہونے کا نام غربت ھے..* 
Share:

Aaj ke Maujooda Halaat Aur Hukmran.

ایک بادشاہ بازار سے گزرا، وہاں ایک  چودھری 2 روپے میں  گدھا بیچ رہا تھا۔۔
اگلے دن بادشاہ پھر وہاں سے گزرا، وہ پھر وہیں بیٹھا گدھا بیچ رہا تھا۔ بادشاہ رک گیا اور اس سے پوچھا کہ گدھا کتنے کا ہے۔
اس نے دیکھا کہ بادشاہ ہے، اس نے قیمت 50 روپے بتا دی۔
بادشاہ بولا کل تو تم 2 روپے کا بیچ رہے تھے۔
اب وہ گبھرا گیا اور گبھراہٹ میں اس نے کہہ دیا کہ اس پر بیٹھ کر آنکھیں بند کرو تو مدینہ کی زیارت ہوتی ہے، اسلیے اس کی قیمت زیادہ ہے۔
بادشاہ نے وزیر کو کہا کہ بیٹھ کر دیکھو کچھ نظر آتا ہے کہ نہیں۔
وزیر بیٹھنے لگا، تو چودھری نے فورا کہہ دیا کہ زیارت صرف نیک ایماندار اور پارساء کو ہوتی ہے۔
اب وزیر بیٹھ گیا، اس نے آنکھیں بند کیں، کچھ بھی نظر نہ آیا، مگر اس نے سوچا کہ میں اگر کہوں گا کہ نظر نہیں آیا، تو سب کہیں گے کہ نیک ایماندار اور پرہیزگار نہیں ہے۔۔
اس نے کہا کہ ماشااللہ مدینہ صاف نظر آرہا ہے۔
بادشاہ کو تجسس ہوا، اس نے کہا کہ میں خود بیٹھ کے دیکھوں گا۔
اب بادشاہ بیٹھ گیا، اور بادشاہ کو کچھ بھی نظر نہ آیا۔ اب اس نے سوچا کہ وزیر تو بچ گیا، اب اگر میں کہوں گا کہ نہیں نظر آتا، تو سب سمجھیں گے بادشاہ نیک اور پرہیزگار نہیں ہے۔
اس نے کہا، ماشااللہ، سبحان اللہ، مجھے مکہ اور مدینہ دونوں نظر آرہے ہیں۔ اور پھر اس کو گدھا بھی 50 روپے میں خریدنا پڑا۔
بالکل کچھ یہی صورتحال یہاں کی بھی ہے۔
اچھی تبدیلی صرف ان کو ہی نظر آرہی، اور اپنا ہی لیڈر  بھی مہنگا پڑ رہا ہے۔۔
وہ ذہنی طور پر اب یہ سمجھ چکے ہیں کہ ہمارے لیڈر میں وہ خوبی ہی نہیں، جو وہ ہمیں کھڑے ہو کر بیان فرمایا کرتے تھے۔
مگر اب صورت حال اس کے بلکل برعکس ہے، اور اب وہ یہ تبدیلی کی ہڈی نا نگل سکتے ہیں، نا اگل؛
Share:

Qyamat Aane Se Pahle Maal O Daulat kasrat Se Ho Jayegi.

*🍂🌿🍂🌿     ﷽     🌿🍂🌿🍂*

Muhammad Sallallahu álayhi wa sallam ne farmaya !

*Qeyaamat aane se pehle maal wa daulat ki is qadr kasrta hojayegi aur log is qadr maaldaar hojayege ke us waqt saheb e maal ko iski fikr hogi ke iski zakat koun qubool karega aur agar kisi ko dena bhi chahega to usko ye jawaab milega ke muhje iski hajat (zarorat) nahi hai -*

English 

Messenger of Allah (ﷺ) said:

*"The Hour (Day of Judgment) will not be established till your wealth increases so much so that one will be worried, for no one will accept his Zakat and the person to whom he will give it will reply, 'I am not in need of it.' "*

[  Sahih al-Bukhari : 1412 ]
---------------------------------------

Share:

Kya Murde Sunte Hai,Murdon Ke Waseele Se Mangna Haraam Kyu Hai?

   Sawal : - Kʏᴀ ғᴀᴜᴛ sʜᴜᴅᴀ (ᴅᴇᴀᴅ) sᴜɴᴛᴇ ʜᴀɪɴ?

BILKUL NAHI* Kyu ki
Allaah ka farmaan hai:
Beshak aap murdon ko nahi suna sakte hain aur na behron ko apni pukar suna sakte hain._
(Qur'an 27: Aayet 80)
Aur zinde aur murde baraabar nahin ho sakte. Allaah jisko chahta hai suna deta hai aur aap un logo ko nahin suna sakte jo qabron mein hain._
 (Qur'an 35:Aayet 22)
In ayaat se yahan ek aam usool maloom hua ki murde *nahin* sun sakte. Lekin sath he sath iske 2 exceptions bhi milte hain; jaise.
1) Dafnaane ke bad jab log wapas jate hain to murde ka unke qadmo ki awaz sunna
(Bukhari # 1338)
2) ya Jung e Badr me jin dushmano ko kuwe (well) me dafna diya gaya tha, Nabi ﷺ ka unko mukhatib karna.
 Bukhari # 3976,
 Muslim # 7222
To yahan hume *aam* aur *khas* dono usool milte hain. *Aam* usool ke tahat murde nahin sun sakte, lekin *khas* usool ke tahat *murde qadmo ki ahat sunte hain ya jung ke mauqe par qatl hue dushmano ko mukhatib karke Nabi ﷺ ye ailan kar sakte hain ki Allaah ka wada poora hua aur iski tasdeeq ke liye poochh bhi sakte hain (bina murdo ke jawab ka intizar kiye).
Theek waise he jaise aam usool ke tahat murdaar (dead) ka gosht haraam hai (Qur'an 5:3) lekin khas usool ke tahat machhli (Fish) aur Tidda (locust) isse mustasna (exempted) hain. (Ibn Maja h# 3314).
Ab Gour karne wali baat ye hai ki in khas dalaail ki bina par kisi ek sahabi ne bhi faut shuda se ya unke  waseele se kuch bhi mangne ka jawaaz nahin nikala. Halanki aise kai sahaba the jinke Jannati hone ki bashaarat Nabi ﷺ  ne nam le kar ki thi aur jinse badh kar koi aur auliya Allaah nahin ho sakta.
Balki Jung e Badr wale waqye ko bayan karne wale ek sahabi Umar RA the aur wo apni Daur e khilafat me qahat, sookhe ke waqt Nabi ﷺ  ya Abu Bakr RA ki qabr par ja kar ya unka waseela le kar dua mangne ki jagah Abbas RA ke ghar jate aur unse dua ke liye kahte. (Bukhari h# 1010).
  Han, ye bhi sach hai ki faut shuda ke zariye Allaah se mangne ka amal Nabi ﷺ ke zamane me hota tha, _lekin ye amal *mushrikeen-e-makkah* karte the_.
Allaah ne farmaaya;
 _"aur wo kehte  hain ki yeh Allaah ke yahan hamaare sifarishi hain._"
 (Qur'an 10:18).
  Aur inme se aksar but (idols) *apne waqt ke nek log* hua karte the. (Bukhari h# 4920) lekin iske bawajood Allaah ne is tarah ke aqeede aur amal ki sakht pakad ki.
Ek bat ye bhi dhyan rahe ki faut shuda ka kuch awaze sunna, ek bat hai aur is bina par unse, ya unke waseele se dua mangna bilkul alag bat hai, jiska koi suboot kitab-o-sunnat me nahin hai.

Share:

Mannat Kyu Mangte Ho Auron Ke Darbar Se. (Alama Iqbal شعر)

  Allama Iqbal Ne Kiya Khub Kaha !!!
Mannat Kyun Maangte Ho Auron Ke Darbar Se,,,
Aisa Kaunsa Kaam Hai Jo Hota Nahi Tere Parwardigar Se!
"Guzar Gayi Namaz-E-Fajr
Aur Tu Sota Raha...
Qeemti Waqt Ko Khawaboun Me Khota Raha.....
Subha Namodaar Hui Par
Tu Bedaar Na Hua...
Umar Bhar So Ker Bhi Tu
Bezaar Na Hua.....
Aayi Zohar Toh Tujhe Kaam
Ne Uljha Diya....
Be Namaazi Bana Kar Kitna
Tujhe Phansa Diya.......
Milega Rizq Tujhe Namaz Ke Baad Bhi.....
Palega Tera Ghar Namaz Ke Baad Bhi......
Dekh Aagayi Namaz-E-Asar
Tawaani lekar......
Quwwat Hai is Me Tu isse Adaa Kar....
Tandrust Hai Aaj Tu Yeh Shukr Ada Kar......
Badan Ko Apne Sajdoun Ki Lazzat Diya Kar.......
Chal Diya Aftab Ab Ghuroob Hone Ko.....
Namaz-E-Maghrib Hai Ab Shuru Hone Ko....
Khatam Ho Gaya Teri Zindagi Ka Ek Aur Din......
Chala Gaya Yeh Bhi Haath Se Tere Neikiyoun Bin.....
Ab Tujhe Chahiye Raahat Sone Se Pehle.....
Isha Padh Le Apni Zindagi Khone Se Pehle.....
Payega Sukoon Tu ALLAH Ke Zikr Me Hi....
Milega Qaraar Tere Dil Ko issi Fikr Me Hi......
SubhanAllah
Share:

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS